باب سوم
نمازوں کے بعد دعاؤں کے بارے میں
۱ ۔ نماز صبح کے بعد دعائیں
أَللَّهُمَّ بَلِّغْ مَوْلايَ صاحِبَ الزَّمانِ صَلَواتُ اللَّهِ عَلَيْهِ عَنْ جَميعِ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ ، في مَشارِقِ الْأَرْضِ وَمَغارِبِها ، وَبَرِّها وَبَحْرِها ، وَسَهْلِها وَجَبَلِها ، حَيِّهِمْ وَمَيِّتِهِمْ ، وَعَنْ والِدَيَّ وَوُلْدي ، وَعَنّي مِنَ الصَّلَواتِ وَالتَّحِيَّاتِ ، زِنَةَ عَرْشِ اللَّهِ ، وَمِدادَ كَلِماتِهِ ، وَمُنْتَهى رِضاهُ ، وَعَدَدَ ما أَحْصاهُ كِتابُهُ ، وَأَحاطَ بِهِ عِلْمُهُ
أَللَّهُمَّ إِنّي اُجَدِّدُ لَهُ في هذَا الْيَوْمِ ، وَفي كُلِّ يَوْمٍ ، عَهْداً وَعَقْداً وَبَيْعَةً ] لَهُ[ في رَقَبَتي
أَللَّهُمَّ كَما شَرَّفْتَني بِهذَا التَّشْريفِ ، وَفَضَّلْتَني بِهذِهِ الْفَضيلَةِ ، وَخَصَصْتَني بِهذِهِ النِّعْمَةِ ، فَصَلِّ عَلى مَوْلايَ وَسَيِّدي صاحِبِ الزَّمانِ ، وَاجْعَلْني مِنْ أَنْصارِهِ وَأَشْياعِهِ ، وَالذَّابّينَ عَنْهُ
وَاجْعَلْني مِنَ الْمُسْتَشْهَدينَ بَيْنَ يَدَيْهِ ، طائِعاً غَيْرَ مُكْرَهٍ ، فِي الصَّفِّ الَّذي نَعَتَّ أَهْلَهُ في كِتابِكَ ، فَقُلْتَ «صَفّاً كَأَنَّهُمْ بُنْيانٌ مَرْصُوصٌ
» عَلى طاعَتِكَ وَطاعَةِ رَسُولِكَ وَآلِهِ عَلَيْهِمُ السَّلامُ أَللَّهُمَّ هذِهِ بَيْعَةٌ لَهُ في عُنُقي إِلى يَوْمِ القِيامَةِ.( زاد المعاد : ۴۸۷ ، مصباح الزائر : ۴۵۴ ).
۲ ۔ ظہور امام زمانہ کے لئے دعا
نماز صبح کی تعقیب میں مرحوم شیخ بھائی نے نقل کیا ہے کہ نماز صبح کے بعد دائیں ہاتھ سے اپنی دارھی کو پکڑیں اور بائین ہاتھ کو آسمان کی طرف بلند کر کے سات مرتبہ کہے یا رب محمد و آل محمد صلی علی محمد و آل محمد وعجل فرج محمد و آل محمد
۳ ۔ نماز صبح کے بعد حضرت حجت کے ظہور کے لئے دعا
منھاج العارفین میں لکھتے ہیں کہ مستحب ہے کہ انسان نماز صبح کے بعد سو مرتبہ کہے اَللّٰھم صلّ علی محمد و آل محمد و عجّل فرجھم
۴ ۔ نماز صبح کے بعد حضرت حجت کے لئے ایک اور دعا
علامہ مجلسی کتاب المقیاس میں نقل کیا ہے کہ نماز صبح کی تعقیب میں کسی سے بات کرنے سے پہلے سو مرتبہ کہےیا ربّ علی محمد و آل محمد و عجّل فرج آل محمد اعت رقبتی من النار
۷ ۔ ۵ ۔ آخری حجت سے مشکلات دور کرنے کے لئے دعائیں
مرحوم محدث نوری کتاب دارالسلام میں لکھتے ہیں عالم جلیل جناب حاج ملّا فتح علی سلطان آبادی سے نقل کیا ہے کہ فاضل مقدس آخوند ملّا محمد صادق عراقی کہتے ہیں انتہائی فقر و فاقہ کی زندگی گزار رہے تھے ایک مدت تک ان مسائل میں مبتلاء تھا ان مشکلات سے رہائی کی کوئی صورت نظر نہیں آتی تھی یہاں تک کہ ایک رات عالم خواب میں صحراء میں ایک بڑا خیمہ دیکھا اس خیمہ میں ایک قبلہ تھا پوچھتاہے کہ یہ عظمت والا خیمہ کس کا ہے کہتے ہیں یہ خیمہ حضرت مہدی قائم اور امام منتظر کا ہے جلدی سے اس خیمہ میں چلا گیا چونکہ ہر درد کی دعا وہاں پر ہے جب حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے اپنی پریشانی فقر و فاقہ کی شکایت حضرت حجت سے کی مشکلات اور غم و غصہ دور کرنے کی درخواست کی حضرت نے