استاد محترم سے چند سوال

استاد محترم سے چند سوال0%

استاد محترم سے چند سوال مؤلف:
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 119

استاد محترم سے چند سوال

مؤلف: خدا نظر طوقی پور
زمرہ جات:

صفحے: 119
مشاہدے: 93866
ڈاؤنلوڈ: 4967

تبصرے:

استاد محترم سے چند سوال
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 119 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 93866 / ڈاؤنلوڈ: 4967
سائز سائز سائز
استاد محترم سے چند سوال

استاد محترم سے چند سوال

مؤلف:
اردو

اور دوسری سند میں عبداللہ بن ظالم ہے جسے امام بخاری ،ابن عدی ، عقیلی اور دوسرے علمائے رجال نے ضعیف قرار دیا ہے(۱)

۔اصحاب عشرہ مبشرہ میں تناقض

سوال ۸۰: حدیث عشرہ مبشرہ کیسے صحیح ہو سکتی ہے جبکہ اس میں تضاد پایا جاتا ہے اور اس تضاد کا مطلب یہ ہے کہ خود دین اسلام میں نعوذ باللہ تضاد موجود ہے جبکہ دو متضاد چیزوں کا جمع ہونا عقلی طور پر محال ہے(۲) اس لئے کہ حضرت ابوبکر(رض) کی سیرت ،حضرت عمر(رض) سے مختلف تھی اور بعض اوقات تو ایک دوسرے کی نفی کردیتے ،اسی طرح حضرت عثمان (رض) کا طریقہ کار تو ان دونوں سے بالکل ہی مختلف تھا اور پھر حضرت علی (رض) کا عمل تو ان تینوں سے جد ارہا بلکہ وہ تو سیرت شیخین کو قبول ہی نہیں کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ شورٰی میں اس شرط کو تسلیم نہ کیا(۳) ورنہ حضرت علی (رض) تیسرے خلیفہ مسلمین ہوتے

حضرت عبدالرحمن بن عو ف کی روش ،حضرت عثمان(رض) سے الگ تھلگ اور ان سے متضاد تھی یہاں تک کہ تاآخر عمر ان سے ناراض رہے ، حضرت علی (رض) ، حضرت طلحہ(رض) و زبیر(رض) کے مخالف اور ان کا خون مباح سمجھتے تھے اسی طرح وہ بھی حضرت علی(رض) سے جنگ اورانہیں قتل کرنا جائز سمجھتے تھے .کیا اس کے باوجود بھی یہ سب لوگ عشرہ مبشّرہ ہیں اور دین پیغمبر (ص) ان سب کو قبول کرتا ہے ؟

۔خطبہ جمعہ سے نام پیغمبر(ص) کا حذف کردینا

سوال ۸۱:کیا یہ صحیح ہے کہ عبداللہ بن زبیر کتنے عرصہ تک نماز جمعہ کے خطبہ میں پیغمبر (ص) اور ان کی آل پر صلوات نہیں بھیجا کرتا تھا اور بہانایہ بنا تا کہ آنحضرت (ص) کا خاندان اس پر فخر کرتا ہے لہذا میں نہیں چاہتاکہ وہ اتنا غرور کریں .جیسا کہ ا بن ابی الحدید لکھتے ہیں:

____________________

۱۔ تہذیب التہذیب ۵: ۶۳۲؛ الضعفائ الکبیر ۲: ۷۶۲؛ تاریخ فی الضعفائ۴: ۳۲۲

۲۔القاموس ۵: ۴۲

۳۔اسد الغابہ ۴: ۲۳؛ تاریخ یعقوبی ۲: ۲۶۱؛ تاریخ طبری ۳: ۷۹۲؛ تاریخ المدینہ ۳: ۰۳۹؛تاریخ ابن خلدون ۲: ۶۲۱؛الفصول للجصاص ۴: ۵۵

۶۱

قطع ابن الزبیر فی الخطبة ذکر رسول الله جُمُعا جُمُعا کثیرة فاستعظم النّاس ذلک فقال : انیّ لا أرغب عن ذکر ه ولکن له، أهیل سوئ اذا ذکرته، أتلعو ا أعناقهم فأنا أحبّ أن أکبتهم (۱)

اور ابن عبد ربّہ نے لکھا ہے :

وأسقط ذکرالنبّی من خطبته اس نے خطبہ سے پیغمبر (ص) کا ذکر حذف کر دیا(۲)

۔آل رسول (رض) کو جلادینے کی سازش

سوال ۸۲:کیا یہ درست کہا جاتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر نے بنو ہاشم کو ایک زندان میں بند کر رکھا تھا تاکہ انہیں جلا دے اور اس ارادے سے زندان کے دروازے پر لکڑیاں جمع کر رکھی تھیں.جیساکہ ابن ابی الحدیدنے بیان کیا ہے:

جمع بنی هاشم کلّها فی سجن عارم وأراد أن یحرقهم بالنّار وجعل فی فم الشّعب حطبا کثیرا (۳)

۔پیغمبر(ص) کا ناحق لوگوں کو گالیاں دینا

سوال ۸۳:کیا یہ صحیح ہے کہ پیغمبر (ص) لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے گالیاں دیتے اور انہیں برا بھلا کہا کرتے (نعوذ باللہ)؟ اور کیا ان کا یہ طریقہ خلق عظیم کے مطابق ہے؟ جیسا کہ صحیح مسلم(۴) میں پورا باب اسی موضوع پر کھولا گیا ہے :

باب من لعنه النّبی او سبّه او دعا علیه و لیس هو أهلالذلک

____________________

۱۔ شرح ابن ابی الحدید ۰۲: ۷۲۱

۲۔لعقد الفرید۴: ۳۱۴

۳۔ العقد الفرید ۴: ۳۱۴؛ شرح ابن ابی الحدید ۰۲: ۶۴۱

۴۔صحیح مسلم ج۵،کتاب البرّ والصّلۃ ،باب ۵۲،ح۷۹؛ سنن دارمی ۲: ۶۰۴،باب ۳۵؛ مسند احمد ۵: ۸۴۱.قال رسول الله ...انّما أنا بشر ،أرضی کما یرضی البشر وأغضب کما یغضب البشر ،فأیّما أحد دعوت علیه من أمّتی بدعوة لیس لها بأهل أن تجعلهاله، طهورا

۶۲

یہ باب ایسے شخص کے بارے میں ہے جس پر نبی (ص) نے لعنت کی ہو یا اسے گالی دی ہو یا اس کے لئے بد دعا کی ہو جبکہ وہ اس کا اہل نہ ہو .اور اس کے بعد سات ایسی روایات نقل کی ہیں جن کا مفہوم یہ ہے کہ پیغمبر کو ناحق گالیاں دیں!!

