قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں  0%

قرآن کریم اردو میں  : مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ

قرآن کریم اردو میں

: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

مشاہدے: 52458
ڈاؤنلوڈ: 5323

تبصرے:

قرآن کریم اردو میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 82 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 52458 / ڈاؤنلوڈ: 5323
سائز سائز سائز
قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں

اردو

سورہ ہود

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱)الۤر - یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں محکم بنائی گئی ہیں اور ایک صاحبِ علم و حکمت کی طرف سے تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں

(۲) کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو -میں اسی کی طرف سے ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں

(۳) اور اپنے رب سے استغفار کرو پھر اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ وہ تم کو مقررہ مدّت میں بہترین فائدہ عطا کرے گا اور صاحبِ فضل کو اس کے فضل کا حق دے گا اور میں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے خوفزدہ ہوں

(۴) تم سب کی بازگشت خدا ہی کی طرف ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

(۵) آگاہ ہوجاؤ کہ یہ لوگ اپنے سینوں کو دہرائے لے رہے ہیں کہ اس طرح پیغمبر سے چھپ جائیں تو آگاہ رہیں کہ یہ جب اپنے کپڑوں کو خوب لپیٹ لیتے ہیں تو اس وقت بھی وہ ان کے ظاہر و باطن دونوں کو جانتا ہے کہ وہ تمام سینوں کے رازوں کا جاننے والا ہے

(۶) اور زمین پر چلنے والی کوئی مخلوق ایسی نہیں ہے جس کا رزق خدا کے ذمہ نہ ہو -وہ ہر ایک کے سونپے جانے کی جگہ اور اس کے قرار کی منزل کو جانتا ہے اور سب کچھ کتاب مبین میں محفوظ ہے

(۷) اور وہی وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا ہے اور اس کا تخت اقتدار پانی پر تھا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سب سے بہتر عمل کرنے والا کون ہے اور اگر آپ کہیں گے کہ تم لوگ موت کے بعد پھر اٹھائے جانے والے ہو تو یہ کافر کہیں گے کہ یہ تو صرف ایک کھلا ہوا جادو ہے

(۸) اور اگر ہم ان کے عذاب کو ایک معینہ مدّت کے لئے ٹال دیں تو طنز کریں گے کہ عذاب کو کس چیز نے روک لیا ہے -آگاہ ہوجاؤ کہ جس دن عذاب آجائے گا تو پھر پلٹنے والا نہیں ہے اور پھر وہ عذاب ان کو ہر طرف سے گھیر لے گا جس کا یہ مذاق اڑا رہے تھے

(۹) اور اگر ہم انسان کو رحمت دے کر چھین لیتے ہیں تو مایوس ہوجاتا ہے اور کفر کرنے لگتا ہے

(۱۰) اور اگر تکلیف پہنچنے کے بعد نعمت اور آرام کا مزہ چکھا دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ اب تو ہماری ساری برائیاں چلی گئیں اور وہ خوش ہوکر اکڑنے لگتا ہے

(۱۱) علاوہ ان لوگوں کے جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں کہ ان کے لئے مغفرت ہے اور بہت بڑا اجر بھی ہے

(۱۲) پس کیا تم ہماری وحی کے بعض حصوں کو اس لئے ترک کرنے والے ہو یا اس سے تمہارا سینہ اس لئے تنگ ہوا ہے کہ یہ لوگ کہیں گے کہ ان کے اوپر خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا یا ان کے ساتھ َمُلک کیوں نہیں آیا ...تو آپ صرف عذاب الٰہی سے ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہر شئے کا نگراں اور ذمہ دار ہے

(۱۳) کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ قرآن بندے نے گڑھ لیا ہے تو کہہ دیجئے کہ اس کے جیسے دس سورہ گڑھ کر تم بھی لے آؤ اور اللہ کے علاوہ جس کو چاہو اپنی مدد کے لئے بلالو اگر تم اپنی بات میں سچے ہو

(۱۴) پھر اگر یہ آپ کی بات قبول نہ کریں تو تم سب سمجھ لو کہ جو کچھ نازل کیا گیا ہے سب خدا کے علم سے ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو کیا اب تم اسلام لانے والے ہو

