تفسیر نمونہ جلد ۷

تفسیر نمونہ 0%

تفسیر نمونہ مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن

تفسیر نمونہ

مؤلف: آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی
زمرہ جات:

مشاہدے: 30759
ڈاؤنلوڈ: 3579


تبصرے:

جلد 1 جلد 4 جلد 5 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11 جلد 12 جلد 15
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 109 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 30759 / ڈاؤنلوڈ: 3579
سائز سائز سائز
تفسیر نمونہ

تفسیر نمونہ جلد 7

مؤلف:
اردو

آیات ۵۸،۵۹

۵۸( وَمِنْهُمْ مَنْ یَلْمِزُکَ فِی الصَّدَقَاتِ فَإِنْ اٴُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا وَإِنْ لَمْ یُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ یَسْخَطُونَ ) ۔

۵۹( وَلَوْ اٴَنَّهُمْ رَضُوا مَا آتَاهُمْ اللهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُوا حَسْبُنَا اللهُ سَیُؤْتِینَا اللهُ مِنْ فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَی اللهِ رَاغِبُونَ ) ۔

ترجمہ

۵۸ ۔ان میں ایسے لوگ ہیں جو غنائم (کی تقسیم)کے بارے میں تم پر اعتراض کرتے ہیں اگر ان میں سے انہیں دے دیں تو راضی ہوجاتے ہیں اور اگر نہ دیں تو ناراض ہوجاتے ہیں (چاہے ان کا حق ہو یا نہ ہو) ۔

۵۹ ۔لیکن اگر وہ اس پر راضی ہوں کہ جو خدا اور اس کا رسول انہیں دیتا ہے اور کہیں کہ خدا ہمارے لئے کافی ہے اور عنقریب خدا اور اس کا رسول اپنے فضل میں سے ہمیں بخشے گا اور ہم صرف اس کی رضا چاہتے ہیں اگر ایسے کریں تو ان کے فائدے میں ہے ۔

شان نزول

تفسیر در منثور صحیح بخاری ، نسائی اور بعض دیگر محدثین سے نقل کیا گیا ہے کہ پیغمبر اکرم کچھ غنائم( یا ان جیسے) اموال کی تقسیم میں مشغول تھے کہ قبیلہ بنی تمیم میں سے ایک شخص ”ذوالخویصرہ “ آپہنچا اور بلند آواز سے پکار کر کہنے لگا : یا رسول اللہ عدل وانصاف سے کام لیں ۔

رسول اللہ نے فرمایا : وائے ہو تجھ پر، اگر میں عدالت نہ کروں تو پھر کون عدالت کرے گا ۔

عمر نے چیخ کر کہا: یا رسول اللہ ! مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں ۔

رسول اللہ نے فرمایا : اسے اس کی حالت پر چھوڑ دو، اس کے ایسے ساتھی ہیں کہ تم اپنی نماز روزہ ان کے مقابلے میں ناچیز سمجھو گے لیکن اس کے باوجود وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے کہ جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے ۔

