تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک

تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک0%

تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک مؤلف:
زمرہ جات: تاریخ شیعہ
صفحے: 328

تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک

مؤلف: غلام حسن محرمی
زمرہ جات:

صفحے: 328
مشاہدے: 86756
ڈاؤنلوڈ: 4754

تبصرے:

تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 328 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 86756 / ڈاؤنلوڈ: 4754
سائز سائز سائز
تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک

تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک

مؤلف:
اردو

دلوں میں جگہ بنالی تھی جیساکہ مسعودی نے نقل کیا ہے :جس سال یحییٰ بن زید شہید ہوئے اس سال خراسان میں جو بھی بچہ پیدا ہوا اس کا نام یحییٰ یا زید رکھاگیا۔(١)

سادات کی ہجرت کے اسباب

سادات کے مختلف اسلامی علاقے میں ہجرت کرنے اور پھیلنے کے تین اسباب بیان کئے جاسکتے ہیں :

جنگوں میں علویوں کی شکست ،حکومتی دبائو،ہجرت کے لئے مناسب موقع کا فراہم ہونا۔

(١)علویوں کے قیام کی شکست

جنگوں میں شکست کھانے کی وجہ سے ان کے لئے عراق اور حجاز میں زندگی بسر کرنا مشکل ہوگیا تھا جو اس وقت مرکز خلافت بغداد کے کنٹرول میں تھا لہٰذا وہ مجبور ہوئے کہ دور دراز کے علافوں میں ہجرت کرجائیں اور اپنی جان بچائیں جیسا کہ محمد نفس زکیہ کے بھائیوں کے منتشر کے بارے میں مسعودی کا کہنا ہے: محمد نفس زکیہ کے بھائی اور بیٹے مختلف شہروں میں منتشرگئے اور لوگوں کو ان کی رہبری کی طرف دعوت دی ان کا بیٹا علی بن محمد مصر گیا اور وہاں قتل کردیاگیا ان کا دوسرا بیٹا عبداللہ خراسان گیا اور وہاں سے سندھ کی طرف کوچ کیا اور سندھ میں اسے قتل کردیاگیا،ان کا تیسرا بیٹا حسن یمن پہونچا

____________________

(١)مسعودی،علی بن حسین ،مروج الذھب، ج٣،ص٢٣٦

۱۶۱

زندان میں ڈال دیا گیا اوروہیں دنیا سے چل بسا ، ان کے ایک بھائی موسیٰ جزیرہ گئے او ر ایک بھائی یحییٰ ری اور وہاں سے طبرستان تشریف لے گئے نیز ایک دوسرے بھائی ادریس مغرب کی طرف روانہ ہوئے تولوگ ان کے اطراف جمع ہونا شروع ہو گئے۔(١)

(٢)حکومتی دبائو

حجاز و عراق کے علاقہ جو مر کز حکومت سے نزدیک تھے جس کی وجہ سے یہاں کے علوی افراد ہمیشہ حکومت کے فشار میں تھے مسعودی کے بقول محمد بن قاسم کا کوفہ سے خراسان کی جانب کوچ کرنامعتصم عباسی کے دبائو کی وجہ سے تھا ۔(٢)

(٣)مناسب موقع کا فراہم ہونا

علویوں کی ہجرت کے اسباب میں سے ایک سبب قم اور طبرستان کے علاقے میں ان کے لئے اجتماعی لحاظ سے بہترین موقعیت کا پایا جانا ہے۔

____________________

(١)مسعودی،علی بن حسین ، مروج الذھب ،ج٣،ص٣٢٦

(٢)مسعودی،علی بن حسین ، مروج الذھب ،ج٤،ص٦٠

۱۶۲

چوتھی فصل

شیعوں اور علویوں کا قیام

بنی امیہ کے زمانے میں شیعوں اور علویوں کا قیام

شیعوں کاقیام او ر ان کا مسلحانہ بر تائوکربلا اور قیام عاشورہ سے شروع ہوتا ہے لیکن ہم فی الحال کربلا کی بحث کو دوسری جگہ کے لئے چھوڑتے ہیں ٦٠ھ امام حسین کی شہادت کے بعد دو شیعہ قیام، قیام توابین اور قیام مختار،وجود میں آیا، ان دونوں قیاموں کے رہنما علوی نہیں تھے بلکہ پاک دامن شیعہ تھے ( ہم اس بارے میں اس سے پہلے تفصیل کے ساتھ بیان کر چکے ہیں )ان دونوں قیام کی ماہیت جیسا کہ ان کے نعروں سے خود معلوم ہے مکمل طور پرشیعی تھا ،توابین کے رہبروں کے بارے میں اس بات میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا کہ وہ اصحاب پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور شیعیان علی میں سے تھے۔(١)

جناب مختار کے بارے میں بھی علمائے رجال اور بزرگوں کے نظریہ کوتفصیل سے بیان کیا جا چکا ہے سب ان کی حسن نیت کے قائل ہیں اور ان کے خلاف جو روایات ذکر ہوئی ہیں انہیں جعلی تصورکیا گیاہے۔

____________________

(١)دکتر سید حسین جعفری ،تشیع در مسیر تاریخ،ترجمہ،دکتر سید محمد تقی آیت اللہی:ص٢٦٨۔٢٧٣

۱۶۳

تشیع کے فروغ کے حوالے سے انقلابات کے موثر ہونے کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ قیام توابین کا زمانہ بہت کم تھاجس کی وجہ سے تشیع کو ترویج کی فرصت نہیں ملی اگر چہ کیفیت کے لحاظ سے تشیع کے مقاصدبہت زیادہ اہمیت کے حامل تھے اس قیام کی وجہ سے محبت اہل بیت دلوں میں راسخ ہوگئی اور شیعہ اپنے عقیدہ میں شدید اورمستحکم تر ہوگئے لیکن اس بات کی بہ نسبت قیام مختار شیعیت کی توسیع میں زیادہ مؤثر ثابت ہوا اور مختار نے موالیان اور غیر عرب کو بھی شیعوں کی صف میں داخل کردیا حالانکہ اس سے پہلے ایسا نہیں تھا۔(١)