(۱۵) جو شخص زندگانی دنیا اور اس کی زینت ہی چاہتا ہے ہم اس کے اعمال کا پورا پورا حساب یہیں کردیتے ہیں اور کسی طرح کی کمی نہیں کرتے ہیں

(۱۶) اور یہی وہ ہیں جن کے لئے آخرت میں جہنم ّکے علاوہ کچھ نہیں ہے اور ان کے سارے کاروبار برباد ہوگئے ہیں اور سارے اعمال باطل و بے اثر ہوگئے ہیں

(۱۷) کیا جو شخص اپنے رب کی طرف سے کھلی دلیل رکھتا ہے اور اس کے پیچھے اس کا گواہ بھی ہے اور اس کے پہلے موسٰی کی کتاب گواہی دے رہی ہے جو قوم کے لئے پیشوا اور رحمت تھی -وہ افترا کرے گا بیشک صاحبانِ ایمان اسی پر ایمان رکھتے ہیں اور جو لوگ اس کا انکار کرتے ہیں ان کاٹھکانہ جہنم ّہے تو خبردار تم اس قرآن کی طرف سے شک میں مبتلا نہ ہونا -یہ خدا کی طرف سے برحق ہے اگرچہ اکثر لوگ اس پر ایمان نہیں لاتے ہیں

(۱۸) اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹا الزام لگاتا ہے. یہی وہ لوگ ہیں جو خدا کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو سارے گواہ گواہی دیں گے کہ ان لوگوں نے خدا کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا ہے تو آگاہ ہوجاؤ کہ ظالمین پر خدا کی لعنت ہے

(۱۹) جو راسِ خدا سے روکتے ہیں اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہیں اور آخرت کے بارے میں کفر اور انکار کرنے والے ہیں

(۲۰) یہ لوگ نہ روئے زمین میں خدا کو عاجز کرسکتے ہیں اور نہ خد اکے علاوہ ان کا کوئی ناصر و مددگار ہے ان کا عذاب دگنا کردیا جائے گا کہ یہ نہ حق بات سن سکتے تھے اور نہ اس کے منظر عام کو دیکھ سکتے تھے

(۲۱) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے خود اپنے نفس کو خسارہ میں مبتلا کیا اور ان سے وہ بھی گم ہوگئے جن کا افترا کیا کرتے تھے

(۲۲) یقینا یہ لوگ آخرت میں بہت بڑا گھاٹا اٹھانے والے ہیں

(۲۳) بیشک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال انجام دئیے اور اپنے رب کی بارگاہ میں عاجزی سے پیش آئے وہی اہل جّنت ہیں اور اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

(۲۴) کافر اور مسلمان کی مثال اندھے بہرے اور دیکھنے سننے والے کی ہے تو کیا یہ دونوں مثال کے اعتبار سے برابر ہوسکتے ہیں تمہیں ہوش کیوں نہیں آتا ہے

(۲۵) اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف اس پیغام کے ساتھ بھیجاکہ میں تمہارے لئے کھلے ہوئے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں

(۲۶) اور یہ کہ خبردار تم اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا کہ میں تمہارے بارے میں دردناک دن کے عذاب کا خوف رکھتا ہوں

(۲۷) تو ان کی قوم کے بڑے لوگ جنہوں نے کفر اختیار کرلیا تھا -انہوں نے کہا کہ ہم تو تم کو اپنا ہی جیسا ایک انسان سمجھ رہے ہیں اور تمہارے اتباع کرنے والوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ ہمارے پست طبقہ کے سادہ لوح افراد ہیں ہم تم میں اپنے اوپر کوئی فضیلت نہیں دیکھتے ہیں بلکہ تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں

(۲۸) انہوں نے جواب دیا کہ اے قوم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور وہ مجھے اپنی طرف سے وہ رحمت عطا کردے جو تمہیں دکھائی نہ دے تو کیا میں ناگواری کے باوجود زبردستی تمہارے اوپر لادسکتا ہوں

