قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں  5%

قرآن کریم اردو میں  : مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ

قرآن کریم اردو میں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 82 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 54246 / ڈاؤنلوڈ: 5787
سائز سائز سائز
قرآن کریم اردو میں

قرآن کریم اردو میں

اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

سورہ مدثر

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) اے میرے کپڑا اوڑھنے والے

(۲) اٹھو اور لوگوں کو ڈراؤ

(۳) اور اپنے رب کی بزرگی کا اعلان کرو

(۴) اور اپنے لباس کو پاکیزہ رکھو

(۵) اور برائیوں سے پرہیز کرو

(۶) اور اس طرح احسان نہ کرو کہ زیادہ کے طلب گار بن جاؤ

(۷) اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو

(۸) پھر جب صور پھونکا جائے گا

(۹) تو وہ دن انتہائی مشکل دن ہوگا

(۱۰) کافروں کے واسطے تو ہر گز آسان نہ ہوگا

(۱۱) اب مجھے اور اس شخص کو چھوڑ دو جس کو میں نے اکیلا پیدا کیا ہے

(۱۲) اور اس کے لئے کثیر مال قرار دیا ہے

(۱۳) اور نگاہ کے سامنے رہنے والے بیٹے قرار دیئے ہیں

(۱۴) اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دے دی ہے

(۱۵) اور پھر بھی چاہتا ہے کہ اور اضافہ کردوں

(۱۶) ہرگز نہیں یہ ہماری نشانیوں کا سخت دشمن تھا

(۱۷) تو ہم عنقریب اسے سخت عذاب میں گرفتار کریں گے

(۱۸) اس نے فکر کی اور اندازہ لگایا

(۱۹) تو اسی میں مارا گیا کہ کیسا اندازہ لگایا

(۲۰) پھر اسی میں اور تباہ ہوگیا کہ کیسا اندازہ لگایا

(۲۱) پھر غور کیا

(۲۲) پھر تیوری چڑھا کر منہ بسور لیا

(۲۳) پھر منہ پھیر کر چلا گیا اور اکڑ گیا

(۲۴) اور آخر میں کہنے لگا کہ یہ تو ایک جادو ہے جو پرانے زمانے سے چلا آرہا ہے

(۲۵) یہ تو صرف انسان کا کلام ہے

(۲۶) ہم عنقریب اسے جہنمّ واصل کردیں گے

(۲۷) اور تم کیا جانو کہ جہنمّ کیا ہے

(۲۸) وہ کسی کو چھوڑنے والا اور باقی رکھنے والا نہیں ہے

(۲۹) بدن کو جلا کر سیاہ کردینے والا ہے

(۳۰) اس پر انیس فرشتے معین ہیں

(۳۱) اور ہم نے جہنمّ کا نگہبان صرف فرشتوں کو قرار دیا ہے اور ان کی تعداد کو کفار کی آزمائش کا ذریعہ بنادیا ہے کہ اہل کتاب کو یقین حاصل ہوجائے اور ایمان والوں کے ایمان میں اضافہ ہوجائے اور اہل کتاب یا صاحبانِ ایمان اس کے بارے میں کسی طرح کا شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں مرض ہے اور کفار یہ کہنے لگیں کہ آخر اس مثال کا مقصد کیا ہے اللہ اسی طرح جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور اس کے لشکروں کو اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے یہ تو صرف لوگوں کی نصیحت کا ایک ذریعہ ہے

(۳۲) ہوشیار ہمیں چاند کی قسم

(۳۳) اور جاتی ہوئی رات کی قسم

(۳۴) اور روشن صبح کی قسم

(۳۵) یہ جہنمّ بڑی چیزوں میں سے ایک چیز ہے

(۳۶) لوگوں کے ڈرانے کا ذریعہ

(۳۷) ان کے لئے جو آگے پیچھے ہٹنا چاہیں

(۳۸) ہر نفس اپنے اعمال میں گرفتار ہے

(۳۹) علاوہ اصحاب یمین کے

(۴۰) وہ جنتوں میں رہ کر آپس میں سوال کررہے ہوں گے

(۴۱) مجرمین کے بارے میں

(۴۲) آخر تمہیں کس چیز نے جہنمّ میں پہنچادیا ہے

(۴۳) وہ کہیں گے کہ ہم نماز گزار نہیں تھے

(۴۴) اور مسکین کو کھانا نہیں کھلایا کرتے تھے

(۴۵) لوگوں کے برے کاموں میں شامل ہوجایا کرتے تھے

(۴۶) اور روزِ قیامت کی تکذیب کیا کرتے تھے

(۴۷) یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی

(۴۸) تو انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش بھی کوئی فائدہ نہ پہنچائے گی

(۴۹) آخر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ یہ نصیحت سے منہ موڑے ہوئے ہیں

(۵۰) گویا بھڑکے ہوئے گدھے ہیں

(۵۱) جو شیر سے بھاگ رہے ہیں

(۵۲) حقیقتا ان میں ہر آدمی اس بات کا خواہش مند ہے کہ اسے کِھلی ہوئی کتابیں عطا کردی جائیں

(۵۳) ہرگز نہیں ہوسکتا اصل یہ ہے کہ انہیں آخرت کا خوف ہی نہیں ہے

(۵۴) ہاں ہاں بیشک یہ سراسر نصیحت ہے

(۵۵) اب جس کا جی چاہے اسے یاد رکھے

(۵۶) اور یہ اسے یاد نہ کریں گے مگر یہ کہ اللہ ہی چاہے کہ وہی ڈرانے کا اہل اور مغفرت کا مالک ہے

سورہ قیامت

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) میں روزِ قیامت کی قسم کھاتا ہوں

(۲) اور برائیوں پر ملامت کرنے والے نفس کی قسم کھاتا ہوں

(۳) کیا یہ انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہ کرسکیں گے

(۴) یقینا ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی انگلیوں کے پور تک درست کرسکیں

(۵) بلکہ انسان یہ چاہتا ہے کہ اپنے سامنے برائی کرتا چلا جائے

(۶) وہ یہ پوچھتا ہے کہ یہ قیامت کب آنے والی ہے

(۷) تو جب آنکھیں چکا چوند ہوجائیں گی

(۸) اور چاند کو گہن لگ جائے گا

(۹) اور یہ چاند سورج اکٹھا کردیئے جائیں گے

(۱۰) اس دن انسان کہے گا کہ اب بھاگنے کا راستہ کدھر ہے

(۱۱) ہرگز نہیں اب کوئی ٹھکانہ نہیں ہے

(۱۲) اب سب کا مرکز تمہارے پروردگار کی طرف ہے

(۱۳) اس دن انسان کو بتایا جائے گا کہ اس نے پہلے اور بعد کیا کیا اعمال کئے ہیں

(۱۴) بلکہ انسان خود بھی اپنے نفس کے حالات سے خوب باخبر ہے

(۱۵) چاہے وہ کتنے ہی عذر کیوں نہ پیش کرے

(۱۶) دیکھئے آپ قرآن کی تلاوت میں عجلت کے ساتھ زبان کو حرکت نہ دیں

(۱۷) یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اسے جمع کریں اور پڑھوائیں

(۱۸) پھر جب ہم پڑھوادیں تو آپ اس کی تلاوت کو دہرائیں

(۱۹) پھر اس کے بعد اس کی وضاحت کرنا بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے

(۲۰) نہیں بلکہ تم لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہو

(۲۱) اور آخرت کو نظر انداز کئے ہوئے ہو

(۲۲) اس دن بعض چہرے شاداب ہوں گے

(۲۳) اپنے پروردگار کی نعمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے

(۲۴) اور بعض چہرے افسردہ ہوں گے

(۲۵) جنہیں یہ خیال ہوگا کہ کب کمر توڑ مصیبت وارد ہوجائے

(۲۶) ہوشیار جب جان گردن تک پہنچ جائے گی

(۲۷) اور کہا جائے گا کہ اب کون جھاڑ پھونک کرنے والا ہے

(۲۸) اور مرنے والے کو خیال ہوگا کہ اب سب سے جدائی ہے

(۲۹) اور پنڈلی پنڈلی سے لپٹ جائے گی

(۳۰) آج سب کو پروردگار کی طرف لے جایا جائے گا

(۳۱) اس نے نہ کلام خدا کی تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی

(۳۲) بلکہ تکذیب کی اور منہ پھیر لیا

(۳۳) پھر اپنے اہل کی طرف اکڑتا ہوا گیا

(۳۴) افسوس ہے تیرے حال پر بہت افسوس ہے

(۳۵) حیف ہے اور صد حیف ہے

(۳۶) کیا انسان کا خیال یہ ہے کہ اسے اسی طرح آزاد چھوڑ دیا جائے گا

(۳۷) کیا وہ اس منی کا قطرہ نہیں تھا جسے رحم میں ڈالا جاتا ہے

(۳۸) پھر علقہ بنا پھر اسے خلق کرکے برابر کیا

(۳۹) پھر اس سے عورت اور مرد کا جوڑا تیار کیا

(۴۰) کیا وہ خدا اس بات پر قادر نہیں ہے کہ مفِدوں کو دوبارہ زندہ کرسکے

سورہ دہر (انسان)

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) یقینا انسان پر ایک ایسا وقت بھی آیا ہے کہ جب وہ کوئی قابل ذکر شے نہیں تھا

(۲) یقینا ہم نے انسان کو ایک ملے جلے نطفہ سے پیدا کیا ہے تاکہ اس کا امتحان لیں اور پھر اسے سماعت اور بصارت والا بنادیا ہے

(۳) یقینا ہم نے اسے راستہ کی ہدایت دے دی ہے چاہے وہ شکر گزار ہوجائے یا کفران نعمت کرنے والا ہوجائے

(۴) بیشک ہم نے کافرین کے لئے زنجیریں - طوق اور بھڑکتے ہوئے شعلوں کا انتظام کیا ہے

(۵) بیشک ہمارے نیک بندے اس پیالہ سے پئیں گے جس میں شراب کے ساتھ کافور کی آمیزش ہوگی

(۶) یہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ کے نیک بندے پئیں گے اور جدھر چاہیں گے بہاکر لے جائیں گے

(۷) یہ بندے نذر کو پورا کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہوئی ہے

(۸) یہ اس کی محبت میں مسکینً یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں

(۹) ہم صرف اللہ کی مرضی کی خاطر تمہیں کھلاتے ہیں ورنہ نہ تم سے کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ

(۱۰) ہم اپنے پروردگار سے اس دن کے بارے میں ڈرتے ہیں جس دن چہرے بگڑ جائیں گے اور ان پر ہوائیاں اڑنے لگیں گی

(۱۱) تو خدا نے انہیں اس دن کی سختی سے بچالیا اور تازگی اور سرور عطا کردیا

(۱۲) اور انہیں ان کے صبر کے عوض جنّت اور حریر جنّت عطا کرے گا

(۱۳) جہاں وہ تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے نہ آفتاب کی گرمی دیکھیں گے اور نہ سردی

(۱۴) ان کے سروں پر قریب ترین سایہ ہوگا اور میوے بالکل ان کے اختیار میں کردیئے جائیں گے

(۱۵) ان کے گرد چاندی کے پیالے اور شیشے کے ساغروں کی گردش ہوگی

(۱۶) یہ ساغر بھی چاندی ہی کے ہوں گے جنہیں یہ لوگ اپنے پیمانہ کے مطابق بنالیں گے

(۱۷) یہ وہاں ایسے پیالے سے سیراب کئے جائیں گے جس میں زنجبیل کی آمیزش ہوگی

(۱۸) جو جنّت کا ایک چشمہ ہے جسے سلسبیل کہا جاتا ہے

(۱۹) اور ان کے گرد ہمیشہ نوجوان رہنے والے بچے گردش کررہے ہوں گے کہ تم انہیں دیکھو گے تو بکھرے ہوئے موتی معلوم ہوں گے

(۲۰) اور پھر دوبارہ دیکھو گے تو نعمتیں اور ایک ملک کبیر نظر آئے گا

(۲۱) ان کے اوپر کریب کے سبز لباس اور ریشم کے حلّے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور انہیں ان کا پروردگار پاکیزہ شراب سے سیراب کرے گا

(۲۲) یہ سب تمہاری جزا ہے اور تمہاری سعی قابل قبول ہے

(۲۳) ہم نے آپ پر قرآن تدریجا نازل کیا ہے

(۲۴) لہذا آپ حکم اَ خدا کی خاطر صبر کریں اور کسی گنہگار یا کافر کی بات میں نہ آجائیں

(۲۵) اور صبح و شام اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کرتے رہیں

(۲۶) اور رات کے ایک حصہ میں اس کا سجدہ کریں اور بڑی رات تک اس کی تسبیح کرتے رہیں

(۲۷) یہ لوگ صرف دنیا کی نعمتوں کو پسند کرتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بڑے سنگین دن کو چھوڑے ہوئے ہیں

(۲۸) ہم نے ان کو پیدا کیا ہے اور ان کے اعضائ کو مضبوط بنایا ہے اور جب چاہیں گے تو انہیں بدل کر ان کے جیسے دوسرے افراد لے آئیں گے

(۲۹) یہ ایک نصیحت کا سامان ہے اب جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کے راستہ کو اختیار کرلے

(۳۰) اور تم لوگ تو صرف وہی چاہتے ہو جو پروردگار چاہتا ہے بیشک اللہ ہر چیز کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

(۳۱) وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور اس نے ظالمین کے لئے دردناک عذاب مہیاّ کررکھا ہے

سورہ مرسلات

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) ان کی قسم جنہیں تسلسل کے ساتھ بھیجا گیا ہے

(۲) پھر تیز رفتاری سے چلنے والی ہیں

(۳) اور قسم ہے ان کی جو اشیائ کو منتشر کرنے والی ہیں

(۴) پھر انہیں آپس میں جدا کرنے والی ہیں

(۵) پھر ذ کر کو نازل کرنے والی ہیں

(۶) تاکہ عذر تمام ہو یا خوف پیدا کرایا جائے

(۷) جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ بہرحال واقع ہونے والی ہے

(۸) پھر جب ستاروں کی چمک ختم ہوجائے

(۹) اور آسمانوں میں شگاف پیدا ہوجائے

(۱۰) اور جب پہاڑ اُڑنے لگیں

(۱۱) اور جب سارے پیغمبر علیہ السّلام ایک وقت میں جمع کرلئے جائیں

(۱۲) بھلا کس دن کے لئے ان باتوں میں تاخیر کی گئی ہے

(۱۳) فیصلہ کے دن کے لئے

(۱۴) اور آپ کیاجانیں کہ فیصلہ کا دن کیا ہے

(۱۵) اس دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنمّ ہے

(۱۶) کیا ہم نے ان کے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کردیا ہے

(۱۷) پھر دوسرے لوگوں کو بھی ان ہی کے پیچھے لگادیں گے

(۱۸) ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا برتاؤ کرتے ہیں

(۱۹) اور آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہی بربادی ہے

(۲۰) کیا ہم نے تم کو ایک حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا ہے

(۲۱) پھر اسے ایک محفوظ مقام پر قرار دیا ہے

(۲۲) ایک معین مقدار تک

(۲۳) پھر ہم نے اس کی مقدار معین کی ہے تو ہم بہترین مقدار مقرر کرنے والے ہیں

(۲۴) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے

(۲۵) کیا ہم نے زمین کو ایک جمع کرنے والا ظرف نہیں بنایا ہے

(۲۶) جس میں زندہ مردہ سب کو جمع کریں گے

(۲۷) اور اس میں اونچے اونچے پہاڑ قرار دئے ہیں اور تمہیں شیریں پانی سے سیراب کیا ہے

