وہابیت :مسلمان علماء کی نظر میں

وہابیت :مسلمان علماء کی نظر میں0%

وہابیت :مسلمان علماء کی نظر میں مؤلف:
زمرہ جات: ادیان اور مذاھب

  • ابتداء
  • پچھلا
  • 10 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 5994 / ڈاؤنلوڈ: 3789
سائز سائز سائز
وہابیت :مسلمان علماء کی نظر میں

وہابیت :مسلمان علماء کی نظر میں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

وہابیت مسلمان علماء کی نظر میں

مولّف:احسان عبداللطیف بِکری

مترجم:سید نیاز علی رضوی ھندی

گفتا رِ متر جم

وہابیت مسلمانوں کے سینہ پرایک ایسا ناسور ہے جس کی اذیت وبدبو سے تمام عالم اسلام سسک رہا ہے ۔ابتدا ہی سے یہ سازش مسلمانوں کے لئے عظیم مصیبت ہے ۔عقائد اسلامی ،شعائر الھیہ ،دانش واخلاق ،معا شرت و معیشت سبھی کچہ بھو نچال کا شکار ہیں البتہ ادھر عالمی سیاست کے نشیب وفراز کی وجہ سے یھودیت سے اس کی برادرانہ وابستگی طشت از بام ہو چکی ہے ۔و ہابیت کا پشت پناہ سعودی خاندان اپنے مسلسل گھناؤ نے حر کات سے صیھونیت کا قافیہ بن چکا ہے ۔ عام طور سے مترا دف قافیے کے طور پر سعود و یہود کھا جانے لگا ۔ لیکن بد قسمتی سے مسلمانوں کے زیادہ تر افراد اپنی جھالت اور بے خبری کی وجہ سے اس کی ابتداء ، عزائم اور وسیع تر نقصانات سے عدم تو جھی برت رہے ہیں ۔

زیر نظر کتاب ” وہابیت مسلمان علماء کی نظرمیں ،، ایک جلیل القدر اہل سنّت عالم جناب احسان عبد الطیف بکری کی تا لیف ہے ،جسے مکتبہ آیت الله العظمیٰ مر عشی نجفی قدس سرہ، قم نے شائع کیا ہے ۔ اس مختصر مگر مفید کتاب میں وہابیت کی حقیقت، دانشوران اسلام پر اس کا رد عمل وہابیت کے ” پیر مغان ،، ابن تیمیہ کی حقیقی تصویر نیزان کے علمی عجوبوں کو پیش کیا گیا ہے ۔ اور کتاب کے آخر میں مسلمانوں کو درد مندانہ نصیحت کی گئے ہے ۔حقیر کی یہ پھلی کو شش ہے جسے محض خالصتہ لو جہ الله پیش کیا جار ہا ہے ۔ کتاب میں خامیاں بھی ہو نگی ، لیکن یہ احساس محض اس لئے ہم ت شکنی نہیں کر رہا ہے کہ ایک مفید چیز مسلمانوں کے لئے مشعل راہ کا کام کر سکے ۔ارباب نظر سے گزارش ہے کہ غلطیوں سے مطلع فر مائیں ۔

سید نیاز علی رضوی ھندی

حوزئہ علمیہ قم المقدسہ

جمھوری اسلامی ایران

تقریظ

از حضرت آیت الله جعفر سبحانی دام ظلّہ

اسلامی قوانین دو بنیادوں پر استوار ہے ۔ان میںسے ایک ”کلمہ توحید ،،یعنی یکتا پرستی ہے جو تمام مسلمانوں کا شعار ہے۔ اور دوسرا ”توحید کلمہ ،،ھے جوتمام مسلمانوںکو وحدت و اتفاق اور اتحاد و یگانگی کی دعوت دیتا ہے اگر پیغمبر اسلام صلی الله علیہ و آلہ وسلّم لو گوں کو یکتا پرستی کی دعوت دیتے تھے تو ان کو تفرقہ اور گروہ بازی سے بھی منع کرتے تھے ۔اور ہم یشہ سے یہ آیت دنیا بھر کے تمام مسلما نوں کے پیش نظر رہی ہے :( اِنَّ هَٰذِه اُمَّتَکُم اُمَّةًوَاحِدةًوَاَنَا رَبَّکُم فَاعْبُدُون ) (سورہ انبیاء ۹۲)” بےشک ےہ تمھاری امت ایک امت یعنی ایک دین کو ماننے والی ہے اور میں تمھا را پروردگار ہوں تم میری ہی عباد ت کرو ،،۔

بنا بر این جو چیز بھی مسلمانوں کی وحدت کو نقصان پھونچائے، ان کے اتحادکو درہم و برہم کرے ،ان کو مختلف گروہوںمیں باٹے یا ان کے در میان جو موجودہ شگاف ہے اس میں اضافہ کرے تو وہ ایک شیطانی فعل اور شیطانی نعرہ کھا جانے کا مستحق ہے ،جو جاہلوں یا اسلام سے ناواقف افراد کے منہ سے بلند ہوتا ہے ۔

