توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی) 0%

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 511

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

مؤلف: آية الله العظمیٰ حاج شيخ حسين وحيد خراسانی مدظلہ العالی
زمرہ جات:

صفحے: 511
مشاہدے: 196843
ڈاؤنلوڈ: 3915

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 511 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 196843 / ڈاؤنلوڈ: 3915
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

توضیح المسائل(آقائے وحيد خراسانی)

مؤلف:
اردو

مسئلہ ٢٨٨٧ کتاب المغنی ميں ابن قدامہ نے نقل کيا ہے کہ حنفی اور شافعی مذهب ميں اگر کسی کو معاملہ ميں دهوکا ہوجائے تو وہ خيار غبن نہيں رکھتا پس اس بنا پر اگر کوئی شےعہ کسی شافعی یا حنفی مذهب کے ماننے والے سے کوئی چيز خریدے اور بعد ميں پتہ چلے کہ بيچنے والے کو دهوکا ہوا ہے تو قاعدہ الزام کی رو سے شےعہ خریدار، بيچنے والے کو پابند کر سکتا ہے کہ وہ معاملہ کو پورا کرے۔

مسئلہ ٢٨٨٨ ابوحنےفہ کا مذهب يہ ہے کہ عقدِ سَلَم، جس ميں ایک چيز کو کلی طور پر ایڈوانس ميں نقد رقم لے کر بيچ دیا جاتا ہے ، کے صحيح ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ چيز سودے کے وقت خارج ميں موجود ہو، ليکن شےعہ مذهب ميں معاملہ سَلَم کی صحت کے لئے یہ شرط معتبر نہيں ہے ۔ پس اس بنا پر اگر کوئی شےعہ کسی حنفی سے معاملہ سَلَم کرے اور وہ جنس خارج ميں موجود نہ ہو تو قاعدہ الزام کی رو سے وہ شےعہ حنفی بيچنے والے کو پابند کرسکتا ہے کہ يہ معاملہ باطل ہے اور یهی حکم اس وقت بھی رہے گا جب معاملہ کے وقت خریدار حنفی ہو اور بعد ميں شےعہ ہوجائے۔

مسئلہ ٢٨٨٩ اگر کوئی سنّی شخص مرجائے اور پسماندگان ميں فقط ایک سنّی لڑکی چھوڑ جائے اور اس مرنے والے کا ایک بهائی بھی ہو۔ پس اگر وہ شےعہ ہو یا اس کے مرنے کے بعد شےعہ ہوجائے تو قاعدہ الزام کی رو سے شےعہ بهائی کو يہ حق حاصل ہے کہ وارثوں کا حصہ نکال کر ميت کے ترکہ ميں سے جو کچھ بچ جائے وہ تعصےب کے عنوان سے لے لے گرچہ تعصےب مذهب شےعہ ميں باطل ہے اور اسی طرح اگر مرنے والے کے ورثاء ميں فقط ایک سنی مذهب بهن ہو اور پدری و مادری چچا بھی موجود ہوں پس اگر اس کا چچا شےعہ ہو یا بهتےجے کے مرنے کے بعد شےعہ ہوجائيں تو قاعدہ الزام کی رو سے جو کچھ تعصےب کے عنوان سے اُن تک پهنچ رہا ہو اسے لے سکتا ہے ۔ یهی حکم دیگر تمام تعصےب کے موارد کے لئے ہے ۔

مسئلہ ٢٨٩٠ سنّی مذهب ميں مرنے والے کی بیوی مرنے والے کے تمام اثاثہ جات یعنی رقوم، سامان، زمين، باغات اور ان کے علاوہ دیگر تمام چيزیں میر اث ميں پاتی ہے جبکہ اماميہ مذهب ميں مرنے والے کی بیوی کو زمين یا اس کی قيمت میر اث ميں نہيں ملتی ہے ۔ لہٰذا اگر مرنے والا سنّی ہو اور اس کی بیوی شےعہ ہو تو قاعدہ الزام کی رو سے بیوی کو زمين سے میر اث ملے گی۔

قاعدہ الزام کی رو سے ذکر شدہ مسائل ميں سے یهاں بعض کا تذکرہ کيا گيا ہے اس کے علاوہ دیگر موارد مثلاً وارث کے لئے وصيت،حالت احرام ميں عقد، پڑوسی کے لئے حق شفعہ، خيار شرط،خيار تصريہ وغيرہ بھی ان موارد ميں سے ہيں جهاں قاعدہ الزام جاری ہوتا ہے ۔

پوسٹ مارٹم کے احکام

مسئلہ ٢٨٩١ مسلمان مردے کے بدن کا پوسٹ مارٹم جائز نہيں ہے اور پوسٹ مارٹم کرنے والے پر مسلمان جنين والی دیت اس تفصيل کے مطابق جو کتاب دیات ميں مذکور ہے ، لازم ہے ۔

۴۸۱

مسئلہ ٢٨٩٢ غیر ذمّی کافر کے مردہ بدن کا پوسٹ مارٹم جائز ہے ۔ البتہ کافرذمّی کا پوسٹ مارٹم جائز ہونا اور اس صورت ميں کافرذمّی کے لئے جنين والی دیت کا ثابت نہ ہونا محل اشکال ہے ۔ ہاں، اگر ایسا کرنا ان کے دین ميں جائز ہو تو اس صورت ميں کوئی مانع نہيں ہے اور اگر ميت کا مسلمان یا ذمّی ہونا مشکوک ہو تو اس کے بدن کا پوسٹ مارٹم جائز ہے ۔

