ضربِ کلیم

ضربِ کلیم 0%

ضربِ کلیم مؤلف:
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 164

ضربِ کلیم

مؤلف: علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال لاہوری
زمرہ جات:

صفحے: 164
مشاہدے: 98356
ڈاؤنلوڈ: 2263

تبصرے:

ضربِ کلیم
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 164 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 98356 / ڈاؤنلوڈ: 2263
سائز سائز سائز
ضربِ کلیم

ضربِ کلیم

مؤلف:
اردو

(۹)

عشق طینت میں فرومایہ نہیں مثل ہوس

پر شہباز سے ممکن نہیں پرواز مگس

*

یوں بھی دستور گلستاں کو بدل سکتے ہیں

کہ نشیمن ہو عنادل پہ گراں مثل قفس

*

سفر آمادہ نہیں منتظر بانگ رحیل

ہے کہاں قافلۂ موج کو پروائے جرس!

*

گرچہ مکتب کا جواں زندہ نظر آتا ہے

مردہ ہے ، مانگ کے لایا ہے فرنگی سے نفس

*

پرورش دل کی اگر مد نظر ہے تجھ کو

مرد مومن کی نگاہ غلط انداز ہے بس!

***

۱۴۱

(۱۰)

وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا

شباب جس کا ہے بے داغ ، ضرب ہے کاری

*

اگر ہو جنگ تو شیران غاب سے بڑھ کر

اگر ہو صلح تو رعنا غزال تاتاری

*

عجب نہیں ہے اگر اس کا سوز ہے ہمہ سوز

کہ نیستاں کے لیے بس ہے ایک چنگاری

*

خدا نے اس کو دیا ہے شکوہ سلطانی

کہ اس کے فقر میں ہے حیدری و کراری

*

نگاہ کم سے نہ دیکھ اس کی بے کلاہی کو

یہ بے کلاہ ہے سرمایۂ کلہ داری

***

۱۴۲

(۱۱)

جس کے پرتو سے منور رہی تیری شب دوش

پھر بھی ہو سکتا ہے روشن وہ چراغ خاموش

*

مرد بے حوصلہ کرتا ہے زمانے کا گلہ

بندۂ حر کے لیے نشتر تقدیر ہے نوش

*

نہیں ہنگامہ پیکار کے لائق وہ جواں

جو ہوا نالۂ مرغان سحر سے مدہوش

*

مجھ کو ڈر ہے کہ ہے طفلانہ طبیعت تیری

اور عیار ہیں یورپ کے شکر پارہ فروش!

***

۱۴۳

(۱۲)

لا دینی و لاطینی ، کس پیچ میں الجھا تو

دارو ہے ضعیفوں کا 'لاغالب الا ھو'

*

صیاد معانی کو یورپ سے ہے نومیدی

دلکش ہے فضا ، لیکن بے نافہ تمام آہو

*

بے اشک سحر گاہی تقویم خودی مشکل

یہ لالۂ پیکانی خوشتر ہے کنار جو

*

صیاد ہے کافر کا ، نخچیر ہے مومن کا

یہ دیر کہن یعنی بتخانۂ رنگ و بو

*

اے شیخ ، امیروں کو مسجد سے نکلوا دے

ہے ان کی نمازوں سے محراب ترش ابرو

***

۱۴۴

(۱۳)

مجھ کو تو یہ دنیا نظر آتی ہے دگرگوں

معلوم نہیں دیکھتی ہے تیری نظر کیا

*

ہر سینے میں اک صبح قیامت ہے نمودار

افکار جوانوں کے ہوئے زیر و زبر کیا

*

کر سکتی ہے بے معرکہ جینے کی تلافی

اے پیر حرم تیری مناجات سحر کیا

*

ممکن نہیں تخلیق خودی خانقہوں سے

اس شعلۂ نم خوردہ سے ٹوٹے گا شرر کیا!

***

۱۴۵

(۱۴)

بے جرأت رندانہ ہر عشق ہے روباہی

بازو ہے قوی جس کا ، وہ عشق ید اللہی

*

جو سختی منزل کو سامان سفر سمجھے

اے وائے تن آسانی ! ناپید ہے وہ راہی

*

وحشت نہ سمجھ اس کو اے مردک میدانی!

کہسار کی خلوت ہے تعلیم خود آگاہی

*

دنیا ہے روایاتی ، عقبی ہے مناجاتی

در باز دو عالم را ، این است شہنشاہی!

