وہابيت کا تحليلي اور تنقيدي جائزہ

وہابيت کا تحليلي اور تنقيدي جائزہ0%

وہابيت کا تحليلي اور تنقيدي جائزہ مؤلف:
زمرہ جات: ادیان اور مذاھب

وہابيت کا تحليلي اور تنقيدي جائزہ

مؤلف: ھمایون ھمتی
زمرہ جات:

مشاہدے: 20353
ڈاؤنلوڈ: 5012

تبصرے:

وہابيت کا تحليلي اور تنقيدي جائزہ
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 20 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 20353 / ڈاؤنلوڈ: 5012
سائز سائز سائز
وہابيت کا تحليلي اور تنقيدي جائزہ

وہابيت کا تحليلي اور تنقيدي جائزہ

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

وہابيت کا تحليلي اور تنقيدي جائزہ

مؤلف: ہمایون ہمتی

مقدمہ ناشر

محترم قارئین کرام! ہم آپ حضرات کو صاف اور مطمئن قلب کی طرف متوجہ کرتے ہیں اور عقل وقرآن اور ایمانی بھائی چارگی کی زبان میں گفتگو کرتے ہیں کہ اس کتاب کا مطالعہ کریں اور اس کے مطالب کی طرف توجہ کریں تاکہ خالص حقیقت تک پہونچ جائیں بغیر اس کے کہ آپ کسی کے نظریہ سے متاثر ہوں ، اورآپ اس کتاب کے پڑھنے کے بعد آزاد ہیں کہ اس کی تائید کریں یا اس کی مخالفت ،ہمارا مقصد توخداکے بندوں کو حق وحقیقت کی طرف ہدایت اور خداکی آیات کی یاددھانی کرنا ہے ۔ اس میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ خداوندعالم نے انسان کو عقل سلیم عطا کی ہے جو اس کے لئے حجت باطنی ہے جس کے بارے میں خداوندعالم روز قیامت سوال کرے گا کہ کیا تم نے اس عقل سے کام لیا اور اس کی ہدایت کی پیروی کی؟! اور خداوندعالم اسی عقل کی بناپر ثواب وعقاب دے گا، پس ہمیں چاہئےے کہ عقل کی ہدایت پر عمل کریں اور ہوائے نفس (نفس امّارہ) کی مخالفت کریں اور اس سے جھاد کریں اور گذشتہ زمانہ کی رسم ورواج کو چھوڑ کرعقل کے چراغ روشن کریں تاکہ صحیح راستہ پر چل سکیں۔

ورنہ تو دنیا میں ضلالت وگمراہی کم نہیں ہے جیساکہ خداوندعالم ارشاد فرماتا ہے:

( وَإِنْ تُطِعْ اکْثَرَ فِیْ الْارْضِ یُضِلُّوکَعَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ) ( ۱ )

”(اے رسول!) دنیا میں تو بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ تم اگر ان کے کہنے پر چلو تو تم کو خداکی راہ سے بھکادیں“

لہٰذا اگر انسان ہدایت اور راہ مستقیم چاہتا ہے تو محمد وآل محمد علیہم السلام کی اتباع وپیروی کرے کیونکہ یہی حضرات انوار ہدایت اور تقویٰ وپرہیزگاری کے چراغ ہیں انہیں کے گھر میں قرآن نازل ہوا یہی حضرات شریعت اسلام کے سب سے بڑے عالم ہیں کیونکہ انھوں نے ہی شریعت کی حفاظت کی اور انہیں کے دم سے شریعت قائم ہے۔

