توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) 0%

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف: آیت اللہ محمد فاضل لنکرانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 28949
ڈاؤنلوڈ: 3961

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 36 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 28949 / ڈاؤنلوڈ: 3961
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

توضیح المسائل(آقائے فاضل لنكراني)

مؤلف:
اردو

نمازجماعت:

مسئلہ ۱۴۲۱ ۔ واجب نمازوں کوجماعت کے ساتھ پڑھنامستحب ہے خصوصانمازیومیہ کوجماعت کے ساتھ پڑھناچاہئے اورعلی الخصوص صبح، مغرب اورعشاء کے لئے زیادہ تاکیدکی گئی ہے، خصوصاجولوگ مسجدکے پڑوسی ہوں یااذان کی آوازسنتے ہوں۔

مسئلہ ۱۴۲۲ ۔ ایک روایت میں ہے کہ اگرایک آدمی امام جماعت کی اقتداء کرے توہررکعت کاثواب ایک سوپچاس نمازکے برابرہے کہ اگر دوآدمی اقتدا کریں توہررکعت کاثواب چھ سونمازکے برابرہے اورنمازیوں کی تعدادجتنی بڑھتی جائے گی ان کاثواب بھی بڑھتاجائے گا، اور اگردس آدمیوں سے زیادہ اقتداکرنے والے ہوں تواگرتمام آسماں کاغذبن جائیں، تمام دریاروشنائی بن جائیں اوردرخت قلم بن جائیں اورتمام ملائکہ وجن وانس مل کرلکھیں تب بھی ایک رکعت کاثواب نہیں لکھ سکتے۔

مسئلہ ۱۴۲۳ ۔ بے اعتنائی اورسبک شمارکرتے ہوئے جماعت میں شریک نہ ہوناجائزنہیں ہے اورمناسب نہیں ہے کہ انسان بغیرعذرکے نماز جماعت ترک کرے۔

مسئلہ ۱۴۲۴ ۔ نمازجماعت کے لئے صبرکرنامستحب ہے، اول وقت تنہانمازپڑھنے سے جماعت کے ساتھ پڑھنابہترہے اسی طرح مختصرنماز جماعت لمبی فرادی نمازسے افضل وبرترہے۔

مسئلہ ۱۴۲۵ ۔ اگرجماعت ہونے لگے توجولوگ فرادی نمازپڑھ چکے ہیں ان کے لئے مستحب ہے کہ دوبارہ جماعت سے پڑھ لیں اوراگر بعد میں معلوم ہوجائے کہ پہلی نمازباطل تھی تودوسری کافی ہے۔

مسئلہ ۱۴۲۶ ۔ جس امام جماعت نے ایک جماعت کونمازپڑھادی ہواس کے لئے دوسری جماعت کودوبارہ نمازپڑھاناجائزہے۔

مسئلہ ۱۴۲۷ ۔ جس کونمازمیںوسواس ہوتاہواوراس کاوسواس نمازمیں اشکال کاسبب بنتاہوتواگرجماعت سے نمازپڑھنے میںوسواس سے چھٹکارمل ہی جاتاہے تواس کونمازجماعت ہی سے پڑھنی چاہئے۔

مسئلہ ۱۴۲۸ ۔ اگروالدین اپنی اولاددکوحکم دیے کہ نمازجماعت کے ساتھ اداکریں، تواگروہ نمازجماعت نہ پڑھے ان کی بے حرمتی ہوجائے تونمازباجماعت پڑھناان کے لئے واجب ہوگا۔

مسئلہ ۱۴۲۹ ۔ کسی بھی مستحب نمازکوسوائے نمازاستسقاء( جو طلب باران کے لئے ہوتی ہے) اورنمازعیدالفطروعیدقربان کے (جوغیبت امام زمانہ میں مستحب ہیں) جماعت سے نہیں پڑھاجاسکتا۔

مسئلہ ۱۴۳۰ ۔ نمازیومیہ کی ہرنمازکوامام کی ہرنمازکے ساتھ اقتداکرکے پڑھاجاسکتاہے، البتہ اگرامام احتیاطانمازکااعادہ کررہاہوتواس میں اقتدا نہیں کی جاسکتی، مگریہ کہ دونوں احتیاط کی لحاظ سے ایک جیسے ہوں اورایک نمازپڑھتے ہوں توہوسکتاہے۔

مسئلہ ۱۴۳۱ ۔ اگرامام جماعت قضانمازپڑھ رہاہوتب بھی اس کی اقتداکی جاسکتی ہے، لیکن اگروہ نمازکواحتیاطاقضاکررہاہویاکسی دوسرے کی نمازقضااحتیاطاپڑھ رہاہواگرچہ بغیراجرت ہوں تواس کی اقتدامیں اشکال ہے، لیکن اگرانسان کوعلم ہوکہ جس کے لئے نمازقضاپڑھی جارہی ہے اس سے یقینانمازفوت ہوئی ہے توایسی صورت میں اس کی اقتداء میں پڑھنابلااشکال ہے۔

مسئلہ ۱۴۳۲ ۔ اگرامام محراب میں ہواورکوئی اس کے پیچھے اقتدانہ کئے ہوئے ہوتوجولوگ محراب کے دونوں طرف کھڑے ہیں اورمحراب کی دیوارکی وجہ سے امام کونہیں دیکھ سکتے ہوںوہ لوگ امام کی بھی اقتدانہیں کرسکتے، بلکہ اگرامام کے پیچھے اقتدابھی کئے ہوں توجولوگ اسے کے دونوں طرف کھڑے ہیں اورمحراب کی وجہ سے امام کونہیں دیکھ سکتے توان کی جماعت بھی احتیاط واجب کی بناپرصحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۴۳۳ ۔ اگرصفوں کی لمبائی کووجہ سے لوگ صفوں کے دونوں کناروں پرکھڑے ہیں اورامام کونہیں دیکھ سکتے توان کی نمازمیں کوئی حرج نہیں ہے، اسی طرح اگرکوئی صف بہت لمبی ہواوراس کے دونوں کناروں پرکھڑے ہوئے لوگ اپنے اگلی صف کودیکھ پارہے ہوں تب بھی ان کی جماعت صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۳۴ ۔ اگرنمازجماعت کی صفیں مسجدکے دروازے تک پہنچ جائیں توجوشخص دروازہ کے مقابل صف کے پیچھے کھڑاہے اس کی نمازصحیح ہے اوراسی طرح ان لوگوں کی نمازیں بھی صحیح ہیں جواس شخص کے پیچھے کھڑے ہوں، لیکن جواس دروازے کے دائیں بائیں کھڑے ہیں اوراگلی صف کونہ دیکھ رہے ہوں تواحتیاط واجب کی بناپران کی اقتداصحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۴۳۵ ۔ جوشخص ستوں کے پیچھے کھڑاہے اگرداہنی یابائیں طرف کے ماموم کے واسطے سے امام سے متصل ہے توکافی ہے، اوراگرمتصل نہ ہوتواقتداصحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۴۳۶ ۔ امام کے کھڑے ہونے کی جگہ ماموم سے بلندترنہ ہو،ہاں اگرتھوڑی سی بلندہوتوکوئی حرج نہیں ہے اسی طرح اگرنشیبی زمین ہواورامام اس طرف کھڑاہوجوبلندہے تواگرنشیب بہت زیادہ نہ ہواوراس کوزمین کی سطح کہتے ہوں توکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۴۳۷ ۔ اگرماموم کے قیام کی جگہ امام کے قیام کی جگہ سے اتنی اونچی ہوجتنی قدیم زمانہ کی تھی کہ سب کوایک اجتماع کی مقدار جتنی سمجھی جاتی ہوتویہ بلااشکال ہے، لیکن اگربلندی دورحاضرکی چندمنزلہ بلڈنگ جتنی ہوتوپھرجماعت میں اشکال ہے۔

مسئلہ ۱۴۳۸ ۔ اگرایک صف کے نمازیوں کے درمیان ممیزبچہ ہواورفاصلہ ہوجائے تواگراس کی نمازباطل ہونے کاعلم نہ ہوتواقتداجائز ہے۔

مسئلہ ۱۴۳۹ ۔ امام جب تکبیرکہہ کرنمازمیں داخل ہوتواگراگلی صفیں امادہ نمازہوں توسب ہی تکبیرکہہ کرنمازمیں داخل ہوسکتے ہیں۔

مسئلہ ۱۴۴۰ ۔ اگریہ معلوم ہوکہ اگلی صفوں میں سے کسی ایک صف کی نمازباطل ہے توبعدوالی صفوں میں اقتدا نہیں کرسکتے، لیکن اگرمعلوم نہ ہوکہ اگلی صف والوں کی نمازصحیح ہے کہ نہیں تواقتداکرسکتے ہیں۔

مسئلہ ۱۴۴۱ ۔ اگرماموم کومعلوم ہوکہ امام کی نمازقطعاباطل ہے، مثلاوہ جانتاہے کہ امام بے وضوہے، تواس کی اقتدانہیں کرسکتا۔

مسئلہ ۱۴۴۲ ۔ اگرماموم کونمازکے بعدپتہ چلے کہ امام عادل نہیں تھایاخدانخواستہ کافرتھایااس کی نمازباطل تھی توماموم کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۴۳ ۔ اثنائے نمازمیں اگرماموم کوشک ہوجائے کہ نیت جماعت کی تھی کہ نہیں، تواگرایسی حالت میں ہوکہ اطمینان ہوجائے کہ مشغول جماعت ہے(مثلاامام کی حمدوسورہ کوسن رہاہے) تونمازکوجماعت کے ساتھ تمام کرے، لیکن اگراطمینان پیدانہ ہوتونمازکوفرادی کی نیت سے تمام کرے۔

مسئلہ ۱۴۴۴ ۔ انسان نمازجماعت کے درمیان فرادی کی نیت کرسکتاہے۔

مسئلہ ۱۴۴۵ ۔ اگرامام کے حمدوسورہ کے بعدماموم الگ ہوجائے اورفرادی کی نیت کرے توحمدوسورہ کاپڑھناضروری نہیں ہے، لیکن اگرحمد وسورہ کے ختم ہونے سے پہلے فرادی کی نیت کرے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ حمدوسورہع ازسرنوپڑھے۔

مسئلہ ۱۴۴۶ ۔ اگراثناء نمازمیں فرادی کی نیت کرے توپھردوبارہ جماعت میں نہیں اسکتا، لیکن اگرمردد ہوجائے کہ فرادی کی نیت کرے یانہ کرے توپھرآخرمیں طے کرلے کہ جماعت ہی سے پڑھوں گاتواس کی جماعت میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۴۴۷ ۔ اگرشک ہوکہ فرادی کی نیت کی تھی تویہ بنارکھے کہ فرادی کی نیت نہیں کی تھی۔

