توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) 0%

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف: آیت اللہ محمد فاضل لنکرانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 28954
ڈاؤنلوڈ: 3961

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 36 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 28954 / ڈاؤنلوڈ: 3961
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف:
اردو

شکیات نماز:

شکیات نمازکی ۲۳ قسمیں ہیں(جوحسب ذیل ہیں)

۱ ۔ جوشکوک نمازکوباطل کردیتے ہیں وہ آٹھ ہیں۔ ۲ ۔ جن شکوک کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے وہ چھ ہیں ۳ ۔ جن شکوک کاتدارک ممکن ہے وہ نوہیں :

۱ ۔وہ شک جن کی وجہ سے نمازباطل ہوجاتی ہے:

مسئلہ ۱۱۸۷ ۔ وہ آٹھ قسم کے شک جونمازکوباطل کردیتے ہیں ان کی تفصیل یہ ہے کہ :

۱ ۔ دورکعتی نمازوں کی رکعتوں کے بارے میں شک ہوجیسے نمازصبح، نمازقصرلیکن اگرمستحبی نمازدورکعت ہے یانمازاحتیاط تواس میں رکعتوں میں شک ہونے سے نمازباطل نہیں ہوتی۔

۲ ۔ تین رکعتی نمازکی رکعتوں کے بارے میں شک ہوجائے جیسے مغرب۔

۳ ۔ چارکعتی نمازکی رکعتوں میں شک ہوجائے بشرطیکہ اس میں پہلی رکعت شک میں شامل ہو، مثلاایک رکعت پڑھی یازیادہ۔

۴ ۔ چاررکعتی نمازمیں دوسرے سجدہ کاذکرختم ہونے سے پہلے نمازی شک کرے کہ اس نے دورکعتیں پڑھی ہیں یازیادہ(اس کی تفصیل معلوم کرنے کے لئے صحیح شکوک کی چوتھی صورت کامطالعہ کیاجائے)۔

۵ ۔ دواورپانچ یااس سے زیادہ میں شک ہو۔

۶ ۔ تین یاچھ اس سے زیادہ میں شک ہو۔

۷ ۔ یہی نہ معلوم ہوکہ کتنی رکعتیں پڑھیں ہیں۔

۸ ۔ چاراورچھ یااس سے زیادہ میں شک ہوخواہ دوسراسجدہ مکمل کرنے سے پہلے ہویابعدمیں لیکن اگردوسرے سجدے کے بعدچاراورچھ رکعتوں کے درمیان یاچاراورچھ سے زیادہ میں شک پیش آئے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ چاررکعتوں پربناء رکھتے ہوئے نمازکوتمام کرے اوربعدمیں دوسجدے سہوبجالائے اوراس کے بعدنمازکواعادہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۸۸ ۔ باطل میں شکوک میں اگرکوئی صورت نمازپڑھتے ہوئے پیش آئے توفورانمازکونہیں توڑسکتابلکہ پہلے غوروفکرکرے اگرکسی طرف ظن نہ قائم ہوشک ہی رہے تب نمازکوتوڑے۔

۲ ۔ ناقابل اعتبارشکوک:

مسئلہ ۱۱۸۹ ۔ جن شکوک کی طرف توجہ نہیں دینی چاہئے وہ حسب ذیل ہیں:

۱ ۔ محل گزرجانے کے بعدشک، مثلارکوع میں پہنچنے کے بعدشک ہوکہ حمدپڑھی یانہیں۔

۲ ۔ سلام کے بعدشک

۳ ۔ وقت نمازگزرجانے کے بعدشک ۔

۴ ۔ کثیرالشک، یعنی بہت زیادہ شک کرنے والے کاشک اگروقت نماز میں ہوتواپنے شک پرعمل کرے

اورنمازپڑھے اوراگروقت سے خارج ہوتوشک کی اعتناء نہ کرے۔

۵ ۔ امام اورماموم کاشک ۔

۶ ۔ مستحبی نمازوں میں شک ۔

پہلاشک ،محل گزرجانے کے بعدشک:

مسئلہ ۱۱۹۰ ۔ اگرنمازمیں شک کرے کہ افعال واجبہ میں سے کسی عمل کوانجام دیاہے یانہیں،مثلاشک کرے کہ سورہ الحمدپڑھی ہے یانہیں تواگراس کے بعدوالے کام میں مشغول نہیں ہواتوپھرمشکوک کوبجالائے لیکن اگربعدوالے کام میں مشغول ہوچکاہے توشک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۹۱ ۔ اگرحمدوسروہ کی آیتوں میں شک ہوجائے کہ پہلی آیت پڑھی یانہیں یاکسی کلمہ میں شروع کرنے کے بعدشک ہوجائے کہ اس سے پہلے والاکلمہ پرھاکہ نہیں توشک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۹۲ ۔ اگررکوع یاسجودکرلینے کے بعدشک کرے کہ واجبات کواداکیاہے کہ نہیں، مثلاذکرپڑھایانہیں بدن کاسکون تھایانہیں،توشک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۹۳ ۔ سجدہ میں جاتے ہوئے اکرشک کرے کہ رکوع بجالایا یانہیں،یاقیام متصل بہ رکوع بجالایایانہیں توشک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۱۹۴ ۔ اگراٹھتے وقت شک ہوکہ تشہدبجالایاکہ نہیں توشک کی پرواہ نہ کرے، لیکن اٹھتے وقت اگرشک کرے کہ سجدہ بجالایاکہ نہیں توپلٹ کرسجدہ بجالائے۔

مسئلہ ۱۱۹۵ ۔ بیٹھ کریالیٹ کرنمازپڑھنے والااگرحمدیاتسبیحات پڑھتے ہوئے شک کر ے کہ سجدہ یاتشہدبجالایاکہ نہیں توپرواہ نہ کرے، لیکن اگرحمدوتسبیحات شروع کرنے سے پہلے شک ہوجائے توبجالاناچاہئے۔

مسئلہ ۱۱۹۶ ۔ اگرارکان نمازمیں سے کسی کے متعلق شک ہوکہ اسے بجالایاہے کہ نہیں تواگراس کے بعدوالے کام میں مشغول نہیں ہواتواس کوبجالائے اوراگراس کے بعدیادآئے کہ اس رکن کوتوبجالاچکاہے توچونکہ رکن زیادہ ہوگیاہے نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۱۹۷ ۔ اگرشک کرے کہ وہ عمل جورکن نہیں ہے بجالایاہے کہ نہیں تواگربعدوالے عمل میں مشغول نہیں ہواتواس کوبجالائے مثلاسورہ پڑھنے سے پہلے شک کرے کہ الحمدپڑھاہے کہ نہیں توالحمدکوپڑھے اوراگرانجام دینے کے بعدیادآئے کہ اس عمل کوبجالاچکاتھاتونمازصحیح ہے کیونکہ رکن زیادہ نہیں ہواہے۔

