قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں  0%

قرآن کریم اردو میں  : مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ

قرآن کریم اردو میں

: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

مشاہدے: 52442
ڈاؤنلوڈ: 5323

تبصرے:

قرآن کریم اردو میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 82 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 52442 / ڈاؤنلوڈ: 5323
سائز سائز سائز
قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں

اردو

سورہ ملک

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) بابرکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھوں میں سارا ملک ہے اور وہ ہر شے پر قادر و مختار ہے

(۲) اس نے موت و حیات کو اس لئے پیدا کیا ہے تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں حَسن عمل کے اعتبار سے سب سے بہتر کون ہے اور وہ صاحب هعزّت بھی ہے اور بخشنے والا بھی ہے

(۳) اسی نے سات آسمان تہ بہ تہ پیدا کئے ہیں اور تم رحمان کی خلقت میں کسی طرح کا فرق نہ دیکھو گے پھر دوبارہ نگاہ اٹھا کر دیکھو کہیں کوئی شگاف نظر آتا ہے

(۴) اس کے بعد بار بار نگاہ ڈالو دیکھو نگاہ تھک کر پلٹ آئے گی لیکن کوئی عیب نظر نہ آئے گا

(۵) ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے مزین کیا ہے اور انہیں شیاطین کو سنگسار کرنے کا ذریعہ بنادیا ہے اور ان کے لئے جہنمّ کا عذاب الگ مہیّا کر رکھا ہے

(۶) اور جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا انکار کیا ہے ان کے لئے جہنمّ کا عذاب ہے اور وہی بدترین انجام ہے

(۷) جب بھی وہ اس میں ڈالے جائیں گے اس کی چیخ سنیں گے اور وہ جوش مار رہا ہوگا

(۸) بلکہ قریب ہوگا کہ جوش کی شدت سے پھٹ پڑے جب بھی اس میں کسی گروہ کو ڈالا جائے گا تو اس کے داروغہ ان سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا

(۹) تو وہ کہیں گے کہ آیا تو تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلادیا اور یہ کہہ دیا کہ اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے تم لوگ خود بہت بڑی گمراہی میں مبتلا ہو

(۱۰) اور پھر کہیں گے کہ اگر ہم بات سن لیتے اور سمجھتے ہوتے تو آج جہنّم والوں میں نہ ہوتے

(۱۱) تو انہوں نے خود اپنے گناہ کا اقرار کرلیا تو اب جہنم ّوالوں کے لئے تو رحمت خدا سے دوری ہی دوری ہے

(۱۲) بیشک جو لوگ بغیر دیکھے اپنے پروردگار کا خوف رکھتے ہیں ان کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے

(۱۳) اور تم لوگ اپنی باتوں کو آہستہ کہو یا بلند آواز سے خدا تو سینوں کی رازوں کو بھی جانتا ہے

(۱۴) اور کیا پیدا کرنے والا نہیں جانتا ہے جب کہ وہ لطیف بھی ہے اور خبیر بھی ہے

(۱۵) اسی نے تمہارے لئے زمین کو نرم بنادیا ہے کہ اس کے اطراف میں چلو اور رزق خدا تلاش کرو پھر اسی کی طرف قبروں سے اٹھ کر جانا ہے

(۱۶) کیا تم آسمان میں حکومت کرنے والے کی طرف سے مطمئن ہوگئے کہ وہ تم کو زمین میں دھنسا دے اور وہ تمہیں گردش ہی دیتی رہے

(۱۷) یا تم اس کی طرف سے اس بات سے محفوظ ہوگئے کہ وہ تمہاے اوپر پتھروں کی بارش کردے پھر تمہیں بہت جلد معلوم ہوجائے گا کہ میرا ڈرانا کیسا ہوتا ہے

(۱۸) اور ان سے پہلے والوں نے بھی تکذیب کی ہے تو دیکھو کہ ان کا انجام کتنا بھیانک ہوا ہے

(۱۹) کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر ان پرندوں کو نہیں دیکھا ہے جو پر پھیلا دیتے ہیں اور سمیٹ لیتے ہیں کہ انہیں اس فضا میں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں سنبھال سکتا کہ وہی ہر شے کی نگرانی کرنے والا ہے