مسئلہ ٢٨٩٣ اگر کسی مسلمان کی زندگی کسی انسان کے پوسٹ مارٹم پر متوقف ہو اور کسی غير مسلم یا مشکوک الاسلام کا پوسٹ مارٹم ممکن نہ ہو اور اس مسلمان کو بچانے کا کوئی اور راستہ بھی نہ هو تو اس صورت ميں فوت شدہ مسلمان کے بدن کا پوسٹ مارٹم جائز ہے ۔ البتہ اس صورت ميں مسلمان جنين بچے والی دیت، دیّات کے مسائل ميں بتائی جانے والی تفصيل کے مطابق، پوسٹ مارٹم کرنے والے پر واجب ہو جائے گی۔

مسئلہ ٢٨٩ ۴ کسی زندہ شخص کو لگانے کے لئے مسلمان ميت کے آنکه وغيرہ جےسے اعضاء کو نکالنا جائز نہيں ہے اور جدا کرنے والے شخص کے لئے ضروری ہے کہ اس عضو کی دیت ادا کرے جو کہ مسلمان جنين کے اعضاء والی دیت ہے ۔ ليکن اگر مسلمان کو زندہ رکھنا اس پر موقوف ہو کہ مسلمان ميت کے اعضا جدا کرکے اُسے لگائے جائيں تو جائز ہے ليکن ضروری ہے کہ جدا کرنے والا ان کی دیت ادا کرے اور پیوندکاری کے بعد جب وہ عضو زندہ بدن کا حصہ بن جائے تو اس پر زندہ بدن کے احکام جاری ہوں گے۔

اگر کوئی اپنی زندگی ميں وصيت کرے کہ مرنے کے بعد اس کے اعضاء ميں سے کسی عضو کو جدا کرکے دوسرے کو لگایا جائے تو اس وصيت کا صحيح ہونا محل اشکال ہے ۔

مسئلہ ٢٨٩ ۵ اگر کوئی شخص راضی ہوجائے کہ اس کی زندگی ميں اس کا کوئی عضو کاٹ کر دوسرے کو لگایا جائے تو اگر يہ عضو اعضائے رئےسہ ميں سے ہو کہ جن کو کاٹنے سے اس کی زندگی کو نقصان پهنچے یا اس ميں نقص یا عےب پيدا ہوجائے تو اس عضو کو کاٹنا جائز نہيں ہے اور اگر اس عضو کا کاٹنا ضرر یا عےب کا باعث نہ بنے جےسے تهوڑی سی کھال یا ران کا گوشت جو دوبارہ آجاتے ہوں تو اس عضو کو اس کی رضایت سے کاٹنا جائز ہے اور وہ شخص اس عضو سے دست بردار ہونے کے عوض رقم وصول کرسکتا ہے ۔

مسئلہ ٢٨٩ ۶ جو بےمار اپنے بدن ميں خون منتقل کرنے کے محتاج ہوں انہيں خون کا عطيہ دینا جائز ہے اور خون کے عوض رقم وصول کرنے ميں کوئی حرج نہيں ہے اور ہر صورت ميں ضروری ہے کہ خون دینے سے خون دینے والے کی جان کو خطرہ نہ ہو۔

۴۸۲

مسئلہ ٢٨٩٧ جس کافر ميت کا پوسٹ مارٹم جائز ہو یا جس ميت کا مسلمان یاذمی ہونا مشکوک ہو اس کے بدن سے کسی عضو کو کاٹ کر مسلمان کو لگانا جائز ہے اور جب يہ مسلمان کے بدن کا جزء بن جائے تو اس پر مسلمان کے بدن کے احکام جاری ہوں گے۔اسی طرح نجس العین حیوان کے اعضاء کو مسلمان کے بدن ميں لگانا جائز ہے اور مسلمان کے بدن کا جزء بننے کے بعد اس عضو پر مسلمان کے بدن کے احکام جاری ہوں گے۔

مصنوعی ذريعہ توليد کے احکام

مسئلہ ٢٨٩٨ اجنبی مرد کا نطفہ عورت کے رحم ميں داخل کرنا جائز نہيں ہے چاہے يہ عمل اجنبی شخص انجام دے یا شوہر اور مذکورہ فرض ميں يہ عمل اگرچہ حرام ہے مگر زنا نہيں ہے اور جس عورت کے رحم ميں نطفہ داخل کيا گيا ہو اگروہ بچہ جنے تو بچہ صاحبِ نطفہ کا ہے اور اس پر اولاد کے تمام احکام جاری ہوں گے اور جس عورت نے نطفہ منتقل ہونے کی وجہ سے بچہ جنا ہے وہ اس کی ماں ہے اور اس پر اولاد کے احکام جاری ہوں گے۔

مسئلہ ٢٨٩٩ مرد کا نطفہ لے کر بچہ پيدا کرنے کی خاطر مصنوعی رحم ميں اس کی پرورش کرنا جائز ہے مگر یہ کہ يہ کام کسی حرام کام کے ارتکاب پر موقوف ہو تو پھر يہ کام حرام ہے ۔ جب اس طریقے سے بچہ پيدا ہو تو اگر اس ميں عورت کا مادّہ توليد شامل نہ ہو تو يہ بچہ صاحبِ نطفہ کا ہے اور دونوں پر باپ بیٹے کے احکام جاری ہوں گے ليکن اس کی ماں کوئی نہ ہوگی اور جب عورت کا مادّہ توليد بھی شامل ہو تو يہ عورت بھی اس بچہ کی ماں ہوگی۔

