استاد محترم سے چند سوال

استاد محترم سے چند سوال0%

استاد محترم سے چند سوال مؤلف:
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 119

استاد محترم سے چند سوال

مؤلف: خدا نظر طوقی پور
زمرہ جات:

صفحے: 119
مشاہدے: 94037
ڈاؤنلوڈ: 4973

تبصرے:

استاد محترم سے چند سوال
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 119 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 94037 / ڈاؤنلوڈ: 4973
سائز سائز سائز
استاد محترم سے چند سوال

استاد محترم سے چند سوال

مؤلف:
اردو

۔حضرت عمر (رض) وحفصہ (رض) کا تورات سے لگاؤ

سوال ۲۶: کیا یہ درست ہے کہ حضرت عمر (رض)اور حضرت حفصہ (رض) کو تورات سے بہت لگاؤ تھا یہاں تک کہ اسے قرآن کی طرح تلاوت کیا کرتے اور اس کی تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہتے ؟ جیسا کہ عبدالرزاق نے لکھا ہے :

انّ عمر بن الخطّاب مرّبرجل یقرئ کتابا، سمعه ساعة فاستحسنه، فقال للرّجل : أتکتب من هذا الکتاب ؟ قال : نعم فاشترٰی أدیما لنفسه ، ثمّ جائ به الیه ، فنسخه، فی بطنه وظهره، ثمّ أتٰی بن النّبیّ فجعل یقرأه، علیه وجعل وجه رسول الله یتلوّن،فضرب رجل من الأنصار بیده الکتاب وقال : ثکلتک اُمّک یابن الخطاب ألا ترٰی الی وجه رسول الله منذ الیوم وأنت تقرئ هذا الکتاب؟! فقال النبیّ عند ذلک : انّما بعثت وفاتحا وخاتما وأعطیت جوامع الکلم وفواتحه، واختصر لی الحدیث اختصارا فلا یهلکنّکم المتهوکون (۱)

نیز حضرت حفصہ(رض) کے بارے میں نقل ہوا ہے کہ پیغمبر (ص) کے حضور میں سابقہ امّتوں کے حالات ان کی کتب سے پڑھا کرتیں جس پر پیغمبر (ص) سخت ناراحت ہوئے یہاں تک کہ چہرہ مبارک کارنگ تبدیل ہوگیا اور فرمایا: اگرآج حضرت یوسف(ع) اس کتاب کو لے کر آئیں اور تم لوگ اس کی پیروی کرنا شروع کر دوتو گمراہ ہو جاؤ گے

عن الزهری : انّ حفصة زوج النبیّ جائت الی النبیّ بکتاب من قصص یوسف ، فی کتف فجعلت تقرئ علیه والنّبیّ یتلوّن وجهه،، فقال : والّذی نفسی بیده لو أتاکم یوسف وأنا فیکم فاتّبعتموه، وترکتمونی لضللتم (۲)

____________________

۱۔ المتحیّرون ؛ المصنّف ۶: ۳۳۱و ۱۱: ۱۱۱

۲۔ المصنّف ۶: ۳۱۱،ح ۶۱۰۱

۲۱

اور کیا یہ صحیح ہے کہ مد ینہ منورہ میں مسکہ نامی ایک مقام ہے جہاں حضرت عمر (رض) تورات سیکھنے جایاکرتے جیسا کہ علاّمہ شبلی نعمانی نے اپنی کتاب فاروق اعظم میں لکھا ہے

۔توہین رسالت (ص) کاجرم

سوال ۲۷: کیا قاضی عیاض کی یہ بات درست ہے کہ جوشخص یہ کہے کہ پیغمبر نے جہاد سے فرار کیا تو وہ شخص توبہ کرے ورنہ اسے قتل کردیا جائے کیونکہ اس نے شان رسالت (ص) گھٹائی اور ان کی توہین کی ہے ؟(۱)

اسی قرطبی کا کہنا ہے : جو شخص بھی کسی صحابی کی توہین کرے یا اس پر اعتراض کرے تو اس نے خدا کو ٹھکرایا اور مسلمانوں کی شریعت کوابطل قرار دیاہے ۔(۲)

جی ہاں ! اگر یہ جملے توہین رسالت (ص) اور قتل کا باعث بنتے ہیں توکیا ایسے لوگ جنہوں نے پیغمبر (ص) کی طرف ہذیان کی نسبت دی یا مختلف مقامات پر ان کی مخالفت کی .ان کا خون مباح نہیں ہو گا ؟

امام بخاری نے سات مقامات پر اور امام مسلم نے تین مقامات پر لکھا ہے کہ حضرت عمر (ص) نے پیغمبر (ص) کے متعلق یہ جملات کہے تھے .( ۳ )

اما م غزالی کہتے ہیں :قال عمر : دعواالرّجل فانّه، لیهجر (۴)

سحضرت عمر (رض) نے کہا : یہ شخص (پیغمبر (ص))ہذیان بول رہا ہے اس کی بات پر مت توجہ دو.

____________________

۱۔المواہب اللّدنیۃ ۱: ۸۹

۲۔ تفسیر قرطبی ۶۱: ۷۹۲

۳۔ صحیح بخاری ۴: ۷، کتاب المرضیٰ ، باب ۷۱،اور۲: ۸۷۱،کتاب الجہاد ، باب ۲۷۱؛ اور ۲: ۲۰۲، باب ۶ و ۳: ۱۹، کتاب المغازی ، باب ۸۷؛ ۴: ۱۷۲، باب ۶۲؛ صحیح مسلم ۳: ۹۶، کتاب الوصیۃ ، باب۵، ح ۲۲، طبع مصر.

۴۔ سرّ العالمین : ۰۴، طبع دارالآفاق قاہرہ ، سال ۱۲۴۱ھ ؛ الطبقات الکبرٰی ۲: ۳۴۲ و ۴۴۲ ؛ مسند احمد ۳: ۶۴۳؛ مجمع الزوائد ۴: ۰۹۳،و ۱۹۳.

