صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام 0%

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

مؤلف: سید مرتضی مجتہدی سیستانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 33851
ڈاؤنلوڈ: 4429

تبصرے:

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 22 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 33851 / ڈاؤنلوڈ: 4429
سائز سائز سائز
صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

مؤلف:
اردو

باب ششم

حضرت مھدی(علیہ السلام ) کے ساتھ بیعت کا معنی

بیعت کا معنی اور مفہوم اپنے آپ کو پابند کرنا ہے واقعے میں عھد موکّد اور بیعت کرنے والا محکم عہد کرے اس پر کہ جس کی بیعت کرتاہے اس کی جان اور مال کے ساتھ اسکی مدد کرے اس راستے میں جو کچھ اس کے ہاتھ آٹاہے اس میں کوتاہی نہ کرے اپنیجان اور مال کو اس شخص کی حفاظت میں قربان کرے اور وہ بیعت کہ جو دعائئے عھد میں ہر روزپڑھی جاتی ہے اور دوسری دعائے عہد کے چالیس دن کے وقت پڑھی جاتی ہے اس بیعت کا یہی معنی ہے پیغمبر خدا نے تمام امت کو حکم دیا ہے کہا س قسم کی بیعت تمام اماموں کے ساتھ انجام دیں وہاں خطبہ غدیر میں کہ جو کتاب الاحتجاج میں روایت ہوئی ہے کہ حاضرین اور غائبین کو اپنی بیعت پر مامور فرمایا ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایسی بیعت ایمان کے لوازم اور ایمان کی علامتوں میں سے ہے بلکہ واقعیت میں ایمان اس بیعت کے بغیر ثابت نہیں ہوتاہے۔

کیوں نہیں۔ یہاں بیچنے والا مومن اور خریدنے والا اللہ تعالیٰ ہے اس لئے خدا نے قرآن میں فرمایا ہے:

إِنَّ اللهَ اشْتَرَیٰ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمْ الْجَنَّةَ

خدا نے مومنین کی جان اور مال کو بہشت کے مقابلہ میں خریدا ہے سچ مچ خداوند متعال نے پیغمبروں اور رسولوں کو تجدید عہد اور بیعت کے لئے بھیجا ہے پس جو بھی ائمہ معصومین کی بیعت کرے واقع میں اس نے خدا کی بیعت کی ہے اور جو ان سے روگردانی کرے تو حقیقت میں خدا سے روگردانی کی ہے اس لئے خدا قرآن مجید میں فرماتاہے۔

إِنَّ الَّذِینَ یُبَایِعُونَکَ إِنَّمَا یُبَایِعُونَ اللهَ یَدُ اللهِ فَوْقَ أَیْدِیهِمْ فَمَنْ نَکَثَ فَإِنَّمَا یَنْکُثُ عَلَی نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَی بِمَا عٰاهَدَ عَلَیْهُ اللهَ فَسَیُؤْتِیهِ أَجْرًا عَظِیمًا

ٍ اے رسول جو بھی تیری بیعت کرتے ہیں واقع میں خدا کی بیعت کرتے ہیں خدا کا ہاتھ تمام ہاتھوں کے اوپر ہے جو بھی اس پیمان اور عہد کو توڑدے واقع میں اپنے خلاف عہد کو توڑا ہے اور جو بھی اس عہد اور پیمان پر خدا کے ساتھ باندھہے اور وہ وفادار ہیں عنقریب اس کو بہت بڑا اجر ملے گا۔

یہ آیہ بتاتی ہے کہ بیعت سے مراد وہی عہد کی تاکید ہے کہ جو خدا اور رسول کے ساتھ ہوا ہے اور اس عہد کو پورا کرنے والوں کو بہت بڑی خوشخبری سنائی گئی ہے۔

یہ بیعت دو چیزوں سے مکمل ہوجاتی ہے

اول : دل سے یہ تصمیم کرے یعنی فرماے امام کی پیروی کرنے کا مصمم ارادہ کرے اور جان اور مال کے ساتھ مدد کرے چنانچہ خداوند تعالیٰ نے آیہ شریفے میں اس چیز کی طرف اشارہ فرمایا ہے :إِنَّ اللهَ اشْتَرَیٰ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ أَنفُسَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ بتحقیق اللہ نے مومنین کی جان اور مال کو خریدا ہے چونکہ بیچنے والے کیلئے ضروری ہے کہ جو بیچاہے بغیر تامل اور تاخیر کے خریدنے والے کی درخواست پر فوراً اس کے سپرد کردے اور جو پیمان باندھا ہے اس کی تصدیق کرے۔

دوسرا: جو کچھ اس کا مقصود ہے اس کے انجام دینے کا دل سے اظہار کرلے بیعت کرتے وقت زبان کے ساتھ بیان کرے اس وقت کہا جاتاہے کہ اس نے عہد و پیمان کو مکمل طور پر باندھا اسی طرح خرید و فروخت کا عقد اور دوسرے امور میں بھی صرف دو شرطوں کے ساتھ ثابت ہوتاہے اول یہ کہ قصد انشاء کرے دوسرا جو کچھ اس کے دل میں ہے زبان پر جاری کرے ان دوشرکوں کے ساتھ بیع ثابت ہوتاہے کبھی بیعت ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر رکھنے کی وجہ سے ہوتی ہے چنانچہ عربوں کے درمیان رواج یہ تھا کہ معاملہ طے ہونے کی صورت ایکدوسرے سے ہاتھ ملاتے تھے اس کو بیع کے قبول ہونے کی علامت جانتے تھے اسی معنی سے قرآن مجید سے بھی استفادہ ہوتاہے کہ جہاں فرماتے ہیں: إِنَّ الَّذِینَ یُبَایِعُونَکَ إِنَّمَا یُبَایِعُونَ اللهَ یَدُ اللهِ فَوْقَ أَیْدِیہِمْ اے رسول جو لوگ تیری بیعت کرتے ہیں حقیقت میں خدا کی بیعت کرتے ہیں خدا کا ہاتھ سب ہاتھوں کے اوپر ہے آیہ شریفہ میں ہاتھ استعمال ہوا ہے سے مراد اس بیعت سے وہ بیعت ہے کہ جو ہاتھ کے ساتھ ہوتی تھی اس کے علاوہ متعدد آیات میں وارد ہوا ہے کہ لوگ ہاتھ کے ساتھ رسول کی بیعت کرتے تھے۔

دعائے عہد

امام جعفر صادق - سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص چالیس روز تک ہر صبح اس دعائے عہد کو پڑھے تو وہ امام (عج) کے مدد گاروں میں سے ہو گا اور اگر وہ امام(ع) کے ظہور سے پہلے فوت ہو جائے تو خدا وند کریم اسے قبر سے اٹھائیگا تاکہ وہ امام کے ہمراہ ہو جائے اللہ تعالیٰ اس دعا کے ہر لفظ کے عوض اسے ایک ہزار نیکیاں عطا کرے گا اور اسکے ایک ہزار گناہ محو کر دے گا وہ دعائے عہد یہ ہے:

اَللّٰهُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْکُرْسِیِّ الرَّفِیعِ وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ وَمُنْزِلَ التَّوْراةِ

اے معبود اے عظیم نورکے پرودگار اے بلند کرسی کے پرودگار اے موجیں مارتے سمندر کے پرودگار اور اے توریت

وَالْاِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْمَلائِکَةِ

اور انجیل اور زبور کے نازل کرنے والے اور اے سایہ اور دھوپ کے پرودگار اے قرآن عظیم کے نازل کرنے والے اے مقرب

الْمُقَرَّبِینَ وَالْاََنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الْکَرِیمِ وَبِنُورِ

فرشتوں اور فرستادہ نبیوں اور رسولوں کے پروردگار اے معبود بے شک میں سوال کرتا ہوں تیری ذات کریم کے واسطے سے تیری

وَجْهِکَ الْمُنِیرِ وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ

روشن ذات کے نور کے واسطے سے اور تیری قدیم بادشاہی کے واسطے سے اے زندہ اے پائندہ تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام

الَّذِی أَشْرَقَتْ بِهِ السَّمٰوَاتُ وَالْاََرَضُونَ وَبِاسْمِکَ الَّذِی یَصْلَحُ بِهِ الْاََوَّلُونَ

کے واسطے سے جس سے چمک رہے ہیں سارے آسمان اور ساری زمینیں تیرے نام کے واسطے سے جس سے اولین وآخرین نے

وَالْاَخِرُونَ یَا حَیّاً قَبْلَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً بَعْدَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً حِینَ لاَ

بھلائی پائی اے زندہ ہر زندہ سے پہلے اور اے زندہ ہر زندہ کے بعد اور اے زندہ جب کوئی زندہ نہ تھا اے مردوں کو زندہ کرنے

حَیَّ یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ وَمُمِیتَ الْاََحْیائِ یَا حَیُّ لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ اَللّٰهُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الْاِمامَ

والے اے زندوں کو موت دینے والے اے وہ زندہ کہ تیرے سوائ کوئی معبود نہیں اے معبود ہمارے مولا امام

الْهادِیَ الْمَهْدِیَّ الْقائِمَ بِأَمْرِکَ صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْهِ وَعَلَی آبائِهِ الطَّاهِرِینَ عَنْ جَمِیعِ

ہادی مہدی کو جو تیرے حکم سے قائم ہیں ان پر اور ان کے پاک بزرگان پر خدا کی رحمتیں ہوں اور تمام مومن مردوں

الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ فِی مَشارِقِ الْاَرْضِ وَمَغارِبِها سَهْلِها وَجَبَلِها وَبَرِّها وَبَحْرِها

اور مومنہ عورتوں کی طرف سے جو زمین کے مشرقوںاور مغربوں میں ہیں میدانوں اور پہاڑوں اور خشکیوں اور سمندروںمیں

وَعَنِّی وَعَنْ وَالِدَیَّ مِنَ الصَّلَواتِ زِنَةَ عَرْشِ اﷲِ وَمِدادَ کَلِماتِهِ وَمَا

میری طرف سے میرے والدین کیطرف سے بہت درود پہنچا دے جو ہم وزن ہو عرش اور اسکے کلمات کی روشنائی کے اور جو چیزیں

أَحْصاهُ عِلْمُهُ وَأَحاطَ بِهِ کِتابُهُ اَللّٰهُمَّ إنِّی أُجَدِّدُ لَهُ فِی صَبِیحَةِ یَوْمِی هذَا

اس کے علم میں ہیں اور اس کی کتاب میں درج ہیں اے معبود میں تازہ کرتا ہوں ان کے لیے آج کے دن کی صبح کو اور جب تک زندہ

وَمَا عِشْتُ مِنْ أَیَّامِی عَهْداً وَعَقْداً وَبَیْعَةً لَهُ فِی عُنُقِی لاَ أَحُولُ عَنْه وَلاَ أَزُولُ أَبَداً اَللّٰهُمَّ

ہوں باقی ہے یہ پیمان یہ بندھن اور ان کی بیعت جو میری گردن پر ہے نہ اس سے مکروں گانہ کبھی ترک کروں گا اے معبود

اجْعَلْنِی مِنْ أَنْصارِهِ وَأَعْوانِهِ وَالذَّابِّینَ عَنْهُ والْمُسارِعِینَ إلَیْهِ فِی قَضائِ حَوَائِجِهِ وَالْمُمْتَثِلِینَ

مجھے ان کے مدد گاروں ان کے ساتھیوں اور ان کا دفاع کرنے والوں قرار دے میں حاجت برآری کیلئے ان کی طرف بڑھنے والوں

لاََِوامِرِهِ وَالْمُحامِینَ عَنْهُ وَالسَّابِقِینَ إلی إرادَتِهِ وَالْمُسْتَشْهَدِینَ بَیْنَ یَدَیْهِ

انکے احکام پر عمل کرنے والوں انکی طرف سے دعوت دینے والوں انکے ارادوں کو جلد پورے کرنے والوں اور انکے سامنے شہید ہونے والوں میں قرار دے

اَللّٰهُمَّ إنْ حالَ بَیْنِی وَبَیْنَهُ الْمَوْتُ الَّذِی جَعَلْتَهُ عَلَی عِبادِکَ حَتْماً مَقْضِیّاً فَأَخْرِجْنِی مِنْ

اے معبود اگر میرے اور میرے امام(ع) کے درمیان موت حائل ہو جائے جو تو نے اپنے بندوں کے لیے آمادہ کر رکھی ہے تو پھر مجھے قبر

قَبْرِی مُؤْتَزِراً کَفَنِی شاهِراً سَیْفِی مُجَرِّداً قَناتِی مُلَبِّیاً دَعْوَةَ الدَّاعِی فِی الْحاضِرِ وَالْبادِی

سے اس طرح نکالنا کہ کفن میرا لباس ہو میری تلوار بے نیام ہو میرا نیزہ بلند ہو داعی حق کی دعوت پر لبیک کہوں شہر اور گائوں میں

اَللّٰهُمَّ أَرِنِی الطَّلْعَةَ الرَّشِیدَةَ وَالْغُرَّةَ الْحَمِیدَةَ وَاکْحَُلْ ناظِرِی بِنَظْرَةٍ مِنِّی إلَیْهِ وَعَجِّلْ

اے معبود مجھے حضرت کا رخ زیبا آپ کی درخشاں پیشانی دکھا ان کے دیدار کو میری آنکھوں کا سرمہ بنا ان کی کشائش میں

فَرَجَهُ وَسَهِّلْ مَخْرَجَهُ وَأَوْسِعْ مَنْهَجَهُ وَاسْلُکْ بِی مَحَجَّتَهُ وَأَنْفِذْ أَمْرَهُ وَاشْدُدْ أَزْرَهُ

جلدی فرما ان کے ظہور کو آسان بنا ان کا راستہ وسیع کر دے اور مجھ کو ان کی راہ پر چلا ان کا حکم جاری فرما ان کی قوت کو بڑھا

وَاعْمُرِ اَللّٰهُمَّ بِهِ بِلادَکَ وَأَحْیِ بِهِ عِبادَکَ فَ إنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ ظَهَرَ الْفَسَادُ

اور اے معبود ان کے ذریعے اپنے شہر آباد کر اور اپنے بندوں کو عزت کی زندگی دے کیونکہ تو نے فرمایا اور تیرا قول حق ہے کہ ظاہر ہوا

فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ أَیْدِی النَّاسِ فَأَظْهِرِ اَللّٰهُمَّ لَنا وَلِیَّکَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِیِّکَ

فساد خشکی اور سمندر میں یہ نتیجہ ہے لوگوں کے غلط اعمال و افعال کا پس اے معبود! ظہور کر ہمارے لیے اپنے ولی(ع) اور اپنے نبی (ص) کی دختر (س) کے فرزند کا

الْمُسَمَّیٰ بِاسْمِ رَسُولِکَ صَلَّی الله عَلَیْهِ وَآلِهِ حَتَّی لاَ یَظْفَرَ بِشَیْئٍ مِنَ الْباطِلِ إلاَّ

جن کا نام تیرے رسول کے نام پر ہے یہاں تک کہ وہ باطل کا نام و نشان مٹا ڈالیں

مَزَّقَهُ وَیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُحَقِّقَهُ وَاجْعَلْهُ اَللّٰهُمَّ مَفْزَعاً لِمَظْلُومِ عِبادِکَ وَناصِراً لِمَنْ لاَ یَجِدُ

حق کو حق کہیں اور اسے قائم کریں اے معبود قرار دے انکو اپنے مظلوم بندوں کیلئے جائے پناہ اور ان کے مددگار جن کا تیرے سوا کوئی

لَهُ ناصِراً غَیْرَکَ وَمُجَدِّداً لِمَا عُطِّلَ مِنْ أَحْکامِ کِتابِکَ وَمُشَیِّداً لِمَا وَرَدَ مِنْ أَعْلامِ

مدد گار نہیں بنا ان کو اپنی کتاب کے ان احکام کے زندہ کرنے والے جو بھلا دیئے گئے ان کو اپنے دین کے

دِینِکَ وَسُنَنِ نَبِیِّکَ صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِ وآلِهِ وَاجْعَلْهُ اَللّٰهُمَّ مِمَّنْ حَصَّنْتَهُ مِنْ بَأْسِ

خاص احکام اور اپنے نبی (ص) کے طریقوں کو راسخ کرنے والے بنا ان پر اور انکی آل(ع) پر خدا کی رحمت ہو اور اے معبود انہیں ان لوگوں میں رکھ جنکو تو نے

الْمُعْتَدِینَ اَللّٰهُمَّ وَسُرَّ نَبِیَّکَ مُحَمَّداً صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِ وآلِهِ بِرُؤْیَتِهِ وَمَنْ تَبِعَهُ عَلَی

ظالموں کے حملے سے بچایا اے معبود خوشنود کر اپنے نبی محمد کو ان کے دیدار سے اور جنہوں نے ان کی دعوت میں

دَعْوَتِهِ وَارْحَمِ اسْتِکانَتَنا بَعْدَهُ اللَّهُمَّ اکْشِفْ هذِهِ الْغُمَّةَ عَنْ هذِهِ الْاَُمَّةِ بِحُضُورِهِ وَ

انکا ساتھ دیا اور ان کے بعد ہماری حالت زار پر رحم فرما اے معبود ان کے ظہور سے امت کی اس مشکل اور مصیبت کو دور کر دے اور

عَجِّلْ لَنا ظُهُورَهُ إنَّهُمْ یَرَوْنَهُ بَعِیداً وَنَرَاهُ قَرِیباً بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

ہمارے لیے جلد انکا ظہور فرما کہ لوگ انکو دور اور ہم انہیں نزدیک سمجھتے ہیں تیری رحمت کاواسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

پھر تین بار دائیں ران پر ہاتھ مارے اور ہر بار کہے:

الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَامَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ

جلد آئیے جلد آئیے اے میرے آقا اے زمانہ حاضر کے امام(ع)

۲ ۔ ایک دوسرا عہد کی دعا

جابر بن یزید جعفی کہتے ہیں کہ امام باقر فرماتے تھے:

جو بھی یہ دعا اپنی عمر میں ایک دفعہ پڑھ لے اس عہد اور پیمان کو چمڑے پر لکھا جاتاہے حضرت قائم کی کاپی میں اوپر لے جایا جاتاہے جس وقت قائم قیام کرے گا اس وقت اس کا نام اور اس کے باپ کا نام لیا جائے گا اس وقت اس کو یہ تحریر دی جائے گی اور کہیں گے کہ اس تحریر کو لے لیں یہ وہ عہد و پیمان ہے کہ دنیا میں ہمارے ساتھ باندھا تھا اور کلام خدا سے یہ مراد ہے کہ جہاں فرمایاالّا من اتخذ عهد الرحٰن عهداً مگر جو بھی خدا کے حضور میں عہد و پیمان باندھے اس دعا کو طہارت کے ساتھ پڑھیں اور یوں پڑھے

أَللَّهُمَّ يا إِلهَ الْآلِهَةِ ، يا واحِدُ ، يا أَحَدُ ، يا آخِرَ الْآخِرينَ ، يا قاهِرَ الْقاهِرينَ ، يا عَلِيُّ يا عَظيمُ ، أَنْتَ الْعَلِيُّ الْأَعْلى ، عَلَوْتَ فَوْقَ كُلِّ عُلُوٍّ ، هذا يا سَيِّدي عَهْدي وَأَنْتَ مُنْجِزُ وَعْدي ، فَصِلْ يا مَوْلايَ عَهْدي ، وَأَنْجِزْ وَعْدي ، آمَنْتُ بِكَ.

وَأَسْأَلُكَ بِحِجابِكَ الْعَرَبِيِّ ، وَبِحِجابِكَ الْعَجَمِيِّ ، وَبِحِجابِكَ الْعِبْرانِيِّ ، وَبِحِجابِكَ السِّرْيانِيِّ ، وَبِحِجابِكَ الرُّومِيِّ ، وَبِحِجابِكَ الْهِنْدِيِّ ، وَأَثْبِتْ مَعْرِفَتَكَ بِالْعِنايَةِ الْاُولى ، فَإِنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لاتُرى ، وأَنْتَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلى.

وَأَتَقَرَّبُ إِلَيْكَ بِرَسُولِكَ الْمُنْذِرِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، وَبِعَلِيٍّ أَميرِالْمُؤْمِنينَ صَلَواتُ اللَّهِ عَلَيْهِ الْهادي ، وَبِالْحَسَنِ السَّيِّدِ وَبِالْحُسَيْنِ الشَّهيدِ سِبْطَيْ نَبِيِّكَ ، وَبِفاطِمَةَ الْبَتُولِ ، وَبِعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ زَيْنِ الْعابِدينَ ذِى الثَّفَناتِ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْباقِرِ عَنْ عِلْمِكَ ، وَبِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ ، اَلَّذي صَدَّقَ بِميثاقِكَ وَبِميعادِكَ ، وَبِمُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ الْحَصُورِ الْقائِمِ بِعَهْدِكَ ، وَبِعَلِيِّ بْنِ مُوسَى الرِّضَا الرَّاضي بِحُكْمِكَ ، وَبِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْحِبْرِ الْفاضِلِ ، اَلْمُرْتَضى فِي الْمُؤْمِنينَ ، وَبِعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَمينِ الْمُؤْتَمَنِ ، هادِي الْمُسْتَرْشِدينَ ، وَبِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الطَّاهِرِ الزَّكِيِّ ، خَزانَةِ الْوَصِيّينَ.