***

۱۴۶

(۱۵)

آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد

مشکل نہیں اے سالک رہ ! علم فقیری

*

فولاد کہاں رہتا ہے شمشیر کے لائق

پیدا ہو اگر اس کی طبیعت میں حریری

*

خود دار نہ ہو فقر تو ہے قہر الہی

ہو صاحب غیرت تو ہے تمہید امیری

*

افرنگ ز خود بے خبرت کرد وگرنہ

اے بندۂ مومن ! تو بشیری ، تو نذیری!

***

۱۴۷

(۱۶)

قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی

ہو صاحب مرکز تو خودی کیا ہے ، خدائی!

*

جو فقر ہوا تلخی دوراں کا گلہ مند

اس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی

*

اس دور میں بھی مرد خدا کو ہے میسر

جو معجزہ پربت کو بنا سکتا ہے رائی

*

در معرکہ بے سوز تو ذوقے نتواں یافت

اے بندۂ مومن تو کجائی ، تو کجائی

*

خورشید ! سرا پردۂ مشرق سے نکل کر

پہنا مرے کہسار کو ملبوس حنائی

***

۱۴۸

(۱۷)

آگ اس کی پھونک دیتی ہے برنا و پیر کو

لاکھوں میں ایک بھی ہو اگر صاحب یقیں

*

ہوتا ہے کوہ و دشت میں پیدا کبھی کبھی

وہ مرد جس کا فقر خزف کو کرے نگیں

*

تو اپنی سرنوشت اب اپنے قلم سے لکھ

خالی رکھی ہے خامۂ حق نے تری جبیں

*

یہ نیلگوں فضا جسے کہتے ہیں آسماں

ہمت ہو پر کشا تو حقیقت میں کچھ نہیں

*

بالائے سر رہا تو ہے نام اس کا آسماں

زیر پر آگیا تو یہی آسماں ، زمیں!

***

۱۴۹

(۱۸)

یہ نکتہ خوب کہا شیر شاہ سوری نے

کہ امتیاز قبائل تمام تر خواری

*

عزیز ہے انھیں نام وزیری و محسود

ابھی یہ خلعت افغانیت سے ہیں عاری

*

ہزار پارہ ہے کہسار کی مسلمانی

کہ ہر قبیلہ ہے اپنے بتوں کا زناری

*

وہی حرم ہے ، وہی اعتبار لات و منات

خدا نصیب کرے تجھ کو ضربت کاری!

***

۱۵۰

(۱۹)

نگاہ وہ نہیں جو سرخ و زرد پہچانے

نگاہ وہ ہے کہ محتاج مہر و ماہ نہیں

*

فرنگ سے بہت آگے ہے منزل مومن

قدم اٹھا! یہ مقام انتہائے راہ نہیں

*

کھلے ہیں سب کے لیے غریبوں کے میخانے

علوم تازہ کی سرمستیاں گناہ نہیں

*

اسی سرور میں پوشیدہ موت بھی ہے تری

ترے بدن میں اگر سوز 'لا الہ' نہیں

*

سنیں گے میری صدا خانزاد گان کبیر؟

گلیم پوش ہوں میں صاحب کلاہ نہیں!

***

۱۵۱

(۲۰)

فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی

یا بندۂ صحرائی یا مرد کہستانی

*

دنیا میں محاسب ہے تہذیب فسوں گر کا

ہے اس کی فقیری میں سرمایۂ سلطانی

*

یہ حسن و لطافت کیوں ؟ وہ قوت و شوکت کیوں

بلبل چمنستانی ، شہباز بیابانی!

*

اے شیخ ! بہت اچھی مکتب کی فضا ، لیکن

بنتی ہے بیاباں میں فاروقی و سلمانی

*

صدیوں میں کہیں پیدا ہوتا ہے حریف اس کا

تلوار ہے تیزی میں صہبائے مسلمانی

***

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تشکّر: علاّمہ اقبال ڈاٹ کام

پروف ریڈنگ اور ای بک: اعجاز عبید

اردو لائبریری ڈاٹ آرگ، کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام اور کتب ڈاٹ ۲۵۰ فری ڈاٹ کام کی مشترکہ پیشکش

