نجاسات
مسئلہ ۸۶: ۱ ۔ پیشاب ۲ ۔ پاخانہ ۳ ۔ منی ۴ ۔ مردار ۵ ۔ خون ۶ ۔ کتا ۷ ۔ سور ۸ ۔کافر ۹ ۔ شراب ۱۰ فقاع ۱۱ ۔ نجاست خوراونٹ کاپسینہ۔
۱ ۔ ۲ پیشاب وپاخانہ ۔
مسئلہ ۸۷ ۔ انسان اورہرگوشت حیوان جوخون جہندہ رکھتاہے یعنی اگراس کی رگ کوکاٹ دیں توخون دھارمارکرنکلے ،اس کاپیشاب وپاخانہ نجس ہے ۔
مسئلہ ۸۸ ۔ حرام گوشت پرندوں کافضلہ حرام ہے ۔
مسئلہ ۸۹ ۔ نجاست کھانے والے حیوان کاپیشاب وپاخانہ نجس ہے ،اسی طرح اس حیوان کاپیشاب وپاخانہ بھی نجس ہے جس سے کسی حیوان نے وطی کی ہویعنی برافعل کیاہو،اوراس بھیڑنے سورکادودھ پیاہواوراس کاگوشت مضبوط ہواہواس کے پیشاب وپاخانہ سے اجتناب کرناچاہئے۔
۳ ۔ منی
مسئلہ ۹۰ ۔ خون جہندہ رکھنے والے حیوان کی منی نجس ہے ۔
۴ ۔ مردار
مسئلہ ۹۱ ۔ خون جہندہ رکھنے والے حیوان کامردارنجس ہے ،خواہ وہ خودسے مراہویادستورشرع کے خلاف اس کوذبح کیاگیاہو،لیکن مچھلی چونکہ خون جہندہ نہیں رکھتی اس لئے پانی میں بھی ا گر مر جائے توبھی پاک ہے ۔
مسئلہ ۹۲ ۔ مردارکے وہ اجزاء جس میں روح نہیں ہوتی جیسے پشم ،بال ،ہڈیاں،دانت ،وہ پاک ہیں بشرطیکہ وہ کتے کے طرح نجس العین نہ ہو۔
مسئلہ ۹۳ ۔ جن اجزاء میں روح ہوتی ہے اگران کوزندہ انسان یاحیوان کے بدن سے جداکیاجائے تونجس ہیں،چاہے تھوڑاساگوشت ہو۔
مسئلہ ۹۴ ۔ جوکھال ہونٹ ،سراورانسان کے بدن کے دوسرے حصوں سے جداہوجاتاہے پاک ہے ،اگرچہ انسان خودکھینچ کرالگ کریں، بشرطیکہ گرنے کا وقت قریب ہو۔
مسئلہ ۹۵ ۔ مرغی کاوہ انڈاجومرغی کے پیٹ سے نکلتاہے اگرچہ اوپروالی چھال سخت نہ ہوئی ہوپاک ہے۔
مسئلہ ۹۶ ۔ اگربھیڑیابکری کابچہ (میمنا) مرجائے ان کے شیردان موجودپنیرمایہ پاک ہے لیکن اس کے ظاہری حصہ کودھوناضروری ہے۔
مسئلہ ۹۷ ۔ غیراسلامی ملکوں سے جوچیزیں لائی جاتی ہیں جیسے ،مکھن ،پنیر،بہنے والی ادویات ،پالش ،صابن ،عطر،کپڑے ،وغیرہ اگرانسان کوان کے نجس ہونے کایقین نہیں ہے تویہ سب پاک ہیں۔
مسئلہ ۹۸ ۔ گوشت چربی اورکھال جومسلمان کے ہاتھ میں ہوپاک ہے لیکن اگرمعلوم ہوکہ اس مسلمان نے کافرسے لیاہے اورضروری تحقیق نہیں کی ہے تووہ نجس نہیں ہوگالیکن اس کاکھاناحرام ہے اورایسے چمڑے سے تیارشدہ لباس میں نمازپڑھناجائزنہیں ہے ۔
مسئلہ ۹۹ ۔ انسان اورہرخون جہندہ رکھنے والے حیوان کاخون نجس ہے لہذاوہ جانورجوخون جہندہ نہیں رکھتے جیسے مچھلی اور مچھران کاخون پاک ہے۔
مسئلہ ۱۰۰ ۔ جس حلال گوشت جانورکوشریعت کے حکم کے مطابق ذبح کیاجائے ،اوراس کامعمول کے مطابق خون نکل جائے توجسم میں باقی رہ جانے والاخون پاک ہے ،لیکن اگرحیوان کے سرکوبلندجگہ پررکھیں یاسانس لینے کی وجہ سے خون واپس بدن میں چلاجائے تووہ خون نجس ہے۔
