قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں  0%

قرآن کریم اردو میں  : مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ

قرآن کریم اردو میں

: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

مشاہدے: 52450
ڈاؤنلوڈ: 5323

تبصرے:

قرآن کریم اردو میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 82 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 52450 / ڈاؤنلوڈ: 5323
سائز سائز سائز
قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں

اردو

سورہ ق

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱)قۤ - قرآن مجید کی قسم

(۲) لیکن ان کفاّر کو تعجب ہے کہ ان ہی میں سے کوئی شخص پیغمبر بن کر آگیا اس لئے ان کا کہنا یہ ہے کہ یہ بات بالکل عجیب ہے

(۳) کیا جب ہم مرکر خاک ہوجائیں گے تو دوبارہ واپس ہوں گے یہ بڑی بعید بات ہے

(۴) ہم جانتے ہیں کہ زمین ان کے جسموں میں سے کس قدر کم کردیتی ہے اور ہمارے پاس ایک محفوظ کتاب موجود ہے

(۵) حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے حق کے آنے کے بعد اس کا انکار کردیا ہے تو وہ ایک بے چینی کی بات میں مبتلا ہیں

(۶) کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا ہے کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا ہے اور پھر آراستہ بھی کردیا ہے اور اس میں کہیں شگاف بھی نہیں ہے

(۷) اور زمین کو فرش کردیا ہے اور اس میں پہاڑ ڈال دیئے ہیں اور ہر طرح کی خوبصورت چیزیں اُگادی ہیں

(۸) یہ خدا کی طرف رجوع کرنے والے ہر بندہ کے لئے سامان نصیحت اور وجہ بصیرت ہے

(۹) اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا ہے پھر اس سے باغات اور کھیتی کا غلہ اُگایا ہے

(۱۰) اور لمبی لمبی کھجوریں اُگائی ہیں جن کے بور آپس میں گتھے ہوئے ہیں

(۱۱) یہ سب ہمارے بندوں کے لئے رزق کا سامان ہے اور ہم نے اسی پانی سے اَمردہ زمینوں کو زندہ کیا ہے اور اسی طرح تمہیں بھی زمین سے نکالیں گے

(۱۲) ان سے پہلے قوم نوح اصحاب رس اور ثمود نے بھی تکذیب کی تھی

(۱۳) اور قوم عاد, فرعون اور برادرانِ لوط نے بھی

(۱۴) اور اصحاب ایکہ اور قوم تبع نے بھی اور ان سب نے رسولوں کی تکذیب کی تو ہمارا وعدہ پورا ہوگیا

(۱۵) تو کیا ہم پہلی خلقت سے عاجز تھے ہرگز نہیں - تو پھر حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ نئی خلقت کی طرف سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں

(۱۶) اور ہم نے ہی انسان کو پیدا کیا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ اس کا نفس کیا کیا وسوسے پیدا کرتا ہے اور ہم اس سے رگ گردن سے زیادہ قریب ہیں

(۱۷) جب کہ دو لکھنے والے اس کی حرکتوں کو لکھ لیتے ہیں جو داہنے اور بائیں بیٹھے ہوئے ہیں

(۱۸) وہ کوئی بات منہ سے نہیں نکالتا ہے مگر یہ کہ ایک نگہبان اس کے پاس موجود رہتا ہے

(۱۹) اور موت کی بیہوشی یقینا طاری ہوگی کہ یہی وہ بات ہے جس سے تو بھاگا کرتا تھا

(۲۰) اور پھر صور پھونکا جائے گا کہ یہ عذاب کے وعدہ کا دن ہے

(۲۱) اور ہر نفس کو اس انداز سے آنا ہوگا کہ اس کے ساتھ ہنکانے والے اور گواہی دینے والے فرشتے بھی ہوں گے

(۲۲) یقینا تم اس کی طرف سے غفلت میں تھے تو ہم نے تمہارے پردوں کو اُٹھادیاہے اور اب تمہاری نگاہ بہت تیز ہوگئی ہے

(۲۳) اور اس کا ساتھی فرشتہ کہے گا کہ یہ اس کا عمل میرے پاس تیار موجود ہے

(۲۴) حکم ہوگا کہ تم دونوں ہر ناشکرے سرکش کو جہنمّ میں ڈال دو

(۲۵) جو خیر سے روکنے والا حد سے تجاوز کرنے والا اور شبہات پیدا کرنے والا تھا

(۲۶) جس نے اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بنادیئے تھے تم دونوں اس کو شدید عذاب میں ڈال دو