اس زمانے میں شرق اسلام میں تشیع کی نبیاد پڑی کہ جس کا عروج ہمیں عباسیوں اور سپاہ جامگان کی تحریکوں میں نظر آتا ہے ،بنی امیہ کے آخری دور میں علویوں کی جانب سے جو قیام عمل میں آیا اس کا عباسیوں کے قیام کے ساتھ ایک طرح کارابطہ تھا اس لئے کہ علوی خواہ بنی ہاشم ہو ں یا عباسی ،بنی امیہ کے دور میں متحد تھے اور ان کے درمیان اختلاف نہیں تھا، یہاں تک کہ سفاح اور منصور ان دونوں خلیفہ نے محمد نفس زکیہ سے پہلے امام حسن کی اولاد کے ہاتھوں پر بیعت کی تھی لیکن عباسیوں کی کامیابی کے بعد یہی محمد اپنے خاندان کے چند افراد کے ساتھ منصور عباسی کے ہاتھوں قتل کردیئے گئے، دوسری صدی ہجری میں علویوں کی جانب سے جو قیام وجود میں آئے وہ زیاد ہ تر زیدی نظریات و عقائد پر استوار تھے ،اگر چہ عباسیوں نے زید کے قیام سے زیادہ فائدہ اٹھایا ، جیسا کہ مؤرخ معاصر امیر علی اس بارے میں بیان کرتاہے۔

____________________

(١)جعفریان،رسول ،تشیع در ایران از آغاز تا قرن ہفتم ہجری،شرکت چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی ، طبع پنجم،١٣٧٧ہجری ،ص٧٦

۱۶۴

''زید کی موت نے عباسی مبلغین کو تقویت بخشی اور وہ تبلیغیں جو اولاد عباس کی خلافت کے سلسلے میں جاری تھی اس کی تائید کی کیونکہ اس نے احتمالی خطروں کو بھی راستے سے دور کردیا اس ماجرا کو ابو مسلم کے حالات کے ذیل میں بیان کیاگیا ہے جو بنی امیہ کی حکومت کو اکھاڑ نے کے لئے بنائی گئی تھی ''۔(١)

(الف) قیام زید

امام سجاد کے فرزند ارجمند اور امام باقر کے بھائی زید نے اموی خلیفہ ہشام او ر اس کے ظلم کے مقابلے میں قیام کیا، زید عراق کے حاکم یوسف بن عمرو کی شکایت کرنے ہشام کے پاس دمشق گئے تھے، ہشام کے یہاں ان کی توہین کی گئی اور شام سے کوفہ واپس آنے کے بعدبہت سے شیعہ ان کے ارد گرد اکٹھا ہوگئے اور بنی امیہ کے مقابلہ میں قیام کرنے کی انہیں تر غیب کی لیکن جنگ میں تیر کھانے کی وجہ سے ان کا قیام شکست کھاگیا اور خود شہیدہوگئے۔(٢)

زید کی شخصیت اور قیام کے بارے میں متعدد روایتیں وارد ہوئی ہیں ان میں سے بعض روایتیں ان کی سر زنش پر دلالت کرتی ہیں ، لیکن شیعہ علماء اور صاحبان فکر ونظر کا عقیدہ

____________________

(١)تاریخ عرب اسلام ، امیر علی ،ترجمہ : فخر داعی گیلانی، انتشارات گنجینہ ، تہران ، طبع سوم ، ١٣٦٦ھ ص ١٦٢۔١٦٣

(٢)مسعودی ،علی بن حسین،مروج الذہب،منشورات موسسة الاعلمی للمطبوعات،بیروت،١٤١١ھ ج٣، ص٢٢٨۔٢٣٠

۱۶۵

یہ ہے کہ زیدایک مردوارستہ اور قابل ستائش فردتھے اور ان کے منحرف ہونے کا ثبوت ہماری دسترس میں نہیں ہے شیخ مفید کا ان کے بارے میں کہنا ہے کہ بعض مذہب شیعہ ان کو امام جانتے ہیں اور اس کی علت یہ ہے کہ زید نے خروج کیااور لوگوں کو رضائے آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف دعوت دی، لوگوں نے اس سے یہ مطلب نکالا کہ یہ اپنے بار ے میں کہہ ر ہے ہیں حالانکہ ان کا مقصد یہ نہیں تھا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ان کے بھائی محمد باقر امام برحق ہیں اور خودانہوں نے اپنے بیٹے امام صاد ق کی امامت کی تاکید کی ہے۔(١)

علامہ مجلسی بھی زید سے مربوط روایتیں نقل کرتے ہیں کہ زید کے بارے میں گوناگوں ا وراختلافی روایتیں موجودہیں لیکن وہ روایات جوان کی عظمت و جلالت کی حکایت کرتی ہیں اور یہ کہ ان کا کوئی غلط ارادہ نہیں تھا،وہ بہت زیادہ ہیں اکثر علمائے شیعہ نے زید کی بلندعظمت اور شخصیت کے بارے میں اپنے آرا و نظریات کا اظہار کیا ہے، اس بنا پر مناسب یہ ہے کہ ان کے بارے میں حسن ظن رکھا جائے اور ان کی مذمت نہ کی جائے۔(٢)

آیةاللہ خوئی زید کے بارے میں فرماتے ہیں :روایات زید کی مدح ان کی قدر و منزلت کے بارے میں نیز یہ کہ انہوں نے امر بالمعروف و نہی از منکر کے لئے قیام کیا ہے مستفیض ہیں اور ان کی مذمت میں تمام روایات ضعیف ہیں ۔(٣)