مسئلہ ۱۰۱ ۔ مرغی کے انڈے میں جوخون ہوتاہے وہ نجس نہیں ہے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ اس سے اجتناب کریاجائے۔
مسئلہ ۱۰۲ ۔ وہ زردی جوزخم کے اطراف میں ٹھیک ہوجانے کی حالت میں پیداہوجاتی ہے ،اگرمعلوم نہ ہوکہ خون ہے یاخون سے مخلوط ہے توپاک ہے۔
۱۰۳ ۔ دودھ دوہتے وقت اس میں جوخون دکھائی دیتاہے وہ نجس ہے اوردودھ کوبھی نجس کردیتاہے۔
مسئلہ ۱۰۴ ۔ دانتوں سے نکلنے والاخون اگرلعاب دہن سے ملنے کی وجہ سے ختم ہوجائے توپاک ہے اورایسی صورت میں اس لعاب دہن کونگلنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ۔
مسئلہ ۱۰۵ ۔ وہ خون جوناخن یاچمڑے کے نیچے چوٹ لگنے کی وجہ سے بے جان ہوجاتاہے ،اگروہ ایسی حالت اختیارکرے کہ اسے اب خون نہ کہاجائے تووہ پاک ہے اگراسے خون کہتے ہیں توجب تک کھال اورناخن کے نیچے ہے ،وضو،غسل اورنمازمیں کوئی اشکال نہیں اور سوراخ ہوجانے کی صورت میں اگردشوارنہ ہوتووضووغسل کرتے وقت دھولیں اوراس کے اوپرکپڑارکھ کرترہاتھ پھیردیں۔
۱۰۶ ۔ اگرمعلوم نہ ہوکہ کھال کے نیچے کے جوسیاہی ہے وہ بے جان خون ہے یاچوٹ لگنے کی وجہ سے گوشت کارنگ بدل گیاہے توپاک ہے۔
مسئلہ ۱۰۷ اگرہنڈیا کے جوش کھاتے وقت خون کاایک ذرہ بھی اس میں گرجائے توپوراسالن اوراس کابرتن نجس ہوجائے گا،اورسالن کاابلنا اورآگ کی حرارت اسے پاک نہیں کرسکے گی۔
۶ ۔ ۷ کتااورسور
مسئلہ ۱۰۸ ۔ خشکی کے کتے اورسورنجس ہیں یہاں تک کہ بال ،پنجہ ،ناخن،ہڈیاں،اورجسم سے نکلنے والی دوسری رطوبتیں بھی نجس ہیں،البتہ دریائی کتے اورسورپاک ہیں۔
۸ ۔ کافر
مسئلہ ۱۰۹ ۔ کافرسے مرادوہ شخص ہے جوخداکونہ مانے یاخداکے لئے شریک قراردے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کونہ مانے تویہ نجس ہے۔مگراہل کتاب جوپاک ہیں جن کاحکم مسئلہ نمبر ۱۱۴ میں بیان ہوگا،اوراسی طرح جوشخص دین ا سلام کی ضروری چیزوں کوسمجھتے ہوئی انکارکرے اوراس کاانکاردرحققت نبوت اوررسالت کاانکارہو تو ایسا شخص بھی نجس ہے ،لیکن اگراس کویہ علم نہ ہوکہ ضروریات دین میں سے ہے لیکن منکرہوجائے تواس سے احتیاطااجتناب کاجائے۔
مسئلہ ۱۱۰ ۔ کافرکے نجس ہونے کے بارے میں جوکچھ کہاگیاہے اس میں اس کے تمام اجزائے بدن شامل ہیں حتی کہ بال اورناخن بھی۔
مسئلہ ۱۱۱ ۔ اگرکسی نابالغ بچے کے ماں باپ اوردادی ،داداکافرہوں تووہ بچہ بھی نجس ہوگا،لیکن اگران میں سے کوئی ایک مسلمان ہوتووہ بچہ پاک ہوگا۔
