ظہور
١( امام زمانہ خانہ کعبہ کے نزدیک مسجدالحرام میں اپنے عالمی قیام کا آغاز کریں گے
٢( ٣١٣ افراد امام زمانہ کی بیعت کے لیے خانہ کعبہ میں اکٹھا ہونگے۔
٣( حضرت عیسیٰ ـچوتھے آسمان سے نازل ہونگے اور امام زمانہ کی اقتدا میں نماز ادا کرینگے۔
٤( امام مہدی (عج)کے انصار دنیا کے کونے کونے سے مکہ کی سمت روانہ ہونگے اور آپکی قیادت میں عراق کی طرف کوچ کریں گے۔
٥( لشکر سفیانی ''بیداء ''نامی علاقہ میں زمین میں دھنس جائیگا اور اسلام پوری دنیا میں پھیل جائے گا۔
٦( آپ کوفہ کو اپنا دارالحکومت قرار دینگے۔
ظہور کے بعد کا منظر
امام مہدی (عج)کے ظہور کے بعد کا زمانہ مختلف زاویوں سے روایات معصومین میں پایا جاتا ہے:
١(دنیاپراسلام کی حاکمیت ہوگی: امام صادق (ع) فرماتے ہیں (جب ہمارا قائم قیام کرے گا اْسوقت کوئی سرزمین باقی نہیں بچے گی مگر یہ کہ اْس جگہ سے خدا کی وحدت اور نبوتِ پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی ندا آئیگی۔
٢( حدود الٰٰھٰی کا مکمل طور پر نفاذہوگا: امام کاظم ـسورہ حدید کی ١٧ویں آیت کی تفسیر میں ارشاد فرماتے ہیں ''یہ جو خدا نے فرمایا کہ وہ زمین کو اْسکے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کریگا اِسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ زمین کو بارش کے ذریعے زندہ کریگا بلکہ خداوند عالم ایسے لوگوں کا انتخاب کریگا جو زمین کو عدالت الٰھی کے ذریعے زندہ کریں گے''۔
٣(معارف قرانی کو زندہ کیا جائیگا : امام علی ـ انقلاب حضرت مہدی کی تفصیلات میں ارشاد فرماتے ہیں ''ایسے زمانہ میں جب کہ لوگ قران کی اپنی خواہشوں کے مطابق توجیہ کریں گے وہ اْنکی فکروں کو قران کی طرف موڑ دیں گے اوراْنکو قرانی کے حقا یق سے آشنا کریں گے پس وہ تمھیں سمجھائیں گے کہ کس طرح سے کتاب و سنّت اور اسکے مفاہیم جو بھلائے جا چکے تھے اْسے دوبارہ زندہ کیا جائے۔''
٤(ستمگروں کی نابودی اور عدالت کی برقراری:رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
فرماتے ہیں ''مہدی میرے بیٹوں میں سے ہے وہ غیبت اختیار کرے گاجس وقت ظہور کریگا زمین کو عدل و داد سے بھردیگا جس طرح ظلم وستم سے بھری ہوگی''۔
٥(تجدید اسلام: امام باقر ـ فرماتے ہیں ''جو کام پیغمبر اکرم نے انجام دیئے ہیں وہ بھی انجام دیں گے پچھلی بنیادوں کوٹھیک اسی طرح ہلادیں گے جس طرح رسولِ خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے جاہلیّت کی بنیاد ہلادی تھی اور اسلام کو دوبارہ از سر نو شروع کریں گے''۔
٦(لوگوں کے درمیان علم اپنے کمال کو پہنچے گا : امام صادق (ع) فرماتے ہیں ''علم ستائیس حرفوں پر مشتمل ہے اور تمام وہ معارف جو ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر لیکر آئے تھے صرف دو حرف تھے جسوقت ہمارا قائم قیام کریگا بقیہ پچیس حروف کو لوگوں کے سامنے پیش کرے گا''۔
٧(عقل رشد کر ے گی: امام باقر (ع)فرماتے ہیں :'' جس وقت ہمارا قائم قیام کرے گا خدا وند آپ کے دست مبارک کواپنے بندوں کے سروں پہ قرار دے گا جس سے اْنکی اور اْنکی فکری رشد بھی پایۂ کمال کو پہنچ جائے گی''۔
٨( امن وآسایش ہوگی: صحف ادریس سے نقل ہوا ہے کہ ''قائم آلِ محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
کے ظہور کے زمانے میں زمین کو امن بخشا جائے گا ایک دوسرے کو نقصان پہنچانا اور ایک دوسرے سے ڈرنا کاملاً محو ہوجائے گا امیرالمومنین ـ فرماتے ہیں ''اْس زمانے میں ایک عورت عراق سے تنہا شام تک پیدل سفر کرے گی اور کوئی چیز اْسے ہراساں نہیں کرے گی''۔
٩(لوگوں کے درمیان آپس میں محبت و یکجہتی ہوگی: امیرالمومنین ـ فرماتے ہیں ''لَوْ َقدْ قاَمَ قاَئِمَنَا لَذَ ھَبَتِ الْشَّحْنائَ منِْ قْلْوْ بِ ا لْعِبَا د'' اگر ہمارا قائم قیام کرے توبندوں کے دلوں سے بغض و حسد ،کینہ و دشمنی ختم ہوجائیں گے۔
١٠(زمین گناہ سے پاک ہوگی: امام صادق (ع) ظہور امام کے بعد لوگوں کا حال بیان کرتے ہیں :''وَ لَا یَعْصُوْ نَ اللّٰهَ عَزَّ وَ جَلَّ فی اَرَضِهِ''
زمین پر خدا کی نا فرمانی نہیں کی جائیگی۔
زمانہ ٔ غیبت میں ہمارے فرائض
ہم نے امام کے ظہور کے لئے خود کو آمادہ نہ کر کے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال لیا ہے زمانہ غیبت میں ہمارے فرائض تو یہ ہیں کہ ہمیں ہر لمحہ اپنے امام (عج)کے ظہور کی دعا کرنی چاہیے اور ہر دعا میں اللہ کو امام (عج) کا واسطہ قرار دینا چاہئے اورامام (عج)کی جدائی پرگریہ و زاری کرنی چاہئے ، جیسا کہ امام جعفر صادق ـسے مروی ہے کہ: آپ نے فرمایا :خدا کی قسم!! تمہاراا مام ایک طولانی مدت تک ضرور غیبت اختیار کریگا اور تمھیں ضرور آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا ۔
لیکن انکے لئے مومنین کی آنکھیں یقینا اشک بار رہیں گی ۔
امام علیہ السلام سے سوال کیا گیا کہ کیا قائم آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی ولادت ہو چکی ہے ؟
تو آپ نے فرمایا کہ اگر میں ان کے زمانے میں ہو تا تو ساری عمر انکی خدمت میں گزار دیتا ۔
٭امام زمانہ فرماتے ہیں کہ: غیبت کبری کے زمانے میں پیش آنے والے مسائل و مشکلات کے حل کے لیئے ہماری حدیثوں کو بیان کرنے والے راویوں (فقہا ( کی طرف رجوع کرو کیونکہ وہ ہماری طرف سے تم پر حجت ہیں جس طرح میں اللہ کی طرف سے تم پر حجت ہوں ۔
اس حدیث سے یہ اہم نکتہ نکلتا ہے کہ زمانہ ٔ غیبت میں تمام لوگوں پر فقہاو مجتہدین کی تقلید واجب ہے ۔
٭خدا کی بارگا ہ میں ہر وقت یہ دعا کر ناچاہیئے کہ اے اللہ اے رحمن اے رحیم اے دلوں کو دگر گون کرنے والے تو اپنے دین پر ہمیں ثابت قدم رکھ اور اپنے حجت کی معرفت عطافرما۔
٭زمانۂ غیبت میں امام پر درود بھیجنا، انکی سلامتی کے لئے صدقے دیناامام علیہ السلام کی نیابت میں حج کرنا، امام علیہ السلام کے فراق اور آپکی مظلومیت پر غمگین رہنا بھی ہماری ذمہ داری میں شامل ہے۔
٭ امام جعفر صادق ـسے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جو شخص ہمارے لیئے رنجیدہ اور ہماری مظلومیت پہ غمگین ہو اسکی ہر سانس تسبیح کا ثواب رکھتی ہے ۔
آنحضرت کے ظہور کے ساتھ ہی اسلام کی جہانی عدالت نیز آپ کی حکومت قائم ہو گی اور تمام انسان صلح و صفائی ، برادری و برابری کے ساتھ ایک دوسرے کے پہلو بہ پہلو زندگی بسر کریں گے جنگ و جدال ، ظلم و جور ،دروغ گوئی وفضول گوئی اوربھوک وغیرہ انسانی معاشرہسے دور ہوجائیں گے اور پو رے عالم میں بس امن کا پرچم لہرائے گا اور ہر طرف حق و حقّانیت کے چراغ روشن ہو نگے اور باطل نیست ونابود ہو کر رہ جائے گا اور سب کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہو گا:جائَ
(
الْحقْ وَ زَهقَ الباطل انَ الباطل کان زهوقا
)
____________________