کیا ان روایات کے گھڑنے کامقصد ان لوگوں کا دفاع کران نہیں ہے جنہیں پیغمبر نے لعنت و نفرین کی ؟جیسے آنحضرت(ص) نے حضرت معاویہ (رض) کے لئے بددعا کرتے ہوئے فرمایا:

لاأشبع الله بطنه،

خدااس کے شکم کو پر نہ کرے

یا جیسے ابوسفیان اور اس کے دونوں بیٹوں پر لعنت کرتے ہوئے فرمایا:

اللّهمّ العن الرّاکب والقائد والسّائق

کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ روایات ا س لئے گھڑی گئیں تا کہ ان لوگوں کا دفاع کیا جاسکے جن پر پیغمبر (ص) نے لعنت فرمائی جیسے حضرت معاویہ(رض) کہ آنحضرت (ص) نے ان کے بارے میں فرمایا: لاأشبع اللہ بطنہ

اسی طرح ابوسفیان اور ان کے دو فرزند وں کے بارے میں فرمایا :

اللّهمّ العن الرّاکب والقائد والسابق (۱)

اسی طرح حضرت اسامہ بن زید کے لشکر سے روگردانی کرنے والوں پر .کہ فرمایا:

لعن الله من تخلّف عن جیش اسامة (۲)

کیا یہ ظلم نہیں ہے کہ ان افراد کا دفاع کرتے ہوئے رسالت مآب کی شان میں گستاخی کی جائے اور پھر دفاع ناموس رسالت (ص) کے نام پر سیمینار بھی کروائے جائیں ؟!

____________________

۱۔ تفسیر درّ المنثور ۲: ۱۷؛ مجمع الزوائد ۱: ۳۱۱و ۷: ۷۴۲

۲۔ مصنّف عبدالرزاق ۵: ۲۸۴،ح ۷۷۷۹

۶۳

۔پیغمبر(ص) نے کن دو کو لعنت کی

سوال ۸۴:کیا یہ صحیح ہے کہ پیغمبر سجدے میں جانے سے پہلے فرمایا کرتے:

اللّهمّ العن فلاناو فلانا خدا یا ! فلاں و فلاں پر لعنت فرما .(۱)

یہ فلاں اور فلاں سے مراد کون ہیں ؟

۔صحابہ کرام (رض) کا یہودیوں سے پناہ دینے کی درخواست کرنا

سوال۸۵: کیا یہ درست نہیں ہے کہ جنگ احد میں دو جلیل القدر صحابی بھاگ نکلے اور یہودیوں کے ہاں پناہ لینے کا ارادہ کرلیا جس کی طرف مفسّرین نے اشارہ کیا.(۲) جبکہ قرآن نے یوں فرمایا ہے:( یاأیهاالّذین آمنوا لا تتخّذوا الیهود والنّصاریٰ اولیاء ) (۳)

اے صاحبان ایمان ! یہود ونصارٰی کو اپنا سر پرست مت قرار دو.

۔حضرت عمر(رض) کا اپنے بارے میں شک

سوال ۸۶: کیا یہ صحیح ہے کہ بہت سارے صحابہ کرام حتّٰی حضرت عمر (رض) بھی اپنے ایمان میں شک کرتے تھے کہ کہیں وہ منافق تو نہیں ہیں؟ جیسا کہ ابن ابی ملیکہ نے اس حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے.وہ کہتے ہیں :

میں نے پانچ سو صحابہ کرام (رض)کو پایا جو سارے کے سارے اس خوف کاشکار تھے کہ کہیں منافق تو نہیں ہیں ؟

اور ان کا خاتمہ کیسا ہو گا ؟

أدرکت أکثر من خمس مأة من أصحاب النبیّ کلّ منهم یخشٰی علی نفسه النّفاق ،لأنّه لایدری مایختم له ،(۴)

۔کیاصحابہ کرام (رض) ایک دوسرے کو گالیاں دیا کرتے

سوال ۸۷: کیا یہ درست ہے کہ صحابہ کرام ایک دوسرے کو گالیاں دیا کرتے اور لعنت بھی کرتے؟ جیسا کہ خالد بن ولید اور عبدالرحمن کے درمیا ن پیش آیا، خالد نے انہیں گالیاں دیں یا حضرت عمار اور

____________________

۱۔ المعجم الکبیر ۲۱: ۶۱۲؛ صحیح بخاری ۵: ۷۲۱؛ مسند احمد ۲: ۵۵۲

۲۔ تفسیر ابولفدائ ۲: ۸۶ ۳۔سورہ مائدہ : ۱۵۴۔اصول الدّین بغدادی ۳:۳۵۳؛بخاری ۱: ۸۱،کتاب الایمان ؛ابدأ حسین، صدفی : ۹۰۱

۶۴

حضرت عثمان (رض) کے درمیان یا حضرت عائشہ(رض) و عثمان(رض) یا حضرت عائشہ(رض) وحفصہ(رض) کے درمیان گالی گلوچ کا ردّ وبدل ہوا(۱)

پس کیا وجہ ہے کہ اگر ایک صحابی دوسرے صحابی کو گالی دے تو وہ نہ تو کافر ہوتا ہے اور نہ ہی دین سے خارج جبکہ اگر کوئی عام مسلمان کسی صحابی کے متعلق صحیح بات کو نقل کر دے تو اس پر کفر کے فتوے لگنے لگتے ہیں کیا اسلام نے اس دوہرے معیار کا درس دیا ہے یا یہ کہ یہ ہمارا خود ساختہ نظریہ ہے؟!

۔کیا صحابہ کرام (رض) میں فقط کچھ اہل فتوٰی تھے

سوال ۸۸: کیا یہ صحیح ہے کہ ابن قیم کے بقول بہت کم تعداد یعنی ایک سو پینتیس صحابہ کرام(رض) فتوٰی دینے کی صلاحیت رکھتے تھے اور لوگ انہیں سے دین کے احکام لیا کرتے ؟ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہم کیسے یہ کہتے ہیں کہ تمام صحابہ(رض) کی پیروی دین میں نجات کا باعث ہے اور وہ سب ایک جیسے تھے ؟ کیا یہ صحابہ کرام کی شان میں غلو نہیں تو اور کیا ہے؟

ابن خلدون کہتے ہیں سارے صحابہ اہل فتوٰی نہیں تھے اور نہ ہی ان سے دین لیا جاتا تھا بلکہ دین فقط انہیں سے لیاجاتا جو حاملین قرآن تھے محکم ومتشابہ ، ناسخ و منسوخ اور پیغمبر کی دلیلوں سے آگاہ تھے یا وہ جنہوں نے پیغمبر سے سنا تھا(۲)

____________________

۱۔تاریخ المدینۃ ؛ سیر اعلام النبلائ ۱: ۵۲۴؛ مسّنف عبد الرزاق ۱۱: ۵۵۳،ح ۲۳۷۰۲

۲۔ تاریخ التشریع الاسلامی ،مناع القطان : ۵۶۲

۶۵

۔اہل مدینہ اور صحابہ کرام (رض) کا قبر پیغمبر (ص) سے توسّل

سوال ۸۹: کیا یہ صحیح ہے کہ جب اہل مدینہ کو اس بات کی خبر ملی کہ حضرت معاویہ (رض) نے زیاد بن ابیہ کو مدینہ کا گورنر بنا دیا ہے تو چونکہ وہ لوگ زیاد کے مظالم سے آگاہ تھے لہذا پورا مدینہ قبر پیغمبر پر جمع ہوا اور تین دن تک مسلسل توسّل ودعا کرتا رہا .یہاں تک کہ ابن زیادمریض ہوا اور مدینہ پہنچنے سے پہلے کوفہ کے قریب پہنچ کر مر گیا

اب اگر صحابہ کرام (رض)توسّل کیا کرتے جیسا کہ عرض کیا تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم توسّل واستغاثہ کو شرک قرار دیتے ہیں.اور اس کا ارتکاب کرنے والے کا مال وجان مباح سمجھتے ہیں ؟

اگر ہم سلف صالح کی پیروی کے دعوٰی دار ہیں تو ان کی سیرت تو یہی تھی جیسا کہ مسعودی نے بھی نقل کیا ہے:

فی سنة ثلاث وخمسین هلک زیاد بن ابیه وقد کان کتب الی معاویة أنّه، قد ضبط العراق بیمینه وشماله، فارغة فجمع لها الحجاز مع العراقین واتّصلت ولایته، المدینة فاجتمع الصغیر والکبیر بمسجد رسول الله وضجّوا الی الله ولاذوا بقبر النبّی ثلاثة أیّام لعلّهم بما هو علیه من الظّلم والعسف ، فخرجت فی کفّه بثره، ثمّ سرّت واسودّت فصارت آکلة سودائ فهلک بذلک (۱)

____________________

۱۔مروج الذہب ۳: ۲۳

۶۶

حضرت امیر معاویہ(رض) اور بنو امیہ

۔حضرت معاویہ (رض) کا حقانیت علی(رض) کا اعتراف

سوال ۹۰: کیا یہ درست ہے کہ حضرت معاویہ (رض) نے حضرت محمد بن ابوبکر (رض) کے نام جو خط لکھا تھا اس میں اس بات کا اعترا ف کیا تھا کہ خلافت حضرت علی (رض) کا حق تھا اور حضرت ابوبکر (رض) و عمر (رض) نے اسے غصب کرلیا تھا جبکہ ان کے پاس کوئی شرعی جواز بھی نہ تھا

فلمّا اختار الله لنبیّه ماعنده، وأتمّ له، ما أظهردعوته وأفلج حجته، ، قبضه الله الیه فکان أبوک وفاروقه ، أوّل من ابتزه، وخالفه، علی ذلک .اتّفقا واتسقا ثمّ دعواه، الی أنفسهما (۱)

۔کیاحضرت معاویہ(رض) کے چار باپ تھے

سوال ۹۱: کیا یہ حقیقت ہے کہ حضرت معاویہ (رض) کے چار باپ تھے اور ان کی ماں ہندہ اپنے زمانے کی مشہور بدکار عورت شمار ہوتی تھیںاور اس نے اپنے گھر پر پرچم لگا رکھا تھا جو بدکار عورتوں کی علامت ہوتاتھا؟جیسا کہ اس تلخ حقیقت کو زمخشری ،ابوالفرج اصفہانی ، ابن عبد ربّہ اور ابن کلبی نے نقل کیا ہے :

کان معاویة لعمارة بن ولید بن المغیرةالمخزومی ولمسافر بن أبی عمرو ولأبی سفیان ولرجل آخر سمّاه، وکانت هند أمة من المغیلمات وکان أحبّ الّرجال الیها السّودان (۲)

حضرت معاویہ (رض) کے چار باپ تھے عمارہ بن ولید ، مسافر بن ابو عمرو ، ابو سفیان اور ایک اور شخص .اسی طرح ان کی ماں ہندہ پرچم دار بدکار عورت تھیں اور وہ کالے حبشی مردوں کو بہت پسند کرتی تھیں

اسی طرح اما م زمخشری لکھتے ہیں: کہ حضرت معاویہ (رض) کے چار باپ تھے اور ان کے نام بھی ذکر کئے ہیں(۳)

____________________

۱۔شرح ابن ابی الحدید ۳: ۸۸۱ ۲۔مثالب العرب : ۲۷

۳۔ربیع الابرار ۳: ۹۴۵؛الاغانی ۹: ۹۴؛ العقد الفرید ۶: ۶۸و ۸۸

۶۷

۔کیا حضرت معاویہ(رض) شراب پیا کرتے

سوال ۹۲:کیا یہ درست ہے کہ حضرت معاویہ (رض) اپنی خلافت کے دوران بیرون ممالک سے شراب منگوا کر پیتے تھے ؟ جیسا کہ امام احمد بن حنبل نے ابن بریدہ سے نقل کیا ہے. وہ کہتے ہیں : ایک دن میں اپنے باپ کے ساتھ حضرت معاویہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے دستر خوان بچھوایا ، کھانا کھانے کے بعد انہوں نے خود بھی شراب پی اور میرے باپ کو بھی دی، لیکن میرے باپ نے یہ کہہ کر واپس پلٹا دی کہ جب سے پیغمبر نے اسے حرام قرار دیا ہے اس دن سے میں نے اسے لب سے نہیں لگایا:

عبدالله بن بریده قال : دخلت أنا وأبی علی معاویة فأجلسنا علی الفرش ، ثمّ أُتینا بالطعام فأکلنا ثمّ أُتینا بالشراب فشرب معاویة ثمّ ناول أبی ،ثمّ قال: ماشربنا منذ حرّمه، رسول الله (۱)

۔حضرت معاویہ (رض) کو جانشین مقرر کرنے کاحق نہ تھا

سوال ۹۳: کیا یہ درست ہے کہ حضرت معاویہ (رض) نے امام حسن بن علی(رض) کے ساتھ صلح میں یہ لکھ کر دیا تھا کہ وہ اپنے بعد کسی کو جانشین مقرر نہیں کریں گے؟ لیکن اس کے باوجود انہوں نے اس شرط کی خلاف ورزی کی اور اپنے بعد یزید کو اپنا ولی عہد بنا دیا، پس اس اعتبار سے یزید کی حکومت شرعی نہیں ہوگی ؟

تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم جوانان جنّت کے سردار امام حسین (رض) کواس ناجائز حکومت کی مخالفت کرنے کی وجہ سے باغی کہتے ہیں جبکہ ہم خود حکومتوں کی مخالفت کی دلیل یہ بیان کرتے ہیں کہ غیر شرعی ہیں ؟!