(۲۷) پھر اس کا ساتھی شیطان کہے گا کہ خدایا میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا ہے یہ خود ہی گمراہی میں بہت دور تک چلا گیا تھا

(۲۸) ارشاد ہوگا کہ میرے پاس جھگڑا مت کرو میں پہلے ہی عذاب کی خبر دے چکا ہوں

(۲۹) میرے پاس بات میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے اور نہ میں بندوں پر ظلم کرنے والا ہوں

(۳۰) جس دن ہم جہّنم سے کہیں گے کہ تو بھر گیا تو وہ کہے گا کہ کیا کچھ اور مل سکتا ہے

(۳۱) اور جنّت کو صاحبانِ تقویٰ سے قریب تر کردیا جائے گا

(۳۲) یہ وہ جگہ ہے جس کا وعدہ ہر خدا کی طرف رجوع کرنے والے اور نفس کی حفاظت کرنے والے سے کیا جاتا ہے

(۳۳) جو شخص بھی رحمان سے پبُ غیب ڈرتا ہے اور اس کی بارگاہ میں رجوع کرنے والے دل کی ساتھ حاضر ہوتا ہے

(۳۴) تم سب سلامتی کے ساتھی جنّت میں داخل ہوجاؤ کہ یہ ہمیشگی کا دن ہے

(۳۵) وہاں ان کے لئے جو کچھ بھی چاہیں گے سب حاضر رہے گا اور ہمارے پاس مزید بھی ہے

(۳۶) اور ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کردیا ہے جو ان سے کہیں زیادہ طاقتور تھیں تو انہوں نے تمام شہروں کو چھان مارا تھا لیکن موت سے چھٹکارا کہاں ہے

(۳۷) اس واقعہ میں نصیحت کا سامان موجود ہے اس انسان کے لئے جس کے پاس دل ہو یا جو حضور قلب کے ساتھ بات سنتا ہو

(۳۸) اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی مخلوقات کو چھ دن میں پیدا کیا ہے اور ہمیں اس سلسلہ میں کوئی تھکن چھو بھی نہیں سکی ہے

(۳۹) لہٰذا آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے رب کی تسبیح کیا کریں

(۴۰) اور رات کے ایک حصہ میں بھی اس کی تسبیح کریں اور سجدوں کے بعد بھی اس کی تسبیح کیا کریں

(۴۱) اور اس دن کو غور سے سنو جس دن قدرت کا منادی اسرافیل قریب ہی کی جگہ سے آواز دے گا

(۴۲) جس دن صدائے آسمان کو سب بخوبی سن لیں گے اور وہی دن قبروں سے نکلنے کا دن ہے

(۴۳) بیشک ہم ہی موت و حیات دینے والے ہیں اور ہماری ہی طرف سب کی بازگشت ہے

(۴۴) اسی دن زمین ان لوگوں کی طرف سے شق ہوجائے گی اور یہ تیزی سے نکل کھڑے ہوں گے کہ یہ حشر ہمارے لئے بہت آسان ہے

(۴۵) ہمیں خوب معلوم ہے کہ یہ لوگ کیا کررہے ہیں اور آپ ان پر جبر کرنے والے نہیں ہیں آپ قرآن کے ذریعہ ان لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں جو عذاب سے ڈرنے والے ہیں

سورہ ذاریات

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) ان ہواؤں کی قسم جو بادلوں کو منتشر کرنے والی ہیں

(۲) بھر بادل کا بوجھ اٹھانے والی ہیں

(۳) پھر دھیرے دھیرے چلنے والی ہیں

(۴) پھر ایک امر کی تقسیم کرنے والی ہیں

(۵) تم سے جس بات کا وعدہ کیا گیا ہے وہ سچی ہے

(۶) اور جزا و سزا بہرحال واقع ہونے والی ہے

(۷) اور مختلف راستوں والے آسمان کی قسم

(۸) کہ تم لوگ مختلف باتوں میں پڑے ہوئے ہو

(۹) حق سے وہی گمراہ کیا جاسکتا ہے جو بہکایا جاچکا ہے

(۱۰) بیشک اٹکل پچو لگانے والے مارے جائیں گے

(۱۱) جو اپنی غفلت میں بھولے پڑے ہوئے ہیں

(۱۲) یہ پوچھتے ہیں کہ آخر قیامت کا دن کب آئے گا

(۱۳) تو یہ وہی دن ہے جس دن انہیں جہّنم کی آگ پر تپایا جائے گا

(۱۴) کہ اب اپنا عذاب چکھو اور یہی وہ عذاب ہے جس کی تم جلدی مچائے ہوئے تھے

(۱۵) بیشک متقی افراد باغات اور چشموں کے درمیان ہوں گے

(۱۶) جو کچھ ان کا پروردگار عطا کرنے والا ہے اسے وصول کررہے ہوں گے کہ یہ لوگ پہلے سے نیک کردار تھے