(۲۰) کیا یہ جو تمہاری فوج بنا ہوا ہے خدا کے مقابلہ میں تمہاری مدد کرسکتا ہے - بیشک کفار صرف دھوکہ میں پڑے ہوئے ہیں

(۲۱) یا یہ تم کو روزی دے سکتا ہے اگر خدا اپنی روزی کو روک لے - حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ نافرمانی اور نفرت میں غرق ہوگئے ہیں

(۲۲) کیا وہ شخص جو منہ کے بل چلتا ہے وہ زیادہ ہدایت یافتہ ہے یا جو سیدھے سیدھے صراظُ مستقیم پر چل رہا ہے

(۲۳) آپ کہہ دیجئے کہ خدا ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے اور اسی نے تمہارے لئے کان آنکھ اور دل قرار دیئے ہیں مگر تم بہت کم شکریہ ادا کرنے والے ہو

(۲۴) کہہ دیجئے کہ وہی وہ ہے جس نے زمین میں تمہیں پھیلا دیا ہے اور اسی کی طرف تمہیں جمع کرکے لے جایا جائے گا

(۲۵) اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر تم لوگ سچے ہو تو یہ وعدہ کب پورا ہوگا

(۲۶) آپ کہہ دیجئے کہ علم اللہ کے پاس ہے اور میں تو صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں

(۲۷) پھر جب اس قیامت کے عذاب کو قریب دیکھیں گے تو کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ یہی وہ عذاب ہے جس کے تم خواستگار تھے

(۲۸) آپ کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ خدا مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کردے یا ہم پر رحم کرے تو ان کافروں کا دردناک عذاب سے بچانے والا کون ہے

(۲۹) کہہ دیجئے کہ وہی خدائے رحمان ہے جس پر ہم ایمان لائے ہیں اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے پھر عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کِھلی ہوئی گمراہی میں کون ہے

(۳۰) کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر تمہارا سارا پانی زمین کے اندر جذب ہوجائے تو تمہارے لئے چشمہ کا پانی بہا کر کون لائے گا

سورہ قلم

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱)نۤ, قلم اور اس چیز کی قسم جو یہ لکھ رہے ہیں

(۲) آپ اپنے پروردگار کی نعمت کے طفیل مجنون نہیں ہیں

(۳) اور آپ کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والا اجر ہے

(۴) اور آپ بلند ترین اخلاق کے درجہ پر ہیں

(۵) عنقریب آپ بھی دیکھیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے

(۶) کہ دیوانہ کون ہے

(۷) آپ کا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بہک گیا ہے اور کون ہدایت یافتہ ہے

(۸) لہذا آپ جھٹلانے والوں کی اطاعت نہ کریں

(۹) یہ چاہتے ہیں کہ آپ ذرا نرم ہوجائیں تو یہ بھی نرم ہوجائیں

(۱۰) اور خبردار آپ کسی بھی مسلسل قسم کھانے والے ذلیل

(۱۱) عیب جو اور اعلٰی درجہ کے چغلخور

(۱۲) مال میں بیحد بخل کرنے والے, تجاوز گناہگار

(۱۳) بدمزاج اور اس کے بعد بدنسل کی اطاعت نہ کریں

(۱۴) صرف اس بات پر کہ یہ صاحب مال و اولاد ہے

(۱۵) جب اس کے سامنے آیات الہیہ کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہہ دیتا ہے کہ یہ سب اگلے لوگوں کی داستانیں ہیں

(۱۶) ہم عنقریب اس کی ناک پر نشان لگادیں گے

(۱۷) ہم نے ان کو اسی طرح آزمایا ہے جس طرح باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ صبح کو پھل توڑ لیں گے

(۱۸) اور انشائ اللہ نہیں کہیں گے

(۱۹) تو خدا کی طرف سے راتوں رات ایک بلا نے چکر لگایا جب یہ سب سورہے تھے

(۲۰) اور سارا باغ جل کر کالی رات جیسا ہوگیا

(۲۱) پھر صبح کو ایک نے دوسرے کو آواز دی

(۲۲) کہ پھل توڑنا ہے تو اپنے اپنے کھیت کی طرف چلو

(۲۳) پھر سب گئے اس عالم میں کہ آپس میں راز دارانہ باتیں کررہے تھے

(۲۴) کہ خبردار آج باغ میں کوئی مسکین داخل نہ ہونے پائے

(۲۵) اور روک تھام کا بندوبست کرکے صبح سویرے پہنچ گئے

(۲۶) اب جو باغ کو دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم تو بہک گئے

