سورہ طور
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
(۱) طور کی قسم
(۲) اور لکھی ہوئی کتاب کی قسم
(۳) جو کشادہ اوراق میں ہے
(۴) اور بیت معمور کی قسم
(۵) اور بلند چھت (آسمان) کی قسم
(۶) اور بھڑکتے ہوئے سمندر کی قسم
(۷) یقینا تمہارے رب کا عذاب واقع ہونے والا ہے
(۸) اور اس کا کوئی دفع کرنے والا نہیں ہے
(۹) جس دن آسمان باقاعدہ چکر کھانے لگیں گے
(۱۰) اور پہاڑ باقاعدہ حرکت میں آجائیں گے
(۱۱) پھر جھٹلانے والوں کے لئے عذاب اور بربادی ہی ہے
(۱۲) جو محلات میں پڑے کھیل تماشہ کررہے ہیں
(۱۳) جس دن انہیں بھرپور طریقہ سے جہّنم میں ڈھکیل دیا جائے گا
(۱۴) یہی وہ جہّنم کی آگ ہے جس کی تم تکذیب کیا کرتے تھے
(۱۵) آیا یہ جادو ہے یا تمہیں کچھ سجھائی نہیں دے رہا ہے
(۱۶) اب اس میں چلے جاؤ پھر چاہے صبر کرو یا نہ کرو سب برابر ہے یہ تمہارے ان اعمال کی سزادی جارہی ہے جو تم انجام دیا کرتے تھے
(۱۷) بیشک صاحبانِ تقویٰ باغات اور نعمتوں کے درمیان رہیں گے
(۱۸) جو خدا عنایت کرے گا اس میں خوش حال رہیں گے اور خدا انہیں جہّنم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا
(۱۹) اب یہیں آرام سے کھاؤ پیو ان اعمال کی بنا پر جو تم نے انجام دئیے تھے
(۲۰) وہ برابر سے بچھے ہوئے تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم ان کا جوڑا کشادہ چشم حوروں کو قرار دیں گے
(۲۱) اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا اتباع کیا تو ہم ان کی ذریت کو بھی ان ہی سے ملادیں گے اور کسی کے عمل میں سے ذرہ برابر بھی کم نہیں کریں گے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا گروی ہے
(۲۲) اور ہم جس طرح کے میوے یا گوشت وہ چاہیں گے اس سے بڑھ کر ان کی امداد کریں گے
(۲۳) وہ آپس میں جام شراب پر جھگڑا کریں گے لیکن وہاں کوئی لغویت اور گناہ نہ ہوگا
(۲۴) اور ان کے گرد وہ نوجوان لڑکے چکر لگاتے ہوں گے جو پوشیدہ اور محتاط موتیوں جیسے حسین و جمیل ہوں گے
(۲۵) اور پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال جواب کریں گے
(۲۶) کہیں گے کہ ہم تو اپنے گھر میں خدا سے بہت ڈرتے تھے
(۲۷) تو خدا نے ہم پر یہ احسان کیا اور ہمیں جہّنم کی زہریلی ہوا سے بچالیا
(۲۸) ہم اس سے پہلے بھی اسی سے دعائیں کیا کرتے تھے کہ وہ یقینا وہ بڑا احسان کرنے والا اور مہربان ہے
(۲۹) لہذا آپ لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں - خدا کے فضل سے آپ نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون
(۳۰) کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے اور ہم اس کے بارے میں حوادث زمانہ کا انتظار کررہے ہیں
(۳۱) تو آپ کہہ دیجئے کہ بیشک تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں
(۳۲) کیا ان کی عقلیں یہ باتیں بتاتی ہیں یا یہ واقعا سرکش قوم ہیں
(۳۳) یا یہ کہتے ہیں کہ نبی نے قرآن گڑھ لیا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ ایمان لانے والے ا نہیں ہیں
(۳۴) اگر یہ اپنی بات میں سچے ہیں تو یہ بھی ایسا ہی کوئی کلام لے آئیں
(۳۵) کیا یہ بغیر کسی چیز کے ازخود پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود ہی پیدا کرنے والے ہیں
(۳۶) یا انہوں نے آسمان و زمین کو پیدا کردیا ہے - حقیقت یہ ہے کہ یہ یقین کرنے والے نہیں ہیں
