سورہ صافات
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
(۱) باقاعدہ طور پر صفیں باندھنے والوں کی قسم
(۲) پھر مکمل طریقہ سے تنبیہ کرنے والوں کی قسم
(۳) پھر ذکر خدا کی تلاوت کرنے والوں کی قسم
(۴) بیشک تمہارا خدا ایک ہے
(۵) وہ آسمان و زمین اور ان کے مابین کی تمام چیزوں کا پروردگار اور ہر مشرق کا مالک ہے
(۶) بیشک ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں سے مزین بنادیا ہے
(۷) اور انہیں ہر سرکش شیطان سے حفاظت کا ذریعہ بنادیا ہے
(۸) کہ اب شیاطین عالم بالا کیباتیں سننے کی کوشش نہیں کرسکتے اور وہ ہر طرف سے مارے جائیں گے
(۹) ہنکانے کے لئے اور ان کے لئے ہمیشہ ہمیشہ کا عذاب ہے
(۱۰) علاوہ اس کے جو کوئی بات اچک لے تو اس کے پیچھے آگ کا شعلہ لگ جاتا ہے
(۱۱) اب ذرا ان سے دریافت کرو کہ یہ زیادہ دشوار گزار مخلوق ہیں یا جن کو ہم پیدا کرچکے ہیں ہم نے ان سب کو ایک لسدار مٹی سے پیدا کیا ہے
(۱۲) بلکہ تم تعجب کرتے ہو اور یہ مذاق اڑاتے ہیں
(۱۳) اور جب نصیحت کی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے ہیں
(۱۴) اور جب کوئی نشانی دیکھ لیتے ہیں تو مسخرا پن کرتے ہیں
(۱۵) اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک کھلا ہوا جادو ہے
(۱۶) کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے تو کیا دوبارہ اٹھائیں جائیں گے
(۱۷) اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی زندہ کئے جائیں گے
(۱۸) کہہ دیجئے کہ بیشک اور تم ذلیل بھی ہوگے
(۱۹) یہ قیامت تو صرف ایک للکار ہوگی جس کے بعد سب دیکھنے لگیں گے
(۲۰) اور کہیں گے کہ ہائے افسوس یہ تو قیامت کا دن ہے
(۲۱) بیشک یہی وہ فیصلہ کا دن ہے جسے تم لوگ جھٹلایا کرتے تھے
(۲۲) فرشتو ذرا ان ظلم کرنے والوں کو اور ان کے ساتھیوں کو اور خدا کے علاوہ جن کی یہ عبادت کیا کرتے تھے سب کو اکٹھا تو کرو
(۲۳) اور ان کے تمام معبودوں کو اور ان کو جہّنم کا راستہ تو بتادو
(۲۴) اور ذرا ان کو ٹہراؤ کہ ابھی ان سے کچھ سوال کیا جائے گا
(۲۵) اب تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے ہو
(۲۶) بلکہ آج تو سب کے سب سر جھکائے ہوئے ہیں
(۲۷) اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال کررہے ہیں
(۲۸) کہتے ہیں کہ تم ہی تو ہو جو ہماری داہنی طرف سے آیا کرتے تھے
(۲۹) وہ کہیں گے کہ نہیں تم خود ہی ایمان لانے والے نہیں تھے
(۳۰) اور ہماری تمہارے اوپر کوئی حکومت نہیں تھی بلکہ تم خود ہی سرکش قوم تھے
(۳۱) اب ہم سب پر خدا کا عذاب ثابت ہوگیا ہے اور سب کو اس کا مزہ چکھنا ہوگا
(۳۲) ہم نے تم کو گمراہ کیا کہ ہم خود ہی گمراہ تھے
(۳۳) تو آج کے دن سب ہی عذاب میں برابر کے شریک ہوں گے
(۳۴) اور ہم اسی طرح مجرمین کے ساتھ برتاؤ کیا کرتے ہیں
(۳۵) ان سے جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو اکڑ جاتے تھے