(۲۷) بلکہ بالکل سے محروم ہوگئے

(۲۸) تو ان کے منصف مزاج نے کہا کہ میں نے نہ کہا تھا کہ تم لوگ تسبیح پروردگار کیوں نہیں کرتے

(۲۹) کہنے لگے کہ ہمارا رب پاک و بے نیاز ہے اور ہم واقعا ظالم تھے

(۳۰) پھر ایک نے دوسرے کو ملامت کرنا شروع کردی

(۳۱) کہنے لگے کہ افسوس ہم بالکل سرکش تھے

(۳۲) شائد ہمارا پروردگار ہمیں اس سے بہتر دے دے کہ ہم اس کی طرف رغبت کرنے والے ہیں

(۳۳) اسی طرح عذاب نازل ہوتا ہے اور آخرت کا عذاب تو اس سے بڑا ہے اگر انہیں علم ہو

(۳۴) بیشک صاحبانِ تقویٰ کے لئے پروردگار کے یہاں نعمتوں کی جنّت ہے

(۳۵) کیا ہم اطاعت گزار وں کو مجرموں جیسا بنا دیں

(۳۶) تمہیں کیا ہو گیا ہے کیسا فیصلہ کر رہے ہو

(۳۷) یا تمہاری کوئی کتاب ہے جس میں یہ سب پڑھا کرتے ہو

(۳۸) کہ وہاں تمہاری پسند کی ساری چیزیں حاضر ملیں گی

(۳۹) یا تم نے ہم سے روزِ قیامت تک کی قسمیں لے رکھی ہیں کہ تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جس کا تم فیصلہ کرو گے

(۴۰) ان سے پوچھئے کہ ان سب باتوں کا ذمہ دار کون ہے

(۴۱) یا ان کے لئے شرکائ ہیں تو اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شرکائ کو لے آئیں

(۴۲) جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور انہیں سجدوں کی دعوت دی جائے گی اور یہ سجدہ بھی نہ کرسکیں گے

(۴۳) ان کی نگاہیں شرم سے جھکی ہوں گی ذلّت ان پر چھائی ہوگی اور انہیں اس وقت بھی سجدوں کی دعوت دی جارہی تھی جب یہ بالکل صحیح و سالم تھے

(۴۴) تو اب مجھے اور اس بات کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دو ہم عنقریب انہیں اس طرح گرفتار کریں گے کہ انہیں اندازہ بھی نہ ہوگا

(۴۵) اور ہم تو اس لئے ڈھیل دے رہے ہیں کہ ہماری تدبیر مضبوط ہے

(۴۶) کیا آپ ان سے مزدوری مانگ رہے ہیں جو یہ اس کے تاوان کے بوجھ سے دبے جارہے ہیں

(۴۷) یا ان کے پاس کوئی غیب ہے جسے یہ لکھ رہے ہیں

(۴۸) اب آپ اپنے پروردگار کے حکم کے لئے صبر کریں اور صاحب هحوت جیسے نہ ہوجائیں جب انہوں نے نہایت غصّہ کے عالم میں آواز دی تھی

(۴۹) کہ اگر انہیں نعمت پروردگار نے سنبھال نہ لیا ہوتا تو انہیں چٹیل میدان میں برے حالوں میں چھوڑ دیا جاتا

(۵۰) پھر ان کے رب نے انہیں منتخب کرکے نیک کرداروں میں قرار دے دیا

(۵۱) اور یہ کفاّر قرآن کو سنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ عنقریب آپ کو نظروں سے پھسلادیں گے اور یہ کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانے ہیں

(۵۲) حالانکہ یہ قرآن عالمین کے لئے نصیحت ہے اور بس

سورہ حاقہ

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) یقینا پیش آنے والی قیامت

(۲) اور کیسی پیش آنے والی

(۳) اور تم کیا جانو کہ یہ یقینا پیش آنے والی شے کیا ہے

(۴) قوم ثمود و عاد نے اس کھڑ کھڑانے والی کا انکار کیا تھا

(۵) تو ثمود ایک چنگھاڑ کے ذریعہ ہلاک کردیئے گئے

(۶) اور عاد کو انتہائی تیز و تند آندھی سے برباد کردیا گیا

(۷) جسے ان کے اوپر سات رات اور آٹھ دن کے لئے مسلسل مسخّرکردیا گیا تو تم دیکھتے ہو کہ قوم بالکل مردہ پڑی ہوئی ہے جیسے کھوکھلے کھجور کے درخت کے تنے