____________________

(١)شیخ مفید محمد بن نعمان، ارشاد ،ترجمہ محمد باقرمساعدی خراسانی،کتاب فروشی اسلامیہ ص٥٢٠

(٢)علامہ مجلسی ، محمد باقر ،بحار الانوار،ج٤٦،ص٢٥٠

(٣) خوئی ،سید ابو القاسم ،معجم رجال حدیث،طبع بیروت ،ج ١٨ص؛١٠٢۔١٠٣

۱۶۶

کافی شواہد و ادلہ گواہی دیتے ہیں کہ زید کا قیام امام صادق کی خفیہ اجازت و موافقت سے تھا، ان شواہد میں سے امام رضاکامامون کے جواب میں یہ فرمانا کہ میرے والدامام موسی بن جعفر علیہما السلام نے نقل کیا کہ انہوں نے جعفر بن محمد سے سناتھا کہ زید نے اپنے قیام سے متعلق مجھ سے مشورہ لیا تھاتو میں نے ان سے کہا : اے عمو جان ! اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو کناسہ میں پھانسی دی جائے تو آپ کا راستہ صحیح ہے۔(١)

جس وقت زید امام کے حضور سے باہر چلے گئے تو امام نے فرمایا: افسوس ہے اس پرجو زید کی آواز کو سنے اور اس کی مدد کو نہ جائے۔(٢)

زید حقیقی شیعہ اور امام صادق کی امامت کے معتقد تھے جیسا کہ آپ نے فرمایا: ہر زمانہ میں ہم اہل بیت میں سے ایک شخص لوگوں پر خدا کی حجت ہے اور ہمارے زمانے میں یہ حجت میرے بھائی کے فرزند جعفر بن محمد ہیں جو شخص بھی ان کی پیروی کرے گا وہ گمراہ نہیں ہوگا اور جو بھی ان کی مخالفت کرے گا وہ ہدایت نہیں پائے گا۔(٣)

زید خود کو امام نہیں سمجھتے تھے اور لوگوں سے بھی منع کرتے تھے اس بارے میں امام صادق فرماتے ہیں خدا میرے چچا زید پر رحمت نازل کرے وہ جب بھی

____________________

(١)کوفہ کے محلہ میں سے ایک محلہ ہے ،حموی ،یاقوت بن عبد اللہ ، معجم البلدان ،دار احیاء التراث العربی،بیروت ،طبع اول ،١٤١٧ہجری،ج٤،ص١٥٣

(٢)صدوق عیون اخبار رضا ،موسسہ الاعلمی للمطبوعات بیروت ١٤٠٤ہجری ،ج١ ص٢٢٥، باب:٢٥،حدیث:١

(٣)شیخ صدوق ،الامالی،المطبعہ،قم ،١٣٧٣ہجری قمری ،ص٣٢٥

۱۶۷

کامیاب ہوتے اپنے وعدے کو وفا کرتے زید نے جن آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف دعوت دی ہے وہ میں ہوں ۔(١)

امام صادق نے زید کی شہادت کے بعد ان کے خاندان کی سر پرستی فرمائی(٢) جس خاندان کے افراد زید کے ساتھ شہید ہوگئے تھے ان کی نصرت و مدد کی اورایک دفعہ تو ایک ہزار دینار ان کے درمیان تقسیم کیا۔(٣)

اس بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ زید کا قیام توابین و مختار کے قیام کی طرح پوری طرح شیعی او ردرست موقعیت پر استوار تھا نیز ظلم کے مقابلے میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لئے تھا ان کی روش فرقہ زیدیہ سے بالکل جداتھی۔

(ب)قیام یحییٰ بن زید

زید کی شہادت کے بعد ١٢١ھ میں ان کے فرزند یحییٰ نے اپنے والد کی تحریک کو آگے بڑھایا اور مدائن کے راستے سے خراسان آئے اور شہر بلخ میں ایک مدت تک ناآشنا طریقہ سے زندگی بسر کی، یہاں تک کہ نصر بن سیار نے ان کو گرفتار کرلیا اور ایک عرصہ تک زندان میں رہے یہاں تک کہ اموی خلیفہ ہشام کے مرنے کے بعد جیل سے فرار

____________________

(١)شیخ طوسی ،اختیار معرفة الرجال (رجال کشی)تحقیق سید مہدی رجائی ،موسسہ آل البیت الاحیاء التراث،قم ،ہجری،ج ص٢،پیشوائی،مہدی:سیرئہ پیشوایان ،موسسہ امام صادق،قم ،طبع ہشتم ١٣٧٨ھ ، شمسی،ص٤٠٧۔٤٠٩

(٢)اصفہانی ابو الفرج ،مقاتل الطالبین ،منشورات شریف الرضی ،قم،١٤١٦ہجری ص ٣٣١

(٣)شیخ مفید ،الامالی،المطبعہ،قم ،١٣٧٣ہجری قمری ،ص٣٤٥

۱۶۸

ہوگئے، خراسان کے شیعہ کافی تعداد میں ان کے اطراف میں جمع ہوگئے وہ نیشاپور آئے اور وہاں کے حاکم عمر بن زرارہ قسری کے ساتھ جنگ کی اوراس کو شکست دی لیکن آخر کار ١٢٥ ھ میں جوزجان میں بنی امیہ کی افواج سے جنگ کرتے ہوئے آپ کی پیشانی پر تیر لگا اور میدان جنگ میں قتل ہوگئے اور ان کی فوج منتشر ہوگئی۔(١)