(۲۸) آج جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور تباہی ہے

(۲۹) جاؤ اس طرف جس کی تکذیب کیا کرتے تھے

(۳۰) جاؤ اس دھوئیں کے سایہ کی طرف جس کے تین گوشے ہیں

(۳۱) نہ ٹھنڈک ہے اور نہ جہنمّ کی لپٹ سے بچانے والا سہارا

(۳۲) وہ ایسے انگارے پھینک رہا ہے جیسے کوئی محل

(۳۳) جیسے زرد رنگ کے اونٹ

(۳۴) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور جہنمّ ہے

(۳۵) آج کے دن یہ لوگ بات بھی نہ کرسکیں گے

(۳۶) اور نہ انہیں اس بات کی اجازت ہوگی کہ عذر پیش کرسکیں

(۳۷) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ّہے

(۳۸) یہ فیصلہ کا دن ہے جس میں ہم نے تم کو اور تمام پہلے والوں کو اکٹھا کیا ہے

(۳۹) اب اگر تمہارے پاس کوئی چال ہو تو ہم سے استعمال کرو

(۴۰) آج تکذیب کرنے والوں کے لئے جہنم ّہے

(۴۱) بیشک متقین گھنی چھاؤں اور چشموں کے درمیان ہوں گے

(۴۲) اور ان کی خواہش کے مطابق میوے ہوں گے

(۴۳) اب اطمینان سے کھاؤ پیو ان اعمال کی بنا پر جو تم نے انجام دیئے ہیں

(۴۴) ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں

(۴۵) آج جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے

(۴۶) تم لوگ تھوڑے دنوں کھاؤ اور آرام کرلو کہ تم مجرم ہو

(۴۷) آج کے دن تکذیب کرنے والوں کے لئے ویل ہے

(۴۸) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رکوع کرو تو نہیں کرتے ہیں

(۴۹) تو آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے

(۵۰) آخر یہ لوگ اس کے بعد کس بات پر ایمان لے آئیں گے

سورہ نباء

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) یہ لوگ آپس میں کس چیز کے بارے میں سوال کررہے ہیں

(۲) بہت بڑی خبر کے بارے میں

(۳) جس کے بارے میں ان میں اختلاف ہے

(۴) کچھ نہیں عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا

(۵) اور خوب معلوم ہوجائے گا

(۶) کیا ہم نے زمین کا فرش نہیں بنایا ہے

(۷) اورپہاڑوں کی میخیں نہیں نصب کی ہیں

(۸) اور ہم ہی نے تم کوجوڑا بنایا ہے

(۹) اور تمہاری نیند کو آرام کا سامان قرار دیا ہے

(۱۰) اور رات کو پردہ پوش بنایا ہے

(۱۱) اور دن کو وقت معاش قراردیا ہے

(۱۲) اور تمہارے سروں پر سات مضبوط آسمان بنائے ہیں

(۱۳) اور ایک بھڑکتا ہوا چراغ بنایا ہے

(۱۴) اور بادلوں میں سے موسلا دھار پانی برسایا ہے

(۱۵) تاکہ اس کے ذریعہ دانے اور گھاس برآمدکریں

(۱۶) اور گھنے گھنے باغات پیداکریں

(۱۷) بیشک فیصلہ کا دن معین ہے

(۱۸) جس دن صورپھونکا جائے گا اور تم سب فوج در فوج آؤ گے

(۱۹) اورآسمان کے راستے کھول دیئے جائیں گے اور دروازے بن جائیں گے

(۲۰) اورپہاڑوں کو جگہ سے حرکت دے دی جائے گی اوروہ ریت جیسے ہوجائیں گے

(۲۱) بیشک جہنم ان کی گھات میں ہے

(۲۲) وہ سرکشوں کا آخری ٹھکانا ہے

(۲۳) اس میں وہ مدتوں رہیں گے

(۲۴) نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھ سکیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا

(۲۵) علاوہ کھولتے پانی اورپیپ کے

(۲۶) یہ ان کے اعمال کامکمل بدلہ ہے

(۲۷) یہ لوگ حساب و کتاب کی امید ہی نہیں رکھتے تھے

(۲۸) اورانہوں نے ہماری آیات کی باقاعدہ تکذیب کی ہے

(۲۹) اور ہم نے ہر شے کو اپنی کتاب میں جمع کرلیا ہے

(۳۰) اب تم اپنے اعمال کا مزہ چکھو اورہم عذاب کے علاوہ کوئی اضافہ نہیں کرسکتے

(۳۱) بیشک صاحبانِ تقویٰ کے لئے کامیابی کی منزل ہے

(۳۲) باغات ہیں اورانگور

(۳۳) نوخیز دوشیزائیں ہیں اورسب ہمسن

(۳۴) اور چھلکتے ہوئے پیمانے

(۳۵) وہاں نہ کوئی لغو بات سنیں گے نہ گناہ

(۳۶) یہ تمہارے رب کی طرف سے حساب کی ہوئی عطا ہے اور تمہارے اعمال کی جزا

(۳۷) وہ آسمان و زمین اوران کے مابین کاپروردگار رحمٰن ہے جس کے سامنے کسی کو بات کرنے کا یارا نہیں ہے

(۳۸) جس دن روح القدس اورملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے اورکوئی بات بھی نہ کرسکے گا علاوہ اس کے جسے رحمٰن اجازت دے دے اور ٹھیک ٹھیک بات کرے

(۳۹) یہی برحق دن ہے تو جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف ٹھکانا بنالے

(۴۰) ہم نے تم کو ایک قریبی عذاب سے ڈرایا ہے جس دن انسان اپنے کئے دھرے کو دیکھے گا اورکافرکہے گا کہ اے کاش میں خاک ہوگیا ہوت

سورہ نازعات

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) قسم ہے ان کی جو ڈوب کر کھینچ لینے والے ہیں

(۲) اور آسانی سے کھول دینے والے ہیں

(۳) اور فضا میں پیرنے والے ہیں

(۴) پھر تیز رفتاری سے سبقت کرنے والے ہیں

(۵) پھر امور کا انتظام کرنے والے ہیں

(۶) جس دن زمین کو جھٹکا دیا جائے گا

(۷) اور اس کے بعد دوسرا جھٹکا لگے گا

(۸) اس دن دل لرز جائیں گے

(۹) آنکھیں خوف سے جھکیِ ہوں گی

(۱۰) یہ کفاّر کہتے ہیں کہ کیا ہم پلٹ کر پھر اس دنیا میں بھیجے جائیں گے

(۱۱) کیا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہوجائیں گے تب

(۱۲) یہ تو بڑے گھاٹے والی واپسی ہوگی

(۱۳) یہ قیامت تو بس ایک چیخ ہوگی

(۱۴) جس کے بعد سب میدان هحشر میں نظر آئیں گے

(۱۵) کیا تمہارے پاس موسٰی کی خبر آئی ہے

(۱۶) جب ان کے رب نے انہیں طویٰ کی مقدس وادی میں آواز دی

(۱۷) فرعون کی طرف جاؤ وہ سرکش ہوگیا ہے

(۱۸) اس سے کہو کیا یہ ممکن ہے تو پاکیزہ کردار ہوجائے

(۱۹) اور میں تجھے تیرے رب کی طرف ہدایت کروں اور تیرے دل میں خوف پیدا ہوجائے

(۲۰) پھر انہوں نے اسے عظیم نشانی دکھلائی

(۲۱) تو اس نے انکار کردیا اور نافرمانی کی

(۲۲) پھر منہ پھیر کر دوڑ دھوپ میں لگ گیا

(۲۳) پھر سب کو جمع کیا اور آواز دی

(۲۴) اور کہا کہ میں تمہارا رب اعلیٰ ہوں

(۲۵) تو خدا نے اسے دنیا و آخرت دونو ں کے عذاب کی گرفت میں لے لیا

(۲۶) اس واقعہ میں خوف خدا رکھنے والوں کے لئے عبرت کا سامان ہے

(۲۷) کیا تمہاری خلقت آسمان بنانے سے زیادہ مشکل کام ہے کہ اس نے آسمان کو بنایا ہے

(۲۸) اس کی چھت کو بلند کیا اور پھر برابر کردیا ہے

(۲۹) اس کی رات کو تاریک بنایا ہے اور دن کی روشنی نکال دی ہے

(۳۰) اس کے بعد زمین کا فرش بچھایا ہے

(۳۱) اس میں سے پانی اور چارہ نکالا ہے

(۳۲) اور پہاڑوں کو گاڑ دیا ہے

(۳۳) یہ سب تمہارے اور جانوروں کے لئے ایک سرمایہ ہے

(۳۴) پھر جب بڑی مصیبت آجائے گی

(۳۵) جس دن انسان یاد کرے گا کہ اس نے کیا کیا ہے

(۳۶) اور جہنم کو دیکھنے والوں کے لئے نمایاں کردیا جائے گا

(۳۷) پھر جس نے سرکشی کی ہے

(۳۸) اور زندگانی دنیا کو اختیار کیا ہے

(۳۹) جہنم ّاس کا ٹھکانا ہوگا

(۴۰) اور جس نے رب کی بارگاہ میں حاضری کا خوف پیدا کیا ہے اور اپنے نفس کو خواہشات سے روکا ہے

