سورہ قصص
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
(۱)طۤسۤم
(۲) یہ کتابِ مبین کی آیتیں ہیں
(۳) ہم آپ کو موسٰی اور فرعون کی سّچی خبر سنارہے ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لانے والے ہیں
(۴) فرعون نے روئے زمین پر بلندی اختیار کی اور اس نے اہلِ زمین کو مختلف حصوں میں تقسیم کردیا کہ ایک گروہ نے دوسرے کو بالکل کمزور بنادیا وہ لڑکوں کو ذبح کردیا کرتا تھا اور عورتوں کو زندہ رکھا کرتا تھا. وہ یقینا مفسدین میں سے تھا
(۵) اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں
(۶) اور انہی کو روئے زمین کا اقتدار دیں اور فرعون وہامان اور ان کے لشکروں کو ان ہی کمزوروں کے ہاتھوں سے وہ منظر دکھلائیں جس سے یہ ڈر رہے ہیں
(۷) اور ہم نے مادر موسٰی کی طرف وحی کی کہ اپنے بچّہ کو دودھ پلاؤ اور اس کے بعد جب اس کی زندگی کا خوف پیدا ہو تو اسے دریا میں ڈال دو اور بالکل ڈرو نہیں اور پریشان نہ ہو کہ ہم اسے تمہاری طرف پلٹا دینے والے اور اسے مرسلین میں سے قرار دینے والے ہیں
(۸) پھر فرعون والوں نے اسے اٹھالیا کہ انجام کار ان کا دشمن اور ان کے لئے باعث هرنج و الم بنے .بیشک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر والے سب غلطی پر تھے
(۹) اور فرعون کی زوجہ نے کہا کہ یہ تو ہماری اور تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے لہٰذا اسے قتل نہ کرو کہ شاید یہ ہمیں فائدہ پہنچائے اور ہم اسے اپنا فرزند بنالیں اور وہ لوگ کچھ نہیں سمجھ رہے تھے
(۱۰) اور موسٰی کی ماں کا دل بالکل خالی ہوگیا کہ قریب تھا کہ وہ اس راز کو فاش کردیتیں اگر ہم ان کے دل کو مطمئن نہ بنادیتے تاکہ وہ ایمان لانے والوں میں شامل ہوجائیں
(۱۱) اور انہوں نے اپنی بہن سے کہا کہ تم بھی ان کا پیچھا کرو تو انہوں نے دور سے موسٰی کو دیکھا جب کہ ان لوگوں کو اس کا احساس بھی نہیں تھا
(۱۲) اور ہم نے موسٰی پر دودھ پلانے والیوں کا دودھ پہلے ہی سے حرام کردیا تو موسٰی کی بہن نے کہا کہ کیا میں تمہیں ایسے گھر والوں کا پتہ بتاؤں جو اس کی کفالت کرسکیں اور وہ اس کے خیر خواہ بھی ہوں
(۱۳) پھر ہم نے موسٰی کو ان کی ماں کی طرف پلٹا دیا تاکہ ان کی آنکھ ٹھنڈی ہوجائے اور وہ پریشان نہ رہیں اور انہیں معلوم ہوجائے کہ اللہ کا وعدہ بہرحال سچا ّہے اگرچہ لوگوں کی اکثریت اسے نہیں جانتی ہے
(۱۴) اور جب موسٰی جوانی کی توانائیوں کو پہنچے اور تندرست ہوگئے تو ہم نے انہیں علم اور حکمت عطا کردی اور ہم اسی طرح نیک عمل والوں کو جزا دیا کرتے ہیں
(۱۵) اور موسٰی شہر میں اس وقت داخل ہوئے جب لوگ غفلت کی نیند میں تھے تو انہوں نے دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا ایک ان کے شیعوں میں سے تھا اور ایک دشمنوں میں سے تو جو ان کے شیعوں میں سے تھا اس نے دشمن کے ظلم کی فریاد کی تو موسٰی نے اسے ایک گھونسہ مار کر اس کی زندگی کا فیصلہ کردیا اور کہا کہ یہ یقینا شیطان کے عمل سے تھا اور یقینا شیطان دشمن اور کھنَا ہوا گمراہ کرنے والا ہے
(۱۶) موسٰی نے کہا کہ پروردگار میں نے اپنے نفس کے لئے مصیبت مول لے لی لہذا مجھ معاف کردے تو پروردگار نے معاف کردیا کہ وہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
