توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) 0%

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف: آیت اللہ محمد فاضل لنکرانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 28951
ڈاؤنلوڈ: 3961

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 36 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 28951 / ڈاؤنلوڈ: 3961
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف:
اردو

مسجدکے احکام :

مسئلہ ۹۱۷ ۔ مسجدکانجس کرناحرام ہے اورجس کومعلوم ہوجائے فورانجاست کودورکرناچاہئے چاہے مسجدکی زمین ہویانچلی اوراوپروالی چھت ہویادیوارکاداخلی حصہ ہواوراحتیاط واجب یہ ہے کہ دیواروں کے باہری حصہ کوبھی نجس نہ کریں اوراگرنجس ہوجائے تونجاست کودورکریں مگریہ کہ وقف کرنے والے نے اس کوجزء مسجدنہ قراردیاہو۔

مسئلہ ۹۱۸ ۔ اگرمسجدکوپاک نہ کرسکتاہویاپاک کرنادوسروں کی مددپر موقوف ہواورکوئی مددگارمل نہ رہاہوتواحتیاط واجب ہے کہ ایسے لوگوں کواطلاع کردے جواس کوپاک کرسکیں۔

مسئلہ ۹۱۹ ۔ اگرمسجدکی کوئی ایسی جگہ نجس ہوجائے جس کی طہارت اس کے کھودے جانے یاگرانے پرموقوف ہوتواس کوکھودڈالیں یااگرزیادہ خراب کرنا نہیں پڑتی ہوخراب کریں اورجوجگہ کھودی گئی ہواسے پرکرنااور جوخراب کی گئی ہواسے بناناواجب نہیں ہے، لیکن اگرمسجدکونجس کرنے والاشخص کھودے یاخراب کرے توحتی الامکان اس جگہ کوپرکرے اورتعمیرکرے۔

مسئلہ ۹۲۰ ۔ اگرمسجدکوغصب کرلیں اوراس کی جگہ مکان وغیرہ بنائیں یاشہر،گلی کووسعت دتے وقت کچھ حصہ مسجدکاگلی یاسڑک میں اس طرح آجائے کہ اسے مسجدنہ کہاجائے، توبھی احتیاط واجب یہ ہے کہ اسے نجس کرناحرام ہے اورپاک کرناواجب ہے۔

مسئلہ ۹۲۱ ۔ میت کوغسل سے پہلے مسجدمیں رکھنااگرنجاست کے سرایت یامسجدکی بے احترامی کاسبب نہ بنے توممنوع نہیں ہے، لیکن بہتریہ ہے کہ میت کومسجدمیں نہ رکھیں،البتہ غسل دینے کے بعدکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ ۹۲۲ ۔ حرم رسول اورائمہ کونجس کرناحرام ہے اوراگرنجس ہوجائے اوراس کانجس رہنابے حرمتی کاباعث ہواس کوپاک کرناواجب ہے، بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگربے حرمتی نہ بھی ہوتب بھی اس کوپاک کریں۔

مسئلہ ۹۲۳ ۔ اگرمسجدکے فرش نجس ہوجائیں بناء براحتیاط واجب اس کوپاک کرناضروری ہے،لیکن اگرپانی سے دھونے کی وجہ سے خراب ہوجاتی ہے اورنجس جگہ کوکاٹنابہترہے تواسے کاٹ دیاجائے اوراگرنجس کرنے والاکاٹے تواس کانقصان بھی اداکرے۔

مسئلہ ۹۲۴ ۔ عین نجاست (مثلاپیشاب،خون)کامسجدمیں لے جانااگر مسجدکی بے احترامی ہوتوحرام ہے،ا وراسی طرح متنجس (یعنی جوچیز نجس ہوگئی ہوجیسے نجس لباس، نجس جوتا) کامسجدمیں لے جانااگربے احترامی ہوحرام ہے۔

مسئلہ ۹۲۵ ۔ مجلس،مذہبی جشن وغیرہ کے لئے اگرمسجدکومزین کریں یاسیاہ پوش کریں اورچائے وکھانے پینے کاسامان لے جائیں تواگراس سے مسجدکوکوئی نقصان نہیں پہنچتااورنمازپڑھنے میں رکاوٹ بھی نہیں ہے توکوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ ۹۲۶ ۔ احتیاط واجب کی بناء پرمسجدکوسونے سے مزین نہیں کرناچاہئے اوراسی طرح جاندارچیز(جیسے انسان وحیوان وغیرہ) کی تصویرمسجدمیں نقش نہ کریں، لیکن غیرجاندارچیزوں کی تصویرنقش کرنامکروہ ہے۔

مسئلہ ۹۲۷ ۔ اگرمسجدگربھی جائے تب بھی اس کی زمین بیچی نہیں جاسکتی اورنہ کسی ک ی ملکیت یاسڑک میں اسکتی ہے۔

مسئلہ ۹۲۸ ۔ مسجدکے دروازوں،کھڑکیوں،اوردوسری چیزوں کوبیچناحرام ہے، بلکہ ان چیزوں کواسی مسجدکی تعمیرمیں خرچ کریں اوراگراس مسجدکے کام نہ آسکے تودوسری مسجدوں میں لگائیں اوراگردوسری مسجدوں کے بھی کام نہ آسکیں تب بینچ ڈالیں اورممکن ہوتورقم کواسی مسجدکی تعمیرمیں ورنہ دوسری مسجدوں کی تعمیرمیں لگائیں۔

مسئلہ ۹۲۹ ۔ مسجدکابنانامستحب ہے اورمسجداگرگرجائے تواس کی مرمت بھی مستحب ہے اوربہترین کام ہے اوراگرمسجداس قدرمنہدم ہوجائے کہ اس کی مرمت ناممکن ہوجائے تواس کی مکمل طورپرگراکردوبارہ بناسکتے ہیں، بلکہ وہ مسجدجوخراب نہیں ہوئی لوگوں کی ضرورت کے مطابق اس کوگراکے وسیع کیاجاسکتاہے۔

مسئلہ ۹۳۰ ۔ مسجدکوصاف کرنا، چراغ جلانا،اس کی ضروریات کوپوراکرنامستحب ہے اورمسجدمیں جانے والے کے لئے خوشبولگانا، پاکیزہ لباس پہننا مستحب ہے مسجدمیں داخل ہوتے وقت جوتوں کے تلووں کودیکھناکہ کہیں اس میں کوئی نجاست تونہیں رہ گئی ہے اوریہ بھی مستحب ہے کہ مسجدمیں داخل ہوتے وقت داہناپیراورنکلتے وقت دایاں پیررکھے، مسجدمیں سب سے پہلے آئے اورسب سے بعدمیں جائے۔

مسئلہ ۹۳۱ ۔ مسجدمیں داخل ہوکردورکعت تحیت واحترام مسجدکی نمازپڑھنامستحب ہے اوراگرکوئی دوسری واجب یامستحب نماز پڑھ لے تب بھی کافی ہے۔

مسئلہ ۹۳۲ ۔ بغیرمجبوری مسجدمیں سونا،دنیاکے بارے میں گفتگوکرنا، ایسے شعارپڑھناجس میں نصیحت وغیرہ نہ ہومکروہ ہے، اسی طرح تھوکنا، ناک چھینکنا، بلغم کاتھوکنا، آوازبلندکرنا، چینخناچلانا، البتہ اذان کے لئے آوازبلندکرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ ۹۳۳ ۔ بچوں اوردیوانوں کومسجدمیں جانے کی اجازت دینامکروہ ہے لیکن اگربچوں کالاناکسی مزاحمت کاسبب نہ ہواوربچوں کومسجداور نمازسے رغبت دلانے کاسبب ہوتومستحب ہے۔

مسئلہ ۹۳۴ ۔ جوشخص لہسن،پیازوغیرہ کھائے ہواوراس کے منہ کی بدبوسے لوگوں کوتکلیف ہوتی ہوتواس کامسجدمیں جانامکروہ ہے۔

اذان واقامت :

مسئلہ ۹۳۵ ۔ روزانہ کی نمازوں سے پہلے اذان واقامت کاکہنامرداور عورت کے لئے مستحب ہے، لیکن عیدین کی نمازسے پہلے مستحب ہے تین مرتبہ ”الصلاة“ کہے اوردوسری واجب نمازوں کے لئے تین مرتبہ ”الصلاة“ بقصدرجاء اورامیدمطلوبیت کہیں۔

مسئلہ ۹۳۶ ۔ مستحب ہے کہ برکت وثواب کی امیدسے ولادت کے پہلے دن یاناف گرنے سے پہلے بچہ کے داہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہیں۔

مسئلہ ۹۳۷ ۔ اذان میں حسب ترتیب ذیل اٹھارہ جملے ہیں :

۱ ۔ اللہ اکبر، چارمرتبہ

۲ ۔ اشہدان لاالہ الااللہ، دومرتبہ

۳ ۔ اشہدان محمدارسول اللہ ،دومرتبہ

۴ ۔ حی علی الصلاة، دومرتبہ۔

۵ ۔ حی علی الفلاح ،دومرتبہ

۶ ۔ حی علی خیرالعمل ، دومرتبہ۔

۷ ۔ اللہ اکبر، دومرتبہ۔

۸ ۔ لاالہ الااللہ، دومرتبہ۔

اقامت کے سترہ جملے ہیں اس طرح کہ تمام چیزیں اذان ہی کی مانندہیں سوائے اس کے کہ اقامت کے شروع میں دومرتبہ ”اللہ اکبر“کہے اوراس کے آخرمیں ایک مرتبہ ”لاالہ الااللہ“ کہے لیکن ”حی علی خیرالعمل“ کے بعددومرتبہ ”قدقامت الصلاة“ کااضافہ ہوگا۔

مسئلہ ۹۳۸ ۔ اشہدان علیاولی اللہ اذان واقامت کاجزنہیں ہے، لیکن اشہدان محمدا رسول اللہ کے بعدبقصدقربت اورتبرک کہنابہترہے۔

اذان اوراقامت کاترجمہ :

۱ ۔ اللہ اکبر، : خدااس سے بزرگ وبرترہے کہ اس کی توصیف یہاں کی جائے۔

۲ ۔ اشہدان لاالہ الااللہ، : میں گواہی دیتاہوں کہ خداکے علاوہ کوئی اورمعبودنہیں ہے۔

۳ ۔ اشہدان محمدارسول اللہ ، : میں گواہی دیتاہوں کہ محمدخداکے بھیجے ہوئے رسول ہیں۔

۴ ۔ حی علی الصلاة، : نماز کے لیے جلدی کرو۔

۵ ۔ حی علی الفلاح ، : کامیابی کے لئے جلدی کرو۔

۶ ۔۴ حی علی خیرالعمل ، : بہترین عمل کے لئے جلدی کرو۔

۷ ۔ اللہ اکبر، : اللہ سب سے بزرگ ہے ۔

۸ ۔ قدقامت الصلاة : نمازقائم ہوگئی ۔

۹ ۔ لاالہ الااللہ، : خداکے علاوہ کوئی معبودنہیں ہے۔

مسئلہ ۹۳۹ ۔ اذان واقامت کے جملوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہئے اوراگرمعمول سے زیادہ فاصلہ آگیاتوپھرنئے سرے سے شروع کرناہوگا۔

مسئلہ ۹۴۰ ۔ اگراذان اوراقامت میں اوازگلے میں پھیرے تواگرغناہوجائے (یعنی ایسی طرزسے آوازنکالناجولہوولعب کی محفلوں کے مناسب ہو) حرام وباطل ہے اوراگرغنانہ ہوتومکروہ ہے۔

مسئلہ ۹۴۱ ۔ ہرایسی نمازجوسابقہ نمازکے ہمرہ پڑھی جائے اس کی اذان ساقط ہوجاتی ہے خواہ دونمازوں کاجمع کرنامستحب ہویانہ ہو، اورمندرجہ ذیل مقامات پراذان ساقط ہوجاتی ہے اوربناء براحتیاط واجب ان مواقع پراذان نہ کہناچاہئے :

