سورہ فرقان
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
(۱) بابرکت ہے وہ خدا جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا ہے تاکہ وہ سارے عالمین کے لئے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا بن جائے
(۲) آسمان و زمین کا سارا ملک اسی کے لئے ہے اور اس نے نہ کوئی فرزند بنایا ہے اور نہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے اس نے ہر شے کو خلق کیا ہے اور صحیح اندازے کے مطابق درست بنایا ہے
(۳) اور ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر ایسے خدا بنالئے ہیں جو کسی بھی شے کے خالق نہیں ہیں بلکہ خود ہی مخلوق ہیں اور خود اپنے واسطے بھی کسی نقصان یا نفع کے مالک نہیں ہیں اور نہ ان کے اختیار میں موت و حیات یا حشر و نشر ہی ہے
(۴) اور یہ کفار کہتے ہیں کہ یہ قرآن صرف ایک جھوٹ ہے جسے انہوں نے گڑھ لیا ہے اور ایک دوسری قوم نے اس کام میں ان کی مدد کی ہے حالانکہ ان لوگوں نے خود ہی بڑا ظلم اور فریب کیا ہے
(۵) اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو صرف اگلے لوگوں کے افسانے ہیں جسے انہوں نے لکھوالیا ہے اور وہی صبح و شام ان کے سامنے پڑھے جاتے ہیں
(۶) آپ کہہ دیجئے کہ اس قرآن کو اس نے نازل کیا ہے جو آسمانوں اور زمین کے رازوں سے باخبر ہے اور یقینا وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
(۷) اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس رسول کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کھانا بھی کھاتا ہے اور بازاروں میں چکر بھی لگاتا ہے اور اس کے پاس کوئی ملک کیوں نہیں نازل کیا جاتا جو اس کے ساتھ مل کر عذاب هالٰہی سے ڈرانے والا ثابت ہو
(۸) یا اس کی طرف کوئی خزانہ ہی گرادیا جاتا یا اس کے پاس کوئی باغ ہی ہوتا جس سے کھاتا پیتا اور پھر یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم لوگ تو ایک جادو زدہ آدمی کا اتباع کررہے ہو
(۹) دیکھو ان لوگوں نے تمہارے لئے کیسی کیسی مثالیں بیان کی ہیں یہ تو بالکل گمراہ ہوگئے ہیں اور اب راستہ نہیں پاسکتے ہیں
(۱۰) بابرکت ہے وہ ذات جو اگر چاہے تو تمہارے لئے اس سے بہتر سامان فراہم کردے ایسی جنتیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں اور پھر تمہارے لئے بڑے بڑے محل بھی بنادے
(۱۱) حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے قیامت کا انکار کیا ہے اور ہم نے قیامت کا انکار کرنے والوں کے لئے جہنم ّمہیاّ کردیا ہے
(۱۲) جب آتش جہنم ان لوگوں کو دور سے دیکھے گی تو یہ لوگ اس کے جوش و خروش کی آوازیں سنیں گے
(۱۳) اور جب انہیں زنجیروں میں جکڑ کر کسی تنگ جگہ میں ڈال دیا جائے تو وہاں موت کی رَہائی دیں گے
(۱۴) اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ ایک موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی موتوں کو آواز دو
(۱۵) پیغمبر علیہ السّلام آپ ان سے پوچھئے کہ یہ عذاب زیادہ بہتر ہے یا وہ ہمیشگی کی جنت ّجس کا صاحبان هتقویٰ سے وعدہ کیا گیا ہے اور وہی ان کی جزا بھی ہے اور ان کا ٹھکانا بھی
(۱۶) ان کے لئے وہاں ہر خواہش کا سامان موجود ہے اور وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہ پروردگار کے ذمہ ایک لازمی وعدہ ہے
