شیعیان علی سے خدا کا راضی ہونا
١:۔عن ابن عباس قَال: لَمَّانَزَلَتْ
(
اِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ أُوْلٰئِکَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِ
)
قَالَ رَسولُ اللهِ
صلىاللهعليهوآلهوسلم
لِعَلِیٍّ: هُم أَنتَ وَشِیعتُکَ یَومَ القِیامةِ رَاضِین مَرضِیّینَ
.
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عباس روایت کرتے ہیںکہ جب یہ آیت (ان الذین آمنوا وعملوا الصلحٰت أولئک ھم خیر البریّة ) نازل ہوئی تو رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے حضرت علی سے فرمایا: وہ آپ اور آپکے شیعہ ہیں روز قیامت یہ لوگ خدا سے راضی ہوں گے اور خدا ان سے راضی وخوشنود ہوگا۔
شیعیان علی کی عاقبت
٢:۔عن ابن عباس قال: لمانزلت
(
اِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ أُوْلٰئِکَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِ
)
قال رسولُ اللهِ
صلىاللهعليهوآلهوسلم
لِعَلِیٍّ: أنتَ وَشِیعتُکَ تَأتِی یومَ القیامةِ رَاضِینَ مَرضِیّینَ وَیَأتِی عَدُوُّکَ غَضباناً مُقْمحِینَ. فَقال: مَنْ عَدُوِّیْ؟ قالَ: مَنْ تَبَرّأ َمِنکَ وَلَعنکَ
.
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عباس روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت (اور بے شک جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ بہترین مخلوق ہیں ) نازل ہوئی تو رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے حضرت علی سے فرمایا: آپ اور آپکے شیعہ روز قیامت ایسی حالت میں آئیں گے کہ آپ خدا سے راضی ہوں گے اور خدا پ سے راضی وخوشنود ہوگا۔ جبکہ آپ کے دشمن ناراضگی کی حالت میں سرجھکائے ہوئے میدان محشر میں وارد ہوں گے۔ حضرت علی نے عرض کیا: (یارسول اللہصلىاللهعليهوآلهوسلم
) میرے دشمن کون ہیں؟ فرمایا: جو آپ سے اظہار بیزاری کرے اور آپ پر (نعوذباللہ) لعنت کرے۔
شیعیان علی خدا کی بہترین مخلوق
٣:۔عن جابر بن عبدالله قال: کُنَّا عِند النبیِ
صلىاللهعليهوآلهوسلم
فَأَقْبلَ عَلِیّ فقال النبیُ
صلىاللهعليهوآلهوسلم
: وَالذِی نَفسِی بِیَدهِ اِنَّ هَذا وَشِیعتَهُ لَهُم الفائزونَ یَومَ القِیامَةِ وَنزلتْ
(
اِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ أُوْلٰئِکَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِ
)
فَکانَ اَصحابُ النبیِ
صلىاللهعليهوآلهوسلم
اِذَا أَقْبلَ عَلِیّ قَالُوا: جَائَ خَیْرُ البَرِیَّةُ
.
ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی خدمت میں موجود تھے اتنے میں علی بھی تشریف لائے تو آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بے شک یہ اور اسکے شیعہ قیامت کے دن کامیاب وکامران ہیں اور یہ آیت (اور بے شک جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ بہترین مخلوق ہیں ) نازل ہوئی ۔ اسکے بعد جب بھی اصحاب پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم
حضرت علی کو آتے ہوئے دیکھتے تو فرماتے:خیر البریّة (بہترین مخلوق) آگئے۔
شیعیان علی نورانی چہروں والے
٤: عن علی علیه السلام قال: قال لی رسول اللهصلىاللهعليهوآلهوسلم
:
أَلَمْ تَسْمَعْ قَولُه
تعالٰی(
اِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ أُوْلٰئِکَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِ
)
هُمْ أَنْتَ وَشِیْعَتُکَ وَمَوْعِدِی وَمَوعدکُمْ الحوضَ اِذَا جَائَتِ الاُمَمُ لِلحسابِ تُدعونَ غُرّاً مُحَجِّلِیْنَ
ترجمہ:
حضرت علی علیہ السلام روایت کرتے ہیں کہ رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے مجھ سے فرمایا: کیا آپ نے خداوند متعال کا یہ فرمان نہیں سنا: (اور بے شک جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ بہترین مخلوق ہیں )
وہ آپ اور آپ کے شیعہ ہیں میری اور آپ کی وعدہ گاہ حوض کوثر ہے جب تمام امتیں حساب وکتاب کیلئے آئیں گی تو تمہیں دعوت دی جائے گی جبکہ تمہارے چہرے روشن ودرخشاں ہوں گے۔
شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں
شیعیان علی جنتی مخلوق
عن علی وفاطمة وامّ سلمة وأبی سعید أنّ النبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
قال لعلیٍّ:
اِنَّکَ وَشِیْعَتُکَ فِیْ الْجَنَّةِ
.
ترجمہ:
حضرت علی ، فاطمہ، امّ سلمیٰ اور ابو سعید خدری روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے حضرت علی سے فرمایا:
بے شک آپ اور آپ کے شیعہ جنّتی ہیں۔
شیعیان علی اور پنجتن کی ہمراہی
٦:عن أحمد قال النبی
صلىاللهعليهوآلهوسلم
لعلِیٍّ: أَمَاتَرْضٰی أَنّکَ مَعِیْ فِی الجَنّةِ وَالْحسنَ وَالْحسینَ وَذُریَّاتِنَا خَلفَ ظُهورِنَا وَأَزواجِنَا خَلْفَ ذُرِیّاتِنَا وَشِیعتَنَا عَنْ أیمانِنَا وشَمائلِناَ
؟
ترجمہ:
احمد بن حنبل نقل کرتے ہیں کہ رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے حضرت علی سے فرمایا:
کیا آپ اس پر راضی نہیں ہیں کہ جنّت میں آپ میرے ہمراہ ہوں گے اور حسن وحسین ہمارے پیچھے اور ہماری ازواج انکے پیچھے ہوں گی اور ہمارے شیعہ ہمارے اطراف میں ہوں گے۔
شیعیان علی ہی کامیاب ہیں
عن امّ سلمة قال النبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
:
شِیْعَةُ عَلِیٍّ هُمُ الفَائِزُوْنَ یَوْمَ القِیَامَةِ
.
ترجمہ:
حضرت امّ سلمیٰ روایت کرتی ہیں کہ رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے فرمایا:
علی کے شیعہ ہی قیامت کے دن کامیاب ہوں گے۔
شیعیان علی سب سے پہلے جنت میں جانے والے
٨: قال النبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
:(حینما شکیٰ علی ّ رسولَ اللهِصلىاللهعليهوآلهوسلم
حسد الناسِ اِیّاهُ)یَاعَلِیُّ ! اِنّ أَوّلَ أَرْبعةٍ یَدخُلونَ الجَنّةَ أَنَا، وَأَنتَ وَالحسنُ وَالحسینُ وَذَرَارِیْنَا خَلْفَ ظُهُوْرِنَا وَأَزْواجُنا خَلف ذَرَارِیْنَا وَشِیْعَتُنَا عَنْ أَیْمَانِنَا وَشَمَائِلَنَا