(۳۶) اور کہتے تھے کہ کیا ہم ایک مجنون شاعر کی خاطر اپنے خداؤں کو چھوڑ دیں گے
(۳۷) حالانکہ وہ حق لے کر آیا تھا اور تمام رسولوں کی تصدیق کرنے والا تھا
(۳۸) بیشک تم سب دردناک عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو
(۳۹) اور تمہیں تمہارے اعمال کے مطابق ہی بدلہ دیا جائے گا
(۴۰) علاوہ اللہ کے مخلص بندوں کے
(۴۱) کہ ان کے لئے معین رزق ہے
(۴۲) میوے ہیں اور وہ باعزت طریقہ سے رہیں گے
(۴۳) نعمتوں سے بھری ہوئی جنّت میں
(۴۴) آمنے سامنے تخت پر بیٹھے ہوئے
(۴۵) ان کے گرد صاف شفاف شراب کا دور چل رہا ہوگا
(۴۶) سفید رنگ کی شراب جس میں پینے والے کو لطف آئے
(۴۷) اس میں نہ کوئی درد سر ہو اور نہ ہوش و حواس گم ہونے پائیں
(۴۸) اور ان کے پاس محدود نظر رکھنے والی کشادہ چشم حوریں ہوں گی
(۴۹) جن کا رنگ و روغن ایسا ہوگا جیسے چھپائے ہوئے انڈے رکھے ہوئے ہوں
(۵۰) پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال کریں گے
(۵۱) تو ان میں کا ایک کہے گا کہ دار دنیا میں ہمارا ایک ساتھی بھی تھا
(۵۲) وہ کہا کرتا تھا کہ کیاتم بھی قیامت کی تصدیق کرنے والوں میں ہو
(۵۳) کیا جب مرکر مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے تو ہمیں ہمارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
(۵۴) کیا تم لوگ بھی اسے دیکھو گے
(۵۵) یہ کہہ کہ نگاہ ڈالی تو اسے بیچ جہّنم میں دیکھا
(۵۶) کہا کہ خدا کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے بھی ہلاک کردیتا
(۵۷) اور میرے پروردگار کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی یہیں حاضر کردیا جاتا
(۵۸) کیا یہ صحیح نہیں ہے کہ ہم اب مرنے والے نہیں ہیں
(۵۹) سوائے پہلی موت کے اور ہم پر عذاب ہونے والا بھی نہیں ہے
(۶۰) یقینا یہ بہت بڑی کامیابی ہے
(۶۱) اسی دن کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہئے
(۶۲) ذرا بتاؤ کہ یہ ن نعمتیں مہمانی کے واسطے بہتر ہیں یا تھوہڑ کا درخت
(۶۳) جسے ہم نے ظالمین کی آزمائش کے لئے قرار دیا ہے
(۶۴) یہ ایک درخت ہے جوجہّنم کی تہہ سے نکلتا ہے
(۶۵) اس کے پھل ایسے بدنما ہیں جیسے شیطانوں کے سر
(۶۶) مگر یہ جہنّمی اسی کو کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
(۶۷) پھر ان کے پینے کے لئے گرما گرم پانی ہوگا جس میں پیپ وغیرہ کی آمیزش ہوگی
(۶۸) پھر ان سب کا آخری انجام جہّنم ہوگا
(۶۹) انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا تھا
(۷۰) تو ان ہی کے نقش قدم پر بھاگتے چلے گئے
(۷۱) اور یقینا ان سے پہلے بزرگوں کی ایک بڑی جماعت گمراہ ہوچکی ہے
(۷۲) اور ہم نے ان کے درمیان ڈرانے والے پیغمبر علیہ السّلام بھیجے
(۷۳) تو اب دیکھو کہ جنہیں ڈرایا جاتا ہے ان کے نہ ماننے کا انجام کیا ہوتا ہے
(۷۴) علاوہ ان لوگوں کے جو اللہ کے مخلص بندے ہوتے ہیں
(۷۵) اور یقینا نوح علیہ السّلام نے ہم کو آواز دی تو ہم بہترین قبول کرنے والے ہیں