۱ ۔ جمعہ کے دن اگرنمازعصرکونمازجمعہ کے ساتھ پڑھنامقصودہے تو عصرکی اذان ساقط ہے۔

۲ ۔ عرفہ کے دن نمازعصرکی اذان ساقط ہے ا گرظہروعصرکو ملاکرپڑھنا مقصودہے، عرفہ سے مرادنوذی الحجہ ہے۔

۳ ۔ جوشخص مشعرالحرام میں ہے اورمغرب وعشاء کی نمازملاکرپڑھنا چاہتاہے اس پرعیدقربان کی رات نمازعشاء کی اذان ساقط ہے۔

۴ ۔ وہ مستحاضہ عورت جس کوظہرکے بعدبلافاصلہ عصراورمغرب کے بعدبلافاصلہ عشاء کی نمازپڑھنی ہواس سے عصروعشاء کی اذن ساقط ہے۔

۵ ۔ جوشخص پیشاب وپاخانہ کوروکنے پرقادرنہیں ہے اس سے بھی عصروعشاء کی اذان ساقط ہے۔

۶ ۔ ان پانچ نمازوں سے اذان اس وقت ساقط ہوگی جب گزشتہ نمازاور اس نمازکے درمیان بالکل فاصلہ نہ ہویامعمولی فاصلہ ہواوراگرنافلہ پڑھے توفاصلہ حاصل ہوجاتاہے اوراگرہرنمازکوجداگانہ پڑھاجائے توہرنمازکے لئے اذان اوراقامت دونوں کاپڑھنامستحب ہے۔

مسئلہ ۹۴۲ ۔ اگرنمازجماعت کے لئے اذان اوراقامت کہی جائے توجماعت میں شریک ہونے والے سب کےلئے کافی ہے چاہے اذان واقامت کہتے وقت موجودہویاسناہویانہیں۔

مسئلہ ۹۴۳ ۔ اگرنمازجماعت کے لئے مسجدمیں جائے اوردیکھے کہ نماز ختم ہوچکی ہے لیکن صفیں ابھی تک باقی ہیں تواپنی نمازکے لئے اذان واقامت نہ کہے بشرطیکہ پہلے والی جماعت کے لئے اذان واقامت کہی جاچکی تھی۔

مسئلہ ۹۴۴ ۔ جہاں پرکچھ لوگ نمازجماعت میں مشغول ہیں یاابھی ان کی نمازجماعت ختم ہوئی ہے اورصفیں باقی ہیں اگرکوئی فرادی یادوسری منعقدہونے والی جماعت کے ساتھ نمازپڑھناچاہتاہے تواس سے پانچ شرط کے ساتھ اذان واقامت ساقط ہے :

۱ ۔ پہلی والی نماز کے لئے اذان واقامت کہی گئی ہو۔

۲ ۔ پہلی والی جماعت صحیح رہی ہو۔

۳ ۔ دونوں نمازیں ایک ہی جگہ پرہوں،بس اگرنمازجماعت مسجدکے اندرہوئی ہواوروہ مسجدکی چھت پرنمازپڑھناچاہے تومستحب ہے کہ اذان واقامت کہے۔

۴ ۔ دونوں نمازیں اداہوں۔

۵ ۔ اس کی نمازاورجماعت کی نمازکاوقت مشترک ہو، مثلادونوں نماز ظہریانمازعصرپڑھیں یاجماعت نمازظہرہواوراس کی نمازعصرہویابالعکس۔

مسئلہ ۹۴۵ ۔ اگرکوئی گزشتہ شرائط میں سے دوسری شرط کے بارے میں شک کرے یعنی اسے شک ہوکہ جماعت کی نمازصحیح تھی یانہیں توبھی اس سے اذان اوراقامت ساقط ہے، لیکن اگروہ دوسری چارشرایط میں سے کسی ایک میں شک کرے توبہترہے کہ رجاء مطلوبیت کی نیت سے اذان واقامت کہے۔

مسئلہ ۹۴۶ ۔ کسی بھی اذان دینے والے کی اذان کوسن کردہرانا مستحب ہے، لیکن ”حی علی الصلاة--“سے لے کر”حی علی خیرالعمل“تک ثواب کی امیدسے کہے۔

مسئلہ ۹۴۷ ۔ جس نے دوسرے شخص سے اذان اوراقامت سنی ہوچاہے دہرایاہویانہیں تواگراس اذان واقامت اوراس نمازکے درمیان جسے یہ پڑھناچاہتا ہے زیادہ فاصلہ نہ ہوتواس کے لئے جائز ہے کہ اذان اوراقامت نہ کہے۔

مسئلہ ۹۴۸ ۔ عورت کی اذان لذت کے ساتھ سن کر مردکی اذان ساقط نہیں ہوتی، بلکہ بغیرلذت کے بھی بنابراحتیاط واجب ساقط نہیں ہوگی،لیکن مرد کی اذان سن کرعورت سے اذان ساقط ہوجاتی ہے۔

مسئلہ ۹۴۹ ۔ جن جماعت میں مردوعورت دونوں شریک ہوں نمازجماعت کی اذان واقامت مردکوکہناچاہئے، البتہ عورتوں کی جماعت میں عورتوں کی اذان واقامت کافی ہے۔

مسئلہ ۹۵۰ ۔ اقامت کواذان کے بعدکہنی چاہیے اوراگراذان سے پہلے کہیں توصحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۹۵۱ ۔ اگراذان واقامت کے کلمات بغیرترتیب کے کہے،مثلا ”اشہدان لاالہ الااللہ “سے پہلے ”اشہدان محمدارسول اللہ“ کہے توضروری ہے کہ پلٹ کرترتیب کی رعایت کرے۔

مسئلہ ۹۵۲ ۔ اذان اوراقامت کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ رکھے اوراگراتنا فاصلہ رکھے کہ اقامت اس اذان سے مربوط نہ سمجھی جائے تودوبارہ رکھے اسی طرح اذان واقامت اورنمازکے درمیان فاصلہ زیادہ نہ دے ورنہ اذان واقامت کااعادہ کرے۔

مسئلہ ۹۵۳ ۔ اذان واقامت کوصحیح عربی میں کہناچاہئے، چنانچہ اگرغلط کہے یاترجمہ کرے(کسی بھی زبان میں)توصحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۹۵۴ ۔ اذان واقامت وقت نمازکے داخل ہونے کے بعدکہی جائے اوراگرجان بوجھ کریابھول کروقت سے پہلے کہدیں توباطل ہے۔

مسئلہ ۹۵۵ ۔ اگراقامت کہنے سے پہلے شک ہوجائے کہ اذان کہی ہے کہ نہیں تو اذان کہہ لے، لیکن اگراقامت شروع کرنے کے بعدشک ہوکہ اذان کہی ہے کہ نہیں تواپنے شک پراعتناء نہ کرے۔

مسئلہ ۹۵۶ ۔ اگراذان واقامت کہتے وقت کسی حصے سے پہلے شک کرے کہ اس سے پہلے والاحصہ کہہ چکاہوں یانہیں تومشکوک حصہ کوکہے لیکن اگرکسی حصہ کوکہتے وقت شک کرے کہ اس سے پہلے والاحصہ کہاہے یانہیں تواس کاکہناضروری نہیں۔

مسئلہ ۹۵۷ ۔ اذان واقامت کہتے وقت روبہ قبلہ کھڑاہونامستحب ہے،باوضو یاغسل ہو، بلندآوازسے کہے اورکھینچے اوراذان کے جملوں میں تھوڑاسافاصلہ دے، اذان کہتے وقت بات نہ کرے۔

مسئلہ ۹۵۸ ۔ اقامت کہتے وقت مستحب ہے کہ بدن آرام سے ہو،اقامت کواذ ۱ ن کے بہ نسبت بہت آہستہ کہے اوراس کے جملے ایک دوسرے سے ملاکر نہ کہے اورجملوں میں فاصلہ اذان کے بہ نسبت زیادہ ہو۔

مسئلہ ۹۵۹ ۔ مستحب ہے کہ اذان واقامت کے درمیان ایک قدم اٹھائے یاتھوڑی دیربیٹھ جائے یاسجدہ کرے یادعاکرے یاذکرکہے یاتھوڑی دیرخاموش ہوجائے یابات کرے یادورکعت نمازپڑھے، لیکن نمازصبح کی اذان واقامت کے درمیان بات نہ کرنااورنمازمغرب کی اذان واقامت کے درمیان نمازپڑھنامستحب نہیں ہے۔

مسئلہ ۹۶۰ ۔ جس کواذان کے لئے اذان معین کیاجائے بہترہے کہ وہ عادل ہو،وقت شناس ہو، بلندآوازہو،اس کی آوازمناسب ہو،اذان کوبلندجگہ پرکہے، اگرلاوڈسپیکرسے اذان کہی جائے توکوئی حرج نہیں کہ مؤذن نیچے ہو۔

مسئلہ ۹۶۱ ۔ ریڈیووغیرہ سے اذان کاسن لینانمازکے لئے کافی نہیں ہے، بلکہ خودنمازی حضرات ہی اذان کہیں۔

مسئلہ ۹۶۲ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ اذان ہمیشہ نمازکے قصدسے کہی جائے اوردخول وقت کااعلان کرنے کے لئے اذان کہناجبکہ اس کے بعدنمازپڑھنے کاقصدنہ ہوتومشکل ہے۔

مسئلہ ۹۶۳ ۔ اگرنمازپڑھنے کے لئے اذان واقامت کہے اوراس کے بعدایک گروہ اس سے کہے کہ وہ انھیں نمازپڑھائے یاوہ چاہے کہ نمازکوکسی کی اقتداء میں پڑھے توپہلے کہی گئی اذان اوراقامت کافی نہیں ہے، مستحب ہے دوبارہ کہے۔

نمازکے واجبات :

واجبات نمازگیارہ ہیں :

۱ ۔ نیت

۲ ۔ قیام ۔

۳ ۔ تکبیرةالاحرام، یعنی اللہ اکبراول نمازمیں کہنا۔ ۴ ۔ رکوع۔

۵ ۔ سجود۔

۶ ۔ قرائت ۔

۷ ۔ ذکر۔

۸ تشہد۔

۹ ۔ سلام۔

۱۰ ۔ترتیب۔

۱۱ ۔ موالات(اجزائے نمازکاپے درپے بجالانا)۔

مسئلہ ۹۶۴ ۔ واجبات نمازکی دوقسمیں ہیں : رکنی ،غیررکنی : رکنی وہ وہ واجبات ہیں کہ اگران کوبجانہ لائے یازیادہ کردیاجائے تونمازباطل ہوجاتی ہے چاہے کمی یازیادتی عمداہویاسہواواشتباہاہو، لیکن غیررکنی میں نمازاس وقت باطل ہوتی ہے جب جان بوجھ کرکم یازیادہ کرے اوراگربھولے سے اشتباہاکمی یازیادتی ہوجائے تونمازصحیح ہے اورنمازکے ارکان پانچ ہیں:

۱ ۔ نیت ۔ ۲ ۔ تکیبرةالاحرام۔ ۳ ۔ قیام متصل بہ رکوع، یعنی رکوع سے پہلے کھڑے ہونااورتکبیرةالاحرام کہتے وقت اوررکوع میں جانے سے پہلے۔

۴ ۔ رکوع

۵ ۔ دوسجدے۔

۱ ۔ نیت

مسئلہ ۹۶۵ ۔ نمازکوبقصدقربت،یعنی صرف فرمان خداکاانجام دہی کے لئے بجالاناچاہئے اوریہ ضروری نہیں ہے کہ نیت دل سے کرے یامثلازبان سے کہے کہ چاررکعت نمازظہرپڑھتاہوں قربة الی اللہ۔