ترجمہ:
)جب حضرت علی نے رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
سے لوگوں کے حسد کی شکایت کی) تو آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے فرمایا:
اے علی ! سب سے پہلے جنت میں داخل ہوناے والے چار فرد، میں ، آپ، حسن اور حسین ہوں گے۔ ہماری اولاد ہمارے پیچھے ہوگی اور ہماری بیویاں ہماری اولاد کے پیچھے اور ہمارے شیعہ ہمارے اطراف میں ہوں گے۔
شیعیان علی کی سعادت
٩:عن جابرو ابن عبّاس وأبی سعید الخدری وامّ سلمة:کُنَّا عِند النَبیِّ
صلىاللهعليهوآلهوسلم
فأَقْبلَ عَلیُ بنُ أَبی طَالبٍ، فَقالَ النبیُ
صلىاللهعليهوآلهوسلم
قَد أتاکُم أَخِیْ، ثُمَّ اِلتَفَتَ الی الکعبةِ، فضربهَا بیده ثُمَّ قال: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِهِ ) اِنَّ هَذَا( عَلِیّ وَشِیعتُهُ هُمُ الفَائزُونَ یومَ القِیَامةِ
ترجمہ:
جابر، عبداللہ بن عباس، ابوسعید خدری اور جناب امّ سلمٰی نقل کرتے ہیں کہ ہم رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی خدمت میں موجود تھے اتنے میں اچانک علی تشریف لائے تو رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے فرمایا:
میرا بھائی تمہارے پاس آیا ہے اور خانہ کعبہ کی طرف متوجہ ہوئے، اپنا دست مبارک دیوار کعبہ پر مار کر فرمایا:
قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بے شک علی اور انکے شیعہ روز قیامت کامیاب ہوں گے۔
شیعیان علی کا حوض کوثر پر سیراب ہونا
١٠: قال النبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
:
یَاعَلِیُّ ! أَنْتَ وَشیعتُکَ تَردُونَ عَلَیّ الحوضَ ورودًا روّائَ
.
ترجمہ:
رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے فرمایا:
اے علی ! آپ اور آپ کے شیعہ حوض کوثر سے سیراب ہو کر میرے پاس پہنچیں گے۔
شیعیان علی کا دوسروں کوسیراب کرنا
١٠: قال رسول اللهصلىاللهعليهوآلهوسلم
:
یَاعَلِیُّ ! أَنْتَ وشیعتُکَ تَردُونَ عَلَیّ الحوضَ
روّاةً مرویّینَ مبیضّةً وُجوهکم، وأنّ أعدائک یردون علیَّ الحوضَ ظَمآئَ مُقمحینَ
ترجمہ:
رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے علی سے فرمایا:
آپ اور آپ کے شیعہ حوض کوثرپر میرے پاس ایسی حالت میں وارد ہوں گے کہ خود بھی سیراب ہوں گے اور دوسروں کو بھی سیراب کریں گے۔
جبکہ آپ کے دشمن پیاس کی حالت میں سرجھکائے حاضر ہوں گے۔
شیعیان علی پر ملائکہ کی شفقت
١٢: عن جابر قَالَ رسولُ اللهِصلىاللهعليهوآلهوسلم
:
وَالَّذِی بَعثنِی بِالحَقِّ نَبِیًّا، اِنّ المَلائکةَ تَستغفرُ لِعَلِیٍّ وَتَشفِقُ عَلیهِ وَعَلیٰ شِیعَتِهِ أَشفقَ مِن الوَالدِ عَلٰی وَلَدِهِ
.
ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری روایت کرتے ہیں کہ رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے فرمایا:
قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا۔ بے شک ملائکہ علی کیلئے استغفار کرتے ہیں اور ان پر اور ان کے شیعوں پر باپ سے بھی بڑھکر شفقت کرتے ہیں ۔
شیعیان علی کا بارگاہ خدا میں حاضر ہونا
عن علیّ علیه السلام قال:
اِنَّ خَلِیلِی(رسول الله)صلىاللهعليهوآلهوسلم
قَالَ: یاَعَلِیُّ: أنکَ تَقْدمُ علَی اللهِ وَشیعتُک رَاضِینَ مَرضیّینَ ویَقْدِمُ عدوُّکَ غَضباناً مُقمحِینَ
.ثُمَّ جمعَ علیٰ یده الیٰ عُنُقه یُریهمُ الأَقماحَ
.