اپنے فرزندوں میں سے ایک کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور خیمہ کی نشان دہی کرتے ہیں فاضل مقدس حضرت کے یہاں سے جا کر اس خیمہ میں جاتے ہیں کہ جس کی طرف آخری حجت نے اشارہ کیا تھا اچانک دانشمند بزرگوار سید محمد سلطان آبادی کو دیکھتاہے کہ سجادہ پر بیٹھا ہوا ہے دعا اور قرآن کی قرائت میں مشغول ہے سلام کے بعد حضرت حجت کا پیغام اس کو پہنچاتے ہیں تو وہ ان کو ایک دعا یاد کراتے ہیں کہ وہ سختیوں سے نجات حاصل کرے اور روزی کے دروازے اس کے لئے کھول دیے جائیں خواب سے بیدار ہوا اس حالت میں کہ اس نے دعا کو حفظ کیا تھا اس سید کے گھر کی طرف روانہ ہوجاتاہے حالانکہ اس خواب سے پہلے اس سید کے ساتھ کوئی خاص رابطہ نہیں ہوا تھا جب اس بزرگوار کے گھر میں داخل ہوتاہے اسی حالت میں دیکھتاہے جس حالت میں خواب کی حالت میں دیکھا تھا اپنے سجادہ پر بیٹھا ہوا ہے اور ذکر خدا اور استغفار میں مشغول ہے سلام کرتاہے سید جواب دیتاہے اس کی طرف مسکراتے ہیں ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اس کو پہلے سے اس واقعہ کا علم ہے پوشیدہ اسرار سے آگاہ ہے جس طرح عالم خواب میں اس سے پوچھا تھا اسی طرح اس سے پوچھتاہے سید وہی دعا کہ جو عالم خواب میں اس کو تعلیم دی تھی اس کو یاد کراتاہے وہ اس دعا کو ہمیشہ پڑھتاہے مختصر وقت میں ہر قسم کے مشکلات اس سے دور ہوجاتے ہیں۔
محدث نوری کہتاہے ہمارے استاد سید کے لئے خاص احترام کے قائل تھے انہوں نے آخری عمر میں سید کی ملاقات کی چند مدت اس کی شاگردی کی تھی جو کچھ سید نے عالم خواب اور بیداری میں یاد کرایا تھا تین چیزیں تھیں
۱ ۔ طلوع فجر کے بعد ہاتھ کو سینہ پر رکھ کر ستر مرتبہ یا فتاح کہے محدث نوری فرماتے ہیں: کفعمی کتاب المصباح میں لکھتے ہیں جو شخص بھی اس کام کو انجام دے تو خداوند تعالیٰ اس کے دل سے حجات کو دور کرتاہے۔
۲ ۔ شیخ کلینی سند کے ساتھ ایک روایت اسمٰعیل بن عبدالخالق سے نقل کرتاہے کہتاہے پیغمبر کے اصحاب سے ایک مرد ایک مدت تک حضرت کی خدمت میں نہیں پہنچا چند روز کے بعد آیا حضرت نے فرمایا کیوں ایک مدت سے ہم سے غائب رہے ایسا کیوں ہوا عرض کیا بیماری اور فقر و فاقہ کی وجہ سے حضرت نے فرمایا کہ تجھے ایسی دعا یاد کرادوں کہ جو تجھ سے فقر و فاقہ اور بیماری دور کرے کہنے لگا ہاں اے رسول خدا حضرت نے فرمایا کہو
لا حول ولا قوة الّا بالله العلی العظیم توکلت علی الحی الذی لا یموت و الحمد لله الذّی لم یتخذ صاحبة ولا ولداً و لم یکن له شریک فی الملک و لم یکن له ولیّ من الذلّ وکبّره تکبیراً
راوی کہتاہے تھوڑی دیر نہیں گزری تھی کہ وہ مرد آیا اور کہا اے رسول خدا خدا نے بیماری اور فقر کو مجھ سے دور کیا ہے۔
۳ ۔ شیخ ابن فھد حلی نے عدة الداعی میں ایک روایت پیغمبر اکرم سے نقل کیا ہے کہ حضرت نے فرمایا جو بھی ہر روز نماز صبح کے بعد یہ دعا پڑھے اور دست حاجت خدا کی طرف بلند کرے خدا آسانی کے ساتھ اس کی حاجت کو پوری کرتاہے اس کے تمام مہم کاموں کے لئے کفایت کرتاہے۔
