سورہ زخرف
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
(۱)حمۤ
(۲) اس روشن کتاب کی قسم
(۳) بیشک ہم نے اسے عربی قرآن قرار دیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو
(۴) اور یہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں نہایت درجہ بلند اور اَپراز حکمت کتاب ہے
(۵) اورکیا ہم تم لوگوں کو نصیحت کرنے سے صرف اس لئے کنارہ کشی اختیار کرلیں کہ تم زیادتی کرنے والے ہو
(۶) اورہم نے تم سے پہلے والی قوموں میں بھی کتنے ہی پیغمبر بھیج دیئے ہیں
(۷) اور ان میں سے کسی کے پاس کوئی نبی نہیں آیا مگر یہ کہ ان لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا
(۸) تو ہم نے ان سے زیادہ زبردست لوگوں کو تباہ و برباد کردیا اور یہ مثال جاری ہوگئی
(۹) اور آپ ان سے سوال کریں گے کہ زمین و آسمان کوکس نے پیدا کیا ہے تویقینا یہی کہیں گے کہ ایک زبردست طاقت والی اور ذی علم ہستی نے خلق کیاہے
(۱۰) وہ ہی جس نے تمہارے لئے زمین کو گہوارہ بنایا ہے اور اس میں راستے قرار دیئے ہیں تاکہ تم راہ معلوم کرسکو
(۱۱) اور جس نے آسمان سے ایک معین مقدار میں پانی نازل کیا اورپھر ہم نے اس کے ذریعہ اَمردہ زمینوں کو زندہ بنادیا اسی طرح تم بھی زمین سے نکالے جاؤ گے
(۱۲) اور جسں نے تمام جوڑوں کو خلق کیا ہے اور تمہارے لئے کشتیوں اور جانوروں میں سواری کا سامان فراہم کیا ہے
(۱۳) تاکہ ان کی پشت پرسکون سے بیٹھ سکو اورپھر جب سکون سے بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کی نعمت کو یاد کرو اور کہو کہ پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس نے اس سواری کو ہمارے لئے م اَسخرّ کردیا ہے ورنہ ہم اس کوقابو میں لاسکنے والے نہیں تھے
(۱۴) اور بہرحال ہم اپنے پروردگار ہی کی بارگاہ میں پلٹ کر جانے والے ہیں
(۱۵) اور ان لوگوں نے پروردگار کے لئے اس کے بندوں میں سے بھی ایک جزئ (اولاد) قرار دیدیا کہ انسان یقینا بڑا کھلا ہوا ناشکرا ہے
(۱۶) سچ بتاؤ کیا خدا نے اپنی تمام مخلوقات میں سے اپنے لئے لڑکیوں کو منتخب کیا ہے اور تمہارے لئے لڑکوں کو پسند کیا ہے
(۱۷) اور جب ان میں سے کسی کو اسی لڑکی کی بشارت دی جاتی ہے جو مثال انہوں نے رحمان کے لئے بیان کی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور غصہّ کے گھونٹ پینے لگتاہے
(۱۸) کیا جس کو زیورات میں پالا جاتا ہے اور وہ جھگڑے کے وقت صحیح بات بھی نہ کرسکے (وہی خدا کی اولاد ہے
(۱۹) اوران لوگوں نے ان ملائکہ کوجو رحمان کے بندے ہیں لڑکی قرار دیدیا ہے کیا یہ ان کی خلقت کے گواہ ہیں تو عنقریب ان کی گواہی لکھ لی جائے گی اور پھر اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا
(۲۰) اوریہ کہتے ہیں کہ خدا چاہتا توہم ان کی پرستش نہ کرتے انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے - یہ صرف اندازوں سے بات کرتے ہیں
(۲۱) کیا ہم نے اس سے پہلے انہیں کوئی کتاب دی ہے جس سے یہ تمسّک کئے ہوئے ہیں
(۲۲) نہیں بلکہ ان کا کہنا صرف یہ ہے کہ ہم نے اپنے باپ داداکو ایک طریقہ پر پایا ہے اورہم ان ہی کے نقش قدم پر ہدایت پانے والے ہیں
