صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام 0%

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

مؤلف: سید مرتضی مجتہدی سیستانی
زمرہ جات:

مشاہدے: 43116
ڈاؤنلوڈ: 5471

تبصرے:

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 22 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 43116 / ڈاؤنلوڈ: 5471
سائز سائز سائز
صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

صحیفہ امام مھدی علیہ السلام

مؤلف:
اردو

باب یازدھم

زیارات

(حضرت صاحب الزمان کی زیارت کرنا ہر زمان اور مکان میں مستحب ہے)

علامہ مجلسی کہتے ہیں کہ حضرت صاحب الزمان کی زیارت ہر مکان اور ہر زمانے میں مستحب ہے اور حضرت کی زیارت کی سرداب مقدس اور ان کے اجداد کی قبر کے نزدیک بہت زیادہ فضیلت ہے حضرت کی زیارت اوقات شریف میں یعنی حضرت کی ولادت کی رات یعنی پندرہ شعبان صحیح روایت کی بناء پر اور شب قدر کہ جس میں ملائکہ اور روح ان کی خدمت میں نازل ہوتے ہیں ایسے موقع کی زیادہ مناسب ہے۔

اب ایک روایت اس کے بارے میں نقل کرتاہوں:

سلیمان بن عیسی اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ امام صادق کی خدمت میں کھا عرض کیا جب بھی آپ کی کدمت میں نہ آسکوں تو آپ کی زیارت کس طرح کروں راوی کہتاہے حضرت میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے عیسیٰ اگر میرے پاس نہ آکسو تو جمعہ کے دن غسل کرو اور ساتھ وضوع کرلو اور اپنے گھر کی چھت پر چلے جاؤ اور دو رکعت نماز پڑھو اور میری طرف متوجہ ہوجاؤ کیونکہ جو بھی میری زندگی میں میری زیارت کرے گویا اس نے میری موت کے بعد میری زیارت کی ہے اور جو بھی میری موت کے بعد میری زیارت کرے واقع میں میری زندگی میں میری زیارت کی ہے۔

علامہ مجلسی اس حدیث شریف کی توضیح میں کہتے ہیں یہ حدیث بتاتی ہے کہ زندہ امام کی زیارت بھی اسی طریقے پر جائز ہے یہ بہترین دلیل ہے حضرت صاحب الزمان کی زیارت کے لئے کہ انسان جہاں چاہے سرداب مقدس کی طرف رخ کر کے صاحب الزمان کی زیارت کرسکتاہے۔

شیخ کفعمی فرماتے ہیں کہ حضرت صاحب الزمان کی زیارت ہر مکان اور زمان میں مستحب ہے زیارت کے موقع پر مستحب ہے کہ تعجیل فرج کے لئے اور ظہور کے لئے دعا کی جائے صاحب الزمان کی زیارت کی سامراہ اور سرداب مقدس میں بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے ۔

زیارات معصومین علیہ السلام

اور ثواب کا ہدیہ امام زمان کی خدمت میں پیش کرے۔ انسان زیارت کے ثواب کو پیغمبر کی پیشگاہ میں یا ائمہ مین سے کسی کے لئے ہدیہ بھیج سکتاہے۔

شیخ طوسی سند کے داؤد صرمی سے روایت کرتے ہیں کہ داؤد صرمی کہتاہے کہ میں نے حضرت امام ھادی کی خدمت میں عرض کیا میں نے آپکے پدر بزرگوار کی زیارت کی اور اس کا ثواب آپ کے لئے قرار دیا کیا یہ عمل جائز ہے حضرت نے فرمایا تمہارے لئے خدا کی طرف سے اجر اور ثواب ہے اور ہماری طرف سپاس اور شکر ہے۔

اس بناء پر اب شیعہ امام زمانہ کی غیبت کے زمانے میں جو ان کی جدائی میں زندگی گزارتے ہیں اور حضرت کے حضور اور ظہور میں موجود نہیں ہیں اور ہمیشہ باعظمت مقامات پر کہ جو حضرت کے ساتھ مربوط ہیں۔ جیسے سرداب مقدس مسجد کوفہ۔ مسجد سہلہ مسجد جمکران کہ جہاں شریفاب ہوتے ہیں۔ ان مقدس مقامات کی زیارت کر کے اس کمی کا جبران کیا جاسکتاہے اسی طرح بعض زیارات پڑھنے سے خدا کا قرب حاصل کرسکتے ہیں اب تک بہت سے افراد کہ خاندان وحی کو دوست رکھتے ہیں حضرت امیرالمومنین کے حرم میں اسی طرح بقیع کاظمین سامراہ مشہد مقدس ان مقامات پر امام زمانہ کی عنایت شیعوں پر ہے متعدد کتابوں میں ذکر ہوا ہے اس کتاب میں بھی نمونہ کے طور پر نقل کیا ہے۔

زیارات کے آداب

اہلبیت کی زیارت کا ثواب امام زمانہ کی خدمت میں ہدیہ پیش کرنا مستحب ہے۔ محدث قمی نے نقل کیا ہے کہ زیارت کے آداب بہت ہیں یہاں چند چیزوں پر اکتفا کرتاہوں۔

۱ ۔ زیارت کے لئے سفر پر جانے سے پہلے غسل کرنا

۲ ۔ بے ہودہ اور لغو باتوں کا ترک کرنا سفر کے دوران دعویٰ اور جھگڑے کو ترک کرنا۔

۳ ۔ ہر امام کی زیارت کے لئے غسل کرنا اور غسل کرتے وقت دعا کا پڑھنا روایت میں وارد ہے۔

۴ ۔ طھارت

۵ ۔ پاک و پاکیزہ اور نئے لبا سکا پہننا اور بہتر یہ ہے کہ سفید لباس پہنے۔

۶ ۔ روضہ مقدسہ جاتے وقت آہستہ قدم رکھے سکون اور وقار کے ساتھ چلے خضوع اور خوشوع کے ساتھ سر کو نیچے جھکا دے اور پر دائیں بائیں نہ دیکھے۔

۷ ۔ امام حسین کی زیارت کے علاوہ باقی کے اماموں کے زیارت کے لئے خوشبو لگانا ۔

۸ ۔ حرم مطہر جاتے ہوئے زبان پر تکبیر تمحید تسبیح اور تہلیل اور تمجید میں مشغول ہو اور محمد و آل محمد پر درود بھیج کر اپنے منہ کو معطر کرے۔

۹ ۔ حرم شریف کے دروازے پر ٹھہرنا (داخل ہونے کی اجازت) کرنا وقت قلب اور خشوع میں سعی کرنا اور صاحب قبر کی عظمت اور یہ کہ اس کے کھڑے ہونے کو دیکھتاہے اور اس کے کلام کو سنتاہے اور سلام کا جواب دیتاہے۔

۱۰ ۔ بوسہ دینا عتبہ عالیہ کا شیخ شہید نے فرمایا ہے اگر زیارت کرنے والا سجدہ کرے اور یہ نیت کرے کہ خدا کے لئے سجدہ کرتاہوں شکرانہ کے طور پر کہ اللہ نے مجھے یہاں پہنچا دیا ہے تو بہتر ہوگا۔

۱۱ ۔ داخل ہوتے وقت دایاں پاؤں داخل کرے اور باہر نکلتے وقت بایاں قدم آگے رکھے جیسا کہ مسجاد میں کرتے ہیں۔

۱۲ ۔ ضریح مطہر کے پاس جائے اس طریقے پر کہ اپنے آپ کو ضریح کے ساتھ متصل کردے یہ وہم کہ دور کھڑے ہونا ادب ہے یہ غلط ہے چونکہ ضریح تک اپنے آپ کو پہنچانے کے بارے میں روایت وارد ہے۔

۱۳ ۔ زیارت کرتے وقت قبلہ کی طرف پشت اور قبر کی طرف منہ کر کے کھڑا ہونا ظاہراً یہ ادب معصوم کے ساتھ مختص ہے جب زیارت پڑھنے سے فارغ ہوجائے دائیں رخسار کو ضریح پر رکھے اور تضرع کی حالت میں دعا مانگے اس کے بعد بایا رخسار رکھے اور پڑھے کہ خداوند صاحب قبر کا واسطہ کہ اس بزرگوار کیلئے اھل شفاعت سے قرار دے بہت زیادہ دعا مانگے اس کے بعد سر مطہر کی طرف قبلہ کی طرف منہ کر کے کھڑا ہوجائے اور دعا پڑھے۔

۱۴ ۔ زیارت پڑھتے وقت کھڑا ہوجائے اگر کوئی عذر موجود نہ ہو۔

۱۵ ۔ قبر مطہر کو دیکھتے وقت تکبیر پڑھے زیارت پڑھنے سے پہلے اور خبر مٰں ہے جو بھی امام کے سامنے تکبیر کہے اور کہے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ اس کے لئے رضوان اللہ الاکبر لکھا جاتاہے۔

۱۶ ۔ ان زیارات کا پڑھنا کہ جوائمہ طاہرین سے منقول ہے اور اپنی طرف سے ایجاد شدہ زیارات کو ترک کرے شیخ کلینی نے عبدالرحیم قصیر سے روایت کی ہے کہ کہا کہ میں حضرت صادق کی خدمت حاضر ہوا اور کہا میں آپ پر قربان ہوجاؤں میں نے انی طرف سے دعا ایجاد کی ہے فرمایا چھوڑ دو اختراع کو جب بھی تم کو کوئی حاجت در پیش ہو حضرت رسول سے پناہ حاصل کرلو دو رکعت نماز پڑھ لو اور اس کو ہدیہ کرو حضرت کی طرف ۔

۱۷ ۔ نماز زیارت کا بجا لانا اور کم از کم دو رکعت ہے شیخ شہید نے فرمایا ہے اگر پیغمبر کی زیارت ہے تو نماز کو روضہ مطہرہ میں بجالے آؤ اگر آئمہ میں سے کسی ایک کے حرم میں ہو تو سرہانے کی طرف بجالائے اگر ان دورکعت کو حرم کی مسجد میں انجام دے تو جائز ہے۔

علامہ مجلسی نے فرمایا ہے اگر نماز زیارت یا کوئی اور میرے گمان کے مطابق پشت سر یا سرہانے پر انجام دے تو بہتر ہے نماز پڑھنا ضریح امام کے آگے چونکہ امام کے ساتھ بے احترامی اور بے ادبی ہوتی ہے اس لئے جائز نہیں ہے۔

۱۸ ۔ سورہ یٰسین کا پڑھنا پہلی رکعت میں اور سورہ الرحمن دوسری رکعت میں اگر مخصوص کیفیت نماز زیارت کے لئے وارد نہ ہوا ہو اور نماز کے بعد دعا مانگے جو کچھ وارد ہے اپنے دین اور دنیا کے لئے اور تمام مومنین کے لئے دعا مانگے چونکہ یہ قبولیت کے زیادہ قریب ہے۔

۱۹ ۔ شیخ شہید نے فرمایا ہے اگر کوئی حرم مطہر میں داخل ہوجائے اور دیکھے کہ نماز جماعت ہو رہی ہے سب سے پہلے نماز پڑھ لے اس کے بعد زیارت کرلے جب کہ نماز جماعت میں جماعت کے شرائط موجود ہوں

۲۰ ۔ شیخ شہید نے زیارت کے آداب میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا اور ضریح کے قریب قرآن مجید کا پڑھنا اور اس کو ہدیہ کرنا جس کی زیارت کی ہے اور اس کا فائدہ زیارت کرنے والے کی طرف لوٹتاہے اس میں جس کی زیارت کرتاہے اس کی تعظیم ہےْ۔

۲۱ ۔ شرک کرنا نازیبا کلمات کا اور بے ہودہ باتوں کا اور دنیوی باتوں میں ہمیشہ مشغول ہونا یہ ہر جگہ مذموم اور قبیح ہے رزق کے لئے مانع اور دل کی پریشانی کا موجب ہے خصوصاً ان مقامات پر کہ جہاں ان کی عظمت کو بلند قرار دیا ہے۔

۲۲ ۔ زیارت کے وقت آواز کو بلند نہ کرنا چانچہ ہدایة الزائر میں ذکر کیا ہے۔

۲۳ ۔ امام کو وداع کرنا جب شہر کو چھوڑ کر جارہاہو۔

۲۴ ۔ توبہ اور استغفار کرنا گناہوں کی وجہ سے اور اپنی حالت کو بہتر کرنا زیارت سے فارغ ہونے کے بعد اس حالت سے کہ جو زیارت سے پہلے جو حالت تھی۔

۲۵ ۔ خرچ کرنا اپنی استطاعت کے مطابق آستانہ کے خادموں پر اور سزاوار ہے کہ وہاں کے خدام شریف اہل خیر صاحب دین اور صاھب مروت ہوں۔

۲۶ ۔ خرچ کرنا کے امام کے شہر کے مساکین مجاورین اور فقراء پر خصوصاً سادات اور اہل علم پر

۲۷ ۔ شیخ شہید نے فرمایا ہے کہ آداب میں یہ ہے جلدی کرے باہر نکلنے میں جب اس نے زیارت کی ہو۔

نیز فرمایا جب عورتیں زیارت کرنا چاہتی ہیں ان کو چاہیئے کہ وہ مردوں سے جدا رہیں اور تنہا زیارت کرلیں اگر رات کے وقت زیارت کریں تو یہ زیادہ بہتر ہے ان کو چاہیئے کہ وہ اپنا وضع اور ہیئت تبدیل کریں یعنی عالی لباس کو معمولی لباس میں تبدیل کریں کہ پہچانی نہ جائیں مخفی اور پوشیدہ ہو کر باہر نکلیں کہ لوگ اس کو کمتر دیکھیں اور پہچانیں اگر مردوں کے ساتھ زیارت کریں شب بھیجائز ہے اگر چہ مکروہ ہے ان باتوں سے معلوم ہوا کہ عورتیں زیارت کے عنوان سے اپنے آپ کو زینت دے کر نفیس لباس میں اپنے گھروں سے باہر آتی ہیں اور حرم مطہر میں نامحرم کے لئے باعث مزاحمت ہوتی ہیں اس کو ترک کریں اور وہ عورتیں جو مردوں کے قبلہ کے سامنے بیٹھ جاتی ہیں اور اپنے سلوک عادات سے لوگوں کے حواس کو پریشان کرتی ہیں زائرین نمازگزار گریہ کرنے والوں کو عبادت سے روک دیتی ہیں ان لوگوں میں شمار ہوجاتی ہیں کہ جو راہ خدا کو بند کردیتی ہیں واقعاً اس قسم کی عورتوں کی زیارت منکرات میں شمار ہوجاتی ہیں نہ کہ عبادات میں حضرت صادق سے منقول ہے کہ حضرت امیرالمومنین نے اھل عراق سے فرمایا یا: اھل العراق نبّئت ان نسائکم یوافین الرجال فی الطریق اما تستحیون اے اھل عراق مجھے خبر پہنچی ہے کہ تمہاری عورتیں راستے میں مردوں سے ملتی ہیں یعنی گلی اور بازار میں نامحرموں کے ساتھ ملاقات کرتی ہیں کیا تمہیں شرم نہیں آتی وقال : لعن اللہ من لایفار اور فرمایا خدا لعنت کرے اس پر کہ جو غیر نہیں کرتا۔

۲۸ ۔ سزاوار ہے کہ جب زوار زیادہ ہوں جو جلدی ضریح تک پہنچتے ہیں وہ زیارت کو مختصر کرے اور باہر نکل جائے تا کہ دوسرے لوگ بھی ضریح کے قریب جا کر زیارت کرسکیں۔

۲۹ ۔ جب مقدس مقامات پر جائیں اور اھل بیت کے حرم مطہر میں جائیں امام زمانہ کے تعجیل ظہور کے لئے دعا کریں۔

۳۰ ۔ امام زمانہ کی زیارت جہاں سے چاہے کرسکتاہے اور سزاوار ہے کہ زیارت پڑھنے کے بعد اپنے دل کو صاف کرے اور اپنے وظیفہ کو انجام دے اب حضرت کی بعض زیارتوں کو نقل کرتاہوں۔

۱ ۔ زیارت آل یٰسین

شیخ ابو منصور طبرسی کتاب الاحتجاج میں لکھتے ہیں محمد بن حمیری کہتاہے حضرت کی طرف سے سوالوں کے جواب میں اس طرح صادر ہوا بسم اللہ الرحمن الرحیم الامرہ تعقلون ولا من اولیائہ تقبلون حکمة بالغة فماتضنی النذر عن قوم لایومنون السلام علینا و علی عباداللہ الصالحین نہ اس کے امر میں عقل سے کام لیتے ہو نہ اس کے اولیاء کو قبول کرتے ہو حکمت کا تقاضا ہے ڈرانا ڈرانے والوں کو ڈرانا اس قوم کے لئے جو ایمان نہیں لاتی ہے کافی نہیں ہے سلام ہمارے اوپر اور خدا کے نیک بندوں پر۔

جب آپ چاہیں ہمارے وسیلہ سے خدا کی طرف توجہ کریں تو کہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔

سَلامٌ عَلَی آلِ یسَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا داعِیَ اﷲِ وَرَبَّانِیَّ آیاتِهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ اﷲِ

سلام ہو اولاد پیغمبر(ص) پر آپ پر سلام ہو اے خدا کے داعی اور اس کے کلام کے نگہبان سلام ہوآپ پر اے خدا کے باب

وَدَیَّانَ دِینِهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیفَةَ اﷲِ وَناصِرَ حَقِّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اﷲِ

اور اس کے دین کی حفاظت کرنے والے آپ پر سلام ہو اے خدا کے نائب اور حق کے مددگار آپ پر سلام ہو اے خدا کی حجت اور

وَدَلِیلَ إرادَتِهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا تالِیَ کِتابِ اﷲِ وَتَرْجُمانِهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ فِی آنائِ

اس کے ارادے کے مظہر سلام ہو آپ پراے قرآن کے قاری اور اس کی تشریح کرنے والے آپ پر سلام ہو رات کے

لَیْلِکَ وَأَطْرافِ نَهارِکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بَقِیَّةَ اﷲِ فِی أَرْضِهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مِیثاقَ

اوقات میں اور دن کی ہر گھڑی میں آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے نمائندہ آپ پر سلام ہو اے خدا کے وہ

اﷲِ الَّذِی أَخَذَهُ وَوَکَّدَهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَعْدَ اﷲِ الَّذِی ضَمِنَهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا

عہد جو اس نے باندھا اور پکا کیا آپ پر سلام ہو اے خدا کے وعدہ جس کا وہ ضامن ہے آپ پر سلام ہو کہ آپ ہیں

الْعَلَمُ الْمَنْصُوبُ وَالْعِلْمُ الْمَصْبُوبُ والْغَوْثُ وَالرَّحْمَةُ الْواسِعَةُ وَعْداً غَیْرَ مَکْذُوبٍ

گاڑا ہوا علم، ہیں سپرد شدہ دانش، دادرس کشادہ تر رحمت اور وہ وعدہ ہیں جو جھوٹا نہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیکَ حِینَ تَقُومُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِینَ تَقْعُدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِینَ تَقْرَأُ وَتُبَیِّنُ

آپ پر سلام ہوجب آپ قیام کریں گے آپ پر سلام ہو جب منتظربیٹھے ہیں آپ پر سلام ہو جب آپ قرآن پڑھیں اور تفسیر کریں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِینَ تُصَلِّی وَتَقْنُتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِینَ تَرْکَعُ وَتَسْجُدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

آپ پر سلام ہو جب آپ نماز گزاریں اور قنوت پڑھیں آپ پر سلام ہو جب آپ رکوع اور سجدہ کرتے ہیں آپ پر سلام ہو

حِینَ تُهَلِّلُ وَتُکَبِّرُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِین تَحْمَدُ وَتَسْتَغْفِرُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ حِینَ تُصْبِحُ وَ

جب آپ ذکر الہیٰ کریں آپ پر سلام ہوجب حمد و استغفار کریں آپ پر سلام ہوجب آپ صبح اور

تُمْسِی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ فِی اللَّیْلِ إذا یَغْشیٰ وَالنَّهارِ إذا تَجَلَّیٰ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْاِمامُ

شام کریں اورتسبیح بجا لائیں آپ پر سلام ہو رات میں جب وہ چھا جائے اور دن میں جب روشن ہو جائے آپ پر سلام ہو اے محفوظ

الْمَأْمُونُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْمُقَدَّمُ الْمَأْمُولُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ بِجَوامِعِ السَّلامِ أُشْهِدُکَ

امام آپ پر سلام ہو جس کے آنے کی آرزو ہے آپ پر سلام ہو ہر طبقے کی طرف سے سلام، میں آپ کوگواہ قرار دیتا ہوں

یَا مَوْلایَ أَنِّی أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ

اے میرے آقا اور گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ حضرت محمد(ص) اسکے بندے

وَرَسُولُهُ لاَ حَبِیبَ إلاَّ هُوَ وَأَهْلُهُ وَأُشْهِدُکَ یَا مَوْلایَ أَنَّ عَلِیّاً أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ

اوررسول ہیں سوائے انکے کوئی حبیب نہیں اور ان کے اہلبیت(ع) کے آپ کو گواہ بناتا ہوں اے میرے آقا اس پر کہ علی (ع)امیر المؤمنین اور

حُجَّتُهُ وَالْحَسَنَ حُجَّتُهُ وَالْحُسَیْنَ حُجَّتُهُ وَعَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ حُجَّتُهُ وَمُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ

اس کی حجت ہیں حسن(ع) اس کی حجت ہیں حسین(ع) اس کی حجت ہیںاور علی(ع) ابن الحسین(ع) اس کی حجت اور محمد(ع) ابن علی(ع)

حُجَّتُهُ وَجَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ حُجَّتُهُ وَمُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ حُجَّتُهُ وَعَلِیَّ بْنَ مُوسی حُجَّتُهُ

اس کی حجت اور جعفر(ع) ابن محمد(ع) اس کی حجت ہیں موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) اس کی حجت ہیں علی(ع) بن موسیٰ(ع) اس کی حجت ہیں

وَمُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ حُجَّتُهُ وَعَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ حُجَّتُهُ وَالْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ حُجَّتُهُ وَأَشْهَدُ أَنَّکَ

محمد(ع) بن علی(ع) اس کی حجت ہیں علی(ع) بن محمد(ع) اس کی حجت ہیں حسن(ع) بن علی(ع) اس کی حجت ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ(ع)

حُجَّةُ اﷲِ أَنْتُمُ الْاََوَّلُ وَالْاَخِرُ وَأَنَّ رَجْعَتَکُمْ حَقٌّ لاَ رَیْبَ فِیها یَوْمَ لاَ یَنْفَعُ نَفْساً

خدا کی حجت ہیں آپ(ع) ہی ہیں اول و آخر اور آپ(ع) کی رجعت حق ہے اس میں کوئی شک نہیں اس دن ایمان لانا کچھ نفع نہ دیگا جو اس سے

إیمانُها لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ کَسَبَتْ فِی إیمانِها خَیْراً وَأَنَّ الْمَوْتَ حَقٌّوَأَنَّ ناکِراً

پہلے ایمان نہ لایا ہوگا یا ایمان کے تحت نیکی کے کام نہ کیئے ہوں اور یقیناً موت حق ہے منکر

وَنَکِیراً حَقٌّ وَأَشْهَدُ أَنَّ النَّشْرَ حَقٌّ وَالْبَعْثَ حَقٌّ وَأَنَّ الصِّراطَ حَقٌّ وَالْمِرْصادَ حَقٌّ

و نکیر حق ہیں میں گواہی دیتا ہوںکہ قبر سے باہر آنا حق اور مردوں کا اٹھنا حق ہے، بے شک صراط سے گزرنا حق، نگرانی ہونا حق اور

وَالْمِیزانَ حَقٌّ وَالْحَشْرَ حَقٌّوَالْحِسابَ حَقٌّ وَالْجَنَّةَ وَالنَّارَ حَقٌّ وَالْوَعْدَ وَالْوَعِیدَ بِهِما حَقٌّ

اعمال کا تولا جانا حق ہے، حشر حق ہے، حساب کتاب حق ہے جنت و جہنم حق ہے ان کے بارے میں وعدہ اور وعید حق ہے

