قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں  0%

قرآن کریم اردو میں  : مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ

قرآن کریم اردو میں

: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

مشاہدے: 52524
ڈاؤنلوڈ: 5336

تبصرے:

قرآن کریم اردو میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 82 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 52524 / ڈاؤنلوڈ: 5336
سائز سائز سائز
قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں

اردو

سورہ الرحمن

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) وہ خدا بڑا مہربان ہے

(۲) اس نے قرآن کی تعلیم دی ہے

(۳) انسان کو پیدا کیا ہے

(۴) اور اسے بیان سکھایا ہے

(۵) آفتاب و ماہتاب سب اسی کے مقرر کردہ حساب کے ساتھ چل رہے ہیں

(۶) اور بوٹیاں بیلیں اور درخت سب اسی کا سجدہ کررہے ہیں

(۷) اس نے آسمان کو بلند کیا ہے اور انصاف کی ترازو قائم کی ہے

(۸) تاکہ تم لوگ وزن میں حد سے تجاوز نہ کرو

(۹) اور انصاف کے ساتھ وزن کو قائم کرو اور تولنے میں کم نہ تولو

(۱۰) اور اسی نے زمین کو انسانوں کے لئے وضع کیا ہے

(۱۱) اس میں میوے ہیں اور وہ کھجوریں ہیں جن کے خوشوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں

(۱۲) وہ دانے ہیں جن کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول بھی ہیں

(۱۳) اب تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۱۴) اس نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ہے

(۱۵) اور جنات کو آگ کے شعلوں سے پیدا کیا ہے

(۱۶) تو تم دونوں اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے

(۱۷) وہ چاند اور سورج دونوں کے مشرق اور مغرب کا مالک ہے

(۱۸) پھر تم دونوں اپنی رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے

(۱۹) اس نے دو دریا بہائے ہیں جو آپس میں مل جاتے ہیں

(۲۰) ان کے درمیان حد فا صلِ ہے کہ ایک دوسرے پر زیادتی نہیں کرسکتے

(۲۱) تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے

(۲۲) ان دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے برآمد ہوتے ہیں

(۲۳) تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے

(۲۴) اسی کے وہ جہاز بھی ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح کھڑے رہتے ہیں

(۲۵) تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے

(۲۶) جو بھی روئے زمین پر ہے سب فنا ہوجانے والے ہیں

(۲۷) صرف تمہاری رب کی ذات جو صاحبِ جلال و اکرام ہے وہی باقی رہنے والی ہے

(۲۸) تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے

(۲۹) آسمان و زمین میں جو بھی ہے سب اسی سے سوال کرتے ہیں اور وہ ہر روز ایک نئی شان والا ہے

(۳۰) کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے

(۳۱) اے دونوں گروہو ہم عنقریب ہی تمہاری طرف متوجہ ہوں گے

(۳۲) تو تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۳۳) اے گروہ جن و انس اگر تم میں قدرت ہو کہ آسمان و زمین کے اطرف سے باہر نکل جاؤ تو نکل جاؤ مگر یاد رکھو کہ تم قوت اور غلبہ کے بغیر نہیں نکل سکتے ہو

(۳۴) تو تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۳۵) تمہارے اوپر آگ کا سبز شعلہ اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو تم دونوں کسی طرح نہیں روک سکتے ہو

(۳۶) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۳۷) پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی طرح سرخ ہوجائے گا

(۳۸) تو تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۳۹) پھر اس دن کسی انسان یا جن سے اس کے گناہ کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا

(۴۰) تو پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے

(۴۱) مجرم افراد تو اپنی نشانی ہی سے پہچان لئے جائیں گے پھر پیشانی اور پیروں سے پکڑ لئے جائیں گے

(۴۲) تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۴۳) یہی وہ جہنّم ہے جس کا مجرمین انکار کررہے تھے

(۴۴) اب اس کے اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان چکر لگاتے پھریں گے

(۴۵) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۴۶) اور جو شخص بھی اپنے رب کی بارگاہ میں کھڑے ہونے سے ڈرتا ہے اس کے لئے دو دو باغات ہیں