(۲۹) اے قوم میں تم سے کوئی مال تو نہیں چاہتا ہوں -میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے اور میں صاحبان ایمان کو نکال بھی نہیں سکتا ہوں کہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات کرنے والے ہیں البتہ میں تم کو ایک جاہل قوم تصور کررہا ہوں

(۳۰) اے قوم میں ان لوگوں کو نکال باہر کردوں تو اللہ کی طرف سے میرا مددگار کون ہوگا کیا تمہیں ہوش نہیں آتا ہے

(۳۱) اور میں تم سے یہ بھی نہیں کہتا ہوں کہ میرے پاس تمام خدائی خزانے موجود ہیں اور نہ ہر غیب کے جاننے کا دعوٰی کرتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمہارے نگاہوں میں ذلیل ہیں ان کے بارے میں یہ کہتا ہوں کہ خدا انہیں خیر نہ دے گا -اللہ ان کے دلوں سے خوب باخبر ہے -میں ایسا کہہ دوں گا تو ظالموں میں شمار ہوجاؤں گا

(۳۲) ان لوگوں نے کہا کہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت جھگڑا کیا تو اب جس چیز کا وعدہ کررہے تھے اسے لے آؤ اگر تم اپنے دعوٰی میں سچے ہو

(۳۳) نوح نے کہا کہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھی نہیں کرسکتے ہو

(۳۴) اور میں تمہیں نصیحت بھی کرنا چاہوں تو میری نصیحت تمہارے کام نہیں آئے گی اگر خدا ہی تم کو گمراہی میں چھوڑ دینا چاہے -وہی تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی طرف تم پلٹ کر جانے والے ہو

(۳۵) کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے پاس سے گڑھ لیا ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں نے گڑھا ہے تو اس کا جرم میرے ذمہ ہے اور میں تمہارے جرائم سے بری اور بیزار ہوں

(۳۶) اور نوح کی طرف یہ وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں سے اب کوئی ایمان نہ لائے گا علاوہ ان کے جو ایمان لاچکے لہذا تم ان کے افعال سے رنجیدہ نہ ہو

(۳۷) اور ہماری نگاہوں کے سامنے ہماری وحی کی نگرانی میں کشتی تیار کرو اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرو کہ یہ سب غرق ہوجانے والے ہیں

(۳۸) اور نوح کشتی بنارہے تھے اور جب بھی قوم کی کسی جماعت کا گزر ہوتا تھا تو ان کا مذاق اڑاتے تھے -نوح نے کہا کہ اگر تم ہمارا مذاق اڑاؤ گے تو کل ہم اسی طرح تمہارا بھی مذاق اڑائیں گے

(۳۹) پھر عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جس کے پاس عذاب آتا ہے اسے رسوا کردیا جاتا ہے اور پھر وہ عذاب دائمی ہی ہوجاتا ہے

(۴۰) یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا اور تنور سے پانی ابلنے لگا تو ہم نے کہا کہ نوح اپنے ساتھ ہر جوڑے میں سے دو کو لے لو اور اپنے اہل کو بھی لے لو علاوہ ان کے جن کے بارے میں ہلاکت کا فیصلہ ہوچکا ہے اور صاحبان ایمان کو بھی لے لو اور ان کے ساتھ ایمان والے بہت ہی کم تھے

(۴۱) نوح نے کہا کہ اب تم سب کشتی میں سوار ہوجاؤ خدا کے نام کے سہارے اس کا بہاؤ بھی ہے اور ٹھہراؤ بھی اور بیشک میرا پروردگار بڑا بخشنے والا مہربان ہے

(۴۲) اور وہ کشتی انہیں لے کر پہاڑوں جیسی موجوں کے درمیان چلی جارہی تھی کہ نوح نے اپنے فرزند کو آواز دی جو الگ جگہ پر تھا کہ فرزند ہمارے ساتھ کشتی میں سوار ہوجا اور کافروں میں نہ ہوجا

(۴۳) اس نے کہا کہ میں عنقریب پہاڑ پر پناہ لے لوں گا وہ مجھے پانی سے بچالے گا -نوح نے کہا کہ آج حکم خدا سے کوئی بچانے والا نہیں ہے سوائے اس کے جس پر خود خدا رحم کرے اور پھر دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی اور وہ ڈوبنے والوں میں شامل ہوگیا