دنیا کے مسلمان آٹھویں صدی ھجری تک انبیاء و اولیا اور صالحین امت کے بارے میں وحدت کلمہ رکھتے تھے ۔ وہ پیغمبر اسلام کی زیارت کے سفر کو مستحب جانتے تھے اور خود زیارت کو قربت کا ایک عمل سمجھتے تھے ۔ نیز اسلامی اساسوں اور پیغمبر اسلام کے آثار ، مثلاً خود آپ کی اور آپ کے فرزندوں اور صحابیوں کی قبر کی حفاظت پر بہت توجہ دیتے تھے ۔ اور اس راہ میں کسی کو شش سے دریغ نہیں کر تے تھے ۔ وہ مشاہد مقدسہ کو آباد رکھتے تھے اور اس طرح اپنی اسلامی ذمہ داریوں کو عملی جامہ پھناتے تھے ۔

پھلی بار آٹھویں صدی ھجری میں احمد ابن تیمیہ ( ولادت ۶۶۱ اور وفات ۷۲۸ ) نامی ایک شخص نے شام میں مسلمانوں کے در میان پر چم مخالفت بلند کیا اور تمام مسلمانوں سے بغاوت کر تے ہوئے اس نے زیارت کے سفر کو حرام کرار دیا ۔ انبیاء وصالحین کی قبروں کی زیارت کو بد عت اور رسالت کے آثار کی حفاظت کو شرک قرار دیا ۔ البتہ اس شیطانی آواز کا اس وقت شام اور مصر کے بزرگ علماء اور دانشوروں نے گلا گھونٹ دیا اور ابن تیمیہ کا مسلک اور نظریہ رواج نہ پاسکا ۔

لیکن بارہویں صدی ہجری میں ابن تیمیہ کی کتابوں کامطالعہ کرنے کے بعد محمد ابن عبدالوہاب ( ولادت ۱۱۱۵ اور وفات ۱۲۰۷ ) نامی ایک شخص نے اس کے خبیث افکار کو دوبارہ زندگی دی اور ۱۱۶۰ میں خاندان محمد ابن سعود کے ساتھ رشتہ والحاق پیدا کیا۔ اس طرح یہ خبیث افکار نجد میں رائج ہوئے۔ اس مسلک کی نشر اشاعت کیلئے یہ لوگ عراقی ،اردنیٰ ،حجازی اور نجد کے اطراف میں مقیم قبائل کے ساتھ مسلسل خونی جنگ کرتے رہے ،نتیجہ میں توحید کے نام پر مسلمانوں کے ناموس اور پاکیزہ اقدار کی ھتک حرمت اور ان کے گھر بار کو آگ لگاتے اور ویران کرتے رہے ۔

لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود وہابی مسلک کو قابل دید عروج حاصل نہ ہو سکا یہاں تک ادھر آخری صدی میں برطانیہ کی مدد سے دوسری جنگ عظیم کے بعد آل سعود نجد و حجاز پر مسلّط ہوگئی ۔ اور یہ لوگ چند خود فروش اہل قلم کو خریدکر دوسروں کو گمراہ کرنے اوراس مسلک کو کہ جس کا مقصد ہی اسلام کی بنیادوںکومٹانے اور اسلامی آثار کو فنا کرنے اور نسل جدیدکو گزشتہ نسلوںسے منقطع کرنے کے سواکچہ اور نہیں ہے ،دوردراز علاقوںتک پھچانے میں کامیاب ہوگئے ۔اس راہ میں انھوں نے پٹرول ڈالر کی بنیاد پر کا فی عروج حاصل کیا۔

لیکن باطل ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ ہے اس کی تمام روشنی چند روزہ ہوتی ہے اور حق باقی رہنے والا ہے ۔دوسرے لفظوں میں ”للباطل جولة و للحق دولة ،،

اوراس بنا پر اہل سنّت اور تشیّع کی بہت سی شخصیتوں نے اس مسلک پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے ابن تیمیہ کے افکار کو رد کیا ہے جن میں اکثریت اہل سنت حضرات کی ہے ۔ان میں سے کچہ افرادکے نام اس کتابچہ میں جسے حجتہ الاسلام جناب سیدنیازعلی رضوی نے ترجمہ کیا ہے درج کئے گئے ہیں ۔

تاکہ وہابیت سے متعلق اس مختلف معلومات اور دندان شکن علمی جوابات کے مطالعہ سے با ایمان افراد خاص طور پر نوجوان نسل اس فکری بیماری سے اپنے آپ کو محفوظ رکہ سکے ۔

قم ۔موسسہ امام صادق علیہ السلام

جعفر سبحانی

مقدمہ

از حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی دام ظلّہ

اسلام اور مسلمانوں کیلئے وہابیت کا خطرہ جب بھی کوئی شخص وہابیت کا تاریخچھ پیدائش، ابتداء اور اس کی تشکیل نیز پہلے نجد اور پھر پورے حجاز میں اس کے پھیلاؤ کا مطالعہ کرے، جو خود ان کے یا دوسرے غیر جانبدار افراد کے ذریعہ لکھا گیا ہے تو اس پر یہ حقیقت روشن ہو جائے گی کہ وہابی اپنے پیروؤں کے علاوہ تمام مسلمانوں کو کافر ،مشرک،اور بت پرست جانتے اور ان کے خون و جان ومال مباح سمجھتے ہیں ۔

