پانچھویں حدیث
( ۵) عن الصادق جعفر بن محمد (علیه السلام) عن آبائه عن امیرالمؤ منین
(علیه السلام) قال، قال لی رسول اللّه (صلّی اللّه علیه وآله وسلّم)علی منبره یا علیّ انّ اللّه عزّوجلّ وهب لک حبّ المسٰاکین والمستضعفین فی الارض فرضیت بهم اخواناً ورضوا بک امٰاماً فطوبیٰ لمن احبّک وصدّق علیک و ویل لمن ابغضک و کذّب علیک یا علیّ انت العالم ((العلم ))لهذه الامة من احبّک فاز و من ابغضک هلک یا علیّ انا مدینة العلم وانت بابُها وهل تؤ تی المدینة الاّ من بٰابها یا علیّ أهل مودّ تک کلّ اوّابٍ حفیظ وکلّ ذی طمرٍ لو قسم علی اللّه لأبرّ قسمه یا علیّ اخوٰ انک کلّ طاهرٍ زاکٍ ((زکی))مجتهدٍٍ یحبّ فیک و یبغض فیک محتقر عند الخلق عظیم المنزلة عند اللّه عزّو جلّ یا علیّ محبّوک جیٰران اللّه
فی دار الفردوس لا یأسفون علیٰ ما خلقوا من الدّ نیا یا علیّ انا ولیّ لمن والیت وانا عدوّ لمن عادیت یا علیّ من احبّک فقد احبّنی ومن ابغضک فقد ابغضنی یا علیّ اخوانک ذبل الشّفاه تعر ف الرّ هبانیّة فی وجوههم یا علیّ اخوٰانک یفرحون فی ثلٰثه موٰاطن عند خروج أنفسهم وانا شٰاهدهم وانت وعند المسائلة فی قبورهم وعند العرض الاکبر وعند الصراط اذٰا سئل الخلق عن ایمانهم فلم یجیبوا یا علیّ حربک حربی و سلمک سلمی وحربی حرب اللّه ومن سٰالمک فقد سالمنی ومن سٰالمنی فقد سالم اللّه یا علیّ بشّر اخوانک فانّ اللّه عزّوجلّ قد رضی عنهم اذا رضیک لهم قائداً ورضوا بک ولیّاً یا علیّ انت امیر المؤمنین وقائد الغرّ المحجّلین یا علیّ شیعتک المنتجبون ولولاانت وشیعتک ما قام اللّه عزّوجلّ دین ولولا من فی الارض منکم لمٰا انزلت السّماء قطرها یا علیّ لک کنز فی الجنّة وانت ذ و قرنیها و شیعتک تعرف بحزب الله عزّوجلّ
یا علیّ انت و شیعتک القائمون بالقسط وخیرة اللّه من خلقه یا علیّ انا اوّل من ینفض التّراب عن رأسه وانت معی ثمّ سائر الخلق یا علیّ انت و شیعتک علی الحوض تسقون من احببتم وتمنعون من کرهتم وانتم الآمنون یوم الفزع الاکبر فی ظلّ العرش یفزع النّاس ولاٰ تفزعون ویحزن النّاس ولاٰ تحزنون فیکم نزلت هذه الایة انّ الّذین سبقت لهم منّا الحسنیٰ اولءٰک عنها مبعد ون و فیکم نزلت لا یحزنهم الفزع الاکبرو تتلقّاهم الملائکة هذا یومکم الذی کنتم توعدون یاعلیّ انت وشیعتک تطلبون فی الموقف وانتم فی الجنان تتنعّمون یاعلیّ انّ الملٰائکةوالخزّان یشتاقون الیکم وانّ حملة العرش والملٰائکة المقرّبین لیخصّو نکم با لدّعاء و یسألون اللّه لمجیّکم ویفرحون بمن قدم علیهم منکم کما یفرح الاهل بالغائب القادم بعد طول الغیبة یا علیّ شیعتک الّذین یخافون اللّه فی السّر وینصحونه فی العلانیّة یا علیّ شیعتک الّذین یتنافسون فی الدّرجٰات لأنّهم یلقون اللّه عزّوجلّ وما علیهم من ذنب یا علیّ أ عمال شیعتک ستعرض علیّ فی کلّ جُمُعة