مسئلہ ۱۴۴۸ ۔ جس وقت امام رکوع میں ہواس وقت امام کی اقتداء کرکے رکوع میں چلاجائے اوررکوع میں امام سے ملحق ہوجائے تواس کی نمازصحیح ہے، چاہے امام نے ذکررکوع کہاہویانہیں، اوریہ اس کی پہلی رکعت شمارہوگی لیکن اگررکوع کی حدتک جھک لیکن امام سے ملحق نہ ہوسکے توجماعت باطل ہے۔

مسئلہ ۱۴۴۹ ۔ اگرامام رکوع میں ہواورماموم اقتداکرے اوراثناء رکوع میں شک کرلے امام سے ملحق ہواکہ نہیں تونمازباطل ہے اوراحتیاط یہ ہے کہ نمازکوتمام کرے اوردوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۴۵۰ ۔ جس وقت امام رکوع میں ہے اسی وقت اگراقتداکرے اوربمقداررکوع جھکنے سے پہلے امام رکوع سے کھڑاہوجائے توفرادی کی نیت کرے یاصبرکے کہ امام دوسری رکعت کے لئے کھڑاہواوریہ اس کواپنی پہلی رکعت شمارکرے، لیکن اگرامام کی دوسری رکعت کے لئے کھڑاہونے میں اتنی دیرلگتی ہوکہ اس شخص کے متعلق نہ کہاجاسکے کہ نمازجماعت پڑھ رہاہے تواسے چاہئے کہ فرادی کی نیت کرلے۔

مسئلہ ۱۴۵۱ ۔ اگراول نمازیاحمدوسورہ کے درمیان اقتداکرے اوراپنے کوامام کے ساتھ رکوع میں نہ پہنچائے تواس کی جماعت صحیح ہے اوراسے رکوع بجالاناچاہئے۔

مسئلہ ۱۴۵۲ ۔ اگرایسے وقت پہنچے جب امام نمازکاآخری تشہدپڑھ رہاہواوروہ ثواب جماعت حاصل کرناچاہے تونیت کرکے تکبیرة الاحرام کہے اوربیٹھ جائے اورامام کے ساتھ تشہدمیں شریک ہوجائے لیکن سلام نہ پڑھے چپ چاپ بیٹھارہے یہاں تک کہ امام کاسلام ختم ہوجائے اس کے بعدکھڑے ہوکراپنی نمازپڑھے، یعنی حمدوسورہ وغیرہ پڑھے اوراس کواپنی پہلی رکعت قراردے۔

مسئلہ ۱۴۵۳ ۔ ماموم امام سے آگے نہ کھڑاہواوراحتیاط واجب کی بنا پرامام سے تھوڑاساپیچھے کھڑاہواوراگرماموم کاقدامام سے اتنالمباہوکہ رکوع کے وقت امام سے آگے ہوجائے توکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۴۵۴ ۔ امام وماموم اوراسی طرح خودمامومین میں ایک دوسرے کودیکھنے سے کوئی چیزمانع نہ ہو، ہاں اگرماموم عورت ہوتواس کے اورمردوں کے درمیان حائل ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگرامام اورماموم دونوںعورت ہوتوان کاحکم مردوںوالاہے۔

مسئلہ ۱۴۵۵ ۔اگرنمازجماعت شروع ہوجانے کے بعدامام اورماموم کے درمیان یامامومین کے درمیان کوئی پردہ وغیرہ جس سے اس کی پشت وغیرہ نظرنہ آئے حائل ہوجائے توخودبخودنمازفرادی ہوجاتی ہے اورصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۵۶ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ماموم کے سجدہ کی جگہ اورامام کے کھڑے ہونے کی جگہ کے درمیان ایک معمولی قدم سے زیادہ کا فاصلہ نہ ہو، اسی طرح جس شخص کاامام سے اتصال اگلی صف میں کھڑے ہونے والے ماموم کے ذریعہ ہوتواحتیاط واجب یہ ہےکہ اس شخص کے سجدہ کی جگہ اوراگلی صف والے ماموم کے کھڑے ہونے کی جگہ کے درمیان بھی اتنافاصلہ زیادہ نہ ہو، اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ ماموم کے سجدہ کی جگہ اوراس کے آگے ولے شخص کے کھڑے ہونے کی جگہ کے درمیان بالکل فاصلہ نہ ہو۔

مسئلہ ۱۴۵۷ ۔ اگرماموم کااتصال امام سے بائیں یادائیں طرف کے مامومین کی وساطت سے ہواورآگے سے امام سے متصل نہ ہوتواگر ایک معمولی قدم سے زیادہ کافاصلہ نہ ہوتواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۵۸ ۔ اگرنمازمیں امام اورماموم کے درمیان یاماموم اوردیگرماموم جس کی وساطت سے اتصال ہوکے درمیان ایک قدم سے زیادہ فاصلہ ہوجائے توان کی نمازفرادی ہوگی اورصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۵۹ ۔ اگراگلی صف کے تمام لوگوں کی نمازختم ہوجائے یاسب کے سب فرادی کی نیت کرلیں تواگرفاصلہ ایک معمولی قدم سے زیادہ نہ ہوتوبعدوالی صف کی نمازبطورجماعت صحیح ہوگی اوراگرمذکورہ مقدارسے زیادہ فاصلہ ہوتوان کی نمازبطورفرادی صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۶۰ ۔ اگردوسری رکعت میں اقتداکرے توقنوت وتشہدامام کے ساتھ ہی پڑھ لے اوراحتیاط یہ ہے کہ تشہدپڑھتے وقت گھٹنوں کوزمین سے بلندکرے صرف ہاتھوں کی انگلیوں کواورپیروں کوزمین پررکھے رہے(بالکل اس طرح بیٹھے جیسے اٹھناچاہتاہو) امام کے تشہدکے بعدکھڑاہوجائے حمدوسورہ پڑھے اگرسورہ کے لئے وقت نہ ہوتوصرف حمدپڑھے اوراپنے کوامام کے ساتھ رکوع میں پہنچادے یافرادی کی نیت کرے اورنمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۶۱ ۔ جوشخص امام کی دوسری رکعت میں شریک ہووہ اپنی دوسری رکعت میں(جوامام کی تیسری ہے) دونوں سجدوں کے بعدبیٹھ کر بمقدارواجب تشہدپڑھے اوراٹھ کرامام کے ساتھ شریک ہوجائے اب اگرتین مرتبہ تسبیحات پڑھنے کاوقت نہ ہوتوایک مرتبہ تسبیح پڑھ کر رکوع یاسجدہ میں امام کے ساتھ شریک ہوجائے۔

مسئلہ ۱۴۶۲ ۔ اگرامام کی تیسری یاچوتھی رکعت ہواورماموم جانتاہوکہ اگرابھی شریک ہوکرحمدپڑھے گاتوامام کورکورع میں نہیں پائے گاتواحتیاط واجب ہے کہ صبرکرے جب امام رکوع میں پہنچ جائے تونیت کرکے شریک ہوجائے۔

مسئلہ ۱۴۶۳ ۔ اگرکوئی امام کی تیسری یاچوتھی رکعت میں شریک ہوتوحمدوسورہ کوپڑھے اوراگراتناوقت نہ ہوتوفقط حمدپڑھ کر امام کے رکوع میں پہنچادے لیکن اگرسجدہ میں امام سے جاملے توبہتریہ ہے کہ احتیاطا نمازدوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۴۶۴ ۔ جس کویہ معلوم ہوکہ اگرسورہ یاقنوت پڑھے گاتورکوع میں امام سے نہیں مل پائے گاتواسے نہیں پڑھنی چاہئے لیکن اگرپڑھ لی تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۶۵ ۔ جس شخص کواطمینان ہوکہ سورہ پڑھ کرامام کورکوع میں پالے گا،تواحتیاط واجب ہے کہ سورہ کوپڑھے۔

مسئلہ ۱۴۶۶ ۔ جس شخص کواطمینان ہوکہ سورہ پڑھ کرامام کورکوع میں پالے گا،اگروہ سورہ کوپڑھے اوراتفاق سے رکوع میں امام کے ساتھ نہ پہنچ سکے تواس کی جماعت صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۶۷ ۔ اگرامام حالت قیام میں ہے اورماموم کونہیں معلوم کہ یہ امام کی کونسی رکعت ہے پھربھی شریک جماعت ہوسکتاہے شریک ہوکر قصدقربت سے حمدوسورہ پڑھے اس کی نمازصحیح ہے چاہے معلوم ہوجائے کہ امام کی پہلی یادوسری رکعت ہے۔

مسئلہ ۱۴۶۸ ۔ اگریہ خیال کرتے ہوے کہ امام کی پہلی یادوسری رکعت ہے وہ حمدوسورہ نہ پڑھے اوررکوع کے بعدمعلوم ہوکہ تیسری یا چوتھی تھی تواس کی نمازصحیح ہے، لیکن اگررکوع سے پہلے معلوم ہوجائے توحمدوسورہ دونوں پڑھے اوراگروقت نہ ہوتوصرف حمدپڑھے اوررکوع میں امام کے ساتھ شریک ہوجائے۔

مسئلہ ۱۴۶۹ ۔ اگریہ خیال کرتے ہوئے کہ امام کی تیسری یاچوتھی رکعت ہے وہ حمدوسورہ پڑھے اوررکوع کے بعدیارکوع سے پہلے معلوم ہوکہ امام کی پہلی یادوسری رکعت ہے تواس کی نمازصحیح ہے اوراگراثناء حمدوسورہ پتہ چلے ان کومکمل کرناضروری نہیں ہے

مسئلہ ۱۴۷۰ ۔ اگرمستحبی نمازپڑھ رہاہواورجماعت منعقدہوجائے تواگراسے یہ اطمینان نہ ہوکہ وہ نمازتمام کرکے جماعت سے شریک ہوسکتا تومستحب ہے کہ مستحبی نمازکوچھوڑدے اورجماعت سے شریک ہوجائے بلکہ اگریہ اطمینان نہ ہوکہ وہ پہلی رکعت میں جماعت کوپالے گاتوبھی مستحب ہے کہ اس دستورپرعمل کرے۔

مسئلہ ۱۴۷۱ ۔ اگرواجب نمازپڑھ رہاہواورجماعت شروع ہوجائے اوروہ ابھی تیسری رکعت میں نہیں پہنچاہے اورخطرہ ہے کہ اگرنماز کوتمام کرتاہے توجماعت نہیں مل سکے گی تومستحب ہے کہ نیت کومستحبی نمازکی طرف بدل دے اوردورکعت پرختم کرکے جماعت میں شریک ہوجائے۔