(۱۷) موسٰی نے کہا کہ پروردگار تونے میری مدد کی ہے لہذا میں کبھی مجرموں کا ساتھی نہیں بنوں گا
(۱۸) پھر صبح کے وقت موسٰی شہر میں داخل ہوئے تو خوفزدہ اور حالات کی نگرانی کرتے ہوئے کہ اچانک دیکھا کہ جس نے کل مدد کے لئے پکارا تھا وہ پھر فریاد کررہا ہے موسٰی نے کہا کہ یقینا تو کھنَا ہوا گمراہ ہے
(۱۹) پھر جب موسٰی نے چاہا کہ اس پر حملہ آور ہوں جو دونوں کا دشمن ہے تو اس نے کہا کہ موسٰی تم اسی طرح مجھے قتل کرنا چاہتے ہو جس طرح تم نے کل ایک بے گناہ کو قتل کیا ہے تم صرف روئے زمین میں سرکش حاکم بن کر رہنا چاہتے ہو اور یہ نہیں چاہتے ہو کہ تمہارا شمار اصلاح کرنے والوں میں ہو
(۲۰) اور ادھر آخ» شہر سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس نے کہا کہ موسٰی شہر کے بڑے لوگ باہمی مشورہ کررہے ہیں کہ تمہیں قتل کردیں لہذا تم شہر سے باہر نکل جاؤ میں تمہارے لئے نصیحت کرنے والوں میں سے ہوں
(۲۱) تو موسٰی شہر سے باہر نکلے خوفزدہ اور دائیں بائیں دیکھتے ہوئے اور کہا کہ پروردگار مجھے ظالم قوم سے محفوظ رکھنا
(۲۲) اور جب موسٰی نے مدین کا رخ کیا تو کہا کہ عنقریب پروردگار مجھے سیدھے راستہ کی ہدایت کردے گا
(۲۳) اور جب مدین کے چشمہ پروارد ہوئے تو لوگوں کی ایک جماعت کو دیکھا جو جانوروں کو پانی پلارہی تھی اور ان سے الگ دو عورتیں تھیں جو جانوروں کو روکے کھڑی تھیں .موسٰی نے پوچھا کہ تم لوگوں کا کیا مسئلہ ہے ان دونوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک پانی نہیں پلاتے ہیں جب تک ساری قوم ہٹ نہ جائے اور ہمارے بابا ایک ضعیف العمر آدمی ہیں
(۲۴) موسٰی نے دونوں کے جانوروں کو پانی پلادیا اور پھر ایک سایہ میں آکر پناہ لے لی عرض کی پروردگار یقینا میں اس خیر کا محتاج ہوں جو تو میری طرف بھیج دے
(۲۵) اتنے میں دونوں میں سے ایک لڑکی کمال شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی آئی اور اس نے کہا کہ میرے بابا آپ کو بلارہے ہیں کہ آپ کے پانی پلانے کی اجرت دے دیں پھر جو موسٰی ان کے پاس آئے اور اپنا قصّہ بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ ڈرو نہیں اب تم ظالم قوم سے نجات پاگئے
(۲۶) ان دونوں میں سے ایک لڑکی نے کہا کہ بابا آپ انہیں نوکر رکھ لیجئے کہ آپ جسے بھی نوکر رکھنا چاہیں ان میں سب سے بہتر وہ ہوگا جو صاحبِ قوت بھی ہو اور امانتدار بھی ہو
(۲۷) انہوں نے کہا کہ میں ان دونوں میں سے ایک بیٹی کا عقد آپ سے کرنا چاہتا ہوں بشرطیکہ آپ آٹھ سال تک میری خدمت کریں پھر اگر دس سال پورے کردیں تو یہ آپ کی طرف سے ہوگا اور میں آپ کو کوئی زحمت نہیں دینا چاہتا ہوں انشائ اللہ آپ مجھے نیک بندوں میں سے پائیں گے
(۲۸) موسٰی نے کہا کہ یہ میرے اور آپ کے درمیان کا معاہدہ ہے میں جو مدّت بھی پوری کردوں میرے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی اور میں جو کچھ بھی کہہ رہاہوں اللہ اس کا گواہ ہے
(۲۹) پھر جب موسٰی مدّت کو پورا کرچکے اور اپنے اہل کو لے کر چلے تو طور کی طرف سے ایک آگ نظر آئی انہوں نے اپنے اہل سے کہا کہ تم لوگ ٹھہرو میں نے ایک آگ دیکھی ہے شاید اس میں سے کوئی خبر لے آؤں یا کوئی چنگاری ہی لے آؤں کہ تم لوگ اس سے تاپنے کا کام لے سکو