(۴۴) اور قدرت کا حکم ہوا کہ اے زمین اپنے پانی کو نگل لے اور اے آسمان اپنے پانی کو روک لے .اور پھر پانی گھٹ گیا اور کام تمام کردیا گیا اور کشتی کوئہ جودی پر ٹھہر گئی اور آواز آئی کہ ہلاکت قوم هظالمین کے لئے ہے

(۴۵) اور نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ پروردگار میرا فرزند میرے اہل میں سے ہے اور تیرا وعدہ اہل کو بچانے کا برحق ہے اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

(۴۶) ارشاد ہوا کہ نوح یہ تمہارے اہل سے نہیں ہے یہ عمل هغیر صالح ہے لہذا مجھ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہ کرو جس کا تمہیں علم نہیں ہے -میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تمہارا شمار جاہلوں میں نہ ہوجائے

(۴۷) نوح نے کہا کہ خدایا میں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ اس چیز کا سوال کروں جس کا علم نہ ہو اور اگر تو مجھے معاف نہ کرے گا اور مجھ پر رحم نہ کرے گا تو میں خسارہ والوں میں ہوجاؤں گا

(۴۸) ارشاد ہوا کہ نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ کشتی سے اترو یہ سلامتی اور برکت تمہارے ساتھ کی قوم پر ہے اور کچھ قومیں ہیں جنہیں ہم پہلے راحت دیں گے اس کے بعد ہماری طرف سے دردناک عذاب ملے گا

(۴۹) پیغمبر علیہ السّلام یہ غیب کی خبریں ہیں جن کی ہم آپ کی طرف وحی کررہے ہیں جن کا علم نہ آپ کو تھا اور نہ آپ کی قوم کو لہذا آپ صبر کریں کہ انجام صاحبان هتقویٰ کے ہاتھ میں ہے

(۵۰) اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا تو انہوں نے کہا قوم والو اللہ کی عبادت کرو-اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے.تم صرف افترا کرنے والے ہو

(۵۱) قوم والو میں تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا میرا اجر تو اس پروردگار کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے کیا تم عقل استعمال نہیں کرتے ہو

(۵۲) اے قوم خدا سے استغفار کرو اس کے بعد اس کی طرف ہمہ تن متوجہ ہوجاؤ وہ آسمان سے موسلادھار پانی برسائے گا اور تمہاری موجودہ قوت میں قوت کا اضافہ کردے گا اور خبردار مجرموں کی طرح منہ نہ پھیرلینا

(۵۳) ان لوگوں نے کہا اے ہود تم کوئی معجزہ تو لائے نہیں اور ہم صرف تمہارے کہنے پر اپنے خداؤں کو چھوڑنے والے اور تمہاری بات پر ایمان لانے والے نہیں ہیں

(۵۴) ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارے خداؤں میں سے کسی نے آپ کو دیوانہ بنادیا ہے -ہود نے کہا کہ میں خدا کو گواہ بناکر کہتا ہوں اور تم بھی گواہ رہنا کہ میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں

(۵۵) لہذا تم سب مل کر میرے ساتھ مکاری کرو اور مجھے مہلت نہ دو

(۵۶) میرا اعتماد پروردگار پر ہے جو میرا اور تمہارا سب کا خدا ہے اور کوئی زمین پر چلنے والا ایسا نہیں ہے جس کی پیشانی اس کے قبضہ میں نہ ہو میرے پروردگار کا راستہ بالکل سیدھا ہے

(۵۷) اس کے بعد بھی انحراف کرو تو میں نے خدائی پیغام کو پہنچادیا ہے اب خدا تمہاری جگہ پر دوسری قوموں کو لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہو بیشک میرا پروردگار ہر شے کا نگراں ہے

(۵۸) اور جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے ہود اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے بچالیااور انہیں سخت عذاب سے نجات دے دی

(۵۹) یہ قوم عاد ہے جس نے پروردگار کی آیتوں کا انکار کیا اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر ظالم و سرکش کا اتباع کرلیا