۲۲

۔حضرت عمر(رض) کاوصیت رسول (ص) کی مخالفت کرنا

سوال ۲۸:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عمر (رض) نے رسول مکر م اسلام کی وصیت کی سخت مخالفت کی تھی اور اسے ردّ کردیا ؟ جیسا کہ حضرت جا بر بن عبد اللہ فرماتے ہیں:

انّ النبیّ دعا عند موته بصحیفة لیکتب فیها کتابا لا یضلّون بعده، أبدا قال : فخالف عمر بن الخطاب حتّی رفضها (۱)

ایک اور مقام پر کہا :فکرهنا ذلک أشدّ الکراهة (۲)

ہم ان کی اس وصیت سے سخت متنفر تھے

۔حضرت عمر(رض) کا کعب الاحبار یہودی سے تعلق

سوال ۲۹:کیا یہ درست کہا جاتا ہے کہ کعب الاحبار جسے خلیفہ دوم اور بنو امیہ کی حکومت میں بہت مقام حاصل تھا وہ اسلام لانے کے بعد بھی ہمیشہ تورات کی ترویج کیا کرتا اور ہماری کتب کے اندر اسرائیلیات کے نفوذ کا سبب بھی وہ تھا جیسا کہ عظیم مفسّر قرآن ابن کثیر(۳) ،عبدالمنعم حنفی(۴) اور ان کے علاوہ دیگر مؤلفین نے اس تلخ حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے ۔

امام ذہبی فرماتے ہیں :کان یحدّثهم عن الاسرائیلیة وہ لوگوں کو اسرائیلیات سنایا کرتا(۵)

یہ وہ کتب تھیں جومعمولا جھوٹ اور افترائ پر مبنی تھیں جن کی وجہ سے اسلامی احادیث کو ناقابل جبران ضرر ہوا اور غیر مسلموں کو اسلام کے بارے میں شکوک وشبہات ایجاد کرنے کا موقع میسر ہوا

____________________

۱۔ مجمع الزوائد ۴: ۰۹۳و ۸: ۹۰۶؛ مسند ابی یعلیٰ ۳: ۵۹۳؛ مسند احمد ۳: ۹۴۳

۲۔ حوالہ سابق

۳۔ تفسیر ابن کثیر ۳: ۹۷۳

۴۔موسوعۃ فلاسفۃ ومتصوفۃ الیھودیۃ : ۴۸۱

۵۔ سیر اعلام النبلائ ۳: ۹۸۴

۲۳

۔فتوحات اسلام کا مقصد

سوال ۳۰: کیا یہ درست نہیں ہے کہ بعض مسلمان خلیفوں کی فتوحات کا مقصد شکم پر کرنااور کنزیں حاصل کرنا تھا جیسا کہ امام ذہبی نے لکھا ہے(۱)

کیا ان کا یہ مقصد پیغمبر (ص) کے مقصد سے مخالف نہیں ہے جو انہوں نے حضرت علی (رض) کو یمن روانہ کرتے ہوئے فرمایا:لئن یهدی الله بک رجلا خیرالک ممّا طلعت علیه الشّمس

اے علی (رض) ! اگر خداوند متعال آپ کے ذریعے ایک شخص کو ہدایت کردے تو وہ تمارے لئے پوری دنیا سے بہتر ہے ؟(۲)

۔حضرت عمر (رض) کا لوگوں کوحضرت علی(رض) کے خلاف ابھارنا

سوال ۳۱:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب (رح)(رض) اپنی غلطیوں پر پردہ پوشی کی خاطر قریش کو حضرت علی (رض) کے خلاف بھڑکایا کرتے کہ انہوں نے ان کے بڑوں کو قتل کیا ہے؟ جیسا کہ موفق الدین مقدسی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے.(۳)

۔حضرت عمر(رض) کتنے باادب تھے

سوال۳۲: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عمر (رض) باادب نہیں تھے اس لئے کہ جب بھی پیغمبر (ص) یا حضرت فاطمہ (رض) کا تذکرہ کرتے تو انہیں نازیبا الفاظ میں یاد کیا کرتے ؟یہی وجہ ہے کہ علمائے اہل سنّت نے حضرت عمر (رض) کو احمق سے تعبیر کیا ہے جیسا کہ امام ذہبی نے امام عبدالرزّاق سے اس تعبیر کو نقل کیا ہے :

کان زید بن المبارک قد لزم عبدالرّزاق،فأکثر عنه ثمّ خرق کتبه ولزم محمد بن ثور ، فقیل له، فی ذلک، فقال: کنّا عند عبدالرزّاق ، فحدثنا حدیث معمر عن الزهری عن مالک بن اوس الحدثان فلمّا قرئ قول عمر لعلیّ و عبّاس :

____________________

۱۔سیر اعلام النبلائ ۳: ۱۳

۲۔ صحیح بخاری ، باب الجھاد : ۲۰۱، کتاب فضائل اصحاب النبی ّ : ۹ ، کتاب المغازی : ۸۳؛ فضائل الصحابۃ : ۵۳؛ مسند احمد ۵ : ۸۳۲

۳۔انساب القریش : ۳۹۱؛ بحار الأنوار ۹۱: ۰۸۲

۲۴

فجئت أنت تطلب میراثک من ابن أخیه وهذا یطلب میراث امرأته .قال عبدالرزاق : انظروا الی هذا الأنوکل أی الأحمق یقول تطلب أنت میراثک من ابن أخیک ،ویطلب هذا میراث زوجته من أبیه ولا یقول : رسول الله .(۱)

۔تدوین احادیث پر پابندی

سوال۳۳:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت عمر (رض) کے دور خلافت میں احادیث رسول (ص) کو نقل کرنے پر سزا دی جاتی تھی جیسا کہ حضرت ابوذر(رض)، ابوالدردائ، ابو مسعود انصاری اور دوسرے صحابہ کرام کو اس قانون کی مخالفت اور احادیث نبوی (ص) کے پھیلانے پر سزا دی گئی

امام ذہبی لکھتے ہیں:هکذا هو کان عمر یقول : أقلّو الحدیث عن رسول الله وزجر غیر واحد من الصحابة عن بثّ الحدیث وهذا مذهب لعمر و غیره ، فباللّه علیک اذا کان الأکثار من الحدیث فی دولة عمرکانوا یمنعون منه مع صدقهم وعدالتهم وعدم الأسانید (۲)

طبری لکھتے ہیں : جب بھی خلیفہ دوم کسی علاقہ میں کوئی گورنر یا حاکم بناکر بھیجتے تو اسے یہ دستور دیتے کہ قرآن سے زیادہ بیان کرو اور محمد سے احادیث کم نقل کرو(۳)