مسئلہ ۱۱۹۸ ۔ اگرکسی رکن کے متعلق شک ہوکہ اس کوبجالایاہے کہ نہیں،مثلاتشہدپڑھتے ہوئے شک کرے کہ دوسجدے بجالایاتھایانہیں اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اوراگربعدمیں یادآئے کہ اس رکن کوبجالایاتوچنانچہ بعدوالے رکن میں داخل نہیں ہواہے تواس کوبجالائے اوراگربعدوالے رکن میں مشغول ہوچکاہے تواس کی نمازباطل ہواہے،مثلااگربعدوالی رکعت کے رکوع سے پہلے اسے یادآجائے کہ دوسجدے نہیں کئے توانہیں بجالائے اوراگررکوع میں یااس کے بعداسے یادآجائے تواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۱۹۹ ۔ اگرکسی غیررکنی عمل کے بجالانے میں شک کرے تواگراس کے بعدوالے کام میں مشغول ہوگیاتواپنے شک کی پرواہ نہ کرے، مثلاسورہ پڑھتے ہوئے شک کرے کہ الحمدپڑھی ہے کہ نہیں تواپنے شک کی پرواہ نہ کرے اوراگربعدمیں یادآجائے کہ اسے بجانہیں لایاتھا تواگربعدوالے رکن کوشروع نہیں کرچکاتواسے بجالائے اوراگربعدوالے رکن کوشروع کرچکاہے تواس کی نمازصحیح ہے، لہذااگرقنوت میں یادآجائے کہ سورہ الحمدنہیں پڑھی تواس کوپڑھے اوراگررکوع میں یادآئے تواس کی نمازصحیح ہے اورالحمدترک کرنے کے لئے دوسجدے سہوبجالائے، اوراگرترک شدہ واجب،تشہدیاسجدہ ہوتوان کی قضا بھی واجب ہے۔

مسئلہ ۱۲۰۰ ۔ اگرشک ہوکہ نمازکے سلام کوبجالایاکہ نہیں یاشک ہوکہ صحیح کہاتھاکہ نہیں تواگردوسری نمازمیں مشغول ہوگیاہے یاکسی ایسی کام میں مصروف ہے کہ جس سے نمازٹوٹ جاتی ہے اورحالت نمازسے باہرچکاہے تواپنے شک کی پرواہ نہ کرے اوراگران باتوں سے پہلے ہے توپلٹ کرسلام کہہ لیناضروری ہے، لیکن اگرسلام کے صحیح کہنے میں شک کرے توبہرصورت اپنے شک کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے اگرچہ کسی دوسرے کام میں مشغول ہواہویانہ۔

دوسرا:سلام کے بعدشک:

مسئلہ ۱۲۰۱ ۔ نمازکاسلام تمام کرنے کے بعداگرشک ہوکہ اس کی نمازصحیح تھی کہ نہیں، مثلاشک ہوکہ رکوع اداکیاہے یانہیں یاچاررکعتی نمازکے سلام کے بعدشک کرے کہ چاررکعت پڑھی یاپانچ تووہ اپنے شک کی پرواہ نہ کرے، لیکن اگراس کے شک کی دونوں پہلوایسی ہوں کہ ہرایک سے نمازباطل ہوتی ہو، مثلاچاررکعتی نمازکے سلام کے بعدشک کرے کہ تین رکعت پڑھی ہیں یاپانچ رکعت تواس کی نمازباطل ہے۔

تیسرا:وقت کے بعدشک:

مسئلہ ۱۲۰۲ ۔ وقت نمازگزرجانے کے بعداگرشک ہوکہ نمازپڑھی تھی یانہیں حتی کہ اگرگمان بھی ہوکہ نہیں پڑھی تواپنے شک کی پرواہ نہ کرے، لیکن اگرابھی نماز کاوقت باقی ہواورشک ہوجائے تونمازپڑھ لے بلکہ اگرگماں بھی ہوکہ نمازپڑھی لی ہے جب بھی پڑھے۔

مسئلہ ۱۲۰۳ ۔ وقت نمازگزرجانے کے بعداگرشک کرے کہ نمازصحیح پڑھی ہے کہ نہیں توشک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۲۰۴ ۔ ظہروعصرکی نمازکاوقت گزرجانے کے بعدمعلوم ہوکہ صرف چاررکعت پڑھی ہے مگریہ نہ معلوم ہوکہ ظہرکی نیت سے پڑھی تھی یاعصرکی نیت سے؟ تومافی الذمہ (یعنی وہ نمازجواس پرواجب ہے) کی نیت سے چاررکعت قضانمازپڑھے۔

مسئلہ ۱۲۰۵ ۔ اگرمغرب وعشاء کاوقت گزرجانے کے بعدپتہ چلے کہ دونوں میں سے کوئی ایک ہی نمازپڑھی ہے، لیکن معلوم نہیں وہ مغرب کی تھی یاعشاء کی؟ تومغرب کی اورعشاء کی بھی قضاء کرے۔

چوتھا:کثیرالشک (جس کوزیادہ شک ہوتاہو)

مسئلہ ۱۲۰۶ ۔ اگرکسی ایک نمازمیں تین مرتبہ شک ہویاتین نمازوں میں پے درپے شک ہوتووہ کثیرالشک ہے، مثلاصبح ،ظہروعصرکی نمازوں میں شک کرے تواگرزیادہ شک کرنے کامنشاء غیظ وغضب یاخوف،حواس کی پریشانی نہ ہوتووہ اس شک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۲۰۷ ۔ کثیرالشک اگرکسی چیزکے بجالانے میں شک کرے چنانچہ اس چیزکوبجالانانمازکوباطل کرتاتوبنارکھے کہ بجالایاہے ، مثلااگرشک ہوکہ رکوع کیا ہے کہ نہیں تورکوع کرنے پربنارکھتاہے اوراگراس چیزکوبجالانا نمازکوباطل نہیں کرتاتوبنارکھے کہ بجانہیں لایاہے، مثلااگرشک کرے کہ ایک رکوع بجالایا یادورکوع توبناء اس پررکھے کہ ایک ہی بجالایاہے کیونکہ رکوع کی زیادتی نمازکوباطل کردیتی ہے۔