مسئلہ ۹۶۶ ۔ اگرنمازظہریاعصرمیں یہ نیت کرے کہ چاررکعت نماز پڑھتاہوں اورمعین نہ کرے کہ ظہرہے یاعصرتواس کی نمازباطل ہے اوراسی طرح اگرکسی پرنمازظہر کی قضالازم ہے اوروہ نمازظہرکے وقت نمازقضایانمازظہرکوپڑھناچاہتاہے توجوبھی نمازپڑھتاہے اس کی نیت میں معین کرے۔

مسئلہ ۹۶۷ ۔ ابتداء سے آخرتک نمازہی کی نیت رہنی چاہئے اوراگرغافل ہوجائے اوریہ خیال نہ رہے کہ کیاکررہاہے تواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۹۶۸ ۔ جوشخص ریاکاری کے لئے نمازپڑھے گااس کی نمازباطل ہے اوراگرخدااورلوگ دونوں پیش نظرہوں جب بھی اس کاعمل باطل ہے۔

مسئلہ ۹۶۹ ۔ اگرنمازکاکچھ بھی حصہ غیرخداکے لئے بجالایاتواس کی نمازباطل ہے چاہے وہ حصہ واجب ہو، مثلاحمدوسورہ یامستحب ہوجیسے قنوت، بلکہ اگراصل نمازتوخداکے لئے پڑھے لیکن لوگوں کودکھانے کے لئے مسجدمیں یامخصوص وقت، مثلااول وقت میں یامخصوص طریقہ سے، مثلاجماعت کے ساتھ نمازپڑھے تب بھی باطل ہے۔

۲ ۔ تکبیرةالاحرام :

مسئلہ ۹۷۰ ۔ ہرنمازکی ابتداء میں”اللہ اکبر“ کہناواجب اوررکن ہے اور”اللہ“اور”اکبر“ کے حروف اوردونوں کلموں(اللہ) اور(اکبر) کوایک دوسرے کے بعدفورا کہے اوریہ دونوں الفاظ صحیح عربی میں کہے جائیں اوراگرغلط عربی یامثلا ان کاترجمہ فارسی میں کہاجائے توصحیح نہیں۔

مسئلہ ۹۷۱ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ نمازکی تکبیرةالاحرام کواس چیزسے نہ ملائے جواس سے پہلے پڑھے، مثلااقامت یادعاجوتکبیرسے پہلے پڑھتے ہیں۔

مسئلہ ۹۷۲ ۔ اگرانسان چاہے کہ اللہ اکبراس چیزکے ساتھ ملادے جواس کے بعدپڑھناچاہتاہے ، مثلا”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ تواکبرکی ”ر“ کوپیش کے ساتھ پڑھے۔

مسئلہ ۹۷۳ ۔ تکبیرةالاحرام کہتے وقت بدن آرام کے ساتھ ہواوراگرحالت حرکت میں عمداتکبیرةالاحرام کہی تونمازباطل ہے اوراگرسہواایساکرے تواحتیاط واجب ہے کہ کوئی ایساکام کرے جس سے نمازباطل ہوجائے (مثلاپشت بہ قبلہ ہوجائے) پھردوبارہ تکبیرکہے۔

مسئلہ ۹۷۴ ۔ تکبیرةالاحرام ،حمدسورہ اورنمازکے دوسرے اذکارکواس طرح اداکرے کہ اگرکوئی رکاوٹ نہ ہوتوکم سے کم خودسن لے۔

مسئلہ ۹۷۵ ۔ جولوگ کسی بیماری یاگونگے پن کی وجہ سے”اللہ اکبر“ کوصحیح طریقہ سے ادانہیں کرسکتے جتنابھی اداکرسکتے ہوں اداکریں اوراگربالکل ادانہیں کرسکتے تواشارہ سے کہیں اورزبان سے اداکریں جوگونگوں اوربہروں میں رائج ہے اوردل میں بھی گزاریں۔

مسئلہ ۹۷۶ ۔ مستحب ہے کہ تکبیرةالاحرام سے پہلے کہے :

یامحسن قداتاک المسئی وقدامرت المحسن ان یتجاوزعن المسئی انت المحسن واناالمسئی بحق محمدوآل محمدصل علی محمدوآل محمدوتجاوزعن قبیح ماتعلم منی۔

ترجمہ : اے احسان کرنے والے اللہ!تیری بارگاہ میں گنہگارآیاہے تونے نیکوکاروں کوحکم دیاہے کہ گنہگاروں کومعاف کردیاکریں تونیکوکارہے میں گنہگارہوں، محمدوآل محمدکے طفیل میں ان پررحمت نازل فرمااورمیری جن برائیوں سے توواقف ہے ان کومعاف فرمادےد

مسئلہ ۹۷۷ ۔ تکبیرةالاحرام کہتے وقت اوردیگرتکبیروں کواداکرتے ہوئے ہاتھوں کوکانوں تک اٹھانامستحب ہے اوراس کابرعکس مشکل ،بلکہ ناجائزہے۔

مسئلہ ۹۷۸ ۔ اگرشک ہوکہ تکبیرةالاحرام کہی ہے کہ نہیں تواگرحمدکے پڑھنے میں مشغول ہوگیاہے تب تواپنے شک کااعتنانہ کرے اوراگرابھی حمدشروع نہیں کی توضروری ہے کہ تکبیرةالاحرام کہہ لے۔

مسئلہ ۹۷۹ ۔ اگرتکبیرةالاحرام کہنے کے بعدشک کرے کہ صحیح کہی ہے کہ نہیں تواگرتکبیرةکہنے کے بعدشک ہواہے توپروہ نہ کرے۔

۳ ۔ قیام :

مسئلہ ۹۸۰ ۔ قیام تکبیرةالاحرام کہتے وقت اورقیام رکوع میں جانے سے پہلے جس کوقیام متصل بہ رکوع کہتے ہیں یہ دونوں رکن ہے لیکن حمدوسورہ پڑھتے ہوئے اوراسی طرح رکوع کے بعدوالاقیام واجب توہے مگررکن نہیں ہے، لہذااگران کوکوئی بھول کرچھوڑدے تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۹۸۱ ۔ واجب ہے کہ تکبیرةکہنے سے پہلے اوراس کے بعدتھوڑی دیرکھڑارہے تااسے یقین ہوجائے کہ قیام (کھڑے ہونے) کی حالت میں تکبیرکہی ہے۔

مسئلہ ۹۸۲ ۔ اگررکوع بھول جائے اورحمدوسورہ کے بعدبیٹھ جائے پھریادآئے کہ رکوع نہیں کیاہے ضروری ہے کہ کھڑاہوجائے پھررکوع کرے اوراگرخمیدگی کی حالت میں رکوع کی طرف پلٹے تواس کی نمازباطل ہے کیوں کہ قیام متصل بہ رکوع کوترک کردیا۔

مسئلہ ۹۸۳ ۔ قیام کی حالت میں بدن کوحرکت نہیں دینی چاہئے نہ کسی طرف جھکناچاہئے، نہ کسی چیزپرٹیک لگاناچاہئے، البتہ اگرمجبوری کی وجہ سے ہویارکوع کی طرف جھکتے ہوئے پاؤں کوحرکت دے توکوئی حرج نہیں۔

مسئلہ ۹۸۴ ۔ اگربھولے سے قیام کی حالت میں حمدوسورہ کے لئے بدن کوحرکت دے یاکسی طرف جھک جائے تونمازباطل نہیں ہے لیکن اگرتکبیرةالاحرام کہتے ہوئے یاقیام متصل بہ رکوع کے وقت ہوتوبناء براحتیاط واجب نمازکوتمام کرکے دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۹۸۵ ۔ واجب یہ ہے کہ حالت قیام میں دونوں پاؤں زمین پرہوں لیکن یہ ضروری نہیں کہ بدن کابوجھ دونوں پیروں پرہواگربوجھ ایک پاؤں پربھی ہوتوکوئی ا شکال نہیں۔

مسئلہ ۹۸۶ ۔ اگرپیروں کوضرورت سے زیادہ پھیلا دے کہ کھڑے ہونے کی شکل سے خارج ہوجائے تواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۹۸۷ ۔ اگرنمازمیں تھوڑاساآگے یاپیچھے ہوناچاہے یابدن کوداہنی یابائیں طرف حرکت دیناچاہے توکچھ نہ کہے صرف ”بحول اللہ وقوتہ واقوم واقعد“ کوحرکت کی حالت میں کھڑے ہوتے ہوئے کہناچاہئے اورنمازکے واجب ذکراداکرتے ہوئے بھی بدن ساکن ہوناچاہئے، بلکہ احتیاط واجب ہے کہ مستبحی ذکروں میں بھی اس معنی کی رعایت کی جائے۔

مسئلہ ۹۸۸ ۔ اگرحالت حرکت میں کوئی ذکرکہے مثلارکوع میں جاتے وقت یاسجدہ میں جاتے وقت تکبیرکہے تواگراس قصدسے کہے کہ یہ وہ ذکرہے جس کانمازمیں دستوردیاگیاہے تواحتیاطانمازدوبارہ پڑھے اوراگراس قصدسے نہ کہے بلکہ مطلق ذکرمقصودہوتونمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۹۸۹ ۔ الحمدپڑھتے وقت ہاتھ اورانگلیوں کوحرکت دینے میں کوئی اشکال نہیں اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ انہیں حرکت نہ دے۔

مسئلہ ۹۹۰ ۔ اگرحمدوسورہ پڑھتے ہوئے یاتسبیحات پڑھتے ہوئے بے اختیارتھوڑی سی حرکت بدن میں ہوجائے کہ بدن سکون کی حالت سے خارج ہوجاے یاہجوم کی وجہ سے دھکالگے اوراس کوحرکت ہوجائے تواحتیاط واجب ہے کہ حالت حرکت میں جتناپڑھاہے بدن ساکن ہونے کے بعداس کودوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۹۹۱ ۔ اگرنمازپڑھتے ہوئے قیام سے عاجزہوتے ہوجائے توبیٹھ جائے اوربیٹھنے سے عاجزہوجائے تولیٹ جائے، لیکن جب تک بدن ساکن نہ ہوجائے کچھ نہ پڑھے مگریہ کہ کسی چیزکے پرھنے میں قربت مطلقہ کاقصدہو۔

مسئلہ ۹۹۲ ۔ جوشخص کھڑے ہوکر نمازنہ پڑھ سکے توچاہئے کہ بیٹھ کرپڑھے لیکن اگرعصایادیواروغیرہ کے سہارے سے کھڑاہوسکتاہے یاپیروں کوایک دوسرے سے دوررکھ کرکھڑاہوسکتاہوتویہی کرے،ہاں اگریہ سب ممکن نہ ہوتویہاں تک کہ رکوع کی حالت کی طرح بھی نہیں کھڑاہوسکتاتوسیدھابیٹھ کرنمازپڑھے۔

مسئلہ ۹۹۳ ۔ انسان جب تک بیٹھ کر نمازپڑھ سکتاہے چاہے کسی چیزکے سہارے سے ہی توپھریہی کرے لیٹ کرنمازنہ پڑھے اوراگرکسی بھی طرح بیٹھ کرنہیں پڑھ سکتاتوداہنی کروٹ لیٹ کرپڑھے مگراس طرح لیٹے کہ بدن کاپوراحصہ روبہ قبلہ ہواوراگریہ نہ کرسکے توبائیں کروٹ لیٹ کرپڑھے اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتواس طرح چت لیٹ جائے کہ پیروں کے تلوے روبہ قبلہ ہوں۔

مسئلہ ۹۹۴ ۔ جوشخص بیٹھ کرنمازپڑھتاہے اگرالحمدوسورہ کے بعدکھڑے ہوکررکوع کرسکتاہے توکھڑاہوجائے اورقیام سے رکوع میں جائے اگرایسانہیں کرسکتاتورکوع بھی بیٹھ کرکرے ۔

