دسویں حدیث
( ۱۰) عن ابی جعفر محمّد بن علیّ البٰاقر (علیہ السلام)عن ابیہ عن جدّہ (علیھم السلام) قال خرج رسول اللّہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ذات یوم وھو راکب و خرج علیّ ( علیہ السلام) وھو یمشی فقٰال لہ یٰا ابا الحسن امّاان ترکب واما ان تنصرف، فانّ اللہ عزّوجلّ امرنی اَن ترکب اذٰا رکبت و تمشی اذٰا مشیت و تجلس اذٰا جلست الاّ اَن یکون حد من حدود اللّہ لابدّ لک من القیام والقعود فیہ ومٰا اکرمنی اللّہ بکٰرامۃ الاّ وقد اکرمک بمثلھا و خصّنی بالنّبوّۃ والرّسالۃ و جعلک ولیّ فی ذٰلک تقوم فی حدودہ و فی صعب اأمورہ والّذی بعث محمّداً بالحقّ نبیّاً مٰا آمن بی من انکرک ولاٰ أقرّبی من جحدک ولاٰ آمن باللّہ من کفر بک
وانّ فضلک لمن فضلی وان فضلی لک للفضل اللّہ وھو قول ربّی عزّوجلّ قل بفضل اللّہ وبرحمتہ فبذٰلک فلیفرحوا ھو خیر ممّٰایجمعون ففضل اللّہ نبوّۃنبیّکم ورحمتہ ولایۃ علی بن ابیطالب (علیہ السلام ) فبذٰلک قال بالنّبوّۃِ والولاٰیۃ فلیفرحوا یعنی الشیعۃ ھو خیر ممّٰا یجمعون یعنی مُخٰالفیھم من الا ھل والمٰال ولوالد فی دٰار دنیا واللّہ یا علیّ مٰا خُلقت الاّٰ لیعبد ( لتعبد) ربّک ولیعرف بک معٰالم الدّین ویصلح بک دارس السّبیل ولقد ضلّ من ضلّ عنک ولن یھدی الی اللّہ عزّوجلّ من لم یھتد الیک والیٰ ولاٰیتک وھو قول ربّی عزّوجلّ وانّی لغفّار لمن تاب وآمن وعمل صٰالحاً ثمّ اھتدیٰ یعنی الی ولاٰ یتک ولقد أمرنی ربّی تبٰارک وتعٰالیٰ أن افترض من حقّک مٰا افترضہ من حقّی وانّ حقّک لمفروض علیٰ من آمن و لولاٰک لم یعرف حزب اللّہ وبک یعرف عدوّ اللّہ ومن لم یلقہ بولاٰیتک لم یلقہ بشیءٍ ولقد أنزل اللّہ عزّوجلّ الیّ یا ایّھا الرّسول بلّغ مٰا انزل الیک من ربّک یعنی فی ولاٰیتک یا علیّ و ان لم تفعل فمٰابلّغت رسٰالتہ ولو لم ابلغ مٰا امرت بہ من ولاٰیتک لحبط عملی
ومن لقی اللّہ عزّ وجلّ بغیر ولاٰیتک فقد حبط عملہ وعد ینجز لی ومٰا أقول الاّ قول ربّی تبٰارک و تعالیٰ وانّ الّذی اقول لمن اللہ عزّوجلّ انزلہ فیک ۔
ترجمہ:
ایک دن حضرت رسولخدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)گھوڑے پر سوار ہو کر گھر سے باہر نکلے اور حضرت علی ان کے ساتھ پیدل چل رہے تھے تو حضرت رسول خدا نے فرمایا اے ابا الحسن یا گھوڑے پر سوار ہو جاؤ یا واپس چلے جاؤ کیونکہ خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ تم گھوڑے پر سوار ہوجب میں سوار ہوں اور آپ پیدل چلیں اگر میں پیدل چلوں اور تم بیٹھوجب میں بیٹھا ہوں مگر یہ کہ خدا نے حدود بیان کی ہیں تو ضروری ہے کہ تمہارے لئے بھی قیام و قعود ہوخدانے مجھے کوئی کرامت نہیں دی مگر یہ کہ ویسی کرامت خدا نے تجھے بھی عطا کی ہے خدا نے مجھے نبی و رسول بنایا ہے اور تجھے میرا ولی بنایا ہے تو خدا کی حدود کو قائم کرے گا اور مشکلات کے وقت قیام کرے گا اور خدا کی قسم جس نے مجھ محمد کو حق کا نبی بنایا ہے کوئی شخص مجھ پر ایمان نہیں رکھتا جبکہ تیرا منکر ہے اور کوئی شخص میرا اقرار نہیں کرتا جبکہ تجھ سے انکار کرتا ہے اور کوئی شخص خدا پر ایمان نہیں رکھتا جبکہ تجھ سے کفر کر تا ہے۔
