قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں  0%

قرآن کریم اردو میں  : مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ

قرآن کریم اردو میں

: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

مشاہدے: 52441
ڈاؤنلوڈ: 5323

تبصرے:

قرآن کریم اردو میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 82 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 52441 / ڈاؤنلوڈ: 5323
سائز سائز سائز
قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں

اردو

سورہ احقاف

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱)حمۤ

(۲) یہ خدائے عزیز و حکیم کی نازل کی ہوئی کتاب ہے

(۳) ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی تمام مخلوقات کو حق کے ساتھ اور ایک مقررہ مدّت کے ساتھ پیدا کیا ہے اور جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا وہ ان باتوں سے کنارہ کش ہوگئے ہیں جن سے انہیں ڈرایا گیا ہے

(۴) تو آپ کہہ دیں کہ کیا تم نے ان لوگوں کو دیکھا ہے جنہیں خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو ذ را مجھے بھی دکھلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے یا ان کی آسمان میں کیا شرکت ہے - پھر اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ ہمارے سامنے پیش کرو

(۵) اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو خدا کو چھوڑ کر ان کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی آواز کا جواب نہیں دے سکتے ہیں اور ان کی آواز کی طرف سے غافل بھی ہیں

(۶) اور جب سارے لوگ قیامت میں محشور ہوں گے تو یہ معبود ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی عبادت کا انکار کرنے لگیں گے

(۷) اور جب ان کے سامنے ہماری روشن آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہ کفار حق کے آنے کے بعد اس کے بارے میں یہی کہتے ہیں کہ یہ کِھلا ہوا جادو ہے

(۸) تو کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ رسول نے افترا کیا ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں نے افترا کیا ہے تو تم میرے کام آنے والے نہیں ہو اور خدا خوب جانتا ہے کہ تم اس کے بارے میں کیا کیا باتیں کرتے ہو اور میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے وہی کافی ہے اور وہی بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

(۹) آپ کہہ دیجئے کہ میں کوئی نئے قسم کا رسول نہیں ہوں اور مجھے نہیں معلوم کہ میرے اور تمہارے ساتھ کیا برتاؤ کیا جائے گا میں تو صرف وحی الہٰی کا اتباع کرتا ہوں اور صرف واضح طور پر عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں

(۱۰) کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے ہے اور تم نے اس کا انکار کردیا جب کہ بنی اسرائیل کاایک گواہ ایسی ہی بات کی گواہی دے چکا ہے اور وہ ایمان بھی لایا ہے اور پھر بھی تم نے غرور سے کام لیا ہے بیشک اللہ ظالمین کی ہدایت کرنے والا نہیں ہے

(۱۱) اور یہ کفار ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہ دین بہتر ہوتا تو یہ لوگ ہم سے آگے اس کی طرف نہ دوڑ پڑتے اور جب ان لوگوں نے خود ہدایت نہیں حاصل کی تو اب کہتے ہیں کہ یہ بہت پرانا جھوٹ ہے

(۱۲) اور اس سے پہلے موسٰی علیہ السّلام کی کتاب تھی جو رہنما اور رحمت تھی اور یہ کتاب عربی زبان میں سب کی تصدیق کرنے والی ہے تاکہ ظلم کرنے والوں کو عذاب الہٰی سے ڈرائے اور یہ نیک کرداروں کے لئے مجسمئہ بشارت ہے

(۱۳) بیشک جن لوگوں نے اللہ کو اپنا رب کہا اور اسی پر جمے رہے ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ ہونے والے ہیں

(۱۴) یہی لوگ درحقیقت جنّت والے ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں کہ یہی ان کے اعمال کی حقیقی جزا ہے

(۱۵) اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے کی نصیحت کی کہ اس کی ماں نے بڑے رنج کے ساتھ اسے شکم میں رکھا ہے اور پھر بڑی تکلیف کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس کے حمل اور دودھ بڑھائی کا کل زمانہ تیس مہینے کا ہے یہاں تک کہ جب وہ توانائی کو پہنچ گیا اور چالیس برس کا ہوگیا تو اس نے دعا کی کہ پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکریہ ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہے اور ایسا نیک عمل کروں کہ تو راضی ہوجائے اور میری ذریت میں بھی صلاح و تقویٰ قرار دے کہ میں تیری ہی طرف متوجہ ہوں اور تیرے فرمانبردار بندوں میں ہوں