قیام زید کے بر خلاف ان کے بیٹے یحییٰ کا قیام کاپوری طرح زیدیہ فرقہ کے مطابق اور اس سے ہماہنگ تھا یہ مطلب متوکل بن ہارون کے درمیان ہونے والی گفتگو سے ظاہر ہے کہ جو امام صادق کے اصحاب میں سے تھے وہ ایک طرح سے اپنے باپ کی امامت کے قائل تھے اور خود کو اپنے باپ کا جانشین سمجھتے تھے، امامت کے تمام شرائط کے ساتھ وہ تلوار سے جنگ کرنے کو بھی امامت کے شرائط میں سے جانتے تھے۔(٢)

یہاں سے فرقہ زیدیہ کی بنیاد پڑتی ہے ان کا راستہ اور شیعہ اثنا عشری سے بالکل جدا ہوجاتا ہے یہاں تک کہ وہ فقہی مسائل میں بھی ائمہ معصومین کی طرف رجوع نہیں کرتے تھے ۔

____________________

(١)ابن واضح، تاریخ یعقوبی،منشورات شریف رضی،قم ،١٤١٤ہجری ،ج٢،ص٣٢٦،٣٢٧،٣٣٢

(٢)متوکل بن ہارون کہتے ہیں : یح بن زید اپنے باپ کی شہادت کے بعد جب خراسان جا رہے تھے تو میں نے ان سے ملاقات کی ،میں نے سلام کیا انہوں نے پوچھا تم کہاں سے آرہے ہو؟ میں نے کہا: حج سے، پھرانہوں نے مدینہ میں اپنے عزیز و اقارب کے بارے میں پوچھا نیزجعفر بن محمد کے بارے میں بہت سے سوالات کئے، میں نے حضرت کے بارے میں زید کی شہادت کے بعد جوصدمہ و غم تھا اسے بتایا، یح نے کہا: میرے چچا محمد بن علی الباقر علیہ السلام نے بنی امیہ کے خلاف جنگ کرنے سے میرے والد کو منع کیا تھا اور انجام سے با خبر کیا تھا ، کیا تم نے میرے بھائی جعفر بن محمد سے بھی ملاقات کی، میں نے کہا: ہاں ، پوچھا میرے بارے میں بھی انہوں نے کچھ کہا ہے ؟میں نے کہا : انہوں نے جو کچھ کہا ہے اسے میں آپ کے سامنے بیان نہیں کر سکتا ، کہنے لگے ،مجھے موت سے نہ ڈرائو جو کچھ سنا ہے اسے بیان کرو، میں نے بتا یا کہ حضرت نے فرمایاتھا

کہ آپ کو قتل کر کے سولی پر لٹکا دیاجائے گاجس طرح آپ کے والد کو شہید کر کے سولی پر لٹکا دیا گیا تھا، یحکا رنگ متغیر ہو گیا کہا : (یمحواللہ ما یشاء و یثبت و عندہ ام الکتاب)اے متوکل! خدا نے اپنے دین کی تائید ہمارے ذریعہ کرائی ہے ، علم و تلوار کا دھنی ہمیں بنایا ہے اور یہ دونوں چیزیں مجھ میں موجود ہیں لیکن ہمارے چچازادبھائیوں کو صرف علم دیا ہے ، میں نے کہا :میں آپ پر قربان جائوں لیکن لوگ تو آپ سے زیادہ جعفر بن محمد کی طرف راغب ہیں کہنے لگے: میرے چچا محمد بن علی اور جعفر بن محمد لوگوں کو زندگی کی دعوت دیتے ہیں اور ہم لوگوں کوموت کی طرف دعوت دیتے ہیں ، میں نے کہا :فرزند رسول! آپ زیادہ جانتے ہیں یا وہ لوگ ، تھوڑی دیر سر جھکا کر سوچتے رہے پھر کہا : ہم سب علم و دانش رکھتے ہیں سوائے اس کے کہ ہم جو کچھ جانتے ہیں اسے وہ جانتے ہیں مگر وہ جو جانتے ہیں ہم اسے نہیں جانتے ، پھر سوال کیا گیا : میرے بھائی کی کوئی چیز تمہارے پاس محفوظ ہے ؟ میں نے کہا : ہاں میں نے حضرت کی کچھ حدیث اور صحیفہ سجادیہ کی کچھ دعائیں دکھائیں ( صحیفہ کاملہ سجادیہ ، ترجمہ علی نقی فیض الاسلام ،انتشارات فیض الاسلام ، ص ٩۔ ١٢

۱۶۹

عباسیوں کے زمانے میں شیعوں او رعلویوں کا قیام

چوتھی صدی ہجری کے اوائل تک عباسیوں کے دوران حکومت قیام کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

١)منظم اور پلاننگ کے ساتھ قیام جیسے زیدیوں کا قیام

٢)پراگندہ اور نا منظم قیام

(١)زیدیوں کا قیام

زیدیوں نے پہلی تین صدیوں میں شیعوں کی بہت زیادہ آبادیوں کو تشکیل دیا اور خلافت وامامت کو فرزندان فاطمہ کا حق جانتے تھے اور عباسیوں کو غاصب جانتے تھے انہوں نے بعض مناطق جیسے طبرستان،مغرب ویمن میں حکومت تشکیل دینے کے لئے پہلے ہی سے پلان بنا رکھا تھا، فرقہ ٔزیدیہ محمد نفس زکیہ اور ابراہیم کو زیدیوں کا امام شمار کرتے ہیں کیونکہ یحییٰ بن زید نے ان کو اپنا جانشین قرار دیا تھا یہیں سے زیدیوں اور اولاد زید کا امام حسن کے پوتوں کے ساتھ یا دوسری اصطلاح میں بنی حسن کے ساتھ گہرارابطہ وجود میں آیا ، ابراہیم بن عبداللہ جو اپنے بھائی محمد نفس زکیہ کے جانشین تھے کہ جنہوں نے بصرہ میں عباسیوں کے مقابلے میں پرچم انقلاب بلند کیا اورزید کے دوسرے فرزندعیسیٰ کو اپنا جانشین قرار دیا ،عیسیٰ ابراہیم کے قتل کے بعدفرار ہو گئے اور مہدی عباسی کے دور خلافت میں بطور مخفی دنیا سے رخصت ہوگئے۔(١)