(۳۰) پھر جو اس آگ کے قریب آئے تو وادی کے داہنے رخ سے ایک مبارک مقام پر ایک درخت سے آوز آئی موسٰی میں عالمین کا پالنے والا خدا ہوں
(۳۱) اور تم اپنے عصا کو زمین پر ڈال دو اور جو موسٰی نے دیکھا تو وہ سانپ کی طرح لہرا رہا تھا یہ دیکھ کر موسٰی پیچھے ہٹ گئے اور پھر مڑ کر بھی نہ دیکھا تو پھر آواز آئی کہ موسٰی آگے بڑھو اور ڈرو نہیں کہ تم بالکل مامون و محفوظ ہو
(۳۲) ذرا اپنے ہاتھ کو گریبان میں داخل کرو وہ بغیر کسی بیماری کے سفید اور چمکدار بن کر برآمد ہوگا اور خوف سے اپنے بازوؤں کو اپنی طرف سمیٹ لو - تمہارے لئے پروردگار کی طرف سے فرعون اور اس کی قوم کے سرداروں کی طرف یہ دو دلیلیں ہیں کہ یہ لوگ سب فاسق اور بدکار ہیں
(۳۳) موسٰی نے کہا کہ پروردگار میں نے ان کے ایک آدمی کو مار ڈالا ہے تو مجھے خوف ہے کہ یہ مجھے قتل کردیں گے اور کار تبلیغ رک جائے گا
(۳۴) اور میرے بھائی ہارون مجھ سے زیادہ فصیح زبان کے مالک ہیں لہٰذا انہیں میرے ساتھ مددگار بنادے جو میری تصدیق کرسکیں کہ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ لوگ میری تکذیب نہ کردیں
(۳۵) ارشاد ہوا کہ ہم تمہارے بازؤں کو تمہارے بھائی سے مضبوط کردیں گے اور تمہارے لئے ایسا غلبہ قرار دیں گے کہ یہ لوگ تم تک پہنچ ہی نہ سکیں اور ہماری نشانیوں کے سہارے تم اور تمہارے پیروکار ہی غالب رہیں گے
(۳۶) پھر جب موسٰی ان کے پاس ہماری کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے تو ان لوگوں نے کہہ دیا کہ یہ تو صرف ایک گڑھا ہوا جادو ہے اور ہم نے اپنے گزشتہ بزرگوں سے اس طرح کی کوئی بات نہیں سنی ہے
(۳۷) اور موسٰی نے کہا کہ میرا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور کس کے لئے آخرت کا گھر ہے یقینا ظالمین کے لئے فلاح نہیں ہے
(۳۸) اور فرعون نے کہا کہ میرے زعما ئ مملکت! میرے علم میں تمہارے لئے میرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے لہٰذا ہامان! تم میرے لئے مٹی کا پجاوا لگاؤ اور پھر ایک قلعہ تیار کرو کہ میں اس پر چڑھ کر موسٰی کے خدا کی خبر لے آؤں اور میرا خیال تو یہ ہی ہے کہ موسٰی جھوٹے ہیں
(۳۹) اور فرعون اور اس کے لشکر نے ناحق غرور سے کام لیا اور یہ خیال کرلیا کہ وہ پلٹا کر ہماری بارگاہ میں نہیں لائے جائیں گے
(۴۰) تو ہم نے فرعون اور اس کے لشکروں کو اپنی گرفت میں لے لیا اور سب کو دریا میں ڈال دیا تو دیکھو کہ ظالمین کا انجام کیسا ہوتا ہے
(۴۱) اور ہم نے ان لوگوں کوجہّنم کی طرف دعوت دینے والا پیشوا قرار د ے دیا ہے اور قیامت کے دن ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی
(۴۲) اور دنیا میں بھی ہم نے ان کے پیچھے لعنت کو لگادیا ہے اور قیامت کے دن بھی ان کا شمار ان لوگوں میں ہوگا جن کے چہرے بگاڑ دیئے جائیں گے
(۴۳) اور ہم نے پہلی نسلوں کو ہلاک کردینے کے بعد موسٰی کو کتاب عطا کی جو لوگوں کے لئے بصیرت کا سامان اور ہدایت و رحمت ہے اور شاید اسی طرح یہ لوگ نصیحت حاصل کرلیں
(۴۴) اور آپ اس وقت طور کے مغربی رخ پر نہ تھے جب ہم نے موسٰی کی طرف اپنا حکم بھیجا اور آپ اس واقعہ کے حاضرین میں سے بھی نہیں تھے
(۴۵) لیکن ہم نے بہت سی قوموں کو پیدا کیا پھر ان پر ایک طویل زمانہ گزر گیا اور آپ تو اہل مدین میں بھی مقیم نہیں تھے کہ انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے لیکن ہم رسول بنانے والے توتھے