مسئلہ ٢٩٠٠ اگر شوہر مصنوعی طریقے سے اپنی بیوی کے رحم ميں اپنی منی داخل کرے تو ایسا کرنا جائز ہے اور اگر شوہر کے علاوہ کوئی اور يہ کام کرے تو اگر اس کام کو انجام دینا حرام کام کے ارتکاب پر موقوف ہو تو يہ حرام ہے اور جو بچہ اس مصنوعی ذریعہ توليد سے پيدا ہو اس پر اولاد کے احکام مترتب ہوں گے۔

حکومت کی بنائی ہوئی سڑکوں کے احکام

مسئلہ ٢٩٠١ وہ سڑکيں جن کے راستے ميں لوگوں کے مکانات اور جائيداد موجود ہوں اور حکومت زبردستی انہيں منهدم کرکے وہاں سڑکيں نکالے اُن پر چلنا جائز ہے ليکن مالک کی اجازت کے بغير ان جگہوں سے نکلنے والے ملبے کا استعمال جائز نہيں ہے ۔

مسئلہ ٢٩٠٢ وہ مسجدیں جو سڑکوں کے راستے ميں ہوں اور(اب) سڑکوں کا حصّہ بن گئی ہوں احتياط واجب يہ ہے کہ ان جگہوں پر مسجد کے احکام کی رعایت کی جائے ليکن اگر وہ جگہيں نجس ہوجائيں تو ان کا پاک کرنا واجب نہيں ہے ۔ وقف شدہ املاک اگر سڑکوں کے راستے ميں آجائيں تو ان کا وقف ہونا ختم نہيں ہوجاتا اور ان ميں وقف کے لئے متعين شدہ خاص متولی یا حاکمِ شرع یا اس کے وکيل کی اجازت کے بغير کسی قسم کا تصرف کرنا جائز نہيں ہے ۔

۴۸۳

مسئلہ ٢٩٠٣ عمومی وقف شدہ چيزیں مثلاً مسجد وغيرہ اگر سڑکوں کا حصّہ بن جائيں تو ان سے گذرنا جائز ہے ليکن خاص لوگوں کے لئے وقف شدہ چيزیں مثلاً اولاد اور مدرسوں کے لئے وقف شدہ مقامات سے گذرنے ميں اشکال ہے ۔

مسئلہ ٢٩٠ ۴ سڑک بنانے کے بعد مسجد کی زمين سے جو کچھ باقی رہ جائے اگر وہ اتنا ہو کہ نماز اور دیگر عبادات کے لئے اس سے استفادہ کيا جاسکے تو مسجد کے احکام اس باقی رہ جانے والی جگہ پر مترتب ہوں گے اور تمام وہ کام جو دین دار لوگوں کی نظر ميں مسجد سے منافات رکھتے ہيں وہاں جائز نہيں ہوں گے۔

مسئلہ ٢٩٠ ۵ اگر مسلمانوں کا قبرستان سڑک ميں آجائے اور سڑک کا جزء بن جائے پس اگر قبرستان کی زمين کسی کی ملکيت ہو تو اس زمين کا حکم ذاتی جائيداد کا حکم ہے کہ جس کا بيان مسئلہ اول ميں گزر چکا ہے اور اگر زمين وقف شدہ ہو تو اس کا حکم دوسرے اور تےسرے مسئلہ ميں بيان ہوا ہے مگر يہ کہ ان زمينوں سے گزرنا مسلمان ميتوں کی بے حرمتی کا سبب بن رہا ہو کہ اس صورت ميں وہاں سے گزرنا جائز نہيں ہے ۔

اگر وہ زمين نہ ہی کسی کی ملکيت ميں ہو اور نہ ہی وقف شدہ ہو تو اسے استعمال کرنا جائز ہے بشرطیکہ ميتوں کی بے حرمتی نہ ہو رہی ہو۔

پهلے فرض کی بنا پر ا س زمين پر باقی ماندہ ملبے کا استعمال اس کے مالک کی اجازت کے بغير جائز نہيں ہے اور دوسرے فرض کی بنا پر دیگر منفعتوں کے استعمال ميں متولی خاص اور اس کے نہ ہونے کی صورت ميں حاکم شرع یا اس کے وکيل کی اجازت ضروری ہے جب کہ تےسرے فرض کی بنا پر ان چيزوں کے استعمال ميں کسی کی اجازت ضروری نہيں ہے ۔

نماز و روزہ کے کچه مسائل

مسئلہ ٢٩٠ ۶ اگر روزہ دار رمضان کے مهينے ميں غروب آفتاب کے بعد ہوائی جهاز سے ایسی جگہ سفر کرے جهاں سورج غروب نہ ہوا ہو تو وہاں پهنچنے کے بعد غروب آفتاب تک امساک کرنا واجب نہيں ہے چاہے اس نے اپنی منزل پر افطار کيا ہو یا نہيں ۔