مسئلہ ۱۴۷۲ ۔ اگرامام کی نمازختم ہوجائے اورماموم تشہدیاسلام پڑھنے میں مشغول ہوتوضروری نہیں ہے کہ فرادی کی نیت کرے۔

مسئلہ ۱۴۷۳ ۔ جوشخص امام سے ایک رکعت پیچھے ہوجب امام تشہدپڑھنے لگے تووہ فرادی کی نیت کرسکتاہے اورکھڑے ہوکرنمازتمام کرے یااپنے گھٹنوں کوزمین سے اٹھاکراوراپنی انگلیوں کواورپیروں کوپنجوں کوزمین پرٹیک کراٹھنے والے کی صورت میں انتظارکر یہاں تک کہ امام سلام کہہ لے پھراٹھ کراپنی باقی نماز پڑھے۔

امام جماعت کے شرائظ:

مسئلہ ۱۴۷۴ ۔ امام جماعت کے لئے بالغ، عاقل، حلال زادہ، شیعہ اثناعشری اورصحیح قرائت والاہوناضروری ہے اوراحتیاط واجب کی بناپر مردہوناچاہئے اوراگرممیزبچہ جواچھائی اوربرائی کوسمجھتاہے دوسرے ممیزبچے کی اقتداکرلے توکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۴۷۵ ۔ جس امام کوعادل سمجھتاتھااگرشک کرے کہ وہ عدالت پرباقی ہے کہ نہیں تواس امام کی اقتداکرسکتاہے۔

مسئلہ ۱۴۷۶ ۔ کھڑے ہوکرنمازپڑھنے والا، بیٹھ کرنمازپڑھنے والے کی اقتدانہیں کرسکتااوربیٹھ کرنمازپڑھنے والالیٹ کر نمازپڑھنے والے کی اقتدانہیں کرسکتا۔

مسئلہ ۱۴۷۷ ۔ بیٹھ کر نمازپڑھنے والا، بیٹھ کرنمازپڑھنے والے کی اقتداکرسکتاہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ لیٹ کرنمازپڑھنے والا، بیٹھ کرنمازپڑھنے والے کی اقتدانہ کرے۔

مسئلہ ۱۴۷۸ ۔ اگرامام تیمم یاوضوئے جبیرہ کے ساتھ نمازپڑھ رہاہوتواس کی اقتداکی جاسکتی ہے لیکن اگرکسی عذرکی بناپرمجبورانجس لباس میں نمازپڑھ رہاہوتوبنابراحتیاط واجب اس کی اقتدانہیں کی جاسکتی۔

مسئلہ ۱۴۷۹ ۔ جوشخص پیشاب یاپاخانہ کے روکنے پرقادرنہیں ہے احتیاط واجب کی بناپراس کی اقتدانہیں کی جاسکتی اورنہ مستحاضہ کی اقتداہو سکتی ہے۔

مسئلہ ۱۴۸۰ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ جوشخص جذام یابرص کابیمارہووہ امام جماعت نہ بنے اورجس پرشرعی حدجائی ہوگئی ہووہ بھی امام جماعت نہ بنے۔

جماعت کے احکام:

مسئلہ ۱۴۸۱ ۔ ماموم کوچاھئے کہ امام کواپنی نیت میں معین کرے لیکن امام کے نام کاجانناضروری نہیں ہے، اگرصرف یہ نیت کرے کہ امام حاضرکی اقتدامیں نمازپڑھتاہوں توکافی ہے۔

مسئلہ ۱۴۸۲ ۔ حمدوسورہ کے علاوہ ماموم کوتمام چیزیں پڑھنی چاہئے لیکن اگرامام کی تیسری یاچوتھی رکعت ماموم کی پہلی یادوسری رکعت ہوتوپھر ماموم کوحمدوسورہ بھی پڑھنی چاہئے۔

مسئلہ ۱۴۸۳ ۔ اگرماموم نمازصبح، مغرب وعشاء میں امام کی قرائت کی آوازسن رہاہوتواگرچہ کلمات کی تشخیص نہ کرتاہوحمدوسورہ نہ پڑھے، لیکن اگر نہ سن رہاہوتوحمدوسورہ کاپڑھنامستحب ہے لیکن آہستہ پڑھے اوراگرسہوابلندآوازسے پڑھے توکوئی اشکال نہیں۔

مسئلہ ۱۴۸۴ ۔ اگرماموم امام کے حمدوسورہ کے بعض کلمات کوسن رہاہوتواحتیاط واجب ہے کہ حمدوسورہ نہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۴۸۵ ۔ اگرماموم بھولے سے یااس خیال سے کہ جوآوازسن رہاہے وہ امام کی نہیں ہے حمدوسورہ کوپڑھے اوربعدمیں پتہ چلے کہ وہ امام کی آوازتھی تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۸۶ ۔ اگرشک ہوکہ امام کی آوازسن رہاہے یانہیں یایہ شک ہوکہ جوآوازسنائی دے رہی ہے امام کی ہے یانہیں تواس صورت میں قربت مطلقہ کی نیت سے حمدوسورہ پڑھ سکتاہے۔

مسئلہ ۱۴۸۷ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ماموم نمازظہروعصرکی پہلی اوردوسری رکعت میںحمدوسورہ نہ پڑھے اورمستحب ہے کہ اس کی جگہ صرف ذکرپڑھتارہے۔

مسئلہ ۱۴۸۸ ۔ امام سے پہلے ماموم تکبیرة الاحرام نہیں کہہ سکتابلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ جب تک امام پوری تکبیرمکمل نہ کرلے ماموم تکبیرة الاحرام نہ کہے۔

مسئلہ ۱۴۸۹ ۔ اگرماموم امام کے سلام کوسن رہاہویاسے معلوم ہوکہ امام کسی وقت سلام دے گاتووہ امام سے پہلے سلام نہ پڑھے اوراگرعمدا امام سے پہلے سلام پڑھ لے تواشکال ہے اوراگربھولے سے امام سے پہلے سلام دے تواس کی نمازصحیح ہے اوردوبارہ سلام دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۴۹۰ ۔ امام سے پہلے ماموم تکبیرةالاحرام اورسلام نہیں کہہ سکتاالبتہ دیگراذکارمیں کوئی مانع نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہی ہے کہ اگرامام کی آوازکوسن رہاہوتواس سے پہلے کوئی ذکرنہ کرے۔

مسئلہ ۱۴۹۱ ۔ افعال نمازجیسے رکوع وسجودوغیرہ میں سے کسی بھی فعل کوماموم امام سے پہلے نہ بجالائے بلکہ امام کے ساتھ یااس کے بعدبجالائے اوراگرکوئی شخص جان بوجھ کریہ کام امام سے پہلے یاکچھ مدت کے بعدبجالائے تووہ گنہگارہے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ نمازکوتمام کرنے کے بعددوبارہ بھی پڑھے۔

مسئلہ ۱۴۹۲ ۔ اگربھولے سے امام سے پہلے سرکورکوع سے اٹھائے تودوبارہ رکوع میں چلاجائے امام کے ساتھ دوبارہ سراٹھائے، یہاں پررکوہ کی زیادتی سے نمازباطل نہیں ہوتی، البتہ اگردوبارہ رکوع میں جائے اورقبل اس کے کہ یہ رکوع میں پہنچے امام رکوع سے سراٹھالے تواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۴۹۳ ۔ اگرماموم یہ خیال کرکے کہ امام نے سجدہ سے سراٹھایاتوخود بھی سراٹھالے(اب اگرامام سجدہ ہی میں ہے) تودوبارہ سجدہ میں چلاجائے اوراگریہی صورت دونوں سجدوں میں پیش آجائے تودوسجدے کی زیادتی (جورکن ہے) نمازکوباطل نہیں کرے گی۔

مسئلہ ۱۴۹۴ ۔ جس شخص نے غلطی سے امام سے پہلے سجدہ سے سراٹھایا، اگروہ دوبارہ سجدہ میں جائے اورامام سجدہ سے اسی وقت سراٹھالے تواگریہ صورت صرف ایک سجدہ میں پیش آئے تب تونمازصحیح ہے لیکن اگردونوں سجدوں میں یہی صورت درپیش ہوتونمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۴۹۵ ۔ اگرماموم اشتباہارکوع یاسجدہ سے سراٹھالے اورسہوا یااس خیال سے کہ اگردوبارہ رکوع یاسجدہ میں جاؤں گاتوامام کونہ پاسکوں گااس لئے رکوع یاسجدہ میں نہ جائے تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۴۹۶ ۔ اگرسجدہ سے سراٹھائے اوریہ دیکھے کہ امام ابھی سجدہ میں ہے چنانچہ وہ اس خیال سے کہ امام کاپہلاسجدہ ہے امام کے ساتھ سجدہ کرنے کی نیت سے سجدہ میں چلاجائے اوربعدمیں معلوم ہوکہ امام کادوسراسجدہ تھاتواس کابھی دوسراسجدہ شمارہوگااوراگرماموم اس خیال سے کہ امام کادوسراسجد ہ ہے سجدہ میں چلاجائے بعدمیں معلوم ہوکہ امام کاپہلاسجدہ تھاتویہ جماعت کے امام کی اتباع شمارہوگی اوراسے چاہئے کہ دوبارہ امام کے ساتھ سجدہ میں چلاجائے اوردونوںصورتوں میں احتیاط واجب یہ ہے کہ نمازکوباجماعت تمام کرکے دوبارہ بھی پڑھے۔

مسئلہ ۱۴۹۷ ۔ اگرماموم سہواامام سے پہلے رکوع میں اس طرح چلاجائے کہ اگرسراٹھالے توامام کی قرائت کاکچھ حصہ مل جائے گاتوفورا سر اٹھالے اورامام کی قرائت کودرک کرے، پھر امام کے ساتھ رکوع میں جائے اوراگرجان بوجھ کرواپس نہ لوٹے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی نمازباطل ہے اورہردورکوع میںذکرپڑھے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ پہلے رکوع میں ایک مرتبہ ذکرصغیرسے زیادہ نہ پڑھے۔

مسئلہ ۱۴۹۸ ۔ اگربھولے سے امام سے پہلے رکوع میں جائے اوراگریہ جانتاہے کہ سراٹھانے کے بعدامام کی قرائت کاکوئی حصہ نہیں ملے گا، اگرامام کے رکوع میں پہنچنے تک خودرکوع میںصبرکرلے تواس کی نمازصحیح ہوگی۔

مسئلہ ۱۴۹۹ ۔ اگربھولے سے امام سے پہلے سجدہ میں جائے، چنانچہ صبرکرے یہاں تک کہ امام سجدہ پہنچ جائے تواس کی نمازصحیح ہوگی۔