قرظہ بن کعب انصاری کہتے ہیں کہ جب ہم کوفہ کی جانب روانہ ہونے لگے توحضرت عمر (رض) نے صرار تک ہماری ہمراہی کی اور پھر وہاں پر الوداع کرتے ہوئے فرمایا:جانتے ہو میں کس لئے تمہیں یہاں تک چھوڑنے آیا ہوں ؟ ہم نے کہا :اس لئے کہ ہم اصحاب رسول (ص) ہیں فرامایا:تمہارا گذر ایسی ایسی بستیوں سے ہو گا جہاں لوگ قرآن پڑھتے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ تم احادیث پڑھ پڑھ کر انہیں قرآنا

____________________

۱۔سیر اعلام النبلائ ۹: ۳۷۵

۲۔ سیر اعلام النبلائ ۲:۱۰۶

۳۔ تاریخ الأمم والملوک ۳: ۳۷۲

۲۵

پڑھنے سے دور کر دو .پس جس قدر ممکن ہو پیغمبر (ص) سے کم احادیث نقل کرو.(۱)

امام ذہبی لکھتے ہیں: حضرت عمر (رض) نے تین صحابہ کرام حضرت ابو مسعود انصاری ، حضرت ابو الدّردائ اورحضرت عبداللہ بن مسعود کو احادیث نبوی نقل کرنے پر قید کردیا.(۲)

اسی طرح ایک اور مقام پر امام ذہبی اور حاکم سے نقل ہوا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت ابوالدردائ اور حضرت ابو ذر (رض) کو احادیث رسول(ص) نقل کرنے کی وجہ سے سر زنش کی اور اپنی خلافت کے آخری ایّام تک انہیں مدینہ دے باہر نہ نکلنے دیا.(۳)

۔نام پیغمبر (ص) رکھنے پر پابندی

سوال۳۴:کیا حضرت محمد یا انبیائ علیہم السلام میں سے کسی ایک کے نام پر اپنے بچوں کا نام رکھنا ممنوع اور حرام ہے ؟ اگر حرام نہیں ہے تو پھر کس لئے حضرت عمر (رض) نے ایک نامہ میں اہل کوفہ کو یہ حکم دیا کہ انبیائ کے نام پر نام نہ رکھا جائے اور اسی طرح مدینہ منورہ میں یہ دستور صادر کیا کہ جس بچے کا نامحمد ہے اسے تبدیل کر دیا جائے ؟ جیسا کہ امام عینی فرماتے ہیں :

کان عمر کتب الی أهل الکوفة : لا تسمّوا أحدا باسم نبیّ ، وأمر جماعة بالمدینة بتغییر اسمائ أبنائهم المسمّین بمحمد حتّی ذکر له، جماعة من الصّحابة انّه، أذن لهم فی ذلک فترکهم (۴)

____________________

۱۔ الطبقات الکبرٰی ۶ :۷ ؛ المستدرک علی الصحیحین : ۲۰۱.أردنا الکوفة فشیّعنا عمر الی صرار وقال: تدرون لم شیّعتکم ؟ فقلنا : نعم ،نحن أصحاب رسول الله فقال انّکمتأتون سأهل قریة لهم دوّی بالقرآن کدوّی النحل ، فلا تصدّوهم بالأحادیث ، فتشغلوهم ،جرّدوهم القرآن، وأقلّو االرّوایة عن رسول الله وامضوا ،وأنا شریککم

۲۔ تذکرۃ الحفّاظ ۱: ۷

۳۔سیر اعلام النبلائ ۷: ۶۰۲؛ مستدک حاکم ۱: ۰۱۱

۴۔عمدۃ القاری فی شرح صحیح بخاری ۵۱: ۹۳

۲۶

کیا کہیں بنو اُمیہ کا علی نام رکھنے والوں کو قتل کرنا(۱) اور حضرت عمر(رض) کا نام پیغمبر(ص) رکھنے سے منع کرنا ایک مشترک ہدف کی تکمیل تو نہیں تھا ؟

____________________

۱۔ حافظ مزی لکھتے ہیں: کانت بنو اُمیۃ اذا سمعوا بمولود اسمہ ، علیّ قتلہ، .بنو امیہ کو اگر یہ معلوم ہو جاتا کہ فلاں بچے کا نام علی ہے تو اسے قتل کروا دیتے تہذیب الکمال ۳۱: ۶۶۲

۲۷

حضرت علی(رض) اور اہل بیت رسول(رض)

۔کعبہ میں حضرت علی(رض) کی ولادت

سوال ۳۵:کیا یہ درست ہے کہ خانہ کعبہ میں حضرت علی (رض) کے علاوہ کوئی اور پیدا نہیں ہوا ؟ جیسا کہ ہمارے علمائ نے اسے واضح طور پر بیان کیا ہے :

۱ ۔ ابن صباغ مالکی:ولم یولد فی البیت الحرام قبله، أحد سواه، وهی فضیلة خصّه، الله بها اجلالا له، واعلائ لمرتبته واظهارا لتکرمته (۱)

حضرت علی (رض) سے پہلے کوئی بھی کعبہ میں پیدا نہیں ہو ااور یہ ایسی فضیلت تھی جو انہیں کے ساتھ مخصوص ہے اور اس فضیلت کے ذریعہ سے خدا وند متعال نے ان کی عظمت و اکرام اور ان کے احترام کا اظہار کیا ہے

اسی طرح بدخشی، ابن قفال ، لکھنوی(مرأۃ المؤمنین)اور شبلنجی وغیرہ نے کہا ہے کہ خانہ کعبہ میں حضرت علی(رض) سے پہلے یا بعد میں کوئی دوسرا پید انہیں ہوا.(۲)

کیا وجہ ہے کہ ہمارے موجودہ علمائ آنحضرت کی اس فضیلت کو سر عام نقل نہیں کرتے ؟ کیا انہیں شیعوں کے پھیلنے کا خوف ہے ؟ اور پھر اس سے بدتر تو یہ ہے کہ اگر شیعہ بھی آنحضرت کی اس فضیلت کو نقل کریں تو ہم ان کی بھی مخالفت کرتے ہیں.