وَأَتَقَرَّبُ إِلَيْكَ بِالْإِمامِ الْقائِمِ الْعَدْلِ الْمُنْتَظَرِ الْمَهْدِيِّ ، إِمامِنا وَابْنِ إِمامِنا صَلَواتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعينِ.

يا مَنْ جَلَّ فَعَظُمَ و] هُوَ[ أَهْلُ ذلِكَ فَعَفى وَرَحِمَ ، يا مَنْ قَدَرَ فَلَطُفَ ، أَشْكُو إِلَيْكَ ضَعْفي ، وَما قَصُرَ عَنْهُ عَمَلي مِنْ تَوْحيدِكَ ، وَكُنْهِ مَعْرِفَتِكَ ، وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِالتَّسْمِيَةِ الْبَيْضاءِ ، وَبِالْوَحْدانِيَّةِ الْكُبْرى ، اَلَّتي قَصُرَ عَنْها مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلَّى.

وَآمَنْتُ بِحِجابِكَ الْأَعْظَمِ ، وَبِكَلِماتِكَ التَّامَّةِ الْعُلْيا ، اَلَّتي خَلَقْتَ مِنْها دارَ الْبَلاءِ ، وَأَحْلَلْتَ مَنْ أَحْبَبْتَ جَنَّةَ الْمَأْوى ، وَآمَنْتُ بِالسَّابِقينَ وَالصِّدّيقينَ ، أَصْحابِ الْيَمينِ مِنَ الْمُؤْمِنينَ ، ] وَ[ الَّذينَ خَلَطُوا عَمَلاً صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً أَلّا تُوَلِّيَني غَيْرَهُمْ ، وَلاتُفَرِّقَ بَيْني وَبَيْنَهُمْ غَداً إِذا قَدَّمْتَ الرِّضا بِفَصْلِ الْقَضاءِ.

آمَنْتُ بِسِرِّهِمْ وَعَلانِيَتِهِمْ وَخَواتيمِ أَعْمالِهِمْ ، فَإِنَّكَ تَخْتِمُ عَلَيْها إِذا شِئْتَ ، يا مَنْ أَتْحَفَني بِالْإِقْرارِ بِالْوَحْدانِيَّةِ ، وَحَباني بِمَعْرِفَةِ الرُّبُوبِيَّةِ ، وَخَلَّصَني مِنَ الشَّكِّ وَالْعَمى ، رَضيتُ بِكَ رَبّاً ، وَبِالْأَصْفِياءِ حُجَجاً ، وَبِالْمَحْجُوبينَ أَنْبِياءَ ، وَبِالرُّسُلِ أَدِلّاءَ ، وَبِالْمُتَّقينَ اُمَراءَ ، وَسامِعاً لَكَ مُطيعاً.(مهج الدعوات : ۳۹۸ ، البحار : ۳۳۷/۹۵ ، النجم الثاقب : ۴۸۳/۲ .)

۳ ۔ غیبت کے زمانے میں دعا

غیبت کے زمانے میں حضرت امام رضیا نے دعا اس کے پڑھنے کا حکم دیا ہے سید جلیل القدر علی بن طاؤوس کتاب جمال الاسبوع میں فرماتے ہیں پہلے بتایا گیا ہمارے گذشتہ پیشوا حضرت مھدی کے لئے دعا کرنے میں ایک خاص اہمیت کے قائل تھے اور اس کا بیان یہ ہے کہ حضرت قائم کے لئے دعا مانگنا اھل اسلام کے وظائف میں سے مہم ترین وظیفہ ہے ہم نے روایت بیان کی ہے کہ حضرت صادق نے فرمایا نماز ظہور کی تعقیب میں سب سے کامل ترین دعا حضرت مہدی کے بارے میں دعا کرنا ہے ہم نے گذشتہ عناوین کے دوران حضرت امام کاظم(علیہ السلام ) کی دعا کو مہدی(علیہ السلام ) کے لئے مختص کیا ہے بدیھی ہے جو بھی اسلام میں ان دو بزرگوں کی عظمت سے آگاہ ہو ان کی پیروی خود دلیل ہے اب حضرت امام رضا نے جو دعا کرنے کا حکم دیا ہے کہ حضرت مہدی کے لئے دعا کریں آنحضرت خود بھی اس دعا کو پڑھتے تھے اس دعا کو نقل کریں گے۔

میرا جد ابوجعفر طوسی نے متعدد سندوں کے ساتھ یونس بن عبدالرحمان سے اس طرح روایت کی ہے کہ امام رضا اپنے شیعوں کو حکم دیتے تھے کہ اس دعا کے ساتھ صاحب الامر کے لئے دعا مانگیں:

أَللَّهُمَّ ادْفَعْ عَنْ وَلِيِّكَ وَخَليفَتِكَ ، وَحُجَّتِكَ عَلى خَلْقِكَ ، وَلِسانِكَ الْمُعَبِّرِ عَنْكَ بِإِذْنِكَ ، اَلنَّاطِقِ بِحِكْمَتِكَ ، وَعَيْنِكَ النَّاظِرَةِ عَلى بَرِيَّتِكَ ، وَشاهِدِكَ عَلى خَلْقِكَ ، اَلْجَحْجاحِ الْمُجاهِدِ ، اَلْعائِذِ بِكَ عِنْدَكَ.

وَأَعِذْهُ مِنْ شَرِّ جَميعِ ما خَلَقْتَ وَبَرَأْتَ ، وَأَنْشَأْتَ وَصَوَّرْتَ ، وَاحْفَظْهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ ، وَعَنْ يَمينِهِ وَعَنْ شِمالِهِ ، وَمِنْ فَوْقِهِ وَمِنْ تَحْتِهِ بِحِفْظِكَ الَّذي لايَضيعُ مَنْ حَفِظْتَهُ بِهِ ، وَاحْفَظْ فيهِ رَسُولَكَ وَآباءَهُ ، أَئِمَّتَكَ وَدَعائِمَ دينِكَ.

وَاجْعَلْهُ في وَديعَتِكَ الَّتي لاتَضيعُ ، وَفي جِوارِكَ الَّذي لايُخْفَرُ ، وَفي مَنْعِكَ وَعِزِّكَ الَّذي لايُقْهَرُ ، وَآمِنْهُ بِأَمانِكَ الْوَثيقِ ، اَلَّذي لايُخْذَلُ مَنْ آمَنْتَهُ بِهِ ، وَاجْعَلْهُ في كَنَفِكَ الَّذي لايُرامُ مَنْ كانَ فيهِ ، وَأَيِّدْهُ بِنَصْرِكَ الْعَزيزِ ، وَأَيِّدْهُ بِجُنْدِكَ الْغالِبِ ، وَقَوِّهِ بِقُوَّتِكَ ، وَأَرْدِفْهُ بِمَلائِكَتِكَ ، وَوالِ مَنْ والاهُ ، وَعادِ مَنْ عاداهُ ، وَأَلْبِسْهُ دِرْعَكَ الْحَصينَةَ ، وَحُفَّهُ بِالْمَلائِكَةِ حَفّاً.

أَللَّهُمَّ وَبَلِّغْهُ أَفْضَلَ ما بَلَّغْتَ الْقائِمينَ بِقِسْطِكَ مِنْ أَتْباعِ النَّبِيّينَ أَللَّهُمَّ اشْعَبْ بِهِ الصَّدْعَ ، وَارْتُقْ بِهِ الْفَتْقَ ، وَأَمِتْ بِهِ الْجَوْرَ ، وَأَظْهِرْ بِهِ الْعَدْلَ ، وَزَيِّنْ بِطُولِ بَقائِهِ الْأَرْضَ ، وَأَيِّدْهُ بِالنَّصْرِ ، وَانْصُرْهُ بِالرُّعْبِ ، وَقَوِّ ناصِريهِ ، وَاخْذُلْ خاذِليهِ ، وَدَمْدِمْ عَلى مَنْ نَصَبَ لَهُ ، وَدَمِّرْ مَنْ غَشَّهُ.

وَاقْتُلْ بِهِ جَبابِرَةَ الْكُفْرِ ، وَعُمُدَهُ وَدَعائِمَهُ ، وَاقْصِمْ بِهِ رُؤُوسَ الضَّلالَةِ وَشارِعَةَ الْبِدَعِ ، وَمُميتَةَ السُّنَّةِ ، وَمُقَوِّيَةَ الْباطِلِ ، وَذَلِّلْ بِهِ الْجَبَّارينَ ، وَأَبِرْ بِهِ الْكافِرينَ وَجَميعَ الْمُلْحِدينَ ، في مَشارِقِ الْأَرْضِ وَمَغارِبِها ، وَبَرِّها وَبَحْرِها ، وَسَهْلِها وَجَبَلِها ، حَتَّى لاتَدَعَ مِنْهُمْ دَيَّاراً ، وَلاتُبْقِيَ لَهُمْ آثاراً.

أَللَّهُمَّ طَهِّرْ مِنْهُمْ بِلادَكَ ، وَاشْفِ مِنْهُمْ عِبادَكَ ، وَأَعِزَّ بِهِ الْمُؤْمِنينَ ، وَأَحْيِ بِهِ سُنَنَ الْمُرْسَلينَ ، وَدارِسَ حِكْمَةِ النَّبِيّينَ ، وَجَدِّدْ بِهِ مَا امْتَحى مِنْ دينِكَ ، وَبُدِّلَ مِنْ حُكْمِكَ ، حَتَّى تُعيدَ دينَكَ بِهِ ، وَعَلى يَدَيْهِ غَضّاً مَحْضاً صَحيحاً ، لا عِوَجَ فيهِ ، وَلا بِدْعَةَ مَعَهُ ، وَحَتَّى تُنيرَ بِعَدْلِهِ ظُلَمَ الْجَوْرِ ، وَتُطْفِئَ بِهِ نيرانَ الْكُفْرِ ، وَتُوضِحَ بِهِ مَعاقِدَ الْحَقِّ وَمَجْهُولَ الْعَدْلِ.

فَإِنَّهُ عَبْدُكَ الَّذِي اسْتَخْلَصْتَهُ لِنَفْسِكَ ، وَاصْطَفَيْتَهُ مِنْ خَلْقِكَ ، وَاصْطَفَيْتَهُ عَلى عِبادِكَ ، وَائْتَمَنْتَهُ عَلى غَيْبِكَ ، وَعَصَمْتَهُ مِنَ الذُّنُوبِ ، وَبَرَّأْتَهُ مِنَ الْعُيُوبِ ، وَطَهَّرْتَهُ مِنَ الرِّجْسِ ، وَسَلَّمْتَهُ مِنَ الدَّنَسِ.

أَللَّهُمَّ فَإِنَّا نَشْهَدُ لَهُ يَوْمَ الْقِيامَةِ ، وَيَوْمَ حُلُولِ الطَّامَّةِ ، أَنَّهُ لَمْ يُذْنِبْ ذَنْباً وَلا أَتى حَوْباً ، وَلَمْ يَرْتَكِبْ مَعْصِيَةً ، وَلَمْ يُضَيِّعْ لَكَ طاعَةً ، وَلَمْ يَهْتِكْ لَكَ حُرْمَةً ، وَلَمْ يُبَدِّلْ لَكَ فَريضَةً ، وَلَمْ يُغَيِّرْ لَكَ شَريعَةً ، وَأَنَّهُ الْهادِى الْمَهْدِيُّ الطَّاهِرُ التَّقِيُّ النَّقِيُّ الرَّضِيُّ الزَّكِيُّ.

أَللَّهُمَّ أَعْطِهِ في نَفْسِهِ وَأَهْلِهِ ، وَوُلْدِهِ وَذُرِّيَّتِهِ ، وَاُمَّتِهِ وَجَميعِ رَعِيَّتِهِ ، ما تُقِرُّ بِهِ عَيْنَهُ ، وَتَسُرُّ بِهِ نَفْسَهُ ، وَتَجْمَعُ لَهُ مُلْكَ الْمُمْلَكاتِ كُلِّها ، قَريبِها وَبَعيدِها ، وَعَزيزِها وَذَليلِها ، حَتَّى يَجْرِيَ حُكْمُهُ عَلى كُلِّ حُكْمٍ ، وَيَغْلِبَ بِحَقِّهِ كُلَّ باطِلٍ.

أَللَّهُمَّ اسْلُكْ بِنا عَلى يَدَيْهِ مِنْهاجَ الْهُدى ، وَالْمَحَجَّةَ الْعُظْمى ، وَالطَّريقَةَ الْوُسْطى ، اَلَّتي يَرْجِعُ إِلَيْهَا الْغالي ، وَيَلْحَقُ بِهَا التَّالي ، وَقَوِّنا عَلى طاعَتِهِ ، وَثَبِّتْنا عَلى مُشايَعَتِهِ ، وَامْنُنْ عَلَيْنا بِمُتابَعَتِهِ ، وَاجْعَلْنا في حِزْبِهِ الْقَوَّامينَ بِأَمْرِهِ ، اَلصَّابِرينَ مَعَهُ ، اَلطَّالِبينَ رِضاكَ بِمُناصَحَتِهِ ، حَتَّى تَحْشُرَنا يَوْمَ الْقِيامَةِ في أَنْصارِهِ وَأَعْوانِهِ وَمُقَوِّيَةِ سُلْطانِهِ.

أَللَّهُمَّ وَاجْعَلْ ذلِكَ لَنا خالِصاً مِنْ كُلِّ شَكٍّ وَشُبْهَةٍ وَرِياءٍ وَسُمْعَةٍ ، حَتَّى لانَعْتَمِدَ بِهِ غَيْرَكَ ، وَلانَطْلُبَ بِهِ إِلّا وَجْهَكَ ، وَحَتَّى تُحِلَّنا مَحَلَّهُ ، وَتَجْعَلَنا فِي الْجَنَّةِ مَعَهُ ، وَأَعِذْنا مِنَ السَّآمَةِ وَالْكَسَلِ وَالْفَتْرَةِ ، وَاجْعَلْنا مِمَّنْ تَنْتَصِرُ بِهِ لِدينِكَ ، وَتُعِزُّ بِهِ نَصْرَ وَلِيِّكَ ، وَلاتَسْتَبْدِلْ بِنا غَيْرَنا ، فَإِنَّ اسْتِبْدالَكَ بِنا غَيْرَنا عَلَيْكَ يَسيرٌ ، وَهُوَ عَلَيْنا عَسيرٌ.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى وُلاةِ عَهْدِهِ ، وَالْأَئِمَّةِ مِنْ وُلْدِهِ ، وَبَلِّغْهُمْ آمالَهُمْ ، وَزِدْ في آجالِهِمْ ، وَأَعِزَّ نَصْرَهُمْ ، وَتَمِّمْ لَهُمْ ما أَسْنَدْتَ إِلَيْهِمْ في أَمْرِكَ لَهُمْ ، وَثَبِّتْ دَعائِمَهُمْ ، وَاجْعَلْنا لَهُمْ أَعْواناً ، وَعَلى دينِكَ أَنْصاراً ، فَإِنَّهُمْ مَعادِنُ كَلِماتِكَ ، وَأَرْكانُ تَوْحيدِكَ ، وَدَعائِمُ دينِكَ ، وَوُلاةُ أَمْرِكَ ، وَخالِصَتُكَ مِنْ عِبادِكَ ، وَصَفْوَتُكَ مِنْ خَلْقِكَ ، وَأَوْلِيائُكَ وَسَلائِلُ أَوْلِيائِكَ ، وَصَفْوَةُ أَوْلادِ رُسُلِكَ ، وَالسَّلامُ عَلَيْهِمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكاتُهُ.(جمال الاُسبوع : ۳۰۷ ، وفي مصباح المتهجّد : ۴۰۹ ، والمصباح : ۷۲۶ ، والبلد الأمين : ۱۲۲ بتفاوت ، و رواه السيّد رحمه الله مع زيادة ونقصان في مصباح الزائر : ۴۵۷ .)

۴ ۔ غیبت کے زمانے میں دعا کے بارے میں ایک اور روایت

سید علی بن طاؤوس فرماتے ہیں کہ اس دعا کو ایک اور طریقہ کے ساتھ زیادہ تفصیل کے ساتھ پایا یونس بن عبدالرحمن کہتاہے ہمارے مولیٰ حضرت علی بن موسیٰ الرضا نے ہمیں حکم دیا ہے کہ حضرت حجت کے لئے دعا مانگیں ان دعاؤں میں ایک یہ دعا بھی تھی

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَادْفَعْ عَنْ وَلِيِّكَ وَخَليفَتِكَ وَحُجَّتِكَ عَلى خَلْقِكَ ، وَلِسانِكَ الْمُعَبِّرِ عَنْكَ بِإِذْنِكَ ، اَلنَّاطِقِ بِحِكْمَتِكَ ، وَعَيْنِكَ النَّاظِرَةِ في بَرِيَّتِكَ ، اَلشَّاهِدِ عَلى عِبادِكَ ، اَلْجَحْجاحِ الْمُجاهِدِ الْمُجْتَهِدِ ، عَبْدِكَ الْعائِذِ بِكَ.

أَللَّهُمَّ وَأَعِذْهُ مِنْ شَرِّ ما خَلَقْتَ وَذَرَأْتَ ، وَبَرَأْتَ وَأَنْشَأْتَ وَصَوَّرْتَ ، وَاحْفَظْهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ ، وَعَنْ يَمينِهِ وَعَنْ شِمالِهِ ، وَمِنْ فَوْقِهِ وَمِنْ تَحْتِهِ ، بِحِفْظِكَ الَّذي لايَضيعُ مَنْ حَفِظْتَهُ بِهِ.

وَاحْفَظْ فيهِ رَسُولَكَ وَوَصِيَّ رَسُولِكَ وَآبائَهُ ، أَئِمَّتَكَ وَدَعائِمَ دينِكَ ، صَلَواتُكَ عَلَيْهِمْ أَجْمَعينَ ، وَاجْعَلْهُ في وَديعَتِكَ الَّتي لاتَضيعُ ، وَفي جِوارِكَ الَّذي لايُحْتَقَرُ ، وَفي مَنْعِكَ وَعِزِّكَ الَّذي لايُقْهَرُ.

أَللَّهُمَّ وَآمِنْهُ بِأَمانِكَ الْوَثيقِ الَّذي لايُخْذَلُ مَنْ آمَنْتَهُ بِهِ ، وَاجْعَلْهُ في كَنَفِكَ الَّذي لايُضامُ مَنْ كانَ فيهِ ، وَانْصُرْهُ بِنَصْرِكَ الْعَزيزِ ، وَأَيِّدْهُ بِجُنْدِكَ الْغالِبِ ، وَقَوِّهِ بِقُوَّتِكَ ، وَأَرْدِفْهُ بِمَلائِكَتِكَ أَللَّهُمَّ والِ مَنْ والاهُ ، وَعادِ مَنْ عاداهُ ، وَأَلْبِسْهُ دِرْعَكَ الْحَصينَةَ ، وَحُفَّهُ بِمَلائِكَتِكَ حَفّاً.

أَللَّهُمَّ وَبَلِّغْهُ أَفْضَلَ ما بَلَّغْتَ الْقائِمينَ بِقِسْطِكَ مِنْ أَتْباعِ النَّبِيّينَ أَللَّهُمَّ اشْعَبْ بِهِ الصَّدْعَ ، وَارْتُقْ بِهِ الْفَتْقَ ، وَأَمِتْ بِهِ الْجَوْرَ ، وَأَظْهِرْ بِهِ الْعَدْلَ ، وَزَيِّنْ بِطُولِ بَقائِهِ الْأَرْضَ ، وَأَيِّدْهُ بِالنَّصْرِ ، وَانْصُرْهُ بِالرُّعْبِ ، وَافْتَحْ لَهُ فَتْحاً يَسيراً ، وَاجْعَلْ لَهُ مِنْ لَدُنْكَ عَلى عَدُوِّكَ وَعَدُوِّهِ سُلْطاناً نَصيراً.

أَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ الْقائِمَ الْمُنْتَظَرَ ، وَالْإِمامَ الَّذي بِهِ تَنْتَصِرُ ، وَأَيِّدْهُ بِنَصْرٍ عَزيزٍ وَفَتْحٍ قَريبٍ ، وَوَرِّثْهُ مَشارِقَ الْأَرْضِ وَمَغارِبَهَا اللّاتي بارَكْتَ فيها ، وَأَحْيِ بِهِ سُنَّةَ نَبِيِّكَ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، حَتَّى لايَسْتَخْفِيَ بِشَيْ‏ءٍ مِنَ الْحَقِّ مَخافَةَ أَحَدٍ مِنَ الْخَلْقِ ، وَقَوِّ ناصِرَهُ ، وَاخْذُلْ خاذِلَهُ ، وَدَمْدِمْ عَلى مَنْ نَصَبَ لَهُ ، وَدَمِّرْ عَلى مَنْ غَشَّهُ.