http://urdulibrary.org, http://kitaben.ifastnet.com, http://kutub.۲۵۰free.com

۱۵۲

فہرست

اعلیٰ حضرت نواب سرحمید اللہ خاں فرمانروائے بھوپال کی خدمت میں! ۴

ناظرین سے ۴

تمہید ۵

(۱) ۵

(۲) ۶

اسلام اور مسلمان ۷

صبح ۷

(۱) ۷

(۲) ۸

لا الہ الا اللہ ۹

تن بہ تقدیر ۱۰

معراج ۱۰

ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام ۱۱

زمین و آسماں ۱۳

مسلمان کا زوال ۱۳

علم و عشق ۱۴

اجتہاد ۱۵

شکر و شکایت ۱۶

۱۵۳

ذکر و فکر ۱۶

ملائے حرم ۱۷

تقدیر ۱۷

توحید ۱۸

علم اور دین ۱۹

ہندی مسلمان ۱۹

آزادی شمشیر کے اعلان پر ۲۰

جہاد ۲۱

قوت اور دین ۲۲

فقر و ملوکیت ۲۳

اسلام ۲۳

حیات ابدی ۲۴

سلطانی ۲۵

صوفی سے ۲۶

افرنگ زدہ ۲۶

(۱) ۲۶

(۲) ۲۷

تصوف ۲۷

ریاض منزل (دولت کدہ سرراس مسعود) بھوپال میں لکھے گئے ۲۸

ہندی اسلام ۲۸

۱۵۴

غزل ۲۹

دنیا ۳۰

نماز ۳۰

وحی ۳۱

شکست ۳۱

عقل و دل ۳۲

مستی کردار ۳۲

قبر ۳۳

قلندر کی پہچان ۳۳

فلسفہ ۳۴

مردان خدا ۳۵

کافر و مومن ۳۶

مہدی برحق ۳۶

مومن ۳۷

(دنیامیں) ۳۷

(جنت.میں) ۳۷

محمد علی باب ۳۸

تقدیر ۳۹

(ابلیس.و.یزداں) ۳۹

ابلیس ۳۹

۱۵۵

یزداں ۳۹

ابلیس ۳۹

یزداں ۳۹

(فرشتوں کی طرف دیکھ کر) ۳۹

(ماخوذ از محی الدین ابن عربی) اے روح محمد ۴۰

مدنیت اسلام ۴۱

امامت ۴۲

فقر و راہبی ۴۳

غزل ۴۴

تسلیم و رضا ۴۵

نکتۂ توحید ۴۶

الہام اور آزادیِ جان و تن ۴۷

لاہور و کراچی ۴۷

نبوت ۴۸

آدم ۴۸

مکہ اور جنیوا ۴۹

اے پیر حرم ۵۰

مہدی ۵۱

مرد مسلمان ۵۲

پنجابی مسلمان ۵۳

۱۵۶

آزادی ۵۳

اشاعت اسلام فرنگستان میں ۵۴

لا و الا ۵۴

امرائے عرب سے ۵۵

احکام الہی ۵۶

موت ۵۶

قم باذن اللہ ۵۷

تعلیم و تربیت ۵۷

مقصود ۵۷

(سپنوزا) ۵۷

(فلاطوں) ۵۷

زمانۂ حاضر کا انسان ۵۸

اقوام مشرق ۵۸

آگاہی ۵۹

مصلحین مشرق ۵۹

مغربی تہذیب ۵۹

اسرار پیدا ۶۰

سلطان ٹیپو کی وصیت ۶۱

غزل ۶۲

بیداری ۶۳

۱۵۷

خودی کی تربیت ۶۴

آزادی فکر ۶۴

خودی کی زندگی ۶۵

حکومت ۶۵

ہندی مکتب ۶۶

تربیت ۶۷

خوب و زشت ۶۷

مرگ خودی ۶۸

مہمان عزیز ۶۸

عصر حاضر ۶۹

طالب علم ۶۹

امتحان ۷۰

مدرسہ ۷۰

حکیم نطشہ ۷۱

اساتذہ ۷۱

غزل ۷۲

دین و تعلیم ۷۳

جاوید سے ۷۴

(۱) ۷۴

(۲) ۷۶

۱۵۸

(۳) ۷۸

مرد فرنگ ۷۹

ایک سوال ۸۰

پردہ ۸۰

خلوت ۸۱

عورت ۸۱

آزادیِ نسواں ۸۲

عورت کی حفاظت ۸۲

عورت ۸۳

عورت ۸۳

دین و ہنر ۸۴

تخلیق ۸۵

جنوں ۸۶

اپنے شعر سے ۸۶

پیرس کی مسجد ۸۷

ادبیات ۸۷

نگاہ ۸۸

مسجد قوت الاسلام ۸۹

تیاتر ۹۰

شعاع امید ۹۱

۱۵۹

(۱) ۹۱

(۲) ۹۱

(۳) ۹۲

امید ۹۴

نگاہ شوق ۹۵

اہل ہنر سے ۹۶

غزل ۹۷

وجود ۹۸

سرود ۹۸

نسیم و شبنم ۹۹

نسیم ۹۹

شبنم ۹۹

اہرام مصر ۹۹

مخلوقات ہنر ۱۰۰

اقبال ۱۰۰

فنون لطیفہ ۱۰۱

صبح چمن ۱۰۲

پھول ۱۰۲

شبنم ۱۰۲

صبح ۱۰۲

۱۶۰