استاد محترم سے چند سوال

استاد محترم سے چند سوال0%

استاد محترم سے چند سوال مؤلف:
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 119

استاد محترم سے چند سوال

مؤلف: خدا نظر طوقی پور
زمرہ جات:

صفحے: 119
مشاہدے: 94035
ڈاؤنلوڈ: 4973

تبصرے:

استاد محترم سے چند سوال
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 119 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 94035 / ڈاؤنلوڈ: 4973
سائز سائز سائز
استاد محترم سے چند سوال

استاد محترم سے چند سوال

مؤلف:
اردو

کیا وجہ ہے کہ ہم اسی عقیدہ کی وجہ سے شیعوں پر اعتراض کرتے ہیں جبکہ خود صحابہ کرام (رض) اورعلمائے اہلسنّت بھی اس کے معتقد تھے ؟

اور کیا وجہ ہے کہ جابر بن یزید جعفی جیسے محدّث کو اس عقیدہ کی وجہ سے ترک کردیا جائے جیسا کہ صحیح مسلم کے شروع میں ان تلخ اعترافات کو بیان کیا گیا ہے(۱)

۔علمائے سلف تقیہ کیا کرتے

سوال۱۰۹ :کیا یہ درست ہے کہ امام شافعی،امام رازی ، امام یحیٰی بن معین ، اور اسی طرح اہل سنّت کے بہت سے مسلمانوں کے سامنے تقیہ کرنے کو جائز سمجھتے ہیں ؟ جیسا کہ معروف مفسّر اہل سنّت فخر رازی نے اس آیت مجیدہ : الاّ أن تتّقوامنھم تقاہ(۲) کے ذیل میں اس بات کو واضح طور پر بیان کیا اور امام شافعی سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے: اس آیت مجیدہ کا ظاہر کافروں کے سامنے تقیہ کرنے پر دلالت کر رہاہے لیکن اگر مسلمانوں کے درمیان بھی ایسی صورت حال پیش آجائے تو بھی جان ومال بچانے کی خاطر تقیہ کرنا جائز ہے ۔(۳)

امام ذہبی ،یحیٰی بن معین جو خلق قرآن کے مسئلہ میں حکومت کی ہمراہی کر رہے تھے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں :هذا أمر ضیق ولاحر ج علی من أجاب فی المحنة ،بل ولا أکره، علی صریح الکفر عملا بالآیة .وهذا هو الحقّ وکان یحیٰی بن معین من آئمّة السّنة فخاف من سطوة الدولة وأجاب تقیّة (۴)

امام یحیٰی بن معین نے حکومت کے خوف کی وجہ سے تقیہ کرتے ہوئے جواب دیا.

____________________

۱۔ صحیح مسلم ۱:۰۱، باب الکشف عن معایب رواۃ الحدیث

۲۔آل عمران : ۸۲

۳۔التفسیر الکبیر ۸: ۳۱

۴۔سیر اعلام النبلائ ۱۱: ۷۸

۸۱

پس کس لئے ہم تقیہ کرنے کی وجہ سے شیعوں پر اعتراض اور انہیں کافر کہتے ہیں جبکہ ہمارے مذہب میں بھی مسلمانوں کے سامنے تقیہ جائز ہے ؟ اگر آپ یہ جواب دیں کہ فقط کافروں کے سامنے تقیہ جائز ہے تو پھر کیا بنو امیہ اور بنو عباس کافر تھے کہ امام یحیٰی بن معین ان کے سامنے تقیہ کیا کرتے ؟

۔قبر زہری و بخاری پر روضوں کا بنایا جانا

سوال ۱۱۰: کیا یہ صحیح ہے کہ امام زہری کی قبر پکی اینٹوں سے بنائی گئی ہے او ر اسے پلستر بھی کیا گیا ہے ؟جیسا کہ امام ذہبی کا کہنا ہے(۱) محمد بن سعد عن حسین بن متوکل العسقلانی ...رأیت قبره زهریمسنما مجصصّا .جبکہ ہمارے پاس حدیث ہے کہ : نھی النبیّ أن یجصص القبور(۲)

رسول اللہ نے پکی قبریں بنانے سے منع فرمایاہے.

کیا اب بھی امام بخاری کی قبر خوقند میں پکی نہیں بنائی گئی ہے اور اس کے اوپر مقبرہ موجود نہیں ہے اسی طرح کیا پیغمبر اسلام اور حضرت ابوبکر(رض) و عمر (رض) کی قبریں زمین سے ایک میٹر بلند اور ان پر روضہ موجود نہیں ہے ؟تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم شیعوں پر پکی قبریں بنانے کی وجہ سے اعتراض کرتے ہیں اور انہیں قبروں کے پجاری کہتے ہیں جبکہ ہم خود یہ سب اعمال انجام دیتے ہیں ؟!

____________________

۱۔سیر اعلام النبلائ ۵: ۹۴۳

۲۔صحیح مسلم ۳:۳۶؛ سنن ترمذی ۳: ۸۰۲؛ سنن ابن ماجہ ۱: ۳۷۴؛ ابوداؤد ۳: ۶۱۲

۸۲

فقہائ ومحدثین سلف

۔چوتھی اور پانچویں صدی میں مذاہب اربعہ کا وجود میں آنا ۔

سوال ۱۱۱: کیا یہ حقیقت ہے کہ اہل سنّت کے موجودہ چار مذہب پانچویں صدی میں قادر باللہ کے حکم پر باقاعدہ طور پروجود میں آئے اور اس کی وجہ مالی واقتصادی مشکلات تھیں کیونکہ قادر باللہ نے اعلان کیا کہ جو مذہب اس قدر پیسے اداکرے گا اسے حکومتی سطح پر تسلیم کیا جائے گا.ان چاروں مذاہب نے پیسے مہیا کرلئے لیکن شیعہ عالم سید مرتضیٰ اتنے پیسے مہیا نہ کرسکے لہذا ان کا مذہب تسلیم نہ کیا گیا جبکہ اس سے پہلے کسی خاص مذہب کی پیروی کرنا ضروری نہیں سمجھا جاتا تھا جیس کہ دہلوی نے اس مطلب کی طرف اشارہ کیا ہے(۱)