مسئلہ ۱۵۰۰ ۔ جس رکعت میں تشہدنہیں ہے اگرامام بھولے سے تشہدپڑھنے لگے یاجس وقت قنوت نہیں ہے قنوت پڑھنے لگے توماموم تشہد یاقنوت کوتونہ پڑھے، لیکن نہ امام سے پہلے کھڑاہوسکتاہے نہ رکوع میں جاسکتاہے، بلکہ کسی ذریعہ سے امام کی غلطی کی طرف امام کومتوجہ کردے اوراگرنہ ہوسکے توصبرکرے جب امام کاتشہدیاقنوت ختم ہوجائے توامام کے ساتھ باقی نمازکوتمام کرے۔

جماعت کے مستحبات:

مسئلہ ۱۵۰۱ ۔ اگرماموم صرف ایک مردہوتوامام کے داہنی طرف کھڑاہواوراگرصرف ایک عورت ماموم توامام کے داہنی طرف اتنے پیچھے کھڑی ہوکہ اس کے سجدہ کی جگہ امام کے گھٹنوں یاقدموں کے پاس ہواوراگرایک مرداورایک عورت یاایک مردوچندعورتیں ہوں تومستحب ہے کہ مردامام کے داہنی طرف اورعورتیں امام کے پیچھے کھڑی ہوں،اوراگرچندمرداورعورتیں بھی ہوں تومردامام کے پیچھے اورعورتیں مردوں کے پیچھے کھڑی ہوں۔

مسئلہ ۱۵۰۲ ۔ مستحب ہے کہ امام صف کے وسط میں اوراہل علم وفضیلت وتقوی پہلی صف میں کھڑے ہوں۔

مسئلہ ۱۵۰۳ ۔ مستحب ہے کہ جماعت کی صفیں اس طرح منظم ہوں کہ مامومین کے شانے ایک دوسرے سے ملے ہوں اورہرصف میں جولوگ کھڑے ہوں ان کے درمیان کوئی فاصلہ نہ ہو۔

مسئلہ ۱۵۰۴ ۔ مستحب ہے کہ ”قدقامت الصلاة“ کے بعدتمام لوگ کھڑے ہوجائیں اورنمازکے لئے تیارہوجائیں۔

مسئلہ ۱۵۰۵ ۔ مستحب ہے کہ امام سب سے کمزورماموم کی حالت کالحاظ رکھے، اتنی جلدی نہ کرے کہ کمزورلوگ ساتھ نہ دے سکیں اوررکوع وسجودوقنوت وغیرہ میں اتنی دیرنہ کرے کہ کمز ورلوگ برداشت نہ کرسکیں، البتہ اگروہ جانتاہے کہ جتنی لوگ اس کے پیچھے نمازپڑھ رہے ہیں سب ہی طول کوپسندکرتے ہیں تب طول دے۔

مسئلہ ۱۵۰۶ ۔ مستحب ہے کہ امام حمدوسورہ پڑھتے وقت اتنی بلندآوازسے پڑھے کہ مامومین سن لیں مگریہ بھی نہ ہوکہ چلاکرپڑھنے لگے۔

مسئلہ ۱۵۰۷ ۔ اگرامام رکوع میں سمجھ لے کہ کچھ لوگ ابھی آئے ہیں اورجماعت میں شریک ہوناچاہتے ہیں تومستحب ہے رکوع کوتھوڑاساطول دیدے تاکہ وہ لوگ شریک ہوسکیں، لیکن عام طورسے رکوع جتنی دیرمیں کرتاہے اس کے دوگنے سے زیادہ طول نہ دے چاہے اس کومعلوم ہوایک یاکئی جماعت اورجماعت میں شریک ہوناچاہتے ہیں۔

جماعت کے مکروہات:

مسئلہ ۱۵۰۸ ۔ اگرصفوں میں جگہ ہوتونمازکوتنہاکھڑاہونامکروہ ہے۔

مسئلہ ۱۵۰۹ ۔ مکروہ ہے کہ ماموم ذکرکواتنی ز ورسے کہے کہ امام سنے۔

مسئلہ ۱۵۱۰ ۔ مسافریعنی جوظہروعصروعشاء کوقصرپڑھتاہو،مقیم حضرات کی امامت کرنامکروہ ہے، اسی طرح مسافرمقیم کی اقتدانہ کرے۔

نمازآیات کاطریقہ

مسئلہ ۱۵۲۷ ۔نمازآیات دورکعت ہے اورہررکعت میں پانچ رکوع ہیں اوراس کاطریقہ یہ ہے :

نیت کے بعدتکبیرة الاحرام کہہ کر ایک حمدوپوراسورہ پڑھے پھررکوع کرکے کھڑاہواوردوبارہ حمدوسورہ پڑھ کررکوع میں جائے پھر سہ بارہ رکوع سے کھڑے ہوکر حمدوپوراسورہ پڑھ کررکوع کرے اورچوتھی بارکھڑے ہوکر حمدوپوراسورہ پڑھے پھررکوع کرکے پانچویں بارکھڑا ہوکر حمدوسورہ پڑھ کررکوع کرے، پانچواں رکوع کرکے جب کھڑاہوتودوسجدے بجالائے، اسی طرح سے دوسری رکعت بھی پڑھے اورتشہد وسلام پڑھ کر نمازختم کرے۔

مسئلہ ۱۵۲۸ ۔ نمازآیات میں یہ بھی ممکن ہے کہ کہ نیت وتکبیرة الاحرام کے بعد ایک مرتبہ حمدپڑھے پھرکسی سورہ کوپانچ حصوں پرتقسیم کرکے پہلاحصہ پڑھے، مثلا : ”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ پڑھے اوررکوع میں چلاجائے رکوع سے اٹھ کر حمدپڑھے بغیر”قل ہو اللہ احد“ کہے اوررکوع میں چلاجائے پھررکوع سے اٹھ کر حمدپڑھے بغیر” اللہ الصمد“ کہے اوررکوع میں جائے پھررکوع سے اٹھ کر”لم یلدولم یولد“ کہے اوررکوع میںچلاجائے پھررکوع سے اٹھ کر ”ولم یکن لہ کفوااحد“ کہہ کر رکوع کرے پھررکوع سے کھڑے ہوکر دونوں سجدے کرے اوررکعت دوم بھی رکعت اول کی طرح بجالائے پھر تشہدوسلام پڑھ کر نمازتمام کرے۔

مسئلہ ۱۵۲۹ ۔ نماز آیات میں ایک رکعت پہلے طریقے سے اوردوسری دوسرے طریقے سے بھی پڑھ سکتاہے۔

مسئلہ ۱۵۳۰ ۔ جوچیزیں نمازپنجگانہ میں واجب ومستحب ہیں وہی نمازآیات میں بھی واجب ومستحب ہیں صرف نمازآیات میں اذان واقامت نہیں ہے، بلکہ اس کے بجائے تین مرتبہ ”الصلاة “کہاجاتاہے۔

مسئلہ ۱۵۳۱ ۔ مستحب ہے کہ پانچویں اوردسویں رکوع کے بعد”سمع اللہ لمن حمدہ“ کہے، اسی طرح ہررکوع میں جانے سے پہلے اوراٹھنے کے بعد تکبیرکہے لیکن پانچویں اوردسویں رکوع کے بعد تکبیرکہنامستحب ہے۔

مسئلہ ۱۵۳۲ ۔ مستحب ہے کہ دوسرے، چوتھے، چھٹے، آآٹھویں اوردسویں رکوع سے پہلے قنوت پڑھے اوراگرصرف ایک قنوت دسویں رکوع سے پہلے پڑھ لے توبھی کافی ہے۔

مسئلہ ۱۵۳۳ ۔ اگرنمازآیات میں شک کرے کہ کتنی رکعت پڑھی ہے اورذہن کسی طرف کا فیصلہ نہ کرسکے تونمازباطل ہے۔

مسئلہ ۱۵۳۴ ۔ اگرشک ہوکہ پہلی رکعت کے آخری رکوع میں ہے یادوسری رکعت کے پہلے رکوع میں اورذہن کسی طرف کافیصلہ نہ کرسکے تونمازباطل ہے، لیکن اگرشک ہوکہ چاررکوع کئے ہیں یاپانچ اورابھی تک سجدہ کی طرف نہ جھکاہوتوپھرجس رکوع کے متعلق شک ہے اسے دوبارہ بجالائے اوراگرسجدہ میں جانے کے لئے جھک گیاہے تواس شک کی پرواہ نہ کرے۔

مسئلہ ۱۵۳۵ ۔ نمازآیات کاہررکوع رکن ہے اگرعمدایاسہواکم یازیادہ ہوجائے تونمازباطل ہے۔

نمازجمعہ

مسئلہ ۱۵۳۶ ۔امام زمانہ کی غیبت میں نمازجمعہ واجب تخیری ہے( یعنی مکلف کوجمعہ کے دن اختیارہے کہ نمازجمہ پڑھے یانمازظہر) لیکن نمازجمعہ ظہرسے افضل ہے اورظہراحوط ہے اوراگرزیادہ احتیاط کرناہوتودونوں کوبجالائے۔

مسئلہ ۱۵۳۷ ۔ نمازجمعہ کوظہرکے بدلے میں پڑھ لیناکافی ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ ظہرکوبھی پڑھ لے۔

نمازجمعہ کی شرائط

مسئلہ ۱۵۳۸ ۔ نمازجمعہ کوجماعت کے ساتھ پڑھناچاہئے اورانفردی طورپر پڑھناصحیح نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۵۳۹ ۔ نمازیومیہ کی جماعت میں جوشرائط ہیں وہ سب یہاں نمازجمعہ میں بھی معتبرہیں، مثلا حائل نہ ہونا، فاصلہ نہ ہو اوردیگر شرائط۔

مسئلہ ۱۵۴۰ ۔ امام جماعت کی جوشرائط ہیں وہ سب ہی امام جمعہ میں شرط ہیں، مثلا : عقل، ایمان، عدالت، حلال زادہ ہونا، لیکن نمازجمعہ میں عورتوں اوربچوں کی پیش نمازی جائزنہیں ہے، اگرچہ دیگر نمازوں میں ممیزبچہ دوسرے بچوں کے لئے پیش نمازی کرسکتاہے، اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ عورتیں پیش نمازی نہ کرے۔

مسئلہ ۱۵۴۱ ۔ مسافر، عورت، بوڑھا، اندھا، دیوانہ، نابالغ، اورغلام پرنمازجمعہ واجب نہیں ہے، اس لئے نمازجمعہ مردوں پر اورجولوگ سالم وتندرست ہیں اورعاقل وبالغ ہیں ان پرنمازجمعہ واجب ہے، بشرطیکہ ان کے رہنے کی جگہ کے درمیان اورنمازجمعہ کی جگہ میں دوفرسخ (چھ میل شرعی) سے زیادہ فاصلہ نہ ہو، لہذااگرکسی میں گزشتہ شرائط موجودنہ ہوتونمازجمعہ کے لئے گھرسے نکلنااس کے لئے واجب نہیں ہے چاہے باعث مشقت وحرج بھی نہ ہو۔

