مہدویت نامہ

مہدویت نامہ0%

مہدویت نامہ مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)

مہدویت نامہ

مؤلف: مصنفین کی جماعت
زمرہ جات:

مشاہدے: 20152
ڈاؤنلوڈ: 3007

تبصرے:

مہدویت نامہ
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 34 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 20152 / ڈاؤنلوڈ: 3007
سائز سائز سائز
مہدویت نامہ

مہدویت نامہ

مؤلف:
اردو

دوسرا درس

امام مہدی علیہ السلام کی شناخت

مقاصد:

امام مہدی علیہ السلام کا اجمالی تعارف

فوائد:

۱ ۔ حضرت کے نام، کنیت اور القاب سے آشنائی

۲ ۔ ولادت کے حالات

۳ ۔ حضرت مہدی علیہ السلام کے اوصاف حسنہ سے آگاہی

تعلیمی مطالب:

۱ ۔ مقدمہ:

(الف) امام زمانہ علیہ السلام کی والد گرامی کی شخصیت اور ان کی تاریخی پہلو سے ایک نگاہ

(ب) امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کی تاریخ اور جگہ

(ج) امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کے حالات

۲ ۔ امام زمانہ علیہ السلام کے اسماءمبارکہ، القاب اور کنیتیں

۳ ۔ امام زمانہ علیہ السلام کے شمائل اور اوصاف حسنہ

٭جسمانی اوصاف

٭رُوحانی اوصاف

۴ ۔ امام مہدی علیہ السلام کی حیات مبارکہ کے ادوار (مخفی، غیبت اور ظہور کا دور)

امام مہدی (علیہ السلام) کی حیات طیبہ پر ایک نظر

شیعوں کے آخری امام اور رسول اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کے بارہویں جانشین کی ولادت باسعادت ۵۱ شعبان ۵۵۲ ھ (مطابق ۸۶۸ عیسوی) بروز جمعہ صبح کے وقت عراق کے شہر ”سامرہ“ میں ہوئی۔

آپ کے والدماجد شیعوں کے گیارہویں امام حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور آپ کی والدہ ماجدہ جناب ”نرجس خاتون سلام اﷲ علیہا “تھیں جن کی قومیت کے بارے میں مختلف روایات ہیں: ایک روایت کے مطابق جناب نرجس علیہ السلام خاتون بادشاہ روم کے بیٹے یشوع کی دختر گرامی تھیں اور ان کی مادر گرامی حضرت عیسٰی علیہ السلام کے وصی جناب ”شمعون“ کی نسل سے تھیں۔ ایک روایت کے مطابق جناب نرجس علیہ السلامخاتون ایک تعجب خیز خواب کے نتیجہ میں مسلمان ہوئیں اور امام حسن عسکری علیہ السلام کی ہدایت کی وجہ سے مسلمانوں سے جنگ والے رومی لشکر میں قرار پائیں اور بہت سے دوسرے لوگوں کے ساتھ لشکر اسلام کے ذریعہ اسیر کر لی گئیں اور امام علی نقی علیہ السلام نے کسی کو بھیجا تاکہ ان کو خرید کر سامرہ لے آئیں۔(کمال الدین، ج ۲ ، باب ۱۴ ، ص ۲۳۱)

اس سلسلہ میں دوسری روایات بھی منقول ہیں (بحارالانوار، ج ۵ ، ح ۹۲ ، ص ۲۲ ، ح ۴۱ ، ص ۱۱) لیکن اہم اور قابل توجہ بات یہ ہے کہ حضرت نرجس علیہ السلام خاتون ایک مدت تک حکیمہ خاتون (امام نقی علیہ السلام کی ہمشیرہ) کے گھر میں رہیں اور اُنہوں نے حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی ہدایت پر آپ کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی اور جناب حکیمہ خاتون ان کا بہت زیادہ احترام کیا کرتی تھیں۔

جناب نرجس خاتون سلام اﷲ علیہا وہ بی بی ہیں جن کے بارے میں پیغمبر اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) (بحارالانوار، ج ۰۵ ، ح ۷ ، ص ۱۲) ، حضرت امیر المومنین علیہ السلام (غیبت طوسی علیہ الرحمہ، ح ۸۷۴ ، ص ۰۷۴) اور حضرت امام صادق علیہ السلام (کمال الدین، ج ۲ ، باب ۳۳ ، ح ۱۳ ، ص ۱۲) نے مدح و ستائش کی ہے اور ان کو کنیزوں میں بہترین کنیز اور کنیزوں کی سردار قرار دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حضرت امام زمانہ (عجل اﷲ فرجہ الشریف) کی مادر گرامی دوسرے ناموں سے بھی پکاری جاتی تھیں جیسے: سوسن، ریحانہ، ملیکہ اور صیقل (صقیل)۔