(۴۷) پھر تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے

(۴۸) اور دونوں باغات درختوں کی ٹہنیوں سے ہرے بھرے میوؤں سے لدے ہوں گے

(۴۹) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے

(۵۰) ان دونوں میں دو چشمے بھی جاری ہوں گے

(۵۱) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۵۲) ان دونوں میں ہر میوے کے جوڑے ہوں گے

(۵۳) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۵۴) یہ لوگ ان فرشوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استراطلس کے ہوں گے اور دونوں باغات کے میوے انتہائی قریب سے حاصل کرلیں گے

(۵۵) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۵۶) ان جنتوں میں محدود نگاہ والی حوریں ہوں گی جن کو انسان اور جنات میں سے کسی نے پہلے چھوا بھی نہ ہوگا

(۵۷) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۵۸) وہ حوریں اس طرح کی ہوں گی جیسے سرخ یاقوت اور مونگے

(۵۹) پھر تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۶۰) کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہوسکتا ہے

(۶۱) تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۶۲) اور ان دونوں کے علاوہ دو باغات اور ہوں گے

(۶۳) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۶۴) دونوں نہایت درجہ سرسبز و شاداب ہوں گے

(۶۵) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۶۶) ان دونوں باغات میں بھی دو جوش مارتے ہوئے چشمے ہوں گے

(۶۷) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۶۸) ان دونوں باغات میں میوے, کھجوریں اور انار ہوں گے

(۶۹) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۷۰) ان جنتوں میں نیک سیرت اور خوب صورت عورتیں ہوں گی

(۷۱) شپھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۷۲) وہ حوریں ہیں جو خیموں کے اندر چھپی بیٹھی ہوں گی

(۷۳) تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۷۴) انہیں ان سے پہلے کسی انسان یا جن نے ہاتھ تک نہ لگایا ہوگا

(۷۵) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۷۶) وہ لوگ سبز قالینوں اور بہترین مسندوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے

(۷۷) پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے

(۷۸) بڑا بابرکت ہے آپ کے پروردگار کا نام جو صاحب جلال بھی ہے اور صاحبِ اکرام بھی ہے