ترجمہ:
حضرت علی سے روایت ہے کہ میرے خلیل (رسول خدا )صلىاللهعليهوآلهوسلم
نے فرمایا:اے علی ! آپ اور آپکے شیعہ بارگاہ خداوندی میں ایسی حالت میں آئیں گے کہ آپ خدا سے راضی ہوں گے اور خدا آپ سے راضی وخوشنود ہوگا۔ جبکہ آپ کے دشمن ناراضگی کی حالت میں سرجھکائے ہوئے خدا کی بارگاہ میں پیش ہوں گے۔ اور پھر آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے اپنے ہاتھوں کو گردن میں ڈال کر ان کی حالت کو بیان فرمایا۔
شیعیان علی کیلئے ملائکہ کا استغفار کرنا
عن أنس (عن النّبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
) حدّثنی جبرائیلُ وقالَ:
اِنَّ اللهَ لایحبُّ المَلائکةَ مثلَ حُبِّ علیٍّ، ومامن تسبیحة تُسبّح لله الا ویخلقُ اللهُ )بها( ملکاً یستغفرُ لمحبّیهِ وشیعتهِ الی یوم القیامة
.
ترجمہ:
انس بن مالک (نے پیغمبر اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم
سے نقل کیا ہے) کہ مجھے جبرائیل نے خبر دی: بے شک خداوند متعال علی کے مانند ملائکہ کو بھی محبوب نہیں رکھتا اور جب بھی خدا کیلئے کوئی تسبیح کی جاتی ہے تو وہ ہر تسبیح کے بدلے میں ایک فرشتہ خلق کرتا ہے جو قیامت تک علی اور انکے شیعوں کیلئے استغفار میں مشغول رہتا ہے۔
شیعیان علی کیلئے رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
کا استغفار کرنا
عن جابر بن عبدالله الأنصاری قال: خطبنا رسولُ اللهِ فسمعتُه یقول: أیّهاالنّاس! من أبغضنا أهلَ البیتِ حشرهُ اللهُ یوم القیامة یهودیّاً.فقلتُ: یارسول الله وان صام وصلیّ؟ قال: وان صام وصلیّ وزعم أنّه مسلم احتَجَر بذلک من سفک دمه وان یؤدی الجزیةَ عن ید وهم صاغرونَ. مُثِّلَ لِی اُمّتی فی الطین فمرّ بی أصحابُ الرّایات فاستغفرتُ لِعلیٍّ وشِیعتِهِ
.
ترجمہ:
'' حضرت جابر بن عبداللہ انصاری روایت کرتے ہیں کہ رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: اے لوگو! جوشخص میرے اہل بیت سے بغض رکھے گا خدواند اُسے یہودی محشور کرے گا۔
میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! اگرچہ وہ نماز وروزے کے پابند ہو؟! فرمایا: ہاں اگرچہ وہ نماز وروزے کا پابند ہی کیوں نہ ہو اور یہ گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے۔ البتہ اس کا مسلمان ہوناے کا اظہار کرناااسکے مال وجان کے محترم ہوناے اور مالیات (ٹیکس) سے بچنے کا باعث بنے گا۔ میری امت جب مٹی وپانی میں تھی تو اسے میرے سامنے پیش کیا گیا۔ مختلف گروہ پرچم اٹھائے میرے سامنے سے گذرے تو میں نے علی اور انکے شیعوں کیلئے مغفرت طلب کی''.
شیعیان علی کیلئے پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی شفاعت
١٦: قال النبیُصلىاللهعليهوآلهوسلم
لعلیّ :
بَشِّرْ شیعتکَ أنَا الشَّفِیعُ لَهمْ یوم القیَامةِ وقتاً لایَنفعُ مَال ولابَنون الا الشَّفاعَة
.