مسئلہ ۱۵۴۲ ۔ دونمازجمعہ کے درمیان ایک فرسخ سے کم کافاصلہ نہیں ہوناچاہئے۔

مسئلہ ۱۵۴۳ ۔ نمازجمعہ منعقد ہونے کے لئے کم ازکم پانچ آدمیوں کاہوناضروری ہے جن میں سے ایک امام ہے، ورنہ منعقد نہیں ہوگی، لیکن اگر سات آدمی یااس سے زیادہ تعدادہواس کی فضیلت بڑھتی جائے گی۔

مسئلہ ۱۵۴۴ ۔ اگرنمازجمعہ کی ضروی شرائط موجودہوجائے توشہر، دیہات،گاؤں کے رہنے والوں پرحتی کہ خانہ بدوش لوگوں پرنمازجمعہ واجب ہوگی۔

مسئلہ ۱۵۴۵ ۔ جن لوگوں پرنمازجمعہ واجب نہیں ہے اگروہ نمازجمعہ میں شریک ہوں تو توان کی نمازصحیح ہے اورظہرکی جگہ پرشمارہوجائے گی، لیکن اگردیوانہ نمازجمعہ میں شریک ہوجائے اس کی نمازصحیح نہیں ہے، لیکن نابالغ بچہ کی نمازصحیح ہے لیکن بچہ سے تکمیل عدد جائزنہیں ہے اورنہ صرف بچوں سے نمازجمعہ منعقدہوسکتی ہے۔

مسئلہ ۱۵۴۶ ۔ مسافرنمازجمعہ میں شریک ہوسکتاہے اوراگرشرکت کی تونمازظہرپڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، ا لبتہ بہت سے مسافر، غیرمسافر کولئے بغیرکسی جگہ نمازجمعہ منعقدکرناچاہیں تونہیں ہوسکتی بلکہ مسافرین نمازظہرپڑھنی واجب ہے، اسی طرح مسافرسے نماز جمعہ میں جوعدد معتبرہے اس کوتکمیل نہیں کرسکتے، ہاں اگرمسافرکسی جگہ دس دن رہنے کاقصدکرے تونمازجمعہ قائم کرسکتے ہیں۔

مسئلہ ۱۵۴۷ ۔ عورتیں نمازجمعہ میں شریک ہوسکتی ہیں اوران کی نمازصحیح ہے اورنمازظہرکے بدلے میں کافی ہے لیکن عورتیں بہ تنہائی نماز جمعہ قائم نہیں کرسکتیں جس طرح مکمل عدد نہیں ہوسکتی۔

مسئلہ ۱۵۴۸ ۔ خنثی مشکل(یعنی وہ شخص جوکسی بھی طریقہ سے معلوم نہ ہومرد ہے یاعورت) کے لئے نمازجمعہ میں شریک ہوناجائزہے لیکن امامت نہیں کرسکتا،اسی طرح عددکی بھی تکمیل نہیں کرسکتا۔

نمازجمعہ کاوقت

مسئلہ ۱۵۴۹ ۔ نمازجمعہ کااول وقت زوال سے شروع ہوتاہے اورجب شاخص کاسایہ ۷/۲ سے زیادہ ہوجائے توختم ہوجاتاہے یعنی ایک گھنٹہ زوال کے گزرجانے کے تک ہےں، لیکن احتیاط واجب ہے کہ اول زوال سے زیادہ تاخیرنہ ہوجائے اوراکرتاخیرہوگئی تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازظہربجالائے۔

مسئلہ ۱۵۵۰ ۔ اگرامام جمعہ خطبہ کوزوال سے پہلے شروع کردے اورزوال کے موقع پرختم کردے اورنمازجمعہ پڑھادے توصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۵۵۱ ۔ امام جمعہ کے لئے جائزنہیں ہے کہ خطبوں کواتناطولانی کرے کہ نمازجمعہ کاوقت گزرجائے، ا وراگرایساکیاتونمازظہرپڑھے کیونکہ نمازجمعہ اگرفوت ہوجائے تواس کی قضانہیں ہے۔

مسئلہ ۱۵۵۲ ۔ اگرلوگوں نے نمازجمعہ شروع کی اورجمعہ کاوقت ختم ہوگیاتوایسی صورت میں اگرایک رکعت بھی وقت کے اندرہوگئی ہے تب تو جمعہ صحیح ہے ، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ جمعہ مکمل کرکے نمازظہربھی پڑھے، اوراگرایک رکعت بھی وقت کے اندرنہ ہوتونمازجمعہ باطل ہے، لیکن ا حتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کوتمام کرے اورپھرنمازظہرپڑھے۔

مسئلہ ۱۵۵۳ ۔ اگرجان بوجھ کرنمازجمعہ میں اتنی تاخیرکردے کہ صرف ایک رکعت کاوقت باقی رہ جائے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ نماز ظہر کوبجالائے۔

مسئلہ ۱۵۵۴ ۔ اگریقین ہوکہ ابھی اتناوقت باقی ہے جس میں مختصرواجبی خطبے اورمختصرطریقہ سے دونوں رکعتیں پڑھی جاسکتی ہیں تونماز جمعہ اورظہرکے پڑھنے میں اختیارہے جس کوچاہے پڑھے، لیکن اگریقین ہوجائے کہ اب اتنابھی وقت باقی نہیں ہے توظہرکاپڑھناواجب ہے، اوراکروقت باقی ہونے میں شک ہواورنمازپڑھ لے توصحیح ہے لیکن اگربعدمیںمعلوم ہوجائے کہ ایک رکعت کے لئے بھی وقت باقی تھا تب ظہرپڑھنی چاہئے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر ایک رکعت بھی وقت میں واقع ہوئی ہوپھربھی نمازظہرپڑھے۔

مسئلہ ۱۵۵۵ ۔ اگریہ معلوم ہوکہ وقت باقی ہے لیکن اس میںشک ہے کہ اتنی دیرمیں نمازجمعہ پڑھی جاسکتی ہے یانہیں تونمازجمعہ کاشروع کردیناصحیح ہے، اب اگراتناوقت تھاتونمازجمعہ صحیح رہے گی ورنہ نمازظہرپڑھنی پڑے گی، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس صورت میں نماز ظہر ہی پڑھے۔

مسئلہ ۱۵۵۶ ۔ اگروسیع وقت میں معتبرتعدادکے ساتھ امام نمازجمعہ شروع کرے اورموجودہ مامومین کے علاوہ کوئی دوسراماموم خطبہ اورنماز کے ابتدائی حصہ کونہ پاسکے مگر اسے امام کے ساتھ ایک رکعت مل جائے تواسے امام کے ساتھ ایک رکعت جمعہ کی پڑھناچاہئے، اس کے بعدایک رکعت اورفرادی پڑھنی چاہئے، اس طرح اس کی نمازصحیح ہوگی (بشرطیکہ دوسری رکعت کے لئے نمازجمعہ کاوقت باقی ہو) لیکن اگرکوئی شخص دوسری رکعت کے رکوع کی تکبیرامام کے ساتھ نہ پاسکے تواس کے لئے بہتریہ ہے کہ چاررکعت ظہرکی پڑھے۔

نمازجمعہ کی کیفیت

۱۵۵۷ ۔ نمازصبح کی طرح نمازجمعہ دورکعت ہے اورمستحب ہے کہ حمدوسورہ کوبلندآوازسے پڑھی جائے اورپہلی رکعت میں حمدکے بعدسورہ جمعہ اوردوسری رکعت میں حمدکے بعدسورہ منافقون پڑھنامستحب ہے۔

مسئلہ ۱۵۵۸ ۔ نمازجمعہ میں دوقنوت مستحب ہیں ایک پہلی رکعت میں رکوع سے پہلے اوردوسری رکعت میں رکوع کے بعد قنوت۔

مسئلہ ۱۵۵۹ ۔ نماز جمعہ میں دوخطبہ ہیں جوکہ اصل نماز کی طرح واجب ہیں اوردونوں خطبے امام جمعہ کوپڑھناچاہئے، اورنمازجمعہ بغیرخطبے کے منعقد نہیں ہوگی۔

مسئلہ ۱۵۶۰ ۔ دونوں خطبوں کونمازجمعہ سے پہلے پڑھناچاہئے اوراگربالعکس بجالائے باطل ہے اوروقت باقی ہونے کی صورت میں نمازجمعہ کودوبارہ خطبے کے بعد بجالاناچاہئے لیکن اگرکسی نے مسئلہ سے ناواقف ہونے یاغلطی سے اس طرح کرے توخطبوں کواعادہ کرنابلکہ نمازکابھی اعادہ واجب نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۵۶۱ ۔ جمعہ کوخطبوں کوزوال سے اتنے پہلے شروع کرناجائزہے کہ خطبوں کے ختم ہوتے ہوئے زوال کاوقت ہوجائے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ زوال کے وقت خطبے پڑھے جائیں۔

مسئلہ ۱۵۶۲ ۔ دونوں خطبوں میں حمدالہی واجب ہے اوراحتیاط مستحب ہے کہ الفاظ ”اللہ“ سے شروع ہواوراس کے بعداحتیاط واجب کی بناء پر”اللہ“ کی ثنا وتوصیف کی جائے اورپہلے خطبہ میں درود احتیاط وجوبی کی بناء پرضروری ہے اوردوسرے میں علی الاقوی درود واجب ہے، ا ورتقوی، خوف خدا کی وصیت پہلے خطبہ میں واجب ہے اوردوسرے خطبے میں احتیاط واجب ہے، اسی طرح ایک چھوٹے سورہ کاپڑھناپہلے خطبہ میں علی الاقوی اوردوسرے خطبہ میں احتیاط کی بناپرواجب ہے، اوراحتیاط مستحب اورمؤکد دوسرے خطبہ میں یہ ہے کہ درودوسلام کے بعدآئمہ معصومین پردرودبھیجے اورتمام مؤمنین ومؤمنات کے لئے استغفارکرے، ویسے سب سے بہتریہ ہے کہ مولائے کائنات یااہل بیت علیہم السلام کے جوخطبے منقول ہیں ان میں سے کسی ایک خطبے کوپڑھے۔