اس بات میں کوئی مبالغہ نہیں ہے ۔ اس کے دسیوں معتبر ثبوت موجود ہیں اور یہ مسلمات میں سے ہے ۔ اب آپ غور کیجئے کہ مسلمانوں کے درمیان ایک ایسی اقلیت کا وجودجو ایک طرف اسلام اور مسلمانوں کے مرکز حرمین شریفین پر قابض ہے اور دوسری طرف دنیا کے اہم ترین تیل کے کنوؤں پر تسلط جمائے ہے، ساتھ ہی ان کا استکباری حکومتوں اور عالمی استعمار سے نز دیکی اور اٹوٹ رابطھ، جن کی اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی کسی سے چھپی نہیں ہے ۔کس قدر بالقوت اور بالفعل خطرات کا باعث ہو سکتا ہے، افسوس کہ بعض نا سمجھ اور نا دان گروہ ان کے بعض پر فریب نعروں ۔مثلاً توحید کی طرف دعوت، خرافات سے مقابلہ ،ھر طرح کی بدعت کا سختی سے انکار ۔ کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان سے بدتر یہ کہ ان کے پٹرول ڈالر جسے وہ اپنے گمراہ کن مذ ھب کی تبلیغ کے لئے عجیب و غریب انداز میں صرف کر تے ہیں ، اس کے ذریعہ وہ بعض اہل قلم اور در باری ملاؤ ں کو اپنی طرف مائل کر لیتے ہیں ۔ اس حرکت نے وہابیت کے خطرہ کو دو چنداں کر دیا ہے جب کہ صفات خدا کے سلسلہ میں ان کے بہت سے عقائد زمانھ جاہلیت کے مشرکین کے عقائد سے بالکل ملتے جلتے ہیں اور دین میں ان کی پیدا کی ہوئی بد عتیں نہ صرف سنّت نبوی پر ایک بڑا سوالیہ نشان بناتی ہے بلکہ شفاعت اور وسیلہ وغیرہ کے سلسلہ میں بہت سی قرآنی آیات پر بھی حملہ آور ہوتی ہیں ۔یہ سب کچہ ایک طرف اور ان لوگوں نے مسلمانوں کے درمیان جو اختلاف ایجاد کیا ہے وہ ایک طرف ۔آخر دنیائے اسلام پر کشمیر سے مرا کش اور افغانستان سے فلسطین تک دشمنوں کا قبضہ کیسے ہو گیا ؟ سب بیدار ہو رہے ہیں اور اگر یھی کیفیت باقی رہی تو بلا شبہ تمام مستکبرین کے منافع خطرے میں پڑ جائیں گے اور اسلام کی غصب شدہ مقدس سرزمین یعنی فلسطین بھی اس بیداری کے پر تو میں آزاد ہو کر رہے گی ۔ ان حالات میں دشمن سر گر داں ہے اور سب سے اہم نقطہ جس سے دشمن نے اپنی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں وہ ہے، اختلاف پیدا کر نا اور مسلمانوں کی صفوں میں شگاف ڈالنا اور اختلاف پیدا کر نے کا بھترین حر بہ ہی وہابیت کو ہوا دینا اور اس کی حمایت کر نا ہے ۔

ہم تمام مسلمانوں سے یہ در خواست کر تے ہیں کہ اس فر قہ کے عقائد خاص تور سے اپنے پیروؤں کے علاوہ دنیا کے تمام مسلمانوں کی تکفیر اور ان کی جان و مال و آبرو کو مباح کرار دینے والے عقائد کو غیر جانبدارصاحبان قلم کی کتابوں میں پڑھیں اور ماضی میں سر زمین طائف، درعیھ، نجد کے تمام علاقوں،حجاز کے عمو ماً تمام شھروں اور کربلا میں ان کے قتل عام پر غور کریں ۔ مسلمانوں اور اسلام کے پیکر میں ان کے ذریعہ جو شگاف پڑ گیا ہے اس کا جائزہ لیں نیز ان کے ہاتھوں اہل سنّت اور شیعوں کے عظیم ترین علماء کی شھادتوں کا دقت کے ساتھ مطالعہ کریں ۔ اس کے بعد اس عظیم خطرہ سے مقابلہ کی فکر کریں۔ اسے اپنا فریضہ سمجھیں اور خاص طور سے جہاں تک ہو سکے دنیا کے مسلمانوں کو آگاہ نیز نا سمجھ اور فریب خوردہ افراد کو بیدار کر نے کی کوشش کریں ۔

خدا وند عالم ہم سب کے دلوں کو اتحاد وآگھی کے نور سے منور فرمائے اور مفسروں کا شر ان ہی کی جانب پلٹا دے ۔

آمین یا رب العالمین

ناصر مکارم شیرازی ۔