سورہ واقعہ

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) جب قیامت برپا ہوگی

(۲) اور اس کے قائم ہونے میں ذرا بھی جھوٹ نہیں ہے

(۳) وہ الٹ پلٹ کر دینے والی ہوگی

(۴) جب زمین کو زبردست جھٹکے لگیں گے

(۵) اور پہاڑ بالکل چور چور ہوجائیں گے

(۶) پھر ذرات بن کر منتشر ہوجائیں گے

(۷) اور تم تین گروہ ہوجاؤ گے

(۸) پھر داہنے ہاتھ والے اور کیا کہنا داہنے ہاتھ والوں کا

(۹) اور بائیں ہاتھ والے اور کیا پوچھنا ہے بائیں ہاتھ والوں کا

(۱۰) اور سبقت کرنے والے تو سبقت کرنے والے ہی ہیں

(۱۱) وہی اللہ کی بارگاہ کے مقرب ہیں

(۱۲) نعمتوں بھری جنتوں میں ہوں گے

(۱۳) بہت سے لوگ اگلے لوگوں میں سے ہوں گے

(۱۴) اور کچھ آخر دور کے ہوں گے

(۱۵) موتی اور یاقوت سے جڑے ہوئے تختوں پر

(۱۶) ایک دوسرے کے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے

(۱۷) ان کے گرد ہمیشہ نوجوان رہنے والے بچے گردش کررہے ہوں گے

(۱۸) پیالے اور ٹونٹی وار کنٹر اور شراب کے جام لئے ہوئے ہوں گے

(۱۹) جس سے نہ درد سر پیدا ہوگا اور نہ ہوش و حواس گم ہوں گے

(۲۰) اور ان کی پسند کے میوے لئے ہوں گے

(۲۱) اور ان پرندوں کا گوشت جس کی انہیں خواہش ہوگی

(۲۲) اور کشادہ چشم حوریں ہوں گی

(۲۳) جیسے سربستہ ہوتی

(۲۴) یہ سب درحقیقت ان کے اعمال کی جزا اور اس کا انعام ہوگا

(۲۵) وہاں نہ کوئی لغویات سنیں گے اور نہ گناہ کی باتیں

(۲۶) صرف ہر طرف سلام ہی سلام ہوگا

(۲۷) اور داہنی طرف والے اصحاب کیا کہنا ان اصحاب یمین کا

(۲۸) بے کانٹے کی بیر

(۲۹) لدے گتھے ہوئے کیلے

(۳۰) پھیلے ہوئے سائے

(۳۱) جھرنے سے گرتے ہوئے پانی

(۳۲) کثیر تعداد کے میوؤں کے درمیان ہوں گے

(۳۳) جن کا سلسلہ نہ ختم ہوگا اور نہ ان پر کوئی روک ٹوک ہوگی

(۳۴) اور اونچے قسم کے گدے ہوں گے

(۳۵) بیشک ان حوروں کو ہم نے ایجاد کیا ہے

(۳۶) تو انہیں نت نئی بنایا ہے

(۳۷) یہ کنواریاں اور آپس میں ہمجولیاں ہوں گی

(۳۸) یہ سب اصحاب یمین کے لئے ہیں

(۳۹) جن کا ایک گروہ پہلے لوگوں کا ہے

(۴۰) اور ایک گروہ آخری لوگوں کا ہے

(۴۱) اور بائیں ہاتھ والے تو ان کا کیا پوچھنا ہے

(۴۲) گرم گرم ہوا کھولتا ہوا پانی

(۴۳) کالے سیاہ دھوئیں کا سایہ

(۴۴) جو نہ ٹھنڈا ہو اور نہ اچھا لگے

(۴۵) یہ وہی لوگ ہیں جو پہلے بہت آرام کی زندگی گزار رہے تھے

(۴۶) اور بڑے بڑے گناہوں پر اصرار کررہے تھے

(۴۷) اور کہتے تھے کہ کیا جب ہم مرجائیں گے اور خاک اور ہڈی ہوجائیں گے تو ہمیں دوبارہ اٹھایا جائے گا

(۴۸) کیا ہمارے باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے

(۴۹) آپ کہہ دیجئے کہ اولین و آخرین سب کے سب

(۵۰) ایک مقرر دن کی وعدہ گاہ پر جمع کئے جائیں گے

(۵۱) اس کے بعد تم اے گمراہو اور جھٹلانے والوں

(۵۲) تھوہڑ کے درخت کے کھانے والے ہو گے

(۵۳) پھر اس سے اپنے پیٹ بھرو گے

(۵۴) پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے

(۵۵) پھر اس طرح پیو گے جس طرح پیاسے اونٹ پیتے ہیں

(۵۶) یہ قیامت کے دن ان کی مہمانداری کا سامان ہوگا

(۵۷) ہم نے تم کو پیدا کیا ہے تو دوبارہ پیدا کرنے کی تصدیق کیوں نہیں کرتے

(۵۸) کیا تم نے اس نطفہ کو دیکھا ہے جو رحم میں ڈالتے ہو

(۵۹) اسے تم پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا کرنے والے ہیں

(۶۰) ہم نے تمہارے درمیان موت کو مقدر کردیا ہے اور ہم اس بات سے عاجز نہیں ہیں

(۶۱) کہ تم جیسے اور لوگ پیدا کردیں اور تمہیں اس عالم میں دوبارہ ایجاد کردیں جسے تم جانتے بھی نہیں ہو

(۶۲) اور تم پہلی خلقت کو تو جانتے ہو تو پھر اس میں غور کیوں نہیں کرتے ہو

(۶۳) اس دا نہ کو بھی دیکھا ہے جو تم زمین میں بوتے ہو

(۶۴) اسے تم اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں

(۶۵) اگر ہم چاہیں تو اسے چور چور بنادیں تو تم باتیں ہی بناتے رہ جاؤ

(۶۶) کہ ہم تو بڑے گھاٹے میں رہے

(۶۷) بلکہ ہم تو محروم ہی رہ گئے

(۶۸) کیا تم نے اس پانی کو دیکھا ہے جس کو تم پیتے ہو

(۶۹) اسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اس کے برسانے والے ہم ہیں