۔حدیث منزلت صحیح ترین حدیث

سوال ۳۶:کیا یہ صحیح ہے کہ حدیث منزلتیا علی(رض) أنت منّی بمنزلة هارون من موسٰی ...اے علی(رض)! آپ کی مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسٰی (ع) سے تھی صحیح ترین اور محکم ترین احادیث میں

____________________

۱۔الفصول المہمۃ : ۰۳؛ مستدرک حاکم ۳: ۳۸۴

۲۔ازالۃ الخفائ ۲: ۱۵۲؛ کفایۃ الطالب : ۷۰۴؛ شرح عینیہ (آلوسی): ۵۱؛ المجدی (صوفی) :۱۱؛ تاریخ بناکتی : ۸۹؛ نورالأبصار: ۶۷

۲۸

سے ہے ؟ جیسا کہ مفسّر عظیم قرطبی نے لکھا ہے:

وهو من أثبت الآثار و أصحّها (۱)

۔ولایت علی(رض) کا انکار

سوال ۳۷:کیا ہم دیوبندی حضرات ، حضرت علی(رض) کی ولایت کا انکار کر سکتے ہیں؟جب کہ حنفی علمائ حسکانی وغیرہ کہتے ہیںاُولو الأمر حضرت علی(رض) ہیں : أولوالأمر هو علیّ الّذی ولاه الله بعد محمد فی حیاته حین خلفه رسول الله بالمدینة (۲)

۔کیا پہلے اوردوسرے خلیفہ (رض) مقام پرست تھے

سوال ۳۸: کیا یہ صحیح ہے جو امام ذہبی نے امام غزالی سے نقل کیا ہے کہ حضرت عمر (رض) نے غدیر خم میں حضرت علی(رض) کے ہاتھ پر بیعت کی تھی لیکن رسالت مآب (ص) کی رحلت کے بعد خواہشات نفس کی پیروی اور حکومت کے لالچ میں اس سے پھر گئے:

هذا تسلیم ورضیٰ ثمّ بعد هذا غلب الهوٰی حبّا للرئاسة (۳)

۔کیاصدیق حضرت علی(رض) کا لقب ہے

سوال ۳۹:کیا یہ درست ہے کہ ایک بھی صحیح حدیث میں نہیں آیا کہ رسالت مآب نے حضرت ابوبکر(رض) کو صدیق یا حضرت عمر (رض) کو فاروق کا لقب دیا ہو بلکہ یہ سب القاب حضرت علی (رض) کو دیئے تھے جیسا کہ امام طبری نے بھی لکھا ہے:

عن عباد بن عبدالله سمعت علیّا یقول : أنا عبدالله و أخو رسول الله وأنا الصّدیق

____________________

۱۔ استیعاب ۳: ۷۹۰۱

۲۔ تفسیر شواہد التنزیل۲: ۰۹۱

۳۔ سیر اعلام النبلائ ۹۱: ۸۲۳.ذکر ابو حامد فی کتابه السّرالعالمین وکشف ما فی الدارین فقال : فی حدیث من کنت مولاه فعلیّ مولاه انّ عمر قال لعلیّ : بخ ّ بخّ ، أصبحت مولٰی کلّ مؤمن قال أبو حامد : هذا تسلیم و رضیٰ ثمّ بعد هذا غلب الهوٰی حبّا للرّیاسة ، وعقد البنود وأمر الخلافة ونهیها ، فحملهم علی الخلاف فنبذوه ورائ ظهورهم واشتروا به ثمنا قلیلا فبئسما یشترون

۲۹

الأکبر لا یقولها بعدی الاّ کاذب مفتر ،صلّیت مع رسول الله قبل النّاس بسبع سنین (۱)

حضرت علی (رض) نے فرمایا: میںاللہ کا بندہ اور اس کے رسول(ص) کا بھائی اور صدیق اکبر ہوں میرے بعد کوئی اور اس کا دعوٰی نہیں کرے گا سوا جھوٹے شخص کے. میں نے رسول خدا کے ساتھ سات سال تک سب سے پہلے نمازیں ادا کیں

۔علی(رض) نام کے بچوں کا قتل کردینا

سوال ۴۰:کیا یہ درست ہے کہ حکومت بنو اُمیہ حضرت علی (رض) کے نام کی بھی دشمن تھی اور اگر کسی بچے کانام ان کے نام پر رکھ دیا جاتا تو اسے قتل کروادیتے جیسا کہ رباح نامی شخص نے اپنے بیٹے کا نام ان کے ڈر سے عُلی کردیا!جیسا کہ امام مزی نے لکھا ہے:

کانت بنو اُمیة اذا سمعوا بمولود اسمه علیّ قتلوه ، ، فبلغ ذلک رباحا فقال: هو علی بن رباح عُلی وکان یغضب علیّ ویحرّج علی من سمّاه، به (۲)

لیکن اس کے باوجود ہمارے علمائ کیسے ان سفاک اور ظالم حکمرانوں کا دفاع کرتے ہیں ؟(۳)

۔کیا خلفائ نے بھی اپنے کسی بچے کا نام علی(رض) رکھا

سوال ۴۱:کیا یہ درست ہے کہ خلفائے ثلاثہ میں سے کسی ایک نے بھی اپنے بیٹوں کا نام حسن یا حسین نہ رکھا جبکہ حضرت علی (رض) کے بیٹوں کے نام ابو بکر ، عمر اور عثمان تھے ؟ تو کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ خلفائ اہل بیت (رض) کو اچھا نہیں سمجھتے تھے ورنہ وہ بھی اپنی اولاد کا نام ان کے نام پر رکھتے جبکہ ہم یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کے آپس کے تعلقات بہتر تھے ؟

____________________

۱۔تاریخ طبری ۱: ۷۳۵؛ مسند زید،ح ۳۷۹؛ سنن ابن ماجہ ۱: ۴۴؛ مستدرک حاکم ۳: ۴۴؛ اگرچہ حاکم نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق تھے لیکن امام ذہبی نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیاہے.ج ۳، ص ۲۶.