(۱۷) اور جس دن بھی خدا ان کو اور ان کے خداؤں کو جنہیں یہ خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے تھے سب کو ایک منزل پر جمع کرے گا اور پوچھے گا کہ تم نے میرے بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ ازخود بھٹک گئے تھے
(۱۸) تو یہ سب کہیں گے کہ تو پاک اور بے نیاز ہے اور ہمیں کیا حق ہے کہ تیرے علاوہ کسی اور کو اپنا سرپرست بنائیں اصل بات یہ ہے کہ تو نے انہیں اور ان کے بزرگوں کو عزّت دنیا عطا کردی تو یہ تیری یاد سے غافل ہوگئے اس لئے کہ یہ ہلاک ہونے والے لوگ ہی تھے
(۱۹) دیکھا تم لوگوں نے کہ تمہیں وہ بھی جھٹلا رہے ہیں جنہیں تم نے خدا بنایا تھا تو اب نہ تم عذاب کو ٹال سکتے ہو اور نہ اپنی مدد کرسکتے ہو اور جو بھی تم میں سے ظلم کرے گا اسے ہم بڑے سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے
(۲۰) اور ہم نے آپ سے پہلے بھی جن رسولوں کو بھیجا ہے وہ بھی کھانا کھایا کرتے تھے اور بازاروں میں چلتے تھے اور ہم نے بعض افراد کو بعض کے لئے وجہ آزمائش بنادیا ہے تو مسلمانو ! کیا تم صبر کرسکو گے جب کہ تمہارا پروردگار بہت بڑی بصیرت رکھنے والا ہے
(۲۱) اور جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ آخر ہم پر فرشتے کیوں نہیں نازل ہوتے یا ہم خدا کو کیوں نہیں دیکھتے درحقیقت یہ لوگ اپنی جگہ پر بہت مغرور ہوگئے ہیں اور انتہائی درجہ کی سرکشی کررہے ہیں
(۲۲) جس دن یہ ملائکہ کو دیکھیں گے اس دن مجرمین کے لئے کوئی بشارت نہ ہوگی اور فرشتے کہیں گے کہ تم لوگ دور ہوجاؤ
(۲۳) پھر ہم ان کے اعمال کی طرف توجہ کریں گے اور سب کو اڑتے ہوئے خاک کے ذرّوں کے مانند بنا دیں گے
(۲۴) اس دن صرف جنت ّ والے ہوں گے جن کے لئے بہترین ٹھکانہ ہوگا اور بہترین آرام کرنے کی جگہ ہوگی
(۲۵) اور جس دن آسمان بادلوں کی وجہ سے پھٹ جائے گا اور ملائکہ جوق درجوق نازل کئے جائیں گے
(۲۶) اس دن درحقیقت حکومت پروردگار کے ہاتھ میں ہوگی اور وہ دن کافروں کے لئے بڑا سخت دن ہوگا
(۲۷) اس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا اور کہے گا کہ کاش میں نے رسول کے ساتھ ہی راستہ اختیار کیا ہوتا
(۲۸) ہائے افسوس-کاش میں نے فلاں شخص کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا
(۲۹) اس نے تو ذکر کے آنے کے بعد مجھے گمراہ کردیا اور شیطان تو انسان کا رسوا کرنے والا ہے ہی
(۳۰) اور اس دن ر سول آواز دے گا کہ پروردگار اس میری قوم نے اس قرآن کو بھی نظر انداز کردیا ہے
(۳۱) اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے مجرمین میں سے کچھ دشمن قرار دیدیئے ہیں اور ہدایت اور امداد کے لئے تمہارا پروردگار بہت کافی ہے
(۳۲) اور یہ کافر یہ بھی کہتے ہیں کہ آخر انِ پر یہ قرآن ایک دفعہ کِل کاکِل کیوں نہیں نازل ہوگیا-ہم اسی طرح تدریجا نازل کرتے ہیں تاکہ تمہارے دل کو مطمئن کرسکیں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر نازل کیا ہے
(۳۳) اوریہ لوگ کوئی بھی مثال نہ لائیں گے مگر یہ کہ ہم اس کے جواب میں حق اور بہترین بیان لے آئیں گے
(۳۴) وہ لوگ جو جہنم ّکی طرف منہ کے بل کھینچ کر لائے جائیں گے ان کا ٹھکانا بدترین ہے اور وہ بہت زیادہ بہکے ہوئے ہیں
(۳۵) اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور ان کے ساتھ ان کے بھائی ہارون کو ان کا وزیر بنادیا
(۳۶) پھر ہم نے کہا کہ اب تم دونوں اس قوم کی طرف جاؤ جس نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ہے اور ہم نے انہیں تباہ و برباد کردیا ہے