مسئلہ ۱۲۰۸ ۔ اگرکسی کومخصوص جگہ پرزیادہ شک ہوتواس شک کی پرواہ نہ کرے، لیکن دوسرے مقامات پرجوشک ہوں ان پرشک کے دستورکے مطابق عمل کرے، مثلاکسی کوزیادہ شک اس بات میں ہوکہ سجدہ کیاہے یانہیں،اگراسے رکوع کرنے میں شک ہوتوضروری ہے شک کے حکم پرعمل کرے،یعنی اگرابھی کھڑاہے تورکوع کرے اوراگرسجدہ میں چلاگیاتوشک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۲۰۹ ۔ اگرکسی کوصرف معین نماز(مثلانمازظہر) میں شک ہوتاہے تواس میں شک کی پرواہ نہ کرے، باقی نمازوں میں شک کے احکام پرعمل کرے۔

مسئلہ ۱۲۱۰ ۔ اگرکسی کوکسی خاص جگہ زیادہ شک ہوتاہے(مثلاجس وقت لوگوں کے درمیان نمازپڑھے) توصرف اسی جگہ پراپنی شک کی پرواہ نہ کرے، باقی جگہوں میں شک کے احکام پرعمل کرے۔

مسئلہ ۱۲۱۱ ۔ اگرکسی کوشک ہوکہ وہ کثیرالشک ہوگیاہے کہ نہیں تویہ سمجھے کہ نہیں ہواہے،اسی طرح اگرکوئی کثیرالشک تھاتوجب تک یقین نہ ہوجائے کہ اب اپنی عام حالت پرواپس آگیاہے اس وقت تک اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۲۱۲ ۔ جس کوزیادہ شک ہوتاہواگرکسی رکن(مثلارکوع) کے بجالانے میں اس کوشک ہوکہ بجالایاکہ نہیں؟ اوروہ اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اوربعدمیں یادآئے کہ نہیں بجالایاتواگربعدوالے رکن میں داخل نہیں ہواتب توبجالائے اوراگربعدوالے رکن میں داخل ہوگیاہے تواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۲۱۳ ۔ جس کوزیادہ شک ہوتاہواگرکسی چیزجورکن نہیں ہے اس کوشک ہوکہ بجالایاکہ نہیں؟ اوروہ اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اوربعدمیں یادآئے کہ انہیں بجالایاتھاتواگربجالانے کے محل سے نہیں گزراتواسے بجالائے اوراگراس کے محل سے گزرچکاہے تواس کی نمازصحیح ہے،مثلاشک کرے کہ سورہ حمدپڑھی ہے یانہیں اوراس کی پرواہ نہیں کی تواگرقنوت میں یادآجائے کہ سورہ حمدنہیں پڑھی تواسے پڑھے اوراگررکوع میں یادآئے تواس کی نمازصحیح ہے۔

پانچویں:امام وماموم کاشک:

اگرامام جماعت نمازکی رکعتوں کی تعدادمیں شک کرے، مثلانہیں جانتاہوکہ تین رکعت پڑھی یاچاررکعت پڑھی، اورماموم کویادہوکہ چاررکعت پڑھی ہے توکسی طرح امام کوسمجھادے اورامام کوچاہئے کہ اس کے مطابق عمل کرے اورنمازاحتیاط پڑھنابھی ضروری نہیں ہے،اس کے برعکس اگرامام کومعلوم ہوکہ کتنی رکعت پڑھی لیکن ماموم کوشک ہوتوماموم کوچاہئے کہ امام کی پیروی کرے اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔

چھٹا:مستحبی نمازوں میں شک:

مسئلہ ۱۲۱۵ ۔ اگرمستحبی نمازوں کی رکعتوں میں شک ہوتواختیارہے کہ چاہے کم پربناء رکھے یازیادہ پرالبتہ اگرزیادہ پربناء رکھنے سے نمازباطل ہوجاتی ہے توکم پربناء رکھے،مثلا اگرایک ودومیں شک ہوتواختیارہے ایک پربناء رکھے یادوپرلیکن اگردویاتین میں شک ہوتوپھردوہی پربناء رکھنی ہوگی۔

مسئلہ ۱۲۱۶ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ رکن کی کمی نافلہ کوباطل کردیتی ہے لیکن رکن میں زیادتی نافلہ کوباطل نہیں کرتی، تواگرنافلہ کے کسی عمل کوبھول جائے اوراس وقت یادآئے جب بعدوالے رکن میں داخل ہوچکاہے تواس کام کوبجالائے اورپھراس رکن کواداکرے، مثلااگررکوع کی حالت میں اسے یادآئے کہ سورہ نہیں پڑھاتووہ پلٹ آئے اورسورہ کوپڑھے اورپھردوبارہ رکوع میں جائے۔

مسئلہ ۱۲۱۷ ۔ اگرنافلہ کے کسی عمل میں شک کرے چاہے وہ رکن ہویاغیررکن تواگراس کامحل نہیں گزراتواسے بجالائے اوراگراس کامحل گزرچکاہے توشک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۲۱۸ ۔ نمازمستحبی میں اپنے ظن وگمان پراس وقت تک عمل کرے جب تک نمازکے باطل ہونے کاسبب نہ ہو، مثلااگرگمان ہے کہ دورکعت ہے تواسی پربناء رکھے اوراگرگمان ہے ایک رکعت توضروری ہے کہ ایک رکعت اورپڑھے۔

مسئلہ ۱۲۱۹ ۔ اگرکوئی ایساکام کرے جس سے واجب نمازمیں سجدہ سہوواجب ہوجاتاہوتواس کام کے کرنے پرمستحبی نمازمیں سجدہ سہوواجب نہیں ہوگا، اسی طرح مستحبی نمازمیں بھولے ہوئے سجدہ وتشہدکی قضانہیں ہے۔

مسئلہ ۱۲۲۰ ۔ اگرشک کرے کہ مستحب نمازپڑھی ہے یانہیں تواگرنمازجعفرطیارکی طرح اس کے لئے کوئی معین وقت نہ ہوتوبنارکھے کہ میں نے نہیں پڑھی اوراسی طرح اگروقت معین ہولیکن وقت گزرجانے سے پہلے یہ شک کرے جیسے نوافل یومیہ، لیکن اگروقت معین گزرجانے کے بعدشک کرے کہ نمازپڑھی ہے کہ نہیں توشک کی پر واہ نہ کرے۔

۳ ۔ صحیح شکوک:

مسئلہ ۱۲۲۱ ۔ نوصورتیں ایسی ہیں کہ اگرچاررکعتی نمازوں کی رکعتوں میں شک ہوپہلے تھوڑی سی فکرکرنی چاہئے اگرکسی طرف کایقین یاگمان حاصل ہوتواسی طرف کولے لے اورنمازکوتمام کرے ورنہ ان دستوروں کے مطابق عمل کرے جوبیان کئے جائیں گے۔

۱ ۔ دوسرے سجدہ سے سراٹھانے کے بعدشک ہوکہ یہ دوسری رکعت ہے یاتیسری توتیسری مان کرایک رکعت اورپڑھ کرنمازتمام کرے اورنمازکے بعدایک رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکر(جس طرح بیان کیاجائے گا) پڑھے یادورکعت بیٹھ کرپڑھے۔