(۷۶) اور ہم نے انہیں اور ان کے اہل کو بہت بڑے کرب سے نجات دے دی ہے
(۷۷) اور ہم نے ان کی اولاد ہی کو باقی رہنے والوں میں قرار دیا
(۷۸) اور ان کے تذکرہ کو آنے والی نسلوں میں برقرار رکھا
(۷۹) ساری خدائی میں نوح علیہ السّلام پر ہمارا سلام
(۸۰) ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں
(۸۱) وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے
(۸۲) پھر ہم نے باقی سب کو غرق کردیا
(۸۳) اور یقینا نوح علیہ السّلام ہی کے پیروکاروں میں سے ابراہیم علیہ السّلام بھی تھے
(۸۴) جب اللہ کی بارگاہ میں قلب سلیم کے ساتھ حاضر ہوئے
(۸۵) جب اپنے مربّی باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ کس کی عبادت کررہے ہو
(۸۶) کیا خدا کو چھوڑ کر ان خود ساختہ خداؤں کے طلب گار بن گئے ہو
(۸۷) تو پھر رب العالمین کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے
(۸۸) پھر ابراہیم علیہ السّلام نے ستاروں میں وقت نظر سے کام لیا
(۸۹) اور کہا کہ میں بیمار ہوں
(۹۰) تو وہ لوگ منہ پھیر کر چلے گئے
(۹۱) اور ابراہیم علیہ السّلام نے ان کے خداؤں کی طرف رخ کرکے کہا کہ تم لوگ کچھ کھاتے کیوں نہیں ہو
(۹۲) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ بولتے بھی نہیں ہو
(۹۳) پھر ان کی مرمت کی طرف متوجہ ہوگئے
(۹۴) تو وہ لوگ دوڑتے ہوئے ابراہیم علیہ السّلام کے پاس آئے
(۹۵) تو ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ کیا تم لوگ اپے ہاتھوں کے تراشیدہ بتوں کی پرستش کرتے ہو
(۹۶) جب کہ خدا نے تمہیں اور ان کو سبھی کو پیدا کیا ہے
(۹۷) ان لوگوں نے کہا کہ ایک عمارت بناکر کر آگ جلا کر انہیں آگ میں ڈال دو
(۹۸) ان لوگوں نے ایک چال چلنا چاہی لیکن ہم نے انہیں پست اور ذلیل کردیا
(۹۹) اور ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جارہا ہوں کہ وہ میری ہدایت کردے گا
(۱۰۰) پروردگار مجھے ایک صالح فرزند عطا فرما
(۱۰۱) پھر ہم نے انہیں ایک نیک دل فرزند کی بشارت دی
(۱۰۲) پھر جب وہ فرزند ان کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کے قابل ہوگیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کررہا ہوں اب تم بتاؤ کہ تمہارا کیا خیال ہے فرزند نے جواب دیا کہ بابا جو آپ کو حکم دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں انشائ اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے
(۱۰۳) پھر جب دونوں نے سر تسلیم خم کردیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹادیا
(۱۰۴) اور ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم علیہ السّلام
(۱۰۵) تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ہم اسی طرح حسن عمل والوں کو جزا دیتے ہیں
(۱۰۶) بیشک یہ بڑا کھلا ہوا امتحان ہے
(۱۰۷) اور ہم نے اس کا بدلہ ایک عظیم قربانی کو قرار دے دیا ہے