فأفرح بصالح مٰا یبلغنی من أعمالهم وأستغفر لسیّأتهم یا علیّ ذکرک فی التورٰیة و ذکر شیعتک قبل ان یخلقوا بکلّ خیرو کذٰلک فی الانجیل فسل اهل الانجیل وأهل الکتاب عن أِلیٰا یخبروک مع علمک بالتّورٰیةوالانجیل ومٰا أ عطاک اللّه عزّوجلّ من علم الکتاب و انّ اهل الانجیل لیتعٰاظمون أِلیٰا ومٰا یعرفونه ومٰا یعرفون شیعته وانّمٰا یعرفوهم بمٰا یجدونهم فی کُتُبهم یا علیّ انّ اصٰحابک ذکرهم فی السّمٰاء أَکبر وأَعظم من ذکر اهل الارض لهم بالخیر فلیفرحوا بذٰلک و لیزدٰادوا اجتهٰاداً یا علیّ انّ اروٰاح شیعتک لتصعد الیٰ السمٰاء فی رقادهم و وفاتهم فتنظر الملائکة الیهٰا کمٰا ینظر النّاس الیٰ الهلال شوقاً الیهم ولمٰا یرون من منزلتهم عند اللّه عزّوجلّ یاعلیّ قل لأصحٰابک العارفین بک ینتزهون عن الأعمال الّتی یفارقهٰا عدوّهم فمٰامن یوم و لیلة الاّ ورحمةً من اللّه تبارک وتعالیٰ تغشٰاهم فلیجتنبواالدّنس یاعلیّ اشتدّ غضب اللّه عزّوجلّ علیٰ من قلاٰهم وبرأمنک ومنهم واستبدل بک وبهم ومٰال الیٰ عدوّک وترکک و شیعتک واختار الضّلاٰل ونصب الحرب لک و لشیعتک
و ابغضنا أهل البیت وابغض من والاٰ ک ونصرک واختارک و بذل مهجته ومٰاله فینٰا یا علیّ اقراٌهم منّی السّلام من لم أرَ منهم ولم یرنی واعلمهم انّهم اخوٰانی الّذین اشتاق الیهم فلیلقوا علمی الیٰ یبلغ القرون من بعدی ولیتمسّکوا بحبل اللّه ولیعتصموا به ولیجتهدوا فی العمل فانّا لاٰ نخرجهم من هدی الی ضلالة واخبرهم أنّ اللّه عزّوجلّ عنهم راضٍ وأنّه یبٰاهی بهم ملائکته وینظر الیهم فی کلّ جمعة برحمته ویأمر الملآئکة ان تستغفر لهم یا علیّ لاٰ ترغب عن نصرة قوم یبلغهم أو یسمعون أنّی اُحبّک فأحبّوک لحبّی ایّاک و دانوا للّه عزّوجلّ بذلک واعطوک صفوالمودّة فی قلوبهم واختاروک علیٰ الاباء والاخوة والاولاٰد وسلکوا طریقک وقد حملوا علی المکاره فینا فأبوا الاّ نصرنا وبذل المهج فینا مع الاذی وسوء القول ومٰا یقٰا سونه من مضٰاضة ذاک فکن بهم رحیماً واقنع بهم فانّ اللّه عزّوجلّ اختارهم بعلمه لنا من بین الخلق و خلقهم من طینتنٰا واستودعهم سرّنٰا والزم قلوبهم معرفة حقّنا وشرح صدورهم وجعلهم مستمسکین بحبلنٰا لا یؤثرون علینا من خٰالفنٰ
مع مٰا یزول من الدنیا عنهم ایّد هم اللّه و سلک بهم طریق الهدیٰ فاعتصموا به فالنّاس فی غمّة الضّلال متحیّرون فی الأهواء عموا عن الحجّة ومٰا جاء من عند اللّه عزّوجلّ فهُم یصبحون ویمسون فی سخط اللّه و شیعتک علی منهاج الحقّ و الاستقامة لاٰ یستأنسون الی من خٰالفهم ولیست الدنیا منهم ولیسوا منها اولٰئک مصابیح الدّجیٰ ، اولٰئک مصابیح الدجیٰ ، اولٰئک مصابیح الدجیٰ
ترجمہ:
حضرت علی (علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ رسول خدا نے ممبر پر خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا اے علی (علیہ السلام ) خدا نے روئے زمین پر مساکین اور مستضعفین سے محبت کرنا تجھے ھبہ کر دیا اور تو ان کی بھائی چارہ پر راضی ہو جا اور وہ تمہاری امامت پر خوش ہیں اور خوش خبری ہو اس کیلئے جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور تیری تصدیق کرتا ہے اور ویل و بربادی ہے اس کیلئے جو تجھ سے دشمنی کرتاہے او ر تجھے جھٹلاتا ہے اے علی (علیہ السلام )تو اس امت کا عالم ہے اور