(۴۱) تو جنّت اس کا ٹھکانا اور مرکز ہے

(۴۲) پیغمبر لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا ٹھکانا کب ہے

(۴۳) آپ اس کی یاد کے بارے میں کس منزل پر ہیں

(۴۴) اس کے علم کی ا نتہائ آپ کے پروردگار کی طرف ہے

(۴۵) آپ تو صرف اس کا خوف رکھنے والوں کو اس سے ڈرانے والے ہیں

(۴۶) گویا جب وہ لوگ اسے دیکھیں گے تو ایسا معلوم ہوگاجیسے ایک شام یا ایک صبح دنیامیں ٹھہرے ہیں

سورہ عبس

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) اس نے منھ بسو رلیا اور پیٹھ پھیرلی

(۲) کہ ان کے پاس ایک نابیناآگیا

(۳) اور تمھیں کیا معلوم شاید وہ پاکیزہ نفس ہوجاتا

(۴) یا نصیحت حاصل کرلیتا تو وہ نصیحت ا س کے کام آجاتی

(۵) لیکن جو مستغنی بن بیٹھا ہے

(۶) آپ اس کی فکر میں لگے ہوئے ہیں

(۷) حالانکہ آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر وہ پاکیزہ نہ بھی بنے

(۸) لیکن جو آپ کے پاس دوڑ کر آیاہے

(۹) اور وہ خوف خدا بھی رکھتاہے

(۱۰) آپ اس سے بے رخی کرتے ہیں

(۱۱) دیکھئے یہ قرآن ایک نصیحت ہے

(۱۲) جس کا جی چاہے قبول کرلے

(۱۳) یہ باعزّت صحیفوں میں ہے

(۱۴) جو بلند و بالا اور پاکیزہ ہے

(۱۵) ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہیں

(۱۶) جو محترم اور نیک کردار ہیں

(۱۷) انسان اس بات سے مارا گیا کہ کس قدر ناشکرا ہوگیا ہے

(۱۸) آخر اسے کس چیز سے پیدا کیا ہے

(۱۹) اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر اس کا اندازہ مقرر کیا ہے

(۲۰) پھر اس کے لئے راستہ کو آسان کیا ہے

(۲۱) پھر اسے موت دے کر دفنا دیا

(۲۲) پھر جب چاہا دوبارہ زندہ کرکے اُٹھا لیا

(۲۳) ہرگز نہیں اس نے حکم خدا کو بالکل پورا نہیں کیا ہے

(۲۴) ذرا انسان اپنے کھانے کی طرف تو نگاہ کرے

(۲۵) بے شک ہم نے پانی برسایا ہے

(۲۶) پھر ہم نے زمین کو شگافتہ کیا ہے

(۲۷) پھر ہم نے اس میں سے دانے پیدا کئے ہیں

(۲۸) اور انگور اور ترکادیاں

(۲۹) اور زیتون اور کھجور

(۳۰) اور گھنے گھنے باغ

(۳۱) اور میوے اور چارہ

(۳۲) یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے لئے سرمایہ حیات ہے

(۳۳) پھر جب کان کے پردے پھاڑنے والی قیامت آجائے گی

(۳۴) جس دن انسان اپنے بھائی سے فرار کرے گا

(۳۵) اور ماں باپ سے بھی

(۳۶) اور بیوی اور اولاد سے بھی

(۳۷) اس دن ہر آدمی کی ایک خاص فکر ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی

(۳۸) اس دن کچھ چہرے روشن ہوں گے

(۳۹) مسکراتے ہوئے کھلے ہوئے

(۴۰) اور کچھ چہرے غبار آلود ہوں گے

(۴۱) ان پر ذلّت چھائی ہوئی ہوگی

(۴۲) یہی لوگ حقیقتا کافر اور فاجر ہوں گے

سورہ تکویر

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) جب چادر آفتاب کو لپیٹ دیا جائے گا

(۲) جب تارے گر پڑیں گے

(۳) جب پہاڑ حرکت میں آجائیں گے

(۴) جب عنقریب جننے والی اونٹنیاں معطل کردی جائیں گی

(۵) جب جانوروں کو اکٹھا کیا جائے گا

(۶) جب دریا بھڑک اٹھیں گے

(۷) جب روحوں کو جسموں سے جوڑ دیا جائے گا

(۸) اور جب زندہ درگور لڑکیوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا

(۹) کہ انہیں کس گناہ میں مارا گیا ہے

(۱۰) اور جب نامہ اعمال منتشر کردیئے جائیں گے

(۱۱) اور جب آسمان کا چھلکا اُتار دیا جائے گا

(۱۲) اور جب جہنمّ کی آگ بھڑکا دی جائے گی

(۱۳) اور جب جنّت قریب تر کردی جائے گی

(۱۴) تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ اس نے کیا حاضر کیا ہے

(۱۵) تو میں ان ستاروں کی قسم کھاتا ہوں جو پلٹ جانے والے ہیں

(۱۶) چلنے والے اورحُھپ جانے والے ہیں

(۱۷) اور رات کی قسم جب ختم ہونے کو آئے

(۱۸) اور صبح کی قسم جب سانس لینے لگے

(۱۹) بے شک یہ ایک معزز فرشتے کا بیان ہے

(۲۰) وہ صاحبِ قوت ہے اور صاحبِ عرش کی بارگاہ کا مکین ہے

(۲۱) وہ وہاں قابل اطاعت اور پھر امانت دار ہے

(۲۲) اور تمہارا ساتھی پیغمبر دیوانہ نہیں ہے

(۲۳) اور اس نے فرشتہ کو بلند اُفق پر دیکھا ہے

(۲۴) اور وہ غیب کے بارے میں بخیل نہیں ہے

(۲۵) اور یہ قرآن کسی شیطان رجیم کا قول نہیں ہے

(۲۶) تو تم کدھر چلے جارہے ہو

(۲۷) یہ صرف عالمین کے لئے ایک نصیحت کا سامان ہے

(۲۸) جو تم میں سے سیدھا ہونا چاہے

(۲۹) اور تم لوگ کچھ نہیں چاہ سکتے مگریہ کہ عالمین کا پروردگار خدا چاہے

سورہ انفطار

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) جب آسمان شگافتہ ہوجائے گا

(۲) اور جب ستارے بکھر جائیں گے

(۳) اور جب دریا بہہ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے

(۴) اور جب قبروں کو اُبھار دیا جائے گا

(۵) تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ کیا مقدم کیا ہے اور کیا موخر کیا ہے

(۶) اے انسان تجھے رب کریم کے بارے میں کس شے نے دھوکہ میں رکھا ہے

(۷) اس نے تجھے پیدا کیا ہے اور پھر برابر کرکے متوازن بنایا ہے

(۸) اس نے جس صورت میں چاہاہے تیرے اجزائ کی ترکیب کی ہے

(۹) مگر تم لوگ جزا کا انکار کرتے ہو

(۱۰) اور یقینا تمہارے سروں پر نگہبان مقرر ہیں

(۱۱) جو باعزّت لکھنے والے ہیں

(۱۲) وہ تمہارے اعمال کو خوب جانتے ہیں

(۱۳) بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے

(۱۴) اور بدکار افراد جہنم ّمیں ہوں گے

(۱۵) وہ روز جزا اسی میں جھونک دیئے جائیں گے

(۱۶) اور وہ اس سے بچ کر نہ جاسکیں گے

(۱۷) اور تم کیا جانو کہ جزا کا دن کیا شے ہے

(۱۸) پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہوتا ہے

(۱۹) اس دن کوئی کسی کے بارے میں کوئی اختیار نہ رکھتا ہوگا اور سارا اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہوگ

سورہ مطففین

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) ویل ہے ان کے لئے جو ناپ تول میں کمی کرنے والے ہیں

(۲) یہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا مال لے لیتے ہیں

(۳) اور جب ان کے لئے ناپتے یا تولتے ہیں تو کم کردیتے ہیں

(۴) کیا انہیں یہ خیال نہیں ہے کہ یہ ایک روز دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں

(۵) بڑے سخت دن میں

(۶) جس دن سب رب العالمین کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے

(۷) یاد رکھو کہ بدکاروں کا نامہ اعمال سجین میں ہوگا

(۸) اور تم کیا جو کہ سجین کیا ہے

(۹) ایک لکھا ہوا دفتر ہے

(۱۰) آج کے دن ان جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے

(۱۱) جو لوگ روز جزا کا انکار کرتے ہیں

(۱۲) اور اس کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو حد سے گزر جانے والے گنہگار ہیں

(۱۳) جب ان کے سامنے آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تو پرانے افسانے ہیں

(۱۴) نہیں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے

(۱۵) یاد رکھو انہیں روز قیامت پروردگار کی رحمت سے محجوب کردیا جائے گا

(۱۶) پھر اس کے بعد یہ جہنمّ میں جھونکے جانے والے ہیں

(۱۷) پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہی وہ ہے جس کا تم انکار رہے تھے

(۱۸) یاد رکھو کہ نیک کردار افراد کا نامہ اعمال علیین میں ہوگا

(۱۹) اور تم کیا جانو کہ علیین کیا ہے

(۲۰) ایک لکھا ہوا دفتر ہے

(۲۱) جس کے گواہ ملائکہ مقربین ہیں

(۲۲) بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے

(۲۳) تختوں پر بیٹھے ہوئے نظارے کررہے ہوں گے

(۲۴) تم ان کے چہروں پر نعمت کی شادابی کا مشاہدہ کروگے

(۲۵) انہیں سربمہر خالص شراب سے سیراب کیا جائے گا

(۲۶) جس کی مہر مشک کی ہوگی اور ایسی چیزوں میں شوق کرنے والوں کو آپس میں سبقت اور رغبت کرنی چاہئے

(۲۷) اس شراب میں تسنیم کے پانی کی آمیزش ہوگی

(۲۸) یہ ایک چشمہ ہے جس سے مقرب بارگاہ بندے پانی پیتے ہیں

(۲۹) بے شک یہ مجرمین صاحبانِ ایمان کا مذاق اُڑایا کرتے تھے

(۳۰) اور جب وہ ان کے پاس سے گزرتے تھے تو اشارے کنائے کرتے تھے

(۳۱) اور جب اپنے اہل کی طرف پلٹ کر آتے تھے تو خوش وخرم ہوتے تھے

(۳۲) اور جب مومنین کو دیکھتے تو کہتے تھے کہ یہ سب اصلی گمراہ ہیں

(۳۳) حالانکہ انہیں ان کا نگراں بنا کر نہیں بھیجا گیا تھا

(۳۴) تو آج ایمان لانے والے بھی کفاّر کا مضحکہ اُڑائیں گے

(۳۵) تختوں پر بیٹھے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے

(۳۶) اب تو کفار کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ مل رہا ہے

سورہ انشقاق

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) جب آسمان پھٹ جائے گا

(۲) اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گا اور یہ ضروری بھی ہے

(۳) اور جب زمین برابر کرکے پھیلا دی جائے گی

(۴) اور وہ اپنے ذخیرے پھینک کر خالی ہوجائے گی

(۵) اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گی اور یہ ضروری بھی ہے

(۶) اے انسان تو اپنے پروردگار کی طرف جانے کی کوشش کررہا ہے تو ایک دن اس کا سامنا کرے گا

(۷) پھر جس کو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا

(۸) اس کا حساب آسان ہوگا

(۹) اور وہ اپنے اہل کی طرف خوشی خوشی واپس آئے گا

(۱۰) اور جس کو نامہ اعمال پشت کی طرف سے دیا جائے گا

(۱۱) وہ عنقریب موت کی دعا کرے گا

(۱۲) اور جہنمّ کی آگ میں داخل ہوگا

(۱۳) یہ پہلے اپنے اہل و عیال میں بہت خوش تھا

(۱۴) اور اس کا خیال تھا کہ پلٹ کر خدا کی طرف نہیں جائے گا

(۱۵) ہاں اس کا پروردگار خوب دیکھنے والا ہے

(۱۶) میں شفق کی قسم کھا کر کہتا ہوں

(۱۷) اور رات اورجن چیزوں کو وہ ڈھانک لیتی ہے ان کی قسم

(۱۸) اور چاند کی قسم جب وہ پورا ہوجائے

(۱۹) کہ تم ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت میں مبتلا ہوگے

(۲۰) پھر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لے آتے ہیں

(۲۱) اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے ہیں

(۲۲) بلکہ کفاّر تو تکذیب بھی کرتے ہیں

(۲۳) اور اللہ خوب جانتا ہے جو یہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں

(۲۴) اب آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں

(۲۵) علاوہ صاحبانِ ایمان و عمل صالح کے کہ ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر و ثواب ہے

سورہ فاطر

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱) تمام تعریفیں اس خدا کے لئے ہیں جو آسمان و زمین کا پیدا کرنے والا اور ملائکہ کو اپنا پیغامبر بنانے والا ہے وہ ملائکہ جن کے پر دو دو تین تین اور چار چار ہیں اور وہ خلقت میں جس قدر چاہتا ہے اضافہ کردیتا ہے کہ بیشک وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

(۲) اللرُ انسانوں کے لئے جو رحمت کا دروازہ کھول دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں ہے اور جس کو روک دے اس کا کوئی بھیجنے والا نہیں ہے وہ ہر شے پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے

(۳) انسانو! اپنے اوپراللہ کی نعمت کو یاد کرو کیا اس کے علاوہ بھی کوئی خالق ہے وہی تمہیں آسمان اور زمین سے روزی دیتا ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو تم کس طرف بہکے چلے جارہے ہو

(۴) اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کو جھٹلایا جاچکا ہے اور تمام امور کی بازگشت خدا ہی کی طرف ہے

(۵) انسانو! اللرُ کا وعدہ سچا ہے لہٰذا زندگانی دنیا تم کو دھوکہ میں نہ ڈال دے اور دھوکہ دینے والا تمہیں دھوکہ نہ دے دے

(۶) بیشک شیطان تمہارا دشمن ہے تو اسے دشمن سمجھو وہ اپنے گروہ کو صرف اس بات کی طرف دعوت دیتا ہے کہ سب جہنمیوں میں شامل ہوجائیں

(۷) جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے لئے سخت عذاب ہے اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے

(۸) تو کیا وہ شخص جس کے برے اعمال کو اس طرح آراستہ کردیا گیا کہ وہ اسے اچھا سمجھنے لگا کسی مومن کے برابر ہوسکتا ہے - اللرُجس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے تو آپ افسوس کی بنا پر ان کے پیچھے اپنی جان نہ دے دیں اللہ ان کے کاروبار سے خوب باخبر ہے

(۹) اللہ ہی وہ ہے جس نے ہواؤں کو بھیجا تو وہ بادلوں کو منتشر کرتی ہیں اور پھر ہم انہیں مردہ شہر تک لے جاتے ہیں اور زمین کے لَردہ ہوجانے کے بعد اسے زندہ کردیتے ہیں اور اسی طرح مفِدے دوبارہ اٹھائے جائیں گے