أَللَّهُمَّ وَاقْتُلْ بِهِ جَبابِرَةَ الْكُفْرِ وَعُمُدَهُ ، وَدَعائِمَهُ وَالقُوَّامَ بِهِ ، وَاقْصِمْ بِهِ رُؤُوسَ الضَّلالَةِ ، وَشارِعَةَ الْبِدْعَةِ ، وَمُميتَةَ السُّنَّةِ ، وَمُقَوِّيَةَ الْباطِلِ ، وَأَذْلِلْ بِهِ الْجَبَّارينَ ، وَأَبِرْ بِهِ الْكافِرينَ وَالْمُنافِقينَ ، وَجَميعَ الْمُلْحِدينَ ، حَيْثُ كانُوا وَأَيْنَ كانُوا مِنْ مَشارِقِ الْأَرْضِ وَمَغارِبِها ، وَبَرِّها وَبَحْرِها ، وَسَهْلِها وَجَبَلِها ، حَتَّى لاتَدَعَ مِنْهُمْ دَيَّاراً ، وَلاتُبْقِيَ لَهُمْ آثاراً.

أَللَّهُمَّ وَطَهِّرْ مِنْهُمْ بِلادَكَ ، وَاشْفِ مِنْهُمْ عِبادَكَ ، وَأَعِزَّ بِهِ الْمُؤْمِنينَ ، وَأَحْيِ بِهِ سُنَنَ الْمُرْسَلينَ ، وَدارِسَ حِكَمِ النَّبِيّينَ ، وَجَدِّدْ بِهِ ما مُحِيَ مِنْ دينِكَ ، وَبُدِّلَ مِنْ حُكْمِكَ ، حَتَّى تُعيدَ دينَكَ بِهِ وَعَلى يَدَيْهِ غَضّاً جَديداً صَحيحاً مَحْضاً ، لا عِوَجَ فيهِ ، وَلا بِدْعَةَ مَعَهُ ، حَتَّى تُنيرَ بِعَدْلِهِ ظُلَمَ الْجَوْرِ ، وَتُطْفِئَ بِهِ نيرانَ الْكُفْرِ ، وَتُظْهِرَ بِهِ مَعاقِدَ الْحَقِّ ، وَمَجْهُولَ الْعَدْلِ ، وَتُوضِحَ بِهِ مُشْكِلاتِ الْحُكْمِ.

أَللَّهُمَّ وَ إِنَّهُ عَبْدُكَ الَّذِي اسْتَخْلَصْتَهُ لِنَفْسِكَ ، وَاصْطَفَيْتَهُ مِنْ خَلْقِكَ ، وَاصْطَفَيْتَهُ عَلى عِبادِكَ ، وَائْتَمَنْتَهُ عَلى غَيْبِكَ ، وَعَصَمْتَهُ مِنَ الذُّنُوبِ ، وَبَرَّأْتَهُ مِنَ الْعُيُوبِ ، وَطَهَّرْتَهُ ] مِنَ الرِّجْسِ[ ، وَصَرَّفْتَهُ عَنِ الدَّنَسِ ، وَسَلَّمْتَهُ مِنَ الرَّيْبِ.

أَللَّهُمَّ فَإِنَّا نَشْهَدُ لَهُ يَوْمَ الْقِيامَةِ ، وَيَوْمَ حُلُولِ الطَّامَّةِ ، أَنَّهُ لَمْ يُذْنِبْ وَلَمْ يَأْتِ حَوْباً ، وَلَمْ يَرْتَكِبْ لَكَ مَعْصِيَةً ، وَلَمْ يُضَيِّعْ لَكَ طاعَةً ، وَلَمْ يَهْتِكْ لَكَ حُرْمَةً ، وَلَمْ يُبَدِّلْ لَكَ فَريضَةً ، وَلَمْ يُغَيِّرْ لَكَ شَريعَةً ، وَأَنَّهُ الْإِمامُ التَّقِيُّ الْهادِى الْمَهْدِيُّ الطَّاهِرُ التَّقِيُّ الْوَفِيُّ الرَّضِيُّ الزَّكِيُّ.

أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَيْهِ وَعَلى آبائِهِ ، وَأَعْطِهِ في نَفْسِهِ وَوُلْدِهِ ، وَأَهْلِهِ وَذُرِّيَّتِهِ وَاُمَّتِهِ وَجَميعِ رَعِيَّتِهِ ، ما تُقِرُّ بِهِ عَيْنَهُ ، وَتَسُرُّ بِهِ نَفْسَهُ ، وَتَجْمَعُ لَهُ مُلْكَ الْمُمْلَكاتِ كُلِّها ، قَريبِها وَبَعيدِها ، وَعَزيزِها وَذَليلِها ، حَتَّى يَجْرِيَ حُكْمُهُ عَلى كُلِّ حُكْمٍ ، وَيَغْلِبَ بِحَقِّهِ عَلى كُلِّ باطِلٍ.

أَللَّهُمَّ وَاسْلُكْ بِنا عَلى يَدَيْهِ مِنْهاجَ الْهُدى ، وَالْمَحَجَّةَ الْعُظْمى ، وَالطَّريقَةَ الْوُسْطى ، اَلَّتي يَرْجِعُ إِلَيْهَا الْغالي ، وَيَلْحَقُ بِهَا التَّالي أَللَّهُمَّ وَقَوِّنا عَلى طاعَتِهِ ، وَثَبِّتْنا عَلى مُشايَعَتِهِ ، وَامْنُنْ عَلَيْنا بِمُتابَعَتِهِ ، وَاجْعَلْنا في حِزْبِهِ الْقَوَّامينَ بِأَمْرِهِ ، اَلصَّابِرينَ مَعَهُ ، اَلطَّالِبينَ رِضاكَ بِمُناصَحَتِهِ ، حَتَّى تَحْشُرَنا يَوْمَ الْقِيامَةِ في أَنْصارِهِ وَأَعْوانِهِ ، وَمُقَوِّيَةِ سُلْطانِهِ.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَاجْعَلْ ذلِكَ كُلَّهُ مِنَّا لَكَ خالِصاً مِنْ كُلِّ شَكٍّ وَشُبْهَةٍ وَرِياءٍ وَسُمْعَةٍ ، حَتَّى لانَعْتَمِدَ بِهِ غَيْرَكَ ، وَلانَطْلُبَ بِهِ إِلّا وَجْهَكَ ، وَحَتَّى تُحِلَّنا مَحَلَّهُ ، وَتَجْعَلَنا فِي الْجَنَّةِ مَعَهُ ، وَلاتَبْتَلِنا في أَمْرِهِ بِالسَّآمَةِ وَالْكَسَلِ وَالْفَتْرَةِ وَالْفَشَلِ ، وَاجْعَلْنا مِمَّنْ تَنْتَصِرُ بِهِ لِدينِكَ ، وَتُعِزُّ بِهِ نَصْرَ وَلِيِّكَ ، وَلاتَسْتَبْدِلْ بِنا غَيْرَنا ، فَإِنَّ اسْتِبْدالَكَ بِنا غَيْرَنا عَلَيْكَ يَسيرٌ ، وَهُوَ عَلَيْنا كَبيرٌ ، إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَديرٌ.

أَللَّهُمَّ وَصَلِّ عَلى وُلاةِ عُهُودِهِ ، وَبَلِّغْهُمْ آمالَهُمْ ، وَزِدْ في آجالِهِمْ وَانْصُرْهُمْ وَتَمِّمْ لَهُمْ ما أَسْنَدْتَ إِلَيْهِمْ مِنْ أَمْرِ دينِكَ ، وَاجْعَلْنا لَهُمْ أَعْواناً وَعَلى دينِكَ أَنْصاراً ، وَصَلِّ عَلى آبائِهِ الطَّاهِرينَ الْأَئِمَّةِ الرَّاشِدينَ أَللَّهُمَّ فَإِنَّهُمْ مَعادِنُ كَلِماتِكَ ، وَخُزَّانُ عِلْمِكَ ، وَوُلاةُ أَمْرِكَ ، وَخالِصَتُكَ مِنْ عِبادِكَ ، وَخِيَرَتُكَ مِنْ خَلْقِكَ ، وَأَوْلِيائُكَ وَسَلائِلُ أَوْلِيائِكَ ، وَصَفْوَتُكَ وَأَوْلادُ أَصْفِيائِكَ ، صَلَواتُكَ وَرَحْمَتُكَ وَبَرَكاتُكَ عَلَيْهِمْ أَجْمَعينَ.

أَللَّهُمَّ وَشُرَكاؤُهُ في أَمْرِهِ ، وَمُعاوِنُوهُ عَلى طاعَتِكَ ، اَلَّذينَ جَعَلْتَهُمْ حِصْنَهُ وَسِلاحَهُ وَمَفْزَعَهُ وَاُنْسَهُ ، اَلَّذينَ سَلَوْا عَنِ الْأَهْلِ وَالْأَوْلادِ ، وَتَجافُوا الْوَطَنَ ، وَعَطَّلُوا الْوَثيرَ مِنَ الْمِهادِ ، قَدْ رَفَضُوا تِجاراتِهِمْ ، وَأَضَرُّوا بِمَعايِشِهِمْ ، وَفُقِدُوا في أَنْدِيَتِهِمْ بِغَيْرِ غَيْبَةٍ عَنْ مِصْرِهِمْ ، وَحالَفُوا الْبَعيدَ مِمَّنْ عاضَدَهُمْ عَلى أَمْرِهِمْ ، وَخالَفُوا الْقَريبَ مِمَّنْ صَدَّ عَنْ وِجْهَتِهِمْ ، وَائْتَلَفُوا بَعْدَ التَّدابُرِ وَالتَّقاطُعِ في دَهْرِهِمْ ، وَقَطَعُوا الْأَسْبابَ الْمُتَّصِلَةَ بِعاجِلِ حُطامٍ مِنَ الدُّنْيا.

فَاجْعَلْهُمُ اللَّهُمَّ في حِرْزِكَ وَفي ظِلِّ كَنَفِكَ ، وَرُدَّ عَنْهُمْ بَأْسَ مَنْ قَصَدَ إِلَيْهِمْ بِالْعَداوَةِ مِنْ خَلْقِكَ ، وَأَجْزِلْ لَهُمْ مِنْ دَعْوَتِكَ مِنْ كِفايَتِكَ وَمَعُونَتِكَ لَهُمْ ، وَتَأْييدِكَ وَنَصْرِكَ إِيَّاهُمْ ، ما تُعينُهُمْ بِهِ عَلى طاعَتِكَ ، وَأَزْهِقْ بِحَقِّهِمْ باطِلَ مَنْ أَرادَ إِطْفاءَ نُورِكَ ، وَصَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ.

وَامْلَأْ بِهِمْ كُلَّ اُفُقٍ مِنَ الْآفاقِ ، وَقُطْرٍ مِنَ الْأَقْطارِ قِسْطاً وَعَدْلاً وَرَحْمَةً وَفَضْلاً ، وَاشْكُرْ لَهُمْ عَلى حَسَبِ كَرَمِكَ وَجُودِكَ ، وَما مَنَنْتَ بِهِ عَلَى الْقائِمينَ بِالْقِسْطِ مِنْ عِبادِكَ ، وَاذْخَرْ لَهُمْ مِنْ ثَوابِكَ ما تَرْفَعُ لَهُمْ بِهِ الدَّرَجاتِ ، إِنَّكَ تَفْعَلُ ما تَشاءُ وَتَحْكُمُ ما تُريدُ ، آمينَ رَبَّ الْعالَمينَ.( جمال الاُسبوع : ۳۱۰ ).

سید بزرگوار اس کو جاری رکھنے کے بارے میں فرماتے ہیں یہ روایت پہلی روایت سے زیادہ کامل ہے کچھ مواد ہیں کہ جو پہلی روایت میں نہیں ہیں اگر تم نیک لوگوں میں سے ہونا چاہتے ہو تو اس دعا کو خدا کی درگاہ میں تواجع اور خشوع کے ساتھ پڑھو۔ شیخ کفعمی نے اس دعا کو سند مذکور کے ساتھ امام رضا سے نقل کیا ہے اس دعا کے بعد ذیل والی دعا نقل کی ہے

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى وُلاةِ عَهْدِهِ وَالْأَئِمَّةِ مِنْ بَعْدِهِ ، وَبَلِّغْهُمْ آمالَهُمْ ، وَ زِدْ في آجالِهِمْ ، وَأَعِزَّ نَصْرَهُمْ ، وَتَمِّمْ لَهُمْ ما أَسْنَدْتَ إِلَيْهِمْ مِنْ أَمْرِكَ لَهُمْ ، وَثَبِّتْ دَعائِمَهُمْ ، وَاجْعَلْنا لَهُمْ أَعْواناً ، وَعَلى دينِكَ أَنْصاراً.

فَإِنَّهُمْ مَعادِنُ كَلِماتِكَ ، وَخُزَّانُ عِلْمِكَ ، وَأَرْكانُ تَوْحيدِكَ ، وَدَعائِمُ دينِكَ ، وَوُلاةُ أَمْرِكَ ، وَخالِصَتُكَ مِنْ عِبادِكَ ، وَصَفْوَتُكَ مِنْ خَلْقِكَ ، وَأَوْلِياؤُكَ وَسَلائِلُ أَوْلِيائِكَ، وَصَفْوَةُ أَوْلادِ نَبِيِّكَ ، وَالسَّلامُ عَلَيْهِمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكاتُهُ.(البحار : ۱۱۵/۱۰۲ )

۵ ۔ غیبت کے زمانے میں معرفت کی دعا

سید بزرگوار علی بن طاؤوس جمال الاسبوع میں فرماتے ہیں حضرت حجت کے لئے ایک اور دعا وارد ہے یہ دعا بھی پہلی دعا کی طرح ہے سزاوار ہے کہ اس دعا کے پڑھنے میں بہت زیادہ اہمیت دے اگر جمعہ کے دن عصر کی تعقیب کسی وجہ سے رہ جائے تو خبردار اس دعا کے پڑھنے میں کوتاہی نہ کرنا کیونکہ ہم اس کو اللہ کا فضل اور احسان جانتے ہیں ہم کو اس کے ساتھ مخصوص کیا پس اس دعا پر اعتماد کرو اس دعائے شریف کو دو طریقوں کے ساتھ محمد بن ھمام سے روایت کی گئی ہے وہ کہتے ہیں کہ اس دعا کو شیخ ابوعمر و عمری جو حضرت صاحب زمان کے چار نوابوں میں سے ایک ہے اس نے اس پر املا کیا ہے اور حکم دیا ہے کہ میں اس کو پڑھ لوں

أَللَّهُمَّ عَرِّفْني نَفْسَكَ ، فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْني نَفْسَكَ لَمْ أَعْرِفْكَ ، وَلَمْ أَعْرِفْ رَسُولَكَ. أَللَّهُمَّ عَرِّفْني رَسُولَكَ ، فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْني رَسُولَكَ لَمْ أَعْرِفْ حُجَّتَكَ. أَللَّهُمَّ عَرِّفْني حُجَّتَكَ ، فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْني حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَنْ ديني.

أَللَّهُمَّ لاتُمِتْني ميتَةً جاهِلِيَّةً ، وَلا تُزِ غْ قَلْبي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَني أَللَّهُمَّ فَكَما هَدَيْتَني لِوِلايَةِ مَنْ فَرَضْتَ طاعَتَهُ عَلَيَّ مِنْ وُلاةِ أَمْرِكَ بَعْدَ رَسُولِكَ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، حَتَّى والَيْتُ وُلاةَ أَمْرِكَ أَميرَالْمُؤْمِنينَ عَلِيَّ بْنَ أَبي طالِبٍ ، وَالْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ وَعَلِيّاً وَمُحَمَّداً وَجَعْفَراً وَمُوسى وَعَلِيّاً وَمُحَمَّداً وَعَلِيّاً وَالْحَسَنَ وَالْحُجَّةَ الْقائِمَ الْمَهْدِيَّ صَلَواتُكَ عَلَيْهِمْ أَجْمَعينَ.

أَللَّهُمَّ ثَبِّتْني عَلى دينِكَ ، وَاسْتَعْمِلْني بِطاعَتِكَ ، وَلَيِّنْ قَلْبي لِوَلِيِّ أَمْرِكَ ، وَعافِني مِمَّا امْتَحَنْتَ بِهِ خَلْقَكَ ، وَثَبِّتْني عَلى طاعَةِ وَلِيِّ أَمْرِكَ ، اَلَّذي سَتَرْتَهُ عَنْ خَلْقِكَ ، فَبِإِذْنِكَ غابَ عَنْ بَرِيَّتِكَ ، وَأَمْرَكَ يَنْتَظِرُ ، وَأَنْتَ الْعالِمُ غَيْرُ مُعَلَّمٍ بِالْوَقْتِ الَّذي فيهِ صَلاحُ أَمْرِ وَلِيِّكَ ، فِي الْإِذْنِ لَهُ بِإِظْهارِ أَمْرِهِ وَكَشْفِ سِرِّهِ.

وَصَبِّرْني عَلى ذلِكَ ، حَتَّى لا اُحِبَّ تَعْجيلَ ما أَخَّرْتَ ، وَلا تَأْخيرَ ما عَجَّلْتَ ، وَلا أَكْشِفَ عَمَّا سَتَرْتَ ، وَلا أَبْحَثَ عَمَّا كَتَمْتَ ، وَلا اُنازِعَكَ في تَدْبيرِكَ ، وَلا أَقُولَ لِمَ وَكَيْفَ وَما بالُ وَلِيِّ الْأَمْرِ لايَظْهَرُ وَقَدِ امْتَلَأَتِ الْأَرْضُ مِنَ الْجَوْرِ ، وَاُفَوِّضَ اُمُوري كُلَّها إِلَيْكَ.

أَللَّهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ أَنْ تُرِيَني وَلِيَّ أَمْرِكَ ظاهِراً نافِذَ الْأَمْرِ ، مَعَ عِلْمي بِأَنَّ لَكَ السُّلْطانَ وَالْقُدْرَةَ ، وَالْبُرْهانَ وَالْحُجَّةَ ، وَالْمَشِيَّةَ وَالْحَوْلَ وَالْقُوَّةَ ، فَافْعَلْ ذلِكَ بي وَبِجَميعِ الْمُؤْمِنينَ ، حَتَّى نَنْظُرَ إِلى وَلِيِّكَ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، ظاهِرَ الْمَقالَةِ ، واضِحَ الدَّلالَةِ ، هادِياً مِنَ الضَّلالَةِ ، شافِياً مِنَ الْجَهالَةِ ، وَأَبْرِزْ يا رَبِّ مُشاهَدَتَهُ ، وَثَبِّتْ قَواعِدَهُ ، وَاجْعَلْنا مِمَّنْ تَقَِرُّ عَيْنُهُ بِرُؤْيَتِهِ ، وَأَقِمْنا بِخِدْمَتِهِ ، وَتَوَفَّنا عَلى مِلَّتِهِ ، وَاحْشُرْنا في زُمْرَتِهِ.

أَللَّهُمَّ أَعِذْهُ مِنْ شَرِّ جَميعِ ما خَلَقْتَ وَبَرَأْتَ ، وَذَرَأْتَ وَأَنْشَأْتَ وَصوَّرْتَ ، وَاحْفَظْهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ ، وَعَنْ يَمينِهِ وَعَنْ شِمالِهِ ، وَمِنْ فَوْقِهِ وَمِنْ تَحْتِهِ ، بِحِفْظِكَ الَّذي لايَضيعُ مَنْ حَفِظْتَهُ بِهِ ، وَاحْفَظْ فيهِ رَسُولَكَ وَوَصِيَّ رَسُولِكَ عَلَيْهِمُ السَّلامُ.

أَللَّهُمَّ وَمُدَّ في عُمْرِهِ ، وَزِدْ في أَجَلِهِ ، وَأَعِنْهُ عَلى ما وَلَّيْتَهُ وَاسْتَرْعَيْتَهُ ، وَ زِدْ في كَرامَتِكَ لَهُ ، فَإِنَّهُ الْهادِى الْمَهْدِيُّ ، وَالْقائِمُ الْمُهْتَدِيُ ، اَلطَّاهِرُ التَّقِيُّ الزَّكِيُّ النَّقِيُّ الرَّضِيُّ الْمَرْضِيُّ الصَّابِرُ الشَّكُورُ الْمُجْتَهِدُ.

أَللَّهُمَّ وَلاتَسْلُبْنَا الْيَقينَ لِطُولِ الْأَمَدِ في غَيْبَتِهِ ، وَانْقِطاعِ خَبَرِهِ عَنَّا ، وَلاتُنْسِنا ذِكْرَهُ وَانْتِظارَهُ ، وَالْإيمانَ بِهِ ، وَقُوَّةَ الْيَقينِ في ظُهُورِهِ ، وَالدُّعاءَ لَهُ وَالصَّلوةَ عَلَيْهِ ، حَتَّى لا يُقَنِّطَنا طُولُ غَيْبَتِهِ مِنْ ] ظُهُورِهِ وَ[ قِيامِهِ ، وَيَكُونَ يَقينُنا في ذلِكَ كَيَقينِنا في قِيامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، وَما جاءَ بِهِ مِنْ وَحْيِكَ وَتَنْزيلِكَ.