(۱۷) یہ رات کے وقت بہت کم سوتے تھے

(۱۸) اور سحر کے وقت اللہ کی بارگاہ میں استغفار کیا کرتے تھے

(۱۹) اور ان کے اموال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے محروم افراد کے لئے ایک حق تھا

(۲۰) اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں

(۲۱) اور خود تمہارے اندر بھی - کیا تم نہیں دیکھ رہے ہو

(۲۲) اور آسمان میں تمہارا رزق ہے اور جن باتوں کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے سب کچھ موجود ہے

(۲۳) آسمان و زمین کے مالک کی قسم یہ قرآن بالکل برحق ہے جس طرح تم خو دباتیں کررہے ہو

(۲۴) کیا تمہارے پاس ابراہیم علیہ السّلام کے محترم مہمانوں کا ذکر پہنچا ہے

(۲۵) جب وہ ان کے پاس وارد ہوئے اور سلام کیا تو ابراہیم علیہ السّلام نے جواب سلام دیتے ہوئے کہا کہ تم تو انجانی قوم معلوم ہوتے ہو

(۲۶) پھر اپنے گھر جاکر ایک موٹا تازہ بچھڑا تیار کرکے لے آئے

(۲۷) پھر ان کی طرف بڑھادیا اور کہا کیا آپ لوگ نہیں کھاتے ہیں

(۲۸) پھر اپنے نفس میں خوف کا احساس کیا تو ان لوگوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں اور پھر انہیں ایک دانشمند فرزند کی بشارت دیدی

(۲۹) یہ سن کر ان کی زوجہ شور مچاتی ہوئی آئیں اور انہوں نے منہ پیٹ لیا کہ میں بڑھیا بانجھ (یہ کیا بات ہے

(۳۰) ان لوگوں نے کہا یہ ایسا ہی ہوگا یہ تمہارے پروردگار کا ارشاد ہے وہ بڑی حکمت والا اور ہر چیز کا جاننے والا ہے

(۳۱) ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ اے فرشتو تمہیں کیا مہم درپیش ہے

(۳۲) انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک مجرم قوم کی طرف بھیجا گیا ہے

(۳۳) تاکہ ان کے اوپر مٹی کے کھرنجے دار پتھر برسائیں

(۳۴) جن پر پروردگار کی طرف سے حد سے گزر جانے والوں کے لئے نشانی لگی ہوئی ہے

(۳۵) پھر ہم نے اس بستی کے تمام مومنین کو باہر نکال لیا

(۳۶) اور وہاں مسلمانوں کے ایک گھر کے علاوہ کسی کو پایا بھی نہیں

(۳۷) اور وہاں ان لوگوں کے لئے ایک نشانی بھی چھوڑ دی جو دردناک عذاب سے ڈرنے والے ہیں

(۳۸) اور موسٰی علیہ السّلام کے واقعہ میں بھی ہماری نشانیاں ہیں جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلی ہوئی دلیل دے کر بھیجا

(۳۹) تو اس نے لشکر کے دِم پر منہ موڑ لیا اور کہا کہ یہ جادوگر یا دیوانہ ہے

(۴۰) تو ہم نے اسے اور اس کی فوج کو گرفت میں لے کر دریا میں ڈال دیا اور وہ قابل ملامت تھا ہی

(۴۱) اور قوم عاد میں بھی ایک نشانی ہے جب ہم نے ان کی طرف بانجھ ہوا کو چلا دیا

(۴۲) کہ جس چیز کے پاس سے گزر جاتی تھی اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح ریزہ ریزہ کردیتی تھی

(۴۳) اور قوم ثمود میں بھی ایک نشانی ہے جب ان سے کہا گیا کہ تھوڑے دنوں مزے کرلو

(۴۴) تو ان لوگوں نے حکم خدا کی نافرمانی کی تو انہیں بجلی نے اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ دیکھتے ہی رہ گئے