تیرا فضل میرے فضل سے ہے اور میرا فضل تیرے ساتھ خدا کے فضل سے ہے اور خداوند کا قول ہے
(کہ خدا کے فضل و رحمت سے ہے اور اسی لئے ان کوخوش ہونا چاہئے اور یہ بہتر ہے اس سے کہ جسکو جمع کرتے ہیں ) تمہارے نبی کی نبوت خدا کا فضل ہے اور خدا کی رحمت و ولایت حضرت علی بن ابی طالب (علیہ السلام)ہے اسی لئے رسول(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایامیری نبوت اور علی کی ولایت کی وجہ سے شیعوں کو ہمیشہ خوش رہنا چاہئے اور یہی انکے لئے بہتر ہے اس سے جسکو وہ جمع کرتے ہیں یعنی شیعوں کے مخالف جسکو جمع کرتے ہیں اولاد و مال کو یعنی اپنی آل و اولاد کو اس دنیا میں اکھٹا کرتے ہیں خدا کی قسم اے علی تجھے سوائے اسکے خلق نہیں کیا گیا مگر خدا کی عبادت و پرستش کی جائے اور تمہارے وسیلے سے معالم دین پہنچائے جائیں تاکہ گمراہ راستے سے ھدایت کے راستے کی پہچان ہو سکے تحقیق گمراہ ہوا وہ جس نے تجھے گم کر دیا اور خدا کی طرف ھدا یت نہیں پا سکتا جو تیرے راستے کا انتخاب نہیں کرتا اور تیری ولایت کے دامن سے تمسک نہیں کرتا اور یہی ہے خداوند کا فرما ن کہ میں بخشنے والا ہوں اسکو جو توبہ کرتا ہے اور ایمان لے آتاہے عمل صالح کرتا ہے اور پھر ھدایت پاتا ہے یعنی اے علی تیری ولایت سے ھدایت پاتا ہے اور مجھے خدا نے حکم دیا ہے کہ وہ حق جو خدا نے میرے لئے مقرر کیا ہے وہی تیرے لئے مقرر کروں اور تیرا حق واجب ہے اس پر جو مجھ پر ایمان لاتا ہے اور اگر تو نہ ہوتا تو حذب خداپہچانا نہ جاتا اور تیرے وجود ذی جود سے دشمن خدا کی پہچا ن نہ ہوتی ہے اور جو تیری ولایت و محبت کے بغیر خدا سے ملاقات کرے گا اس کے پاس کچھ نہیں اور خدا نے میری طرف نازل کیا یا ایّھا الرسول بلّغ ما انزل الیک من ربّک یعنی اے علی تیری ولایت وان لم تفعل فما بلّغت رسالتہ اور اگرمیں نہ پہنچاؤں اسکو جو نازل کیا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے تیری ولایت کے بارے میں تو میرے تمام اعمال ضبط وبرباد ہو جائیں گے
اور جو بھی تیری ولایت و محبت کے بغیر خدا سے ملاقات کرے گا اس کے سب اعمال ضایع و برباد ہو جائیں گے اور یہ وعدہ ہے جو میرے لئے معین کیا گیا ہے میں کچھ نہیں کہتا مگر وہی جو خدا کا فرمان ہے اور جو بھی تیرے بارے میں کہتا ہوں وہ خدا کا فرمان ہے اور میری طرف نازل کیا گیا ہے ۔
____________________