(۷۰) اگر ہم چاہتے تو اسے کھارا بنادیتے تو پھر تم ہمارا شکریہ کیوں نہیں ادا کرتے ہو

(۷۱) کیا تم نے اس آگ کو دیکھا ہے جسے لکڑی سے نکالتے ہو

(۷۲) اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں

(۷۳) ہم نے اسے یاد دہانی کا ذریعہ اور مسافروں کے لئے نفع کا سامان قرار دیا ہے

(۷۴) اب آپ اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کریں

(۷۵) اور میں تو تاروں کے منازل کی قسم کھاکر کہتا ہوں

(۷۶) اور تم جانتے ہو کہ یہ قسم بہت بڑی قسم ہے

(۷۷) یہ بڑا محترم قرآن ہے

(۷۸) جسے ایک پوشیدہ کتاب میں رکھا گیا ہے

(۷۹) اسے پاک و پاکیزہ افراد کے علاوہ کوئی چھو بھی نہیں سکتا ہے

(۸۰) یہ رب العالمین کی طرف سے نازل کیا گیا ہے

(۸۱) تو کیا تم لوگ اس کلام سے انکار کرتے ہو

(۸۲) اور تم نے اپنی روزی یہی قرار دے رکھی ہے کہ اس کا انکار کرتے رہو

(۸۳) پھر ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ جب جان گلے تک پہنچ جائے

(۸۴) اور تم اس وقت دیکھتے ہی رہ جاؤ

(۸۵) اور ہم تمہاری نسبت مرنے والے سے قریب ہیں مگر تم دیکھ نہیں سکتے ہو

(۸۶) پس اگر تم کسی کے دباؤ میں نہیں ہو اور بالکل آزاد ہو

(۸۷) تو اس روح کو کیوں نہیں پلٹا دیتے ہو اگر اپنی بات میں سچے ہو

(۸۸) پھر اگر مرنے والا مقربین میں سے ہے

(۸۹) تو اس کے لئے آسائش, خوشبو دار پھول اور نعمتوں کے باغات ہیں

(۹۰) اور اگر اصحاب یمین میں سے ہے

(۹۱) تو اصحاب یمین کی طرف سے تمہارے لئے سلام ہے

(۹۲) اور اگر جھٹلانے والوں اور گمراہوں میں سے ہے

(۹۳) تو کھولتے ہوئے پانی کی مہمانی ہے

(۹۴) اور جہنّم میں جھونک دینے کی سزا ہے

(۹۵) یہی وہ بات ہے جو بالکل برحق اور یقینی ہے

(۹۶) لہذا اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کرتے رہو

سورہ حدید

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) محو تسبیح پروردگار ہے ہر وہ چیز جو زمین و آسمان میں ہے اور وہ پروردگار صاحبِ عزت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

(۲) آسمان و زمین کا کل اختیار اسی کے پاس ہے اور وہی حیات و موت کا دینے والا ہے اور ہر شے پر اختیار رکھنے والا ہے

(۳) وہی اوّل ہے وہی آخر وہی ظاہر ہے وہی باطن اور وہی ہر شے کا جاننے والا ہے

(۴) وہی وہ ہے جس نے زمین و آسمان کو چھ دن میں پیدا کیا ہے اور پھر عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے وہ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتی ہے یا زمین سے خارج ہوتی ہے اور جو چیز آسمان سے نازل ہوتی ہے اور آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے اور وہ تمہارے ساتھ ہے تم جہاں بھی رہو اور وہ تمہارے اعمال کا دیکھنے والا ہے

(۵) آسمان و زمین کا ملک اسی کے لئے ہے اور تمام امور کی بازگشت اسی کی طرف ہے

(۶) وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور وہ سینوں کے رازوں سے بھی باخبر ہے