(۴۵) پھر نہ وہ اٹھنے کے قابل تھے اور نہ مدد طلب کرنے کے لائق تھے

(۴۶) اور ان سے پہلے قوم نوح تھی کہ وہ تو سب ہی فاسق اور بدکار تھے

(۴۷) اور آسمان کو ہم نے اپنی طاقت سے بنایا ہے اور ہم ہی اسے وسعت دینے والے ہیں

(۴۸) اور زمین کو ہم نے فرش کیا ہے تو ہم بہترین ہموار کرنے والے ہیں

(۴۹) اور ہر شے میں سے ہم نے جوڑا بنایا ہے کہ شاید تم نصیحت حاصل کرسکو

(۵۰) لہذا اب خدا کی طرف دوڑ پڑو کہ میں کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں

(۵۱) اور خبردار اس کے ساتھ کسی دوسرے کو خدا نہ بنانا کہ میں تمہارے لئے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں

(۵۲) اسی طرح ان سے پہلے کسی قوم کے پاس کوئی رسول نہیں آیا مگر یہ کہ ان لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ یہ جادوگر ہے یا دیوانہ

(۵۳) کیا انہوں نے ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کی ہے - نہیں بلکہ یہ سب کے سب سرکش ہیں

(۵۴) لہٰذا آپ ان سے منہ موڑ لیں پھر آپ پر کوئی الزام نہیں ہے

(۵۵) اور یاد دہانی بہرحال کراتے رہے کہ یاد دہانی صاحبانِ ایمان کے حق میں مفید ہوتی ہے

(۵۶) اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے( ۶۵

(۵۷) میں ان سے نہ رزق کا طلبگار ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ یہ مجھے کچھ کھلائیں

(۵۸) بیشک رزق دینے والا, صاحبِ قوت اور زبردست صرف علیہ السّلام اللہ ہے

(۵۹) پھر ان ظالمین کے لئے بھی ویسے ہی نتائج ہیں جیسے ان کے اصحاب کے لئے تھے لہذا یہ جلدی نہ کریں

(۶۰) پھر کفار کے لئے اس دن ویل اور عذاب ہے جس دن کا ان سے وعدہ کیا جارہا ہے

سورہ طور

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) طور کی قسم

(۲) اور لکھی ہوئی کتاب کی قسم

(۳) جو کشادہ اوراق میں ہے

(۴) اور بیت معمور کی قسم

(۵) اور بلند چھت (آسمان) کی قسم

(۶) اور بھڑکتے ہوئے سمندر کی قسم

(۷) یقینا تمہارے رب کا عذاب واقع ہونے والا ہے

(۸) اور اس کا کوئی دفع کرنے والا نہیں ہے

(۹) جس دن آسمان باقاعدہ چکر کھانے لگیں گے

(۱۰) اور پہاڑ باقاعدہ حرکت میں آجائیں گے

(۱۱) پھر جھٹلانے والوں کے لئے عذاب اور بربادی ہی ہے

(۱۲) جو محلات میں پڑے کھیل تماشہ کررہے ہیں

(۱۳) جس دن انہیں بھرپور طریقہ سے جہّنم میں ڈھکیل دیا جائے گا

(۱۴) یہی وہ جہّنم کی آگ ہے جس کی تم تکذیب کیا کرتے تھے

(۱۵) آیا یہ جادو ہے یا تمہیں کچھ سجھائی نہیں دے رہا ہے

(۱۶) اب اس میں چلے جاؤ پھر چاہے صبر کرو یا نہ کرو سب برابر ہے یہ تمہارے ان اعمال کی سزادی جارہی ہے جو تم انجام دیا کرتے تھے

(۱۷) بیشک صاحبانِ تقویٰ باغات اور نعمتوں کے درمیان رہیں گے

(۱۸) جو خدا عنایت کرے گا اس میں خوش حال رہیں گے اور خدا انہیں جہّنم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا

(۱۹) اب یہیں آرام سے کھاؤ پیو ان اعمال کی بنا پر جو تم نے انجام دئیے تھے

(۲۰) وہ برابر سے بچھے ہوئے تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم ان کا جوڑا کشادہ چشم حوروں کو قرار دیں گے

(۲۱) اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا اتباع کیا تو ہم ان کی ذریت کو بھی ان ہی سے ملادیں گے اور کسی کے عمل میں سے ذرہ برابر بھی کم نہیں کریں گے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا گروی ہے

(۲۲) اور ہم جس طرح کے میوے یا گوشت وہ چاہیں گے اس سے بڑھ کر ان کی امداد کریں گے

(۲۳) وہ آپس میں جام شراب پر جھگڑا کریں گے لیکن وہاں کوئی لغویت اور گناہ نہ ہوگا

(۲۴) اور ان کے گرد وہ نوجوان لڑکے چکر لگاتے ہوں گے جو پوشیدہ اور محتاط موتیوں جیسے حسین و جمیل ہوں گے

