قبروں کی زیارت
جمال: تم شیعہ حضرات اپنے لئے یہ کیا جنجال درست کرتے ہو ۔
جواد: کون سا جنجال ۔
جمال: یہی کہ رسول امام اور صالحین کی قبروں کو جاتے ہو ۔
جواد: اس کام میں کوئی پریشانی دکھتی ہے۔
جمال: یہ کام حرام ہے اور خدا کا شریک قرار دینا ہے ۔
جواد : تعجب کی بات ہے میں نہیں سمجھتا تھا کہ آپ بھی نادان اور کم آگاہ لوگوں کی طرح گفتگو کریں گے ،میں نہیں سمجھتا تھا کہ آپ کے جیس انسان بغیر کسی دلیل و برہان کے ایک تعصب سے بھری ہوئی بات کہے بہت پہلے سے میں آپ کی حقیقت جوئی کا احترا م کرتا تھا ۔
جمال: آپ کی نظر میں میری یہ بات تعصب سے بھری ہوئی ہے ۔
جواد : با لکل اس کے علاوہ کچھ ہے ہی نہیں ،
جمال: آپ اس نتیجہ تک کیسے پہنچے ۔
جواد : اپنے دعویٰ کو روشن کرنے کے لئے ہم قبروں کی زیارت کے موضوع پر بحث کریں گے تاکہ یہ واضح ہوجائے کہ حق پر کون ہے اور کون گمراہ ہے اور تعصب کی آگ میں جل رہا ہے۔
جمال: میں تیار ہوں کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ قبروں کی زیارت شرک ہے ۔
جواد: کس طرح اس کو شرک سمجھتے ہو ۔
جمال: اس طرح کہ یہ کام مشرکوں کی بت پرستی سے مشابہ ہے ۔
جواد: کیا اسی نقطہ سے اس کو شرک سمجھتے ہو
جمال: ہاں کیوں کہ جس طرح مشرکین کے گرد جمع ہوئے تھے یہ لوگ بھی قبروں کے گرد جمع ہوئے تھے ۔
جواد: یعنی قبروں کے گرد جمع ہونا ہی قبور کی زیارت کو شرک قرار دیتا ہے ۔
جمال: جی ہاں ۔
جواد: تو پھر تمام مسلمان مشرک ہیں اور تم بھی مشرک ہو
جمال: کیوں بھائی ، کس طرح ۔
جواد : حج پر گئے ہو۔
جمال : ہاں اللہ کا کرم ہے ۔
جواد : مسجد الحرام میں نماز بھی پڑھی ہوگی ۔
جمال: ہاں پڑھی ہے ۔
جواد: تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ نماز پڑھنے کی حالت میں لوگ کعبہ کی طرف رخ کر رہے ہونگے ، لیکن کچھ لوگ مغرب کی طرف کھڑے ہونگے تو کچھ لوگ شمال و جنوب کی طرف اور کچھ لوگ مشرق کی طرف ، ۔
جواد : اسی دلیل سے تمام مسلمان مشرک ہیں اور تم بھی مشرک ہو ۔
جمال: کیوں ۔
جواد : کیوںکہ عبادت کرتے وقت کعبہ کی طرف رخ کرنا بالکل اسی طرح ہے جس طرح بت پرست بتوں کی طرف رخ کرتے تھے فرق اتنا ہے کہ وہ لوگ عبادت کرتے وقت بتوں کی طرف رخ کرتے تھے اور تم ایک پھتر کی طرف رخ کرتے ہو ۔
جمال: کعبہ کی طرف رخ کرتے اور بتو کی طرف رخ کرنے میں ایک بہت بڑا فرق ہے ۔
جواد: کیا فرق ہے ۔
جمال : ہم اور دوسرے مسلمان جب حالت نماز میں کعبہ کی طرف رخ کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کعبہ کی پرشتس کرتے ہیں بلکہ اللہ کے حکم سے ایسا کرتے ہیں لیکن بت پرست بتوں کو خدا مانتے تھے ،اور ان کی پرشتس کرتے تھے اور عبادت کی حالت میں ان کی طرف رخ کرتے تھے ، اس وجہ سے جب وہ عبات کے وقت بتوں کی طرف رخ کرتے تھے تو اپنے تمام وجوہ کے ساتھ اللہ سے لو لگاتے ہیں وہ اپنے کام کی وجہ سے ایک کھلے ہوئے شرک میں مبتلا تھے اور ان کا کام شرک تھا لیکن یہ کہ ہم جب کعبہ کی طرف رخ کرتے ہیں اور اللہ کے حکم کو بجالاتے ہیں تو ہم مشرک کیسے ہوسکتے ہیں ؟ ہمارے اور ان کی عبادت کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہے ۔