جو تجھ سے محبت کرنیوالا ہے کامیاب ہے اور تجھ سے دشمنی کرنے والا ھلاک ہو ااے علی (علیہ السلام ) میں علم کا شہر او ر تو اس کا دروازہ ہے اور جو شہر علم میں آنا چاہے اسے چاہیے دروازے سے آئے اے علی (علیہ السلام ) تجھ سے محبت کرنیوالا خدا کی تسبیح کرنے والے اور اس کی حفاظت کرنے والے ہیں اگر وہ قسم اٹھاتے ہیں تو خدا ا نکی قسم کو قبول کرتا ہے اے علی (علیہ السلام ) تجھ سے محبت کرنے والا طاھر و پاک و کوشش کرنے والا ہے تیری خاطر کسی سے محبت کرتا ہے اور تیری ہی خاطر دشمنی کرتا ہے لوگوں میں حقیر اور خدا کے ہاں عظیم مقام رکھتا ہے اے علی (علیہ السلام ) تجھ سے محبت کرنے والے خدا کے پڑوسی ہونگے
(جنت میں)اور دنیا میں جو چھوڑ کے آتے ہیں اس پر انکو افسوس نہیں ہوتا اے علی (علیہ السلام ) میں محبت کرتا ہوں اس سے جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور دشمنی کرتاہوں اس سے جو تجھ سے دشمنی کرتاہے
اے علی (علیہ السلام)جو تجھ سے محبت کرتا ہے وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو تجھ سے دشمنی کرتا ہے وہ مجھ سے دشمنی کرتا ہے اے علی (علیہ السلام)تجھ سے محبت کرنے والے لب تشنہ ہیں الہی روپ ان کے چہروں سے آشکار ہوتا اے علی (علیہ السلام)تیرے محب تین مقام پر بہت خوش ہوتے ہیں۔
۱ ۔جب انکی روح کو بدن سے قبض کیا جاتا ہے اور میں انکو دیکھ رہا ہوتا ہوں اور تو بھی شاھد ہوتا ہے
۲ ۔جب قبر میں سوال و جوا ب ہوتا ہے اور بہت سخت مقام ہے ۔
۳ ۔پل صراط سے عبور کرتے وقت کہ جب لوگوں سے باز پر س ہو گی ایمان کے متعلق اور لوگ جواب نہیں دے سکیں گے۔
اے علی (علیہ السلام)تجھ سے جنگ کرنے والا مجھ سے جنگ کرنے والا ہے تجھ سے صلح کرنے والا مجھ سے صلح کرنے والا ہے اور مجھ سے جنگ کرنے والا خدا سے جنگ کرنے والا ہے اور تجھ سے صلح کرنے والا مجھ سے صلح کرنے والا ہے اور مجھ سے صلح کرنے والا خدا سے صلح کرنے والا ہے اے علی(علیہ السلام) اپنے شیعوں کو بشارت دو کہ تحقیق خدا ان سے راضی ہے کیونکہ تو نے ان کو اپنا مقتدی بنا لیا اوراپنے آپ کو ان کا امام بنا لیا اے علی(علیہ السلام) تو مومنوں کا امیر ہے اورسفیدپیشانیوں والوں کا قاعد ہے اے علی(علیہ السلام) تیرے شیعہ پاک طینت سے ہیں اے علی(علیہ السلام) اگر تو اور تیرے شیعہ نہ ہوتے تو اللہ کا دین قائم نہ ہوتا اے علی(علیہ السلام) اگر زمین پر تو اور تیرے شیعہ نہ ہوتے تو آسما ن سے کبھی بارش نہ ہوتی اے علی (علیہ السلام)تیرے لئے جنت میں خزانے ہیں اور تیرا اس دنیا اور آخرت پر کنٹرول ہے اور تیرے شیعہ حزب اللہ کے نام سے پہچانے جاتے ہیں