۲ ۔ دوسرے سجدہ سے سراٹھانے کے بعدشک ہوکہ دوسری رکعت ہے یا چوتھی توچارمان کرنمازتمام کرے اورنمازکے بعددورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکرپڑھے۔

۳ ۔ دوسرے سجدہ سے سراٹھانے کے بعدشک ہوکہ دوسری رکعت یہے تیسری یاچوتھی ہے توچوتھی سمجھ کرنمازتمام کرے نمازکے بعددورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکراوراس کے بعددورکعت نمازاحتیاط بیٹھ کرپڑھے لیکن اگرپہلے سجدہ کے بعدیادوسرے سجدہ سے سراٹھانے سے پہلے ایسے شک پیش آئے تواس کے لئے جائزہے کہ نمازکوختم کردے اوردوبارہ پڑھے۔

۴ ۔ دوسرے سجدہ سے سراٹھانے کے بعدشک ہوکہ یہ چوتھی رکعت ہے یاپانچویں توچوتھی مان کرنمازتمام کرے اورنمازکے بعددوسجدہ سہوبجالائے، لیکن اگر پہلے سجدہ کے بعدیادوسرے سجدہ سے سراٹھانے سے پہلے یہ شک پیش آئے تواحتیاط واجب ہے کہ جودستوربیان کیاگیاہے اس پرعمل کرے اورنمازکو دوبارہ بھی پڑھے ۔

۵ ۔ جہاں بھی تین وچارمیں شک ہو،چارفرض کرکے نمازختم کرے نمازکے بعدایک رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکریادورکعت بیٹھ کرپڑھے۔

۶ ۔ قیام کی حالت میں شک ہوجائے کہ یہ چوتھی رکعت ہے یاپانچویں توفورابیٹھ جائے اورتشہدپڑھ کرسلام نمازبجالائے، اس کے بعد ایک رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکریادورکعت بیٹھ کرپڑھے۔

۷ ۔ قیام کی حالت میں شک ہوجائے کہ یہ تیسری رکعت ہے یایہ کہ پانچویں توبیٹھ جائے اورتشہدپڑھ کرسلام نمازبجالائے اس کے بعددورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکرپڑھے۔

۸ ۔ قیام کی حالت میں شک ہوجائے کہ یہ تیسری ہے یاچوتھی ہے یاپانچویں ہے توبیٹھ جائے اورتشہدپڑھ کرسلام نمازبجالائے، اس کے بعددورکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکرپڑھے اوردورکعت نمازاحتیاط بیٹھ کرپڑھے ۔

۹ ۔ قیام کی حالت میں شک ہوجائے کہ پانچویں رکعت ہے یاچھٹی توفورابیٹھ جائے اورتشہدپڑھ کرسلام نمازبجالائے اوردوسجدہ سہوبجالائے۔

مسئلہ ۱۲۲۲ ۔ اگرکسی کوصحیح شکوک میں سے کوئی شک درپیش ہوتووہ نمازکوتوڑنہیں سکتااوراگرنمازتوڑدی توگنہگارہوگالہذااگرکوئی ایساکام کئے بغیرجوکہ نماز کوباطل کردیتاہے (مثلاقبلہ سے منہ پھیرلینا) نئے سرے سے نمازشروع کردے تودوسرے نمازبھی باطل ہوگی اوراگرکوئی ایساکام کرنے کے بعددوسری نماز میں مشغول ہواتوپھراس کی دوسری نمازصحیح ہوگی۔

مسئلہ ۱۲۲۳ ۔ اگرکوئی ایساشک پیداہوجائے جس کے لئے نمازاحتیاط واجب ہوتی ہے چنانچہ کسی شخص نے نمازتمام کرنے کے بعد نمازاحتیاط پڑھے بغیر نئے سرے سے نمازپڑھی توگنہگارہوگا۔ اب اگراس نے کوئی ایساکام کرنے کے بغیرنمازنئے سرے سے پڑھی جس کام سے نمازباطل ہوجاتی ہے تواس کی دوسری نمازبھی باطل ہوگی اوراگرکوئی ایساکام انجام دینے کے بعدنمازشروع کی ہے تودوسری نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۲۲۴ ۔ اگرکسی کوصحیح شکوک میں سے کوئی شک درپیش ہوفوراانسان غوروفکرکرے لیکن اگروہ چیزیں کہ جن کے ذریعہ سے یقین یاایک طرف کاگمان حاصل ہوناممکن ہے اسے پیش نہ آئیں اوراس کاشک دورنہ ہوتواگرتھوڑی دیراورفکرکرلے توکوئی اشکال نہیں،مثلا سجدہ میں شک کرے توسجدہ کے بعدتک غوروفکرمیں تاخیرکرسکتاہے۔

مسئلہ ۱۲۲۵ ۔ اگرشروع میں کسی ایک طرف گمان ہوگیااورشک کی حالت پیداہوگئی توشک کے دستورپرعمل کرے اوراس کے برعکس اگرپہلے شک کی صورت پیداہواوربعدمیں کسی ایک طرف کاگمان ہوجائے توگمان کے مطابق عمل کرے۔

مسئلہ ۱۲۲۶ ۔ جس کویہ نہ معلوم ہوکہ جوحالت پیداہوئی ہے وہ”شک“ہے یا”ظن“ توضروری ہے احتیاط پرعمل کرے اورہرایسے مقام پراحتیاط کے مخصوص طریقے ہیں جومفصل کتابوں میں بیان کئے گئے ہیں۔

مسئلہ ۱۲۲۷ ۔ اگرنمازکے بعدمعلوم ہوکہ اثنائے نمازمیں حالت تردید رکھتاتھا، مثلادویاتین رکعتیں پڑھیں ہیں اورتین پربناء رکھی، لیکن معلوم نہیں کہ اس کاتین رکعت پربناء رکھنا،تیسری رکعت کاگمان ہوجانے کی وجہ سے تھایادونوں طرف کے مساوی ہونے کی وجہ سے تھاتواحتیاط واجب ہے کہ نمازاحتیاط پڑھ لے ۔

مسئلہ ۱۲۲۸ ۔ تشہدپڑھتے ہوئے یابعدوالی رکعت میں داخل ہونے کے بعدشک ہوکہ دونوں سجدوں کوبجالایاہے کہ نہیں؟ اوراسی وقت ایک ایساشک ہوجائے جودونوں سجدوں کے تمام کرنے کے بعدہوتاہے تونمازصحیح رہتی( مثلادوسری یاتیسری رکعت کاشک ہوجائے) توبنارکھے کہ سجدوں کوبجالایاہے اورشک کے قاعدہ پرعمل کرے اس کی نمازصحیح ہے، لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ نمازکودوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۲۲۹ ۔ اگرتشہدمیں مشغول ہونے سے قبل یااٹھنے سے پہلے ان رکعات میں جن میں تشہدنہیں ہے، شک ہوکہ دونوں سجدے بجالایاہے یانہیں اورایسے موقع پرایک اورشک جودونوں سجدوں کے پوراکرنے کے بعدصحیح ہوتاہے پیداہوجائے تواس کی نمازباطل ہوگی۔