(۱۶) یہی وہ لوگ ہیں جن کے بہترین اعمال کو ہم قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کرتے ہیں یہ اصحاب جنّت میں ہیں اور یہ خدا کا وہ وعدہ ہے جو ان سے برابر کیا جارہا تھا

(۱۷) اور جس نے اپنے ماں باپ سے یہ کہا کہ تمہارے لئے حیف ہے کہ تم مجھے اس بات سے ڈراتے ہو کہ میں دوبارہ قبر سے نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں اور وہ دونوں فریاد کررہے تھے کہ یہ بڑی افسوس ناک بات ہے بیٹا ایمان لے آ - خدا کا وعدہ بالکل سچا ہے تو کہنے لگا کہ یہ سب پرانے لوگوں کے افسانے ہیں

(۱۸) یہی وہ لوگ ہیں جن پر عذاب ثابت ہوچکا ہے ان امّتوں میں جو انسان و جّنات میں ان سے پہلے گزر چکی ہیں کہ بیشک یہ سب گھاٹے میں رہنے والے ہیں

(۱۹) اور ہر ایک کے لئے اس کے اعمال کے مطابق درجات ہوں گے اور یہ اس لئے کہ خدا ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیدے اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا

(۲۰) اور جس دن کفار کو جہنمّ کے سامنے پیش کیا جائے گا کہ تم نے اپنے سارے مزے دنیاہی کی زندگی میں لے لئے اور وہاں آرام کرلیا تو آج ذلّت کے عذاب کی سزادی جائے گی کہ تم روئے زمین میں بلاوجہ اکڑ رہے تھے اور اپنے پروردگار کے احکام کی نافرمانی کررہے تھے

(۲۱) اور قوم عاد کے بھائی ہود کو یاد کیجئے کہ انہوں نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا اور ان کے قبل و بعد بہت سے پیغمبر علیہ السّلام گزر چکے ہیں کہ خبردار اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو میں تمہارے بارے میں ایک بڑے سخت دن کے عذاب سے خوفزدہ ہوں

(۲۲) ان لوگوں نے کہا کہ کیا تم اسی لئے آئے ہو کہ ہمیں ہمارے خداؤں سے منحرف کردو تو اس عذاب کو لے آؤ جس سے ہمیں ڈرا رہے ہو اگر اپنی بات میں سچے ہو

(۲۳) انہوں نے کہا کہ علم تو بس خدا کے پاس ہے اور میں اسی کے پیغام کو پہنچادیتا ہوں جو میرے حوالے کیا گیا ہے لیکن میں تمہیں بہرحال جاہل قوم سمجھ رہا ہوں

(۲۴) اس کے بعد جب ان لوگوں نے بادل کو دیکھا کہ ان کی وادیوں کی طرف چلا آرہا ہے تو کہنے لگے کہ یہ بادل ہمارے اوپر برسنے والا ہے.... حالانکہ یہ وہی عذاب ہے جس کی تمہیں جلدی تھی یہ وہی ہوا ہے جس کے اندر دردناک عذاب ہے

(۲۵) یہ حکم خدا سے ہر شے کو تباہ و برباد کردے گی. نتیجہ یہ ہوا کہ سوائے مکانات کے کچھ نہ نظر آیا اور ہم اسی طرح مجرم قوم کو سزا دیا کرتے ہیں

(۲۶) اور یقینا ہم نے ان کو وہ اختیارات دیئے تھے جو تم کو نہیں دیئے ہیں اور ان کے لئے کان, آنکھ, دل سب قرار دیئے تھے لیکن نہ انہیں کانوں نے کوئی فائدہ پہنچایا اور نہ آنکھوں اور دلوں نے کہ وہ آیات الٰہی کا انکار کرنے والے افراد تھے اور انہیں عذاب نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے

(۲۷) اور یقینا ہم نے تمہارے گرد بہت سی بستیوں کو تباہ کردیا ہے اور اپنی نشانیوں کو پلٹ پلٹ کر دکھلایا ہے کہ شاید یہ حق کی طرف واپس آجائیں

(۲۸) تو وہ لوگ ان کے کام کیوں نہیں آئے جن کو انہوں نے خدا کو چھوڑ کر وسیلہ تقرب کے طور پر خدا بنالیا تھا بلکہ وہ تو غائب ہی ہوگئے اور یہ ان لوگوں کا وہ جھوٹ اور افترا ہے جو وہ برابر تیار کیا کرتے تھے

(۲۹) اور جب ہم نے جنات میں سے ایک گروہ کو آپ کی طرف متوجہ کیا کہ قرآن سنیں تو جب وہ حاضر ہوئے تو آپس میں کہنے لگے کہ خاموشی سے سنو پھر جب تلاوت تمام ہوگئی تو فورا پلٹ کر اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر آگئے