اس موقع پر مندرجہ بالا آیات نازل ہوئیں اور اس قسم کے افراد کو نصیحت کی گئی ۔

بے منطق خود غرض افراد

مندرجہ بالا پہلی آیت میں منافقین کی ایک اور حالت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور وہ یہ کہ وہ ہرگز اپنے حق پر راضی نہیں ہوتے اور ہمیشہ اس فکر میں رہتے ہیں کہ بیت المال سے اور عمومی منافع سے جتنا ہوسکے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں ، چاہئے مستحق ہوں یا نہ ہوں ، ان کی دوستی اور دشمنی اسی مہر کے ارد گرد گھومتی ہے، جو شخص ان کی جیب بھر دے اس پر راضی ہیں اورجو شخص دعدالت کو ملحوظ رکھتے ہوئے انہیں دوسرے کا حق نہ دے تو اس سے ناراض ہوجاتے ہیں ، حق وعدالت کا ان کی لغت میں کوئی مفہوم نہیں ہے اور اگر کوئی مفہوم ہے تو ان کی نظر میں عادل وہ شخص ہے جو انہیں زیادہ سے زیادہ دے اور ظالم ان کی نظرمیں وہ شخص ہے جو دوسروں کا حق ان سے لے لے، دوسرے لفظوں میں ان میں ہر طرح کے اجتماعی شعور کا فقدان ہے اور وہ صرف انفرادی حوالے سے سوچتے ہیں اور صرف اپنی ہی مفادات پیش نظر رکھتے ہیں اور وہ تمام چیزوں کو صرف زاوےے سے دیکھتے ہیں ، لہٰذا فرمایا گیاہے:” ان میں سے بعض صدقات کی تقسیم کے معاملے میں تم پر عیب لگاتے اور اعتراض کرتے ہیں “ اور کہتے ہیں کہ آپ نے عدالت کو ملحوظ نظر سے نہیں رکھا( وَمِنْهُمْ مَنْ یَلْمِزُکَ فِی الصَّدَقَاتِ ) ، لیکن حقیقت میں اس طرح ہے کہ وہ اپنے مفادات پر نظر رکھتے ہیں ”اگر انہیں کچھ حصہ دے دیا جائے تو راضی اور خوش ہیں “ اور تمہیں عدالت کرنے والا سمجھتے ہیں چاہے وہ استحقاق نہ رکھتے ہوں( فَإِنْ اٴُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا ) ، ”لیکن اگر کوئی چیز انہیں نہ دی جائے تو سیخ پا اور ناراض ہوجاتے ہیں “ اور تم پر بے عدالتی کی تہمت لگاتے ہیں( وَإِنْ لَمْ یُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ یَسْخَطُونَ ) ، لیکن اگر وہ اپنے حق پر راضہ ہوجائیں اور جو کچھ خدا اور اس کا پیغمبر انہیں دیتا ہے اس پر راضی رہیں اور کہیں کہ یہی ہمارے لئے کافی ہے اگر مزید ضرورت پڑی تو خدا اور پیغمبر اپنے فضل وکرم سے عنقریب ہم پر بخشش کریں گے، ہم صرف اسی کی رضا چاہتے ہیں اور اس سے خواہش کرتے ہیں کہ ہمیں لوگوں کے مال سے بے نیاز کردے اگر وہ ایسے کریں تو ان کے فائدے میں ہے( وَلَوْ اٴَنَّهُمْ رَضُوا مَا آتَاهُمْ اللهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُوا حَسْبُنَا اللهُ سَیُؤْتِینَا اللهُ مِنْ فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَی اللهِ رَاغِبُون ) ۔

آج کے مسلمان معاشروں میں ایسے لوگ کیا آج کل اسلامی معاشروں میں اس قسم کے لوگ نہیں پائے جاتے؟ کیا تمام لوگ اپنے جائز حق پر قانع ہیں ؟ اور جو انہیں ان کے حق کے مطابق دے کیا سب لوگ اسے عدالت پیشہ سمجھتے ہیں ؟ یقینا ان سوالات کا جواب منفی ہے، انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ابھی بھی بہت سے ایسے افراد ہیں جو حق اور عدالت کا میعار صرف اپنے ذاتی مفادات کو سمجھتے ہیں اور اپنے حقوق پر قناعت نہیں کرتے، اگر کوئی سب کو خصوصامحروم لوگوں کو ان کا جائز حق دینا چاہے تو ایسے افراد شور مچانا شروع کردیتے ہیں لہٰذا ضرورت نہیں کہ منافقین کی پہچان کے لئے صفحات تاریخ ہی کی ورق گردانی کی جائے، ایک نگاہ اپنے گرد وپیش پر ڈال لیں بلکہ ہم اپنے اوپر ہی نظر ڈال لیں تو اپنی اور دوسروں کی کیفیت معلوم ہوجائے گی ۔