یَا مَوْلایَ شَقِیَ مَنْ خالَفَکُمْ وَسَعِدَ مَنْ أَطَاعَکُمْ فَاشْهَدْ عَلَی مَا أَشْهَدْتُکَ عَلَیْهِ

اے میرے سردار آپ(ع) کا مخالف بد بخت ہے اور آپ(ع) کا پیروکار نیک بخت ہے پس میںگواہی دیتا ہوںاسکی جسکی آپ نے گواہی دی

وَأَنَا وَلِیٌّ لَکَ بَرِیٌٔمِنْ عَدُوِّکَ فَالْحَقُّ مَا رَضِیتُمُوهُ وَالْباطِلُ مَا أَسْخَطْتُمُوهُ

میں آپ(ع) کا حبدار اور آپ(ع) کے دشمن سے بیزار ہوں پس حق وہ ہے جسے آپ(ع) پسند کریں او رباطل وہ ہے جس سے آپ(ع) ناخوش ہوں

وَالْمَعْرُوفُ مَا أَمَرْتُمْ بِهِ وَالْمُنْکَرُ مَا نَهَیْتُمْ عَنْهُ فَنَفْسِی مُؤْمِنَةٌ بِاﷲِ وَحْدَهُ

نیکی وہ ہے جس کا آپ(ع) حکم دیں اور برائی وہ ہے جس سے آپ(ع) منع کریں پس میرا دل ایمان رکھتا ہے خدا پر جو یگانہ ہے

لاَ شَرِیکَ لَهُ وَبِرَسُولِهِ وَبِأَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَبِکُمْ یَامَوْلایَ أَوَّلِکُمْ

اسکا کوئی شریک نہیں ہے اور اسکے رسول(ص) پر اورامیر المومنین(ع) پر اور آپ(ع) پر اے میرے آقا ایمان رکھتا ہوں اسی طرح آپ(ع) کے پہلے اور

وَآخِرِکُمْ وَنُصْرَتِی مُعَدَّةٌ لَکُمْ وَمَوَدَّتِی خَالِصَةٌلَکُمْ آمِینَ آمِینَ ۔اس زیارت کے بعد یہ دعا

آخری پر اور میری نصرت آپ(ع) کے لیے حاضر ہے میری دوستی آپ(ع) کے لیے خالص ہے قبول فرما، قبول فرما۔

پڑھے:اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ نَبِیِّ رَحْمَتِکَ وَکَلِمَةِ نُورِکَ وَأَنْ

اے معبود یقیناً میں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ اپنے نبی محمد(ص)پر رحمت فرما جو رحمت و برکت والے اور تیرا نورانی کلمہ ہیںاور یہ کہ

تَمْلَأَ قَلْبِی نُورَ الْیَقِینِ وَصَدْرِی نُورَ الْاِیمانِ وَفِکْرِی نُورَ النِّیَّاتِ وَعَزْمِی نُورَ الْعِلْمِ

میرے دل کو نور یقین اور سینے کو نور ایمان سے بھردے اور میرے ذہن کو روشن نیتوں میرے ارادے کو نور علم میری قوت کو نور عمل

وَقُوَّتِی نُورَ الْعَمَلِ وَلِسانِی نُورَ الصِّدْقِ وَدِینِی نُورَ الْبَصائِرِ مِنْ عِنْدِکَ وَبَصَرِی نُورَ الضِّیائِ

میری زبان کو نور صداقت اور میرے دین کو اپنی طرف سے بصیرتوں کے نورسے پر کر دے میری آنکھ کو نور ضیائ سے

وَسَمْعِی نُورَ الْحِکْمَةِ وَمَوَدَّتِی نُورَ الْمُوالاةِ لِمُحَمَّدٍ وَآلِهِ عَلَیْهِمُ اَلسَّلَامُ حَتَّی أَلْقَاکَ

میرے کان کو نور دانش اور میری دوستی کو محمد و آل محمد کی محبت کے نور سے بھر دے حتی کہ تجھ سے ملاقات کروں

وَقَدْ وَفَیْتُ بِعَهْدِکَ وَمِیثاقِکَ فَتُغَشِّیْنِی رَحْمَتَکَ یَا وَلِیُّ یَا حَمِیدُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی

جبکہ تیرے عہد و پیماں کو پورا کیا ہو پس تیری رحمت مجھے گھیر لے اے ولی اے تعریف والے اے معبود محمد مہدی(ع) پر درود

مُحَمَّدٍ حُجَّتِکَ فِی أَرْضِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی بِلادِکَ وَالدَّاعِی إلَی سَبِیلِکَ وَالْقائِمِ

و رحمت فرما جو تیری زمین میں تیری حجت ،تیرے شہروں میں تیرے خلیفہ تیرے راستے کی طرف بلانے والے، تیری عدالت پر قائم

بِقِسْطِکَ وَالثَّائِرِ بِأَمْرِکَ وَلِیِّ الْمُؤْمِنِینَ وَبَوَارِ الْکافِرِینَ وَمُجَلِّی الظُّلْمَةِ وَمُنِیرِ الْحَقِّ

رہنے والے، تیرے حکم سے بدلہ لینے والے، مومنوں کے ولی، کافروں کے لیے پیام موت، تاریکی میں روشنی کرنے والے حق کو

وَالنَّاطِقِ بِالْحِکْمَةِ وَالصِّدْقِ وَکَلِمَتِکَ التَّآمَّةِ فِی أَرْضِکَ الْمُرْتَقِبِ

عیاں کرنے والے حکمت و سچائی سے کلام کرنے والے جو تیری زمین میں تیرا کلمہ کامل وہ تیرے فرامین کے نگہبان اور تیرے

الْخائِفِ وَالْوَلِیِّ النَّاصِحِ سَفِینَةِ النَّجَاةِ وَعَلَمِ الْهُدَیٰ وَنُورِ أَبْصارِ الْوَرَیٰ وَخَیْرِ مَنْ تَقَمَّصَ

جبروت سے خوف زدہ ہیں، خیر خواہ ولی،نجات دلانے والی کشتی، ہدایت کے پرچم اور لوگوں کی آنکھوں کا نور ہیں قمیص اور چادر پہننے والوں میں

وَارْتَدیٰ وَمُجَلِّی الْعَمَی الَّذِی یَمْلاََُ الْاََرْضَ عَدْلاً وَقِسْطاً کَمَا مُلِئَتْ ظُلْماً وَجَوْراً

بہترین اور اندھوں کو آنکھیں دینے والے ہیں جو زمین کوعدل و انصاف سے پرکریںگے جیسے وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہو گی

إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی وَلِیِّکَ وَابْنِ أَوْلِیَائِکَ الَّذِینَ فَرَضْتَ

بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود اپنے ولی اور اپنے اولیائ کے﴿نسل در نسل﴾ فرزند پر رحمت نازل فرما جن کی

طَاعَتَهُمْ وَأَوْجَبْتَ حَقَّهُمْ وَأَذْهَبْتَ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرْتَهُمْ تَطْهِیراً اَللّٰهُمَّ انْصُرْهُ وَانْتَصِرْ

اطاعت تو نے لازم فرمائی انکا حق واجب کیا اور ان سے پلیدی کو دور کیا انہیں پاک رکھا اور خوب پاک۔ اے معبود امام زمان(ع) کی مدد کر

بِهِ لِدِینِکَ وَانْصُرْ بِهِ أَوْلِیائَکَ وَأَوْلِیَائَهُ وَشِیعَتَهُ وَأَنْصارَهُ وَاجْعَلْنا مِنْهُمْ

انکے ذریعے اپنے دین کو غلبہ دے اور انکے ذریعے اپنے دوستوں، انکے دوستوں شیعوں اور مدد گاروں کو قوت دے اور ہمیں ان میں سے قرار دے

اَللّٰهُمَّ أَعِذْهُ مِنْ شَرِّ کُلِّ باغٍ وَطاغٍ وَمِنْ شَرِّ جَمِیعِ خَلْقِکَ وَاحْفَظْهُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْهِ وَمِنْ

اے معبود بچائے رکھ ان کو ہرباغی اور سرکش کے شر سے اور اپنی مخلوقات کے شر سے ان کو محفوظ رکھ ان کے آگے سے ان کے

خَلْفِهِ وَعَنْ یَمِینِهِ وَعَنْ شِمالِهِ وَاحْرُسْهُ وَامْنَعْهُ مِنْ أَنْ یُوصَلَ إلَیْهِ بِسُوئٍ وَاحْفَظْ فِیهِ

پیچھے سے انکے دائیں سے اور انکے بائیں سے ان کی نگہبانی کر ان کو بچائے رکھ اس سے کہ انہیں کوئی اذیت پہنچے ان کی حفاظت کر

رَسُولَکَ وَآلَ رَسُولِکَ وَأَظْهِرْ بِهِ الْعَدْلَ وَأَیِّدْهُ بِالنَّصْرِ وَانْصُرْ ناصِرِیهِ وَاخْذُلْ

کے اپنے رسول(ص) اور انکی آل (ع) کی حفاطت کر ان امام آخر(ع)کے ذریعے عدل کوظاہر کر اور نصرت دے کر ان کو قوی بنا ان کے ناصروں کی

خاذِلِیهِ وَاقْصِمْ قاصِمِیهِ وَاقْصِمْ بِهِ جَبابِرَةَ الْکُفْرِ وَاقْتُلْ بِهِ الْکُفَّارَ

مدد فرما انکو چھوڑ دے جو انکو چھوڑ گئے انکو کمزور کرنیوالوں کی کمر توڑ دے انکے ہاتھوں کفر کے سرداروں کو زیر کر انکی تلوار سے کافروں،

وَالْمُنافِقِینَ وَجَمِیعَ الْمُلْحِدِینَ حَیْثُ کانُوا مِنْ مَشارِقِ الْاََرْضِ وَمَغَارِبِها بَرِّها وَبَحْرِها

منافقوں اور سارے بے دینوں کو قتل کرا دے وہ جہاں جہاں ہیں زمین کے مشرقوں اور اسکے مغربوں میں میدانوں اور سمندروں میں

وَامْلَأَ بِهِ الْاََرْضَ عَدْلاً وَأَظْهِرْ بِهِ دِینَ نَبِیِّکَ صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِ وآلِهِ وَسَلَّمْ وَاجْعَلْنِی اَللّٰهُمَّ

ان کے ذریعے زمین کو عدل سے بھر دے اور اپنے نبی کے دین کو غالب کر دے اور اے معبود مجھے

مِنْ أَنْصارِهِ وَأَعْوانِهِ وَأَتْباعِهِ وَشِیعَتِهِ وَأَرِنِی فِی آلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْهِمُ اَلسَّلَامُ

امام مہدی(ع) کے مدد گاروں، ان کے ساتھیوں، ان کے پیروکاروں اور ان کے شیعوں میں سے قرار دے اورآل (ع) محمد (ص) کے

مَا یَأْمُلُونَ وَفِی عَدُوِّهِمْ مَا یَحْذَرُونَ إلهَ الْحَقِّ آمِینَ

بارے میں جسکی وہ تمنا رکھتے ہیں اور ان کے دشمنوں میں جس سے وہ دور رہتے ہیں میرے لیے آشکار فرما اے سچے معبود ایسا ہی ہوا

یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اے صاحب جلال و بزرگی اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

۲ ۔ زیارت ندبہ

علامہ مجلسی فرماتے ہیں: ابو علی حسن بن اشناس نقل کرتاہے کہ ابو مفضل بن عبداللہ شیبانی نے کہا ابو جعفر بن عبداللہ بن جعفر حمیری نے تمام روایات میں اس کو اجازت دی ہے۔

اسی طرح نقل کیا ہے نماز کے بارے میں مسائل کا جواب دینے کے بعد اور ناحیہ مقدس کی طرف سے خدا ان کا نگہبان اور نگہدار ہے اس طرح صادر ہوابسم الله الرحمن الرحیم لا لامر الله تعقلون، ولا من اولیائه تقبلون، حکمة بالغة فما تعنی الایات و النذر عن قوم لا یومنون والسلام علینا و علی عباد الله الصالحین ۔

نہ اس معاملے میں عقل سے کام لیتے ہیں نہ ان کے اولیاء کو قبول کرتے ہیں جو ایمان نہیں لاتے ہیں ان کو ڈرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے سلام ہمارے اوپر اور خدا کے نیک بندوں پر جب چاہیں کہ ہمارے وسیلہ سے خدا کی طرف متوجہ ہوں تو کہیں جیسا کہ خداوند متعال فرمایا ہے۔

«سَلامٌ عَلى آلِ ياسينَ» ، ذلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْمُبينُ ، وَاللَّهُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظيمِ ، لِمَنْ يَهْديهِ صِراطَهُ الْمُسْتَقيمَ.

قَدْ آتاكُمُ اللَّهُ يا آلَ ياسينَ خِلافَتَهُ ، وَعِلْمَ مَجارِيِ أَمْرِهِ ، فيما قَضاهُ وَدَبَّرَهُ وَرَتَّبَهُ وَأَرادَهُ في مَلَكُوتِهِ ، فَكَشَفَ لَكُمُ الْغِطاءَ ، وَأَنْتُمْ خَزَنَتُهُ وَشُهَداؤُهُ ، وَعُلَماؤُهُ وَاُمَناؤُهُ ، ساسَةُ الْعِبادِ ، وَأَرْكانُ الْبِلادِ ، وَقُضاةُ الْأَحْكامِ ، وَأَبْوابُ الْإيمانِ ، وَسُلالَةُ النَّبِيّينَ ، وَصَفْوَةُ الْمُرْسَلينَ ، وَعِتْرَةُ خِيَرَةِ رَبِّ الْعالَمينَ.

وَمِنْ تَقْديرِهِ مَنائِحَ الْعَطاءِ بِكُمْ إِنْفاذُهُ مَحْتُوماً مَقْرُوناً ، فَما شَيْ‏ءٌ مِنْهُ إِلّا وَأَنْتُمْ لَهُ السَّبَبُ ، وَ إِلَيْهِ السَّبيلُ ، خِيارُهُ لِوَلِيِّكُمْ نِعْمَةٌ ، وَانْتِقامُهُ مِنْ عَدُوِّكُمْ سَخْطَةٌ ، فَلا نَجاةَ وَلا مَفْزَعَ إِلّا أَنْتُمْ ، وَلا مَذْهَبَ عَنْكُمْ ، يا أَعْيُنَ اللَّهِ النَّاظِرَةِ ، وَحَمَلَةَ مَعْرِفَتِهِ، وَمَساكِنَ تَوْحيدِهِ في أَرْضِهِ وَسَمائِهِ.

وَأَنْتَ يا حُجَّةَ اللَّهِ وَبَقِيَّتَهُ كَمالُ نِعْمَتِهِ ، وَوارِثُ أَنْبِيائِهِ وَخُلَفائِهِ ما بَلَغْناهُ مِنْ دَهْرِنا ، وَصاحِبُ الرَّجْعَةِ لِوَعْدِ رَبِّنَا الَّتي فيها دَوْلَةُ الحَقِّ وَفَرَجُنا وَنَصْرُ اللَّهِ لَنا وَعِزُّنا.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْعَلَمُ الْمَنْصُوبُ ، وَالْعِلْمُ الْمَصْبُوبُ ، وَالْغَوْثُ وَالرَّحْمَةُ الْواسِعَةُ، وَعْداً غَيْرَ مَكْذُوبٍ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا صاحِبَ الْمَرْأى وَالمَسْمَعِ، اَلَّذي بِعَيْنِ اللَّهِ مَواثيقُهُ ، وَبِيَدِ اللَّهِ عُهُودُهُ، وَبِقُدْرَةِ اللَّهِ سُلْطانُهُ.

أَنْتَ الْحَليمُ الَّذي لاتُعَجِّلُهُ الْعَصَبِيَّةُ ، وَالْكَريمُ الَّذي لاتُبْخِلُهُ الْحَفيظَةُ ، وَالْعالِمُ الَّذي لاتُجْهِلُهُ الْحَمِيَّةُ ، مُجاهَدَتُكَ فِي اللَّهِ ذاتُ مَشِيَّةِ اللَّهِ ، وَمُقارَعَتُكَ فِي اللَّهِ ذاتُ انْتِقامِ اللَّهِ ، وَصَبْرُكَ فِي اللَّهِ ذُو أَناةِ اللَّهِ ، وَشُكْرُكَ للَّهِِ ذُو مَزيدِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مَحْفُوظاً بِاللَّهِ ، اَللَّهُ نُورُ أَمامِهِ وَوَرائِهِ ، وَيَمينِهِ وَشِمالِهِ ، وَفَوْقِهِ وَتَحْتِهِ ، يا مَحْرُوزاً في قُدْرَةِ اللَّهِ ، اَللَّهُ نُورُ سَمْعِهِ وَبَصَرِهِ ، وَيا وَعْدَ اللَّهِ الَّذي ضَمِنَهُ ، وَيا ميثاقَ اللَّهِ الَّذي أَخَذَهُ وَوَكَّدَهُ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا داعِيَ اللَّهِ وَرَبَّانِيَّ آياتِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا بابَ اللَّهِ وَدَيَّانَ دينِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا خَليفَةَ اللَّهِ وَناصِرَ حَقِّهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا حُجَّةَ اللَّهِ وَدَليلَ إِرادَتِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا تالِيَ كِتابِ اللَّهِ وَتَرْجُمانَهُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ في آناءِ لَيْلِكَ وَأَطْرافِ نَهارِكَ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا بَقِيَّةَ اللَّهِ في أَرْضِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ حينَ تَقُومُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ حينَ تَقْعُدُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ حينَ تَقْرَأُ وَتُبَيِّنُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ حينَ تُصَلّي وَتَقْنُتُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ حينَ تَرْكَعُ وَتَسْجُدُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ حينَ تُعَوِّذُ وَتُسَبِّحُ

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ حينَ تُهَلِّلُ وَتُكَبِّرُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ حينَ تَحْمَدُ وَتَسْتَغْفِرُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ حينَ تُمَجِّدُ وَتَمْدَحُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ حينَ تُمْسي وَتُصْبِحُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ فِي اللَّيْلِ إِذا يَغْشى ، وَ] فِي[ النَّهارِ إِذا تَجَلَّى ، وَالْآخِرَةِ وَالْاُولى.

اَلسَّلامُ عَلَيْكُم يا حُجَجَ اللَّهِ وَرُعاتَنا ، وَهُداتَنا وَدُعاتَنا ، وَقادَتَنا وَأَئِمَّتَنا ، وَسادَتَنا وَمَوالينا ، اَلسَّلامُ عَلَيْكُم أَنْتُمْ نُورُنا ، وَأَنْتُمْ جاهُنا أَوْقاتُ صَلاتِنا (صَلَواتِنا) ، وَعِصْمَتُنا بِكُمْ لِدُعائِنا وَصَلاتِنا ، وَصِيامِنا وَاسْتِغْفارِنا ، وَسائِرِ أَعْمالِنا.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْإِمامُ الْمَأْمُونُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْإِمامُ الْمُقَدَّمُ الْمَأْمُولُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ بِجَوامِعِ السَّلامِ.

اُشْهِدُكَ يا مَوْلايَ أَنّي أَشْهَدُ أَنْ لا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَحْدَهُ وَحْدَهُ وَحْدَهُ ، لا شَريكَ لَهُ ، وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، لا حَبيبَ إِلّا هُوَ وَأَهْلُهُ ، وَأَنَّ أَميرَالْمُؤْمِنينَ حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ الْحَسَنَ حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ الْحُسَيْنَ حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ مُوسَى بْنَ جَعْفَرٍ حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ عَلِيَّ بْنَ مُوسى حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ حُجَّتُهُ ، وَأَنْتَ حُجَّتُهُ ، وَأَنَّ الْأَنْبِياءَ دُعاةُ وَهُداةُ رُشدِكُمْ.

أَنْتُمُ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَخاتِمَتُهُ ، وَأَنَّ رَجْعَتَكُمْ حَقٌّ لا شَكَّ فيها يَوْمَ لايَنْفَعُ نَفْساً إيمانُها لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ في إيمانِها خَيْراً ، وَأَنَّ الْمَوْتَ حَقٌّ.

وَأَشْهَدُ أَنَّ مُنْكَراً وَنَكيراً حَقٌّ ، وَأَنَّ النَّشْرَ حَقٌّ وَالْبَعْثَ حَقٌّ ، وَأَنَّ الصِّراطَ حَقٌّ ، وَالْمِرْصادَ حَقٌّ ، وَأَنَّ الْميزانَ حَقٌّ وَالْحِسابَ حَقٌّ ، وَأَنَّ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ حَقٌّ ، وَالْجَزاءَ بِهِما لِلْوَعْدِ وَالْوَعيدِ حَقٌّ.

وَأَنَّكُمْ لِلشَّفاعَةِ حَقٌّ ، لاتُرَدُّونَ وَلاتَسْبِقُونَ بِمَشِيَّةِ اللَّهِ ، وَبِأَمْرِهِ تَعْمَلُونَ ، وَللَّهِِ الرَّحْمَةُ وَالْكَلِمَةُ الْعُلْيا ، وَبِيَدِهِ الْحُسْنى ، وَحُجَّةُ اللَّهِ النُّعْمى (الْعُظْمى) ، خَلَقَ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ لِعِبادَتِهِ ، أَرادَ مِنْ عِبادِهِ عِبادَتَهُ فَشَقِيٌّ وَسَعيدٌ ، قَدْ شَقِيَ مَنْ خالَفَكُمْ ، وَسَعِدَ مَنْ أَطاعَكُمْ.

وَأَنْتَ يا مَوْلايَ فَاشْهَدْ بِما أَشْهَدْتُكَ عَلَيْهِ ، تَخْزُنُهُ وَتَحْفَظُهُ لي عِنْدكَ ، أَمُوتُ عَلَيْهِ ، وَأَنْشُرُ عَلَيْهِ ، وَأَقِفُ بِهِ وَلِيّاً لَكَ ، بَريئاً مِنْ عَدُوِّكَ ، ماقِتاً لِمَنْ أَبْغَضَكُمْ ، وادّاً لِمَنْ أَحَبَّكُمْ ، فَالْحَقُّ ما رَضيتُمُوهُ ، وَالْباطِلُ ما سَخِطْتُمُوهُ ، وَالْمَعْرُوفُ ما أَمَرْتُمْ بِهِ ، وَالْمُنْكَرُ ما نَهَيْتُمْ عَنْهُ ، وَالْقَضاءُ الْمُثْبَتُ مَا اسْتَأْثَرَتْ بِهِ مَشِيَّتُكُمْ ، وَالْمَمْحُوُّ ما لَا اسْتَأْثَرَتْ بِهِ سُنَّتُكُمْ.

فَلا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ ، مُحَمَّدٌ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، عَلِيٌ أَميرُالْمُؤْمِنينَ حُجَّتُهُ ، اَلْحَسَنُ حُجَّتُهُ ، اَلْحُسَيْنُ حُجَّتُهُ ، عَلِيٌّ حُجَّتُهُ ، مُحَمَّدٌ حُجَّتُهُ ، جَعْفَرٌ حُجَّتُهُ ، مُوسى حُجَّتُهُ ، عَلِيٌّ حُجَّتُهُ ، مُحَمَّدٌ حُجَّتُهُ ، عَلِيٌّ حُجَّتُهُ ، اَلْحَسَنُ حُجَّتُهُ ، أَنْتَ حُجَّتُهُ ، أَنْتُمْ حُجَجُهُ وَبَراهينُهُ.

أَنَا يا مَوْلايَ مُسْتَبْشِرٌ بِالْبَيْعَةِ الَّتي أَخَذَ اللَّهُ عَلَيَّ شَرْطَهُ قِتالاً في سَبيلِهِ اشْتَرى بِهِ أَنْفُسَ الْمُؤْمِنينَ ، فَنَفْسي مُؤْمِنَةٌ بِاللَّهِ وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ ، وَبِرَسُولِهِ وَبِأَميرِالْمُؤْمِنينَ ، وَبِكُمْ يا مَوْلايَ ، أَوَّلِكُمْ وَآخِرِكُمْ ، وَنُصْرَتي لَكُمْ مُعَدَّةٌ ، وَمَوَدَّتي خالِصَةٌ لَكُمْ ، وَبَرائَتي مِنْ أَعْدائِكُمْ أَهْلِ الْحِرَدَةِ وَالْجِدالِ ثابِتَةٌ ، لِثارِكُمْ أَنَا وَلِيٌّ وَحيدٌ ، وَاللَّهُ إِلهُ الْحَقِّ يَجْعَلُني كَذلِكَ ، آمينَ آمينَ.