مسئلہ ۱۵۶۳ ۔ خطیب جمعہ کوبلیغ ہوناچاہئے یعنی موقع ومحل کی مناسبت سے خطابت کرنے کااہل ہواورایسے جملہ استعمال کرے جوفصیح ہوں، ان میں سخت اور مشکل عبارات نہ ہو، دنیامیں مسلمانوں پرجوبیت رہی ہے اس سے واقف ہو، خصوصااپنے ا طراف کے حالات سے باخبرہو، اسلام اورمسلمانوں کی مصلحتوں کوپہنچاننے والاہو، بہادرہواللہ کے بارے میں ملامت کرنے والوں کی ملامت سے نہ ڈرتاہو، زمان ومکان کے لحاظ سے اظہارحق اورابطال باطل کرنے والاہو، جن چیزوں سے تاثیرکلام بڑھتی ہے ان کاپابندہو، مثلااوقات نمازکاپابندہو، اس میں اولیاء وصلحاء کے اوصاف پائے جاتے ہوں، اس کے قول وفعل میں مطابقت ہو، جن چیزوں سے خوداس کی یااس کے کلام کی ا ہمیت کم ہوتی ہوان سے پرہیزکرنے والاہو، یہاں تک کہ زیادہ مزاح کرنے والاہو، باتونی اوربے معنی کلام کرنے والانہ ہواوریہ سب باتیں دنیااوراس کی ریاست کے لئے نہ ہوں، کیونکہ ہرغلطی کاسبب حب دنیاہے تویہ خصوصیت اگرخطیب میں موجود ہوتواس کاکلام لوکوں کے دلوں میں اثراندازہوگا۔

مسئلہ ۱۵۶۴ ۔ خطبہ پڑھنے والے امام جمعہ کو اپنے خطبہ میں مسلمانوں کی دینی، دنیاوی، مصالح، اسلامی اورغیراسلامی ملکوں میں مسلمانوں کی مفادات، مسلمانوں کے دینی اوردنیاوی ضرورتوں کوایسے سیاسی اوراقتصادی مسائل جوبراہ راست معاشرہ اسلامی کے استقلال اورحیثیت کے متعلق ہوں، ان کومسلمانوں کی دوسروں کے ساتھ طرزمعاشرت کوبیان کرناچاہئے، اسی طرح ان کودوسری ظالم اورسامراجی حکومتوں کے دخیل ہونے سے ڈراناچاہئے، خصوصامختصریہ ہے کہ حج وعیدین کی طرح نمازجمعہ اوراس کے خطبے بہت بڑی اہمیت کے حامل ہیں، لیکن افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ مسلمان اپنے سیاسی مسائل سے بہت ہی زیادہ غفلت برتتے ہیں جبکہ اسلام وہ دین ہے جس کی ہرشان وحالت سیاست پرمبنی ہے اوراسلام کادین سیاست ہوناہراس شخص پر ظاہر ہے جواسلام کے سیاسی، حکومتی،اقتصادی، اجتماعی احکام پرادنی تدبررکھتاہو، پس وہ لوگ جوخیال کرتے ہیںدین سیاسب سے جداہے نہ اسلام کی معرفت رکہتے ہیں اورنہ سیاست کوجانتے ہیں۔

مسئلہ ۱۵۶۵ ۔ امام جمعہ کے لئے مستحب ہے کہ گرمی، سردی، ہرزمانہ میںعمامہ باندھے، یمنی یاعدنی ردااوڑھے، پاک وپاکیزہ لباس پہنے، خوشبولگائے، سکون ووقارسے رہے، منبرپرجاکرحاضرین کوسلام کرے، اس کارخ لوگوں کی طرف ہواورلوگوں کارخ اس کی طرف ہو، خطبہ پڑھتے وقت کمان، عصا، تلوار وغیرہ پرٹیک لگائے ہو، خطبہ سے پہلے مؤذن کے اذان کہتے وقت منبرپربیٹھارہے۔

مسئلہ ۱۵۶۶ ۔ خطیب کاکھڑا ہوناخطبہ پڑھتے وقت واجب ہے نیزخطیب اورامام کاایک ہی ہوناضروری ہے، اگرخطیب کھڑانہیں ہوسکتاتوجوشخص کھڑے ہوکرخطبہ پڑھے وہی نمازبھی پڑھائے اوراگرعاجزخطیب کے علاوہ کوئی دوسرانہیں ہے تونمازظہرپڑھنی چاہئے اورجمعہ ساقط ہے۔

مسئلہ ۱۵۶۷ ۔ خطبوں کوآہستہ پڑھناجائزنہیں ہے خصوصامواعظ اورنصائح کواوراحتیاط واجب یہ ہے کہ اتنی بلندآوازسے خطبہ پڑھاجائے کہ کم ازکم چار آدمی سن لیں بلکہ بہتریہ ہے کہ اتنی زورسے خطبہ پڑھے کہ تمام حاضرین سن لیں بلکہ ایساکرنا احوط ہے ورنہ وعظ ونصیحت کےلئے اورضروی مسائل بتانے کے لئے بڑئے مجمع میں لاؤڈسپیکر استعمال کرے۔

مسئلہ ۱۵۶۸ ۔ احتیاط مستحب یہ ہے کہ خطیب خطبوں کے درمیان خطابت سے مربوط باتوں کے علاوہ دوسری گفتگونہ کرے، ہاں خطبوں کے بعدنماز شروع کرنے تک گفتگو کرسکتاہے۔

مسئلہ ۱۵۶۹ ۔ دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی دیربیٹھنا بھی واجب ہے۔

مسئلہ ۱۵۷۰ ۔ احتیاط مستحب یہ ہے کہ خطیب اورسننے والے خطبہ دیتے وقت حدث اورخبث سے پاک اورباطہارت ہوں۔

مسئلہ ۱۵۷۱ ۔ سننے والوں کاامام کی طرف خطبہ پڑھتے وقت رخ رکھنااورنمازمیں جتنی توجہ جائزہے اس سے زیادہ خطبہ میں بھی ادہرادہرملتفت نہ ہونا مستحب ہے۔

مسئلہ ۱۵۷۲ ۔ خطبہ کوکان لگاکرسننا واجب ہے، اسی طرح خطبہ کے درمیان باتیں نہ کرنااوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ مامومین خاموش رہیں، ہاں گفتگونہ کرنی چاہئے ۔

مسئلہ ۱۵۷۳ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ حمدوصلوات کوخطیب عربی زبان میں ہی پڑھے چاہئے خطبے پڑھنے والااورسننے والے دونوں غیرعربی ہوں، البتہ وعظ وغیرہ کو غیرعربی میں بھی کہاجاسکتاہے، بلکہ احتیاط مستحب ہے کہ وعظ اوردیگر امورجومسلمین کے مصالح سے متعلق ہوں سننے والوں ہی کی زبان میں ہوں اوراگر وہ مختلف زبانوں کے جاننے والے ہوں توان کی زبان میں کہاجائے، البتہ اگرتعدادواجبی تعدادسے زیادہ ہے توواجبی تعدادوالوں کی زبان پراکتفاء کرناجائزہے، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ سننے والوں کی زبان میں خطبہ کہاجائے۔

مسئلہ ۱۵۷۴ ۔ نمازجمعہ میں صرف ایک اذان کافی ہے، لہذا جمعہ کے دن دوسری اذان بدعت اورحرام ہے۔

نمازجمعہ کے احکام

مسئلہ ۱۵۷۵ ۔ جس امام کی اقتداء میں نمازجمعہ اداکی ہے اس کی اقتداء میں نمازعصرپڑھی جاسکتی ہے، البتہ اگرکوئی احتیاط پرعمل کرناچاہے توعصرکو جماعت سے پڑھنے کے بعدپھرظہرین کوفرادی بھی پڑھ لے، لیکن اگرامام وماموم نمازجمعہ کے بعدعصرسے پہلے احتیاطا نمازظہرفرادی پڑھ لیں تونمازعصرمیں امام جمعہ کی اقتداء کی جاسکتی ہے اوراس سے احتیاط حاصل ہوجائے گی۔

مسئلہ ۱۵۷۶ ۔ نمازجمعہ پڑھنے والے ماموم اورامام اگراحتیاطا نمازظہرپڑھیں تواس میں بھی اقتداء کی جاسکتی ہے، البتہ جن مامومین نے نمازجمعہ نہیں پڑھی بلکہ صرف ظہراحتیاطی میں اقتداء کی ہے توان کے لئے صرف اس نمازکاپڑھناکافی نہیں ہے، بلکہ نمازظہرکادوبارہ پڑھناواجب ہے۔

مسئلہ ۱۵۷۷ ۔ پہلی رکعت میں امام کے ساتھ رکوع پاجانے والاماموم اگراژدھام وغیرہ کی وجہ سے امام کے ساتھ سجدہ نہ کرسکے اوراسے امام کے بعدسجدہ کرکے رکوع سے پہلے یارکوع میں امام سے مل جاناممکن ہوتوایساکرلیناچاہئے اس کی نمازصحیح رہے گی، اوراگریہ ممکن نہ ہوتورکوع میںامام کی متابعت نہ کرے، بلکہ جب امام دوسری رکعت کے لئے سجدہ اول میں پہنچے تواس کے ساتھ سجدے بجالائے اورنیت یہ رہے کہ دونوں سجدے پہلی رکعت ہیں، ایساکرنے سے امام کے ساتھ ایک رکعت مکمل ہوجائے گی پھردوسری رکعت اکیلاکھڑے ہوکرپڑھ لے اوراس کی نمازصحیح ہے، لیکن اگراس نے یہ نیت کرلی کہ یہ دونوں سجدے دوسری رکعت کے ہیں تواحتیاط واجب یہ ہے کہ ان دونوں کوکالعدم سمجھ کر پہلی رکعت کے لئے سجدے کرے اوردوسری رکعت پڑھ لے، اورنمازکے بعد نمازظہرکوبھی بجالائے۔

مسئلہ ۱۵۷۸ ۔ اگرماموم دسری رکعت میں، تکبیرکہہ کر رکوع میں جائے پھراسے شک ہوکہ امام رکوع میں تھایانہیں اورمیں نے اسے رکوع میں پالیاہے یا نہیں تواس کی یہ نمازجمعہ کی نمازنہ ہوگی اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ اسے ظہرقراردے کر مکمل کرناچاہئے اوردوبارہ نمازظہرپڑھے۔

مسئلہ ۱۵۷۹ ۔ اگرخطبے کے بعداورامام کے نمازشروع کرنے کے بعد مامومین تکبیرسے پہلے چلے جائیں توبظاہرجمعہ منعقد نہ ہوگااورباطل ہے اورامام کے لئے جائزہے کہ اس کوچھوڑکرنمازظہرشروع کرے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ ظہرکی نیت کرکے مکمل کرے پھردوبارہ نمازظہربھی پڑھے اوراس سے بھی زیادہ احتیاط کی صورت یہ ہے کہ شروع کی ہوئی نمازکوتوجمعہ کی طرح پڑھے اس کے بعدظہرکی نماز پڑھے۔