مسئلہ ۱۲۳۰ ۔ اگرقیام کی حالت میں تین اورچاریاتین اورپانچ رکعت میں شک کرے اوراسے یادآئے کہ دوسجدے اس سے پہلی والی رکعت کے بجانہیں لایا تواس کی نمازباطل ہوگی۔

مسئلہ ۱۲۳۱ ۔ اگرنمازی کاپہلاشک دورہوجائے تودوسرے شک کے مطابق عمل کرے، مثلاپہلے شک ہواکہ دوسری رکعت ہے یاتیسری اس کے بعدیقین ہوگیاکہ تین رکعت پڑھ چکاہے اورشک ہوگیاکہ یہ تیسری رکعت ہے یاچوتھی توتیسری اورچوتھی رکعت کے شک کے قاعدہ پرعمل کرے۔

مسئلہ ۱۲۳۲ ۔ اگرنمازی کویہ معلوم ہے کہ نمازکے وسط میں شک ہواتھالیکن یہ نہیں معلوم کہ دواورتین میں شک ہواتھایاتین اورچارمیں تواحتیاط واجب ہے کہ دونوں کے دستورپرعمل کرے اورنمازکابھی اعادہ کرے۔

مسئلہ ۱۲۳۳ ۔ اگرنمازکے بعدپتہ چلے کہ حالت نمازمیں ایک شک پیش آیاہے، لیکن یہ معلوم نہیں کہ وہ باطل شک تھایاصحیح شک اوراگرصحیح شک تھاتوکونساقسم ہے تواحتیاط واجب ہے کہ جن صحیح شکوک کااحتمال ہے ان کے دستورکے مطابق عمل کرے اورپھرنمازدوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۲۳۴ ۔بیٹھ کرنمازپڑھنے والے کواگرایساشک ہوجائے جس کے لئے ایک رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکرپڑھنی چاہئے یادورکعت بیٹھ کرتوایک رکعت نمازبیٹھ کرپڑھے یاایساشک ہوجائے کہ جس کے لئے دورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکرپڑھنی چاہئے تووہ دورکعت بیٹھ کرپڑھے۔

مسئلہ ۱۲۳۵ ۔ کھڑے ہوکرنمازپڑھنے والااگرنمازاحتیاط پڑھتے وقت قیام سے عاجزہوجائے توبیٹھ کرنمازپڑھنے والے کی طرح نمازاحتیاط پڑھے جس کا حکم اس سے پہلے والے مسئلہ میں بیان کیاگیاہے۔

مسئلہ ۱۲۳۶ ۔ جوشخص بیٹھ کرنمازپڑھتاہواگرنمازاحتیاط پڑھتے وقت کھڑے ہونے کی طاقت پیداہوجائے تواس کواس شخص کے وظیفہ پرعمل کرناچاہئے جوکھڑے ہوکرنمازاحتیاط پڑھتاہے۔

نمازاحتیاط کاطریقہ:

مسئلہ ۱۲۳۷ ۔ رکعتوں میں شک کی وجہ سے جونمازاحتیاط پڑھی جاتی ہے اس کاطریقہ یہ ہے کہ نماز کے سلام کے بعدفورااحتیاط کی نیت کرکے ”اللہ اکبر“ کہے اورصرف حمدپڑھے( دوسراسورہ نہ پڑھے) اورپھرعام نمازوں کی طرح رکوع دونوں سجدے بجالائے اوراگرنمازاحتیاط ایک رکعت ہے تودونوں سجدوں کے بعدتشہدوسلام پڑھ کرختم کرے اوراگردورکعت ہے تودونوں سجدوں کے بعدپہلی رکعت کی طرح ایک رکعت اورپڑھے اورتشہدکے بعد سلام پڑھے۔

مسئلہ ۱۲۳۸ ۔ نمازاحتیاط میں سورہ اورقنوت نہیں ہے اوراس کوآہستہ پڑھناضروری ہے اورنیت بھی زبان پرنہ لائیں حتی کہ ”بسم اللہ“ کوبھی بناء براحتیاط واجب آہستہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۲۳۹ ۔ اگرنمازاحتیاط پڑھنے سے پہلے یادآجائے کہ میں نے جونمازپڑھی ہے وہ صحیح ہے توپھرنمازاحتیاط کی ضرورت نہیں ہے، اوراگرنمازاحتیاط پڑھتے ہوئے یادآئے تواس کواختیارہے جی چاہے نمازاحتیاط کوتوڑدے، جی چاہے تومکمل کرلے۔

مسئلہ ۱۲۴۰ ۔ اگرنمازاحتیاط شروع کرنے سے پہلے یادآجائے کہ نمازکی رکعتیں کم تھیں اورابھی ایساکوئی کام نہیں کیاجس سے نماز باطل ہوتی ہوجاتی ہے توجتنی مقدارکم ہے اس کوپوراکرے اوربے جاسلام کی وجہ سے احتیاطادوسجدہ سہوبجالائے اوراگرکوئی ایساکام کرچکاہے جس سے نمازباطل ہوجاتی ہے تونماز کااعادہ کرے ۔

مسئلہ ۱۲۴۱ ۔ اگرنمازاحتیاط پڑھنے کے بعدیادآجائے کہ نمازکی کمی بالکل نمازاحتیاط کے برابرتھی(مثلاتین وچارمیں شک کی وجہ سے ایک رکعت نمازاحتیاط پڑھی ہواورنمازاحتیاط کے بعد یادآئے کہ میری اصلی نمازتین رکعت تھی) تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۲۴۲ ۔ اگرنمازاحتیاط پڑھنے کے بعدیادآجائے کہ کمی نمازاحتیاط نمازسے کم تھی ، مثلادواورچارکے شک میں دورکعت نمازاحتیاط پڑھی، بعدمیں یاد آئے کہ نمازتین رکعت پڑھی تھی توبناء براحتیاط واجب بلافاصلہ نمازکی کمی کوپوراکرے اوراگرابھی کوئی ایساکام نہیں کیاجس سے نمازباطل ہوجاتی ہے تواصل نمازکااعادہ بھی کرے۔