بِسْمِ اللَّهِ وَصَلَّى اللَّهُ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ ، وَاُفَوِّضُ أَمْري إِلَى اللَّهِ ، إِنَّ اللَّهَ بَصيرٌ بِالْعِبادِ ، فَوَقيهُ اللَّهُ سَيِّئاتِ ما مَكَرُوا ، لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، سُبْحانَكَ إِنّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمينَ ، فَاسْتَجَبْنا لَهُ وَنَجَّيْناهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذلِكَ نُنْجِى الْمُؤْمِنينَ ، وَحَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكيلُ ، فَانْقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِنَ اللَّهِ ، وَفَضْلٍ لَمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ ، ما شاءَ اللَّهُ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلّا بِاللَّهِ ، ما شاءَ اللَّهُ لا ما شاءَ النَّاسُ ، ما شاءَ اللَّهُ وَ إِنْ كَرِهَ النَّاسُ
حَسبِيَ الرَّبُّ مِنَ الْمَرْبُوبينَ ، حَسْبِيَ الْخالِقُ مِنَ الْمَخْلُوقينَ ، حَسْبِيَ الرَّازِقُ مِنَ الْمَرْزُوقينَ ، حَسْبِيَ اللَّهُ رَبُّ الْعالَمينَ ، حَسْبي مَنْ هُوَ حَسْبي ، حَسْبي مَنْ لَمْ يَزَلْ حَسْبي ، حَسْبي مَنْ كانَ مُذْ كُنْتُ ] لَمْ يَزَلْ [حَسْبي ، حَسْبِيَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا هُوَ ، عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظيمِ
وهذه الأوراد ممّا ينبغي المواظبة عليها ، فقد صدّقتها الدراية والرواية والخبر .( دار السلام : ۲۶۶/۲ .)
واقعاً یہ دعا ان دعاؤں میں سے ہے کہ سزاوار ہے کہ اس کو پابندی سے پڑھے نقل اور خبر بھی ہمارے گفتار کے سچ ہونے پر گواہ ہے۔
۸ ۔ ہر روز صبح اور ظہر کے بعدآخری حجت کے ظہور کے لئے دعا
حضرت امام صادق نے فرمایا جو بھی نماز ظہر اور صبح جمعہ کے دن اور باقی دنوں میں کہے اللّٰھم صَلِّ علی محمد و آل محمد و عجّل فرجھم وہ شخص نہیں مرے گا یہاں تک امام مھدی کو درک کرے گا۔
۹ ۔ ہر روز نماز ظہر کے بعد آخری حجت کے ظہور کے لئے دعا
کتاب فلاح السائل میں لکھتے ہیں نماز ظہر کے سب سے مہم ترین تعقیبات میں سے امام صادق کی پیروی کرتے ہوئے حضرت مہدی کے لئے دعا کرنا ہے اس کے آنے کی خوشخبری کو امت کے لئے صحیح روایت میں بیان فرمایا ہے آخری زمانہ میں ان کے ظہور کا وعدہ دیا ہے۔
محمد بن رھبان دیلمی سلسلہ سند کے ساتھ ایک روایت عباد بن محمد مدائنہ سے نقل کیا ہے مداینی کہتاہے کہ مدینہ منورہ میں امام صادق کی خدمت میں شرف یاب ہوا تو میں نے دیکھا کہ حضرت نماز ظہر تمام کرنے کے بعد اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کر کے فرماتے تھے۔
يا سامِعَ كُلِّ صَوْتٍ ، يا جامِعَ (كُلِّ فَوْتٍ) ، يا بارِئَ كُلِّ نَفْسٍ بَعْدَ الْمَوْتِ ، يا باعِثُ ، يا وارِثُ ، يا سَيِّدَ السَّادَةِ ، يا إِلهَ الْآلِهَةِ ، يا جَبَّارَ الْجَبابِرَةِ ، يا مَلِكَ الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ ، يا رَبَّ الْأَرْبابِ ، يا مَلِكَ الْمُلُوكِ ، يا بَطَّاشُ ، يا ذَا الْبَطْشِ الشَّديدِ ، يا فَعَّالاً لِما يُريدُ ، يا مُحْصِيَ عَدَدِ الْأَنْفاسِ وَنَقْلِ الْأَقْدامِ ، يا مَنِ السِّرُّ عِنْدَهُ عَلانِيَةٌ ، يا مُبْدِئُ ، يا مُعيدُ