امام یحیٰی بن معین کا نامحرم عورتوں کو چھیڑنا ۔

سوال ۱۱۲: کیا یہ درست ہے کہ علمائے اہل سنّت میں سے علم رجال کے ماہر امام یحٰیی بن معین خوبصورت عورتوں کو دیکھ کر نازیبا جملات کہا کرتے جیسا کہ ہماری کتب میں موجود ہے :

صلّی الله علیها أی علی الجاریة الجمیلة ...وعلی کلّ ملیح (۲)

درود خداہوخوبصورت لڑکی اور ہر جذب کرنے والی عورت پر

____________________

۱۔ادوار اجتہاد : ۴۰۲؛ روضات الجنّات ۴: ۶۰۳.کتاب دین اور زندگی کے سلفی مؤلف صفحہ نمبر ۴۲ پر لکھتے ہیں : حنفی مذہب ابو حنیفہ کے مرنے کے بعد چوتھی اور پانچویں صدی میں غزنویوں،سلجوقیوں ااور عثمانیوں کی حمایت رائج ہوا.

۲۔تہذیب الکمال ۰۲: ۱۳۲

۸۳

کونسا امام جماعت افضل ہے

سوال ۱۱۳: کیا یہ صحیح ہے کہ ہم حنفیوں کے نزدیک اگر چند امام جماعت ایک جگہ پراکٹھے ہو ں تو وہی امامت کروائے گا جس کی بیوی سب سے زیادہ خوبصورت ہو یا جس کا آلہ تناسل سب سے بڑا ہو؟ جیسا کہ شرنبلانی حنفی متوفٰی ۹۶۰۱ ھ نے اپنی کتاب میں یہی فتوٰی دیا ہے:

اذا اجتمع قوم ولم یکن بین الحاضرین صاحب منزل اجتمعوا فیه ...فالأحسن زوجة لشدة عنقه فأکبرهم رأسا ،وأصغر هم عضوا فأکثر هم مالا فأکبرهم جاها (۱)

۔ہمارے بعض علمائ حرام زادے تھے

سوال۱۱۴: کیا یہ صحیح ہے کہ ہمارے مذہب کے بہت سے آئمہ ،فقہائ ، محدثین سلف،بزرگان ولد زنا اور حرام زادے تھے جیسا کہ امام زہری نے اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے ؟ میں نے یہ بات امام ابن حزم کی کتاب المحلّیٰ میں پڑھی تو بہت فکر کی کہ کیا ہمارے لئے حرام زادوں کی پیروی کرنا واجب ہے؟!

جہاں پہ انہوں نے حرام زادے کی امامت میں نماز ادا کرنے کو جائز قرار دیا ہے وہاں پر امام زہری سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے:

عن الزهری قال: کان آئمّة من ذلک العمل ، قال وکیع : یعنی من الزّنا (۲)

امام زہری نے کہا : آئمہ اسی عمل سے پیدا ہوئے تھے وکیع کہتے ہیں : یعنی زناسے

شعبہ اپنے باپ کی وفات کے دوسال بعد ، ہرم(ذہبی کہتے ہیں : وہ انتہائی عابد اور حضرت عمر و ابوبکر (رض) کی خلافت کے دوران فارس کی جنگوں میں لشکر کے کمانڈر اور حضرت عمر (رض) کی خلافت میں گورنر بھی رہے اور حضرت عمر (رض) کے نزدیک قابل اعتماد تھے لیکن چونکہ کئی سال ماں کے شکم میں رہے تھے لہذا پیدا ہونے سے پہلے ان کے دانت نکل چکے تھے اسی لئے ان کا نام ہرم رکھ دیاگیا.(۳)

____________________

۱۔مراقی الفلاح شرح نور الأیضاح : ۰۷

۲۔ المحلّٰی ۴: ۳۱۲؛ مصنّف ابن ابی شیبہ ۲: ۰۲۱، باب ۷۲،ح ۱ ، طبع دارالفکر ۳۔سیر اعلام النبلائ ۴: ۰۵

۸۴

ابن حیان چار سال بعد ، امام مالک تین سال سے بھی زیادہ عرصہ بعد، اسی طرح امام شافعی اپنے باپ کی وفات کے چار سال بعدپیدا ہوئے ۔(۱)

۔ہم حنفیوں کا مقام تو حیوان کے برابر ہے

سوال ۱۱۵:کیا یہ صحیح ہے کہ ہم حنفی ، شافعیوں ، مالکیوں اور حنبلیوں کے نزدیک کتّے کے برابر اور نجس ہیں؟ جیسا کہ وہ فتوٰی دیتے ہیں :

اذا صبّت قطرة نبیذ فی طعام یُرمٰی الی الکلب أو الی حنفی (۲)

اگر کھانے میں شراب کا قطرہ گر جائے تو اسے کتے یا حنفی کے سامنے پھینک دیا جائے

____________________

۱۔خزائن : ۷۱۲؛ المعارف : ۴۹۵؛ سیر اعلام النبلائ ۸: ۲۳۱؛ المعرفۃ والتاریخ ۳: ۹۳۲

۲۔شرح ابن قاسم ۱: ۲۵۱

۸۵

امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ

۔پست ترین بچہ

سوال ۱۱۶: کیا یہ صحیح کہا جاتا ہے کہ امام ابوحنیفہ سے پست تر کوئی بچہ اسلام میں پیدا نہیں ہوا ،وہ اسلام لانے کے بعد دوبارہ کافر ہوگئے تھے اور پھر توبہ کرلی تھی؟

امام بخاری نے لکھا ہے :أستتیب ابوحنیفه من الکفر مرّتین

اور سفیان بن عیینہ نے جب امام ابو حنیفہ کی وفات کی خبر سنی تو کہا: کان یهدم الاسلام عروة عروة ، وما ولد فی الاسلام مولود أشأم منه .