وَقَوِّ قُلُوبَنا عَلَى الْإيمانِ بِهِ ، حَتَّى تَسْلُكَ بِنا عَلى يَدَيْهِ مِنْهاجَ الْهُدى وَالْمَحَجَّةَ الْعُظْمى ، وَالطَّريقَةَ الْوُسْطى ، وَقَوِّنا عَلى طاعَتِهِ ، وَثَبِّتْنا عَلى مُتابَعَتِهِ ، وَاجْعَلْنا في حِزْبِهِ وَأَعْوانِهِ وَأَنْصارِهِ ، وَالرَّاضينَ بِفِعْلِهِ ، وَلاتَسْلُبْنا ذلِكَ في حَياتِنا ، وَلا عِنْدَ وَفاتِنا ، حَتَّى تَتَوَفَّانا وَنَحْنُ عَلى ذلِكَ لا شاكّينَ وَلا ناكِثينَ ، وَلا مُرْتابينَ وَلا مُكَذِّبينَ.

أَللَّهُمَّ عَجِّلْ فَرَجَهُ ، وَأَيِّدْهُ بِالنَّصْرِ ، وَانْصُرْ ناصِريهِ ، وَاخْذُلْ خاذِليهِ ، وَدَمْدِمْ عَلى مَنْ نَصَبَ لَهُ وَكَذَّبَ بِهِ ، وَأَظْهِرْ بِهِ الْحَقَّ ، وَأَمِتْ بِهِ الْجَوْرَ ، وَاسْتَنْقِذْ بِهِ عِبادَكَ الْمُؤْمِنينَ مِنَ الذُّلِّ ، وَانْعَشْ بِهِ الْبِلادَ ، وَاقْتُلْ بِهِ جَبابِرَةَ الْكَفَرَةِ ، وَاقْصِمْ بِهِ رُؤُوسَ الضَّلالَةِ ، وَذَلِّلْ ]بِهِ[ الْجَبَّارينَ وَالْكافِرينَ.

وَأَبِرْ بِهِ الْمُنافِقينَ وَالنَّاكِثينَ ، وَجَميعَ الْمُخالِفينَ وَالْمُلْحِدينَ ، في مَشارِقِ الْأَرْضِ وَمَغارِبِها ، وَبَرِّها وَبَحْرِها ، وَسَهْلِها وَجَبَلِها ، حَتَّى لاتَدَعَ مِنْهُمْ دَيَّاراً ، وَلاتُبْقِيَ لَهُمْ آثاراً ، وَطَهِّرْ مِنْهُمْ بِلادَكَ ، وَاشْفِ مِنْهُمْ صُدُورَ عِبادِكَ.

وَجَدِّدْ بِهِ مَا امْتَحى مِنْ دينِكَ ، وَأَصْلِحْ بِهِ ما بُدِّلَ مِنْ حُكْمِكَ ، وَغُيِّرَ مِنْ سُنَّتِكَ ، حَتَّى يَعُودَ دينُكَ بِهِ وَعَلى يَدَيْهِ غَضّاً جَديداً صَحيحاً لا عِوَجَ فيهِ ، وَلا بِدْعَةَ مَعَهُ ، حَتَّى تُطْفِئَ بِعَدْلِهِ نيرانَ الْكافِرينَ.

فَإِنَّهُ عَبْدُكَ الَّذِي اسْتَخْلَصْتَهُ لِنَفْسِكَ ، وَارْتَضَيْتَهُ لِنُصْرَةِ دينِكَ ، وَاصْطَفَيْتَهُ بِعِلْمِكَ ، وَعَصَمْتَهُ مِنَ الذُّنُوبِ ، وَبَرَّأْتَهُ مِنَ الْعُيُوبِ ، وَأَطْلَعْتَهُ عَلَى الْغُيُوبِ ، وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ ، وَطَهَّرْتَهُ مِنَ الرِّجْسِ ، وَنَقَّيْتَهُ مِنَ الدَّنَسِ.

أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَيْهِ وَعَلى آبائِهِ الْأَئِمَّةِ الطَّاهِرينَ ، وَعَلى شيعَتِهِ الْمُنْتَجَبينَ ، وَبَلِّغْهُمْ مِنْ آمالِهِمْ أَفْضَلَ ما يَأْمُلُونَ ، وَاجْعَلْ ذلِكَ مِنَّا خالِصاً مِنْ كُلِّ شَكٍّ وَشُبْهَةٍ وَرِياءٍ وَسُمْعَةٍ ، حَتَّى لانُريدَ بِهِ غَيْرَكَ ، وَلانَطْلُبَ بِهِ إِلّا وَجْهَكَ.

أَللَّهُمَّ إِنَّا نَشْكُو إِلَيْكَ فَقْدَ نَبِيِّنا ، وَغَيْبَةَ وَلِيِّنا ، وَشِدَّةَ الزَّمانِ عَلَيْنا ، وَوُقُوعَ الْفِتَنِ بِنا ، وَتَظاهُرَ الْأَعْداءِ ]عَلَيْنا[ ، وَكَثْرَةَ عَدُوِّنا ، وَقِلَّةَ عَدَدِنا أَللَّهُمَّ فَفَرِّجْ ذلِكَ بِفَتْحٍ مِنْكَ تُعَجِّلُهُ ، وَنَصْرٍ مِنْكَ تُعِزُّهُ ، وَ إِمامِ عَدْلٍ تُظْهِرُهُ ، إِلهَ الْحَقِّ ] آمينَ[ رَبَّ الْعالَمينَ.

أَللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ أَنْ تَأْذَنَ لِوَلِيِّكَ في إِظْهارِ عَدْلِكَ في عِبادِكَ ، وَقَتْلِ أَعْدائِكَ في بِلادِكَ ، حَتَّى لاتَدَعَ لِلْجَوْرِ يا رَبِّ دِعامَةً إِلّا قَصَمْتَها ، وَلا بَقِيَّةً إِلّا أَفْنَيْتَها ، وَلا قُوَّةً إِلّا أَوْهَنْتَها ، وَلا رُكْناً إِلّا هَدَمْتَهُ ، وَلا حَدّاً إِلّا فَلَلْتَهُ ، وَلا سِلاحاً إِلّا أَكْلَلْتَهُ ، وَلا رايَةً إِلّا نَكَّسْتَها ، وَلا شُجاعاً إِلّا قَتَلْتَهُ ، وَلا جَيْشاً إِلّا خَذَلْتَهُ.

وَارْمِهِمْ يا رَبِّ بِحَجَرِكَ الدَّامِغِ ، وَاضْرِبْهُمْ بِسَيْفِكَ الْقاطِعِ ، وَبَأْسِكَ الَّذي لاتَرُدُّهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمينَ ، وَعَذِّبْ أَعْداءَكَ ، وَأَعْداءَ دينِكَ وَأَعْداءَ رَسُولِكَ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وآلِهِ ، بِيَدِ وَلِيِّكَ ، وَأَيْدي عِبادِكَ الْمُؤْمِنينَ

أَللَّهُمَّ اكْفِ وَلِيَّكَ وَحُجَّتَكَ في أَرْضِكَ هَوْلَ عَدُوِّهِ ، وَكَيْدَ مَنْ كادَهُ ، وامْكُرْ بِمَنْ مَكَرَ بِهِ ، وَاجْعَلْ دائِرَةَ السَّوْءِ عَلى مَنْ أَرادَ بِهِ سُوءاً ، وَاقْطَعْ عَنْهُ مادَّتَهُمْ ، وَأَرْعِبْ لَهُ قُلُوبَهُمْ ، وَزَلْزِلْ ] لَهُ[ أَقْدامَهُمْ.

وَخُذْهُمْ جَهْرَةً وَبغْتَةً ، وَشَدِّدْ عَلَيْهِمْ عَذابَكَ ، وَأَخْزِهِمْ في عِبادِكَ ، وَالْعَنْهُمْ في بِلادِكَ ، وَأَسْكِنْهُمْ أَسْفَلَ نارِكَ ، وَأَحِطْ بِهِمْ أَشَدَّ عَذابِكَ ، وَأَصْلِهِمْ ناراً ، وَاحْشُ قُبُورَ مَوْتاهُمْ ناراً ، وَأَصْلِهِمْ حَرَّ نارِكَ ، فَإِنَّهُمْ أَضاعُوا الصَّلوةَ ، وَاتَّبَعُوا الشَّهَواتِ ، وَأَضَلُّوا عِبادَكَ.

أَللَّهُمَّ وَأَحْيِ بِوَلِيِّكَ الْقُرْآنَ ، وَأَرِنا نُورَهُ سَرْمَداً ، لا ظُلْمَةَ فيهِ ، وَأَحْيِ ]بِهِ [الْقُلُوبَ الْمَيِّتَةَ ، وَاشْفِ بِهِ الصُّدُورَ الْوَغِرَةَ ، وَاجْمَعْ بِهِ الْأَهْواءَ الْمُخْتَلِفَةَ عَلَى الْحَقِّ ، وَأَقِمْ بِهِ الْحُدُودَ الْمُعَطَّلَةَ ، وَالْأَحْكامَ الْمُهْمَلَةَ ، حَتَّى لايَبْقى حَقٌّ إِلّا ظَهَرَ ، وَلا عَدْلٌ إِلّا زَهَرَ.

وَاجْعَلْنا يا رَبِّ مِنْ أَعْوانِهِ وَمُقَوِّيَةِ سُلْطانِهِ وَالْمُؤْتَمِرينَ لِأَمْرِهِ ، وَالرَّاضينَ بِفِعْلِهِ ، وَالْمُسَلِّمينَ لِأَحْكامِهِ ، وَمِمَّنْ لا حاجَةَ بِهِ إِلَى التَّقِيَّةِ مِنْ خَلْقِكَ ، أَنْتَ يا رَبِّ الَّذي تَكْشِفُ الضُّرَّ ، وَتُجيبُ الْمُضْطَرَّ إِذا دَعاكَ ، وَتُنْجي مِنَ الْكَرْبِ الْعَظيمِ ، فَاكْشِفِ الضُّرَّ عَنْ وَلِيِّكَ ، وَاجْعَلْهُ خَليفَتَكَ في أَرْضِكَ كَما ضَمِنْتَ لَهُ.

أَللَّهُمَّ وَلاتَجْعَلْني مِنْ خُصَماءِ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلامُ ، وَلاتَجْعَلْني مِنْ أَعْداءِ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلامُ ، وَلاتَجْعَلْني مِنْ أَهْلِ الْحَنَقِ والْغَيْظِ عَلى آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلامُ ، فَإِنّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ذلِكَ فَأَعِذْني ، وَأَسْتَجيرُ بِكَ فَأَجِرْني.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَاجْعَلْني بِهِمْ فائِزاً عِنْدَكَ فِي الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ ، وَمِنَ الْمُقَرَّبينَ ، آمينَ رَبَّ الْعالَمينَ.(. جمال الاُسبوع : ۳۱۵ ، وفي مصباح المتهجّد : ۴۱۱ ، ومصباح الزائر : ۴۲۵ بتفاوت يسير .)

صاحب مکیال المکارم نے اس گفتار کو سید مرحوم سید بن طاؤوس سے نقل کیا ہے سزاوار ہے اگر جمعہ کے دن نماز عصر کی تعقیبات کے انجام دینے کے لئے کوئی غدر ہو تو خبردار اس دعا کو جمعہ کی نماز کے بعد ترک نہ کریں کیونکہ یہ نکتہ خدا کے فضل سے میرے ساتھ مخصوص کیا ہے۔ اس کے بعد فرمایا ہے کہ یہ کلام دلالت کرتاہے یہ امر ہمارے مولیٰ حضرت صاحب الزمان کی طرف سے پہنچاہے۔

اور یہ بعید نہیں کہ سید بن طاؤوس کی کرامات سے ہو اور خدا نے ان کے بلند مراتب سے ہمیں فیض پہنچایا ہو۔

۶۔ زمان غیبت میں ایک اور دعا

سید بزرگوار علی بن طاؤوس مجمع الدعوات میں فرماتے ہیں کہ محمد بن احمد جعفی سے سند کے ساتھ روایت بیان کرتاہوں وہ حضرت مہدی کی غیبت کی حدیث کے ضمن میں ائمہ معصومین سے نقل کرتاہے میں نے عرض کیا کہ آپکے شیعہ اس زمانہ میں کس طرح رفتار کریں حضرت نے فرمایا تمہارے اور پر لازم ہے کہ دعا کریں اور فرج کا انتظار کریں چونکہ جلد از جلد تمہارے لئے اس کی نشانی آشکار ہوگئی جب وہ علامت آشکار ہو تو خدا کے لئے حمد و ثنا کر اور جو کچھ آشکار ہوا اس کو تھام لو ۔ میں نے عرض کیا کونسی دعا پڑھ لوں حضرت نے فرمایا کہ پڑھو:

أَللّٰهُمَّ أَنْتَ عَرَّفْتَنی نَفْسَکَ، وَ عَرَّفْتَنی رَسُلَکَ، وَعَرَّفْتَنی مَلٰا ئِککَتَکَ وَعَرَّفْتَنی نَبِیَّکَ، وَعَرَّفْتَنی وَ لٰاةَ أَمْرِکَ أَللّٰهُمَّ لٰا آخِذَ إِلّٰا مٰا أَعْطَیْتَ، وَلٰا ویاقِیَ إِلّٰا مٰا وَقَیْتَ أَللّٰهُمَّ لٰا تُغَیِّبْنی عَنْ مَنٰازِلِ أَوْلِیٰائِکَ، وَلٰا تُزِغْ قَلْبی بَعْدَ إِذْ هَدَیْتَنی أَللّٰهُمَّ اهْدِنی لِوِلٰایَةِ مَنِ افْتَرَضْتَ طٰاعَتَهُ

۷ ۔ زمان غیبت میں مختصر دعا

شیخ کلینی ایک حدیث کے ضمن میں زرارہ سے اس نے امام جعفر صادق سے روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایا اس جوان کے لئے غیبت ضروری ہے میں نے کہا کیس لیئے غائب رہتاہے حضرت نے فرمایا قتل کے ڈر سے اور یہ وہ ہے کہ جس کے انتظار میں سارے لوگ زندگی گزاریں گے اور یہ وہ ہے کہ لوگ اس کی پیدائش میں متردد ہوں گے بعض کہیں گے کہ ابھی تک پیدا نہیں ہوا ہے بعض دوسرے کہیں گے اس کے باپ اس دنیا سے چلے گئے اس نے اپنے بعد کسی فرزند کو باقی نہیں رکھا۔ اور بعض کہیں گے کہ اپنے باپ کے مرنے سے دوسال پہلے پیدا ہوا زرارہ نے کہا میں نے عرض کیا اگر اس زمانہ کو درک کرلوں کونسی دعا پڑھ لوں حضرت نے فرمایا خدا کے لئے یہ دو اپڑھو۔

أَللّٰهُمَّ عَرِّفْنی نَفْسَکَ، فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنی نَفْسَکَ لَمْ أَعْرِفْکَ أَللّٰهُمَّ عَرِّفْنی نَبِیَّکَ، فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنی نَبِیَّکَ لَمْ أَعْرِفْهُ (قَطُّ) أَللّٰهُمَّ عَرِّفْنی حُجَّتَکَ، فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنی حُجَّتَکَ ضَلَلْتُ عَنْ دینی ۔

۸ ۔ زمان غیبت میں دعائے غریق

سید بزرگوار علی بن طاؤوس مھج الدعوات میں فرماتے ہیں عبداللہ بن سنان نے کہا کہ حضرت امام صادق نے فرمایا عنقریب ایک شبہہ تمہارے دامن گیر ہوگا اس موقع پر نہ علم ہے کہ جو راستے کی نشان دہی کرے اور نہ امام ہے کہ جو تمہاری ہدایت کرے اس دوران کوئی نجات حاصل نہیں کرے گا مگر یہ کہ دعائے غریق پڑھ لے میں نے عرض کیا کہ دعائے غریق کونسی ہے فرمایا کہ کہو

"یٰا اَللّٰهُ یٰا رَحْمٰانُ یٰا رَحیمُ، یٰا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبی عَلیٰ دینِکَ "۔میں نے عرض کیا یٰا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَالْأَبْصٰارِ، ثَبِّتْ قَلْبی عَلیٰ دینِکَ فرمایا: خداوند متعال مقلب القلوب والابصار ہے لیکن جیسا کہ میں نے پڑھا ویسا پڑھ لو یٰا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبی عَلیٰ دینِکَ

سید فرماتے ہیں شاید اس لئے حضرت نے فرمایا نہ کہو والابصار ہوسکتاہے تقلب اور دگرگونی دل اور آنکھیں شدت خوف اور ہراس قیامت کے دن ہے لیکن غیبت کے زمانے میں صرف دل خوف کی وجہ سے دگرگونی ہوگا نہ کہ آنکھیں۔

۹ ۔ غیبت کے زمانے ایک اور دعا

سید جلیل القدر علی بن طاووس فرماتے ہیں کہ میں نے عالم خواب میں کسی کو دیکھا کہ ایک دعا مجھ کو یاد کرارہے تھے اچھا ہے کہ غیبت کے زمانے میں پڑھی جائے۔ اور وہ دعا یہ ہے

یٰا مَنْ فَضَّلَ آلَ اِبْرٰاهیمَ وَ آلَ إِسرٰائیلَ عَلَی الْعٰالَمینَ بِاخْتِیٰارِهِ وَأَظْهَرَ فی مَلَکُوتِ السَّمٰاوٰاتِ وَالْأَرْضِ عِزَّةَ اقْتِدٰارِهِ وَأَوْدَعَ مُحَمَّداً صَلَّی اللّٰه عَلَیْهِ وَ آلِهِ وَ أَهْلَ بَیْتِهِ غَرٰائِبَ أَسْرٰارِهِ (صَلَّی اللّٰه عَلَیْهِ وَ آلِهِ )، وَاجْعَلْنی مِنْ أَعْوٰانِ حُجَّتِکَ عَلیٰ عِبٰادِکَ وَأَنْصٰارِهِ ۔

۱۰ ۔ آخری زمانہ میں فتنہ سے نجات کے لئے دعا

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحيمِ

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَعَجِّلْ فَرَجَهُمْ ، (يا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ سبعاً).

أَللَّهُمَّ عُمَّ أَعْداءَ آلِ نَبِيِّكَ وَظالِميهِمْ وَأَعْداءَ شيعَتِهِمْ ، وَأَعْداءَ مَواليهِمْ بِالشَّرِّ عَمّاً ، وَطُمَّهُمْ بِالشَّرِّ طَمّاً ، وَاطْرُقْهُمْ بِلَيْلَةٍ لا اُخْتَ لَها ، وَساعَةٍ لامَنْجى مِنْها ، وَانْتَقِمْ مِنْهُمُ انْتِقاماً عاجِلاً ، وَأَحْرِقْ قُلُوبَهُمْ بِنارِ غَضَبِكَ.

أَللَّهُمَّ شَتِّتْ شَمْلَهُمْ ، وَفَرِّقْ جَمْعَهُمْ، وَقَلِّبْ تَدْبيرَهُمْ ، وَنَكِّسْ أَعْلامَهُمْ ، وَخَرِّبْ بُنْيانَهُمْ ، وَقَرِّبْ آجالَهُمْ ، وَأَلْقِ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ ، وَاجْعَلْنا مِنْ بَيْنِهِمْ سالِمينَ ، وَخُذْهُمْ أَخْذَ عَزيزٍ مُقْتَدِرٍ.

أَللَّهُمَّ أَلْقِ الْأَوْجاعَ وَالْأَسْقامَ في أَبْدانِهِمْ ، وَضَيِّقْ مَسالِكَهُمْ ، وَاسْلُبْهُمْ مَمالِكَهُمْ ، وَحَيِّرْهُمْ في سُبُلِهِمْ ، وَاقْطَعْ عَنْهُمُ الْمَدَدَ ، وَانْقُصْ مِنْهُمُ الْعَدَدَ.

أَللَّهُمَّ وَاحْفَظْ مَوالِيَ آلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ عَلَيْهِمُ السَّلامُ مِنْ شُرُورِهِمْ ، وَسَلِّمْهُمْ مِنْ مَكْرِهِمْ ، وَخَدْعِهِمْ وَضُرِّهِمْ ، وَانْصُرْهُمْ عَلَيْهِمْ بِنَصْرِكَ ، وَاجْمَعْ كَلِمَتَهُمْ ، وَأَلِّفْ جَمْعَهُمْ ، وَدَبِّرْ أَمْرَهُمْ ، وَعَرِّفْهُمْ ما يَجْهَلُونَ ، وَعَلِّمْهُمْ ما لايَعْلَمُونَ ، وَبَصِّرْهُمْ ما لايُبْصِرُونَ ، وَأَعْلِ كَلِمَتَهُمْ ، وَاجْعَلْهَا الْعُلْيا ، وَاجْعَلْ كَلِمَةَ الْأَعْداءِ السُّفْلى( سلاح المؤمنين : ۵۹ .)