(۸) تو کیا تم ان کا کوئی باقی رہنے والا حصہّ دیکھ رہے ہو

(۹) اور فرعون اور اس سے پہلے اور الٹی بستیوں والے سب نے غلطیوں کا ارتکاب کیا ہے

(۱۰) کہ پروردگار کے نمائندہ کی نافرمانی کی تو پروردگار نے انہیں بڑی سختی سے پکڑ لیا

(۱۱) ہم نے تم کو اس وقت کشتی میں اٹھالیا تھا جب پانی سر سے چڑھ رہا تھا

(۱۲) تاکہ اسے تمہارے لئے نصیحت بنائیں اور محفوظ رکھنے والے کان سن لیں

(۱۳) پھر جب صور میں پہلی مرتبہ پھونکا جائے گا

(۱۴) اور زمین اور پہاڑوں کو اکھاڑ کر ٹکرا کر ریزہ ریزہ کردیا جائے گا

(۱۵) تو اس دن قیامت واقع ہوجائے گی

(۱۶) اور آسمان شق ہوکر بالکل پھس پھسے ہوجائیں گے

(۱۷) اور فرشتے اس کے اطراف پر ہوں گے اور عرش الہٰی کو اس دن آٹھ فرشتے اٹھائے ہوں گے

(۱۸) اس دن تم کو منظر عام پر لایا جائے گا اور تمہاری کوئی بات پوشیدہ نہ رہے گی

(۱۹) پھر جس کو نامئہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ سب سے کہے گا کہ ذرا میرا نامئہ اعمال تو پڑھو

(۲۰) مجھے پہلے ہی معلوم تھا کہ میرا حساب مجھے ملنے والا ہے

(۲۱) پھر وہ پسندیدہ زندگی میں ہوگا

(۲۲) بلند ترین باغات میں

(۲۳) اس کے میوے قریب قریب ہوں گے

(۲۴) اب آرام سے کھاؤ پیو کہ تم نے گزشتہ دنوں میں ان نعمتوں کا انتظام کیا ہے

(۲۵) لیکن جس کو نامئہ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا اے کاش یہ نامہ اعمال مجھے نہ دیا جاتا

(۲۶) اور مجھے اپنا حساب نہ معلوم ہوتا

(۲۷) اے کاش اس موت ہی نے میرا فیصلہ کردیا ہوتا

(۲۸) میرا مال بھی میرے کام نہ آیا

(۲۹) اور میری حکومت بھی برباد ہوگئی

(۳۰) اب اسے پکڑو اور گرفتار کرلو

(۳۱) پھر اسے جہنم ّمیں جھونک دو

(۳۲) پھر ایک ستر گز کی رسی میں اسے جکڑ لو

(۳۳) یہ خدائے عظیم پر ایمان نہیں رکھتا تھا

(۳۴) اور لوگوں کو مسکینوں کو کھلانے پر آمادہ نہیں کرتا تھا

(۳۵) تو آج اس کا یہاں کوئی غمخوار نہیں ہے

(۳۶) اور نہ پیپ کے علاوہ کوئی غذا ہے

(۳۷) جسے گنہگاروں کے علاوہ کوئی نہیں کھاسکتا

(۳۸) میں اس کی بھی قسم کھاتا ہوں جسے تم دیکھ رہے ہو

(۳۹) اور اس کی بھی جس کو نہیں دیکھ رہے ہو

(۴۰) کہ یہ ایک محترم فرشتے کا بیان ہے

(۴۱) اور یہ کسی شاعر کا قول نہیں ہے ہاں تم بہت کم ایمان لاتے ہو

(۴۲) اور یہ کسی کاہن کا کلام نہیں ہے جس پر تم بہت کم غور کرتے ہو

(۴۳) یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے

(۴۴) اور اگر یہ پیغمبر ہماری طرف سے کوئی بات گڑھ لیتا

(۴۵) تو ہم اس کے ہاتھ کو پکڑ لیتے

(۴۶) اور پھر اس کی گردن اڑادیتے

(۴۷) پھر تم میں سے کوئی مجھے روکنے والا نہ ہوتا

(۴۸) اور یہ قرآن صاحبانِ تقویٰ کے لئے نصیحت ہے

(۴۹) اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے جھٹلانے والے بھی ہیں