پس کیسے ممکن ہے کہ ہم اسے اپنے مذہب کا امام مان لیں ؟

۔امام ابوحنیفہ(رح) نصرانی پیدا ہوئے

سوال ۱۱۷: کیا یہ درست ہے کہ امام اعظم ابوحنیفہ نصرانی تھے یعنی جب پیدا ہوئے تو ان کے والد نصرانی اور پھر بعد میں اسلام اختیار کیا جیسا کہ خطیب بغدادی نے ابن اسباط سے نقل کیا ہے : ولدأبوحنیفہ وابوہ نصرانیّ(۱)

۔امام اعظم (رح) کی رائے مردود ہے

سوال ۱۱۸:کیا یہ درست ہے کہ علمائے اسلام کی نظر میں امام ابو اعظم (رح)کا کوئی مقام نہیں ہے اور ان کے فتوٰی پر عمل کرنا جائز نہیں ہے ؟ جیسا کہ امام ابن حبان کا کہنا ہے:

لا یجوز احتجاج به لأنّه، کان داعیا الی الارجائ والدّاعیة الی البدع لایجوز أنا

____________________

۱۔تاریخ بغداد ۳۱: ۴۲۳

۸۶

یحتج به عندآئمّتنا قاطبة ، لاأعلم بینهم فیه خلافا علی أنّ آئمّة المسلمین وأهل الورع فی الدین فی جمیع الأمصار وسائر الاقطارجرحوه، وأطلقوا علیه القدح الّا الواحد بعد الواحد (۱)

۔امام اعظم(رح) علم حدیث سے ناآشنا تھے

سوال ۱۱۹: کیا یہ بھی صحیح ہے کہ حضرت امام ابوحنیفہ (رح) پیغمبر کی ہزاروں احادیث میں سے فقط ایک سو تیس حدیث جانتے تھے اور ان میں سے بھی ایک سو بیس میں غلطیاں پائی جاتی تھی یعنی فقط دس احادیث جانتے تھے اور علم حدیث میں بھی ذرہ بھر مہارت نہیں رکھتے تھے ؟ جیسا کہ امام ابن حبان نے تحریرفرمایاہے:

کان رجلا ظاهر الورع لم یکن الحدیث صناعة ، حدّث بمأة وثلاثین حدیثا مسانید ماله، حدیث فی الدّنیا غیرها .أخطأ فی مأة وعشرین حدیثا : امّا أن یکون أقلب اسناده، أو غیّر متنه، من حدیث لایعلم فلمّا غلب خطؤه، علی صوابه استحق ترک الاحتجاج به فی الأخبار (۲)

تو کیا ایسے شخص کو اپنے مذہب کاامام وپیشوا بنایا جاسکتا ہے جو دس سے زیادہ حدیثیںنہ جانتا ہو؟

____________________

۱۔المجروحین ۳: ۴۲۳.خطیب بغدادی نے کئی ایک علمائ کے نام ذکر کئے ہیں جو امام ابوحنیفہ (رح) کو مردود شمار کرتے ہیں .وہ کہتے ہیں: ذکر القوم الّذین ردّوا علی أبو حنیفہ: ۱۔أیوب سختیانی ۲۔جریر بن حازم ۳۔ ہمام بن یحییٰ ۴۔حمادبن زید۵۔ حماد بن سلمۃ ۶۔ ابو عوانہ ۷۔ عبدالوارث ۸۔ سوّار العنبری القاضی ۹۔ یزید بن ربیع ۰۱۔ علی بن عاصم ۱۱۔ مالک بن انس ۲۱۔ جعفر بن محمد ۳۱۔ عمرو بن قیس ۴۱۔ ابو عبدالرّحمن المفزی ۵۱۔ سعید بن عبدالعزیز ۶۱۔ اوزاعی ۷۱۔ عبداللہ بن مبارک ۸۱۔ ابو اسحاق الفزاری ۹۱۔ یوسف بن اسباط ۰۲۔ محمد بن جابر ۱۲۔ سفیان ثوری ۲۲۔سفیان بن عیینہ۳۲۔ حماد بن ابی سلیمان ۴۲۔ ابن ابی لیلٰی ۵۲۔ حفص بن غیاث ۶۲۔ ابوبکر بن عیاش ۷۲۔ شریک بن عبداللہ ۸۲۔ وکیع بن جراح ۹۲۔ رقبۃ بن مصقلہ ۰۳۔ فضل بن موسٰی ۱۳۔ عیسٰی بن یونس ۲۳۔ حجاج بن ارطاۃ ۳۳۔ مالک بن مقول ۴۳۔ قاسم بن حبیب ۵۳۔ ابن شبرمہ.تاریخ بغداد ۳۱: ۰۷۳.

۲۔المجروحین ۳: ۳۶

۸۷

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ

۔امام بخاری احادیث میں تبدیلی کے ماہر تھے ۔

سوال ۱۲۰: کیا یہ صحیح کہا جاتا ہے کہ بعض صحابہ کی شان میں احادیث کو تبدیل کر کے بیان کرنے میں امام بخاری کو اچھی خاصی مہارت حاصل تھی جہاں کہیں صحابہ کے فسق و فجور کی بات آتی تو فورا حدیث کو تبدیل کر ڈالتے جیسا کہ سمرہ بن جندب کے شراب بیچنے اور حضرت عمر(رض) کا اسے لعنت کرنے کا واقعہ امام مسلم نے کتاب البیع میں بڑی صراحت سے نقل کیا ہے جبکہ امام بخاری نے سمرہ کا نام ذکر کرنے کے بجائے کلمہ فلاں لکھ دیابلغ عمر أنّ فلانا باع خمرا ،فقال : قاتل الله فلانا ... جبکہ یہی حدیث صحیح مسلم میں یوں بیان کی گئی :قاتل الله سمرة بن جندب

امام بخاری ناصبی تھے

سوال ۱۲۱: کیا یہ صحیح کہا جاتا ہے کہ امام بخاری ناصبی اور اہل بیت رسول (ص) کے دشمن تھے ؟اس لئے کہ انہوں نے ناصبیوں اور خوارج سے تو روایات نقل کی ہیںجبکہ امام جعفر بن محمد (رض) سے جو اہل سنت کے ہاں انتہائی محترم ہیں ان سے ایک بھی حدیث نقل نہیں کی جبکہ خوارج وہ ہیں جو حضرت علی (رض) کو گالیاں دیتے جیسے حریز بن عثمان حمصی جو ہر روز صبح و شام ستر مرتبہ حضرت علی (رض) پر لعنت کیا کرتا(۱)

اسحاق بن سویدبن ہبیرہ ) ،ثور بن یزید حمصی ) ،

____________________

۱۔تہذیب التہذیب ۲: ۷۰۲؛ مقدمہ فتح الباری

۲۔تہذیب التہذیب ۳: ۳۰۳

۳۔تہذیب التہذیب ۴: ۰۳؛کان اذا أذکر علیّا یقول :لا أحبّ رجلا قتل جدّی .