مسئلہ ٢٩٠٧ اگر مکلف اپنی منزل پر نماز پڑھنے کے بعد ایسی جگہ سفر کرے جهاں ابهی تک صبح نہ ہوئی ہو یا نماز ظہر و عصر پڑھنے کے بعد ایسی جگہ سفرکرے جهاں ظہر نہ ہوئی ہو یا نماز مغرب پڑھنے کے بعد ایسی جگہ سفر کرے جهاں ابهی تک مغرب نہ ہوئی ہو تو احتياط واجب يہ ہے کہ پڑھی ہوئی نمازیں دوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ٢٩٠٨ اگر اپنی منزل پر نماز نہ پڑھی ہو مثلاً سورج طلوع ہوگيا ہو اور نماز فجر نہ پڑھی ہو یا سورج غروب ہوگيا ہو اور نماز ظہر و عصر نہ پڑھی ہو اور پھر ایسی جگہ سفر کرے جهاں ابهی تک فجر یا مغرب نہ ہوئی ہو تو احتياط واجب کی بنا پر جو نمازیں اس سے قضا ہوگئی ہوں انہيں مَافِی الذِّمّہ کی نيت سے، ادا و قضا کی نيّت کے بغير انجام دے۔

۴۸۴

مسئلہ ٢٩٠٩ اگر کوئی ہوائی جهاز سے سفر کرے اور ہوائی جهاز ميں نماز پڑھنا چاہے تو اگر رو بقبلہ ہو کر تمام شرائط کے ساته انجام دینا ممکن ہو تو اس کی نماز صحيح ہے اور اگر رو بقبلہ ممکن نہ ہو تو اگر نماز کے وقت ميں گنجائش ہو کہ اترنے کے بعد روبقبلہ نماز پڑھ سکتا ہو تو اس صورت ميں ہوائی جهاز ميں نماز پڑھنا باطل ہے ا ور اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ہو کہ اترتے اترتے نماز قضا ہوجائے گی تو واجب ہے کہ ہوائی جهاز ميں اُس طرف منہ کرکے نماز پڑھے جس کے بارے ميں یقين ہو کہ قبلہ یهاں ہے اور اگر یقين پيدا نہ ہو تو جس طرف قبلہ کا گمان ہو وہاں نماز پڑھے اور اگر گمان بھی نہ ہو تو جس طرف چاہے نماز پڑھ سکتا ہے اگرچہ احتياط مستحب ہے کہ چاروں طرف منہ کرکے نماز پڑھے اور اگر قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھنا ممکن ہی نہ ہو تو يہ شرط اس سے ساقط ہے ۔

مسئلہ ٢٩١٠ اگر کوئی ایسے ہوائی جهاز ميں سوار ہو جس کی رفتار زمين کی رفتار کے برابر ہو اور مشرق سے مغرب کی جانب حرکت کرے اور ایک عرصہ تک زمين کے گرد چکر لگاتا رہے تو احتياط واجب کی بنا پر ہر چوبےس گهنٹے ميں اپنی پنجگانہ نمازیں پڑھے اور پھر ان نمازوں اور روزے کی قضا بھی کرے۔اگر ہوائی جهاز کی رفتار زمين سے دگنا ہو تو واجب ہے کہ نماز صبح طلوع فجر کے وقت اور ظہر و عصر زوال آفتاب کے وقت اور مغرب و عشا غروب کے وقت پڑھے۔اگر رفتار اتنی زیادہ ہو کہ مثلاً ہر ٣ گهنٹے ميں ایک بار زمين کا چکر لگاتا ہو تو احتياط واجب کی بنا پر نمازوں کو طلوع فجر، زوال آفتاب اور غروب کے وقت پڑھے اور ہر چوبےس گهنٹے ميں ایک بار دوبارہ پنجگانہ نمازیں پڑھے۔اگر ہوائی جهاز مغرب سے مشرق کی جانب حرکت کرے اور اس کی رفتار زمين کی رفتار کے برابر یا کم ہو تو واجب ہے کہ نمازوں کو طلوع فجر،زوال آفتاب اور غروب کے وقت پڑھے۔اور اگر ہوائی جهاز کی رفتار زمين کی حرکت سے اتنی زیادہ ہو کہ مثلاً ہر تین گهنٹے ميں ایک بار زمين کے گرد چکر لگاتا ہو تو سابقہ احتياط کی رعایت کی جائے۔

مسئلہ ٢٩١١ جس شخص کی ذمہ داری سفر ميں بھی روزہ رکھنے کی ہو جےسے وہ اشخاص جن کا پےشہ سفر ہو اگر طلوع صبح اور روزہ کی نيّت کے بعد ہوائی جهاز کے ذریعہ دوسری منزل کی طرف سفر کریں جهاں ابهی تک صبح نہ ہوئی تو اس کے لئے مفطرات انجام دینا جائز ہے ۔

مسئلہ ٢٩١٢ اگر کوئی شخص ماہ رمضان ميں ظہر کے بعد سفر کرے اور دوسرے شہر پهنچے کہ جهاں ابهی تک ظہر نہ ہوئی ہو تو واجب ہے کہ خود کو روزہ باطل کرنے والی چيزوں سے بچائے اور روزہ مکمل کرے۔

مسئلہ ٢٩١٣ اگر فرض کيا جائے کہ مکلف ایسی جگہ ہے جهاں چھ ماہ دن اور چھ ماہ رات ہوتی ہو تو اگر ایسے شہر کی طرف سفر کرسکتا ہو جهاں وہ اپنے نماز روزے اوقات شرعيہ کے مطابق انجام دے سکے تو هجرت کرنا واجب ہے اور اگر هجرت نہ کرسکتا ہو تو احتياط واجب کی بنا پر چوبےس گهنٹے ميں ایک بار پنجگانہ نمازیں انجام دے اور ان کی قضا بھی کرے ا ور ضروری ہے کہ روزے بھی قضا کرے۔

