تقيه اسلام کی نگاہ میں

تقيه  اسلام کی نگاہ میں0%

تقيه  اسلام کی نگاہ میں مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 336

تقيه  اسلام کی نگاہ میں

مؤلف: غلام مرتضي انصاری
زمرہ جات:

صفحے: 336
مشاہدے: 79140
ڈاؤنلوڈ: 2552

تبصرے:

تقيه اسلام کی نگاہ میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 336 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 79140 / ڈاؤنلوڈ: 2552
سائز سائز سائز
تقيه  اسلام کی نگاہ میں

تقيه اسلام کی نگاہ میں

مؤلف:
اردو

اسي طرح شهيد ثاني زين الدين بن علي عاملي  کوشهيدکيا گيا۔

قاضي نورالله شوستري  جوشهيد ثالث کے نام سے معروف هے ، اسے هندوستان ميں شهيد کيا گيا۔

سيد نصر الله حائري  جو نادرباد شاه کا سفير تھا ، جوصرف اور صرف شيعه هونے کي وجه سے شهيد کيا گيا ۔(۱)

عراق میں صدام نے دس لاکھ سے زياده شيعوں کا قتل عام کيا اور بهت سے لوگوں کا پورا گھرانه تباه کيا اور آج بھی خودکش حملے کرکے بے گناہ لوگوں کو بے دردی سے شہید کر رہے ہیں۔

بحرین میں دیکھیں آل خلیفہ سعودی فوج کی مدد سے شیعوں کو خاک و خون میں نہلا رہےہیں۔

____________________

۱۔ محب الاسلام؛ شيعه مي پرسد، ج۲، ص ۲۹۳۔

۳۲۱

یمن میں دیکھیں اب تک کتنے بے گناہ لوگ سعودی ظلم و بربریت کے نشانہ بنے ہیں؟

سوریہ میں دیکھیں ،جہاں وہابیت نے داعش کے نام سے شیعوں پر قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا ہوا ہے؟!!

افغانستان میں دیکھیں ،طالبان نے شیعیان حیدر کرار کا قتل عام کرکے ان کے املاک پر قبضہ کیا اور ان کے کئی ہزار جوان لڑکیاں بطور کنیز اپنے آقاؤں کو پیش کی گئیں۔

پاکستان کے مختلف شہروں میں خصوصاً کراچی میں ۸۰۰ سے زائد ڈاکٹر ، انجنئیر ،تاجر اور علمائے کرام چیدہ چیدہ افراد کو شہید کیا گیا ۔کئی مسجدیں شہید کی گئیں ۔ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے سینکڑوں علی ؑکے ماننے والوں کو بسوں سے اتار اتارکر شہید کیا گیا۔ اسی طرح جامع مسجدکوئٹہ میں بموں کے ذریعے سینکڑوں نمازیوں کو خانہ خدا میں خاک و خون میں نہلایا گیا۔

کراچی سے کوئٹہ اور کوئٹہ سے تافتان کے راستے میں زائرمؤمنین کے بسوں کو

۳۲۲

راکٹ لانچرز کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا ۔

سیالکوٹ میں جمعہ کی نماز کے دوران ایک خودکش حملہ آور نے ۷۰ نمازیوں کو خاک وخون میں نہلایا۔

مختلف شہروں میں مظلوم کربلا اباعبداللہ الحسین ؑ کے عاشور کے جلوسوں میں خودکش حملہ آوروں کے ذریعے بے گناہ عزاداروں کو شہید کیا گیا ۔

پشاور اور پاڑاچنار جیسے شہروں میں جہاں ان قاتلوں کو جب افغانستان سے نکالا گیا تھا اور بے سروسامانی کے عالم میں پاڑا چنار پہنچے تھےتو وہاں کے شیعوں نے انہیں مسلمان ہونے کے ناطے قیام و طعام کا بندوبست کرکے زمین اور گھر دئے لیکن ان احسانات کا صلہ انہوں نے شیعوں کے مراکز پر حملہ کرکے شیعہ نسل کشی کی صورت میں دیا ۔

گلگت بلتستان جو امن کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے، اس خطے کے امن و امان کوتباہ کرنے کے لئے وہاں کے پنڈی سے جانے والے خالی ہاتھ مسافروں کو کوہستان ، چلاس اور استور کے علاقوں میں جہاں یہ یزیدی لوگ زندگی بسرکرتے ہیں ،بسوں سے اتار

۳۲۳

اتارکر شناختی کارڈ چیک کرتے ہوئے لائن میں کھڑا کرکے بزدلانہ طور پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ۔

ان تمام مظالم ، جرائم اور قتل وغارت گري کے باوجود يه لوگ پوچھتے هيں که شيعه تقيه کيوں کرتے هيں ؟!جب که اس سے پهلے اپنے آپ سے پوچھنا چاهئے که شيعوں کو تقيه کرنے پر مجبورکيوں کرتے هيں؟!!

آخر ميں الله تعالي کي بارگاه ميں دست به دعا هوں که الله هم سب کو راه مستقيم پرثابت قدم رکھے اور جو بھي هدايت کے طلب گار هيں انهيں هدايت کے راستے پر گامزن فرمائے۔ آمين ۔

والسّلام علی من اتبع الهدی

(تمت بالخیر)

۳۲۴

كتاب نامه

القرآن الکريم

۱. ابن ابي الحديد؛ شرح نهج البلاغه، تحقيق ،محمد أبو الفضل ابراهيم، دار إحياء الكتب العربية ۱۳۷۸ ۔

۲. ابن ابی العز،علی بن علی،قاضی دمشق ؛ شرح العقیده الطحاویه، دارالکتب العلمیہ، ۲۰۰۹ ۔

۳. ابن الجوزي، م ۵۹۷ ؛ زاد المسیر ،تحقيق : محمد بن عبد الرحمن عبد الله ، دار الفكر, چ ۱۴۰۷

۴. ابن تيميه؛ منهاج السنه النبويه في نقض الشيعه و القدريه ، مكتبه الخياط، بيروت۔

۵. ابن حزم علی ابن محمد؛ الْمُحَلَّى بِالآثَارِ،دارالفکر ، ۱۴۲۱ ۔

۶. ابن شہر آشوب،مناقب آل ابیطالب،قم،کتابفروشی مصطفوی،ج ۴ ،ص ۴۳۷ ۔

۷. ابن عربی، تحقيق : محمد عبد القادر عطا؛ احکام القرآن؛ ناشر : دار الفكر للطباعة والنشر۔

۸. ابن عطیہ عبدالحق؛المحرر الوجیز فی تفسیر الکتاب العزیز،دارالکتب العلمیہ، ۱۴۲۸ ۔

۹. ابن كثير، اسماعيل بن عمرو؛ تفسير القرآن العظيم،تحقيق: محمد حسين شمس الدين‏، دار الكتب العلمية، بيروت‏، ۱۴۱۹ ۔ ‏

۱۰. ابن ماجہ،محمد بن یزید؛سنن ابن ماجه، دارالفکر، ۱۴۲۱ ہ

۱۱. ابن منظور، جمال الدين؛ لسان العرب ، نشر ادب الحفده، ۱۴۰۵ ۔

۱۲. ابن نجیم زین الدین ؛ الاشباه و النظایر فی قواعد و فروع الفقه الشافعی؛ دارالفکر المعاصر، ۱۴۲۰ ۔

۱۳. ابن هشام؛ السنة النبويه

۱۴. ابوعبدالله محمد بن احمد ابن ادریس شافعی، احکام القرآن، دارالقلم،بے تا۔

۱۵. احسان الهي ، ظهير ؛ السنه و الشيعه۔ پاكستان۔

۱۶. أحمد بن عبد الله الأصبهاني ؛ حيلة الاولیاءوطبقات الأصفياء دار الكتاب العربي ،بيروت، ۱۴۰۵ ۔

۱۷. اميني، عبد الحسين؛ الغدير ، چ ۲ ، تهران، ۱۳۳۶ ۔

۱۸. انصاری ،شیخ اعظم و امام خمینی؛التقيه في رحاب العلمين، الامانةالعامه للمؤتمر، ۱۳۷۳ ۔

۱۹. آلوسی سيد محمود، ابوالفضل؛ روح المعانی دارالكتب العلميه - بيروت، چاپ اول، ۱۴۱۵ ق۔

۲۰. بیضاوی عبداللہ بن عمر؛ انوار التنزیل و اسرار التأویل، دار الصادر، ۱۳۸۰ ۔

۲۱. پيشوائي، مهدي؛ سيره پيشوايان، مؤسسه امام صادق، قم، ۱۳۷۶ ۔

۲۲. تفسیر الحسن البصری،

۲۳. ثامر هاشم العمیدی ؛ تقيه از دیدگاه مذاهب وفرقه های اسلامی غیر شیعی، مترجم سید محمد صادق عارف، آستان رضوی، مشھد، ۱۳۷۷ ۔

۲۴. ثقة الاسلام كلينى، الكافي، ۸ جلد، دار الكتب الإسلامية تهران، ۱۳۶۵ هجرى شمسى‏

۲۵. جعفر سبحاني؛ مع الشيعه الاماميه في عقائدهم، حوزه علميه قم۔

۲۶. حجتي، محمد باقر؛ تاريخ قرآن كريم، نشر فرهنگ اسلامي، ۱۳۶۰ ۔

۲۷. حر عاملي، محمد بن الحسن؛ وسائل الشيعه، اسلاميه،تهران، ۱۳۸۷ ه

۲۸. داوود؛ ترجمه الطرائف،چ ۲ ، نوید اسلام، قم ، ۱۳۷۴ ش۔

۲۹. سالوس، علي؛ بين الشيعه و السنه ، دار الاعتصام،قاهره۔موسسه الهادي؛

۳۰. بیهقی احمد بن الحسین ؛السنن الکبری ، دارالفکر ،بیروت، ۱۴۱۹ ۔

۳۱. سيد على بن موسى بن طاوس ؛ الطرائف، چاپخانه خيام قم، ۱۴۰۰ هجرى قمرى

۳۲. السيد محمد صادق الروحاني; فقه الصادقعليه‌السلام ،ناشر مؤسسة دار الكتاب قم، ۱۴۱۲ ۔

۳۳. شیخ انصاري، مرتضي؛ رسائل و مكاسب،جامع المدرسين، ۱۳۷۵ ۔

۳۴. شيخ صدوق، من لا يحضره الفقيه، ۴ جلد، انتشارات جامعه مدرسين قم، ۱۴۱۳ هجرى قمرى‏

۳۵. شيخ مفيد;تصحيح اعتقادات الإمامية تحقيق : حسين درگاهي چ ۲ , دار المفيد، بيروت ، ۱۴۱۴ ۔

۳۶. محمد علي،صالح المعلم؛ التقيه في فقه اهل البيت،ج ۱ ، ص ۶۶ ۔

۳۷. طبری ابو جعفر محمد بن جرير ؛جامع البیان فى تفسير القرآن، دار المعرفه: بيروت: ۱۴۱۲ ق‏۔

۳۸. عبد الله بن قدامه; المغني، م ۶۲۰ ، چ، جديد,ناشر دار الكتاب العربي ، بيروت ، لبنان۔

۳۹. عروسى ،حويزى عبد على بن جمعه ؛ تفسير نور الثقلين، انتشارات اسماعيليان، قم ، ۱۴۱۵ ق‏۔

۴۰. علامه مجلسى، بحار الأنوار، ۱۱۰ جلد، مؤسسة الوفاء بيروت - لبنان، ۱۴۰۴ هجرى قمرى‏

۴۱. علوي، عادل؛ التقيه بين الاعلام، مؤسسه اسلاميه ، قم، ۱۴۱۵ ۔

۴۲. علي تهراني؛ تقيه در اسلام ، انتشارات طباطبائي، ۱۳۵۲ ۔

۴۳. غزالى، محمد بن محمد؛ احياء علوم الدين،مترجم: خوارزمى، مويدالدين ،انتشارات علمى و فرهنگى‏: تهران۔

۴۴. غفاري ،ناصر؛ اصول مذهب الشيعه الاماميه، مجمع جہانی اہل البیتؑ،قم ۱۴۱۳ ۔

۴۵. فخر رازي ؛ المحصول ،تحقيق : دكتر طه جابر فياض ,الثانية, مؤسسة الرسالة ، بيروت، ۱۴۱۲ ،

۴۶. فخر رازی محمد بن عمر ؛ تفسیرکبیر دار احیاء التراث العربی، ۱۴۲۲ ۔

۴۷. فخر رازی محمد بن عمر؛ مناقب الشافعی ،مکتبۃ الازھریہ للتراث ، ۲۰۰۸ ۔

۴۸. كاشف الغطاء، محمد حسين؛ اين است آئين ما ، انتشارات سعدي، تبريز، ۱۳۴۷ ۔

۴۹. كمال جوادي؛ فهرست ايرادات و شبهات عليه شيعيان در هند و پاكستان،

۵۰. مالک بن انس ؛ المدونة الکبری،مطبعة السعادة،دار احياء التراث، بيروت ، لبنان۔

۵۱. مامقانی،عبداللہ؛ تنقيح المقال في علم الرجال، موسسہ آل البیت،قم۔

۵۲. متقی هندی علی ابن حسام الدین ، کنزالعمال، موسسہ الرسالہ، ۱۴۰۵ ۔

۵۳. مجله نور علم، ش ۵۰ ـ ۵۱ ، ص ۲۴ ـ ۲۵ ۔

۵۴. محب السلام؛ شيعه مي پرسد ، بي نا ، تهران، ۱۳۹۸ ۔

۵۵. محسن امين، عاملي؛ نقض الوشيعه ، الشیعہ بین الحقائق و الاوھام،موسسہ الاعلمی للمطبوعات، ۱۴۰۳ ۔

۵۶. محمد بن اسماعيل، بخاري؛ صحیح بخاری، دارالطباعة العامره استانبول، دارالفکر ، ۱۴۰۱ ه

۵۷. محمد بن مكى عاملى( ۷۸۶ ه ق) ؛ القواعد و الفوائد،: ‏ناشر: كتابفروشى مفيد چاپ‏۱: قم- ايران۔

۵۸. حاکم نیشاپوری،محمد بن عبداللہ؛ المستدرک علی الصحیحین،دارالکتب العلمیہ ،بیروت، ۱۴۱۱ ہ

۵۹. مسعودی،اثبات الوصیہ،نجف،المکتبۃ الحیدریۃ،بی تا۔

۶۰. طبرانی،سلیمان بن احمد؛ المعجم الکبیر ،دارالحدیثیہ ، ۱۹۸۴ ۔

۶۱. معلمي، محمد علي؛ التقيه في فقه اهل البيت ، تقريرات آية الله مسلم الداوري، قم، ۱۴۱۹ ۔

۶۲. مكارم شيرازي،ناصر؛ تقيه سپري براي مبارزه عميقتر ، مطبوعاتي صدف، قم، بي تا۔

۶۳. مکارم شیرازی، ناصر؛ شیعہ پاسخ می گوید،انتشارات امام علی بن ابیطالب ،قم، ۱۳۸۷ ۔

۶۴. موسوى، فخار بن معد، إيمان أبي طالب (الحجة على الذاهب إلى كفر أبي طالب) ، دار سيد الشهداء للنشر ، قم، چاپ: اول، ۱۴۱۰ق.

۶۵. موسوي، علي عباس؛ پاسخ و شبهاتي پيرامون مكتب تشيع ، سازمان تبليغات، قم، ۱۳۷۱ ۔

۶۶. موسوي، موسي؛ الشيعه و التصحيح ، طبع لوس انجلوس ، ۱۹۸۷ ۔

۶۷. نعمت الله صفری؛ نقش تقيه در استنباط، بوستان کتاب قم، ۱۳۸۱ ۔

۶۸. نوبختي،حسن بن محمد؛ فرق الشيعه ، مکتبۃ الرضویہ، ۱۹۳۶ ۔

۶۹. نیشاپوری؛ تفسیر نیشاپوری، حاشیہ تفسیر طبری۔

۷۰. يزدي،محمود ؛ انديشه هاي كلامي شيخ طوسي،دانشگاه رضويه، ۱۳۷۸ ۔

۷۱. يعقوبي، ابن الواضح؛ تاريخ يعقوبي ، مكتبه المرتضويه، عراق، النجف۔

۷۲. راغب اصفهاني ؛ مفردات، بدع۔

۳۲۵

خلاصه کتاب به زبان فارسی

تقیه ایک قرآنی،عقلی، اور فطری حکم هے،جسے هر عاقل انسان تسلیم کرتا هے ،لیکن ایک متعصب گروه[وهابیت]شیعیان حیدر کرار کی دشمنی میں اس حکم[تقیه] کا اصلی چهره بگاڑ کے منافقت،جھوٹ،بزدلی،وغیره سے تشبیه دے کر مکتب حقه کے پیروکاروں پر مختلف قسم کی تهمتیں لگانے لگے اور دوسرے مکاتب فکر والوں کو مکتب اهل بیت سے دور کرنے کی سازش کرنے لگے۔اسی کے پیش نظر ان کے عزائم کو برملا کرنے کے لئےکتاب حاضر تالیف کی گئی هے،تاکه ان غلط فهمیوں کو دور کرسکے۔لذا تقیه کی تعریف،شرائط،اقسام، آثار اور اس کی مشروعیت کو چاروں ادله کی روشنی میں بیان کئے گئے هیں۔اسی طرح اس کی تاریخی حیثیت والی بحث میں انبیاء اور اولیائے الهی نے جهاں جهاں تقیه کئے هیں،آیات ، روایات سمیت ذکر کیا هے۔میری نظر میں یهی دشمن تشیع کے لئے منه توڑ جواب ثابت هوگا۔ اس کتاب کی آخری حصه میں وهابیت خصوصاً ابن تیمیه کی طرف سے کئے گئے اشکالات کو بیان کرکے ان کےمدلل جوابات بھی دئے گئے هیں۔

انشاء الله یه ادنی سی کاوش بارگاه حق اور اهل بیت اطهار کے حضور میں قابل قبول هو ۔اور بنده حقیر اور قارئین محترم جو حقائق کے تلاش میں رهتے هیں ، کے لئے باعث اجر و ثواب هو۔

والسلام علیکم ورحمة الله

غلام مرتضی انصاری

۲۶/ ربیع الثانی ۱۴۳۹ هجری

۳۲۶

خلاصه کتاب بزبان فارسی

تقیه،حکمی است اسلامی،قرآنی و عقلائی ،حتی فطری۔و هیچ فرد یا گروهی از ایمان و اعتقادبه آن،دریغ ندارند۔و در عین حال افراد گمراه تلاش کرده اند که این حکم قرآنی را بگونه ای دیگر[وارونه]مطرح کنند و چهره اسلامی تقیه را دگرگون سازند۔و این بیمار دلان[وهابیت]خواسته ان مشروعیت تقیه را متهم سازند به نفاق،کذب،خلاف شجاعت و۔۔۔درحالیکه می دانید یک حکم تاسیسی اسلام نیست بلکه حکم امضائی اسلام است که قبل از اسلام هم بوده ۔ادله این مطلب را از حضرت آدم تا پیامبر اسلام فرداً فرداًبیان کرده است۔ وبخاطر روشن شدن مطلب انواع و اقسام تقیه را مفصل بیان کرده است ۔ همین طور تاریخچه،شرائط،آثار، ۔۔۔ را بطور واضح و روشن آورده شده۔ در آخر اشکالات و اعتراضات دشمن[وهابیت خصوصاًابن تیمیه]را باذکر جواب دندان شکن بیان کرده است۔

انشاء الله این اثر برای قارئین محترم و بنده حقیر مفید خواهد بود۔

لازم به ذکر است که با این تفصیلی درزبان اردو برا ین موضوع کار نشده ۔لذا امید وارم که برای اردو زبان خیلی مفید باشد۔

والسلام علیکم ورحمة الله

غلام مرتضی انصاری

۲۴/۱۰ ۔ ۹۶ ۔

۳۲۷

فہرست

مقدمه ۵

پہلی فصل : کلیاتِ تقیہ ۹

تقیہ کی تعريف ۹

شيخ انصاري  اور تقیہ کی تعریف ۱۰

شهيد اول  اورتقيه کی تعريف ۱۱

تقيه کی جامع اور مانع تعريف ۱۲

تقیہ یعنی مصلحت اندیشی ۱۳

تقیہ کے مزید نام: ۱۴

تقيه کے اقسام ۱۵

۱۔تقیہ خوفیہ ۱۵

۱ ـ تقيه خوفيه کی پہلی دلیل: ۱۷

۲ ـ تقيه خوفيه کی دوسری دلیل: ۱۸

۲۔تقيه اكراهيه ۲۰

۳ ۔تقيه كتمانيه ۲۴

تقيه كتمانيه پر دلیل : ۲۵

۴ ۔تقيه مداراتي يا تحبيبي ۲۷

تقيه مداراتي کے شرعی جواز پر دلیلیں: ۲۸

تقيه اور توريه میں موازنه ۳۳

۳۲۸

تقيه ، اكراه اور اضطرارکے درمیان تقابل ۳۴

تقيه کے آثارا ور فوائد ۳۶

شہیدوں کے خون کی حفاظت ۳۶

اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت اور تقویت ۳۷

تقيه کے شرائط ۴۰

دوسری فصل : تقيه تاريخ کے آئینے میں ۴۳

الف:ظهوراسلام سے پهلے تقیہ ۴۳

حضرت آدم عليه‌السلام اور تقيه ۴۵

حضرت ابراهيمؑ او رتقيه ۴۷

حضرت يوسف عليه‌السلام اور تقيه ۵۱

حضرت موسی عليه‌السلام اورتقيه ۵۴

مؤمن آل فرعون اور تقيه ۵۷

آسيه بنت مزاحم اور تقيه ۶۰

اصحاب كهف او رتقيه ۶۱

ب:ظهور اسلام کے بعد تقيه ۶۴

ابو طالبؑ اور تقيه ۶۶

پیغمبر اكرم (ص) ا ور تقيه ۷۷

علي عليه‌السلام اور تقيه ۷۸

امام حسن ، امام حسین ،امام سجاد  اور تقيه ۷۹

امام باقر عليه‌السلام او رتقيه ۸۱

۳۲۹

امام صادق عليه‌السلام اور تقيه ۸۳

پہلاحصہ: ۸۳

دوسرا حصہ : ۸۳

تیسرا حصہ: ۸۳

امام موسي کاظم ؑ اور تقيه ۸۹

امام رضا عليه‌السلام اور تقيه ۹۲

امام هادي عليه‌السلام اور تقيه ۹۵

امام جواد عليه‌السلام اور تقيه ۹۷

امام حسن العسكري عليه‌السلام اور تقيه ۹۸

حضرت حجت(عج) اور تقيه ۱۰۳

۱۔ ابو عمرو عثمان ابن سعيد عمري ۱۰۴

۲۔ ابو جعفر محمد بن عثمان ۱۰۴

۳۔ ابو القاسم حسين بن روح ۱۰۵

۴ ـ علي ابن محمد السمري  ۱۰۶

تیسری فصل:مذاہب اہل سنت اورتقيه ۱۰۹

تقيه اور احاديث اهل سنت ۱۱۵

تقیہ اور صحابہ کانظریہ ۱۱۸

عمر بن خطاب (ت ۲۳ ھ) اور تقیہ ۱۱۸

عبد اللہ ابن مسعود(ت ۳۲ ھ)اور تقیہ ۱۲۰

ابو الدرداء(ت ۳۲ ھ)اور تقیہ ۱۲۲

۳۳۰

ابو موسی اشعری(ت ۴۴ ھ)اور تقیہ ۱۲۲

ثوبان (ت ۵۴ ھ) غلام پیغمبر اور تقیہ ۱۲۳

ابو ہریرہ (ت ۵۹ ھ) اور تقیہ ۱۲۳

فقہ مالکی اورتقیہ ۱۲۴

فقہ حنفی اورتقیہ ۱۲۵

پہلا مورد: ۱۲۶

دوسرا مودر: ۱۲۷

تیسرا مورد: ۱۲۸

چوتھا مورد : ۱۲۸

فقہ شافعی اورتقیہ ۱۲۹

فقہ حنبلی اورتقیہ ۱۳۰

امام شافعی اور تقیہ ۱۳۲

امام مالك او رتقيه ۱۳۴

ابو بكرا ور تقيه ۱۳۵

امام احمد بن حنبل اور تقيه ۱۳۶

حسن بصری (ت ۱۱۰ ھ)اور تقیہ ۱۳۹

بخاری (ت ۲۵۶ ھ) اور تقیہ ۱۳۹

وہابی مذہب کے علمائےرجال اور تقیہ ۱۴۱

چوتھی فصل : جوازتقيه کےدلائل ۱۴۳

مقدمه ۱۴۳

۳۳۱

الف: قرآن ۱۴۵

کیا تقيه سے انکار ان آیتوں کا انکار نہیں؟! ۱۵۳

ب: سنت ۱۵۶

۱۔تقيه، پیغمبر عليه‌السلام کی تدبير ۱۵۷

۲ ۔تقيه،اعلیٰ اهداف کے حصول کا ذریعہ ۱۵۷

۳۔ جنگ موته میں تقيه کاکردار ۱۵۹

۴۔ فتح مكه میں تقيه کا کردار ۱۵۹

۵ ۔ تقيه دشمنوں کے مقابلے میں دفاعی وسیلہ ۱۶۰

۶ ۔تقيه مؤمن کی ڈھال ہے ۱۶۱

۷ ۔ تقيه پیغمبروں کی سنت ۱۶۳

۸ ۔تقيه ،مجاهدوں کا مقام ۱۶۴

۹ ۔ تقيه ،مسلمانوں کےحقوق کی حفاظت ۱۶۵

ج ۔ عقل ۱۶۶

۱۔دفع ضرر ۱۶۷

۲ـ مہم پر اہم کا مقدم کرنا ۱۶۸

د : فطرت ۱۷۰

ه : اجماع ۱۷۳

پانچویں فصل : ۱۷۶

وجوب وتحریم تقيه کے موارد اوران کا فلسفه ۱۷۶

وہ موارد جہاں تقیہ کرنا واجب ہے ۱۷۶

۳۳۲

۱۔ طاقت کی محافظت کرنا ۱۷۷

۲۔ پروگرام کو چھپانا ۱۷۹

۳ ـ دوسروں کی حفاظت کرنا ۱۸۱

وہ روایات جو وجوب تقيه پردلالت کرتی ہیں ۱۸۳

کیابطورتقیہ انجام دئے گئے اعمال کی قضا ہے؟ ۱۸۶

کیا خلاف تقيه کا عمل باطل ہے ؟ ۱۹۰

وہ موارد جہاں تقيه کرنا حرام ہے ۱۹۲

پہلا گروه : ۱۹۲

دوسرا گروہ: ۱۹۲

۱۔ تقيه کامفهوم ۱۹۳

۲۔ تقيه کاحكم ۱۹۳

۱۔ جہاں حق خطر ے میں پڑ جائے ۱۹۵

۲۔جہاں خون خرابہ کا باعث ہو ۱۹۵

۳۔ جہاں واضح دليل موجود ہو ۱۹۷

۴۔ جہاں احکام شریعت بہت زیادہ اہم ہو ۱۹۸

چھٹی فصل: ۲۰۰

تقيه کے بارے میں شبہات اور ان کا مدلّل جواب ۲۰۰

ابن تیمیہ کے اشکالات کی تفصیل ۲۰۳

الف:تشريع تقيه سے مربوط شبهات اور ان کا جواب ۲۰۳

۱۔تقيه یعنی جھوٹ : ۲۰۴

۳۳۳

شيخ طوسی  کا جواب ۲۰۸

۲۔تقيه يعني منافقت! ۲۰۹

۳۔تقيه، جهادکے متنافی ۲۱۴

۴۔تقيه اور آيات تبليغ کے درمیان تعارض ۲۱۵

۵۔تقيه اور ذ لّت مؤمن ۲۱۹

۶۔تقيه ،ما نع امر به معروف ۲۲۰

ب:امام معصوم عليهم‌السلام کاتقيه سے مربوط شبهات ۲۲۱

۱۔تقيه اور امام عليه‌السلام کا بیان شريعت ۲۲۳

الف:امام عليه‌السلام کاتقيه اور اقوال ۲۲۵

ب:امام عليه‌السلام کیلئے تقیہ جائز ہونے کے شرائط ۲۲۵

۲۔ تقيه، فرمان امام عليه‌السلام پر عدم اعتماد کاباعث ۲۲۷

۳۔تقيه اور علم امام ۲۲۸

پہلا نظریہ : ۲۲۸

دوسرا نظریہ : ۲۲۸

پهلا اشکال: ۲۲۹

جواب : ۲۳۱

اس شبهه کا جواب ۲۳۳

علم امامؑ کے بارے میں مزید وضاحت ۲۳۴

۴۔تقيه اور عصمت امامؑ ۲۳۸

۵۔ بجائےتقيه؛ خاموشی کیوں اختیار نهیں کرتے؟ ۲۳۹

۳۳۴

جواب : ۲۴۰

۶۔تقيه کے بجائے توریه کیوں نهیں کرتے ؟! ۲۴۱

شبهه: ۲۴۱

اس شبهه کا جواب: ۲۴۱

۷۔تقيه اور دین کا دفاع ۲۴۲

شبهه: ۲۴۲

جواب: ۲۴۳

۸۔تقيه « سلوني قبل ان تفقدوني » کے منافی ۲۴۴

جواب : ۲۴۵

۹۔تقيه ، شجاعت کے منافی ۲۴۶

جواب: ۲۴۷

۱۰۔تقيه اور تحليل حرام و تحريم حلال ۲۴۹

۱۱۔تقيه ا يك اختصاصي حكم هے يا عمومي؟ ۲۵۱

جواب: ۲۵۲

۱۲۔کیوں بعض آئمہ طاہرین ؑنے تقیه کیا اور بعض نے نهیں کیا ؟! ۲۵۶

ایک گروه : ۲۵۷

دوسرا گروه : ۲۵۷

جواب : ۲۵۸

ج:شیعوں کے تقیه سے مربوط شبهات ۲۶۲

۱۔تقيه شیعوں کی بدعت ۲۶۳

۳۳۵

۲۔تقيه، مكتب تشيع کا اصول دين ؟! ۲۶۵

۳۔تقيه، زوال دين کا موجب ؟! ۲۶۹

جواب: ۲۶۹

۴۔امام ؑکی پيروي اور تقیه کے درميان تناقض ۲۷۱

اس شبهه کا جواب : ۲۷۲

۵۔تقيه اورفتواي امام عليه‌السلام کي تشخيص ۲۷۴

جواب: ۲۷۴

۶۔ تقيه اورشیعوں کا اضطراب! ۲۷۵

جواب: ۲۷۶

۷۔تقيه كافروں سے کیا جاتا هے نه کہ مسلمانوں سے ۲۹۳

پهلاجواب: ۲۹۴

دوسرا جواب: ۲۹۵

خاتمه:جمع بندی اور نتیجہ گیری ۳۰۳

تقیه کا واجب هونا : ۳۰۵

تقیه کا مباح هونا: ۳۰۵

تقیه کا حرام هونا: ۳۰۶

ان لوگوں کو کيا غم ؟! ۳۱۶

كتاب نامه ۳۲۵

خلاصه کتاب به زبان فارسی ۳۲۹

خلاصه کتاب بزبان فارسی ۳۳۰

۳۳۶