(۶۰) اور اس دنیا میں بھی اور قیامت میں بھی ان کے پیچھے لعنت لگادی گئی ہے -آگاہ ہوجاؤ کہ عاد نے اپنے پررودگار کا کفر کیا تو اب ہود کی قوم عاد کے لئے ہلاکت ہی ہلاکت ہے

(۶۱) اور ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا اور انہوں نے کہا کہ اے قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا ہے اور اس میں آباد کیا ہے اب اس سے استغفار کرو اور اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ کہ میرا پروردگار قریب تر اور دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے

(۶۲) ان لوگوں نے کہا کہ اے صالح اس سے پہلے تم سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں کیا تم اس بات سے روکتے ہو کہ ہم اپنے بزرگوں کے معبودوں کی پرستش کریں -ہم یقینا تمہاری دعوت کی طرف سے شک اور شبہ میں ہیں

(۶۳) انہوں نے کہا اے قوم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور اس نے مجھے رحمت عطا کی ہے تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں گا تو اس کے مقابلہ میں کون میری مدد کرسکے گا تم تو گھاٹے میں اضافہ کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے ہو

(۶۴) اے قوم یہ ناقہ اللہ کی طرف سے ایک نشانی ہے اسے آزاد چھوڑ دو تاکہ زمین خدا میں چین سے کھائے اور اسے کسی طرح کی تکلیف نہ دینا کہ تمہیں جلدی ہی کوئی عذاب اپنی گرفت میں لے لے

(۶۵) اس کے بعد بھی ان لوگوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں تو صالح نے کہا کہ اب اپنے گھروں میں تین دن تک اور آرام کرو کہ یہ وعدہ الٰہی ہے جو غلط نہیں ہوسکتا ہے

(۶۶) اس کے بعد جب ہمارا حکم عذاب آپہنچا تو ہم نے صالح اور ان کے ساتھ کے صاحبانِ ایمان کو اپنی رحمت سے اپنے عذاب اور اس دن کی رسوائی سے بچالیا کہ تمہارا پروردگار صاحب هقوت اور سب پر غالب ہے

(۶۷) اور ظلم کرنے والوں کو ایک چنگھاڑنے اپنی لپیٹ میں لے لیا تو وہ اپنے دیار میں اوندھے پڑے رہ گئے

(۶۸) جیسے کبھی یہاں بسے ہی نہیں تھے -آگاہ ہوجاؤ کہ ثمود نے اپنے رب کی نافرمانی کی ہے اور ہوشیار ہوجاؤ کہ ثمود کے لئے ہلاکت ہی ہلاکت ہے

(۶۹) اور ابراہیم کے پاس ہمارے نمائندے بشارت لے کر آئے اور آکر سلام کیا تو ابراہیم نے بھی سلام کیا اور تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ بھنا ہوا بچھڑا لے آئے

(۷۰) اور جب دیکھا کہ ان لوگوں کے ہاتھ ادھر نہیں بڑھ رہے ہیں تو تعجب کیا اور ان کی طرف سے خوف محسوس کیا انہوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں

(۷۱) ابراہیم کی زوجہ اسی جگہ کھڑی تھیں یہ سن کر ہنس پڑیں تو ہم نے انہیں اسحاق کی بشارت دے دی اور اسحاق کے بعد پھر یعقوب کی بشارت دی

(۷۲) تو انہوں نے کہا کہ یہ مصیبت اب میرے یہاں بچہ ہوگا جب کہ میں بھی بوڑھی ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں یہ تو بالکل عجیب سی بات ہے

(۷۳) فرشتوں نے کہا کہ کیا تمہیں حکم الٰہی میں تعجب ہورہا ہے اللہ کی رحمت اور برکت تم گھر والوں پر ہے وہ قابلِ حمد اور صاحب همجد و بزرگی ہے

(۷۴) اس کے بعد جب ابراہیم کا خوف برطرف ہوا اور ان کے پاس بشارت بھی آچکی تو انہوں نے ہم سے قوم لوط کے بارے میں اصرار کرنا شروع کردیا

(۷۵) بیشک ابراہیم بہت ہی دردمند اور خدا کی طرف رجوع کرنے والے تھے

(۷۶) ابراہیم اس بات سے اعراض کرو -اب حکم خدا آچکا ہے اور ان لوگوں تک وہ عذاب آنے والا ہے جو پلٹایا نہیں جاسکتا