(۲۵) اور پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال جواب کریں گے

(۲۶) کہیں گے کہ ہم تو اپنے گھر میں خدا سے بہت ڈرتے تھے

(۲۷) تو خدا نے ہم پر یہ احسان کیا اور ہمیں جہّنم کی زہریلی ہوا سے بچالیا

(۲۸) ہم اس سے پہلے بھی اسی سے دعائیں کیا کرتے تھے کہ وہ یقینا وہ بڑا احسان کرنے والا اور مہربان ہے

(۲۹) لہذا آپ لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں - خدا کے فضل سے آپ نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون

(۳۰) کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے اور ہم اس کے بارے میں حوادث زمانہ کا انتظار کررہے ہیں

(۳۱) تو آپ کہہ دیجئے کہ بیشک تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں

(۳۲) کیا ان کی عقلیں یہ باتیں بتاتی ہیں یا یہ واقعا سرکش قوم ہیں

(۳۳) یا یہ کہتے ہیں کہ نبی نے قرآن گڑھ لیا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ ایمان لانے والے ا نہیں ہیں

(۳۴) اگر یہ اپنی بات میں سچے ہیں تو یہ بھی ایسا ہی کوئی کلام لے آئیں

(۳۵) کیا یہ بغیر کسی چیز کے ازخود پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود ہی پیدا کرنے والے ہیں

(۳۶) یا انہوں نے آسمان و زمین کو پیدا کردیا ہے - حقیقت یہ ہے کہ یہ یقین کرنے والے نہیں ہیں

(۳۷) یا ان کے پاس پروردگار کے خزانے ہیں یہی لوگ حاکم ہیں

(۳۸) یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس کے ذریعہ آسمان کی باتیں سن لیا کرتے ہیں تو ان کا سننے والا کوئی واضح ثبوت لے آئے

(۳۹) یا خدا کے لئے لڑکیاں ہیں اور تمہارے لئے لڑکے ہیں

(۴۰) یا تم ان سے کوئی اجر رسالت مانگتے ہو کہ یہ اس کے بوجھ کے نیچے دبے جارہے ہیں

(۴۱) یا ان کے پاس غیب کا علم ہے کہ یہ اسے لکھ رہے ہیں

(۴۲) یا یہ کوئی مکاری کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھو کہ کفار خود اپنی چال میں پھنس جانے والے ہیں

(۴۳) یا ان کے لئے خدا کے علاوہ کوئی دوسرا خدا ہے جب کہ خدا ان کے شرک سے پاک و پاکیزہ ہے

(۴۴) اور یہ اگر آسمان کے ٹکڑوں کو گرتا ہوا بھی دیکھ لیں گے تو بھی کہیں گے یہ تو تہ بہ تہ بادل ہیں

(۴۵) تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ وہ دن دیکھ لیں جس دن بیہوش ہوجائیں گے

(۴۶) جس دن ان کی کوئی چال کام نہ آئے گی اور نہ کوئی مدد کرنے والا ہوگا

(۴۷) اور جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے لئے اس کے علاوہ بھی عذاب ہے لیکن ان کی اکثریت اس سے بے خبر ہے

(۴۸) آپ اپنے پروردگار کے حکم کے لئے صبر کریں آپ ہماری نگاہ کے سامنے ہیں اور ہمیشہ قیام کرتے وقت اپنے پروردگار کی تسبیح کرتے رہیں

(۴۹) اور رات کے ایک حصّہ میں اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی تسبیحِ پروردگار کرتے رہیں

سورہ النجم

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) قسم ہے ستارہ کی جب وہ ٹوٹا