مسئلہ ۹۹۵ ۔ اگرکوئی کمزوری کی بناپرنمازلیٹ کرپڑھتاہوتواگردرمیان میں تھوڑاساحصہ بیٹھ کرپڑھ سکتاہے تواتنابیٹھ کرپڑھے یاکھڑاہوسکتاہے توکھڑے ہوکرپڑھے، البتہ جب تک بدن سکون میں نہ ہوکچھ نہ پڑھے مگرقصدقربت مطلقہ سے۔

مسئلہ ۹۹۶ ۔ اگرکھڑے ہونے کی طاقت تورکھتاہے مگرجانتاہے کہ کھڑے ہوکرنمازپڑھنے سے نقصان پہنچے گایابیماری لمبی ہوجائے گی توبیٹھ کرنمازپڑھے اوراگراس سے بھی نقصان کااندیشہ ہوتولیٹ کرنمازپڑھے۔

مسئلہ ۹۹۷ ۔ اگرکسی کویہ احتمال ہوکہ آخری وقت تک وہ کھڑاہوکرنمازپڑھ سکے گاتواول وقت نمازپڑھ سکتاہے۔

مسئلہ ۹۹۸ ۔ مستحب ہے کہ قیام کی حالت میں بدن کوسیدھارکھے شانوں کوجھکادے، ہاتھوں کورانوں پررکھے، انگلیوں کوبندکرے، سجدہ کی جگہ پرنظررکھے، بدن کابوجھ دونوں پیروں پربرابررکھے، خضوع وخشوع کے ساتھ ہو، مرداپنے پیروں کوکچھ کھلارکھیں، عورتیں اپنے پیروں کوملاکررکھیں۔

۴ ۔ قرائت :

مسئلہ ۹۹۹ ۔ روزانہ کی واجب نمازوں کی پہلی اوردوسری رکعت میں پہلے الحمداوراس کے بعدایک پوری سورہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۰۰ ۔ تنگی وقت میں یاایسی جگہ جہاں چوریادرندہ کاخطرہ ہوسورہ کونہیں پڑھناچاہئے، اسی طرح اگرکسی اہم کام میں جلدی ہوتب بھی سورہ کوچھوڑسکتے ہیں۔

مسئلہ ۱۰۰۱ ۔ اگرجان بوجھ کرسورہ کوحمدسے پہلے پڑھ لے تواس کی نمازباطل ہے، اوراگراشتباہاایساکرے اورسورہ درمیان میں اسے یادآجائے توپلٹ کرصحیح پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۰۲ ۔ اگرحمدیاسورہ یادونوں کوبھول جائے اورحدرکوع میں پہنچ جانے کے بعدیادآئے تونمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۰۰۳ ۔ اگررکوع میں جانے سے پہلے معلوم ہوجائے کہ حمدوسورہ نہیں پڑھاتوانہیں پڑھیں اوراگریہ معلوم ہوکہ سورہ نہیں پڑھاتوفقط اسے پڑھے البتہ اگرمعلوم ہوجائے کہ صرف حمدنہیں پڑھی توپہلے حمداوراس کے بعدسورہ دوبارہ سورہ پڑھے اوراگر جھکااوررکوع تک پہنچنے سے پہلے معلوم ہوگیاکہ حمدوسورہ یاصرف سورہ یاصرف حمدنہیں پڑھی توکھڑاہوجائے اوراگزشتہ دستورپرعمل کرے۔

مسئلہ ۱۰۰۴ ۔ اگرکوئی شخص جان بوجھ کرواجب نمازمیں ان چارسوروں میں سے ایک سورہ پڑھے جن میں سجدہ کی آیت ہے تونمازباطل ہوگی۔

مسئلہ ۱۰۰۵ ۔ اگربھولے سے سورہ سجدہ کی تلاوت شروع کردی ہے اورآیت سجدہ پہنچنے سے پہلے متوجہ ہوجائے توبناء براحتیاط حالت نمازمیں اشارہ سے سجدہ کرے اورجوسورہ پڑھ چکاہے اسے کافی سمجھے۔

مسئلہ ۱۰۰۶ ۔ اگرحالت نمازمیں ایةسجدہ سن لے تواس کی نمازصحیح ہے جب کہ اشارہ سے سجدہ کرلیاہو۔

مسئلہ ۱۰۰۷ ۔ مستحبی نمازوں میں سورہ کوچھوڑسکتاہے حتی کہ ان مستحبی نمازوں میں بھی چھوڑسکتاہے جونذرکی وجہ سے واجب ہوئی ہوں، البتہ جن مستحبی نمازوں میں مخصوص سورے واردہوئے ہیں ان کواسی طرح پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۰۸ ۔ نمازجمعہ اورجمعہ کے دن نمازظہرکی پہلی رکعت میں حمدکے بعدسورہ جمعہ کاپڑھنامستحب ہے اوردوسری رکعت میں سورہ منافقین کااورجب ان دونوں میں(جمعہ، منافقین) سے کسی ایک کوشروع کردے تواحتیاط واجب ہے کہ دوسرے سورہ کی طرف عدول نہ کرے۔

مسئلہ ۱۰۰۹ ۔ سورہ قل ہواللہ “ اورسورہ”قل یاایہاالکافرون“ سے کسی دوسرے کی طرف عدول جائزنہیں ہے، لیکن نمازجمعہ اورجمعہ کے دن ظہرمیں اگربھولے سے ان دونوں(قل ہواللہ احد،قل یاایہاالکافرون)میں سے کسی ایک کوشروع کردے اورنصف تک نہ پہنچاہوتوان کوچھوڑکرسورہ جمعہ یامنافقین پڑھ سکتاہے۔

مسئلہ ۱۰۱۰ ۔ اگرنمازجمعہ یاجمعہ کے دن نمازظہرمیں جان بوجھ کر”قل ہواللہ احد“یاقل یاایھاالکافرون“ کوپڑھے تواگرچہ نصف تک نہ پہنچاہواحتیاط واجب یہ ہے کہ انہیں چھوڑکرسورہ جمعہ یامنافقین نہیں پڑھ سکتا۔

مسئلہ ۱۰۱۱ ۔ اگرنمازمیں قل ہواللہ اورقل یاایھاالکافرون کے علاوہ کوئی بھی سورہ شروع کردے تواس کوچھوڑکردوسرے سورہ کوپڑھ سکتاہے، بشرطیکہ نصف تک نہ پہنچاہو۔

مسئلہ ۱۰۱۲ ۔ اگرسورہ کے کچھ حصہ کوبھول جائے یاتنگی وقت کی وجہ سے پوراسورہ نہ پڑھ سکے تواس کوچھوڑکردوسراسورہ پڑھ سکتاہے خواہ نصف سے گزرچکاہویاابھی تک نہ پہنچاہویاسورہ قل ہواللہ ،قل یاایھاالکافرون ہو۔

مسئلہ ۱۰۱۳ ۔ مردوں پر واجب ہے صبح اورمغرب وعشاء کی نمازمیں حمدوسورہ کوبلندآوازسے پڑھیں اورمردوعورت پردونوں واجب ہے کہ حمدوسورہ نمازظہرو عصرمیں اہستہ پڑھیں۔

مسئلہ ۱۰۱۴ ۔ مردکوپورے طورپرمتوجہ رہناچاہئے کہ نمازصبح، مغرب وعشاء میں حمدوسورہ کے تمام کلمات یہاں تک کہ ان کاآخری حرف بلندآوازسے پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۱۵ ۔ عورت نمازصبح، مغرب اورعشاء میں الحمداورسورہ کوبلنداورآہستہ پڑھ سکتی ہے لیکن اگرکوئی نامحرم اس کی آوازسن رہاہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ آہستہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۱۶ ۔ جہاں قرائت بلندہونی چاہئے وہاں عمداآہستہ پڑھنے سے اورجہاں اہستہ ہونی چاہئے وہاں عمدابلندآوازپڑھنے سے نمازباطل ہوجاتی ہے، لیکن اگربھولے سے یامسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ایساکرے تونمازصحیح ہے، اوراگرحمدوسورہ پڑھتے وقت معلوم ہوجائے کہ اشتباہ کیاہے توضروری نہیں کہ جتناحصہ پڑھ چکاہے اسے دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۱۷ ۔ اگرکوئی قرائت ضرورت سے زیادہ بلندآوازمیں چیخ کرپڑھے تواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۰۱۸ ۔ اگرکوئی قرائت وذکرکوصحیح پڑھنانہیں جانتااسے سیکھاناچاہئے اوروہ لوگ جوصحیح تلفظ نہیں سیکھ سکتے جس طرح بھی تلفظ کرسکتے ہوں اسی طرح پڑھیں اورایسے اشخاص کے لئے احتیاط مستحب ہے کہ جتنابھی ممکن ہونمازکوجماعت سے پڑھیں۔

مسئلہ ۱۰۱۹ ۔ جوشخص حمدوسورہ یانمازکے دیگراذکارکواچھی طرح نہیں جانتااورسیکھ سکتاہے تواگرممکن ہوتونمازجماعت کے ساتھ پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۲۰ ۔ احتیاط واجب کی بناء پرواجبات نمازسیکھانے کی اجرت نہیں لی جاسکتی لیکن مستحبات کے سکھانے کی اجرت لی جاسکتی ہے۔

مسئلہ ۱۰۲۱ ۔ اگرحمدوسورہ کے کلمات میں سے ایک کلمہ کونہیں جانتایاجان بوجھ کراسے نہیں کہتایاکسی حرف کوکسی حرف سے اس طرح بدل دیتاہے، مثلا”ض“ کی جگہ ”ز“ کہتاہے یازیروزبرکوغلط پڑھتاہے یاتشدیدحذف کردے تواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۰۲۲ ۔ اگرکسی کلمہ کویااس کے تلفظ کوصحیح جانتاتھا اوراسی طرح پڑھتارہااوربعدمیں معلوم ہوکہ غلط تھاتواحتیاط مستحب ہے کہ اعادہ کرے اوراگروقت باقی نہ ہوتوقضاکرے۔

مسئلہ ۱۰۲۳ ۔ ا گرکسی لفظ کے زیروزبرسے واقف نہ ہوتوسیکھنا ضروری ہے لیکن اگرکوئی کلمہ ایساہے کہ جس کے آخروقف کرناجائز ہے اوریہ ہمیشہ وقف کرے توپھرسیکھناضروری نہیں ہے،اوراسی طرح اگریہ نہیں جانتاوہ لفظ س سے یاص سے ا داکرناچاہئے توسیکھ لے اوراگرجمع کرے اوردونوں طریقوں سے پڑھے، یعنی ایک مرتبہ س اورایک مرتبہ ص تواس کی نمازباطل ہے، مثلااھدناالصراط المستقیم میں مستقیم کوایک دفعہ س سے اورایک دفعہ ص سے پڑھے، مگریہ کہ اس کلمہ کودونوں طریقوں سے پڑھاگیاہواوریہ بھی حقیقت تک رسائی کی امیدسے دونوں پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۲۴ ۔ اگرکسی تلفظ میں”واو“ ہواوراس لفظ سے پہلے والے حرف پر پیش ہواور”واو“ کے بعدہمزہ ہوتوبہترہے کہ واوکومد کے ساتھ کھینچ کرپڑھے، اسی طرح اگرکسی لفظ میں الف ہواورالف سے پہلے حرف پرزبرہواوربعدوالے حرف پرہمزہ ہومثلا جاء توبہترہے کہ اس الف کومد کے ساتھ پڑھے، اوراگر کسی لفظ میں ی ہواوری سے پہلے حرف پرزبرہواوربعدوالے حرف پرہمزہ ہومثلا جیء توبہترہے کہ ی کومدکے ساتھ پڑھے اوراگران حروف واو،الف،ی کے بعدہمزہ کے بجائے کوئی ساکن حرف ہوتب بھی ان تینوں حروف کومدکے ساتھ پڑھنابہترہے، مثال کے طورپر”ولاالضاٴلین “میں الف کے بعدحرف لام ساکن ہے تواس کے الف کومدکے ساتھ پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۲۵ ۔ اقوی یہ ہے کہ نمازمیں وقف بحرکت اوروصل بہ سکون میں کوئی حرج نہیں ہے وقف بحرکت کامطلب یہ ہے کہ کلمہ کے آخری حرکت کااظہارکرے اور(اسی کے ساتھ) کسی ایک کلمہ اوراس کے بعدوالے کلمہ میں فاصلہ دے، مثلاکہے الرحمن الرحیم اور الرحیم کی میم کے نیچے زیردے اورپھرکچھ فاصلہ کے بعدکہے مالک یوم الدین اوروصل بہ سکون کامطلب یہ ہے کہ آخرکلمہ کوزیر وزبرکے بغیرپڑھے اورفورااس کے بعدوالی آیت یاکلمہ کوکہے، مثلاالرحمن الرحیم میں الرحیم کی میم کوساکن پڑھ کرفورامالک یوم الدین کہے۔