جواد: اس لحاظ سے عمل کا مشابہ ہونا مشرک ہونے کی دلیل نہیں ہے کیوںکہ اگر شباہت شرک کی دلیل ہوتی تو پھر تمہارا کام بھی بت پرست کی طرح شرک ہوتا ،لیکن جو چیز بت پرستوں کے کام کو شرک اور تمہاے کام کو عبادت بتاتی ہے وہ ان کی نیت ہے نہ کہ عمل ، اور اسی وجہ سے تمہارا کعبہ کی طرف سجدہ کرنا ایک عمل شرک نہیں ہے کیونکہ تمہاری نیت کعبہ کی پرستش نہیں ہے
جمال: بالکل یہی بات ہے
جواد: ہم شیعہ اور دوسرے مسلمان جب مرقد پیغمبر (ص) امام یا صالحین کی زیارت کرتے ہیں تو ہماری نیت ان کی پرستش نہیں ہوتی اور اگر آپ ہمارے اور مشرکین کے عمل کو مشابہ قرار دیں تو فقط یہ شباھت دیکھنے کی ہے جب کہ ہماری نیت ان کی پرستش کی نہیں ہے ، اور جب ہم یہ مان لیں کہ کسی عمل کی شباہت کہ جس کے اندر غیر خدا کے پرستش کی نیت نہ ہو تو پھر زیارت نہ تو حرام ور نہ ہی شرک جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ نیت کے حساب سے جزا و سزا دی جائیگی
( اس رخ سے اگر ایک عمل غیر خدا کی پرستش کے لئے انجام نہ دیا جائے اور ایسی کوئی نیت ہمارے اندر نہ ہو تو وہ عمل جائز ہے مثال کے طور پر اگر آپ ایک ایسی جگہ نماز پڑھ رہے ہیں جہاں آپ کے سامنے ایک بت رکھا ہو تو اگر آپ کی نیت اس بت کی پرستش ہو تو آپ کی نماز باطل ہے اور آپ مشرک ہیں لیکن نماز اللہ کے لئے پڑھی جارہی ہے اور آپ کی نیت میں اس بت کے لئے کوئی جگہ نہ ہو تو آپ کی نماز صحیح ہے اور اس کام سے آپ مشرک نہیں ہونگے ۔ جمال: ( بہت دیر فکر کرنے کے بعد ) جو کچھ آپ نے فرمایا وہ بالکل صحیح ہے اور میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ آپ کع جزا دے کہ آپ نے ایک اہم مسئلہ کو میرے لئے روشن کردیا جب کہ میں تعصب کی وجہ سے اس سے غافل تھا اب آپ سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں
جواد : پوچھئے ۔
جمال: اب تک کی گفتگو سے ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ قبروں کی زیارت حرام نہیں ہے بلکہ جائز ہے لیکن یہ کیا راز ہے کہ آپ شیعہ حضرات اس کام کو حد سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور اس کی دلیل کیا ہے ۔
جواد : کیوںکہ یہ کام مستحب موکد ( وہ مستحب جس کی زیادہ تاکید کی گئی ہو ) ہے ۔
جمال: کیا یہ کام مستحب ہے ؟
جواد: جی ہاں اور اس کام کے مستحب ہونے پر بہت تاکید کی گئی ہے ۔
جمال: کیا ایسی کوئی حدیث موجود ہے کہ جو پیغمبر (ص) اور صالحین کی قبروں کی زیارت کے مستحب ہونے پر دلالت کرتی ہو
جواد : جی ہاں بہت زیادہ اور اس کے علاوہ پیغمبر (ص) اور اسلام کے اوائل سے آج تک مسلمانوں کی سیرت اس کام کے مستحب ہونے پر تاکید کرتی ہے ۔
جمال : مہر بانی کرکے ان میں سے کچھ کو بیان کیجیئے ۔
جواد : ۱ ۔روایت میں آیا ہے پیغمبر اسلام (ص) شہدا ء احد کی قبروں کی زیارت کے لئے گئے
