سورہ مؤمنون
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
(۱) یقینا صاحبانِ ایمان کامیاب ہوگئے
(۲) جو اپنی نمازوں میں گڑگڑانے والے ہیں
(۳) اور لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں
(۴) اور زکوِ ادا کرنے والے ہیں
(۵) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں
(۶) علاوہ اپنی بیویوں اور اپنے ہاتھوں کی ملکیت کنیزوں کے کہ ان کے معاملہ میں ان پر کوئی الزام آنے والا نہیں ہے
(۷) پھر اس کے علاوہ جو کوئی اور راستہ تلاش کرے گا وہ زیادتی کرنے والا ہوگا
(۸) اور جو مومنین اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کا لحاظ رکھنے والے ہیں
(۹) اور جو اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہیں
(۱۰) درحقیقت یہی وہ وارثان هجنتّ ہیں
(۱۱) جو فردوس کے وارث بنیں گے اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں
(۱۲) اور ہم نے انسان کو گیلی مٹی سے پیدا کیا ہے
(۱۳) پھر اسے ایک محفوظ جگہ پر نطفہ بناکر رکھا ہے
(۱۴) پھر نطفہ کوعلقہ بنایا ہے اور پھر علقہ سے مضغہ پیدا کیا ہے اور پھر مضغہ سے ہڈیاں پیدا کی ہیں اور پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا ہے پھر ہم نے اسے ایک دوسری مخلوق بنادیا ہے تو کس قدر بابرکت ہے وہ خدا جو سب سے بہتر خلق کرنے والا ہے
(۱۵) پھر اس کے بعد تم سب مرجانے والے ہو
(۱۶) پھر اس کے بعد تم روز هقیامت دوبارہ اٹھائے جاؤ گے
(۱۷) اور ہم نے تمہارے اوپر تہ بہ تہ سات آسمان بنائے ہیں اور ہم اپنی مخلوقات سے غافل نہیں ہیں
(۱۸) اور ہم نے آسمان سے ایک مخصوص مقدار میں پانی نازل کیا ہے اور پھر اسے زمین میں ٹھہرا دیا ہے جب کہ ہم اس کے واپس لے جانے پر بھی قادر تھے
(۱۹) پھر ہم نے اس پانی سے تمہارے لئے خرمے اور انگور کے باغات پیدا کئے ہیں جن میں بہت زیادہ میوے پائے جاتے ہیں اور تم ان ہی میں سے کچھ کھا بھی لیتے ہو
(۲۰) اور وہ درخت پیدا کیا ہے جو طور سینا میں پیدا ہوتا ہے اس سے تیل بھی نکلتا ہے اور وہ کھانے والوں کے لئے سالن بھی ہے
(۲۱) اور بیشک تمہارے لئے ان جانوروں میں بھی عبرت کا سامان ہے کہ ہم ان کے شکم میں سے تمہارے سیراب کرنے کا انتظام کرتے ہیں اور تمہارے لئے ان میں بہت سے فوائد ہیں اور ان میں سے بھی تم کھاتے ہو
(۲۲) اور تمہیں ان جانوروں پر اور کشتیوں پر سوار کیا جاتا ہے
(۲۳) اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ قوم والو خدا کی عبادت کرو کہ تمہارے لئے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو تم اس سے کیوں نہیں ڈرتے ہو
(۲۴) ان کی قوم کے کافر رؤسائ نے کہا کہ یہ نوح تمہارے ہی جیسے انسان ہیں جو تم پر برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں حالانکہ خدا چاہتا تو ملائکہ کو بھی نازل کرسکتا تھا. یہ تو ہم نے اپنے باپ دادا سے کبھی نہیں سنا ہے
(۲۵) درحقیقت یہ ایک ایسے انسان ہیں جنہیں جنون ہوگیا ہے لہذا چند دن ان کے حالات کا انتظار کرو