(۷) تم لوگ اللہ و رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اس نے تمہیں اپنا نائب قرار دیا ہے - تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے راسِ خدا میں خرچ کیا ان کے لئے اجر عظیم ہے

(۸) اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم خدا پر ایمان نہیں لاتے ہو جب کہ رسو ل تمہیں دعوت دے رہا ہے کہ اپنے پروردگار پر ایمان لے آؤ اور خدا تم سے اس بات کا عہد بھی شلے چکا ہے اگر تم اعتبار کرنے والے ہو

(۹) وہی وہ ہے جو اپنے بندے پر کھلی ہوئی نشانیاں نازل کرتا ہے تاکہ تمہیں تاریکیوں سے نور کی طرف نکال کرلے آئے اور اللہ تمہارے حال پر یقینا مہربان و رحم کرنے والا ہے

(۱۰) اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے ہو جب کہ آسمان و زمین کی وراثت اسی کے لئے ہے اور تم میں سے فتح سے پہلے انفاق کرنے والا اور جہاد کرنے والا اس کے جیسا نہیں ہوسکتا ہے جو فتح کے بعد انفاق اور جہاد کرے - پہلے جہاد کرنے والے کا درجہ بہت بلند ہے اگرچہ خدا نے سب سے نیکی کا وعدہ کیا ہے اور وہ تمہارے جملہ اعمال سے باخبر ہے

(۱۱) کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کو دوگنا کردے اور اس کے لئے باعزّت اجر بھی ہو

(۱۲) اس دن تم باایمان مرد اور باایمان عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور ایمان ان کے آگے آگے اور داہنی طرف چل رہا ہے اور ان سے کہا جارہا ہے کہ آج تمہاری بشارت کا سامان وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور تم ہمیشہ ان ہی میں رہنے والے ہو اور یہی سب سے بڑی کامیابی ہے

(۱۳) اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں صاحبان ایمان سے کہیں گے کہ ذرا ہماری طرف بھی نظر مرحمت کرو کہ ہم تمہارے نور سے استفادہ کریں تو ان سے کہا جائے گا کہ اپنے پیچھے کی طرف پلٹ جاؤ اور اپنے شیاطین سے نور کی التماس کرو اس کے بعد ان کے درمیان ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس کے اندر کی طرف رحمت ہوگی اور باہر کی طرف عذاب ہوگا

(۱۴) اور منافقین ایمان والوں سے پکار کر کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے تو وہ کہیں گے بیشک مگر تم نے اپنے کو بلاؤں میں مبتلا کردیا اور ہمارے لئے مصائب کے منتظر رہے اور تم نے رسالت میں شک کیا اور تمہیں تمناؤں نے دھوکہ میں ڈالے رکھا یہاں تک کہ حکم خدا آگیا اور تمہیں دھوکہ باز شیطان نے دھوکہ دیا ہے

(۱۵) تو آج نہ تم سے کوئی فدیہ لیا جائے گا اور نہ کفار سے تم سب کا ٹھکانا جہنمّ ہے وہی تم سب کا صاحب هاختیار ہے اور تمہارا بدترین انجام ہے

(۱۶) کیا صاحبانِ ایمان کے لئے ابھی وہ وقت نہیں آیا ہے کہ ان کے دل ذکر خدا اور اس کی طرف سے نازل ہونے والے حق کے لئے نرم ہوجائیں اور وہ ان اہل کتاب کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں کتاب دی گئی تو ایک عرصہ گزرنے کے بعد ان کے دل سخت ہوگئے اور ان کی اکثریت بدکار ہوگئی

(۱۷) یاد رکھو کہ خدا مردہ زمینوں کا زندہ کرنے والا ہے اور ہم نے تمام نشانیوں کو واضح کرکے بیان کردیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لے سکو

(۱۸) بیشک خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور جنہوں نے راسِ خدا میں اخلاص کے ساتھ مال خرچ کیا ہے ان کا اجر دوگنا کردیا جائے گا اور ان کے لئے بڑا باعزّت اجر ہے