۲۔تہذیب الکمال ۳۱: ۶۶۲؛ تہذیب التہذیب ۷: ۱۸۲

۳۔عمدۃ القاری ۶۱: ۷۰۲؛ فتح الباری۷: ۳۸؛ ارشاد السّاری ۶:۱۴۱؛ وفیات الاعیان ۱: ۷۷

۳۰

۔کیا علی(رض) کے فضائل ذکر کرنے کی سزاپھانسی ہے

سوال ۴۲:کیا حضرت علی (رض) کے فضائل بیان کرنا ممنوع اور انہیں گالیاں دینا آزاد تھا یہاں تک کہ حکومتیں اس پر تشویق کیا کرتیں ؟ اس کی کیا وجہ تھی اور کس ہدف کے تحت ایسے لوگوں کی حمایت کی جاتی ؟ اس کے علاوہ نام علی (رض) لینا جرم بلکہ پھانسی کے پھندے تک پہنچا دیتا تھا ؟

صحابی رسول (ص) حضرت عبد اللہ بن شداد(رض) فرماتے تھے : میری یہ آرزو ہے کہ مجھے پورا ایک دن صبح سے شام تک حضرت علی (رض) کے فضائل بیان کرنے دیئے جائیں اور اس کے بعد بے شک مجھے پھانسی دے دی جائے۔جیسا کہ امام ذہبی نے بھی اس بات کی اشارہ کیا ہے :

عبد الله بن شداد : انّی قمتُ علی المنبر من غدوة الی الظّهر ،فأذکر فضائل علیّ بن أبی طالب رضی الله عنه ثمّ أنزل فیُضرب عُنقی (۱)

۔کیا علی(رض) پر لعنت کروا نا بنو امیہ کا کام تھا

سوال ۴۳:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت معاویہ(رض) کے دور خلافت میں حضرت علی (رض) کو گالیاں دی جاتیں اور ان پر لعن طعن کی جاتی اور حکومت اس کی ترویج کیا کرتی جیسا کہ ہماری کئی ایک کتب میں موجود ہے:

۱ ۔حموی بغدادی سیستان(ایران کا ایک شہر) کے بارے میں لکھتے ہیں :

وأجلّ من هذا کلّه انّه لعن علیّ بن أبی طالب رضی الله عنه علی المنابر الشرق والغرب ولم یلعن علی منبرها الاّ مرّة وامتنعوا علی بنی امیة حتّی زادوا فی عهدهم أن لا یلعن علی المنبر أحد ...وأیّ شرف أعظم من امتناعهم من لعن أخی رسول الله علی منبر هم وهو یُلعن علی منابر الحرمین مکّة والمدینة (۲)

بنو امیہ کے دور میں شرق و غرب کے منبروں پر حضرت علی (رض) پر لعنت کی جاتی اور جن لوگوں نے اس بدعت کی مخالفت کی وہ تنہا اہل سیستان تھے اور یہ ان کے لئے بہت بڑائی کی بات ہے کہ انہوں نے

____________________

۱۔ سیر اعلام النبلائ ۳: ۹۸۴

۲۔ معجم البلدان ۳: ۱۹۱

۳۱

رسول خدا (ص) کے بھائی پر لعنت کرنے سے انکار کردیا

۲ ۔ ابوالفرج اصفہانی کہتے ہیں :نال المغیرة من علیّ ولعنه ولعن شیعته

مغیرہ حضرت علی(رض) اور ان کے شیعوں پر لعنت کرنے پر ناز کیا کرتا(۱)

جبکہ امام احمد بن حنبل نے پیغمبر اکرم سے نقل کیاہے کہ آپ (ص) نے حضرت علی(رض) کے بارے میں فرمایا: من سبّک فقد سبّنی جس نے تجھے گالی دی اس نے مجھے گالی دی ۔(۲)

۔کیا امام مالک اور امام زہری بنوامیہ کے ہوادار تھے

سوال ۴۴:کیا یہ بھی صحیح ہے کہ امام زُہری اور امام مالک حضرت علی (رض) کے دشمنوں میں سے اور بنو اُمیہ کے طرف دارتھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے خلیفہ چہارم کے متعلق ایک حدیث بھی نقل نہ کی جبکہ ان کے فضائل اس قدر زیادہ ہیں کہ پوری پوری کتب تألیف کی جاسکتی ہیں جیسا کہ ابن حبان اور ابن عساکر نے اس حقیقت کو عیاں کیا ہے :

۱ ۔ ابن حبان لکھتے ہیں:ولست أحفظ لمالک ولاللزّهری فیما رویا من الحدیث شیئا من مناقب علیّ بن أبی طالب رضی الله عنه )

۲ ۔ابن عساکر لکھتے ہیں:عن جعفر بن ابراهیم الجعفری قال : کنت عندالزّهری أسمع منه فاذا عجوز قد وقفت علیه فقالت یاجعفری لاتکتب عنه فانّه، مال الی بنی اُمیّة وأخذ جوائز هم .فقلت: من هذه .قال: أختی خرفت .قالت : خرفت أنت

____________________

۱۔الأغانی ۷۱: ۸۳۱

۲۔مسند احمد ۰۱:۸۲۲،ح۰۱۸۶۲

۳۔المجروحین ۱: ۸۵۲.اسی طرح کعبی نے لکھا ہے کہ اس نے حضرت علی(رض) کی فضیلت میںایک بھی روایت نقل نہیں کی بلکہ وہ تو مروانی تھا .قبو ل الاأخبار ۱:۹۶۲

۳۲

کتمت فضائل آل محمّد (۱)

جعفر جعفری کہتے ہیں : میں زہری سے احادیث سن رہا تھا کہ اچانک ایک بوڑھی عورت آئی اور کہا : اے جعفری ! اس سے حدیث مت نقل کرنا کیونکہ یہ بنو اُمیہ کی طرف داری کرتا اور ان سے ہدیے وصول کرتا ہے ۔میںنے پوچھا کہ یہ عورت کون ہے تو زہری نے جواب میں کہا: یہ میری بہن ہے جو دیوانی ہو چکی ہے ۔

اس عورت نے جواب میں کہا : پاگل تو تو ہو گیا ہے جو آل محمد (ع) کے فضائل چھپاتا ہے !