(۴۶) اور آپ طِور کے کسی جانب اس وقت نہیں تھے جب ہم نے موسٰی کو آواز دی لیکن آپ کے پروردگار کی رحمت ہے کہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کی طرف آپ سے پہلے کوئی پیغمبر نہیں آیا ہے کہ شاید وہ اس طرح عبرت اور نصیحت حاصل کرلیں
(۴۷) اور اگر ایسا نہ ہوتا کہ جب ان پر گذشتہ اعمال کی بنا پر کوئی مصیبت نازل ہوتی تو یہی کہتے کہ پروردگار تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہیں بھیجا ہے کہ ہم تیری نشانیوں کی پیروی کرتے اور صاحبان ایمان میں شامل ہوجاتے
(۴۸) پھر اس کے بعد جب ہماری طرف سے حق آگیا تو کہنے لگے کہ انہیں وہ سب کیوں نہیں دیا گیا ہے جو موسٰی کو دیا گیا تھا تو کیا ان لوگوں نے اس سے پہلے موسٰی کا انکار نہیں کیا اور اب تو کہتے ہیں کہ توریت اور قرآن جادو ہے جو ایک دوسرے کی تائید کرتے ہیں اور ہم دونوں ہی کا انکار کرنے والے ہیں
(۴۹) تو آپ کہہ دیجئے کہ اچھا تم پروردگار کی طرف سے کوئی کتاب لے آؤ جو دونوں سے زیادہ صحیح ہو اور میں اس کا اتباع کرلوں اگر تم اپنی بات میں سچے ہو
(۵۰) پھر اگر قبول نہ کریں تو سمجھ لیجئے کہ یہ صرف اپنی خواہشات کا اتباع کرنے والے ہیں اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو خدائی ہدایت کے بغیر اپنی خواہشات کا اتباع کرلے جب کہ اللہ ظالم قوم کی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
(۵۱) اور ہم نے مسلسل ان لوگوں تک اپنی باتیں پہنچائیں کہ شاید اسی طرح نصیحت حاصل کرلیں
(۵۲) جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی ہے وہ اس قرآن پر ایمان رکھتے ہیں
(۵۳) اور جب ان کے سامنے اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے یہ ہمارے رب کی طرف سے برحق ہے اور ہم تو پہلے ہی سے تسلیم کئے ہوئے تھے
(۵۴) یہی وہ لوگ ہیں جن کو دہری جزا دی جائے گی کہ انہوں نے صبر کیا ہے اور یہ نیکیوں کے ذریعہ برائیوں کو دفع کرتے ہیں اور ہم نے جو رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
(۵۵) اور جب لغو بات سنتے ہیں تو کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال ہیں تم پر ہمارا سلام کہ ہم جاہلوں کی صحبت پسند نہیں کرتے ہیں
(۵۶) پیغمبر بیشک آپ جسے چاہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے ہیں بلکہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور وہ ان لوگوں سے خوب باخبر ہے جو ہدایت پانے والے ہیں
(۵۷) اور یہ کفاّر کہتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ حق کی پیروی کریں گے تو اپنی زمین سے اچک لئے جائیں گے تو کیا ہم نے انہیں ایک محفوظ حرم پر قبضہ نہیں دیا ہے جس کی طرف ہر شے کے پھل ہماری دی ہوئی روزی کی بنا پر چلے آرہے ہیں لیکن ان کی اکثریت سمجھتی ہی نہیں ہے
(۵۸) اور ہم نے کتنی ہی بستیوں کو ان کی معیشت کے غرور کی بنا پر ہلاک کردیا اب یہ ان کے مکانات ہیں جو ان کے بعد پھر آباد نہ ہوسکے مگر بہت کم اور درحقیقت ہم ہی ہر چیز کے وارث اور مالک ہیں
(۵۹) اور آپ کا پروردگار کسی بستی کو ہلاک کرنے والا نہیں ہے جب تک کہ اس کے مرکزمیں کوئی رسول نہ بھیج دے جو ان کے سامنے ہماری آیات کی تلاوت کرے اور ہم کسی بستی کے تباہ کرنے والے نہیں ہیں مگر یہ کہ اس کے رہنے والے ظالم ہوں