پروردگارا: روح ایمان ہم میں زندہ کردے،شیطانی فکر اور نفاق ہم میں سے محو کردے اورہمیں توفیق عطا فرما کہ اپنے آپ کو اس طرح آراستہ کریں کہ صرف اپنے حق پر قناعت کریں نہ دوسروں پر ظلم کریں اور ناہی دوسرے کے حقوق غصب کرنے کو عدالت سمجھیں ، ہمیشہ عدالت خواہاں رہیں اور عدالت کا اجراکریں ۔

فہرست

قوم یہود کے بارے میں آخری بات ۴

پہلا سوال: ۵

دوسرا سوال: ۵

آیات ۱۷۲،۱۷۳،۱۷۴ ۷

پہلا عہد وپیمان اور عالمِ ذر ۷

عالم ذر کے بارے میں فیصلے کن بحث ۹

عالم ذر اور اسلامی روایات ۱۱

ان روایات میں سے بعض مبہم ہیں ۔ ۱۲

آیات ۱۷۵،۱۷۶،۱۷۷،۱۷۸ ۱۴

ایک عالم جو فرعونوں کا خدمتگار ہے ۱۴

آیات ۱۷۹،۱۸۰،۱۸۱، ۲۰

دوزخیوں کی نشانیاں ۲۰

چوپاؤں کی طرح کیوں ہیں ۲۳

چند اہم نکات ۲۶

۱ ۔ اسماء حسنیٰ کیا ہیں : ۲۶

۲ ۔ فلاح ونجات پانے گروہ: ۲۹

۳ ۔ خدا کا اسم اعظم: ۳۰

آیات ۱۸۲،۱۸۳ ۳۲

تدریجی سزا ۳۲

آیات ۱۸۴،۱۸۵،۱۸۶ ۳۶

شان نزول ۳۶

تہمت تراشیاں اوذر بہانہ سازیاں ۳۷

آیت ۱۸۷ ۳۹

قیامت کب برپا ہوگی؟ ۳۹

تفسیر ۳۹

آیت ۱۸۸ ۴۲

شان نزول ۴۲

پوشیدہ اسرار صرف خدا جانتا ہے ۴۲

کیا پیغمبر غیب نہیں جانتے تھے؟ ۴۵

آیات ۱۸۹،۱۹۰،۱۹۱،۱۹۲،۱۹۳ ۴۷

ایک عظیم نعمت کا کفران ۴۷

ایک اہم سوال کا جواب ۴۹

ایک مشہور اور جعلی روایت ۵۲

آیات ۱۹۴،۱۹۵ ۵۴

تفسیر ۵۴

آیات ۱۹۶،۱۹۷،۱۹۸ ۵۷

بے وقعت ’معبود‘ ۵۷

آیات ۱۹۹،۲۰۰،۲۰۱،۲۰۲،۲۰۳ ۵۹

شیطانی وسوسے ۵۹

جامع اخلاقی ترین آیت ۶۲

آیات ۲۰۴،۲۰۵،۲۰۶ ۶۷

تلاوتِ قرآن ہو رہی ہو تو خاموش رہو ۶۷

سورہ انفال ۷۲

سورہ انفال کے مختلف اور اہم مباحث ۷۲

آیت ۱ ۷۴

شان نزول ۷۴

تفسیر ۷۴

انفال کیا ہے؟ ۷۵

چند قابل توجہ نکات ۷۵

آیات ۲،۳،۴، ۷۹

مومن کی پانچ خصوصیات ۷۹

آیات ۵،۶ ۸۳

تفسیر ۸۳

آیات ۷،۸ ۸۵

اسلام اور کفر کا پہلا تصادم۔ ۸۵

جنگ بدر ۸۵

