تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک

تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک0%

تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک مؤلف:
زمرہ جات: تاریخ شیعہ
صفحے: 328

تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک

مؤلف: غلام حسن محرمی
زمرہ جات:

صفحے: 328
مشاہدے: 86573
ڈاؤنلوڈ: 4745

تبصرے:

تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 328 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 86573 / ڈاؤنلوڈ: 4745
سائز سائز سائز
تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک

تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک

مؤلف:
اردو

امین نے انجام دیا ہے کہ شیعہ شعرا ء کو ان کے سال وفات کے ساتھ ٣٢٩ ھ یعنی غیبت صغریٰ کے خاتمہ تک ایک ایک کاذکر کیا ہے۔

شیعہ شعراء مرحوم سید محسن امین کے مطابق درج ذیل ہیں ۔

برجستہ شیعہ شعراء

حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام

حضرت فاطمہ زہرا بنت رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

فضل بن عباس ، م ، ١٢، یا ١٥ ھ

ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب

حضرت عباس بن عبد المطلب ،م ٣٢

حضرت حسن بن علی ـ

حضرت حسین بن علی علیہ السلام

عبد اللہ بن عباس ، ٦٨ ھ

عبد اللہ بن ابی سفیان بن حارث بن عبد المطلب ، ش ، ٦١ھ

ام حکیم بنت عبد المطلب ، پہلی صدی

عمار بن یاسر ٣٧ھ

نابغة جعدی قیس بن عبد اللہ ، پہلی صدی

ابو الہیثم بن تیّھان انصاری ٣٧ھ

خذیمہ بن ثابت ذو الشہادتین ٣٧ھ

اروی بنت عبد المطلب

۲۸۱

عبد اللہ بن بدیل بن ورقا الخزاعی

خزیم بن فاتک اسدی

صعصعة بن صوحان العبدی ، پہلی صدی

لبید بن ربیعة عامری ،م ٤١ھ

کعب بن زہیر اسلمی ، م ٤٥ھ

حجر بن عدی کندی ، م،٥١ھ

کعب بن مالک انصاری ، پہلی صدی

قیس بن سعد انصاری ، م، ٦٠

منذر بن جارود عبدی ، م ٦١ یا ٦٢ھ

سلیمان بن صرد خزاعی ، ش ٦٥ھ

احنف بن قیس تمیمی ،م، ٦٧ یا ٦٨ھ

عدی بن حاتم طائی ، م ٦٨ھ

ابو الطفیل عامر بن واثلة کنانی

ہاشم مرقال ، ش، ٣٧

مالک اشتر ، ش، ٣٨، یا ٣٩ھ

ثابت بن عجلان انصاری

نجاشی قیس بن عمرو حاثی ، شاعر اہل عراق

قیس بن فہدان کندی ، م ٥١ھ

شریک بن حارث اعور ، م، ٦٠ھ

سعیة بن عریض ، پہلی صدی

۲۸۲

جریر بن عبد اللہ بجلی ، پہلی صدی

رباب زوجہ امام حسین

ام البنین فاطمہ کلابیہ زوجۂ امیر المومنین

عبید اللہ بن حر جعفی ، پہلی صدی

مثنی بن مخرمة عبدی ، پہلی صدی

ابو دہبل جمحی ، پہلی صدی

ابو الاسود الدؤلی ، م ٦٩ھ

عقبة بن عمر و سھمی

عبد اللہ بن عوف بن احمر

مسیب بن نجبة الفزاری ش، ٦٥

عبد اللہ بن سعد بن نفیل ، ٦٥ھ

عبد اللہ ابن خضل طائی

عبد اللہ بن وال تمیمی ،ش، ٦٥ھ

رفاعة بن شداد بجلی ،ش، ٦٦ھ

اعشی حمدان ، پہلی صدی

ابراہیم اشتر ، ش، ٦٦ھ

ایمن بن خریم اسدی ، م ٩٠ھ

فضل بن عباس بن عقبة بن ابی لہب