(۱۰۸) اور اس کا تذکرہ آخری دور تک باقی رکھا ہے
(۱۰۹) سلام ہو ابراہیم علیہ السّلام پر
(۱۱۰) ہم اسی طرح حَسن عمل والوں کو جزا دیا کرتے ہیں
(۱۱۱) بیشک ابراہیم علیہ السّلام ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
(۱۱۲) اور ہم نے انہیں اسحاق علیہ السّلام کی بشارت دی جو نبی اور نیک بندوں میں سے تھے
(۱۱۳) اور ہم نے ان پر اور اسحاق علیہ السّلام پر برکت نازل کی اور ان کی اولاد میں بعض نیک کردار اور بعض کِھلم کِھلا اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں
(۱۱۴) اور ہم نے موسٰی علیہ السّلام اور ہارون علیہ السّلام پر بھی احسان کیا ہے
(۱۱۵) اور انہیں اور ان کی قوم کو عظیم کرب سے نجات دلائی ہے
(۱۱۶) اور ان کی مدد کی ہے تو وہ غلبہ حاصل کرنے والوں میں ہوگئے ہیں
(۱۱۷) اور ہم نے انہیں واضح مطالب والی کتاب عطا کی ہے
(۱۱۸) اور دونوں کو سیدھے راستہ کی ہدایت بھی دی ہے
(۱۱۹) اور ان کا تذکرہ بھی اگلی نسلوں میں باقی رکھا ہے
(۱۲۰) سلام ہو موسٰی علیہ السّلام اور ہارون علیہ السّلام پر
(۱۲۱) ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو بدلہ دیا کرتے ہیں
(۱۲۲) بیشک وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
(۱۲۳) اور یقینا الیاس علیہ السّلام بھی مرسلین میں سے تھے
(۱۲۴) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ خدا سے کیوں نہیں ڈرتے ہو
(۱۲۵) کیا تم لوگ بعل کو آواز دیتے ہو اور بہترین خلق کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو
(۱۲۶) جب کہ وہ اللہ تمہارے اور تمہارے باپ داد کا پالنے والا ہے
(۱۲۷) پھر ان لوگوں نے رسول کی تکذیب کی تو سب کے سب جہنمّ میں گرفتار کئے جائیں گے
(۱۲۸) علاوہ اللہ کے مخلص بندوں کے
(۱۲۹) اور ہم نے ان کا تذکرہ بھی بعد کی نسلوں میں باقی رکھ دیا ہے
(۱۳۰) سلام ہو آل یاسین علیہ السّلام پر
(۱۳۱) ہم اسی طرح حسوُ عمل والوں کو جزا دیا کرتے ہیں
(۱۳۲) بیشک وہ ہمارے باایمان بندوں میں سے تھے
(۱۳۳) اور لوط بھی یقینا مرسلین میں تھے
(۱۳۴) تو ہم نے انہیں اور ان کے تمام گھروالوں کو نجات دے دی
(۱۳۵) علاوہ ان کی زوجہ کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں شامل ہوگئی تھی
(۱۳۶) پھر ہم نے سب کو تباہ و برباد بھی کردیا
(۱۳۷) تم ان کی طرف سے برابر صبح کو گزرتے رہتے ہو
(۱۳۸) اور رات کے وقت بھی تو کیا تمہیں عقل نہیں آرہی ہے
(۱۳۹) اور بیشک یونس علیہ السّلام بھی مرسلین میں سے تھے
(۱۴۰) جب وہ بھاگ کر ایک بھری ہوئی کشتی کی طرف گئے
(۱۴۱) اور اہل کشتی نے قرعہ نکالا تو انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا
(۱۴۲) پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا جب کہ وہ خود اپنے نفس کی ملامت کررہے تھے
(۱۴۳) پھر اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے
(۱۴۴) تو روزِ قیامت تک اسی کے شکم میں رہ جاتے
(۱۴۵) پھر ہم نے ان کو ایک میدان میں ڈال دیا جب کہ وہ مریض بھی ہوگئے تھے
(۱۴۶) اور ان پر ایک کدو کا درخت اُگادیا
(۱۴۷) اور انہیں ایک لاکھ یا اس سے زیادہ کی قوم کی طرف نمائندہ بناکر بھیجا
(۱۴۸) تو وہ لوگ ایمان لے آئے اور ہم نے بھی ایک مدّت تک انہیں آرام بھی دیا
(۱۴۹) پھر اے پیغمبر ان کفار سے پوچھئے کہ کیا تمہارے پروردگار کے پاس لڑکیاں ہیں اور تمہارے پاس لڑکے ہیں
(۱۵۰) یا ہم نے ملائکہ کو لڑکیوں کی شکل میں پیدا کیا ہے اور یہ اس کے گواہ ہیں
(۱۵۱) آگاہ ہوجاؤ کہ یہ لوگ اپنی من گھڑت کے طور پر یہ باتیں بناتے ہیں
(۱۵۲) کہ اللہ کے یہاں فرزند پیدا ہوا ہے اور یہ لوگ بالکل جھوٹے ہیں
(۱۵۳) کیا اس نے اپنے لئے بیٹوں کے بجائے بیٹیوں کا انتخاب کیا ہے
(۱۵۴) آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے تم کیسا فیصلہ کررہے ہو
(۱۵۵) کیا تم غور و فکر نہیں کررہے ہو
(۱۵۶) یا تمہارے پاس اس کی کوئی واضح دلیل ہے
(۱۵۷) تو اپنی کتاب کو لے آؤ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو
(۱۵۸) اور انہوں نے خدا اور جّنات کے درمیان بھی رشتہ قرار دے دیا حالانکہ جّنات کو معلوم ہے کہ انہیں بھی خدا کی بارگاہ میں حاضر کیا جائے گا
(۱۵۹) خدا ان سب کے بیانات سے بلند و برتر اور پاک و پاکیزہ ہے
(۱۶۰) علاوہ خدا کے نیک اور مخلص بندوں کے
(۱۶۱) پھر تم اور جس کی تم پرستش کررہے ہو
(۱۶۲) سب مل کر بھی اس کے خلاف کسی کو بہکا نہیں سکتے ہو
(۱۶۳) علاوہ اس کے جس کو جہّنم میں جانا ہی ہے
(۱۶۴) اور ہم میں سے ہر ایک کے لئے ایک مقام معّین ہے
(۱۶۵) اور ہم اس کی بارگاہ میں صف بستہ کھڑے ہونے والے ہیں
(۱۶۶) اور ہم اس کی تسبیح کرنے والے ہیں
(۱۶۷) اگرچہ یہ لوگ یہی کہا کرتے تھے
(۱۶۸) کہ اگر ہمارے پاس بھی پہلے والوں کا تذکرہ ہوتا
(۱۶۹) تو ہم بھی اللہ کے نیک اور مخلص بندے ہوتے
(۱۷۰) تو پھر ان لوگوں نے کفر اختیار کرلیا تو عنقریب انہیں اس کا انجام معلوم ہوجائے گا
(۱۷۱) اور ہمارے پیغامبربندوں سے ہماری بات پہلے ہی طے ہوچکی ہے
(۱۷۲) کہ ان کی مدد بہرحال کی جائے گی
(۱۷۳) اور ہمارا لشکر بہرحال غالب آنے والا ہے
(۱۷۴) لہذا آپ تھوڑے دنوں کے لئے ان سے منہ پھیر لیں
(۱۷۵) اور ان کو دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود اپنے انجام کو دیکھ لیں گے
(۱۷۶) کیا یہ ہمارے عذاب کے بارے میں جلدی کررہے ہیں
(۱۷۷) تو جب وہ عذاب ان کے آنگن میں نازل ہوجائے گا تو وہ ڈرائی جانے والی قوم کی بدترین صبح ہوگی
(۱۷۸) اور آپ تھوڑے دنوں ان سے منہ پھیرلیں
(۱۷۹) اور دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود دیکھ لیں گے
(۱۸۰) آپ کا پروردگار جو مالک عزت بھی ہے ان کے بیانات سے پاک و پاکیزہ ہے
(۱۸۱) اور ہمارا سلام تمام مرسلین پر ہے
(۱۸۲) اور ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے