تقيه اسلام کی نگاہ میں

تقيه  اسلام کی نگاہ میں17%

تقيه  اسلام کی نگاہ میں مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 336

تقيه اسلام کی نگاہ میں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 336 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 86633 / ڈاؤنلوڈ: 3136
سائز سائز سائز
تقيه  اسلام کی نگاہ میں

تقيه اسلام کی نگاہ میں

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

تقيه اسلام کی نگاہ میں

تأليف

غلام مرتضي انصاري

gmansari۶۱@gmail.com

۳

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( مَن كَفَرَ بِاللهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَ قَلْبُهُ مُطْمَئنِ‏بِالْايمَانِ وَ لَاكِن مَّن شَرَحَ ) ( بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ )

( مِّنَ اللهِ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ) ۔ نحل/ ۱۰۶

"جو شخص اپنے ایمان کے بعد اللہ کا انکار کرے (اس کے لئےسخت عذاب ہے) بجز اس شخص کے جسے مجبور کیا گیا ہو اور اس کا دل ایمان سے مطمئن ہو (تو کوئی حرج نہیں) لیکن جنہوں نے دل کھول کر کفر اختیار کیا ہو تو ایسے

لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔"

۴

بسم الله الرحمن الرحیم

الحمد لله ربّ العالمین والصلوه والسّلام علی محمد ٍ وآله الطاهرین المعصومین ولعته الله علی اعدائهم اجمعین الی قیام یوم الدین ۔

مقدمه

تقیہ ایک اسلامی اور قرآنی قانون اورحکم ہے جسے عقل بھی قبول کرتی ہے اور فطرت انسانی بھی ۔ اسی لئے ہر عاقل اور باشعور انسان اسے تسلیم کرتا ہے ۔ لیکن ایک متعصّب گروہ (وہابی)اہلبیت اطہارعليهم‌السلام کے ماننے والوں کی دشمنی میں تقیہ کا اصلی اسلامی چہرہ مسخ کرکے اسے منافقت ،بزدلی ، جھوٹ ، ۔۔۔ سے تشبیہ دے کر شیعیان حیدر کرار پر قسم قسم کی تہمتیں لگاتے ہیں ، جبکہ قرآن کی صریح آیتیں اس کی مشروعیت اور حقانیت پر دلالت کرتی ہیں ۔

اسی کے پیش نظر یہ کتاب لکھی گئی ہے کہ ان اعتراض کرنے والوں کوقرآن ، حدیث ،اجماع اور عقلی دلائل کے ساتھ اطمینان بخش اور مستدل جواب دیا جائے اور ان کے عزائم کو برملا کیا جائے ۔اس امید کے ساتھ کہ حقیقت کےطلب گاروں کے ذہنوں میں ان عناصر کی ایجاد کردہ اشکالات اور ابہامات اورغلط فہمیوں کو دور کرسکے، جو اس مکتب کے ماننے والوں کے بارے میں پیدا کی گئی ہیں ۔

چنانچه ان مباحث کے مطالعے سے معلوم ہوگا کہ تقیہ کا لغوی معنی اپنی جان بچانا ہے اور اصطلاحی تعریف ،دشمن کا ہم عقیدہ ہوکر باطن کے خلاف زبان پرکلمات ادا کرنا ہے ، اس شرط کے ساتھ کہ جو بات دل میں ہے وہ حق ہو۔یعنی دل میں ایمان اور زبان پرایمان کے خلاف کلمہ جاری ہو۔

۵

تقیہ کے شرائط ، آثار ، اقسام اور اس کی مشروعیت کو قرآن ، سنت ،عقل اور فطرت کے ذریعے ثابت کیا گیاہے ۔

تقیہ کی تاریخی حیثیت (قبل از اسلام اور بعد از اسلام )کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیاہے ۔

اسی طرح تقیہ کے واجب ہونے، مباح ہونے ، اور حرام ہونے کے موارد کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت کیا گیا هے کہ تقیہ صرف مکتب تشیع کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ دوسرے تمام اسلامی اور غیر اسلامی مکتب فکر والے بھی تقیہ کرنے کو ایک عاقلانہ فعل سمجھتے ہیں ۔اگر کوئی اس کو عقل اور شریعت کے خلاف سمجھتا ہے تو خود اس کی عقل اور عقیده پر شک کرنا چاہئے ۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ قرآن اور روایات میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور اللہ کے پاک نبیوںؑ کی سیرت میں بھی جگہ جگہ ملتا ہے تو پھر کیوں صرف شیعوں پر الزام تراشی کرتے ہیں؟

جواب بہت سادہ ہے ، وہ یہ ہے کہ پوری تاریخ میں شیعیان حیدر کرار ہر زمانے میں حکومت اور خلافت کیلئے آنکھوں کا خار بنتے رهے ، اور ہمیشہ ظالم و جابر حاکموں کے خلاف آواز بلند کرتے رهے ۔ جس کی وجہ سے ظالموں کے ظلم وبربریت کا شکار اور قتل ہوتے رهے ،اور اپنی جان بچانے کیلئے تقیہ کے ذریعے اپنے عقائد اور اعمال کو چھپانے پر مجبور ہوتے رهے ۔

چناچہ ہر انسان اپنی جان ،مال ، ناموس اور عزت کو بچانے کی خاطر بعض اوقات تقیہ کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ اور یہ اسباب ہر انسان کیلئے مختلف ہوتے ہیں ۔اس کتاب کے دوسرے حصے میں وہابیوں کی طرف سے کئےہوئے اشکالات کا جواب دیتے ہوئے ثابت کیا گیاہے کہ تقیہ نہ بدعت ہے نہ جھوٹ اور بہتان ہے ، نہ علم امامت کے منافی ہے ،نہ سلونی سلونی قبل ان تفقدونی سے منافات رکھتا ہے ، اور نہ حرام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے حلال کا باعث ہے نہ اس کے برعکس۔اور نہ جہاد کے منافی ہے اور نہ امر بہ معروف ونہی از منکر کے منافی ہے ۔

۶

ان مباحث کے ذیل میں خود وہابیوں سے کچھ سوال کئے گئے ہیں کہ کس طرح تقیہ کو دوسروں پر تہمت لگانے کا بہانہ بنادیتے ہو جبکہ قرآن مجید میں تقیہ کرنے والوں کی اللہ اور اس کے رسول نے مدح سرائی کی ہے؟!

اور یہ بھی یاد رہے کہ اس موضوع کو اس لئے انتخاب کیاهے که مختلف ممالک جیسے پاکستان ، افغانستان ، ہندوستان، عربستان اور دوسرے اسلامی ممالک میں سادہ لوح مسلمانوں کوشیعیت کے خلاف اکسانے اور مکتب اہل بیتعليهم‌السلام کے خلاف لوگوں کے دلوں میں عداوت ،نفرت ، شکوک اور دشمنی پیدا کرنے کی جو ناپاک کوششیں کی جارہی ہے ،اپنی توانائی اور صلاحیت کے مطابق ان کا سد باب کرسکے ۔

اس امید کے ساتھ حقیقت کے طلب گاروں کیلئے مکتب قرآن اور اہلبیتعليهم‌السلام تک رسائی کا یہ ایک وسیلہ بنے ،قرآن کریم کی آیات ، اہلبیت اطہارعليهم‌السلام کے فرامین اور اسلامی دانشوروں اور عالموں کے بیانات کو ایک کتاب کی شکل میں تألیف کرنے کی کوشش کی گئی ہے ، خداتعالیٰ سے یہی دعا ہے کہ تمام عالم انسانیت کو راہ حق اور صراط مستقیم کی طرف ہدایت دے اور جو ہدایت یافتہ ہیں ان کو ثابت قدم رکھے ، اور امربه معروف ونهي از منکرکرنے والوں کی توفیقات میں اضافہ فرمائے ۔

آمین

وَالسَّلامُ عَليٰ مَن اتَّبَعَ الهُديٰ

غلام مرتضي انصاري

۷

پہلی فصل

کلیات تقیہ

۸

پہلی فصل : کلیاتِ تقیہ

تقیہ کی تعريف

تقیہ کی لغوی تعریف ، تقوی اور اتقاء ہے جس سے مراد پرہیز کرنا، اپنے کو بچانا اور مراقبت کرناہے ۔

اور اصطلاحی تعریف یہ ہے :

التقيةُ سترُ الاعتقادِ و مكاتمةُ المخالفينَ و تركُ مظاهرتهم بما يعقب ضرراً في الدينِ و الدنيا ۔(۱)

____________________

۱:۔ صفری ،نعمت اللہ ؛ نقش تقیہ در استنباط ،ص۴۶۔

۹

يعني تقيه سے مراد اپنے اعتقادات کو دشمنوں سے چھپا رکھنا، تاکہ دینی ، دنیوی اور جانی نقصان سے محفوظ رہے ۔

اس تعریف میں دو مطلب نظر آتے ہیں : ایک یہ کہ اپنی باطنی اعتقاد ات کا چھپانا ، دوسرا معنوی اور مادی نقصان ہونے سے پہلے دفاع کرنا ۔اوراگر اجتماعي اور انفرادي مفاد اور مصلحتوں ميں ٹکراؤ هو جائے تو اجتماعی منفعتوں اور مصلحتوں کو ذاتی اور شخصی مفادات پر مقدم رکھنا ہے ۔

اہل بیتعليهم‌السلام کے ذریعے جو آثار ہم تک پہنچے ہیں ان میں تقیہ ؛ حسنہ ، مؤمن کی ڈھال ، اضطرار ، افضل الاعمال ، ميزان المعرفة، حفظ اللسان ،تورية،عبادة السريه ، وقايةالدين،سلامت، خير الدنيا د وغیرہ کے نام سے پہچنوایا گیا ہے ۔(۱)

شيخ انصاري  اور تقیہ کی تعریف

آپ « رساله في التقيه» ميں فرماتے ہیں :

المراد من التقية هنا التحفظ عن ضررالغير

____________________

۱: ۔ محب الاسلام؛ شيعه مي پرسد،ج ۲،ص۲۸۱۔

۱۰

بموافقته في قول او فعل مخالف للحق ۔(۱)

تقیہ سے مراد اپنے آپ کو دشمنوں کے کہنے کے مطابق عمل کرتے ہوئے ان کے شرّ اور نقصان سے بچانا ہے ۔اگرچہ ظاہراً حق کے خلاف کرنا پڑے ۔لیکن یہ تعریف جامع تعریف نہیں ہے کیونکہ تقیہ کی کئی اقسام جیسے مدارات والا تقیہ اس میں نہیں آسکتی ۔

شهيد اول  اورتقيه کی تعريف

شهيد اپنی کتاب (القواعد) میں فرماتے ہیں :

التقية مجاملة الناس بما يعرفون و ترك ما ينكرون حذرا من غوائلهم(۲)

تقيه سے مراد لوگوں کے ساتھ حسن معاشرت رکھنے کی خاطر جانتے ہوئے بھی کئی کاموں کو چھوڑ دینا ، تاکہ درد سر سے بچ جائے ۔

یہ تعریف زیادہ تر مداراتي تقيه کی طرف اشارہ کرتی ہے ،جس میں پوری انسانیت خواہ مسلمان ہو یا کافر ، مخالف ہو یا موافق، سب شامل ہیں ، که انسانيت کے ناطے

____________________

۱:۔ شيخ اعظم انصاري؛ رسائل الفقهيه، ص۷۱۔

۲: عاملي و مشقي ؛ للقواعد و القوائد،ج۲،ص۱۵۵۔

۱۱

ايک دوسرے پر رحم کرے اور احترام کي نگاه سے ديکھے ۔اس سلسلے ميں اگر تقيه کرنے پر مجبور هوجائے تو اس کے لئے ضروري هے ،تقيه کرے ۔

تقيه کی جامع اور مانع تعريف

تقیہ کے مختلف موارد کے پیش نظر درج ذیل تعریف جامع اور مانع تعریف ہوگی :

التقية اخفاء حق عن الغيرا واظهار خلافه لمصلحة اقوي ۔(۱)

تقيه،حق کو دوسروں کی نظروں سے چھپانے کیلئے مخالفت کا اظهار کرنا ، اس شرط کے ساتھ کہ چھپائی جانے والی مصلحت ، اظہار کرنے والی مصلحت سے زیادہ اہم ہو۔اس عبارت میں (اخفاء حق اور اظہار خلاف )یہ دو ایسی عبارت ہے جس میں چھپائے جانے والا تقيه اور نہ چھپائے جانے والا تقیہ اور مدارات والا تقیہ سبھی شامل ہوجاتا ہے ۔لیکن كلمه مصلحت جو تعريف کا ثقیل ترین اور لغوی اوراصطلاحی معانی کے درمیان ارتباط پیدا کرنے والا نکتہ ہے ۔ اور اس طرح مصلحت یعنی مفسدہ کا دفع کرنا اور منفعت کا جلب کر نا مراد ہے ۔جس کی تقسیم بندی کچھ یوں کی جاسکتی ہے :

____________________

۱:۔ صفری،نعمت اللہ ؛ نقش تقیہ در استنباط ، ص ۵۱ ۔

۱۲

تقیہ یعنی مصلحت اندیشی

مصلحت کی دو قسمیں ہیں:

۱. نقصان سے بچنا" دفع ضرر"

۲. منفعت حاصل کرنا "جلب منفعت"

نقصان سے بچنا انفرادی ہے یا اجتماعی ۔

انفرادی نقصان خود تین طرح کے ہیں :

۱. جانی نقصان

۲. مالی نقصان

۳. شخصيت کو ٹھیس پہنچنا ۔

اجتماعی نقصان خود چار قسم کی ہیں :

۱. دین اسلام کو ضرر پہنچنا ،

۲. مذہب تشیع کو ضرر پہنچنا ،

۳. مسلمانوں کو ضرر پہنچنا،

۴. شیعوں کو ضرر پہنچنا ۔

۱۳

جلب منفعت بھی دو قسم ہیں:

۱. انفرادی ہے جو تقیہ کا مصداق نہیں بن سکتا ،

۲. اجتماعی ہے جس کی خود تین صورتیں بنتی ہیں :

۱. مسلمانوں کے درمیان وحدت اور یکجہتی کی حفاظت کرنا۔

۲. دین اسلام کیلئے عزت اور آبرو کاباعث بننا۔

۳. مکتب تشیع کیلئے عزت اور آ برو کا سبب بننا۔(۱)

تقیہ کے مزید نام:

روایات میں تقیہ کے مختلف نام آئے ہیں ۔ جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

دين الله ، جُنّة، تُرس ، حُصن ، صون ، شعار ، ايمان ، عزة، قرة العين ،سنن الانبياء ، سِرّ، حرز، خبأ ،حجا ب ، مدار اة ، ضروره ، اضطرار ، افضل الاعمال ، ميزان المعرفة، حفظ اللسان ،بادة، تورية، عبادة السريه، وقايةالدين، سلامة، خيرالدنيا و(۲)

____________________

۱: ۔ ایضاً ، ص ۵۲۔

۲:۔ عادل علوی ;التقیہ بین العلام، ص ۵۳۔

۱۴

تقيه کے اقسام

آيات اور روايات کی روشنی میں تقیہ کي ا قسام:

مختلف اعتبار سے تقيه کی کئی قسمیں ہیں :

۱۔تقیہ خوفیہ

۱۔ مکتب اسلام پر ضرر کے خوف کی وجہ سے(۱) ۔

۲۔ دوسروں پر ضرر کے خوف کی وجہ سے ۔

۳۔ یا اپنے نفس ، ما ل اورآبرو پر ضرر کے خوف کی وجہ سے ۔

سبب کے اعتبار سے تقیہ کی دوا قسام ہیں:

خوفي اور مداراتي۔

اور خود تقيه خوفي یا حفظی کی تین اقسام ہیں :

____________________

۱: التقيه في رحاب العلمين(شيخ انصاري و امام خميني)،ص۱۳۔

۱۵

الف: تقيه جان ، مال ، عزت ، آبرو اور ان سے متعلقہ چیزوں کی وجہ سےکیاجائے ۔

ب: تقيه اپنے مؤمن بھائیوں کی خاطر ہو کہ ان پر کوئی ضرر یا نقصان نہ آنے پائے ۔

ج : تقيه دین مقدس اسلام پر کوئی ضرر یا آنچ آنے کے ڈر سے کیا جائے ۔ کیونکہ ممکن ہے خود مسلمانوں کے درمیان اختلافات پائے جائیں لیکن اسلام کے اوپر کوئی بات نہ آئے ۔

جو اختلاف اور نزاع پایا جاتا ہے ، وہ تقیہ خوفی میں ہے ۔ ورنه تقیہ مداراتی کہ لوگوں کے ساتھ نیک رفتاری اور خوش اخلاقی سے پیش آنا ہے ؛ جسے ایک قسم کی ہوشیاری اور چالاکی تصور کیا جاتا ہے ۔

تقيه کو تقيه كننده کے اعتبارسےبھی کئی قسموں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جیسے : تقيه كننده : يا وہ ایک عام انسان ہےیا مذہبی رہنما ؤںمیں سے ہے ۔ جیسے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم او رآئمہ طاهرينعليهم‌السلام فقهاء اور مسئولين۔

تقيه کو تقیہ پر مجبور کرنے والے کے اعتبار سے دو قسموں میں تقسیم کر سکتے ہیں: کافر ہے یا مسلمان ۔

تقيه پرعمل کرنے کےاعتبار سےبھی کئی قسميں هيں ۔ جیسے : يا وہ فعل ،حرام ہےاورچھوڑ دينا واجب ہے ، یا اس فعل کا شرط یا جزا میں تقیہ کرنا ہے ۔

۱۶

تقيه احكام کےاعتبارسے يا واجب ہے يا حرام، يا مستحب يا مباح يا مكروه ،يا وجوب نفسي ہے يا وجوب غيري۔(۱)

تقيه خوفيه اعمال اور عبادات کا اہل سنت کے علماء اور فقہاء کے فتاوٰی کے مطابق عمل کرنا ، تاکہ اپني اور اپنے ہم مسلک افراد کی جان محفوظ رکھ سکے ۔

تقيه خوفيه کے موارد کو خود عاقل اور باہوش انسان تشخیص دے سکتے ہیں ۔جب ایک اہم اور مہم کام کے درمیان ٹکراؤ پيداہو جائے تو اہم کو مہم پر مقدم کرنا چاہئیے ۔اور تقیہ خوفیہ کی اسناد درج ذیل ہیں :

۱ ـ تقيه خوفيه کی پہلی دلیل:

سيد مرتضي علم الهدي نے اپنے رساله (محكم اور متشابه) میں تفسير نعماني سےنقل کیا ہے :عليعليه‌السلام نے فرمایا: خدا تعالي نے مؤمن کو کافروں کے ساتھ دوستي اور وابستگی سے منع کیا ہے لیکن تقیہ کے مواقع پر کفر ظاہر کرنے کی اجازت دی

____________________

۱:انديشه هاي كلامي شيخ طوسي، ج۱،ص ۲۷۷۔

۱۷

گئی ہے پھر اس آیہ شریفہ کی تلاوت کی :

( لاَّ يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاء مِن دُوْنِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّهِ فِي شَيْءٍ إِلاَّ أَن تَتَّقُواْ مِنْهُمْ تُقَاةً وَيُحَذِّرُكُمُ اللّهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّهِ الْمَصِيرُ ) ۔(۱)

"خبردار صاحبانِ ایمان مؤمنین کو چھوڑ کر کفار کو اپنا و لی اور سرپرست نہ بنائیں کہ جو بھی ایسا کرے گا اس کا خدا سے کوئی تعلق نہ ہوگا مگر یہ کہ تمہیں کفار سے خوف ہو تو کوئی حرج بھی نہیں ہے اور خدا تمہیں اپنی ہستی سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے"

کہتے ہیں کہ یہ مؤمنین کیلئے رخصت دینا، خدا کی رحمت اورتفضل ہے كه تقيه کے موقع پر ظاہر ہوتا ہے ۔(۲)

۲ ـ تقيه خوفيه کی دوسری دلیل:

طبرسي نےاميرالمؤنينعليه‌السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا : میں طبیب یونانی سے گفتگو کرنے اور کچھ اسرار ولایت دکھانے کے بعد

____________________

۱: سوره آلعمران/۲۸۔

۲: وسائل الشيعه،باب امر بالمعروف،باب۲۹۔

۱۸

وظیفہ شرعی کے بیان کرنے کے ضمن میں تمہیں دستور دونگا کہ تم اپنے دین میں تقیہ پر عمل کرو ۔ جیسا کہ خداوند تعالی نے فرمایا: : لا يتخذ المؤمنون۔۔۔تمہیں اجازت دونگا کہ جب بھی تمہیں کوئی مجبور کرے اور تمہیں خوف پیدا ہوجائے تو تم اپنے دشمنوں کی تعریف کرو اور ہم سے دشمنی کا اظہار کرو۔ اگر واجب نمازوں کے پڑھنے سے جان کا خطرہ ہو تو ، ترک کردو ۔اس طرح کچھ دستور دینے کے بعد فرمایا: حالانکہ تمہارے دل میں ہماری محبت پائی جاتی ہے اور ہماری پیروی کرتے ہو ۔مختصر وقت کیلئے ہم سے برائت کا اظہار کرکے اپنی جان ، مال ناموس اور دوستوں کو طولانی مدت کیلئے بچالو؛ یہاں تک کہ خدا تعالیٰ تم پرآسانی کے دروازے کھول دے ۔ اور یہ بہتر ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے اور اپنے دوستوں کی خدمات اور دینی امور میں ان کی اصلاح کرنے میں کوتاہی سے بچے ۔

(۱)

____________________

۱: علی تہرانی ؛ تقیہ در اسلام، ص ۵۰۔

۱۹

۲۔تقيه اكراهيه

مجبور شخص کا جابر اور ظالم شخص کے دستور کے مطابق عمل کرنا تاکہ اپنی جان بچائی جاسکے اور مال دولت اور عزت کو برباد ہونے سے محفوظ رکھا جا سکے ۔

اس کے مصداق حضرت عمار بن یاسر ہیں ۔ جن کے بارے میں قرآن فرمارها ہے:

( مَن كَفَرَ بِاللّهِ مِن بَعْدِ إيمَانِهِ إِلاَّ مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالإِيمَانِ وَلَكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ) ۔(۱)

"جو شخص اپنے ایمان کے بعد اللہ کا انکار کرے (اس کے لئے سخت عذاب ہے) بجز اس شخص کے جسے مجبور کیا گیا ہو اور اس کا دل ایمان سے مطمئن ہو (تو کوئی حرج نہیں) لیکن جنہوں نے دل کھول کر کفر اختیار کیا ہو تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔"

اس آیۃ شریفہ کی شان نزول میں مفسرين کا کہنا ہے : جب پیغمبر اسلام

____________________

۱:نحل ۱۰۶۔

۲۰

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كا جنگ بھڑكانا ۸;صدر اسلام كے مشركين كى دشمنى ۶;صدر اسلام كے مشركين كى سازشيں ۶; صدر اسلام كے مشركين كى فوجى طاقت۰ا; صدر اسلام كے مشركين كى قسم ۵; مشركين كا معاہدہ ۵; مشركين كے ساتھ

معاہدہ ۳; معاہدہ توڑنے والے مشركين ۴; معاہدہ كرنے والے مشركين ۵

معاہدہ:صدر اسلام ميں صلح كا معاہدہ ۳; معاہدہ امن ۴

آیت ۱۴

( قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِينَ )

ان سے جنگ كرو اللہ انھيں تمھارے ہاتھوں سے سزا دے گا اور رسول كرے گا اور تمھيں ان پر فتح عطا كر ے گا اور صاحب ايمان قو م كے دلوں كو ٹھنڈا كر دے گا_

ا_ پيمان شكنى كرنے والے اور جنگ چاہنے والے دشمن كے ساتھ جنگ كى ضرورت_

الا تقاتلون قوماً نكثوا ايمانهم قتلوهم

''قاتلوہم '' ميں ضمير ''ہم'' سابقہ آيت (قوماً نكثوا ايمانہم و ہم بدء و كم اول مرة) ميں پيمان شكنى كرنے والے اور جنگ كا آغاز كرنے والے مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ خدا تعالى دشمنان دين كى شكست و ذلت اور مومنين كى كاميابى اور عزت چاہتا ہے_

قاتلوهم يعذبهم الله با يديكم و يخز هم و ينصر كم عليهم

۳_ دشمنان دين كى نابودى و ذلت اور اپنى كاميابى ،ان كے ساتھ جنگ ميں پوشيدہ ہے _

قاتلوهم يعذبهم الله با يديكم و يخز هم و ينصركم عليهم

۴_ جنگ كرنے والے مومنين ميدان جنگ ميں ارادہ خدا ( اسلامى افواج كى كاميابى اور دشمن كى ذلت اور نابودى ) كے وقوع پذير ہونے كا مظہر ہيں _يعذبهم الله با يديكم و يخز هم و ينصر كم عليهم

خدا تعالى نے دشمن كے خلاف جنگ كرنے كا حكم دينے كے بعد انكى نابودى و شكست اور مومنين كى كاميابى كو اپنى طرف نسبت دى ہے حالانكہ يہ سب انہيں كى جنگ كا نتيجہ تھا اس كا مطلب يہ ہے

۴۱

كہ انسانوں كے بارے ميں خدا تعالى كا ارادہ خود انہيں كے افعال كے ذريعے وقوع پذير ہوتا ہے_

۵_ جنگ كا زمانہ ، خدا تعالى كى طرف سے مومنين كى غيبى امداد كے ظہور كا زمانہ ہے _

قاتلوهم يعذبهم الله با يديكم و ينصر كم عليهم

۶_ مومنين كى اپنے مكتب كى اقدار تك رسائي خود انہيں كے جہاد اور كوشش ميں مضمر ہے_قاتلوهم يعذبهم الله بايديكم

۷_ خدا تعالى نے صدر اسلام كے مومنين كو مشركين كے ساتھ نبرد آزما ہونے كى صورت ميں انہيں يقينى كاميابى كى نويد سنائي _قاتلوهم يعذبهم الله با يديكم و ينصركم عليهم

۸_ صدر اسلام كے پيمان شكنى كرنے والے مشركين كى ذلت و نابودى اور سپاہ اسلام كى كاميابى ، ستم ديدہ مومنين كے سينوں كى دوا تھى _يعذبهم الله با يديكم و يخزهم و ينصركم عليهم و يشف صدور قوم مؤمنين

۹_ صدر اسلام كے مومنين كے دل مشركين كے رنج و آزار پہنچانے كى وجہ سے زخمى ہوچكے تھے _

و يشف صدور قوم مؤمنين

اسلام :صد ر اسلام كى تاريخ۷،۹

جنگ:جنگ چاہنے والوں كے ساتھ جنگ كى اہميت ا;جنگ ميں خدا تعالى كى امداد ۵; دشمنان دين كے ساتھ جنگ ۳; دشمن كے ساتھ جنگ كى اہميت

جہاد:اسكے اثرات۶

خدا تعالى :ارادہ خدا كے مظاہر ۴; خدا تعالى كى بشارتيں ۷

خدا تعالى كا كام كرنے والے:۴

دشمن :دشمن كى ذلت كا سرچشمہ۴; دشمن كى ذلت كى شرائط ۳;دشمن كى ذلت كے عوامل ۴; دشمن كى موت كا سرچشمہ۴; دشمن كى نابودى كے شرائط ۳; دشمن كى ہلاكت كے عوامل ۴; معاہدہ توڑنے والے دشمن

دين :دشمنان دين كى ذلت ۲; دشمنان دين كى شكست ۲; دين كے اہداف كا وقوع پذير ہونا ۶

كاميابى :اسكا پيش خيمہ ۴; اسكى بشارت ۷; اسكے شرائط ۳; اسكے عوامل ۴

۴۲

مجاہدين :انكى كاركردگى ۴;انكى كاميابى ۸

مشركين :انكى ذلت كے اثرات ۸; صدر اسلام كے مشركين كى اذيتيں ۹; مشركين، معاہدہ كو توڑنے والے ۸

مومنين :انكى امداد۵;انكى كاميابى ۲،۷; صدر اسلام كے مومنين كو بشارت ۷; صدر اسلام كے مومنين كے رنج والم۹; مومنين كى ذمہ دارى ۶; مومنين كى عزت ۲; مومنين كے دلوں كى شفا ۸;مومنين كے دلوں كى شفا كے عوامل ۸

آیت ۱۵

( وَيُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوبِهِمْ وَيَتُوبُ اللّهُ عَلَى مَن يَشَاءُ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور ان كے دلوں كا غصہ دور كردے گا اور الله جس كى توبہ كو جاہتا ے قبول كر ليتا ہے كہ وہ صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى ہے _

ا_ صدر اسلام كے مومنين كے دل ،پيمان شكنى كرنے والے مشركين كى نسبت غيظ و عضب سے بھرے ہوئے تھے_

الا تقتلون قوما نكثوا ايمانهم و يشف صدور قوم مؤمنين و يذهب غيظ قلوبهم

۲_ صدر اسلام كے مومنين كے دلوں ميں موجود آتش غضب كى ٹھنڈك كا ذريعہ ، تجاوز كرنے والے مشركين كى ذلت و نابودى _قاتلوهم يعذبهم الله و يذهب غيظ قلوبهم

۳_ خدا تعالى كى طرف سے پيمان شكنى كرنے والے مشركين كو توبہ كاراستہ كھلا ہونے كى ياد دہانى _

الاتقتلون قوما نكثوا ايمانهم و يتوب الله على من يشائ

۴_ خدا تعالى كفار و مشركين كو توبہ ( شرك كو ترك كركے اسلام كو قبول كرلينا) كى دعوت ديتا ہے_

الاتقتلون قوما نكثوا ايمانهم و يتوب الله على من يشائ

۵_ خدا تعالى كا توبہ قبول كرنا اسكى مشيت اور مرضى پر منحصر ہے نہ توبہ كرنے والوں كے استحقاق كى بنا پر_

و يتوب الله على من يشائ

۶_ خدا تعالى كے مشركين و كفار كى توبہ اور ان كے اسلام

۴۳

كو قبول كرنے كا سرچشمہ اسكا علم و حكمت ہے_و يتوب الله على من يشاء و الله عليم حكيم

۷_ پيمان شكنى كرنے والے دشمن كے ساتھ جنگ كا حكم اور انہيں توبہ كرنے اور دامن اسلام ميں پلٹ آنے كى دعوت دينے كا سرچشمہ خدا تعالى كا علم و حكمت ہے_قاتلوهم و يتوب الله على من يشاء و الله عليم حكيم

۸_ خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا) اور حكيم ( حكمت والا)ہے_و الله عليم حكيم

اسلام:اسلام كى طرف دعوت۳،۴،۷; دشمنان اسلام كو دعوت ۷; صدر اسلام كى تاريخ

اسماء اور صفات:حكيم۸; عليم ۸

توبہ :اسكى دعوت ۴،۷; اسكے قبول ہونے كے شرائط ۵

جنگ:دشمن كے ساتھ جنگ۷; معاہدہ توڑنے والوں كے ساتھ جنگ ۷

خدا تعالى :اس كا علم ۶،۷;اسكى حكمت ۶،۷; اسكى دعوت ۴; اسكى دعوت كى خصوصيات۷; اسكى مشيت ۵; اسكے احكام كى خصوصيات ۷

شرك:اسكو ترك كرنے كى دعوت ۴

كفار:ان كا اسلام قبول كرنا۶; انكو دعوت۴; انكى توبہ قبول ہونا۶

مشركين :انكا اسلام قبول كرنا ۶; انكو دعوت ۴; انكى توبہ ۳; انكى توبہ كا قبول ہونا ۶;انكى ذلت كے اثرات ۲; انكى مرگ كے اثرات ۲; مشركين، عہد شكنى كرنے والے

مومنين:انكا غصہ ٹھنڈا كرنے كے عوامل ۲;انكى خوشى كے عوامل ۲; صد راسلام كے مومنين كا غيظ و غضب

ياددہاني:معاہدہ توڑنے والے مشركين كو ياددہانى ۳

۴۴

آیت ۱۶

( أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تُتْرَكُواْ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّهُ الَّذِينَ جَاهَدُواْ مِنكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُواْ مِن دُونِ اللّهِ وَلاَ رَسُولِهِ وَلاَ الْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةً وَاللّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ )

اور ان كے دلوں كا غصہ دور كردے گا اور اللہ جس كى يہ ہے كہ تم كو اسى طرح چھوڑ ديا جائے گا جب كہ اللہ نے ابھى يہ بھى نہيں ديكھا ہے كہ تم ميں جہاد كرنے والے كون لوگ ہيں جنھوں نے خدا _ رسول اور صاحبان ايمان كو چھوڑكر كسى كو دوست نہيں بنايا ہے اور اللہ تمھار ے اعمال سے خوب باخبر ہے_

ا_ لوگوں كو صرف ايمان لے آنے كى وجہ سے اپنے آپ سے امتحان الہى كو معاف نہيں سمجھنا چاہيے _

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم

۲_ اہل ايمان كا امتحان خدا تعالى كى قطعى سنت ہے_ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم

۳_ خدا تعالى كے امتحان كا مقصد حقيقى مومنوں كو دوسروں سے جدا اور ممتاز كرنا ہے _

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم

۴_ زمانہ جنگ و كارزار، خدا تعالى كے امتحان اور صحيح مومنوں كے ممتازہونے كا زمانہ ہے_

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم

۵_ مومنين كے ساتھ دوستى يا دشمنوں اور بيگانوں كے ساتھ خفيہ روابط كا استوار كرنا، امتحان الہى اور حقيقى مومنوں كے ممتازہونے كا ميدان ہے_

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين ...لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

۶_ خدا ، پيغمبر اور مومنين كے ساتھ دوستى اور انكے دشمنوں

۴۵

سے بيزارى حقيقى ايمان كى نشانيوں ميں سے ہے_و لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

۷_ صدر اسلام كے مسلمانوں كے در ميان بعض كمزور ايمان اور اغيار كے ساتھ مرتبط لوگوں كا موجود ہونا_

و لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

۸_ خدا تعالى كى طرف سے كمزور ايمان لوگوں كو اغيار كا ہم راز ہونے اوران تك مسلمانوں كے اسرار پہنچانے كے بارے ميں دھمكى آميز تنبيہ _ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين و لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

۹_ اغيار كے ساتھ خفيہ روابط استوار كرنے اور ان تك مسلمانوں كے اسرار پہنچانے كى حرمت _

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

۰ا_ميدان جنگ ميں شركت سے روگردانى ، دشمنوں كے ساتھ خفيہ روابط كا استوار كرنا اور ان تك مسلمانوں كے راز منتقل كرنا كمزور ايمان كى نشانياں ہيں _

ام حسبتم ان تتركوا و لما يعلم الله الذين جاهدوا منكم و لم يتخذوا من دون الله و لا رسوله و لا المؤمنين و ليجة

اا_ لوگوں كے ظاہر اور پنہان كاموں كے بارے ميں خدا تعالى كى مكمل آگاہى _و الله خبير بما تعملون

احكام : ۹

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۷

اغيار:ان تك راز كا پہنچانا ۸،۹; ان كے ساتھ ارتباط كا حرام ہونا ۹; ان كے ساتھ رابطہ ۷

امتحان :جنگ كے ذريعے امتحان ۴; فلسفہ امتحان ۳; موارد امتحان۵

انسان:اس كا عمل

ايمان :اسكى نشانياں ۶; اسكے آثار ا;اسكے كمزور ہونے كى نشانياں ۰

بيزارى :بيزاري،پيغمبر (ص) كے دشمنوں سے۶; بيزارى ،

۴۶

دشمنان خدا سے ۶; بيزاري، مومنين كے دشمنوں سے ۶

جنگ :اس كافلسفہ ۴

جہاد:اس ميں شركت سے گريز كرنا۰

خدا تعالى :اس كا امتحان ۳، ۴، ۵; اس كا علم غيب ۱ا;اسكى دھمكياں ۸; اسكى سنت ۲; اسكے امتحان كا سب كيلئے ہونا

خدا تعالى كى سنتيں :

امتحان كى سنت ۲

دشمن:ان كے ساتھ رابطہ ۵،۰

دوستى :دوستى پيغمبر (ص) كے ساتھ۶; دوستى خدا كے ساتھ۶; دوستى دشمن كے ساتھ ۵; دوستى مومنين كے ساتھ ۵،۶

راز افشا كرنا:اسكى حرمت ۹

محرمات :۹

مسلمان :ان كے راز افشاء كرنا ۹،۰ا; صدر اسلام كے مسلمانوں كو تنبيہ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كى كمزورى ۷

مومنين:انكا امتحان ا،۲; انكى تشخيص ۳،۴،۵

آیت ۱۷

( مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُواْ مَسَاجِدَ الله شَاهِدِينَ عَلَى أَنفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ أُوْلَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ )

يہ كام مشركين كا نہيں ہے كہ وہ مساجد خدا كو آباد كريں جبكہ وہ خو د اپنے نفس كے كفر كے گواہ ہيں _ ان كے اعمال بر باد ہيں اور وہ جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ہيں _

ا_ مشركين مساجد كو آباد كرنے اور ان كى رسيدگى كرنے كى صلاحيت نہيں ركھتے _

۴۷

ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله

۲_مساجد كے امور مشركين كے حوالے كردينا جائز نہيں ہے _ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله

۳_ مساجد بنانے كا فلسفہ خداكے حضور، خضوع و خشوع كا اظہار ہے_ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله

عبادت گاہوں كو ''مسجد'' سے تعبير كرنے سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے _

۴_ مساجد : مقدس مقامات، خدا كے متعلقہ اور اسكى ملكيت ہيں _مساجد الله

مساجد كا اللہ كى طرف اضافہ ، اضافہ تشريفيہ ہے جو مساجد كے تقدس كو نماياں كررہا ہے_

۵_ مشركين ، نجس اور كفر سے آلودہ ہيں _شاهدين على انفسهم بالكفر

۶_ صدر اسلام ميں فتح مكہ سے پہلے مسجد الحرام كى توليت (اسكى آباد كارى اور اسكے امور كى رسيدگي) كفر پيشہ مشركين كے ہاتھوں ميں تھى _ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله شاهدين على انفسهم بالكفر

۷_ مشركين كے نيك اعمال ، خدا تعالى كے ہاں بے قدر و قيمت اور فاسد ہيں _

ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله اولئك حبطت اعمالهم

۸_ كفار كے نيك اعمال كے حبط و فاسد اور بے قدر و قيمت ہونے كى وجہ انكا خدا كے ساتھ كفر ہے_

ما كان للمشركين ان يعمروا مساجد الله شاهدين على انفسهم بالكفر اولئك حبطت اعمالهم

۹_ شرك ناقابل بخشش گناہ ہے_ما كان للمشركين اولئك حبطت اعمالهم و فى النارهم خلدون

۰ا_ مشركين جہنمى ہيں اور ہميشہ جہنم كى آگ ميں رہيں گے _ما كان للمشركين و فى النار هم خالدون

احكام ،۲:

پليد لوگ ۵

جہنم :جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۰

خدا تعالي:خدا كى ملكيت۴

۴۸

خضوع :اسكى اہميت ۳

شرك :اسكى بخشش ۹;اسكا گناہ ۹

عمل :اسكے بے كارہونے كے عوامل ۸

كفار :ان كے عمل كا حبط ہونا ۸

كفر :خدا تعالى كے ساتھ كفر كرنے كے اثرات۸محرمات،۲

مسجد:اسكا تقدس ۴; اسكا مالك ۴; اسكى آبادكارى ا; اسكى توليت ا،۲; اس كے احكام ۲;اسكے بنانے كا فلسفہ۳

مسجد الحرام :اسكى تاريخ ۶; صدر اسلام ميں اسكى توليت ۶

مشركين :انكا پسنديدہ عمل ۷; انكا كفر ۵; انكى پليدگى ۵; انكى نالائقى ا،۲;ان كے عمل كا بے كار ہونا۷; مشركين اور مسجد الحرم۶;مشركين جہنم ميں ۰

مقدس مقامات:۴

آیت ۱۸

( إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلاَّ اللّهَ فَعَسَى أُوْلَـئِكَ أَن يَكُونُواْ مِنَ الْمُهْتَدِينَ )

اللہ كى مسجدوں كو صرف وہ لوگ آباد كرتے ہيں جن كا ايمان اللہ اور روز آخرت پر ہے او رجنھوں نے نماز قائم كى ہے زكوةادا كى ہے اور سوائے خدا كے كسى سے نہيں ڈرے يہى وہ لوگ ہيں جو عنقريب ہدايت يافتہ لوگوں ميں شمار كئے جائيں گے_

ا_ مساجد كى آبادكارى اور ان كے امور كے سنبھالنے كى صلاحيت صرف سچے مومنين كے پاس ہے_

انما يعمر مساجد الله من آمن بالله و اليوم الآخر و لم يخش الا الله

۴۹

۲_ صالح مومنين، مساجد كے امور كے ذمہ دار ہيں _انما يعمر مساجد الله من آمن بالله و لم يخش الا الله

۳_ مساجد بنانے كا فلسفہ خدا تعالى كے حضور خضوع و خشوع كا اظہار ہے _انما يعمر مساجد الله

۴_ مساجد; مقدس مقامات ، خدا تعالى سے متعلقہ اور اسكى ملكيت ہيں _مساجد الله

مساجد كا اللہ كى طرف اضافہ '' اضافہ تشريفيہ'' ہے جو مساجد كے تقدس كو بيان كررہا ہے_

۵_ كفار، مشركين اورلاابالى اور نمازو زكات كى پابندى نہ كرنے والے مسلمان مساجد كى آبادكارى اور انكے امور كو سنبھالنے كى صلاحيت نہيں ركھتے_انما يعمر مساجد الله من آمن بالله و اليوم الآخر و اقام الصلوة و آتى الزكاة

۶_دين كے بنيادى اورايك دوسرے سے جدا نہ ہونے والے دو ركن ايمان ( خدا اور قيامت كا اعتقاد) اور عمل ( نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا) ہيں _انما يعمر مساجد الله من آمن بالله و اليوم الآخر و اقام الصلاة و آتى الزكاة

۷_ نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا شريعت الہى كى اہم ترين ذمہ دار ياں ہيں _و اقام الصلاة و آتى الزكاة

مندرجہ بالا نكتے پر يہ چيز دلالت كرتى ہے كہ خدا تعالى نے ايمان كى شرط ذكر كرنے كے بعد شرعى ذمہ داريوں ميں سے صرف نماز اور زكات كا تذكرہ كيا ہے_

۸_ نماز قائم كرنا، زكات ادا كرنا، خدا تعالى سے ڈرنا اور غير خدا سے نہ ڈرنا سچے ايمان كى نشانياں ہيں _

من آمن بالله و اليوم الآخر و اقام الصلاة و آتى الزكاة و لم يخش الا الله

۹_ خدا اور روز قيامت پر ايمان، نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا اور غير خدا سے نہ ڈرنا صراط مستقيم تك پہنچنے اور ہدايت پالينے والوں ميں شمار ہونے كا پيش خيمہ ہيں _من آمن بالله و اليوم الآخر فعسى اولئك ان يكونوا من المهتدين _

۰ا_ سچے مومنين كو ايمان اور نيك اعمال كا حامل ہونے كے باوجود صرف اپنى ہدايت كى اميد كرنى چاہيے اوراس پرمطمئن اور مغرور نہيں ہونا چاہيے _من آمن بالله فعسى اولئك ان يكونوا من المهتدين

اا_ابو سعيدخدرى سے روايت ہے كہ پيغمبر اكرم (ص) نے فرمايا : ''اذا را يتم الرجل يعتاد المسجد فاشهدوا له بالا يمان قال الله : انما يعمر مساجد الله من آمن بالله واليوم

۵۰

الآخر''جب كسى كو مسجد كا عادى ديكھو تو اسكے ايمان كى گواہى دو كيونكہ خدا تعالى نے فرمايا ہے كہ اللہ تعالى كى مساجد كو وہ لوگ آباد كرتے ہيں جو خدا اور روز آخرت پر ايمان ركھتے ہيں _(۱)

اميد:ہدايت كى اميد ركھنے كى اہميت ۰

ايمان:آخرت پر ايمان كى اہميت ۶; ايمان كى نشانياں ۸; خدا پر ايمان كى اہميت ۶: قيامت پر ايمان ۹

خدا تعالي:اسكى مالكيت ۴

خضوع :اسكى اہميت ۳

خوف:خوف خدا كى اہميت ۸،۹; غير خدا كا خوف ۹

دين:اسكے اركان ۶

روايت :زكات :اسكى اہميت ۶،۷،۸; اسكے اثرات ۹; زكات ترك كرنے والوں كى نالائقى ۵

عُجب:اس سے اجتناب ۰

كفار:انكى نالائقى ۵

مسجد:اس كا مالك ۴; اس كا مقدس ہونا۴; اسكو آباد كرناا; اسكى آباد كارى اا; اسكى آباد كارى كى اہميت۵;اسكى تعمير كا فلسفہ ۳;اسكى توليت ۱، ۲;اسكى توليت كى اہميت ۵

مشركين :انكى بے لياقتى ۵

مقدس مقامات ۴

مومنين:انكى ذمہ دارى ۰ا;ان كے فضائل ا،اا; صالح مومنين كى ذمہ دارى ۲

نماز:اسكو قائم كرنے كى اہميت۶،۷،۸;اسكو قائم كرنے كے اثرات ۹;تاركين نماز كى بے لياقتى ۵

ہدايت:اسكے عوامل ۹

ہدايت يافتہ لوگ:۹

____________________

۱)الدر المنثور ج ۴ ص ۴۰ا_

۵۱

آیت ۱۹

( أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللّهِ لاَ يَسْتَوُونَ عِندَ اللّهِ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ )

كيا تم نے حاجيوں كے پانى پلانے اور مسجد الحرام كى آبادى كو اس كا جيسا سمجھ ليا ہے جو اللہ اور آخرت پر ايمان ركھتا ہے اور خدا ميں جہا د كرتا ہے _ ہر گزيہ دونوں اللہ كے نزديك برابر نہيں ہو سكتے اور اللہ ظالم قوم كى ہدايت نہيں كرتا ہے_

ا_خدا تعالى كى طرف سے ان مسلمانوں كى مذمت جو حاجيوں كو پانى پلانے اور مسجد الحرام كى سرپرستى كو راہ خدا ميں جہاد كے برابر قرار ديتے تھے اور خود كو راہ خدا ميں جہاد كرنے والے مومنيں كے ہم پلہ سمجھتے تھے_

اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله و اليوم الآخر و جاهد فى سبيل الله

۲_ نيك كردار كافر اور مشرك كو مومن مجاہدكے برابر قرار دينا نادرست كام اور قابل ملامت عمل ہے_

اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله و اليوم الآخر و جاهد فى سبيل الله

۳_ مسجد الحرام كى سرپرستى اور زائرين كعبہ كو پانى پلانا جاہليت كے عربوں كے درميان اہم اور قابل فخر كام تھا_

اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام

۵۲

كمن آمن بالله و جاهد فى سبيل الله

۴_ كافر و مشرك كا نيك ترين عمل، خدا تعالى كے نزديك كمترين قيمت بھى نہيں ركھتا_

اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله و الله لايهدى القوم الظالميں

مندرجہ بالا مطلب اس آيہ شريفہ ميں دو اہم نكات سے حاصل ہوتا ہے_

ا_ حاجيوں كو سيراب كرنا اور مسجد الحرام كو آباد كرنا مشركين كا بہترين عمل تھا_

۲_ خدا تعالى نے بظاہرانہيں نيك عمل مشركين كو ستمگر متعارف كرايا ہے_

۵_ انسانوں كے نيك اعمال كى قيمت صرف خدا تعالى اور روز قيامت پر ايمان كى صورت ميں ہے_

اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله و اليوم الآخر

۶_ راہ خدا ميں جہاد مومنين كا بہترين اور سب سے زيادہ قيمتى عمل ہے _

اجعلتم سقاية الحاج كمن آمن بالله و اليوم الآخر و جاهد فى سبيل الله

۷_ جہاد كى قدر و قيمت تب ہے جب وہ راہ خدا ميں ہو_و جاهد فى سبيل الله

۸_ كفار و مشركين ستمگر لوگ ہيں _و الله لا يهدى القوم الظالمين

۹_ ستمگر لوگ ہدايت الہى سے محروم ہيں _و الله لا يهدى القوم الظالمين

۰ا_ ابو بصير نے امام محمد باقر يا امام جعفر صادق عليہما السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان (اجعلتم سقاية الحاج و عمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله و اليوم الآخر ) كے بارے ميں روايت كى ہے ' 'نزلت فى حمزة و على و جعفر والعباس وشيبة ...وكان على (ع) و حمزة و جعفر الذين آمنوا بالله و اليوم الآخر وجاهدوا فى سبيل الله لا يستوون عندالله '' يہ آيت شريفہ حمزہ ، على ، جعفر، عباس اور شيبہ كے بارے ميں نازل ہوئي كہ يہ (عباس اور شيبہ ) حاجيوں كو سيراب كرنے اور كعبہ كى سرپرستى كے منصب پر افتخار كررہے تھے تو خدا تعالى نے يہ آيت نازل فرمائي: كيا حاجيوں كو سيراب كرنے اور كعبہ كو آباد كرنے كو اس شخص كے عمل جيسا قرار ديتے ہو جس كا خدا و روز قيامت پر ايمان ہے اور راہ خدا كا مجاہد ہے ؟ يہ خدا كے يہاں مساوى نہيں ہيں _(۱)

____________________

ا)كافى ج ۸ ص ۲۰۴ ح ۴۴۵ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۹۳ا ح ۷۸ _

۵۳

اقدار :ان كامعيار ۴،۵،۷

امام على (ع) :آپ (ع) كے فضائل ۰

ايمان :آخرت پر ايمان كى اہميت۵; خدا پر ايمان كى اہميت ۵

جاہليت :زمانہ جاہليت ميں اقدار كا معيار۳

جعفر ابن ابى طالب:ان كے فضائل ۰/جہاد:اسكى قيمت ا،۶،۷

حاجى لوگ:حاجيوں كو سيراب كرنے كى فضيلت ۰ا; زمانہ جاہليت ميں حاجيوں كو سيراب كرنا ۳

حمزہ :آپ كے فضائل ۰

خدا تعالى :خدا تعالى كى طرف سے سرزنش

راہ خدا :اسكى قدر و قيمت ۷

شيبہ :اسكے فضائل ۰

ظالم لوگ :۸انكى محروميت۹

عباس ابن عبدالمطلب:

ان كے فضائل۰

عمل :ناپسنديدہ عمل ۲

عمل صالح:بہترين عمل صالح۶; عمل صالح كى اہميت ۵

قياس:توليت مسجد كا قياس جہاد كے ساتھ ا; حاجيوں كو سيراب كرنے كا قياس جہاد كے ساتھ۱; مشرك كا قياس مومن كے ساتھ،۲; مومن كا قياس كا فر كے ساتھ ۲; ناپسنديدہ قياس ا،۲

كفار :انكا ظلم ۸; ان كے عمل صالح كا بے قيمت ہونا ۴

مجاہدين :ن كے فضائل ا،۲

مسجد الحرام :اسكى توليت ا; زمانہ جاہليت ميں مسجد الحرام كى توليت ۳;

مسلمان:ا ن كى مذمت /مشركين :

۵۴

انكا ظلم۸; ان كے عمل صالح كابے قيمت ہونا ۴; نيكوكار مشركين ۲

مومنين :ان كے فضائل ا،۲

ہدايت :اس سے محروم لوگ ۹

آیت ۲۰

( الَّذِينَ آمَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَاهَدُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِندَ اللّهِ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ )

بيشك جو لوگ ايمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت كى اور راہ خدا ميں جان اور مال سے جہاد كيا وہ اللہ كے نزديك عظيم درجہ كے مالك ہيں اور در حقيقت وہى كامياب بھى ہيں _

ا_ خدا تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كى تقدير و تعريف _

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا اعظم درجة عند الله

۲_ ايمان ، ہجرت اور جان و مال كے ساتھ جہاد كا خدا تعالى كے نزديك برترين در جہ اور قدر و قيمت ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا باموالهم و انفسهم اعظم درجة

۳_ خدا تعالى كے يہاں ايمان با عمل كى اہميت ہے_الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا اعظم درجة عند الله

۴_ ہجرت اور جہاد كى بڑى قيمت اس صورت ميں ہے جب يہ راہ خدا ميں ہوں _

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا فى سبيل الله

۵_ مال كے ساتھ جہاد اسى طرح ضرورى ہے جس طرح جان كے ساتھ جہاد_و جاهدوا فى سبيل الله باموالهم و انفسهم

۶_ راہ خدا ميں ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كا خدا تعالى كے يہاں برترين مرتبہ اور سب سے بڑا درجہ ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا اعظم درجة عند الله

۵۵

۷_ حقيقى سعادت اور كاميابى ، راہ خدا ميں جہاد اور ہجرت كرنے والے مومنين كيلئے ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا اولئك هم الفائزون

۸_ ايمان ، ہجرت اور راہ خدا ميں جان و مال كے ساتھ جہاد، انسان كے سعادت حاصل كرنے كے اصلى عوامل ہيں _

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا اولئك هم الفائزون

اقدار:۲انكا معيار۳،۴

انسان :ممتاز انسان ۶

ايمان :اسكى قدر و قيمت ۲،۳; اسكے اثرات ۸; ايمان اور عمل ۳

جہاد:جہاد كى اہميت ۵; جہاد كى قدر و قيمت ۲،۴; جہاد كے اثرات ۸;جہاد مالى كى اہميت ۵;جہاد مالى كي

قدر و قيمت ۲; جہاد مالى كے اثرات۸

راہ خدا :اسكى قدر و قيمت ۴

سعادت:اسكے عوامل ۸

عمل :اسكى قدر وقيمت ۳

كامياب لوگ : ۷

مجاہدين:انكا مقام ۶;انكى سعادت ۷; انكى كاميابى ۷; صدر اسلام كے مجاہدين كے فضائل

مومنين :ان كا مقام۶; انكى سعادت ۷; انكى كاميابى ۷;ان كے فضائل

مہاجرين :انكا مقام ۶;انكى سعادت ۷; انكى كاميابى ۷; صدر اسلام كے مہاجرين كے فضائل

ہجرت :اس كى قدر و قيمت ۲،۴;اسكے اثرات۸

۵۶

آیت ۲۱

( يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُم بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَرِضْوَانٍ وَجَنَّاتٍ لَّهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُّقِيمٌ )

الله ان كو اپنى رحمت ،رضامندى اور باغات كى بشارت ديتا ہے جہان ان كے لئے دائمى نعمتيں ہوں گى _

ا_ راہ خدا ميں ہجرت و جہاد كا نتيجہ خدا تعالى كى بشارتوں كا حصول ہوتا ہے_

الذين آمنوا و هاجروا وجاهدوا فى سبيل الله يبشرهم ربهم

۲_ راہ خدا ميں ہجرت اور جہاد كرنے والوں پر خدا كى خاص رحمت كا نزول ہوتا ہے_

هاجروا و جاهدوا فى سبيل الله يبشرهم ربهم برحمة منه

كلمہ '' رحمة'' كو نكرہ لانا اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ راہ خدا ميں ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين پر خدا تعالى كى خاص رحمت نازل ہوگي_

۳_ مقام رضوان (خدا تعالى كا انسان سے مكمل راضى ہونا ) كا مل جانا خدا تعالى كى طرف سے ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كيلئے خاص عطيہ ہے_هاجروا و جهدوا فى سبيل الله يبشرهم ربهم و رضوان

۴_ رضوان الہى ( خدا كا راضى ہونا) سے بہرہ مندہونا ; ايمان ، ہجرت اور جہاد كى راہ پر چلنے كا نتيجہ ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا يبشرهم ربهم برحمة و رضوان

۵_ ايمان اور راہ خدا ميں ہجرت اور جہاد كرنے كے ثمرات ميں سے بہشت كے متعدد باغات كا حصول ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا فى سبيل الله يبشرهم ربهم و جنت

۶_ ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كيلئے بہشت كے باغات كى نسبت خدا تعالى كى خاص رحمت اور رضوان بہت عظيم نعمت ہے_

۵۷

هاجروا و جاهدوا فى سبيل الله يبشرهم ربهم برحمة منه و رضوان و جنات

رحمت و رضوان كو جنات سے پہلے ذكر كرنا مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے _

۷_ بہشت كے باغات ، خدا تعالى كى نعمتوں سے سرشار ہيں _جنات لهم فيها نعيم

نعيم كا معنى ہے كثير اور فراوان نعمت( مفردات راغب)

۸_ بہشت كے باغات كى يہ نعمتيں دائمى اور ناقابل زوال ہيں _جنات لهم فيها نعيم مقيم

۹_ رحمت، رضوان الہى اور دائمى نعمتوں سے سرشار بہشت كے باغات كا حصول انسان كى كاميابى كا ايك نمونہ ہے_

و اولئك هم الفائزون ۰ يبشرهم ربهم برحمة منه و رضوان و جنات لهم فيها نعيم مقيم

ايمان:اسكى جزا ۵;اسكے اثرات۴

بہشت :اسكے باغات ۸; اسكے باغوں كى قدر وقيمت ۶;بہشت جاودان ۹; بہشت حاصل كرنے كے اسباب ۵;بہشت كى نعمتوں كا دائمى ہونا ۸; بہشت كى نعمتوں كى خصوصيات ۸;بہشت كى نعمتيں ۷; بہشت كے باغوں كى خصوصيات ۷

جہاد:اسكى جزا۵;اسكے اثرات ا،۴

خدا تعالي:خدا كى بشارتيں ا; خدا كى خاص رحمت ۲،۳،۶; خدا كى رحمت ۹; خد ا كى رضا ۳،۹; خدا كى نعمتيں ۷; رضائے الہى كے عوامل۴

رحمت :اسكے مستحقين۲،۶

كاميابى :اسكى نشانياں ۹

مجاہدين :ان كا مقام۳،۶ ;ان كے فضائل ۲

مقام رضوان ،۳،۴اسكى قدر و قيمت ۶

مومنين :انكا مقام ۳،۶

مہاجرين :انكا مقام ۳،۴;ان كے فضائل۲

ہجرت :اسكى جزا۵;اسكے اثرات ا،۴

۵۸

آیت ۲۲

( خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً إِنَّ اللّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ )

وہ انھى باغات ميں ہميشہ رہيں گے كہ الله كے پاس عظيم ترين اجر ہے _

ا_ عالم آخرت ، جاوداں اور فنانہ ہونے والا ہے _و جنات لهم فيها نعيم مقيم خالدين فيها ابد

۲_ ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كيلئے بہشت كى نعمتوں سے سرشار باغات ميں دائمى زندگى ہے_

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا و جنات لهم فيها نعيم مقيم _ خا لدين فيها ابد

۳_ آخرت كى دائمى نعمتيں ، ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كے عمل كا اجر اور بدلہ ہيں _

الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا جنات لهم خالدين فيها ابدا ان الله عنده اجر عظيم

اجر كا معنى ہے '' كا م كى اجرت''

۴_ ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كيلئے خدا كى جزاعظيم جزا ہے_الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا ان الله عنده اجر عظيم

۵_ عظيم اجر اور پاداش صرف خدا تعالى كے يہاں ہے_ان الله عنده اجر عظيم

ہو سكتا ہے ''عندہ ''كا ''اجر عظيم ''پر مقدم كرنا حصركيلئے ہو_

۶_ ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كيلئے خدا تعالى كى رحمت و رضوان اوربہشت كے علاوہ اسكے يہاں ايك اور خاص اور عظيم اجرہے_الذين آمنوا و هاجروا و جاهدوا و جنات ان الله عنده اجر عظيم

(ان الله عنده اجر عظيم ) كے جملہ كا ، كہ جس كا معنى عام اور كلى ہے; ہجرت اور جہاد كرنے والے مومنين كى گوناگون پاداش كے بعد ذكر كئے جانے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل كيا جاسكتا ہے_

آخرت :اس كا جاودان ہوناا; اسكى خصوصيات

۵۹

بہشتى لوگ ۲،۶

پاداش :پاداش كے مراتب۴،۵،۶;عظيم پاداش۴،۵،۶

حيات:حيات اخروى كا جاودان ہونا ۲; حيات جاودان كو پانے والے۲

خدا تعالي:خدا كى پاداش۴،۵،۶; خدا كى رضا ۶

رحمت :رحمت پانے والے ۶

عمل :اسكى پاداش ۳

مجاہدين :انكى پاداش ۳،۴،۶; ان كے فضائل۲

مقام رضوان :۶

مومنين :انكى پاداش ۳،۴،۶; ان كے فضائل ۲

مہاجرين :انكى پاداش ۳،۴،۶; ان كے فضائل ۲

نعمت :اخروى نعمتوں كا جاودان ہونا ۳; نعمت حاصل كرنے والے۲

آیت ۲۳

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ آبَاءكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاء إَنِ اسْتَحَبُّواْ الْكُفْرَ عَلَى الإِيمَانِ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ )

ايمان والو خبر دار اپنے باپ دادا اور بھائيوں كواپنا دوست نہ بناؤ اگر وہ ايمان كے مقابلہ ميں كفر كو دوست ركھتے ہوں اور جو شخص بھى ايسے لوگوں كو اپنا دوست بنائے گا وہ ظالموں ميں شمار ہوگا_

ا_ كفار اور دشمنان دين كے ساتھ دوستى حرام ہے_يا ايها الذين آمنوا لا تتخذوا اولياء ان

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336