(۵۰) اور یہ کافرین کے لئے باعث هحسرت ہے

(۵۱) اور یہ بالکل یقینی چیز ہے

(۵۲) لہذا آپ اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کریں

سورہ معارج

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) ایک مانگنے والے نے واقع ہونے والے عذاب کا سوال کیا

(۲) جس کا کافروں کے حق میں کوئی دفع کرنے والا نہیں ہے

(۳) یہ بلندیوں والے خدا کی طرف سے ہے

(۴) جس کی طرف فرشتے اور روح الامین بلند ہوتے ہیں اس ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے

(۵) لہذا آپ بہترین صبر سے کام لیں

(۶) یہ لوگ اسے دور سمجھ رہے ہیں

(۷) اور ہم اسے قریب ہی دیکھ رہے ہیں

(۸) جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کے مانند ہوجائے گا

(۹) اور پہاڑ دھنکے ہوئے اون جیسے

(۱۰) اور کوئی ہمدرد کسی ہمدرد کا پرسانِ حال نہ ہوگا

(۱۱) وہ سب ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے تو مجرم چاہے گا کہ کاش آج کے دن کے عذاب کے بدلے اس کی اولاد کو لے لیا جائے

(۱۲) اوربیوی اور بھائی کو

(۱۳) اور اس کنبہ کو جس میں وہ رہتا تھا

(۱۴) اور روئے زمین کی ساری مخلوقات کو اور اسے نجات دے دی جائے

(۱۵) ہرگز نہیں یہ آتش جہنمّ ہے

(۱۶) کھال اتار دینے والی

(۱۷) ان سب کو آواز دے رہی ہے جو منہ پھیر کر جانے والے تھے

(۱۸) اور جنہوں نے مال جمع کرکے بند کر رکھا تھا

(۱۹) بیشک انسان بڑا لالچی ہے

(۲۰) جب تکلیف پہنچ جاتی ہے تو فریادی بن جاتا ہے

(۲۱) اور جب مال مل جاتا ہے تو بخیل ہو جاتا ہے

(۲۲) علاوہ ان نمازیوں کے

(۲۳) جو اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہیں

(۲۴) اور جن کے اموال میں ایک مقررہ حق معین ہے

(۲۵) مانگنے والے کے لئے اور نہ مانگنے والے کے لئے

(۲۶) اور جو لوگ روز قیامت کی تصدیق کرنے والے ہیں

(۲۷) اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں

(۲۸) بیشک عذاب پروردگار بے خوف رہنے والی چیز نہیں ہے

(۲۹) اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں

(۳۰) علاوہ اپنی بیویوں اور کنیزوں کے کہ اس پر ملامت نہیں کی جاتی ہے

(۳۱) پھر جو اس کے علاوہ کا خواہشمند ہو وہ حد سے گزر جانے والا ہے

(۳۲) اور جو اپنی امانتوں اور عہد کا خیال رکھنے والے ہیں

(۳۳) اور جو اپنی گواہیوں پر قائم رہنے والے ہیں

(۳۴) اور جو اپنی نمازوں کا خیال رکھنے والے ہیں

(۳۵) یہی لوگ جنّت میں باعزّت طریقہ سے رہنے والے ہیں

(۳۶) پھر ان کافروں کو کیا ہوگیا ہے کہ آپ کی طرف بھاگے چلے آرہے ہیں

(۳۷) داہیں بائیں سے گروہ در گروہ

(۳۸) کیا ان میں سے ہر ایک کی طمع یہ ہے کہ اسے جنت النعیم میں داخل کردیا جائے

(۳۹) ہرگز نہیں انہیں تو معلوم ہے کہ ہم نے انہیں کس چیز سے پیدا کیا ہے

(۴۰) میں تمام مشرق و مغرب کے پروردگار کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ہم قدرت رکھنے والے ہیں

(۴۱) اس بات پر کہ ان کے بدلے ان سے بہتر افراد لے آئیں اور ہم عاجز نہیں ہیں

(۴۲) لہذا انہیں چھوڑ دیجئے یہ اپنے باطل میں ڈوبے رہیں اور کھیل تماشہ کرتے رہیں یہاں تک کہ اس دن سے ملاقات کریں جس کا وعدہ کیا گیا ہے

(۴۳) جس دن یہ سب قبروں سے تیزی کے ساتھ نکلیں گے جس طرح کسی پرچم کی طرف بھاگے جارہے ہوں

(۴۴) ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی اور ذلت ان پر چھائی ہوگی اور یہی وہ دن ہوگا جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے

سورہ نوح

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) بیشک ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو دردناک عذاب کے آنے سے پہلے ڈراؤ

(۲) انہوں نے کہا اے قوم میں تمہارے لئے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں

(۳) کہ اللہ کی عبادت کرو اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو

(۴) وہ تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک باقی رکھے گا اللہ کا مقررہ وقت جب آجائے گا تو وہ ٹالا نہیں جاسکتا ہے اگر تم کچھ جانتے ہو

(۵) انہوں نے کہا پروردگار میں نے اپنی قوم کو دن میں بھی بلایا اور رات میں بھی

(۶) پھر بھی میری دعوت کا کوئی اثر سوائے اس کے نہ ہوا کہ انہوں نے فرار اختیار کیا

(۷) اور میں نے جب بھی انہیں دعوت دی کہ تو انہیں معاف کردے تو انہوں نے اپنی انگلیوں کو کانوں میں رکھ لیا اور اپنے کپڑے اوڑھ لئے اور اپنی بات پر اڑ گئے اور شدت سے اکڑے رہے

(۸) پھر میں نے ان کو علی الاعلان دعوت دی

(۹) پھر میں نے اعلان بھی کیا اور خفیہ طور سے بھی دعوت دی

(۱۰) اور کہا کہ اپنے پروردگار سے استغفار کرو کہ وہ بہت زیادہ بخشنے والا ہے

(۱۱) وہ تم پر موسلا دھار پانی برسائے گا

(۱۲) اور اموال و اولاد کے ذریعہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لئے باغات اور نہریں قرار دے گا

(۱۳) آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم خدا کی عظمت کا خیال نہیں کرتے ہو

(۱۴) جب کہ اسی نے تمہیں مختلف انداز میں پیدا کیا ہے

(۱۵) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے کس طرح تہ بہ تہ سات آسمان بنائے ہیں

(۱۶) اور قمر کو ان میں روشنی اور سورج کو روشن چراغ بنایا ہے

(۱۷) اور اللہ ہی نے تم کو زمین سے پیدا کیا ہے

(۱۸) پھر تمہیں اسی میں لے جائے گا اور پھر نئی شکل میں نکالے گا

(۱۹) اور اللہ ہی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنادیا ہے

(۲۰) تاکہ تم اس میں مختلف کشادہ راستوں پر چلو

(۲۱) اور نوح نے کہا کہ پروردگار ان لوگوں نے میری نافرمانی کی ہے اور اس کا اتباع کرلیا ہے جو مال و اولاد میں سوائے گھاٹے کے کچھ نہیں دے سکتا ہے

(۲۲) اور ان لوگوں نے بہت بڑا مکر کیا ہے

(۲۳) اور لوگوں سے کہا ہے کہ خبردار اپنے خداؤں کو مت چھوڑ دینا اور ود, سواع, یغوث, یعوق, نسر کو نظرانداز نہ کردینا

(۲۴) انہوں نے بہت سوں کو گمراہ کردیا ہے اب تو ظالموں کے لئے ہلاکت کے علاوہ کوئی اضافہ نہ کرنا

(۲۵) یہ سب اپنی غلطیوں کی بنا پر غرق کئے گئے ہیں اور پھر جہنم ّمیں داخل کردیئے گئے ہیں اور خدا کے علاوہ انہیں کوئی مددگار نہیں ملا ہے

(۲۶) اور نوح نے کہا کہ پروردگار اس زمین پر کافروں میں سے کسی بسنے والے کو نہ چھوڑنا