(۶۰) اور جو کچھ بھی تمہیں عطا کیا گیا ہے یہ چند روزہ لذت هدنیا اور زینت هدنیا ہے اور جو کچھ بھی خدا کی بارگاہ میں ہے وہ خیر اور باقی رہنے والا ہے کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے ہو
(۶۱) کیا وہ بندہ جس سے ہم نے بہترین وعدہ کیا ہے اور وہ اسے پا بھی لے گا اس کے مانند ہے جسے ہم نے دنیا میں تھوڑی سی لذّت دے دی ہے اور پھر وہ روزہ قیامت خدا کی بارگاہ میں کھینچ کر حاضر کیا جائے گا
(۶۲) جس دن خدا ان لوگوں کو آواز دے گا کہ میرے وہ شرکائ کہاں ہیں جن کی شرکت کا تمہیں خیال تھا
(۶۳) تو جن شرکائ پر عذاب ثابت ہوچکا ہوگا وہ کہیں گے کہ پروردگار یہ ہیں وہ لوگ جن کو ہم نے گمراہ کیا ہے اور اسی طرح گمراہ کیا ہے جس طرح ہم خود گمراہ ہوئے تھے لیکن اب ان سے برائت چاہتے ہیں یہ ہماری عبادت تو نہیں کررہے تھے
(۶۴) تو کہا جائے گا کہ اچھا اپنے شرکائ کو پکارو تو وہ پکاریں گے لیکن کوئی جواب نہ پائیں گے بلکہ عذاب ہی کو دیکھیں گے تو کاش یہ دنیا ہی میں ہدایت یافتہ ہوجاتے
(۶۵) اور جس دن خدا ان سے پکار کر کہے گا کہ تم نے ہمارے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا
(۶۶) تو ان پر ساری خبریں تاریک ہوجائیں گی اور وہ آپس میں ایک دوسرے سے سوال بھی نہ کرسکیں گے
(۶۷) لیکن جس نے توبہ کرلی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیا وہ یقینا فلاح پانے والوں میں شمار ہوجائے گا
(۶۸) اور آپ کا پروردگار جسے چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور پسندکرتا ہے - ان لوگوں کو کسی کا انتخاب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے - خدا ان کے شرک سے پاک اور بلند و برتر ہے
(۶۹) اور آپ کا پروردگار ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جو یہ اپنے سینوں میں چھپائے ہوئے ہیں اور انہیں بھی جانتا ہے جن کا یہ اعلان و اظہار کرتے ہیں
(۷۰) وہ اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے اور اول و آخر اور دنیا و آخرت میں ساری حمد اسی کے لئے ہے اسی کے لئے حکم ہے اور اسی کی طرف تم سب کو واپس جانا پڑے گا
(۷۱) آپ کہئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر خدا تمہارے لئے رات کو قیامت تک کے لئے ابدی بنادے تو کیا اس کے علاوہ اور کوئی معبود ہے جو تمہارے لئے روشنی کو لے آسکے تو کیا تم بات سنتے نہیں ہو
(۷۲) اور کہئے کہ اگر وہ دن کو قیامت تک کے لئے دائمی بنادے تو اس کے علاوہ کون معبود ہے - جوتمہارے لئے وہ رات لے آئے گا جس میں سکون حاصل کرسکو کیا تم دیکھتے نہیں ہو
(۷۳) یہ اس کی رحمت کا ایک حصہّ ہے کہ اس نے تمہارے لئے رات اور دن دونوں بنائے ہیں تاکہ آرام بھی کرسکو اور رزق بھی تلاش کرسکو اور شاید اس کا شکریہ بھی ادا کرسکو
(۷۴) اور قیامت کے دن خدا انہیں آواز دے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کی شرکت کا تمہیں خیال تھا
(۷۵) اور ہم ہر قوم میں سے ایک گواہ نکال کر لائیں گے اور منکرین سے کہیں گے کہ تم بھی اپنی دلیل لے آؤ تب انہیں معلوم ہوگا کہ حق اللہ ہی کے لئے ہے اور پھر وہ جو افترا پردازیاں کیا کرتے تھے وہ سب گم ہوجائیں گی