۳ ۔ کعبی لکھتے ہیں: زہری بنو امیہ کا طرف دار تھا اس نے حضرت علی(رض) کی شان میں ہر گز کوئی فضیلت نقل نہیں کی۔(۲)

کیا ایسے افراد جو حضرت علی (رض) اور آل محمد (ص) کے دشمن اور بنو امیہ وعباس جیسی ظالم وسفاک حکومتوں کی حمایت کرتے تھے انہیں فقہ وحدیث کا ستون اور مذہب کا امام مانا جاسکتا ہے ؟

جبکہ امام ذہبی نے حضرت ابو سعید او ر حضرت جابر سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا :

ما کنّا نعرف منافقی هذه الاُمّة الّا ببُغضهم علیّا (۳)

ہم اس اُمت کے منافقوںکوان کے بغض علی (رض) سے پہچانتے تھے

۔کیا امام ذہبی علی(رض) کے فضائل تحمل نہیں کرپاتے تھے ۔

سوال ۴۵: کیا یہ صحیح ہے کہ امام ذہبی حضرت علی (رض) کے فضائل برداشت نہیں کر پاتے تھے یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی حدیث آنحضرت (رض) کی فضیلت کو بیان کر رہی ہوتی تو اسے کسی نہ کسی طرح ردّ کر دیتے .جیسا کہ غماری سنی نے لکھا ہے:

____________________

۱۔تاریخ دمشق ۲۴: ۷۲۲

۲۔قبول الأخبار ۱: ۹۶۲

۳۔ سیر أعلام النبلائ (الخلفائ): ۶۳۲؛ صحیح ترمذی ۷: ۱۷۳؛استیعاب ۳: ۶۴

۳۳

الذّهبی اذا رأی حدیثا فی فضل علیّ رضی الله عنه بادر الی انکاره بحق ّ وبباطل،کان لایدری ما یخرج من رأسه (۱)

کیا امام بخاری حضرت علی(رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے تھے

سوال ۴۶:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری حضرت علی(رض) کی کسی ایسی فضیلت کو ماننے کو تیار نہیں تھے جو دوسرے صحابہ سے ان کی برتری کو بیان کر رہی ہوتی ؟(۲) ور انہیں باقی صحابہ کرام(۳) کے برابر سمجھا کرتے ؟

اسی طرح کبھی کبھار حضرت علی (رض) کی خلافت پر بھی اعتراض کرتے اور ان کاعقیدہ یہ تھا کہ حضرت علی(رض) چوتھے خلیفہ نہیں ہیں .یہی وجہ ہے کہ اپنی کتاب الأوسط میں تمام خلفائ کی مدّت حکومت کا تذکرہ کیا ہے سوا حضرت علی(رض) کی حکومت کےقال فی الاوسط:حدّثنا عبدالله ...عن شهاب ، قال : عاش أبو بکر بعد ان استخلف سنتین وأشهر ، وعمرعشر سنین حجّها کلّها ،وعثمان اثنتی عشرة سنة الاّ أشهرا حجّها کلّها الّا سنتین ، ومعاویة عشرین سنة الاّ أشهرا حجّ حجتین و یزید ثلاث سنوات وأشهرا وعبدالملک بعد الجماعة بضع عشر سنة الاّ أشهرا،حجّ حجّة والولید عشر سنین الاّ أشهرا حجّ حجّة (۴)

____________________

۱۔ فتح الملک العلی: ۰۲

۲۔صحیح بخاری ، مناقب عثمان ؛ فتح الباری ۷: ۶۴. حدّثنی محمد بن حاثم ...عن ابن عمر : کنّا فی زمن النبی ّ لا نعدل بأبی بکر أحدا ثمّ عمر ثمّ عثمان ، ثمّ نترک أصحاب النبیّ لا نفاضل بینھم

۳۔ عجیب بات ہے کہ ہم اپنے مدعا کو ثابت کرنے کے لئے عبداللہ بن عمر کی بات کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں جبکہ ہمارے علمائ اس کی اس بات کو تسلیم ہی نہیں کرتے جیسا کہ امام علی بن جغد بغدادی متولد۴۳۱ھ عبداللہ بن عمر کی اس بات پر اعتراض کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اس بچے کو دیکھیں کس طرح بکواس کر رہا ہے جبکہ اسے تو طلاق جاری کرنا بھی نہیں آتا .سیر اعلام النبلائ ۰۱: ۳۶۴ .اسی طرح علّامہ ابن عبدالبرّ نے بھی اس بات کو ردّ کیا ہے استیعاب ۳: ۹۱۱۱.

۴۔.الأوسط ۱: ۰۱۱

۳۴

جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرما یا کہ امام بخاری نے حضرت علی(رض) کی حکومت کے علاوہ سب کا تذکرہ کیا ہے حتّیٰ یزید کی حکومت کا بھی .اور اگر کہیں ان کی خلافت کا تذکرہ کیا بھی ہے تو اسے فتنہ سے تعبیر کیا ہےولّی أبو بکرسنتین وستة أشهر وولّی عمر عشر سنین وستة أشهر وثمانیة عشر یوما وولّیٰ عثمان ثنتی عشرة سنة غیر اثنی عشر یوما وکانت الفتنة خمس سنین وولّی معاویة عشرین سنة وولّی یزید بن معاویة ثلاث سنین (۱)

کیا بنوامیہ نے شائع کیا کہ علی(رض) چوتھا خلیفہ نہیں ہے

سوال ۴۷:کیا یہ صحیح ہے کہ بنو اُمیہ حضرت علی (رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے تھے اور انہوں نے ہی یہ معروف کیا کہ خلفائے راشدین تین ہی ہیں اور پھر ابن تیمیہ نے بھی انہیں کی پیروی کرتے ہوئے اس نظریہ کی ترویج کی ؟ جیسا کہ سنن ابو داؤد میں آیا ہے :

قال سعید : قلت لسفینة : انّ هؤلائ یزعمون انّ علیّا لم یکن بخلیفة ؟ قال : کذبت استاه بنی الزرقائ ،یعنی بنی اُمیّة .(۲)

۔ابن تیمیہ کا چوتھے خلیفہ کے خلاف سازش

سوال۴۸: کیا یہ صحیح ہے کہ امام ابن تیمیہ حضرت علی (رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے تھے جبکہ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ یہ حدیث : خلافۃ نبوّۃ ثلاثون سنۃ بنو امیہ اور ان لوگوں کے ردّ میں آئی ہے جو حضرت علی(رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے :

هذا حدیث فیه ردّ صریح... علی النّواصب من بنی اُمیّة ومن تبعهم من أهل الشّام فی انکارخلافة علیّ بن ابی طالب(رض)(۳)

ابن تیمیہ کہتے ہیں : نحن نعلم أنّ علیّا لمّا تولّی کان کثیر من النّاس یختار ولایة

____________________

۱۔الأوسط۱: ۸۱۲

۲۔ سنن ابو داؤد ۴: ۱۱۲

۳۔ شرح ابن ابی الحدید ۶: ۷؛ الامامۃ والسیاسۃ : ۶

۳۵

معاویۃ وولایۃ غیرھما... ہم جانتے ہیں کہ جب علی (رض)نے خلافت سنبھالی تواس وقت بہت سارے لوگ حضرت معاویہ(رض) اور ان دونوں کے علاوہ کی ولایت کو تسلیم کر چکے تھے