تفسیر ۹۱

آیات ۹،۱۰،۱۱،۱۲،۱۳،۱۴ ۹۴

بدر کے تربیتی درس ۹۵

کیا فرشتوں نے جنگ گی تھی؟ ۹۶

آیات ۱۵،۱۶،۱۷،۱۸ ۱۰۱

جہاد سے فرار ممنو ع ہے ۱۰۱

آیت ۱۹ ۱۰۷

تفسیر ۱۰۷

آیات ۲۰،۲۱،۲۲،۲۳ ۱۰۹

سننے والے بہرے ۱۰۹

دو اہم نکات ۱۱۲

آیات ۲۴،۲۵،۲۶ ۱۱۴

دعوت، زندگی کی طرف ۱۱۴

صرف ظالم ہی انجامِ بد سے دوچار نہیں ہوں گے ۱۱۷

آیات ۲۷،۲۸ ۱۲۱

شان نزول ۱۲۱

خیانت اور اس کا شرچشمہ ۱۲۲

آیت ۲۹ ۱۲۶

ایمان اور روشن ضمیری ۱۲۶

آیت ۳۰ ۱۳۱

شان نزول ۱۳۱

ہجرت کی ابتدائی ۱۳۴

شان نزول ۱۳۶

بیہودہ باتیں کرنے والے ۱۳۹

آیات ۳۶،۳۷ ۱۴۵

شان نزول ۱۴۵

تفسیر ۱۴۵

چند اہم نکات ۱۴۶

آیات ۳۸،۳۹،۴۰ ۱۴۹

تفسیر ۱۴۹

مقصدِ جہاد اور ایک بشارت ۱۵۲

آیت ۴۱ ۱۵۴

پارہ دہم ۱۵۴

ایک اہم اسلامی حکم ،خمس ۱۵۴

چند اہم نکات ۱۵۵

۱۔ حق کی باطل سے جدائی کا دن: ۱۵۵

۲ ۔ ایک وضاحت : ۱۵۶

۳ ۔ ”ذی القربیٰ“ سے کیا مراد ہے: ۱۵۶

۴ ۔ ”یتامیٰ و مساکین و ابن السبیل“ سے یہاں کیا مراد ہے: ۱۵۷

۵ ۔ کیا ”غنائم“ سے مرادفقط جنگی مال غنیمت ہے؟: ۱۵۷

۶-پیغمبر خدانے فرمایا اے بنی عبدالمطلب: ۱۶۴

۷ ۔ خدا کے حصّے سے کیا مراد ہے؟: ۱۶۵

آیات ۴۲،۴۳،۴۴، ۱۶۶

وہ کام جو ہونا چاہیے ۱۶۶

آیات ۴۵،۴۶،۴۷ ۱۷۲

جہاد کے بارے میں چھ اور احکام ۱۷۲

آیات ۴۸،۴۹،۵۰،۵۱ ۱۷۶

مشرک، منافق اور شیطانی وسوسے ۱۷۶

شیطان وسوسے ڈالتا ہے یا بہروپ اختیار کرتا ہے؟ ۱۷۸

آیات ۵۲،۵۳،۵۴ ۱۸۲

متغیّر نہ ہونے والی ایک سنت ۱۸۲

ایک سوال اور اس کا جواب ۱۸۳

دو اہم نکات ۱۸۴

۱ ۔ قوموں کی زندگی اور موت کے عوامل: ۱۸۴

کیا یہ حکم تبدیل ہوگیا ہے؟ ۱۸۷

۲ ۔ تقدیر، تاریخ یا کوئی اور جبر نہیں ہے: ۱۸۸

آیات ۵۵،۵۶،۵۷،۵۸،۵۹ ۱۹۰

شدّتِ عمل، پیمان شکنوں کے مقابلے میں ۱۹۰

آیات ۶۰،۶۱،۶۲،۶۳،۶۴ ۱۹۴

جنگی طاقت میں اضافہ اور اس کا مقصد ۱۹۴