نام مبارک، کنیت اور القاب

حضرت امام زمانہ (عج اﷲ فرجہ الشریف) کا نام اور کنیت ( کنیت ایسے نام کو کہا جاتا ہے جو ”اب“ یا ”ام“ سے شروع ہوتے ہیں جیسے : ابوعبد اﷲ اور اُم البنین) پیغمبر اسلام (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کا نام اور کنیت ہے، بعض روایات میں آپ علیہ السلام کے ظہور تک آپ کا نام لینے سے منع کیا گیا ہے۔

آپ کے مشہور القاب اس طرح ہیں: مہدی، قائم، منتظر، بقیة اﷲ، حجت، خلف صالح، منصور، صاحب الامر، صاحب الزماں اور ولی عصر ہے جن میں سے ”مہدی“ لقب سب سے زیادہ مشہور ہے۔

امام علیہ السلام کا ہر لقب آپ کے بارے میں ایک مخصوص پیغام رکھتا ہے:

خوبیوں کے امام کو ”مہدی“ کہا گیا ہے کیونکہ وہ ایسے ہدایت یافتہ ہیں جو لوگوں کو حق کی طرف دعوت دیتے ہیں اور ان کو ”قائم“ کہا گیا ہے کیونکہ وہ حق کے لئے قیام کریں گے، اور آپ کو ”منتظر“ کہا گیا ہے کیونکہ سب ان کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں، آپ علیہ السلام کو لقب ”بقیة اﷲ“ اس وجہ سے دیا گیا کیونکہ آپ خدا کی حجتوں سے باقی ماندہ حجت اور آپ ہی آخری ذخیرہ الٰہی ہیں۔ ”حجت“ کے معنی مخلوق پر خدا کے گواہ، اور ”خلف صالح“ کے معنی اولیاءخدا کے شائستہ جانشین کے ہیں، آپ کو ”منصور“ اس وجہ سے کہا گیا کہ خدا کی طرف سے آپ کی نصرت و مدد ہو گی، ”صاحب الامر“ اس وجہ سے ہیں کہ عدل الٰہی کی حکومت قائم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، ”صاحب الزمان اور ولی عصر“ بھی اس معنی میں ہیں کہ آپ اپنے زمانہ کے واحد حاکم ہوں گے۔

ولادت کی کیفیت

متعدد روایات میں پیغمبر اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل ہوا ہے کہ ”میری نسل سے ”مہدی“ نام کا شخص قیام کرے گا، جو ظلم و ستم کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دے گا“۔

بنی عباس کے ظالم و ستمگر بادشاہوں نے ان روایات کو سن کر یہ طے کر لیا تھا کہ امام مہدی علیہ السلام کو ولادت کے موقع پر ہی قتل کر دیا جائے، جس کی بنا پر امام محمد تقی علیہ السلام کے زمانہ سے ائمہ معصومین علیہم السلام پر بہت زیاد سختیاں کی گئیں ور امام حسن عسکری علیہ السلام کے زمانہ میں یہ سختیاں اپنے عروج پر پہنچ گئیں اور اگر امام عسکری علیہ السلام کے بیت الشرف پر کوئی بھی جاتا تھا تو حکومت وقت پر اس کی رفت و آمد مخفی نہیںتھی، ظاہر ہے کہ ایسے ماحول میں آخری حجت خدا کی پیدائش مخفی طریقہ پر ہونا چاہئے تھی، اسی دلیل کی بنا پر یہاں تک کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے نزدیکی افراد بھی امام مہدی علیہ السلام کی ولادت سے بے خبر تھے اور ولادت کے چند گھنٹے پہلے تک بھی آپ کی مادر گرامی جناب نرجس خاتون سلام اﷲ علیہا سے ایسے آثار نہ تھے کہ معلوم ہو سکے کہ آپ حمل سے ہیں۔

امام محمد تقی علیہ السلام کی بیٹی جناب حکیمہ خاتون امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے سلسلہ میںیوں فرماتی ہیں:

”امام حسن عسکری علیہ السلام نے مجھے بلا بھیجا اور فرمایا: اے پھوپھی جان! آج ہمارے یہاں افطار فرمائیے گا! کیونکہ ۵۱ ویں ٍشعبان کی شب ہے اور خداوند عالم اس رات میں اپنی (آخری) حجت زمین پر ظاہر کرنے والا ہے، میں نے سوال کیا: ان کی والدہ کون ہے؟ تو امام علیہ السلام نے فرمایا: نرجس خاتون! میں نے کہا: میں آپ پر قربان! ان میں تو حمل کے کچھ بھی آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں! امام علیہ السلام نے فرمایا: بات وہی ہے جو میں نے کی! اس کے بعد میں نرجس علیہ السلام خاتون کے پاس گئی اور سلام کرکے ان کے پاس بیٹھ گئی، وہ میرے پاس آئی تاکہ میرے جوتوں کو اُتاریں اور مجھ سے کہا: اے میری ملکہ! آپ کا مزاج کیسا ہے؟ میں نے کہا: نہیں آپ میری اور میرے خاندان کی ملکہ ہیں! اُنہوں نے میری بات کو تسلیم نہیں کیا اور کہا: پھوپھی جان! آپ کیا فرماتی ہیں! میں نے کہا: آج کی رات خداوند عالم تم کو ایک بیٹا عنایت فرمائے گا جو دُنیا و آخرت کا سردار ہو گا، چنانچہ وہ یہ سُن کر شرما گئیں۔

حکیمہ خاتون کہتی ہیں: میں نے عشاءکی نماز کے بعد افطار کیا اور اس کے بعد اپنے بستر پر آرام کے لئے لیٹ گئی، آدھی رات کے وقت جب نماز (شب) کےلئے اٹھی اور نماز سے فارغ ہوئی، اس وقت تک نرجس علیہ السلام خاتون آرام سے سوئی ہوئی تھیں، جیسے اُنہیں کوئی مشکل درپیش نہ ہو، میں نماز کی تعقیبات کے بعد پھر لیٹ گئی، اچانک پریشان ہو کر اُٹھی تو نرجس علیہ السلام خاتون اسی طرح سوئی ہوئی تھیں، لیکن وہ کچھ دیر بعد نیند سے بیدار ہوئی اور نماز (شب) پڑھ کر دوبارہ سو گئیں۔

حکیمہ خاتون مزید فرماتی ہیں: میں صحن میں آئی تاکہ دیکھو کہ صبح صادق ہوئی یا نہیں ، میں نے دیکھا کہ فجر اوّل (صبح کاذب) نمودار ہے، اس وقت تک بھی نرجس خاتون سوئی ہوئی تھیں، مجھے شک ہونے لگا! اچانک امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے بستر سے آواز دی: اے پھوپھی جان! جلدی نہ کریں! ولادت کا مسئلہ نزدیک ہے، میں نے سورہ ”سجدہ“ اور سورہ ”یٰسین“ کی تلاوت کرنا شروع کر دی، اس موقع پر جناب نرجس پریشانی کے عالم میں نیند سے بیدار ہوئیں، میں جلدی سے ان کے پاس گئی اور کہا : ”اسم اللّٰہ علیک“ (آپ سے بلا دور ہو) کا آپ کو کسی چیز کا احساس ہو رہا ہے؟ اُنہوں نے کہا: ہاں پھوپھی جان! میں نے کہا: اپنے اوپر ضبط (اور کنٹرول) رکھیں اور اپنے دل کو مضبوط کر لیں، یہ وہی ہے جس کے بارے میں پہلی کہہ چکی ہوں، اس موقع پر مجھ پر اور نرجس علیہ السلام خاتون پر ضعف طاری ہوا، اس کے بعد میرا سید و سردار (نومولود طفل مبارک) کی آواز بلند ہوئی، میں متوجہ ہوئی اور ان کے اوپر سے چادر ہٹائی چنانچہ انہیں سجدہ کی حالت میں دیکھا، میں نے بڑھ کر انہیں آغوش میں لیا اور انہیں مکمل طور پر پاک و پاکیزہ پایا۔ اس موقع پر حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: اے پھوپھی جان! میرے فرزند کو میرے پاس لے آئیے! چنانچہ میں ان کو آپ علیہ السلام کے پاس لے گئی ....اُنہوں نے اپنی آغوش میں لے کر فرمایا: اے میرے فرزند کچھ کہیئے! چنانچہ وہ نوزائیدہ طفیل مبارک یوں محوِ گفتگو ہوا: ”اشہد ان لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ و اشہد ان محمداً رسول اللّٰہ“ اس کے بعد امیر المومنین اور دیگر ائمہ علیہم السلام پر دَرُود و سلام بھیجا، یہاں تک کہ اپنے پدر بزرگوار کا نام لیتے ہیں رک گئے، امام عسکری علیہ السلام نے فرمایا: پھوپھی جان! ان کو ان کی ماں کے پاس لے جائیے، تاکہ ان کو سلام کریں............