(۲۶) تو نوح نے دعا کی کہ پروردگار ان کی تکذیب کے مقابلہ میں میری مدد فرما
(۲۷) تو ہم نے ان کی طرف وحی کی کہ ہماری نگاہ کے سامنے اور ہمارے اشارہ کے مطابق کشتی بناؤ اور پھر جب ہمارا حکم آجائے اور تنور ابلنے لگے تو اسی کشتی میں ہر جوڑے میں سے دو دو کو لے لینا اور اپنے اہل کو لے کر روانہ ہوجانا علاوہ ان افراد کے جن کے بارے میں پہلے ہی ہمارا فیصلہ ہوچکا ہے اور مجھ سے ظلم کرنے والوں کے بارے میں گفتگو نہ کرنا کہ یہ سب غرق کردیئے جانے والے ہیں
(۲۸) اس کے بعد جب تم اپنے ساتھیوں سمیت کشتی پر اطمینان سے بیٹھ جانا تو کہنا کہ شکر ہے اس پروردگار کا جس نے ہم کو ظالم قوم سے نجات دلادی ہے
(۲۹) اور یہ کہنا کہ پروردگار ہم کو بابرکت منزل پر اتارنا کہ تو بہترین اتارنے والا ہے
(۳۰) اس امر میں ہماری بہت سی نشانیاں ہیں اور ہم تو بس امتحان لینے والے ہیں
(۳۱) اس کے بعد پھر ہم نے دوسری قوموں کو پیدا کیا
(۳۲) اور ان میں بھی اپنے رسول کو بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ تمہارا کوئی خدا نہیں ہے تو کیا تم پرہیزگار نہ بنو گے
(۳۳) تو ان کی قوم کے ان رؤسائ نے جنہوں نے کفر اختیار کیا تھا اور آخرت کی ملاقات کا انکار کردیا تھا اور ہم نے انہیں زندگانی دنیا میں عیش و عشرت کا سامان دے دیا تھا وہ کہنے لگے کہ یہ تو تمہارا ہی جیسا ایک بشر ہے جو تم کھاتے ہو وہی کھاتا ہے اور جو تم پیتے ہو وہی پیتا بھی ہے
(۳۴) اور اگر تم نے اپنے ہی جیسے بشر کی اطاعت کرلی تو یقینا خسارہ اٹھانے والے ہوجاؤ گے
(۳۵) کیا یہ تم سے اس بات کا وعدہ کرتا ہے کہ جب تم مرجاؤ گے اور خاک اور ہڈی ہوجاؤ گے تو پھر دوبارہ نکالے جاؤ گے
(۳۶) حیف صد حیف تم سے کس بات کا وعدہ کیا جارہا ہے
(۳۷) یہ تو صرف ایک زندگانی دنیا ہے جہاں ہم مریں گے اور جئیں گے اور دوبارہ زندہ ہونے والے نہیں ہیں
(۳۸) یہ ایک ایسا آدمی ہے جو خدا پر بہتان باندھتا ہے اور ہم اس پر ایمان لانے والے نہیں ہیں
(۳۹) اس رسول نے کہا کہ پروردگار تو ہماری مدد فرما کہ یہ سب ہماری تکذیب کررہے ہیں
(۴۰) ارشاد ہوا کہ عنقریب یہ لوگ پشیمان ہوجائیں گے
(۴۱) نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں ایک برحق چنگھاڑنے اپنی گرفت میں لے لیا اور ہم نے انہیں کوڑا کرکٹ بنادیا کہ ظالم قوم کے لئے ہلاکت اور بربادی ہی ہے
(۴۲) پھر اس کے بعد ہم نے دوسری قوموں کو ایجاد کیا
(۴۳) کوئی امتّ نہ اپنے مقررہ وقت سے آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے
(۴۴) اس کے بعد ہم نے مسلسل رسول بھیجے اور جب کسی امتّ کے پاس کوئی رسول آیا تو اس نے رسول کی تکذیب کی اور ہم نے بھی سب کو عذاب کی منزل میں ایک کے پیچھے ایک لگادیا اور سب کو ایک افسانہ بناکر چھوڑ دیا کہ ہلاکت اس قوم کے لئے ہے جو ایمان نہیں لاتی ہے
(۴۵) پھر ہم نے موسٰی اور ان کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیوں اور واضح دلیل کے ساتھ بھیجا
(۴۶) فرعون اور اس کے زعمائ مملکت کی طرف تو ان لوگوں نے بھی استکبار کیا اور وہ تو تھے ہی اونچے قسم کے لوگ