چند قابلِ توجہ نکات ۱۹۵

۱ ۔ ”قوة“ کا مفہوم: ۱۹۵

۲ ۔ ”اسلام“ کے دائمی ہونے کی ایک دلیل: ۱۹۸

۳ ۔ ”قوة“ کے بعد گھوڑوں کے ذکر کا مقصد: ۱۹۸

۴-جنگی طاقت میں اضافے کا اصلی مقصد ۱۹۸

دو قابلِ توجہ نکات ۲۰۱

۱ ۔ دوسرے دشمن کونسے تھے؟ ۲۰۱

۲ ۔ دورِ حاضر کے لئے ایک حکم: ۲۰۱

دو توجہ طلب نکات ۲۰۵

۱ ۔ آیت کا مفہوم عمومی ہے: ۲۰۵

۲ ۔ یہ قانون دائمی ہے: ۲۰۵

آیات ۶۵،۶۶ ۲۰۷

برابر کی قوت کے انتظار میں نہ رہو ۲۰۷

چند اہم نکات ۲۰۹

۱ ۔ کیا پہلی آیت منسوخ ہوچکی ہے؟ ۲۰۹

۲ ۔ قوتوں کے موازنہ کی داستان: ۲۱۰

۳ ۔ دو آیتوں میں مثال کا فرق: ۲۱۱

آیات ۶۷،۶۸،۶۹،۷۰،۷۱ ۲۱۲

جنگی قیدی ۲۱۳

چند قابلِ توجہ نکات ۲۱۵

۱ ۔ ایک وضاحت: ۲۱۵

۲ ۔ جنگی قیدیوں سے فدیہ لینے کا مسئلہ: ۲۱۵

۳ ۔ نظریہ جبر کی نفی: ۲۱۶

کیا فدیہ لینا ایک منطقی اور عادلانہ کام ہے؟ ۲۱۷

آیات ۷۲،۷۳،۷۴،۷۵ ۲۲۲

چا رمختلف گروہ ۲۲۳

چند اہم نکات ۲۲۷

اسلام اور ہجرتیں ۲۲۷

سورہ برائت ۲۳۳

سورہ توبہ کے بارے میں چند اہم نکات ۲۳۳

۱ ۔ سورہ کا نام: ۲۳۳

۲ ۔ مختصر تاریخِ نزول: ۲۳۳

۳ ۔ مضامین و مشتملات: ۲۳۳

۴ ۔ سورہ کی ابتداء میں ”بسم اللہ“ کیوں نہیں ہے؟: ۲۳۵

۵ ۔سورہ کی فضیلت اور تعمیری اثرات: ۲۳۶

۶ ۔ ایک حقیقت جسے چھپانے کی کوشش ہوتی ہے: ۲۳۶

۱ ۔ احمد بن حنبل کی روایت: ۲۳۷

۲ ۔ احمد بن حنبل کی ایک اور روایت: ۲۳۷

۳ ۔ ایک مزید روایت: ۲۳۷

۴ ۔ خصائص نسائی کی روایت: ۲۳۸

۵ ۔ نسائی کی ایک اور روایت: ۲۳۸

۶ ۔ ابک کثیر کی روایت: ۲۳۸

۷ ۔ ابن کثیر کی ایک اور روایت: ۲۳۹

۸ ۔ ایک روایت مزید: ۲۳۹

۹ ۔ علامہ ابن اثیر کی روایت: ۲۳۹

۱۰ ۔ محب الدین طبری کی روایت: ۲۳۹

توضیح اور تحقیق ۲۴۱

آیات ۱،۲ ۲۴۳

مشرکین کے معاہدے لغو ہوجاتے ہیں ۲۴۳

چند قابلِ توجہ نکات ۲۴۵

۱ ۔ کیا یک طرفہ طور پر معاہدہ کالعدم کردیا صحیح ہے؟ ۲۴۵