(۳۰) کہنے لگے کہ اے قوم والو ہم نے ایک کتاب کو سنا ہے جو موسٰی علیہ السّلام کے بعد نازل ہوئی ہے یہ اپنے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور حق و انصاف اور سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرنے والی ہے

(۳۱) قوم والو اللہ کی طرف دعوت دینے والے کی آواز پر لبیک کہو اور اس پر ایمان لے آؤ تاکہ اللہ تمہارے گناہوں کو بخش دے اور تمہیں دردناک عذاب سے پناہ دے دے

(۳۲) اور جو بھی داعی الٰہی کی آواز پر لبیک نہیں کہے گا وہ روئے زمین پر خدا کو عاجز نہیں کرسکتا ہے اور اس کے لئے خدا کے علاوہ کوئی سرپرست بھی نہیں ہے بیشک یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں

(۳۳) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جس خدا نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اور وہ ان کی تخلیق سے عاجز نہیں تھا وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مفِدوں کو زندہ کردے کہ یقینا وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

(۳۴) اور جس دن یہ کفاّر جہّنم کے سامنے پیش کئے جائیں گے کہ کیا یہ حق نہیں ہے تو سب کہیں گے کہ بیشک پروردگار کی قسم یہ سب حق ہے تو ارشاد ہوگا کہ اب عذاب کا مزہ چکھو کہ تم پہلے اس کا انکار کررہے تھے

(۳۵) پیغمبر آپ اسی طرح صبر کریں جس طرح پہلے کے صاحبان ه عزم رسولوں نے صبر کیا ہے اور عذاب کے لئے جلدی نہ کریں یہ لوگ جس دن بھی اس عذاب کو دیکھیں گے جس سے ڈرایا جارہا ہے تو ایسا محسوس کریں گے جیسے دنیا میں ایک دن کی ایک گھڑی ہی ٹہرے ہیں یہ قرآن اتمام حجت ہے اور کیا فاسقوں کے علاوہ کسی اور قوم کو ہلاک کیا جائے گ

سورہ محمد (ص)

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) جن لوگوں نے کفر کیا اور لوگوں کو راسِ خدا سے روکا خدا نے ان کے اعمال کو برباد کردیا

(۲) اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کئے اور جو کچھ محمد پر نازل کیا گیا ہے اور پروردگار کی طرف سے برحق بھی ہے اس پر ایمان لے آئے تو خدا نے ان کی برائیوں کو دور کردیا اور ان کے حالات کی اصلاح کردی

(۳) یہ اس لئے کہ کفار نے باطل کا اتباع کیا ہے اور صاحبانِ ایمان نے اپنے پروردگار کی طرف سے آنے والے حق کا اتباع کیا ہے اور خدا اسی طرح لوگوں کے لئے مثالیں بیان کرتا ہے

(۴) پس جب کفار سے مقابلہ ہو تو ان کی گردنیں اڑادو یہاں تک کہ جب زخموں سے چور ہوجائیں تو ان کی مشکیں باندھ لو پھر اس کے بعد چاہے احسان کرکے چھوڑ دیا جائے یا فدیہ لے لیا جائے یہاں تک کہ جنگ اپنے ہتھیار رکھ دے - یہ یاد رکھنا اور اگر خدا چاہتا تو خود ہی ان سے بدلہ لے لیتا لیکن وہ ایک کو دوسرے کے ذریعہ آزمانا چاہتا ہے اور جو لوگ اس کی راہ میں قتل ہوئے وہ ان کے اعمال کو ضائع نہیں کرسکتا ہے

(۵) وہ عنقریب انہیں منزل تک پہنچادے گا اور ان کی حالت سنوار دے گا

(۶) وہ انہیں اس جنّت میں داخل کرے گا جو انہیں پہلے سے پہنچوا چکا ہے

(۷) ایمان والو اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو اللہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم بنادے گا

(۸) اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے واسطے ڈگمگاہٹ ہے اور ان کے اعمال برباد ہیں

(۹) یہ اس لئے کہ انہوں نے خدا کے نازل کئے ہوئے احکام کو برا سمجھا تو خدا نے بھی ان کے اعمال کو ضائع کردیا

(۱۰) تو کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی ہے کہ دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا کیا انجام ہوا ہے بیشک اللہ نے انہیں تباہ و برباد کردیا ہے اور کفاّر کے لئے بالکل ایسی ہی سزا مقرر ہے