أَسْأَلُكَ بِحَقِّكَ عَلى خِيَرَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ ، وَبِحَقِّهِمُ الَّذي أَوْجَبْتَ لَهُمْ عَلى نَفْسِكَ ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمُ السَّلامُ ، وَأَنْ تَمُنَّ عَلَيَّ السَّاعَةَ السَّاعَةَ بِفِكاكِ رَقَبَتي مِنَ النَّارِ ، وَأَنْجِزْ لِوَلِيِّكَ وَابْنِ نَبِيِّكَ الدَّاعي إِلَيْكَ بِإِذْنِكَ ، وَأَمينِكَ في خَلْقِكَ ، وَعَيْنِكَ في عِبادِكَ ، وَحُجَّتِكَ عَلى خَلْقِكَ ، عَلَيْهِ صَلَواتُكَ وَبَرَكاتُكَ وَعْدَهُ
أَللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِنَصْرِكَ ، وَانْصُرْ عَبْدَكَ ، وَقَوِّ أَصْحابَهُ وَصَبِّرْهُمْ ، وَاجْعَلْ لَهُمْ مِنْ لَدُنْكَ سُلْطاناً نَصيراً، وَعَجِّلْ فَرَجَهُ، وَأَمْكِنْهُ مِنْ أَعْدائِكَ وَأَعْداءِ رَسُولِكَ ، يا أَرْحَمَ الرَّاحِمينَ
میں نے عرض کیا میں آپ پر قربان ہوجاؤں آیا آپ نے اپنے لئے دعا مانگی حضرت نے فرمایا آل محمد کے نور کے لئے اور اس کے لئے کہ جو خدا کے حکم سے دشمنوں سے انتقام لے گا اس کے لئے دعا کی ہے میں نے عرض کیا خدا مجھے آپ پر قربان کرے آن حضرت کب قیام کرے گا حضرت نے فرمایا جب بھی خدا چاہے یہ امور اس کے ہاتھ میں ہے وہ جب چاہے میں نے عرض کیا کیا اس سے پہلے کوئی علامتیں ہیں حضرت نے فرمایا ہاں کئی علامتیں ہیں میں نے عرض کیا وہ علامتیں کیا ہیں حضرت نے فرمایا ایک علم مشرق کی زمین سے اور ایک علم مغرب کی زمین سے بلند ہوگا اور ایک فتنہ اھل رزوراء (ایک گاؤں کا نام) پر سایہ کرے گا اور ایک مرد میرے چچا کے فرزندوں میں سے یمن سے قیام کرے گا جس کا نام زید ہوگا اور کعبہ کا پردہ لوٹا جائے گا اور جو کچھ خدا کی مشیت اقتضاء کرے گی وہی انجام پائے گا گراں قدر کتاب مکیال المکارم کا صاحب اس حدیث شریف کی توضیح میں کہتے ہیں اس مذکورہ دعاء سے چند چیزوں کا استفادہ ہوتاہے۔
اوّل حضرت حجت کے لئے دعا مانگتا اور نماز ظہر کے بعد تعجیل فرج کے لئے دعا مانگنا مستحب ہے۔
دوم آنحضرت کے لئے دعا پڑھتے وقت ہاتھوں کو بلند کرنا مستحب ہے۔
سوم مستحب ہے کہ حاجت مانگنے سے پہلے خدا کی حمد و ثناء بجالائے۔
چہارم مستحب ہے کہ حاجت طلب کرنے سے پہلے خدا کو اپنا شفیع قرار دے۔
پانچواں کہ دعا سے پہلے مستحب ہے محمد و آل محمد پر درود بھیجے
چھٹا کہ استغفار کے ساتھ اپنے آپ کو گناہوں سے پاک کرے تا کہ پاک دل کے ساتھ اجابت کے لئے آمادہ ہوجائے۔
ساتواں کہ ولی مطلق سے مراد جن حضرات کی زبانوں پر یا جن دعاؤں میں ہے اس سے مراد صاحب الزمان ہے۔
آٹھواں مستحب ہے کہ اصھاب کے حق میں اور حضرت کے ساتھیوں کے حق میں دعا مانگے
نواں امام تمام بندوں کے اعمال اور رفتار کو ہر حالت میں دیکھتاہے اور ان کے افعال کو زیر نظر رکھتاہے
دسواں آخری حجت کے القاب میں سے ایک لقب نور آل محمد ہے اس پر گواہ متعدد روایت ہیں کہ جو وارد ہیں اور محقق نوری کے کتاب نجم الثاقب میں ان سے بعض روایت کو ذکر کیا ہے۔
