مسافرکی نماز:
مسافرآٹھ شرطوں کے ساتھ چاررکعتی نمازکودورکعت پڑھے:
پہلی شرط آٹھ فرسخ شرعی سے کم نہ ہو۔
مسئلہ ۱۲۹۴ ۔ جس کی آمدورفت آٹھ فرسخ ہوجاتی ہواگرجاناچارفرسخ سے کم نہ ہوتونمازکوقصرپڑھے، لہذااگرجاناتین فرسخ اورآناپانچ فرسخ تونمازپوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۲۹۵ ۔ اگرآمدورفت ملاکرآٹھ فرسخ ہوتونمازقصرپڑھے خواہ اسی دن یارات کوپلٹ آئے یاکچھ فاصلہ کے بعد۔
مسئلہ ۱۲۹۶ ۔ اگرسفرآٹھ فرسخ سے کچھ کم ہویاشک ہوکہ سفرآٹھ فرسخ ہے کہ نہیں؟ تونمازقصرنہ کرے، اورشک کی صورت اگرتحقیق باعث مشقت ہے تونمازپوری پڑھے اوراگرمشقت زیادہ نہ ہوتواحتیاط واجب یہ ہے کہ تحقیق کرے پس اگردوعادل گواہ کہیں یالوگوں کے درمیان مشہورہوکہ آٹھ فرسخ ہے تونمازقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۲۹۷ ۔ اگرایک عادل بتائے کہ یہ سفرآٹھ فرسخ ہے توظاہریہ ہے کہ اس خبرسے مسافت ثابت نہیں ہوتی اوراس سے جمع کرنا،یعنی قصراورتمام دونوں پڑھنابھی وا جب نہیں ہے، البتہ احتیاط اسی میں ہے۔
مسئلہ ۱۲۹۸ ۔ اگریہ یقین ہوجائے کہ اس کاسفرآٹھ فرسخ ہے نمازکوقصرپڑھے بعدمیں پتہ چلے کہ آٹھ فرسخ کی مسافت نہیں تھی تواس کی نماز باطل ہے تودوبارہ چاررکعت پڑھے اوراگروقت گزرگیاہے توقضاکرے۔
مسئلہ ۱۲۹۹ ۔ اگریقین ہوکہ مسافت آٹھ فرسخ نہیں ہے یاشک ہوکہ آٹھ فرسخ ہے کہ نہیں لیکن راستہ میں معلوم ہوگیاکہ آٹھ فرسخ ہے تونماز کوقصرپڑھے اورجوپوری پڑھ چکاہے ان کااعادہ کرے۔
مسئلہ ۱۳۰۰ ۔ دوایسے مقامات جن کافاصلہ چارفرسخ سے کم ہواگر چندمرتبہ رفت وآمدکرے تواس کی نمازقصرنہ ہوگی چاہے اس کاسفر آٹھ فرسخ یااس سے زیادہ کاہوگیاہو۔
مسئلہ ۱۳۰۱ ۔ اگرکسی مقام کے دوراستے ہوں ایک راستہ آآٹھ فرسخ سے کم ہواوردوسراآٹھ فرسخ یااس سے زیادہ ہوتواگرپہلے راستے سے جائے توپوری نمازپڑھے اوراگردوسرے راستے سے جائے توقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۰۲ ۔ اگرشہرکی دیوراہے توآٹھ فرسخ کی مسافت کاحساب شہرکی دیوارسے کرناچاہئے اوراگردیوارنہیں شہرکے آخری گھروں سے ہوگا، اورغیرمعمولی بڑے شہروں کاکوئی خاص اورعلیحدہ حکم نہیں ہے جب تک ایک محلہ سے دوسرے محلہ تک جانے کوعرفاسفرشمارنہ کیاجائے۔
دوسری شرط:ابتداء سے آٹھ فرسخ کی نیت ہو۔
اگرکوئی شخص ایسی جگہ تک کاسفرکرے جوآٹھ فرسخ سے کم ہواور پھرمقصدتک پہنچنے کے بعدیہ ارادہ کرے کہ میں ابھی اورسفر کروں گااور مجموعی طورپرمسافت کی آٹھ فرسخ ہوتوچونکہ اس نے ابتداء سے آٹھ فرسخ کے سفرکاقصدنہیں کاتھااس لئے پوری نمازپڑھے گالیکن اگرراستے میں یامنزل پرپہنچ کرمزیدآٹھ فرسخ کا یااس سے زیادہ کاقصدکرے تواس کی نمازقصرہوگی۔
مسئلہ ۱۳۰۳ ۔ گمشدہ چیزکوتلاش کرنے والاچونکہ اس کونہیں معلوم کہ کتناسفرکرے گاکیونکہ جب تک اس کامقصدپورانہ ہوجائے وہ سفرکرے گااس لئے وہ نماز پوری پڑھے گا، البتہ واپسی پراگردس دن ٹہرنے کی جگہ یاوطن تک آٹھ فرسخ یااس سے زیادہ ہوتاہوتونمازقصرپڑھے گا۔
مسئلہ ۱۳۰۴ ۔ مسافراس صورت میں نمازقصرپڑھے گاکہ پختہ ارادہ رکھتاہوکہ آٹھ فرسخ تک جائے پس جوشخص شہرسے نکلے اوراس کاقصدیہ ہے کہ ساتھی ملنے کی صورت میں سفرکرے گاتواگراسے ساتھی مل جانے کایقین ہوتونمازقصرہواوراگریہ اطمینان نہ ہوتونمازی پوری پڑھے گا۔
مسئل ہ ۱۳۰۵ ۔ جس کاارادہ آٹھ فرسخ کرنے کاہوتوجب ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں شہرکی دیوارنظرنہ آئے اوراذان بھی سنائی نہ دے تونمازقصرپڑھے اگرچہ روزانہ تھوڑاتھوڑاسفرکرے، لیکن اگرروزانہ اتناکم راستہ طے کرتاہے کہ لوگ نہیں کہے کہ مسافر ہے تونمازپوری پڑھے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ قصراورتمام دونوں میں جمع کرے۔
مسئلہ ۱۳۰۶ ۔ جس کاسفردوسرے کے تابع ہو، مثلاملازم جوکہ ا پنے آقاکے ساتھ سفرکررہاہے تواگراس کومعلوم ہے کہ اس کاسفرآٹھ فرسخ ہے تب تونمازکوقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۰۷ ۔ جس کاسفردوسرے کے تابع ہواگراسے معلوم ہویاگمان رکھتاہوکہ چارفرسخ سے پہلے وہ جداہوکرواپس آجائے تونمازی پوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۰۸ ۔ جس کاسفردوسرے کے تابع ہواگراسے شک ہوکہ چارفرسخ سے پہلے جداہوجائے گایانہیں توظاہریہ ہے کہ پوری نمازپڑھے مگریہ کہ اطمینان رکھتاہوکہ چارفرسخ پہنچنے سے پہلے جدانہیں ہوگا،اوراسی طرح اگرشک کاسبب یہ ہوکہ کسی مانع پیداہونے کااحتمال ہوتواگریہ احتمال لوگوں کی نظرمیں بجاہوتوضروری ہے کہ نمازقصرپڑھے۔
تیسری شرط:راستے میں اپناارادہ نہ بدل دے۔