(۳۷) اور قوم نوح کو بھی جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں بھی غرق کردیا اور لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیا اور ہم نے ظالمین کے لئے بڑا دردناک عذاب مّہیا کررکھا ہے
(۳۸) اور عاد و ثمود اور اصحاب رس اور ان کے درمیان بہت سی نسلوں اور قوموں کو بھی تباہ کردیا ہے
(۳۹) اور ان سب کے لئے ہم نے مثالیں بیان کیں اور سب کو ہم نے نیست و نابود کردیا
(۴۰) اور یہ لوگ اس بستی کی طرف آئے جس پر ہم نے پتھروں کی بوچھار کی تھی تو کیا ان لوگوں نے اسے نہیں دیکھاحقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کی امید ہی نہیں رکھتے
(۴۱) اور جب آپ کو دیکھتے ہیں تو صرف مذاق بنانا چاہتے ہیں کہ کیا یہی وہ ہے جسے خدا نے رسول بناکر بھیجا ہے
(۴۲) قریب تھا کہ یہ ہمیں ہمارے خداؤں سے منحرف کردے اگر ہم لوگ ان خداؤں پر صبر نہ کرلیتے اور عنقریب ان لوگوں کو معلوم ہوجائے گا جب یہ عذاب کو دیکھیں گے کہ زیادہ بہکاہوا کون ہے
(۴۳) کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی خواہشات ہی کو اپنا خدا بنالیا ہے کیا آپ اس کی بھی ذمہ داری لینے کے لئے تیار ہیں
(۴۴) کیا آپ کا خیال یہ ہے کہ ان کی اکثریت کچھ سنتی اور سمجھتی ہے ہرگز نہیں یہ سب جانوروں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی کچھ زیادہ ہی گم کردہ راہ ہیں
(۴۵) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے پروردگار نے کس طرح سایہ کو پھیلا دیا ہے اور وہ چاہتا تو ایک ہی جگہ ساکن بنا دیتا پھر ہم نے آفتاب کو اس کی دلیل بنادیا ہے
(۴۶) پھر ہم نے تھوڑا تھوڑا کرکے اسے اپنی طرف کھینچ لیا ہے
(۴۷) اور وہی وہ خدا ہے جس نے رات کو تمہارا پردہ اور نیند کو تمہاری راحت اور دن کو تمہارے اٹھ کھڑے ہونے کا وقت قرار دیا ہے
(۴۸) اور وہی وہ ہے جس نے ہواؤں کو رحمت کی بشارت کے لئے رواں کردیا ہے اور ہم نے آسمان سے پاک و پاکیزہ پانی برسایا ہے
(۴۹) تاکہ اس کے ذریعہ مردہ شہر کو زندہ بنائیں اور اپنی مخلوقات میں سے جانوروں اور انسانوں کی ایک بڑی تعداد کو سیراب کریں
(۵۰) اور ہم نے ان کے درمیان پانی کو طرح طرح سے تقسیم کیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں لیکن انسانوں کی اکثریت نے ناشکری کے علاوہ ہر بات سے انکار کردیا ہے
(۵۱) اور ہم چاہتے تو ہر قریہ میں ایک ڈرانے والا بھیج دیتے
(۵۲) لہذا آپ کافروں کے کہنے میں نہ آئیں اور ان سے آخر دم تک جہاد کرتے رہیں
(۵۳) اور وہی خدا ہے جس نے دونوں دریاؤں کو جاری کیا ہے اس کا پانی مزیدار اور میٹھا ہے اور یہ نمکین اور کڑواہے اور دونوں کے درمیان حدُ فاصل اور مضبوط رکاوٹ بنا دی ہے
(۵۴) اور وہی وہ ہے جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا ہے اور پھر اس کو خاندان اور سسرال والا بنا دیا ہے اور آپ کا پروردگار بہت زیادہ قدرت والا ہے
(۵۵) اور یہ لوگ پروردگار کو چھوڑ کر ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان اور کافر تو ہمیشہ پروردگار کے خلاف ہی پشت پناہی کرتا ہے
(۵۶) اور ہم نے آپ کو صرف بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے
(۵۷) آپ کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوں سے کوئی اجر نہیں چاہتا مگر یہ کہ جو چاہے وہ اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے
(۵۸) اور آپ اس خدائے حق و قیوم پر اعتماد کریں جسے موت آنے والی نہیں ہے اور اسی کی حمد کی تسبیح کرتے رہیں کہ وہ اپنے بندوں کے گناہوں کی اطلاع کے لئے خود ہی کافی ہے
(۵۹) اس نے آسمان و زمین اور اس کے درمیان کی مخلوقات کو چھ دنوں کے اندر پیدا کیا ہے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے وہ رحمان ہے اس کی تخلیق کے بارے میں اسی باخبر سے دریافت کرو
(۶۰) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمان کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ یہ رحمان کیا ہے کیا ہم اسے سجدہ کرلیں جس کے بارے میں تم حکم دے رہو اور اس طرح ان کی نفرت میں اور اضافہ ہوجاتا ہے
(۶۱) بابرکت ہے وہ ذات جس نے آسمان میں برج بنائے ہیں اور اس میں چراغ اور چمکتا ہوا چاند قرار دیا ہے
(۶۲) اور وہی وہ ہے جس نے رات اور دن میں ایک کو دوسرے کاجانشین بنایا ہے اس انسان کے لئے جو عبرت حاصل کرنا چاہے یا شکر پروردگار ادا کرنا چاہے
(۶۳) اور اللہ کے بندے وہی ہیں جو زمین پر آہستہ چلتے ہیں اور جب جاہل ان سے خطاب کرتے ہیں توسلامتی کا پیغام دے دیتے ہیں
(۶۴) یہ لوگ راتوں کو اس طرح گزارتے ہیں کہ اپنے رب کی بارگاہ میں کبھی سربسجود رہتے ہیں اور کبھی حالت قیام میں رہتے ہیں
(۶۵) اور یہ کہتے ہیں کہ پروردگار ہم سے عذاب جہنمّ کو پھیر دے کہ اس کا عذاب بہت سخت اور پائیدار ہے
(۶۶) وہ بدترین منزل اور محل اقامت ہے
(۶۷) اور یہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ اسراف کرتے ہیں اور نہ کنجوسی سے کام لیتے ہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان اوسط درجے کا راستہ اختیار کرتے ہیں
(۶۸) اور وہ لوگ خدا کے ساتھ کسی اور خدا کو نہیں پکارتے ہیں اور کسی بھی نفس کو اگر خدا نے محترم قرار دیدیا ہے تو اسے حق کے بغیر قتل نہیں کرتے اور زنا بھی نہیں کرتے ہیں کہ جو ایسا عمل کرے گا وہ اپنے عمل کی سزا بھی برداشت کرے گا
(۶۹) جسے روز قیامت رَگنا کردیا جائے گا اور وہ اسی میں ذلّت کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ پڑا رہے گا
(۷۰) علاوہ اس شخص کے جو توبہ کرلے اور ایمان لے آئے اور نیک عمل بھی کرے کہ پروردگار اس کی برائیوں کو اچھائیوں سے تبدیل کردے گا اور خدا بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
(۷۱) اور جو توبہ کرلے گا اور عمل صالح انجام دے گا وہ اللہ کی طرف واقعا رجوع کرنے والا ہے
(۷۲) اور وہ لوگ جھوٹ اور فریب کے پاس حاضر بھی نہیں ہوتے ہیں اور جب لغو کاموں کے قریب سے گزرتے ہیں تو بزرگانہ انداز سے گزرجاتے ہیں
(۷۳) اور ان لوگوں کوجب آیات الہٰیہ کی یاد دلائی جاتی ہے توبہرے اوراندھے ہوکر گر نہیں پڑتے ہیں
(۷۴) اور وہ لوگ برابر دعا کرتے رہتے ہیں کہ خدایا ہمیں ہماری ازواج اور اولاد کی طرف سے خنکی چشم عطا فرما اور ہمیں صاحبان هتقویٰٰ کا پیشوا بنا دے
(۷۵) یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کی بنائ پر جنتّ کے بالا خانے عطا کئے جائیں گے اور وہاں انہیں تعظیم اور سلام کی پیشکش کی جائے گی
(۷۶) وہ انہی مقامات پرہمیشہ ہمیشہ رہیں گے کہ وہ بہترین مستقر اور حسین ترین محلِ اقامت ہے
(۷۷) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہاری دعائیں نہ ہوتیں تو پروردگار تمہاری پروا بھی نہ کرتا تم نے اس کے رسول کی تکذیب کی ہے تو عنقریب اس کا عذاب بھی برداشت کرنا پڑے گ