(۴۷) تو ان لوگوں نے کہہ دیا کہ کیا ہم اپنے ہی جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں جب کہ ان کی قوم خود ہماری پرستش کررہی ہے
(۴۸) یہ کہہ کر دونوں کو جھٹلا دیا اور اس طرح ہلاک ہونے والوں میں شامل ہوگئے
(۴۹) اور ہم نے موسٰی کو کتاب دی کہ شاید اس طرح لوگ ہدایت حاصل کرلیں
(۵۰) اور ہم نے ابن مریم اور ان کی والدہ کو بھی اپنی نشانی قرار دیا اور انہیں ایک بلندی پر جہاں ٹھہرنے کی جگہ بھی تھی اور چشمہ بھی تھا پناہ دی
(۵۱) اے میرے رسولو ! تم پاکیزہ غذائیں کھاؤ اور نیک کام کرو کہ میں تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہوں
(۵۲) اور تمہارا سب کا دین ایک دین ہے اور میں ہی سب کا پروردگار ہوں لہذا بس مجھ سے ڈرو
(۵۳) پھر یہ لوگ آپس میں ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے اور ہر گروہ جو کچھ بھی اس کے پاس ہے اسی پر خوش اور مگن ہے
(۵۴) اب آپ انہیں ایک مدتّ کے لئے اسی گمراہی میں چھوڑ دیں
(۵۵) کیا ان کا خیال یہ ہے کہ ہم جو کچھ مال اور اولاد دے رہے ہیں
(۵۶) یہ ان کی نیکیوں میں عجلت کی جاری ہے نہیں ہرگز نہیں انہیں تو حقیقت کا شعور بھی نہیں ہے
(۵۷) بیشک جو لوگ خوف پروردگار سے لرزاں رہتے ہیں
(۵۸) اور جو اپنے پروردگار کی نشانیوں پر ایمان رکھتے ہیں
(۵۹) اور جو کسی کو بھی اپنے رب کا شریک نہیں بناتے ہیں
(۶۰) اور وہ لوگ جو بقدر امکان راسِ خدا میں دیتے رہتے ہیں اور انہیں یہ خوف لگا رہتا ہے کہ پلٹ کر اسی کی بارگاہ میں جانے والے ہیں
(۶۱) یہی وہ لوگ ہیں جو نیکیوں میں سبقت کرنے والے ہیں اور سب کے آگے نکل جانے والے ہیں
(۶۲) اور ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے ہیں اور ہمارے پاس وہ کتاب ہے جو حق کے ساتھ بولتی ہے اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جاتا ہے
(۶۳) بلکہ ان کے قلوب اس کی طرف سے بالکل جہالت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کے پاس دوسرے قسم کے اعمال ہیں جنہیں وہ انجام دے رہے ہیں
(۶۴) یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے مالداروں کو عذاب کی گرفت میں لے لیا تو اب سب فریاد کررہے ہیں
(۶۵) اب آج واویلا نہ کرو آج ہماری طرف سے کوئی مدد نہیں کی جائے گی
(۶۶) جب ہماری آیتیں تمہارے سامنے پڑھی جاتی تھیں تو تم الٹے پاؤں واپس چلے جارہے تھے
(۶۷) اکڑتے ہوئے اور قصہّ کہتے اور بکتے ہوئے
(۶۸) کیا ان لوگوں نے ہماری بات پر غور نہیں کیا یا ان کے پاس کوئی چیز آگئی ہے جو ان کے باپ دادا کے پاس بھی نہیں آئی تھی
(۶۹) یا انہوں نے اپنے رسول کو پہچانا ہی نہیں ہے اور اسی لئے انکار کررہے ہیں
(۷۰) یا ان کا کہنا یہ ہے کہ رسول میں جنون پایا جاتا ہے جب کہ وہ ان کے پاس حق لے کر آیا ہے اور ان کی اکثریت حق کو ناپسند کرنے والی ہے
(۷۱) اور اگر حق ان کی خواہشات کا اتباع کرلیتا تو آسمان و زمین اور ان کے مابین جو کچھ بھی ہے سب برباد ہوجاتا بلکہ ہم نے ان کو ان ہی کا ذکر عطا کیا ہے اور یہ اپنے ہی ذکر سے اعراض کئے ہوئے ہیں