(۳۷) یا ان کے پاس پروردگار کے خزانے ہیں یہی لوگ حاکم ہیں
(۳۸) یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس کے ذریعہ آسمان کی باتیں سن لیا کرتے ہیں تو ان کا سننے والا کوئی واضح ثبوت لے آئے
(۳۹) یا خدا کے لئے لڑکیاں ہیں اور تمہارے لئے لڑکے ہیں
(۴۰) یا تم ان سے کوئی اجر رسالت مانگتے ہو کہ یہ اس کے بوجھ کے نیچے دبے جارہے ہیں
(۴۱) یا ان کے پاس غیب کا علم ہے کہ یہ اسے لکھ رہے ہیں
(۴۲) یا یہ کوئی مکاری کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھو کہ کفار خود اپنی چال میں پھنس جانے والے ہیں
(۴۳) یا ان کے لئے خدا کے علاوہ کوئی دوسرا خدا ہے جب کہ خدا ان کے شرک سے پاک و پاکیزہ ہے
(۴۴) اور یہ اگر آسمان کے ٹکڑوں کو گرتا ہوا بھی دیکھ لیں گے تو بھی کہیں گے یہ تو تہ بہ تہ بادل ہیں
(۴۵) تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ وہ دن دیکھ لیں جس دن بیہوش ہوجائیں گے
(۴۶) جس دن ان کی کوئی چال کام نہ آئے گی اور نہ کوئی مدد کرنے والا ہوگا
(۴۷) اور جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے لئے اس کے علاوہ بھی عذاب ہے لیکن ان کی اکثریت اس سے بے خبر ہے
(۴۸) آپ اپنے پروردگار کے حکم کے لئے صبر کریں آپ ہماری نگاہ کے سامنے ہیں اور ہمیشہ قیام کرتے وقت اپنے پروردگار کی تسبیح کرتے رہیں
(۴۹) اور رات کے ایک حصّہ میں اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی تسبیحِ پروردگار کرتے رہیں
سورہ النجم
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
(۱) قسم ہے ستارہ کی جب وہ ٹوٹا
(۲) تمہارا ساتھی نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا
(۳) اور وہ اپنی خواہش سے کلام بھی نہیں کرتا ہے
(۴) اس کا کلام وہی وحی ہے جو مسلسل نازل ہوتی رہتی ہے
(۵) اسے نہایت طاقت والے نے تعلیم دی ہے
(۶) وہ صاحبِ حسن و جمال جو سیدھا کھڑا ہوا
(۷) جب کہ وہ بلند ترین افق پر تھا
(۸) پھر وہ قریب ہوا اور آگے بڑھا
(۹) یہاں تک کہ دو کمان یا اس سے کم کا فاصلہ رہ گیا
(۱۰) پھر خدا نے اپنے بندہ کی طرف جس راز کی بات چاہی وحی کردی
(۱۱) دل نے اس بات کو جھٹلایا نہیں جس کو آنکھوں نے دیکھا
(۱۲) کیا تم اس سے اس بات کے بارے میں جھگڑا کررہے ہو جو وہ دیکھ رہا ہے
(۱۳) اور اس نے تو اسے ایک بار اور بھی دیکھا ہے
(۱۴) سدرِالمنتہیٰ کے نزدیک
(۱۵) جس کے پاس جنت الماویٰ بھی ہے
(۱۶) جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ کہ چھا رہا تھا
(۱۷) اس وقت اس کی آنکھ نہ بہکی اور نہ حد سے آگے بڑھی
(۱۸) اس نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیان دیکھی ہیں
(۱۹) کیا تم لوگوں نے لات اور عذٰی کو دیکھا ہے
(۲۰) اور منات جو ان کا تیسرا ہے اسے بھی دیکھا ہے
(۲۱) تو کیا تمہارے لئے لڑکے ہیں اور اس کے لئے لڑکیاں ہیں
(۲۲) یہ انتہائی ناانصافی کی تقسیم ہے
(۲۳) یہ سب وہ نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے طے کرلئے ہیں خدا نے ان کے بارے میں کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے - درحقیقت یہ لوگ صرف اپنے گمانوں کا اتباع کررہے ہیں اور جو کچھ ان کا دل چاہتا ہے اور یقینا ان کے پروردگار کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے
(۲۴) کیا انسان کو وہ سب مل سکتا ہے جس کی آرزو کرے
(۲۵) بس اللہ ہی کے لئے دنیا اور آخرت سب کچھ ہے