اگرمسافرچارفرسخ تک پہنچنے سے پہلے سفرکاارادہ بدل دے یاترددحاصل ہوجائے تونماز پوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۰۹ ۔ اگرچارفرسخ کے بعدسفرکاارادہ بدلے تواگرٹھرنے میں اورواپسی میں تردد ہوجائے یاوہیں پردس ٹھرناچاہے تونمازپوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۱۰ ۔ اگرچارفرسخ کے بعدسفرکاارادہ بدلے اورواپسی کاارادہ ہوتونمازقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۱۱ ۔ اگرکسی جگہ جانے کے لئے روانہ ہواورکچھ راستہ طے کرنے کے بعددوسری جگہ کی طرف جانے کاارادہ کرے اگرپہلی جگہ سے لے کرجہاں تک جاناچاہتاہے آٹھ فرسخ ہے تونمازقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۱۲ ۔ اگرایسی جگہ کاقصدکرے جس کی مسافت آٹھ فرسخ یااس سے زیادہ ہواورآٹھ فرسخ سے پہلے ترددکاشکارہوجائے کہ باقی راستہ جائے یانہ جائے اوروہاں تھوڑی دیرٹہرکر طے کرلے کہ باقی راستہ بھی طے کروں گاتونماز کوقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۱۳ ۔ اگرمسافرآٹھ فرسخ سے پہلے ترددکاشکارہوجائے کہ باقی راستہ جائے یانہ جائے اورتردد کی صورت میں تھوڑا راستہ بھی چلاہواس کے بعدسفرکے جاری رکھنے کافیصلہ کیاہوتواگرباقی بچاہواراستہ اورترددمیں مبتلاہونے سے پہلے قصدکے ساتھ طے کیاہواراستہ دونوں ملاکرآٹھ فرسخ یازیادہ ہوجاتاہے توپھرنمازکوقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۱۴ ۔ اگرآٹھ فرسخ جانے سے پہلے مرددہوجائے کہ باقی راستہ جائے یانہ جائے اورترددکی حالت میں کچھ راستہ طے کیااس کے بعدسفرجاری رکھنے کافیصلہ کیاتواگربقیہ سفرآٹھ فرسخ ہویاکہ جاناچارفرسخ ہوجوکہ واپسی کے ساتھ آٹھ فرسخ ہوجائے تونمازقصرپڑھے، لیکن اگرترددسے پہلے اورترددکے بعدجومسافت ہیں سب ملاکرآٹھ فرسخ ہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ نمازقصربھی پڑھے اورپوری بھی پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۱۵ ۔ جس شخص کویہ علم نہ ہوکہ آٹھ فرسخ پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے گایانہیں یادس دن کسی جگہ ٹہرے گایانہیں تواس کونمازپوری پڑھنی چاہئے ۔
مسئلہ ۱۳۱۶ ۔ وہ شخص جوآٹھ فرسخ پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرناچاہتاہے یاکسی جگہ دس دن رہناچاہتاہے، اسی طرح وہ متردد شخص جس نے گزرنے اوررہنے کاارادہ ترک کردے تب بھی ضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے، لیکن اگرباقی ماندہ راستہ آٹھ فرسخ ہویاچارفرسخ ہواورجانے آنے کاارادہ بھی ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرپڑھے۔
پانچویں شرط:اس کاسفرکسی حرام کے لئے نہ ہو۔
اگرچوری، خیانت یاکسی دوسرے حرام کام کے لئے سفرکرے تونماز پوری پڑھے اسی طرح اگرخودسفرحرام ہو، مثلاایساسفرجو اس جواس کے بدن کے لئے اچھاخاصانقصان دہ ہویاعورت شوہرکی اجازت کے بغیرسفرکرے یالڑکاماں باپ کی ممانعت کے باوجودسفرکرے کہ جس سے والدین کواذیت ہوتونمازپوری پڑھنی چاہئے، البتہ اگرسفرواجب ہوجیسے اس پرحج واجب ہوتوماں باپ، شوہرکی رضامندی شرط نہیں ہے اورنمازقصرہے۔
مسئلہ ۱۳۱۷ ۔ جوسفرماں باپ کے لئے اذیت کاباعث ہووہ حرام ہے اورانسان کے لئے ضروری ہے ایسے سفرمیں نمازپوری پڑھے اورروزہ بھی رکھے۔
مسئلہ ۱۳۱۸ ۔ اگرخودسفرحرام نہ ہواورنہ ہی حرام کے لیے سفرہولیکن اثنائے سفرمیں گناہ کرے، مثلاشراب پئے یاغیبت کرے یالوگوں پرظلم کرے تونمازقصررہے گی۔
مسئلہ ۱۳۱۹ ۔ اگرکسی واجب کام سے فرارکے لئے سفرکرے تونماز پوری ہوگی، مثلامقروض اپناقرض اداکرسکتاہے اورقرض خواہ بھی مطالبہ کررہاہے ،لیکن وہ قرض نہ دینے کے لئے مسافرت کرجائے اورراستہ میں قرض اداکرناممکن نہ ہوتوبنابراحتیاط واجب نمازقصربھی پڑھے اورپوری بھی،لیکن اگرترک واجب کے لئے مخصوصاسفرنہ کرے تونمازکوقصرپڑھے اوراحتیاط مستحب ہے قصربھی پڑھے اورپوری بھی۔
مسئلہ ۱۳۲۰ ۔ اگرسفرتوحرام نہ ہولیکن غصبی سواری پرسفرکرے تونمازکوقصرپڑھے لیکن اگرغصبی زمین میں سفرکرے توبنابر احتیاط واجب نمازقصربھی پڑھے اورپوری بھی۔
مسئلہ ۱۳۲۱ ۔ اگرکسی ظالم کے ساتھ سفرکرے اوراس کی مسافت ظالم کی مددشمارکی جائے تواس کاسفرحرام ہے اس لئے نمازکو تمام پڑھے، ہاں اگرمجبورہو یا ایک اہم ترین فریضہ کی انجام دہی مقصودہو،مثلاکسی مظلوم کی جان بچانے کے لئے اس ظالم کے ساتھ سفرکرے تونمازقصررہے گی۔
مسئلہ ۱۳۲۲ ۔ سیروتفریح کی غرض سے یاتبدیلی آب وہواکی خاطرسفرجائزہے اورنمازبھی قصرہے۔