(۷۷) اور جب ہمارے فرستادے لوط کے پاس پہنچے تو وہ ان کے خیال سے رنجیدہ ہوئے اور تنگ دل ہوگئے اور کہا کہ یہ بڑا سخت دن ہے

(۷۸) اور ان کی قوم دوڑتی ہوئی آگئی اور اس کے پہلے بھی یہ لوگ ایسے برے کام کررہے تھے لوط نے کہا اے قوم یہ ہماری لڑکیاں تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ ہیں خدا سے ڈرو اور مہمانوں کے بارے میں مجھے شرمندہ نہ کرو کیا تم میں کوئی سمجھدار آدمی نہیں ہے

(۷۹) ان لوگوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمیں آپ کی لڑکیوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں

(۸۰) لوط نے کہا کاش میرے پاس قوت ہوتی یا میں کسی مضبوط قلعہ میں پناہ لے سکتا

(۸۱) تو فرشتوں نے کہا کہ ہم آپ کے پروردگار کے نمائندے ہیں یہ ظالم آپ تک ہرگز نہیں پہنچ سکتے ہیں -آپ اپنے گھر والوں کو لے کر رات کے کسے حّصے میں چلے جائیے اور کوئی شخص کسی کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھے سوائے آپ کی زوجہ کے کہ اس تک وہی عذاب آنے والا ہے جو قوم تک آنے والا ہے ان کا وقت مقرر ہنگام هصبح ہے اور کیا صبح قریب نہیں ہے

(۸۲) پھر جب ہمارا عذاب آگیا تو ہم نے زمین کو تہ و بالا کردیا اور ان پر مسلسل کھرنجے دار پتھروں کی بارش کردی

(۸۳) جن پر خدا کی طرف سے نشان لگے ہوئے تھے اور وہ بستی ان ظالموں سے کچھ دور نہیں ہے

(۸۴) اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم اللہ کی عبادت کر کہ اس کہ علاوہ تیرا کوئی خدا نہیں ہے اور خبردار ناپ تول میں کمی نہ کرنا کہ میں تمہیں بھلائی میں دیکھ رہا ہوں اور میں تمہارے بارے میں اس دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں جو سب کو احاطہ کرلے گا

(۸۵) اے قوم ناپ تول میں انصاف سے کام لو اور لوگوں کو کم چیزیں مت دو اور روئے زمین میں فساد مت پھیلاتے پھرو

(۸۶) اللہ کی طرف کا ذخیرہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے اگر تم صاحبِ ایمان ہو اور میں تمہارے معاملات کا نگراں اور ذمہ دار نہیں ہوں

(۸۷) ان لوگوں نے طنز کیا کہ شعیب کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کے معبودوں کو چھوڑ دیں یا اپنے اموال میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف نہ کریں تم تو بڑے بردبار اور سمجھ دار معلوم ہوتے ہو

(۸۸) شعیب نے کہا کہ اے قوم والو تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں خدا کی طرف سے روشن دلیل رکھتا ہوں اور اس نے مجھے بہترین رزق عطا کردیا ہے اور میں یہ بھی نہیں چاہتا ہوں کہ جس چیز سے تم کو روکتا ہوں خود اسی کی خلاف ورزی کروں میں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جہاں تک میرے امکان میں ہو -میری توفیق صرف اللہ سے وابستہ ہے اسی پر میرا اعتماد ہے اور اسی کی طرف میں توجہ کررہا ہوں

(۸۹) اور اے قوم کہیں میری مخالفت تم پر ایسا عذاب نازل نہ کرادے جیسا عذاب قوم نوح علیہ السّلام ,قوم ہود علیہ السّلام یا قوم صالح علیہ السّلام پر نازل ہوا تھا اور قوم لوط بھی تم سے کچھ دور نہیں ہے

(۹۰) اور اپنے پروردگار سے استغفار کرو اس کے بعد اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ کہ بیشک میرا پروردگار بہت مہربان اور محبت کرنے والا ہے