(۱۱) یہ سب اس لئے ہے کہ اللہ صاحبانِ ایمان کا مولا اور سرپرست ہے اور کافروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے

(۱۲) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال انجام دیئے خدا انہیں ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا وہ مزے کررہے ہیں اور اسی طرح کھارہے ہیں جس طرح جانور کھاتے ہیں اور ان کا آخری ٹھکانا جہّنم ہی ہے

(۱۳) اور کتنی ہی بستیاں تھیں جو تمہاری اس بستی سے کہیں زیادہ طاقتور تھیں جس نے تمہیں نکال دیا ہے جب ہم نے انہیں ہلاک کردیا تو کوئی مدد کرنے والا بھی نہ پیدا ہوا

(۱۴) تو کیا جس کے پاس پروردگار کی طرف سے کھلی ہوئی دلیل موجود ہے وہ اس کے مثل ہوسکتاہے جس کے لئے اس کے بدترین اعمال سنوار دیئے گئے ہیں اور پھر ان لوگوں نے اپنی خواہشات کا اتباع کرلیا ہے

(۱۵) اس جنّت کی صفت جس کا صاحبانِ تقویٰ سے وعدہ کیا گیا ہے یہ ہے کہ اس میں ایسے پانی کی نہریں ہیں جس میں کسی طرح کی بو نہیں ہے اور کچھ نہریں دودھ کی بھی ہیں جن کا مزہ بدلتا ہی نہیں ہے اور کچھ نہریں شراب کی بھی ہیں جن میں پینے والوں کے لئے لذّت ہے اور کچھ نہریں صاف و شفاف شہد کی ہیں اور ان کے لئے ہر طرح کے میوے بھی ہیں اور پروردگار کی طرف سے مغفرت بھی ہے تو کیا یہ متقی افراد ان کے جیسے ہوسکتے ہیں جو ہمیشہ جہّنم میں رہنے والے ہیں اور جنہیں گرما گرم پانی پلایا جائے گا جس سے آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گی

(۱۶) اور ان میں سے کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو آپ کی باتیں بظاہر غور سے سنتے ہیں اس کے بعد جب آپ کے پاس سے باہر نکلتے ہیں تو جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے ان سے کہتے ہیں کہ انہوں نے ابھی کیا کہا تھا یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر خدا نے مہر لگادی ہے اور انہوں نے اپنی خواہشات کا اتباع کرلیا ہے

(۱۷) اور جن لوگوں نے ہدایت حاصل کرلی خدا نے ان کی ہدایت میں اضافہ کردیا اور ان کو مزید تقویٰ عنایت فرما دیا

(۱۸) پھر کیا یہ لوگ قیامت کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ اچانک ان کے پاس آجائے جب کہ اس کی علامتیں ظاہر ہوگئی ہیں تو اگر وہ آبھی گئی تو یہ کیا نصیحت حاصل کریں گے

(۱۹) تو یہ سمجھ لو کہ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور اپنے اور ایماندار مردوں اور عورتوں کے لئے استغفار کرتے رہو کہ اللہ تمہارے چلنے پھرنے اور ٹہرنے سے خوب باخبر ہے

(۲۰) اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ آخر جہاد کے بارے میں سورہ کیوں نہیں نازل ہوتا اور جب سورہ نازل ہوگیا اور اس میں جہاد کا ذکر کردیا گیا تو آپ نے دیکھا کہ جن کے دلوں میں مرض تھا وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے رہ گئے جیسے موت کی سی غشی طاری ہوگئی ہو تو ان کے واسطے ویل اور افسوس ہے

(۲۱) ان کے حق میں بہترین بات اطاعت اور نیک گفتگو ہے پھر جب جنگ کا معاملہ طے ہوجائے تو اگر خدا سے اپنے کئے وعدہ پر قائم رہیں تو ان کے حق میں بہت بہتر ہے

(۲۲) تو کیا تم سے کچھ بعید ہے کہ تم صاحبِ اقتدار بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو اور قرابتداروں سے قطع تعلقات کرلو

(۲۳) یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان کے کانوں کو بہرا کردیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا بنادیا ہے

(۲۴) تو کیا یہ لوگ قرآن میں ذرا بھی غور نہیں کرتے ہیں یا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہوئے ہیں

(۲۵) بیشک جو لوگ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد الٹے پاؤں پلٹ گئے شیطان نے ان کی خواہشات کو آراستہ کردیا ہے اور انہیں خوب ڈھیل دے دی ہے