ابو الرمیح خزاعی ، م١٠٠ھ

خالد بن معدان الطائی ، م ١٠٣ھ

کثیر عزہ ، م ،١٠٥ھ

۲۸۳

فرزدق ھمام بن غالب تمیمی ،م ١١٠ھ

سفیان بن مصعب عبدی ،م١٢٠ھ

زید بن علی ابن الحسین ش، ١٢٢ھ

سلیمان بن قتیبہ عدوی ،م ١٢٦ھ

کمیت بن زید اسدی ، م ١٢٦ھ

مستحل بن کمیت ، دوسری صدی

یحی بن یعمر،م ١٢٧ھ

فضل بن عبد الرحمن بن عباس بن ربیعة بن حارث بن عبد المطلب ،م ١٢٩ھ

مالک بن اعین جھنی ، دوسری صدی کے درمیان

وردبن زیدبرادر کمیت ،م ١٤٠ھ

ابراہیم بن حسن ، ١٤٥ھ

قاضی عبد اللہ بن شبر مہ کوفی ،م١٤٤ھ

موسی بن عبد اللہ ، دوسری صدی

سدیف بن میمون ، ١٤٧ھ

زرارةبن اعین ،م ١٥٠ھ

محمد بن غالب بن حزیل کوفی ،دوسری صدی

ابراہیم بن حرمت ،١٥٠ھ

عبد اللہ بن معاویہ از نسل جعفر طیار

ابو ہریرہ اجلی ،دوسری صدی

ابو ہریرة الابرار ،م دوسری صدی

قدامت سعدی

۲۸۴

جعفر بن عفان طائی ، م١٥٠ھ

ابو جعفر مومن طاق دوسری صدی ہجری

شریک بن عبداللہ نخعی ، دوسری صدی

علی بن حمزہ نحوی کسائی ،م ١٨٩ھ

منصور نمری ، دوسری صدی ہجری

معاذ بن مسلم ہرہ ،م ١٨٨ھ عبد اللہ بن غالب اسدی

مسلم بن ولید انصاری ، دوسری صدی ہجری

،ابو نواس ، مستولد ،م١٩٨ھ

سید حمیری ،م ١٩٩ھ

علی بن عبد اللہ خوافی ،تیسری صدی

عبد اللہ علی مرانی تیسری صدی ہجری

عبد اللہ بن ایوب حریبی

مشیع مانی ، تیسری صدی ہجری

قاسم بن یوسف کاتب ،تیسری صدی

اشجع بن عمر و سلمی ،٢١٠ھ

محمد بن وہب حمیری ،تیسری صدی

ابو دلف عجلی ، م ٢٥٥ھ

ابو طالب قمی ، تیسری صدی ہجری

ابو تمام حبیب بن اوس طائی

دیک الجن تیسری صدی ہجری

۲۸۵

ابراہیم بن عباس صولی ،م ٢٣٤ھ

ابن سکیت یعقوب بن اسحاق

ابو محمد عبد اللہ بن عمار برقی ،م ٢٤٥ھ

دعبل بن علی خزاعی ، م ٢٤٦ھ

محمد بن عبد اللہ خزاعی

عبد اللہ بن محمد خزاعی ،تیسری صدی

حسین بن دعبل خزاعی ، تیسری صدی

موسی بن عبد الملک ،م ٢٤٦ھ

احمد بن خلاد اشروی ، تیسری صدی ہجری

احمد بن ابراہیم، تیسری صدی

بکر بن محمد نحوی م ٢٤٨ھ

احمد بن عمران اخفش

ابو علی حسین بن ضحاک ،م ٢٥٠ھ

محمد بن اسماعیل صمیری ، م٢٥٥ھ

فضل بن محمد تیسری صدی کے درمیان حمانی علی بن محمد ،م ٢٦٠ھ

دائود بن قاسم جعفری ،م ٢٦١ھ

ابن رومی علی بن عباس ،م ٢٨٣ھ

بحتری ، ولید بن عبید طائی ،م ٢٨٤ھ

شریف محمد بن صالح ،تیسری صدی

نصر بن نصیر حلوانی ، تیسری صدی

علی بن محمد بن منصور بن بسام

۲۸۶

احمد بن عبید اللہ ،م ٣٤١ھ

خُبزارزی بصری نصر بن احمد

خباز البلدی محمد بن احمد چوتھی صدی

احمد بن علویہ اصفہانی ،م ٣٢٠ھ

ابو بکر محمد بن حسن درید ،م ٣٢١ھ

محمد بن احمد بن ابراہیم طباطبائی حسنی

محمد بن مزید بو شنجی ،م ٣٢٥ھ علی بن عباس نوبختی ، م، ٣٢٩ھ

مفجع بصری محمد بن احمد ،م ،یا، ش٣٢٧ھ

۲۸۷

شیعوں کے ممتاز اور نمائندہ شعراء

ہر دور میں چند معروف شعراء شیعہ کے نام سے مشہور تھے جو شیعی اشعا رکے زرین دور کے نمائندے تھے اور انہوں نے خود کو خاندان پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ولایت و دوستی میں محو کر دیا تھا من جملہ ان شعرا میں کمیت بن زید اسدی ، کثیر عزہ، فرزدق اور سید حمیری کہ جو بنی امیہ کے دور میں تھے، ابن عبدربہ کا کہنا ہے:کمیت ا و رکثیر تند وغالی شیعوں میں سے تھے ۔(١)

کمیت کے فرزند مستہل نے کہاہے:(میرے باپ) کمیت نے موت کے وقت آخری بارآنکھ کھولی توتین بار کہا :الٰلھم آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم (٢)

ابن معتزکا بیان ہے :سید حمیری نے علی کے تما م معروف فضائل کو شعر میں جمع کیا ہے۔(٣)

ابوالفرج اصفہانی کہتے ہیں :سید حمیری کے اکثر اشعار بنی ہا شم کی مدح اور ان کے دشمنوں کی سر زنش میں ہیں ،بنی ہاشم کی مدح میں تئیس سو قصیدہ ان سے نقل ہوئے ہیں ۔(٤)

اسی وجہ سے شیعوں کے نزدیک سید حمیری کا مقام بہت بلند تھا اور مسجد کوفہ میں ان کے لئے ایک خاص مسند تھی ۔(٥)

پہلے عباسی دور میں دو بزرگ شاعر منصور نمری اور دعبل خزاعی شیعوں کے دوزودگو

____________________

(١)ابن عبد ربہ اندلسی، عقد الفرید، ج ٥،ص٢٩٠

(٢)ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین ،ج١٧،ص٤٠

(٣) ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین،ج١٧،ص ٢٤١

(٤)ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین ،ج١٧،ص ٢٤١

(٥) ابن عبدربہ اندلسی ،عقد الفرید ،ج٤ ص٣٢٠

۲۸۸

اور برجستہ شاعر تھے ہارون رشید نے نمری کے قتل کرنے کا دستور دیا تھالیکن وہ ان کی موت سے پہلے انہیں نہیں پکڑ سکا۔(١)

ڈاکٹر مصطفیٰ شکعہ کا دعبل کے بارے میں کہنا ہے: دعبل اہل بیت پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی مدح کرتے تھے اور اہل بیت اطہار جن صفات کے اہل تھے ویسے وہ اشعار میں توصیف کرتے تھے نیز،بنی امیہ و بنی عباس کی سر زنش و مذمت کرتے تھے اور اگر وہ ان کو موت سے ڈراتے تھے تو کہتے تھے کہ میں پچاس سال سے پھانسی کے پھندے کو گردن میں ڈالے پھر رہا ہوں مگرکوئی نہیں ہے جو مجھے پھانسی دے ۔(٢)

ڈاکٹر شوقی ضیف کا اس بارے میں کہناہے :عباسیوں کے دوسرے دور(٣) میں بہت زیادہ شیعہ شعرا ء نے اشعارکہے ہیں ان میں سے بعض اشعار علوی شعرا ء کی جانب سے کہے گئے ہیں اور بعض کو تمام شیعہ شعراء نے کہاہے اس دور میں اہم ترین علوی شعرا ء محمد بن صالح علوی حمانی اور محمد بن علی کہ جو عباس بن علی کے پوتوں میں سے تھے محمد بن علی نے متوکل کے زمانے میں اپنے اشعار میں اپنے باپ دادا پر افتخار کیا ہے اور شیعہ نظریوں کو اپنے اشعار میں پیش کیا۔(٤)

____________________

(١)اسد حیدر،الامام الصادق المذاہب الاربعہ، دارالکتاب العربی،بیروت، طبع سوم،١٤٠٣ھ ج١ ص٢٥٤،ذہر الآداب کے نقل کی بنا پر، ج٣ ص٧٠

(٢)الادب فی موکب الحضارةالاسلامیہ ،کتاب الشعر ١، دارالکتاب اللبنانیہ ،ص ١٦٢۔١٦٣

(٣)عباسیوں کا دوسرا دورمعتصم کے زمانہ میں تیسری صدی ہجری کے آغازسے ترکوں کے عباسیوں کے دربار میں آنے سے شروع ہوا ہے

(٤)تاریخ العرب العربی العصر العباسی الثانی، دارالمعارف ،مصر،ص٣٨٦

۲۸۹

شیعہ شعراء کا میدان

شیعہ شعرا نے مختلف میدانوں میں اشعار کہے ہیں ان عناوین کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے :

(١) غاصبین حقوق اہل بیت کے مقابلہ میں احتجاج

شیعہ شعرا ء اور اہل سخن ،سقیفہ کی تشکیل سے ہی حضرت علی اور ان کی اولاد کی ولایت کے معتقد تھے، ان کی مظلومیت کا نوحہ پڑھتے تھے، ان کے حق کا دفاع کرتے تھے ان کی کوشش تھی کہ جس راستے کو رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دکھایاہے اسے لوگوں کے سامنے نمایاں کریں اس بارے میں مشہور ہے کہ سب سے پہلے شیعہ شاعروں کے لئے کمیت اسدی نے راستہ کھولا ،علامہ امینی نے اس بات کی نسبت جاحظ کی طرف دیتے ہوئے فرمایا ہے : کمیت اسدی کا نطفہ منعقد ہونے سے بھی پہلے شیعہ صحابہ اور تابعین جیسے خزیمہ بن ثابت ، ذو الشہادتین، عبد اللہ بن عباس ، فضل بن عباس ، عمار یاسر ، ابوذر غفاری ، قیس بن سعد انصاری ، ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب ، عبد اللہ بن ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب ، زفر بن زید بن حذیفہ ، نجاشی بن حارث بن کعب ، جریر بن عبد اللہ بجلی ، عبد اللہ بن حنبل نے اپنے اشعار کے ذریعہ حق امیر المومنین کا دفاع کیا ہے(١) جن لوگوں نے سب سے پہلے امیر المومنین کے دفاع میں شعر کہے ہیں ان میں عبد اللہ بن ابی سفیان بن حارث بن عبد المطلب ہیں ۔

شیخ مفید نقل فرماتے ہیں : جس وقت رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی وفات ہوئی عبد اللہ

____________________

(١) الغدیر ، دار الکتب الاسلامیہ ، تہران ، ج١ ص ١٩١

۲۹۰

بن ابی سفیان مدینہ میں نہ تھے جب مدینہ آئے دیکھاکہ لوگوں نے ابو بکر کی بیعت کر لی ہے تو آپ نے مسجد کے وسط میں کھڑے ہوکریہ اشعار پڑھے :

ما کنت احسب ان الا امر منتقل

عن هاشم ثم منها عن ابی الحسن

میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ خلافت کو بنی ہاشم سے اور وہ بھی ابو الحسن علی سے چھین لیا جائے گا۔

الیس اول من صلّی لقبلتهم

و اعرف الناس بالآثار والسنن(١)

کیا وہ تمہارے قبلہ کی طرف رخ کرے نماز پڑھنے والے پہلے شخص نہیں ہیں اور آثار و سنن کو سب سے زیادہ جاننے والے نہیں ہیں ۔

____________________

(١)کتاب الجمل ، شیخ مفید ، مکتب الاعلام الاسلامی مرکز نشر ، ص ١١٨

۲۹۱

اس شعر کے شاعر کے بارے میں مؤرخوں کے درمیان اختلاف ہے شیخ مفید نے اس شعر کو عبداللہ بن ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب سے منسوب کیاہے ،ابن جحرنے کہا ہے کہ یہ اشعار الاصابہ فضل بن عباس بن عتبہ بن ابی الہب کے ہیں ،موید الدین خوارزمی نے اپنی کتاب مناقب میں ان اشعار کو عباس بن عبد المطلب جو پیمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے چچا ہیں ،ان سے نسبت دی ہے، شریف رضی نے اپنی کتاب المجالس میں ربیعہ بن حارث بن عبد المطب کی طرف نسبت دی ہے قاضی بیضاوی اور نیشاپوری نے اپنی تفسیر میں ان کی نسبت حسان بن ثابت کی طرف دی ہے زبیر بن بکار نے کہا ہے کہ یہ اشعار ابو لہب کے بیٹوں کے ہیں ، قاضی نور اللہ نے ابن حجر کے نظریہ کو رد کیا ہے اور کہاہے : ان اشعار کو سقیفہ سے پہلے کہا گیا ہے اور وہ فضل بن عباس بن عتبہ نہیں ہے کیونکہ وہ بعد میں پیدا ہوا تھا لہذا ان اشعار کو کہنے والا فضل تھالیکن وہ فضل بن عتبہ بن ابی الہب ہے بہر حال یہ اختلاف نظر ہماری بحث میں کوئی اثر نہیں رکھتاکیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ ان اشعار کا پڑھنے والا شیعہ تھا ۔