مسئلہ ۱۳۲۳ ۔ اگرلہوولعب کے لئے یاخوش گزارنی کے لئے شکارپرجائے توسفرحرام ہے اورنمازپوری پڑھنی چاہئے اوراگر روزی کمانے کے لئے شکارپہ جائے تواس کاسفرجائزہے اورنمازقصرہے اوراگرآمدنی بڑھانے کے لئے سفرہوتواحتیاط واجب یہ ہے کہ نمازقصربھی پڑھے اورپوری بھی پڑھے لیکن روزہ رکھناچاہئے۔
مسئلہ ۱۳۲۴ ۔ گناہ کے سفرسے پلٹ کرآنے والااگرتائب ہوجائے تونمازقصرپڑھے اوراگرتوبہ نہیں کہ تونمازپوری پڑھے جب کہ لوگوں کی نظرمیں اس کاواپس آنے کاسفربھی سفرمعصیت کاحصہ شمارہوتاہواوراحتیاط مستحب ہے کہ قصربھی پڑھے اورپوری بھی۔
مسئلہ ۱۳۲۵ ۔ گناہ کاسفرکرنے والااثناء راہ میں اپنے ارادہ سے پلٹ جائے اورباقی سفرآٹھ فرسخ یااس سے زیادہ ہویاآمد ورفت کامجموعہ آٹھ فرسخ ہواورآنے جانے کاارادہ بھی رکھتاہواورجاناچارفرسخ ہوتونمازقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۲۶ ۔ اگرگناہ کی نیت سے سفرنہ کرے لیکن راستہ میں ارادہ بدل جائے اورباقی راستہ گناہ کے ارادے سے سفرکرے تونمازپوری پڑھے، ہاں اس قصدسے پہلے جونمازیں قصرپڑھ چکاہے اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
چھٹی شرط:صحرانشین خانہ بدوش نہ ہو۔
جولوگ خانہ بدوش ہوں، یعنی ان کاکوئی مخصوص وطن نہ ہوبلکہ جہاں بھی ان کے اوران کے حیوانوں کے لئے پانی اورخوراک مل جائے وہیں قیام کرلیتے ہیں توایسے افراد سفرمیں اپنی نمازپوری پڑھیں گے۔
مسئلہ ۱۳۲۷ ۔ اگرکوئی صحرانشین پڑاوکی جگہ اوراپنے حیوانات کے لئے چراگاہ تلاش کرنے کے لئے سفرکرے اوراس کاسفرآٹھ فرسخ ہوتواحتیاط واجب یہ ہے کہ نمازقصراورتمام دونوں پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۲۸ ۔ اگرخانہ بدوش حضرات دوسرے لوگوں کی طرح حج، یاتجارت یاایسی مسافرت کریں جوان کی زندگی کاجزء نہ ہوتونمازقصرپڑھیں۔
ساتویں شرط: اس کامشغلہ اورکام مسافرت نہ ہو۔
ڈرائیور، پائلیٹ، کشتی چلانے والے، شتربان اوران جیسے حضرات اگرچہ اپنے گھرکاسامان لے جانے کے لئے ہی سفرکریں توپہلے سفرکے علاوہ نمازپوری پڑھیں لیکن پہلے سفرمیں اگرچہ زیادہ طولانی ہوجائے ان کی نمازقصرہوگی۔
مسئلہ ۱۳۲۹ ۔ جس کاپیشہ مسافرت ہواگروہ اپنے پیشے کے علاوہ کسی دوسرے کام کے لئے سرکرے، مثلاحج یازیارت یاکسی اورمقصدکے لئے جائے، تودوسرے مسافروں کی طرح وہ بھی نمازقصرپڑھے لیکن اگرڈرائیوراپنی گاڑی کوکرایہ پردے اورضمنا خودبھی زیارت کرے توڈرائیورکوپوری نمازپڑھنی چاہئے۔
مسئلہ ۱۳۳۰ ۔ وہ قافلہ بردارجوحاجیوں کومکہ پہنچانے کے لئے صرف حج کے مہینوں میں سفرکرتاہے وہ نمازقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۳۱ ۔ جس شخص کاپیشہ قافلہ برداری ہواوروہ حاجیوں کوراہ دورسے مکہ لے جاتاہے اگروہ تمام سال یاسال کا اکثرحصے سفرمیں رہے تونمازپوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۲۳۲ ۔ سال کے کچھ حصے میں مسافرت جس کاپیشہ ہو، مثلاوہ ڈرائیورجوصرف گرمیوں یاسردیوں میںڈرائیونگ کرتاہے توجس سفرمیں اپنے کام میں مشغول ہے اس میں نمازپوری پڑھے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازقصربھی پڑھے اورپوری بھی۔
مسئلہ ۱۳۳۳ ۔ جوشخص صرف شہرکے اندرڈرائیوری کرتاہے اگراتفاقا شہرسے باہرسفرپہ جائے اورمسافت آٹھ فرسخ یااس سے زیادہ ہوتونماز قصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۳۴ ۔ جس کاپیشہ مسافرت ہواگردس روزیااس سے زیادہ کسی جگہ رہ جائے خواہ وہ اس کاوطن ہویانہ ہواورخواہ پہلے ہی سے دس دن کی نیت کی ہویانہ کی ہوتودس دن کے بعدجوپہلاسفرکرے اس میں نمازقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۳۵ ۔ جس کاپیشہ مسافرت ہواگروطن کے علاوہ کسی جگہ دس دن رہ جائے توپہلے سفرجودس دن کے بعدکرے نمازقصرپڑھے ا وراگرابتداء سے دس دن رہنے کاارادہ نہ رکھتاہوتواحتیاط واجب کی بناء پرنمازقصربھی پڑھے اورپوری بھی۔
مسئلہ ۱۳۳۶ ۔ جس کاپیشہ مسافرت ہے ا گرشک ہوکہ دس دن قیام کیاتھاکہ نہیں توپھرنمازپوری پڑھنی چاہئے۔
مسئلہ ۱۳۳۷ ۔ جن لوگوں نے اپناکوئی وطن نہیں بنایابلکہ سیروسیاحت میںزندگی بسرکرتے ہیںوہ نمازپوری پڑھیں گے۔
مسئلہ ۱۳۳۸ ۔ جس کاپیشہ سفرتونہیں ہے لیکن کسی شہریادیہات میں اس کامال ہے جس کولادنے کے لئے پے درپے سفرکرتا ہے تووہ اپنی نماز قصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۳۹ ۔ جوشخص اپنے وطن کوچھوڑدے اوراپنے لئے دوسراوطن انتخاب کرناچاہتاہے تومسافرت میں نمازقصرپڑھے اگرخانہ بدوش نہ ہو۔
آٹھویں شرط : حدترخص تک پہنچ جائے ۔