قارئین کرام! اگر آپ وہابیت کے امام” احمد ابن تیمیہ“ کے بارے میں کچھ پڑھیں اور اس کے کارناموں سے آگاہ ہوں تو آپ کو معلوم ہوجائےگا کہ اس نے تمام اولین وآخرین کی مخالفت کی ہے یھاں تک کہ اپنے استاد احمد ابن حنبل کی بھی مخالفت کی اور یہی نہیں بلکہ صحیح بخاری کی بھی مخالفت کی اور اپنے نرالے نظریات میں مسلمانوں کے اجماع واتفاق کو پسِ پشت ڈال دیا جس کی بناپر اسلامی ممالک کے ہر گوشہ وکنار سے اس کی سرسخت مخالفتیں ہوئیں اور مسلمانوں کے ہر فرقے کے علماء نے اس کی مخالفت میں اپنی اپنی آواز اٹھائی ، یھاں تک کے شام ،قاہرہ اور اسکندریہ کے حکمرانوں نے اس کو کئی مرتبہ قید خانہ میں ڈالا،(اور جب اس نے وہاں پر کچھ لکھنا چاہا) تو اس کوکاغذ وقلم سے بھی محروم کردیا ، کیونکہ اس کی تمام کتابیں مسلمانوں کی مخالفت اور دینی اصول کے برخلاف ہوتی تھیں، ابن تیمیہ اس قدر قید میں رہا کہ قید میں ہی اس کا انتقال ہوا ۔

اور اس کے بعد اس کے نظریات اور اعتقادی بحثیں ختم ہوگئیں ، یھاں تک کہ محمد ابن عبد الوہاب ”وہابیت کابانی“ پیدا ہوا اور اس نے ابن تیمیہ کی سنت، اس کی بدعتوں اور اس کے نظریات کو زندہ کیا اور فتنہ وفساد قتل وغارت کو عام کردیا اور تمام مسلمانوں کے شرک کا فتویٰ دیدیا اور ان کی جان ومال کو مباح کردیا ،چنانچہ اس برے طریقہ پر وہابیت کا عقیدہ قائم ہے جو اسلام ناب محمدی(ص)کی ہدایت سے کوسوں دور ہے اور یہ عقیدہ تمام انسانی قواعد کے بھی خلاف ہے نیز اس فطرت کے بھی خلاف ہے جس پر خداوندعالم نے انسانوں کو پیدا کیا ہے۔

موسسہ امام علی علیہ السلام جس کا مقصد دینی نظریات کی تبلیغ وترویج اور شریعت محمدی کی نشر واشاعت ہے موسسہ نے یہ واجب سمجھا کہ لوگوں کووہابیوں کے انحرافات اور بدعتوںسے مختلف زبانوں میں آگاہ کرے تاکہ لوگوں پر حقیقت واضح اور حجت تمام ہوجائے ۔

والسلام علی من اتبع الهدیٰ

موسسہ امام علی علیہ السلام

____________________

[۱] سورہ انعام آیت ۱۱۶

مقدمہ مؤلف

قارئین کرام موجودہ کتاب وہابیت کی تحقیق وتنقید کے بارے میں تحریر کی گئی ہے( ۱ )

فرقہ وہابیت جو ابن تیمیہ اور ابن قیّم جوزی جیسے افراد کی طرز فکر پر ، محمد ابن عبد الوہاب کے ذریعہ وجود میں آیا ، یہ منحرف اور پست فرقہ ، اسلامی بلند مرتبہ تعلیمات کی حیات بخش روح سے دور ہے،ابتداء سے آج تک اس فرقے نے عالم اسلام اور مسلمانوں کے در میان تفرقہ اندازی ، تباہی، تخریب کاری اور فتنہ و فساد کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا ہے۔

یہ فرقہ جو ” توحید خالص “ اور ہر طرح کے شرک کی نفی کا دعویٰ کرتا ہے جب کہ عملی میدان میں کفر و شرک کے موجودہ سرپرستوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کئے ہوئے ہے ، دقیق تحلیل و بررسی کے بعد واضح ہوتا ہے کہ یہ فرقہ اپنے تمام مکرو فریب سے بھر پوردعووں کے بر خلاف ، ایک شرط اور آئین کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ، بلکہ ایک قسم کی مادہ گرایی ، ظاہر پرستی( ۲ ) اورظاہرداری کے علاوہ کچھ نہیں ہے، اور لوگوں کو دھوکہ دینے میں تمام دعوے نقش بر آب ہوگئے ۔