مسئہ ۱۲۴۳ ۔ اگرنمازاحتیاط پڑھنے کے بعدیادآجائے کہ نمازکی کمی نمازاحتیاط سے زیادہ تھی اوراس نے نمازاحتیاط کے بعدکوئی ایساکام نہیں کیاجس سے نماز باطل ہوجاتی ہے تواس کمی کوپوراکرے اوراصل نمازکابھی اعادہ کرے اوراگرکوئی ایساکام کرچکاہے جس سے نمازباطل ہوجاتی ہے تونمازکااعادہ کرے۔

مسئلہ ۱۲۴۴ ۔ اگردوتین اورچارمیں شک کرے اوردورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکرپڑھنے کے بعدیادآئے کہ نمازدورکعت پڑھی تھی توضروری نہیں ہے کہ دورکعت نمازاحتیاط بیٹھ کرپڑھے۔

مسئلہ ۱۲۴۵ ۔ اگرتین اورچارکے درمیان شک کرے اوردورکعت نمازاحتیاط بیٹھ کریاایک رکعت کھڑے ہوکرپڑھتے وقت یادآئے کہ نمازتین ہی رکعت پڑھی تھی تونمازاحتیاط تمام کرے اوراس کی نمازصحیح ہوگی۔

مسئلہ ۱۲۴۶ ۔ اگردوتین اورچارمیں شک کرے اوردورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکرپڑھتے دوسری رکعت کے رکوع سے پہلے اسے یادآئے کہ نمازتین رکعت پڑھی تھی توبیٹھ جائے اورنمازاحتیاط کوایک رکعت پرختم کرے اوراحتیاط واجب کی بناء پردوبارہ نمازبھی پڑھے۔

مسئلہ ۱۲۴۷ ۔ اگرنمازاحتیاط کی حالت میں اسے پتہ چلے کہ نمازکی کمی نمازاحتیاط سے کم یازیادہ تھی تواگرنمازاحتیاط کواس نمازکی کمی کے مطابق پورانہ کرسکے تونمازاحتیاط کوچھوڑدے اورنمازکی کمی پوراکرے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ نمازکودوبارہ بھی پڑھے مثلاتین اورچاروالے شک میں جب دورکعت نمازاحتیاط بیٹھ کرپڑھ رہاہے اسے یادآئے کہ نمازدورکعت پڑھی تھی توچونکہ دورکعت بیٹھ کرپڑھی جانے والی نمازکودورکعت کھڑے ہوکرپڑھی جانے والی نمازکے برابر حساب نہیں کرسکتاہے، لہذابیٹھ کرپڑھی جانے والی نمازاحتیاط کوچھوڑدے اوردورکعت نمازکی کمی کوپوراکرے اوراحتیاطانماز کودوبارہ بھی پڑھے۔

مسئلہ ۱۲۴۸ ۔ اگرشک کرے کہ نمازاحتیاط کوبجالایاہوں کہ نہیں تواگروقت گزگیاہے توشک کی پرواہ نہ کرے اوراگروقت باقی ہے اورایساکام بھی نہیں کیاہے جس سے نمازباطل ہوجاتی ہے تونمازاحتیاط پڑھے لیکن اگرکسی اورکام میں مشغول ہوچکاہے یاایساکام جس سے نمازباطل ہوجاتی ہے کرلیاہویانمازاورشک کے درمیان کافی وقت گزرچکاہے تواحتیاطانمازاحتیاط کوبجالائے اوردوبارہ نمازبھی پڑھے۔

مسئلہ ۱۲۴۹ ۔ اگرنمازاحتیاط میں کسی رکن کوزیادہ کرے یامثلاایک رکعت کی جگہ دورکعت پڑھ لے تونمازاحتیاط باطل ہوجائے گی اوربعیدنہیں ہے کہ ایسی حالت میں فقط اصل نمازکااعادہ کرنے پراکتفاء کرے۔

مسئلہ ۱۲۵۰ ۔ نمازاحتیاط پڑھتے ہوئے اگراس کے کسی عمل میں شک کرے تواگرمحل نہیں گزراتواسے بجالائے اوراگرمحل گزرچکاہے توشک کرے کہ الحمدپڑھی ہے کہ نہیں تواگررکوع سے پہلے ہوحمدکوپڑھ لے ا وراگررکوع میں ہوتواپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۲۵۱ ۔ اگرنمازاحتیاط کی رکعتوں کی تعدادمیں شک ہوجائے توزیادہ پربناء رکھے لیکن اگرزیادتی نمازکے کے باطل ہونے کے سبب ہوتونمازکو اعادہ کرے اورنمازاحتیاط پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۲۵۲ ۔ بھولے سے نمازاحتیاط میں اگراجزاء غیررکنی کی کمی یازیادتی ہوجائے تواس کے لئے سجدہ سہوواجب نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۲۵۳ ۔ اگرنمازاحتیاط میں سلام کے بعدشک کرے کہ کسی اجزاء یاشرط کوبجالایاہے کہ نہیں تواپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۲۵۴ ۔ اگرنمازاحتیاط میں تشہدیاسجدہ کوبھول جائے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ سلام کے بعداس کی قضابجالائے ۔

مسئلہ ۱۲۵۵ ۔ اگرسجدہ یاتشہدکی قضا، یاسجدہ سہونمازی پرواجب ہواورعین اسی وقت نمازاحتیاط بھی اس پرواجب ہوتواقوی یہ ہے کہ پہلے نمازاحتیاط پڑھ لے۔

مسئلہ ۱۲۵۶ ۔ نمازکی رکعتوں کے بارے میں گمان کاحکم یقین کے حکم کی طرح ہے، مثلااگرچاررکعتی نمازمیں گمان کرے کہ چاررکعت پڑھی ہیں تواسے نماز احتیاط پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اگرگمان رکعتوں میں نہ ہو(افعال کے بارے میں ہو) توضروری ہے کہ احتیاط پرعمل کرے۔

مسئلہ ۱۲۵۷ ۔ روزانہ کی پنجگانہ نمازوں کے لئے ”شک ،سہو،ظن“ کے جواحکام بیان کئے گئے ہیں وہ تمام دیگرواجب نمازوں میں بھی موجود ہیں،مثلااگرنمازآیات میں شک ہوکہ ایک رکعت پڑھی یادورکعت؟چونکہ اس کاشک دورکعتی نمازمیں ہے اس لئے نمازباطل ہے۔

سجدہ سہو

مسئلہ ۱۲۵۸ ۔ سلام نمازکے بعدتین چیزوں کے لئے دوسجدے سہوبجالاناچاہئے(بیان کئے جانے والے قاعدہ کے مطابق):