ابن حجر لکھتے ہیں:

هذا ما صالح علیه الحسن رضی الله عنه معاویة ...ولیس لمعاویة أن یعهّد الی أحد من بعده عهدا بل یکون الأمر بعده، شورٰی بین المسلمین (۲)

____________________

۱۔مسند احمد ۵: ۷۴۳

۲۔الصواعق المحرقہ : ۱۸

۶۸

۔حضرت معاویہ(رض) کاغیر مسلم اس دنیا سے گذر جانا

سوال ۹۴: کیا یہ حقیقت ہے کہ حضرت معاویہ (رض) دین اسلام پر نہیں مرے تھے ؟جیسا کہ اہل سنّت کے بزرگ علمائ حمّانی انہیں مسلمان نہیں سمجھتے تھے اور عبدالرزاق ، حاکم نیشاپوری اور علی بن جعد بغدادی ان سے شدیدمتنفر تھے

۱ ۔ مخلد شعیری کہتے ہیں: میں عبدالرزاق کے درس میں موجود تھا کہ کسی نے معاویہ(رض) کا ذکر کیا تو انہوں نے فورا فرمایا: مجلس کو ابو سفیان کے بیٹوں کے نام سے نجس و گند امت کرو.(۱)

۲ ۔ زیاد بن ایوب کہتے ہیں: میں نے یحیٰی بن عبدالحمید حمانی سے سنا ہے کہ وہ کہہ رہے تھے معاویہ(رض) اسلام کے ماننے والے اور اس کے پیروکار نہیں تھے(۲)

۳ ۔ ابن طاہر کہتے ہیں: حاکم نیشاپوری حضرت معاویہ(رض) سے منحرف اور روگردان تھے وہ معاویہ اور اس کے خاندان کی توہین میں حد سے بڑھ چکے تھے اور کبھی بھی اس پر پشیمان نہ ہوئے

کہا جاتا ہے کہ جب بنو اُمیہ نے انہیں گھر میں نظر بند کر رکھا تھا اور درس وتدریس کی اجازت نہیں دیتے تھے توایک دن ابو عبدالرحمن سلمی ان کے پاس گئے اور کہا کہ کونسی بڑی بات تھی کہ معاویہ(رض) کی شان میں ایک ہی حدیث مسجد میں بیان کر دیتے اور اس مصیبت سے چھٹکارا پاجاتے ؟ تو اس پرحاکم نے تین بار کہا : لایجیئ من قلبی .میرا دل اسے قبول نہیں کرتا.(۳)

۴ ۔ امام علی بن جعد متوفٰی ۴۳۲ ھ کہتے ہیں:ولکن معاویة ماأکره أن یعذّبه الله (۴)

اگر خدا معاویہ کوعذاب میں مبتلا کردے تو مجھے اس کا کوئی دکھ نہیں ہے.

____________________

۱۔میزان الاعتدال ۲: ۰۱۶.کنت عندعبد الرزاق ،فذکر رجل معاویة فقال: لاتقذر مجلسنا بذکر ولد أبی سفیانا

۲۔میزان الاعتدال ۴: ۲۹۳.سمعت یحیٰی بن عبدالحمید الحمانی یقول : کان معاویة علی غیر ملّة الاسلام .

۳۔سیر اعلام النبلائ ۷۱: ۵۷۱؛ تذکرۃ الحفاظ ۳: ۴۵۰۱؛المنتظم ۷: ۵۷

۴۔سیر اعلام النبلائ ۰۱: ۴۶۴؛ تاریخ بغداد ۱۱: ۴۶۳

۶۹

۔منبر پر ریح کا خارج کرنا

سوال۹۵: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت معاویہ (رض) منبر سے خطبہ دیتے وقت ریح خارج کردیا کرتے ؟ جیسا کہ علّامہ زمخشری نے اشارہ کیا ہے :

ایک دن حضرت معاویہ(رض) نے تقریر کرتے وقت ریح خارج کی اور اس کی توجیہ کرتے ہوئے کہا: اے لوگو ! خداوند متعال نے ہمارے جسم کو پیدا کرنے بعد اس میں ہوا بھر دی اور انسان اس ہوا کو نہیں روک سکتا .اچانک صعصہ بن صوحان کھڑے ہوئے اور کہا : ہاں یہ درست ہے لیکن اس کی جگہ لیٹرین ہے اور منبر پر انجام دینا بدعت ہے(۱)

۔ حضرت معاویہ(رض) کے تمام تر فضائل کا جھوٹا ہونا

سوال ۹۶: کیا یہ صحیح کہا جاتا ہے کہ حضرت معاویہ(رض) کی فضیلت میں جتنی بھی احادیث نقل کی جاتی ہیں ان میں سے ایک بھی صحیح نہیں ہے جیسا کہ ہمارے علمائ اور سلف نے اس حقیقت کا اقرار کیا ہے جن میں سے ابن تیمیہ ، عینی ، ابن حجر اور فیروز آبادی ہیں:

۱ ۔ ابن تیمیہ کہتے ہیں:طائفة وضعوا لمعاویة فضائل ورووا الحدیث عن النبی فی ذلک کلّها کذب (۲)

ایک گروہ نے معاویہ کی شان میں احادیث گھڑ ی ہیں اور انہیں نبی (ص) کی طرف نسبت دے دی ہے جبکہ یہ سب جھوٹی احادیث ہیں

۲ ۔ عینی کا کہنا ہے :فان قلت : قد ورد فی فضله معاویة أحادیث کثیرة .قلت :نعم ،لکن لیس فیه حدیث صحیح یصحّ من طرف الاسناد نصّ علیه ابن راهویه

____________________

۱۔ربیع الابرار ۴: ۲۷۱.أفلتت من معاویة ریح علی المنبر فقال: یاأیّهاالنّاس انّ الله خلق أبدانا وجعل فیها أرواحا فما تمالک النّاس أن یخرج منهم ،فقام صعصعه بن صوحان فقال: أمّا بعد فانّ خروج الأرواح فی المتوضأت سنّة وعلی المنابر بدعة،واستغفر الله لی ولکم

۲۔ منھاج السّنۃ ۲: ۷۰۲

۷۰

والنسائی وغیرهما، ولذلک قال البخاری: باب ذکر المعاویة ولم یقل : فضله ولامنقبته (۱)

اگر کہو کہ معاویہ(رض) کی شان میں بہت زیادہ روایات نقل ہوئی ہیں تو ہم کہیں گے کہ یہ بالکل درست ہے لیکن ان میں سے کسی ایک کی بھی سند صحیح نہیں ہے اور اس کی تائید ابن راہویہ ، نسائی اور ان کے علاوہ دیگر علمائ نے بھی کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بخاری نے (باب ذکر معاویۃ(رض))یعنی معاویہ کے نام سے تو ایک باب لکھاہے لیکن یہ نہیں کہا کہ باب فضائل معاویہ(رض).(اس لئے کہ وہ جانتا تھا کہ ان روایات میں سے کوئی ایک بھی درست نہیں ہے.)

۳ ۔ شوکانی کہتے ہیں:اتّفق الحفّاظ علی أنّه لم یصحّ فی فضل معاویة حدیث

حفاظ حدیث کا اس پر اتفاق ہے کہ معاویہ کی فضیلت میں ایک بھی صحیح حدیث بیان نہیں ہوئی(۲)

۴ ۔ ابن حجر نے اسحاق بن محمد سوسی کے حالات زندگی میں لکھا ہے:

ذلک الجاهل الّذی أتی بالموضوعات السّمجة فی فضائل معاویة ،رواها عبیدالله السقطی عنه فهو المتّهم بها أوشیخه (۳)

یہ وہی جاہل ونادان شخص ہے جس نے معاویہ (رض)کی شان میں جھوٹی احادیث گھڑ ی ہیں اور عبید اللہ سقطی نے اس سے نقل کی ہیں ان دونوں میں سے کوئی ایک احادیث جعل کرنے میں متہم ہے ۔

____________________

۱۔عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری ۶۱: ۹۴۲

۲۔ الفوائد المجموعۃ : ۷۰۴و ۳۲۴،ح ۲۹۱

۳۔لسان المیزان ۱: ۴۷۳؛ سفر السعادۃ ۲: ۰۲۴،فیروز آبادی؛ کشف الخفائ : ۰۲۴،عجلونی ؛عمدۃ القاری ۶۱: ۹۴۲

۷۱

۔مامون عباسی کا حضرت معایہ (رض) کو گالیاں دلوانا

سوال۹۷:کہا جاتا ہے کہ مامون الرّشید حضرت معاویہ (رض) کو منبروں پر گالیاں دینے کا حکم دیتا جیسا کہ ہمارے علمائ نے اسے بیان کیا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ ہم پھر بھی اس کا احترام کرتے ہیں:

قیل للمأمون :لو أمرت بلعن معاویة ؟ فقال: معاویةُلایلیق أن یذکر فی المنابر ، لکن أفتح أفواه أجلاف العرب لیلعنوه فی السّوق والمحلّة والسّکة وطرفهم (۱)

۔قتل عثمان (رض) کی تہمت ایک سیاسی کھیل تھا

سوال ۹۸:کیا یہ درست ہے کہ حضرت علی (رض) پر حضرت عثمان (رض) کے قتل کی تہمت لگانا ایک سیاسی کھیل تھا اور اس کے اصلی کھلاڑی حضرت معاویہ (رض) اور بنو امیہ تھے جو حضرت علی (رض) کو حکومت سے دور رکھنا چاہتے تھے ؟ جیسا کہ ابن سیرین نے لکھا ہے:

ما علمت أنّ علیّا اتّهم فی قتل عثمان حتّٰی بُویع (۲)

مجھے نہیں معلوم کہ لوگوںکے حضرت علی(رض) کی بیعت کرنے سے پہلے ان پر قتل عثمان (رض)کی تہمت لگائی گئی ہو.

۔بنو امیہ کا قبر رسول (ص) کی زیارت سے روکنا

سوال ۹۹: کیا یہ حقیقت ہے کہ سب سے پہلے جس نے قبر پیغمبر کی زیارت سے روکا اور اسے پتھر سے تعبیر کیا وہ مروان بن حکم تھا جس کے باپ کو پیغمبر نے جلا وطن کیا تھا ؟ جیسا کہ امام احمد بن حنبل نے لکھا ہے:

أقبل مروان یوما فوجد رجلا واضعا وجهه علی القبر .فقال : أتدری ما تصنع ؟ فأقبل علیه ،فاذا هو أبو أیوب ؟ فقال: نعم جئت رسول الله ولم آت الحجر .سمعت رسول الله یقول : لا تبکوا علی الدّین اذا ولیه أهله ولکن أبکوا علیه اذا ولیه غیر أهله (۳)

____________________

۱۔تاریخ الخلفائ : ۱۵۳؛ تاریخ طبری ۷: ۷۸۱؛اسرار الامامۃ : ۷۷۳

۲۔المصنف لابن ابی شیبہ ۵۱: ۹۲۲ ۳۔ مسند احمد ۵: ۲۲۴؛ المستدرک علی الصحیحین ۴: ۰۶۵،ح ۱۷۵۸فأخذ برقبتہ وقال:...