ترجمہ:
رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا:
اے علی ! اپنے شیعوں کو خوشخبری دے دے کہ روز قیامت جب شفاعت کے سوا نہ مال کام آئے گا اور نہ اولاد تو اُسوقت میں ان کی شفاعت کروں گا۔
شیعیان علی سے محبت کرناے والوں کی بخشش
١٧: قال النبیصلىاللهعليهوآلهوسلم
:
یَاعَلِیُّ! اِنَّ اللهَ قَد غَفرلَکَ ولِذُرِّیَّتکَ وَولدک وَلِأهْلک وَلِشیعتِکَ وَلِمُحِبِّی شِیعَتکَ
.
ترجمہ:
پیغمبر اکرمصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے فرمایا:
اے علی ! خداوند متعال نے آپ ، آپ کی اولاد ، آپ کے اہل بیت، آپ کے شیعوں اور آپ کے شیعوں کو دوست رکھنے والوں کو بھی بخش دیا ہے۔
شیعیان علی کیلئے پیغمبرصلىاللهعليهوآلهوسلم
کی بشارت
١٨:عن أبی جعفر المنصور، عن جدّه، عن ابن عباس قال: کُنَّا جلوساً بِبَابِ دَارِه فَاذًا فَاطِمةُ قَد أَقبلتْ وَهِیَ حَامِلَةُ الحُسینِ، وَهِیَ تََبْکِی بُکَائً شَدیدًا، فَاسْتَقْبَلَها رسولُ اللهِ
صلىاللهعليهوآلهوسلم
، فَتَناوَلَ الحُسینَ مِنْهَا، وَقَالَ لَهَا: مَایُبْکِیْکِ یَافاطمة؟ قَالَتْ: یَاأَبَةَ عیرتَنِی نِسَائُ قُریش وَقُلْنَ: زَوَّجَکَ أَبُوکَ مَع مَالَاشَیئَ لَهُ، فَقالَ النَّبیُ
صلىاللهعليهوآلهوسلم
: مَهْلاً وَاِیَّایَ أَنْ أَسْمَعَ هَذَا مِنْکِ... قُومِی یَافاطمةُ، اِنَّ عَلِیًّا وَشِیعتُهُ هُمُ الفَائِزُونَ غَداً
ترجمہ:
عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ ہم رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
کے دروازے پر بیٹھے تھے کہ اچانک فاطمہ ، حسین کو اٹھائے ہوئے روتی ہوئی داخل ہوئیں۔
آپصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے آگے بڑھ کر حسین کو ہاتھوں پہ لیا اور فرمایا: اے فاطمہ کیوں رورہی ہو؟
عرض کیا: اے بابا جان: قریش کی عورتیں مجھے طعنہ دے رہی ہیں کہ تمہارے باپ نے تمہاری شادی ایسے شخص سے کی ہے جس کے پاس کچھ نہیں۔
رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے فرمایا: صبر کرو اور دوبارہ یہ بات آپ سے نہ سنوں اور پھر (علی کے کمالات وفضائل بیان کرتے ہوئے )فرمایا: اے فاطمہ اٹھو، بے شک علی اور انکے شیعہ روز قیامت کامیاب ہوں گے۔
شیعیان علی درخت نبوت کے پتے
١٩: قَالَ رسولُ اللهِصلىاللهعليهوآلهوسلم
:
شَجرةٔ أَنَا أَصلُهَا وعَلیّ فَرعُهَا والحسنُ والحسینُ ثَمرُهَا، والشیعةُ وَرَقُهَا، فَهل یَخرُجُ مِنَ الطیّبِ اِلّا الطَّیّبُ
ترجمہ:
رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم
نے (شجرہ طیبہ کے بارے میں) فرمایا:
وہ ایسا درخت ہے جس کی جڑ میں ہوں، شاخ علی ہے اور اسکا پھل حسن وحسین ہیں اور شیعہ اسکے پتے ہیں۔ پس کیا پاک چیز سے پاک کے سوا کچھ نکل سکتا ہے؟!