مسئلہ ۱۱۲ ۔ اگرکسی کے متعلق یہ علم نہ ہوکہ وہ مسلمان ہے یانہیں اوراس کی سابقہ حالت بھی معلوم نہ ہو،تووہ پاک ہے ،البتہ مسلمانوں کے باقی احکام اس شخص پرجاری نہیں ہوں گے مثلاوہ مسلمان عورت سے نکاح نہیں کرسکتاہے اوراسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہیں کیاجاسکتاہے۔
مسئلہ ۱۱۳ ۔ اگرکوئی مسلمان بارہ اماموں میں سے کسی ایک کوگالی دے یاان سے دشمنی رکھے تووہ نجس ہے۔
مسئلہ ۱۱۴ ۔ مرتدملی ہویافطری )نجس ہے البتہ اہل کتاب جیسے یہوداورنصاری پاک ہیں۔
۹ ۔ شراب
مسئلہ ۱۱۵ ۔ شراب اورہروہ سیال چیزجوانسان کومست کردے نجس ہے لیکن بھنگ وحشیش جونشہ آورہے لیکن ذاتابہنے والی نہیں ہے وہ پاک ہے چاہے پانی ملاکراس کوسیال بنالیں۔
مسئلہ ۱۱۶ ۔ صنعتی الکحل (اسپریٹ) جس کودروازے ،میز اور کرسی وغیرہ کورنگنے کے کام میں استعمال ہوتے ہیں اگریہ معلوم نہ ہوکہ مست کرنے والی اوربہنے والی چیزسے بنایاگیاہے وہ پاک ہے۔
مسئلہ ۱۱۷ ۔ اگرانگوریااس کاپانی خودبخودابل جائے یاآگ کے ذریعہ اسے ابالاجائے تواس کاپیناحرام ہے لیکن نجس نہیں ہے ۔
مسئلہ ۱۱۸ ۔ کھجور،منقی،کشمش اوران کاشیرہ اگرجوش کھاجائے تواس کے کھانے میں کوئی اشکال نہیں ہے اورپاک ہے۔
۱۰ ۔ فقا ع
مسئلہ ۱۱۹ ۔ بیئرجوجوسے بنائی جاتی ہے اورجس کوآب جوکہتے ہیں وہ حرام ہے اورشراب کی طرح نجس ہے لیکن وہ (آب جو) جس کو طبیب، حضرات حاصل کرتے ہیں اورجس کوماء الشعیرکہتے ہیںَ اور وہ نشہ آورنہیں ہے پاک اورحلال ہے۔
حرام سے مجنب ہونے والے کاپسینہ
مسئلہ ۱۲۰ ۔ جوشخص فعل حرام سے جنب ہواہواس کاپسینہ نجس نہیں ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ جس جسم ا ورلباس پریہ پسینہ ہواس کے ساتھ نمازنہ پڑھی جائے۔
مسئلہ ۱۲۱ ۔ بیوی سے حالت حیض میں یاماہ رمضان کے روزے میں ہمبستری کرناحرام ہے اوراگرپسینہ آجائے تواحتیاط واجب کی بناء پرایسے پسینہ کے ساتھ نمازنہ پڑھے۔
مسئلہ ۱۲۲ ۔ اگرحرام سے مجنب ہونے والاغسل نہ کرسکے اورغسل کے بدلے تیمم کرے توبھی احتیاط واجب کی بناء پرپسینے سے نماز میں اجتناب کرے ۔
مسئلہ ۱۲۳ ۔ اگرکوئی شخص حرام سے جنب ہوجائے اورپھراس عورت سے جماع کرے جواس کے لئے حلال ہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ ایسے پسینہ سے نماز نہ پڑھے لیکن اگرپہلے حلال عورت سے جماع کرے اوربعدمیں حرام کامرتکب ہوتوایسے پسینے سے اجتناب واجب نہیں ہے۔
۱۱ ۔ نجاست کھانے والے اونٹ کاپسینہ
مسئلہ ۱۲۴ ۔ نجاست کھانے والے اونٹ کاپسینہ نجس ہے لیکن دیگرنجاست کھانے والے حیوانات کے پسینہ سے اجتناب کرناواجب نہیں ہے۔
نجاست ثابت ہونے کے طریقے۔