اور پھر کہتے ہیں :انّ فیهم من یسکت عن علیّ فلا یربّع به فی الخلافة لأنّ الأمّة لم یجتمع علیه .وکان فی أ ندلس کثیر من بنی اُمیّة یقولون : لم یکن خلیفة وانّما الخلیفة من اجتمع النّاس علیه ولم یجتمعوا علی علیّ

کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو علی(رض) کی خلافت کے بارے میںساکت رہے اور ان کو چوتھا خلیفہ تسلیم نہ کیا اس لئے کہ ان کی خلافت پر مسلمانوں کا اتفاق نہیں ہوا اور اندلس میں موجود بنو امیہ یہ کہتے کہ وہ خلفیہ نہیں ہیں اس لئے کہ خلیفہ وہ ہوتا ہے جس پر تمام لوگ متفق ہوں اور علی (رض)پر تمام لوگ متفق نہیں ہوئے

۔کیا امام احمد بن حنبل کے نزدیک خلافت علی(رض) کی مخالفت کرنے والاگدھاہے

سوال ۴۹: کیا یہ درست ہے کہ امام احمد بن حنبل حضرت علی(رض) کو چوتھا خلفیہ تسلیم نہ کرنے والو ں کو گدھے سے بھی زیادہ گمراہ سمجھتے ہیں:

من لم یثبت الامامة لعلیّ فهو أضلّ من حمار (۱)

امام احمد بن حنبل نے ایسے شخص سے قطع کلامی کا حکم دیا ہے اور ان سے نکاح تک کرنے سے منع فرمایا:من لم یربّع علیّ بن ابی طالب الخلافة فلا تکلّموه ولاتناکحوه (۲)

ایک اور مقام پر خلفائے ثلاثہ کا نظریہ رکھنے والوں پر حملہ آور ہوتے ہوئے فرمایا:

هذا قول سوئ ردّی یہ بہت پست اور برا نظریہ ہے(۳)

کیا حنبلیوں کے امام کے مطابق امام ابن تیمیہ گدھے سے بھی زیادہ گمراہ تھے اور ان سے رابطہ قطع

____________________

۱۔آئمّۃ الفقہ التّسعۃ : ۸۰۲

۲۔ طبقات الحنابلۃ ۱: ۵۴

۳۔السنّۃ حلال : ۵۳۲

۳۶

کرنا واجب ہے؟ اسی طرح امام بخاری کا بھی تو یہی نظریہ تھا تو پھر کیا ہم انہیں اپنے مذہب کا اما م سمجھ سکتے ہیں ؟

کیا حضرت علی(رض) کے فضائل تمام صحابہ سے زیادہ تھے

سوال ۵۰:کیا یہ صحیح ہے کہ جتنی مقدار میں صحیح احادیث رسول(ص) ، حضرت علی(رض) کی شان میں نازل ہوئی ہیں کسی اور صحابی کی شان میں نازل نہیں ہوئیں؟ جیسا کہ امام احمد بن حنبل ، امام نسائی اور حاکم نیشاپوری نے اس حقیقت کو آشکار کیا ہے:

لم یرد فی حقّ أحد من الصّحابة بالأسانید الجیاد أکثر ممّا جائ فی علیّ رضی الله عنه (۱)

حسکانی حنفی کہتے ہیں : حضرت علی (رض) کے لئے ایک سو بیس ایسی فضیلتیں ہیں جن میں کوئی اور ان کے ساتھ شریک نہیں ہے اور جو جو فضیلت دوسرے صحابہ میں پائی جاتی ہے ان میں بھی وہ ان کے ساتھ شریک ہیں :

کان لعلیّ بن أبی طالب عشرون و مأة منقبة لم یشترک معه، فیها أحد من أصحاب محمد وقد اشترک فی مناقب النّاس (۲)

پس جو لوگ حضرت علی (رض) کو باقی صحابہ کرام(رض) کے برابر سمجھتے ہیں یا انہیں خلفائے ثلاثہ سے کمتر قرار دیتے ہیں ان کا کیا حکم ہو گا جیسے امام بخاری اور امام ابن تیمیہ وغیرہ؟

کیا حدیث غدیر چھپانے والے بیماری میں مبتلا ہو گئے

سوال ۵۱:کیا یہ درست ہے کہ بعض صحابہ کرام(رض) نے حضرت علی (رض) کے کہنے کے باوجود حدیث غدیر کا انکار

____________________

۱۔ فتح الباری ۷: ۹۸؛ الاصابۃ ۲: ۸۰۵،عن احمد لم ینقل لأحد من الصحابة مانقل لعلیّ وقال غیره :وکان سبب ذلک بغض بنی امیة له، ، فکان کلّ من کان عنده، علم من شیئ من مناقبه من الصحابة یثبته، وکلّما أرادو ا اخماده، وهدّدوه، من حدّث بمناقبه لایزداد الاّ انتشارا .

۲۔شواہد التنزیل ۱: ۴۲،ح ۵

۳۷

کردیا اور آنحضرت نے ان کے حق میں بددعا کی جس سے وہ کسی نہ کسی مصیبت میں مبتلا ہو گئے :(۱)

۱ ۔انس بن مالک برص کی بیماری میں مبتلا ہوئے(۲)

۲ ۔ برائ بن عازب اندھے ہوگئے

۳ ۔ زید بن ارقم اندھے ہوگئے

۴ ۔ جریر بن عبداللہ بجلی بدو ہوگئے(۳)

۵ ۔ معیقب (ابن ابی فاطمہ دوسی) جذام کی بیماری میں مبتلا ہوئے ؟(۴)

۔کیا حضرت علی (رض) کے فرزند ،پیغمبر(ص) کے فرزند تھے

سوال ۵۲:کیا یہ بھی درست ہے کہ بعض چیزیں ایسی ہیں جو پیغمبر کے ساتھ مخصوص ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ان کے نواسوں کو ان بیٹا قراردیا گیا ؟جیسا کہ قلقشندی نے آنحضرت (ص)کا فرمان لکھا :

انّ الله جعل ذرّیّتی فی صُلب علیّ

خدا وند متعال نے میری اولاد کو علی (رض) کی نسل میں باقی رکھا ہے(۵)