۸۸

حصین بن نمیر واسطی(۱) ، زیاد بن علاقہ ثعلبی جو امام حسن و حسین (رض) کوگالیاں دیا کرتا،(۲) ،سائب بن فروخ جو دشمن اہل بیت رسول (ص) تھا اور اپنے اشعار میں ان کا مذاق اڑایا کرتا ،(۳) عمران بن حطان جو حضرت علی (رض) کے قاتل کی تعریف کیا کرتا ،(۴) اور قیس بن ابو حازم ، ) اور اسی طرح منافقین و خوارج میں سے تیس افراد سے اپنی کتاب صحیح بخا ری میں ا حادیث نقل کی ہیں ۔

۔ایک گائے کا دودھ پینے سے بہن بھائی بن جانا

سوال ۱۲۲: کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری فرماتے ہیں : اگر دو بچے ایک گائے یا ایک بکری اک دودھ پی لیں تو وہ رضائی بہن بھائی اور ایک دوسرے کے محرم بن جائیں گے اور پھر بڑے ہو کر ایک دوسرے سے شادی بھی نہیں کر سکتے چونکہ انہوں نے ایک جگہ سے دودھ پیا ہے !!!اگر ایسا ہو تو پھر تو دنیا کے بہت سے لوگ آپس میں بہن بھائی اور محرم ہوں گے !جیسا کہ امام سرخصی نے لکھا ہے:

لو أنّ صبّیین شربا من لبن شاة أوبقرة لم تثبت به حرمة الرّضاع معتبر بالنسب ...وکان محمد بن اسماعیل بخاری صاحب التاریخ یقول: تثبت الحرمة (۶)

۔امام بخاری اور زہری سے احادیث کا لینا ۔

سوال ۱۲۳:کیا یہ صحیح ہے کہ صحیح بخاری کی احادیث کا ایک چوتھائی حصہ زُہری سے لیا گیا ہے جبکہ وہ:

۱ ۔ حضرت علی(رض) سے منحرف تھا ؟(۷)

____________________

۱۔تہذیب التہذیب ۲:۷۳۳ ۲۔تہذیب التہذیب ۷: ۸۰۳ ۳۔ تہذیب التہذیب ۳: ۰۹۳؛ العتب الجمیل :۵۱۱ ۴۔ تہذیب التہذیب ۸: ۳۳۱

۵۔تہذیب التہذیب ۸: ۷۴۳ ۶۔المبسوط ۰۳: ۷۹۲؛ شرح العنایۃ علی الھدایۃ ۳: ۶۵۴ ۷۔شرح نہج البلاغہ ۴: ۲۰۱

۸۹

۲ ۔ ظالموں کی حمایت کیا کرتا جیسا کہ امام ذہبی و آلوسی فرماتے ہیں.(۱)

امام ذہبی نے امام جعفر صادق(رض) سے نقل کیا ہے کہ :اذا رأیتم الفقهائ قد رکنوا الی السّلاطین فاتّهموهم (۲)

بنو اُمیہ کے مظالم کی توجیہ اور ان پر پردہ ڈالا کرتا .جیسا کہ عمرو بن عبدی کہتے ہیں: مندیل الأمرائ(۳) مکحول نے اس کے بارے میں لکھا ہے:أفسد نفسه بصحبته الملوک اس نے بادشاہوں کی ہم نشینی کی وجہ سے اپنے کو خراب کر ڈالا ۔(۴)

محمد بن اشکاب کہتے ہیں : کان جندیا لبنی اُمیۃ وہ بنو امیہ کا سپاہی بنا ہوا تھا.(۵)

خارجہ بن مصعب کہتے ہیں: کان صاحب شرط بنی امیۃ وہ بنو امیہ کے ساتھ معاہدہ کر چکا تھا(۶)

اسی طرح کہا گیا ہے کہ :کان یعمل لبنی امیة (۷) ...وکان مندیل الامرائ (۸)

بخاری کی احادیث میں اختلاف ۔

سوال ۱۲۴: کیا یہ صحیح ہے کہ بخاری شریف کی روایات کی تعداد میں اختلاف پایاجاتاہے؟ ابن حجر کے

____________________

۱۔سیر اعلام النبلائ ۵: ۷۳۳؛روح المعانی ۳: ۹۸۱

۲۔سیر اعلام النبلائ ۶: ۲۴۲

۳۔تاریخ مدینہ دمشق ۵۵: ۰۷۳

۴۔سیر اعلام النبلائ ۵:۹۳۳

۵۔ تاریخ الاسلام : ۰۴۱، حوادث سال ۱۲۱.

۶۔ میزان الاعتدال ۱:۵۲۶

۷۔معرفۃ علوم الحدیث نیشاپوری :۵۵؛ تاریخ دمشق ۵۵: ۰۷۳

۸۔ حوالہ سابق

۹۰

بقول ۲۸۰۹ ،بعض نے ۲۸۰۹ ،بعض نے ۵۷۲۷ ،بعض چالیس ہزار اورخود بخاری کے بقول ۱۶۷۲ اور بعض نے ۳۱۵۲ تعداد بیان کی ہے .بالآخر ان میں سے کونسی تعداد صحیح ہے ؟(۱)

اسی طرح یہی مشکل باقی کتب صحاح میں بھی پائی جاتی ہے.

شیطان کا وحی میں نفوذ

سوال ۱۲۵: کیا یہ صحیح ہے کہ نزول وحی کے وقت شیطان آنحضرت (ص) پر غلبہ کر جاتا اور ایسی ایسی باتیں ان کی زبان پر جاری کروا دیتا کہ آپ (ص) سمجھتے کہ یہ وحی ہے لیکن خداوند متعال آپ (ص) کی مدد فرماتا .جیسا کہ صحیح بخاری میں سورہ حج کی تفسیر میں حضرت ابن عباس سے نقل کیا ہے:فی أمنیته اذا حدّث ألقی الشیطان فی حدیثه فیبطل الله مایلقی الشیطان ویحکم آیاته ،...(۲)

عسقلانی کہتے ہیں :جرٰی علی لسانه حین أصابه، سنة وهولایشعر وقیل : انّ الشیطان ألجأه الی أن قال بغیر اختیار (۳)

یعنی اس آیت کی تفسیر یوں ہے کہ :

۱ ۔ شیطان نے پیغمبر (ص) کو مجبور کیا کہ وہ ایسے مطالب زبان پر جاری کریں !!

۲ ۔ نیند یا اونگھ کی حالت میں بدون اختیار ان کی زبان پر کچھ مطالب جاری ہو جایا کرتے تھے !!

۔امام بخاری کا بعض صحابہ کرام (رض) سے احادیث نقل نہ کرنا

سوال ۱۲۶:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری نے بعض صحابہ کرام (رض) سے صرف اس لئے روایت نقل نہ کی کہ وہ

حضرت علی (رض) کے حامی تھے جیساکہ خطیب بغدادی نے ابوطفیل کے بارے میں لکھا گیا ہے:

عن أبی عبداللہ بن الاحزم الحافظ انہ، سئل : لم ترک البخاری الرّوایۃ عن الصحابی أبی طفیل ؟ قال: لأنہ، کان متشیّعا لعلیّ بن أبی طالب(۴)

____________________

۱۔ مقدمہ ابن الصلاح فی علوم الحدیث : ۳۲؛کشف الظنون ۱:۴۴۵؛فتح الباری :۷۷۴

۲۔ صحیح بخاری ۳: ۰۶۱،تفسیر سورہ حج۳۔ فتح الباری شرح صحیح بخاری ۸: ۴۹۲،کتاب تفسیر الحجّ ۴۔الکفایۃ :۹۵۱

۹۱

۔امام بخاری کا علم رجال سے آگاہ نہ ہونا ۔

سوال ۱۲۷:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری علم رجال اور احادیث کی سند کی جانچ پڑتال کرنے میں ضعیف تھے اور انہوں نے اس سلسلے میں بہت زیادہ غلطیاں کی ہیں ؟ جیسا کہ دارقطنی نے کتاب الالزامات والتّتبع اور رازی نے کتاب خطائ البخاری ، خطیب بغدادی نے کتاب موضع الاوہام میں لکھا ہے کہ بخاری علم رجال سے آشنائی نہیں رکھتے تھے .اسی طرح امام ذہبی نے چند مقامات پر لکھا ہے : ھذامن أوھام البخاری(۱) یا ھذا وھم البخاری یعنی یہ بخاری کے وہموں میں سے ایک وہم ہے۔(۲)

تو جوشخص علم رجال میں مہارت نہ رکھتا ہو وہ حدیث کی کتاب کیسے لکھ سکتا ہے ؟اور پھر کس دلیل کے تحت اس کی کتاب کو صحیح اور قرآن مجید کے بعد معتبر ترین کتاب قرار دیا جاسکتاہے؟ !

ابن عقدہ نے واضح طور پر کہا ہے:

یقع لمحمد یعنی البخاری الغلط فی أهل الشّام (۳)

امام بخاری کے بعض اساتیذ نصرانی تھے

سوال ۱۲۸: کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری کے بعض استاد ملعون اور بعض نصرانی تھے ؟ جیسے اسحاق بن سلیمان المعروف شمخصہ جسے ابن معین نے ملعون سے تعبیر کیا ہے(۴)

____________________

۱۔تاریخ الاسلام : ۲۱۱،حوادث سال ۰۰۱

۲۔سیر اعلام النبلائ ۵: ۴۹۱، ترجمہ قاسم بن عبدالرحمن دمشقی

۳۔شروط الآئمّۃ السنّۃ لأبی بکر المقدسی : ۷۰۵. البتہ کئی ایک علمائ نے امام بخاری پر اعتراض کیا ہے .جن میں باجی متوفٰی ۴۷۴،جبائی متوفٰی ۸۹۴،ابن خلفو ن متوفٰی ۶۳۶، دمیاطی متوفٰی ۳۲۵، ابن رشد متوفٰی ۱۲۷، ابو زرعہ ۶۲۸، عراقی ۶۰۸وغیرہ اس بارے میں مزید اطلاع کے لئے کتاب الامام البخاری وصحیحہ الجامع صفحہ نمبر ۰۲۵پر رجوع کریں.

۴۔سیر اعلام النبلائ ۲۱: ۹۷

۹۲

اور ابن کلاب جس کے بارے میں کہا ہے:وهو نصرانیّ بهذاالقول (۱)

۔صحیح بخاری اور اسرائیلیات

سوال ۱۲۹: کیا یہ صحیح ہے کہ صحیح بخاری جھوٹی اور اسرائیلی حدیثوں سے بھری ہوئی ہے ؟جیسا کہ سید عبدالرحیم خطیب کہتے ہیں : یہ حدیث قلم ودوات جو بخاری میں پانچ مقامات پر ذکر ہوئی ہے جھوٹٰ اور دشمن کی سازش تھی جو ہماری حدیث کی کتابوں میں داخل کر دی گئی جبکہ اس میں پیغمبر کی شان گھٹائی گئی ہے اور صحابہ کرام (رض) کی توہین کی گئی ہے کہ انہوں نے کہا: پیغمبر (ص) ہذیان بول رہا ہے...اور پھر یہ حدیث سادہ لوح مسلمانوں کے ہاتھ لگ گئی(۲)

اور پھر حاشیہ میں لکھا ہے کہ پرانے لوگوں کی یہ عادت تھی کہ جو بھی خبر حدیث کے نام پرپیش کی جاتی اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے اگرچہ وہ اسرائیلیات پر ہی کیوں نہ مشتمل ہوتی(۳)

تو کیا ایسی جھوٹ و افترائ پر مشتمل کتاب کو صحیح کا درجہ دیا جاسکتا ہے؟!

____________________

۱۔فتح الباری ۱: ۳۲۴؛سیر اعلام النبلائ ۱۱: ۵۷۱

۲۔شیخین : ۲۴۱

۳۔حوالہ سابق: ۴۴۱

۹۳

سنّت اور بدعت

۔حدیث ثقلین کی صحیح عبارت

سوال ۱۳۰:کیا یہ صحیح ہے کہ حدیث ثقلین جو متواتر ہے اس میں کتاب اللہ و عترتی اھل بیتی ہے جیسا کہ امام مسلم و ترمذی نے نقل کیا اور البانی نے اس کی تصریح کی ہے

اور جس حدیث میں کتاب اللہ وسنّتی ہے وہ ضعیف ہے جیسا کہ امام مالک نے بھی اسے مرسل قرار دیا ہے(۱) .

جبکہ حضرت عمر (رض) رسالتمآب (ص) کی رحلت کے دن باربار اصرار کر رہے تھے کہ حسبنا کتاب اللہ ہمارے لئے قرآن کافی ہے اور ہمیں سنّت کی ضرورت نہیں ہے تو پھر ہم ہمیشہ خطبوں اور محافل میں سنّت والی عبارت کو کیوں نقل کرتے ہیں ؟

۔ہماری کتب میں خرافات

سوال ۱۳۱: کیایہ صحیح ہے کہ ہم اہل سنت کی کتابوں میں ایسے مطالب کثرت سے پائے جاتے ہیں جو جھوٹ ،غلو اورخلاف عقل ہیں؟ مثال کے طور پر امام ذہبی لکھتے ہیں :

بکر بن سہل دمیاطی متوفی ۹۸۲ ھ صبح سے عصر تک آٹھ مرتبہ پورا قرآن ختم کر لیا کرتےسمعت بکر بن سهل الدمیاطی یقول: هجرت أی بکرت یوم الجمعة فقرأت الی العصر ثمان ختمات (۲) اسی طرح فضائل اعمال میں لکھا ہے کہ امام ابو حنیفہ (رح) جھڑتے گناہوں کو دیکھ کر بتا دیتے تھے کہ کون کیا گناہ کرتا ہے ۔

____________________

۱۔ مؤطا امام مالک ۲: ۹۹۸

۲۔ سیر اعلام النبلائ ۳۱: ۷۲۴؛تاریخ بغداد ۸: ۲۹؛ المنتظم ۶: ۶۳؛ البدایۃ والنھایۃ ۱۱: ۵۹؛ طبقات الحفاظ : ۵۹۲؛شذرات الذھب ۲:۱۰۲

۹۴

کیا یہ غلو ،جھوٹ اور خلاف عقل نہیں ہے تو اور کیا ہے ؟

۔ صحابہ کرام (رح) اور تابعین کا متعہ کرنا ۔

سوال ۱۳۲: کیا یہ صحیح ہے کہ ہمارے موجودہ علمائ متعہ کو حرام قرا ر دیتے ہیں جبکہ صحابہ کرام اور تابعین اسے جائز سمجھتے اور اس پر عمل بھی کیا کرتے تھے ؟ جیسے عمران بن حصین، ابو سعید خدری ، جابر بن عبداللہ انصاری ، زید بن ثابن ، عبداللہ بن مسعود ، سلمہ بن الاکوع ، حضرت علی(رض) ، عمرو بن حریث ، حضرت معاویہ(رض) ، سلمہ بنامیہ ، عمرو بن حوشب ،ابی بن کعب ، اسمائ بنت ابوبکر(رض) ،اسی طرح عبداللہ بن زبیر تو پیدا ہی متعہ سے ہوئے تھے(۱) انس بن مالک ، اسی طرح تابعیں و محدثین میں سے امام مالک بن انس ، احمد بن حنبل ،سعید بن جبیر ،عطا بن رباح ، طاوؤس یمانی ،عمرو بن دینار، مجاہد بن جبر ،سدّی ، حکم بن عتیبہ ،ابن ابی ملیکہ،افر ، فربن اوس وغیرہ.(۲)

اور پھر مزے کی بات تو یہ کہ عبداللہ بن جریج جن کی عدالت پر تمام اہل سنّت کااتفاق ہے اور صحاح ستہ میں ان سے روایات بھی نقل کی گئی ہیں.امام ذہبی ان کے متعلق لکھتے ہیں:

تزوّج نحوا من سبعین امرأة نکاح متعة ...وعن الشّافعی استتمع ابن جریج بتسعین امرأة

انہوں نے ستر عورتوں سے نکاح متعہ کیا اور شافعی کا کہناہے: اس نے نوّے عورتوں سے متعہ کیا(۳)

____________________

۱۔محلٰی ۹:۹۱۵؛ مسند طیالسی:۷۲۲؛ زادالعاد ۱ : ۹۱۲؛ العقد الفرید ۴: ۳۱

۲۔ المحبّر : ۹۸۲؛ تفسیر کبیر ۰۱: ۳۵؛ شرح زرقانی ۳:۳۵۱؛ المحلّیٰ ۹: ۹۱۵؛ صحیح مسلم ۱: ۳۲۶؛ مصنّف عبدالرزاق ۷: ۹۹۴؛مبسوط سرخسی ۵: ۲۵۱؛الھدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی۱ :۰۹۱؛المغنی ۶:۴۴۶؛الدر المنثور ۲: ۰۴۱

۳۔سیر اعلام النبلائ ۴: ۱۲۳؛ تذکرۃ الحفاظ : ۰۹؛میزان الاعتدال ۲: ۹۵۶

۹۵

نماز میں ہاتھ باندھنے پرصحیح حدیث کا موجود نہ ہون ۔

سوال ۱۳۳: کیا یہ صحیح ہے کہ ہمارے پاس نماز میں ہاتھ باندھنے کے متعلق ایک بھی صحیح حدیث رسول (ص) موجود نہیں ہے اور سب سے مستند دلیل جو ہم پیش کرتے ہیں وہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت ہے جبکہ ان دونوں کی سند مرسل ہونے کے علاوہ ان کے متن میں بھی مشکل پائی جاتی ہے جیسا کہ امام عینی ،(۱) ، اور سیوطی(۲) نے اسے صراحتا بیان کیا ہے۔

جبکہ آئمہ اربعہ ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کی بھی اجازت دیتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ ہم نماز میں ہاتھ باندھنے پر اس قدراصرار کرتے ہیں ؟ کیا یہ ایک واضح بدعت نہیں ہے ؟

پیغمبر (ص) اور صحابہ کرام(رح) کا پتھر اور مٹی پر سجدہ کرنا

سوال ۱۳۴: کیا یہ بھی درست کہا جاتا ہے کہ پیغمبر اکرم اور صحابہ کرام(رض) خاک ،پتھر یا کھجور کی چٹائی کے ٹکڑے پر سجدہ کیا کرتے جسے خمرہ کہا جاتا ہے ؟ جیسا کہ حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں:

کان رسول الله یصلی علی الخمرة ویسجد علیها (۳)

رسول اللہ (ص) چٹائی پر نماز پڑھتے اور اسی پر سجدہ کیا کرتے

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری (رض) فرماتے ہیں :کنت أصلّی مع رسول الله الظهر فآخذ قبضة من الحصٰی فی کفّی حتّٰی تبرد وأضعها بجبهتی اذا سجدت من شدة الحرّ

میں ظہر کی نماز رسول اللہ (ص) کے ہمراہ باجماعت ادا کیا کرتا تو کنکروں کی ایک مٹھی بھر کر رکھ لیتا تاکہ وہ ٹھنڈے ہوجائیں اور جب سجدے میں جاتا تو ان پر سجدہ کیا کرتا )

____________________

۱۔عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری ۵: ۷۸۲) شوکانی(نیل الاأوطار ۲:۷۸۱

۲۔ التوشیح علی الجامع الصحیح ۱: ۳۶۴

۳۔صحیح مسلم ۱: ۱۰۱؛ مجمع الزوائد ۲: ۷۵

۴۔ السنن الکبرٰی ۲: ۹۳۴،طبع دارالفکر

۹۶

میرا سوال یہ ہے کہ ہم کس لئے شیعوں پر اعتراض کرتے ہیں جبکہ خود پیغمبر (ص) اور صحابہ کرام (رض) بھی مٹی یا

پتھر کے کنکروں پر سجدہ کیا کرتے ؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ ہم کس دلیل کی بنا پرقالین پر سجدہ کر تے ہیں جبکہ سیرت رسول(ص) و صحابہ کرام (رض) کے عمل میں اس کی کوئی دلیل نہیں ملتی ؟

۔حنبلی تحریف قرآن کے قائل

سوال ۱۳۵: کیا یہ صحیح ہے کہ اہل سنّت میں سے حنبلی حضرات قرآن میں تحریف کے قائل ہیں اس لئے کہ وہ نماز کے شروع میں بسم اللہ نہیں پڑھتے اور نہ ہی اسے قرآن کا جزئ سمجھتے ہیں جبکہ یہ قرآن کی تمام سورتوں کے شروع میں موجود ہے اوران کے اس عقیدے کامطلب تو یہ ہے کہ قرآن میں اسے اضافہ کر دیا گیا ہے اور یہی تحریف قرآن ہے جیسا کہ امام ذہبی نے لکھا ہے :

ثارت الحنابلة ببغداد ومقدمهم ابویعلٰی وابن التمیمی وأنکروا الجهر بالبسملة (۱)

۔عورت کی دُبر میں جماع کرنا

سوال ۱۳۶: کیا یہ صحیح ہے کہ ذہبی اور دیگر علمائے اہل سنّت اپنی بیوی کی دُبر میںجماع کرنے کو حراما ور گناہ کبیرہ سمجھتے ہیںجبکہ عبداللہ بن عمر ، زید بن اسلم ، نافع ،مالک اور نسائی اسے مباح سمجھتے تھے ؟

۱ ۔ امام مالک فرماتے ہیں: مجھے کوئی ایسا فقیہ نہیں ملا جو دُبر میں جامع کو حلال نہ سمجھتا ہو.(۲)

۲ ۔امام نسائی سے اس کے حرام ہونے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: اس پر کوئی دلیل نہیں ہے(۳)

تو اب ہم کس کے نظریہ کومانیں ؟

____________________

۱۔تاریخ الاسلام :۳۲،حوادث سال ۷۴۴

۲۔المغنی : ۲۲؛کتاب الکبائر :۴۲؛المجموع ۶۱: ۰۲۴

۳۔سیر اعلام النبلائ ۴۱: ۸۲۱

۹۷

۔لوگوں کا متعہ حرام قرار دینے پر اعتراض ۔

سوال ۱۳۷: کیا یہ صحیح ہے کہ جب حضرت عمر (رض)نے متعہ کو حرام قرار دیا تو لوگوں نے ان پر شدید اعتراض کیا ؟ جیسا کہ طبری نے لکھا ہے:

عمران بن اسود نے حضرت عمر(رض) سے کہا : لوگ کہتے ہیں آپ نے ہم پر متعۃ النسائ کو حرام قرار دیا جبکہ خدانے اس چھوٹ دے رکھی تھی اور ہم تھوڑے سے پیسوں یا مٹھی بھر گندم(۱) دے کر متعہ کر لیا کرتے تھے.(۲)

نماز تراویح حضرت عمر(رض) کی بدعت ۔

سوال ۱۳۸: کیا یہ درست نہیں ہے کہ نماز تراویح حضرت عمر کی بدعات میں سے ہے اور پیغمبر(ص) کے زمانے میں اس کا مسلمانوں کے درمیان نام و نشان تک نہ تھا جیسا کہ ہمارے جید علمائ نے اس حقیقت کو عیاں کیا ہے :

۱ ۔ ابن ہمام: تاریخ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس کا آغاز حضرت عمر (رض) کے زمانے میں ہوا(۳)

۲ ۔ جب پیغمبر (ص) کی رحلت ہوئی تب تک مسلمان نماز تراویح نہیں پڑھا کرتے تھے جیسا کہ ثبت ہوا ہے کہ عمر (رض) نے لوگوں کو ابی بن کعب کی امامت میں جمع کیا(۴)

۳ ۔ عینی: جب پیغمبر (ص) کی رحلت ہوئی تب تک مسلمان نماز تراویح نہیں پڑھا کرتے تھے اور میراخیال یہ ہے

کہ یہ حضرت عمر (رض) کے اجتہاد کانتیجہ ہے(۵)

____________________

۱۔ادوار الاجتہاد :۶۱

۲۔طبری ۲: ۹۷۵

۳۔ فتح القدیر ۱: ۷۰۴

۴۔ فتح الباری شرح صحیح بخاری ۴: ۶۹۲

۵۔ عمدۃ القاری فی شرح صحیح بخاری ۱: ۲۴۳

۹۸

۴ ۔ امام بخاری نے عبداللہ بن عبدالقاری سے نقل کیا ہے کہ ایک دن حضرت عمر مسجد کے پاس سے گذرے تو کای دیکھا کہ لوگ جداجدا نماز میں مشغول ہیں لہذا سوچا کہ اگر یہ سب ایک شخص کی امامت میں نماز ادا کریں تو کتنا بہتر ہوگا لہذا ابی بن کعب کو اس کا حکم دیا ۔دوسری رات وہاں سے گذرے تو حضرت عمر (رض) دیکھا کہ لوگ ابی کے پیچھے نماز اداکررہے ہیں تو فرمایا : نعم البدعۃ ھذہ یہ کتنی اچھی بدعت ہے.(۱)

کیا رسول اکرم (ص) نے بدعتی شخص کو گمراہ اور جہنمی قرار نہیں دیا؟کلّ بدعة ضلالة وکلّ ضلالة فی النار .(۲)

تو جب نماز تراویح نہ تو پیغمبر اکرم (ص) کے زمانہ میں تھی ا ور نہ ہی حضرت ابوبکر (رض) کے زمانہ میں .تو پھر ہمیں اس قدر اس پر اصرارکرکے جہنّم خریدنے کی کیا ضرورت ہے ؟

بسم اللہ کا آہستہ پڑھنا بنو امیہ کی بدعت ۔

سوال ۱۳۹: کیا یہ صحیح ہے کہ نماز میں آہستہ بسم اللہ الرّحمن الرّحیم پڑھنا امویوں کی بدعات میں سے اور سنّت رسول (ص) کے خلاف ہے جیسا کہ امام زہری نے اس کی وضاحت کی اور حضرت ابوہریرہ اور امام علی بن موسٰی الرّضا بھی بلند آواز سے پڑھا کرتے .اسی معروف مفسّر اہل سنّت علاّمہ فخر رازی کے بقول یہ بات تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ حضرت علی (رض) بلند آواز سے بسم اللہ پڑھا کرتے(۳)

امام زہری کہتے ہیں :اوّل من قرأ بسم الله الرّحمن الرّحیم سرّا بالمدینة عمرو بن سعید بن العاص

مدینہ میں سب سے پہلے جس شخص نے آہستہ بسم اللہ پڑھی وہ عمرو بن سعید بن عاص تھا ۔

____________________

۱۔صحیح بخاری ۱: ۲۴۳

۲۔ سبل السلام ۲: ۰۱؛ مسند احمد ۳: ۰۱۳

۳۔التفسیر الکبیر ۱: ۵۰۲

۹۹

بنو امیہ کا سنّت پیغمبر (ص) کی مخالفت کرنا ۔

سوال ۱۴۰: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت معاویہ (رض) ،حضرت علی (رض) سے بغض کی وجہ سے سنّت نبوی پر عمل نہیں کیا کرتے تھے؟ جیسا کہ بیہقی نے لکھا ہے کہ حضرت معاویہ (رض)نے حضرت علی(رض) کی مخالفت میں عرفہ کے دن تلبیہ سے روک دیا

سعید بن جبیر کہتے ہیں :ہم عرفہ کے دن عبداللہ بن عباس(رض) کے پاس بیٹھے تھے کہ ابن عباس (رض)نے کہا: اے سعید ! آج لوگوں کے تکبیر بلند کرنے کی آواز سنائی نہیں دے رہی ؟ میں نے کہا: لوگ معاویہ (رض) سے ڈرتے ہیں.اتنا سنتے ہی ابن عباس اچانک اٹھے اور بلند آواز سے کہا:

لبیک اللّهمّ لبیک وان رغم عنف معاویة ،اللّهمّ العنهم فقد ترکواالسّنة من بغض علیّ رضی الله عنه (۱)

لبیک اللّھمّ لبیک ،ہم حضرت معاویہ(رض) کی ناک زمین پر رگڑ دیں گے .اے خدا! ان پر لعنت فرما .انہوں نے علی (رض) کے بغض میں سنّت رسول کو چھوڑ دیا ہے

سنن نسائی کے شارح سندی اس جملے کی تشریح کرتے ہوئے یوں لکھتے ہیں:

أی لأجل بغضه أی هوکان یتقیّد بالسنن فهؤلائ ترکوها بغضا له،

یعنی انہوں نے حضرت علی (رض) کے بغض میں سنّت کو چھوڑ دیا اس لئے کہ وہ سنّتوں کے پابند تھے

سلف اور مستحبات

سوال ۱۴۱:کیا یہ صحیح ہے کہ ہمارا نعرہ شیعوں کی مخالفت کرناہے اگرچہ ان کا کوئی کام سنّت رسول (ص) کے مطابق ہی کیوں نہ ہو ؟ جیسے قبر کو ہموار کرنا، باقی انبیائ پر صلوات بھیجنا اور دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا ...۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ کہتے ہیں :

شیعوں کی مخالفت اور ان رابطہ ختم کرنے کے لئے شیعوں کو پہچاننا ایک مستحب کو انجام دینے سے

____________________

۱۔السنن الکبرٰی ۷: ۵۴۲، طبع دارالفکر ،۵: ۳۸۱، طبع دارالکتب العلمیہ ؛ سنن نسائی ۵: ۳۵۲

۱۰۰