زیدیوں نے محمد نفس زکیہ اور ابراہیم کے قتل کے بعدکسی ایک کی رہبری پر اتفاق نہیں کیا اور اولاد فاطمہ میں سے ایسے امام کو تلاش کرتے رہے جو جنگ کے لئے شجاعت رکھتا ہو اور ان کی رہبری کو اپنے کاندھوں پر اٹھاسکے ،لیکن ٣٠١ھ تک کسی ایک امام پربھی اتفاق نہ کر سکے یہاں تک کہ حسن بن علی حسنی کہ جواطروش کے لقب سے جانے جاتے تھے اس سال خراسان میں قیام کیا اور گیلان ومازندران کی طرف کوچ کیاتاکہ زیدیوں کی تحریک کو آگے بڑھا سکیں ۔(٢)

____________________

(١) ابو الفرج اصفہانی، ص٣٤٥

(٢)مسعودی ،علی بن حسین ،مروج الذھب،منشورات مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات بیروت ١٤١١ھ ،ج٤، ص٣٩٣۔٣٩٤، و شہرستانی ، کتاب ملل و نحل ، منشورات شریف الرضی ، قم ، ١٣٦٤ھ ش، ج ١ ص١٣٩

۱۷۰

یہی وجہ ہے کہ عباسی حکام زیدیوں سے کافی خوف زدہ رہتے تھے اور کوششیں کرتے تھے کہ جس میں بھی رہبریت ہے اس کو قتل کردیا جائے خصوصاً اولاد زید کو ختم کرنے کی کوشش کرتے تھے اور ایسے افراد کو گرفتار کرنے کے لئے جاسوس معین کرتے اور انعامات کا اعلان کرتے تھے۔(١)

جیسا کہ عیسیٰ بن زید مخفی طریقہ سے دنیا سے چلے گئے اورہارون نے ان کے بیٹے احمد بن عیسیٰ کو صرف بدگمانی کی بنیاد پرگرفتار کرلیا اور زندا ن میں ڈال دیا۔(٢)

ا لبتہ اس دوران بنی حسن کے بعض بزرگان کہ جو بعض تحریکوں کے رہنما شمار ہوتے تھے زیدیوں کے راستے پر نہیں چلے اور زیدیوں کے اصول کے پابند نہیں تھے اسی وجہ سے جب جنگ میں کوئی مشکل پیش آتی اور شکست کا احتمال ہوتاتھاتو زیدی ان کو تنہا جنگ میں چھوڑ کر فرار ہوجاتے تھے اور ان کا قیام شکست کھا جا تا تھا (جیسے یحییٰ بن عبداللہ) ان کے درمیان یحییٰ کا بھائی ادریس تنہاوہ شخص ہے جوکسی حد تک

____________________

(١) جیسا کہ ہارون کو جب احمد بن عیسیٰ کے زندان سے فرارہونے کا علم ہو ا تو اس نے ابن کردیہ کو اس بات پر معین کیا کہ وہ کوفہ اور بصرہ کے اطراف میں جاکر تشیع کا اظھار کرے شیعوں اور زیدیوں کے درمیان رقم تقسیم کرے تاکہ وہ مخفی طور سے احمدبن عیسیٰ کا پتہ لگائے ابن کردیہ نے بہت زیادہ کوشش کی اور بہت ساری رقم خرچ کرنے کے بعداس کے خفیہ ٹھکانے کاپتہ لگایا پھر بھی وہ احمد کو گرفتار نہیں کر سکا ۔

ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین ،منشورات الشریف الرضی ،قم ١٤١٦ھ ص٤٩٢،٤٩٦

(٢)ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین ،منشورات الشریف الرضی ،قم ١٤١٦ھ ص٤٩٢،٤٩٦

۱۷۱

کامیاب ہوا،(١) اور وہ بھی اس وجہ سے کہ وہ افریقہ میں عباسیوں کی دسترس سے دور تھا ،وہاں اس نے عباسیوں کے خلاف جد وجہد کی اور حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہوگیا۔(٢)

منجملہ ان رہبروں میں کہ جنہوں نے زید یوں کے اصول اور مبنیٰ کو قبول نہیں کیا اور اہل بیت کے راستہ کو اختیا ر کیا، ان میں یحییٰ بن عبداللہ محمد نفس زکیہ کے بھائی تھے کہ جو محمد کی شکست کے بعد خراسان چلے گئے اور وہاں سے سرزمین دیلم جو آج گیلان و مازندران کے نام سے مشہور ہے منتقل ہوگئے،لیکن وہاں کا حاکم جو ابھی مسلمان نہیں ہواتھا ہارون رشیدکی دھمکی پر اس نے چاہاکہ ان کو گرفتا رکرکے ہارون کے کار ندوں کے حوالہ کردے اس وقت یحییٰ ہارون کے وزیر فضل بر مکی سے امان چاہنے پر مجبور ہوئے وزیر نے ان کو امان بھی دی لیکن امان کے بر خلاف انہیں بغداد میں جیل میں ڈیاگیا اور زندان ہی میں دنیا سے رخصت ہوگئے،(٣)

____________________

(١)ادریس بن عبداللہ کہ جو محمد نفس زکیہ کے بھائی تھے حسین بن علی حسنی (شہید فخ)کے قیام میں کہ جو ہادی عباسی کے زمانہ میں رونما ہوا تھا اور وہ حسین کی شکست کے بعد حاجیوں کے ساتھ انجان طریقہ سے مصرچلے گئے اور وہاں سے مراقش کی طرف کوچ کیامراقش کے لوگ ان کے اطراف جمع ہوگئے انہوں نے وہاں پر ایک حکومت بنائی لیکن ایک شخص نے ان کو خلیفۂ عباسی ہارون کے حکم سے زہر دے دیا اور لوگوں نے ان کے مرنے کے بعد ان کے کمسن بچے کانام ادریس رکھ دیا ادریس دوم نے جوان ہونے کے بعد وہاں پر حکومت بنائی اور حکومت اداریسیہ وہاں پر تقریباًایک صدی قائم رہی مسعودی مروج الذھب ج٣،ص ٣٢٦