(۹۱) ان لوگوں نے کہا کہ اے شعیب آپ کی اکثر باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتی ہیں اور ہم توآپ کو اپنے درمیان کمزور ہی پارہے ہیں کہ اگر آپ کا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم آپ کو سنگسار کردیتے اور آپ ہم پر غالب نہیں آسکتے تھے

(۹۲) شعیب نے کہا کہ کیا میرا قبیلہ تمہاری نگاہ میں اللہ سے زیادہ عزیز ہے اور تم نے اللہ کو بالکل پس پشت ڈال دیا ہے جب کہ میرا پروردگار تمہارے اعمال کا خوب احاطہ کئے ہوئے ہے

(۹۳) اور اے قوم تم اپنی جگہ پر اپنا کام کرو میں اپنا کام کررہا ہوں عنقریب جان لو گے کہ کس کے پاس عذاب آکر اسے رسوا کردیتا ہے اور کون جھوٹا ہے اور انتظار کرو کہ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں

(۹۴) اور جب ہمارا حکم (عذاب)آگیا تو ہم نے شعیب اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے بچالیا اور ظلم کرنے والوں کو ایک چنگھاڑنے پکڑ لیا تو وہ اپنے دیار ہی میں الٹ پلٹ ہوگئے

(۹۵) جیسے کبھی یہاں بسے ہی نہیں تھے اور آگاہ ہوجاؤ کہ قوم مدین کے لئے ویسے ہی ہلاکت ہے جیسے قوم ثمود ہلاک ہوگئی تھی

(۹۶) اور ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیوں اور روشن دلیل کے ساتھ بھیجا

(۹۷) فرعون اور اس کی قوم کی طرف تو لوگوں نے فرعون کے حکم کا اتباع کرلیا جب کہ فرعون کا حکم عقل و ہوش والا حکم نہیں تھا

(۹۸) وہ روزِ قیامت اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا اور انہیں جہّنم ّمیں وارد کردے گا جو بدترین وارد ہونے کی جگہ ہے

(۹۹) ان لوگوں کے پیچھے اس دنیا میں بھی لعنت لگادی گئی ہے اور روز قیامت بھی یہ بدترین عطیہ ہے جو انہیں دیا جائے گا

(۱۰۰) یہ چند بستیوں کی خبریں ہیں جو ہم آپ سے بیان کررہے ہیں -ان میں سے بعض باقی رہ گئی ہیں اور بعض کٹ پٹ کر برابر ہو گئی ہیں

(۱۰۱) اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا ہے تو عذاب کے آجانے کے بعد ان کے وہ خدا بھی کام نہ آئے جنہیں وہ خدا کو چھوڑ کر پکار رہے تھے اور ان خداؤں نے مزید ہلاکت کے علاوہ انہیں کچھ نہیں دیا

(۱۰۲) اور اسی طرح تمہارے پروردگار کی گرفت ہوتی ہے جب وہ ظلم کرنے والی بستیوں کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے کہ اس کی گرفت بہت ہی سخت اور دردناک ہوتی ہے

(۱۰۳) اس بات میں ان لوگوں کے لئے نشانی پائی جاتی ہے جو عذاب آخرت سے ڈرنے والے ہیں -وہ دن جس دن تمام لوگ جمع کئے جائیں گے اور وہ سب کی حاضری کا دن ہوگا

(۱۰۴) اور ہم اپنے عذاب کو صرف ایک معینہ مدّت کے لئے ٹال رہے ہیں

(۱۰۵) اس کے بعد جس دن وہ آجائے گا تو کوئی شخص بھی ِذنِ خدا کے بغیر کسی سے بات بھی نہ کرسکے گا -اس دن کچھ بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت

(۱۰۶) پس جو لوگ بدبخت ہوں گے وہ جہّنم میں رہیں گے جہاں اُن کے لئے صرف ہائے وائے اور چیخ پکار ہوگی

(۱۰۷) وہ وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں جب تک آسمان و زمین قائم ہیں مگر یہ کہ آپ کا پروردگار نکالنا چاہے کہ وہ جو بھی چاہے کرسکتا ہے

