گریہ نہ کرنے کے اسباب
آنکھ سے آنسو جاری نہ ہونے کے اسباب وہی امور بیان کئے گئے ہیں جو سنگدلی اور شقاوت قلب کا باعث بنتے ہیںسنگدلی ان امور میںسے ہے جو انسان کو الطاف ربّانی ،نعمات پروردگاراور دنیا و آخرت کی سعادت کی راہوں سے دور رکھتے ہیں۔اسی لئے تو آئمہ معصومین علیہم السّلام نے اپنے چاہنے والوں کو یہ درس دیاہے کہ ہمیشہ پروردگار سے دل کی سختی کی پناہ مانگتے رہو ،یہ شقی القلب ہونا ہی باعث بنا کہ امّت رسول صلی ا للہ علیہ وآلہ وسلم اپنے نبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
کے نواسے اور جوانان جنّت کے سردار کے قتل پرتیار ہوگئی ۔سید بن طاوؤس نے ایک دعامیں یہ جملہ نقل کیا ہے :
اللّهمّ أعوذ بک من قلب لایخشع وعین لاتدمع
خدایا!تیری پناہ چاہتا ہوں ایسے دل سے جو خشوع نہ رکھتا ہو اور ایسی آنکھ سے جو اشک نہ بہاتی ہو ۔
دل کی بیماریوں میں سے سب سے بد ترین بیماری اس کی قساوت ہے جو غضب خدا کا باعث بنتی ہے روایت میں نقل ہواہے:
ماغضب الله علی قوم ولاانصرف رحمته عنهم الاّ لقساوتهم
خداوند متعال نہ تو کسی قوم پر غضبناک ہوا اور نہ ہی اپنی رحمت کو ان سے منقطع کیا مگر ان کی سنگدلی کی وجہ سے ۔
ایک اور روایت میں بیان ہوا ہے :
مامرض قلب أشدّ من القسوة
سنگدلی سے بڑھ کر کوئی دل کی بیماری نہیں ہے ۔
مؤمنین کرام کو چاہئے کہ وہ اس بیماری سے اپنے کو محفوظ رکھیں ورنہ ممکن ہے کہ دل کی یہ بیماری انہیں اپنے مولا ئے حقیقی سے دور کرکے جہنّم پہنچا دے ۔
سنگدلی کا علاج
آئمہ معصومین علیہم السّلام نے انسانوں کو اس بیماری سے بچانے کے لئے چند ایک چیزوں کی نصیحت فرمائی ہے جن پر عمل کرتے ہوئے وہ خود کوشقاوت قلب سے نجات دے سکتے ہیں:
١۔ تلاوت قرآن:
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام سے فرمایا:
یاعلی ! تنوّر القلب قرائة قل هوالله أحد
اے علی ! سورہ قل ھواللہ أحد کی تلاوت دل کونورانی کرتی ہے ۔
٢۔ علماء کی ہم نشینی:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السّلام سے فرمایا :
یا علی ! خمسة تجلوا القلب وتذهب القساوة :مجالسة العلماء ورأس الیتیم وکثرة الاستغفار وسهر الکثیر والصوم بالنهار
.
اے علی! پانچ چیزیں دل کو روشن اور سنگدلی کو دور کرتی ہیں: علماء کی ہم نشینی ،یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنا،کثرت استغفار ، کم سونا اور دن روزے سے گذارنا۔
٣۔کم کھانا:
رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امیرالمؤمنین علیہ السّلام سے فرمایا:
یاعلی !تنوّرالقلب...وقلّة الأکل
اے علی! کم کھانادل کی نورانیت کا باعث بنتا ہے۔
٤۔ ذکر خدا کا ترک نہ کرنا:
خداوند متعال نے حضرت موسٰی کو خطاب فرمایا:
یا موسٰی! لاتدع ذکری علی کلّ حال انّ ترک ذکری یقسی القلوب.
اے موسٰی! میرے ذکر کو کسی حال میں مت ترک کرنا،بے شک میرے ذکر کا ترک کرنادلوں کے سخت ہونے کا باعث بنتا ہے۔
٥۔ کم بولنا :
حضرت عیسٰی نے فرمایا:
لا تکثرواکلامکم فتقسواقلوبکم ومن کثرکلامه قلّ عقله وقسی قلبه
زیادہ مت بولو کہ دلوں کو سخت کر بیٹھو گے ۔جو زیادہ بولتا ہے اس کی عقل کم ہو جاتی ہے اوردل سخت ہوجاتاہے ۔
٦۔گمراہوں سے دور رہنا :
رسول خد ا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
أربعة مفسدة للقلوب الی أن قال: مجالسته الموتٰی ،فقیل : یا رسول الله ! ومامجالسته الموتٰی ؟قال: مجالسته کلّ ضالّ عن الایمان.
چار قسم کے لوگ دلوں کو فاسد کرتے ہیں ...یہاں تک کہ فرمایا: مُردوں کے ساتھ ہم نشینی ۔لوگوں نے سوال کیا : یارسول اللہصلىاللهعليهوآلهوسلم
! مُردوں کے ساتھ ہم نشینی سے کیا مراد ہے ؟فرمایا : ہر گمراہ شخص کے ساتھ بیٹھناہے ۔
٧۔ دنیا کی فکر نہ کرنا:
روایت میں بیان ہوا ہے :
تفرّغوا من هموم الدّنیا مااستطعتم فانّه من کانت الدّنیا همّته قسی قلبه وکان فقره بین عینیه
.
جس قدر ممکن ہو خود کو دنیاکی فکر سے آ زاد رکھو ، اس لئے کہ جس کی ساری کوشش دنیا کے لئے ہوتی ہے اس کادل سخت ہوجاتا ہے اور فقر و تنگدستی اس کی آنکھوں کے سامنے رہتی ہے (یعنی وہ دنیا کے سوا کچھ دیکھتا ہی نہیں ہے )۔
٨۔ زیادہ مال جمع نہ کرنا:
امیر المؤمنین علیہ السّلام نے فرمایا:
انّ کثرة المال مفسدة للدّین ومفساة للقلوب
بے شک مال کی کثرت دین کو فاسد اور دلوں کو سخت بنا دیتی ہے۔
٩۔ گناہ نہ کرنا:
امیرالمؤمنین علیہ السّلام فرماتے ہیں:
ما من شیء أفسد للقلب من خطیئة
گناہ سے بڑھ کر کوئی شے دل کوفاسد نہیں کر سکتی ۔
١٠۔مال حرام سے بچنا:
پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السّلام سے فرمایا:
یاعلی! من أکل الحرام سوّد قلبه
اے علی ! جس نے حرام کھایا اس نے اپنا دل سیاہ کیا ۔
اگر انسان دل کی اس بیماری کا علاج نہ کرے تو ممکن ہے کہ اپنے زمانے کے امام سے مقابلے پر اُتر آئے جیسا کہ کربلا کے میدان میں جب یزیدیوں نے امام حسین علیہ السّلام کے خطبے پر توجہ نہ دی تو اس وقت فرزند رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا:قد ملئت بطونکم من الحرام ۔تمہارے شکم حرام سے بھر چکے ہیں اس لئے تم اپنے زمانے کے امام کی بات سننے کوتیار نہیں ہو او رآج بھی کتنے لوگ ایسے ہیں جو امام زمانہ عجّل اللہ فرجہ الشّریف کی نافرمانی کررہے ہیں جبکہ وہ اس بات کی طرف کبھی توجہ ہی نہیں کرتے کہ اس کا سبب کیا ہے۔