(۷۲) تو کیا آپ ان سے اپنا خرچ مانگ رہے ہیں ہرگز نہیں خدا کا دیا ہوا خراج آپ کے لئے بہت بہتر ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے
(۷۳) اور آپ تو انہیں سیدھے راستہ کی دعوت دینے والے ہیں
(۷۴) اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہیں وہ سیدھے راستہ سے ہٹے ہوئے ہیں
(۷۵) اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور ان کی تکلیف کو دور بھی کردیں تو بھی یہ اپنی سرکشی پر اڑے رہیں گے اور گمراہ ہی ہوتے جائیں گے
(۷۶) اور ہم نے انہیں عذاب کے ذریعہ پکڑا بھی مگر یہ نہ اپنے پروردگار کے سامنے جھکے اور نہ ہی گڑگڑاتے ہیں
(۷۷) یہاں تک کہ ہم نے شدید عذاب کا دروازہ کھول دیا تو اسی میں مایوس ہوکر بیٹھ رہے
(۷۸) وہ وہی خدا ہے جس نے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے ہیں مگر تم بہت کم شکریہ ادا کرتے ہو
(۷۹) اور اسی نے تمہیں ساری زمین میں پھیلادیا ہے اور اسی کی بارگاہ میں تم اکٹھا کئے جاؤ گے
(۸۰) وہی وہ ہے جو حیات وموت کا دینے والا ہے اور اسی کے اختیار میں دن اور رات کی آمدورفت ہے تو تم عقل کیوں نہیں استعمال کرتے ہو
(۸۱) بلکہ ان لوگوں نے بھی وہی کہہ دیا جو ان کے پہلے والوں نے کہا تھا
(۸۲) کہ اگر ہم مرگئے اور مٹی اور ہڈی ہوگئے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں
(۸۳) بیشک ایسا ہی وعدہ ہم سے بھی کیا گیا ہے اور ہم سے پہلے والوں سے بھی کیا گیا ہے لیکن یہ صرف پرانے لوگوں کی کہانیاں ہیں
(۸۴) تو ذرا آپ پوچھئے کہ یہ زمین اور اس کی مخلوقات کس کے لئے ہے اگر تمہارے پاس کچھ بھی علم ہے
(۸۵) یہ فورا کہیں گے کہ اللہ کے لئے ہے تو کہئے کہ پھر سمجھتے کیوں نہیں ہو
(۸۶) پھر مزید کہئے کہ ساتوں آسمان اور عرش اعظم کامالک کون ہے
(۸۷) تو یہ پھر کہیں گے کہ اللہ ہی ہے تو کہئے کہ آخر اس سے ڈرتے کیوں نہیں ہو
(۸۸) پھر کہئے کہ ہر شے کی حکومت کس کے اختیار میں ہے کہ وہی پناہ دیتا ہے اور اسی کے عذاب سے کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے اگر تمہارا پاس کوئی بھی علم ہے
(۸۹) تو یہ فورا جواب دیں گے کہ یہ سب اللہ کے لئے ہے تو کہئے کہ آخر پھر تم پر کون سا جادو کیا جارہا ہے
(۹۰) بلکہ ہم ان کے پاس حق لے کر آئے ہیں اور یہ سب جھوٹے ہیں
(۹۱) یقینا خدا نے کسی کو فرزند نہیں بنایا ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا خدا ہے ورنہ ہر خدا اپنی مخلوقات کو لے کر الگ ہوجاتا اور ہر ایک دوسرے پر برتری کی فکر کرتا اور کائنات تباہ و برباد ہوجاتی-اللرُ ان تمام باتوں سے پاک و پاکیزہ ہے
(۹۲) وہ حاضر و غائب سب کا جاننے والا ہے اور ان سب کے شرک سے بلند و بالاتر ہے
(۹۳) اور آپ کہئے کہ پروردگار اگر جس عذاب کا ان سے وعدہ کیا ہے مجھے دکھا بھی دینا
(۹۴) تو پروردگار مجھے اس ظالم قوم کے ساتھ نہ قرار دینا
(۹۵) اور ہم جس عذاب کا ان سے وعدہ کررہے ہیں اسے آپ کو دکھادینے کی قدرت بھی رکھتے ہیں