۴۸۵

فقهی اصطلاحات

(الف)

اجرة المثل:کسی چيز یا کام کی معمول کے مطابق اجرت ممکن ہے یہ اجرت طے شدہ اجرت سے کم یا زیادہ یا برابر ہو۔

اجرة المسمّٰی:طے شدہ اجرت ،یعنی وہ اجرت ہے جو معاہدے طے کی گئی ہو۔

اجير:وہ شخص جو کرائے کے معاہدے کے مطابق اجرت کے عوض کا م انجام دیتا ہے احتلام:سوتے ميں انسان سے منی کا خارج ہونا جو بلوغ کی نشانيوں ميں سے ہے ۔

احوط:احتياط کے مطابق۔

استبراء :نجاست اور آلودگی سے تطهير۔ چار مقامات پر استعمال ہوتا ہے ۔

( ١۔پيشاب سے استبراء۔وہ خاص فعل جو مرد پيشاب کرنے کے بعد انجام دیتے ہيں ۔(مسئلہ ٧٣

٢۔منی سے استبراء :منی خارج ہونے کے بعد پيشاب کرنا ۔

( ٣۔نجاست کھانے والے حيوان کا استبراء ۔(مسئلہ ٢٢ ۶

( ۴ ۔عورت کا حيض کے ذریعے استبراء ہونا۔(مسئلہ ٢ ۴۶ ٣

استطاعت :قابليت ،یعنی حج کے کے اعمال کو انجام دینے کی صلاحيت و قابليت رکھنا ۔اس کی تفصيل مسئلہ ٢٠ ۵ ٣ بيان ہو چکی ہے ۔

استمناء:مسئلہ ١ ۵ ٨٠ ۔

استيفاء:حاصل کرنا۔

افلاس:مسئلہ ٢٣٠ ۶ ۔

وطن سے اعراض:انسان کا اپنے وطن کو ہميشہ کے لئے چھوڑنے کا ارادہ کرنا۔

افضاء:مسئلہ ٢ ۴۴۴ ۔

اسباب امالہ:حقنہ کے آلات۔

الزام کرنا:مجبور کرنا۔

امساک (پرہيزکرنا):اپنے آپ کو کسی کام کے انجام دینے سے روکنا جيسے روزے کی حالت ميں روزہ باطل کرنے والی چيزوں سے بچنا۔

۴۸۶

اولی:بہتر۔

اہل کتاب:مسئلہ ١٠٧ ۔

(ب)

بالغ:شخص جو بلوغ شرعی کی عمر کو پهنچ گيا ہو۔مسئلہ ٢٣٠ ۴ ۔

بعيد نہيں ہے :یہ فتوی ہے ،مگر یہ کہ کلام ميں اس کے بر خلاف کوئی قرینہ ہو۔

(ت)

تذکيہ :اُن اعمال کوانجام دینا جو پاک ہونے یا جانور کے حلال ہونے کے لئے شریعت نے معين کئے ہيں ۔

تطهير :پاک کرنا۔

تعدّی:زیادہ روی ،تجاوز تفریط:کوتاہی کرنا۔

تمکّن:صلاحيت رکھنا،توانائی رکھنا۔

تقنّع:سر اور چہرہ کا بعض حصہ چھپنا۔

توکيل:وکيل بنانا۔

توریہ:اس طرح گفتگو کرنا کہ جھوٹ نہ ہو۔مسئلہ ٣٧٣٩ ۔

تدليس:کسی چيز کو خلاف واقع (بہتر)ظاہر کرنا۔مسئلہ ٢١ ۵ ٢ ۔

تکليف الزامی؛وہ ذمہ داری جو لازمی ہو جيسے واجب یا حرام ۔

تبرّع: اجرت کی غرض کے بغير کسی کام کو انجام دینا۔

(ث)

ثمن :چيز یا مال کی قيمت۔

۴۸۷

(ج)

جاہل قاصر:وہ جاہل جو عذر کو رکھتا ہو۔

جاہل مقصر:وہ جاہل جس کے پاس کوئی عذر نہ ہو۔

جماع:همبستری۔

جهر:بلند آواز،بلند آواز سے پڑھنا۔

(ح)

حاکم شرع:وہ مجتهد جو شرعا حکم کرنے کا حق رکھتا ہو۔

حدث اصغر: جو چيز فقط وضو کا سبب بنتی ہے ۔مثلاً پيشاب و پاخانہ کا خارج ہونا۔

حدث اکبر:جو چيز غسل کا سبب بنتی ہے جيسے جماع وحيض۔

حد ترخص:نماز مسافر کی آٹھ ویں شرط ميں بيان ہو چکا ہے ۔

حرج:ایسی سختی اور دشواری جو عام طورپر قابل تحمل نہ ہو۔

حضر:سفر کے مقابلہ ميں استعمال ہوتا ہے ۔

حق التحجير: وہ حق جو کسی غير آباد زمين کوکسی بھی طرح گھير لينے کے ذریعے حاصل ہو۔

(خ)

خبرہ:ماہر فن۔

خوارج:وہ لوگ جو امام معصوم عليهم السلام پر خروج کریں جيسے خوارج جنگ نهروان۔

خيار:مسئلہ ٢١ ۵ ٢ ۔

۴۸۸

(د)