۱ ۔نمازکی حالت میں سہواکلام کرے ۲ ۔ بھولے ہوئے سجدہ کے لئے

۳ ۔ دوسرے سجدے کے بعدشک ہوجائے کہ چوتھی رکعت ہے یاپانچویں۔

اوردوچیزوں کے لئے احتیاط واجب کی بناء پرسجدے سہوبجالاناچاہئے ۔

۱ ۔ بے جاسلام کے لئے، مثلاپہلی رکعت میں سلام دینا۔ ۲ ۔ بھولے ہوئے تشہدکے لیئے۔

مسئلہ ۱۲۵۹ ۔ اگرانسان بھولے سے یہ خیال کرتے ہوئے کہ نمازختم ہوگئی ہے گفتگوکرنے سے دوسجدہ سہوواجب ہے۔

مسئلہ ۱۲۶۰ ۔ وہ حرف جوآہ کھینچنے اورکھانسنے سے پیداہوں ان کے لئے سجدہ سہوواجب نہیں لیکن اگرمثلابھولے سے آخ یاآہ کہے توسجدہ سہوکرناپڑے گا۔

مسئلہ ۱۲۶۱ ۔ اگرکسی چیزکوغلط پڑھ کردوبارہ صحیح پڑھے تواس سے سجدہ سہوواجب نہیں ہوتا۔

مسئلہ ۱۲۶۲ ۔ اگرنمازمیں چندکلمے یاچندجملے اس طرح کہے کہ نمازگزارکی صورت سے خارج نہ ہواوروہ سب ایک ہی شمارکئے جائیں توسب کے لئے دوسجدہ سہوکافی ہے۔

مسئلہ ۱۲۶۳ ۔ اگربھولے سے تسبیحات اربعہ نہ کہے یاتین مرتبہ سے کم یازیادہ کہے تواحتیاط مستحب ہے کہ نمازکے بعددوسجدے سہوبجالائے۔

مسئلہ ۱۲۶۴ ۔ اگرایسی جگہ جہاں نمازکاسلام نہیں کہناچاہئے بھول کرکہے”السلام علیناوعلی عباداللہ الصالحین“ یاکہے ”السلام علیکم ورحمةاللہ برکاتہ“ تودوسجدہ سہوکرلے اوراگرغلطی سے ان دوسلاموں کاکچھ حصہ کہے یاغلطی سے کہے” السلام علیک ایھاالنبی ورحمةاللہ وبرکاتہ“ تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ دوسجدے سہوکے بجالائے۔

مسئلہ ۱۲۶۵ ۔ اگرایسی جگہ پرجہاں سلام نہ کہناچاہئے اشتباہاتینوں سلام کہہ دے توسب کے لئے دوسجدہ سہوکافی ہیں، لیکن احتیاط یہ ہے کہ چندبارسجدہ سہوبجالائے، ایک سجدہ سہوان سب کے لئے اورپھردوسجدے ہرایک کے لئے علیحدہ علیحدہ بجالائے۔

مسئلہ ۱۲۶۶ ۔ اگرایک سجدہ یاتشہدبھول جائے اوربعدوالی رکعت کے رکوع سے پہلے یادآئے توپلٹ کربجالائے اورجن چیزوں کوزیادہ بجالایاان کے لئے سجدہ سہوواجب نہیں۔

مسئلہ ۱۲۶۷ ۔ اگررکوع میں یااس کے بعدیادآئے کہ ایک سجدہ یاتشہد گزشتہ رکعت سے بھول گیاہے تونمازکے سلام کے بعدسجدہ یاتشہد کی قضا کرے اوربعدمیں دوسجدے سہوبجالائے۔

مسئلہ ۱۲۶۸ ۔ اگرواجب سجدہ سہوکوعمدانمازکے سلام کے بعدبجانہ لائے توگناہ کارہے جتنی بھی جلدی ہوسکے بجالائے اوراگربھول کربجا لائے توجب بھی یادآئے فورابجالائے اورضروری نہیں کہ نمازدوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۲۶۹ ۔ اگریہ شک ہوکہ کوئی ایساکام انجام دیاہے کہ نہیں کہ جس سے سجدہ سہوواجب ہوجائے تواس پرکوئی چیزواجب نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۲۷۰ ۔ اگرشک ہوکہ اس پردوسجدہ سہوواجب ہوئے ہیں یاچارتو صرف دوسجدہ سہوکابجالاناکافی ہے۔

مسئلہ ۱۲۷۱ ۔ اگرمعلوم ہوکہ دوسجدے سہومیں سے ایک کوبجانہیں لایاتودوسجدے سہوبجالائے اوراکرمعلوم ہوکہ بھولے سے تین سجدے سہو بجالایاتودوبارہ دوسجدے سہوبجالائے۔

سجدہ سہوکاطریقہ:

مسئلہ ۱۲۷۲ ۔ سجدہ سہوکاطریقہ یہ ہے کہ نمازکے بعدبلافاصلہ سجدہ سہوکی نیت کرکے سجدہ میں چلاجائے اورکہے ”بسم اللہ وباللہ وصلی اللہ علی محمد وآلہ“ یاکہے ”بسم اللہ وباللہ اللہم صلی علی محمد وآلہ محمد“ لیکن بہترہے کہ کہے”بسم اللہ وباللہ السلام علیک ایہاالنبی ورحمة اللہ وبرکاتہ“ اوریہ احتیاط کے مطابق ہے اس کے بعدسجدہ سے سراٹھاکربیٹھ جائے اوردوبارہ سجدہ میں جاکروہی ذکرپڑھے اورسجدہ سے سراٹھاکربیٹھ جائے اور تشہدوسلام پڑھ کرنمازتمام کرے۔

بھولے ہوئے تشہدوسجدہ کی قضا:

مسئلہ ۱۲۷۳ ۔ بھولے ہوئے تشہدیاسجدہ کی قضامیں نمازکی تمام شرائط )مثلاطہارت،قبلہ دوسری شرطیں) لازم ہیں اوربلافاصلہ نماز کے فورابعدبجالانی چاہئے ۔

مسئلہ ۱۲۷۴ ۔ اگرکئی سجدے یاتشہدبھول جائے، مثلاپہلی رکعت میں ایک سجدہ اوردوسری رکعت میں بھی ایک سجدہ بھول جائے تونمازکے بعددونوں سجدوں کی قضاسجدہ سہوکے ساتھ بجالائے اوریہ ضروری نہیں کہ معین کرے کہ پہلے سجدہ کی قضاہے یادوسری۔

مسئلہ ۱۲۷۵ ۔ اگرایک سجدہ وتشہدکوبھول جائے تواحتیاط واجب ہے کہ جس کوپہلے بھولاہواس کی قضابھی پہلے کرے اوراگریہ معلوم نہ ہوکہ پہلے کون سابھولاہے تواحتیاطا ایک سجدہ اس کے بعدایک تشہدپھرایک سجدہ کی قضاکرے تاکہ یقین ہوجائے کہ جس ترتیب سے بھولاہے اسی ترتیب سے قضابجالایا۔