(۲۳) اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے کی بستی میں کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس بستی کے خوشحال لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور ہم ان ہی کے نقش قدم کی پیروی کرنے والے ہیں
(۲۴) تو پیغمبر نے کہا کہ چاہے میں اس سے بہتر پیغام لے آؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم تمہارے پیغام کے ماننے والے نہیں ہیں
(۲۵) پھر ہم نے ان سے بدلہ لے لیا تو اب دیکھو کہ تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوا ہے
(۲۶) اور جب ابراہیم نے اپنے (مربی) باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ میں تمہارے تمام معبودوں سے بری اور بیزار ہوں
(۲۷) علاوہ اس معبود کے کہ جس نے مجھے پیدا کیا ہے کہ وہی عنقریب مجھے ہدایت دینے والا ہے
(۲۸) اور انہوں نے اس پیغام کو اپنی نسل میں ایک کلمہ باقیہ قرار دے دیا کہ شاید وہ لوگ خدا کی طرف پلٹ آئیں
(۲۹) بلکہ ہم نے ان لوگوں کو اور ان کے بزرگوں کو برابر آرام دیا یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور واضح رسول آگیا
(۳۰) اور جب حق آگیا تو کہنے لگے کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں
(۳۱) اور یہ کہنے لگے کہ آخر یہ قرآن دونوں بستیوں (مکہ و طائف) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں نازل کیا گیا ہے
(۳۲) تو کیا یہی لوگ رحمت پروردگار کو تقسیم کررہے ہیں حالانکہ ہم نے ہی ان کے درمیان معیشت کو زندگانی دنیا میں تقسیم کیا ہے اور بعض کو بعض سے اونچا بنایا ہے تاکہ ایک دوسرے سے کام لے سکیں اور رحمت پروردگار ان کے جمع کئے ہوئے مال و متاع سے کہیں زیادہ بہتر ہے
(۳۳) اور اگر ایسا نہ ہوتا کہ تمام لوگ ایک ہی قوم ہوجائیں گے تو ہم رحمٰن کا انکار کرنے والوں کے لئے ان کے گھر کی چھتیں اور سیڑھیاں جن پر یہ چڑھتے ہیں سب کو چاند ی کا بنادیتے
(۳۴) اور ان کے گھر کے دروازے اور وہ تخت جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں
(۳۵) اور سونے کے بھی لیکن یہ سب صرف زندگانی دنیا کی لّذت کا سامان ہے اور آخرت پروردگار کے نزدیک صرف صاحبانِ تقویٰ کے لئے ہے
(۳۶) اور جو شخص بھی اللہ کے ذکر کی طرف سے اندھا ہوجائے گا ہم اس کے لئے ایک شیطان مقرر کردیں گے جو اس کا ساتھی اور ہم نشین ہوگا
(۳۷) اور یہ شیاطین ان لوگوں کو راستہ سے روکتے رہتے ہیں اور یہ یہی خیال کرتے ہیں کہ یہ ہدایت یافتہ ہیں
(۳۸) یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئیں گے تو کہیں گے کہ اے کاش ہمارے اور ان کے درمیان مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا یہ تو بڑا بدترین ساتھی نکلا
(۳۹) اور یہ ساری باتیں آج تمہارے کام آنے والی نہیں ہیں کہ تم سب عذاب میں برابر کے شریک ہو کہ تم نے بھی ظلم کیا ہے
(۴۰) پیغمبر کیا آپ بہرے کو سنا سکتے ہیں یا اندھے کو راستہ دکھاسکتے ہیں یا اسے ہدایت دے سکتے ہیں جو ضلال مبین میں مبتلا ہوجائے
(۴۱) پھر ہم یا تو آپ کو دنیا سے اٹھالیں گے تو ہمیں تو ان سے بہرحال بدلہ لینا ہے
(۴۲) یا پھر عذاب آپ کو دکھا کر ہی نازل کریں گے کہ ہم اس کا بھی اختیار رکھنے والے ہیں
(۴۳) لہذا آپ اس حکم کو مضبوطی سے پکڑے رہیں جس کی وحی کی گئی ہے کہ یقینا آپ بالکل سیدھے راستہ پر ہیں