(٢) ابوالفرج اصفہانی ،مقا تل الطالبین،ص٤٠٦،٤٠٨

(٣) ابو الفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین، ص٣٩٣

۱۷۲

یہ امام صادق کے تربیت یافتہ شاگردوں میں سے تھے اور جب بھی امام صادق سے حدیث نقل کرتے تھے تو کہتے تھے میرے حبیب جعفر بن محمد نے اس طرح فرمایا ہے۔(١)

کیونکہ ان کے اہل بیت کے راستے پر چلنے اور فقہ پر عمل کرنے کی وجہ سے زیدیوں نے ان کی مخالفت کی اور ان کے اطراف سے دور ہو گئے لہذاوہ مجبور ہوئے کہ خود کو ہارون کے وزیر فضل بن یحییٰ کے سامنے تسلیم ہو جائیں ۔(٢)

(الف) قیام محمد نفس زکیہ

دوسری صدی ہجری میں علویوں کے قیام عروج پر تھا ان قیاموں میں سے ایک اہم قیام منصور عباسی کے زمانے میں تھا اس قیام کے رہبر محمد نفس زکیہ تھے کہ ان کی یہ تحریک عباسیوں کی کامیابی سے پہلے شروع ہوچکی تھی اور امام صادق کے سوا تمام بنی ہاشم نے ان کی بیعت کرلی تھی، یہاں تک کہ اہل سنت کے فقہاو علماء حضرات جیسے ابو حنیفہ، محمد بن عجلان مدینہ کے فقیہ ابو بکر بن ابی سبرہ فقیہ ،عبداللہ بن جعفر؛ہشام بن عروہ ،عبداللہ بن عمر ، واصل بن عطا،عمرو بن عبیدسبھی نے ان کی بیعت کرلی تھی اور نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول روایات جو امام مہدی کے قیام کے بارے میں تھیں اس کو ان پر تطبیق کرتے تھے۔(٣)

لیکن عباسیوں کے زمانے میں اس کا قیام وقت سے پہلے ہونے کی وجہ سے

____________________

(١) ابو الفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین، ص٣٩٣

(٢) ابو الفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین، ص٣٩٢۔٣٩٣

(٣)مقاتل الطالبین ،ص٢٥٤،٢٥٥،٢٥١،٣٤٧

۱۷۳

شکست کھا گیا ،بصرہ میں بھی ان کے بھائی ابراہیم کا قیام زیدیوں کی خیانت کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوسکا لیکن ان کے اور بھائی منتشر ہوگئے تھے، ہارون کے زمانے تک ان کی بغاوت جاری رہی ادریس بن عبداللہ نے مراقش کی طرف فرار کیا اور وہاں کے لوگوں نے اس کو قبول کیا لیکن ہارون کے کارندوں کے ذریعہ انہیں زہر دے دیاگیا، اس کے بعد اس کی پیر وی کرنے والوں نے ان کے چھوٹے بیٹے کو ان کی جگہ بٹھا دیا اور اس کا ادریس ثانی نام رکھا اور مدتوں تک شمالی افریقہ میں ادریسیوں کی حکومت بر قرار رہی ،محمد کا دوسرا بھائی یحییٰ طبرستان چلاگیا محمد کے ایک اور بھائی نے شمال اور جزیرہ کی طرف سفر کیا ،محمد نفس زکیہ کے اور دوسرے بیٹے بنام علی ،عبد اللہ حسن مصر، ہنداور یمن کی طرف چلے گئے اورمدتوں عباسی حکومت ان سے پریشان تھی۔(١)

(ب)قیام ابن طبا طبائی حسنی

ہارون کی موت کے بعد اس کے دو بیٹے امین و مامون کے درمیان حکومت کی خاطر لڑائی کے سبب شیعوں نے فرصت کو غنیمت جانا اور علویوں کے قیام بھی اس زمانے میں عروج پر تھے اس دور میں ابوسرایا جیسے لائق و سزوار فوجی کمانڈر کی وجہ سے علویوں کا محاذتمام عراق (سوائے بغداد کے ) حجاز ، یمن اور جنوب ایران تک پھیل گیا اور یہ علاقے عباسیوں کی حکومت سے خارج ہوگئے۔(٢)