(۲۶) یہ اس لئے کہ ان لوگوں نے خدا کی نازل کی ہوئی باتوں کو ناپسند کرنے والوں سے یہ کہا کہ ہم بعض مسائل میں تمہاری ہی اطاعت کریں گے اور اللہ ان کی راز کی باتوں سے خوب باخبر ہے

(۲۷) پھر اس وقت کیا ہوگا جب ملائکہ انہیں دنیا سے اٹھائیں گے اور ان کے چہروں اور پشت پر مسلسل مارتے جائیں گے

(۲۸) یہ اس لئے کہ انہوں نے ان باتوں کا اتباع کیا ہے جو خدا کو ناراض کرنے والی ہیں اور اس کی مرضی کو ناپسند کیا ہے تو خدا نے بھی ان کے اعمال کو برباد کرکے رکھ دیا ہے

(۲۹) کیا جن لوگوں کے دلوں میں بیماری پائی جاتی ہے ان کا خیال یہ ہے کہ خدا ان کے دلوں کے کینوں کو باہر نہیں لائے گا

(۳۰) اور ہم چاہتے تو انہیں دکھلا دیتے اور آپ چہرہ کے آثار ہی سے پہچان لیتے اور ان کی گفتگو کے انداز سے تو بہرحال پہچان ہی لیں گے اور اللہ تم سب کے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۳۱) اور ہم یقینا تم سب کا امتحان لیں گے تاکہ یہ دیکھیں کہ تم میں جہاد کرنے والے اور صبر کرنے والے کون لوگ ہیں اور اس طرح تمہارے حالات کو باقاعدہ جانچ لیں

(۳۲) بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا اور لوگوں کو خدا کی راہ سے روکا اور ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد بھی پیغمبر سے جھگڑا کیا وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے ہیں اور اللہ عنقریب ان کے اعمال کو بالکل برباد کردے گا

(۳۳) ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور خبردار اپنے اعمال کو برباد نہ کرو

(۳۴) بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور خدا کی راہ میں رکاوٹ ڈالی اور پھر حالت کفر ہی میں مرگئے تو خدا انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا

(۳۵) لہٰذا تم ہمت نہ ہارو اور دشمن کو صلح کی دعوت نہ دو اور تم سربلند ہو اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تمہارے اعمال کے ثواب کو کم نہیں کرے گا

(۳۶) یہ زندگانی دنیا تو صرف ایک کھیل تماشہ ہے اور اگر تم نے ایمان اور تقویٰ اختیار کرلیا تو خدا تمہیں مکمل اجر عطا کرے گا اور تم سے تمہارا مال طلب نہیں کرے گا

(۳۷) وہ اگر طلب بھی کرے اور اصرار بھی کرے تو تم بخل ہی کرو گے اور خدا تمہارے کینوں کو خود ہی ظاہر کردے گا

(۳۸) ہاں ہاں تم وہی لوگ ہو جنہیں راہ خدا میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض لوگ بخل کرنے لگتے ہیں اور جو لوگ بخل کرتے ہیں وہ اپنے ہی حق میں بخل کرتے ہیں اور خدا سب سے بے نیاز ہے تم ہی سب اس کے فقیر اور محتاج ہو اور اگر تم منہ پھیر لو گے تو وہ تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا جو اس کے بعد تم جیسے نہ ہوں گے

سورہ فتح

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) بیشک ہم نے آپ کو کھلی ہوئی فتح عطا کی ہے

(۲) تاکہ خدا آپ کے اگلے پچھلے تمام الزامات کو ختم کردے اور آپ پر اپنی نعمت کو تمام کردے اور آپ کو سیدھے راستہ کی ہدایت د ے د ے

(۳) اور زبردست طریقہ سے آپ کی مدد کرے

(۴) وہی خدا ہے جس نے مومنین کے دلوں میں سکون نازل کیا ہے تاکہ ان کے ایمان میں مزید اضافہ ہوجائے اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کے سارے لشکر ہیں اور وہی تمام باتوں کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

(۵) تاکہ مومن مرد اور مومنہ عورتوں کو ان جنتوں میں داخل کردے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان ہی میں ہمیشہ رہیں اور ان کی برائیوں کو ان سے دور کردے اور یہی اللہ کے نزدیک عظیم ترین کامیابی ہے

(۶) اور منافق مرد, منافق عورتیں اور مشرک مرد و عورت جو خدا کے بارے میں برے برے خیالات رکھتے ہیں ان سب پر عذاب نازل کرے ان کے سر عذاب کی گردش ہے اور ان پر اللہ کا غضب ہے خدا نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے جہّنم کو مہیاّ کیا ہے جو بدترین انجام ہے