(۲۶) اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں جن کی سفارش کسی کے کام نہیں آسکتی ہے جب تک خدا جس کے بارے میں چاہے اور اسے پسند کرے اجازت نہ دے دے
(۲۷) بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں وہ ملائکہ کے نام لڑکیوں جیسے رکھتے ہیں
(۲۸) حالانکہ ان کے پاس اس سلسلہ میں کوئی علم نہیں ہے یہ صرف وہم و گمان کے پیچھے چلے جارہے ہیں اور گمان حق کے بارے میں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا ہے
(۲۹) لہذا جو شخص بھی ہمارے ذکر سے منہ پھیرے اور زندگانی دنیا کے علاوہ کچھ نہ چاہے آپ بھی اس سے کنارہ کش ہوجائیں
(۳۰) یہی ان کے علم کی انتہا ہے اور بیشک آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بہک گیا ہے اور کون ہدایت کے راستہ پر ہے
(۳۱) اوراللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کے کل اختیارات ہیں تاکہ وہ بدعمل افراد کو ان کے اعمال کی سزادے سکے اور نیک عمل کرنے والوں کو ان کے اعمال کا اچھا بدلہ دے سکے
(۳۲) جو لوگ گناہانِ کبیرہ اور فحش باتوں سے پرہیز کرتے ہیں (گناہان صغیرہ کے علاوہ) بیشک آپ کا پروردگار ان کے لئے بہت وسیع مغفرت والا ہے وہ اس وقت بھی تم سب کے حالات سے خوب واقف تھا جب اس نے تمہیں خاک سے پیدا کیا تھا اور اس وقت بھی جب تم ماں کے شکم میں جنین کی منزل میں تھے لہذا اپنے نفس کو زیادہ پاکیزہ قرار نہ دو وہ متقی افراد کو خوب پہچانتا ہے
(۳۳) کیا آپ نے اسے بھی دیکھا ہے جس نے منہ پھیر لیا
(۳۴) اور تھوڑا سا راسِ خدا میں دے کر بند کردیا
(۳۵) کیا اس کے پاس علم غیب ہے جس کے ذریعے وہ دیکھ رہا ہے
(۳۶) یا اسے اس بات کی خبر ہی نہیں ہے جو موسٰی علیہ السّلام کے صحیفوں میں تھی
(۳۷) یا ابراہیم علیہ السّلام کے صحیفوں میں تھی جنہوں نے پورا پورا حق ادا کیا ہے
(۳۸) کوئی شخص بھی دوسرے کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے
(۳۹) اور انسان کے لئے صرف اتنا ہی ہے جتنی اس نے کوشش کی ہے
(۴۰) اور اس کی کوشش عنقریب اس کے سامنے پیش کردی جائے گی
(۴۱) اس کے بعد اسے پورا بدلہ دیا جائے گا
(۴۲) اور بیشک سب کی آخری منزل پروردگار کی بارگاہ ہے
(۴۳) اور یہ کہ اسی نے ہنسایا بھی ہے اور ----- فِلایا بھی ہے
(۴۴) اور وہی موت و حیات کا دینے والا ہے
(۴۵) اور اسی نے نر اور مادہ کا جوڑا پیدا کیا ہے
(۴۶) اس نطفہ سے جو رحم میں ڈالا جاتا ہے
(۴۷) اور اسی کے ذمہ دوسری زندگی بھی ہے
(۴۸) اور اسی نے مالدار بنایا ہے اور سرمایہ عطا کیا ہے
(۴۹) اور وہی ستارہ شعریٰ کا مالک ہے
(۵۰) اور اسی نے پہلے قوم عاد کو ہلاک کیا ہے
(۵۱) اور قوم ثمود کو بھی پھر کسی کو باقی نہیں چھوڑا ہے
(۵۲) اور قوم نوح کو ان سے پہلے .کہ وہ لوگ بڑے ظالم اور سرکش تھے
(۵۳) اور اسی نے قوم لوط کی اُلٹی بستیوں کو پٹک دیا ہے
(۵۴) پھر ان کو ڈھانک لیا جس چیز نے کہ ڈھانک لیا
(۵۵) اب تم اپنے پروردگار کی کس نعمت پر شک کررہے ہو
(۵۶) بیشک یہ پیغمبر بھی اگلے ڈرانے والوں میں سے ایک ڈرانے والا ہے
(۵۷) دیکھو قیامت قریب آگئی ہے
(۵۸) اللہ کے علاوہ کوئی اس کا ٹالنے والا نہیں ہے
(۵۹) کیا تم اس بات سے تعجب کررہے ہو
(۶۰) اور پھر ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو
(۶۱) اور تم بالکل غافل ہو
(۶۲) ( اب سے غنیمت ہے) کہ اللہ کے لئے سجدہ کرو اور اس کی عبادت کرو