مَنْ لي إِلّا أَنْتَ فيما دِنْتُ ، وَاعْتَصَمْتُ بِكَ فيهِ ، تَحْرُسُني فيما تَقَرَّبْتُ بِهِ إِلَيْكَ ، يا وِقايَةَ اللَّهِ وَسِتْرَهُ وَبَرَكَتَهُ ، أَغِثْني ] أَدْنِني ، أَعِنّي[ أَدْرِكْني ، صِلْني بِكَ وَلاتَقْطَعْني.

أَللَّهُمَّ إِلَيْكَ بِهِمْ تَوَسُّلي وَتَقَرُّبي أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ ، وَ صِلْني بِهِمْ وَلاتَقْطَعْني أَللَّهُمَّ بِحُجَّتِكَ وَاعْصِمْني ، وَسَلامُكَ عَلى آلِ يس ، مَوْلايَ أَنْتَ الْجاهُ عِنْدَ اللَّهِ رَبِّكَ وَرَبّي ، ] إِنَّهُ حَميدٌ مَجيدٌ[.

الدعاء بعقب القول:

أَللَّهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذي خَلَقْتَهُ مِنْ كُلِّكَ (ذلِكَ) فَاسْتَقَرَّ فيكَ ، فَلايَخْرُجُ مِنْكَ إِلى شَيْ‏ءٍ أَبَداً ، أَيا كَيْنُونُ أَيا مَكْنُونُ ، أَيا مُتَعالُ ، أَيا مُتَقَدِّسُ ، أَيا مُتَرَحِّمُ ، أَيا مُتَرَئِّفُ ، أَيا مُتَحَنِّنُ.

أَسْأَلُكَ كَما خَلَقْتَهُ غَضّاً أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ نَبِيِّ رَحْمَتِكَ ، وَكَلِمَةِ نُورِكَ ، وَوالِدِ هُداةِ رَحْمَتِكَ ، وَامْلَأْ قَلْبي نُورَ الْيَقينِ ، وَصَدْري نُورَ الْإيمانِ ، وَفِكْري نُورَ الثَّباتِ ، وَعَزْمي نُورَ التَّوْفيقِ ، وَذُكائي نُورَ الْعِلْمِ ، وَقُوَّتي نُورَ الْعَمَلِ ، وَلِساني نُورَ الصِّدْقِ ، وَديني نُورَ الْبَصائِرِ مِنْ عِنْدِكَ ، وَبَصَري نُورَ الضِّياءِ ، وَسَمْعي نُورَ وَعْيِ الْحِكْمَةِ.

وَمَوَدَّتي نُورَ الْمُوالاةِ لِمُحَمَّدٍ وَآلِهِ عَلَيْهِمُ السَّلامُ ، وَيَقيني قُوَّةَ الْبَراءَةِ مِنْ أَعْداءِ مُحَمَّدٍ وَأَعْداءِ آلِ مُحَمَّدٍ ، حَتَّى أَلْقاكَ وَقَدْ وَفَيْتُ بِعَهْدِكَ وَميثاقِكَ ، فَلْتَسَعْني رَحْمَتُكَ ، يا وَلِيُّ يا حَميدُ ، بِمَرْآكَ وَمَسْمَعِكَ يا حُجَّةَ اللَّهِ دُعائي ، فَوَفِّني مُنَجِّزاتِ إِجابَتي ، أَعْتَصِمُ بِكَ ، مَعَكَ مَعَكَ مَعَكَ سَمْعي وَرِضايَ يا كَريمُ.

۳ ۔ جمعہ کے دن امام زمانہ کی زیارت

اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اﷲِ فِی أَرْضِهِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا عَیْنَ اﷲِ فِی خَلْقِهِ اَلسَّلاَمُ

آپ پر سلام ہو جو خدا کی زمین میں اس کی حجت ہیں آپ پر سلام ہو جو خدا کی مخلوق میں اس کی آنکھ ہیں آپ پر

عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ الَّذِی یَهْتَدِی بِهِ الْمُهْتَدُونَ وَیُفَرَّجُ بِهِ عَنِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ

سلام ہو جو خدا کے وہ نور ہیں جس سے ہدایت چاہنے والے ہدایت پاتے ہیں اور جس سے مومنوں کو کشادگی ملتی ہے آپ پر سلام ہو

أَیُّهَا الْمُهَذَّبُ الْخائِفُ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْوَلِیُّ النَّاصِحُ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا سَفِینَةَ

جو نیک طینت ڈرنے والے ہیں آپ پر سلام ہو اے خیر خواہ و سرپرست آپ پر سلام ہو اے کشتی

النَّجاةِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا عَیْنَ الْحَیَاةِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ، صَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ وَعَلَی آلِ

نجات آپ پر سلام ہو اے چشمہ حیات آپ پر سلام ہو خدا کی رحمت ہو آپ(ع) پر اورآپکے پاک

بَیْتِکَ الطَّیِّبِینَ الطَّاهِرِینَ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ عَجَّلَ اﷲُ لَکَ مَا وَعَدَکَ مِنَ النَّصْرِ وَظُهُورِ

و پاکیزہ خاندان(ع) پر آپ پر سلام ہو خدا اس امر کے ظہور او نصرت میں جس کا وعدہ اس نے آپ سے

الْاَمْرِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ أَنَا مَوْلاکَ عَارِفٌ بِأُولاَکَ وَأُخْرَاکَ أَتَقَرَّبُ إلَی اﷲِ

کیا ہے آپ(ع) پر سلام ہو اے میرے سردار میں آپ کا غلام ہوں آپ کے آغاز و انجام سے واقف ہوں میں خدا کا قرب چاہتا

تَعَالَی بِکَ وَبِآلِ بَیْتِکَ وَأَنْتَظِرُ ظُهُورَکَ وَظُهُورَ الْحَقِّ عَلَی یَدَیْکَ وَأَسْأَلُ اﷲَ أَنْ

ہوں آپ کا اور آپکے خاندان کے و سیلے کا انتظا کرتا ہوںآپکے ظہوراورآ پکے ہا تھو ں حق کے ظہو ر کا اور خد ا سے سو ال کرتا ہوں

یُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ یَجْعَلَنِی مِنَ الْمُنْتَظِرِینَ لَکَ وَالتَّابِعِینَ وَالنَّاصِرِینَ

کہ وہ محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرمائے اور مجھے آپکے انتظار کرنے والوں اور پیروی کرنے والوں اور آپ کے دشمنوں کے

لَکَ عَلَی أَعْدائِکَ وَالْمُسْتَشْهَدِینَ بَیْنَ یَدَیْکَ فِی جُمْلَةِ أَوْلِیَائِکَ یَا مَوْلایَ یَا صَاحِبَ

مقابل آپکے مددگاروں اور آپکے سامنے شہید ہونے والے آپکے دوستوں میں سے قرار دے۔ اے میرے آقا اے

الزَّمَانِ، صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْکَ وَعَلَی آلِ بَیْتِکَ، هذَا یَوْمُ الْجُمُعَةِ وَهُوَ یَوْمُکَ الْمُتَوَقَّعُ

صاحب زماں(ع) آپ پر اور آپ(ع) کے اہل خاندان(ع) پر خدا کی رحمتیں ہوں ۔ یہ جمعہ کا دن ہے جوآپ(ع) کا دن ہے جس میں

فِیهِ ظُهُورُکَ، وَالْفَرَجُ فِیهِ لِلْمُؤْمِنِینَ عَلَی یَدَیْکَ، وَقَتْلُ الْکافِرِینَ بِسَیْفِکَ، وَأَ نَا یَا

آپ(ع) کے ظہور اور آپ(ع) کے ذریعے مومنوں کی آسودگی کی توقع ہے اور آپ کی تلوار سے کافروں کے قتل کی امید ہے اور اے

مَوْلایَ، فِیهِ ضَیْفُکَ وَجَارُکَ، وَأَ نْتَ یَا مَوْلایَ کَرِیمٌ مِنْ أَوْلادِ الْکِرَامِ، وَمَأْمُورٌ

میرے آقا میں آج کے دن آپ کی پناہ میں ہوں اور اے میرے آقا آپ کریم اور کریموں کی اولاد سے ہیں اور مہمان رکھنے اور

بِالضِّیافَةِ وَالْاِجَارَةِ فَأَضِفْنِی وَأَجِرْنِی صَلَوَاتُ اﷲِ عَلَیْکَ وَعَلَی أَهْلِ بَیْتِکَ الطَّاهِرِینَ

پناہ دینے پر مامور ہیں بس مجھے مہمان کیجیے اور پنا ہ دیجئے پر اور آپ کے پاک و پاکیز ہ اہل خاندان پرخدا تعالیٰ کی رحمتیں ہوں ۔

سید بزرگوار علی بن طاوؤس فرماتے ہیں کہ میں آنحضرت کی زیارت کے بعد حضرت کو اپنے سامنے تصور کرتاہوں اور حضرت کی طرف اشارہ کر کے کہتاہوں۔

نزیک هیث ما اتجهت رکابی وضیفک حیث کنت من البلاد

جہاں بھی میری سواری رخ کرتی ہے تمہاری طرف متوجہ ہوتی ہے اور شہروں میں سے جس شہر میں بھی ہوں تمہارا مہمان ہوں

۴ ۔ امام زمانہ کی زیارت مشکلات اور خوفناک مقام پر پڑھی جاتی ہے۔

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحيمِ

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُحَمَّدَ بْنَ الْحَسَنِ الْحُجَّةَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا صاحِبَ الْأَمْرِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا صاحِبَ التَّدْبيرِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مَوْلانا يا صاحِبَ الزَّمانِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْإِمامُ الْمُنْتَظَرُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْقائِمُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْخَلَفُ الصَّالِحُ لِلْأَئِمَّةِ الْمَعْصُومينَ الْمُطَهَّرينَ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا إِمامَ الْمُسْلِمينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا وَلِيَّ اللَّهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا خَليفَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا فِلْذَةَ كَبِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا حُجَّةَ اللَّهِ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا بَضْعَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا جادَّةَ اللَّهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا غَوْثَ الْمُسْتَغيثينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا غَوْثَ الْمَلْهُوفينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا عَوْنَ الْمَظْلُومينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا قُطْبَ الْعالَمِ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا إِمامَ الْمَسيحِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا عَديلَ الْخَيْرِ ، أَدْرِكْني ، أَدْرِكْني ، أَدْرِكْني ، أَعِنّي وَلاتُعِنْ عَلَيَّ ، وَانْصُرْني وَلاتَنْصُرْ عَلَيَّ ، كُنْ مَعي وَلاتُفارِقْني ، تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ شاكِراً وَمُصَلِّياً وَهُوَ حَسْبي وَنِعْمَ الْوَكيلُ ، وَصَلَّى اللَّهُ عَلى سَيِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ

۵ ۔ حضرت امیرالمومنین کی زیارت اتوار کے دن

ایک روایت میں آیا ہے کہ ایک شخص ہفتہ کے دن جو امیرالمومنین کا دن ہے حضرت حجت کو عالم بیداری میں دیکھتاہے نہ کہ عالم خواب میں دیکھا کہ حضرت حجت اپنے جد بزرگوار امیرالمومنین علی کی زیارت اس طرح کرتے ہی

اَلسَّلاَمُ عَلَی الشَّجَرَةِ النَّبَوِیَّةِ وَالدَّوْحَةِ الْهَاشِمِیَّةِ الْمُضِییَةِ الْمُثْمِرَةِ بِالنُّبُوَّةِ الْمُونِقَةِ

درخشاں شجرہ نبویہ اور گلزار ہاشمیہ پر سلام ہو جو نبوت سے ثمرآور ہوا ہے اور امامت سے

بِالْاِمَامَةِ وَعَلی ضَجِیعَیْکَ آدَمَ وَنُوحٍ عَلَیْهِمَا اَلسَّلاَمُ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ وَعَلَی أَهْلِ بَیْتِکَ

لہرایا ہے۔ اور آدم و نوح + پر سلام ہو جو آپ کے پاس دفن ہیں۔ آپ پر سلام ہو اور آپ کے اہلبیت(ع) پر

الطَّیِّبِینَ الطَّاهِرِینَ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْمَلائِکَةِ الْمُحْدِقِینَ بِکَ وَالْحَافِّینَ بِقَبْرِکَ

جو پاک پاکیزہ ہیں۔ آپ پر سلام ہو اوران فرشتوں پر جو آپ کے دروازے پر کھڑے ہیں اور آپکی قبر کو گھیرے ہوئے ہیں

یَا مَوْلایَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ هَذاَ یَوْمُ الْاَحَدِ وَهُوَ یَوْمُکَ وَبِاسْمِکَ وَأَ نَا ضَیْفُکَ فِیهِ

اے میرے مولا(ع) اے مومنوں کے امیر یہ اتوار کا دن ہے اور یہی آپکا دن ہے اور آپکے نام سے منسوب ہے اور میں اس دن میں آپکا

وَجارُکَ فَأَضِفْنِی یَا مَوْلایَ وَأَجِرْنِی فَ إنَّکَ کَرِیمٌ تُحِبُّ الضِّیافَةَ وَمَأْمُورٌ

مہمان اور آپکی پناہ میں ہوں۔پس میرے مولا (ع) مجھے مہمان کیجیے اور پناہ دیجیے کہ بے شک آپ سخی، مہمان نواز اور پناہ دینے پر مامور

بِالْاِجارَةِ فَافْعَلْ مَا رَغِبْتُ إلَیْکَ فِیهِ وَرَجَوْتُهُ مِنْکَ بِمَنْزِلَتِکَ وَآلِ بَیْتِکَ عِنْدَ

ہیں۔ پس جس مقصد سے میں اس دن حا ضر ہوا ہوں اور آپ سے جو آرزو رکھتا ہوں پوری فرمائیے اپنی اور اپنے خاندان کی خداکے

اﷲِ، وَمَنْزِلَتِهِ عِنْدَکُمْ، وَبِحَقِّ ابْنِ عَمِّکَ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ

ہاںبلندی کے واسطے اور خدا کی منزلت کے واسطے جو آپکے نزدیک ہے اور اپنے چچا کے بھائی حضرت رسول کے حق کے

وَعَلَیْهِمْ أَجْمَعِینَ

واسطے میری آرزو پوری کیجیے آنحضرت اور ان سب پر درود سلام ہو۔

۶ زیارت ناحیہ مقدسہ

علامہ مجلسی بھار الانوار میں لکھتے ہیں شیخ مفید رعایت کرتے ہیں کہ جب چاہیں کہ عاشور کے دن حضرت امام حسین کی زیارت کریں تو آنحضرت کی قبر کے کنارے کھڑے ہوجائیں اور کہیں

أَلسَّلامُ عَلى ادَمَ صِفْوَةِ اللهِ مِنْ خَلیقَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى شَیْث وَلِىِّ اللهِ وَ خِیَرَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى إِدْریسَ الْقــآئِمِ للهِِ بِحُـجَّتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى نُوح الْمُجابِ فی دَعْوَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى هُود الْمَمْدُودِ مِنَ اللهِ بِمَعُونَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى صالِـح الَّذی تَـوَّجَهُ اللهُ بِکَرامَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى إِبْراهیمَ الَّذی حَباهُ اللهُ بِخُلَّتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى إِسْمعیلَ الَّذی فَداهُ اللهُ بِذِبْــح عَظیم مِنْ جَنَّتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى إِسْحقَ الَّذی جَعَلَ اللهُ النُّبُوَّةَ فی ذُرِّیَّتِهِ ، أَلسَّـلامُ عَلى یَعْقُوبَ الَّذی رَدَّ اللهُ عَلَیْهِ بَصَرَهُ بِرَحْمَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى یُوسُفَ الَّذی نَجّاهُ اللهُ مِنَ الْجُبِّ بِعَظَمَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى مُوسَى الَّذی فَلَقَ اللهُ الْبَحْرَ لَهُ بِقُدْرَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى هارُونَ الَّذی خَصَّهُ اللهُ بِنُبُـوَّتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى شُعَیْب الَّذی نَصَرَهُ اللهُ عَلى اُمَّتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى داوُدَ الَّذی تابَ اللهُ عَلَیْهِ مِنْ خَطیـئَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى سُلَیْمانَ الَّذی ذَلَّتْ لَهُ الْجِنُّ بِعِزَّتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى أَیُّوبَ الَّذی شَفاهُ اللهُ مِنْ عِلَّتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى یُونُسَ الَّذی أَنْـجَـزَ اللهُ لَهُ مَضْـمُونَ عِدَتِهِ، أَلسَّلامُ عَـلى عُزَیْر الَّذی أَحْیاهُ اللهُ بَعْدَ میتَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى زَکَرِیـَّا الصّـابِرِ فی مِحْنَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى یَحْیَى الَّذی أَزْلَفَهُ اللهُ بِشَهادَتِهِ ،

أَلسَّلامُ عَلى عیسى رُوحِ اللهِ وَ کَلِمَتِهِ، أَلسَّلامُ عَلى مُحَمَّد حَبیبِ اللهِ وَ صِفْوَتِهِ، أَلسَّلامُ عَلى أَمیرِالْمُؤْمِنینَ عَلِىِّ بْنِ أَبی طالِب الْمَخْصُوصِ بِاُخُوَّتِهِ، أَلسَّلامُ عَلى فاطِمَةَِ الزَّهْرآءِ ابْنَتِهِ، أَلسَّلامُ عَلى أَبی مُحَمَّد الْحَسَنِ وَصِىِّ أَبیهِ وَ خَلیفَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلَى الْحُسَیْنِ الَّذی سَمَحَتْ نَفْسُهُ بِمُهْجَتِهِ ، أَلسَّلامُ عَلى مَنْ أَطاعَ اللهَ فی سِـرِّهِ وَ عَلانِـیَـتِـهِ ، أَلسَّلامُ عَلى مَنْ جَعَلَ اللهُ الشّـِفآءَ فی تُرْبَتِهِ، أَلسَّلامُ عَلى مَنِ الاِْ جابَـةُ تَحْتَ قُـبَّـتِهِ، أَلسَّلامُ عَلى مَنِ الاَْ ئِـمَّـةُ مِنْ ذُرِّیَّـتِـهِ ، أَلسَّلامُ عَلَى ابْنِ خاتَِمِ الاَْ نْبِیآءِ ، أَلسَّلامُ عَلَى ابْنِ سَیِّدِ الاَْوْصِیآءِ ، أَلسَّلامُ عَلَى ابْنِ فاطِمَةَِ الزَّهْرآءِ ، أَلسَّلامُ عَلَى ابْنِ خَدیجَةَ الْکُبْرى، أَلسَّلامُ عَلَى ابْنِ سِدْرَةِ الْمُنْتَهى، أَلسَّلامُ عَلَى ابْنِ جَنَّةِ الْـمَـأْوى، أَلسَّلامُ عَلَى ابْنِ زَمْـزَمَ وَ الصَّـفا، أَلسَّلامُ عَلَى الْمُرَمَّلِ بِالدِّمآءِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْمَهْتُوکِ الْخِبآءِ ، أَلسَّلامُ عَلى خامِسِ أَصْحابِ الْکِسْآءِ، أَلسَّلامُ عَلى غَریبِ الْغُرَبآءِ ، أَلسَّلامُ عَلى شَهیدِ الشُّهَدآءِ ، أَلسَّلامُ عَلى قَتیلِ الاَْدْعِیآءِ ، أَلسَّلامُ عَلى ساکِنِ کَرْبَلآءَ ، أَلسَّلامُ عَلى مَنْ بَکَتْهُ مَلائِکَةُ السَّمآءِ، أَلسَّلامُ عَلى مَنْ ذُرِّیَّتُهُ الاَْزْکِیآءُ ، أَلسَّلامُ عَلى یَعْسُوبِ الدّینِ ، أَلسَّلامُ عَلى مَنازِلِ الْبَراهینِ ، أَلسَّلامُ عَلَى الاَْئِمَّةِ السّاداتِ ، أَلسَّلامُ عَلَى الْجُیُوبِ الْمُضَرَّجاتِ ، أَلسَّلامُ عَلَى الشِّفاهِ الذّابِلاتِ ، أَلسَّلامُ عَلَى النُّفُوسِ الْمُصْطَلَماتِ ، أَلسَّلامُ عَلَى الاَْرْواحِ الْمُخْتَلَساتِ ، أَلسَّلامُ عَلَى الاَْجْسادِ الْعارِیاتِ ، أَلسَّلامُ عَلَى الْجُسُومِ الشّاحِباتِ، أَلسَّلامُ عَلَى الدِّمآءِ السّآئِلاتِ ، أَلسَّلامُ عَلَى الاَْعْضآءِ الْمُقَطَّعاتِ، أَلسَّلامُ عَلَى الرُّؤُوسِ الْمُشالاتِ، أَلسَّلامُ عَلَى النِّسْوَةِ الْبارِزاتِ، أَلسَّلامُ عَلى حُجَّةِ رَبِّ الْعالَمینَ،

أَلسَّلامُ عَلَیْک َ وَ عَلى ابآئِک َ الطّاهِرینَ، أَلسَّلامُ عَلَیْک َ وَ عَلى أَبْنآئِکَ الْمُسْتَشْهَدینَ، أَلسَّلامُ عَلَیْک َ وَ عَلى ذُرِّیَّتـِک َ النّـاصِرینَ، أَلسَّلامُ عَلَیْک َ وَ عَلَى الْمَلآئِکَةِ الْمُضاجِعینَ، أَلسَّلامُ عَلَى الْقَتیلِ الْمَظْلُومِ، أَلسَّلامُ عَلى أَخیهِ الْمَسْمُومِ ، أَلسَّلامُ عَلى عَلِىّ الْکَبیرِ، أَلسَّلامُ عَلَى الرَّضیـعِ الصَّغیرِ، أَلسَّلامُ عَـلَى الاَْبْدانِ السَّلیبَةِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْعِتْرَةِ الْقَریبَةِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْمُجَدَّلینَ فِى الْفَلَواتِ، أَلسَّلامُ عَلَى النّازِحینَ عَنِ الاَْوْطانِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْمَدْفُونینَ بِلا أَکْفان ، أَلسَّلامُ عَلَى الرُّؤُوسِ الْمُفَرَّقَةِ عَنِ الاَْبْدانِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْمُحْتَسِبِ الصّابِرِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْمَظْلُومِ بِلا ناصِر، أَلسَّلامُ عَلى ساکِنِ التُّرْبَةِ الزّاکِیَةِ، أَلسَّلامُ عَلى صاحِبِ الْقُبَّةِ السّامِیَةِ، أَلسَّلامُ عَلى مَنْ طَهَّرَهُ الْجَلیلُ، أَلسَّلامُ عَلى مَنِ افْتَـخَرَ بِهِ جَبْرَئیلُ، أَلسَّلامُ عَلى مَنْ ناغاهُ فِی الْمَهْدِ میکآئیلُ، أَلسَّلامُ عَلى مَنْ نُکِثَتْ ذِمَّـتُهُ، أَلسَّلامُ عَلى مَنْ هُتِکَتْ حُرْمَتُهُ، أَلسَّلامُ عَلى مَنْ اُریقَ بِالظُّـلْمِ دَمُهُ، أَلسَّلامُ عَلَى الْمُغَسَّلِ بِدَمِ الْجِراحِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْمُجَـرَّعِ بِکَأْساتِ الرِّماحِ أَلسَّلامُ عَلَى الْمُضامِ الْمُسْتَباحِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْمَنْحُورِ فِى الْوَرى، أَلسَّلامُ عَلى مَنْ دَفَنَهُ أَهْـلُ الْقُرى، أَلسَّلامُ عَلَى الْمَقْطُوعِ الْوَتینِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْمُحامی بِلا مُعین، أَلسَّلامُ عَلَى الشَّیْبِ الْخَضیبِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْخَدِّ التَّریبِ، أَلسَّلامُ عَلَى الْبَدَنِ السَّلیبِ، أَلسَّلامُ عَلَى الثَّغْرِ الْمَقْرُوعِ بِالْقَضیبِ، أَلسَّلامُ عَلَى الرَّأْسِ الْمَرْفُوعِ، أَلسَّلامُ عَلَى الاَْجْسامِ الْعارِیَةِ فِى الْفَلَواتِ، تَنْـهَِشُهَا الذِّئابُ الْعادِیاتُ، وَ تَخْتَلِفُ إِلَیْهَا السِّباعُ الضّـارِیاتُ، أَلسَّلامُ عَلَیْک َ یا مَوْلاىَ وَ عَلَى الْمَلآ ئِکَةِ الْمُرَفْرِفینَ حَوْلَ قُبَّتِک َ ، الْحافّینَ بِتُرْبَتِک َ،

الطّـآئِفینَ بِعَرْصَتِک َ ، الْوارِدینَ لِزِیارَتِک َ ، أَلسَّلامُ عَلَیْک َ فَإِنّی قَصَدْتُ إِلَیْک َ ، وَ رَجَوْتُ الْفَوْزَ لَدَیْک َ، أَلسَّلامُ عَلَیْک َ سَلامَ الْعارِفِ بِحُرْمَتِک َ ، الْمُخْلِصِ فی وَِلایَـتِک َ، الْمُتَقَرِّبِ إِلَى اللهِ بِمَحَبَّـتِک َ ، الْبَرىءِ مِنْ أَعْدآئِـک َ ، سَلامَ مَنْ قَلْبُهُ بِمُصابِک َ مَقْرُوحٌ ، وَ دَمْعُهُ عِنْدَ ذِکْرِک َ مَسْفُوحٌ ، سَلامَ الْمَفْجُوعِ الْحَزینِ ، الْوالِهِ الْمُسْتَکینِ ، سَلامَ مَنْ لَوْ کانَ مَعَکَ بِالطُّفُوفِ ، لَوَقاک َ بِنَفْسِهِ حَدَّ السُّیُوفِ ، وَ بَذَلَ حُشاشَتَهُ دُونَکَ لِلْحُتُوفِ ، وَ جاهَدَ بَیْنَ یَدَیْک َ ، وَ نَصَرَک َ عَلى مَنْ بَغى عَلَیْک َ ، وَ فَداک َ بِرُوحِهِ وَ جَسَدِهِ وَ مالِهِ وَ وَلَدِهِ ، وَ رُوحُهُ لِرُوحِک َ فِدآءٌ ، وَ أَهْلُهُ لاَِهْلِک َ وِقآءٌ ، فَلَئِنْ أَخَّرَتْنِى الدُّهُورُ ، وَ عاقَنی عَنْ نَصْرِک َ الْمَقْدُورُ ، وَ لَمْ أَکُنْ لِمَنْ حارَبَک َ مُحارِباً، وَ لِمَنْ نَصَبَ لَک َ الْعَداوَةَ مُناصِباً ، فَلاََ نْدُبَنَّک َ صَباحاً وَ مَسآءً ، وَ لاََبْکِیَنَّ لَک َ بَدَلَ الدُّمُوعِ دَماً ، حَسْرَةً عَلَیْک َ ، وَ تَأَسُّفاً عَلى ما دَهاک َ وَ تَلَهُّفاً ، حَتّى أَمُوتَ بِلَوْعَةِ الْمُصابِ ، وَ غُصَّةِ الاِکْتِیابِ ، أَشْهَدُ أَ نَّک َ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلوةَ ، وَ اتَیْتَ الزَّکوةَ ، وَ أَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ ، وَ نَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ الْعُدْوانِ، وَ أَطَعْتَ اللهَ وَ ما عَصَیْتَهُ، وَ تَمَسَّکْتَ بِهِ وَ بِحَبْلِهِ فَأَرْضَیْتَهُ، وَ خَشیتَهُ وَ راقَبْتَهُ وَ اسْتَجَبْتَهُ ، وَ سَنَنْتَ السُّنَنَ ، وَ أَطْفَأْتَ الْفِتَنَ ، وَ دَعَوْتَ إِلَى الرَّشادِ ، وَ أَوْضَحْتَ سُبُلَ السَّدادِ ، وَ جاهَدْتَ فِى اللهِ حَقَّ الْجِهادِ ، وَ کُنْتَ للهِِ طآئِعاً ، وَ لِجَدِّک َ مُحَمَّد صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَ الِهِ تابِعاً ، وَ لِقَوْلِ أَبـیک َ سامِعاً ، وَ إِلى وَصِیَّةِ أَخیک َ مُسارِعاً ، وَ لِعِمادِ الدّینِ رافِعاً ، وَ لِلطُّغْیانِ قامِعاً ، وَ لِلطُّغاةِ مُقـارِعاً ، وَ لِلاُْ مَّةِ ناصِحاً ، وَ فی غَمَراتِ الْمَوْتِ سابِحاً ، وَ لِلْفُسّاقِ مُکافِحاً ، وَ بِحُجَجِ اللهِ قآئِماً ، وَ لِـلاِْسْلامِ وَ الْمُسْلِمینَ راحِماً ،

وَ لِلْحَقِّ ناصِراً ، وَ عِنْدَ الْبَلآءِ صابِراً ، وَ لِلدّینِ کالِئاً ، وَ عَنْ حَوْزَتِهِ مُرامِیاً ، تَحُوطُ الْهُدى وَ تَنْصُرُهُ ، وَ تَبْسُطُ الْعَدْلَ وَ تَنْشُرُهُ ، وَ تَنْصُرُ الدّینَ وَ تُظْهِرُهُ ، وَ تَکُفُّ الْعابِثَ وَ تَزْجُرُهُ ، وَ تَأْخُذُ لِلدَّنِىِّ مِنَ الشَّریفِ ، وَ تُساوی فِى الْحُکْمِ بَیْنَ الْقَوِىِّ وَ الضَّعیفِ ، کُنْتَ رَبیعَ الاَْیْتامِ ، وَ عِصْمَةَ الاَْ نامِ ، وَ عِزَّ الاِْسْلامِ ، وَ مَعْدِنَ الاَْحْکامِ ، وَ حَلیفَ الاِْنْعامِ ، سالِکاً طَرآئِقَ جَدِّک َ وَ أَبیک َ، مُشْبِهاً فِى الْوَصِیَّةِ لاَِخیـک َ ، وَفِىَّ الذِّمَـمِ ، رَضِىَّ الشِّیَمِ ، ظاهِرَ الْکَرَمِ ، مُتَهَجِّداً فِى الظُّلَمِ ، قَویمَ الطَّرآئِقِ ، کَریمَ الْخَلائِقِ ، عَظیمَ السَّوابِقِ ، شَریفَ النَّسَبِ ، مُنیفَ الْحَسَبِ ، رَفیعَ الرُّتَبِ ، کَثیرَ الْمَناقِبِ ، مَحْمُودَ الضَّرآئِبِ ، جَزیلَ الْمَواهِبِ ، حَلیمٌ رَشیدٌ مُنیبٌ ، جَوادٌ عَلیمٌ شَدیدٌ ، إِمامٌ شَهیدٌ، أَوّاهٌ مُنیبٌ ، حَبیبٌ مَهیبٌ ، کُنْتَ لِلرَّسُولِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَ الِهِ وَلَداً ، وَ لِلْقُرْءانِ سَنَداً [مُنْقِذاً :خل] وَ لِلاُْ مَّةِ عَضُداً ، وَ فِى الطّاعَةِ مُجْتَهِداً ، حافِظاً لِلْعَهْدِ وَالْمیثاقِ ، ناکِباً عَنْ سُبُلِ الْفُسّاقِ [وَ :خل[ باذِلاً لِلْمَجْهُودِ ، طَویلَ الرُّکُوعِ وَ السُّجُودِ ، زاهِداً فِى الدُّنْیا زُهْدَ الرّاحِلِ عَنْها ، ناظِراً إِلَیْها بِعَیْنِ الْمُسْتَوْحِشینَ مِنْها ، امالُک َ عَنْها مَکْفُوفَةٌ ، وَ هِمَّتُک َ عَنْ زینَتِها مَصْرُوفَةٌ ، وَ أَلْحاظُک َ عَنْ بَهْجَتِها مَطْرُوفَةٌ ، وَ رَغْبَتُک َ فِى الاْخِرَةِ مَعْرُوفَةٌ ، حَتّـى إِذَا الْجَوْرُ مَدَّ باعَهُ ، وَ أَسْفَرَ الظُّلْمُ قِناعَهُ ، وَ دَعَا الْغَىُّ أَتْباعَهُ ، وَ أَنْتَ فی حَرَمِ جَدِّک َ قاطِنٌ ، وَ لِلظّـالِمینَ مُبایِنٌ ، جَلیسُ الْبَیْتِ وَ الْمِحْـرابِ ، مُعْتَزِلٌ عَنِ اللَّـذّاتِ وَ الشَّـهَواتِ ، تُنْکِـرُ الْمُنْکَـرَ بِقَلْبِـک َ وَ لِسانِک َ ، عَلى حَسَبِ طاقَتِـک َ وَ إِمْکانِـک َ ، ثُمَّ اقْتَضاک َ الْعِلْمُ لِـلاِْنْکارِ، وَ لَزِمَک َ [أَلْزَمَک َ :ظ ]أَنْ تُـجـاهِدَ الْـفُجّـارَ ، فَـسِـرْتَ فـی أَوْلادِکَ وَ أَهـالیـک َ ،

وَ شیعَـتِک َ وَ مَوالیک َ وَ صَدَعْتَ بِالْحَـقِّ وَ الْبَـیّـِنَـةِ ، وَ دَعَوْتَ إِلَى اللهِ بِالْحِکْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ، وَ أَمَرْتَ بِإِقامَةِ الْحُدُودِ ، وَ الطّاعَةِ لِلْمَعْبُودِ، وَ نَهَیْتَ عَنِ الْخَبآئِثِ وَ الطُّـغْیانِ، وَ واجَهُـوک َ بِالظُّـلْمِ وَ الْعُـدْوانِ، فَجاهَدْتَهُمْ بَعْدَ الاْیعازِ لَهُمْ [الاْیعادِ إِلَیْهِمْ : خل] ، وَ تَأْکیدِ الْحُجَّةِ عَلَیْهِمْ ، فَنَکَثُوا ذِمامَک َ وَ بَیْعَتَک َ ، وَ أَسْخَطُوا رَبَّک َ وَ جَدَّ ک َ ، وَ بَدَؤُوک َ بِالْحَرْبِ ، فَثَبَتَّ لِلطَّعْنِ وَالضَّرْبِ ، وَ طَحَنْتَ جُنُودَ الْفُـجّارِ ، وَاقْتَحَمْتَ قَسْطَلَ الْغُبارِ ، مُجالِداً بِذِى الْفَقارِ ، کَأَنَّک َ عَلِىٌّ الْمُخْتارُ ، فَلَمّا رَأَوْک َ ثابِتَ الْجاشِ، غَیْرَ خآئِف وَ لا خاش ، نَصَبُوا لَک َ غَوآئِلَ مَکْرِهِمْ ، وَ قاتَلُوکَ بِکَیْدِهِمْ وَ شَرِّهِمْ، وَ أَمَرَ اللَّعینُ جُنُودَهُ ، فَمَنَعُوک َ الْمآءَ وَ وُرُودَهُ ، وَ ناجَزُوک َ الْقِتالَ ، وَ عاجَلُوک َ النِّزالَ ، وَ رَشَقُوک َ بِالسِّهامِ وَ النِّبالِ ، وَ بَسَطُوا إِلَیْک َ أَکُفَّ الاِصْطِلامِ، وَ لَمْ یَرْعَوْا لَک َ ذِماماً، وَ لاراقَبُوا فیک َ أَثاماً، فی قَتْلِهِمْ أَوْلِیآءَک َ ، وَ نَهْبِهِمْ رِحالَک َ ، وَ أَنْتَ مُقَدَّمٌ فِى الْهَبَواتِ ، وَ مُحْتَمِلٌ لِلاَْذِیّاتِ ، قَدْ عَجِبَتْ مِنْ صَبْرِک َ مَلآئِکَةُ السَّماواتِ، فَأَحْدَقُوا بِک َ مِنْ کُلّ ِالْجِهاتِ ، وَ أَثْخَنُوک َ بِالْجِراحِ ، وَ حالُوا بَیْنَک َ وَ بَیْنَ الرَّواحِ ، وَ لَمْ یَبْقَ لَک َ ناصِرٌ ، وَ أَنْتَ مُحْتَسِبٌ صابِرٌ ، تَذُبُّ عَنْ نِسْوَتِک َ وَ أَوْلادِک َ ، حَتّى نَکَسُوکَ عَنْ جَوادِک َ، فَهَوَیْتَ إِلَى الاَْرْضِ جَریحاً ، تَطَؤُک َ الْخُیُولُ بِحَوافِرِها، وَ تَعْلُوکَ الطُّغاةُ بِبَواتِرِها ، قَدْ رَشَحَ لِلْمَوْتِ جَبینُک َ ، وَ اخْتَلَفَتْ بِالاِنْقِباضِ وَ الاِنْبِساطِ شِمالُک َ وَ یَمینُک َ ، تُدیرُ طَرْفاً خَفِیّاً إِلى رَحْلِک َ وَ بَیْتِک َ ، وَ قَدْ شُغِلْتَ بِنَفْسِک َ عَنْ وُلْدِک َ وَ أَهالیک َ ، وَ أَسْرَعَ فَرَسُک َ شارِداً ، إِلى خِیامِک َ قاصِداً ، مُحَمْحِماً باکِیاً ، فَلَمّا رَأَیْنَ النِّـسآءُ جَوادَک َ مَخْزِیّاً ،

وَ نَظَرْنَ سَرْجَک َ عَلَیْهِ مَلْوِیّاً ، بَرَزْنَ مِنَ الْخُدُورِ ، ناشِراتِ الشُّعُورِ عَلَى الْخُدُودِ ، لاطِماتِ الْوُجُوهِ سافِرات ، وَ بِالْعَویلِ داعِیات ، وَ بَعْدَالْعِزِّ مُذَلَّلات، وَ إِلى مَصْرَعِک َ مُبادِرات، وَ الشِّمْرُ جالِسٌ عَلى صَدْرِکَ، وَ مُولِـغٌ سَیْفَهُ عَلى نَحْرِک َ ، قابِضٌ عَلى شَیْبَتِک َ بِیَدِهِ ، ذابِـحٌ لَک َ بِمُهَنَّدِهِ ، قَدْ سَکَنَتْ حَوآسُّک َ، وَ خَفِیَتْ أَنْفاسُک َ ، وَ رُفِـعَ عَلَى الْقَناةِ رَأْسُک َ ، وَ سُبِىَ أَهْلُک َ کَالْعَبیدِ ، وَ صُفِّدُوا فِى الْحَدیدِ ، فَوْقَ أَقْتابِ الْمَطِیّاتِ ، تَلْفَحُ وُجُوهَهُمْ حَرُّ الْهاجِراتِ، یُساقُونَ فِى الْبَراری وَالْفَلَواتِ ، أَیْدیهِمْ مَغلُولَةٌ إِلَى الاَْعْناقِ ، یُطافُ بِهِمْ فِى الاَْسْواقِ ، فَالْوَیْلُ لِلْعُصاةِ الْفُسّاقِ ، لَقَدْ قَتَلُوا بِقَتْلِک َ الاِْسْلامَ ، وَ عَطَّلُوا الصَّلوةَ وَ الصِّیامَ ، وَ نَقَضُوا السُّنَنَ وَ الاَْحْکامَ، وَ هَدَمُوا قَواعِدَ الاْیمانِ، وَ حَرَّفُوا ایاتِ الْقُرْءانِ ، وَ هَمْلَجُوا فِى الْبَغْىِ وَالْعُدْوانِ ، لَقَدْ أَصْبَحَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِوَ الِهِ مَوْتُوراً ، وَ عادَ کِتابُ اللهِ عَزَّوَجَلَّ مَهْجُوراً ، وَ غُودِرَ الْحَقُّ إِذْ قُهِرْتَ مَقْهُوراً ، وَ فُقِدَ بِفَقْدِکَ التَّکْبیرُ وَالتَّهْلیلُ ، وَالتَّحْریمُ وَالتَّحْلیلُ ، وَالتَّنْزیلُ وَالتَّأْویلُ ، وَ ظَهَرَ بَعْدَکَ التَّغْییرُ وَالتَّبْدیلُ ، وَ الاِْلْحادُ وَالتَّعْطیلُ ، وَ الاَْهْوآءُ وَ الاَْضالیلُ ، وَ الْفِتَنُ وَ الاَْباطیلُ، فَقامَ ناعیک َ عِنْدَ قَبْرِ جَدِّک َ الرَّسُولِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَ الِهِ ، فَنَعاک َ إِلَیْهِ بِالدَّمْعِ الْهَطُولِ ، قآئِلا یا رَسُولَ اللهِ قُتِلَ سِبْطُک َ وَ فَتاک َ ، وَ اسْتُبیحَ أَهْلُک َ وَ حِماک َ ، وَ سُبِیَتْ بَعْدَک َ ذَراریک َ ، وَ وَقَعَ الْمَحْذُورُ بِعِتْرَتِک َ وَ ذَویک َ ، فَانْزَعَجَ الرَّسُولُ ، وَ بَکى قَلْبُهُ الْمَهُولُ ، وَ عَزّاهُ بِک َ الْمَلآئِکَةُ وَ الاَْنْبِیآءُ، وَ فُجِعَتْ بِک َ اُمُّک َ الزَّهْرآءُ، وَ اخْتَلَفَتْ جُنُودُ الْمَلآئِکَةِ الْمُقَرَّبینَ، تُعَزّی أَباک َ أَمیرَالْـمُـؤْمِنینَ ، وَ اُقیمَتْ لَک َ الْمَـاتِمُ فی أَعْلا عِلِّیّینَ ،

وَ لَطَمَتْ عَلَیْک َ الْحُورُ الْعینُ، وَ بَکَتِ السَّمآءُ وَ سُکّانُها، وَ الْجِنانُ وَ خُزّانُها ، وَ الْهِضابُ وَ أَقْطارُها، وَ الْبِحارُ وَ حیتانُها، [وَ مَکَّةُ وَ بُنْیانُها، :خل [وَ الْجِنانُ وَ وِلْدانُها ، وَ الْبَیْتُ وَ الْمَقامُ، وَ الْمَشْعَرُ الْحَرامُ، وَ الْحِـلُّ وَ الاِْحْرامُ ، أَللّـهُمَّ فَبِحُرْمَةِ هذَا الْمَکانِ الْمُنیفِ ، صَلِّ عَلى مُحَمَّد وَ الِ مُحَمَّد، وَاحْشُرْنی فی زُمْرَتِهِمْ، وَ أَدْخِلْنِى الْجَنَّةَ بِشَفاعَتِهِمْ، أَللّهُمَّ إِنّی أَتَوَسَّلُ إِلَیْک َ یا أَسْرَعَ الْحاسِبینَ ، وَ یاأَکْرَمَ الاَْکْرَمینَ ، وَ یاأَحْکَمَ الْحاکِمینَ، بِمُحَمَّدخاتَِمِ النَّبِیّینَ ، رَسُولِک َ إِلَى الْعالَمینَ أَجْمَعینَ ، وَ بِأَخیهِ وَابْنِ عَمِّهِ الاَْنْزَعِ الْبَطینِ ، الْعالِمِ الْمَکینِ ، عَلِىّ أَمیرِالْمُؤْمِنینَ، وَ بِفاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسآءِ الْعـالَمینَ ، وَ بِالْحَسَنِ الزَّکِىِّ عِصْمَةِ الْمُتَّقینَ ، وَ بِأَبی عَبْدِاللهِ الْحُسَیْنِ أَکْرَمِ الْمُسْتَشْهَدینَ ، وَ بِأَوْلادِهِ الْمَقْتُولینَ ، وَ بِعِتْرَتِهِ الْمَظْلُومینَ ، وَ بِعَلِىِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعابِدینَ ، وَ بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِىّ قِبْلَةِ الاَْوّابینَ ، وَ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّد أَصْدَقِ الصّادِقینَ ، وَ مُوسَى بْنِ جَعْفَر مُظْهِرِ الْبَراهینِ ، وَ عَلِىِّ بْنِ مُوسى ناصِرِالدّینِ، وَ مُحَمَّدِبْنِ عَلِىّ قُدْوَةِ الْمُهْتَدینَ، وَ عَلِىِّ بْنِ مُحَمَّد أَزْهَدِ الزّاهِدینَ ، وَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِىّ وارِثِ الْمُسْتَخْلَفینَ، وَالْحُجَّةِ عَلَى الْخَلْقِ أَجْمَعینَ، أَنْ تُصَلِّىَ عَلى مُحَمَّدوَالِ مُحَمَّدالصّادِقینَ الاَْبَرّینَ ، الِ طه وَ یس ، وَ أَنْ تَجْعَلَنی فِى الْقِیامَةِ مِنَ الاْمِنینَ الْمُطْمَئِنّینَ، الْفآئِزینَ الْفَرِحینَ الْمُسْتَبْشِرینَ، أَللّهُمَّ اکْتُبْنی فِى الْمُسْلِمینَ، وَ أَلْحِقْنی بِالصّالِحینَ ، وَاجْعَلْ لی لِسانَ صِدْق فِى الاْخِرینَ ، وَانْصُرْنی عَلَى الْباغینَ،وَاکْفِنی کَیْدَ الْحاسِدینَ ، وَاصْرِفْ عَنّی مَکْرَ الْماکِرینَ ، وَاقْبِضْ عَنّی أَیْدِىَ الظّالِمینَ ، وَاجْمَعْ بَیْنی وَ بَیْنَ السّادَةِ الْمَیامینِ فی أَعْلا عِلِّیّینَ،

مَعَ الَّذینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ مِنَ النَّبِیّینَ وَالصِّدّیقینَ وَالشُّهَدآءِ وَالصّالِحینَ، بِرَحْمَتِک َ یا أَرْحَمَ الرّاحِمینَ، أَللّهُمَّ إِنّی اُقْسِمُ عَلَیْک َ بِنَبِیِّک َ الْمَعْصُومِ، وَ بِحُکْمِک َ الْمَحْتُومِ، وَنَهْیِک َ الْمَکْتُومِ ، وَ بِهذَا الْقَبْرِ الْمَلْمُومِ ، الْمُوَسَّدِ فی کَنَفِهِ الاِْمامُ الْمَعْصُومُ، الْمَقْتُولُ الْـمَظْلُومُ، أَنْ تَکْشِفَ ما بی مِنَ الْغُمُومِ ، وَ تَصْرِفَ عَنّی شَرَّ الْقَدَرِ الْمَحْتُومِ، وَ تُجیرَنی مِنَ النّارِ ذاتِ السَّمُومِ، أَللّــهُمَّ جَلِّلْنی بِنِعْمَتِک َ، وَ رَضِّنی بِقَسْمِک َ ، وَ تَغَمَّدْنی بِجُودِک َ وَ کَرَمِک َ ، وَ باعِدْنی مِنْ مَکْرِک َ وَ نِقْمَتِک َ ، أَللّهُمَّ اعْصِمْنی مِنَ الزَّلَلِ ، وَ سدِّدْنی فِى الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ ، وَافْسَحْ لی فی مُدَّةِ الاَْجَلِ ، وَ أَعْفِنی مِنَ الاَْوْجاعِ وَالْعِلَلِ، وَ بَلِّغْنی بِمَوالِىَّ وَ بِفَضْلِک َ أَفْضَلَ الاَْمَلِ ، أَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّد وَ الِ مُحَمَّد وَاقْبَلْ تَوْبَتی ، وَارْحَمْ عَبْرَتی ، وَ أَقِلْنی عَثْرَتی ، وَ نَفِّسْ کُرْبَتی ، وَاغْفِرْلی خَطیئَتی، وَ أَصْلِـحْ لی فی ذُرِّیَّتی، أَللّـهُمَّ لاتَدَعْ لی فی هذَاالْمَشْهَدِ الْمُعَظَّمِ ، وَالْمَحَلِّ الْمُـکَرَّمِ ذَنْباً إِلاّ غَفَرْتَهُ، وَ لاعَیْباً إِلاّ سَتَرْتَهُ، وَ لاغَمّاً إِلاّ کَشَفْتَهُ، وَ لارِزْقاً إِلاّ بَسَطْتَهُ، وَ لاجاهاً إلاّ عَمَرْتَهُ، وَ لافَساداً إِلاّ أَصْلَحْتَهُ ، وَ لاأَمَلا إِلاّ بَلَّغْتَهُ ، وَ لادُعآءً إِلاّ أَجَبْتَهُ ، وَ لامَضیقاً إِلاّ فَرَّجْتَهُ ، وَ لاشَمْلا إِلاّ جَمَعْتَهُ ، وَ لاأَمْراً إِلاّ أَتْمَمْتَهُ ، وَ لامالا إِلاّ کَثَّرْتَهُ ، وَ لاخُلْقاً إِلاّ حَسَّنْتَهُ ، وَ لاإِنْفاقاً إِلاّ أَخْلَفْتَهُ ، وَ لاحالا إِلاّ عَمَرْتَهُ ، وَ لاحَسُوداً إِلاّ قَمَعْتَهُ ، وَ لاعَدُوّاً إِلاّ أَرْدَیْتَهُ ، وَ لاشَرّاً إِلاّ کَفَیْتَهُ ، وَ لامَرَضاً إِلاّ شَفَیْتَهُ ، وَ لابَعیداً إِلاّ أَدْنَیْتَهُ ، وَ لاشَعَثاً إِلاّ لَمَمْتَهُ ، وَ لا سُؤالا [سُؤْلا :ظ [إِلاّ أَعْطَیْتَهُ ، أَللّهُمَّ إِنّی أَسْئَلُک َ خَیْرَ الْعاجِلَةِ ، وَ ثَوابَ الاْجِلَةِ ، أَللّهُمَّ أَغْنِنی بِحَلالِک َ عَنِ الْحَرامِ، وَ بِفَضْلِک َ عَنْ جَمیعِ الاَْنامِ ، أَللّهُمَّ إِنّی أَسْئَلُک َ عِلْماً نافِعاً ،