مسئلہ ۱۵۸۰ ۔ اگرامام کے ساتھ چارآدمی نمازجمعہ شروع کردیں، چاہے تکبیرہی میں اقتداء کی ہو، پھرایک آدمی کے علاوہ بقیہ چھوڑ کرچلے جائیں تونمازباطل ہے، چاہے امام کے علاوہ سب ہی چلے گئے ہوں یاامام کے ساتھ دوایک آدمی رہ گئے ہوں یاامام چلاگیاہواورچاروں ماموم رہ گئے ہوں، اورچاہے ان لوگوں نے ا یک رکعت یااس سے بھی کم نمازپڑھی ہولیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازجمعہ کوتمام کریں اوراس کے بعدظہرکوبجالائیں، ہاں اگردوسری رکعت کے بالکل آخرمیں بلکہ دوسری رکعت کے رکوع کے بعدہی چھوڑ کرچلے جائے تونمازجمعہ صحیح ہے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کے بعدنمازظہرکوبھی بجالائے۔

مسئلہ ۱۵۸۱ ۔ اگرلوگوں کی تعدادنصاب جمعہ( یعنی پانچ آدمی) سے زیادہ ہوتوکچھ لوگوں کے چلے جانے سے کوئی اثرنہیں پڑے گا بشرطیکہ بقیہ لوگوں کی تعداد نصاب بھرہو۔

مسئلہ ۱۵۸۲ ۔ اگرنمازجمعہ کے انعقادکے لئے پانچ نفرجمع ہوجائیں پھرخطبہ کے درمیان یابعدنمازجمعہ سے پہلے متفرق ہوجائیں اورجانے والے پلٹ کربھی نہ آئیں اورنہ وہاں اتنے آدمی اورہوں جن سے واجب عدد پوری ہوجائے توسب پرنمازظہرمعین ہوگی۔

مسئلہ ۱۵۸۳ ۔ اگرتعدادواجب میں سے بعض مومنین واجب بھر خطبہ سننے سے پہلے ہی اٹھ کرچلے جائیں اورزیادہ دیرکئے بغیرواپس آجائیں اورامام نے بھی ان لوگوں کے چلے جانے کے بعد سے خطبہ روک دیاہوتوجہاں سے روکاہے وہیں سے پھرشروع کردے اوراگرامام نے خطبہ کونہ روکاہو توجہاں سے ان لوگوں نے نہیں سنااتنے حصے کودوبارہ پڑھ لے، البتہ اگرجانے والے اتنی دیربعدپلٹے ہوں جس سے خطبہ کی وحدت عرفیہ ختم ہوگئی ہوتوشروع سے خطبہ کااعادہ کرناچاہئے، اسی طرح اگرجانے والے تونہیں پلٹے لیکن ان کے بدلے کچھ دوسرے لوگ آگئے ہوںتب بھی امام کے خطبہ پھرسے پڑھناچاہئے۔

مسئلہ ۱۵۸۴ ۔ اگرتعدادواجب خطبے کے درمیان یابعدمیں متفرق ہوجائیں اورپھرواپس پلٹ آئیں، یہاں اگرتفرق واجب بھر خطبہ سننے کے بعد ہواہوتو خطبے کودوبارہ پڑھانے کی ضرورت نہیں ہے، چاہے دیرسے واپس پلٹ آئیں، اوراگرتفرق واجب بھر خطبہ سننے سے پہلے ہی واقع ہوجائے، یہاں اگرتفرق نمازجمعہ کوچھوڑدینے کی نیت سے واقع ہواہوتو احتیاط واجب یہ ہے کہ ہرحالت میں پھرسے خطبہ پڑھاجائے، لیکن اگرکسی عذرکی وجہ سے گئے ہوئے ہوں مثلابارش وغیرہ، اب اگراتنی دیرہوجائے جس سے وحدت عرفیہ ختم ہوجائے توپھرسے خطبہ کاپڑھناواجب ہے، ہاں اگروحدت عرفیہ باقی ہوتواسی پربنا رکھے اورنمازجمعہ کوتمام کرے اورصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۵۸۵ ۔ تین میل کے اندردوسری نمازجمعہ منعقدنہیں ہوتی ہے، اب اگر تین میل کافاصلہ ہوتودونوں جماعتیں صحیح ہیں اوردوسری کامعیاردونوں نماز جمعہ کاجائے وقوع ہے نہ وہ شہرجن میں جمعہ منعقدہوتی ہو، اس لئے بڑے بڑے شہروں میں جن کی لمبائی چند فرسخ ہے کئی نمازجمعہ منعقد ہوسکتی ہیں۔

مسئلہ ۱۵۸۶ ۔ جس جگہ نمازجمعہ پڑھناچاہیں وہاں احتیاط مستحب ہے کہ پہلے یہ معلوم کرلیناچاہئے کہ حدشرعی کے اندراسی وقت یااس سے پہلے کوئی نماز جمعہ تونہیں ہوتی۔

مسئلہ ۱۵۸۷ ۔ تین میل سے کم میں ہونے والی دونمازجمعہ اگرایک ساتھ شروع ہوں تودونوں باطل ہیں، ورنہ جوپہلے شروع ہوئی ہے وہ صحیح ہے، چاہے صرف تکبیرة الاحرام پہلے کہی گئی ہواورچاہے نمازجانتے ہوں کہ دوسری نمازبعدمیں ہوئی ہے یانہ جانتے ہوں، اسی طرح بعدوالی نمازباطل ہے چاہے اس کے نمازیوں کومعلوم ہوکہ اس سے پہلے نمازجمعہ ہوئی ہے یانہ معلوم ہو، نمازکی صحت کادارومدارنمازہی کے تقدم وتاخرپرہے، خطبہ کے آگے پیچھے ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس لئے اگر ایک جماعت کاخطبہ پہلے شروع ہواوردوسری کی نمازپہلے شروع ہوئی ہوتودوسری نمازصحیح رہے گی پہلی باطل ہوجائے گی۔

مسئلہ ۱۵۸۸ ۔ اگریہ معلوم ہوکہ حدشرعی کے اندرکوئی اورنمازجمعہ ہوتی ہے لیکن شک ہواسی وقت ہوتی ہے یااس سے پہلے ہوتی ہے مشکوک ہو، تودوسری نماز جمعہ منعقد کرسکتے ہیں، اسی طرح اگرشک ہوکہ حدشرعی کے اندرکوئی نمازجمعہ منعقدہوتی ہے کہ نہیں۔

مسئلہ ۱۵۸۹ ۔ نمازجمعہ پڑھ لینے کے بعد اگردوسری نمازجمعہ ہونے کاعلم ہواوردونوں جماعتوں کے بارے میں آگے پیچھے ہونےکااحتمال ہوتوبظاہردونوں پر نہ جمعہ کااعادہ واجب ہے نہ ظہرکااگرچہ احوط یہی ہے کہ اعادہ واجب ہے، اب اگرکوئی تیسری جماعت جوان دونوں جمعوں میں شریک نہیں ہوئی ہے تیسرا جمعہ پڑھناچاہتی ہے توجب تک اسے جمعوں کے باطل ہونے کاعلم نہ ہوجائے اس وقت تک تیسراجمعہ نہیں پڑھاجاسکتا، البتہ اگرایک نمازکے صحیح ہونے کااحتمال بھی ہوتب بھی تیسری جماعت کابرپاہوناجائزنہیں۔

مسئلہ ۱۵۹۰ ۔ خریدوفروخت یااس کے علاوہ دوسرے معاملات جمعہ کے دن اذان کے بعد ہمارے زمانہ میں جب کہ نمازجمعہ واجب تعیینی نہیں ہے حرام نہیں ہے۔

عیدفطراورعیدقربان کی نماز

مسئلہ ۱۵۹۱ ۔ یہ نماززمان حضور امام میں واجب ہے اوراس کوجماعت سے پڑھناچاہئے لیکن ہمارے زمانہ میں جوغیبت کازمانہ ہے، مستحب ہے اوراس نماز کوجماعت سے اورفرادی دونوں طرح سے پڑھ سکتے ہیں۔

مسئلہ ۱۵۹۲ ۔ عیدین کی نمازکاوقت عیدکے دن طلوع آفتاب سے ظہرتک ہے۔

مسئلہ ۱۵۹۳ ۔ مستحب ہے کہ عیدین قربان کی نمازکوتھوڑاآفتاب چڑھ جانے کے بعدپڑھیں اورعیدالفطرمیں آفتاب چڑھ جانے کے بعد افطارکرنامستحب ہے اورفطرہ دے کرنمازعیدپڑھے۔

مسئلہ ۱۵۹۴ ۔ عیدفطروقربان کی نمازدورکعت ہے پہلی رکعت میں حمدوسورہ پڑھنے کے بعد پانچ تکبیرکہے اورہرتکبیرکے بعدقنوت پڑھے اورپانچویں قنوت کے بعدتکبیرکہہ کر رکوع میں جائے اس کے بعددوسجدے کرکے کھڑا ہواوردوسری رکعت میں چارتکبیرکہے اورہرتکبیرکے بعدقنوت پڑھے پھرپانچویں تکبیرکہہ کر رکوع میں جائے اس کے بعددوسجدے کرکے تشہدوسلام پڑھ کرنمازتمام کرے۔

مسئلہ ۱۵۹۵ ۔ ویسے توقنوت میں ہردعاکافی ہے لیکن بقصدثواب اس دعاکاپڑھنامناسب ہے:

اللہم اہل الکبریاء والعظمة واہل الجودوالجبروت واہل العفووالرحمة واہل التقوی والمغفرة اسالک بحق ہذا الیوم الذی جعلتہ للمسلمین عیدا ولمحمد صلی اللہ علیہ وآلہ ذخراوشرفا وکرامة ومزیدا ان تصلی علی محمد وآل محمد وان تدخلنی فی کل خیرادخلت فیہ محمدا وآل محمدا وان تخرجنی من کل سوء اخرجت منہ محمدا وآل محمد صلواتک علیہ وعلیہم اللہم انی اسالک خیرماسالک بہ عبادک الصالحون واعوذبک ممااستعاذ منہ عبادک المخلصون۔

مسئلہ ۱۵۹۶ ۔ مستحب ہے عیدین کی نمازمیں قرائت بلندآوازسے پڑھے۔

مسئلہ ۱۵۹۷ ۔ ان نمازوں میں کسی مخصوص سورہ کی شرط نہیں ہے لیکن بہتریہ ہے کہ پہلی رکعت میں ”والشمس /سورہ ۹۱“ اوردوسری رکعت میں سورہ ”غاشیہ / سورہ ۸۸“ پڑھے یایہ کہ پہلی رکعت میں سورہ ”سبح اسم/ سورہ ۸۷“ اوردوسری رکعت میں سورہ ”والشمس“ کوپڑھے۔

مسئلہ ۱۵۹۸ ۔ مستحب ہے کہ عیدالفطرمیں نمازسے پہلے کھجورسے افطارکریں اورعیدقربان میں نمازکے بعدتھوڑاساقربانی کاگوشت کھائیں۔

مسئلہ ۱۵۹۹ ۔ مستحب ہے کہ نمازکے لئے پیدل ننگے پیراوروقارکے ساتھ جائیں اورنمازسے پہلے غسل کریں اورسفیدعمامہ باندھیں۔

مسئلہ ۱۶۰۰ ۔ نمازعیدمیں مستحب ہے کہ زمین پرسجدہ کریں اورتکبیر کہتے وقت ہاتھوں کوبلندکریں اورنمازکوبلند آوازسے پڑھیں۔

مسئلہ ۱۶۰۱ ۔ نمازعیدکوصحرامیں پڑھنامستحب ہے لیکن مکہ میں مستحب یہ ہے کہ مسجدالحرام میں پڑھی جائے۔

مسئلہ ۱۶۰۲ ۔ شب عیدفطر، نمازمغرب وعشاء کے بعداورروزعید نمازصبح وظہروعصرکے بعد اورنمازعیدکے بعدان تکبیروں کوپڑھنامستحب ہے:

اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد اللہ اکبر علی ماہدانا۔

مسئلہ ۱۶۰۳ ۔ عیدقربان میں دس نمازوں کے بعد گزشتہ تکبیروں کوکہے عیدقربان کونمازظہرکے بعد سے بارہویں کی نمازصبح کے بعد تک دس نمازیں ہوتی ہیں، البتہ ان تکبیروں میں اتنااضافہ اورکردے:

اللہ اکبر علی مارزقنا من بھیمة الانعام والحمدللہ علی ماابلانا۔

اوراگرعیدقربان کے دن منی میں ہوتوان تکبیروں کوپندرہ نمازوں کے بعدکہے یعنی عیدکے دن نمازظہرکے بعدسے تیرہ ذی الحجہ کی نمازصبح کے بعدتک کہے۔

مسئلہ ۱۶۰۴ ۔ نمازعیدکوچھت کے نیچے پڑھنامکروہ ہے۔

مسئلہ ۱۶۰۵ ۔ اگرنمازکی تکبیروں یاقنوتوں میں شک کرے تواگراس کامحل گزرچکاہوتوشک کی پرواہ نہ کرے اوراگر محل باقی ہوتوکم پربنا رکھے اوراگر بعد میں پتہ چلے کہ پہلے کہہ چکاتھا توکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۶۰۶ ۔ اگرسہوقرائت یاتکبیروں یاقنوتوں کوبھول جائے اوررکوع میں پہنچنے کے بعد یاد آئے تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۰۷ ۔ اگررکوع یادوسجدے یاتکبیرة الاحرام بھول جائے تواس کی نمازباطل ہوگی۔

مسئلہ ۱۶۰۸ ۔ اگرنمازعیدمیں ایک سجدہ یاتشہد بھول جائے تواحتیاط مستحب ہے کہ نمازکے بعد رجاء ا (ثواب کی امیدسے) اس کوبجالائے اوراگرکوئی ایساکام کرے جس کے کرنے سے نمازپنجگانہ میں سجدہ سہوکرنا پڑتاہے تواحتیاط مستحب یہ ہےکہ نمازکے بعد دوسجدے سہورجاء ا بجالائے۔

نمازاجارہ

مسئلہ ۱۶۰۹ ۔ انسان کے مرنے کے بعد اس کی نمازاورباقی تمام عبادات وغیرہ کوجنہیں وہ اپنی زندگی میں بجانہیں لایاتھا کسی کومزدوری دے کر پڑھوایا جاسکتاہے اوراگرکوئی شخص اجرت لئے بغیربجالائے توبھی صحیح ہے۔

مسئلہ ۱۶۱۰ ۔ رسول خدااورآئمہ معصومین کی زیارت جیسی مستحبی چیزوں کے لئے زندہ کی طرف سے اجیربنایاجاسکتاہے، اسی طرح مستحب اعمال بجالاکر اس کاثواب مردوں یازندوں کوہدیہ کرسکتاہے۔

مسئلہ ۱۶۱۱ ۔ میت کی قضانمازوں کو بجالانے کی لئے جوشخص اجیرہواس کے لئے ضرروی ہے کہ نمازکے مسائل کواچھی طرح جانتاہو، یاتقلیدسے یااحتیاط پر عمل کرے یامجتہدہو۔

مسئلہ ۱۶۱۲ ۔ اجیر(مزدور) کوچاہئے کہ نیت کرتے وقت میت کومعین کرے لیکن اس کے نام کاجانناضروری نہیں بلکہ اتنی بھی نیت کافی ہے کہ میں نمازاس شخص کی طرف سے پڑھ رہاہوں کہ جس کے لئے میں اجیربنایاگیاہوں۔

مسئلہ ۱۶۱۳ ۔ نائب کوچاہئے کہ اپنے کومیت کی جگہ فرض کرے اورمیت کے ذمہ جوعبادتیں ہیں ان کی قضاکرے اوراگرعمل انجام دے کر اس کاثواب میت کوہدیہ کرے تواپنے قرض سے سبکدوش نہیں ہوگا۔

مسئلہ ۱۶۱۴ ۔ ایسے انسان کواجیربنایاجائے جس کے متعلق اطمینان ہوکہ وہ نمازکوصحیح طریقہ سے انجام دے سکتاہے اوراگرنمازیں پڑھنے کے بعدشک کرے کہ اس نے صحیح پڑھی ہیں یانہیں توبلااشکال ہے۔

مسئلہ ۱۶۱۵ ۔ جس نے کسی شخص کومیت کی نمازپڑھنے کے لئے اجیربنایاہواگرمعلوم ہوجائے کہ اس نے نمازیں نہیں پڑھیں یاباطل پڑھی ہیں توان نمازوں کودوبارہ پڑھوانے کے لئے اجیربنائے۔

مسئلہ ۱۶۱۶ ۔ اگرکوئی شک کرے کہ اجیرنے عمل انجام دیاہے یانہیں تواس کے کہنے پرقناعت نہیں کرناچاہئے، دوبارہ اجیرمقررکرے لیکن اگر شک کرے کہ اس کاعمل صحیح تھایانہیں توپھردوبارہ اجیربناناضروری نہیں ہے۔

مسئلہ ۱۶۱۷ ۔ معذور(یعنی وہ شخص جوتیمم کے ساتھ یابیٹھ کرنمازپڑھتاہے) کومیت کی طرف سے اجیرنہیں بنایاجاسکتااگر چہ میت کی نمازاسی حالت میں قضا ہوئی ہو۔

مسئلہ ۱۶۱۸ ۔ مرد عورت کی اورعورت مردکی نیابت کرسکتی ہے اورآہستہ یابلند پڑھنے میں اپنے وظیفہ کے مطابق عمل کرے۔

مسئلہ ۱۶۱۹ ۔ میت کی قضانمازوں کے بارے میں اگرمعلوم ہوکہ کس ترتیب سے قضاہوئی تھی توضروری ہے کہ ترتیب سے پڑھاجائے اوراگرترتیب کاعلم نہ ہوتوترتیب کاخیال رکھناضروری نہیں ہے مگرایک دن کی ظہراورعصرکی نمازیامغرب وعشاء کی نمازان میںترتیب بہرحال ضروری ہے۔

مسئلہ ۱۶۲۰ ۔ اگرمیت کی نمازکے لئے متعدد لوگوں کواجیربنایاجائے توہرایک کے لئے کوئی وقت معین کرناچاہئے، مثلاایک سے قراردادکی جائے کہ تم کوصبح سے لے کر ظہرتک قضانمازیں میت کی پڑھنی ہوں گی اوردوسرے سے ظہرسے لیکر رات تک کی شرط کرلی جائے، نیزہرایک اجیرکے لئے جونمازاس نے پڑھنی ہویاعصرسے اوراسی طرح ان کے ساتھ طے کرے کہ ہرمرتبہ ایک دن کی نمازوں کوپوراکریں اوراگرناقص چھوڑدیں توحساب میں شامل نہ کرے اورجب دوبارہ پڑھناچاہیں توایک دن رات کی نمازوں کو اول سے شروع کرے۔

مسئلہ ۱۶۲۱ ۔ اگرکوئی اجیربن جائے کہ مثلاایک سال میں میت کی نمازیں ختم کرلے، اب اگروہ ایک سال ختم ہونے سے پہلے سے مرجائے توجن نمازوں کے متعلق علم ہوکہ اس نے نہیں پڑھی بناء براحتیاط واجب انہیں دوبارہ کسی اوراجیرسے پڑھواناچاہئے اورجن نمازوں کے متعلق احتمال ہوکہ اس نے نہیں پڑھیں ان کے لئے بھی احتیاط واجب کی بناپراجیربنایاجائے۔

مسئلہ ۱۶۲۲ ۔ اگراجیراجرت پرلئے ہوئے نمازوروزہ کوپوراکئے بغیرمرجائے اورپوری اجرت پہلے لے چکاہوتواگراس سے یہ شرط کرلی گئی ہوکہ وہی تمام نمازوں کواداکرے توجتنی نمازیں رہ گئی ہیں ان کی اجرت مردہ اجیرکے مال سے لے لی جائے اوراگرایسی شرط نہیں کی گئی تھی توورثاء کوچاہئے کہ اس کے مال سے کسی کواجیرکریں تاکہ باقیماندہ نمازیں وہ پڑھے ا وراگرمردہ اجیرکے پاس کوئی مال نہ ہوتوپھرورثاء پرکچھ واجب نہیں ہے، لیکن ان کے لئے بہترہے کہ میت کے قرض اداکریں۔

مسئلہ ۱۶۲۳ ۔ اگر اجیرعمل تمام کرنے سے پہلے مرجائے اوراس پربھی اپنی قضانمازیں ہوں توپہلے اس مرنے والے اجیرکے مال سے وہ نمازیں جواجرت پر پڑھوائی جائیں کہ جن کی وہ اجرت لے چکاتھا، اب اگران کی اجرت دینے کے بعدکچھ رقم بچ جائے اوراجیروصیت کرگیاہوکہ اس کی اپنی قضانمازیں پڑھوائی جائیں اوراس کے وارث بھی اجازت دیں تواس اجیرکی اپنی تمام نمازوں کے لئے کسی کواجیربنایاجائے اوراگروارث نے اجازت نہ دی ہوتواس مال کے تیسرے حصے کو اس کی نمازوں کے پڑھوانے پرخرچ کیاجائے۔