(۲۷) کہ تو انہیں چھوڑ دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور فاجر و کافر کے علاوہ کوئی اولاد بھی نہ پیدا کریں گے

(۲۸) پروردگار مجھے اور میرے والدین کو اور جو ایمان کے ساتھ میرے گھر میں داخل ہوجائیں اور تمام مومنین و مومنات کو بخش دے اور ظالموں کے لئے ہلاکت کے علاوہ کسی شے میں اضافہ نہ کرن

سورہ جن

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے کان لگا کر قرآن کو سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک بڑا عجیب قرآن سنا ہے

(۲) جو نیکی کی ہدایت کرتا ہے تو ہم تو اس پر ایمان لے آئے ہیں اور کسی کو اپنے رب کا شریک نہ بنائیں گے

(۳) اور ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے اس نے کسی کو اپنی بیوی بنایا ہے نہ بیٹا

(۴) اور ہمارے بیوقوف لوگ طرح طرح کی بے ربط باتیں کررہے ہیں

(۵) اور ہمارا خیال تو یہی تھا کہ انسان اور جناّت خدا کے خلاف جھوٹ نہ بولیں گے

(۶) اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جناّت کے بعض لوگوں کی پناہ ڈھونڈ رہے تھے تو انہوں نے گرفتاری میں اور اضافہ کردیا

(۷) اور یہ کہ تمہاری طرح ان کا بھی خیال تھا کہ خدا کسی کو دوبارہ نہیں زندہ کرے گا

(۸) اور ہم نے آسمان کو دیکھا تو اسے سخت قسم کے نگہبانوں اور شعلوں سے بھرا ہوا پایا

(۹) اور ہم پہلے بعض مقامات پر بیٹھ کر باتیں سن لیا کرتے تھے لیکن اب کوئی سننا چاہے گا تو اپنے لئے شعلوں کو تیار پائے گا

(۱۰) اور ہمیں نہیں معلوم کہ اہل زمین کے لئے اس سے برائی مقصود ہے یا نیکی کا ارادہ کیا گیا ہے

(۱۱) اور ہم میں سے بعض نیک کردار ہیں اور بعض کے علاوہ ہیں اور ہم طرح طرح کے گروہ ہیں

(۱۲) اور ہمارا خیال ہے کہ ہم زمین میں خدا کو عاجز نہیں کرسکتے اور نہ بھاگ کر اسے اپنی گرفت سے عاجز کرسکتے ہیں

(۱۳) اور ہم نے ہدایت کو سنا تو ہم تو ایمان لے آئے اب جو بھی اپنے پروردگار پر ایمان لائے گا اسے نہ خسارہ کا خوف ہوگا اور نہ ظلم و زیادتی کا

(۱۴) اور ہم میں سے بعض اطاعت گزار ہیں اور بعض نافرمان اور جو اطاعت گزار ہوگا اس نے ہدایت کی راہ پالی ہے

(۱۵) اور نافرمان تو جہنمّ کے کندے ہوگئے ہیں

(۱۶) اور اگر یہ لوگ سب ہدایت کے راستے پر ہوتے تو ہم انہیں وافر پانی سے سیراب کرتے

(۱۷) تاکہ ان کا امتحان لے سکیں اور جو بھی اپنے رب کے ذکر سے اعراض کرے گا اسے سخت عذاب کے راستے پر چلنا پڑے گا

(۱۸) اور مساجد سب اللہ کے لئے ہیں لہذا اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا

(۱۹) اور یہ کہ جب بندہ خدا عبادت کے لئے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ لوگ اس کے گرد ہجوم کرکے گر پڑتے

(۲۰) پیغمبرآپ کہہ دیجئے کہ میں صرف اپنے پروردگار کی عبادت کرتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا ہوں

(۲۱) کہہ دیجئے کہ میں تمہارے لئے کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ فائدہ کا

(۲۲) کہہ دیجئے کہ اللہ کے مقابلہ میں میرا بھی بچانے والا کوئی نہیں ہے اور نہ میں کوئی پناہ گاہ پاتا ہوں

(۲۳) مگر یہ کہ اپنے رب کے احکام اور پیغام کو پہنچادوں اور جو اللہ و رسول کی نافرمانی کرے گا اس کے لئے جہنم ّہے اور وہ اسی میں ہمیشہ رہنے والا ہے