مسئلہ ۱۲۷۶ ۔ اگراس خیال سے کہ پہلے سجدہ بھولاتھاپہلے اس کی قضابجالائے اورتشہدپڑھنے کے بعدیادآئے کہ پہلے تشہدبھولاتھاتواحتیاط واجب یہ ہے کہ دوبارہ سجدہ کی قضاکرے اوراسی طرح اگرتشہدکواس خیال سے پہلے بجالائے۔

مسئلہ ۱۲۷۷ ۔ اگرنمازکے بعدکوئی ایساکام کرڈالے جس سے صورت نمازختم ہوجائے یانمازباطل ہوجائے(مثلاپشت بہ قبلہ ہوجائے) توسجدہ وتشہدکی قضاکرناضروری ہے اوربنابراحتیاط واجب نمازکااعادہ کرے۔

مسئلہ ۱۲۷۸ ۔ اگرسلام نمازکے بعدیادآئے کہ آخررکعت کاایک سجدہ بھول گیاہے توبھولے ہوئے سجدہ کی قضابجالائے اورپھردوسجدے سہو بجا لائے، خواہ ایساکام جس سے صورت نمازختم ہوجاتی ہے کیاہویانہیں، اوراگرآخری رکعت کے تشہدکوبھول گیاہوتوبھولے ہوئے تشہد کی قضابجالائے اوراس کے بعدسجدے سہوبجالائے۔

مسئلہ ۱۲۷۹ ۔ اگرسلام نمازاورقضائے سجدہ یاتشہدکے درمیان کوئی ایساکام کرے جس سے سجدہ سہوواجب ہوجاتاہو،مثلا(بھول کربات کرے) توضروری ہے کہ سجدہ یاتشہدکی قضاکرے۔

مسئلہ ۱۲۸۰ ۔ اگرمعلوم ہوکہ سجدہ یاتشہدکوبھولاہے مگرکس کوبھولا ہے یہ یادنہیں تودونوں کی قضاکرے اورجس کوجی چاہے پہلے بجالائے۔

مسئلہ ۱۲۸۱ ۔ اگرشک ہوکہ سجدہ یاتشہدکوبھولاہے کہ نہیں؟ توقضا واجب نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۲۸۲ ۔ اگرمعلوم ہوکہ سجدہ یاتشہدکوبھولاہے اورشک کرے کہ بعدوالی رکعت کے رکوع سے پہلے اس کوبجالایایانہیں تواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی قضاکرے۔

مسئلہ ۱۲۸۳ ۔ اگرنمازی کے ذمہ سجدہ یاتشہدکی قضاکے ساتھ سجدہ سہوبھی ہوتونمازکے بعدپہلے تشہدیاسجدہ کی قضاکرے اس کے بعدسجدہ سہوبجالائے۔

مسئلہ ۱۲۸۴ ۔ اگریہ شک ہوجائے کہ میرے ذمہ بھولے ہوئے تشہدیاسجدے کی جوقضاواجب تھی اس کونمازکے بعدبجالایاکہ نہیں؟ چنانچہ اگرنمازکاوقت باقی ہوتوتشہدیاسجدہ کی قضاکرے ا وراگروقت گزرگیاہے جب بھی بنابراحتیاط واجب اس کی قضابجالائے۔

نمازکے اجزاء اورشرائط میں خلل:

مسئلہ ۱۲۸۵ ۔ نمازکے واجبات میں سے عمداکسی بھی چیزحتی کہ ایک طرف کی کمی یازیادتی کرنے سے نمازباطل ہوجاتی ہے۔

مسئلہ ۱۲۸۶ ۔ اگرمسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اجزاء نمازمیں سے کسی چیزکوکم یازیادہ کردے تونمازباطل ہے چاہے وہ رکن ہویاغیررکن۔

مسئلہ ۱۲۸۷ ۔ اگرنمازکے درمیان معلوم ہوجائے کہ اس کاغسل باطل تھایاوضواوران کے بغیرنمازشروع کردی تھی تونمازتوڑدے اوردوبارہ وضویاغسل کے ساتھ نمازپڑھے، اوراگرنمازکے بعدیہ بات معلوم ہوتوبھی دوبارہ وضویاغسل کے ساتھ نمازبجالائے اوراگروقت گزرچکاہے تواس کی قضاکرے۔

مسئلہ ۱۲۸۸ ۔ اگررکوع میں پہنچنے کے بعدیادآئے کہ گزشتہ رکعت کے دوسجدے بھول گیاتھاتواس کی نمازباطل ہے اوراگررکوع سے پہلے یادآئے توپلٹ کردوسجدے کرے اورکھڑے ہوکرحمداورسورہ یاتسبیحات پڑھے اورنمازمکمل کرلے۔

مسئلہ ۱۲۸۹ ۔ اگر”السلام علینا“ یا”السلام علیکم“ کہنے سے پہلے اسے یادآئے کہ آخری رکعت کے دوسجدے بجانہیں لایاتودوسجدے بجالائے اورتشہدپڑھے اورسلام دے۔

مسئلہ ۱۲۹۰ ۔ اگرسلام نمازسے پہلے یادآئے کہ ایک رکعت یااس سے زیادہ آخر نمازمیں نہیں پڑھی توجتنی رکعت بھول چکاہوبجالائے۔

مسئلہ ۱۲۹۱ ۔ اگرسلام نمازکے بعدیادآئے کہ ایک رکعت یااس سے زیادہ آخر نمازسے نہیں پڑھی توآگرکوئی ایساکام جس سے نمازباطل ہوجاتی ہے کرچکاہے (مثلاقبلہ کی طرف پشت کرلینا) تواس کی نمازباطل ہے اوراگرایساکوئی کام جس سے نمازباطل ہوجاتی ہے نہ کیاہوتو فورابھولے ہوئے مقدارکوبجالائے۔

مسئلہ ۱۲۹۲ ۔ جب نمازسلام کے بعدایساعمل جس سے نمازباطل ہوجاتی ہے کرلے، مثلاقبلہ کی طرف پشت کرنا، اوربعدمیں یادآئے کہ آخری دوسجدر بھول گیاتونمازباطل ہے، لیکن اگرایساکام جس سے نمازباطل ہوجاتی ہے نہ کیاہواوراسے یادآئے توبھولے ہوئے سجدوں کوبجالائے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ نمازکودوبارہ بھی پڑھے۔

مسئلہ ۱۲۹۳ ۔ اگرنمازکومعلوم ہوجائے کہ نمازوقت سے پہلے پڑھی ہے یاقبلہ کی طرف پشت کرکے پڑھی ہے یاداہنی یابائیں طرف پڑھی ہے تواس کودوبارہ پڑھے اوراگروقت گزرگیاہے توقضاکرے۔