جوشخص حدترخص تک پہنچ جائے، یعنی وطن یااپنے ٹہرنے کی جگہ سے اتنادورہوجائے کہ شہرکی اذان کی آوازکونہ سنے اورشہرکی دیواروں کونہ دیکھے، لیکن ہوامیں گردوغباروغیرہ نہ ہوجودیکھنے میں رکاوٹ بنے یاسننے کی مانع ہواوریہ ضرروی نہیں کہ اتنادورہوجائے کہ میناراورگنبدبھی نظرنہ آئیں بلکہ اگراتنی مقداردورہوجائے کہ شہرکے گھروں کی دیواریں پوری طور پرپہچان میں نہ آتی ہوں توکافی ہے، اوراگرکوئی اس جگہ سے جہاں دس دن رہنے کاقصدکیاہوآٹھ فرسخ تک نکلنے کاارادہ کرکے نکلے اگرحدترخص پہنچنے سے پہلے نمازپڑھناچاہتاہے احتیاط واجب یہ ہے کہ پوری اورقصردونوں پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۳۴۰ ۔ سفرکرنے والااگرایسی جگہ پہنچ جائے کہ اذان سنائی نہ دے لیکن شہرکی دیوریں نظرآتی ہویااس کے برعکس ہوتوایسی جگہ پرنمازکواحتیاط واجب کی بناء پرقصربھی پڑھے اورپوری بھی۔
مسئلہ ۱۳۴۱ ۔ جومسافروطن کوپلٹ رہاہوجب وطن کی دیوارکودیکھ لے اوراذان آوازسن لے تونمازپوری پڑھے، اسی طرح وہ مسافرجوکسی جگہ دس دن رہناچاہتاہے جب اس کی دیواردیکھے اوراذان سن لے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ نمازمیں تاخیرکرے یہاں تک کہ منزل پنہچ جائے یانمازقصراورپوری دونوں پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۴۲ ۔ اگرشہربلندجگہ پرہے جودورسے نظرآتاہے یااتنانیچے ہے کہ انسان تھوڑاسادورہوجائے اس کی دیوارنہیں دیکھ سکتاتوجوشخص ایسے شہرسے سفرکرناچاہتاہے وہ جب اتنادورنکل جائے کہ اگریہ شہرہموارزمین میں ہوتاتواس کی دیواروہاں نظر نہ آتی تونمازقصرپڑھے اوراسی طرح اگرگھروں کی پستی وبلندی معمول سے زیادہ ہے تومعمول کااندازہ لگادیاجائے۔
مسئلہ ۱۳۴۳ ۔ اگرایسی جگہ سے سفرکرے جہاں گھراوردیوارنہیں توجب ایسی جگہ پہنچ جائے کہ اگراس جگہ دیوارہوتی تواس جگہ سے نظرآتی تونمازقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۴۴ ۔ اگراتنادورہوجائے کہ اسے معلوم نہ ہوکہ جوآوازسن رہاہے یہ اذان کی آوازہے یاکسی اورچیزکی تونمازقصر پڑھے لیکن اگراسے معلوم ہوکہ اذان کہی جارہی ہے لیکن اس کے کلمات میں تشخیص نہیں کرسکتاتونمازپوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۴۵ ۔ اگراتنادورہوجائے کہ آخری گھروں کی اذان تونہیں سن سکتالیکن شہرکی اذان جوعام طورسے بلندجگہ پر کہی جاتی ہے سن رہاہے تونمازقصرنہ پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۴۶ ۔ اگرایسی جگہ پہنچ جائے کہ شہرکی اذان جومعمولابلند جگہ پردی جاتی ہے نہ سنے، لیکن وہ اذان جودوسری بہت بلند جگہ پردی جاتی ہے اسے سن لے تونمازقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۴۷ ۔ اگرکسی کی آنکھ یاکان یااذان کی آوازمعمول کے مطابق نہ ہوتواسے اس جگہ نمازقصرپڑھناچاہئے جہاں متوسط بینائے والے لوگ آبادی کی دیواروں کونہ دیکھ سکیں اورمتوسط قوت سماعت والے لوگ عام طورپر ہونے والی اذان کی آواز نہ سن سکیں۔
مسئلہ ۱۳۴۸ ۔ اگرکسی کوشک ہوکہ حدترخص تک پہنچاکہ نہیں اورنمازپڑھناچاہتاہے تونمازپوری پڑھے، اورواپسی پربھی اگر شک کرے حدترخص پہنچایانہیں تونمازقصرپڑھے اورجس مقام پراشکال لاحق ہوجائے وہاں یاتونمازنہ پڑھے یاقصراورپوری دونوں پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۴۹ ۔ مسافراگرسفرکے دوران اپنے وطن سے عبورکرے جب ایسی جگہ پہنچ جائے کہ وطن کی وہاں سے دیواردیکھے اور اذان سن لے تونمازپوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۵۰ ۔ مسافراگرسفرکے دوران وطن پہنچ جائے توجب تک وطن میں ہے نمازپوری پڑھے لیکن اگرچاہے کہ وہاں سے آٹھ فرسخ تک جائے اورآئے توجب حدترخص پہنچ جائے نمازکوقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۵۱ ۔ وطن سے مرادوہ جگہ ہے جس کوانسان اپنی زندگی گزارنے کے لئے منتخب کرتاہے خواہ وہاں پیداہواہویاپیدا نہ ہوا ہواورخواہ ماں باپ کاوطن ہویاخوداس نے اپنے لئے منتخب کیاہوبشرطیکہ وہاں ہمیشہ رہنے کاقصدرکھتاہو۔
مسئلہ ۱۳۵۲ ۔ اگرانسان کسی جگہ کوجواس کاوطن نہیں ہے کچھ مدت تک رہنے کے لئے انتخاب کرے اوراس کے بعددوسری جگہ جانے کاارادہ رکھتاہوتووہ جگہ اس کاوطن شمارنہیں ہوگی۔
مسئلہ ۱۳۵۳ ۔ اپنے اصلی وطن کے علاوہ کوئی جگہ جب تک وہاں ہمیشہ رہنے کاقصدنہ رکھتاہواس کاوطن شمارنہیں ہوگی مگریہ کہ بغیرقصدکے اتنااس جگہ پررہے کہ وہاں کے رہنے والے لوگ یہ کہیں کہ یہ اس شخص کاوطن ہے۔
مسئلہ ۱۳۵۴ ۔ ہوسکتاہے کہ انسان دوجگہوں پرقیام کرے، مثلاچھ ماہ ایک شہرمیں اورچھ ماہ دوسرے شہرمیں رہے تودونوں شہر اس کے وطن میں شمارہوں گے لیکن اگردوسے زیادہ مقامات کوزندگی گزارنے کے لئے اختیار کیاہے تواحتیاط واجب کی بناء پرتیسری جگہ اوراس سے زیادہ نمازقصربھی اورپوری بھی پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۵۵ ۔ اصلی وطن اورغیراصلی وطن کے علاوہ دیگرکسی بھی جگہ اگردس دن کاقصدنہ کرے تواس کی نمازقصرہوگی خواہ کوئی ملکیت وہاں رکھتاہویانہیں، خواہ وہاں چھ ماہ گزارچکاہویانہیں۔