۲ ۔ یہ چار مہینے کب سے شروع ہوئے؟ ۲۴۶

آیات ۳،۴ ۲۴۷

جن کا معاہدہ قابلِ احترام ہے ۲۴۷

چند قابلِ توجہ نکات ۲۴۸

۱ ۔ حج اکبر کونسا دن ہے؟ ۲۴۸

۲ ۔ اس روز جن چار چیزوں کا اعلان کیا گیا: ۲۴۹

۳ ۔ کن کا معاہدہ وقتی تھا؟ ۲۵۰

آیات ۵،۶ ۲۵۱

شدّت عمل اور سختی ساتھ ساتھ ۲۵۱

چند اہم نکات ۲۵۳

۱ ۔ ”اشھر حرم“ سے یہاں کیا مراد ہے؟ ۲۵۳

۲ ۔ کیا نماز اور زکوٰة قبولیتِ اسلام کی شرط ہے؟ ۲۵۳

۳ ۔ ایمان علم کا ثمر ہے ۲۵۴

آیات ۷،۸،۹،۱۰ ۲۵۵

حد سے بڑھ جانے والے پیمان ۲۵۵

دو اہم نکات ۲۵۸

۱ ۔ ” ( إِلاَّ الَّذِینَ عَاهَدْتُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ) “ سے کون مراد ہیں ؟ ۲۵۸

۲ ۔ کیا پیمان شکنی کے ارادے پر ہی ایمان لغو کردیا گیا؟ ۲۵۹

آیات ۱۱،۱۲،۱۳،۱۴،۱۵، ۲۶۰

دشمن سے جنگ کرنے سے کیوں ڈرتے ہو ۲۶۰

چند اہم نکات ۲۶۳

۱ ۔ عہد شکن گروہ کونسا ہے؟ ۲۶۳

۲ ۔ کفر کے پیشواوں سے جنگ: ۲۶۵

۴ ۔ ” ( إِخْوَانُکُمْ فِی الدِّین ) “ کا مفہوم: ۲۶۵

۴ ۔ ” ( اٴَتَخْشَوْنَهُمْ ) “ کا مفہوم: ۲۶۵

۵ ۔ ” ( هَمُّوا بِإِخْرَاجِ الرَّسُولِ ) “ کا مطلب: ۲۶۶

۶ ۔ ایک غلط استدلال: ۲۶۶

آیت ۱۶ ۲۶۷

تفسیر ۲۶۷

آیات ۱۷،۱۸ ۲۶۹

مسجدیں آباد رکھنا ہر کسی کے بس میں نہیں ۲۶۹

چند اہم نکات ۲۷۱

۱ ۔ مساجد کی آبادی سے کیا مراد ہے؟ ۲۷۱

۲ ۔ عمل صالح کا سرچشمہ صرف ایمان ہے: ۲۷۱

۳ ۔ بہادر محافظ: ۲۷۲

۴ ۔ کیا اس سے صرف مسجد الحرام مراد ہے؟ ۲۷۲

۵ ۔ تعمیر مساجد کی اہمیت ۲۷۲

آیات ۱۹،۲۰،۲۱،۲۲ ۲۷۴

شان نزول ۲۷۴

معیارِ فضیلت ۲۷۵

دو اہم نکات ۲۷۷

۱ ۔ تحریف تاریخ: ۲۷۷

۲ ۔ مقامِ رضوان کیا ہے؟ ۲۸۱

آیات ۲۳،۲۴ ۲۸۲

قابل توجہ نکات ۲۸۴

۱ ۔ ہدف عزیز تر ہو: ۲۸۴

۲ ۔ ” ( فَتَرَبَّصُوا حَتَّی یَاٴْتِیَ اللهُ بِاٴَمْرِهِ ) “کا ایک اور مفہوم : ۲۸۵