گیارہواں یہ کہ آخری حجت‘ امیرالمومنین علی امام حسن اور امام حسین کے بعد باقی ائمہ معصومین سے افضل ہیں اس مقام پر روایات تائید کے عنوان سے نقل ہوئی ہیں
بارھواں خدائے متعال نے آن حضرت کو ذخیرہ کیا ہے اور ان کے قیام کو تاخیر میں ڈالا ہے تا کہ اپنے اور پیغمبر کے دشمنوں سے انتقام لے لیں متعدد اور متواتر روایات اس معنی میں وارد ہوئی ہیں ۔
تیرھواں یہ کہ حضرت کے ظہور کا زمانہ رازوں میں سے ایک راز ہے کہ آپ مصلحت الٰہی کے تقاضا کے مطابق پوشیدہ ہیں اور اس مطلب پر متواتر روایات موجود ہیں۔
چودھواں۔ یہ کہ یہ علامتیں حتمی علامتیں نہیں ہیں چونکہ اپنے کلام کے اختتام پر خود فرماتے ہیں جیسا خدا کی مشیت اقتجاء کرے گی انجام پائے گا۔
۱۰ ۔ نماز عصر کے بعد امام زمانہ کے لئے دعا مانگنا
سید بن طاوؤس فرماتے ہیں نماز عصر کے بعد سب سے اہم تعقیبات حضرت امام موسیٰ کاظم کی پیروی کرتے ہوئے ہمارے آخری حجت کے لئے دعا مانگنا چنانچہ یحییٰ بن فضل نو فلی کہتاہے کہ بغداد میں حضرت امام موسیٰ کاظم کی خدمت میں حاضر ہوا آنحضرت نے نماز عصر کے بعد اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کیا اور میں نے سنا کہ یہ دعا پڑھتے تھے۔
أَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، اَلْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْباطِنُ ، وَأَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، إِلَيْكَ زِيادَةُ الْأَشْياءِ وَنُقْصانُها ، وَأَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، خَلَقْتَ الْخَلْقَ بِغَيْرِ مَعُونَةٍ مِنْ غَيْرِكَ ، وَلا حاجَةٍ إِلَيْهِمْ ، أَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، مِنْكَ الْمَشِيَّةُ وَ إِلَيْكَ الْبَدْءُ.
أَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، قَبْلَ الْقَبْلِ وَخالِقُ الْقَبْلِ ، أَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، بَعْدَ الْبَعْدِ وَخالِقُ الْبَعْدِ ، أَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، تَمْحُو ما تَشاءُ وَتُثْبِتُ وَعِنْدَكَ اُمُّ الْكِتابِ ، أَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، غايَةُ كُلِّ شَيْءٍ وَوارِثُهُ ، أَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، لايَعْزُبُ عَنْكَ الدَّقيقُ وَلَا الْجَليلُ ، أَنْتَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ ، لايَخْفى عَلَيْكَ اللُّغاتُ ، وَلاتَتَشابَهُ عَلَيْكَ الْأَصْواتُ.
كُلَّ يَوْمٍ أَنْتَ في شَأْنٍ ، لايَشْغَلُكَ شَأْنٌ عَنْ شَأْنٍ ، عالِمُ الْغَيْبِ وَأَخْفى ، دَيَّانُ الدّينِ ، مُدَبِّرُ الْاُمُورِ ، باعِثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ ، مُحْيِ الْعِظامِ وَهِيَ رَميمٌ ، أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الْمَكْنُونِ الْمَخْزُونِ ، اَلْحَيِّ الْقَيُّومِ ، اَلَّذي لايَخيبُ مَنْ سَأَلَكَ بِهِ ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ ، وَأَنْ تُعَجِّلَ فَرَجَ الْمُنْتَقِمِ لَكَ مِنْ أَعْدائِكَ ، وَأَنْجِزْ لَهُ ما وَعَدْتَهُ ، يا ذَا الْجَلالِ وَالْإِكْرامِ.