(۱۰۸) اور جو لوگ نیک بخت ہیں وہ جنت میں ہوں گے اور وہیں ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ آسمان و زمین قائم ہیں مگر یہ کہ پروردگار اس کے خلاف چاہے ...._یہ خدا کی ایک عطا ہے جو ختم ہونے والی نہیں ہے

(۱۰۹) لہذا خدا کے علاوہ جس کی بھی یہ پرستش کرتے ہیں اس کی طرف سے آپ کسی شبہ میں نہ پڑیں یہ اسی طرح پرستش کررہے ہیں جس طرح ان کے باپ دادا کررہے تھے اور ہم انہیں پورا پورا حّصہ بغیر کسی کمی کے دیں گے

(۱۱۰) اور ہم نے موسٰی علیہ السّلام کو کتاب دی تو اس میں بھی اختلاف پیدا کردیا گیا اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے بات نہ ہوگئی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا اور یہ لوگ اس عذاب کی طرف سے شک میں پڑے ہوئے ہیں

(۱۱۱) اور یقیناتمہارا پروردگار سب کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ ان سب کے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۱۱۲) لہذا آپ کو جس طرح حکم دیا گیا ہے اسی طرح استقامت سے کام لیں اور وہ بھی جنہوں نے آپ کے ساتھ توبہ کرلی ہے اور کوئی کسی طرح کی زیادتی نہ کرے کہ خدا سب کے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے

(۱۱۳) اور خبردار تم لوگ ظالموں کی طرف جھکاؤ اختیار نہ کرنا کہ جہّنم کی آگ تمہیں چھولے گی اور خدا کے علاوہ تمہارا کوئی سرپرست نہیں ہوگا اور تمہاری مدد بھی نہیں کی جائے گی

(۱۱۴) اور پیغمبر آپ دن کے دونوں حصّو ں میں اور رات گئے نماز قائم کریں کہ نیکیاں برائیوں کو ختم کردینے والی ہیں اور یہ ذک» خدا کرنے والوں کے لئے ایک نصیحت ہے

(۱۱۵) اور آپ صبر سے کام لیں کہ خدا نیک عمل کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا ہے

(۱۱۶) تو تمہارے پہلے والے زمانوں اور نسلوں میں ایسے صاحبان عقل کیوں نہیں پیدا ہوئے ہیں جو لوگوں کو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے علاوہ ان چند افراد کے جنہیں ہم نے نجات دے دی اور ظالم تو اپنے عیش ہی کے پیچھے پڑے رہے اور یہ سب کے سب مجرم تھے

(۱۱۷) اور آپ کے پروردگار کا کام یہ نہیں ہے کہ کسی قریہ کو ظلم کرکے تباہ کردے جب کہ اس کے رہنے والے اصلاح کرنے والے ہوں

(۱۱۸) اور اگر آپ کا پروردگار چاہ لیتا تو سارے انسانوں کو ایک قوم بنادیتا (لیکن وہ جبر نہیں کرتاہے) لہذا یہ ہمیشہ مختلف ہی رہیں گے

(۱۱۹) علاوہ ان کے جن پر خدا نے رحم کردیا ہو اور اسی لئے انہیں پیدا کیا ہے اور آپ کے پروردگار کی یہ بات قطعی حق ہے کہ ہم جہنم ّکو انسانوں اور جنوں سے بھر کر رہیں گے

(۱۲۰) اور ہم قدیم رسولوں کے واقعات آپ سے بیان کررہے ہیں کہ ان کے ذریعہ آپ کے دل کو مضبوط رکھیں اور ان واقعات میں حق ,نصیحت اور صاحبان ایمان کے لئے سامانِ عبرت بھی ہے

(۱۲۱) اور آپ ان بے ایمانوں سے کہہ دیں کہ تم اپنی جگہ پر کام کرو اور ہم اپنی جگہ پر اپنا کام کررہے ہیں

(۱۲۲) اور پھر انتظار کرو کہ ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں

(۱۲۳) اور اللہ ہی کے لئے آسمان اور زمین کا کل غیب ہے اور اسی کی طرف تمام امور کی بازگشت ہے لہذا آپ اسی کی عبادت کریں اور اسی پر اعتماد کریں کہ آپ کا رب لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے