وصال امام زمان (عج)

 وصال امام زمان (عج)0%

 وصال امام زمان (عج) مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 14 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 11779 / ڈاؤنلوڈ: 4163
سائز سائز سائز
 وصال امام زمان (عج)

وصال امام زمان (عج)

مؤلف:
اردو

ماہ شعبان کی منا سبتیں

قال رسول ا لله (صلی الله علیه و آله وسلم ):شعبان شهری رحم الله من اعاننی علیٰ شهری

رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرما یا :(شعبان میرامہینہ ہے خدارحمت کرے ہر اس شخص پر جو اس میں میری مدد کرے )

١ شعبان : آیةاللہ شہرستانی کے بقول شہادت حضرت زینب ۔

٢ شعبان : رمضان کے روزے فرض ہوئے،اور آیۂ کریمہ : (یاایھا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام (کا نزول ،اسی مہینے میں رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا غزوہ ٔ بنی مصطلق کے لئے خروج ۔

٣ شعبان :ولادت حضرت امام حسین اور امام حسین کا ٦٠ ھ میں وارد مکہ ہو نا

٤ شعبان :ولادت حضرت عباس ـ ،وفات علی بن محمد سمری چوتھے نائب امام زمانہ (عج) اور امام کی توقیع کا صادرہو نا ۔

٥ شعبان : ایک روایت کے مطابق امام زین العابدینـ کی ولادت۔

٧ شعبان: ولادت جناب قاسم ـ

١١شعبان : ولادت جناب علی اکبر ـاور جناب نوح ـ کی دعا سے طوفان کا ختم ہو ا۔

١٤شعبان : ٢٥٥ ھ میں امام حسن عسکری نے اپنی پھوپی جناب حکیمہ خاتون کو اپنے یہاں دعوت دی اور کہلوایا کہ آج ہمارے یہاں افطار کریں کیونکہ شب نیمۂ شعبان کو خداوندعالم اپنی حجت کو آشکار کرے گا ،اور اسی شب کو رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنی امت کی شفاعت کے لئے خدا سے درخواست کیاور خداوند عالم نے تمام امت کی شفاعت انکے نام کر دیا ۔

١٥شعبان المعظم : ولادت امام عصر ٢٥٥ھ ق آج کی شب آب زمزم کی طغیانی بڑھ جا تی ہے اور یہ اتنا زیادہ ہو جا تا ہے کہ ابلنے لگتا ہے لیکن افسوس کہ اس کے دہانے کو بند کر دیا ہے ورنہ سبھی اس کا مشاہدہ کر تے !

١٨شعبان : کو امام حسن عسکری (ع)نے امام عصر کی ولادت کا اپنے اصحاب پر اظہار کیا اور امام (عج) کی امامت کی تصدیق کرتے ہو ئے ان کی امامت کا اعلان عام کر دیا۔اسی روز جناب حکیمہ خاتون امام کی زیارت کے لئے تشریف لائیں ۔

٢١شعبان : ٥٠،دن کے بعد جناب نوح اپنی کشتی سے خارج ہو ئے ۔

٢٧شعبان : قوم عاد پر عذاب الہی کا نزول ۔

٢٨شعبان : سورۂ مبارکہ توبہ کی ١٢٨ویں آیت :(لقد جائکم رسول من انفسکم (کا نزول ہوا یاد رہے کہ یہ آیت رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اس دار فانی سے کوچ کرنے سے چھ مہینے پہلے نازل ہو ئی ۔روایت میں ہے کہ جو شخص بھی اس آیہ کریمہ کو نماز کے بعد پڑھے تو اسے رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی شفاعت نصیب ہو گی ۔

٢٩شعبان : سال دوم ہجرت کو ماہ مبارک رمضان کے روزے واجب کئے گئے و شب اول ماہ رمضان میں جناب ابراہیم کے صحف کا نزول ہوا ۔