وَ قَلْباً خاشِعاً ، وَ یَقیناً شافِیاً ، وَ عَمَلا زاکِیاً ، وَ صَبْراً جَمیلا، وَ أَجْراً جَزیلا ، أَللّهُمَّ ارْزُقْنی شُکْرَ نِعْمَتِک َ عَلَىَّ ، وَ زِدْ فی إِحْسانِک َ وَ کَرَمِک َ إِلَىَّ ، وَاجْعَلْ قَوْلی فِى النّاسِ مَسْمُوعاً ، وَ عَمَلی عِنْدَک َ مَرْفُوعاً ، وَ أَثَری فِى الْخَیْراتِ مَتْبُوعاً ، وَ عَدُوّی مَقْمُوعاً ، أَللّـهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّد وَ الِ مُحَمَّدالاَْخْیارِ ، فی اناءِ اللَّیْلِ وَ أَطْرافِ النَّهارِ ، وَاکْفِنی شَرَّ الاَْشْرارِ ، وَ طَهِّرْنی مِنَ الــذُّنُوبِ وَ الاَْوْزارِ ، وَ أَجِرْنی مِنَ النّـارِ ، وَ أَحِلَّنی دارَالْقَرارِ ، وَ اغْفِرْلی وَ لِجَمیعِ إِخْوانی فیک َ وَ أَخَواتِىَ الْمُؤْمِنینَ وَ الْمُؤْمِناتِ ، بِرَحْمَتِک َ یا أَرْحَمَ الرّاحِمینَ.

یا ارحم الراحمین کے بعد یہ کہیں: اس وقت قبلہ کی طرف منہ کریں اور دو رکعت نماز پڑھیں پہلی رکعت میں سورہ انبیاء اور دوسری رکعت میں سورہ حشر کو پڑھے اور قنوت میں یہ دعا پڑھیں

لاإِلهَ إِلاَّ اللهُ الْحَلیمُ الْکَریمُ ، لاإِلهَ إِلاَّاللهُ الْعَلِىُّ الْعَظیمُ ، لاإِلهَ إِلاَّاللهُ رَبُّ السَّماواتِ السَّبْعِ وَ الاَْرَضینَ السَّبْعِ، وَ ما فیهِنَّ وَ ما بَیْنَهُنَّ ، خِلافاً لاَِعْدآئِهِ، وَ تَکْذیباً لِمَنْ عَدَلَ بِهِ ، وَ إِقْراراً لِرُبُوبِیَّتِهِ ، وَ خُضُوعاً لِعِزَّتِهِ ، الاَْوَّلُ بِغَیْرِ أَوَّل ، وَالاْخِرُ إِلى غَیْرِ اخِر، الظّـاهِرُ عَلى کُلِّ شَىْء بِقُدْرَتِهِ ، الْباطِنُ دُونَ کُلِّ شَىْء بِعِلْمِهِ وَ لُطْفِهِ ، لا تَقِفُ الْعُقُولُ عَلى کُنْهِ عَظَمَتِهِ، وَ لاتُدْرِکُ الاَْوْهامُ حَقیقَةَ ماهِیَّتِهِ ، وَ لاتَتَصَوَّرُ الاَْنْفُسُ مَعانِىَ کَیْفِیَّتِهِ، مُطَّلِعاً عَلَى الضَّمآئِرِ ، عارِفاً بِالسَّرآئِرِ ، یَعْلَمُ خآئِنَةَ الاَْعْیُنِ وَ ما تُخْفِى الصُّدُورُ ، أَللّهُمَّ إِنّی اُشْهِدُک َ عَلى تَصْدیقی رَسُولَک َ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَ الِهِ وَ إیمانی بِهِ، وَ عِلْمی بِمَنْزِلَتِهِ ، وَ إِنّی أَشْهَدُ أَنَّهُ النَّبِىُّ الَّذی نَطَقَتِ الْحِکْمَةُ بِفَضْلِهِ ، وَ بَشَّرَتِ الاَْ نْبِیآءُ بِهِ، وَ دَعَتْ إِلَى الاِْقْرارِ بِما جآءَ بِهِ، وَ حَثَّتْ عَلى تَصْدیقِهِ، بِقَوْلِهِ تَعالى: «اَلَّذی یَجِدُونَهُ مَکْتُوباً عِنْدَهُمْ فِى التَّوْریةِ وَ الاِْنْجیلِ یَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَ یَنْهیهُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِـلُّ لَهُمُ الطَّیِّباتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبائِثَ وَ یَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَ الاَْغْلالَ الَّتی کانَتْ عَلَیْهِمْ» ، فَصَلِّ عَلى مُحَمَّد رَسُولِک َ إِلَى الثَّقَلَیْنِ ، وَ سَیِّدِ الاَْنْبِیآءِ الْمُصْطَفَیْنَ ، وَ عَلى أَخیهِ وَ ابْنِ عَمِّهِ ، اللَّذَیْنِ لَمْ یُشْرِکا بِک َ طَرْفَةَ عَیْن أَبَداً ، وَ عَلى فاطِمَةَِ الزَّهْرآءِ سَیِّدةِ نِسآءِ الْعالَمینَ ، وَ عَلى سَیِّدَىْ شَبابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْحَسَنِ وَ الْحُسَیْنِ ، صَلاةً خالِدَةَ الدَّوامِ ، عَدَدَ قَطْرِ الرِّهامِ ، وَ زِنَةَ الْجِبالِ وَ الاْکامِ ، ما أَوْرَقَ السَّلامُ، وَ اخْتَلَفَ الضِّیآءُ وَ الظَّلامُ، وَ عَلى الِهِ الطّاهِرینَ، الاَْئِمَّةِ الْمُهْتَدینَ، الذّآئِدینَ عَنِ الدّینِ ، عَلِىّ وَ مُحَمَّد وَ جَعْفَر وَ مُوسى وَ عَلِىّ وَ مُحَمَّد وَ عَلِىّ وَالْحَسَنِ وَ الْحُجَّةِ الْقَوّامِ بِالْقِسْطِ ، وَ سُلالَةِ السِّبْطِ ، أَللّهُمَّ إِنّی أَسْئَلُک َ بِحَقِّ هذَا الاِْمامِ فَرَجاً قَریباً ، وَ صَبْراً جَمیلا ، وَ نَصْراً عَزیزاً ، وَ غِنىً عَنِ الْخَلْقِ ، وَ ثَباتاً فِى الْهُدى ، وَ التَّوْفیقَ لِما تُحِبُّ وَ تَرْضى ، وَ رِزْقاً واسِعاً حَلالا طَیِّباً ، مَریئاً دارّاً سآئِغاً ، فاضِلا مُفَضَِّلا صَبّاً صَبّاً ، مِنْ غَیْرِ کَدّ وَ لا نَکَد ، وَ لا مِنَّة مِنْ أَحَد ، وَ عافِیَةً مِنْ کُلِّ بَلآء وَ سُقْم وَ مَـرَض ، وَ الشُّکْرَ عَلَى الْعافِیَةِ وَ النَّعْمآءِ ، وَ إِذا جآءَ الْمَوْتُ فَاقْبِضْنا عَلى أَحْسَنِ ما یَکُونُ لَک َ طاعَةً ، عَلى ما أَمَرْتَنا مُحافِظـینَ حَتّى تُؤَدِّیَنا إِلى جَنّـاتِ النَّعیمِ ، بِرَحْمَتِک َ یا أَرْحَمَ الرّاحِـمینَ ، أَللّـهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّد وَ الِ مُحَـــمَّد ، وَ أَوْحِـشْنـی مِنَ الـدُّنْیا وَ انِسْـــنی بِالاْخِـــرَةِ ،

فَإِنَّهُ لایُوحِشُ مِنَ الدُّنْیا إِلاّ خَوْفُک َ ، وَ لایُؤْنِسُ بِالاْخِرَةِ إِلاّ رَجآ ؤُک َ ، أَللّهُمَّ لَک َ الْحُجَّةُ لاعَلَیْک َ ، وَ إِلَیْک َ الْمُشْتَکى لامِنْک َ ، فَصَلِّ عَلى مُحَمَّد وَ الِهِ وَ أَعِنّی عَلى نَفْسِىَ الظّالِمَةِ الْعاصِیَةِ، وَ شَهْوَتِىَ الْغالِبَةِ، وَاخْتِمْ لی بِالْعافِیَةِ، أَللّـهُمَّ إِنَّ اسْتِغْفاری إِیّاک َ وَ أَنَا مُصِرٌّ عَلى مانَهَیْتَ قِلَّةُ حَیآء، وَ تَرْکِىَ الاِسْتِغْفارَ مَعَ عِلْمی بِسَِعَةِ حِلْمِک َتَضْییـعٌ لِحَقِّ الرَّجآءِ، أَللّـهُمَّ إِنَّ ذُنُوبی تُؤْیِسُنی أَنْ أَرْجُوَک َ، وَ إِنَّ عِلْمی بِسَِعَةِ رَحْمَتِک َ یَمْنَعُنی أَنْ أَخْشاک َ ، فَصَلِّ عَلى مُحَمَّد وَ الِ مُحَمَّد ، وَ صَدِّقْ رَجآئی لَک َ ، وَ کَذِّبْ خَوْفی مِنْک َ، وَ کُنْ لی عِنْدَ أَحْسَنِ ظَنّی بِک َ یا أَکْرَمَ الاَْکْرَمینَ ، أَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّد وَ الِ مُحَمَّد وَ أَیِّدْنی بِالْعِصْمَةِ ، وَ أَنْطِقْ لِسانی بِالْحِکْمَةِ ، وَ اجْعَلْنی مِمَّنْ یَنْدَمُ عَلى ما ضَیَّعَهُ فی أَمْسِهِ ، وَ لایَغْـبَنُ حَظَّهُ فی یَوْمِهِ ، وَ لا یَهُمُّ لِرِزْقِ غَدِهِ ، أَللّهُمَّ إِنَّ الْغَنِىَّ مَنِ اسْتَغْنى بِک َ وَ افْتَقَرَ إِلَیْک َ ، وَ الْفَقیرَ مَنِ اسْتَغْنى بِخَلْقِک َ عَنْک َ ، فَصَلِّ عَلى مُحَمَّد وَ الِ مُحَمَّد ، وَ أَغْنِنی عَنْ خَلْقِک َ بِک َ ، وَ اجْعَلْنی مِمَّنْ لا یَبْسُطُ کَفّاً إِلاّ إِلَیْک َ ، أَللّـهُمَّ إِنَّ الشَّقِىَّ مَنْ قَنَطَ وَ أَمامَهُ التَّوْبَـةُ وَ وَرآءَهُ الرَّحْمَـةُ ، وَ إِنْ کُنْتُ ضَعیفَ الْعَمَلِ فَإِ نّی فی رَحْمَتِک َ قَوِىُّ الاَْمَلِ ، فَهَبْ لی ضَعْفَ عَمَلی لِقُوَّةِ أَمَلی ، أَللّـهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنْ ما فی عِبادِک َ مَنْ هُوَ أَقْسى قَلْباً مِنّی وَ أَعْظَمُ مِنّی ذَنْباً ، فَإِ نّی أَعْلَمُ أَنَّهُ لامَوْلى أَعْظَمُ مِنْک َ طَوْلا ، وَ أَوْسَعُ رَحْمَةً وَ عَفْواً، فَیامَنْ هُوَ أَوْحَدُ فی رَحْمَتِهِ، إِغْفِرْ لِمَنْ لَیْسَ بِأَوْحَدَ فی خَطیئَتِهِ، أَللّـهُمَّ إِنَّک َ أَمَرْتَنا فَعَصَیْنا، وَ نَهَیْتَ فَمَا انْتَهَیْنا، وَ ذَکَّرْتَ فَتَناسَیْنا ، وَ بَصَّرْتَ فَتَعامَیْنا، وَ حَذَّرْتَ فَتَعَدَّیْنا ، وَ ما کانَ ذلِک َ جَزآءَ إِحْسانِک َ إِلَیْنا ،

وَ أَنْتَ أَعْلَمُ بِما أَعْلَنّا وَ أَخْفَیْنا ، وَ أَخْبَرُ بِما نَأْتی وَ ما أَتَیْنا ، فَصَلِّ عَلى مُحَمَّد وَ الِ مُحَمَّد وَ لاتُؤاخِذْنا بِما أَخْطَأْنا وَ نَسینا ، وَ هَبْ لَنا حُقُوقَک َ لَدَیْنا ، وَ أَتِمَّ إِحْسانَک َ إِلَیْنا، وَ أَسْبِلْ رَحْمَتَک َ عَلَیْنا، أَللّهُمَّ إِنّا نَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ بِهذَا الصِّدّیقِ الاِْمامِ، وَ نَسْئَلُکَ بِالْحَقِّ الَّذی جَعَلْتَةُ لَهُ وَ لِجَدِّهِ رَسُولِک َ وَ لاَِبَوَیْهِ عَلِىّ وَ فاطِمَـةَ ، أَهْلِ بَیْتِ الرَّحْمَةِ ، إِدْرارَ الرِّزْقِ الَّذی بِهِ قِوامُ حَیاتِنا، وَ صَلاحُ أَحْوالِ عِیالِنا، فَأَنْتَ الْکَریمُ الَّذی تُعْطی مِنْ سَِعَة، وَ تَمْنَعُ مِنْ قُدْرَة، وَ نَحْنُ نَسْئَلُک َ مِنَ الرِّزْقِ مایَکُونُ صَلاحاً لِلـدُّنْیا، وَ بَلاغاً لِلاْخِرَةِ ، أَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّد وَ الِ مُحَمَّد، وَ اغْفِرْلَنا وَ لِوالِدَیْنا، وَ لِجَمیعِ الْمُـؤْمِنینَ وَ الْمُؤْمِناتِ، وَ الْمُسْلِمینَ وَ الْمُسْلِماتِ ، الاَْحْیاءِ مِنْهُمْ وَالاَْمْواتِ، وَ اتِنا فِى الدُّنْیاحَسَنَةً وَفِى الاْخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنا عَذابَ النّارِ.

جس وقت نماز تمام نماز تمام کریں اور تسبیح پڑھنا چاہیں تو اپنے رخسار کو مٹی پر رکھیں اور چالیس مرتبہ کہیں سبحان اللہ ولا الہ الّا اللہ واللہ اکبر اور خدا سے طلب کریں کہ خدا تجھ کو گناہوں سے پاک کرے اور مہالک سے نجات دے تمہارے گناہوں کو بخش دے اور نیک کام انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کو خدا سے قرب کا سبب حضرت کے توسط سے قرار دے اور حضرت کے سرہانے کھڑے ہوں جس طرح میں نے کہا دو رکعت نماز پڑھ لے اس کے بعد ضریح کے قریب جائیں اور ضریح کو بوسہ دیں اور کہیں زاد اللہ فی شرفکم، والسلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ اپنے لئے اپنے ماں باپ کے لئے اور جس کو دوست رکھتے ہو ان کے لئے دعا کریں۔ علامہ مجلسی کہتے ہیں کہ المزار الکبیر کا مولف نے کہا ہے کہ ایک اور زیارت ناحیہ مقدسہ کی طرف سے نواب اربعہ میں سے کسی ایک کی طرف سے صادر ہوئی ہے کہ کہتاہے کہ قبر کے کنارے کھڑے ہوجائیں اور کہیں اسلام علی آدم صفوة اللہ من خلیفة اس کے بعد زیارت جیسا کہ ہم نے نقل کیا ہے ویسا ذکر کیا ہے اس بناء پر واضح ہے کہ یہ زیارت بھی علماء سے نقل ہوئی ہے اور راویں کے توسط سے روایت ہوئی ہے احتمال ہے کہ یہ عاشورا کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ اس کو ہر وقت پڑھ سکتے ہیں چنانچہ سید مرتضی سے اس طرح نقل کیا ہے:

مرحوم آیة اللہ سید احمد مستنبط نے لکھا ہے کہ زیارت ناحیہ کی روایت دلالت نہیں کرتی ہے کہ وہ عاشورا کے ساتھ مخصوص ہو۔

۷ ۔ زیارت رجبیہ

زیارت رجبیہ اہل بیت کے حرم مطہر میں پڑھی جاتی ہے حضرت حجت کے نائب بزرگوار ابوالقاسم حسین بن روح کہتے ہیں کہ جو بھی آل محمد میں سے کسی کے حرم میں داخل ہوجائے اور اس زیارت کے ساتھ حضرت کی زیارت کرے اسکے وطن پہنچنے سے پہلے دینی اور دنیوی حاجتیں قبول ہوجائیں گی اس بناء پر جب چاہیں اماموں میں سے کسی کے حرم میں اس زیارت کو پڑھ لیں اور قبر کے سامنے کھڑے ہوجائیں اور کہیںالْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی أَشْهَدَنا مَشْهَدَ أَوْ لِیائِهِ فِی رَجَبٍ، وَأَوْجَبَ عَلَیْنا مِنْ حَقِّهِمْ مَا

حمد خدا ہی کیلئے ہے جس نے ہمیں رجب میں اپنے اولیائ کی زیارت گاہوں پر حاضر کیا اور ان کا حق ہم پر واجب کیا

قَدْ وَجَبَ وَصَلَّی اﷲُ عَلَی مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ، وَعَلَی أَوْصِیائِهِ الْحُجُبِ اَللّٰهُمَّ فَکَما

جو ہونا چاہئے تھا اور رحمت خدا ہو عالی نسب محمد(ص)(ص) پر اور ان کے اوصیائ پر جو صاحب حجاب ہیں اے معبود! پس جیسے تونے ہمیں ان کی

أَشْهَدْتَنا مَشْهَدَهُمْ فَأَ نْجِزْلَنا مَوْعِدَهُمْ، وَأَوْرِدْنا مَوْرِدَهُمْ، غَیْرَ مُحَلَّئیِنَ عَنْ وِرْدٍ

زیارت کی توفیق دی ویسے ہی ہمارے لئے ان کا وعدہ پورا فرما اور ہمیں ان کی جائے ورود پر وارد فرما بغیر کسی روک ٹوک

فِی دارِ الْمُقامَةِ وَالْخُلْدِ وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ، إنِّی قَدْ قَصَدْتُکُمْ وَاعْتَمَدْتُکُمْ بِمَسْأَلَتِی

کے جائے اقامت اور خلد برین میں پہنچا دے اور سلام ہو آپ پر کہ میں آپ کی طرف آیا اور آپ پر بھروسہ کیا اپنے سوال

وَحَاجَتِی وَهِیَ فَکَاکُ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ، وَالْمَقَرُّ مَعَکُمْ فِی دَارِ الْقَرارِ ، مَعَ شِیعَتِکُمُ

اور حاجت کے لئے اور وہ یہ ہے کہ میری گردن آگ سے آزاد ہو اور میرا ٹھکانہ آپ کے ساتھ آپ کے نیکوں کار شیعوں

الْاَ بْرَارِ، وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ، أَنَا سائِلُکُمْ وَآمِلُکُمْ فِیمَا

کیساتھ ہو اور سلام ہو آپ پر کہ آپ نے صبر کیا پس آپ کا کیا ہی اچھا انجام ہے میں آپکاسائل اور امید وار ہوں ان چیزوں کیلئے

إلَیْکُمُ التَّفْوِیضُ، وَعَلَیْکُمُ التَّعْوِیضُ، فَبِکُمْ یُجْبَرُ الْمَهِیضُ، وَیُشْفَی الْمَرِیضُ،

جو آپ کے اختیار میں ہیں اور یہ آپ کی ذمہ داری ہے آپ کے ذریعے شکستگی کی تلافی اور بیمار کو شفا ملتی ہے اور جو کچھ

وَمَا تَزْدَادُ الْاَرْحَامُ وَمَا تَغِیضُ، إنِّی بِسِرِّکُمْ مُؤْمِنٌ، وَ لِقَوْ لِکُمْ مُسَلِّمٌ، وَعَلَی اﷲِ

رحموں میں بڑھتا اور گھٹتا ہے بے شک میںآپ کی قوت باطنی کا معتقد اور آپ کے قول کو تسلیم کرتا ہوں میں خدا کوآپ کی قسم

بِکُمْ مُقْسِمٌ فِی رَجْعِی بِحَوَائِجِی وَقَضَائِها وَ إمْضَائِها وَ إنْجَاحِها وَ إبْراحِها

دیتا ہوں کہ میری حاجتوں پر توجہ دے انہیں پورا کرے ان کا اجرا کرے اور کامیاب کرے یا ناکام کرے اور جو کام میں نے آپ

وَبِشُؤُونِی لَدَیْکُمْ وَصَلاَحِها وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ سَلاَمَ مُوَدِّعٍ وَلَکُمْ حَوائِجَهُ مُودِعٌ

کے سپرد کئے ہیں ان میں بہتری کرے اور سلام ہو آپ پر، وداع کرنے والے کا سلام جو اپنی حاجتیں آپ کے سپرد کر رہا ہے

یَسْأَلُ اﷲَ إلَیْکُمُ الْمَرْجِعَ وَسَعْیُهُ إلَیْکُمْ غَیْرَ مُنْقَطِعٍ وَأَنْ یَرْجِعَنِی مِنْ حَضْرَتِکُمْ

وہ خدا سے سوال کرتا ہے کہ آپکے ہاں واپس آئے اور اسکا آپکی بارگاہ میں آنا چھوٹنے نہ پائے وہ چاہتا ہے کہ آپکے حضور سے

خَیْرَ مَرْجِعٍ إلَی جَنَابٍ مُمْرِعٍ وَخَفْضٍ مُوَسَّعٍ وَدَعَةٍ وَمَهَلٍ إلَی حِینِ الْاَجَلِ وَخَیْرِ

جائے تو پھر آپ کی خدمت میں حاضری دے تو یہ جگہ ہموار، سر سبز اور وسیع ہو چکی ہو کہ تا دم آخر وہ یہاں رہے اوراس کا انجام بخیر ہو

مَصِیرٍ وَمَحَلٍّ فِی النَّعِیمِ الْاَزَلِ، وَالْعَیْشِ الْمُقْتَبَلِ، وَدَوامِ الاَُْکُلِ، وَشُرْبِ الرَّحِیقِ

ہمیشہ کی نعمتیں نصیب ہوں آئندہ زندگی خوشگوار ہو ہمیشہ بہترین غذائیں اور پاک شراب ملے اور آب شرین

وَالسَّلْسَلِ وَعَلٍّ وَنَهَلٍ لاَ سَأَمَ مِنْهُ وَلاَ مَلَلَ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ وَتَحِیَّاتُهُ عَلَیْکُمْ

اور یہ مہینہ بار بار آئے جس میں نہ تنگی آئے نہ رنج ہو اور خدا کی رحمت، برکتیں اور درود و سلام ہو آپ پر جب تک

حَتَّی الْعَوْدِ إلَی حَضْرَتِکُمْ، وَالْفَوْزِ فِی کَرَّتِکُمْ، وَالْحَشْرِ فِی زُمْرَتِکُمْ، وَرَحْمَةُ

کہ میں دوبارہ حاضر بارگاہ ہوں آپ کی رجعت میں کامیاب رہوں حشر میں آپ کے گروہ میں اٹھوں خدا کی رحمت اور

اﷲِ وَبَرَکاتُهُ عَلَیْکُمْ وَصَلَواتُهُ وَتَحِیَّاتُهُ، وَهُوَ حَسْبُنا وَنِعْمَ الْوَکِیلُ

برکتیں ہوںآپ پر اور اس کی نوازشیں اور سلامتیاں اور وہ ہمارے لئے کافی اور بہترین کارساز ہے۔

۸ ۔ حضرت صاحب العصر کی زیارت

السلام علیک یا صاحب الزمان السلام علیک یا خلیفة الرحمن السلام علیک یا شریک القرآن السلام علیک کا قاطع البرهان السلام علیک یا امام الانس والجانّ السلام علیک و علی آبائک الطیبین و اجدادک الطاهرین المعصومین ورحمة اللّٰه و برکاته ۔

۹ ۔ ائمہ کے حرام اور سرداب میں اذن دخول

علامہ مجلسی کہتے ہیں کہ ایک قدیم نسخہ میں ہمارے علماء میں سے ایک عالم نے اس طرح لکھا ہے سرداب مقدس اور ائمہ کے حرم میں اذن دخول کے وقت یہ پڑھیں

اَللّٰهُمَّ إنَّ هذِهِ بُقْعَةٌ طَهَّرْتَها، وَعَقْوَةٌ شَرَّفْتَها، وَمَعالِمُ زَکَّیْتَها حَیْثُ أَظْهَرْتَ فِیها

اے معبود! یقیناً اس بارگاہ کو تو نے پاکیزہ کیا ہے اور اس آستانے کو عزت دی اور یہ مقام نصیحت ہے جسے تو نے چمکا یا تاکہ تو اس میں

أَدِلَّةَ التَّوْحِیدِ وَأَشْباحَ الْعَرْشِ الْمَجِیدِ الَّذِینَ اصْطَفَیْتَهُمْ مُلُوکاً لِحِفْظِ النِّظامِ

توحید کی دلیلیں اور عزت والے عرش کی مثالیں ظاہر فرمائے کہ جن لوگوں کو تو نے نظم و نظام کی حفاظت کیلیے حاکم بنایا

وَاخْتَرْتَهُمْ رُؤَسائَ لِجَمِیعِ الْاََنامِ، وَبَعَثْتَهُمْ لِقِیامِ الْقِسْطِ فِی ابْتِدائِ الْوُجُودِ إلی

انہیں ساری مخلوق کیلئے سردار مقرر کیا اور انہیں عدل و قسط قائم رکھنے کے لیے مامور فرمایا تاکہ آغاز کائنات سے قیامت تک یہ کام

یَوْمِ الْقِیَامَةِ، ثُمَّ مَنَنْتَ عَلَیْهِمْ بِاسْتِنابَةِ أَنْبِیائِکَ لِحِفْظِ شَرائِعِکَ وَأَحْکَامِکَ

انجام دیں پھر تو نے ان پر یہ احسان کیا کہ انہیں اپنے نبیوںکا جانشین قرار دیا تاکہ تیری شریعتوں اور حکموں کی حفاظت ہو پس تو نے

فَأَکْمَلْتَ بِاسْتِخْلافِهِمْ رِسالَةَ الْمُنْذِرِینَ کَما أَوْجَبْتَ رِیَاسَتَهُمْ فِی فِطَرِ الْمُکَلَّفِین

ان کو خلافت دے کرنبیوں کی رسالت کو کامل کردیاجیسا کہ تو نے اہل دین پر ان کی حکمرانی واجب و لازم کردی ہے

فَسُبْحانَکَ مِنْ إلهٍ مَا أَرْأَ فَکَ، وَلاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ مِنْ مَلِکٍ مَا أَعْدَلَکَ حَیْثُ طابَقَ

پس پاک تر ہے تو اے معبود! کہ بڑی محبت کرتا ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں کہ تو بڑا عدل کرنے والا بادشاہ ہے

صُنْعُکَ مَا فَطَرْتَ عَلَیْهِ الْعُقُولَ، وَوافَقَ حُکْمُکَ مَا قَرَّرْتَهُ فِی الْمَعْقُولِ

کیونکہ تیری بنائی ہوی چیزیں عقل و خرد سے مطابقت رکھتی ہیں اور تیرا حکم ان اصولوں سے موافقت رکھتا ہے جو تو نے معقولات و

وَالْمَنْقُولِ فَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی تَقْدِیرِکَ الْحَسَنِ الْجَمِیلِ وَلَکَ الشُّکْرُ عَلَی قَضائِکَ

منقولات میں مقرر فرمائے ہیں پس حمد تیرے لیے ہے کہ تو نے ہر چیز کا بہترین اندازہ ٹھہرایا اور شکر تیرے لیے ہے کہ تو نے اپنے ہر

الْمُعَلَّلِ بِأَکْمَلِ التَّعْلِیلِ، فَسُبْحانَ مَنْ لاَ یُسْأَلُ عَنْ فِعْلِهِ، وَلاَ یُنازَعُ فِی أَمْرِهِ

فیصلے میں ایک قوی دلیل کوبنیاد بنایا ہے پس پاک ہے وہ کہ جس کے فعل پر باز پرس نہیں اور جس کے حکم میں اختلاف نہیں ہوتااور

وَسُبْحانَ مَنْ کَتَبَ عَلَی نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ قَبْلَ ابْتِدائِ خَلْقِهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی مَنَّ

پاک ہے وہ جس نے رحمت کرنا خود پر ضروری قرار دیا قبل اس کے کہ اپنی مخلوق کا آغاز کرتا اور حمد اس اﷲ کی ہے جس نے

عَلَیْنا بِحُکَّامٍ یَقُومُونَ مَقامَهُ لَوْ کانَ حاضِراً فِی الْمَکانِ، وَلاَ إلهَ إلاَّ اﷲُ الَّذِی

اپنے قائم مقام حکّام انبیائ کے تقرر سے ہم پر احسان کیا اگرچہ وہ کسی جگہ محدود نہیں ہے اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیںجس نے انبیائ

شَرَّفَنا بِأَوْصِیائَ یَحْفَظُونَ الشَّرائِعَ فِی کُلِّ الْاََزْمانِ، وَاﷲُ أَکْبَرُ الَّذِی أَظْهَرَهُمْ

کے جانشینوں کے ذریعے ہمیںعزت دی جو ہر ہر زمانے میں شریعتوں کی حفاظت کرتے رہے اور بزرگتر ہے وہ اﷲ جس نے ان کو

لَنا بِمُعْجِزاتٍ یَعْجُزُ عَنْهَا الثَّقَلانِ، لا حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ الَّذِی

ہمارے لیے ظاہر کیا معجزے دے کر کہ جن کے مقابل جن وانس عاجز ہیں نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو بلند و برتر خدا سے ملتی ہے

أَجْرانا عَلَی عَوائِدِهِ الْجَمِیلَةِ فِی الْاَُمَمِ السَّالِفِینَ اَللّٰهُمَّ فَلَکَ الْحَمْدُ وَالثَّنائُ الْعَلِیُّ

جس نے ہمیں سابقہ امتوں سے خوب تر نعمتوں سے نوازا اور سرفراز کیا ہے اے معبود! تیرے ہی لیے حمد ہے اور بہت تعریف اس پر

کَما وَجَبَ لِوَجْهِکَ الْبَقائُ السَّرْمَدِیُّ، وَکَما جَعَلْتَ نَبِیَّنا خَیْرَ النَّبِیِّینَ، وَمُلُوکَنا

کہ تونے اپنی ذات میں ہمیشہ ہمیشہ کا جلوہ رکھا اور تیری حمد اس پر کہ تو نے ہمارے نبی کو نبیوں میں افضل اور ہمارے ائمہ کو مخلوق میں

أَفْضَلَ الْمَخْلُوقِینَ وَاخْتَرْتَهُمْ عَلَی عِلْمٍ عَلَی الْعالَمِینَ وَفِّقْنا لِلسَّعْیِ إلی أَبْوابِهِمُ

بہتر بنایا نیزعلم ودانش سے ان کو پوری کائنات سے منتخب کیا ہے ہمیں قیامت تک ان کے آبادآستانوں پر حاضر ہونے کی توفیق دی

الْعامِرَةِ إلی یَوْمِ الدِّینِ، وَاجْعَلْ أَرْواحَنا تَحِنُّ إلی مَوْطِیََ أَقْدامِهِمْ، وَنُفُوسَنا

ہماری روح کو ان کے قدموں میں جانے کا اشتیاق دے ہماری جانوں کو ان کے

تَهْوِی النَّظَرَ إلی مَجالِسِهِمْ وَعَرَصاتِهِمْ حَتَّی کَأَنَّنا نُخاطِبُهُمْ فِی حُضُورِ أَشْخاصِهِمْ

درباروں اور صحنوں کے دیکھنے کی تمنا دے یہاں تک کہ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ ہم ان کے روبرو ہو کر عرض گزارہیں

فَصَلَّی اﷲُ عَلَیْهِمْ مِنْ سادَةٍ غایِبِینَ وَمِنْ سُلالَةٍ طاهِرِینَ وَمِنْ أَئِمَّةٍ مَعْصُومِینَ

اﷲ کی رحمت ہو ان پر جو سردار ،غائب پاکیزہ خاندان اور صاحب عصمت امام و پیشوا ہیں

اَللّٰهُمَّ فَأْذَنْ لَنا بِدُخُولِ هذِهِ الْعَرَصاتِ الَّتِی اسْتَعْبَدْتَ بِزِیارَتِها أَهْلَ الْاََرَضِینَ

اے معبود! ہمیں ان بارگاہوں کے احاطہ میں داخل ہونے کی اجازت دے کہ جن کی زیارت کو تو نے زمین

وَالسَّمٰوَاتِ، وَأَرْسِلْ دُمُوعَنا بِخُشُوعِ الْمَهابَةِ، وَذَ لِّلْ جَوارِحَنا بِذُلِّ الْعُبُودِیَّةِ

وآسمان والوں کیلئے ذریعہ عبادت قرار دیا اپنی ہیبت سے ہمارے آنسورواں کردے اور ہمارے اعضا کو بندگی اور اطاعت

وَفَرْضِ الطَّاعَةِ، حَتَّی نُقِرَّ بِمَا یَجِبُ لَهُمْ مِنَ الْاََوْصَافِ، وَنَعْتَرِفَ بِأَ نَّهُمْ شُفَعَائُ

کے لیے جھکا دے یہاں تک کہ ہم اقرار کریں ان ہستیوں کے اوصاف کا اور مانیں اس بات کو کہ اس وقت وہ مخلوق کی

الْخَلائِقِ إذَا نُصِبَتِ الْمَوَازِینُ فِی یَوْمِ الْاََعْرافِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلامٌ عَلَی عِبادِهِ

شفاعت کرنے والے ہونگے جب روز قیامت اعمال کے وزن سامنے آئیں گے اورحمد خدا کیلئے ہے اور سلام ہو اسکی برگزیدہ

الَّذِینَ اصْطَفی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ

مخلوق محمد(ص) و آل محمد(ص) پر جو پاک و پاکیزہ ہیں۔

اس وقت ضریح کو بوسہ دیں خشوع کے ساتھ روتے ہوئے داخل ہوں چونکہ ان حضرات نے داخل کی اجازت دی ہے۔

۱۰ ۔ سرداب میں صاحب الزمان کی پہلی زیارت

جب بھی حضرت حجت کی زیارت سرداب مقدس میں کرنا چاہیں تو سب سے پہلے حضرت امام ھادی اور حضرت عسکری کی زیارت کریں جب ان دونوں بزرگواروں کی زیارت سے فارغ ہوجائیں تو سرداب مقدس کی طرف جائیں اور اس دروازے ے سامنے کھڑے ہوجائیں اور اذن دخول کی دعا پڑھ لیں

إِلهي إِنّي قَدْ وَقَفْتُ عَلى بابِ بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، وَقَدْ مَنَعْتَ النَّاسَ مِنَ الدُّخُولِ إِلى بُيُوتِهِ إِلّا بِإِذْنِهِ ، فَقُلْتَ «يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا لاتَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ ».

أَللَّهُمَّ وَ إِنّي أَعْتَقِدُ حُرْمَةَ نَبِيِّكَ في غَيْبَتِهِ ، كَما أَعْتَقِدُ في حَضْرَتِهِ ، وَأَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَكَ وَخُلَفاءَكَ أَحْياءٌ عِنْدَكَ يُرْزَقُونَ ، يَرَوْنَ مَكاني ، وَيَسْمَعُونَ كَلامي ، وَيَرُدُّونَ سَلامي عَلَيَّ ، وَأَنَّكَ حَجَبْتَ عَنْ سَمْعي كَلامَهُمْ ، وَفَتَحْتَ بابَ فَهْمي بِلَذيذِ مُناجاتِهِمْ.

فَإِنّي أَسْتَأْذِنُكَ يا رَبِّ أَوَّلاً ، وَأَسْتَأْذِنُ رَسُولَكَ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ ثانِياً ، وَأَسْتَأْذِنُ خَليفَتَكَ الْإِمامَ الْمفْرُوضَ عَلَيَّ طاعَتُهُ ، فِي الدُّخُولِ في ساعَتي هذِهِ إِلى بَيْتِهِ ، وَأَسْتَأْذِنُ مَلائِكَتَكَ المُوَكَّلينَ بِهذِهِ الْقِطْعَةِ الْمُبارَكَةِ الْمُطيعَةِ السَّامِعَةِ

اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا الْمَلائِكَةُ الْمُوَكَّلُونَ بِهذَا الْمَشْهَدِ الشَّريفِ الْمُبارَكِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكاتُهُ

بِإِذْنِ اللَّهِ ، وَ إِذْنِ رَسُولِهِ ، وَ إِذْنِ خُلَفائِهِ ، وَ إِذْنِ هذَا الْإِمامِ ، وَ إِذْنِكُمْ صَلَواتُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ أَجْمَعينَ ، أَدْخُلُ إِلى هذَا الْبَيْتِ مُتَقَرِّباً إِلَى اللَّهِ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرينَ ، فَكُونُوا مَلائِكَةَ اللَّهِ أَعْواني ، وَكُونُوا أَنْصاري ، حَتَّى أَدْخُلَ هذَا الْبَيْتِ ، وَأَدْعُوَ اللَّهَ بِفُنُونِ الدَّعَواتِ، وَأَعْتَرِفَ للَّهِِ بِالْعُبُودِيَّةِ ، وَلِهذَا الْإِمامِ وَآبائِهِ صَلَواتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ بِالطَّاعَةِ

ثمّ تنزل مقدِّماً رجلك اليمنى وتقول : بِسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ ، وَفي سَبيلِ اللَّهِ ، وَعَلى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، وكبّر اللَّه وأحمده وسبّحه وهلّله ، فإذا استقررت فيه فقف مستقبل القبلة وقل :

سَلامُ اللَّهِ وَبَرَكاتُهُ وَتَحِيَّاتُهُ وَصَلَواتُهُ عَلى مَوْلايَ صاحِبِ الزَّمانِ ، صاحِبِ الضِّياءِ وَالنُّورِ ، وَالدّينِ الْمَأْثُورِ ، وَاللِّواءِ الْمَشْهُورِ ، وَالْكِتابِ الْمَنْشُورِ ، وَصاحِبِ الدُّهُورِ وَالْعُصُورِ ، وَخَلَفِ الْحَسَنِ ، اَلْإِمامِ الْمُؤْتَمَنِ ، وَالْقائِمِ الْمُعْتَمَدِ ، وَالْمَنْصُورِ الْمُؤَيَّدِ ، وَالْكَهْفِ وَالْعَضُدِ ، عِمادِ الْإِسْلامِ ، وَرُكْنِ الْأَنامِ ، وَمِفْتاحِ الْكَلامِ ، وَوَلِيِّ الْأَحْكامِ ، وَشَمْسِ الظَّلامِ ، وَبَدْرِ التَِّمامِ ، وَنَضْرَةِ الْأَيَّامِ وَصاحِبِ الصَّمْصامِ ، وَفَلّاقِ الْهامِ، وَالْبَحْرِ الْقَمْقامِ ، وَالسَّيِّدِ الْهُمامِ ، وَحُجَّةِ الْخِصامِ ، وَبابِ الْمَقامِ لِيَوْمِ الْقِيامِ.

وَالسَّلامُ عَلى مُفَرِّجِ الْكُرُباتِ، وَخَوَّاضِ الغَمَراتِ، وَمُنَفِّسِ الْحَسَراتِ، وَبَقِيَّةِ اللَّهِ في أَرْضِهِ ، وَصاحِبِ فَرْضِهِ ، وَحُجَّتِهِ عَلى خَلْقِهِ ، وَعَيْبَةِ عِلْمِهِ ، وَمَوْضِعِ صِدْقِهِ ، وَالْمُنْتَهى إِلَيْهِ مَواريثُ الْأَنْبِياءِ ، وَلَدَيْهِ مَوْجُودٌ آثارُ الْأَوْصِياءِ ، وَحُجَّةِ اللَّهِ ، وَابْنِ رَسُولِهِ ، وَالْقَيِّمِ مَقامَهُ ، وَوَلِيِّ أَمْرِ اللَّهِ ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكاتُهُ.

أَللَّهُمَّ كَمَا انْتَجَبْتَهُ لِعِلْمِكَ ، وَاصْطَفَيْتَهُ لِحُكْمِكَ ، وَخَصَصْتَهُ بِمَعْرِفَتِكَ ، وَجَلَّلْتَهُ بِكَرامَتِكَ ، وَغَشَّيْتَهُ بِرَحْمَتِكَ ، وَرَبَّيْتَهُ بِنِعْمَتِكَ ، وَغَذَّيْتَهُ بِحِكْمَتِكَ ، وَاخْتَرْتَهُ لِنَفْسِكَ ، وَاجْتَبَيْتَهُ لِبَأْسِكَ ، وَارْتَضَيْتَهُ لِقُدْسِكَ ، وَجَعَلْتَهُ هادِياً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِكَ ، وَدَيَّانَ الدّينِ بِعَدْلِكَ ، وَفَصْلَ الْقَضايا بَيْنَ عِبادِكَ.

وَوَعَدْتَهُ أَنْ تَجْمَعَ بِهِ الْكَلِمَ ، وَتُفَرِّجَ بِهِ عَنِ الْاُمَمِ ، وَتُنيرَ بِعَدْلِهِ الظُّلَمَ ، وَتُطْفِئَ بِهِ نيرانَ الظُّلْمِ ، وَتَقْمَعَ بِهِ حَرَّ الْكُفْرِ وَآثارَهُ ، وَتُطَهِّرَ بِهِ بِلادَكَ ، وَتَشْفِيَ بِهِ صُدُورَ عِبادِكَ ، وَتَجْمَعَ بِهِ الْمَمالِكَ كُلَّها ، قَريبَها وَبَعيدَها ، عَزيزَها وَذَليلَها ، شَرْقَها وَغَرْبَها ، سَهْلَها وَجَبَلَها ، صَباها وَدُبُورَها ، شِمالَها وَجُنُوبَها ، بَرَّها وَبَحْرَها ، حُزُونَها وَوُعُورَها ، يَمْلَاُها قِسْطاً وَعَدْلاً ، كَما مُلِئَتْ ظُلْماً وَجَوْراً ، وَتُمَكِّنَ لَهُ فيها ، وَتُنْجِزَ بِهِ وَعْدَ الْمُؤْمِنينَ ، حَتَّى لايُشْرَكَ بِكَ شَيْئاً ، وَحَتَّى لايَبْقى حَقٌّ إِلّا ظَهَرَ ، وَلا عَدْلٌ إِلّا زَهَرَ ، وَحَتَّى لايَسْتَخْفِيَ بِشَيْ‏ءٍ مِنَ الْحَقِّ مَخافَةَ أَحَدٍ مِنَ الْخَلْقِ.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ صَلاةً تُظْهِرُ بِها حُجَّتَهُ ، وَتُوضِحُ بِها بَهْجَتَهُ ، وَتَرْفَعُ بِها دَرَجَتَهُ ، وَتُؤَيِّدُ بِها سُلْطانَهُ ، وَتُعَظِّمُ بِها بُرْهانَهُ ، وَتُشَرِّفُ بِها مَكانَهُ ، وَتُعْلي بِها بُنْيانَهُ ، وَتُعِزُّ بِها نَصْرَهُ ، وَتَرْفَعُ بِها قَدْرَهُ ، وَتُسَمّي بِها ذِكْرَهُ ، وَتُظْهِرُ بِها كَلِمَتَهُ ، وَتُكَثِّرُ بِها نُصْرَتَهُ ، وَتُعِزُّ بِها دَعْوَتَهُ ، وَتُزيدُهُ بِها إِكْراماً ، وَتَجْعَلُهُ لِلْمُتَّقينَ إِماماً ، وَتُبَلِّغُهُ في هذَا الْمَكانِ مِثْلَ هذَا الْأَوانِ ، وَفي كُلِّ مَكانٍ مِنَّا تَحِيَّةً وَسَلاماً ، لايَبْلى جَديدُهُ ، ] وَلايَفنى عَديدُهُ[.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا بَقِيَّةَ اللَّهِ في أَرْضِهِ وَبِلادِهِ ، وَحُجَّتَهُ عَلى عِبادِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا خَلَفَ السَّلَفِ ، اَلسَّلام عَلَيْكَ يا صاحِبَ الشَّرَفِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا حُجَّةَ الْمَعْبُودِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا كَلِمَةَ الْمَحْمُودِ اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا شَمْسَ الشُّمُوسِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مَهْدِيَّ الْأَرْضِ وَعَيْنَ الْفَرْضِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مَوْلايَ يا صاحِبَ الزَّمانِ وَالْعالِيَ الشَّأْنِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا خاتَمَ الْأَوْصِياءِ وَابْنَ الْأَنْبِياءِ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُعِزَّ الْأَوْلِياءِ وَمُذِلَّ الْأَعْداءِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْإِمامُ الْفَريدُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْإِمامُ الْمُنْتَظَرُ وَالْحَقُّ الْمُشْتَهَرُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْإِمامُ الْوَلِيُّ الْمُجْتَبى وَالْحَقُّ الْمُشْتَهى اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْإِمامُ الْمُرْتَجى لِإِزالَةِ الْجَوْرِ وَالْعُدْوانِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْإِمامُ الْمُبيدُ لِأَهْلِ الْفُسُوقِ وَالطُّغْيانِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْإِمامُ الْهادِمُ لِبُنْيانِ الشِّرْكِ وَالنِّفاقِ ، وَالْحاصِدُ فُرُوعَ الْغَيِّ وَالشِّقاقِ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْمُدَّخَرُ لِتَجْديدِ الْفَرائِضِ وَالسُّنَنِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا طامِسَ آثارِ الزَّيْغِ وَالْأَهْواءِ ، وَقاطِعَ حَبائِلِ الْكِذْبِ وَالْفِتَنِ وَالْإِفْتِراءِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْمُؤَمَّلُ لِإِحْياءِ الدَّوْلَةِ الشَّريفَةِ اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا جامِعَ الْكَلِمَةِ عَلَى التَّقْوى ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا بابَ اللَّهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا ثارَ اللَّهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُحيي مَعالِمِ الدّينِ وَأَهْلِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا قاصِمَ شَوْكَةِ الْمُعْتَدينَ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا وَجْهَ اللَّهِ الَّذي لايَهْلَكُ وَلايَبْلى إِلى يَوْمِ الدّينِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا السَّبَبُ الْمُتَّصِلُ بَيْنَ الْأَرْضِ وَالسَّماءِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا صاحِبَ الْفَتْحِ وَناشِرَ رايَةِ الْهُدى ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُؤَلِّفَ شَمْلِ الصَّلاحِ وَالرِّضا.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا طالِبَ ثارِ الْأَنْبِياءِ وَأَبْناءِ الْأَنْبِياءِ ، وَالثَّائِرَ بِدَمِ الْمَقْتُولِ بِكَرْبَلاءَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْمَنْصُورُ عَلى مَنِ اعْتَدى ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْمُنْتَظَرُ الْمُجابُ إِذا دَعى ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا بَقِيَّةَ الخَلائِفِ ، اَلبَرُّ التَّقِيُّ ، اَلْباقي لِإِزالَةِ الْجَوْرِ وَالْعُدْوانِ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفى ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ عَلِيٍّ الْمُرْتَضى ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ فاطِمَةَ الزَّهْراءِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ خَديجَةَ الْكُبْرى ، وَابْنَ السَّادَةِ الْمُقَرَّبينَ وَالْقادَةِ الْمُتَّقينَ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ النُّجَباءِ الْأَكْرَمينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْأَصْفِياءِ الْمُهَذَّبينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْهُداةِ الْمَهْديّينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ خِيَرَةِ الخِيَرِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ سادَةِ الْبَشَرِ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْغَطارِفَةِ الْأَكْرَمينَ ، وَالْأَطائِبِ الْمُطَهَّرينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْبَرَرَةِ الْمُنْتَجَبينَ ، وَالْخَضارِمَةِ الْأَنْجَبينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْحُجَجِ الْمُنيرَةِ ، وَالسُّرُجِ الْمُضيئَةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الشُّهُبِ الثاقِبَةَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ قَواعِدِ الْعِلْمِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ مَعادِنِ الْحِلْمِ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْكَواكِبِ الزَّاهِرَةِ ، وَالنُّجُومِ الْباهِرَةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الشُّمُوسِ الطَّالِعَةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْأَقْمارِ السَّاطِعَةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ السُّبُلِ الْواضِحَةِ ، وَالْأَعْلامِ اللّائِحَةِ ، الَسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ السُّنَنِ الْمَشْهُورَةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْمَعالِمِ الْمَأْثُورَةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الشَّواهِدِ الْمَشْهُودَةِ ، وَالْمُعْجِزاتِ الْمَوْجُودَةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الصِّراطِ الْمُسْتَقيمِ ، وَالنَّبَإِ الْعَظيمِ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْآياتِ الْبَيِّناتِ ، وَالدَّلائِلِ الظَّاهِراتِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْبَراهينِ الْواضِحاتِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ الْحُجَجِ الْبالِغاتِ ، وَالنِّعَمِ السَّابِغاتِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ طه وَالْمُحْكَماتِ ، وَيس وَالذَّارِياتِ ، وَالطُّورِ وَالْعادِياتِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ مَنْ دَنى فَتَدَلَّى فَكانَ قابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنى ، وَاقْتَرَبَ مِنَ الْعَلِيِّ الْأَعْلى.

لَيْتَ شِعْري أَيْنَ اسْتَقَرَّتْ بِكَ النَّوى ، أَوْ أَنْتَ بِوادي طُوى ، عَزيزٌ عَلَيَّ أَنْ أَرَى الْخَلْقَ وَلاتُرى ، وَلا يُسْمَعُ لَكَ حَسيسٌ وَلا نَجْوى ، عَزيزٌ عَلَيَّ أَنْ يُرَى الْخَلْقُ وَلاتُرى ، عَزيزٌ عَلَىَّ أَنْ تُحيطَ بِكَ الْأَعْداءُ.

بِنَفْسي أَنْتَ مِنْ مُغَيَّبٍ ما غابَ عَنَّا ، بِنَفْسي أَنْتَ مِنْ نازِحٍ ما نَزَحَ عَنَّا وَنَحْنُ نَقُولُ ، اَلْحَمْدُ للَّهِِ رَبِّ الْعالَمينَ ، وَصَلَّى اللَّهُ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ أَجْمَعينَ.

ثمّ ترفع يديك وتقول :

أَللَّهُمَّ أَنْتَ كاشِفُ الْكُرَبِ وَالْبَلْوى ، وَ إِلَيْكَ نَشْكُو غَيْبَةَ إِمامِنا ، وَابْنِ بِنْتِ نَبِيِّنا أَللَّهُمَّ فَامْلَأْ بِهِ الْأَرْضَ عَدْلاً وَقِسْطاً ، كَما مُلِئَتْ ظُلْماً وَجَوْراً أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ ، وَأَرِنا سَيِّدَنا وَصاحِبَنا وَ إِمامَنا وَمَوْلانا صاحِبَ الزَّمانِ ، وَمَلْجَأَ أَهْلِ عَصْرِنا ، وَمَنْجا أَهْلِ دَهْرِنا ، ظاهِرَ الْمَقالَةِ ، واضِحَ الدَّلالَةِ ، هادِياً مِنَ الضَّلالَةِ ، مُنْقِذاً مِنَ الْجَهالَةِ

وَأَظْهِرْ مَعالِمَهُ ، وَثَبِّتْ قَواعِدَهُ ، وَأَعِزَّ نَصْرَهُ ، وَأَطِلْ عُمْرَهُ ، وَأَبْسِطْ جاهَهُ ، وَأَحْيِ أَمْرَهُ ، وَأَظْهِرْ نُورَهُ ، وَقَرِّبْ بُعْدَهُ ، وَأَنْجِزْ وَعْدَهُ ، وَأَوْفِ عَهْدَهُ ، وَزَيِّنِ الْأَرْضَ بِطُولِ بَقائِهِ ، وَدَوامِ مُلْكِهِ ، وَعُلُوِّ ارْتِقائِهِ وَارْتِفاعِهِ ، وَأَنِرْ مَشاهِدَهُ ، وَثَبِّتْ قَواعِدَهُ ، وَعَظِّمْ بُرْهانَهُ ، وَأَمِدْ سُلْطانَهُ ، وَأَعْلِ مَكانَهُ ، وَقَوِّ أَرْكانَهُ ، وَأَرِنا وَجْهَهُ ، وَأَوْضِحْ بَهْجَتَهُ ، وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ ، وَأَظْهِرْ كَلِمَتَهُ ، وَأَعِزَّ دَعْوَتَهُ ، وَأَعْطِهِ سُؤْلَهُ ، وَبَلِّغْهُ يا رَبِّ مَأْمُولَهُ ، وَشَرِّفْ مَقامَهُ ، وَعَظِّمْ إِكْرامَهُ.

وَأَعِزَّ بِهِ الْمُؤْمِنينَ ، وَأَحْيِ بِهِ سُنَنَ الْمُرْسَلينَ ، وَأَذِلَّ بِهِ الْمُنافِقينَ ، وَأَهْلِكْ بِهِ الْجَبَّارينَ ، وَاكْفِهِ بَغْيَ الْحاسِدينَ ، وَأَعِذْهُ مِنْ شَرِّ الْكائِدينَ ، وَازْجُرْ عَنْهُ إِرادَةَ الظَّالِمينَ ، وَأَيِّدْهُ بِجُنُودٍ مِنَ الْمَلائِكَةِ مُسَوِّمينَ ، وَسَلِّطْهُ عَلى أَعْداءِ دينِكَ أَجْمَعينَ ، وَأَقْصِمْ بِهِ كُلَّ جَبَّارٍ عَنيدٍ ، وَأَخْمِدْ بِسَيْفِهِ كُلَّ نارٍ وَقيدٍ ، وَأَنْفِذْ حُكْمَهُ في كُلِّ مَكانٍ ، وَأَقِمْ بِسُلْطانِهِ كُلَّ سُلطانٍ ، وَأَقْمِعْ بِهِ عَبَدَةَ الْأَوْثانِ

وَشَرِّفْ بِهِ أَهْلَ الْقُرْآنِ وَالْإيمانِ ، وَأَظْهِرْهُ عَلى كُلِّ الْأَدْيانِ ، وَأَكْبِتْ مَنْ عاداهُ ، وَأَذِلَّ مَنْ ناواهُ ، وَاسْتَأْصِلْ مَنْ جَحَدَ حَقَّهُ ، وَأَنْكَرَ صِدْقَهُ ، وَاسْتَهانَ بِأَمْرِهِ ، وَأَرادَ إِخْمادَ ذِكْرِهِ ، وَسَعى في إِطْفاءِ نُورِهِ.

أَللَّهُمَّ نَوِّرْ بِنُورِهِ كُلَّ ظُلْمَةٍ ، وَاكْشِفْ بِهِ كُلَّ غُمَّةٍ ، وَقَدِّمْ أَمامَهَ الرُّعْبَ ، وَثَبِّتْ بِهِ الْقَلْبَ ، وَأَقِمْ بِهِ نُصْرَةَ الْحَرْبِ ، وَاجْعَلْهُ الْقائِمَ الْمُؤَمَّلَ ، وَالْوَصِيَّ الْمُفَضَّلَ ، وَالْإِمامَ الْمُنْتَظَرَ ، وَالْعَدْلَ الْمُخْتَبَرَ ، وَامْلَأْ بِهِ الْأَرْضَ عَدْلاً وَقِسْطاً ، كَما مُلِئَتْ جَوْراً وَظُلْماً ، وَأَعِنْهُ عَلى ما وَلَّيْتَهُ وَاسْتَخْلَفْتَهُ وَاسْتَرْعَيْتَهُ ، حَتَّى يَجْرِيَ حُكْمُهُ عَلى كُلِّ حُكْمٍ ، وَيَهْدِيَ بِحَقِّهِ كُلَّ ضَلالَةٍ.

وَاحْرُسْهُ اللَّهُمَّ بِعَيْنِكَ الَّتي لاتَنامُ ، وَاكْنُفْهُ بِرُكْنِكَ الَّذي لايُرامُ ، وَأَعِزَّهُ بِعِزِّكَ الَّذي لايُضامُ ، وَاجْعَلْني يا إِلهي مِنْ عَدَدِهِ وَمَدَدِهِ ، وَأَنْصارِهِ وَأَعْوانِهِ وَأَرْكانِهِ وَأَشْياعِهِ وَأَتْباعِهِ ، وَأَذِقْني طَعْمَ فَرْحَتِهِ ، وَأَلْبِسْني ثَوْبَ بَهْجَتِهِ ، وَأَحْضِرْني مَعَهُ لِبَيْعَتِهِ ، وَتَأْكيدِ عَقْدِهِ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقامِ عِنْدَ بَيْتِكَ الْحَرامِ

وَوَفِّقْني يا رَبِّ لِلْقِيامِ بِطاعَتِهِ ، وَالْمَثْوى في خِدْمَتِهِ ، وَالْمَكْثِ في دَوْلَتِهِ ، وَاجْتِنابِ مَعْصِيَتِهِ ، فَإِنْ تَوَفَّيْتَنِي اللَّهُمَّ قَبْلَ ذلِكَ ، فَاجْعَلْني يا رَبِّ في مَنْ يَكِرُّ في رَجْعَتِهِ ، وَيَمْلِكُ في دَوْلَتِهِ ، وَيَتَمَكَّنُ في أَيَّامِهِ ، وَيَسْتَظِلُّ تَحْتَ أَعْلامِهِ ، وَيُحْشَرُ في زُمْرَتِهِ ، وَتَقَرُّ عَيْنُهُ بِرُؤْيَتِهِ ، بِفَضْلِكَ وَ إِحْسانِكَ ، وَكَرَمِكَ وَامْتِنانِكَ ، إِنَّكَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظيمِ ، وَالْمَنِّ الْقَديمِ ، وَالْإِحْسانِ الْكَريمِ.

اس وقت بارہ رکعت نماز جس سورہ کے ساتھ پڑھنا چاہے پڑھ لے اور اس کا ہدیہ امام زمانہ کو بھیج دے نماز دو دو رکعت پڑھ لے اور ہر دوسری رکعت کے بعد جناب فاطمہ زھراء کی تسبیح پڑھ لے اور یہ دی پڑھ لے أَللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ وَمِنْكَ السَّلامُ ، وَ إِلَيْكَ يَعُودُ السَّلامُ ، حَيِّنا رَبَّنا مِنْكَ بِالسَّلامِ أَللَّهُمَّ إِنَّ هذِهِ الرَّكَعاتِ هَدِيَّةٌ مِنّي إِلى وَلِيِّكَ وَابْنِ وَلِيِّكَ وَابْنِ أَوْلِيائِكَ ، اَلْإِمامِ بْنِ الْأَئِمَّةِ ، اَلْخَلَفِ الصَّالِحِ ، اَلْحُجَّةِ صاحِبِ الزَّمانِ فَصَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَبَلِّغْهُ إِيَّاها ، وَأَعْطِني أَفْضَلَ أَمَلي وَرَجائي فيكَ وَفي رَسُولِكَ ، صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَعَلى آلِهِ أَجْمَعينَ وَفيهِ.

سید بزرگوار علی بن طاوؤس کہتے ہیں کہ نماز کے بعد اس معروف دعا کو پڑھیں کہ جا امام زمانہ کے غیبت کے دوران پڑھی جاتی ہے۔

۱۱ ۔ امام زمانہ کی دوسری زیارت

حضرت حجت کی دوسری زیارت منقول ہے کہ جو زیارت ندبہ کے نام سے مصروف ہے یہ زیارت آخری حجت کی طرف سے محمد بن عبداللہ حمیری کی طرف صادر ہوئی ہے اور اسے سرداب مقدس میں پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے۔

۱۲ ۔ امام زمانہ کی تیسری زیارت

تیسری زیارت آخری حجت کی ہے جسکی مقدس مکان میں ان کی زیارت کی جاتی ہے اس طرح ہے کہ دو رکعت نماز پڑھ لے اس کے بعد کہےسَلامُ اﷲِ الْکامِلُ التَّامُّ الشَّامِلُ الْعامُّ، وَصَلَواتُهُ الدَّائِمَةُ وَبَرَکاتُهُ الْقائِمَةُ التَّامَّةُ

خدا کا سلام کامل و مکمل بہت زیادہ اور اس کا دائمی سلام ہو اور اس کی ہمیشہ رہنے والی رحمت ساری برکتیں اس ذات پر ہوں جو خدا

عَلی حُجَّةِ اﷲِ وَوَ لِیِّهِ فِی أَرْضِهِ وَبِلادِهِ، وَخَلِیفَتِهِ عَلی خَلْقِهِ وَعِبادِهِ، وَسُلالَةِ

کی حجت اور اس کا دوست ہے زمین پر اور شہروں میں اس کا خلیفہ ہے مخلوق اور بندوں پر نبوت کی

النُّبُوَّةِ وَبَقِیَّةِ الْعِتْرَةِ وَالصَّفْوَةِ، صاحِبِ الزَّمانِ، وَمُظْهِرِ الْاِیمانِ، وَمُلَقِّنِ أَحْکامِ

نشانی اہل بیت(ع) کے آخری فرد اور منتخب ہستی، زمانہ حاضر کے امام(ع) ہیں جو ایمان کو ظاہر کرنے والے احکام قرآن

الْقُرْآنِ، وَمُطَهِّرِ الْاَرْضِ ، وَناشِرِ الْعَدْلِ فِی الطُّولِ وَالْعَرْضِ، وَالْحُجَّةِ الْقائِمِ

کی تعلیم دینے والے زمین کو پاک کرنے والے اور اس کے طول وعرض میں عدل کوعا م کرنے والے ہیں وہ حجت قائم مہدی (ع) امام (ع)

الْمَهْدِیِّ الْاِمامِ الْمُنْتَظَرِ الْمَرْضِیِّ وَابْنِ الْاَ ئِمَّةِ الطَّاهِرِینَ الْوَصِیِّ ابْنِ الْاَوْصِیائِ

منتظر خدا کے پسندیدہ ہیں وہ پاک اماموں کے فرزند اور خود بھی وصی ہیں اور ان اوصیائ کے فرزند ہیں جو پسندیدہ،

الْمَرْضِیِّینَ، الْهادِی الْمَعْصُومِ ابْنِ الْاَ ئِمَّةِ الْهُداةِ الْمَعْصُومِینَ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا

وہ ہادی(ع) اور معصوم ہیں جو ہدایت یافتہ معصوم اماموں کے فرزند ہیں سلام ہو آپ پر اے ناتواں

مُعِزَّ الْمُوَْمِنِینَ الْمُسْتَضْعَفِینَ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُذِلَّ الْکافِرِینَ الْمُتَکَبِّرِینَ الظَّالِمِینَ

مومنوں کو عزت دینے والے سلام ہو آپ پر اے ظالم اور سرکش کافروں کو ذلیل کرنے والے

اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اﷲِ،

سلام ہو آپ پر اے میرے آقا اے صاحب الزمان(ع) سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول(ص)

اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ أَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ فاطِمَةَ الزَّهْرائِ سَیِّدَةِ

سلام ہو آپ پر اے فرزند امیرالمومنین سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا(ع) کے نور نظر جو عالمین کی

نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ الْاَ ئِمَّةِ الْحُجَجِ الْمَعْصُومِینَ وَالْاِمامِ عَلَی

عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے حجج خدا آئمہ معصومین کے جگر گوشہ اور ساری

الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ سَلامَ مُخْلِصٍ لَکَ فِی الْوِلایَةِ، أَشْهَدُ

مخلوقات کے امام(ع) سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اس کا سلام جو آپ کی محبت میں مخلص ہے میںگواہی دیتا ہوں کہ

أَنَّکَ الْاِمامُ الْمَهْدِیُّ قَوْلاً وَفِعْلاً، وَأَ نْتَ الَّذِی تَمْلاََُ الْاَرْضَ قِسْطاً وَعَدْلاً بَعْدَ ما

بہ لحاظ قول و فعل آپ ہی امام مہدی(ع) ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جبکہ وہ

مُلِئتْ ظُلْماً وَجَوْراً، فَعَجَّلَ اﷲُ فَرَجَکَ، وَسَهَّلَ مَخْرَجَکَ، وَقَرَّبَ زَمانَکَ، وَکَثَّرَ

ظلم و ستم سے بھر چکی ہو گی پس خدا آپکو جلد آسودگی دے اور آپ کے ظہور کو آسان بنائے آپ کاعہد قریب تر کرے اور آپ کے

أَنْصارَکَ وَأَعْوانَکَ، وَأَ نْجَزَ لَکَ ما وَعَدَکَ فَهُوَ أَصْدَقُ الْقائِلِینَ وَنُرِیدُ أَنْ نَمُنَّ

مددگاروں میں اضافہ کر دے اورآپ سے کیے ہوئے وعدہ کو پورا فرمائے پس وہی کہنے والوں میں سب سے سچا ہے کہ فرمایا

عَلَی الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْاَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوارِثِینَ، یَا

’’ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ ان لوگوں پر جن کو زمین میں کمزور کر دیا گیا احسان کریں اور ان کو امام (ع) بنائیں اور ہم انہیں وارث قرار

مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ، یَا ابْنَ رَسُولِ اﷲِ، حاجَتِی کَذا وَکَذا

دیں‘‘ اے میرے مولا اے صاحب الزمان(ع) اے فرزند رسول(ص) میری یہ یہ۔

لفظ کذا کذا کی بجائے اپنی حاجت طلب کرے پھر کہے:

فَاشْفَعْ لِی فِی نَجاحِها، فَقَدْ تَوَجَّهْتُ إلَیْکَ بِحاجَتِی لِعِلْمِی أَنَّ لَکَ عِنْدَ اﷲِ

پس ان حاجات کی برآری میں شفاعت کیجئے کہ اپنی حاجت لے کر آپ کی خدمت میں آیاہوں یہ جانتے ہوئے کہ خدا کے حضور

شَفاعَةً مَقْبُولَةً وَمَقاماً مَحْمُوداً فَبِحَقِّ مَنِ اخْتَصَّکُمْ بِأَمْرِهِ، وَارْتَضاکُمْ

آپ کی شفاعت مقبول ہے اور آپ کا مقام قابل ستائش ہے پس اس ذات کے واسطے سے جس نے آپ کو اس امر کیلئے چنا ہے یا

لِسِرِّهِ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَکُمْ عِنْدَ اﷲِ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَهُ، سَلِ اﷲَ تَعالی فِی نُجْحِ

اپنے اسرار کے لیے پسند کیا اور اس شان کے واسطے سے جو خدا کے ہاں آپ کو حاصل ہے جو آپ کے اور اس کے درمیان ہے اﷲ

طَلِبَتِی وَ إجابَةِ دَعْوَتِی وَکَشْفِ کُرْبَتِی

سے سوال کیجئے کہ وہ میری حاجت پوری کریں دعا قبول فرمائے اور میری مشکل کو آسان کرے۔

پس جو دعا چاہے مانگے انشائ اﷲ وہ برآئے گی۔

مؤلف کہتے ہیں کہ بہتر ہے دو رکعت نماز جس کی پہلی رکعت میں الحمد کے بعد سورہاِنَّا فَتَحْنَا اور دوسری رکعت میں سورہ نصراِذَا جَاءَ پڑھے۔

۱۳ ۔ امام زمانہ کی چوتھی زیارت

سید جلیل القدر علی بن طاوؤس کہتے ہیں سابق زیارت میں زیارت اذن دخول صاحب الزمان کا ذکر کیا اول زیارت میں دوبارہ تکرار نہیں کیا ایک اور زیارت اسی مقدس مکان میں نقل کرتے ہیں۔

اذن دخول کے بعد اس مقدس مکان میں داخل ہوجاؤ اور کہو:

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا خَليفَةَ اللَّهِ في أَرْضِهِ ، وَخَليفَةَ رَسُولِهِ وَآبائِهِ الْأَئِمَّةِ الْمَعْصُومينَ الْمَهْديّينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا حافِظَ أَسْرارِ رَبِّ الْعالَمينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا وارِثَ عِلْمِ الْمُرْسَلينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا بَقِيَّةَ اللَّهِ مِنَ الصَّفْوَةِ الْمُنْتَجَبينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَابْنَ الْأَنْوارِ الزَّاهِرَةِ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَابْنَ الْأَشْباحِ الْباهِرَةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَابْنَ الصُّوَرِ النَّيِّرَةِ الطَّاهِرَةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا وارِثَ كَنْزِ الْعُلُومِ الْإِلهِيَّةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا حافِظَ مَكْنُونِ الْأَسْرارِ الرَّبَّانِيَّةِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مَنْ خَضَعَتْ لَهُ الْأَنْوارُ الْمَجْدِيَّةُ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا بابَ اللَّهِ الَّذي لايُؤْتى إِلّا مِنْهُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا سَبيلَ اللَّهِ الَّذي مَنْ سَلَكَ غَيْرَهُ هَلَكَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا حِجابَ اللَّهِ الْأَزَلِيِّ الْقَديمِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يَا بْنَ شَجَرَةِ طُوبى وَسِدْرَةِ الْمُنْتَهى ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا نُورَ اللَّهِ الَّذي لايُطْفَأُ.

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا حُجَّةَ اللَّهِ الَّتي لاتُخْفى ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا لِسانَ اللَّهِ الْمُعَبِّرُ عَنْهُ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا وَجْهَ اللَّهِ الْمُتَقَلِّبُ بَيْنَ أَظْهُرِ عِبادِهِ ، سَلامَ مَنْ عَرَفَكَ بِما تَعَرَّفْتَ بِهِ إِلَيْهِ، وَنَعَتَكَ بِبَعْضِ نُعُوتِكَ الَّتي أَنْتَ أَهْلُها وَفَوْقُها.