مسئلہ ۱۰۲۶ ۔ تین رکعتی اورچاررکعتی نماز کی تیسری وچوتھی رکعت میں اختیارہے صرف حمدپڑھے(بغیرسورہ) یاتین مرتبہ تسبیحات اربعہ، یعنی سبحان اللہ والحمدللہ ولاالہ الااللہ واللہ اکبر، اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ تسبیحات اربعہ تین مرتبہ پرھے، یہ بھی کرسکتاہے کہ ایک رکعت میں حمداورایک رکعت میں تسبیحات پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۲۷ ۔ تنگی وقت میں تسبیحات اربعہ کوایک مرتبہ پڑھناچاہئے۔

مسئلہ ۱۰۲۸ ۔ مرداورعورت پرواجب ہے کہ نماز کی تیسری اورچوتھی رکعت میں حمدیاتسبیحات اربعہ کوآہستہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۲۹ ۔ اگرتیسری یاچوتھی رکعت میں الحمدپڑھے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ بسم اللہ کوبھی آہستہ پڑھے خصوصا ماموم اورفرادی نماز پڑھنے والے کے لئے۔

مسئلہ ۱۰۳۰ ۔ جوشخص تسبیحات اربعہ یادنہیں کرسکتایادرست نہیں پڑھ سکتاتووہ تیسری اورچوتھی رکعت میں الحمدپڑھے۔

مسئلہ ۱۰۳۱ ۔ اگرتیسری یاچوتھی رکعت کاگمان کرتے ہوئے پہلی اوردوسری رکعت میں تسبیحات پرھے اوررکوع سے پہلے یاد آجائے توضروری ہے کہ پلٹ کرحمدوسورہ پڑھے لیکن اگررکوع میں یااس کے بعدمتوجہ ہوتواس کی نمازصحیح ہے، البتہ احتیاط مستحب ہے کہ دوسجدہ سہوبجالائے۔

مسئلہ ۱۰۳۲ ۔ اگرنمازکی آخری دورکعت میں اس خیال سے کہ یہ پہلی دورکعت ہیں الحمدپڑھے یانمازکی پہلی دورکعت میں اس گمان سے کہ یہ آخری دورکعات ہیں الحمدپڑھے چاہے یہ بات رکوع سے پہلے یارکوع کے بعدمعلوم ہوجائے تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۰۳۳ ۔ اگرتیسری اورچوتھی رکعت میں حمدپڑھناچاہتاتھالیکن زبان سے تسبیحات نکل گئے یااس کے برعکس تسبیحات پڑھناچاہتاتھالیکن زبان سے حمدجاری ہوگیاتوکافی نہیں ہے، بلکہ پلٹ کردوبارہ تسبیحات یاحمدکوپڑھے لیکن اگرایک چیزکوپڑھنااس کی عادت تھی اوروہی اس کی زبان پرآئی اوراس کے خزانہ دل میں اسی کاقصدتھاتونمازکوتمام کرے اوراس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۰۳۴ ۔ جس شخص کی عادت ہے کہ تیسری اورچوتھی رکعت میں تسبیحات پڑ ھتاہے اگربغیرقصدکے حمدپڑھناشروع کردے تواقوی یہ ہے کہ اس کوچھوڑ دے اوردوبارہ الحمدیاتسبیحات پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۳۵ ۔ تسبیحات کے بعداستغفارکرنا مستحب ہے، مثلا”استغفراللہ ربی واتوب الیہ“ کہے اورجوشخص استغفارمیں مشغول ہے اگرشک کرے کہ تسبیحات کوپڑھاہے یانہیں توشک کی پرواہ نہ کرے،اسی طرح اگرنمازی رکوع کے لیے جھکنے سے پہلے جب کہ استغفارنہیں کہہ رہاشک کرے کہ الحمدیاتسبیحات پڑھے ہیں یانہیں توشک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۰۳۶ ۔ اگرتیسری یاچوتھی رکعت کے رکوع میں یارکوع میں جاتے ہوئے شک کرے کہ حمدیاتسبیحات پڑھے ہیں یانہیں تواپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۰۳۷ ۔ اگرنمازی شک کرے کہ آیااس نے کوئی آیت یاجملہ درست پڑھاہے یانہیں تواگربعدوالی چیزمیں مشغول نہیں ہواتواس آیت یاجملے کوصحیح طورپرپڑھے لیکن اگربعدکی کسی چیزکے پڑھنے میں مشغول ہوچکاہے تواگروہ چیزرکن ہے، مثلاحالت رکوع میں شک کرے کہ سابقہ جملات صحیح پڑھاہے یانہیں تواپنے شک کی پرواہ نہ کرے،اوراگروہ چیزرکن نہیں ہے ، مثلااللہ الصمد کہتے وقت شک کرے کہ قل ہواللہ احد درست پڑھاہے یانہیں توپھربھی اپنے شک کی پرواہ نہ کرے، لیکن اگراحتیاطااس آیت یاجملہ کوبطورصحیح کہے کوئی حرج نہیں ہے، اگرچہ چندمرتبہ شک کرے اورتکرارکرے، لیکن اگروسوسے کی حدتک پہنچ جائے توپرواہ نہ کرے اوراگرپرواہ کرتاہے توبناء براحتیاط واجب نمازکودوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۳۸ ۔ ------------------------------------------------------------

مسئلہ ۱۰۳۹ ۔ مستحب ہے کہ نمازوں میں پہلی رکعت کے اندراناانزلناہ اوردوسری رکعت میں قل ہواللہ احد پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۴۰ ۔ مکروہ ہے کہ پوری پنجگانہ نمازمیں کسی ایک میں قل ہواللہ نہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۴۱ ۔ سورہ قل ہواللہ اورسورہ الحمدکوایک ہی سانس میں پڑھنامکروہ ہے۔

مسئلہ ۱۰۴۲ ۔ جس سورہ کوپہلی رکعت میں پڑھاہے اسے دوسری رکعت میں پڑھنامکروہ ہے سوائے قل ہواللہ احدکے اس کودونوں رکعتوں میں پڑھنامکروہ نہیں ہے۔

۵ ۔ رکوع :

مسئلہ ۱۰۴۳ ۔ ہررکعت میں قرائت کے بعدایک رکوع کرناچاہئے، یعنی اتناجھکے کہ ہاتھوں کوزانوں پررکھ سکے۔

مسئلہ ۱۰۴۴ ۔ اگررکوع کی مقدارتوجھکے لیکن ہاتھ گھٹنوں پرنہ رکھے احتیاط کے خلاف ہے اوراحتیاط یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کوگھٹنوں پررکھے۔

مسئلہ ۱۰۴۵ ۔ اگررکوع معمول کے خلاف بجالائے، یعنی دائیں یابائیں طرف جھک جائے اگرچہ اس کے ہاتھ زانوتک پہنچ رہے ہوتوصحیح نہیں۔

مسئلہ ۱۰۴۶ ۔ جھکنارکوع کی نیت سے ہوبنابراین اگرکسی جانورکو مارنے کے لئے جھکے تواس کورکوع نہیں شمارکیاجاسکتا،بلکہ کھڑاہوجائے اورپھررکوع کے قصدسے جھکے۔

مسئلہ ۱۰۴۷ ۔ جس کے ہاتھ زانودوسروں سے مختلف ہوں، مثلااس کے ہاتھ اتنے لمبے ہوں کہ اگرتھوڑاساجھک جائے توہتھیلی زانوتک پہنچ جائے یااس کازانوبہت نیچے ہوتوایسے لوگ عام آدمیوں کی طرح جھکیں۔

مسئلہ ۱۰۴۸ ۔ بیٹھ کرنمازپڑھنے والارکوع کے لئے اتناجھکے کہ اس کاچہرہ زانوں کے مقابل ہوجائے اوربہتریہ ہے کہ اس کاچہرہ سجدہ کی جگہ کے قریب تک پہنچے۔

مسئلہ ۱۰۴۹ ۔ رکوع میں ذکرکرناواجب ہے اوررکوع کاذکربنابراحتیاط واجب تین مرتبہ ”سبحان اللہ“ یاایک مرتبہ ”سبحان ربی العظیم وبحمدہ“ کہناہے۔

مسئلہ ۱۰۵۰ ۔ ذکررکوع کوصحیح عربی میں کہناضروری ہے اورمستحب ہے کہ ذکررکوع تین مرتبہ یاپانچ یاسات مرتبہ کہے۔

مسئلہ ۱۰۵۱ ۔ واجب ذکراداکرتے ہوئے بدن کاسکون وآرام کی حالت میںضروری ہے اورمستحب ذکرکے لئے بھی بدن کاساکن ہونابنابراحتیاط واجب ہے اگراس کوذکررکوع کے قصدسے کہے۔

مسئلہ ۱۰۵۲ ۔ اگرذکرواجب کہتے ہوئے کوئی دھکادیدے یاکسی اورمجبوری کی بنابر بدن حرکت میں اجائے توسکون کے بعد دوبارہ کہے بنابراحتیاط مستحب البتہ معمولی سی حرکت میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۰۵۳ ۔ رکوع میں پہنچنے اوربدن کے ساکن ہونے سے پہلے اگرعموماذکررکوع کہہ لے تونمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۰۵۴ ۔ واجب ذکرکے تمام ہونے سے پہلے اگرعمداسرکورکوع سے اٹھالے تو نمازباطل ہے اوراگرسہواایساکیاگیاہوتواگررکوع کی حالت سے خارج ہوجانے سے پہلے متوجہ ہوجائے توبدن کے ساکن ہونے کی صورت میں دوبارہ ذکر کہے اوراگررکوع سے خارج ہونے کے بعدمتوجہ ہوتواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۰۵۵ ۔ اگررکوع میں ذکرپڑھنے کی مقدارنہیں ٹھرسکتاتواگررکوع کی حدودسے خارج ہونے سے پہلے پڑھ سکتاہے توپڑھے اوراگرپوراذکرنہیں پڑھ سکتا تواٹھتے وقت پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۵۶ ۔ اگربیماری یاکسی اوروجہ سے رکوع میں سکون سے نہیں رہ سکتاتواس کی نماز صحیح ہے، لیکن حالت رکوع سے خارج ہونے سے پہلے واجب ذکر پڑھ لے یعنی ”سبحان ربی العظیم وبحمدہ “ یاتین مرتبہ سبحان اللہ کہے۔

مسئلہ ۱۰۵۷ ۔ جولوگ رکوع کی حدتک نہیں جھک سکتے اگروہ کسی چیزپرتکیہ کرکے جھک سکتے ہوں توجھکیں اوراگریہ ممکن نہ ہوتوجتناجھک سکتے ہوں جھکیں اوراگربالکل جھک نہ سکتے ہوں توبیٹھ کررکوع کریں اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ ایک اورنمازپڑھے کہ جس میں رکوع کے لئے سرکااشارہ کرے۔