(۱۰) جو شخص بھی عزّت کا طلبگار ہے وہ سمجھ لے کہ عزّت سب پروردگار کے لئے ہے - پاکیزہ کلمات اسی کی طرف بلند ہوتے ہیں اور عمل صالح انہیں بلند کرتا ہے اور جو لوگ برائیوں کی تدبیریں کرتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے اور ان کا مکر بہرحال ہلاک اور تباہ ہونے والا ہے

(۱۱) اوراللہ ہی نے تم کو خاک سے پیدا کیا پھر نطفہ سے بنایا پھر تمہیں جوڑا قرار دیا اور جو کچھ عورت اپنے شکم میں اٹھاتی ہے یا پیدا کرتی ہے سب اس کے علم سے ہوتا ہے اور کسی بھی طویل العمر کو جو عمر دی جاتی ہے یا عمر میں کمی کی جاتی ہے یہ سب کتاب الٰہی میں مذکور ہے اوراللہ کے لئے یہ سب کام بہت آسان ہے

(۱۲) اور دو سمندر ایک جیسے نہیں ہوسکتے ایک کا پانی میٹھا اور خوشگوار ہے اور ایک کا کھارا اور کڑوا ہے اور تم دونوں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور ایسے زیورات برآمد کرتے ہو جو تمہارے پہننے کے کام آتے ہیں اور تم کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ سمندر کا سینہ چیرتی چلی جاتی ہیں تاکہ تم فضل خدا تلاش کرسکو اور شاید اسی طرح شکر گزار بھی بن سکو

(۱۳) وہ خدا رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں اس نے سورج اور چاند کو تابع بنادیا ہے اور سب اپنے مقررہ وقت کے مطابق سیر کررہے ہیں وہی تمہارا پروردگار ہے اسی کے اختیار میں سارا ملک ہے اور اس کے علاوہ تم جنہیں آواز دیتے ہووہ خرمہ کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی اختیار کے مالک نہیں ہیں

(۱۴) تم انہیں پکارو گے تو تمہاری آواز کو نہ سوُ سکیں گے اور صَن لیں گے تو تمہیں جواب نہ دے سکیں گے اور قیامت کے دن تو تمہاری شرکت ہی کا انکار کردیں گے اور ان کی باتوں کی اطلاع ایک باخبر ہستی کی طرح کوئی دوسرا نہیں کرسکتا

(۱۵) انسانو تم سب اللہ کی بارگاہ کے فقیر ہو اوراللہ صاحب هدولت اور قابلِ حمد و ثنا ہے

(۱۶) وہ چاہے تو تم سب کو اٹھالے جائے اور تمہارے بدلے دوسری مخلوقات لے آئے

(۱۷) اوراللہ کے لئے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے

(۱۸) اور کوئی شخص کسی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور اگر کسی کو اٹھانے کے لئے بلایا بھی جائے گا تو اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھایا جاسکے گا چاہے وہ قرابتدار ہی کیوں نہ ہو آپ صرف ان لوگوں کو ڈراسکتے ہیں جو ازغیب خدا سے ڈرنے والے ہیں اور نماز قائم کرنے والے ہیں اور جو بھی پاکیزگی اختیار کرے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور سب کی بازگشت خدا ہی کی طرف ہے

(۱۹) اور اندھے اور بینا برابر نہیں ہوسکتے

(۲۰) اور تاریکیاں اور نور دونوں برابر نہیں ہوسکتے

(۲۱) اور سایہ اور دھوپ دونوں برابر نہیں ہوسکتے

(۲۲) اور زندہ اور مفِدے برابر نہیں ہوسکتے اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بات سنا دیتا ہے اور آپ انہیں نہیں سناسکتے جو قبروں کے اندر رہنے والے ہیں

(۲۳) آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں

(۲۴) ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے اور کوئی قوم ایسی نہیں ہے جس میں کوئی ڈرانے والا نہ گزرا ہو

(۲۵) اور اگر یہ لوگ آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو ان کے پہلے والوں نے بھی یہی کیا ہے جب ان کے پاس مرسلین معجزات, صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے

(۲۶) تو ہم نے کافروں کو اپنی گرفت میں لے لیا پھر ہمارا عذاب کیسا بھیانک ہوا ہے

(۲۷) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمان سے پانی نازل کیا پھر ہم نے اس سے مختلف رنگ کے پھل پیدا کئے اور پہاڑوں میں بھی مختلف رنگوں کے سفید اور سرخ راستے بنائے اور بعض بالکل سیاہ رنگ تھے

(۲۸) اور انسانوں اور چوپایوں اور جانوروں میں بھی مختلف رنگ کی مخلوقات پائی جاتی ہیں لیکن اللہ سے ڈرنے والے اس کے بندوں میں صرف صاحبانِ معرفت ہیں بیشک اللہ صاحب هعزّت اور بہت بخشنے والا ہے

(۲۹) یقینا جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی ہے اور جو کچھ ہم نے بطور رزق دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خفیہ اور اعلانیہ خرچ کیا ہے یہ لوگ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں کسی طرح کی تباہی نہیں ہے

(۳۰) تاکہ خدا ان کا پورا پورا اجر دے اور اپنے فضل و کرم سے اضافہ بھی کردے یقینا وہ بہت زیادہ بخشنے والا اور قدر کرنے والا ہے

(۳۱) اور جس کتاب کی وحی ہم نے آپ کی طرف کی ہے وہ برحق ہے اور اپنے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور بیشک اللہ اپنے بندوں کے حالات سے باخبر اور خوب دیکھنے والا ہے

(۳۲) پھر ہم نے اس کتاب کا وارث ان افراد کو قرار دیا جنہیں اپنے بندوں میں سے چن لیا کہ ان میں سے بعض اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں اور بعض اعتدال پسند ہیں اور بعض خدا کی اجازت سے نیکیوں کی طرف سبقت کرنے والے ہیں اور درحقیقت یہی بہت بڑا فضل و شرف ہے

(۳۳) یہ لوگ ہمیشہ رہنے والی جنّت میں داخل ہوں گے انہیں سونے کے کنگن اور موتی کے زیورات پہنائے جائیں گے اور ان کا لباس جنّت میں ریشم کا ہوگا

(۳۴) اور یہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہم سے رنج و غم کو دور کر دیا اور بیشک ہمارا پروردگار بہت زیادہ بخشنے والا اور قدرداں ہے

(۳۵) اس نے ہمیں اپنے فضل و کرم سے ایسی رہنے کی جگہ پر وارد کیا ہے جہاں نہ کوئی تھکن ہمیں چھو سکتی ہے اور نہ کوئی تکلیف ہم تک پہنچ سکتی ہے

(۳۶) اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے لئے آتش جہّنم ہے اور نہ ان کی قضا ہی آئے گی کہ مرجائیں اور نہ عذاب ہی میں کوئی تخفیف کی جائے گی ہم اسی طرح ہر کفر کرنے والے کو سزا دیا کرتے ہیں

(۳۷) اور یہ وہاں فریاد کریں گے کہ پروردگار ہمیں نکال لے ہم اب نیک عمل کریں گے اس کے برخلاف جو پہلے کیا کرتے تھے تو کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی جس میں عبرت حاصل کرنے والے عبرت حاصل کرسکتے تھے اور تمہارے پاس تو ڈرانے والا بھی آیا تھا لہٰذا اب عذاب کا مزہ چکھو کہ ظالمین کا کوئی مددگار نہیں ہے

(۳۸) بیشک اللہ آسمان و زمین کے غیب کا جاننے والا ہے اور وہ دُلوں کے چھپے ہوئے اسرار کو بھی جانتا ہے

(۳۹) وہی وہ خدا ہے جس نے تم کو زمین میں اگلوں کا جانشین بنایا ہے اب جو کفر کرے گا وہ اپنے کفر کا ذمہ دار ہوگا اور کفر پروردگار کی نظر میں کافروں کے لئے سوائے غضب الہٰی اور خسارہ کے کسی شے میں اضافہ نہیں کرسکتا ہے