سید علی خان شیرازی،الدرجا ت الرفیعہ فی طبقات الشیعہ ،منشورات مکتبة بصیرتی،قم،ص١٩٣

۲۹۲

اسی طرح چند دوسرے شعرا ء نے بھی حقانیت علی کے دفاع میں اشعار کہے ہیں فضل بن عباس اپنے اشعار کے ضمن میں اس طرح کہتے ہیں :

الا ان خیر الناس بعد محمد

وصی النبی المصطفیٰصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عند ذی الذکر

آگاہ ہو جائو کہ خدا کے نزدیک محمد مصطفیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد ان کے جانشین (حضرت علی)سب سے بہتر ہیں ۔

واول من صلّیٰ وصنو نبییه

واول من اردی الغوا ه لدی بدر(١)

وہ سب سے پہلا نماز گذار اور پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بھائی ہیں انہوں نے بدر میں ستمگاروں کو عقب نشینی پر مجبور کردیا تھا۔

مغیرہ بن نوفل بن حارث بن عبدالمطلب نے جنگ صفین میں اصحاب علی کو خطاب کرتے ہوئے کہا :

فیکم وصی رسول اللّٰه قائدکم

وصهره و کتاب اللّٰه قد نشرا(٢)

تمہارے درمیان رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کاجانشین تمہار اقائدو فرمانرواہے جو رسول کا داماد بھی ہے اور کتاب خدا کی تفسیر کرنے والا بھی۔

____________________

(١)سید علی خان شیرازی ، الدرجات الرفیعہ فی طقات الشیعہ، ص ١٤٣

(٢)سید علی خان شیرازی ، الدرجات الرفیعہ فی طقات الشیعہ ،ص١٨٧

۲۹۳

فضل بن عباس بن عتبہ بن ابی الہب پہلی صدی ہجری کے آخر ی مشہور شعراء میں سے تھے ،ابن عبدربہ نے نقل کیا ہے:جس وقت ولید بن عبد الملک کعبہ کا طواف کر رہاتھا توفضل بن عباس زمزم کے کنویں سے پانی کھینچ رہے تھے اور یہ اشعار پڑھ رہے تھے:

یا ایهاالسائل عن علیّ

تسال عن بدرلنا بدریّ

اے علی کے بارے میں سوال کرنے والے کیا توجنگ بدر میں شریک ہونے والے بنی ہاشم کے ماہ کامل بار ے میں پوچھ رہا ہے؟

مردّ دٍ فی المجد ابطحی

سائلةٍغرته مضیی(١)

ایک با فضیلت مرد کے شرف میں تم شک کررہے ہو یا اس کے سابقہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہے ہو؟!

جنہوں نے حقانیت امیر المومنین کے دفاع میں سب سے پہلے اشعار کہے ہیں ان میں ایک عورت بھی ہے جس کا نام( ام مسطح بن اثاثہ ہے)مورخین نے نقل کیاہے کہ ابوبکر و عمر نے علی سے زبر دستی بیعت لینے پر سختی کا مظاہرہ کیا تو ام مسطح مسجد میں آئی

____________________

(١)ابن عبد ربہ اندلسی،العقد الفرید ،دار احیاء التراث العربی،بیروت،ج٥،ص٧٥

۲۹۴

اورقبرپیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی جانب رخ کرکے یہ اشعار پڑھے :

قد کان بعدک انبائ وهینمة

لوکنت شاهد ها لم تکثر الخطب

آپ کے بعد وہ حوادث واختلافات وجود میں آئے اگر آپ ہوتے تو ایسا نہ ہوتا

انا فقدناک فقد الارض وابلها

فاختل قومکٔ فاشهد هم ولا تغب(١)

ہم نے آپ کوہاتھ سے کھو دیا جیسے پانی زمین کی تہوں میں غائب ہوجاتا ہے آپ کی قوم نے رخنہ ایجاد کیا، گواہ رہیے گا اور غافل نہ ہویئے گا۔

وہ شعرا ء جنہوں نے علی کے دفاع میں زبانِ احتجاج کھولی، ان میں ایک عظیم شاعر اور ادیب ابو الا سود دوئلی بھی تھے جو بصرہ کے محلہ قبیلہ بنی قیشر میں زندگی بسر کرتے تھے اس محلہ میں عثمانی رہتے تھے جوابو الا سود دوئلی کے ہم خیال نہیں تھے اسی وجہ سے وہ ان کواذیت دیتے تھے اور رات میں ان کے گھر پر پتھر مارتے تھے انہوں نے اس طریقہ سے لو گوں کا جواب دیا ہے :

یقول الارذلون بنو قشیر

طوال الدهر لا تنسی علیا

بنی قشیرجیسے پست لوگ کہتے ہیں کہ زمانے کے گذرنے کے ساتھ علی کو کیوں فراموش نہیں کرتے؟!

____________________

(١)ابن ابی الحدید،شرح نہج البلاغہ،دارالکتب العربیہ ، مصر،ج٦،ص٤٣

۲۹۵

فقلت لهم وکیف یکون ترکی

من الأعمال مفروضاً علیاًّ

میں نے ان سے کہا جو اعمال مجھ پرعلی کے حوالے سے واجب ہیں ، ان کو کیسے ترک کردوں ۔

احب محمد اًحباً شد یدا

و عباساً و حمز ة وا لوصیا

میں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو بے حد دوست رکھتا ہوں ، اسی طرح عباس ،حمزہ اور ان کے وصی علی کو۔

بنی عم النبی واقر بیه

احب الناس کلهم اِلینا

پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے چچاکی اولادیں اور ان کے قرابتدار تمام لوگوں میں سب سے زیادہ میرے لئے عزیز و محبوب ہیں ۔

فان یکٔ حُبُّهم رشدااًصبه

ولست بمخطی ء ان کان غیاًّ

اگر ان کی دوستی ہدایت ہے تو میں حاصل کر چکا ہوں اور اگر یہ دوستی بے فائدہ ہے تو بھی میں نے کوئی ضرر نہیں کیا۔

۲۹۶

هم اهل النصیحة غیر الشکٔ

واهل مودتی مادمت حیاًّ

بے شک وہ لوگ اہل نصیحت ہیں اور جب تک زندہ ہوں وہ میرے دوست ہیں ۔

رایت اللّه خالق کل شئی

هداهم واجتبی منهم نبیاّ

خدا کو تمام چیزوں کا خالق جانتا ہوں ، اس نے ان کی ہدایت کی ہے اور ان کے درمیان سے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو منتخب کیا ہے۔

ولم یخصص بها احداً سوا هم

هنیاًما اصطفاه لهم مرّیاًّ(١)

ان کے علاوہ کسی کواس سے مخصوص نہیں کیا یہ انتخاب خدا کاانہیں کو مبارک ہو۔

یہاں تک کہ بنی امیہ کے آخری زمانے میں بہت سے بزرگ اور معروف شاعر جیسے کمیت اسدی ،کثیرعزہ اور سید حمیری جو علی کی ولایت میں ڈوبے ہوئے تھے حضرت کی حقانیت اور دفاع میں اشعار کہے ہیں :

____________________

(١)ابو الفرج اصفہانی ،الاغانی ،دار احیاء التراث العربی،بیروت ،ج١٢،ص٣٢١

۲۹۷

(٢)شیعہ شعراء کا بنی امیہ اور بنی عباس کے شعراء سے مقابلہ

دوسرا موضوع کہ جس پر شیعہ شعرا ء نے اشعار کہے ہیں وہ بنی عباس اور بنی امیہ کے شعرا ء کے جواب میں ہیں ٣٥ھکے بعد عثمان کا قتل ہوا،بنی امیہ نے اپنے برے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے اور امیر المو منین کے خلاف لو گوں کو بھڑکانے کے لئے بطور اسلحہ اشعار کا سے استفادہ کیا سب سے پہلے جس نے حضرت کے خلاف شعر کہا وہ عثمان

کاماموں ولید بن عقبہ ہے کہ جس کو قرآ ن نے فاسق کہاہے ،اس نے بنی ہاشم خصوصاً حضرت علی کو عثمان کا قاتل اور اموال کی غارت گری سے متہم کیا ہے اور کہا ہے:

بنی هاشم ردواسلاح ابن اختکم

ولا تنهبوه لا تحل نهائبه

بنی ہاشم اپنے بھانجوں کے اسلحہ واپس کردو ان کے مال کو غارت نہ کرو کیونکہ ان کا مال تم پر حلال نہیں ہے۔

بنی هاشم کیف الهوادة بیننا

وعند علی درعه ونجائبه

بنی ہاشم ہمارے اور تمہارے درمیان کیسے دوستی ہو سکتی ہے؟ جبکہ عثمان کا اونٹ اور زرہ علی کے پاس ہے۔

۲۹۸

بنی هاشم کیف التودد منکم

ابن اروی فیکم وحرائبه(١)

ا یبنی ہاشم ہم کیسے تم سے دوستی کریں ؟ جب کہ ابن اروی(عثمان ) کے نیزے تمہارے پاس ہیں ۔

اس موقع پر عبداللہ بن ابی سفیان بن حارث بن عبد المطلب نے اس کا جواب دیا اور اپنے اشعار میں اس طرح کہا :

فلا تسألون سیفکم ان سیفکم

اضیع والقا ه لدی الروع صاحبه

ہم سے اپنی تلواروں کو نہ مانگو کیونکہ جب اس کا مالک ڈرگیا تو اس کوپھینک کر بھاگ کھڑا ہوا۔

وشبهته کسریٰ وقد کان مثله

شبیهاً بکسریٰ هدیه وضرائبه

تم نے ان کو کسری ٰسے تشبیہ دی ہے وہ واقعاًاس کے مثل تھے اور ان کی سواری اور مال کسریٰ سے مشابہ تھے۔

منا علیّ الخیرصاحب خیبر

وصاحب بدر یوم سالت کتائبه

علی سراسر خیر ہیں اور ہم میں سے ہیں اور فاتح بدرو خیبر ہیں جب دشمن کے سپاہی ان کے مقابلہ میں آئیں ۔

وکان ولی الامر بعد محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

علیّ وفی کل المواطن صاحبه

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد ولی امر علی ہیں جوتمام جنگوں میں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ہمراہ تھے۔

وصی النبی المصطفی وابن عمه

واول من صلی ومن لان جانبه(١)

وہ مصطفیٰصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے جانشین اور ان کے چچا کے بیٹے ہیں نیز وہ سب سے پہلے نماز گذار ہیں اور بہت خوش اخلاق ہیں ۔

____________________

(١) سید علی خان شیرازی ، الدرجات الرفیعہ فی طقات الشیعہ ، ص ١٨٨

۲۹۹

دوسری مرتبہ جب اس نے حضرت امیر المومنین کے خلاف شعر کہے اوراپنے بھائی عمارہ بن ولید کو کوفہ میں خط لکھا تو حضرت علی کے خلاف تحریک چلانے کے لئے اس طرح کہا :

ان یکٔ ظنی فی عماره صادقا

ینم ولا یطلب بذحل ولا وتر

اگر میرا گمان عمار ہ کے بارے میں سچ ہے تو وہ سورہا ہے اور(عثمان کی) خون خواہی کے بارے میں سعی نہیں کررہا ہے۔

یبیت واوتاد ابن عفان عنده

مخیمةبین الخورنق والقصر

وہ آرام سے سو رہا ہے حالانکہ عثمان کے قاتل اس کے نزد یک خورنق اور قصر کے درمیان خیمہ لگائے ہیں ۔

تمشی رخی البال متشزر القوی

کانکٔ لم تسمع بقتل ابی عمر

آسودہ خاطر اور جسمانی صحت و سلامتی کے ساتھ راستہ چل رہے ہو جیسا کہ تم نے قتل ابوعمرو(عثمان)کو سنا ہی نہیں ۔

الا ان خیر الناس بعد ثلاثه

قتبل التجیبی الذی جاء من مصر(٢)

آگاہ ہو جائوتین افراد کے بعد بہترین شخص وہی ہے کہ جس کو تجیبی نے مصر سے آکر قتل کیا ہے۔

____________________

(١) سید علی خان شیرازی الدرجات الرفیعہ فی طقات الشیعہ ،ص١٨٩

(٢)ابن ابی الحدید،شرح نہج البلاغہ، ج ٢،ص١١٤

۳۰۰