(۷) اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کے سارے لشکر ہیں اور وہ صاحبِ عزت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

(۸) پیغمبر ہم نے آپ کو گواہی دینے والا بشارت دینے والا اور عذاب الٰہٰی سے ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے

(۹) تاکہ تم سب اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا احترام کرو اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہو

(۱۰) بیشک جو لوگ آپ کی بیعت کرتے ہیں وہ درحقیقت اللہ کی بیعت کرتے ہیں اور ان کے ہاتھوں کے اوپر اللہ ہی کا ہاتھ ہے اب اس کے بعد جو بیعت کو توڑ دیتا ہے وہ اپنے ہی خلاف اقدام کرتا ہے اور جو عہد الٰہٰی کو پورا کرتا ہے خدا عنقریب اسی کو اجر عظیم عطا کرے گا

(۱۱) عنقریب یہ پیچھے رہ جانے والے گنوار آپ سے کہیں گے کہ ہمارے اموال اور اولاد نے مصروف کرلیا تھا لہٰذا آپ ہمارے حق میں استغفار کردیں یہ اپنی زبان سے وہ کہہ رہے ہیں جو یقینا ان کے دل میں نہیں ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر خدا تمہیں نقصان پہنچانا چاہے یا فائدہ ہی پہنچانا چاہے تو کون ہے جو اس کے مقابلہ میں تمہارے امور کا اختیار رکھتا ہے .حقیقت یہ ہے کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۱۲) اصل میں تمہارا خیال یہ تھا کہ رسول اور صاحبانِ ایمان اب اپنے گھر والوں تک پلٹ کر نہیں آسکتے ہیں اور اس بات کو تمہارے دلوں میں خوب سجا دیا گیا تھا اور تم نے بدگمانی سے کام لیا اور تم ہلاک ہوجانے والی قوم ہو

(۱۳) اور جو بھی خدا و رسول پر ایمان نہ لائے گا ہم نے ایسے کافرین کے لئے جہّنم کا انتظام کر رکھا ہے

(۱۴) اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کا ملک ہے وہ جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے عذاب کرتا ہے اور اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے

(۱۵) عنقریب یہ پیچھے رہ جانے والے تم سے کہیں گے جب تم مال غنیمت لینے کے لئے جانے لگو گے کہ اجازت دو ہم بھی تمہارے ساتھ چلے چلیں یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے کلام کو تبدیل کر دیں تو تم کہہ دو کہ تم لو گ ہمارے ساتھ نہیں آسکتے ہو اللہ نے یہ بات پہلے سے طے کردی ہے پھر یہ کہیں گے کہ تم لوگ ہم سے حسد رکھتے ہو حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ بات کو بہت کم سمجھ پاتے ہیں

(۱۶) آپ ان پیچھے رہ جانے والوں سے کہہ دیں کہ عنقریب تمہیں ایک ایسی قوم کی طرف بلایا جائے گا جو انتہائی سخت جنگجو قوم ہوگی کہ تم ان سے جنگ ہی کرتے رہو گے یا وہ مسلمان ہوجائیں گے تو اگر تم خدا کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں بہترین اجر عنایت کرے گا اور اگر پھر منہ پھیر لو گے جس طرح پہلے کیا تھا تو تمہیں دردناک عذاب کے ذریعہ سزا دے گا

(۱۷) اندھے آدمی کے لئے کوئی گناہ نہیں ہے اور لنگڑے آدمی کے لئے بھی کوئی گناہ نہیں ہے اورمریض کی بھی کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا خدا اس کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور جو روگردانی کرے گا وہ اسے دردناک عذاب کی سزا دے گا

(۱۸) یقینا خدا صاحبانِ ایمان سے اس وقت راضی ہوگیا جب وہ درخت کے نیچے آپ کی بیعت کررہے تھے پھر اس نے وہ سب کچھ دیکھ لیا جو ان کے دلوں میں تھا تو ان پر سکون نازل کردیا اور انہیں اس کے عوض قریبی فتح عنایت کردی

(۱۹) اور بہت سے منافع بھی دے دیئے جنہیں وہ حاصل کریں گے اور اللہ ہر ایک پر غالب آنے والا اور صاحب هحکمت ہے