اے علی(علیہ السلام) تو اور تیرے شیعہ اس امت سے حساب وکتاب لینے والے ہیں۔اور خدا کی بہترین مخلوق تیرے شیعہ ہیں اے علی(علیہ السلام) میں وہ پہلا شخص ہوں جو قبر سے زندہ ہو کر باہر آؤں گا تو میرے ساتھ ہوگا ۔اور پھر دوسرے لوگ زندہ ہوں گے ۔اے علی (علیہ السلام) تو اور تیرے شیعہ حوض کوثر پر ہوں گے اور اپنے محبوں کو پانی پلائیں گے اور اپنے دشمنوں کو پانی سے روک دیں گے اور تم ہی قیامت کے دن عرش الہیٰ کے زیر سایہ امان میں ہو گے اور لوگ خوف کی حالت میں ہوں گے اور تمہیں اور تمہارے شیعوں کو کوئی خوف نہیں ہو گا لوگ غم زدہ ہوں گے اور تمہیں کوئی غم نہ ہوگا اور تمہارے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے ،،تحقیق وہ لوگ جن کو ہماری طرف سے نیکی اور اچھائی پہنچی وہ جہنم سے محفوظ ہونگے ،،انبیاء آیت اور یہ آیت بھی تمہارے بارے میں نازل ہوئی ہے ،،کہ انہیں قیامت کے خوفناک دن میں کوئی حزن وملال نہیں ہوگا اور ملائکہ ان سے ملاقات کریں گے اور کہیں گے کہ یہ دن ہے کہ جس کے بارے تمہیں وعدہ دیا گیااے علی (علیہ السلام)ملائکہ اور خزائن جنت تم سے ملنے کے مشتاق ہو نگے اور وہ فرشتے جو حاملان عرش ہیں اور خدا کے مقرّب فرشتے ہیں تمہارے لئے دعا کرتے ہیں اور تمہارے محبوں کیلئے خدا سے سوال کرتے ہیں اور تمہارے جنت میں داخل ہونے سے خوشحال ہونگے جس طرح جب کوئی لمبے سفر سے واپس اپنے گھر آتا ہے تو گھر والے اس کے آنے سے خوشحال ہوتے ہیں اے علی(علیہ السلام) تیرے شیعہ خلوت میں خدا سے ڈرتے ہیں اور جلوت میں خوش رہتے ہیں اے علی (علیہ السلام) تیرے شیعوں کو خدا تک پہنچنے کیلئے اور درجات حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے سے سبقت لینی چاہئے کیونکہ جب خدا سے ملاقات کریں گے تو ان کے نامہ اعمال میں کوئی گناہ نہیں ہو گا اے علی شیعوں کے اعمال ہر جمعہ کے دن میرے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔
اور ان کے نیک اعمال دیکھ کر میں خوش ہوتا ہوں اور ان کے برے اعمال دیکھ کر میں ان کے لئے خدا سے استغفار کرتا ہوں۔اے علی(علیہ السلام) تیرا ذکر تورات میں ہے اور تیرے شیعوں کا ذکر ان کے خلق ہونے سے پہلے انجیل میں آیا ہے اھل انجیل اور اھل کتاب تجھے الیا کے نام کے بارے خبر دیتے ہیں جبکہ تو تورات و انجیل کا علم رکھتا ہے ،اور خدانے تجھے کتاب کا علم عطا کیا ہے تحقیق اھل انجیل الیا ء کو عظیم المرتبت سمھتے ہیں لیکن تجھے اور تیرے شیعوں کو پہچانتے نہیں ، اپنی کتابوں میں جب تمہارے اور تمہارے شیعوں کے بارے میں پڑھتے ہیں تو ان کو جانتے ہیں اے علی (علیہ السلام) تیرے شیعوں کا ذکر آسمانوں میں بہت عظیم ہے اس سے کہ ان کو زمین میں اچھائی کے ساتھ یاد کیا جائے اور انہیں چاہئے کہ سدا خوش رہیں اور اس زیادہ ان کو ان مقام کے حصول کیلئے کوشش کرنی چاہئے اے علی(علیہ السلام) تیرے شیعوں کی ارواح خواب میں یا وفات کے وقت آسمان کی طرف اٹھا لی جاتی ہے اور ملائکہ ان کو اس طرح دیکھتے ہیں جس طرح لوگ عید کے چاند کو دیکھتے ہیں اور بڑے شوق سے ان کو دیکھتے ہیں وہ مقام جو خدا کے ہاں ان کو ملا اور نصیب ہوا اے علی(علیہ السلام) اپنے شیعوں کو جو بامعرفت ہیں کہہ دیجئے کہ برے کاموں سے پرہیز کریں کہ جن سے انکا دشمن بھی پرہیز کرتا ہے کیونکہ دن ورات میں کسی وقت انکو خدا کی رحمت اپنے اندر سمیٹ سکتی ہے انہیں چاہئے کہ گناہوں کی غلاظت سے اپنے آپکو بچائیں اے علی (علیہ السلام) جنہوں نے تیرے شیعوں کے فضائل سے انکار کیا خدا کا غضب بہت سخت ہے جو ان فضائل کا انکار کرتے ہوئے تجھ سے دور ہوگئے اور خدا کا غضب بہت سخت ہے ان کیلئے جنہوں نے تیرے اور تیرے شیعوں کی بجائے تیرے دشمنوں کو پکڑا اور تیرے دشمنوں کی طرف جھک گئے اور رغبت پیداکی اور گمراہی و ضلالت میں پڑ گئے اور تیرے اور تیرے شیعوں سے جنگ کرنے پر تلے رہے۔
اور ہم اہل بیت کو انہوں نے غضبناک کیا تجھ سے دشمنی کرتے ہیں اور تیرے شیعوں سے دشمنی کرتے ہیں ۔ اوران سے دشمنی کرتے ہیں کہ جنہوں نے تیرے لئے اپنی جان ومال کو ہماری راہ میں قربان کیا ان کو میرا سلام پہنچا دو کہ جنہوں نے مجھے نہیں دیکھا اور میں نے انکو نہیں دیکھا اور ان کو بتا دو کہ وہ میرے بھائی ہیں میں ان کے دیدار کا مشتاق ہوں اور میرے بعد آنے والے لوگوں تک میرے علم کو پہنچا دو اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیں اور اپنے اعمال میں کوشش کرتے رہیں کہ کہیں گمراہی و ضلالت میں نہ پڑ جائیں اور اپنے شیعوں کو بتاد و کہ خدا ان سے راضی ہے اور ملائکہ کے سامنے ان کے سبب خدا فخر و مباحات کرتا ہے اور ہر شب جمعہ خدا رحمت کی نظر کرتا ہے اور ملائکہ کو حکم دیتا ہے کہ ان کیلئے استغفار کرتے رہیں اے علی( علیہ السلام) اس قوم کی نصرت سے رو گردان نہ ہونا کہ جن کو معلوم ہو جائے کہ میں تمہیں دوست رکھتا ہوں تو وہ میری خاطر تجھ سے محبت کرتے ہیں اور اسی وجہ سے خدا کے دین پر ثابت قدم رہتے ہیں اور تمہارے ساتھ دل سے محبت کرنے والے ہیں اور تمیں اپنے اباء واجداد و بہن بھائیوں سے مقدم سمجھتے ہیں اور تیری سیرت پر عمل کرتے ہیں اور ہماری خاطر مصیبتوں پر صبر کرتے ہیں اور ہماری مدد کرتے ہیں اور اپنی پوری قوت و توانائی سے ہماری راہ میں تحمل کرتے ہیں اذیتوں کو برداشت کرتے ہیں میری باتیں سنتے ہیں اور مصیبتیں جھیلتے ہیں پس ان پرہمیشہ مہربان رہو اور انہیں پر قناعت کرو خدانے ان کو چناہے اپنی مخلوق میں سے اپنے علم کے سبب ہماری فاضل اور باقی ماندہ طینت سے خدانے ان کو خلق کیا اور ہمارے اسرار خدانے ان کے سپرد قلب کئے ہیں اور خدا نے ہمارے حق کی معرفت کو ان کے دلوں میں جگہ دی ہے اور ان کے سینوں کو ہماری معرفت کیلئے گشادہ کر دیا ہے اور خدا نے قرار دیا ہے کہ وہ حبل (ہماری محبت ) سے متمسک رہیں اور ہمارے مخالفین کو ہم سے مقدم نہیں کرتے۔
باوجود اس کے کہ دنیا میں نقصان اٹھاتے ہیں اور خدا نے ان کی تائید کی ہے اور ان کو راہ ھدایت پر قائم رکھا ہے اور انہیں چاہئے کہ اس پر قائم رہیں اور لوگ ضلالت و گمراہی میں سرگردان ہیں ھواء نفس کا شکار ہو چکے ہیں اور جو خدا نے نازل کیا ہے اس سے انکار کرتے ہیں اور خدا کی محبت کو ماننے سے انکار کرتے ہیں اور اندھے ہیں صبح و شام خدا کے قہر و غضب کے مستحق ہیں اور تمہارے شیعہ راہ حق پر گامزن ہیں اور اپنے مخالفوں سے نفر ت اور بیزاری کرتے ہیں اور ان کی طرف میل پیدا نہیں کرتے دنیا سے توقع نہیں رکھتے اور نہ دنیا ا ن سے امید رکھتی ہے اور یہ ھدایت کے چراغ ہیں یہ ھدایت کے چراغ ہیں ،یہ ھدایت کے چراغ ہیں ۔
____________________