(۲۴) یہاں تک کہ جب ان لوگوں نے اس عذاب کو دیکھ لیا جس کا وعدہ کیا گیا تھا تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس کے مددگار کمزور اور کس کی تعداد کمتر ہے

(۲۵) کہہ دیجئے کہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ وعدہ قریب ہی ہے یا ابھی خدا کوئی اور مدّت بھی قرار دے گا

(۲۶) وہ عالم الغیب ہے اور اپنے غیب پر کسی کو بھی مطلع نہیں کرتا ہے

(۲۷) مگر جس رسول کو پسند کرلے تو اس کے آگے پیچھے نگہبان فرشتے مقرر کردیتا ہے

(۲۸) تاکہ وہ دیکھ لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات کو پہنچادیا ہے اور وہ جس کے پاس جو کچھ بھی ہے اس پر حاوی ہے اور سب کے اعداد کا حساب رکھنے والا ہے

سورہ مزمل

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) اے میرے چادر لپیٹنے والے

(۲) رات کو اٹھو مگر ذرا کم

(۳) آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کر دو

(۴) یا کچھ زیادہ کردو اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر باقاعدہ پڑھو

(۵) ہم عنقریب تمہارے اوپر ایک سنگین حکم نازل کرنے والے ہیں

(۶) بیشک رات کا اُٹھنا نفس کی پامالی کے لئے بہترین ذریعہ اور ذکر کا بہترین وقت ہے

(۷) یقینا آپ کے لئے دن میں بہت سے مشغولیات ہیں

(۸) اور آپ اپنے رب کے نام کا ذکر کریں اور اسی کے ہو رہیں

(۹) وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے لہذا آپ اسی کو اپنا نگراں بنالیں

(۱۰) اور یہ لوگ جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں اس پر صبر کریں اور انہیں خوبصورتی کے ساتھ اپنے سے الگ کردیں

(۱۱) اور ہمیں اور ان دولت مند جھٹلانے والوں کو چھوڑ دیں اور انہیں تھوڑی مہلت دے دیں

(۱۲) ہمارے پاس ان کے لئے بیڑیاں اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے

(۱۳) اور گلے میں پھنس جانے والا کھانا اور دردناک عذاب ہے

(۱۴) جس دن زمین اور پہاڑ لرزہ میں آجائیں گے اور پہاڑ ریت کا ایک ٹیلہ بن جائیں گے

(۱۵) بیشک ہم نے تم لوگوں کی طرف تمہارا گواہ بناکر ایک رسول بھیجا ہے جس طرح فرعون کی طرف رسول بھیجا تھا

(۱۶) تو فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سخت گرفت میں لے لیا

(۱۷) پھر تم بھی کفر اختیار کرو گے تو اس دن سے کس طرح بچو گے جو بچوں کو بوڑھا بنادے گا

(۱۸) جس دن آسمان پھٹ پڑے گا اور یہ وعدہ بہرحال پورا ہونے والا ہے

(۱۹) یہ درحقیقت عبرت و نصیحت کی باتیں ہیں اور جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کے راستے کو اختیار کرلے

(۲۰) آپ کا پروردگار جانتا ہے کہ دو تہائی رات کے قریب یا نصف شب یا ایک تہائی رات قیام کرتے ہیں اور آپ کے ساتھ ایک گروہ اور بھی ہے اور اللہ د ن و رات کا صحیح اندازہ رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ تم لوگ اس کا صحیح احصاءنہ کر سکوگے تو اس نے تمہارے اوپر مہربانی کر دی ہے اب جس قدر قرآن ممکن ہو اتنا پڑھ لو کہ وہ جانتا ہے کہ عنقریب تم میں سے بعض مریض ہوجائےں گے اور بعض رزق خدا کو تلاش کرنے کے لئے سفر میں چلے جائےں گے اور بعض راہِ خدا میں جہاد کریں گے تو جس قدر ممکن ہو تلاوت کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو اور اللہ کو قرض حسنہ دو اور پھر جو کچھ بھی اپنے نفس کے واسطے نیکی پیشگی پھیج دو گے اسے خدا کی بارگاہ میں حاضر پاو گے ،بہتر اور اجر کے اعتبار سے عظیم تر۔اور اللہ سے استغفار کرو کہ وہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربا ن ہے