۲ ۔یہ بھی روایت ہوئی ہے کہ پیغمبر بقیع کی قبروں کی زیارت کے لئے گئے۔
۳ ۔سنن النسائی اور سنن ابن ماجہ اور احیاء العلوم میں ابوہریرہ نے پیغمبر (ص) سے نقل کیا ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا ۔زورو القبور فانھا تذکر کم علیٰ آخرۃ ۔قبروں کی زیارت کے لئے جاؤ کیونکہ یہ آخرت کو یاد دلاتی ہیں ۔
۴ ۔ابو ہریرہ سے یہ بھی روایت ہے کہ پیغمبر (ص) اپنی ماں آمنہ بنت وہب کی قبر کی زیارت کے لئے گئے اس قبر کے کنارے کھڑے ہوکر روئے اور حضرت کے چاروں طرف کھڑے لوگ بھی روئے پھر آپ نے فرمایا فزورو القبور فانھا تذکرکم با لآخرۃ ، قبروں کی زیارت کے لئے جاؤ کیونکہ یہ آخرت کی یاد دلاتی ہیں
۵ ۔ بہت سی حدیثوں میں وارد ہوا ہے کہ اہل قبور کی زیارت کس طرح کی جائے کہ ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب کوئی زائر بقیع جائے تو کہے ،السلام علیکم اهل الدیار من المؤمنین والمسلمین
...........سلام ہو آپ پر اے مومنو اور مسلمانو ں جو اس دیار میں رہتے ہیں
.
اب تک جو کچھ بیان کیا گیا وہ صالحین اور مؤمنین کی اس قبروں کی زیارت کے مستحب ہونے کے بارے میں تھا ۔
اور بہت سی روایتوں میں خود پیغمبر (ص) کی قبر کی زیارت کے بارے میں اشارہ ہوا ہے کہ ان میں سے کچھ کو میں بیان کرتا ہوں ۔
( ۱) دار قطنی ، غزالی اور بہیقی نے روایت کی ہے کہ پیغمبر (ص) نے فرمایا ۔من زارنی وجبت لہ شفا عتی ،جس نے میری زیارت کی میری شفاعت اس کے لئے واجب ہے
( ۲) پیغمبر (ص) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:"...من زارنی با لمدینۃ محتسبا کنت لہ شفیعا و شھید ا یوم القیامۃ" ۔ جس کسی نے بھی خدا کے لئے مدینہ میں میری زیارت کی قیامت کے دن میں اس کا شفیع اور گواہ بنوں گا
( ۳) نافع نے عمر سے نقل کیاہے کہ پیغمبر (ص) نے نقل فرمایا:".من حج ولم یزرنی فقد جفانی
"
.جو کوئی بھی حج کرے اور میری زیارت نہ کرے اس نے مجھ پر ظلم کیا (
( ۴) ابو ہریرہ نے پیغمبر(ص) سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:"..من زارنی بعد موتی نکانما زارنی حیا
"
.جس نے میرے مرنے کے بعد میری زیارت کی وہ اسی طرح ہے کہ جس نے میری زندگی میں زیارت کی ۔
( ۵)من حج و قصد نی فی مسجدی کانت له حجتا ن مبرورتان
۔۔۔۔جس نے حج کیا اور میری مسجد میں میری زیارت کے لئے آیا اس کے لئے دو حج مقبول لکھے جائیگے
اور بہت سی روایتین موجود ہیں جو کافی شدت سے اس عمل کی تاکید کرتی ہیں کہ رسول خدا(ص) اور دوسرے مومنین کی قبروں کی زیارت کی جائے ۔کیا رسول (ص)کا یہ کہنا کہ جو حج کرے اور میری زیارت نہ کرے اس نے مجھ پر ظلم کیا اس بات کی دلیل نہیں کہ آپ(ص) کی زیارت کرنا مستحب ہے اور یہ عبارت کہ" مجھ پر اس کی شفاعت واجب ہے" اس بات کی دلیل نہیں کہ پیغمبر (ص) کی زیارت کرنا مستحب موکد ہے اور وہاں جہاں پر آپ نے فرمایا کہ قبروں کی زیارت کو جاؤ کیا یہ زیارت کا حکم نہیں ؟ البتہ یہ حکم اگر وجوب پر دلالت نہ کرے۔لیکن اس کے مستحب ہونے پر یقینا دلالت کرتا ہے ،
جمال: یہ روایت کہاں آئی ہے ۔
جواد: حدیثوں کی کتاب اس طرح کی روایتوں سے بھری ہوئی ہیں اگر آپ اس کا مطالعہ کریں تو آپ کو حقیقت معلوم ہوجائیگی ۔
جمال : میں نے آج تک ان میں سے ایک بھی روایت نہ پڑھی اور نہ ہی سنی ۔
جواد : صحیح بخاری
پڑھی ہے ۔
جمال: یہ کتاب میرے پاس نہیں ہے ۔
جواد : صحیح مسلم
پڑھی ہے ۔
جمال: میرے والد کے پاس یہ کتاب تھی لیکن ان کی موت کے بعد میرے چچا اسے لے گئے ۔
جواد: سنن نسائی
؟ کیا اس کو پڑھا ہے ۔
جمال: یہ کون سی کتاب ہے اور کس چیز کے بارے میں ہے ۔
جواد: حدیث کی کتاب ہے ۔
جمال: نہیں اس کو میں نے نہیں دیکھاہے ۔
جواد: تو پھر حدیث میں کیا پڑھا ہے ۔
جمال: معاف کیجیئے گا ،میں میڈیکل کا طالب علم ہوں ، اور میری تمام کوشش اپنے درس کو حاصل کرنے میں رہتی ہے باوجود اس کے کہ میں حدیث کو پڑھنا چاہتا ہوں لیکن اس کے لئے فرصت نہیں ملی پاتی ۔
جواد: جب آپ نے حدیث نہیں پڑھی ہے اور اس کے متعلق کتابوں کا مطالعہ نہیں کیا ہے ،اور علم حدیث سے کوئی واقفیت نہیں رکھتے تو پھر آپ نے اپنے کو یہ اجازت کیسے دی کہ پیغمبر اور اماموں کی قبروں کی زیارت کو محکوم کریں ،آپ کو کچھ معلوم بھی ہے کہ زیارت اہل قبور کو شرک کہنا بے بنیاد ہے ۔
جمال: میں نے ، میرے باپ دادا نے ، اور میرے دوستوں مے اب تک جو کچھ بھی قبروں کی زیارت کے بارے میں سنا تھا وہ فقط ان کو محکوم کرنے والی باتیں تھیں ، اور ایک بھی ایسی بات یار وایت جو آپ نے بیان کیں میرے کانوں سے نہیں ٹکرائی تھیں ۔
جواد: انسان کو چاہیئے کہ حقیقت تک پہنچنے کے لئے تحقیق و مطالعہ کرے تا کہ ایسا عقیدہ اور کردار حاصل کرسکے جیسا کہ خدا چاہتا ہے اور دوسروں کے کہنے پر اکتفا نہ کرے ۔
جمال: میں مانتا ہوں کہ پیغمبر (ص) اماموں (ع) اور صالحین کی قبروں کی زیارت صرف یہ کہ مستحب موکد اور پسندیدہ عمل ہے بلکہ اس کی طرف بلایا گیا ہے ۔
جواد: آپ سے ایک درخواست ہے ۔
جمال: میں اس کو سننے کے لئے تیار ہوں کہئے ۔
جواد: بہت اصرار کے ساتھ میں آپ سے چاہتا ہوں کہ ہر آواز اور مہیا ہو کی طرف نہ بڑ ھو اور اپنے عقیدے کو تسلیم نہ کرو مگر یہ کہ تحقیق کے راستے سے اس آواز کی حقیقت کو سمجھو یا اس عقیدے کی اصیت تک پہونچو کہ اس صورت میں تم کامیاب ہوجاؤگے ۔
جمال: اب سے پہلے میں یہ مانتا تھا کہ قبروں کی زیارت شرک ہے لیکن اب جب کہ آپ نے اسلامی روایت کے ذریعہ یہ روشن کردیاکہ وہ مستحب موکد ہے تو میں اس کا قائل ہوں اور اس نتیجے پر بھی پہونچا ہوںکہ اختلافی مسائل کے حل کے لئے مطالعہ کروں اور آپ کی رہنمائی سے بھی استفادہ کروں ۔
ہمارے درمیان جو باتیں ہوئیں تو اس مسئلہ پر میں اپنے بزرگوں سے اور دوستوں سے بحث کروں گا ، کہ شاید وہ بھی صحیح راستہ پر چل پڑیں ۔
جواد: آپ کا شکر گذار ہوں ۔
جمال: میں بھی آپ کی روشب فکری کہ جس کی وجہ سے میں ہدایت پائی آپ کا شکر گزار ہوں ..............خداحافظ