حکیمہ خاتون کہتے ہیں: دوسرے روز جب میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے یہاں گئی تو میں نے امام علیہ السلام کو سلام کیا، میں نے پردہ اُٹھایا تاکہ اپنے مولا و آقا (امام مہدی علیہ السلام) کو دیکھوں لیکن وہ دکھائی نہ دئے، لہٰذا میں نے ان کے پدر بزرگوار سے سوال کیا: میں آپ پر قربان! کیا میرے مولا و آقا کے لئے کوئی اتفاق پیش آگیا ہے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: اے پھوپھی جان! میں نے ان کو(خدا) کے سپُرد کر دیا ہے جیسے جناب موسیٰ علیہ السلام کی ماں نے جناب موسیٰ علیہ السلام کو سپرد کر دیا تھا۔

حکیمہ خاتون کہتی ہیں: جب ساتواں دن آیا تو میں پھر امام علیہ السلام کے یہاں گئی اور سلام کرکے بیٹھ گئی، امام علیہ السلام نے فرمایا: میرے فرزند کو میرے پاس لائیے، میں اپنے مولا و آقا کو ان کے پاس لے گئی، امام علیہ السلام نے فرمایا: اے میرے لخت جگر! کچھ کلام کیجئے! طفل مبارک نے لب مبارک کھولے اور خداوند عالم کی وحدانیت کی گواہی اور پیغمبر اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) اور اپنے آباءو اجداد پر دَرُود و سلام بھیجنے کے بعد ان آیات کی تلاوت فرمائی:

( بِسمِ اللّٰهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ وَ نُرِیدُ اَن نَمُنَّ عَلَی الَّذِینَ استضعِفُوا فِی الاَرضِ وَنَجعََلَهُم آئِمَّةً وَنَجعَلَهُمُ الوَارِثِینَ وَ نمَکَّنَ لَهُم فِی الاَرضِ وَ نُرِی فِرعَونَ وَ هَامَانَ وَ جُنودَهُمَا مِنهُم مَا کَانُوا یَحذَرُو نَ ) ( سورہ قصص آیات ۵،۶)

”شروع کرتا ہوں اﷲ کے نام سے جو بڑا رحمان و رحیم ہے، اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور کر دیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کے وارث قرار دیدیں، اور انہی کو روئے زمین کا اقتدار دیں اور فرعون، ہامان اور ان کے لشکروں کو انہی کمزوروں کے ہاتھوں وہ منظر دکھلائیں جس سے یہ ڈر رہے ہیں“۔

حضرت امام مہدی علیہ السلام کےشمائل اورآپ کی صفات حمیدہ

پیغمبر اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) اور اہل بیت علیہم السلام کی روایات میں امام مہدی (عج اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف) کے شمائل مبارکہ اور اوصاف مجیدہ بیان کئے گئے ہیں جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے:آپ کا چہرہ جوان اور گندمی رنگت کا، بلند اور روشن پیشانی، آپ کی بھنویں گول اور بڑی بڑی سیاہ آنکھیں، ناک لمبی اور خوبصورت، چوڑے اور چمکدار دانت، اور آپ کے داہنے رخسار پر سیاہی مائل ایک تِل کا نشان ہو گا اور آپ کے شانہ پر نبوت جیسی ایک نشانی ہے، اور آپ کا جسم مضبوط اور دلبربا ہے۔

آپ کے بعض اوصاف حمیدہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے کلام میں بیان ہوئے ہیں جن میں سے کچھ اس طرح ہیں:

”(حضرت مہدی علیہ السلام) بہت عبادت کرنے والے اور (عبادت میں) شب بیداری کرنے والے، زاہد اور سادہ زندگی بسرکرنے والے، صاحب صبر و بردباری، صاحب عدالت اور نیک کردار ہیں۔ آپ علیہ السلام تمام لوگوں میں علم کا لحاظ سے ممتاز اور آپ علیہ السلام کا وجود مبارک برکت اور پاکیزگی کا جاری چشمہ ہے۔ آپ علیہ السلام اہل قیام و جہاد ہوں گے، عالمی رہبر، عظیم انقلابی، آخری نجات دینے والے اور بشریت کے لئے مصلح موعود ہوں گے، آپ علیہ السلام کا وجود رسول اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کی نسل سے اور جناب فاطمہ سلام اﷲ علیہا کی اولاد سے اور امام حسین علیہ السلام کی نسل سے نویں فرزند ہوں گے جو ظہور کے وقت خانہ کعبہ کا سہارا لیں گے اور پیغمبر اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کا پرچم ہاتھ میں لئے ہوں گے اور اپنے قیام سے دین خدا کو زندہ کریں گے اور احکام الٰہی کو پوری دُنیا میں نافذ کر دیں گے اور دنیا کو عدل و انصاف اور محبت سے بھر دین کے جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھرچکی ہو گی“۔(منتخب الاثر، فصل دوم، صفحہ ۹۳۲ تا ۳۸۳)

امام مہدی (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف) کی زندگی تین حصوں پر مشتمل ہے:

۱ ۔ مخفی زمانہ: ولادت کے وقت امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت تک آپ کی مخفیانہ زندگی۔

۲ ۔ زمانہ غیبت: امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت سے غیبت کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ور جب تک خداوند عالم چاہے گا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

۳ ۔ زمانہ ظہور: زمانہ غیبت کے مکمل ہونے کے بعد امام زمانہ (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف) حکم خدا سے ظہور فرمائیں گے اور دُنیا کو عدل و انصاف اور نیکیوں سے بھر دیں گے۔ آپ علیہ السلام کے ظہور کے وقت کو کوئی بھی نہیں جانتا، اور امام زمانہ علیہ السلام سے روایت ہے کہ جو لوگ ہمارے ظہور کے لئے کوئی خاص زمانہ معین کریں گے وہ جھوٹے ہیں۔ (احتجاج، ج ۲ ، ش ۴۴۳ ، ص ۲۴۵)

درس کا خلاصہ

امام زمانہ علیہ السلام امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند ہیں ، ان کی والدہ ماجدہ کا نام حضرت ”نرجس“ سلام اﷲ علیہا ہے، آپ کی سال ۵۵۲ ہجری ۵۱ شعبان جمعہ کی صبح کو سامرہ میں ولادت با سعادت انجام پائی۔

حضرت کا نام اور کنیت پیغمبر خدا صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کی مانند اور آپ کا مشہور لقب مہدی علیہ السلام ہے۔

الٰہی حکمت کی بنا پر امام زمانہ عجل اﷲ فرجہ الشریف کا حمل اور ولادت دوسروں سے مخفی رکھی گئی اور آثار حمل ظاہر نہ ہوئے۔

امام علیہ السلام کے ظاہری شمائل مبارکہ اور جسمانی اوصاف و خصوصیات روایات میں مذکور ہیں۔

امام مہدی علیہ السلام کی حیات مبارکہ تین ادوار پر مشتمل ہے، پانچ سالہ ابتدائی مخفیانہ زندگی جو حضرت امام حسن علیہ السلام کا آخری دور ہے ، ستر سالہ غیبت صغریٰ کا دور، اور غیبت کبریٰ کا طولانی دور۔

درس کے سوالات

۱ ۔امام زمانہ عجل اﷲ فرجہ الشریف کی والدہ گرامی کا نام، نسب اور شخصیت کے حوالے سے بیان کریں؟

۲ ۔ امام زمانہ عجل اﷲ فرجہ الشریف کے مشہور القاب میں سے آٹھ موارد کو ذکر کریں؟

۳ ۔ امام مہدی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے مخفی ہونے کی وجہ کو تفصیل سے بیان کریں؟

۴ ۔ جناب حکیمہ خاتون کی زبان سے امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے مبارک واقعہ کو اختصار سے بیان کریں؟

۵ ۔ امام زمانہ علیہ السلام کی حیات طیبہ کے ادوار کو تاریخی مراحل کی رُو سے وضاحت کریں؟