(۴۰) آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگوں نے ان شرکائ کو دیکھا ہے جنہیں خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو ذرا مجھے بھی دکھلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کس چیز کو پیدا کیا ہے یا ان کی کوئی شرکت آسمان میں ہے یا ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے کہ اس کی طرف سے وہ کسی دلیل کے حامل ہیں - یہ کچھ نہیں ہے اصل یہ ہے کہ ظالمین آپس میں ایک دوسرے سے بھی پرفریب وعدہ ہی کرتے ہیں

(۴۱) بیشک اللہ زمین و آسمان کو زائل ہونے سے روکے ہوئے ہے اور اس کے علاوہ دوسرا کوئی سنبھالنے والا ہوتا تو اب تک دونوں زائل ہوچکے ہوتے وہ بڑا اَبردبار اور بخشنے والا ہے

(۴۲) اور ان لوگوں نے باقاعدہ قسمیں کھائیں کہ اگر ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا آگیا تو ہم تمام اُمّتوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوں گے لیکن جب وہ ڈرانے والا آگیا تو سوائے نفرت کے کسی شے میں اضافہ نہیں ہوا

(۴۳) یہ زمین میں استکبار اور بڑی چالوں کا نتیجہ ہے حالانکہ بڑی چالیں چالباز ہی کو اپنے گھیرے میں لے لیتی ہیں تو اب یہ گزشتہ لوگوں کے بارے میں خدا کے طریقہ کار کے علاوہ کسی چیز کا انتظار نہیں کررہے ہیں اور خدا کا طریقہ کار بھی نہ بدلنے والا ہے اور نہ اس میں کسی طرح کا تغیر ہوسکتا ہے

(۴۴) تو کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ دیکھیں ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ہے جب کہ وہ ان سے زیادہ طاقتور تھے اور خدا ایسا نہیں ہے کہ زمین و آسمان کی کوئی شے اسے عاجز بناسکے وہ یقینا ہر شے کا جاننے والا اور اس پر قدرت رکھنے والا ہے

(۴۵) اور اگراللہ تمام انسانوں سے ان کے اعمال کا مواخذہ کرلیتا تو روئے زمین پر ایک رینگنے والے کو بھی نہ چھوڑتا لیکن وہ ایک مخصوص اور معین مدّت تک ڈھیل دیتا ہے اس کے بعد جب وہ وقت آجائے گا تو پروردگار اپنے بندوں کے بارے میں خوب بصیرت رکھنے والا ہے

سورہ یس

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

(۱)یٰسۤ

(۲) قرآن حکیم کی قسم

(۳) آپ مرسلین میں سے ہیں

(۴) بالکل سیدھے راستے پر ہیں

(۵) یہ قرآن خدائے عزیز و مہربان کا نازل کیا ہوا ہے

(۶) تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے باپ دادا کو کسی پیغمبر کے ذریعہ نہیں ڈرایا گیا تو سب غافل ہی رہ گئے

(۷) یقینا ان کی اکثریت پر ہمارا عذاب ثابت ہوگیا تو وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں

(۸) ہم نے ان کی گردن میں طوق ڈال دیئے ہیں جو ان کی ٹھڈیوں تک پہنچے ہوئے ہیں اور وہ سر اٹھائے ہوئے ہیں

(۹) اور ہم نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنادی ہے اور پھر انہیں عذاب سے ڈھانک دیا ہے کہ وہ کچھ دیکھنے کے قابل نہیں رہ گئے ہیں

(۱۰) اور ان کے لئے سب برابر ہے آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں

(۱۱) آپ صرف ان لوگوں کو ڈراسکتے ہیں جو نصیحت کا اتباع کریں اور بغیر دیکھے ازغیب خدا سے ڈرتے رہیں ان ہی لوگوں کو آپ مغفرت اور باعزت اجر کی بشارت دے دیں

(۱۲) بیشک ہم ہی مفِدوں کو زندہ کرتے ہیں اور ان کے گزشتہ اعمال اور ان کے آثار کولکھتے جاتے ہیں اور ہم نے ہر شے کو ایک روشن امام میں جمع کردیا ہے

(۱۳) اور پیغمبر آپ ان سے بطور مثال اس قریہ والوں کا تذکرہ کریں جن کے پاس ہمارے رسول آئے

(۱۴) اس طرح کہ ہم نے دو رسولوں کو بھیجا تو ان لوگوں نے جھٹلادیا تو ہم نے ان کی مدد کو تیسرا رسول بھی بھیجا اور سب نے مل کر اعلان کیا کہ ہم سب تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں

(۱۵) ان لوگوں نے کہا تم سب ہمارے ہی جیسے بشر ہو اور رحمٰن نے کسی شے کو نازل نہیں کیا ہے تم صرف جھوٹ بولتے ہو

(۱۶) انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں

(۱۷) اور ہماری ذمہ داری صرف واضح طور پر پیغام پہنچادینا ہے

(۱۸) ان لوگوں نے کہا کہ ہمیں تم منحوس معلوم ہوتے ہو اگر اپنی باتوں سے باز نہ آؤ گے تو ہم سنگسار کردیں گے اور ہماری طرف سے تمہیں سخت سزا دی جائے گی

(۱۹) ان لوگوں نے جواب دیا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے کیا یہ یاد دہانی کوئی نحوست ہے حقیقت یہ ہے کہ تم زیادتی کرنے والے لوگ ہو

(۲۰) اور شہر کے ایک سرے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس نے کہا کہ قوم والو مرسلین کا اتباع کرو

(۲۱) ان کا اتباع کرو جو تم سے کسی طرح کی اجرت کا سوال نہیں کرتے ہیں اور ہدایت یافتہ ہیں

(۲۲) اور مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جاؤ گے

(۲۳) کیا میں اس کے علاوہ دوسرے خدا اختیار کرلو ں جب کہ وہ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کسی کی سفارش کام آنے والی نہیں ہے اور نہ کوئی بچاسکتا ہے

(۲۴) میں تو اس وقت کھلی ہوئی گمراہی میں ہوجاؤں گا

(۲۵) میں تمہارے پروردگار پر ایمان لایا ہوں لہٰذا تم میری بات سنو

(۲۶) نتیجہ میں اس بندہ سے کہا گیا کہ جنّت میں داخل ہوجا تو اس نے کہا کہ اے کاش میری قوم کو بھی معلوم ہوتا

(۲۷) کہ میرے پروردگار نے کس طرح بخش دیا ہے اور مجھے باعزّت لوگوں میں قرار دیا ہے

(۲۸) اور ہم نے اس کی قوم پر اس کے بعد نہ آسمان سے کوئی لشکر بھیجا ہے اور نہ ہم لشکر بھیجنے والے تھے

(۲۹) وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی جس کے بعد سب کا شعلہ حیات سرد پڑگیا

(۳۰) کس قدر حسرتناک ہے ان بندوں کا حال کہ جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس کا مذاق اُڑانے لگتے ہیں

(۳۱) کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کردیا ہے جو اب ان کی طرف پلٹ کر آنے والی نہیں ہیں

(۳۲) اور پھر سب ایک دن اکٹھا ہمارے پاس حاضر کئے جائیں گے

(۳۳) اور ان کے لئے ہماری ایک نشانی یہ مردہ زمین بھی ہے جسے ہم نے زندہ کیا ہے اور اس میں دانے نکالے ہیں جن میں سے یہ لوگ کھارہے ہیں

(۳۴) اور اسی زمین میں اَخرمے اور انگور کے باغات پیدا کئے ہیں اور چشمے جاری کئے ہیں

(۳۵) تاکہ یہ اس کے پھل کھائیں حالانکہ یہ سب ان کے ہاتھوں کا عمل نہیں ہے پھر آخر یہ ہمارا شکریہ کیوں نہیں ادا کرتے ہیں

(۳۶) پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس نے تمام جوڑوں کو پیدا کیا ہے ان چیزوں میں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور ان کے نفوس میں سے اور ان چیزوں میں سے جن کا انہیں علم بھی نہیں ہے

(۳۷) اور ان کے لئے ایک نشانی رات ہے جس میں سے ہم کھینچ کر دن کو نکال لیتے ہیں تو یہ سب اندھیرے میں چلے جاتے ہیں

(۳۸) اور آفتاب اپنے ایک مرکز پر دوڑ رہا ہے کہ یہ خدائے عزیز و علیم کی معین کی ہوئی حرکت ہے