اس فرقہ کے سارے اعتقادات بے بنیاد اور احمقانہ ہیں ، قرآن و روایات سے نتیجہ گیری بھی سطحی اور مذاق اڑانے والی ہے ، مجموعی طور پر وہابی فرقہ ظاہرپرست ، ویرانگر اور فساد بر پا کرنے والا فرقہ ہے ، اس نے عالم اسلام پر بہت برے نتائج چھوڑے ہیں ، اس فرقہ کا مسلمانوں اور مستضعفوں کے لئے بہترین تحفہ ،( ۳ ) مسلمانوں اور موحد افراد کے درمیان تفرقہ وجدائی ، اور کفار و مشرکین کو تقویت دینے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ۔

ہمارے عقیدے کے مطابق یہ منحرف اور استعماری فرقہ کہ جو براہ راست انگلینڈ کی وزارت کے حکم کے مطابق محمد بن عبدالوہاب کے ذریعہ ظاہر ہواہے،( ۴ )

عالمی اور انٹرنیشنل استعمارو استکبار کا مسلمانوں کے خلاف کا میاب ترین حربہ بن چکا ہے ، اور عملی طور پر اس فرقے کی ظاہر پرست تعلیم ، اتحاد مسلمین میں سب سے بڑا مانع ہے اور اس فرقہ کے ذریعہ کس قدر عظیم نقصان ہوا ہے ، کہ جس وقت تمام عالم اسلام اس پرُ آشوب ماحول میں اپنے اتحاد کی شدید ضرورت کو محسوس کررہا ہے ، اس فرقے کے ذریعہ تمام عالم اسلام میں تفرقہ اندازی اور جدائی ہوگئی ہے ، یہ فرقہ جو خود کو توحید کا حامی اور شرک سے مقابلے کا مدعی کہہ رہا ہے ، عملی میدان میں مسلمانوں کا دشمن اور مشرکوں سے دوستی کا دم بھر تا ہوا نظر آیا ، اور انہیں ظاہری اور جھوٹے دعووں کے ذریعہ ایک دوسرے کو جدا کردیا ہے ، تا کہ خونخوار استعمار کو غارت کرنے کا اور زیادہ موقع مل جائے ، اور مسلمانوں کے مال و دولت کو آسانی سے تباہ و بر باد کرسکے ، اور اسلامی ممالک کے بھر پور وسائل کی طرف دست درازی کرسکے ۔

وہابیت کے سلسلے میں بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے ، لیکن ہم اس موقع پر صرف ان کے اہم اور کلی عقائد کی تحقیق اور ان پر تنقید کریں گے ۔

ہماری کوشش یہ ہے کہ ہم عقلی اور نقلی(قرآن وحدیث کی روشنی میں ) تحقیق کے ذریعہ اور واضح و روشن دلیلوںکے ساتھ آیات الہٰی اور احادیث معصومین علیہم السلام کہ جو خاندان نبوت واہل بیت عصمت وطھارت اور چراغ ہدایت اور مکتب توحید کے علمبردار ہیں ، کے ذریعہ وہابیوں کے دعووں کو باطل کریں ، اور ان کی تناقض گوئی کو لوگوں پر آشکار کریں ۔

اگر چہ ہماری نظر کے مطابق حق مطلب ادا نہیں ہوپایا ہے اور بہتر تویہ تھا کہ اس فرقے کے تمام کلی اور جزئی عقاید بیان کرکے ان کی تنقید کی جاتی۔( ۵ )