(۴۴) اور یہ قرآن آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے نصیحت کا سامان ہے اور عنقریب تم سب سے باز اَپرس کی جائے گی
(۴۵) اور آپ ان رسولوں سے سوال کریں جنہیں آپ سے پہلے بھیجا گیا ہے کیا ہم نے رحمٰن کے علاوہ بھی خدا قرار دیئے ہیں جن کی پرستش کی جائے
(۴۶) اور ہم نے موسٰی علیہ السّلام کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے روسائ قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ میں رب العالمین کی طرف سے رسول ہوں
(۴۷) لیکن جب ہماری نشانیوں کو پیش کیا تو وہ سب مضحکہ اڑانے لگے
(۴۸) اور ہم انہیں جو بھی نشانی دکھلاتے تھے وہ پہلے والی نشانی سے بڑھ کر ہی ہوتی تھی اور پھر انہیں عذاب کی گرفت میں لے لیا کہ شاید اسی طرح راستہ پر واپس آجائیں
(۴۹) اور ان لوگوں نے کہا کہ اے جادوگر (موسٰی) اپنے رب سے ہمارے بارے میں اس بات کی دعا کر جس بات کا تجھ سے وعدہ کیا گیا ہے تو ہم یقینا راستہ پر آجائیں گے
(۵۰) لیکن جب ہم نے عذاب کو دور کردیا تو انہوں نے عہد کو توڑ دیا
(۵۱) اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا اے قوم کیا یہ ملک مصر میرا نہیں ہے اور کیا یہ نہریں جو میرے قدموں کے نیچے جاری ہیں یہ سب میری نہیں ہیں پھر تمہیں کیوں نظر نہیں آرہا ہے
(۵۲) کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں ہوں جو پست حیثیت کا آدمی ہے اور صاف بول بھی نہیں پاتا ہے
(۵۳) پھر کیوں اس کے اوپر سونے کے کنگن نہیں نازل کئے گئے اور کیوں اس کے ساتھ ملائکہ جمع ہوکر نہیں آئے
(۵۴) پس فرعون نے اپنی قوم کو سبک سر بنادیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کرلی کہ وہ سب پہلے ہی سے فاسق اور بدکار تھے
(۵۵) پھر جب ان لوگوں نے ہمیں غضب ناک کردیا تو ہم نے ان سے بدلہ لے لیا اور پھر ان ہی سب کو اکٹھا غرق کردیا
(۵۶) پھر ہم نے انہیں گیا گزرا اور بعد والوں کے لئے ایک نمونہ عبرت بنادیا
(۵۷) اور جب ابن مریم کو مثال میں پیش کیا گیا تو آپ کی قوم شور مچانے لگی
(۵۸) اور کہنے لگے کہ ہمارے خدا بہتر ہیں یا وہ اور لوگوں نے ان کی مثال صرف ضد میں پیش کی تھی اور یہ سب صرف جھگڑا کرنے والے تھے
(۵۹) ورنہ عیسٰی علیہ السّلام ایک بندے تھے جن پر ہم نے نعمتیں نازل کیں اور انہیں بنی اسرائیل کے لئے اپنی قدرت کا ایک نمونہ بنادیا
(۶۰) اور اگر ہم چاہتے تو تمہارے بدلے ملائکہ کو زمین میں بسنے والا قرار دے دیتے
(۶۱) اور بیشک یہ قیامت کی واضح دلیل ہے لہٰذا اس میں شک نہ کرو اور میرا اتباع کرو کہ یہی سیدھا راستہ ہے
(۶۲) اور خبردار شیطان تمہیں راہ حق سے روک نہ دے کہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے
(۶۳) اور جب عیسٰی علیہ السّلام ان کے پاس معجزات لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور اس لئے کہ بعض ان مسائل کی وضاحت کردوں جن میں تمہارے درمیان اختلاف ہے لہٰذا خدا سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
(۶۴) اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی عبادت کرو کہ یہی صراط مستقیم ہے