مسئلہ ۱۲۵ ۔ کسے چیزکانجس ہوناتین طریقوں سے ثابت ہوسکتاہے:
۱ ۔ خودانسان کویقین پیداہوجائے یہاں پرگمان کافی نہیں ہے ،اگر گمان نہ ہوکہ فلاں چیزنجس ہے تواس سے اجتناب ضروری نہیں ہے ۔ہاں اگرگمان ایساہوکہ اطمینان کاباعث بنے کے ہاں ایساگمان ہی شمارہوتا ہو توایسی صورت میں اجتناب لازم ہوجاتاہے ۔لہذا ایسے ہوٹلوں میں کھانا کھانااورچائے پیناکہ جہاں ایسے اشخاص کھاناکھاتے ہوں کہ جوپاک ونجس کی پرواہ نہیں کرتے توکوئی اشکال نہیں رکھتاجب تک انسان کویقین یااطمینان نہ ہوکہ جوکھانااسے دیاجارہاہے وہ نجس ہے۔
۲ ۔ صاحب ید : یعنی جس کے اختیارمیں وہ چیزہے کسی چیزکے نجس ہونے کی خبردیں،مثلاانسان کی بیوی یاملازم کہے کہ یہ برتن یاکوئی اورچیزجواس کے قبضہ میں رہتی ہے نجس ہے۔
۳ ۔ دوعادل اس کے نجس ہونے کی گواہی دیں اوراگرایک عادل کہہ دے کہ نجس ہے توبھی احتیاط لازم یہ ہے کہ اس چیزسے اجتناب کرے۔
مسئلہ ۱۲۶ ۔ اگرمسئلہ سے ناوافقیت کی بناء پرانسان کومعلوم نہ ہوکہ یہ چیزنجس ہے یاپاک مثلامعلوم نہ ہوکہ حرام سے مجنب کاپسینہ پاک ہے یانہیں تومسئلہ پوچھناچاہئیے ،لیکن اگرمسئلہ شرعی سے واقف ہے مگرشک ہے کہ یہ چیزنجس ہے یاپاک ،مثلاشک ہے کہ یہ خون ہے یانہیں یامعلوم نہ ہومچھرکاخون ہے یاانسان کاخون تووہ پاک ہے۔
مسئلہ ۱۲۷ ۔ اگرکوئی چیزپہلے نجس تھی پھرشک ہوجائے کہ پاک ہوئی کہ نہیں تونجس ہے اوراگرکوئی چیزپاک تھی اورپھرشک ہوجائے کہ نجس ہوئی کہ نہیں توپاک ہے اوراگران چیزوں کے پاک یانجس ہونے کاعلم حاصل کرسکتاہے تب بھی جستجوضروری نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۲۸ ۔ اگرمعلوم ہوکہ ایسے دوبرتن یادوایسے لباس جو انسان کے استعمال میں ہیں ان میں سے کوئی ایک نجس ہے مگریہ معلوم نہیں کہ کونسانجس ہے تودونوں سے اجتناب کرناچاہئیے ،لیکن اگریہ معلوم نہ ہوکہ اپنالباس نجس ہواہے یادوسرے اجنبی شخص کاجواس کے استعمال میں نہیں ہے پھربھی احتیاط یہ ہے اپنے لباس اجتناب کرے گرچہ یہ احتیاط ضروری نہیں ہے۔
پاک چیزیں کیسے نجس ہوتی ہیں۔
مسئلہ ۱۲۹ ۔ جب کوئی پاک چیزنجس چیزسے لگ جائے اوران دونوں میں سے ایک گیلی ہوتوپاک چیزنجس ہوجائے گی،لیکن اگردونوں خشک ہوں یاتری اتنی کم ہوکہ سرایت نہ کرے تونجس نہیں ہوگی۔
مسئلہ ۱۳۰ ۔ اگرپاک چیزنجس چیزسے لگ جائے اورانسان کوشک ہوکہ دونوں یاان میں سے ایک ترتھی یانہیں تووہ پاک چیزنجس نہیں ہوگی۔
مسئلہ ۱۳۱ ۔ دوچیزیں جن کے بارے میں معلوم ہوکہ ایک نجس ہے لیکن یہ معلوم نہ ہوکہ کون سے نجس ہے توان دونوں میں سے کسی ایک کے لگ جانے سے کوئی چیزنجس نہیں ہوتی ،اوراگردوچیزوں میں سے ایک پہلے نجس تھی اوراب معلوم نہ ہوکہ وہ پاک ہوگئی ہے یانہیں، اب اگرکوئی پاک چیز اس شئے کی ساتھ لگ جائے تووہ نجس ہوجائے گی۔