لیکن جتنی ہم نے کوشش کی ہے ایک عاقل اور منصف انسان کیلئے کافی ہے ، تا کہ حق اور باطل کے درمیان فیصلہ کرسکے اور فرقہ وہابیت کے جھوٹے اور باطل دعووں کی گھرائی تک پہونچ سکے ،ہم نے اس کتاب میں کوشش کی ہے کہ ان کے اصلی منابع کے ذریعہ کہ جن کے مولفین خود وہابیت کے ٹھیکیدار ہیں، ان کے عقائد اور افکار پر تنقید کریں تا کہ پھر ان کیلئے انکار کی گنجائش بھی باقی نہ رھے۔

ہم سعودی عرب کی حکومت کے بارے میں جو وہابیت کا گڑھ ہے کوئی بحث نہیں کریں گے، تا کہ قارئین یہ نہ سوچیں کہ ہم ایک سیاسی ،اجتماعی اورغلط نظام سے مقابلہ کررھے ہیں ، بلکہ ہماری کوشش یہ ہے کہ ہم لوگوں کو بتائیں کہ وہابیت کا طرز تفکر ، ناپائیدار ، استعماری اور منحرف ہے ، اور عقلی لحاظ سے محکوم ہے اور یہ نظریہ خود قارئین کرام پر واضح ہو جائیگا کہ یہ غلط طرزتفکر اورمنحرف مکتب ، میدان عمل میں اور ایک سیاسی اجتماعی نظام کی شکل میں بھی انحراف اور تباہی و بر بادی اور دنیا کے اہم استعمارسے رابطہ اور غلط ارادوں کے علاوہ کچھ نہیں کر پائیگا ۔

وہابیوں کی فکریں جو سعودی حکومت کی شکل میں نمودار ہوتی ہے ، جن کا نتیجہ انحراف اور فساد کے علاوہ کچھ نہیں ہے کیونکہ ایک غلط فکر کے ذریعہ غلط نتیجہ کے علاوہ اور کیا چیز وجود میں آسکتا ہے ، کیا یہ ہوسکتا ہے کہ ایک فکری ہدف کہ جو سراپا خطا اور منحرف ہو ، ایک حکومت کی شکل اختیار کرنے کے بعد ، اس کے نتائج اچھے اور صحیح نکلیں ، کیا فکر اور عمل اور فکر و اقعیت میں لاینفک اور ایک دوسرے سے جدا نہ ہونے والا ارتباط نہیں ہے؟ایک غلط فکر کیسے صحیح نتیجہ دے سکتی ہے ؟! یہ نظر عقلی اور منطقی معیار سے مردود اور باطل ہے ۔

پس اگر اس طرح ہے، تو ہمیں معلوم ہوجائے گا کہ وہ ممالک جو وہابیت کا مرکز ہیں اس طرح کی غلط اور منحرف تصمیم گیری کرتے ہیں۔( ۶ )

مثال کے طور پر کیوں امریکہ کی گود میں جابیٹھتے ہیں اور اس کی طاقت کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہیں ، اور جمھوری اسلامی ایران کے ساتھ کہ جو گھوارہ آزادی و توحیدھے اور شرک و کفر و ظلم وستم اور بت پرستی سے مقابلے کا مرکز ہے اس طرح سے سلوک کریں ، یہ سب کچھ وہابیت کے غلط بنیادی نظریات کا سر چشمہ ہے ، کیونکہ ہمارے عقیدہ کے مطابق فکر و عمل ایک دوسرے سے کبھی جدانھیں ہوسکتے ، عمل انسان کی فکر اور اعتقاد کو ظاہر کر دیتا ہے ، ہر شخص جس طرح سوچتاہے اسی طرح عمل بھی کرتا ہے ، اور عمل اس کے عقیدہ کی عکاسی کرتاہے ۔

وہابیوں کی ان غلط اور تناقض آمیز فیصلے اور ارادوں کی اصل وجہ کو بھی ان کے منحرف عقیدے اور فکر میں تلاش کریں ۔