(۱۹) اور جو لوگ اللہ اور رسول پر ایمان لائے وہی خدا کے نزدیک صدیق اور شہید کا درجہ رکھتے ہیں اور ا ن ہی کے لئے ان کا اجر اور نور ہے اور جنہوں نے کفر اختیار کرلیا اور ہماری آیات کی تکذیب کردی وہی دراصل اصحاب جہنّم ہیں

(۲۰) یاد رکھو کہ زندگی دنیا صرف ایک کھیل, تماشہ, آرائش, باہمی تفاخراور اموال و اولاد کی کثرت کا مقابلہ ہے اور بس جیسے کوئی بارش ہو جس کی قوت نامیہ کسان کو خوش کردے اور اس کے بعد وہ کھیتی خشک ہوجائے پھر تم اسے زرد دیکھو اور آخر میں وہ ریزہ ریزہ ہوجائے اور آخرت میں شدید عذاب بھی ہے اور مغفرت اور رضائے الہی بھی ہے اور زندگانی دنیا تو بس ایک دھوکہ کا سرمایہ ہے اور کچھ نہیں ہے

(۲۱) تم سب اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جّنت کی طرف سبقت کرو جس کی وسعت زمین و آسمان کے برابر ہے اور جسے ان لوگوں کے لئے مہیاّ کیا گیا ہے جو خدا اور رسول پر ایمان لائے ہیں یہی درحقیقت فضل خدا ہے جسے چاہتا ہے عطا کردیتا ہے اور اللہ تو بہت بڑے فضل کا مالک ہے

(۲۲) زمین میں کوئی بھی مصیبت وارد ہوتی ہے یا تمہارے نفس پر نازل ہوتی ہے تو نفس کے پیدا ہونے کے پہلے سے وہ کتاب الہی میں مقدر ہوچکی ہے اور یہ خدا کے لئے بہت آسان شے ہے

(۲۳) یہ تقدیر اس لئے ہے کہ جو تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اس کا افسوس نہ کرو اور جو مل جائے اس پر غرور نہ کرو کہ اللہ اکڑنے والے مغرور افراد کو پسند نہیں کرتا ہے

(۲۴) جو خود بھی بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کا حکم دیتے ہیں اور جو بھی خدا سے روگردانی کرے گا اسے معلوم رہے کہ خدا سب سے بے نیاز اور قابلِ حمد و ستائش ہے

(۲۵) بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا ہے اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے تاکہ لوگ انصاف کے ساتھ قیام کریں اور ہم نے لوہے کو بھی نازل کیا ہے جس میں شدید جنگ کا سامان اور بہت سے دوسرے منافع بھی ہیں اور اس لئے کہ خدا یہ دیکھے کہ کون ہے جو بغیر دیکھے اس کی اور اس کے رسول کی مدد کرتا ہے اور یقینا اللہ بڑا صاحبِ قوت اور صاحبِ عزت ہے

(۲۶) اور ہم نے نوح علیہ السّلام اور ابراہیم علیہ السّلام کو بھیجا اور ان کی اولاد میں کتاب اور نبوت قرار دی تو ان میں سے کچھ ہدایت یافتہ تھے اور بہت سے فاسق اور بدکار تھے

(۲۷) پھر ہم نے ان ہی کے نقش قدم پر دوسرے رسول بھیجے اور ان کے پیچھے عیسٰی علیہ السّلام بن مریم علیہ السّلام کو بھیجا اور انہیں انجیل عطا کردی اور ان کا اتباع کرنے والوں کے دلوں میں مہربانی اور محبت قرار دے دی اور جس رہبانیت کو ان لوگوں نے ازخود ایجاد کرلیا تھا اور اس سے رضائے خدا کے طلبگار تھے اسے ہم نے ان کے اوپر فرض نہیں قرار دیا تھا اور انہوں نے خود بھی اس کی مکمل پاسداری نہیں کی تو ہم نے ان میں سے واقعا ایمان لانے والوں کو اجر عطا کردیا اور ان میں سے بہت سے تو بالکل فاسق اور بدکردار تھے