۱۱ ۔ امام جواد کی دعا

دنیا سے ظلم اور ستم کو دور کرنے کے لئے اس دعا کو سید بن طاؤوس نے مھج الدعوات میں حضرت جواد الائمہ سے نقل کیا ہے

أَللَّهُمَّ إِنَّ ظُلْمَ عِبادِكَ قَدْ تَمَكَّنَ في بِلادِكَ حَتَّى أَماتَ الْعَدْلَ ، وَقَطَعَ السُّبُلَ ، وَمَحَقَ الْحَقَّ ، وَأَبْطَلَ الصِّدْقَ ، وَأَخْفَى الْبِرَّ ، وَأَظْهَرَ الشَّرَّ ، وَأَخْمَدَ التَّقْوى ، وَأَزالَ الْهُدى ، وَأَزاحَ الْخَيْرَ ، وَأَثْبَتَ الضَّيْرَ ، وَأَنْمَى الْفَسادَ ، وَقَوَّى الْعِنادَ ، وَبَسَطَ الْجَوْرَ ، وَعَدَى الطَّوْرَ.

أَللَّهُمَّ يا رَبِّ لايَكْشِفُ ذلِكَ إِلّا سُلْطانُكَ ، وَلا يُجيرُ مِنْهُ إِلّاَ امْتِنانُكَ.

أَللَّهُمَّ رَبِّ فَابْتُرِ الظُّلْمَ ، وَبُثَّ حِبالَ الْغَشْمِ ، وَأَخْمِدْ سُوقَ الْمُنْكَرِ ، وَأَعِزَّ مَنْ عَنْهُ يَنْزَجِرُ ، وَاحْصُدْ شافَةَ أَهْلِ الْجَوْرِ ، وَأَلْبِسْهُمُ الْحَوْرَ بَعْدَ الْكَوْرِ ، وَعَجِّلِ اللَّهُمَّ إِلَيْهِمُ الْبَياتَ ، وَأَنْزِلْ عَلَيْهِمُ الْمُثَلاتِ ، وَأَمِتْ حَياةَ الْمُنْكَرِ لِيُؤْمَنَ الْمَخُوفُ ، وَيَسْكُنَ الْمَلْهُوفُ ، وَيَشْبَعَ الْجائِعُ ، وَيَحْفَظَ الضَّائِعُ ، وَيَأْوَى الطَّريدُ ، وَيَعُودَ الشَّريدُ ، وَيُغْنَى الْفَقيرُ ، وَيُجارَ الْمُسْتَجيرُ ، وَيُوَقَّرَ الْكَبيرُ ، وَيُرْحَمَ الصَّغيرُ ، وَيُعَزَّ الْمَظْلُومُ ، وَيُذَلَّ الظَّالِمُ ، وَيُفَرَّجَ الْمَغْمُومُ ، وَتَنْفَرِجَ الْغَمَّاءُ ، وَتَسْكُنَ الدَّهْماءُ ، وَيَمُوتَ الْإِخْتِلافُ ، وَيَعْلُوَ الْعِلْمُ ، وَيَشْمَلَ السِّلْمُ ، وَيُجْمَعَ الشَّتاتُ ، وَيَقْوَى الْإيمانُ ، وَيُتْلَى الْقُرْآنُ ، إِنَّكَ أَنْتَ الدَّيَّانُ الْمُنْعِمُ الْمَنَّانُ.( مهج الدعوات : ۳۱۵ .)

۱۲ ۔ دجال کے شرّ سے حفاظت کی دعا

معاذ بن جبل کہتاہے کہ ایک دن پیغمبر خدا نے مجھے عبداللہ بن سلام کے پاس بھیجا تا کہ حضرت کی خدمت میں شرفیاب ہوجائے حالانکہ اس وقت کچھ لوگ حضرت کے اطراف میں حلقہ کئے ہوئے تھے عبداللہ بن سلام داخل ہوا پیغمبر خدا اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے عبداللہ جس دن حضرت ابراہیم کو آگ میں ڈالا گیا خدا نے اس کو دس کلمات کلمے یاد کرادیے کیا وہ کلمات تورات میں موجود ہیں عبداللہ نے کہا اے پیغمبر خدا میرے ماں باپ تمہارے اوپر قربان ہوں کیا کوئی چیز اس کے بارے میں آپ پر نازل ہوئی ہے میں نے اس کے ثواب اور اجر کو تورات میں پڑھا ہے لیکن ان کلمات کو دریافت نہیں کرسکا اور وہ دس کلمات ہیں اس میں اسم اعظم موجود ہے مطلب رسول خدا نے فرمایا کیا خدا نے ان کلمات کو حضرت موسیٰ کو یاد کرایا ہے تو کہا کہ خداوند نے ان کلمات کو ابراہیم خلیل کے علاوہ کسی کو یاد نہیں کرایا ہے۔ رسول خدا نے فرمایا اے عبداللہ اس کا ثواب اجر تورات میں کیا ہے عبداللہ نے کہا اے رسول خدا کس کی ہمت ہے کہ اس کے ثواب اور اجر کو بیان کرے صرف یہ دیکھا ہے کہ تورات میں لکھا ہوا موجود ہے۔

کوئی بندہ نہیں ہے کہ خدا نے ان پر احسان کیا ہو اور ان کلمات کو اس کے دل میں رکھا ہو مگر یہ کہ اس کے آنکھوں میں نور اور اس کے دل میں یقین قرار دیتاہے اور اس کے سینہ کو ایمان قبول کرنے کے لئے کھول دیتاہے اس کے لئے ایک نور قرار دیتاہے کہ جہاں بیٹھا ہوا ہے وہاں سے عرش تک نور افشانی کرتاہے اس کی وجہ سے دن میں دو مرتبہ ملائیکہ پر فخر و مباہات کرتاہے حکمت کو اس کی زبان میں قرار دیتاہے اور حفظ قرآن اس کو عطا کرتاہے اگرچہ اس امر میں حریص نہ بھی ہو اس کو دین میں فقیہ اور عالم بنادیتاہے اور اس کی محبت کو لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتاہے قبر کے عذات اور دجال کے فتنہ سے محفوظ ہوجاتاہے قیامت کے ہولناک خوف سے محفوظ ہوجاتاہے اس کو شہداء کی جماعت میں مبعوث کرتاہے خداوند تعالیٰ اس کو وہ عزت دیتاہے کہ جو عزت اپنے پیغمبروں کو عطا کرتاہے جس وقت لوگ کسی چیز سے ڈریں گے وہ نہیں ڈرے گا جب لوگ محزون ہونگے وہ غمگین نہیں ہوگا وہ کدا کی درگاہ میں صدیقین میں سے لکھا جائے گا اور قیامت کے دن آرام اور مطمئن دل کے ساتھ محشور ہوگا یہ ان میں سے ہے کہ جو حضرت ابراہیم کے ساتھ ہم مرتبہ ہوگا۔ وہ اس دعا کے ساتھ خدا سے جو چیز مانگے گا خدا اس کو دے دے گا اگر کدا کی قسم کھالے تو اس کی قسم کو اچھا قرار دیتاہے اور دارالجلال میں حضرت رحمان کا ہمسایہ ہوجاتاہے اور اس کیلئے ہر شہید جتنا ثواب ہے کہ جو اس دنیا کی پیدائش سے شہید ہوئے ہیں پیغمبر اکرم نے فرمایا اے ابن سلام دارالجلال کیا ہے کہا بہشت جاویدان ہے وہاں پر خدائے رحمان کا عرش ہے جو جوار خدا میں ہے ابن سلام نے عرض کیا اے رسول خدا ہمارے اوپر احسان کریں اور اس دعا کو ہمیں یاد کرادیں جیسا کہ خدا نے تم پر احسان کیا ہے حضرت پیغمبر نے فرمایا خدا کے لئے سجدہ کرو راوی کہتاہے تمام مراصی سب اور جو بھی وہاں حاضر تھے سب سجدہ میں گئے جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ وہ دعا یہ ہے۔

يا اَللَّهُ يا اَللَّهُ يا اَللَّهُ ، أَنْتَ الْمَرْهُوبُ مِنْكَ جَميعُ ] خَلْقِكَ[ ، يا نُورَ النُّورِ ، أَنْتَ الَّذِي احْتَجَبْتَ دُونَ خَلْقِكَ فَلاتُدْرِكُ نُورَكَ نُورٌ ، يا اَللَّهُ يا اَللَّهُ يا اَللَّهُ ، أَنْتَ الرَّفيعُ الَّذِي ارْتَفَعْتَ فَوْقَ عَرْشِكَ مِنْ فَوْقِ سَمائِكَ ، فَلايَصِفُ عَظَمَتَكَ أَحَدٌ مِنْ خَلْقِكَ ، يا نُورَ النُّورِ قَدِ اسْتَنارَ بِنُورِكَ أَهْلُ سَمائِكَ ، وَاسْتَضاءَ بِضَوْئِكَ أَهْلُ أَرْضِكَ.

يا اَللَّهُ يا اَللَّهُ يا اَللَّهُ ، أَنْتَ الَّذي لا إِلهَ غَيْرُكَ ، تَعالَيْتَ عَنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ شَريكٌ ، وَتَعَظَّمْتَ عَنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ وَلَدٌ ، وَتَكَرَّمْتَ عَنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ شَبيهٌ ، وَتَجَبَّرْتَ عَنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ ضِدٌّ ، فَأَنْتَ اللَّهُ الْمَحْمُودُ بِكُلِّ لِسانٍ ، وَأَنْتَ الْمَعْبُودُ في كُلِّ مَكانٍ ، وَأَنْتَ الْمَذْكُورُ في كُلِّ أَوانٍ وَزَمانٍ ، يا نُورَ النُّورِ ، كُلُّ نُورٍ خامِدٌ لِنُورِكَ ، يا مَليكَ كُلِّ مَليكٍ ، يَفْنى غَيْرُكَ يا دائِمُ ، كُلُّ حَيٍّ يَمُوتُ غَيْرُكَ.

يا اَللَّهُ يا اَللَّهُ يا اَللَّهُ الرَّحْمانُ الرَّحيمُ ، اِرْحَمْني رَحْمَةً تُطْفِئُ بِها غَضَبَكَ ، وَتَكُفُّ بِها عَذابَكَ ، وَتَرْزُقُني بِها سَعادَةً مِنْ عِنْدِكَ ، وَتَحُلُّني بِها دارَكَ الَّتي تَسْكُنُها خِيَرَتُكَ مِنْ خَلْقِكَ ، يا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ.

يا مَنْ أَظْهَرَ الْجَميلَ ، وَسَتَرَ الْقَبيحَ ، يا مَنْ لَمْ يُؤاخِذْ بِالْجَريرَةِ ، وَلَمْ يَهْتِكِ السِّتْرَ ، يا عَظيمَ الْعَفْوِ ، يا حَسَنَ التَّجاوُزِ ، يا واسِعَ الْمَغْفِرَةِ ، يا باسِطَ الْيَدَيْنِ بِالرَّحْمَةِ ، يا صاحِبَ كُلِّ نَجْوى ، وَيا مُنْتَهى كُلِّ شَكْوى ، يا كَريمَ الصَّفْحِ ، يا عَظيمَ الْمَنِّ ، يا مُبْتَدِئاً بِالنِّعَمِ قَبْلَ اسْتِحْقاقِها ، يا رَبَّاهُ يا رَبَّاهُ ، وَيا سَيِّداهُ وَيا أَمَلاهُ ، وَيا غايَةَ رَغْبَتاهُ ، أَسْأَلُكَ يا اَللَّهُ يا اَللَّهُ يا اَللَّهُ أَنْ لاتُشَوِّهَ خَلْقي فِي النَّارِ.

عرض کیا اے رسول خدا ان کلمات کا ثواب کیا ہے

حضرت نے فرمایا ھیہات ھیہات قلم اس دعا کے ثواب کے لکھنے سے رکا ہوا ہے اگر سات آسمان اور زمین کے ملائکہ سب اکٹھے بیٹھ کر اس دعا کے ثواب کو قیامت تک بیان کریں تو ہزار جزء میں سے ایک جز کی توصیب نہیں کرسکے گے اس وقت حضرت نے اس دعا کے فضائل کو بیان کیا یہاں پر ذکر کرنے کی گنجائش نہیں ہے اس لئے اسی مقدار پر اکتفا کرتاہوں۔

۱۳ ۔ دعائے فرج

شیخ کفعمی البلد الامین میں کہتاہے کہ یہ دعا ہمارے مولیٰ صاحب الزمان نے اس شخص کو تعلیم دی کہ جو قید خانہ میں بند تھا اور اس کو قید خانہ سے نجات ملی

إلهِی عَظُمَ الْبَلائُ، وَبَرِحَ الْخَفائُ، وَانْکَشَفَ الْغِطائُ، وَانْقَطَعَ الرَّجائُ ، وَضاقَتِ

میرے معبود! مصیبت بڑھ گئی ہے چھپی بات کھل گئی ہے پردہ فاش ہو گیا ہے امید ٹوٹ گئی ہے زمین تنگ

الْاَرْضُ وَمُنِعَتِ السَّمائُ، وَأَ نْتَ الْمُسْتَعانُ، وَ إلَیْکَ الْمُشْتَکیٰ، وَعَلَیْکَ الْمُعَوَّلُ فِی

ہوگئی ہے اور آسمان نے رکاوٹ ڈال دی ہے تو ہی مدد کرنے والا ہے اور تجھی سے شکایت ہو سکتی ہے اور تنگی وآسانی میں صرف تو ہی

الشِّدَّةِ وَالرَّخائِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أُولِی الْأَمْرِ الَّذِینَ فَرَضْتَ

سہارا بن سکتا ہے اے معبود محمد(ص) و آل(ع) محمد(ع) پر رحمت نازل فرما جو صاحبان امر ہیں وہی ہیں جن کی اطاعت تو نے

عَلَیْنا طاعَتَهُمْ، وَعَرَّفْتَنا بِذَلِکَ مَنْزِلَتَهُمْ، فَفَرِّجْ عَنّا بِحَقِّهِمْ، فَرَجاً عاجِلاً قَرِیباً

ہم پر فرض کی ہے اور اس طرح ہمیں ان کے مرتبہ کی پہچان کرائی ہے پس ان کے صدقے میں ہمیں آسودگی عطا فرما جلد تر نزدیک

کَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ یَا عَلِیُّ یَا مُحَمَّدُ إکْفِیانِی فَ إنَّکُما کافِیانِ

تر گویا آنکھ جھپکنے کی مقدار یا اس سے بھی پہلے یامحمد(ص) یاعلی(ع) یاعلی(ع) یامحمد(ص) میری سرپرستی فرمائیے کہ آپ دونوں ہی کافی ہیں

وَانْصُرانِی فَ إنَّکُما ناصِرانِ یَا مَوْلانا یَا صاحِبَ الزَّمانِ، الْغَوْثَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ،

میری مدد فرمائیے کہ آپ دونوں ہی میرے مددگا رہیں اے ہمارے آقا اے صاحب زمان (ع)فریاد کو پہنچیں فریاد کو پہنچیں فریاد کو پہنچیں

أَدْرِکْنِی أَدْرِکْنِی أَدْرِکْنِی السَّاعَةَ السَّاعَةَ السّاعَةَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَا أَرْحَمَ

مجھے پہنچیں مجھے پہنچیں مجھے پہنچیں اسی وقت اسی لمحے اسی گھڑی جلد تر جلد تر جلد تر اے سب سے زیادہ

الرَّاحِمِینَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ

رحم کرنے والے واسطہ ہے محمد(ص)(ص) کااور ان کی پاک آل(ع) کا۔

۱۴ ۔ امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا

(حضرت امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام ) کے حرم میں)

حضرت کے پاؤں کی طرف کھٹے ہوجاؤ اور کہو

أَللَّهمَّ عَظُمَ الْبَلاءُ ، وَبَرِحَ الْخَفاءُ ، وَانْكَشَفَ الْغِطاءُ ، وَضاقَتِ الْأَرْضُ ، وَمُنِعَتِ السَّماءُ ، وَأَنْتَ يا رَبِّ الْمُسْتَعانُ ، وَ إِلَيْكَ يا رَبِّ الْمُشْتَكى.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ ، اَلَّذينَ فَرَضْتَ طاعَتَهُمْ ، وَعَرَّفْتَنا بِذلِكَ مَنْزِلَتَهُمْ ، وَفَرِّجْ عَنَّا كَرْبَنا قَريباً كَلَمْحِ الْبَصَرِ ، أَوْ هُوَ أَقْرَبُ ، يا أَبْصَرَ النَّاظِرينَ ، وَيا أَسْمَعَ السَّامِعينَ ، وَيا أَسْرَعَ الْحاسِبينَ ، وَيا أَحْكَمَ الْحاكِمينَ.

يا مُحَمَّدُ يا عَلِيُّ ، يا عَلِيُّ يا مُحَمَّدُ ، يا مُصْطَفى يا مُرْتَضى، يا مُرْتَضى يا مُصْطَفى ، اُنْصُراني فَإِنَّكُما ناصِرايَ ، وَاكْفِياني فَإِنَّكُما كافِيايَ ، يا صاحِبَ الزَّمانِ ، اَلْغَوْثَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ ، أَدْرِكْني أَدْرِكْني أَدْرِكْني

اس کلمہ کو ایک سانس کی مقدار تکرار کرو اس کے بعد اپنی حاجت کی درخواست کرو کہ خدا کے حکم سے وہ حاجت پوری ہوگی۔

۱۵ ۔ سجدہ شکر میں امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا

شیخ طوسی مصباح المتھجد میں فرماتے ہیں کہ سجدہ شکر کو انجام دو اس کے بعد اس دعا کو پڑھو کہ جس کو امام کاظم علیہ اسلام نے خط کے ضمن میں عبداللہ بن جندب کو لکھا اور فرمایا جس وقت سر کو سجدہ میں رکھوگے تو تین مرتبہ کہو

أَللَّهُمَّ إِنّي اُشْهِدُكَ ، وَاُشْهِدُ مَلائِكَتَكَ وَأَنْبِياءَكَ وَرُسُلَكَ وَجَميعَ خَلْقِكَ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ رَبّي ، وَالْإِسْلامُ ديني ، وَمُحَمَّدٌ نَبِيّي ، وَعَلِيٌّ وَلِيّي ، وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ وَعَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُوسَى بْنُ جَعْفَرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُوسى وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَالْخَلَفُ الصَّالِحُ صَلَواتُكَ عَلَيْهِمْ أَئِمَّتي ، بِهِمْ أَتَوَلَّى ، وَمِنْ عَدُوِّهِمْ أَتَبَرَّءُ أَللَّهُمَّ إِنّي اُنْشِدُكَ دَمَ الْمَظْلُومِ.

وقل ثلاثاً : أَللَّهُمَّ إِنّي اُنْشِدُكَ بِوَأْيِكَ عَلى نَفْسِكَ لِأَوْلِيائِكَ ، لَتُظْهِرَنَّهُمْ عَلى عَدُوِّكَ وَعَدُوِّهِمْ أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلَى الْمُسْتَحْفَظينَ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ.

وتقول ثلاثاً : أَللَّهُمَّ إِنّي اُنْشِدُكَ بِإيوائِكَ عَلى نَفْسِكَ لِأَعْدائِكَ ، لَتُهْلِكَنَّهُمْ وَلَتُخْزِيَنَّهُمْ بَأَيْديهِمْ وَأَيْدِى الْمُؤْمِنينَ ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلَى الْمُسْتَحْفَظينَ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ.

وتقول ثلاثاً : أَللَّهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ الْيُسْرَ بَعْدَ الْعُسْرِ.( مصباح المتهجّد : ۲۳۸ .)