لیکن ستم بالائے ستم یہ ہے کہ بعض صحابہ کرام (رض)یا تابعی جو ان دو شہزادوں کے قتل میں ملوث رہے اور اسی طرح ایسے راوی جو ان جوانان جنّت کے سرداروں کوگالیاں دیا کرتے ، اس کے باوجود بھی وہ ہمارے نزدیک ثقہ اور قابل اعتماد ہیں نہ ان کے اس ظلم کا ان کی عدالت پر کوئی اثر پڑا اور نہ ہی ان کے

____________________

۱۔الفقہ علی المذاہب الأربعہ ۴: ۵۷ ؛ روح المعانی ۲۔ المعارف : ۰۸۵

۳۔انساب الأشراف ۲: ۶۵۱،ح ۹۶۱

۴۔ تاریخ دمشق ۳: ۴۷۱؛ المعارف : ۷۳۱؛ یہ وہ شخص ہیں جو حضرت عمر (رض) کی طرف سے بیت المال کمیٹی کے سر پرستوں میں سے تھے

۵۔مآثر الانافہ فی امر الخلافۃ ۱: ۱۰۱؛ المعجم الکبیر ۳: ۳۴؛ لسان المیزان ۳: ۳۸۶۱؛ موسوعۃ اطراف الحدیث ۳: ۸۴۱

۳۸

دین پر؟ جیسا کہ عجلی نے عمر بن سعد کے بارے میں لکھا ہے :

وهو تابعی ثقة ، وهو الّذی قتل الحسین (۱)

وہ تابعی اور ثقہ ہے یہ وہی شخص ہے جس نے حسین کو قتل کیا تھا

واقعا اگر ہم یہی عقیدہ لے کر اس دنیا سے چل بسے تو روز قیامت اپنے نبی (ص) کو کیا منہ دکھائیں گے ؟

۔کیا حضرت علی (رض) جانشین پیغمبر (ص) تھے

سوال ۵۳:کیا یہ صحیح ہے کہ آںحضرت نے اسلام کی پہلی دعوت میں قریش کے سرداروںکے سامنے حضرت علی (رض) سے یہ فرمایاتھا :

أنت أخی ووزیری ووصیی ووارثی وخلیفتی من بعدی

آپ میرے بھائی ، میرے وزیر ، میرے وصی ، میرے وارث اور میرے بعد میرے خلیفہ ہیں

جیسا کہ اس مطلب کو قوشجی(۲) ، حلبی(۳) اور دوسروں نے بھی نقل کیا ہے. اگرچہ بعض نے اس عبارت کوحذف کر کے اس کی جگہ کذا وکذا لکھ دیا جیسے ابن کثیر(۴)

جب یہ روایت صحیح ہے تو پھر ہم حضرت علی(رض) کو خلیفہ اوّل ماننے سے انکار کیوں کرتے ہیں؟ کیا یہ فرمان رسول (ص) کی مخالفت نہیں ہے ؟ اسی طرح کلام رسالت (ص) کو مبہم کردینا یہ آنحضرت (ص) سے خیانت اور مشرکین مکّہ والا رویہ نہیں ہے؟

۔کیا امام بخاری نے حدیث غدیر کو مخفی رکھا

سوال ۵۴:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری نے حدیث غدیر کی سند صحیح اور متواتر ہونے کے باوجود نقل نہیں کیا اور اس کی وجہ وہی ان کا حضرت علی(رض) سے بغض ہے ؟ جبکہ ہمارے بڑے بڑے علمائ نے اس حدیث کی سند کی تائید کی ہے :

____________________

۱۔تہذیب الکمال ۴۱: ۵۷ ۲۔شرح تجرید : ۷۲۳ ۳۔ السیرۃ الحلبیہ۱: ۶۸۲

۴۔ البدایۃ والنھایۃ۳: ۸۳،فأیکم یوازرنی علی هذا الأمر علی أن یکون أخی وکذاکذا

۳۹

۱ ۔ ابن حجر مکّی : حدیث غدیر بغیر کسی شک کے صحیح ہے اور بہت سے محدثین نے اسے نقل بھی کیا ہے جیسے ترمذی ، نسائی اور احمد اور یہ کئی ایک اسناد اور واسطوںسے نقل ہوئی ہے .اس کے راوی سولہ صحابی ہیں اور احمد بن حنبل نے لکھا ہے : تیس اصحاب پیغمبر نے اس حدیث کو سنا اور حضرت علی (رض) کے دور خلافت میں اس کی گواہی بھی دی .اس حدیث کی بہت سی اسناد صحیح اور حسن ہیں لہذا اگر کوئی اس کی سند پر اعتراض کرے تو اس کی بات پر توجہ نہیں دی جائے گی.(۱)

۲ ۔ امام ذہبی : وہ کہتے ہیں حدیث غدیر کی اسناد بہت اچھی ہیں اور میں نے اس بارے میں کتاب بھی لکھی ہے.(۲)

اسی طرح ایک اور مقام پر لکھا ہے: اس حدیث کی سند حسن او ر عالی ہے اور اس کا متن بھی متواتر ہے(۳)

۳ ۔طبری: امام ذہبی کہتے ہیں : طبری نے حدیث غدیر خم کی اسناد اور واسطوں کو چارجلدی کتاب میں جمع کیا ہے میں نے ان میں سے بعض کی اسناد کو دیکھا ہے ،ان روایات کی کثرت کو دیکھ کرحیران ہوگیااور مجھے واقعہ غدیر کے محقّق اور رونما ہونے کا یقین ہوگیا(۴)

۴ ۔ شمس الدین شافعی : یہ حدیث امیرالمؤمنین (رض) اور رسالت مآب (ص) سے متواتر نقل ہوئی ہے اور بہت سے

____________________

۱۔ الصواعق المحرقہ : ۴۶

۲۔تذکرۃ الحفاظ ۳:۱۳۲.أمّا حدیث (من کنت مولاه ، ) فله، طرق جیدة وقد أفردت ذلک أیضا

۳۔سیر اعلام النبلائ۸: ۵۳۳.هذا حدیث عال جدّا ومتنه فمتواتر .

۴۔سیر اعلام النبلائ ۴۱: ۷۷۲.جمع الطبری طرق حدیث غدیرخم فی أربعة أجزائ ، رأیت شطره، فبهرنی سعة روایاته وجزمت بوقوع ذلک أیضا

۴۰