۷۲

ایک دن مروان بن حکم نے دیکھا کہ کوئی شخص قبر پیغمبر (ص) پر چہرہ رکھے ہوئے(راز ونیاز کر رہاہے) تواس نے اس کی گردن سے پکڑ کر کہا : کیا تو جانتا ہے کہ کیا کررہاہے؟ جب آگے بڑھ کر دیکھا تو وہ ابو ایوب انصاری تھے کہنے لگے : ہاں ! میں پیغمبر کے پاس آیا ہوں کسی پتھر کے پاس نہیں آیا.اور میں نے پیغمبر سے سنا ہے آپ (ص)نے فرمایا: جب دین کی سر پرستی اس کے اہل لوگ کر رہے ہوں تو اس پر مت گریہ کروبلکہ دین پر اس وقت روؤ جب اس کی سر پرستی نااہلوں کے ہاتھ میں آجائے

حاکم نیشاپوری اور امام ذہبی نے اس حدیث کو صحیح قرا ر دیا ہے

مروان کے بعد حجاج بن یوسف نے بھی قبر پیغمبر کو بوسیدہ ہڈیوں اور اور لکڑی سے تعبیر کیا اور آنحضرت کی زیارت کرنے والوں کو سختی سے منع کرتے ہوئے کہاجیسا کہ مبرّد(۱) نے لکھا ہے :

قال حجاج بن یوسف لجمع یریدون زیارة قبر رسول الله من الکوفة : تبّا لهم ! انّهم یطوفون بأعواد ورمّة بالیة ، هلاّ یطوفون بقصر أمیرالمؤمنین عبدالملک ألا یعلمون أنّ خلیفة المرئ خیر من رسوله (۲)

حجاج نے قبر پیغمبر کی زیارت کے لئے آنے والے کوفیوں سے کہا: وائے ہو تم پر لکڑیوں اور ریت کے ٹیلے کا طواف کرتے ہو ،امیرالمؤمنین عبدالملک کے قصر کا طواف کیوں نہیں کرتے .کیا تمہیں نہیں معلوم کہ کسی شخص کے خلیفہ کا مقام اس کے رسول سے بلند ہوتاہے

کیا یہ نور رسالت (ص) کو محو کرنے کی سازش نہیں ہے ؟ اور کیا ہم جو سلف صالح کی پیروی کا دعوٰی کرتے ہیں کہیں مروان بن حکم یا حجاج بن یوسف کے پیروکار تو نہیں ہیں جس نے خانہ کعبہ کو منجنیقوں کا نشانہ بنایا ؟

____________________

۱۔ ان کا نام محمد بن یزید ابو العباس بصری متوفٰی ۶۸۲ھ تھا ذہبی نے ان کے بارے میں لکھا ہے:کان اماما ،علّامة ...فصیحا مفوها مؤثقا.سیر اعلام النبلائ ۳۱: ۶۷۵

۲۔الکامل فی اللّغۃ والأدب ۱: ۰۸۱؛ شرح ابن ابی الحدید ۵۱: ۲۴۲

۷۳

البتہ اس میں شک بھی نہیں ہے اس لئے کہ امام محمد بن عبدالوہاب کا یہ جملہ کہ میرا عصا رسول اکرم سے بہتر ہے یہ حجاج بن یوسف کی پیروی کی واضح دلیل ہے:

قال بعض أتباعه بحضرته : عصای هذه خیر من محمد لأنّه، ینتفع بها فی قتل الحیّة والعقرب ونحوها ومحمّد قد مات ولم یبق فیه نفع،وانّما هوطارش (۱)

۔بنو امیہ عجمی مسیحی تھے

سوال ۱۰۰: کیا یہ درست ہے کہ بنو امیہ در حقیقت عجمی عیسائی تھے اور روم سے غلام بنا کر لائے گئے تھے ؟ جیسا کہ حضرت علی (رض) نے حضرت معاویہ (رض) کے نام ایک خط میں لکھا :ولا الصّریح کاللصّیق (۲)

اسی طرح ابوطالب نے اپنے ایک شعر میں امویوں کو اپنے دادا کا غلام کہا ہے جو سمند ر کی دوسری جانب سے جزیرۃ العرب میں لائے گئے اور ان کی آنکھیں بھینگی اور ٹیڑھی تھیں(۳)

قدیما أبوهم کان عبدا لجدّنا

بنی أمیّة شهلا ئ جاش بها البحر

۔ امیر معاویہ اور اہل مدینہ کے قتل کی سازش

سوال ۱۰۱: کیا یہ صحیح ہے کہ یزیدبن معاویہ (رض) کے دور خلافت میں مدینۃ الرّسول پر حملہ اور اس کے نتیجہ میں ہزاروں مؤمنین اور خاص طور پر صحابہ کر ام (رض) کے قتل اور اسی طرح یزید کے کمانڈر مسلم بن عقبہ اور اس کے فوجیوں کااہل مدینہ کی عورتوں سے زنا ائور اس کے بعد ہزاروں بچوں کا اس فعل حرام سے پید ا ہونا ، یہ ساری سازش حضرت معاویہ (رض) کے دور میں ہی تیارکی جاچکی تھی؟جیسا کہ سمہودی نے لکھا ہے:

أخرج ابن أبی خثیمه بسند صحیح الی جویریة بن أسمائ : سمعت أشیاخ أهل المدینة یتحدّثون أنّ معاویة رضی الله عنه لمّا احتضر دعا یزید،فقال له، : انّ لک

____________________

۱۔الدّرر السّنیۃ ۱: ۲۴.تالیف امام کعبہ زینی دحلانا

۲۔ شرح نہج البلاغہ ، محمد عبدہ ۳: ۹۱؛شرح ابن ابی ا لحدید ۵۱: ۷۱۱،مکتوب ۷۱

۳۔شرح ابن ابی الحدید ۵۱: ۴۳۲؛ ھاشم وامیہ فی الجاھلیۃ : ۷۲

۷۴

من أهل المدینة یوما ،فان فعلوهافارمهم بمسلم بن عقبة .فانّی عرفت نصیحته ،(۱)

ابن ابی حیثمہ نے جویریہ بن اسمائ سے سند صحیح کے ساتھ نقل کیا ہے: کہ میں نے اہل مدینہ کے بزرگوں سے سنا ہے کہ حضرت معاویہ (رض) کی جب وفات کا وقت آیا تو اس نے یزید کو بلا کر کہا :آخر کار اہل مدینہ تمہاری مخالفت کریں گے اگر ایسی صورت حال پیش آئے تو مسلم بن عقبہ کو ان سے جنگ کے لئے بھیجنا.اس لئے کہ میں اس کی اپنے سے وفاداری اورخیر خواہی سے کاملا آشنا ہوں

پس جب یزید نے حکومت سنبھالی تو عبداللہ بن حنظلہ اور دوسرے افراد اس کے پا س آئے ، یزید نے ان کا بہت اچھا استقبال کیا اورتحائف سے نوازا لیکن چونکہ وہ اس کے غیر شرعی اعمال کو دیکھ چکے تھے جب واپس مدینہ پہنچے تو اہل مدینہ کو اس کے خلاف بھڑکایا اور اسے حکومت سے ہٹانے کا کہا لوگوں نے بھی اس کی حمایت کی لیکن جب یزید کو اس کی خبر ملی تو اس نے مسلم بن عقبہ کو روانہ کیا پہلے تو وہ مدینہ والوں کی تعداد دیکھ کر گھبرا گیا لیکن بنو حارثہ کی خیانت کی وجہ سے اس کا لشکر مدینہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا ...بہت سے لوگ مارے گئے اور اس شرط پر صلح ہوئی کہ پورا اہل مدینہ یزید کا غلام بن کر رہے گااور وہ جیسے چاہے گا ان سے سلوک کرے گا.