۱۶ ۔ چھینک کے وقت دعا

جنات الخلود میں ذکر کیا ہے مستھب ہے کہ چھینک کے وقت شہادت کی انگلی کو ناک کے قریب رکھے اور جس دعا کو امام زمان نے پڑھا اس دعا کو پڑھے

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعیالَمینَ، وَصَلَّی اللّٰهُ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ عَبْداً ذٰاکِراً لِلّٰهِ، غَیْرَ مُسْتِنْکِفٍ وَلٰا مُسْتَکْبِرٍ ۔

۱۷ ۔ مخصوص وقت میں سفر کی دعا

سید بزرگوار علی بن طاؤوس کتاب الاسرار المودعة فی ساعات الیل و النھار میں بیان فرماایاہے ہر مخصوص دن میں ایک وقت ائمہ طاہرین میں سے کسی ایک نام کے ساتھ مخصوص ہے اس کے لئے دو قسم کی دعائیں نقل ہوئی ہیں جس نے ان میں ایک میرے جد ابوجعفر کے خط سے اور دوسری کو اس خط سے کہ جو ابن مُقلہ سے منسوب ہے ان کو نقل کیا ہے واضح ہے کہ روایات کے تقاضا کے مطابق ہر ایک بزرگوں کے ساتھ ایک وقت مخصوص ہے۔ شیخ کفعمی نے ہر دن کو بارہ گھڑیوں میں تقسیم کیا ہے اور ان میں سے ہر ایک گھڑی کو بارہ اماموں میں سے ایک کی طرف نسبت دی ہے اور پھر ہر گھڑی کے لئے ایک دعا جو اس امام کے توسل پر مشتل ہے بتائی ہے۔

مصباح میں فرمایا ہے کہ پہلی گھڑی صبح صادق سے لیکر سورج نکلنے تک امیرالمومنین علی بن ابی طالب کی طرف منسوب ہے دوسری گھڑی سورج نکلنے کے بعد سرخی دور ہونے تک امام حسن کی طرف منسوب ہے تیسری گھڑی شعاعوں کے پھیلنے سے لے کر تھوڑا سورج بلند ہونے تک امام حسین کی طرف منسوب ہے چوتھی گھڑی دن کے بلند ہونے سے لیکدر دن کے ڈھلنے تکا امام زین العابدین علی بن الحسین کی طرف منسوب ہے پانچویں گھڑی دن کے ڈھلنے سے لے کر چار رکعت نماز کے ادا کرنے کی مقدار تک امام محمد باقر کی طرف منسوب ہے چھٹی گھڑی چار رکعت نماز ادا کرنے کی مقدار کے بعد سے لیکر ظہر کی نماز پڑھنے تک امام جعفر صادق کی طرف منسوب ہے ساتویں گھڑی ظہر کے بعد چار رکعت کی مقدار پہلے تک امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی طرف منسوب ہے آٹھویں گھڑی ظہر کے بعد چار رکعت کی مقدار سے لے کر عصر کی نماز تک امام رضا علیہ السلام کی طرف منسوب ہے نویں گھڑی عصر کی نماز سے لیکر دو گھڑی بعد تک امام محمد تقی علیہ السلام کی طرف منسوب ہے دسویں گھڑی عصر کی نماز کے بعد دو گھڑیوں کے بعد سے لے کر سورج کی زردی مائل ہونے سے پہلے تک امام علی نقی علیہ السلام کی طرف منسوب ہے گیارہویں گھڑی سورج کے زردی مائل ہونے سے پہلے سے لے کر زردی مائل ہونے تک امام حسن عسکری علیہ السلام کی طرف منسوب ہے بارہویں گھڑی سورج کے زردی مائل ہونے سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک امام صاحب العصر کی طرف منسوب ہے ان تمام اوقات میں مخصوص دعائیں ہر ایک اہلبیت سے پڑھتے ہیں اس وقت میں فرق نہیں پڑھتاہے گرمی کے اوقات ہوں کہ مکمل بارہ گھنٹے ہوتے ہیں یا سردی کے اوقات ہوں کے دن چھوٹے ہوتے ہیں چونکہ ہر روز کی مقدار جس مقدار میں بھی ہو بارہ گھنٹوں میں تقسیم ہوگا یہ بھی روایات سے استفادہ ہوتاہے۔ اس بناء پر جس زمانے میں سفر کرنا چاہیے اور تمہاری اس سفر اماموں میں سے کسی ایک کے ساتھ اچانک ملاقات ہو وہ امام جو کہ بشریت کے حامی ہیں خداوند نے ان کو ہلاکت سے نجات کا سبب قرار دیا ہے اس دعا کوپڑھ لیں

أَللّٰهُمَّ بَلِّغْ مَوْلٰانٰا فُلٰاناً صَلَویاتُ اللّٰهِ عَلَیْهِ إِنَّنی اُسَلَّمُ عَلَیْهِ، وَإِنَّنی أَتَوَجَّهُ إِلَیْهِ بإِقْبیالِکَ عَلَیْهِ، فی أَن یَکُونَ خَفیارَتی وَحِمٰایَتی وَسَلٰامَتی وَکَمٰالُ سَعٰادَتی ضِمٰانَهٰا بِکَ عَلَیْهِ، هَیْثُ قَدْ تَوَجَّهْتُ فِی السّٰاعَةِ الَّتی جَعَلْتَهُ کَالْخَفیر فیهٰا وَحَدیثَهٰا فی ذٰالِکَ إِلَیْهِ

سید بزرگوار علی بن طاؤوس نے کلام کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا ہے: بدیھی ہے پورے سفر میں ہر وقت کہ جو وقت مخصوص ہے اماموں کے ساتھ جس منزل میں بھی اتریں یا جس جگہ سے کوچ کریں جو وقت امام کے ساتھ مخصوص ہے سلام کریں تا کہ اس کے نزدیک مقرب ہوجائیں اور اس سے خطاب کریں تا کہ ان اوقات میں اس کی ضمانت میں ہو اگر خداوند اس کے علاوہ چاہتا تو ہمیں ان دعاؤں کی طرف رہنمائی نہ کرتا اس بناء پر خدا تمہاری ہدایت کرے اور ان کے حکم کے مطابق عمل کریں تو تمہاری تمام حرکات اور سکنات اس سفر میں عبادت شمار ہونگی اور آخرت میں تمہارے لئے باعث سعادت ہونگی۔

۱۸ ۔ مخصوص وقت میں ایک اور دعا

بارہواں وقت کے لئے دن کے اوقات میں سے یہ دعا نقل ہوئی ہے۔

يا مَنْ تَوَّحَدَ بِنَفْسِهِ عَنْ خَلْقِهِ ، يا مَنْ غَنِيَ عَنْ خَلْقِهِ بِصُنْعِهِ ، يا مَنْ عَرَّفَ نَفْسَهُ خَلْقَهُ بِلُطْفِهِ ، يا مَنْ سَلَكَ بِأَهْلِ طاعَتِهِ مَرْضاتَهُ ، يا مَنْ أَعانَ أَهْلَ مَحَبَّتِهِ عَلى شُكْرِهِ ، يا مَنْ مَنَّ عَلَيْهِمْ بِدينِهِ ، وَلَطُفَ لَهُمْ بِنائِلِهِ.

أَسْأَلُكَ بِحَقِّ وَلِيِّكَ الْخَلَفِ الصَّالِحِ ، بَقِيَّتِكَ في أَرْضِكَ ، اَلْمُنْتَقِمِ لَكَ مِنْ أَعْدائِكَ ، وَأَعْداءِ رَسُولِكَ ، بَقِيَّةِ آبائِهِ الصَّالِحينَ ، مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ ، وَأَتَضَرَّعُ إِلَيْكَ بِهِ ، وَاُقَدِّمُهُ بَيْنَ يَدَيْ حَوائِجي وَرَغْبَتي إِلَيْكَ.

أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَأَنْ تَفْعَلَ بي كَذا وَكَذا ، وَأَنْ تُدارِكَني بِهِ ، وَتُنْجِيَني مِمَّا أَخافُهُ وَأَحْذَرُهُ ، وَأَلْبِسْني بِهِ عافِيَتَكَ وَعَفْوَكَ فِي الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ.

وَكُنْ لَهُ وَلِيّاً وَحافِظاً ، وَناصِراً وَقائِداً ، وَكالِئاً وَساتِراً ، حَتَّى تُسْكِنَهُ أَرْضَكَ طَوْعاً ، وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلاً ، يا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ ، وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظيمِ ، فسَيَكْفيكَهُمُ اللَّهُ وَهُوَ السَّميعُ الْعَليمُ.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، اَلَّذينَ أَمَرْتَ بِطاعَتِهِمْ ، وَاُولِي الْأَرْحامِ الَّذينَ أَمَرْتَ بِصِلَتِهِمْ ، وَذَوِى الْقُرْبَى الَّذينَ أَمَرْتَ بِمَوَدَّتِهِمْ ، وَالْمَوالِيَ الَّذينَ أَمَرْتَ بِعِرْفانِ حَقِّهِمْ ، وَأَهْلِ الْبَيْتِ الَّذينَ أَذْهَبْتَ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرْتَهُمْ تَطْهيراً.

أَسْأَلُكَ بِهِمْ أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَأَنْ تَغْفِرَ ذُنُوبي كُلَّها يا غَفَّارُ ، وَتَتُوبَ عَلَيَّ يا تَوَّابُ ، وَتَرْحَمَني يا رَحيمُ ، يا مَنْ لايَتَعاظَمُهُ ذَنْبٌ وَهُوَ عَلى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَديرٌ.(البلد الأمين : ۲۱۱ ، المصباح : ۱۹۳ ، منهاج العارفين : ۱۲۷ ، وفي مصباح المتهجّد : ۵۱۷ ، والبحار : ۳۵۴/۸۶ بتفاوت .)

۱۹ ۔ حضرت کے ساتھ مخصوص وقت میں تیسری دعا

أَللَّهُمَّ يا خالِقَ السَّقْفِ الْمَرْفُوعِ ، وَالْمِهادِ الْمَوْضُوعِ ، وَرازِقَ الْعاصي وَالْمُطيعِ ، اَلَّذي لَيْسَ لَهُ مِنْ دُونِهِ وَلِيٌّ وَلا شَفيعٌ.

أَسْأَلُكَ بَأَسْمائِكَ الَّتي إِذا سُمِّيَتْ عَلى طَوارِقِ الْعُسْرِ عادَتْ يُسْراً ، وَإِذا وُضِعَتْ عَلَى الْجِبالِ كانَتْ هَباءً مَنْثُوراً ، وَإِذا رُفِعَتْ إِلَى السَّماءِ تَفَتَّحَتْ لَهَا الْمَغالِقُ ، وَإِذا هُبِطَتْ إِلى ظُلُماتِ الْأَرْضِ اتَّسَعَتْ لَهَا الْمَضائِقُ.

وَإِذا دُعِيَتْ بِهَا الْمَوْتَى انْتَشَرَتْ مِنَ اللُّحُودِ ، وَإِذا نُودِيَتْ بِهَا الْمَعْدُوماتُ خَرَجَتْ إِلَى الْوُجُودِ ، وَإِذا ذُكِرَتْ عَلَى الْقُلُوبِ وَجِلَتْ خُشُوعاً ، وَإِذا قُرِعَتِ الْأَسْماعُ فاضَتِ الْعُيُونُ دُمُوعاً.

أَسْأَلُكَ بِمُحَمَّدٍ رَسُولِكَ الْمُؤَيَّدِ بِالْمُعْجِزاتِ ، اَلْمَبْعُوثِ بِمُحْكَمِ الْاياتِ ، وَبِأَميرِالْمُؤْمِنينَ عَلِيِّ بْنِ أَبي طالِبٍ ، اَلَّذِي اخْتَرْتَهُ لِمُؤاخاتِهِ وَوَصِيَّتِهِ ، وَاصْطَفَيْتَهُ لِمُصافاتِهِ وَمُصاهَرَتِهِ.

وَبِصاحِبِ الزَّمانِ الْمَهْدِيِّ ، اَلَّذي تَجْمَعُ عَلى طاعَتِهِ الْآراءَ الْمُتَفَرِّقَةَ ، وَتُؤَلِّفُ بِهِ بَيْنَ الْأَهْواءِ الْمُخْتَلِفَةِ ، وَتَسْتَخْلِصُ بِهِ حُقُوقَ أَوْلِيائِكَ ، وَتَنْتَقِمُ بِهِ مِنْ شَرِّ أَعْدائِكَ ، وَتَمْلَأُ بِهِ الْأَرْضَ عَدْلاً وَإِحْساناً ، وَتُوَسِّعُ عَلَى الْعِبادِ بِظُهُورِهِ فَضْلاً وَامْتِناناً ، وَتُعيدُ الْحَقَّ إِلى مَكانِهِ عَزيزاً حَميداً ، وَتُرْجِعُ الدّينَ عَلى يَدَيْهِ غَضّاً جَديداً.

أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، فَقَدِ اسْتَشْفَعْتُ بِهِمْ إِلَيْكَ ، وَقَدَّمْتُهُمْ أَمامي وَبَيْنَ يَدَيْ حَوائِجي ، وَأَنْ تُوزِعَني شُكْرَ نِعْمَتِكَ ، فِي التَّوْفيقِ لِمَعْرِفَتِهِ ، وَالْهِدايَةِ إِلى طاعَتِهِ ، وَتَزيدَني قُوَّةً فِي التَّمَسُّكِ بِعِصْمَتِهِ وَالْإِقْتِداءِ بِسُنَّتِهِ ، وَالْكَوْنِ في زُمْرَتِهِ ، إِنَّكَ سَميعُ الدُّعاءِ ، بِرَحْمَتِكَ يا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ

علامہ خوجوی نے الذی تجمع علی طاعتة الا راء المتفرقہ اس عبارت کی شرح میں یعنی صاحب الزمان وہ ہے کہ تمام مختلف نظریات اور آراء کو جمع کرکے فرماتے ہیں۔

یہ عبارت اس بات کی نشان دہی کرتی ہے حضرت امام زمانہ کی حکومت کے ظہور میں مختلف آراء نہیں ہونگی بلکہ سب لوگ متفق اور حضرت کی اطاعت میں ہوں گے وہ رئیس ہے کہ سب کے سب اس کی اطاعت کریں گے اس مبارک دن میں تمام لوگوں کو ان کے حقوق ملیں گے خمس اپنے محل میں خرچ ہوگا اسی طرح زکات اور باقی احکام الٰہی اپنے محل میں خرچ ہوں گے اور حقوق کے مطابق عمل ہوگا اس روز فدک کہ جو ناحق غصب ہوا ہے حقداروں کو واپس ہوگا خداوند تعالیٰ اس روز اپنے دوستوں کا انتقام ان کے دشمنوں سے لے گا جو زندہ ہیں چاہے وہ دوست زندہ ہوں یا مردہ ہوں چنانچہ بہت زیادہ روایات اس بارے میں آئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک روایت میں نقل ہوئی ہے کہ حضرت مہدی کے قیام کے زمانے میں کہ خداوند تعالیٰ اپنے دوستداروں اور شیعوں میں سے ایک جماعت جو خالص مومن ہیں ان کو زندہ کرے گا اور ان کو دوبارہ اس دنیا کی طرف واپس لے آئے گا تا کہ حضرت کی مدد کا ثواب ان کو ملے اور اس کی حکومت ظاہر ہونے سے خوش حال ہوجائیں اسی طرح ایک کافر جماعت کو بھی اس دنیا میں لے آئے گا تاکہ ان سے انتقام لے اور جو عذاب کے سزاوار ہیں وہ انہیں عذاب ملے یا ذلت کے ساتھ شیعوں کے ہاتھوں سے مارے جائیں اور حضرت کی عظمت کو دیکھیں اس زمانے میں عدل انصاف زمین کے مشرق اور مغرب میں منتشر ہوگا چنانچہ خداوند تعالیٰ نے قرآن مجید میں عدل اور احسان کا حکم فرمایا ہے۔ اور اللہ کے بندے بہت بڑی رزق اور نعمت میں زندگی گزاریں گے ان کی دنیوی اور اخروی زندگی تک ہوگی اس روز سب کے حقوق ادا ہونگے اسلام جو کہ ختم ہوچکا تھا دوبارہ لوٹ آئے گا اور تجدید ہوگی اور لوگ نئے اسلام کو قبول کرکے جدید اسلام لے آئیں گے اے خدایا امام زمانہ کے ظہور میں تعجیل فرما حضرت کے قیام اور خروج کو آسان فرما ہمیں ان کی حکومت کے سایہ میں زندگی گزارنے اور اُن سے ملاقات نصیب فرما۔

امام سے متعلق دعائیں

۲۰ ۔ امام زمانہ پر درود

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى وَلِيِّكَ وَابْنِ أَوْلِيائِكَ ، اَلَّذينَ فَرَضْتَ طاعَتَهُمْ ، وَأَوْجَبْتَ حَقَّهُمْ ، وَأَذْهَبْتَ عَنْهُمُ الرِّجْسَ ، وَطَهَّرْتَهُمْ تَطْهيراً أَللَّهُمَّ انْتَصِرْ بِهِ لِدينِكَ ، وَانْصُرْ بِهِ أَوْلِيائَكَ وَأَوْلِياءَهُ وَشيعَتَهُ وَأَنْصارَهُ ، وَاجْعَلْنا مِنْهُمْ.

أَللَّهُمَّ أَعِذْهُ مِنْ شَرِّ كُلِّ باغٍ وَطاغٍ ، وَمِنْ شَرِّ جَميعِ خَلْقِكَ ، وَاحْفَظْهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ ، وَعَنْ يَمينِهِ وَعَنْ شِمالِهِ ، وَاحْرُسْهُ وَامْنَعْهُ أَنْ يُوصَلَ إِلَيْهِ بِسُوءٍ ، وَاحْفَظْ فيهِ رَسُولَكَ وَآلَ رَسُولِكَ.

وَأَظْهِرْ بِهِ الْعَدْلَ ، وَأَيِّدْهُ بِالنَّصْرِ ، وَانْصُرْ ناصِريهِ ، وَاخْذُلْ خاذِليهِ ، وَاقْصِمْ بِهِ جَبابِرَةَ الْكَفَرَةِ ، وَاقْتُلْ بِهِ الْكُفَّارَ وَالْمُنافِقينَ وَجَميعَ الْمُلْحِدينَ حَيْثُ كانُوا مِنْ مَشارِقِ الْأَرْضِ وَمَغارِبِها ، وَبَرِّها وَبَحْرِها ، وَامْلَأْ بِهِ الْأَرْضَ عَدْلاً ، وَأَظْهِرْ بِهِ دينَ نَبِيِّكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ السَّلامُ ، وَاجْعَلْنِي اللَّهُمَّ مِنْ أَنْصارِهِ وَأَعْوانِهِ ، وَأَتْباعِهِ وَشيعَتِهِ ، وَأَرِني في آلِ مُحَمَّدٍ ما يَأْمُلُونَ ، وَفي عَدُوِّهِمْ ما يَحْذَرُونَ ، إِلهَ الْحَقِّ آمينَ.( مصباح المتهجّد : ۴۰۵ .)

۲۱ ۔ نماز کے آغاز میں امام زمانہ کی دعا

حمیری نے خط لکھتے ہوئے امام کی خدمت میں حضرت سے خط کے ذریعے سے سوال کیا کیا نماز کے شروع میں علی ملّة ابراہیم و دین محمد جائز ہے؟ چونکہ ہمارے بعض اصحاب کہتے ہیں اگر کوئی نماز کے شروع میں کہے علی دین محمد اس نے دین میں بدعت ایجاد کی ہے کتابوں جو نماز کے بارے میں ہے کوئی چیز اس کے بارے میں ہمیں نہیں ملی صرف ایک حدیث کتاب قاسم بن محمد اپنے جد حسن بن راشد سے نقل ہوئی ہے حسن بن راشد کہتاہے کہ امام صادق نے فرمایا: کہ نماز کا آغاز کس طرح کرتے ہو میں نے عرض کیا میں کہتاہوں لبیّک وسعدیک حضرت امام صادق نے فرمایا میرا مقصد یہ نہیں تھا میں پوچھتاہوں کہ نماز کے آغاز میں کیا کہتے ہووجهت وجهی للذی فطر السمٰوات والارض حنیفا مسلماً میں اس کی طرف متوجہ ہوا کہ جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا حالانکہ خدا پرست اور مسلمان ہوں حضرت صادق نے فرمایا جب بھی یہ دعا پڑھو لیں اس کے بعد کہوعلی ملة ابراهیم و دین محمد و منهاج علی بن ابی طالب والایتام بآل محمد حنیفا مسلماً و ما انا من المشرکین ابراہیم کے مذہب پر پر اور محمد کے دین پر اور علی بن ابی طالب کے راستے پر ہوں اور آل محمد کا پیرو ہوں حالانکہ خدا پرست ہوں اور مسلمان ہوں اور مشرکین سے نہیں ہوں۔

حضرت امام زمانہ نے جواب میں فرمایا نماز کے آغاز میں دعا کا پڑھنا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب موکد ہے اس جھت سے کہ اجماع کے مانند ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور نماز کے آغاز میں یوں لکھو

أَللّٰهُمَّ وَجْهِیَ لِلَّذی فَطَرَ السَّمیاوٰتِ وَالْأَرْض حَنیفاً مُسْلِماً عَلیٰ مَلَّةِ إِبْرٰاهیمَ وَدینِ مُحَمَّدٍ وَهُدیٰ أَمیرِ الْمُوٴْمِنینَ وَمٰا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکینَ، إِنَّ صَلٰاتی وَنُسُکی وَمَحْیٰایَ وَمَمٰاتی لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمینَ، لٰا شَریکَ لَهُ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسلِمینَ أَللّٰهُمَّ اجْعَلْنی مِنَ الْمُسْلِمینَ، أَعوذُ بِاللّٰهِ السَّمیعِ الْعَلیمِ مِنَ الشَّیْطٰانِ الرَّجیمِ، بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ اس کے بعد حمد پڑھیں۔

۲۲ ۔ صاحب الزمان کی دعا

إِلهي بِحَقِّ مَنْ ناجاكَ ، وَبِحَقِّ مَنْ دَعاكَ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ، تَفَضَّلْ عَلى فُقَراءِ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالْغِناءِ وَالثَّرْوَةِ ، وَعَلى مَرْضَى الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالشِّفاءِ وَالصِّحَّةِ ، وَعَلى أَحْياءِ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ بِاللُّطْفِ وَالْكَرَمِ ، وَعَلى أَمْواتِ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ ، وَعَلى غُرَباءِ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالرَّدِّ إِلى أَوْطانِهِمْ سالِمينَ غانِمينَ ، بِمُحَمَّدٍ وَآلِهِ أَجْمَعينَ.( مهج الدعوات : ۳۵۲ .)