(۲۰) اس نے تم سے بہت سے فوائد کا وعدہ کیا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے پھر اس غنیمت هخیبر کو فورا عطا کردیا اور لوگوں کے ہاتھوں کو تم سے روک دیا اور تاکہ یہ صاحبانِ ایمان کے لئے ایک قدرت کی نشانی بنے اور وہ تمہیں سیدھے راستہ کی ہدایت دے دے

(۲۱) اور دوسری غنیمتیں جن پر تم قادر نہیں ہوسکے خدا ان پر بھی حاوی ہے اور خدا تو ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

(۲۲) اور اگر یہ کفاّر تم سے جنگ کرتے تو یقینا منہ پھیر کر بھاگ جاتے اور پھر انہیں کوئی سرپرست اور مددگار نصیب نہ ہوتا

(۲۳) یہ اللہ کی ایک سنّت ہے جو پہلے بھی گزر چکی ہے اور تم اللہ کے طریقہ میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے

(۲۴) وہی خدا ہے جس نے کفاّر کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے سرحد مکہ کے اندر تمہارے فتح پاجانے کے بعد بھی روک دیا اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۲۵) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر اختیار کیا اور تم کو مسجد الحرام میں داخل ہونے سے روک دیا اور قربانی کے جانوروں کو روک دیا کہ وہ اپنی منزل پر پہنچنے سے رکے رہے اور اگر صاحبِ ایمان مرد اور باایمان عورتیں نہ ہوتیں جن کو تم نہیں جانتے تھے اور نادانستگی میں انہیں بھی پامال کر ڈالنے کا خطرہ تھا اور اس طرح تمہیں لاعلمی کی وجہ سے نقصان پہنچ جاتا تو تمہیں روکا بھی نہ جاتا - روکا اس لئے تاکہ خدا جسے چاہے اسے اپنی رحمت میں داخل کرلے کہ یہ لوگ الگ ہوجاتے تو ہم کفّار کو دردناک عذاب میں مبتلا کردیتے

(۲۶) یہ اس وقت کی بات ہے جب کفار نے اپنے دلوں میں زمانہ جاہلیت جیسی ضد قرار دے لی تھی کہ تم کو مکہ میں داخل نہ ہونے دیں گے تو اللہ نے اپنے رسول اور صاحبانِ ایمان پر سکون نازل کردیا اور انہیں کلمہ تقویٰ پر قائم رکھا اور وہ اسی کے حقدار اور اہل بھی تھے اور اللہ تو ہر شے کا جاننے والا ہے

(۲۷) بیشک خدا نے اپنے رسول کو بالکل سچا خوب دکھلایا تھا کہ خدا نے چاہا تو تم لوگ مسجد الحرام میں امن و سکون کے ساتھ سر کے بال منڈا کر اور تھوڑے سے بال کاٹ کر داخل ہوگے اور تمہیں کسی طرح کا خوف نہ ہوگا تو اسے وہ بھی معلوم تھا جو تمہیں نہیں معلوم تھا تو اس نے فتح مکہّ سے پہلے ایک قریبی فتح قرار دے دی

(۲۸) وہی وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان عالم پر غالب بنائے اور گواہی کے لئے بس خدا ہی کافی ہے

(۲۹) محمد(ص) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے لئے سخت ترین اور آپس میں انتہائی رحمدل ہیں تم انہیں دیکھوگے کہ بارگاہ ِاحدیّت میں سر خم کئے ہوئے سجدہ ریز ہیں اور اپنے پروردگارسے فضل وکرم اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہیں ،کثرتِ سجود کی بنا پر ان کے چہروں پر سجدہ کے نشانات پائے جاتے ہیں یہی ان کی مثال تورےت میں ہے اور یہی ان کی صفت انجیل میں ہے جیسے کوئی کھیتی ہو جو پہلے سوئی نکالے پھر اسے مضبوط بنائے پھر وہ موٹی ہو جائے اور پھر اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے کہ کاشتکاروں کو خوش کرنے لگے تاکہ ان کے ذریعہ کفار کو جلایا جائے اور اللہ نے صاحبانِ ایمان وعمل صالح سے مغفرت اور عظیم اجر کا وعدہ کیا ہے

سورہ حجرات

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) ایمان والو خبردار خدا و ر رسول کے سامنے اپنی بات کو آگے نہ بڑھاؤ اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ ہر بات کا سننے والا اور جاننے والا ہے

(۲) ایمان والو خبردار اپنی آواز کو نبی کی آواز پر بلند نہ کرنا اور ان سے اس طرح بلند آواز میں بات بھی نہ کرنا جس طرح آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد ہوجائیں اور تمہیں اس کا شعور بھی نہ ہو