میں نے عرض کیا کس کے لئے دعا کرتے ہیں فرمایا مھدی آل محمد کیلئے اس وقت فرمایا میرے باپ فدا اس پر کہ جس کا پیٹ بھرا ہوا ابرو ملے ہوئے جس کے ران باریک بدن قوی گندم گون رنگ تھجد میں شب بیداری کی وجہ سے اس کا رنگ زردی کی طرف مائل تھا میرا باپ قربان اس پر کہ رات کو سجدہ اور رکوع کی حالت میں ساتروں کے غروب کا انتظار کرتاہے میرا باپ قربان اس پر کہ جو راہ خدا میں ملامت کرنے والوں کی ملامت ان پر اثر نہیں کرتی ہے مطلق تاریکی میں وہ ھدایت کا چراغ ہے میرا باپ قربان اس پر کہ جس نے خدا کے امر کو قائم کیا میں نے عرض کیا کس زمانے میں قیام کرے گا فرمایا جس وقت سپاہیوں کو فرات اور دجلہ کے کنارے دیکھ لیں اور کوفہ کا پل منہدم ہوجائے اور کوفہ کے بعد گھر آگ میں جل جائیں جب اس مطلب کو دیکھیں گے پس خداوند متعال کی مشیت کا تعلق وقت ہوا اس وقت انجام پائے گا کدا کے حکم پر کوئی غالب نہیں ہے۔
۱۱ ۔ ہر نماز کے بعد امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا
یہ دعا ہر نماز کے بعد وارد ہے
اللَّهُمَّ أَدْخِلْ عَلَى أَهْلِ الْقُبُورِ السُّرُورَ
اللَّهُمَّ أَغْنِ كُلَّ فَقِيرٍ اللَّهُمَّ أَشْبِعْ كُلَّ جَائِعٍ
خدايا هر فقير را بى نياز گردان خدايا هر گرسنه را سير گردان
اللَّهُمَّ اكْسُ كُلَّ عُرْيَانٍ اللَّهُمَّ اقْضِ دَيْنَ كُلِّ مَدِينٍ
خدايا هر برهنه را لباس پوشان خدايا دين هر مديونى را ادا فرما
اللَّهُمَّ فَرِّجْ عَنْ كُلِّ مَكْرُوبٍ اللَّهُمَّ رُدَّ كُلَّ غَرِيبٍ اللَّهُمَّ فُكَّ كُلَّ أَسِيرٍ
اللَّهُمَّ أَصْلِحْ كُلَّ فَاسِدٍ مِنْ أُمُورِ الْمُسْلِمِينَ
اللَّهُمَّ اشْفِ كُلَّ مَرِيضٍ اللَّهُمَّ سُدَّ فَقْرَنَا بِغِنَاكَ اللَّهُمَّ غَيِّرْ سُوءَ حَالِنَا بِحُسْنِ حَالِكَ
اللَّهُمَّ اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَ أَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
پڑھنے والوں پر یہ چیز مخفی نہیں ہے کہ اس دعا کا مضمون حضرت مھدی کی حکومت کے زمانے میں محقق ہوگا اس دعا کے لئے ایک قصہ ہے یہاں پر بیان کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
۱۲ ۔ ہر نماز کے بعد آخری حجت کے لئے دعا
کتاب جمال الصالحین میں امام صادق سے نقل کیا گیا ہے کہ حضرت نے فرمایا ہمارے شیعوں پر ہمارے حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ ہر واجب نماز کے بعد اپنے ہاتھ سے ٹھوڑی کو پکڑ کر تین مرتبہ کہے
یٰا رَبِّ مُحَمَّدٍ عَجِّل فَرَجَ آلِ مُحَمَّدٍ یٰا رَبَّ مُحَمَّدٍ إحْفَظْ غَیْبَةَ مُحَمَّدٍ یٰا رَبَّ مُحَمَّدٍ انْتَقِمْ لِا بْنَتِه مُحَمَّدٍ
۔
۱۳ ۔ ہر واجب نماز کے بعد امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا
حضرت امام جواد فرماتے ہیں جب آپ واجب نماز سے فارغ ہوجائیں تو کہو
رَضيتُ بِاللَّهِ رَبّاً ، وَبِالْإِسْلامِ ديناً ، وَبِالْقُرْآنِ كِتاباً ، وَبِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وآله وسلم نَبِيّاً ، وَبِعَلِيٍّ وَلِيّاً ، وَبِالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ ، وَعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، وَجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، وَمُوْسَى بْنِ جَعْفَرٍ ، وَعَلِيِّ بْنِ مُوسى ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، وَعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ ، وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، وَالْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ أَئِمَّةً
أَللَّهُمَّ وَلِيُّكَ الْحُجَّةُ فَاحْفَظْهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ ، وَمِنْ خَلْفِهِ ، وَعَنْ يَمينِهِ وَعَنْ شِمالِهِ ، وَمِنْ فَوْقِهِ وَمِنْ تَحْتِهِ ، وَامْدُدْ لَهُ في عُمْرِهِ ، وَاجْعَلْهُ الْقائِمَ بِأَمْرِكَ ، اَلْمُنْتَصِرَ لِدينِكَ ، وَأَرِهِ ما يُحِبُّ وَتَقَِرُّ بِهِ عَيْنُهُ في نَفْسِهِ وَفي ذُرِّيَّتِهِ ، وَأَهْلِهِ وَمالِهِ ، وَفي شيعَتِهِ وَفي عَدُوِّهِ ، وَأَرِهِمْ مِنْهُ ما يَحْذَرُونَ ، وَأَرِهِ فيهِمْ ما يُحِبُّ وَتَقَِرُّ بِهِ عَيْنُهُ ، وَاشْفِ بِهِ صُدُورَنا وَصُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنينَ
اس حدیث شریف سے ہر واجب نماز کے بعد آخری حجت کی فرض کے لئے دعا کی اہمیت معلوم ہوتی ہے۔
۱۴ ۔ دعائے تشرف
روایت میں ہے کہ جو بھی اس دعا کو ہر واجب نماز کے بعد پڑھے اور اس عمل پر پابند رہے اس کی عمر لمبی ہوجاتی ہے اس قدر کہ وہ اپنی زندگی سے تھک جائیں گے اور آخری حجت کی زیارت اور ملاقات ہوجائے گی اور دعا یہ ہے
أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، أَللَّهُمَّ إنَّ رَسُولَكَ الصَّادِقَ الْمُصَدَّقَ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ قالَ إِنَّكَ قُلْتَ ما تَرَدَّدْتُ في شَيْءٍ أَنَا فاعِلُهُ كَتَرَدُّدي في قَبْضِ رُوحِ عَبْدِيَ الْمُؤْمِنِ ، يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَنَا أَكْرَهُ مَساءَتَهُ
أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَعَجِّلْ لِوَلِيِّكَ الْفَرَجَ ، وَالنَّصْرَ وَالْعافِيَةَ ، وَلاتَسُؤْني في نَفْسي ، وَلا في فُلانٍ ..( مكارم الأخلاق : ۳۵/۲ ، وفي مصباح المتهجّد : ۵۸ والصحيفة الصادقيّة : ۱۷۸ بتفاوت يسير .)
فرمایا کہ فلاں کی جگہ اس کا نام لے
۱۵ ۔ ہر واجب نماز کے بعد امام زمانہ کی ملاقات کی دعا
حضرت امام صادق فرامتے ہیں جو بھی ہر واجب نماز کے بعد یہ دعا پڑھے حضرت امام م ح م د بن الھسن کو حالتِ بیداری میں یا خواب میں دیکھتاہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحيمِ
أَللَّهُمَّ بَلِّغْ مَوْلانا صاحِبَ الزَّمانِ ، أَيْنَما كانَ وَحَيْثُما كانَ ، مِنْ مَشارِقِ الْأَرْضِ وَمَغارِبِها ، سَهْلِها وَجَبَلِها ، عَنّي وَعَنْ والِدَيَّ ، وَعَنْ وُلْدي وَ إِخْوانِي التَّحِيَّةَ وَالسَّلامَ عَدَدَ خَلْقِ اللَّهِ ، وَزِنَةَ عَرْشِ اللَّهِ ، وَما أَحْصاهُ كِتابُهُ ، وَأَحاطَ عِلْمُهُ
أَللَّهُمَّ إِنّي اُجَدِّدُ لَهُ في صَبْيحَةِ هذَا الْيَوْمِ ، وَما عِشْتُ فيهِ مِنْ أَيَّامِ حَياتي ، عَهْداً وَعَقْداً وَبَيْعَةً لَهُ في عُنُقي ، لا أَحُولُ عَنْها وَلا أَزُولُ أَللَّهُمَّ اجْعَلْني مِنْ أَنْصارِهِ وَنُصَّارِهِ الذَّابّينَ عَنْهُ ، وَالْمُمْتَثِلينَ لِأَوامِرِهِ وَنَواهيهِ في أَيَّامِهِ ، وَالْمُسْتَشْهَدينَ بَيْنَ يَدَيْهِ
أَللَّهُمَّ فَإِنْ حالَ بَيْني وَبَيْنَهُ الْمَوْتُ ، اَلَّذي جَعَلْتَهُ عَلى عِبادِكَ حَتْماً مَقْضِيّاً فَأَخْرِجْني مِنْ قَبْري مُؤْتَزِراً كَفَني ، شاهِراً سَيْفي ، مُجَرِّداً قَناتي ، مُلَبِّياً دَعْوَةَ الدَّاعي فِي الْحاضِرِ وَالْبادي
أَللَّهُمَّ أَرِنِي الطَّلْعَةَ الرَّشيدَةَ وَالْغُرَّةَ الْحَميدَةَ ، وَاكْحُلْ بَصَري بِنَظْرَةٍ مِنّي إِلَيْهِ ، وَعَجِّلْ فَرَجَهُ ، وَسَهِّلْ مَخْرَجَهُ أَللَّهُمَّ اشْدُدْ أَزْرَهُ ، وَقَوِّ ظَهْرَهُ ، وَطَوِّلْ عُمْرَهُ ، وَاعْمُرِ اللَّهُمَّ بِهِ بِلادَكَ ، وَأَحْيِ بِهِ عِبادَكَ ، فَإِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ «ظَهَرَ الْفَسادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِما كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ
».
فَأَظْهِرِ اللَّهُمَّ لَنا وَلِيَّكَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِيِّكَ ، اَلْمُسَمَّى بِاسْمِ رَسُولِكَ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، حَتَّى لايَظْفَرَ بِشَيْءٍ مِنَ الْباطِلِ إِلّا مَزَّقَهُ ، وَيُحِقَّ اللَّهُ الْحَقَّ بِكَلِماتِهِ وَيُحَقِّقَهُ
أَللَّهُمَّ اكْشِفْ هذِهِ الْغُمَّةَ عَنْ هذِهِ الْاُمَّةِ بِظُهُورِهِ ، إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعيداً ، وَنَراهُ قَريباً ، وَصَلَّى اللَّهُ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ .(البحار : ۶۱/۸۶ ، الصحيفة الصادقيّة : ۱۸۰ .)
۱۶ ۔ نماز شب میں پہلی دو رکعت کے بعد امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا
مستحب ہے کہ نماز شب میں پہلی دو رکعت کے بعد یہ دعا پڑھی جائے
أَللَّهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ وَلَمْ يُسْأَلْ مِثْلُكَ ، أَنْتَ مَوْضِعُ مَسْأَلَةِ السَّائِلينَ وَمُنْتَهى رَغْبَةِ الرَّاغِبينَ ، أَدْعُوكَ وَلَمْ يُدْعَ مِثْلُكَ ، وَأَرْغَبُ إِلَيْكَ وَلَمْ يُرْغَبْ إِلى مِثْلِكَ ، أَنْتَ مُجيبُ دَعْوَةِ الْمُضْطَرّينَ وَأَرْحَمُ الرَّاحِمينَ.
أَسْأَلُكَ بِأَفْضَلِ الْمَسائِلِ وَأَنْجَحِها وَأَعْظَمِها ، يا اَللَّهُ يا رَحْمانُ يا رَحيمُ وَبِأَسْمائِكَ الْحُسْنى ، وَأَمْثالِكَ الْعُلْيا ، وَنِعَمِكَ الَّتي لاتُحْصى.
وَبِأَكْرَمِ أَسْمائِكَ عَلَيْكَ ، وَأَحَبِّها إِلَيْكَ ، وَأَقْرَبِها مِنْكَ وَسيلَةً ، وَأَشْرَفِها عِنْدَكَ مَنْزِلَةً ، وأَجْزَلِها لَدَيْكَ ثَواباً ، وَأَسْرَعِها فِي الْاُمُورِ إِجابَةً ، وَبِاسْمِكَ الْمَكْنُونِ الْأَكْبَرِ الْأَعَزِّ الْأَجَلِّ الْأَعْظَمِ الْأَكْرَمِ ، اَلَّذي تُحِبُّهُ وَتَهْواهُ ، وَتَرْضى بِهِ عَمَّنْ دَعاكَ ، فَاسْتَجَبْتَ لَهُ دُعاءَهُ ، وَحَقٌّ عَلَيْكَ أَنْ لاتَحْرِمَ سائِلَكَ وَلاتَرُدَّهُ.
وَبِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ فِي التَّوْراةِ وَالْإِنْجيلِ وَالزَّبُورِ وَالْقُرْآنِ الْعَظيمِ ، وَبِكُلِّ اسْمٍ دَعاكَ بِهِ حَمَلَةُ عَرْشِكَ وَمَلائِكَتُكَ ، وَأَنْبِياؤُكَ وَرُسُلُكَ ، وَأَهْلُ طاعَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَأَنْ تُعَجِّلَ فَرَجَ وَلِيِّكَ وَابْنِ وَلِيِّكَ ، وَتُعَجِّلَ خِزْيَ أَعْدائِهِ ، وتدعو بما تحبّ .( مصباح المتهجّد : ۱۳۹
صاحب مکیال فرماتے ہیں اس دعا میں مزید اضافہ کا کتاب جمال الصالحین میں دیکھا ہےو تجعلنا من اصحابه و انصاره و ترزقنابه رجاء نا و تستجیب به دعاء نا
مستحب ہے اس دعا کو نماز شب کے ہر دو رکعت کے بعد پڑھی جائے۔
۱۷ ۔ نماز شب کے چوتھی رکعت کے بعد امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا
نماز شب میں چوتھی رکعت کے بعد سجدہ شکر بجا لائے اور اس میں سو مرتبہ ما شاء اللہ ماشاء اللہ کہے اس کے بعد یہ دعا پڑھے
یٰا رَبِّ أَنْتَ اللّٰهُ، مٰا شِئْتَ مِنْ أَمْرٍ یَکُونُ، فَصَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْ لی فیمٰا تَشیاءُ أَنْ تُعَجَّلَ فَرَجَ آل مُحَمَّدٍ، صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ عَلَیْهِمْ، وَتَجْعَلَ فَرَجی وَ فَرَجَ إِخْوٰانی مَقْرُوناً بَفَرَجِهِمْ، وَتَفْعَلَ بی کَذٰا وَ کَذٰا
، جو حاجت ہو وہی دعا مانگو۔