۲۳ ۔ دعائی سہم اللّیل

یہ دعا صاحب الزمان سے روایت ہوئی ہے

أَللَّهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ بِعَزيزِ تَعْزيزِ اعْتِزازِ عِزَّتِكَ ، بِطَوْلِ حَوْلِ شَديدِ قُوَّتِكَ ، بِقُدْرَةِ مِقْدارِ اقْتِدارِ قُدْرَتِكَ ، بِتَأْكيدِ تَحْميدِ تَمْجيدِ عَظَمَتِكَ ، بِسُمُوِّ نُمُوِّ عُلُوِّ رَفْعَتِكَ ، بِدَيْمُومِ قَيُّومِ دَوامِ مُدَّتِكَ ، بِرِضْوانِ غُفْرانِ أَمانِ رَحْمَتِكَ ، بِرَفيعِ بَديعِ مَنيعِ سَلْطَنَتِكَ ، بِسُعاةِ صَلاةِ بِساطِ رَحْمَتِكَ.

بِحَقائِقِ الْحَقِّ مِنْ حَقِّ حَقِّكَ ، بِمَكْنُونِ السِّرِّ مِنْ سِرِّ سِرِّكَ ، بِمَعاقِدِ الْعِزِّ مِنْ عِزِّ عِزِّكَ ، بِحَنينِ أَنينِ تَسْكينِ الْمُريدينَ ، بِحَرَقاتِ خَضَعاتِ زَفَراتِ الْخائِفينَ ، بِآمالِ أَعْمالِ أَقْوالِ الْمُجْتَهِدينَ ، بِتَخَشُّعِ تَخَضُّعِ تَقَطُّعِ مَراراتِ الصَّابِرينَ ، بِتَعَبُّدِ تَهَجُّدِ تَمَجُّدِ تَجَلُّدِ الْعابِدينَ.

أَللَّهُمَّ ذَهَلَتِ الْعُقُولُ ، وَانْحَسَرَتِ الْأَبْصارُ ، وَضاعَتِ الْأَفْهامُ ، وَحارَتِ الْأَوْهامُ ، وَقَصُرَتِ الْخَواطِرُ ، وَبَعُدَتِ الظُّنُونُ عَنْ إِدْراكِ كُنْهِ كَيْفيَّةِ ما ظَهَرَ مِنْ بَوادي عَجائِبِ أَصْنافِ بَدائِعِ قُدْرَتِكَ ، دُونَ الْبُلُوغِ إِلى مَعْرِفَةِ تَلَأْ لُؤِ لَمَعانِ بُرُوقِ سَمائِكَ.

أَللَّهُمَّ مُحَرِّكَ الْحَرَكاتِ ، وَمُبْدِئَ نِهايَةِ الْغاياتِ ، وَمُخْرِجَ يَنابيعِ تَفْريعِ قُضْبانِ النَّباتِ ، يَا مَنْ شَقَّ صُمَّ جَلاميدِ الصُّخُورِ الرَّاسِياتِ ، وَأَنْبَعَ مِنْها ماءً مَعيناً حَياةً لِلْمَخْلُوقاتِ ، فَأَحْيى مِنْهَا الْحَيَوانَ وَالنَّباتَ ، وَعَلِمَ مَا اخْتَلَجَ في سِرِّ أَفْكارِهِمْ مِنْ نُطْقِ إِشاراتِ خَفِيَّاتِ لُغاتِ النَّمْلِ السَّارِحاتِ.

يا مَنْ سَبَّحَتْ وَهَلَّلَتْ وَقَدَّسَتْ وَكَبَّرَتْ وَسَجَدَتْ لِجَلالِ جَمالِ أَقْوالِ عَظيمِ عِزَّةِ جَبَرُوتِ مَلَكُوتِ سَلْطَنَتِهِ مَلائِكَةُ السَّبْعِ السَّماواتِ.

يا مَنْ دارَتْ فَأَضاءَتْ وَأَنارَتْ لِدَوامِ دَيْمُومِيَّتِهِ النُّجُومُ الزَّاهِراتُ ، وَأَحْصى عَدَدَ الْأَحْياءِ وَالْأَمْواتِ ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ خَيْرِ الْبَرِيَّاتِ ، وَافْعَلْ بي كَذا وَكَذا، واذكر حاجتك.( المصباح : ۳۵۴ ، البلد الأمين : ۴۷۹ .)

۲۴ ۔ امام زمانہ کی ایک اور دعا

یہ دعا شریف حضرت صاحب الزمان سے روایت کی گئی ہے

اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنا تَوْفِیقَ الطّاعَةِ، وَبُعْدَ الْمَعْصِیَةِ، وَصِدْقَ النِّیَّةِ، وَعِرْفانَ الْحُرْمَةِ،

اے معبود توفیق دے ہمیں اطاعت کرنے، نافرمانی سے دور رہنے، نیت صاف رکھنے اور حرمتوں کو پہچاننے کی

وَأَکْرِمْنا بِالْهُدی وَالاسْتِقامَةِ، وَسَدِّدْ أَ لْسِنَتَنا بِالصَّوابِ وَالْحِکْمَةِ، وَامْلاََْ قُلُوبَنا

اور ہمیں راہ راست اور ثابت قدمی سے سرفراز فرما اور ہماری زبانوں کو خوبی و دانائی سے بولنے کی توفیق دے ہمارے دلوں

بِالْعِلْمِ وَالْمَعْرِفَةِ، وَطَهِّرْ بُطُونَنا مِنَ الْحَرامِ وَالشُّبْهَةِ، وَاکْفُفْ أَیْدِیَنا عَنِ الظُّلْمِ

کو علم و معرفت سے بھر دے اور ہمارے شکموں کو حرام اور مشکوک غذا سے پاک رکھ ہمارے ہاتھوں کو ستم

وَالسَّرِقَةِ، وَاغْضُضْ أَبْصارَنا عَنِ الْفُجُورِ وَالْخِیانَةِ، وَاسْدُدْ أَسْماعَنا عَنِ اللَّغْوِ

اور چوری کرنے سے بچائے رکھ اور ہماری آنکھوں کو بدی اور خیانت سے باز رکھ اور ہمارے کانوں کو چغلی اور بے فائدہ باتیں

وَالْغِیبَةِ وَتَفَضَّلْ عَلی عُلَمائِنا بِالزُّهْدِ وَالنَّصِیحَةِ وَعَلَی الْمُتَعَلِّمِینَ بِالْجُهْدِ وَالرَّغْبَةِ

سننے سے محفوظ فرما ہمارے علمائے دین پر زہد ونصیحت کی ارزانی فرما اور ہمارے طالب علموں کو محنت اور رغبت عطا کر

وَعَلَی الْمُسْتَمِعِینَ بِالاتِّباعِ وَالْمَوْعِظَةِ وَعَلی مَرْضَی الْمُسْلِمِینَ بِالشِّفائِ وَالرَّاحَةِ

وعظ سننے والوں کو نصیحت حاصل کرتے اور پیروی کرنے کی توفیق دے اور بیمار مسلمانوں کو شفایاب فرما

وَعَلی مَوْتاهُمْ بِالرَّأْفَةِ وَالرَّحْمَةِ وَعَلی مَشائِخِنا بِالْوَقارِ وَالسَّکِینَةِ وَعَلَی الشَّبابِ

اور آرام دے ان کے مرحومین پر مہربانی فرما ہمارے بوڑھوں کو وقار اور سکون عطا کر اور ہمارے جوانوں کو

بِالْاِنابَةِ وَالتَّوْبَةِ وَعَلَی النِّسائِ بِالْحَیائِ وَالْعِفَّةِ وَعَلَی الْاَغْنِیائِ بِالتَّواضُعِ وَالسَّعَةِ

توبہ و استغفار کی توفیق دے اور عورتوں کو حیا اور پاکدامنی عنایت فرما ہمارے تونگروں کی فروتنی اور سخاوت عطا کر دے

وَعَلَی الْفُقَرائِ بِالصَّبْرِ وَالْقَناعَةِ، وَعَلَی الْغُزاةِ بِالنَّصْرِ وَالْغَلَبَةِ، وَعَلَی الاَُْسَرَائِ

اور مفلسوں کو صبر و قناعت بخش دے غازیوں کو مدد اور غلبہ دے قیدیوں کو

بِالْخَلاصِ وَالرَّاحَةِ، وَعَلَی الاَُْمَرائِ بِالْعَدْلِ وَالشَّفَقَةِ ، وَعَلَی الرَّعِیَّةِ بِالْاِنْصافِ

رہائی اور آرام دے حاکموں کو انصاف اور نرمی کی توفیق دے اور عوام کو حق شناسی اور نیک کردار بنا دے

وَحُسْنِ السِّیرَةِ، وَبارِکْ لِلْحُجَّاجِ وَالزُّوَّارِ فِی الزَّادِ وَالنَّفَقَةِ، وَاقْضِ ما أَوْجَبْتَ

حاجیوں اور زائروں کے زاد راہ اور خرچ میں برکت دے اور ان پر جو حج اور عمرہ تو نے

عَلَیْهِمْ مِنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، بِفَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

واجب کیا ہے وہ اچھی طرح ادا کر دے اپنے فضل سے اور اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

۲۵ ۔ یانور النّور کی دعا

جو امام زمانہ سے مروی ہے

يا نُورَ النُّورِ ، يا مُدَبِّرَ الْاُمُورِ ، يا باعِثَ مَنْ فِي الْقُبُورِ ، صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَاجْعَلْ لي وَلِشيعَتي مِنَ الضّيقِ فَرَجاً ، وَمِنَ الْهَمِّ مَخْرَجاً ، وَأَوْسِعْ لَنَا الْمَنْهَجَ ، وَأَطْلِقْ لَنا مِنْ عِنْدِكَ ما يُفَرِّجُ ، وَافْعَلْ بِنا ما أَنْتَ أَهْلُهُ يا كَريمُ (المصباح : ۴۰۷ ، جنّات الخلود : ۴۱ ، ضياء الصالحين : ۵۳۳ ، الجُنّة الواقية والجَنّة الباقية (مخطوط) : ۵۹)

روایت ہے کہ جو بھی اس دعا کو اختیار کرے یعنی اس کو اپنا دعا قرار دے اور پڑھے تو اس کا حشر صاحب العصر کے ساتھ ہوگا۔

حاجت روائی کیلئے دعا

تحفة الرضویہ میں مرحوم علامہ سید حسن فرزند مرحوم آیة اللہ سید علی آقا شیرازی سے منقول ہے کہ یہ دعا حضرت حجت سے وارد ہوئی ہے اور فرمایا ہے کہ اس دعا کو نماز یومیہ کے بعد اور اسی موقع پر اپنی حاجت روائی کے لئے پڑھی جاتی ہے اور وہ دعا یہ ہے

یٰا مَنْ إِذٰا تَضٰایَقَتِ الْاُمُورُ فَتَحَ لَیٰا بٰاباً لَمْ تَذْهَبْ إِلَیْهِ الْأَوْهٰامُ، صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَافْتَحْ لِاُمُورِی الْمُتَضٰایِقَةِ بٰا باً لَمْ یَذْهَبْ إِلَیْهِ وَهْمٌ یٰا أَرْحَمَ الرّٰاحِمینَ

۲۷ ۔ امام زمانہ کی ایک مہم دعا ھاجت آوری کے لئے

الکلم الطیب میں لکھتے ہیں یہ عظیم الشان دعا ہے کہ حضرت صاحب الزمان سے اس شخص کے لئے کہ جس کو کوئی چیز گم ہوئی ہے یا کوئی مہم حاجت رکھتا ہو روایت ہوئی ہے کہ جو بھی مہم حاجت رکھتا ہو اس دعا کو زیادہ پڑھے

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحيمِ

أَنْتَ اللَّهُ الَّذي لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، مُبْدِئُ الْخَلْقِ وَمُعيدُهُمْ ، وَأَنْتَ اللَّهُ الَّذي لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، مُدَبِّرُ الْاُمُورِ ، وَباعِثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ ، وَأَنْتَ اللَّهُ الَّذي لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ الْقابِضُ الْباسِطُ ، وَأَنْتَ اللَّهُ الَّذي لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، وارِثُ الْأَرْضِ وَمَنْ عَلَيْها.

أَسْئَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذي إِذا دُعيتَ بِهِ أَجَبْتَ ، وَ إِذا سُئِلْتَ بِهِ أَعْطَيْتَ ، وَأَسْئَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ ، وَبِحَقِّهِمُ الَّذي أَوْجَبْتَهُ عَلى نَفْسِكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَقْضِيَ لي حاجَتي ، اَلسَّاعَةَ السَّاعَةَ.

يا سَيِّداهُ ، يا مَوْلاهُ ، يا غِياثاهُ ، أَسْئَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ سَمَّيْتَهُ بِهِ نَفْسَكَ ، وَاسْتَأْثَرْتَ بِهِ في عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَأَنْ تُعَجِّلَ خَلاصَنا مِنْ هذِهِ الشِّدَّةِ ، يا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَالْأَبْصارِ ، يا سَميعَ الدُّعاءِ ، إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَديرٌ ، بِرَحْمَتِكَ يا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ.( الكلم الطيّب : ۱۴ .)

۲۸ ۔ بیماریوں سے شفاء کے لئے امام عصر کی دعا

محدث نوری کہتاہے: شیخ جلیل القدر کفعمی کتاب البدر الامین میں حضرت مھدی سے نقل کرتے ہیں اگر کوئی بیمار اس دعا کو کسی تازہ برتن میں امام حسین کی مٹی کے ساتھ لکھے اور اس کو دھوئے اور اس کے پانی کو پی لے تو بیماری سے شفا حاصل ہوگی۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ، بِسْمِ اللّٰهِ دَوٰاءٌ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ شِفٰاءٌ، وَلٰاإِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ کِفٰاءٌ هُوَ الشّٰافی شِفٰاءٌ، وَ هُوَ الْکٰافی کِفٰاءٌ، إِذْهَبِ الْبِأْسَ بِرَبِّ النّٰاسِ، شِفٰاءٌ لٰا یُغٰادِرُهُ سُقْمٌ وَصَلَّی اللّٰهُ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ النُّجَبٰاءِ

۲۹ ۔ سختیوں سے رہائی اور چوروں سے محفوظ رہنے کے لئے امام زمانہ کی دعا

مرحوم آیة اللہ شیخ علی اکبر نھاوندی لکھتے ہیں شیخ علی اکبر طہرانی ساکن مشہد مقدس نے ہمارے لئے ایک واقعہ بیان کیا اور کہا عالم متقی شیخ محمد تقی تربتی فضلاء اور علماء میں سے تھے اور علامہ میرزا حبیب رشتی کے شاگردوں میں سے تھے ان کی طرف سے اجازت نامہ بھی تھا فرمایا کہ میرے متدین شاگردوں میں سے ایک جو شہر تربت کے سادات میں سے تھے اس نے میرے لئے بیان کیا اور کہا کہ میں زیارت عتبات عالیات سے واپس آرہا تھا طلباء کے ہمراہ خانقین سے خارج ہوا اور پیادہ قافلہ کے پیچھے قصر شیرین کے طرف جارہا تھا تشنگی اور تھکاوٹ کی وجہ سے کمزور ہوچکا تھا بہت زیادہ زحمت کے ساتھ اپنے آپ کو قافلہ تک پہنچایا چوروں نے قافلہ کے مال کو لوٹ لیا تھا۔ بعض زخمی ہوئے تھے اور بیابان میں پڑے تھے اور محمل ٹوٹے ہوئے تھے اور زمین پر پڑے ہوئے تھے ہم ڈر کے مارے دور گئے اور ایک ٹیلے پر چڑھ کر کھڑے ہوگئے اچانک دیکھا کہ ایک سید بزرگوار ہمارے پاس کھڑا ہے ہمیں سلام کیا اس کے بعد سات زاھدی کرمہ کے دانے مجھے دیا اور فرمایا چار دانہ خود کھالیں ان میں تین دانہ کھجور شیخ کو دے دیں جب ہم نے خرمہ کھایا تو ہماری پیاس دور ہوگئی اور فرمایا اس دعا کو سختی سے رہائی اور چوروں کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے پڑھو

أَللّٰهُمَّ إِنّی أَخیافُکَ، وَأَخافُ مِمَّنْ یَخٰافُکَ، وَ أعُوذُ بِکَ مِمَّنْ لٰا یَخٰافُکَ

اس کے بعد تھوڑی دیر سید بزرگوار کے ہمراہ چلے اچانک اس نے اشارہ کیا اور فرمایا یہ آپکی منزل ہے ہم نے دیکھا اس ٹیلہ کے دامن میں ہیں جب ہم گھر میں داخل ہوئے بہت زیادہ تھکاوٹ کی وجہ سے نیند ہمارے اوپر غالب آگئی ہم سوئے اور ہم متوجہ نہیں ہوئے اس چیز پر جو ہمارے ساتھ اتفاق سے جو ہوا تھا جب ہم بیدار ہوئے تب ہم نے جان لیا کہ وہ بزرگوار صاحب الزمان تھے۔

۳۰ ۔ امام زمانہ کی ایک اور دعا سختیوں اور مشکلات سے نجات حاصل کرنے کے لئے

کتاب الکلم الطیب میں لکھتے ہیں کہ ایک نسخہ سادات اور قابل اطمینان لوگوں کا لکھا ہوا دیکھا اس میں لکھا ہوا تھا ماہ رجب میں ایک ہزار تیرانویں ہجری میں قمری(۱۰۹۳ھ) میں برادر اسمٰعیل بن حسین جابری انصاری سے سنا کہ کہتے تھے کہ شیخ مفتی حاج علی مکی کہتاہے کہ میں دشمنوں کے درمیان ایک حق کو ثابت کرنے کے لئے گرفتار ہوا میں ڈر گیا کہ کہیں میں ھلاک نہ ہوجاؤں اس لئے بہت زیادہ پریشان ہوا ایک دن ایک دعا میری جیب سے ملی میں نے تعجب کیا چونکہ میں نے کسی سے دعا نہیں لی تھی اس واقعہ سے میں حیران تھا یہاں تک کہ ایک رات عالم خواب میں دیکھا عمدہ لباس میں اور زاہد تھا وہ کہتا تھا فلاں دعا کو میں نے تمہیں دیا تھا اس کو پڑھو تا کہ شدت اور پریشانی سے نجات حاصل کرلو میں اس کہنے والے کو نہیں جانتا تھا اس لئے بہت زیادہ تعجب ہوا دوبارہ امام زمانہ کو خواب میں دیکھا حضرت نے فرمایا جو دعا میں نے تمہیں دی ہے اس کوپڑھ لو یہ دعا جس کو چاہیں یاد کرادیں میں نے کئی دفعہ اس دعا کو پڑھا جلد از جلد میری مشکلات حل ہوئی اور اس عمل پر میں نے تجربہ کیا ایک مدت کے بعد اس دعا کو گم کردیا بہت زیادہ پریشان ہوا اور افسوس کیا میں اپنے غلط کام سے نادم اور پشیمان ہوا اچانک ایک شخص آیا اور مجھ سے کہا تمہاری دعا فلاں جگہ پر پڑی ہے مجھے نہیں معلوم کہ میں وہا گیا ہوں گا اور دعا کواٹھایا اور شکرانہ سجدہ شکر ادا کیا اور وہ دعا یہ ہے۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ، رَبِّ أَسْئَلُکَ مَدَداً رُوحٰانِیّاً تَقْویٰ بِهِ قُوٰایَ الْکُلِّیَّةُ وَالْجُزْئیَّةُ، حَتّٰی أَقْهَرَ بِمَبٰادی نَفْسی کُلَّ نَفْسٍ قٰاهَرَةٍ، فَتَنْقَبِضَ لی إِشٰارَةُ دَقٰائِقِهٰا، اِنْقِبٰاضاً تَسْقُطُ بِهِ قُوٰیهٰا، حَتّٰی لٰا یَبْقٰ فِی الْکَوْنِ ذُورُوحٍ إِلّٰا وَنٰارُ قَهْری قَدْ أَحْرَقَتْ ظُهُورَهُ

یٰا شَدیدُ، یٰا شَدیدُ، یٰا ذَاالْبَطْشِ الشَّدیدِ، یٰا قٰاهِرُ یٰا قَهّٰارُ، أَسْئَلُکَ بِمٰا أوْدَعْتَهُ عِزْرٰائیلَ مِنْ أَسْمٰائِکَ الْقَهْرِیَّةِ، فِانْفَعَلَتْ لَهُ النُّفُوسُ بِالْقَهْرِ، أَنْ تُودِعَنی هٰذَا الشِّرِّفی هٰذِهِ السّٰاعَةِ، حَتّٰی اُلَیِّنَ بِهِ کُلَّ صَعْبٍ، وَاُذَلِّلَ بِهِ کُلَّ مَنیعٍ، بِقُوَّتِکَ یٰا ذَا الْقُوَّةِ الْمَتینِ

یہ دعا امکان کی صورت میں سحر کے وقت تین مرتبہ اور صبح کے وقت تین مرتبہ اور رات کے وقت تین مرتبہ پڑھی جاتی ہے اگر اس کا کام بہت زیادہ مشکل ہو تو اس دعا کو پڑھنے کے بعد تیس مرتبہ کہو :

یَارَحْمٰانُ یٰا رَحیمُ، یٰا أَرْحَمَ الرّٰاحِمینَ، أَسْئَلُکَ اللُّطْفَ بِمٰا جَرَتْ بِهِ الْمِقٰادیرُ

۳۱ ۔ حفاظت کے لئے امام زمانہ کی دعا

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ، یٰا مٰالِکَ الرِّقٰابِ، وَهٰازِمَ الْأَحْزٰابِ، یٰا مُفَتِّحَ الْأَبوابِ، یٰا مُسَبِّبَ الْأَسْبٰابِ، سَبِّبْ لَنٰا سَبَباً لٰا نَسْتَطیعُ لَهُ طَلَباً بِحَقَّ لٰا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ، مُحَمَّدّ رَسُلُ اللّٰهِ صَلَویاتُ اللّٰهِ عَلَیْهِ وَ آلِهِ أَجْمَعینَ

۳۲ ۔ امام زمانہ کی طرف سے دعائے حجاب

أَللَّهُمَّ احْجُبْني عَنْ عُيُونِ أَعْدائي ، وَاجْمَعْ بَيْني وَبَيْنَ أَوْلِيائي ، وَأَنْجِزْ لي ما وَعَدْتَني ، وَاحْفَظْني في غَيْبَتي إِلى أَنْ تَأْذَنَ لي في ظُهُوري ، وَأَحْيِ بي ما دَرَسَ مِنْ فُرُوضِكَ وَسُنَنِكَ ، وَعَجِّلْ فَرَجي ، وَسَهِّلْ مَخْرَجي.