____________________

(١)مسعودی ،علی بن حسین ،مروج الذہب ،ج٣ ،ص٣٢٦

(٢) ابن واضح ،تاریخ یعقوبی،منشورات شریف رضی ،قم ،١٤١٤ہجری، ج٢، ص٤٤٥

۱۷۴

لشکر ابو سرایا جس فوج کے مقابلہ میں بھی جاتا اسے تحس نحس کردیتا اور جس شہر میں بھی جاتا اس پر قبضہ جما لیتاتھا،کہتے ہیں کہ ابو السرایا کی فوج سے خلیفہ کے دولاکھ سپاہی قتل ہوئے حالانکہ اس کے قیام کے روز سے اس کی گردن زنی تک دس ماہ سے زیادہ نہیں گزرے تھے یہاں تک کہ بصرہ جو عثمانیوں کا مرکز تھایہاں بھی علویوں کی حمایت کی گئی اس شہرمیں زید النار نے قیام کیا ،مکہ اور اطراف حجاز میں محمد بن جعفر (جس کا لقب دیباج تھا)نے قیام کیا کہ جس کو امیر المو منین کہا جاتا تھا،یمن میں ابراہیم بن موسیٰ بن جعفر نے قیام کیا، مدینہ میں محمد بن سلیمان بن دائود بن حسن نے قیام کیا، واسط کہ جہاں اکثر لوگ عثمانیوں کی طرف مائل تھے وہاں جعفر بن زید بن علی اور حسین بن ابراہیم بن حسن بن علی نے قیام کیا، اور مدائن میں محمد بن اسماعیل بن محمد نے قیام کیا ،خلاصہ یہ کہ کوئی ایسی سرزمین نہیں تھی جہاں علویوں نے خود سے یالوگوں کے ابھار نے کی وجہ سے عباسیوں کے خلاف قیام نہ کیاہو اورنوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ اہل شام اور بین النہرین جو اموی اور آل مروان سے دوستی میں شہرت رکھتے تھے ابو السرا یا کے ساتھی محمد بن محمد علوی کے گرویدہ ہوگئے اور اس کو خط لکھا کہ ہم آپ کے ایلچی کے انتظار میں بیٹھے ہیں تا کہ آپ کے فرمان کو نافذ کریں ۔(١)

(ج)قیام حسن بن زید حسنی ( طبرستان کے علوی )

٢٥٠ھمستعین عباسی کے دور خلافت میں حسن بن زید جو پہلے رے میں ساکن تھے انہوں

____________________

(١)ابو الفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین،منشورات شریف الرضی،قم ،ص٤٣٥۔٤٣٦

۱۷۵

نے طبرستان میں خروج کیا اور لوگوں کو آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رضا کی طرف دعوت دی طبرستا ن اور جرجان کے علاقے میں چھوٹی چھوٹی جھڑپیں کرکے اپنے قبضہ میں کرلیا(١) اور طبرستان میں علوی حکومت کی بنیاد قائم کردی جو ٣٤٥ھ تک جاری رہی۔(٢)

حسن بن زید نے بیس سالہ حکومت میں چند مرتبہ ری ،زنجان ،قزوین پر غلبہ حاصل کیا اور اسی سال کہ جس میں قیام کیا تھا علویوں میں سے محمد بن جعفر کو ری کی طرف روانہ کیاجو طاہر یوں کے ہاتھوں گرفتا رہوگیا۔(٣)

٢٥١ھ میں حسین بن احمد علوی نے قزوین میں قیام کیا اور طاہریوں کے کارندوں کو وہاں سے نکال باہرکردیا۔(٤)

جیسا کہ حسین بن زید کے بھائی نے لارجان ، قصران اور موجودہ شمال تہران پر غلبہ حاصل کیا اوروہاں کے لوگوں سے اپنے بھائی کے لئے بیعت لی ۔(٥)

____________________

(١)،طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع،١٤٠٨ھ ج٥،ص ٣٤٦

(٢)سیوطی جلال الدین ،تاریخ الخلفا،منشورات الرضی،طبع اول،١٤١١ و ١٣٧٥ھ، ص ٥٢٥

(٣)،طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع،١٤٠٨ھ، ج٥،ص ٣٦٥

(٤)،طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع،١٤٠٨ھ، ج٥، ص ٣٦٥

(٥) طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع١٤٠٨ھ ج٥،ص ٣٦٥

۱۷۶

طبری ٢٥٠ھکے حالات کے بارے میں کہتا ہے: طبرستا ن کی حکومت کے علاوہ حکومت ری کا علاقہ ہمدان تک حسن بن زید کے ہاتھ میں تھا،(١) شمال ایران کے مناطق کے علاوہ جن مناطق میں حسن بن زید نے قیام کیا،اس میں عراق(٢) شام(٣) مصر(٤) بھی شامل ہیں نیز علویوں میں جرأت پیدا ہوگئی تھی کہ وہ لوگوں کو اپنے پاس جمع کرکے قیام کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے تھے ۔

یہاں تک کہ ٢٧٠ ھ میں حسن بن زید کا انتقال ہوگیا اور ان کے بھائی محمد بن زید کو ان کا جانشین قرار دیاگیا اور انہوں نے ٢٨٧ ھ تک حکمرانی کی، آخر کار محمد بن ہارون سے جنگ کے درمیان ایک سامانی کمانڈر کے ہاتھوں شہید ہوگئے۔(٥)

٢٨٧ ھ میں محمد بن زید کی شہادت کے بعد ناصر کبیر( جس کا لقب اطروش تھا) نے منطقہ گیلان و دیلم کے علاقہ میں لو گوں کو اسلام کی دعوت دی اور ١٤ سال وہاں حکومت کی۔(٦)

٣٠١ھمیں طبرستان آیا اور وہاں کی حکومت کو اپنے قبضہ میں کیا۔(٧)

____________________

(١)،طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع١٤٠٨ھ ج٥،ص ٣٦٥

(٢)،طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع،١٤٠٨ھ ج٥: ص٣٩٥۔ ٣٦۔٤٣٠

(٣)مسعودی ،علی بن حسین ، مروج الذھب ، ص ٣٢٧

(٤)مسعودی ،علی بن حسین ، مروج الذھب ،ص٣٢٦

(٥)ابو الفرج اصفہانی ، مقاتل الطالبین ،منشورات شریف الرضی ، طبع دوم،١٤١٦ھ ١٣٧٤، ص٥٤٢

(٦)مسعودی ،علی بن حسین ، مروج الذھب ،ص٢٨٣

(٧)مسعودی ،علی بن حسین ، مروج الذھب ،ص ٣٢٧

۱۷۷

(د)قیام یحییٰ بن حسین ( یمن کے زیدی)