دائمہ:وہ عورت جو عقد دائم کے ذریعے کسی کی بيوی ہو۔(احکام ازدواج)

دعای فرج :لاٰ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ الحَليمُ الکَریم،لاٰ اِلَہَ اِلاَّ اللّٰہُ العَلِیُّ الْعَظيم،سُبْحانَ اللّٰہِ رَبِّ السَّمواتِ السَّبع وَرَبِّ الْاَرَضينَ السَّبعِ وَمٰا فيِهنَّ وَمٰا بَيْنَهُنَّ وَرَبِّ العَرشِ العَظيمِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ العٰالَمين ۔

دبر:مقعد

(ذ)

ذمیّ:اہل کتاب کافر جيسے یهودی و عيسائی جو ذمہ کی شرائط کو مانتے ہوئے مسلمان حکومت کی پناہ ميں آجائے۔

ذراع:بازو۔

(ر)

ربا:سود۔ مسئلہ ٢١٠٠ و ٢٣٣ ۵ ۔

رضاعی:دودھ پلانے کے احکام۔مسئلہ ٢ ۵ ٢٨ ۔

(س)

سال خمس:منافع کے حاصل ہونے کے بعد پورا ایک سال مسئلہ ١٧٨٢ ۔

سال قمری:چاند کے بارہ مهينے۔

(ش)

شاخص:مسئلہ ٧٣ ۴ ۔

شارع مقدس:شریعت کو بنانے والا۔

شاہد:گواہ۔

۴۸۹

(ص)

صغيرہ :وہ لڑکی جو بلو غ کی عمر تک نہ پهنچی ہو۔ مسئلہ ٢ ۵ ٨١ ۔

صيغہ:وہ جملہ جو کسی عقد(مثلاًخریدو فروخت )یا ایقاع (مثلاًطلاق)کا سبب بنے۔

(ط)طهارت ظاہری:جو چيزیں طهارت کے لحاظ سے مشکوک ہوں اس کے متعلق شارع کا طهارت کا حکم دینا ۔

(ع)

عدول:عادل کی جمع۔مسئلہ ٢

کسی چيز سے پلٹنا جيسے جماعت کی نيت سے فرادیٰ کی نيت۔

عرف:عام لوگ۔مسئلہ ١٩ ۶ ۔

عمداً:جانتے بوجهتے کسی کام کو انجام دینا۔

عورت:شرمگاہ،جس کو چھپا نا شریعت ميں واجب ہے ۔

عيال :بيوی۔وہ لوگ جن کے کھانے پينے کا بند و بست کيا جارہا ہوو۔

(غ)

غائط:پيخانہ۔

غبن :کسی چيز کا اصلی قيمت سے بہت اختلاف کے ساته اس انداز سے معاملہ کرناکہ قيمت کا یہ اختلا ف عوام الناس کے نزدیک چھوڑا نہ جاتا ہو۔

غسالہ:مسئلہ ١ ۶ ١ ۔

(ف)

فرادیٰ:نماز جو انسان تنها پڑھے۔

فرج:شرمگاہ۔

۴۹۰

(ق)

قُبْل:آگے کی شرمگاہ۔

قصد اقامہ:کسی مسافر کا کسی مقام پر دس دن یا اس سے زیادہ قيام کا ارادہ۔

قرشية:سيد عورت۔

قصد رجاء:کسی عمل کو انجام دینے یا ترک کرنے کا رادہ اس احتمال کے ساته کہ یہ کام خدا کی جانب سے حکم رکھتا ہے ۔

قصد قربت:وضو کی آٹھ ویں شرط ملاحظہ کيجئے۔

قصد قربت مطلقہ:شارع کے حکم کی تعميل خوا ہ یہ حکم در حقيقت واجب ہو مستحب ۔

قضا:کسی کام کو انجام دینا جس کا وقت گذر چکا ہو۔

قيّم :سرپرست۔

(ک)

کافر حربی:وہ کافر جو شرائط ذمہ کو قبول نہيں کرتا اور مسلمانوں سے کوئی معاہدہ نہيں ہے ۔

کلی در معين:ایسی کلی جس کا انطباق کسی خاص و معين موردیا موارد سے باہر نہ ہو۔

(م)

مابہ التفاوت:دوچيزوں کے درميان قيمت کے فرق کی مقدار (دوچيزوں کی قيمت یا ایک چيز کی قيمت دو مختلف حالتوںميں )

مال الاجارة:وہ مال کہ جو کرایہ دار،کرائے کے عنوان سے ادا کرے۔

ما فی الذمة:وہ چيز جو کسی شخص کی گردن پر ہو۔

ماہ هلالی :قمری مهينہ ۔پچهلی ماہ کی رو یٔت هلال سے لے کر اگلے ماہ کی رو یٔت هلال کی مدت ۔

مو ؤنة:اخراجات ،مخارج۔

متعہ:وہ عورت جو عارضی عقد کے ذریعے مر د کے نکاح ميں آئے۔

متنجس:وہ چيز جو بذات خود پاک ہے ،ليکن نجس چيز سے ملنے کی بنا پر نجاست سے آلودہ ہو جائے۔

۴۹۱

متولی:صاحب ولایت ،شرعی اختيار رکھنے والا۔

مجھول المالک:وہ مملوک کہ جس کا مالک معلوم نہ ہو اور اس کا حکم گمشدہ مال کے حکم کی مانند نہيں ۔