پندرہویں شعبان کی رات کے مختصر اعمال

شب نیمۂ شعبان کی فضیلت بیان کرنے سے انسان قاصر ہے یہ اتنی با برکت شب ہے کہ امام محمد باقر ـنے فرمایا : شب قدر کے بعد تمام راتوں سے یہ رات افضل ہے کیوں کہ خدا وند متعال اپنافضل و کرم بندوں کو عطا فرماتا ہے اور انکے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے اس رات خدا وند کریم کسی سائل کے سوال کو رد نہیں کرتااس رات کو: لیلةُ البرٰا ت ، لیلة ُ المُبارکہ اور لیلةُ الرَّحمة بھی کہتے ہیں ۔

اس شب میں :

٭ غسل کرنا

٭شب بیداری کرنا

٭دعا و استغفار میں مصروف رہنا

٭زیارت امام حسین ـ

٭دعائے کمیل

٭دعائے توسل

٭دعائے فرج

٭نماز جعفرطیاّر

٭ز یارت آل یٰسین ،زیارت صاحب الامر اور اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے :

بسم الله الرحمن الر حیم

اَلْلّٰهُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنٰا هٰذِهِ وَ مَوْلُودِهٰاوَ حُجَّتِکَ وَمَوْعُوْدِ هَا اَلَّتِیْ قَرَنْتَ اِلیٰ فَضْلِهَافَضْلاً فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاًلامُبَدِّلَ لِکَلِمٰا تِکَ وَلاٰ مُعَقِّبَ لِأیٰاتِکَ نُوْرُکَاَلمُتَاَ لِّقُ وَ ضِیٰآؤُکَ اَلْمُشْرِقُ وَ الْعَلَمُ اَلنّوُرُ فِی طَخْیٰآئِ الدَّیْجُورِ الْغٰآئِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ مَوْلِدُه وَ کَرْمَ مَحْتِدُهُ وَ الْمَلَآئِکَةُشُهَّدُهُ وَ الْلّٰهُ نَاصِرُهُ وَمُؤَیِّدُهُ اِذٰانَ مِیعٰادُهُ وَ المَلاٰئِکَةُ اَمْدٰادُهُ سَیْفُ اللّٰهِ الَّذیْ لاٰ یَنبوُ وَ نُورُهُ الَّذیْ لاٰ یَخْبُو وَ ذُواْلحِلْمِ الّذیْ لاٰیَصْبُومَدٰارُالدَّهْرِ وَ نَوٰامِیسُ العَصرِ وَوَلاٰةُ الأمْرِوَ المُنَزَّلُ عَلَیْهِمْ مٰا یَتَنَزّلُ فِی لَیْلَةِالقَدْرِ وَ اَصْحاٰبُ الحَشْرِ وَ النَّشْرِ تَرٰاجِمَةُ وَحْیِِهِ وَلاٰةُاَمْرِهِ وَنَهْیِهِ اللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلیٰ خَاتِمِهِمْ وَ قآئِمِهِمُ الْمَسْتُورِهِ عَنْ عَوٰا لِمِهِمْ اللّٰهُمَّ وَاَدْرِکْ بِنٰااَیّٰامَهُ وَظُهُورَهُ وَقِیٰامَهُ وَاجْعَلْنٰا مِنْ اَنْصَارِهِ وَاقْرِنْ ثٰارَناَ بِثَارِهِ وَاکْتُبْنَا فِیْ اَعْوٰانِهِ وَخُلَصآئِهِ وَاَحْیِنَا فِیْ دَوْلَتِهِ نَاعِمِیْنَ وَبِصُحْبَتِهِ غَانِمِیْنَ وَ بِحَقِّهِ قٰآئِمِیْنَ وَ مِنْ السُّوئِ سٰالِمِیْنَ یٰااَرْحَمَ الرَّحمِیْنَ وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبَّ الْعٰالِمِیْنَ وَصَلَّ اللّٰهُ علیٰ سیَّدِنٰا مُحَمَّدٍخٰا تَمِ النَّبِیّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَ عَلیٰ اَهْلِ بَیْتِهِ الصّٰادِ قِینَ وَ عِتْرَ تِهِ النّٰاطِقِیِنَ وَالْعَنْ جَمِیعَ الظّٰالِمِینَ وَاحْکُمْ بَیْنَنٰاوَبَیْنَهُمْ یٰا اَحْکَمَ اْلحَاکِمِیْنَ

ترجمہ:خدا یا ہماری اس رات اور اس کے مولو اور تیری حجت اور اس کے موعود کا واسطہ کہ جس کے فضل سے مزید فضیلت کو ملایا ہے تو تیرا کلمہ صداقت و عدالت کے اعتبار سے مکمل ہو گیا تیرے کلمات میں کوئی تبدیلی نہیں ہے اور تیری آیتوں میں کوئی تعقیب نہیں ہے تیرا نور روشن ، تیری ضیاء منور اور نور نشانی اس تاریک شب میں وہ امام غائب و پنہان ہے جس کا مولد معظم اور جس کے ظہور کا مقام مکرم ہے اور ملائکہ اس کے گواہ ہیں اور اللہ ناصر اور موید ہے جب کہ اس کے ظہور کا وقت آجائے اور ملائکہ اس مدد گار ہوں وہ خدا کی تلوار ہے جو کند نہیں ہوتی ہے اور اللہ کا نور ہے جو کبھی نہیں بجھتا وہ صاحب حلم ہے جو سبک سر نہیں ہوتا مدار روزگار اور نگہبان زمانہ ہے اورولی امر ہے اور ان پر وہ چیزیں نازل ہوتی ہیں جو شب قدر میں نازل ہوتی ہیں اور وہ صاحبان حشر و نشر ہیں اور اس کی وحی کے ترجمان ہیں اور اس کے امر نہی کے والی ہیں تو خدایا درود نازل فرماامام خاتم اور امام قائم، پر جو دنیا کی نگاہوں سے پوشیدہ ہیں خدایا ہم کو ایام تک پہنچادے ان کے ظہور اور ان کے قیام کے اور ہم کو ان کے انصار میں قرار دے اور ہمارے اقدام کو ان کے انتقام سے ملادے اور ہم کو لکھ دے ان کے مددد گاروں اور مخلصین میں اور ہم کو زندہ رکھ ان کی حکومت میں نعمت کے ساتھ اور ان کی صحبت کے فائدہ کے ساتھ اور ان کے حق کے ساتھ قائم رکھ اور ہر برائی سے محفوظ رکھ اے سب سے بڑے رحم کرنے والے اور حمد عالمین کے رب خدا کے لئے ہے اور درود ہمارے سردار محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خاتم النبیین اور سید مرسلین اور ان کے سچے اہل بیت پراور اور ان کی ناطق عترت پر اور لعنت کر تمام ظالموں پر اور فیصلہ کر ہمارے اور ان کے درمیان اے بہترین حکم کرنے والے۔

اس شب میں ہزار مرتبہ استَغْفِرُاللہ اور ہزار مرتبہ الحمدُ للہ کا پڑھنا بھی ثواب رکھتا ہے اور دو رکعت نماز بھی مستحب ہے جسکی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کافرون، دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ توحید اورنماز کے تمام ہونے کے بعد ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ ٣٣ مرتبہ الحمد للہ ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کو پڑھے ۔

امام جعفر صادق ـنے فرمایا کہ : اس مہینے میں جتنا ہو سکے صدقہ نکالو کیونکہ یہی صدقہ قیامت کے دن کوہ احد کے برابر نظر آئیگا ۔زرارہ سے امام جعفرصادق ـنے فرمایاکہ: اے زرارہ! اس دعا کو محفوظ کرلو:اَلْلَّهُمَّ عَرِّفْنِیْ نَفْسَکَ فَاِنَّکَ اِنْ لَمْ تُعْرِفِّنِیْ نَفْسَکَ لَمْ اَعْرِفْ نَبِیِّکْ اَلْلّٰهُمَّ عَرِّفْنِیْ رَسُوْلَکَ فَاِنَّکَ اِنْ لَمْ تُعَرِفِّنِیْ رَسُوْلَکَ لَمْ اَعْرِفْ حُجَّتَکَ اَلْلّٰهُمَّ عَرِّفنی حُجَّتَکَ فَاِنَّکَ اِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِیْ حُجَّتَکَ ضَلَلْتُ عَنْ دِیْنِی ۔

٭(بار الہا مجھے اپنی معرفت عطافرما اس لیے کہ اگر تو نے مجھے اپنی معرفت نہیں عطاکی تو مجھے تیرے نبی کی معرفت حاصل نہیں ہوسکتی ۔

٭(بار الہا مجھے اپنے رسول کی معرفت عطافرما اگر تو نے مجھے اپنے رسول کی معرفت نہیں عطاکی تو مجھے تیری حجت کی معرفت حاصل نہیں ہو سکتی ۔

٭(بارالہاتو مجھے اپنی حجت کی معرفت عطاکر کیونکہ اگر تونے مجھے اپنی حجت کی معرفت عطا نہیں کی تو میں اپنے دین سے گمراہ ہو جاونگا ۔()

نیمۂ شعبان کی دعا

منقو ل ہے کہ رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس شب پر نور ومبارک میں اس دعا کو پڑھا کرتے تھے:

بسم الله الر حمن الر حیم

اَلْلّٰهُمَّ اقْسِمْ لَنٰا مِنْ خَشْیَتِکَ مٰا یَحُولُ بَیْنَنٰا وَ بَیْنَ مَعْصِیْتِکَ وَ مِنْ طٰاعَتِکَ مٰا تُبَلِّغُنٰا بِهِ رِضْوٰانَکَ وَ مِنَ الْیَقیْنِ مٰا یُهَوَّنُ عَلَیْنٰا بِهِ مُصِیْبٰاتِ الدُّنْیاٰ اَلْلّٰهُمَّ اَمْتِعْنٰا بِاَسْمٰاعِنٰا وَ اَبْصٰارِنٰاو قُوُّ تِنٰامَا اَحْیَیْتَنٰا وَاجْعَلْهُ الْوٰارثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَارَناٰ عَلٰی مَنْ ظَلَمَنٰاوَانْصُرْنٰا عَلٰی مَنْ عٰادٰانٰا وَلاٰ تَجْعَلْ مُصِیْبَتَنٰا فِی دِیْنِنٰا وَلاٰ تَجْعَلِ الدُّنْیٰا اَکْبَرُ هَمِّناٰوَلاٰ مَبْلَغَ عِلْمِنٰا وَلاٰ تُسَلِّطْ عَلَیْنٰا مَنْ لاٰ یَرْحَمُنٰا بِرَحْمَتِکَ یٰااَرْحَمَ الرّٰ احِمِیْنَ

ترجمہ:

(خدایا میرے حصہ میں اپنا خوف قرار دے جومیرے اور تیری معصیت کے درمیان حائل ہو جا ئے اور اپنی اطاعت عطا کر جس سے تیری خوشنودی کو پا جا ؤں اور یقین عطا کر جسکی وجہ سے دنیا کی تمام مصیبتیں آسان ہو جا ئیں خدایا میرے کا نوں میری آنکھوں اور قوتوں کو بہرہ مند کر جب تک تو مجھ کو زندہ رکھے اور اس کو میراث بنادے اور میرا خون اس کی گردن پر قرار دے جو مجھ پر ظلم کرے اور ہماری مدد کر جو ہم سے دشمنی کرے اور ہماری مصیبت ہمارے دین میں نہ قرار دے اور دنیا کو ہمارا سب سے بڑا مقصد نہ قرار دے اور نہ ہمارے علم کا مقصود قرار دے اور نہ مسلط کر ہم پر اس کو جو رحم نہ کرے اپنی رحمت سے اے بہترین رحم کرنے والے رحم کر۔(

ابن بابویہ نے امام حسن مجتبیٰ ـسے روایت کی ہے کہ جبرئیل امین رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرنازل ہوئے اور فرمایا :اے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنی امت کو حکم دیں کہ شب نیمۂ شعبان دس رکعت نماز پڑھے جسکا طریقہ نماز صبح کی طر ح ہے لیکن اس نمازکی ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید کو پڑھے اور سلام کے بعد سجدہ میں یہ کہے :

اَللّٰهُمَّ لَکَ سَجَدَ سَوَادِی وَ خَیاٰ لیِ وَ بَیاٰ ضیِ یاٰ عَظِیِمَ کُلِّ عَظِیمِ اغْفِرْلیِ ذَنْبِی الْعَظِیم ِفَاِنَّهُ لَا یَغْفِرُ هُ غَیْرُکَ یاٰ عَظِیْم ۔

جس نے بھی اس عمل کو انجا م دیا خدا وندعالم اسکے اور اسکے والدین کے سترسالہ گناہوں کو معاف کردیگا اوراسکے برابر اعمال حسنہ کا شمار کریگا۔(۱)

١٥شعبان کی شب کے اعمال کافی زیادہ ہیں ہمیں چاہیے کہ صمیم قلب سے جتنی بھی عبادت ممکن ہوسکے انجام دیں گرچہ ایسی راتوں میں انسان ساری رات عبادت الہی میں صرف کرے پھر بھی کم ہے ۔ اس کتاب میں ہم اختصار کی وجہ سے بعض دعائوں کے ذکر پر ہی اکتفا کرتے ہیں تفصیلات کے لئے مندرجہ ذیل کتابوں کی طرف رجوع کیا جائے:

٭مفاتیح الجنان

٭اقبال الاعمال

٭وقا یع الایام....

٭صاحب کتاب مفاتیح الجنان نے سید بن طاوس سے نقل کیا ہے کہ سید نے مصباح الزائر میں ایک فصل اعمال سرداب مقدس کے سلسلہ میں لکھی ہے اور اسمیں چھ زیارتیں نقل کی ہیں اور اسکے بعدفرمایا ہے کہ اسی فصل سے دعا ء ندبہ ملحق کی جاتی ہے جس کا پڑھنا مستحب ہے چار عیدوں میں : عیدفطر، عید قربان ،عید غدیر ،اور روز جمعہ اور یہ دعا مفاتیح الجنان میں ہے لہذا مزید معلومات کے لئے آپ رجو ع کر سکتے ہیں ۔

٭روز جمعہ امام عصر ـسے منسوب ہے اور یہ وہی دن ہے جس دن امام ظہور فرمائیں گے لہذا اس دن کی زیارت یہ ہے :

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حیمِ

السَّلامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللّٰه ِ فِی اَرْ ضِهِ اَلسلام ُ عَلیکَ یَا عَینَ اللّٰه ِ فِی خَلْقِهِ اَلسلام ُ عَلیکَ یَا نُوْ رَ اللّٰه ِالَّذِی یَهتَدِی بِهِ اَلمُهتَدُوْنَ وَ یُفَرَجُ بِهِ عَنِ المُؤمِنِینَ السلام ُ عَلیکَ اَیُّهَاَالمُهَذَّبُ اَلخَآئِفُ اَلسّلامُ عَلیکَ اَیَّهَا الْوَلِیُّ اَلْنَّاصِحُ اَلسّلامُ عَلَیْکَ یَاسَفِینَةَالنَّجَاةِاَلسّلامُ عَلَیْکَ یَا عَینَ الحَیٰوةِ اَلسَّلامُ عَلَیْکَ صَلّی اللّٰهُ عَلَیْکَ وَ عَلٰی آلِ بَیتِکَ الطَّیَّبِیْن الطَّاهِرِینَ السَّلامُ عَلیکَ عَجَّلَ اللّهُ لَکَ مَا وَعَدَکَ مِنَ النّصْرِوَ ظُهوْرِالأمْر السّلامُ عَلَیْکَ یٰامَوْلایَ أنَا مَوْلاکَ عَارِف بِأُوْلاکَ وَاُخْرٰاکَ اَتَقَرَّبُ اِلیٰ اللّٰهِ تَعٰالیٰ بِکَ وَبِآلِ بَیْتِکَ وَ اَنْتَظِرُ ظُهُوْرَکَ وَ ظُهُوْرَالْحَقِّ عَلیٰ یَدَیْکَ وَ أَسئَلُ اللَّهَ أَنْ یُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاَنْ یَجْعَلَنِی مِنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ لَکَ وَ اَلتَّابِعِینَ وَاَلنَّاصِرِیْنَ لَکَ عَلیٰ آ عْدآئِکَ وَاَلْمُسْتَشْهِدِینَ بَیْنَ یَدَیْکَ فِیْ جُمْلَةِ اَوْلِیآئِکَ یَا مَوْلایَ یَا صَاحِبَ الزّمانِ صَلَوٰتُ اللّهِ عَلَیْکَ وَ عَلیٰ آلِ بَیْتِکَ هٰذٰایَوْمُ اَلْجُمْعَةِ وَهُویَوْمُکَ اَلْمُتَوَقَّعُ فِیْهِ ظُهُوْرُکَ وَ الْفَرَجُ فِیْهِ لِلْمُؤْمِنِیْنَ عَلیٰ یَدَیْکَ وَ قَتْلُ الْکٰافِرِیْنَ بِسَیْفِکَ وَأنٰا یٰا مَوْلَایَ فِیْهِ ضَیْفُکَ وَ جَارُکَ و َأنْتَ یَامَوْلایَ کَرِیممِنْ أوْلادِالکِرامِ وَ مَامُوْر بِالضّیٰافَةِ وَ الاِْجٰارَةِ فَأضِفْنِیْ وَأجِرْنیِ صَلواَتُ اللّهِ عَلَیْکَ وَعَلیٰ أهلِ بَیْتِکَ الطّاهِرِیْنَ

ترجمہ:

سلام ہو آپ پر اے اللہ کی حجت زمین میں سلام ہو آپ پر اے نمائندہ خدا مخلوق کے درمیان سلام ہو آپ پر اے اللہ کے نور جس سے ہدایت والے ہدایت پا تے ہیں اور اس کے ذریعہ سے مؤمنین کو کشادگی حاصل ہو گی سلام ہو آپ پر اے پا کیزہ اور خوف رکھنے والے سلام ہو آپ پر اے اللہ کے ولی اور نصیحت کرنے والے سلام ہو آپ پر اے کشتی نجات سلام ہو آپ پر اے سر چشمۂ زندگی سلام ہو آپ پر اللہ کا درود ہو آپ پر اور آپ کے اہل بیت طیّبین الطاہرین پرسلام ہو آپ پر خدا وندعالم جلدی کرے سلطنت کے اور نصرت میں جس کا وعدہ کیا ہے ۔

سلام ہوآپ پر اے میرے مولا میں آپ کا دوست ہوں آپ کے اول و آخر (پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے امام زمانہ تک( کا پہچاننے والا ہوں میں آپ کے ذریعہ اور آپ کے اہلبیت کے ذریعہ اللہ سے قریب ہو تا ہوں اور آپ کے ذریعہ سلطنت حق کے ظہور کا انتظار کرتا ہوں اور اللہ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ درود بھیجے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمد پر اور مجھے قرار دے آپ کے انتظار کرنے والوں آپ کے تا بعین اور آپ کے دشمنوں کے مقابلہ میں نا صر وں میں قرار دیاور آپ کے ان دوستوں میں جو شہادت کے فیض سے فیضیاب ہوئے قرار دے ۔ اے میرے مو لا ،اے صاحب الزمان (عج)،اللہ کا درود ہو آپ پر آپ کے اہل بیت طاہرین پریہ جمعہ کا دن جو آپ کا دن ہے جس میں آپ کے ظہور کی توقع کی جا تی ہے اور جس میں مؤمنوں کے لئے آپ کے ہا توں پر کا میابی اور کا فروں کا قتل ہو گا آپ کی تلوار سے اور میں اے میرے مو لا اس میں آپ کا مہمان ہوں اور آپکی پناہ میں ہوں اور میرے مولا آپ کریم ہیں اور کریم کی اولاد میں ہیں اور مہمان نوازی اور پناہ کے لئے مامور ہیں تو مجھے اپنی پناہ میں لے لیجئے اللہ کا درود ہو آپ پر اور آپ کے اہل بیت طاہرین پر۔

____________________

(۱) زاد المعاد علامہ مجلسی