٢٨٨ھ میں یحییٰ بن حسین علوی جو'' الھادی الیٰ الحق ''کے لقب سے مشہور تھا ،اس نے حجاز میں قیام کیا، زیدی اس کے اطراف جمع ہوگئے اور وہ اسی سال یمنی قبائل کی مدد سے صنعامیں داخل ہوا اوراس نے زیدیوں کے امام کے نا م سے اس جگہ خطبہ پڑھا، اگرچہ یمنی قبائل سے اس کی چھڑپ ہوتی رہی ،مگر پھر بھی وہاں کی زمام حکومت کو اپنے ہاتھ میں لینے میں کامیاب ہوگیااوراپنی حکومت قائم کی آخر کار ٢٩٨ھمیں زہر کی وجہ سے اس دنیا سے چلاگیا، اس کا شمار زیدیوں کی بزرگ ترین شخصیتوں میں ہوتاہے، علم و دانش کے لحاظ سے بھی اسے ایک خاص مقام حاصل تھایہی وجہ ہے کہ زیدیہ فرقہ یمن میں اس کے نام سے معروف ہوا اوراسے'' ہادویہ ''کہا جانے لگا،(١) اس کے فرزند زیدیوں کے امام اور حکمراں تھے۔(٢)

یمن میں زیدیوں کی امامت و حکومت انقلاب جمہوریہ عرب کے قیام یعنی ١٣٨٢ھ تک قائم تھی حکومت پر ہادی الی الحق کے بیٹے او رپوتوں کی حکمرانی تھی۔

____________________

(١)رجوع کیا جائے ،علی ربانی گلپائیگانی،فرق و مذاہب کلامی،مرکز جہانی علوم اسلامی ج١، ١٣٧٧،ص١٣٤

(٢)سیوطی جلاالدین، تاریخ الخلفائ،منشورات شریف الرضی،قم ،طبع اول، ١٤١١ھ،ص٥٢٥

۱۷۸

(٢)پراگندہ قیام

اس قسم کے قیام بغیر کسی پروگرام اور پلاننگ کے ایک فرد کے عزم و ارادے سے وجود میں

آئے ہیں اور اکثر خلفاو حکام کی طرف سے شیعوں اور علویوں پر ہونے والے ظلم وجور کے مقابلے میں رد عمل کے طور پر متحقق ہوئے ہیں ، ان قیاموں میں سے اہم ترین قیا م حسب ذیل ہیں :

(الف)قیام شہید فخ

آپ حسین بن علی حسنی( شہید فخ) کے نام سے مشہور تھے جنہوں نے ہادی عباسی کے دور حکومت میں قیام کیا ان کا خروج ،خلیفہ وقت کی طرف سے علویوں اور شیعوں پر بے حد ظلم و ستم کے مقابلے میں تھا ،یعقوبی کا بیان ہے : خلیفہ عبا سی موسیٰ ہادی نے طالبیوں کو تلاش کیا، ان کو شدت سے ڈرایا اور ان کے حقوق کو قطع کر دیا اور مختلف علاقہ میں یہ لکھ بھیجا کہ طالبیوں پر سختی کی جائے ۔(١)

ہادی عباسی نے مدینہ میں عمر کے پوتے کو حاکم بنایا تھا جو کہ طالبیوں پر بے حد سختی کرتا تھا ، اور ہر روز ان کی تلاشی لیتاتھا اس ظلم کے مقابلے میں حسین بن علی حسنی نے قیام کیا اور حکم دیا کہ مدینہ کی اذان میں '' حی علیٰ خیر العمل'' کہا جائے اور کتاب خدا اور سنت پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بنیاد پر لوگوں سے بیعت لی اورلوگوں کو'' الرضا من آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم '' یعنی اولاد رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ایک معین شخص کی رہبری کی طرف دعوت دی، ان کی روش امام کاظم کی

____________________

(١) ابن واضح ،تاریخ یعقوبی،منشورات شریف الرضی،قم،طبع١٤١٧،ج٢،ص٤٠٤

۱۷۹

مرضی کے مطابق تھی، ان سے امام نے فرمایاتھا : تم قتل کردئے جائوگے۔(١)

اس وجہ سے زیدی ان سے دورہوگئے اور وہ پانچ سوسے کم افراد کے ساتھ عباسی سپاہیوں کے مقابلے میں کہ جن کا سردار سلیمان بن ابی جعفر تھا کھڑے ہوگئے آخرکار مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کہ جس کا نام فخ ہے وہاں اپنے دوست اور ساتھیوں کے ہمراہ شہید ہوگئے۔(٢)

امام رضانے فرمایا: کربلا کے بعد فخ سے زیادہ عظیم اور بڑی مصیبت کوئی نہیں تھی،(٣) بطور کلی علوی رہنمائوں کے قیام میں محمد بن عبداللہ نفس زکیہ کے علاوہ عمومیت کے ساتھ مقبولیت کے حامل نہیں تھے ،شیعیان اور اصحاب ائمہ اطہار میں سے چند تن کے علاوہ ان تحریکوں میں زیادہ شریک نہیں تھے ۔

(ب)قیام محمد بن قاسم

محمد بن قاسم کا خروج ٢١٩ھ میں واقع ہوا وہ امام سجاد کے پوتوں میں سے تھے اور کوفہ میں ساکن تھے یہ علو ی سادات میں عابد و زاہد و پر ہیز گارشمار ہوتے تھے ، معتصم کی

____________________

(١) ابو الفرج اصفہانی ، مقاتل الطالبین ، منشورات شریف الرضی ، طبع دوم ، ١٤١٦ھ١٣٧٤ھ، ص٣٧٢

(٢)ابوالفرج اصفہانی،گزشتہ حوالہ،ص٣٨٠،٣٨١

(٣) کیاء گیلانی ،سید احمد بن محمدبن عبد الرحمٰن،سراج الانساب،منشورات مکتبة آیة اللہ العظمیٰ المرعشی النجفی،قم ،١٤٠٩ھ،ص٦٦

۱۸۰