مجزی ہے :کافی ہے ،شرعی تکليف کو ادا کر دیتا ہے ۔

محتضر :وہ شخص جو جان دے رہا ہے ۔

محتلم :وہ شخص جس کی سوتے ميں منی خارج ہو جائے۔

محل اشکال :رجوع کيجئے مسئلہ ٧۔

محل تا مٔل ہے :مسئلہ۔ ٧ پر رجوع کيجئے۔

مد:تقریبا: ١٠ چھٹانک۔

مذکی:تذکيہ شدہ،مسئلہ ٢ ۶۴ ٧ پر رجوع کيجئے۔

مرتد:مسئلہ ٢ ۵ ١١ ۔پر رجوع کيجئے مرتد فطری:مسئلہ ٢ ۵ ١١ رجوع کيجئے۔

مرتد ملی:مسئلہ ٢ ۵ ١١ پر جوع کيجئے۔

معصتم:وہ پانی جو نجس سے ملنے کے بعد نجس نہ ہو،جيسے آب کر،بارش کا پانی اور جاری پانی۔

مستهلک:ختم ہو چکا ہو،گهس چکاہو،نابود ہو چکا۔

مسکرات:نشے ميں لانے والی اشياء۔

مضمضہ:منہ ميں پانی گهمانا، کلی کرنا۔

مطهر:پاک کرنے والی چيز۔

مظالم :وہ چيز جو انسان کی گردن اور ذمے پر ہواور اس چيز کا مالک (اگر چہ بعض معين افراد کے ضمن ميں بهی)معلوم نہ ہو یا اس چيز کے مالک تک رسائی نہ ہو۔

مفلّس:جس کا دیواليہ نکل چکاہو۔اور بحکم حاکم شرع اپنے مال و دولت ميں تصرف نہيں کر سکتا۔

مفطر:روزے کو باطل کرنے والی چيز۔

مميز:وہ بچہ جو اچھا اور بُرا سمجھ سکے۔

موالات :ایک کے پيچهے ایک پے در مستمرة الدم:وہ عورت جس کا خون مسلسل جاری ہو اور منقطع نہ ہو۔

۴۹۲

موقوفہ:وقف شدہ۔

( موکل :وکيل بنانے والا ۔(مسئلہ ٢٣١١

معتنی بہ:قابل توجہ ،قابل اعتناء۔

(ن)

نصاب: حدیا معين مقدار۔

(و)

وطئی:نزدیکی اور ہمبستری کے معنی ميں ہے ۔

ولایت :اختيار شرعی کا مالک ہونا۔

ولی:وہ شخص جو کسی شرعی سبب کی بنا ء پر صاحب اختيار ہو۔

(ی)

یائسہ:جس عورت کی عمر اتنی ہوگئی ہو۔کہ جس کے بعد اس کو ماہواری نہ ہوتی ہو۔

۴۹۳

فہرست

تقليد کے احکام ۴

احکام طهارت ۸

مطلق اور مضاف پانی ۸

١۔ کرُ پانی ۸

٢۔ قليل پانی ۹

٣۔ جاری پانی ۱۰

۴ ۔ بارش کا پانی ۱۱

۵ ۔ کنويں کا پانی ۱۲

پانی کے احکام ۱۲

بيت الخلاء کے احکام ۱۴

استبراء ۱۶

رفع حاجت کے مستحبات اور مکروهات ۱۷

نجاسات ۱۸

١۔ ٢) پيشاب اور پاخانہ ) ۱۸

٣۔ منی ۱۹

۴ ۔ مردار ۱۹

۵ ۔ خون ۲۰

۶- ۔ ٧) کتا اور سو رٔ ) ۲۰

٨۔ کافر ۲۱

۴۹۴

٩۔ شراب ۲۱

١٠ ۔ فقاّع (جوَ کی شراب) ۲۲

نجاست ثابت ہونے کے طريقے ۲۲

پاک چيز کيسے نجس ہوتیہے ۲۳

احکام نجاسات ۲۵

مطهرات ۲۶

١۔ پانی ۲۷

٢۔ زمين ۳۲

٣۔ سورج ۳۳

۴ ۔ استحالہ ۳۴

۵ ۔ انقلاب ۳۴

۶ ۔ انتقال ۳۵

٧۔ اسلام ۳۶

٨۔ تبعيت ۳۶

٩۔ عين نجاست کا دور ہونا ۳۷

١٠ ۔ نجاست کھانے والے حيوان کا استبرا ۳۸

١١ ۔ مسلمان کا غائب ہوجانا ۳۸

١٢ ۔ معمول کے مطابق ذبيحہ کے خون کا بہہ جانا ۳۹

برتنوں کے احکام ۳۹

وضو ۴۱

۴۹۵

ارتماسی وضو ۴۴

وضو کے وقت کی مستحب دعائيں ۴۴

وضو صحيح ہونے کی شرائط ۴۵

پهلی شرط: وضو کا پانی پاک ہو۔ ۴۵

دوسری شرط: وضو کا پانی مطلق ہو۔ ۴۵

تيسری شرط: یہ کہ وضو کا پانی مباح ہو اور احتياط واجب کی بناپر جس فضاميں وضو کررہاہے وہ بهی مباح ہو۔ ۴۶