۳ ۔ ماضی اور حال میں اس حکم کی کیفیت: ۲۸۵

آیات ۲۵،۲۶،۲۷ ۲۸۷

صرف کثرت کسی کام کی نہیں ۲۸۷

قابل توجہ نکات ۲۹۰

۱ ۔ جنگ حنین، ایک عبرت انگیز معرکہ: ۲۹۰

۲ ۔ بھاگنے والے کون تھے؟ ۲۹۳

۳ ۔ ایمان واطمینان ۲۹۵

۴ ۔ ”مواطن کثیرة“ کا مفہوم: ۲۹۷

۵ ۔ ایک سبق: ۲۹۷

آیت ۲۸ ۲۹۸

مشرکین کو مسجد میں داخلے کا حق نہیں ۲۹۸

آیت ۲۹ ۳۰۰

اہلِ کتاب کے بارے میں ہماری ذمہ داری ۳۰۰

جزیہ کیا چیز ہے؟ ۳۰۳

آیات ۳۰،۳۱،۳۲،۳۳ ۳۰۷

اہل کتاب کی بت پرستی ۳۰۷

چند قابل توجہ نکات ۳۰۸

۱ ۔ عزیر کون ہیں ؟ ۳۰۸

۲ ۔ مسیح(ع) خدا کے بیٹے نہ تھے ۳۱۱

۳ ۔ یہ خرافات دوسروں سے اخذ کئے گئے ۳۱۱

۴ ۔ ” ( قاتلهم الله ) “ کا مفہوم ۳۱۱

کیا یہود ونصاریٰ اپنے پیشواوں کی عبادت کرتے تھے ۳۱۲

ایک اصلاحی درس ۳۱۵

چند اہم نکات ۳۱۵

۱ ۔ نور سے تشبیہ: ۳۱۵

۲ ۔ نور خدا کو بجھانے کی مساعی کا دو مرتبہ ذکر: ۳۱۶

۳ ۔ ” ( یاٴبیٰ ) “ کا مفہوم: ۳۱۶

اسلام کی عالمگیر حکومت ۳۱۶

چند قابل توجہ نکات ۳۱۷

۱ ۔ ہدایت اور دینِ حق سے کیا مراد ہے؟ ۳۱۷

۲ ۔ منطقی غلبہ یا طاقت کا غلبہ: ۳۱۹

۳ ۔ قرآن اور قیامِ مہدی(ع): ۳۱۹

ظہور مہدی (ع) اور اسلامی روایات ۳۲۲

انتظار ظہور مہدی (ع) کے تربیت کنندہ اثرات ۳۲۴

انتظار کا مفہوم ۳۲۸

پہلا فلسفہ: انسان سازی ۳۳۰

دوسرا فلسفہ :اجتماعی کاوشیں ۳۳۱

تیسرا فلسفہ: خراب ماحول کا مقابلہ ۳۳۲

وعدہ وصل چوں شد نزدیکآتش عشق تیز تر گردد ۳۳۳

آیات ۳۴،۳۵ ۳۳۵

کنز اور ذخیرہ اندازی منع ہے ۳۳۵

”ذاھب“ کا معنی ہے”سونا“ اور فضہ“ کا معنی ہے ”چاندی“۔ ۳۳۷

”کنز“کتنی دولت کو کہتے ہیں ؟ ۳۳۸

ارتکاز دولت کی سزا ۳۴۵

آیات ۳۶،۳۷ ۳۴۷

لازمی جنگ بندی ۳۴۷

چند قابل توجہ نکات ۳۵۰

۱ ۔ حرام مہینوں کا فلسفہ: ۳۵۰

۲ ۔ زمانہ جاہلیت میں ”نسئی“کا مفہوم اور فلسفہ: ۳۵۰

۳ ۔ دشمن کے مقابلے میں وحدت کلمہ: ۳۵۱

۴ ۔ برے کام کیوں زیبا معلوم ہوتے ہیں : ۳۵۲

آیات ۳۸،۳۹ ۳۵۳

شان نزول ۳۵۳

دوبارہ میدان جنگ کی طرف روانگی ۳۵۴

چند اہم نکات ۳۵۶

۱ ۔ جہاد پر سات تاکیدیں : ۳۵۶

۲ ۔ دنیا کی دلبستگی جہاد کے لئے سد راہ ہے: ۳۵۶

۳ ۔ آیت میں کس گروہ کی طرف اشارہ ہے؟ ۳۵۷

آیت ۴۰ ۳۵۸

حسا س ترین لمحات میں خدا نے اپنے پیغمبر کو تنہا نہیں چھوڑا ۳۵۸

داستان یار غار ۳۶۰

آیات ۴۱،۴۲ ۳۶۲

ان پر ور لالچی ۳۶۲

آیات ۴۳،۴۴،۴۵ ۳۶۵