مسئلہ ۱۳۲ ۔ زمین ،کپڑایااس کی مانندکوئی چیزاگررطوبت رکھتی ہواورنجس چیز اس سے متصل ہوجائے تووہی حصہ نجس ہوگااورباقی پاک رہے گا،اوریہی صورت خربوزہ ،کھیراوغیرہ کی ہے۔
مسئلہ ۱۳۳ ۔ گھی (تیل)اورشیرہ اگرسیال ہوتوایک قطرہ کے نجس ہوجانے سے پورانجس ہوجاتاہے ،لیکن اگرجمع ہواہوتوجہاں پرنجاست لگی ہے صرف وہی نجس ہوگا۔
مسئلہ ۱۳۴ ۔ بدن کاوہ حصہ جس پرپسینہ ہواگروہ نجس ہوجائے تو پسینہ جہاں جہاں سرایت کرے گاوہ حصہ نجس ہوجائے گااورجہاں نہیں پہنچے گاوہ جگہیں پاک رہیں گی۔
۱۳۶ ۔ گلے یاناک سے جوسودا،بلغم ،صفراباہرآتے ہیں اگران میں خون ہوتوجہاں خون لگاہے وہ نجس اورباقی پاک ہوگاپس اگرمنہ سے باہریاناک سے باہروہ لگ جائے توجس کے متعلق یقین ہوکہ خون والاحصہ اسے لگاہے وہ نجس ہوگااورجس کے متعلق شک ہوکہ نجس حصہ اس سے لگاہے یانہیں تووہ پاک ہے۔
مسئلہ ۱۳۷ ۔ اگرکسی ایسے برتن کوجس کے نیچے سوراخ ہوجیسے لوٹے ،نجس زمین پررکھ دیں توجب تک پانی سوراخ سے باہر آرہا ہوتولوٹے میں موجودپانی نجس نہیں ہوگالیکن اگرپانی اس سے باہرنہ آرہاہواورنجس پانی جولوٹے کے نیچے جمع ہوگیاہے سوراخ کے ذریعہ لوٹے والے پانی سے متصل ہوتولوٹے میں موجودپانی بھی نجس ہوجائے گا۔ ہاں اگرسوراخ نجس زمین سے متصل نہ ہواورلوٹے کے نیچے کاپانی بھی لوٹے اندرونی حصہ کاپانی کے ساتھ متصل نہ ہوتولوٹے میں جوپانی ہے پاک ہے اورنجس نہیں ہوگا۔
مسئلہ ۱۳۸ ۔ اگرکوئی چیزبدن میں داخل ہوکرنجاست تک پہنچ جائے توبدن سے باہرنکل آنے پراگرنجاست سے آلودہ نہ ہوتووہ پاک ہوگی لہذا اگرحقنہ کے آلات یاان کاپانی یا”ٹیکے کی“سوئی اورچاقووغیرہ بدن میں داخل ہوں اورباہرآنے کے بعدنجاست سے آلودہ نہ ہوں تونجس نہیں ہوں گے اوراسی طرح لعاب دہن اورناک کے غلاظت کاحکم ہے اگراندرخون سے مل جائے اورجب باہرآئے توخون آلودہ نہ ہو۔
نجاستوں کے احکام
مسئلہ ۱۳۹ ۔ قرآن کے خط اورورق کونجس کرناحرام ہے اوراگرنجس ہوجائے توفورا پاک کرناچاہیے۔
مسئلہ ۱۴۰ ۔ جلدقرآن کونجس ہونے کی صورت میں پاک کیاجائے۔
مسئلہ ۱۴۱ ۔ عین نجس پرقرآن رکھناجیسے خون ،اورمردار،حرام ہے اوراس کووہاں سے اٹھالیناچاہئیے۔
مسئلہ ۱۴۲ ۔ نجس روشنائی سے قرآن لکھنااگرچہ ایک ہی حرف کیوں نہ ہوحرام ہے اوراگرلکھاجاچکاہوتواس کودھویایاچھیلایاجائے یاکوئی ایساکام کیاجائے کہ جس سے تحریرمٹ جائے اوراگرنہ مٹے توبھی اسے دھوناضروری ہے۔