(۶۵) تو اقوام نے آپس میں اختلاف شروع کردیا افسوس ان کے حال پر ہے کہ جنہوں نے ظلم کیا کہ ان کے لئے دردناک دن کا عذاب ہے
(۶۶) کیا یہ لوگ صرف اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ اچانک قیامت آجائے اور انہیں اس کا شعور بھی نہ ہوسکے
(۶۷) آج کے دن صاحبانِ تقویٰ کے علاوہ تمام دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے
(۶۸) میرے بندو آج تمہارے لئے نہ خوف ہے اور نہ تم پر حزن و ملال طاری ہوگا
(۶۹) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہماری نشانیوں پر ایمان قبول کیا ہے اور ہمارے اطاعت گزار ہوگئے ہیں
(۷۰) اب تم سب اپنی بیویوں سمیت اعزاز و احترام کے ساتھ جنّت میں داخل ہوجاؤ
(۷۱) ان کے گرد سونے کی رکابیوں اور پیالیوں کا دور چلے گا اور وہاں ان کے لئے وہ تمام چیزیں ہوں گی جن کی دل میں خواہش ہو اور جو آنکھوں کو بھلی لگیں اور تم اس میں ہمیشہ رہنے والے ہو
(۷۲) اور یہی وہ جنّت ہے جس کا تمہیں ان اعمال کی بنا پر وارث بنایا گیا ہے جو تم انجام دیا کرتے تھے
(۷۳) اس میں تمہارے لئے بہت سے میوے ہیں جن میں سے تم کھاؤ گے
(۷۴) بیشک مجرمین عذابِ جہّنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
(۷۵) ان سے عذاب منقطع نہیں ہوگا اور وہ مایوسی کے عالم میں وہاں رہیں گے
(۷۶) اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا ہے یہ تو خود ہی اپنے اوپر ظلم کرنے والے تھے
(۷۷) اور وہ آواز دیں گے کہ اے مالک اگر تمہارا پروردگار ہمیں موت دے دے تو بہت اچھا ہو تو جواب ملے گا کہ تم اب یہیں رہنے والے ہو
(۷۸) یقینا ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے لیکن تمہاری اکثریت حق کو ناپسند کرنے والی ہے
(۷۹) کیا انہوں نے کسی بات کا محکم ارادہ کرلیا ہے تو ہم بھی یہ کام جانتے ہیں
(۸۰) یا ان کا خیال یہ ہے کہ ہم ان کے راز اور خفیہ باتوں کو نہیں سن سکتے ہیں تو ہم کیا ہمارے نمائندے سب کچھ لکھ رہے ہیں
(۸۱) آپ کہہ دیجئے کہ اگر رحمٰن کے کوئی فرزند ہوتا تو میں سب سے پہلا عبادت گزار ہوں
(۸۲) وہ آسمان و زمین اور عرش کا مالک ان کی باتوں سے پاک اور منّزہ ہے
(۸۳) انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے باتیں بناتے رہیں اور کھیل تماشے میں لگے رہیں یہاں تک کہ اس دن کا سامنا کریں جس کا وعدہ دیا جارہا ہے
(۸۴) اور وہی وہ ہے جو آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا ہے اور وہ صاحبِ حکمت بھی ہے اور ہر شے سے باخبر بھی ہے
(۸۵) اور بابرکت ہے وہ جس کے لئے آسمان و زمین اور اس کے مابین کا ملک ہے اور اسی کے پاس قیامت کا بھی علم ہے اور اسی کی طرف تم سب واپس کئے جاؤ گے
(۸۶) اور اس کے علاوہ جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سفارش کا بھی اختیار نہیں رکھتے ہیں ...._ مگر وہ جو سمجھ بوجھ کر حق کی گواہی دینے والے ہیں
(۸۷) اور اگر آپ ان سے سوال کریں گے کہ خود ان کا خالق کون ہے تو کہیں گے کہ اللہ تو پھر یہ کدھر بہکے جارہے ہیں
(۸۸) اور اسی کو اس قول کا بھی علم ہے کہ خدایا یہ وہ قوم ہے جو ایمان لانے والی نہیں ہے
(۸۹) لہٰذا ان سے منہ موڑ لیجئے اور سلامتی کا پیغام دے دیجئے پھر عنقریب انہیں سب کچھ معلوم ہوجائے گ