مسئلہ ۱۳۵۶ ۔ اگرکسی ایسی جگہ پہنچ جائے جوکبھی اس کاوطن رہاہواوراب اس کوچھوڑدیاہویاایسی جگہ پہنچے جواس کااختیارکردہ وطن تھااوراب وہاں رہنے کاقصدنہ رکھتاہوتونمازپوری نہ پڑھے اگرچہ ابھی تک کوئی دوسراوطن اختیارنہ کیاہو۔
مسئلہ ۱۳۵۷ ۔ اگرمسافرکسی جگہ مسلسل دن رہنے کاارادہ کرے یااس کومعلوم ہوکہ مجبورایہاں دس دن رکناپڑے گاتواس کی نمازوہاں پوری ہوگی۔
مسئلہ ۱۳۵۸ ۔ اگرمسافرکسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ رکھتاہے توضروری نہیں کہ پہلی رات اورگیارہویں رات بھی وہاں گزارنے کاقصد کرے پس اگروہ قصدکرے کہ پہلے دن کی اذان صبح سے دسویں دن کے غروب تک یہاں رہے گاتوہ پوری نمازپڑھے اوراس طرح مثلا اس کاقصدیہ ہوکہ پہلے دن کے ظہرسے لے کرگیارہویں دن کے ظہرتک رہے گاتونمازپوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۵۹ ۔ جومسافرکسی جگہ دس دن رہناچاہتاہے تووہ اس صورت میں نمازپوری پڑھے گاکہ ایک جگہ ہی رہنے کاقصدکرے لیکن اگرقصد کرے کہ دس دن نجف اورکوفہ میں رہوں گاتونمازقصرپڑھناچاہئے۔
مسئلہ ۱۳۶۰ ۔ جس مسافرنے کسی جگہ دس دن ٹہرنے کاارادہ کیاہو اگروہ شروع ہی سے ارادہ رکھتاہوکہ دس دن کے قیام کے دوران اطراف میں بھی جائے گاتوجس جگہ جاناچاہتاہے اگروہ حدترخص سے زیادہ دورنہیں ہے تب تونمازکوپوری پڑھے اوراگروہ جگہ حدترخص سے باہرہوتوسارے دن میں نمازقصرپڑھے گالیکن اگرایک دوگھنٹے کے لئے جائے اورپلٹ آئے چاہے روزانہ ایساہوتوسارے دن میں نمازپوری پڑھے گا۔
مسئلہ ۱۳۶۱ ۔ اگرمسافرکاارادہ دس دن قیام کانہ ہولیکن یہ ارادہ رکھتاہوکہ مثلااگرمیرادوست آجائے گایااچھاسامکان مل جائے گاتودس دن قیام کروں گاتوایسی صورت میں اس کی نمازقصرہوگی۔
مسئلہ ۱۳۶۲ ۔ اگرمسافرکاارادہ ہوکہ کسی جگہ پردس دن قیام کرے گالیکن یہ بھی احتمال ہوہ ہوسکتاہے کوئی رکاوٹ پیداہوجائے تواگرلوگ اس قسم کے احتمال کواہمیت نہ دیتے ہوں تونمازپوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۶۳ ۔ اگرمسافرکومعلوم ہوکہ آخرماہ میں دس دن یادس سے زیادہ باقی ہیں اوروہ قصدکرے کہ کسی جگہ پرآخرماہ تک رہوں گاتونماز پوری پڑھے لیکن اگراس کومعلوم نہ ہوکہ آج مہینہ کی کونیسی تاریخ ہے اورآخرماہ میں کتنے دن رہ گئے ہیں اس کے باوجود وہ قصدکرے کہ آخرماہ تک قیام کروں گاتونمازقصرپرھے اگرچہ واقعی آخرماہ میں دس دن یااس سے زیادہ باقی ہوں۔
مسئلہ ۱۳۶۴ ۔ اگرمسافردس دن کے قیام کاارادہ کرنے کے بعدمنصرف ہوجائے یامرددہوجائے تواگریہ انصراف یاتردد کوئی چاررکعتی نماز پڑھنے سے پہلے ہواہوتواس کی نمازقصرہے اوراگرایک چاررکعتی نمازپڑھ لینے کے بعدانصراف یاتردد کی صورت ہوئی ہے توجب تک وہاں ہے نمازپوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۶۵ ۔ جس مسافرنے کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہووہ اگرروزہ رکھ لے اورظہرکے بعدوہاں رہنے سے منصرف ہوجائے تواگرایک چاررکعتی نمازوہاں پڑھ چکاہے تواس کاروزہ صحیح ہے اورجب تک وہاں رہے اپنی نمازیں پوری پڑھے اوراگروہاں ایک چاررکعتی نمازنہیں پڑھ چکاہے تونمازیں قصرپڑھے اوراس دن کاروزہ صحیح ہوگااوربعدوالے دنوں میں روزہ نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ ۱۳۶۶ ۔ اگرشک ہوجائے کہ چاررکعتی نمازپڑھنے کے بعدمنصرف یامردد ہواہے یااس سے پہلے، تونمازقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۶۷ ۔ اگرمسافرقصرکی نیت سے نمازشروع کرے اوراثنائے نمازمیںعزم محکم کرلے کہ دس دن یازیادہ قیام کروں گاتونمازکوچار رکعت پرتمام کرے۔
مسئلہ ۱۳۶۸ ۔ اگرکسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ تھااورچاررکعتی نمازشروع کی لیکن نمازکے درمیان پختہ ارادہ کرلیاکہ دس دن قیام نہیں کروں گاتواگرابھی تیسری رکعت نہیں شروع کی ہے تونمازکوقصرکرے اوردورکعت پرختم کردے اورباقی نمازوں کوبھی قصرپڑھے اوراگر تیسری رکعت میں پہنچ گیاہے تواس کی نمازباطل ہے جب تک وہاں پررہے اپنی نمازقصرپڑھے اگرچہ تیسری رکعت کے رکوع میں پہنچ گیاہے، لیکن احتیاط واجب ہے کہ نمازکوقصربھی پڑھے اورپوری بھی۔
مسئلہ ۱۳۶۹ ۔ جس نے کسی جگہ دس دن کے قیام کاارادہ کرلیاہو اگردس دن سے زیادہ بھی رہے توجب تک سفرنہ کرے نماز پوری پڑھتا رہے یہ ضروری نہیں کہ دس دن گزرنے کے بعدپھردس دن ٹہرنے کی نیت کرے۔
مسئلہ ۱۳۷۰ ۔ دس دن ٹہرنے والے مسافرکوحق ہے کہ مستحبی روزہ رکھے ، واجبی روزہ تواس کورکھناہی ہوگا، ا سی طرح وہ نماز ظہروعصر، عشاء کے نوافل بھی پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ ۱۳۷۱ ۔ جس مسافرنے کسی جگہ دس دن ٹہرنے کاقصدکرلیاہو اگرایک چاررکعتی نمازپڑھنے کے بعدایک ایسی جگہ چلاجائے جوچار فرسخ سے کم ہواورپھرجائے قیام پرواپس آجائے تونمازپوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۷۲ ۔ جس مسافرنے کسی جگہ دس دن ٹہرنے کاقصد کرلیاہواگرایک چاررکعتی نمازپڑھنے کے بعدایک ایسی جگہ چلاجائے جوچار فرسخ سے کم ہواوردس دن قیام کرناچاہے توراستے میں اورجائے قیام پرنمازپوری پڑھے، لیکن اگردوسری جگہ آٹھ فرسخ یااس سے زیادہ ہو توراستہ میں نمازقصرپڑھے اوردوسرے جائے قیام پرجہاں دس دن کے قیام کاارادہ ہے وہاں نمازپوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۷۳ ۔ جس مسافرنے کسی جگہ دس دن کے قیام کاارادہ کرلیاہواگرایک چاررکعتی نمازپڑھنے کے بعدچاہے کہ ایسی جگہ جائے جوچار فرسخسے کم ہوتواگرمرددہوکہ وہ اپنے پہلے محل کی طرف پلٹ آئے گایانہیں یابالکل پلٹ آنے سے غافل ہویایہ کہ پلٹ آنے کوچاہتاہے لیکن مرددہے کہ دس دن یہاں رہے گایانہیں یاوہاں دس دن رہنے اور وہاں سفرکرنے سے غافل ہوتوجب سے جاتاہے لوٹنے تک اورلوٹنے کے بعدنمازیں پوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۷۴ ۔ اگرمسافریہ سوچتے ہوئے کسی جگہ دس دن کاارادہ کرے کہ اس کے دوست بھی دس ٹہرنے والے ہیں اورایک چاررکعتی نماز پڑھنے کے بعدمعلوم ہوکہ دوستوں نے اقامہ عشرہ کی نیت نہیں کی ہے اوریہ بھی اپنی نیت سے منصرف ہوجائے توجب تک وہاں رہے نماز پوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۷۵ ۔ اگرمسافرآٹھ فرسخ تک پہنچنے کے بعدتیس دن تک کسی جگہ رک جائے اوران تیس دنوں میں جانے اوررہنے کے درمیان مردد رہے توتیس دن گزرجانے کے بعداگرچہ تھوڑاساوقت ہی وہاں رہے تونمازپوری پڑھے،اوراگرآٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے جانے میں مردد ہوجائے توجس وقت سے مردد ہواہے نمازپوری پڑھے گا۔
مسئلہ ۱۳۷۶ ۔ اگرکوئی مسافرکسی جگہ نودن یااس سے کم قیام کاارادہ کرے اورجب یہ مدت پوری ہوجائے توپھراتنے ہی دنوں کاقصد کرے تووہ اس طرح تیس دن تک نمازقصرپڑھے گااوراکتیسویں روزسے نمازپوری پڑھنے لگے۔
مسئلہ ۱۳۷۷ ۔ جومسافرتیس دن تک مرددرہا تووہ اس صورت میں نمازپوری پڑھے گاکہ اگرتیس دن ایک ہی جگہ رہتالیکن اگرکسی دوسری جگہ رہاہے توتیس دن کے بعدبھی نمازقصرپڑھے۔
قصرکے مختلف مسائل:
مسئلہ ۱۳۷۸ ۔ مسافرکوچارجگہوں پراختیارہے چاہے نمازپوری پڑھے یاقصرپڑھے: ۱ ۔ شہرمکہ۔ ۲ ۔ مدینةالنبی۔ ۳ ۔مسجدکوفہ۔ ۴ ۔ حرم حضرت سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام، بلکہ وہ مسجدجوحرم کے ساتھ متصل ہے اس میں بھی نمازپوری یاقصر پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ ۱۳۷۹ ۔ جس کومعلوم ہے کہ وہ مسافرہے اوریہ بھی جانتاہے کہ مسافرکونمازقصرپڑھنی چاہئے اگروہ عمداپوری نمازپڑھتاہے ان چار جگہوں کے علاوہ تواس کی نمازباطل ہے، اسی طرح اگربھول جائے کہ مسافرکی نمازقصرہے اورپوری پڑھ لے توبنابراحتیاط واجب نماز کواعادہ کرے اوروقت نہ ہونے کی صورت میں قضاکرے۔
مسئلہ ۱۳۸۰ ۔ جوشخص جانتاہے کہ وہ مسافرہے اورنمازکوقصرپڑھنی چاہئے اگرملتفت ہوئے بغیراپنی عادت کے مطابق پوری نمازپڑھے تواس کی نمازباطل ہے، اوراسی طرح ا گرحکم مسافراورسفرکوبھول جائے تواگروقت ہوتونمازدوبارہ پڑھے بلکہ اگروقت نہ بھی ہوتواحتیاط واجب کی بناپراس کی قضابجالائے۔
مسئلہ ۱۳۸۱ ۔ جس مسافرکویہ نہیں معلوم کہ اسے نمازقصرپڑھنی چاہئے اگروہ نمازپوری پڑھ لے تواس کی نمازصحیح ہے۔
مسئلہ ۱۳۸۲ ۔ جس مسافرکواجمالی طورسے یہ معلوم ہوکہ نمازقصرہے اگروہ بعض جزئیات کونہیں جانتا، مثلااس کویہ معلوم نہیں ہے کہ قصرکے لئے آٹھ فرسخ کی مسافرت شرط ہے، اوروہ نمازپوری پڑھ لے تونمازکابطورقصراعادہ کرے اوراگروقت نہ ہوتوبطورقصرقضاکرے۔
مسئلہ ۱۳۸۳ ۔ وہ مسافرجوجانتاہے کہ سفرمیں نمازقصرپڑھنی چاہئے اگراس گمان سے پوری نمازپڑھے کہ سفرآٹھ فرسخ سے کم ہے توجب اسے معلوم ہوجائے کہ اس کاسفرآٹھ فرسخ تھاتونمازکوبطورقصراعادہ کرے اوراگروقت نکلاہوتوقضاکوبطورقصربجالائے۔
مسئلہ ۱۳۸۴ ۔ اگرکوئی یہی بھول جائے یکہ میں مسافرہوں اورنمازپوری پڑھ لے پس اگروقت کے اندریادآجائے تب توقصرپڑھ لے اوراگر وقت گزرگیاہے توقضانہیں ہے لیکن احتیاط یہ ہے کہ اگرحکم کوبھولاتھاتووقت گزرنے کے بعدبھی اس کی قضاواجب ہے۔
مسئلہ ۱۳۸۵ ۔ جس کافریضہ پوری نمازپڑھناہو،اگروہ عمدایااشتباہا یاسہوا،سے نمازقصرپڑھ لے تواس کی نمازباطل ہے۔
مسئلہ ۱۳۸۶ ۔ اگرچاررکعتی نمازپڑھتے ہوئے یادآجائے کہ وہ تومسافرہے یامتوجہ ہوجائے کہ اس کاسفرآٹھ فرسخ کاہے تواگرابھی تیسری رکعت کے رکوع میں چلاگیاہے تواس کی نمازباطل ہے اوراگرایک رکعت کے لئے بھی وقت ہوتونمازکوبطورقصرپڑھناضروری ہے۔
مسئلہ ۱۳۸۷ ۔ جوشخص نمازمسافرکے بعض خصوصیات کونہ جانتاہو مثلانہیں جانتاکہ جوشخص چارفرسخ تک جائے اوراسی دن یارات پلٹ آئے تواسے نمازقصرپڑھنی چاہئے اب اگرچاررکعتی نمازکی نیت سے شروع کی اورتیسری رکعت کے رکوع سے پہلے اسے مسئلہ معلوم ہوگیاتونمازدورکعت پرختم کردے، اوراگررکوع میں ملتفت ہوجائے تواس کی نمازباطل ہے تونمازکوبطورقصراعادہ کرے اگرایک رکعت کی مقداروقت سے باقی ہو۔
مسئلہ ۱۳۸۸ ۔ جس مسافرکونمازپوری پڑھنااگرمسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے قصرکی نیت سے مشغول نمازہواوردوران نمازمسئلہ معلوم ہوگیا تونماز چارکعت پرختم کرے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازتمام ہونے کے بعددوبارہ اس نمازکوچاررکعت پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۸۹ ۔ اگرکوئی اوقت مسافرتھااوراس نے نمازنہیں پڑھی اس کے بعدوطن یاجہاں دس دن قیام کاارادہ تھاوہاں اگیاتونمازپوری پڑھے، اس کے برعکس اگراول وقت وطن میں یاجہاں دس دن قیام کاارادہ تھاوہاں تھااورنماز پڑھے بغیرسفرپڑروانہ ہوگیاتوسفرمیں نماز کوقصرپڑھے۔
مسئلہ ۱۳۹۰ ۔ سفرمیں چھوٹی ہوئی نمازوں کی جگہ قضاء بھی بطورقصرہوگی چاہے اس کواپنے وطن میں پڑھے، اسی طرح وطن میں چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضابطورتمام کرے چاہے قضاسفریہ میں کرے۔
مسئلہ ۱۳۹۱ ۔ مسافرکے لئے مستحب ہے کہ ہرقصرنمازکے بعدتیس مرتبہ ”سبحان اللہ والحمدللہ ولاالہ الااللہ واللہ اکبر“ پڑھے۔
نمازقضا:
مسئلہ ۱۳۹۲ ۔ جوشخص واجب نمازکواس کے وقت میں نہ پڑھے اس پراس نمازکی قضاواجب ہے ، چاہے اس نے پورے وقت سوجانے کی وجہ سے یامستی کی وجہ سے نمازنہ پڑھی ہولیکن حائض یانفساء عورت سے حیض ونفاس میں جوروزانہ نمازچھوٹ گئی ہے اس کی قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۳۹۳ ۔ جس شخص کووقت گزرجانے کے بعدمعلوم ہوکہ پڑھی ہوئی نمازباطل تھی تواس نمازکی قضااس پرواجب ہے۔
مسئلہ ۱۳۹۴ ۔ اگربچہ نمازکاوقت ختم ہونے سے پہلے بالغ ہوجائے اگرچہ ایک رکعت جتناوقت ہی باقی ہوتونمازاداکی صورت میں اس پرواجب ہے لہذااگرنہ پڑھے تواس کی قضاواجب ہے اوریہی حکم ہے اگرعورت حالت حیض یانفاس میں ہواوروقت تمام ہونے سے پہلے ان کاعذربرطرف ہوجائے۔
مسئلہ ۱۳۹۵ ۔ جس شخص پرنمازجمعہ واجب ہے اگروہ اسے وقت پربجانہ لائے تواس پرلازم ہے کہ نمازظہرپڑھے اورنمازظہربھی اگرچھوٹ جائے تواس کی قضابجالائے۔
مسئلہ ۱۳۹۶ ۔ واجب نمازکی قضادن رات میں جب چاہے بجالائے چاہے سفرمیں ہویاحضرمیں لیکن اگرگھرمیں سفرکی قضانمازیں بجالانا چاہے توقصربجالائے اوراگرحضرکی قضانمازوں کوسفرمیں بجالاناہوتوپوری قضابجالائے۔
مسئلہ ۱۳۹۷ ۔ ایسی جگہوں پرجہاں مکلف کوقصرواتمام میں اختیارہے جیسے مسجدالحرام، اگرکچھ نمازیں چھوٹ جائے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ ان جگہوں کے علاوہ جب قضابجالائے توقصرپڑھے اوراگران ہی مقامات پرقضاکوبجالاناہوتواسے اختیارہے چاہے قصرپڑھے، چاہے پوری پڑھے۔
مسئلہ ۱۳۹۸ ۔ جس کے ذمہ قضانمازیں ہوں اسے سستی نہیں کرنی چاہئے لیکن فوری اسے بجالاناواجب نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۳۹۹ ۔ جس کے ذمہ قضانمازیں ہوںوہ مستحبی نمازیں پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ ۱۴۰۰ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ قضانمازوں میں ترتیب کی رعایت کی جائے اوروہ نمازیں جن کی ادامیں ترتیب ضروری ہے جیسے نماز ظہروعصرتولازم ہے ان کی قضامیں بھی ترتیب کی رعایت کی جائے۔
مسئلہ ۱۴۰۱ ۔ اگرکوئی شخص چاہے کہ یومیہ نمازوں کے علاوہ چندنمازوں کی مثلانمازآیات کی قضاکرے یامثلاکسی ایک یومیہ نمازکی اورچند غیریومیہ کی قضاکرے توان کاترتیب کے ساتھ قضاکرناضروری نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۰۲ ۔ جس کوعلم نہ ہوکہ جونمازیں اسے سے قضاہوئی ہیں ان میں پہلی نمازکونسی ہے توضروری نہیں ہے کہ اس طرح پڑھے کہ ترتیب حاصل ہوجائے جس کوچاہے اسے پہلے پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ ۱۴۰۳ ۔ اگرمیت کی نمازقضاپڑھواناچاہیں اورورثہ کومیت سے جونمازیں فوت ہوئیں ہیں اس کی ترتیب کاعلم ہوتوضروری ہے کہ ترتیب کی رعایت کی جائے بنابراین متعدداشخاص کوایک میت کاایک ہی وقت میں میت کی قضانمازیں پڑھنے کے لئے اجیربناناصحیح نہیں ہے، اگرمتعدداجیرہوں توہرکے لئے جداگانہ وقت مقررکیاجاناچاہئے۔