مسئلہ ۱۴۳ ۔ کافرکے ہاتھ میں قرآن دیناحرام ہے اوراس سے لیناواجب ہے ۔ ہاں اگراس کوقرآن دینے یااس کے پاس قرآن ہونے کامقصدتحقیق کرنااوردین کامطالعہ کرناہواورانسان کویقین ہوکہ کافرقرآن مجیدکوگیلے ہاتھ بھی نہیں لگائے گاتوکوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۴ ۔ اگرقرآن یادعاء کاورق یاایساورق جس پرخدایارسول یا آئمہ کانام لکھاہوکسی نجس جگہ پرجیسے بیت الخلاء میں گرجائے توفورااس کاباہرنکالنااورپاک کرناواجب ہے چاہے اس میں کچھ خرچ کرناپڑے اوراگراسے باہرنکالناممکن نہ ہوتواحتیاط واجب یہ ہے کہ اگروہ بیت الخلاء ہوتواس وقت تک استعمال نہ کریں جب تک کہ یہ یقین نہ ہوجائے کہ وہ ورق ختم ہوچکاہے اوراسی طرح اگرتربت سیدالشہداء علیہ السلام بیت الخلاء میں جاپڑے اور اس کانکالناممکن نہ ہوتوجب تک یہ یقین نہ ہوجائے کہ وہ بالکل ختم ہوچکی ہے تواس وقت تک بیت الخلاء میں جانے سے اجتناب کیاجائے۔
مسئلہ ۱۴۵ ۔ نجس چیزکاکھاناپیناحرام ہے اورعین نجس کابچوں کوکھلانابھی حرام ہے ۔ ہاں اگربچہ خودہی نجس کھاناکھارہاہویانجس ہاتھ کے ساتھ غذاکونجس کردے اوراسے کھانے لگے تواس کوروکناواجب نہیں ہے ۔
مسئلہ ۱۴۶ ۔ نجس چیزبیچنے یاعاریة(ادھار) دینے میں کوئی حرج نہیں ہے اوراطلاح دینابھی ضروری نہیں ہے،لیکن اگریہ معلوم ہوکہ خریداراس کوکھانے، پینے ،نمازیااس جیسی چیزوں میں استعمال کرے گاتواسے مطلع کردیناچاہئیے۔
مسئلہ ۱۴۷ ۔ اگرکوئی کسی کونجس چیزکھاتے ہوئے یانجس لباس میں نمازپڑھتے ہوئے دیکھے مگراس کواطلاع نہیں ہے تواس کوبتانا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۸ ۔ اگرکسی کے گھریافرش یادری کاکوئی حصہ نجس ہو اوریہ دیکھے کہ بدن،لباس یاکوئی اورچیزمہمان کی تری کے ساتھ نجس چیزسے لگ رہی ہے انھیں بتاناضروری نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۹ ۔ اگرمیزبان کھاتے وقت متوجہ ہوجائے کہ کھانانجس ہے تومہمانوں کوبتادیناچاہئیے ،لیکن اگرکوئی ایک مہمان اس بات کی طرف متوجہ ہوجائے تواس کے لئے ضروری نہیں ہے کہ دوسروں کوبتائے۔
مسئلہ ۱۵۰ ۔ اگرادھاپرلی ہوئی چیزکے نجس ہوجائے تواگرمعلوم ہوکہ اس کامالک اسے کھانے یاپینے میں استعمال کرے گاتوواجب ہے کہ مالک کواس کے نجس ہونے کی اطلاع دے۔
مسئلہ ۱۵۱ ۔ اگرکوئی بالغ بچہ ایسی چیزکے نجس ہونے کی خبردے جو اس کے اختیارمیں ہے،یاوہ کسی چیزکے پانی سے پاک کردینے کی اطلاع دے تواس کی بات کوقبول نہیں کاجاتاہے ،ہاں اگروہ بچہ ممیزہو یعنی وہ اچھائی برائی کوسمجھنے کی صلاحیت رکھتاہو،یاوہ بلوغ کے نزدیک ہوتواس کی بات قبول کرلینابعیدازجوازنہیں ہے۔