مسئلہ ۱۰۵۸ ۔ جوشخص قیام کی حالت میں نمازپڑسکتاہے لیکن کھڑے ہوکریابیٹھ کررکوع نہیں کرسکتاتووہ قیام کی حالت میں نمازپڑھے اوررکوع کے لئے سرکے ساتھ اشارہ کرے اوراگرسرسے اشارہ بھی نہیں کرسکتاتونیت رکوع سے آنکھیں بندکرے اورذکررکوع پڑھے اوررکوع سے سراٹھانے کی نیت سے آنکھیں کھول دے اوراگراس سے بھی عاجزہے تودل میں رکوع کی نیت کرے اورذکرکہے۔

مسئلہ ۱۰۵۹ ۔ جوشخص کھڑے ہوکریابیٹھ کررکوع نہیں کرسکتااوررکوع کے لیے بیٹھ کر تھوڑاساجھک سکتاہے یاکھڑے ہوکراشارہ کرسکتاہے تووہ کھڑے ہوکر نمازپڑھے اوررکوع کے وقت بیٹھ جائے اورجتناہوسکے رکوع کے لئے جھکے۔

مسئلہ ۱۰۶۰ ۔ اگرکوئی رکوع کی حدتک پہنچنے کے بعداوربدن کے سکون حاصل ہونے کے بعدسراٹھالے اوربدن کے سکون کے بعدرکوع کی نیت سے اتناجھکے تواس کی نمازباطل ہے اوراگررکوع کی مقدارجھکنے اوربدن کے سکون کے بعدرکوع کی نیت سے اتناجھکے کہ مقداررکوع سے آگے بڑھ جائے اوردوبارہ رکوع کی طرف پلٹ آئے توبناء براحتیاط واجب اس کی نمازباطل ہے اوربہتریہ ہے کہ نماز ختم کرنے کے بعداعادہ کرے۔

مسئلہ ۱۰۶۱ ۔ رکوع ختم کرکے سیدھاکھڑاہوناواجب ہے پھربدن ساکن ہونے کے بعدسجدہ میں جائے اوراگرکوئی عمدااس کام کوترک کردے تواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۰۶۲ ۔ اگرکوئی رکوع کوبھول جائے اورسجدہ سے پہلے متوجہ ہوجائے توپلٹ جائے اورپہلے سیدھاکھڑاہوپھررکوع میں جائے اوراگرجھکی ہوئی حالت میں رکوع کی طرف پلٹاتواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۰۶۳ ۔ اگرپیشانی زمین پرلگنے بعدمتوجہ ہوجائے کہ رکوع نہیں کیاہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ کھڑاہوجائے اوررکوع بجالائے اورنمازکوتمام کرکے دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۶۴ ۔ رکوع میں جانے سے پہلے جب آدمی ابھی کھڑاہی ہو”اللہ اکبر“کہنامستحب ہے اوررکوع کی حالت میں دونوں گھٹنوں کوپیچھے رکھے اورپیٹھ سیدھی رکھے، گردن کھینچی ہوئی اوربالکل پیٹھ کے برابرہو، اوردونوں پیروں کے بیچ میں نگاہ کرے اوررکوع سے اٹھنے اورسیدھاکھڑاہوجانے کے بعدجب بدن ساکن ہواس وقت ”سمع اللہ لمن حمدہ“ کہے۔

مسئلہ ۱۰۶۵ ۔ عورتوں کے لئے مستحب ہے کہ رکوع میں ہاتھوں کوگھٹنوں سے اوپررکھیں اورگھٹنوں کے پیچھے کی طرف نہ دھکیلیں۔

۶ ۔ سجدے :

مسئلہ ۱۰۶۶ ۔ نمازخواہ واجب ہویامستحب ا س کی ہررکعت میں دوسجدے واجب ہیں، یہ سجدے رکوع کے بعدکئے جاتے ہیں اورسجدہ میں سات چیزیں زمین پرہوناچاہئے :

۱ ۔ پیشانی ۲ ۔ ۳ ۔ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں۔ ۴ ۔ ۵ ۔ دونوں گھٹنوں۔ ۶ ۔ ۷ ۔ دونوں پیروں کے انگوٹھے کے سرے۔

مسئلہ ۱۰۶۷ ۔ دونوں سجدے مل کرایک رکن ہیں کہ اگرکھبی دونوں سجدوں کوخواہ عمدایابھولے سے ترک کردے یادوسجدوں کی جگہ چارسجدے بجالائے تونماز باطل ہے۔

مسئلہ ۱۰۶۸ ۔ اگرعمداایک سجدہ کی کمی یازیادتی ہوجائے تونمازباطل ہے لیکن اگربھولے سے ہوتواس سے نمازباطل نہیں ہوجاتی۔

مسئلہ ۱۰۶۹ ۔ اگرپیشانی کوعمدایابھولے سے زمین پرنہ رکھے توسجدہ نہیں ہوگالیکن اگرپیشانی توزمین پرہواورکسی عضوکوبھولے سے زمین پرنہ رکھے یابھول کرذکرسجدہ نہ کہے توسجدہ صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۰۷۰ ۔ سجدہ میں کوئی ساذکرخداکہے توکافی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ مقدارذکرتین مرتبہ”سبحان اللہ“ یاایک مرتبہ ”سبحان ربی الاعلی وبحمدہ“ سے کم نہ ہو اورمستحب یہ ہے کہ ”سبحان ربی الاعلی وبحمدہ“ تین یاپانچ یاسات مرتبہ کہے۔

مسئلہ ۱۰۷۱ ۔ سجدہ میں بھی ذکرواجب کی ادائیگی کی حدتک بدن ساکن ہوناچاہئے مستحب ذکرکرتے ہوئے بھی بدن ساکن ہوناچاہئے بشرطیکہ ذکرکوذکرسجدہ کے قصدسے کہاہو۔

مسئلہ ۱۰۷۲ ۔ بدن ساکن ہونے سے پہلے اگرسجدہ شروع کردے توسجدہ باطل ہے اسی طرح اگرتھوڑاساذکرسجدہ سے سراٹھاتے ہوئے اداکرے جب بھی سجدہ باطل ہے۔

مسئلہ ۱۰۷۳ ۔ اگراس سے پہلے کہ پیشانی زمین تک پہنچے اوربدن میں سکون آجائے بھولے سے ذکرسجدہ کہے اورسجدہ سے سراٹھانے سے قبل معلوم ہوجائے کہ اشتباہ کیاہے تودوبارہ بدن کے سکون کی حالت میں ذکربجالائے۔

مسئلہ ۱۰۷۴ ۔ اگرسجدے سراٹھانے کے بعدمعلوم ہوجائے کہ بدن کے سکون سے پہلے ذکرکہاتھایاذکرختم ہوجانے سے پہلے سراٹھالیاتونمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۰۷۵ ۔ جس و قت ذکرنہ کررہاہوتوسات اعضاء میں سے کچھ کوپیشانی کے علاوہ زمین سے اٹھاسکتاہے یاایک جگہ سے دوسری جگہ جگہ رکھ سکتاہے، لیکن ذکرکرتے وقت جائزنہیں ہے اورنمازباطل ہوجاتی ہے۔

مسئلہ ۱۰۷۶ ۔ اگرسجدہ کاذکرتمام ہونے سے پہلے بھول کرپیشانی زمین سے اٹھالے تودوبارہ زمین پرنہیں رکھ سکتا اوراسے ایک شجدہ شمارکرناچاہئے لیکن دوسرے اعضاء کوبھولے سے اٹھالے توانہیں دوبارہ زمین پررکھے اورذکرسجدہ کہے۔

مسئلہ ۱۰۷۷ ۔ ضروری ہے کہ پہلے سجدہ کے بعدبیٹھ جائے اورجب بدن ساکن ہوجائے تودوبارہ سجدہ میں جائے۔

مسئلہ ۱۰۷۸ ۔ پیشانی کی جگہ پاؤں کی جگہ سے ملی ہوئی چارانگلیوں سے زیادہ بلندیاپست نہ ہو۔

مسئلہ ۱۰۷۹ ۔ ڈھلوان والی زمین میں کہ جس کاڈھلوان صحیح طورپرمعلوم نہیں احتیاط واجب یہ ہے کہ پیشانی کی جگہ پاؤں کی جگہ سے ملی ہوئی چارانگلیوں سے زیادہ بلندنہ ہو۔

مسئلہ ۱۰۸۰ ۔ اگربھول کرپیشانی ایسی جگہ پررکھے جوپاوں کی انگلیوں اورگھٹنوں کے سروں سے ملی ہوئی چارانگلیوں سے زیادہ اونچی ہو،اگر بلندی اتنی ہوکہ اس کوسجدہ نہ کہاجاسکے توسرکواٹھاکرکسی ایسی چیزپررکھے جس کی اونچائی چارملی ہوئی انگلیوں سے کم ہواوراس حالت میں پیشانی کووہاں سے گھسیٹ کرجگہ بدل سکتاہے، لیکن اگراتنی ہے کہ اس کوسجدہ کہتے ہیں توواجب ہے کہ پیشانی کووہاں سے گھسیٹ کرایسی جگہ رکھے جس کی اونچائی چارملی ہوئی انگلیوں کے برابریا کم ہواوراگرپیشانی کاکھینچناممکن نہ ہوتواحتیاط یہ ہے کہ نمازکوتمام کرکے پھردوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۸۱ ۔ پیشانی اورجس چیزپرسجدہ کرناہے ان کے درمیان کوئی چیزحائل نہ ہوپس اگرسجدگاہ پراتنی میل ہوکہ پیشانی سجدہ گاہ تک نہ پہنچے توسجدہ باطل ہے البتہ اگرسجدگاہ کاصرف رنگ بدلاہوتوکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۰۸۲ ۔ سجدہ میں ہتھیلیوں کوزمین پررکھناچاہئے لیکن مجبوری کی حالت میں ہتھیلیوں کی پشت کورکھے اوریہ بھی ممکن نہ ہوتوگٹوں کورکھے اوراگروہ ممکن نہ ہوتوکہنی تک ہاتھ کاجوحصہ رکھ سکے رکھے اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتوبازوکوزمین پررکھے۔

مسئلہ ۱۰۸۳ ۔ بناء براحتیاط واجب سجدہ کے وقت پاؤں کے دونوں انگوٹھوں کے سرے زمین پرہوں،دوسری انگلیوں کازمین پرہوناکافی نہیں ہے، بلکہ اگرپیرکے انگوٹھے کاناخن اتنابڑاہوکہ سرے زمین پرنہ لگے تونمازباطل ہے اوراگرکوئی مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اپنی نمازیں اس طرح پڑھتارہاہے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازیں اعادہ کریں۔

مسئلہ ۱۰۸۴ ۔ اگرکسی کاانگوٹھاتھوڑاساکٹاہوتوباقی زمین پررکھے اوراگرانگوٹھاہی نہ ہویابہت کم باقی ہے تودوسری انگلیوں کوزمین پررکھے اوراگرانگلیاں نہ ہوں توباقی ماندہ پیرکاکچھ حصہ زمین پررکھے۔

مسئلہ ۱۰۸۵ ۔ اگرغیرمعمولی طریقہ سے سجدہ کرے، مثلاسینے اورپیٹ کوزمین پررکھے تواحتیاط واجب کی بناء پرنمازدوبارہ پڑھے اوراگرلیٹ کر ساتوں اعضاء کوزمین پررکھے تب بھی نمازکااعادہ کرے۔

مسئلہ ۱۰۸۶ ۔ سجدگاہ یاجس پرسجدہ کرتے ہیں پاک ہو، لیکن پاک سجدگاہ کونجس فرش پررکھدے یاسجدگاہ کی ایک طرف نجس ہواوراس نے پیشانی پاک طرف پررکھی ہے توکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۰۸۷ ۔ اگرپیشانی پرپھوڑاوغیرہ ہواورسجدگاہ وغیرہ پرسجدہ نہ کرسکے توپیشانی کے کنارے کوسجدگاہ پررکھے یادونوں طرف سجدگاہ رکھے اوراس کے بیچ کی جگہ خالی رکھے اورسجدگاہ کوزمین سے اتنابلندرکھے کہ پھوڑااس میں اجائے۔