(۳۹) اور چاند کے لئے بھی ہم نے منزلیں معین کردی ہیں یہاں تک کہ وہ آخر میں پلٹ کر کھجور کی سوکھی ٹہنی جیسا ہوجاتا ہے

(۴۰) نہ آفتاب کے بس میں ہے کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات کے لئے ممکن ہے کہ وہ دن سے آگے بڑھ جائے اور یہ سب کے سب اپنے اپنے فلک اور مدار میں تیرتے رہتے ہیں

(۴۱) اور ان کے لئے ہماری ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کے بزرگوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں اٹھایا ہے

(۴۲) اور اس کشتی جیسی اور بہت سی چیزیں پیدا کی ہیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں

(۴۳) اور اگر ہم چاہیں تو سب کو غرق کردیں پھر نہ کوئی ان کافریاد رس پیدا ہوگا اور نہ یہ بچائے جاسکیں گے

(۴۴) مگر یہ کہ خود ہماری رحمت شامل حال ہوجائے اور ہم ایک مدّت تک آرام کرنے دیں

(۴۵) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس عذاب سے ڈرو جو سامنے یا پیچھے سے آسکتا ہے شاید کہ تم پر رحم کیا جائے

(۴۶) تو ان کے پاس خدا کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی نہیں آتی ہے مگر یہ کہ یہ کنارہ کشی اختیار کرلیتے ہیں

(۴۷) اور جب کہا جاتا ہے کہ جو رزق خدا نے دیا ہے اس میں سے اس کی راہ میں خرچ کرو تو یہ کفّار صاحبانِ ایمان سے طنزیہ طور پر کہتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں کھلائیں جنہیں خدا چاہتا تو خود ہی کھلادیتا تم لوگ تو کِھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہو

(۴۸) اور پھر کہتے ہیں کہ آخر یہ وعدہ قیامت کب پورا ہوگا اگر تم لوگ اپنے وعدہ میں سچّے ہو

(۴۹) درحقیقت یہ صرف ایک چنگھاڑ کا انتظار کررہے ہیں جو انہیں اپنی گرفت میں لے لے گی اور یہ جھگڑا ہی کرتے رہ جائیں گے

(۵۰) پھر نہ کوئی وصیّت کر پائیں گے اور نہ اپنے اہل کی طرف پلٹ کر ہی جاسکیں گے

(۵۱) اور پھر جب صور پھونکا جائے گا تو سب کے سب اپنی قبروں سے نکل کر اپنے پروردگار کی طرف چل کھڑے ہوں گے

(۵۲) کہیں گے کہ آخر یہ ہمیں ہماری خواب گاہ سے کس نے اٹھادیا ہے بیشک یہی وہ چیز ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا تھا اور اس کے رسولوں نے سچ کہا تھا

(۵۳) قیامت تو صرف ایک چنگھاڑ ہے اس کے بعد سب ہماری بارگاہ میں حاضر کردیئے جائیں گے

(۵۴) پھر آج کے دن کسی نفس پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو صرف ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے اعمال تم کررہے تھے

(۵۵) بیشک اہل جنّت آج کے دن طرح طرح کے مشاغل میں مزے کررہے ہوں گے

(۵۶) وہ اور ان کی بیویاں سب جنّت کی چھاؤں میں تخت پر تکیئے لگائے آرام کررہے ہوں گے

(۵۷) ان کے لئے تازہ تازہ میوے ہوں گے اور اس کے علاوہ جو کچھ بھی وہ چاہیں گے

(۵۸) ان کے حق میں ان کے مہربان پروردگار کا قول صرف سلامتی ہوگا

(۵۹) اور اے مجرمو تم ذرا ان سے الگ تو ہوجاؤ

(۶۰) اولاد آدم کیا ہم نے تم سے اس بات کا عہد نہیں لیا تھا کہ خبردار شیطان کی عبادت نہ کرنا کہ وہ تمہارا کِھلا ہوا دشمن ہے

(۶۱) اور میری عبادت کرنا کہ یہی صراط مستقیم اور سیدھا راستہ ہے

(۶۲) اس شیطان نے تم میں سے بہت سی نسلوں کو گمراہ کردیا ہے تو کیا تم بھی عقل استعمال نہیں کرو گے

(۶۳) یہی وہ جہّنم ہے جس کا تم سے دنیا میں وعدہ کیا جارہا تھا

(۶۴) آج اسی میں چلے جاؤ کہ تم ہمیشہ کفر اختیار کیا کرتے تھے

(۶۵) آج ہم ان کے منہ پرلَہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ بولیں گے اوران کے پاؤں گواہی دیں گے کہ یہ کیسے اعمال انجام دیا کرتے تھے

(۶۶) اور ہم اگر چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا دیں پھر یہ راستہ کی طرف قدم بڑھاتے رہیں لیکن کہاں دیکھ سکتے ہیں

(۶۷) اور ہم چاہیں تو خود ان ہی کو بالکل مسخ کردیں جس کے بعد نہ آگے قدم بڑھاسکیں اور نہ پیچھے ہی پلٹ کر واپس آسکیں

(۶۸) اور ہم جسے طویل عمر دیتے ہیں اسے خلقت میں بچپنے کی طرف واپس کر دیتے ہیں کیا یہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں

(۶۹) اور ہم نے اپنے پیغمبر کو شعر کی تعلیم نہیں دی ہے اور نہ شاعری اس کے شایان شان ہے یہ تو ایک نصیحت اور کِھلا ہوا روشن قرآن ہے

(۷۰) تاکہ اس کے ذریعہ زندہ افراد کو عذاب الہٰی سے ڈرائیں اور کفاّر پر حجّت تمام ہوجائے

(۷۱) کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے فائدے کے لئے اپنے دست قدرت سے چوپائے پیدا کردیئے ہیں تو اب یہ ان کے مالک کہے جاتے ہیں

(۷۲) اور پھر ہم نے ان جانوروں کو رام کردیا ہے تو بعض سے سواری کا کام لیتے ہیں اور بعض کو کھاتے ہیں

(۷۳) اور ان کے لئے ان جانوروں میں بہت سے فوائد ہیں اور پینے کی چیزیں بھی ہیں تو یہ شکر خدا کیوں نہیں کرتے ہیں

(۷۴) اور ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر دوسرے خدا بنالئے ہیں کہ شائد ان کی مدد کی جائے گی

(۷۵) حالانکہ یہ ان کی مدد کی طاقت نہیں رکھتے ہیں اور یہ ان کے ایسے لشکر ہیں جنہیں خود بھی خدا کی بارگاہ میں حاضر کیا جائے گا

(۷۶) لہٰذا پیغمبر آپ ان کی باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں ہم وہ بھی جانتے ہیں جو یہ چھپا رہے ہیں اور وہ بھی جانتے ہیں جس کا یہ اظہار کررہے ہیں

(۷۷) تو کیا انسان نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے اور وہ یکبارگی ہمارا کھلا ہوا دشمن ہوگیا ہے

(۷۸) اور ہمارے لئے مثل بیان کرتا ہے اور اپنی خلقت کو بھول گیا ہے کہتا ہے کہ ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرسکتا ہے

(۷۹) آپ کہہ دیجئے کہ جس نے پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے وہی زندہ بھی کرے گا اور وہ ہر مخلوق کا بہتر جاننے والا ہے

(۸۰) اس نے تمہارے لئے ہرے درخت سے آگ پیدا کردی ہے تو تم اس سے ساری آگ روشن کرتے رہے ہو

(۸۱) تو کیا جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ ان کا مثل دوباہ پیدا کردے یقینا ہے اور وہ بہترین پیدا کرنے والا اور جاننے والا ہے

(۸۲) اس کا امر صرف یہ ہے کہ کسی شے کے بارے میں یہ کہنے کا ارادہ کرلے کہ ہوجا اور وہ شے ہوجاتی ہے

(۸۳) پس پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس کے ہاتھوں میں ہر شے کا اقتدار ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹا کر لے جائے جاؤ گے


27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38