(۹۶) اور آپ برائی کو اچھائی کے ذریعہ رفع کیجئے کہ ہم ان کی باتوں کو خوب جانتے ہیں
(۹۷) اور کہئے کہ پروردگار میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں
(۹۸) اور اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ شیاطین میرے پاس آجائیں
(۹۹) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آگئی تو کہنے لگا کہ پروردگار مجھے پلٹا دے
(۱۰۰) شاید میں اب کوئی نیک عمل انجام دوں ہرگز نہیں یہ ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے اور ان کے پیچھے ایک عالم ه برزخ ہے جو قیامت کے دن تک قائم رہنے والا ہے
(۱۰۱) پھر جب صور پھونکا جائے گا تو نہ رشتہ داریاں ہوں گی اور نہ آپس میں کوئی ایک دوسرے کے حالات پوچھے گا
(۱۰۲) پھر جن کی نیکیوں کا پلہّ بھاری ہوگا وہ کامیاب اور نجات پانے والے ہوں گے
(۱۰۳) اور جن کی نیکیوں کا پلہّ ہلکا ہوگا وہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے اور وہ جہنم ّ میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں
(۱۰۴) جہنمّ کی آگ ان کے چہروں کو جھلس دے گی اور وہ اسی میں منہ بنائے ہوئے ہوں گے
(۱۰۵) کیا ایسا نہیں ہے کہ جب ہماری آیتیں تمہاری سامنے پڑھی جاتی تھیں تو تم ان کی تکذیب کیا کرتے تھے
(۱۰۶) وہ لوگ کہیں گے کہ پروردگار ہم پر بدبختی غالب آگئی تھی اور ہم گمراہ ہوگئے تھے
(۱۰۷) پروردگار اب ہمیں جہنمّ سے نکال دے اس کے بعد دوبارہ گناہ کریں تو ہم واقعی ظالم ہیں
(۱۰۸) ارشاد ہوگا کہ اب اسی میں ذلتّ کے ساتھ پڑے رہو اور بات نہ کرو
(۱۰۹) ہمارے بندوں میں ایک گروہ ایسا بھی تھا جن کا کہنا تھا کہ پروردگار ہم ایمان لائے ہیں لہذا ہمارے گناہوں کو معاف کردے اور ہم پر رحم فرما کہ تو بہترین رحم کرنے والا ہے
(۱۱۰) تو تم لوگوں نے ان کو بالکل مذاق بنالیا تھا یہاں تک کہ اس مذاق نے تمہیں ہماری یاد سے بالکل غافل بنادیا اور تم ان کا مضحکہ ہی اڑاتے رہ گئے
(۱۱۱) آج کے دن ہم نے ان کو یہ جزا دی ہے کہ وہ سراسر کامیاب ہیں
(۱۱۲) پھر خدا پوچھے گا کہ تم روئے زمین پر کتنے سال رہے
(۱۱۳) وہ جواب دیں گے کہ ایک دن یا اس کا بھی ایک ہی حصہّ اسے تو شمار کرنے والوں سے دریافت کرلے
(۱۱۴) ارشاد ہوگا کہ بیشک تم بہت مختصر رہے ہو اور کاش تمہیں اس کا ادراک ہوتا
(۱۱۵) کیا تمہارا خیال یہ تھا کہ ہم نے تمہیں بیکار پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف پلٹا کر نہیں لائے جاؤ گے
(۱۱۶) پس بلند و بالا ہے وہ خدا جو بادشاہ برحق ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ عرش کریم کا پروردگار ہے
(۱۱۷) اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور خدا کو پکارے گا جس کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے تو اس کا حساب پروردگار کے پاس ہے اور کافروں کے لئے نجات بہرحال نہیں ہے
(۱۱۸) اور پیغمبر علیہ السّلام آپ کہئے کہ پروردگار میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم کر کہ تو بہترین رحم کرنے والا ہے