وَاجْعَلْ لي مِنْ لَدُنْكَ سُلْطاناً نَصيراً ، وَافْتَحْ لي فَتْحاً مُبيناً ، وَاهْدِني صِراطاً مُسْتَقيماً ، وَقِني جَميعَ ما اُحاذِرُهُ مِنَ الظَّالِمينَ ، وَاحْجُبْني عَنْ أَعْيُنِ الْباغِضينَ ، اَلنَّاصِبينَ الْعَداوَةَ لِأَهْلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ ، وَلايَصِلْ مِنْهُمْ إِلَيَّ أَحَدٌ بِسُوءٍ.

فَإِذا أَذِنْتَ في ظُهُوري فَأَيِّدْني بِجُنُودِكَ ، وَاجْعَلْ مَنْ يَتَّبِعُني لِنُصْرَةِ دينِكَ مُؤَيَّدينَ ، وَفي سَبيلِكَ مُجاهِدينَ ، وَعَلى مَنْ أَرادَني وَأَرادَهُمْ بِسُوءٍ مَنْصُورينَ ، وَوَفِّقْني لِإِقامَةِ حُدُودِكَ ، وَانْصُرْني عَلى مَنْ تَعَدَّى مَحْدُودَكَ.

وَانْصُرِ الْحَقَّ ، وَأَزْهِقِ الْباطِلَ ، إِنَّ الْباطِلَ كانَ زَهُوقاً ، وَأَوْرِدْ عَلَيَّ مِنْ شيعَتي وَأَنْصاري مَنْ تَقَِرُّ بِهِمُ الْعَيْنُ ، وَيَشُدُّ بِهِمُ الْأَزْرُ ، وَاجْعَلْهُمْ في حِرْزِكَ وَأَمْنِكَ ، بِرَحْمَتِكَ يا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ.( مهج الدعوات : ۳۶۰ ، المصباح : ۲۹۶ )

سید بزرگوار علی بن طاؤوس مھج الدعوات میں اس حجات کے ذکر اور دوسرے حجات کے بعد فرماتے ہیں ایک دن بہت زیادہ سیلاب آیا اور ہر جگہ پانی آیا تھا اور جو مکان سیلاب کے راستے میں تھے زیادہ سیلاب آنے کی وجہ سے مکان منھدم ہوچکے تھے اس روز انسان کی سلامتی خطرے میں پڑگئی اور زندگی سخت ہوئی مجھے ان دنوں میں ان حجات کے پڑھنے کے لئے الہام ہوا تھا واقعاً اس دوران زندگی صرف دعا کے قبول ہونے میں منحصر تھی یہ حجاب تھے کہ جس نے ان موانع کو دور کیا اور ان ناگوار حوادث کے دور گزرنے کے ضامن یہ حجاب تھے پس میں نے اس نعمت پر خدا کا شکر ادا کیا۔

۳۳ ۔ دعا جب صیحہ واقع ہو

ابن مسعود نے پیغمبر اکرم سے روایت نقل کی ہے آنحضرت نے فرمایا کہ جب بھی ماہ رمضان میں ایک صیحہ واقع ہو ماہ شوال میں جنگ اور فتنہ واقع ہو اور ذی القعدہ میں قبیلے آپس میں گروہ بندی اور جدا ہوجائیں اور ذی الحجہ اور محرم میں خون بہادیا جائے کیسا محرّم ھیہات ھیہات لوگ اس میں قتل کئے جائیں گے کس قدر قتل ہوں گے پیغمبر اسلام سے عرض کیا گیا یا رسول اللہ صیحہ کیا ہے پیغمبر نے فرمایا پندرہ ماہ رمضان کو جمعہ کے دن ایک آواز آئے گی یہ اس وقت ہے کہ ماہ رمضان شب جمعہ کے ساتھ موافق ہو نہ جمعہ کے ساتھ موافق ہو پس یہ آواز سوئے ہوئے انسان کو بیدار کرتی ہے بیٹھے ہوئے انسان کو اٹھا دیتی ہے اور لڑکیاں (وحشت سے) حجات کے بغیر خارج ہوجاتی ہیں یہ واقعہ شب جمعہ میں ہوتاہے یہ اس سال میں ہوتاہے کہ جس میں زلزلہ بہت زیادہ واقع ہوتاہے اور زیادہ سردی ہو پس جب بھی اول ماہ رمضان میں اس سال شب جمعہ کے ساتھ موافق ہو جس وقت نماز صبح کو جمعہ کے دن پندرہ شعبان کو پڑھو تو اپنے گھروں میں چلے جاؤ اور دروازوں کو بند کردو اور کھڑکیوں کو بند کردو اپنے آپ کو چھپا دو اور اپنے کانوں کو بند رکھو جب بھی کوئی بہت زیادہ صیحہ واقع ہو تو خدا کے لئے سجدہ میں پڑ جاؤ اور کہو "سُبْحٰانَ الْقُدُّوسِ سُبْحٰانَ الْقُدُّوسِ رَبِّنٰا "سچ مچ جو بھی اس کام کو انجام دے وہ نجات پائے گا اور جو بھی اس کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرے گا ھلاک ہوجائے گا۔

۳۴ ۔ امام زمانہ کے ظہور کے لئے فرج کی دعا

مرحوم شیخ نعمانی کتاب الغیبہ میں یونس بن ظبیان سے اس نے امام صادق سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت نے فرمایا جب بھی شب جمعہ آجائے تو خداوند تعالیٰ ایک ملک کو دنیا کے آسمان کی طرف بھیجتاہے جس وقت طلوع فجر ہوجائے تو یہ ملک عرش پر بیت لمعمور کے اوپر بیٹھتاہے اور محمد علی(علیہ السلام ) حسن(علیہ السلام ) حسین(علیہ السلام ) کے لئے نور کے منبر نصب کرتاہے یہ منبر پر چلے جاتے ہیں ملائکہ انبیاء مومنین ان کے اردگرد جمع ہوجاتے ہیں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور سورج زوال ہوتے وقت رسول اللہ خدا سے کہتے ہیں اے پروردگار جو وعدہ آپ نے کتاب میں کیا تھا اس کا وقت پہنچاہے "وَعَدَ اللهُ الَّذِینَ آمَنُوا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّهُم فِی الْأَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَهُمْ دِینَهُمْ الَّذِی ارْتَضَی لَهُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا یَعْبُدُونَنِی لاَیُشْرِکُونَ بِی شَیْئًا وَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذَلِکَ فَأُوْلَئِکَ هُمْ الْفَاسِقُونَ "

اس کے بعد ملائکہ اور انبیاء ان کی طرح کہیں گے اس وقت محمد علی حسن اور حسین سجدہ میں پڑجائیں گے اس کے بعد کہیں گےیٰارَبِّ إِغْضَبْ، فَإِنَّهُ قَدْ هُتِکَ حَریمُکَ، وَقُتِلَ أَصْفِیٰاوٴُکَ، وَاُذَلَّ عِبٰادُکَ الصّٰالِحُونَ ، پس خداوند جو چاہے گا انجام دے گا اور وہ روز معلوم ظہور کا دن ہے۔

۳۵ ۔ اول ظہور میں حضرت صاحب الزمان کی دعا

مفصل ایک روایت کے ضمن میں امام صادق سے پوچھتاہے اے میرے آقا حضرت مھدی کہاں سے ظہور کرے گا اور کس طرح ظاہر ہوگا حضرت نے فرمایا اے مفضّل وہ تنہا ظاہر ہوں گے اور تنہا خانہ خدا میں چلے جائیں گے اور تنہا کعبہ میں داخل ہوں گے اور تنہائی میں رات گزاریں گے جب سب سوئے ہوں گے اور رات کی تاریکی سب پر چھا جائے گی جبرئیل اور میکائیل ملائکہ کی ایک جماعت کے ساتھ ان کی طرف آئیں گے جبرئیل حضرت کی طرف متوجہ ہوں گے اور کہے گا اے میرے آقا تمہاری بات مانی جائے گی اور تییرے فرماں پر عمل ہوگا حضرت اپنا ہاتھ اپنے چہرے پر پھیریں گے اور کہیں گے

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذی صََدَّقَنٰا وَعْدَهُ، وَ أَوْرَثَنَا الْأَرضَ، نَتَبَوَّءُ مِنَ الْجَنَّةِ حَیْثُ نَشٰاءُ، فَنِعْمَ أَجْرُ الْعٰامِلینَ ۔

۳۶ ۔ صاحب الزمان کے خروج کے وقت شیعوں کی دعا

پیغمبر اکرم نے فرمایا جب تمہارا ارادہ ہو کہ خدا تم کو غرق ہونے اور جلنے اور چوری سے محفوظ رکھے تو جب تم صبح کر لو تو کہو

بِسْمِ اللّٰهِ مٰا شٰاءَ اللّٰهُ، لیا یَصْرِفُ السُّوءَ إِلَّا اللّٰهُ، بِسْمِ اللّٰهِ میا شٰاءَ اللّٰهُ، لیا یَسُوقُ الْخَیْرَ إِلَّا اللّٰهُ، بِسْمِ اللّٰهِ مٰا شٰاءَ اللّٰهُ، مٰا یَکُونُ مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ، بِسْمِ اللّٰهِ مٰا شٰاءَ اللّٰهُ، لٰا حَوْلَ وَلٰا قُوَّةَ إِلّٰا بِاللّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظیمِ، بِسْمِ اللّٰهِ مٰا شٰاءَ اللّٰهُ، وَصَلَّی اللّٰهُ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الطَّیِّبینَ ۔

کیونکہ جو بھی اس دعا کو صبح کے وقت تین مرتبہ پڑھے غرق ہونے جلنے اور چوری سے محفوظ ہوگا رات تک اور جو بھی اس دعا کو تین مرتبہ رات کے وقت پڑھے صبح تک اس سے امان میں رہے گا۔ اور خضر اور الیاس ہر سال حج کے موقع پر آپس میں ملاقات کرتے ہیں اور ایکدوسرے سے جدا ہوتے وقت یہ کلمات پڑھتے ہیں اور یہ دعا میرے شیعوں کا شعار ہے اور اس دعا کی وجہ سے دشمنوں کو ہمارے دوستوں سے جب قائم آل محمد قیام کرے گا تو اس وقت پہچانا جائے گ

۳۷ ۔ وادی السلام سے عبور کرتے وقت امام زمانہ کی دعا

حضرت امیرالمومنین نے ایک حدیث کے ضمن میں فرمایا گویا میں اس کو (صاحب الزمان) دیکھ رہا ہوں کہ گھوڑے پر سوار ہیں گھوڑا کہ جس کے دونوں ہاتھ اور پاؤں سفید ہیں اور اس کی پیشانی سفیدی کی وجہ سے چمکتی ہے وہ وادی اسلام سے سیل گاہ سہلہ سے عبور کرتاہے اور دعا کرتاہے اور اپنی دعا میں کہتاہے

لا إِلهَ إِلّاَ اللَّهُ حَقّاً حَقّاً ، لا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ إيماناً وَصِدْقاً ، لا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ تَعَبُّداً وَرِقّاً أَللَّهُمَّ مُعِزَّ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَحيدٍ ، وَمُذِلَّ كُلِّ جَبَّارٍ عَنيدٍ ، أَنْتَ كَنَفي حينَ تُعْيينِي الْمَذاهِبُ ، وَتَضيقُ عَلَيَّ الْأَرْضُ بِما رَحُبَتْ.

أَللَّهُمَّ خَلَقْتَني وَكُنْتَ غَنِيّاً عَنْ خَلْقي ، وَلَوْلا نَصْرُكَ إِيَّايَ لَكُنْتُ مِنَ الْمَغْلُوبينَ ، يا مُنْشِرَ الرَّحْمَةِ مِنْ مَواضِعِها ، وَمُخْرِجَ الْبَرَكاتِ مِنْ مَعادِنِها ، وَيا مَنْ خَصَّ نَفْسَهُ بِشُمُوخِ الرَّفْعَةِ ، فَأَوْلِياؤُهُ بِعِزِّهِ يَتَعَزَّزُونَ ، يا مَنْ وَضَعَتْ لَهُ الْمُلُوكُ نِيْرَ الْمَذَلَّةِ عَلى أَعْناقِهِمْ ، فَهُمْ مِنْ سَطْوَتِهِ خائِفُونَ ، أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذي فَطَرْتَ بِهِ خَلْقَكَ ، فَكُلٌّ لَكَ مُذْعِنُونَ.

أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ ، وَأَنْ تُنْجِزَ لي أَمْري ، وَتُعَجِّلَ لي فِي الْفَرَجِ ، وَتَكْفِيَني وَتُعافِيَني وَتَقْضِيَ حَوائِجي ، اَلسَّاعَةَ السَّاعَةَ ، اَللَّيْلَةَ اللَّيْلَةَ ، إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَديرٌ.(العدد القويّة : ۷۵ ، دلائل الإمامة : ۴۵۸ بتفاوت يسير )

فضائل سورھای قرآن

۳۸ ۔ سورہ کہف کی فضیلت

اس حصہ میں بعض سورتوں کے خواص کہ جو اس کتاب کے مطالب سے مربوط ہیں نقل کرتاہوں

۱ ۔ پیغمبر اکرم نے فرمایا جو بھی سورہ کہف کو آٹھ دن رات پڑھے تو وہ ہر قسم کے فتنہ سے محفوظ ہوگا اگر دجال ان آٹھ دنوں میں خروج کرے تو خداوند تعالیٰ اس کو دجال کے فتنہ سے محفوظ رکھے گا۔

۲ ۔ ایک دوسری حدیث میں اس بزرگوار نے فرمایا جو بھی سورہ کہف کی دس آیتیں حفظ کرلے تو دجال کا فتنہ اس کو نقصان نہیں پہنچاتاہے اگر سب آیتوں کو پڑھ لے تو بہشت میں داخل ہوگا۔

۳ ۔ ایک اور روایت میں آنحضرت نے فرمایا جو بھی دس آیتیں سورہ کہف کی حفظ کرے اس کے بعد دجال کو درک کرلے وہ اس شخص کو ضرر نہیں پہنچائے گا اور جو بھی سورہ کہف کی آخری آیتوں کو حفظ کرے اسکے لئے قیامت کے دن ایک نور اور روشنی ہوگا۔

۳۹ ۔ سورہ یٰسین کی خاصیتیں

اھل علم میں سے ایک قابل اعتماد شخص نے ایک واقعہ اس سورہ مبارکہ کی خاصیت کے بارے میں میرے لئے نقل کیا ہے خدا کے بندوں میں سے ایک شخص یزد شہر میں ایک سخت مصیبت میں گرفتار ہوا وہ حضرت صاحب الزمان کی خدمت میں حاضر ہوجاتاہے لیکن اس بزرگوار کو نہیں جانتاہے حضرت نے اس سے فرمایا کہ سورہ یٰسین پڑھ لو چونکہ مبین چھ مقام پر آیا ہے جب مبین پر پہنچیں تو اپنی حاجت کی نیت کرلیں اور سورہ پڑھنے کے بعد اپنی حاجت کی درخواست کرلو تا کہ خداوند تمہاری دعا کو مستجاب کرے کہا جب میں نے سورہ یاسین میں نگاہ کی تو دیکھا کہ مبین کا کلمہ اس سورہ میں سات مقامات پر آیا ہے اس مسئلہ سے میں نے تعجب کیا لیکن چونکہ میں نے اس میں دقت کی تو میں سمجھ گیا کہ چھ مقام پر کلمہ مبین الف لام کے بغیر ایا ہے اور ایک مقام پر الف لام کے ساتھ ہے اس کے بعد سورہ اسی طریقہ پر پڑھا جس طرح حضرت نے فرمایا تھا تو خداوند متعال نے میری دعا کو مستجاب فرمایا۔

۴۰ ۔ مسبّحات سورتوں کی فضیلت

جناب جابر جعفی فرماتے ہیں کہ میں نے امام محمد باقر سے سنا کہ فرماتے تھے جو بھی رات کے وقت سونے سے پہلے مسبّحات سورتوں کو پڑھ لے وہ نہیں مرے گا یہاں تک کہ حضرت قائم کو درک کرے گا اگر مرجائے تو پیغمبر کے جوار میں قورار پائے گا۔

طریحی کہتاہے وہ سورتین کہ جن کا شروع تسبیح کے ساتھ ہوچکا ہے ان کو مسبحات کہتے ہیں مولا محمد صالح مازندرانی کہتاہے: کہا گیا ہے کہ جن سورتوں کے شروع میں سَبَّحَ یسبح یا سبحان کے ساتھ شروع ہوا ہو مسبھات کہتے ہیں اس پر احتمال کی بناء پر مسبحات سات ہیں وہ یہ ہیں سورہ اسراء۔ حدید۔ حشر۔ صف۔ جمعہ۔ تغابن۔ اعلی لیکن مرحوم کفعمی کتاب مصباح کے حاشیہ میں اس روایت کو نقل کرتے وقت کہتاہے مسبحات میں پانچ سورتوں کی طرف اشارہ ہے اول اور آخر کے علاوہ یعنی اسراء اور اعلیٰ کے علاوہ سب کو شمار کرتاہے۔

یہ مطلب شیخ صدق کے کلام سے واضح ہوجاتاہے چونکہ وہ انہوں نے روایت کو سورہ تغابن کی فضیلت میں ذکر کیا ہے کہ جو مسبحات کا آخری سورہ ہے علامہ مجلسی نے حلیہ میں اور فیض کا شان رافی میں اسی مطلب کو بیان کیا ہے اھل فضل مٰں سے ایک کہتاہے جو کچھ مضمون حدیث سے ہاتھ میں آتاہے یہ ہے کہ ایک مرتبہ پڑھنے سے حضرت قائم کو درک کرتاہے اور پیغمبر کے جوار میں ہوتاہے چونکہ اس مقام پر ہمارا ہدف ان سورتوں کے پڑھنے کی تشویق اور ترغیب میں ہیں تا کہ اچھی عادت پڑ جائے اس بناء پر قائم کو درک کرنا اور جوار رسول اور تکرار کے ساتھ اور عادت بنانے کی وجہ سے ہوتی ہے اور واضح ہے اگر کسی وقت یہ عمل ترک ہوجائے تو درک اور جوار کے منافی نہیں ہے اس ترک سے ضرر نہیں پہنچاتاہے دوسرا مطلب یہ ہے کہ حضرت کے درک سے مراد اس طرح پر ہے کہ وہ یہ جانے کہ یہ امام زمان ہیں اس مسئلہ کے لئے دو علت ہیں یا یہ کہ مسبحات میں حضرت قائم کا ذکر اور صفات اور احوال موجود ہے اگر چہ خصوصی طور پر اس مطلب کو نہ جانے یا اثر میں کوئی اور خاصیت ہے اور اس قسم کی باقی سورتوں اور آیات میں ان کے لئے بھی ثواب بیان کیا گیا ہے وہ تاثیر اس میں موجود ہے۔

آیہ شریفہ نور کے بارے میں اور آیہ ربّ ادخلنی اور دوسری آیات کہ جو اس موضوع کے ساتھ مناسبت رکھتی ہیں لیکن ان کے نقل سے صرف نظر کرتاہوں ہمیں توجہ دینا چاہیئے کہ سب سے عالی ترین راستہ حضرت کی خدمت میں پہنچنے کے لئے اس بزرگوار کی رضا کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

۴۱ ۔ سورہ القارعة اور دجال سے محفوظ ہونا

امام صادق فرماتے ہیں کہ جو بھی سورہ القارعة کو پڑھے خداوند تعالیٰ اس کو دجال کے فتنہ سے اس پر ایمان لانے اور جھنم کے عذاب سے محفوظ رکھتاہے۔