(۲) تمہارا ساتھی نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا

(۳) اور وہ اپنی خواہش سے کلام بھی نہیں کرتا ہے

(۴) اس کا کلام وہی وحی ہے جو مسلسل نازل ہوتی رہتی ہے

(۵) اسے نہایت طاقت والے نے تعلیم دی ہے

(۶) وہ صاحبِ حسن و جمال جو سیدھا کھڑا ہوا

(۷) جب کہ وہ بلند ترین افق پر تھا

(۸) پھر وہ قریب ہوا اور آگے بڑھا

(۹) یہاں تک کہ دو کمان یا اس سے کم کا فاصلہ رہ گیا

(۱۰) پھر خدا نے اپنے بندہ کی طرف جس راز کی بات چاہی وحی کردی

(۱۱) دل نے اس بات کو جھٹلایا نہیں جس کو آنکھوں نے دیکھا

(۱۲) کیا تم اس سے اس بات کے بارے میں جھگڑا کررہے ہو جو وہ دیکھ رہا ہے

(۱۳) اور اس نے تو اسے ایک بار اور بھی دیکھا ہے

(۱۴) سدرِالمنتہیٰ کے نزدیک

(۱۵) جس کے پاس جنت الماویٰ بھی ہے

(۱۶) جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ کہ چھا رہا تھا

(۱۷) اس وقت اس کی آنکھ نہ بہکی اور نہ حد سے آگے بڑھی

(۱۸) اس نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیان دیکھی ہیں

(۱۹) کیا تم لوگوں نے لات اور عذٰی کو دیکھا ہے

(۲۰) اور منات جو ان کا تیسرا ہے اسے بھی دیکھا ہے

(۲۱) تو کیا تمہارے لئے لڑکے ہیں اور اس کے لئے لڑکیاں ہیں

(۲۲) یہ انتہائی ناانصافی کی تقسیم ہے

(۲۳) یہ سب وہ نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے طے کرلئے ہیں خدا نے ان کے بارے میں کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے - درحقیقت یہ لوگ صرف اپنے گمانوں کا اتباع کررہے ہیں اور جو کچھ ان کا دل چاہتا ہے اور یقینا ان کے پروردگار کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے

(۲۴) کیا انسان کو وہ سب مل سکتا ہے جس کی آرزو کرے

(۲۵) بس اللہ ہی کے لئے دنیا اور آخرت سب کچھ ہے

(۲۶) اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں جن کی سفارش کسی کے کام نہیں آسکتی ہے جب تک خدا جس کے بارے میں چاہے اور اسے پسند کرے اجازت نہ دے دے

(۲۷) بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں وہ ملائکہ کے نام لڑکیوں جیسے رکھتے ہیں

(۲۸) حالانکہ ان کے پاس اس سلسلہ میں کوئی علم نہیں ہے یہ صرف وہم و گمان کے پیچھے چلے جارہے ہیں اور گمان حق کے بارے میں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا ہے

(۲۹) لہذا جو شخص بھی ہمارے ذکر سے منہ پھیرے اور زندگانی دنیا کے علاوہ کچھ نہ چاہے آپ بھی اس سے کنارہ کش ہوجائیں

(۳۰) یہی ان کے علم کی انتہا ہے اور بیشک آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بہک گیا ہے اور کون ہدایت کے راستہ پر ہے

(۳۱) اوراللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کے کل اختیارات ہیں تاکہ وہ بدعمل افراد کو ان کے اعمال کی سزادے سکے اور نیک عمل کرنے والوں کو ان کے اعمال کا اچھا بدلہ دے سکے

(۳۲) جو لوگ گناہانِ کبیرہ اور فحش باتوں سے پرہیز کرتے ہیں (گناہان صغیرہ کے علاوہ) بیشک آپ کا پروردگار ان کے لئے بہت وسیع مغفرت والا ہے وہ اس وقت بھی تم سب کے حالات سے خوب واقف تھا جب اس نے تمہیں خاک سے پیدا کیا تھا اور اس وقت بھی جب تم ماں کے شکم میں جنین کی منزل میں تھے لہذا اپنے نفس کو زیادہ پاکیزہ قرار نہ دو وہ متقی افراد کو خوب پہچانتا ہے