مسئلہ ۱۴۰۴ ۔ جس کی کئی نمازیں قضاہوں اوران کی تعدادنہ جانتاہو مثلااس کومعلوم نہیں ہے کہ چاردن کی نمازچھوٹی ہے یاپانچ دن کی تواس کے لئے کم مقدارپراکتفاکرلیناکافی ہے لیکن اگرپہلے اس کوتعدادمعلوم رہی ہولیکن سہل انگاری کی وجہ سے بھول گیاتب احتیاط واجب ہے کہ زیادہ مقدارکوپڑھے۔
مسئلہ ۱۴۰۵ ۔ اگرکسی شخص پراسی دن کی قضانمازکاپڑھناہوجس دن کی اداکاپڑھنااس پرواجب تھاتواحتیاط واجب یہ ہے کہ ادانمازسے پہلے قضاپڑھ لے۔
مسئلہ ۱۴۰۶ ۔ کسی زندہ آدمی کی قضانمازیں اس کی زندگی میں کوئی بھی نہیں پڑھ سکتاخواہ وہ زندہ آدمی معذورہو۔
مسئلہ ۱۴۰۷ ۔ قضانمازوں کوجماعت کے ساتھ بھی پڑھاجاسکتاہے چاہے امام جماعت کی نمازاداہویاقضاہویہ بھی ضروری نہیں ہے کہ دونوں ایک ہی نمازپڑھیں،مثلااگرکوئی شخص صبح کی نمازکوامام کی نمازظہریاعصرکے ساتھ پڑھے توکوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۰۸ ۔ ایسابچہ جونیک وبدکوسمجھتاہواس کونمازاوردیگرعبادتوں کاعادی بنانامستحب ہے، بلکہ اس کوقضانمازوں کی تشویق (شوق دلانا) بھی مستحب ہے۔
والدین کی قضانمازیں بڑے بیٹے پرواجب ہیں:
اگرباپ اپنی نمازوں کوکسی عذرکی وجہ سے نہ پڑھ سکاتوبڑے بیٹے پرواجب ہے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ وہ نمازیں جونافرمانی خداسے ترک کیاہووہ بھی واجب ہیں کہ باپ کے مرنے کے بعداس کی قضانمازیں پڑھے یاکسی کواجرت دے کرپڑھوائے، اوریہی حکم ہے اگر باپ نے بیماری یاسفرکی وجہ سے جن روزوں کونہ رکھاہواوراپنی زندگی میں بجالانے پرقدرت رکھتاہوتوبڑے بیٹے کے لئے ضروری ہے باپ کی وفات کے بعدان کی قضابجالائے۔
مسئلہ ۱۴۰۹ ۔ احتیاط واجب ہے کہ ماں کی قضاروزے ،نمازیں جواس سے فوت ہوگئے ہوں بڑے بیٹے کوبجالاناچاہئے۔
مسئلہ ۱۴۱۰ ۔ بڑے بیٹے پرصرف وہ قضانمازیںواجب ہیں جووالدین سے قضاہوئی ہیں لیکن وہ نمازیں جواجرت کی وجہ سے یاکسی اوروجہ سے والدین پرواجب ہوئی تھی اوران کے ذمہ تھی ان کی قضابڑے بیٹے پرواجب نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۱۱ ۔ میت کی قضانمازیں بیٹے کے بیٹے پرواجب نہیں ہیں جبکہ میت کی موت کے وقت وہی سب سے بڑاہو، اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ اگرمیت کی کوئی اولادنہ ہوتووہ قضانمازوں کوبجالائے۔
مسئلہ ۱۴۱۲ ۔ ماں باپ کے مرتے وقت اگربڑالڑکانابالغ ہوتوجس وقت بھی بالغ ہوجائے اس وقت ماں باپ کے نمازوں کی قضابجا لائے، البتہ اگربالغ ہونے سے پہلے مرجائے تودوسرے لڑکوں پرکوئی تکلیف نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۱۳ ۔ اگرمیت کاایک لڑکاعمرکے لحاظ سے بڑاہودوسرا بالغ ہونے کے اعتبارسے بڑاہوتونمازکی قضااس پرواجب ہے جوعمرکے لحاظ سے بڑاہے۔
مسئلہ ۱۴۱۴ ۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ بڑابیٹامیت کاوارث بھی ہو بلکہ اگرایسے اسباب (جیسے قتل،کفر) کی وجہ سے ارث سے محروم اورممنوع ہوتوبھی قضااس پرواجب ہے۔
مسئلہ ۱۴۱۵ ۔ اگریہی معلوم نہ ہوکہ بڑابیٹاکون ہے تونمازورو زوں کی قضاکسی پرواجب نہیں ہے، ہاں احتیاط مستحب ہے کہ وہ لڑکے آپس میں تقسیم کرلیں یاانہیں بجالانے کے لئے قرعہ اندازی کرکے ایک معین کردیں۔
مسئلہ ۱۴۱۶ ۔ اگرمیت نے وصیت کی ہوکہ اس کی قضانمازیں اورروزہ کے لئے اجیربنایاجائے تواگراجیرنمازاورروزوں کوصحیح طورپر بجالائے تواس کے بعدبڑے بیٹے پرکچھ واجب نہیں ہے، اسی طرح اگرکوئی دوسراشخص نمازوں اورروزوں کوبغیراجرت اداکردے توبڑے بیٹے سے ساقط ہیں۔
مسئلہ ۱۴۱۷ ۔ بڑابیٹاقضانمازوں کواپنے وظیفے کے مطابق عمل کرے بلندآوازسے یاآہستہ پڑھنے کے لحاظ سے لہذاضروری ہے کہ اپنی ماں کی صبح، مغرب اورعشاء کی قضانمازیں بلندآوازسے پڑھے۔
مسئلہ ۱۴۱۸ ۔ اگردوبیٹے جڑواں پیداہوئے ہوں توجوبچہ پہلے باہرآیاہووہ بڑاکہلوائے گااگرچہ دوسرے کانطفہ پہلے منعقدہوچکاہو۔
مسئلہ ۱۴۱۹ ۔ اگرکوئی شخص وقت کے درمیانی حصہ میں اتنی مقدارگزرنے کے بعدجس میںوہ نمازپڑھ سکتاتھامرجائے تواس کی قضابڑے بیٹے پرواجب ہوگی۔
مسئلہ ۱۴۲۰ ۔ اگرمیت کابڑالڑکانہ ہویاباپ کی قضانمازیں پڑھنے سے پہلے مرجائے تودوسرے بیٹے پرقضاواجب نہیں ہے، ہاں اگرمیت نے وصیت کی ہوتواس کے مال کے تیسرے حصے سے اس پرعمل کیاجائے۔