(۳) بیشک جو لوگ رسول اللہ کے سامنے اپنی آواز کو دھیما رکھتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے تقویٰ کے لئے آزمالیا ہے اور ان ہی کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے

(۴) بیشک جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان کی اکثریت کچھ نہیں سمجھتی ہے

(۵) اور اگر یہ اتنا صبر کرلیتے کہ آپ نکل کر باہر آجاتے تو یہ ان کے حق میں زیادہ بہتر ہوتا اور اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

(۶) ایمان والو اگر کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو ایسا نہ ہو کہ کسی قوم تک ناواقفیت میں پہنچ جاؤ اور اس کے بعد اپنے اقدام پر شرمندہ ہونا پڑے

(۷) اور یاد رکھو کہ تمہارے درمیان خدا کا رسول موجود ہے یہ اگر بہت سی باتوں میں تمہاری بات مان لیتا تو تم زحمت میں پڑ جاتے لیکن خدا نے تمہارے لئے ایمان کو محبوب بنادیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ کردیا ہے اور کفر, فسق اور معصیت کو تمہارے لئے ناپسندیدہ قرار دے دیا ہے اور درحقیقت یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں

(۸) یہ اللہ کا فضل اور اس کی نعمت ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا بھی ہے اور صاحب هحکمت بھی ہے

(۹) اور اگر مومنین کے دو گروہ آپس میں جھگڑا کریں تو تم سب ان کے درمیان صلح کراؤ اس کے بعد اگر ایک دوسرے پر ظلم کرے تو سب مل کر اس سے جنگ کرو جو زیادتی کرنے والا گروہ ہے یہاں تک کہ وہ بھی حکم خدا کی طرف واپس آجائے پھر اگر پلٹ آئے تو عدل کے ساتھ اصلاح کردو اور انصاف سے کام لو کہ خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

(۱۰) مومنین آپس میں بالکل بھائی بھائی ہیں لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان اصلاح کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ شاید تم پر رحم کیا جائے

(۱۱) ایمان والو خبردار کوئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اڑائے کہ شاید وہ اس سے بہتر ہو اور عورتوں کی بھی کوئی جماعت دوسری جماعت کا مسخرہ نہ کرے کہ شاید وہی عورتیں ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو طعنے بھی نہ دینا اور اِرے اِرے القاب سے یاد بھی نہ کرنا کہ ایمان کے بعد بدکاریً کا نام ہی بہت اِرا ہے اور جو شخص بھی توبہ نہ کرے تو سمجھو کہ یہی لوگ درحقیقت ظالمین ہیں

(۱۲) ایمان والو اکثر گمانوں سے اجتناب کرو کہ بعض گمان گناہ کا درجہ رکھتے ہیں اور خبردار ایک دوسرے کے عیب تلاش نہ کرو اور ایک دوسرے کی غیبت بھی نہ کرو کہ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے یقینا تم اسے اِرا سمجھو گے تو اللہ سے ڈرو کہ بیشک اللہ بہت بڑا توبہ کا قبول کرنے والا اور مہربان ہے

(۱۳) انسانو ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور پھر تم میں شاخیں اور قبیلے قرار دیئے ہیں تاکہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچان سکو بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگارہے اور اللہ ہر شے کا جاننے والا اور ہر بات سے باخبر ہے

(۱۴) یہ بدوعرب کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ اسلام لائے ہیں کہ ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے اور اگر تم اللہ اور رسول کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا کہ وہ بڑا غفور اور رحیم ہے

(۱۵) صاحبانِ ایمان صرف وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے اور پھر کبھی شک نہیں کیا اور اس کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد بھی کیا درحقیقت یہی لوگ اپنے دعویٰ ایمان میں سچےّ ہیں

(۱۶) آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم خدا کو اپنا دین سکھارہے ہو جب کہ وہ آسمان اور زمین کی ہر شے سے باخبر ہے اور وہ کائنات کی ہر چیز کا جاننے والا ہے

(۱۷) یہ لوگ آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ اسلام لے آئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ہمارے اوپراپنے اسلام کا احسان نہ رکھو یہ خدا کا احسان ہے کہ اس نے تم کو ایمان لانے کی ہدایت دے دی ہے اگر تم واقعا دعوائے ایمان میں سچے ہو

(۱۸) بیشک اللہ آسمان و زمین کے ہر غیب کا جاننے والا اور وہ تمہارے تمام اعمال کا بھی دیکھنے والا ہے