(۳۳) کیا آپ نے اسے بھی دیکھا ہے جس نے منہ پھیر لیا

(۳۴) اور تھوڑا سا راسِ خدا میں دے کر بند کردیا

(۳۵) کیا اس کے پاس علم غیب ہے جس کے ذریعے وہ دیکھ رہا ہے

(۳۶) یا اسے اس بات کی خبر ہی نہیں ہے جو موسٰی علیہ السّلام کے صحیفوں میں تھی

(۳۷) یا ابراہیم علیہ السّلام کے صحیفوں میں تھی جنہوں نے پورا پورا حق ادا کیا ہے

(۳۸) کوئی شخص بھی دوسرے کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے

(۳۹) اور انسان کے لئے صرف اتنا ہی ہے جتنی اس نے کوشش کی ہے

(۴۰) اور اس کی کوشش عنقریب اس کے سامنے پیش کردی جائے گی

(۴۱) اس کے بعد اسے پورا بدلہ دیا جائے گا

(۴۲) اور بیشک سب کی آخری منزل پروردگار کی بارگاہ ہے

(۴۳) اور یہ کہ اسی نے ہنسایا بھی ہے اور ----- فِلایا بھی ہے

(۴۴) اور وہی موت و حیات کا دینے والا ہے

(۴۵) اور اسی نے نر اور مادہ کا جوڑا پیدا کیا ہے

(۴۶) اس نطفہ سے جو رحم میں ڈالا جاتا ہے

(۴۷) اور اسی کے ذمہ دوسری زندگی بھی ہے

(۴۸) اور اسی نے مالدار بنایا ہے اور سرمایہ عطا کیا ہے

(۴۹) اور وہی ستارہ شعریٰ کا مالک ہے

(۵۰) اور اسی نے پہلے قوم عاد کو ہلاک کیا ہے

(۵۱) اور قوم ثمود کو بھی پھر کسی کو باقی نہیں چھوڑا ہے

(۵۲) اور قوم نوح کو ان سے پہلے .کہ وہ لوگ بڑے ظالم اور سرکش تھے

(۵۳) اور اسی نے قوم لوط کی اُلٹی بستیوں کو پٹک دیا ہے

(۵۴) پھر ان کو ڈھانک لیا جس چیز نے کہ ڈھانک لیا

(۵۵) اب تم اپنے پروردگار کی کس نعمت پر شک کررہے ہو

(۵۶) بیشک یہ پیغمبر بھی اگلے ڈرانے والوں میں سے ایک ڈرانے والا ہے

(۵۷) دیکھو قیامت قریب آگئی ہے

(۵۸) اللہ کے علاوہ کوئی اس کا ٹالنے والا نہیں ہے

(۵۹) کیا تم اس بات سے تعجب کررہے ہو

(۶۰) اور پھر ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو

(۶۱) اور تم بالکل غافل ہو

(۶۲) ( اب سے غنیمت ہے) کہ اللہ کے لئے سجدہ کرو اور اس کی عبادت کرو

سورہ القمر

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) قیامت قریب آگئی اور چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے

(۲) اور یہ کوئی بھی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک مسلسل جادو ہے

(۳) اور انہوں نے تکذیب کی اور اپنی خواہشات کا اتباع کیا اور ہر بات کی ایک منزل ہوا کرتی ہے

(۴) یقینا ان کے پاس اتنی خبریں آچکی ہیں جن میں تنبیہ کا سامان موجود ہے

(۵) انتہائی درجہ کی حکمت کی باتیں ہیں لیکن انہیں ڈرانے والی باتیں کوئی فائدہ نہیں پہنچاتیں

(۶) لہذا آپ ان سے منہ پھیر لیں جسن دن ایک بلانے والا (اسرافیل) انہیں ایک ناپسندہ امر کی طرف بلائے گا

(۷) یہ نظریں جھکائے ہوئے قبروں سے اس طرح نکلیں گے جس طرح ٹڈیاں پھیلی ہوئی ہوں

(۸) سب کسی بلانے والے کی طرف سر اٹھائے بھاگے چلے جارہے ہوں گے اور کفار یہ کہہ رہے ہوں گے کہ آج کا دن بڑا سخت دن ہے

(۹) ان سے پہلے قوم نوح نے بھی تکذیب کی تھی کہ انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہہ دیا کہ یہ دیوانہ ہے بلکہ اسے جھڑکا بھی گیا

(۱۰) تو اس نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ میں مغلوب ہوگیا ہوں میری مدد فرما

(۱۱) تو ہم نے ایک موسلا دھار بارش کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دیئے

(۱۲) اور زمین سے بھی چشمے جاری کردیئے اور پھر دونوں پانی ایک خاص مقررہ مقصد کے لئے باہم مل گئے

(۱۳) اور ہم نے نوح علیہ السّلام کو تختوں اور کیلوں والی کشتی میں سوار کرلیا

(۱۴) جو ہماری نگاہ کے سامنے چل رہی تھی اور یہ اس بندے کی جزا تھی جس کا انکار کیا گیا تھا

(۱۵) اور ہم نے اسے ایک نشانی بناکر چھوڑ دیا ہے تو کیا کوئی ہے جو نصیحت حاصل کرے

(۱۶) پھر ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا ثابت ہوا

(۱۷) اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کردیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے

(۱۸) اور قوم عاد نے بھی تکذیب کی تو ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا رہا

(۱۹) ہم نے ان کی اوپر تیز و تند آندھی بھیج دی ایک مسلسل نحوست والے منحوس دن میں

(۲۰) جو لوگوں کو جگہ سے یوں اُٹھالیتی تھی جیسے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنے ہوں

(۲۱) پھر دیکھو ہمارا ذاب اور ڈرانا کیسا ثابت ہوا

(۲۲) اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کردیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے

(۲۳) اور ثمود نے بھی پیغمبروں علیہ السّلام کو جھٹلایا

(۲۴) اور کہہ دیا کہ کیا ہم اپنے ہی میں سے ایک شخص کا اتباع کرلیں اس طرح تو ہم گمراہی اور دیوانگی کا شکار ہوجائیں گے

(۲۵) کیا ہم سب کے درمیان ذکر صرف اسی پر نازل ہوا ہے درحقیقت یہ جھوٹا ہے اور بڑائی کا طلبگار ہے

(۲۶) تو عنقریب کل ہی انہیں معلوم ہوجائے گا جھوٹا اور متکبر کون ہے

(۲۷) ہم ان کے امتحان کے لئے ایک اونٹنی بھیجنے والے ہیں لہذا تم اس کا انتظار کرو اور صبر سے کام لو

(۲۸) اور انہیں باخبر کردو کہ پانی ان کے درمیان تقسیم ہوگا اور ہر ایک کو اپنی باری پر حاضر ہونا چاہئے

(۲۹) تو ان لوگوں نے اپنے ساتھی کو آواز دی اور اس نے اونٹنی کو پکڑ کر اس کی کونچیں کاٹ دیں

(۳۰) پھر سب نے دیکھا کہ ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا ثابت ہوا

(۳۱) ہم نے ان کے اوپر ایک چنگھاڑ کو بھیج دیا تو یہ سب کے سب باڑے کے بھوسے کی طرح ہوگئے

(۳۲) اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کردیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے

(۳۳) اور قوم لوط نے بھی پیغمبروں علیہ السّلام کو جھٹلایا

(۳۴) تو ہم نے ان کے اوپر پتھر برسائے صرف لوط کی آل کے علاوہ کہ ان کو سحر کے ہنگام ہی بچالیا

(۳۵) یہ ہماری ایک نعمت تھی اور اسی طرح ہم شکر گزار بندوں کو جزادیتے ہیں

(۳۶) اور لوط نے انہیں ہماری گرفت سے ڈرایا لیکن ان لوگوں نے ڈرانے ہی میں شک کیا

(۳۷) اور ان سے مہمان کے بارے میں ناجائز مطالبات کرنے لگے تو ہم نے ان کی آنکھوں کو اندھا کردیا کہ اب عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو

(۳۸) اور ان کے اوپر صبح سویرے نہ ٹلنے والا عذاب نازل ہوگیا

(۳۹) کہ اب ہمارے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو

(۴۰) اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کردیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے

(۴۱) اور فرعون والوں تک بھی پیغمبر علیہ السّلام آئے

(۴۲) تو انہوں نے ہماری ساری نشانیوں کا انکار کردیا تو ہم نے بھی ایک زبردست صاحب هاقتدار کی طرح انہیں اپنی گرفت میں لے لیا

(۴۳) تو کیا تمہارے کفار ان سب سے بہتر ہیں یا ان کے لئے کتابوں میں کوئی معافی نامہ لکھ دیا گیا ہے

(۴۴) یا ان کا کہنا یہ ہے کہ ہمارے پاس بڑی جماعت ہے جو ایک دوسرے کی مدد کرنے والی ہے

(۴۵) عنقریب یہ جماعت شکست کھاجائے گی اور سب پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے

(۴۶) بلکہ ان کا موعد قیامت کا ہے اور قیامت انتہائی سخت اور تلخ حقیقت ہے

(۴۷) بیشک مجرمین گمراہی اور دیوانگی میں مبتلا ہیں

(۴۸) قیامت کے دن یہ آگ پر منہ کے بل کھینچے جائیں گے کہ اب جہنمّ کا مزہ چکھو

(۴۹) بیشک ہم نے ہر شے کو ایک اندازہ کے مطابق پیدا کیا ہے

(۵۰) اور ہمارا حکم پلک جھپکنے کی طرح کی ایک بات ہے

(۵۱) اور ہم نے تمہارے ساتھیوں کو پہلے ہی ہلاک کردیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے

(۵۲) اور ان لوگوں نے جو کچھ بھی کیا ہے سب نامہ اعمال میں محفوظ ہے

(۵۳) اور ہر چھوٹا اور بڑا عمل اس میں درج کردیا گیا ہے

(۵۴) بیشک صاحبان هتقویٰ باغات اور نہروں کے درمیان ہوں گے

(۵۵) اس پاکیزہ مقام پر جو صاحبِ اقتدار بادشاہ کی بارگاہ میں ہے