یزید کا اہل مدینہ کے قتل کا دستور صادر کرنا

سوال ۱۰۲: کیا یہ درست ہے کی یزید نے اہل مدینہ کے قتل عام ، لوٹ مار ، زخمی صحابہ کرام اور تابعین کوپھانسی لگا نے کا حکم دیا تھا جس کے نتیجہ میں انصار و مہاجریں میں سے سات سو صحابہ کرام(رض) اوردس ہزار سے زیاد ہ عام اہل مدینہ کا ناحق خون بہایاگیاجبکہ اس ناحق خون کے بدلے میں یزید اجر الہی کا مستحق قرار پایا اس لئے کہ وہ مجتہد تھا اور جب کوئی مجتہد خطا کرتا ہے تو اجر الہی کا مستحق قرار پاتا ہے ؟(۲)

____________________

۱۔وفا ئ الوفائ بأخبار دارالمصطفٰی ۱: ۰۳۱، دارالکتب العلمیہ بیروت

۲۔وفائ الوفائ ۱: ۲۳۱؛ تاریخ الاسلام : ۵۳۲

۷۵

۔یزید اور ناموس مدینہ کی بے حرمتی

سوال ۱۰۳: کیا یہ بھی حقیقت ہے کہ صحابی رسول (ص) او ر یزید کے کمانڈر مسلم بن عقبہ نے اہل مدینہ کو قیدی بنایااور مسلمان عورتوں سے بدفعلی کی ؟ جیسا کہ سمہودی نے نقل کیا ہے:

أنّهم سبوا الذریة واستباحو االفروج وانّه، اکن یقال: لأولٰئک الأولاد من النسائ اللاتی حملن : أولاد الحرّة .قال : ثمّ أُحضر الأعیان لمبایعة یزید فلم یرض الاّ أن یبایعوه، علی أنّهم عبید یزید فمن تلکّأ أمر بضرب عنقه.. .(۱)

____________________

۱۔تاریخ الاسلام ،حوادث سال ۰۸۔ ۱۶.ذہبی کہتے ہیں کہ ایک عورت نے مسلم بن عقبہ سے انتقام لینے کی خاطر اس کی قبر کھودی تو کیا دیکھا کہ ایک سانپ اس کی ناک پر ڈس رہا ہے اس نے اس کی لاش نکالی اور پھانسی کے پھندہ پر لٹکا دی.

۷۶

شیعہ

۔عامر شعبی کے شیعوں پر تہمت لگانے کی وجہ

سوال ۱۰۴: کیا یہ صحیح ہے کہ ہم اہل سنّت نے پیغمبر پر لگائی جانے والی تہمتوں سے بچنے کے لئے جن کاتذکرہ سوال نمبر۷۱ میں ہوا .شیعوں کی طرف اس بات کی نسبت دے دی ہے کہ وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت جبرائیل نے وحی پہنچانے میں غلطی کر دی .کیونکہ طے یہ تھا کہ حضرت علی(رض) کو وحی پہنچائیں جبکہ غلطی سے پیغمبر کو پہنچابیٹھے ؟ جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ بات شیعوں کی کسی کتاب میں نہیں ملتی .میں نے ا س بارے میں پوری تحقیق کی ہے بلکہ جس نے سب سے پہلے اس جھوٹ کی نسبت شیعوں کی طرف دی ہے وہ عامر شعبی ہے جو حضرت علی (رض) اور ان کے شیعوں کا سخت دشمن تھا اور پھر ابن عبد ربہ نے بھی بغیر تحقیق کئے اسے نقل کر ڈالا.(۱)

۔مذہب شیعہ پیغمبر (ص) کے زمانے میں وجود میں آیا

سوال ۱۰۵: کیا یہ درست ہے کہ پیغمبر اکرم کے صحابہ کرام(رض) میں سے بہت زیادہ شیعہ تھے ؟ جیسا کہ ابو حاتم ، ابن خلدون ، احمد امین اور صبحی صالح نے اس مطلب کی طرف اشارہ کیا ہے:

۱۔ابو حاتم :انّ أوّل اسم لمذهب ظهر فی الاسلام هو الشیعة وکان هذا لقب أربعة من الصحابة : ابو ذر ،عمار ، مقداد و سلمان (۲)

اسلام میں سب سے پہلا نام جو کسی مذہب کے لئے ظاہر ہوا وہ شیعہ ہے .اور یہ پیغمبر کے چار صحابیوں ابوذر، عمار، مقداداور سلمان (رض)کا لقب تھا

____________________

۱۔العقد الفرید ۲: ۱۱۴؛ افقہ علی المذاہب الاربعہ ۴: ۵۷

۲۔الزینۃ فی الکلمات الاسلامیۃ ۳: ۰۱

۷۷

۲ ۔ ابن خلدون :کان جماعة من الصحابة یتشیّعون لعلیّ ویرون استحقاقه، علی غیره (۱)

صحابہ کرام (رض) کا ایک گروہ حضرت علی(رض) کے شیعہ تھے اور انہیں دوسروں پر مقدم سمجھتے تھے

۳ ۔احمد امین :وقد بدأ التشیّع من فرقة من الصحابة کانوا مخلصین فی حبّهم لعلیّ یرونه، أحقّ بالخلافة لصفات رأوها فیه .ومن أشهرهم سلمان وابوذر والمقداد (۲)

تشیع کی ابتداحضور کے صحابہ کرام (رض) سے ہوئی جو حضرت علی(رض) کی محبت میں مخلص اور خلافت کے سلسلے میں ان کے اندر پائی جانے والی صفات کی وجہ سے انہیں زیادہ حقدار سمجھتے تھے اور ان میں سے مشہور ترین صحابہ سلمان ، ابوذر اور مقداد تھے

۴ ۔ صبحی صالح: کان بین الصحابة حتّٰی فی عهد النبیّ شیعة لربیبة علیّ .منهم ابوذر ، المقداد ...جابر بن عبدالله ،أبی بن کعب ،ابو طفیل ، عباس بن عبدالمطلب وجمیع بنیه و عمار وابو ایوب (۳)

پیغمبر اکرم کے زمانہ میں ہی صحابہ کرام (رض) کے درمیان حضرت علی (رض) کے شیعہ اور ان کے خیر خواہ موجود تھے جن میں ابوذر ، مقداد، جابر بن عبداللہ ، ابی بن کعب ، ابوطفیل ، عباس بن عبدالمطلب ،ان کے تمام بیٹے اور عمار وابوایوب (رض)تھے

ہم جو حبّ صحابہ رحمۃ اللہ اور بغض صحابہ لعنۃ اللہ کے نعرے لگاتے ہیں اور شیعوں کو کافر و مشرک سمجھتے ہیں تو کیا یہ ان صحابہ (رض) کو کافر و مشرک کہنا نہیں ہے ؟ اور پھر اگر شیعہ ان صحابہ (رض) کی پیروی کرتے ہوئے حضرت علی(رض) کو خلافت کا حق دار سمجھتے ہیں تو ان کو برا بھلا کیوں کہتے ہیں ؟ جبکہ ہمارا

____________________

۱۔ مقدمہ ابن خلدون ۳: ۴۶۴

۲۔ ضحی الاسلام ۳: ۹۰۲

۳۔النظم الاسلامیۃ : ۶۹

۷۸

نظریہ یہ ہے کہ تمام صحابہ کرام (رض) ہدایت کے چراغ ہیں جس کی پیروی کرلیںکامیاب ہوں گے؟ اس کامطلب تو یہ ہے کہ شیعہ حق پر ہیں اور ہم باطل پر اس لئے کہ ہم اتنے سارے صحابہ کرام (رض) کو کافر سمجھ رہے ہیں!!

۔صحابہ کرام(ص) بھی شیعہ تھے

سوال ۱۰۶ : کیا یہ صحیح ہے کہ صحابہ کرام (رض)اور تابعین وفقہائ کے درمیان ایسے افراد بھی تھے جوحضرت علی(رض) کو تمام صحابہ کرام(رض) سے افضل سمجھتے تھے ؟ جیسا کہ ہمارے علمائ نے لکھاہے:

۱ ۔ ابن عبدالبر:روی عن سلمان و ابی ذر والمقداد وخباب وجابر وأبی وسعید الخدری وزید بن أرقم رضی الله عنهم : أنّ علیّ بن أبی طالب رضی الله عنه أوّل من أسلم وفضّله هٰؤلائ علی غیره (۱)

۲ ۔شعبہ بن حجاج:وہ کہتے ہیں : حکم بن عتیبہ حضرت علی(رض) کو حضرت ابوبکر(رض) وعمر(رض) پر ترجیح دیا کرتے تھے(۲)

۔عام لوگ بھی علم غیب رکھتے ہیں

سوال ۱۰۷: کیا یہ صحیح ہے کہ علمائے اہل سنّت جیسے آلوسی ، نووی اور ابن حجر بعض لوگوں کے لئے علم غیب کو جائز قرار دیتے ہیں ؟ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہمارے اور شیعوں کے عقیدہ میں کیا فرق ہے وہ بھی تو پیغمبر اور اپنے آئمہ معصومین کے لئے علم غیب کاجاننا جائز سمجھتے ہیں لیکن ہم ان پر اعتراض کرتے ہیں :

۱ ۔ آلوسی:اس آیت مجیده قل لایعلم من فی السّمٰوٰت والأرض الغیب (۱)

کے ذیل میں لکھتے ہیں :

لعلّ الحقّ أنّ علم الحقّ المنفی عن غیره جلّ وعلاهو ماکان للشخص بذاته أی

____________________

۱۔تہذیب الکمال۰۲: ۸۴،مؤسسۃ الرّسالۃ

۲۔سیر اعلام النبلائ ۵: ۹۰۲

۳۔النمل : ۵۶

۷۹

بلا واسطة فی ثبوته له ، وماوقع للخواص لیس من هذاالعلم المنفی فی شیئ وانّما هو من الواجب عزّوجلّ افاضة منه علیهم بوجه من الوجوه فلایقال: (انّهم یعلمون بذلک المعنٰی فانّه کفر) بل یقال : انّهم أظهروا وأطلعوا علی الغیب (۱)

حق یہ ہے کہ وہ علم غیب جس کی خدا کے غیر سے نفی کی گئی ہے وہ ذاتی اور بغیر واسطے کے ہے .اور وہ علم غیب جو خاص لوگوں کے پاس ہے وہ عنایت پروردگار ہے اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ ذاتی علم رکھتے ہیںکیونکہ یہ کفر ہے بلکہ یہ کہاجائے گا کہ انہوں نے علم غیب پر اطلاع حاصل کی ہے

۲ ۔ نووی:لایعلم ذلک استقلالا الاّ باعلام الله لهم

علم غیب مستقل طور پر حاصل نہیں کیا جاسکتا بلکہ خدا وند متعال کی طرف سے انہیں عنایت کیا جاتا ہے.

۳ ۔ ابن حجر :اعلام الله تعالٰی للأنبیائ والأولیا ئ ببعض الغیوب ممکن لایستلزم محالا بوجه وانکار وقوعه عناد لأنّهم علموا باعلام الله واطلاعه لهم (۲)

خدا کا اپنے انبیائ واولیائ کوکچھ علم غیب عطا کرنا ممکن ہے اور اس کا انکار کرنا عناد اور دشمنی ہے کیونکہ خدا نے ان کو یہ علم غیب عطا کیا ہے ۔

۔مُردوں کا اسی دنیا میں دوبارہ زندہ ہونا

سوال ۱۰۸: کیا یہ صحیح ہے کہ صدراسلام میں کچھ ایسے افراد بھی تھے جو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوئے اور کلام بھی کیا جسے رجعت کہا جاتا ہے جیسا کہ زید بن خارجہ(۳) حضرت عثمان (رض) کے دور میں مرے اور دوبارہ زندہ ہوگئے .اسی طرح کے دسیوں نمونے ابن ابی الدنیا متوفی ۱۸۲ ھ نے اپنی کتاب میں ذکر کئے ہیں اور صحابہ کرام(رض) و تابعین میں سے بھی ابو الطفیل(۴) اور اصبغ بن نباتہ رجعت کے قائل تھے.(۵)

____________________

۱ ۔روح المعانی ۲: ۱۱ ۲۔الفتاوٰی الحدیثۃ : ۳۲۲ ۳۔ من عاش بعد الموت : ۰۲، شمارہ ۱؛ اسدالغابہ ۲: ۷۲۲

۴۔ المعارف :۱۴۳

۵۔ تہذیب الکمال ۳: ۸۰۳

۸۰