(۲۸) ایمان والو اللہ سے ڈرو اور رسول پر واقعی ایمان لے آؤ تاکہ خدا تمہیں اپنی رحمت کے دہرے حّصے عطا کردے اور تمہارے لئے ایسا نور قرار دے دے جس کی روشنی میں چل سکو اور تمہیں بخش دے اور اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے

(۲۹) تاکہ اہلِ کتاب کو معلوم ہوجائے کہ وہ فضل خدا کے بارے میں کوئی اختیار نہیں رکھتے ہیں اور فضل تمام تر خدا کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کردیتا ہے اور وہ بہت بڑے فضل کا مالک ہے

سورہ مجادلہ

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) بیشک اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو تم سے اپنے شوہر کے بارے میں بحث کررہی تھی اور اللہ سے فریاد کررہی تھی اور اللہ تم دونوں کی باتیں سن رہا تھا کہ وہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے

(۲) جو لوگ اپنی عورتوں سے ظہار کرتے ہیں ان کی عورتیں ان کی مائیں نہیں ہیں - مائیں تو صرف وہ عورتیں ہیں جنہوں نے پیدا کیا ہے .اور یہ لوگ یقینا بہت بری اور جھوٹی بات کہتے ہیں اور اللہ بہت معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے

(۳) جو لوگ تم میں سے اپنی عورتوں سے ظہار کریں اور پھر اپنی بات سے پلٹنا چاہیں انہیں چاہئے کہ عورت کو ہاتھ لگانے سے پہلے ایک غلام آزاد کریں کہ یہ خدا کی طرف سے تمہارے لئے نصیحت ہے اور خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۴) پھر کسی شخص کے لئے غلام ممکن نہ ہو تو آپس میں ایک دوسرے کو مس کرنے سے پہلے دو مہینے کے مسلسل روزے رکھے پھر یہ بھی ممکن نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے یہ اس لئے تاکہ تم خدا و رسول پر صحیح ایمان رکھو اور یہ اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں اور کافروں کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے

(۵) بیشک جو لوگ خدا و رسول سے دشمنی کرتے ہیں وہ ویسے ہی ذلیل ہوں گے جیسے ان سے پہلے والے ذلیل ہوئے ہیں اور ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں نازل کردی ہیں اور کافروں کے لئے رسوا کن عذاب ہے

(۶) جس دن خدا سب کو زندہ کرے گا اور انہیں ان کے اعمال سے باخبر کرے گا جسے اس نے محفوظ کر رکھا ہے اور ان لوگوں نے خود اِھلادیا ہے اور اللہ ہر شے کی نگرانی کرنے والا ہے

(۷) کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ اللہ زمین و آسمان کی ہر شے سے باخبر ہے .کہیں بھی تین آدمیوں کے درمیان راز کی بات نہیں ہوتی ہے مگر یہ کہ وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور پانچ کی راز داری ہوتی ہے تو وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور کم و بیش بھی کوئی رازداری ہوتی ہے تو وہ ان کے ساتھ ضرور رہتا ہے چاہے وہ کہیں بھی رہیں اس کے بعد روز هقیامت انہیں باخبر کرے گا کہ انہوں نے کیا کیا ہے کہ بیشک وہ ہر شے کا جاننے والا ہے

(۸) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں راز کی باتوں سے منع کیا گیا لیکن وہ پھر بھی ایسی باتیں کرتے ہیں اور گناہ اور ظلم اور رسول کی نافرمانی کے ساتھ راز کی باتیں کرتے ہیں اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو اس طرح مخاطب کرتے ہیں جس طرح خدا نے انہیں نہیں سکھایا ہے اور اپنے دل ہی دل میں کہتے ہیں کہ ہم غلطی پر ہیں تو خدا ہماری باتوں پر عذاب کیوں نہیں نازل کرتا - حالانکہ ان کے لئے جہنّم ہی کافی ہے جس میں انہیں جلنا ہے اور وہ بدترین انجام ہے

(۹) ایمان والو جب بھی راز کی باتیں کرو تو خبردار گناہ اور تعدی اور رسول کی نافرمانی کے ساتھ نہ کرنا بلکہ نیکی اور تقویٰ کے ساتھ باتیں کرنا اور اللہ سے ڈرتے رہنا کہ بالآخر اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے

(۱۰) یہ رازداری شیطان کی طرف سے صاحبانِ ایمان کو دکھ پہنچانے کے لئے ہوتی ہے حالانکہ وہ انہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے جب تک خدا اجازت نہ د ے دے اور صاحبانِ ایمان کا بھروسہ صرف اللہ پر ہوتا ہے

(۱۱) ایمان والو جب تم سے مجلس میں وسعت پیدا کرنے کے لئے کہا جائے تو دوسروں کو جگہ دیدو تاکہ خدا تمہیں جنّت میں وسعت دے سکے اور جب تم سے کہا جائے کہ اُٹھ جاؤ تو اُٹھ جاؤ کہ خدا صاحبان ایمان اور جن کو علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو بلند کرنا چاہتا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۱۲) ایمان والو جب بھی رسول سے کوئی راز کی بات کرو تو پہلے صدقہ نکال دو کہ یہی تمہارے حق میں بہتری اور پاکیزگی کی بات ہے پھر اگر صدقہ ممکن نہ ہو تو خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

(۱۳) کیا تم اس بات سے ڈر گئے ہو کہ اپنی رازدارانہ باتوں سے پہلے خیرات نکال دو اب جب کہ تم نے ایسا نہیں کیا ہے اور خدا نے تمہاری توبہ قبول کرلی ہے تو اب نماز قائم کرو اور زکوِٰ ادا کرو اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

(۱۴) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ہے جنہوں نے اس قوم سے دوستی کرلی ہے جس پر خدا نے عذاب نازل کیا ہے یہ نہ تم میں سے ہیں اور نہ ان میں سے اور یہ جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں اور خود بھی اپنے جھوٹ سے باخبر ہیں

(۱۵) اللرُ نے ان کے لئے سخت عذاب مہّیا کر رکھا ہے کہ یہ بہت برے اعمال کررہے تھے

(۱۶) انہوں نے اپنی قسموں کو سپر بنالیا ہے اور راہ خدا میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں تو ان کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے

(۱۷) اللرُ کے مقابلہ میں ان کا مال اور ان کی اولاد کوئی کام آنے والا نہیں ہے یہ سب جہنّمی ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

(۱۸) جس دن خدا ان سب کو دوبارہ زندہ کرے گا اور یہ اس سے بھی ایسی ہی قسمیں کھائیں گے جیسی تم سے کھاتے ہیں اور ان کا خیال ہوگا کہ ان کے پاس کوئی بات ہے حالانکہ یہ بالکل جھوٹے ہیں

(۱۹) ان پر شیطان غالب آگیا ہے اور اس نے انہیں ذکر خدا سے غافل کردیا ہے آگاہ ہوجاؤ کہ یہ شیطان کا گروہ ہیں اور شیطان کا گروہ بہرحال خسارہ میں رہنے والا ہے

(۲۰) بیشک جو لوگ خدا و رسول سے دشمنی کرتے ہیں ان کا شمار ذلیل ترین لوگوں میں ہے

(۲۱) اللرُنے یہ لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب آنے والے ہیں بیشک اللہ صاحبِ قوت اور صاحب هعزت ہے

(۲۲) آپ کبھی نہ دیکھیں گے کہ جو قوم اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھنے والی ہے وہ ان لوگوں سے دوستی کررہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی کرنے والے ہیں چاہے وہ ان کے باپ دادا یا اولاد یا برادران یا عشیرہ اور قبیلہ والے ہی کیوں نہ ہوں - اللرُنے صاحبان ایمان کے دلوں میں ایمان لکھ دیا ہے اور ان کی اپنی خاص روح کے ذریعہ تائید کی ہے اور وہ انہیں ان جنّتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ ا ن ہی میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے - خدا ان سے راضی ہوگا اور وہ خدا سے راضی ہوں گے یہی لوگ اللہ کا گروہ ہیں اور آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ کا گروہ ہی نجات پانے والا ہے