سورہ واقعہ
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے
(۱) جب قیامت برپا ہوگی
(۲) اور اس کے قائم ہونے میں ذرا بھی جھوٹ نہیں ہے
(۳) وہ الٹ پلٹ کر دینے والی ہوگی
(۴) جب زمین کو زبردست جھٹکے لگیں گے
(۵) اور پہاڑ بالکل چور چور ہوجائیں گے
(۶) پھر ذرات بن کر منتشر ہوجائیں گے
(۷) اور تم تین گروہ ہوجاؤ گے
(۸) پھر داہنے ہاتھ والے اور کیا کہنا داہنے ہاتھ والوں کا
(۹) اور بائیں ہاتھ والے اور کیا پوچھنا ہے بائیں ہاتھ والوں کا
(۱۰) اور سبقت کرنے والے تو سبقت کرنے والے ہی ہیں
(۱۱) وہی اللہ کی بارگاہ کے مقرب ہیں
(۱۲) نعمتوں بھری جنتوں میں ہوں گے
(۱۳) بہت سے لوگ اگلے لوگوں میں سے ہوں گے
(۱۴) اور کچھ آخر دور کے ہوں گے
(۱۵) موتی اور یاقوت سے جڑے ہوئے تختوں پر
(۱۶) ایک دوسرے کے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
(۱۷) ان کے گرد ہمیشہ نوجوان رہنے والے بچے گردش کررہے ہوں گے
(۱۸) پیالے اور ٹونٹی وار کنٹر اور شراب کے جام لئے ہوئے ہوں گے
(۱۹) جس سے نہ درد سر پیدا ہوگا اور نہ ہوش و حواس گم ہوں گے
(۲۰) اور ان کی پسند کے میوے لئے ہوں گے
(۲۱) اور ان پرندوں کا گوشت جس کی انہیں خواہش ہوگی
(۲۲) اور کشادہ چشم حوریں ہوں گی
(۲۳) جیسے سربستہ ہوتی
(۲۴) یہ سب درحقیقت ان کے اعمال کی جزا اور اس کا انعام ہوگا
(۲۵) وہاں نہ کوئی لغویات سنیں گے اور نہ گناہ کی باتیں
(۲۶) صرف ہر طرف سلام ہی سلام ہوگا
(۲۷) اور داہنی طرف والے اصحاب کیا کہنا ان اصحاب یمین کا
(۲۸) بے کانٹے کی بیر
(۲۹) لدے گتھے ہوئے کیلے
(۳۰) پھیلے ہوئے سائے
(۳۱) جھرنے سے گرتے ہوئے پانی
(۳۲) کثیر تعداد کے میوؤں کے درمیان ہوں گے
(۳۳) جن کا سلسلہ نہ ختم ہوگا اور نہ ان پر کوئی روک ٹوک ہوگی
(۳۴) اور اونچے قسم کے گدے ہوں گے
(۳۵) بیشک ان حوروں کو ہم نے ایجاد کیا ہے
(۳۶) تو انہیں نت نئی بنایا ہے
(۳۷) یہ کنواریاں اور آپس میں ہمجولیاں ہوں گی
(۳۸) یہ سب اصحاب یمین کے لئے ہیں
(۳۹) جن کا ایک گروہ پہلے لوگوں کا ہے
(۴۰) اور ایک گروہ آخری لوگوں کا ہے
(۴۱) اور بائیں ہاتھ والے تو ان کا کیا پوچھنا ہے
(۴۲) گرم گرم ہوا کھولتا ہوا پانی
(۴۳) کالے سیاہ دھوئیں کا سایہ
(۴۴) جو نہ ٹھنڈا ہو اور نہ اچھا لگے
(۴۵) یہ وہی لوگ ہیں جو پہلے بہت آرام کی زندگی گزار رہے تھے
(۴۶) اور بڑے بڑے گناہوں پر اصرار کررہے تھے
(۴۷) اور کہتے تھے کہ کیا جب ہم مرجائیں گے اور خاک اور ہڈی ہوجائیں گے تو ہمیں دوبارہ اٹھایا جائے گا
(۴۸) کیا ہمارے باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے
(۴۹) آپ کہہ دیجئے کہ اولین و آخرین سب کے سب
(۵۰) ایک مقرر دن کی وعدہ گاہ پر جمع کئے جائیں گے
(۵۱) اس کے بعد تم اے گمراہو اور جھٹلانے والوں
(۵۲) تھوہڑ کے درخت کے کھانے والے ہو گے
(۵۳) پھر اس سے اپنے پیٹ بھرو گے
(۵۴) پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے
(۵۵) پھر اس طرح پیو گے جس طرح پیاسے اونٹ پیتے ہیں
(۵۶) یہ قیامت کے دن ان کی مہمانداری کا سامان ہوگا
(۵۷) ہم نے تم کو پیدا کیا ہے تو دوبارہ پیدا کرنے کی تصدیق کیوں نہیں کرتے
(۵۸) کیا تم نے اس نطفہ کو دیکھا ہے جو رحم میں ڈالتے ہو
(۵۹) اسے تم پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا کرنے والے ہیں
(۶۰) ہم نے تمہارے درمیان موت کو مقدر کردیا ہے اور ہم اس بات سے عاجز نہیں ہیں
(۶۱) کہ تم جیسے اور لوگ پیدا کردیں اور تمہیں اس عالم میں دوبارہ ایجاد کردیں جسے تم جانتے بھی نہیں ہو
(۶۲) اور تم پہلی خلقت کو تو جانتے ہو تو پھر اس میں غور کیوں نہیں کرتے ہو
(۶۳) اس دا نہ کو بھی دیکھا ہے جو تم زمین میں بوتے ہو
(۶۴) اسے تم اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں
(۶۵) اگر ہم چاہیں تو اسے چور چور بنادیں تو تم باتیں ہی بناتے رہ جاؤ
(۶۶) کہ ہم تو بڑے گھاٹے میں رہے
(۶۷) بلکہ ہم تو محروم ہی رہ گئے
(۶۸) کیا تم نے اس پانی کو دیکھا ہے جس کو تم پیتے ہو
(۶۹) اسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اس کے برسانے والے ہم ہیں
(۷۰) اگر ہم چاہتے تو اسے کھارا بنادیتے تو پھر تم ہمارا شکریہ کیوں نہیں ادا کرتے ہو
(۷۱) کیا تم نے اس آگ کو دیکھا ہے جسے لکڑی سے نکالتے ہو
(۷۲) اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں
(۷۳) ہم نے اسے یاد دہانی کا ذریعہ اور مسافروں کے لئے نفع کا سامان قرار دیا ہے
(۷۴) اب آپ اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کریں
(۷۵) اور میں تو تاروں کے منازل کی قسم کھاکر کہتا ہوں
(۷۶) اور تم جانتے ہو کہ یہ قسم بہت بڑی قسم ہے
(۷۷) یہ بڑا محترم قرآن ہے
(۷۸) جسے ایک پوشیدہ کتاب میں رکھا گیا ہے
(۷۹) اسے پاک و پاکیزہ افراد کے علاوہ کوئی چھو بھی نہیں سکتا ہے
(۸۰) یہ رب العالمین کی طرف سے نازل کیا گیا ہے
(۸۱) تو کیا تم لوگ اس کلام سے انکار کرتے ہو
(۸۲) اور تم نے اپنی روزی یہی قرار دے رکھی ہے کہ اس کا انکار کرتے رہو
(۸۳) پھر ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ جب جان گلے تک پہنچ جائے
(۸۴) اور تم اس وقت دیکھتے ہی رہ جاؤ
(۸۵) اور ہم تمہاری نسبت مرنے والے سے قریب ہیں مگر تم دیکھ نہیں سکتے ہو
(۸۶) پس اگر تم کسی کے دباؤ میں نہیں ہو اور بالکل آزاد ہو
(۸۷) تو اس روح کو کیوں نہیں پلٹا دیتے ہو اگر اپنی بات میں سچے ہو
(۸۸) پھر اگر مرنے والا مقربین میں سے ہے
(۸۹) تو اس کے لئے آسائش, خوشبو دار پھول اور نعمتوں کے باغات ہیں
(۹۰) اور اگر اصحاب یمین میں سے ہے
(۹۱) تو اصحاب یمین کی طرف سے تمہارے لئے سلام ہے
(۹۲) اور اگر جھٹلانے والوں اور گمراہوں میں سے ہے
(۹۳) تو کھولتے ہوئے پانی کی مہمانی ہے
(۹۴) اور جہنّم میں جھونک دینے کی سزا ہے
(۹۵) یہی وہ بات ہے جو بالکل برحق اور یقینی ہے
(۹۶) لہذا اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کرتے رہو