چوتھی شرط : یہ کہ وضو کے پانی کا برتن مباح ہو۔ ۴۷

پانچویں شرط:وضو کے پانی کا برتن احتياط واجب کی بنا پر سونے اور چاندی کا نہ ہو۔ ۴۷

چھٹی شرط:وضو کے اعضاء دهوتے وقت اور مسح کرتے وقت پاک ہوں اگر چہ یہ طهارت ۴۷

ساتویں شرط:وضو اور نما زکے لئے وقت ميں گنجائش ہو۔ ۴۸

آٹھ ویں شرط:وضو قصد قربت اور خلوص کے ساته کرے۔ ۴۸

نویں شرط:وضو کو بيان شدہ ترتيب کے مطابق انجام دے، ۴۸

دسویں شرط:وضو کے افعال پے درپے انجام دے۔ ۴۹

گيارہویں شرط:انسان خود اپنا چہرہ اور ہاتھ دهوئے اور سر اور پاؤں کا مسح کرے۔ ۴۹

بارہویں شرط:وضو کرنے والے کے لئے پانی کے استعمال ميں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ ۴۹

تيرہویں شرط:اعضائے وضو تک پانی پهنچنے ميں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ ۵۰

احکام وضو ۵۱

وہ چيزيں جن کے لئے حدث سے پاک ہونا ضروری ہے ۵۳

مبطلات وضو ۵۵

جبيرہ وضوکے احکام ۵۵

۴۹۶

جنابت کے احکام ۵۹

وہ چيزيں جو جنب پر حرام ہيں ۶۰

وہ چيزيں جو جنب شخص پر مکروہ ہيں ۶۱

غسل جنابت ۶۱

غسل ترتيبی ۶۲

غسل ارتماسی ۶۳

غسل کے احکام ۶۳

استحاضہ ۶۶

احکام استحاضہ ۶۷

حيض ۷۲

حائضہ کے احکام ۷۴

حائضہ عورتوں کی اقسام ۷۷

٢۔وقتيہ عادت والی عورت ۸۱

٣۔عدديہ عادت والی عورت ۸۲

۴ ۔ مضطربہ ۸۳

۵ ۔مبتدئہ ۸۴

۶ ۔ ناسيہ ۸۵

حيض کے متفرق مسائل ۸۶

نفاس ۸۸

غسلِ مسِ ميّت ۹۰

۴۹۷

محتضر کے احکام ۹۱

مرنے کے بعد کے احکام ۹۲

غسل، کفن، نماز اور دفن ميّت کے احکام ۹۲

غسل ميت کا طريقہ ۹۴

کفن کے احکام ۹۶

حنُوط کے احکام ۹۸

نمازِ ميّت کے احکام ۹۹

نمازِ ميّت کا طريقہ ۱۰۰

نمازِ ميّت کے مستحبات ۱۰۲

دفن کے مستحبات ۱۰۴

نمازِ وحشت ۱۰۷

نبشِ قبر ۱۰۷

مستحب غسل ۱۰۸

تيمم ۱۱۰

تيمم کی پهلی صورت ۱۱۰

تيمم کی دوسری صورت ۱۱۳

تيمم کی تيسری صورت ۱۱۳

تيمم کی چوتھی صورت ۱۱۴

تيمم کی پانچويں صورت ۱۱۴

تيمم کی چھٹی صورت ۱۱۵

۴۹۸

تيمم کی ساتو يں صورت ۱۱۵

وہ چيزيں جن پر تيمم کرناصحيحہے ۱۱۶

وضو يا غسل کے بدلے تيمم کرنے کا طريقہ ۱۱۷

تيمم کے احکام ۱۱۸

نماز کے احکام ۱۲۲

واجب نماز يں ۱۲۴

روزانہ کی واجب نماز يں ۱۲۴

ظهر اور عصر کی نماز کا وقت ۱۲۴

مغرب و عشا کی نماز کا وقت ۱۲۵

صبح کی نماز کا وقت ۱۲۶

اوقاتِ نماز کے احکام ۱۲۶

وہ نماز يں جنهيں ترتيب سے پڑھنا ضروریہے ۱۲۹

مستحب نماز يں ۱۳۰

روزانہ کی نوافل کا وقت ۱۳۱

نمازِ غفيلہ ۱۳۲

قبلے کے احکام ۱۳۲

نماز ميں بدن کا ڈهانپنا ۱۳۴

نمازی کے لباس کی شرائط ۱۳۵

پهلی شرط ۱۳۶

دوسری شرط ۱۳۸

۴۹۹

تيسری شرط ۱۳۹

چوتھی شرط ۱۴۰

پانچويں شرط ۱۴۰

چھٹی شرط ۱۴۱

نمازی کے لباس ميں مکروہ چيزیں ۱۴۵

نماز پڑھنے کی جگہ ۱۴۵

پهلی شرط ۱۴۵

دوسری شرط ۱۴۷

تيسری شرط ۱۴۸

چوتھی شرط ۱۴۸

پانچويں شرط ۱۴۸

چھٹی شرط ۱۴۹

ساتويں شرط ۱۴۹

وہ مقامات جهاں نمازپڑھنا مستحب ہے ۱۵۰

وہ مقامات جهاں نماز پڑھنا مکروہ ہے ۱۵۰

مسجد کے احکام ۱۵۱

اذان اور اقامت ۱۵۳

اذان اور اقامت کا ترجمہ ۱۵۴

واجباتِ نماز ۱۵۷

نيت ۱۵۸

۵۰۰