أَشْهَدُ أَنَّكَ الْحُجَّةُ عَلى مَنْ مَضى وَمَنْ بَقِيَ ، وَأَنَّ حِزْبَكَ هُمُ الْغالِبُونَ ، وَأَوْلِياءَكَ هُمُ الْفائِزُونَ ، وَأَعْداءَكَ هُمُ الْخاسِرُونَ ، وَأَنَّكَ حائِزُ كُلِّ عِلْمٍ ، وَفاتِقُ كُلِّ رَتْقٍ ، وَسابِقٌ لايُلْحَقُ.

رَضيتُ بِكَ يا مَوْلايَ إِماماً وَهادِياً ، لا أَبْتَغي بَدَلاً ، وَلا أَتَّخِذُ مِنْ دُونِكَ وَلِيّاً ، وَأَنَّكَ الْحَقُّ الثَّابِتُ ، اَلَّذي لا أَغْتابُ وَلا أَرْتابُ لِأَمَدِ الْغَيْبَةِ ، وَلا أَتَحَيَّرُ لِطُولِ الْمُدَّةِ.

وَعْدُ اللَّهِ بِكَ حَقٌّ ، وَنُصْرَتُهُ لِدينِهِ بِكَ صِدْقٌ ، طُوبى لِمَنْ سَعِدَ بِوِلايَتِكَ ، وَوَيْلٌ لِمَنْ شَقِيَ بِجُحُودِكَ ، وَأَنْتَ الشَّافِعُ المُطاعُ الَّذي لايُدافَعُ ، ذَخَرَكَ اللَّهُ سُبْحانَهُ لِنُصْرَةِ الدّينِ ، وَ إِعْزازِ الْمُؤْمِنينَ ، وَالْإِنْتِقامِ مِنَ الْجاحِدينَ.

اَلْأَعْمالُ مَوْقُوفَةٌ عَلى وِلايَتِكَ ، وَالْأَقْوالُ مُعْتَبَرَةٌ بِإِمامَتِكَ ، مَنْ جاءَ بِوِلايَتِكَ وَاعْتَرَفَ بِإِمامَتِكَ قُبِلَتْ أَعْمالُهُ ، وَصُدِّقَتْ أَقْوالُهُ ، تُضاعَفُ لَهُ الْحَسَناتُ ، وَتُمْحى عَنْهُ السَّيِّئاتُ ، وَمَنْ زَلَّ عَنْ مَعْرِفَتِكَ ، وَاسْتَبْدَلَ بِكَ غَيْرَكَ ، أَكَبَّهُ اللَّهُ عَلى مِنْخَرَيْهِ فِي النَّارِ ، وَلَمْ يَقْبَلْ لَهُ عَمَلاً ، وَلَمْ يُقِمْ لَهُ يَوْمَ الْقِيامَةِ وَزْناً.

أَشْهَدُ يا مَوْلايَ أَنَّ مَقالي ظاهِرُهُ كَباطِنِهِ ، وَسِرُّهُ كَعَلانِيَتِهِ ، وَأَنْتَ الشَّاهِدُ عَلَيَّ بِذلِكَ ، وَهُوَ عَهْدي إِلَيْكَ ، وَميثاقِي الْمَعْهُودُ لَدَيْكَ ، إِذْ أَنْتَ نِظامُ الدّينِ ، وَعِزُّ الْمُوَحِّدينَ ، وَيَعْسُوبُ الْمُتَّقينَ ، وَبِذلِكَ أَمَرَني فيكَ رَبُّ الْعالَمينَ.

فَلَوْ تَطاوَلَتِ الدُّهُورُ ، وَتَمادَتِ الْأَعْصارُ ، لَمْ أَزْدَدْ بِكَ إِلّا يَقيناً ، وَلَكَ إِلّا حُبّاً ، وَعَلَيْكَ إِلّاَ اعْتِماداً ، وَلِظُهُورِكَ إِلّا مُرابَطَةً ، بِنَفْسي وَمالي وَجَميعَ ما أَنْعَمَ بِهِ عَلَيَّ رَبّي.

فَإِنْ أَدْرَكْتُ أَيَّامَكَ الزَّاهِرَةَ ، وَأَعْلامَكَ الْقاهِرَةَ ، فَعَبْدٌ مِنْ عَبيدِكَ ، مُعْتَرِفٌ بِأَمْرِكَ وَنَهْيِكَ ، أَرْجُو بِطاعَتِكَ الشَّهادَةَ بَيْنَ يَدَيْكَ ، وَبِوِلايَتِكَ السَّعادَةَ في ما لَدَيْكَ.

وَإِنْ أَدْرَكَنِي الْمَوْتُ قَبْلَ ظُهُورِكَ ، فَأَتَوَسَّلُ بِكَ إِلَى اللَّهِ سُبْحانَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ، وَأَنْ يَجْعَلَ لي كَرَّةً في ظُهُورِكَ ، وَرَجْعَةً في أَيَّامِكَ ، لِأَبْلُغَ مِنْ طاعَتِكَ مُرادي ، وَأَشْفِيَ مِنْ أَعْدائِكَ فُؤادي.

يا مَوْلايَ وَقَفْتُ في زِيارَتي إِيَّاكَ مَوْقِفَ الْخاطِئينَ الْمُسْتَغْفِرينَ النَّادِمينَ ، أَقُولُ عَمِلْتُ سُوءاً ، وَظَلَمْتُ نَفْسي ، وَعَلى شَفاعَتِكَ يا مَوْلايَ مُتَّكَلي وَمُعَوَّلي ، وَأَنْتَ رُكْني وَثِقَتي ، وَوَسيلَتي إِلى رَبّي ، وَحَسْبي بِكَ وَلِيّاً وَمَوْلى وَشَفيعاً.

وَالْحَمْدُ للَّهِِ الَّذي هَداني لِوِلايَتِكَ وَما كُنْتُ لِأَهْتَدِيَ لَوْلا أَنْ هَدانِيَ اللَّهُ ، حَمْداً يَقْتَضي ثَباتَ النِّعْمَةِ ، وَشُكْراً يُوجِبُ الْمَزيدَ مِنْ فَضْلِهِ ، وَالسَّلامُ عَلَيْكَ يا مَوْلايَ وَعَلى آبائِكَ مَوالِيَّ الْأَئِمَّةِ الْمُهْتَدينَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكاتُهُ ، وَعَلَيَّ مِنْكُمُ السَّلامُ.

ثمّ صلّ صلاة الزيارة وقد تقدّم بيانها في الزيارة الأولى ، فإذا فرغت منها فقل:

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ الْهادينَ الْمَهْديّينَ ، اَلْعُلَماءِ الصَّادِقينَ ، اَلْأَوْصِياءِ الْمَرْضيّينَ ، دَعائِمِ دينِكَ ، وَأَرْكانِ تَوْحيدِكَ ، وَتَراجِمَةِ وَحْيِكَ ، وَحُجَجِكَ عَلى خَلْقِكَ ، وَخُلَفائِكَ في أَرْضِكَ.

فَهُمُ الَّذينَ اخْتَرْتَهُمْ لِنَفْسِكَ ، وَاصْطَفَيْتَهُمْ عَلى عِبادِكَ ، وَارْتَضَيْتَهُمْ لِدينِكَ، وَخَصَصْتَهُمْ بِمَعْرِفَتِكَ، وَجَلَّلْتَهُمْ بِكَرامَتِكَ، وَغَذَّيْتَهُمْ بِحِكْمَتِكَ، وَغَشَّيْتَهُمْ بِرَحْمَتِكَ ، وَزَيَّنْتَهُمْ بِنِعْمَتِكَ ، وَأَلْبَسْتَهُمْ مِنْ نُورِكَ ، وَرَفَعْتَهُمْ في مَلَكُوتِكَ ، وَحَفَفْتَهُمْ بِمَلائِكَتِكَ ، وَشَرَّفْتَهُمْ بِنَبِيِّكَ.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلَيْهِمْ صَلاةً زاكِيَةً نامِيَةً كَثيرَةً ، طَيِّبَةً دائِمَةً لايُحيطُ بِها إِلّا أَنْتَ ، وَلايَسَعُها إِلّا عِلْمُكَ ، وَلايُحْصيها أَحَدٌ غَيْرُكَ.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى وَلِيِّكَ الْمُحْيِ السَّبيلِ ، اَلْقائِمِ بِأَمْرِكَ ، اَلدَّاعي إِلَيْكَ ، اَلدَّليلِ عَلَيْكَ ، وَحُجَّتِكَ عَلى خَلْقِكَ ، وَخَليفَتِكَ في أَرْضِكَ ، وَشاهِدِكَ عَلى عِبادِكَ.

أَللَّهُمَّ أَعِزَّ نَصْرَهُ ، وَامْدُدْ في عُمْرِهِ ، وَزَيِّنِ الْأَرْضَ بِطُولِ بَقائِهِ أَللَّهُمَّ اكْفِهِ بَغْيَ الْحاسِدينَ ، وَأَعِذْهُ مِنْ شَرِّ الْكائِدينَ ، وَازْجُرْ عَنْهُ إِرادَةَ الظَّالِمينَ ، وَخَلِّصْهُ مِنْ أَيْدِي الْجَبَّارينَ.

أَللَّهُمَّ أَعْطِهِ في نَفْسِهِ وَذُرِّيَّتِهِ ، وَشيعَتِهِ وَرَعِيَّتِهِ ، وَخاصَّتِهِ وَعامَّتِهِ وَجَميعِ أَهْلِ الدُّنْيا ، ما تُقِرُّ بِهِ عَيْنَهُ ، وَتَسُرُّ بِهِ نَفْسَهُ ، وَبَلِّغْهُ أَفْضَلَ أَمَلِهِ فِي الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ ، إِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَديرٌ.

۱۴ ۔ صاحب الزمان کی پانچویں زیارت

اَلسَّلامُ عَلَى الْحَقِّ الْجَديدِ وَالْعامِلِ الَّذي لايَبيدُ ، اَلسَّلامُ عَلى مُحْيِي الْمُؤْمِنينَ وَمُبيرِ الْكافِرينَ ، اَلسَّلامُ عَلى مَهْدِيِّ الْاُمَمِ وَجامِعِ الْكَلِمِ ، اَلسَّلامُ عَلى خَلَفِ السَّلَفِ وَصاحِبِ الشَّرَفِ ، اَلسَّلامُ عَلى حُجَّةِ الْمَعْبُودِ وَكَلِمَةِ الْمَحْمُودِ.

اَلسَّلامُ عَلى مُعِزِّ الْأَوْلِياءِ وَمُذِلِّ الْأَعْداءِ ، اَلسَّلامُ عَلى وارِثِ الْأَنْبِياءِ وَخاتَمِ الْأَوْصِياءِ ، اَلسَّلامُ عَلَى الْقائِمِ الْمُنْتَظَرِ وَالْعَدْلِ الْمُشْتَهَرِ ، اَلسَّلامُ عَلَى السَّيْفِ الشَّاهِرِ وَالْقَمَرِ الزَّاهِرِ ، اَلسَّلامُ عَلى شَمْسِ الظَّلامِ وَبَدْرِ التِّمامِ ، اَلسَّلامُ عَلى رَبيعِ الْأَنامِ وَفِطْرَةِ الْأَيَّامِ ، اَلسَّلامُ عَلى صاحِبِ الصَّمْصامِ ] وَ[فَلّاقِ الْهامِّ ، اَلسَّلامُ عَلَى الدّينِ الْمَأْثُورِ وَالْكِتابِ الْمَسْطُورِ.

اَلسَّلامُ عَلى بَقِيَّةِ اللَّهِ في بِلادِهِ ، وَحُجَّتِهِ عَلى عِبادِهِ ، اَلْمُنْتَهى إِلَيْهِ مَواريثُ الْأَنْبِياءِ ، وَلَدَيْهِ مَوْجُودٌ آثارُ الْأَصْفِياءِ ، اَلْمُؤْتَمَنِ عَلَى السِّرِّ ، وَالْوَلِيِّ لِلْاُمَمِ ، اَلْمَهْدِيِّ الَّذي وَعَدَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ بِهِ الْاُمَمَ أَنْ يَجْمَعَ بِهِ الْكَلِمَ ، وَيَلُمَّ بِهِ الشَّعَثَ ، وَيَمْلَأَ بِهِ الْأَرْضَ قِسْطاً وَعَدْلاً ، وَيُمَكِّنَ لَهُ ، وَيُنْجِزَ بِهِ وَعْدَ الْمُؤْمِنينَ.

أَشْهَدُ يا مَوْلايَ أَنَّكَ وَالْأَئِمَّةَ مِنْ آبائِكَ أَئِمَّتي وَمَوالِيَّ فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهادُ ، أَسْأَلُكَ يا مَوْلايَ أَنْ تَسْأَلَ اللَّهَ تَبارَكَ وَتَعالى في صَلاحِ شَأْني ، وَقَضاءِ حَوائِجي ، وَغُفْرانِ ذُنُوبي ، وَالْأَخْذِ بِيَدي في ديني وَدُنْيايَ وَآخِرَتي ، لي وَلِإِخْواني وَ إِخْوَتِيَ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ كافَّةً ، إِنَّكَ غَفُورٌ رَحيمٌ.

ثمّ صلّ صلاة الزيارة بما قدّمناه ، فإذا فرغت فقل :

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى حُجَّتِكَ في أَرْضِكَ، وَخَليفَتِكَ في بِلادِكَ ، اَلدَّاعي إِلى سَبيلِكَ ، وَالْقائِمِ الصَّادِعِ بِالْحِكْمَةِ ، وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَالصِّدْقِ ، وَكَلِمَتِكَ وَعَيْبَتِكَ وَعَيْنِكَ في أَرْضِكَ ، اَلْمُتَرَقِّبِ الْخائِفِ ، اَلْوَلِيِّ النَّاصِحِ ، سَفينَةِ النَّجاةِ ، وَعَلَمِ الْهُدى ، وَنُورِ أَبْصارِ الْوَرى ، وَخَيْرِ مَنْ تَقَمَّصَ وَارْتَدى ، وَالْوِتْرِ الْمَوْتُورِ ، وَمُفَرِّجِ الْكَرْبِ ، وَمُزيلِ الْهَمِّ ، وَكاشِفِ الْبَلْوى.

صَلَواتُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَعَلى آبائِهِ الْأَئِمَّةِ الْهادينَ ، وَالْقادَةِ الْمَيامينِ ، ما طَلَعَتْ كَواكِبُ الْأَسْحارِ ، وَأَوْرَقَتِ الْأَشْجارُ ، وَأَيْنَعَتِ الْأَثْمارُ ، وَاخْتَلَفَ اللَّيْلُ وَالنَّهارُ ، وَغَرَّدَتِ الْأَطْيارُ أَللَّهُمَّ انْفَعْنا بِحُبِّهِ ، وَاحْشُرْنا في زُمْرَتِهِ وَتَحْتَ لِوائِهِ ، إِلهَ الْحَقِّ آمينَ رَبَّ الْعالَمينَ.

۱۵ ۔ صاحب الزمان کی چھٹی زیارت

جب حضرت ھادی اور امام حسن عسکری کی زیارت کرلیں تو سرداب مقدس کی طرف جائیں دروازے کے سامنے اس طرح کھڑے رہیں جیسے داخل ہونے کی اجازت چاہتے ہیں۔ اور کہیںبسم الله الرحمن الرحیم وقار و سکون کے ساتھ سرداب کے سیڑھیوں سے نیچے اترجائیں اور ضریح کے سامنے دو رکعت نماز پڑھیں اور کہیں

اَللَّهُ أَكْبَرُ ، اَللَّهُ أَكْبَرُ ، لا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ ، اَللَّهُ أَكْبَرُ ، اَللَّهُ أَكْبَرُ وَللَّهِِ الْحَمْدُ اَلْحَمْدُ للَّهِِ الَّذي هَدانا لِهذا ، وَعَرَّفَنا أَوْلِياءَهُ وَأَعْداءَهُ ، وَوَفَّقَنا لِزِيارَةِ أَئِمَّتِنا وَلَمْ يَجْعَلْنا مِنَ الْمُعانِدينَ النَّاصِبينَ ، وَلا مِنَ الْغُلاةِ الْمُفَوِّضينَ ، وَلا مِنَ الْمُرْتابينَ الْمُقَصِّرينَ

اَلسَّلامُ عَلى وَلِيِّ اللَّهِ وَابْنِ أَوْلِيائِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَى الْمُدَّخَرِ لِكَرامَةِ اللَّهِ وَبَوارِ أَعْدائِهِ ، اَلسَّلامُ عَلَى النُّورِ الَّذي أَرادَ أَهْلُ الْكُفْرِ إِطْفاءَهُ فَأَبَى اللَّهُ إِلّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ بِكُرْهِهِمْ ، وَأَمَدَّهُ بِالْحَياةِ حَتَّى يُظْهِرَ عَلى يَدِهِ الْحَقَّ بِرَغْمِهِمْ

أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ اصْطَفاكَ صَغيراً ، وَأَكْمَلَ لَكَ عُلُومَهُ كَبيراً ، وَأَنَّكَ حَيٌّ لاتَمُوتُ حَتَّى تُبْطِلَ الْجِبْتَ وَالطَّاغُوتَ

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ وَعَلى خُدَّامِهِ وَأَعْوانِهِ عَلى غَيْبَتِهِ وَنَأْيِهِ ، وَاسْتُرْهُ سَتْراً عَزيزاً ، وَاجْعَلْ لَهُ مَعْقَلاً حَريزاً ، وَاشْدُدِ اللَّهُمَّ وَطَأْتَكَ عَلى مُعانِديهِ ، وَاحْرُسْ مَوالِيَهُ وَزائِريهِ.

أَللَّهُمَّ كَما جَعَلْتَ قَلْبي بِذِكْرِهِ مَعْمُوراً ، فَاجْعَلْ سِلاحي بِنُصْرَتِهِ مَشْهُوراً ، وَإِنْ حالَ بَيْني وَبَيْنَ لِقائِهِ الْمَوْتُ الَّذي جَعَلْتَهُ عَلى عِبادِكِ حَتْماً ، وَأَقْدَرْتَ بِهِ عَلى خَليقَتِكَ رَغْماً ، فَابْعَثْني عِنْدَ خُرُوجِهِ ظاهِراً مِنْ حُفْرَتي ، مُؤْتَزِراً كَفَني ، حَتَّى اُجاهِدَ بَيْنَ يَدَيْهِ فِي الصَّفِ الَّذي أَثْنَيْتَ عَلى أَهْلِهِ في كِتابِكَ فَقُلْتَ «كَأَنَّهُمْ بُنْيانٌ مَرْصُوصٌ ».

أَللَّهُمَّ طالَ الْإِنْتِظارُ ، وَشَمِتَ بِنَا الْفُجَّارُ ، وَصَعُبَ عَلَيْنَا الْإِنْتِظارُ أَللَّهُمَّ أَرِنا وَجْهَ وَلِيِّكَ الْمَيْمُونَ في حَياتِنا وَبَعْدَ الْمَنُونِ أَللَّهُمَّ إِنّي أَدينُ لَكَ بِالرَّجْعَةِ بَيْنَ يَدَيْ صاحِبِ هذِهِ الْبُقْعَةِ.

اَلْغَوْثَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ يا صاحِبَ الزَّمانِ ، قَطَعْتُ في وَصْلَتِكَ الخُلّانَ ، وَهَجَرْتُ لِزِيارَتِكَ الْأَوْطانَ ، وَأَخْفَيْتُ أَمْري عَنْ أَهْلِ الْبُلْدانِ ، لِتَكُونَ شَفيعاً عِنْدَ رَبِّكَ وَرَبّي ، وَإِلى آبائِكَ مَوالِيَّ فى حُسْنِ التَّوْفيقِ ، وَإِسْباغِ النِّعْمَةِ عَلَيَّ ، وَسَوْقِ الْإِحْسانِ إِلَيَّ.

أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلى آلِ مُحَمَّدٍ ، أَصْحابِ الْحَقِّ ، وَقادَةِ الْخَلْقِ ، وَاسْتَجِبْ مِنّي ما دَعَوْتُكَ ، وَأَعْطِني ما لَمْ أَنْطِقْ بِهِ في دُعائي ، مِنْ صَلاحِ ديني وَدُنْياىَ ، إِنَّكَ حَميدٌ مَجيدٌ ، وَصَلَّى اللَّهُ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرينَ.

ثمّ ادخل الصفة فصلّ ركعتين وقل:

أَللَّهُمَّ عَبْدُكَ الزَّائِرُ في فِناءِ وَلِيِّكَ الْمَزُورِ ، اَلَّذي فَرَضْتَ طاعَتَهُ عَلَى الْعَبيدِ وَالْأَحْرارِ ، وَأَنْقَذْتَ بِهِ أَوْلِياءَكَ مِنْ عَذابِ النَّارِ أَللَّهُمَّ اجْعَلْها زِيارَةً مَقْبُولَةً ذاتَ دُعاءٍ مُسْتَجابٍ ، مِنْ مُصَدِّقٍ بِوَلِيِّكَ غَيْرِ مُرْتابٍ.

أَللَّهُمَّ لاتَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ بِهِ وَلا بِزِيارَتِهِ ، وَلاتَقْطَعْ أَثَري مِنْ مَشْهَدِهِ وَزِيارَةِ أَبيهِ وَجَدِّهِ أَللَّهُمَّ اخْلُفْ عَلَيَّ نَفَقَتي ، وَانْفَعْني بِما رَزَقْتَني في دُنْيايَ وَآخِرَتي ، لي وَلِإِخْواني وَأَبَوَيَّ وَجَميعِ عِتْرَتي.

أَسْتَوْدِعُكَ اللَّهَ أَيُّهَا الْإِمامُ الَّذي يَفُوزُ بِهِ الْمُؤْمِنُونَ ، وَيَهْلِكُ عَلى يَدَيْهِ الْكافِرُونَ الْمُكَذِّبُونَ ، يا مَوْلايَ يَا بْنَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، جِئْتُكَ زائِراً لَكَ وَلِأَبيكَ وَجَدِّكَ ، مُتَيَقِّناً الْفَوْزَ بِكُمْ ، مُعْتَقِداً إِمامَتَكُمْ أَللَّهُمَّ اكْتُبْ هذِهِ الشَّهادَةَ وَالزِّيارَةَ لي عِنْدَكَ في عِلِّيّينَ ، وَبَلِّغْني بَلاغَ الصَّالِحينَ ، وَانْفَعْني بِحُبِّهِمْ يا رَبَّ الْعالَمينَ.

تک پڑھیں سید علی بن طاوؤس فرماتے ہیں کہ جب عسکرین کی زیارت کرلیں تو سرداب میں چلے جائیں جتنی نمازیں پڑھ سکتے ہیں پڑھ لیں اس کے بعد قبلہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوجائیں اور کہیںاللهم ادفع عن ولیک و خلیفتک آخر تک

۱۶ ۔ امام زمانہ کے لئے سلام کا ایک اور طریقہ

امام باقر نے فرمایا کہ جب وھی تم میں سے ہمارے اہل بیت کے قائم کو درک کرلے جس وقت اس کو دیکھ لے اس کو چاہیے اس طرح عرض کرے

السلام علیکم یا اهل بیت النبوة و معدن العلم و موضوع الرساله

۱۷ ۔ صاحب الزمان کے لئے سلام کا ایک طریقہ

ایک اور روایت میں وارد ہے کہ اس طریقہ پر حضرت صاحب الزمان کو سلام کریں۔

السلام علیک یا بقیة الله فی ارضه

حضرت صاحب الزمان کے نائبین کی زیارت اور دعائیں کہ صاحب الزمان کے اصحاب نے نقل کیا ہے

حضرت صاحب الزمان کے غیبت صغریٰ میں چار نائب ہوتے تھے کہ ان کے نام اس ترتیب سے ہیں۔ ابو عمرو عثمان بن سعید بن عمر و عمری اسدی اور ان کے فرزند ابوجعفر محمد بن عثمان بن سعید عمری اور ابوالقاسم حسین بن روح بن ابوبحر نو بختی اور ابوالھسن علی بن محمد سمری یہ وہ تھے کہ غیبت صغری کے زمانے میں امام زمانہ کے توقیعات ان کے ذریعہ شیعوں تک پہنچاتے تھے پس ان کی رحلت کے بعد نیابت خاصہ کا زمانہ ختم ہوا اور غیبت کبریٰ کا آغاز ہوا۔