مسئلہ ۱۰۸۸ ۔ اگرپھوڑایازخم پوری پیشانی پرہوتوپیشانی کے باہردونوں طرف میں سے کسی ایک طرف سجدہ کریں اوراگریہ ممکن نہ ہوتوتھوڑی کوسجدگاہ پررکھیں اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتوبناء براحتیاط واجب چہرے کے جس حصہ کوممکن ہوسجدگاہ پررکھیں اوراگرچہرے کے کسی حصے پرسجدہ ممکن نہ ہوتوسرکے اگلے حصے پرسجدہ کرے۔

مسئلہ ۱۰۸۹ ۔ جوشخص پیشانی زمین پرنہ رکھ سکتاہوتوجتناجھک سکتاہواتناتوجھک جائے اورسجدگاہ یاکوئی ایسی چیزجس پرسجدہ صحیح ہواس کواونچائی پررکھ لے تاکہ پیشانی اس تک پہنچ جائے اوراس پرسجدہ کرے لیکن اگرسجدگاہ کواٹھاکرپیشانی سے لگائے توصحیح نہیں ہے، ہتھیلیوں، گھٹنوں، پیروں کے انگوٹھوں کوحسب معمول زمین پررکھے۔

مسئلہ ۱۰۹۰ ۔ اگرجھک نہ سکتاہوتوسجدہ کے لئے بیٹھ جائے اورسرسے اشارہ کرے یہ بھی ممکن نہ ہوتوآنکھوں سے اشارہ کرے، یعنی سجدہ کی نیت سے آنکھوں کوبندکرے اورسراٹھانے کی نیت سے کھول دے، اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتودل میں سجدہ کی نیت کرے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ ہاتھ یااس قسم کی چیز سے سجدہ کے لئے اشارہ کرے۔

مسئلہ ۱۰۹۱ ۔ جوشخص بیٹھ نہیں سکتاتووہ کھڑے ہوکرسجدہ کی نیت کرے اورسرسے اشارہ کرے، یہ بھی ممکن نہ ہوتو آنکھوں سے، یہ بھی ممکن نہ ہوتودل میں سجدہ کی نیت کرے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ ہاتھ یااس جیسی شئی سے سجدہ کے لئے اشارہ کرے۔

مسئلہ ۱۰۹۲ ۔ اگرپیشانی سجدہ کی جگہ سے بے اختیاراٹھ جائے توضروری ہے کہ حتی الامکان اسے دوبارہ سجدہ کی جگہ سے پرنہ جانے دے اوریہ ایک سجدہ شمار ہوگاچاہے ذکرسجدہ پڑھاہویانہیں، اوراگرسرکونہ روک سکے اوربے اختیارسجدہ کی جگہ پہنچ جائے تووہی ایک سجدہ شمارہوگااوراگرذکرنہ پڑھاہوتواسے پڑھے۔

مسئلہ ۱۰۹۳ ۔ تقیہ کی صورت میں بچھونے وغیرہ پرسجدہ کیاجاسکتاہے، یہ ضروری نہیں ہے کہ نمازکے لئے دوسری جگہ جائے تاکہ سجدہ گاہ پرسجدہ کرسکے البتہ ا گروہیں پرپتھریاچٹائی پرسجدہ کرناممکن ہوتوواجب ہے کہ ایساکرے۔

مسئلہ ۱۰۹۴ ۔ کسی ایسی چیزپرسجدہ کرناجس پربدن ساکن نہیں رہ سکتاہوباطل ہے، لیکن اگرگڈایاکسی دوسری چیزپرسجدہ کرے کہ ابتداء میں وہ متحرک ہے لیکن آخرمیں ایک جگہ پررک جاتی ہے توکوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۰۹۵ ۔ اگرانسان مجبوررہے کہ کیچڑوالی زمین پرنمازپڑھے تواگربدن اورلباس کاآلودہ ہونا اس کے لئے مشقت کاباعث نہ ہوتوسجدہ اورتشہدکومعمول کے مطابق بجالائے اوراگرمشقت کاباعث ہوتوکھڑے ہوکرنمازپڑھے اورسجدہ کے لئے سرسے اشارہ کرے اورتشہدبھی حالت قیام میں بجالائے اوراگراس مشقت کے بوجودسجدہ اورتشہدمعمول کے مطابق بجالائے تواس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۰۹۶ ۔ دوسرے سجدہ جہاں پرتشہدواجب نہیں ہے، مثلانمازظہروعصروعشاء کی تیسری رکعت تووہاں بھی دوسرے سجدے کے بعدایک لحظہ بیٹھ جانابہترہے پھر بعدکی رکعت کے لئے کھڑاہو،اس عمل کانام ”جلسہ استراحت“ ہے۔

وہ چیزیں جن پرسجدہ صحیح ہے :

مسئلہ ۱۰۹۷ ۔ سجدے کے وقت پیشانی زمین پرہویاان چیزوں پرہوجوزمین سے اگتی ہیں جیسے لکڑی اوردرختوں کے پتے لیکن وہ چیزیں جوکھانے اورپہننے کے کام میں ائی ہیں ان پرسجدہ جائزنہیں ہے، لیکن معدنیات ، مثلاسونا، چاندی، عقیق، فیرزہ، پرسجدہ جائزنہیں ہے، البتہ معدنی پتھروں پرجیسے سنگ مرمراورسنگ سیاہ پرسجدہ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۰۹۸ ۔ انگورکے پتوں پرسجدہ کرناجبکہ تازہ ہوں جائزنہیں ہے، لیکن ان کے خشک ہوجانے کے بعدان پرسجدہ کیاجاسکتاہے۔

مسئلہ ۱۰۹۹ ۔ گھاس وغیرہ جوزمین سے اگتی ہے اورحیوانوں کی غذاہیں ان پرسجدہ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۱۰۰ ۔ ان پھولوں پربھی سجدہ کیاجاسکتاہے جوانسان کی غذانہیں ہے لیکن وہ پھول اورگھاس جودواؤں میں استعمال ہوتی ہے جیسے گل بنفشہ، گل گاوزبان سجدہ صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۱۰۱ ۔ اس گھاس پرسجدہ صحیح نہیں ہے جوبعض شہروں میں کھائی جاتی ہے اوربعض میں نہیں،اسی طرح کچے پھلوں پربھی جائزنہیں ہے، لیکن توتون پرسجدہ جائزہے۔

مسئلہ ۱۱۰۲ ۔ چونے اورگچ کے پتھرپرسجدہ صحیح ہے،اسی طرح پختہ جسیم اورچونے اوراینٹ اورمٹی کے پکے ہوئے برتنوں اوران سے ملتی جلتی چیزوں پربھی سجدہ کیاجاسکتاہے۔

مسئلہ ۱۱۰۳ ۔ اگرکاغذایسی چیزوں سے بنایاجائے جس پرسجدہ کرناصحیح ہے، مثلالکڑی اوربھوسے سے تواس پرسجدہ جائزہے، اسی طرح روئی سے بنے ہوئے کاغذ پرسجدہ جائزہے، لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ ریشم سے بنے ہوئے کاغذپرسجدہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۰۴ ۔ سب سے بہترچیزسجدہ کے لئے تربت حضرت سیدالشہداء ہے اوراس کے بعدخاک اوراس کے بعدپتھراوراس کے بعدگھاس ہے۔

مسئلہ ۱۱۰۵ ۔ اگرایسی چیزنہ ہوجس پرسجدہ صحیح ہے یاگرمی یاسردی یاتقیہ کی وجہ سے اس پرسجدہ نہیں کرسکتاتووہ اپنے لباس پرسجدہ کرے جوکتان یاروئی سے بنایاگیاہواوراگرکسی اورچیزسے بنایاگیاہو، مثلا(اون)سے تواسی پراوراگریہ بھی نہ ہوتواپنی ہتھیلی کی پشت پرسجدہ کرے اوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتواحتیاط کی بناء پرمعدنی چیزوں پر، مثلاعقیق پرسجدہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۰۶ ۔کیچڑاورایسی نرم مٹی پرجس پیشانی سکون سے نہ ٹک سکے اگرکچھ نیچے جانے کے بعدٹک جائے توسجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۱۰۷ ۔ اگرپہلے سجدہ میں سجدگاہ پیشانی سے چپک جائے تودوسرے سجدہ کے لئے اگراسی طرح سجدہ میں جائے اورالگ نہ کرے کوئی حرج نہیں ہے، لیکن بہتریہ ہے کہ ا س کوالگ کردیں۔

مسئلہ ۱۱۰۸ ۔ اگرنمازپڑھنے میں وہ چیزاختیارسے نکل جائے جس پرسجدہ جائزہے اورکوئی دوسری چیزبھی موجودنہ ہوتواگروقت وسیع ہے اوردوسری جگہ پرایسی چیزموجودہوجس پرسجدہ کرناصحیح ہے تونمازکوتوڑدے اوراگروقت تنگ ہویاکوئی چیزجس پرسجدہ کرناصحیح ہے نہ ہوتواپنے لباس پرجوروئی اوراس جیسے سے بناہے سجدہ کرے اوراگر یہ بھی ممکن نہ ہوتوہاتھوں کی پشت پراوراگریہ بھی ممکن نہ ہوتوکسی معدنی چیزپرعقیق جیسے سجدہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۰۹ ۔ اگرسجدہ کی حالت میں متوجہ ہوکہ پیشانی ایسی چیزپررکھی ہے کہ جس پرسجدہ جائزنہیں ہے تواگرممکن ہوپیشانی کوکھینچ کراس چیزپررکھے جس پرسجدہ صحیح ہے اوراگراس پردسترس نہیں رکھتااوروقت بھی تنگ ہے توپچھلے مسئلہ کے قاعدہ پرعمل کرے۔

مسئلہ ۱۱۱۰ ۔ اگرسجدہ کے بعدمتوجہ ہوکہ سجدہ ایسی چیزپرکیاہے جس پرسجدہ جائزنہیں تھاتواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۱۱۱ ۔ غیرخداکے لئے سجدہ کرناحرام ہے ،آئمہ کی قبروں کے سامنے جوبعض لوگ پیشانی کوزمین پررکھتے ہیں اگرشکرخداکے لئے ہے توکوئی حرج نہیں ہے اوراگراس سے امام کوسجدہ کرنامقصودہے توحرام ہے۔

سجدہ کے مستحبات ومکروہات :

مسئلہ ۱۱۱۲ ۔ سجدہ میں چندچیزیں مستحب ہیں :

۱ ۔ رکوع سے سراٹھانے کے بعدجب جسم ساکن ہوجائے توسجدہ میں جانے کے لئے تکبیرکہے اورجوشخص بیٹھ کرنمازپڑھ رہاہے جب بیٹھ جائے سجدہ میں جانے کے لئے تکبیرکہے۔

۲ ۔ مردپہلے ہاتھوں کوزمین پررکھے اورعورتیں پہلے گھٹنوں کوزمین پررکھیں۔

۳ ۔ جس چیزپرسجدہ صحیح ہے اس پرپیشانی کے علاوہ ناک کوبھی رکھنامستحب ہے۔

۴ ۔ سجدہ کی حالت میں ہاتھوں کی انگلیوں کوملائے رکھے اورکان کے پاس روبقبلہ رکھے۔

۵ ۔ سجدہ میں دعاء کرے خداسے اپنی حاجتوں کوطلب کرے اورایک اچھی اورمناسب دعایہ ہے :

یاخیرالمسئولین ویاخیرالمعطین ارزقنی وارزق عیالی من فضلک فانک ذوالفضل العظیم۔

ترجمہ

ائے بہترین ذات کہ جس سے لوگ اپنی حاجتوں کوطلب کرتے ہیں اوراے بہترین عطاکرنے والے اپنے فضل وکرم سے مجھے اورمیرے عیال کورزق دے کیونکہ توہی فضل عظیم کامالک ہے ۔