(۷۶) بیشک قارون موسٰی کی قوم میں سے تھا مگر اس نے قوم پر ظلم کیا اور ہم نے بھی اسے اتنے خزانے دے دیئے تھے کہ ایک طاقت ور جماعت سے بھی اس کی کنجیاں نہیں اٹھ سکتی تھیں پھر جب اس سے قوم نے کہا کہ اس قدر نہ اتراؤ کہ خدا اترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے
(۷۷) اور جو کچھ خدا نے دیا ہے اس سے آخرت کے گھر کا انتظام کرو اور دنیا میں اپنا حصّہ بھول نہ جاؤ اور نیکی کرو جس طرح کہ خدا نے تمہارے ساتھ نیک برتاؤ کیا ہے اور زمین میں فساد کی کوشش نہ کرو کہ اللہ فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے
(۷۸) قارون نے کہا کہ مجھے یہ سب کچھ میرے علم کی بنا پر دیا گیا ہے تو کیا اسے یہ معلوم نہیں ہے کہ اللہ نے اس سے پہلے بہت سی نسلوں کو ہلاک کردیا ہے جو اس سے زیادہ طاقتور اور مال کے اعتبار سے دولت مند تھیں اور ایسے مجرموں سے تو ان کے گناہوں کے بارے میں سوال بھی نہیں کیا جاتا ہے
(۷۹) پھر قارون اپنی قوم کے سامنے زیب و زینت کے ساتھ برآمد ہوا تو جن لوگوں کے دل میں زندگانی دنیا کی خواہش تھی انہوں نے کہنا شروع کردیا کہ کاش ہمارے پاس بھی یہ ساز و سامان ہوتا جو قارون کو دیا گیا ہے یہ تو بڑے عظیم حصہ ّ کا مالک ہے
(۸۰) اور جنہیں علم دیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ افسوس تمہارے حال پر - اللرُ کا ثواب صاحبان ایمان و عمل صالح کے لئے اس سے کہیں زیادہ بہتر ہے اور وہ ثواب صبر کرنے والوں کے علاوہ کسی کو نہیں دیا جاتا ہے
(۸۱) پھر ہم نے اسے اور اس کے گھر بار کو زمین میں دھنسا دیا اور نہ کوئی گروہ خدا کے علاوہ بچانے والا پیدا ہوا اور نہ وہ خود اپنا بچاؤ کرنے والا تھا
(۸۲) اور جن لوگوں نے کل اس کی جگہ کی تمناّ کی تھی وہ کہنے لگے کہ معاذ اللہ یہ تو خدا جس بندے کے لئے چاہتا ہے اس کے رزق میں وسعت پیدا کردیتا ہے اور جس کے یہاں چاہتا ہے تنگی پیدا کردیتا ہے اور اگر اس نے ہم پر احسان نہ کردیا ہوتا تو ہمیں بھی دھنسا دیا ہوتا معاذاللرُ کافروں کے لئے واقعا فلاح نہیں ہے
(۸۳) یہ دا» آخرت وہ ہے جسے ہم ان لوگوں کے لئے قرار دیتے ہیں جو زمین میں بلندی اور فساد کے طلبگار نہیں ہوتے ہیں اور عاقبت تو صرف صاحبانِ تقویٰ کے لئے ہے
(۸۴) جو کوئی نیکی کرے گا اسے اس سے بہتر اجر ملے گا اور جو کوئی برائی کرے گا تو برائی کرنے والوں کو اتنی ہی سزادی جائے گی جیسے اعمال وہ کرتے رہے ہیں
(۸۵) بیشک جس نے آپ پر قرآن کا فریضہ عائد کیا ہے وہ آپ کو آپ کی منزل تک ضرور واپس پہنچائے گا .آپ کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون ہدایت لے کر آیا ہے اور کون کھلی ہوئی گمراہی میں ہے
(۸۶) اور آپ تو اس بات کے امیدوار نہیں تھے کہ آپ کی طرف کتاب نازل کی جائے یہ تو رحمت هپروردگار ہے لہذا خبردار آپ کافروں کا ساتھ نہ دیجئے گا
(۸۷) اور ہرگز یہ لوگ آیات کے نازل ہونے کے بعد ان کی تبلیغ سے آپ کو روکنے نہ پائیں اور آپ اپنے رب کی طرف دعوت دیجئے اور خبردار مشرکین میں سے نہ ہوجایئے
(۸۸) اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے خدا کو مت پکارو کہ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اس کی ذات کے ماسوا ہر شے ہلاک ہونے والی ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ کی طرف پلٹائے جاؤ گے