۶ ۔ سجدہ کے بعدبائیں ران پربیٹھے اورداہنے پاؤں کی پشت کوبائیں پیرکے تلوے پررکھے اوراس کو”تورک“کہتے ہیں۔

۷ ۔ سجدہ اول کے بعدجب بدن ساکن ہوجائے توکہیں”استغفراللہ ربی واتوب الیہ“۔

۸ ۔ ہرسجدہ کے بعدجب بیٹھ جائے اوراس کابدن ساکن ہوجائے توتکبیرکہے۔

۹ ۔ سجدہ کوطول دے اورتسبیح وحمدوذکرکرے اوربیٹھے وقت دونوں ہاتھ رانوں پررکھے۔

۱۰ ۔ دوسرے سجدہ میں جانے کے لئے بدن کے سکون کی حالت میں”اللہ اکبر“کہے۔

۱۱ ۔ سجدہ میں درودبھیجے۔

۱۲ ۔ اٹھتے وقت پہلے گھٹنوں کوزمین سے اٹھائے اس کے بعددونوں ہاتھوں کو۔

۱۳ ۔ مرداپنی کہنیاں اورشکم زمین سے نہ چمٹائیں اوربازؤں کوپھلوں سے الگ رکھیں اورعورتیں اپنی کہنیاں اورشکم زمین سے چمٹائیں اوراعضاء بدن ایک دوسرے سے ملاکررکھیں اورسجدے کے باقی مستحبات مفصل کتب میں بیان کئے گئے ہیں۔

قرآن کے واجب سجدے :

مسئلہ ۱۱۱۴ ۔ قرآن مجیدکے چارسوروں میں سجدہ کی آیت ہے :

۱ ۔ سورہ ”الم سجدہ“ تنزیل آیت ۳۲ ۔

۲ ۔ سورہ” حم سجدہ “ آیت ۴۱ ۔

۳ ۔ سورہ ”والنجم“ آیت ۵۳ ۔

۴ ۔ سورہ ”اقراء“ آیت ۹۶ ۔

انسان جب بھی سجدہ کی آیت کوپڑھے یاسنے اس پرسجدہ واجب ہوجاتاہے اوراگربھول جائے توجب بھی یادآجائے اوراگرخودنہ سنے لیکن کان میں سجدہ کی آیت پڑھائے توبناء براحتیاط واجب سجدہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۱۵ ۔ اگرانسان خودآیت سجدہ کوپڑھے اوراسی حالت میں کسی سے سنے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ دو سجدہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۱۶ ۔ نمازکے علاوہ اگرسجدہ میں ہواورآیت سجدہ پڑھے یاسنے توسجدہ سے سراٹھاکردوبارہ سجدہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۱۷ ۔ اگرآیت سجدہ ٹیپ سے یاریڈیوسے سنے توسجدہ کرناضروری ہے۔

مسئلہ ۱۱۱۸ ۔ بناء براحتیاط واجب قرآن کے واجب سجدوں میں بھی پیشانی ایسی چیزپررکھے جس پرسجدہ جائزہے، لیکن وہ تمام شرائط جونماز میں واجب ہیں اس میں واجب نہیں ہیں۔

مسئلہ ۱۱۱۹ ۔ قرآن کے واجب سجدہ میں اس طرح عمل کرے کہ کہا جائے اس نے سجدہ کیاہے، یعنی نیت اورسجدہ کی ظاہری صورت کافی نہیں ہے ۔

مسئلہ ۱۱۲۰ ۔ قرآن کے سجدہ کے لئے صرف سجدہ میں چلاجاناکافی ہے ذکرواجب نہیں ہے لیکن ذکرکرنابہترہے اوربہترہے کہ یہ ذکرکہے :

لاالہ الااللہ حقاحقا،لاالہ الااللہ ایمانا وتصدیقا، لاالہ الااللہ عبودیة ورقا،سجدت لک یارب تعبداو رقا لامستنکفا ولامستکبرابل اناعبدذلیل ضعیف خائف مستجیر۔

مسئلہ ۱۱۲۱ ۔ قرآن کے واجب سجدے میں تکبیرةالاحرام ،تشہداورسلام نہیں ہے،لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ سجدہ سے سراٹھانے کے بعدتکبیرکہے۔

۷ ۔ تشہد :

مسئلہ ۱۱۲۲ ۔ ہرنمازکی دوسری رکعت میں تشہدواجب ہے ،اسی طرح نمازمغرب وعشاء ظہروعصرکی آخری رکعت میں بھی تشہدواجب ہے تشہدکاطریقہ یہ ہے کہ دوسری رکعت میں دوسرے سجدہ کے بعدجب بیٹھ جائے اوربدن ساکن ہو، تب تشہدپڑھے اورصرف اتناکہناکافی ہے:

اشہدان لاالہ الااللہ وحدہ لاشریک لہ واشہدان محمدا عبدہ ورسولہ، اللہم صل علی محمد وآل محمد۔

مسئلہ ۱۱۲۳ ۔ تشہدکے کلمات کوصحیح عربی میں ترتیب کے ساتھ پے درپے اداکرے۔

مسئلہ ۱۱۲۴ ۔ اگرتشہدبھول جائے اوربعدوالی رکعت کے رکوع سے پہلے یادآجائے توبیٹھ جائے اورتشہدپڑھے پھراٹھ کرنمازکوآگے بڑھائے، لیکن اگررکوع میں یارکوع کے بعدیادآئے تواس کی نمازصحیح ہے اورا س کوتمام کرے اورنمازکے بعدتشہدکی قضاء کرے اوردوسجدہ سہوبحالائے ۔

مسئلہ ۱۱۲۵ ۔ تشہدمیں بائیں ران پربیٹھنااوردائیں پاؤں کی پشت کوبائیں پاؤں کے تلوے پررکھنامستحب ہے اورتشہدسے پہلے ”الحمدللہ “ یابسم اللہ وباللہ والحمدللہ وخیرالاسماء للہ“ کہنامستحب ہے اورتشہدمیں ہاتھوں کوران پررکھنااورانگلیوں کوملاکررکھنامستحب ہے اوراپنی گودمیں نظررکھے اورتشہدختم کرکے کہے :

وتقبل شفاعتہ وارفع درجتہ ۔

مسئلہ ۱۱۲۶ ۔ مستحب ہے کہ عورتیں تشہدپڑھتے وقت اپنی رانیں ملاکررکھیں۔

۸ ۔ سلام :

مسئلہ ۱۱۲۷ ۔ تمام نمازوں کی آخری رکعت میں تشہدکے بعدسلام کہناواجب ہے۔ بیٹھے ہوئے جب بدن ساکن ہوکہے: ”السلام علیک ایہاالنبی ورحمةاللہ وبرکاتہ“ اوراس کے بعدواجب ہے کہ یہ کہے :” السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ “یاکہے : ”السلام علیناوعلی عباداللہ الصالحین“ لیکن اگریہ سلام کہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس کے بعد”السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ“ کوبھی کہے۔

مسئلہ ۱۱۲۸ ۔ اگرنمازکے سلام کوبھول جائے اورایسے وقت میں یادآئے کہ نمازکی صورت ابھی بگڑی نہیں ہے اورجوکام عمدایاسہوانمازکوباطل کردیتے ہیں ان میں سے کسی کام کوانجام بھی نہیں دیاہے(مثلاپشت بہ قبلہ نہیں ہوا)توضروری ہے کہ سلام کہ لے اوراس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۱۲۹ ۔ اگرنمازکے سلام کوبھول جائے اورایسے وقت یادآئے جب صورت نمازبگڑگئی ہولیکن ایساکام نہیں کیاجس کے عمدایاسہواکرنے سے نمازباطل ہوجاتی ہے توسلام ضروری نہیں ہے اس کی نمازصحیح ہے، اوراگرصورت نمازکے بگڑنے سے پہلے ایساکوئی کاڈالاہوجس سے نمازباطل ہوجاتی ہے تواس کی نمازباطل ہے۔

۹ ۔ ترتیب :

مسئلہ ۱۱۳۰ ۔ اگرعمدانمازکی ترتیب کی خلاف ورزی کرے، مثلاسورہ کوحمدسے پہلے یاسجدہ کورکوع سے پہلے بجالائے نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۱۳۱ ۔ اگرکسی رکن کوبھول جائے اوراس کے بعدوالارکن بجالائے ، مثلارکوع کرنے سے پہلے دوسجدہ کرے تونمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۱۳۲ ۔ اگرکسی رکن کوبھول جائے اورا س کے بعدوالی چیزکوبجالائے جورکن نہ ہو،مثلادوسجدے کرنے سے پہلے تشہدپڑھ لے تووہ اس رکن کوبجالائے اورجس چیزکوبھی غلطی سے پڑھ لی ہے دوبارہ پڑھے اوراحتیاط واجب کی بناء پرہراضافی کام کے لئے دوسجدے سہوبجالائے۔

مسئلہ ۱۱۳۳ ۔ اگرکسی غیررکن کوبھول جائے اوربعدوالے رکن کوبجالائے، مثلاالحمدبھول گیااوررکوع میں چلاگیاتواس کی نمازصحیح ہے،اوربھولے ہوئے حمدکےلئے احتیاط واجب کی بناپردوسجدے سہوبجالائے۔

مسئلہ ۱۱۳۴ ۔ اگرکسی غیررکن کوبھول جائے اوربعدوالی چیزمیں جووہ بھی غیررکن ہے مشغول ہوجائے، مثلاحمدبھول جائے اورسورہ پڑھ لے تواگربعدوالے رکن میں جاچکاہے، مثلارکوع میں جانے کے بعداسے یادآجائے کہ حمدکونہیں پڑھاہے تووہ آگے بڑھ جائے اوراس کی نمازصحیح ہے اوراحتیاط واجب کی بناپرہرواجب کے لئے جوبھول جائے دوسجدہ سہوبجالائے اوراگربعدوالے رکن میں مشغول نہ ہواہوتوپہلے بھولے ہوئے چیزکوبجالائے اوربعدمیں جس چیزکوغلطی سے بجالایادوبارہ پڑھ لے اوربنابراحتیاط واجب دوسجدے سہوبجالائے۔

مسئلہ ۱۱۳۵ ۔ اگرپہلے سجدہ کودوسراسجدہ کے خیال سے یادوسراکواس خیال سے کے پہلاہے بجالائے تواس کی نمازصحیح ہے اوراس کاپہلاسجدہ اوردوسراسجدہ دوسراشمارہوگا۔

۱۰ ۔موالات :

مسئلہ ۱۱۳۶ ۔ نمازی کوموالات کی بھی رعایت کرنی چاہئے، یعنی نمازکے کاموں کے درمیان،مثلارکوع،سجود،تشہدکے درمیان اتنافاصلہ نہ کرے کہ صورت نمازسے خارج ہوجائے اوراگرایساکرے گاتونمازباطل ہے خواہ عمداکرے یاسہوا۔

مسئلہ ۱۱۳۷ ۔ اگرنمازمیں جان بوجھ کراس کے حروف اورکلمات کے درمیان فاصلہ رکھے تو اس کی نمازباطل ہے اوراگرسہوااتنافاصلہ کردے کہ قرائت وکلمات کی صورتتوختم ہوجائے،لیکن نمازکی صورت باقی رہے توپلٹ کرصحیح طریقے سے بجالاناضروری ہے اوراگربعدوالے رکن میں داخل ہوچکاہوتواس کی نمازصحیح ہے پلٹنے کی ضرورت نہیں ہے،مگرتکبیرةالاحرام میں کہ اگراس کے کلمات میں اتنافاصلہ ہوجائے کہ تکبیرةالاحرام کی شکل وصورت سے خارج ہوجائے تونمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۱۳۸ ۔ رکوع،سجود،قنوت کاطول دینا،قرائت میں لمبے لمبے سورہ پڑھناموالات کوختم نہیں کرتے۔