مجھے امید ہے کہ یہ نا چیز خدمت ، خداوند عالم او ر حضرات معصومین (ع) کی بارگاہ میں مقبول ہو ، اورصاحب عقل اور حقیقت تلاش کرنے والوں کیلئے مفید ثابت ہو ، اور میدان عمل میں تمام مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد اور استعمار کے حربوں کو ناکام ، اوردنیا بھر کے مسلمانوںکے ذھنوں کو روشن کرنے ، اور اسلام کی عظمت اور کامیابی کا باعث بنے ، کہ اس کتاب کے لکھنے کا ہمارا مقصد اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔

خداوند کریم کی بارگاہ میں دست بہ دعا ہوں کہ ہمارے عظیم و با شعور قائد و رھبر حضرت امام خمینی ( روحی فداہ ) کو ہمیشہ تندرست اور کامیاب و سرفراز رکھے اوران کو صاحب عزت قرار دے تاکہ اپنے پاک و پاکیزہ اور بیدار و خدابین دل کے ذریعہ دنیا کے تمام مسلمانوں اور مظلوم لوگوں کو حق و انصاف اور آزادی کی طرف دعوت دیں اور ان کو اسلام مبین سے آشنا کرائیں ، اور کفر و شرک سے دور رکھیں اورجابروں ، ظالموں اور بت پرستوں کو ذلیل و رسوا کریں ۔

آخر میں ضروری سمجھتا ہوں کہ برادر گرامی آقای حسن دوست ( حفظہ الله)معاونت محترم امور مالی سازمان تبلیغات اسلامی کے لطف و کرم اور برادر محقق حضرت حجة الاسلام والمسلمین جناب آقای تسخیری(دام عزہ ) معاون محترم امور بین الملل سازمان تبلیغات اسلامی کی عنایتوں اور راہنمائی کاشکر یہ اداکروں کہ جنھوں نے ہمیشہ اس ناچیز مولف کو اپنے لطف و کرم کا اہل سمجھا اور میں نہایت اطمینان کے ساتھ اس ناچیز خدمت میں مشغول ہو گیا ،خداوند عالم ان کو مزید توفیقات عنایت فرمائے۔

اسی طرح معاونت فرھنگی سازمان تبلیغات کے ذمہ دار برادران کا بھی بہت شکرگذار ہوں کہ جھنوں نے وقت شناسی ،واقع بینی اور اسلامی تعھد کے ساتھ اس کتاب کو نشر کیا ، اور اپنی پرُ افتخار خدمات میں اس خدمت کا بھی اضافہ کیا ، ان کیلئے بھی خداوندعالم سے طالب ہوں تاکہ اسلام، انقلاب اسلامی اور جمھوری اسلامی ایران کی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

( اِنْ اُریدُ الاصْلَاحَ مَا اسْتَطعْتُ وَ مَا تَوفیقی اِلّا بِاللهِ عَلیهِ توکّلتُ وَ اِلیهِ اُنِیبُ )

اقل عباد

ہمایون ہمتی

____________________

[۱] ہم یھاں پر یہ عرض کردینا ضروری سمجھتے ہیں کہ یہ کتاب سازمان تبلیغات اسلامی (بین الاقوامی روابط) کی فرمایش پر لکھی گئی ہے او رجیسا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ہماری یہ کتاب مذکورہ سازمان کی طرف سے دنیا کی ۶/مشھور زبانوں میں ترجمہ ہوگی ۔

سازمان تبلیغات اسلامی بخش معاونت فرھنگی نے بھی اپنی تمام تر بلند ہمتی ، واقع بینی اور علم ودانش کی بناپر اجتماعی حادثات کے پیش نظر ”فرق ومذاہب“ کے سلسلے میں تحقیقات کا احساس کیا او راس سلسلہ میں کتابوں کے نشر کا سلسلہ شروع کیا ،ہم جس بات کی طرف توجہ دلانا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم نے اس فارسی کتاب میں کچھ مزید چیزوں کا اضافہ کیا ہے کہ جس کی بناپر کتاب کا ترجمہ ممتاز او راپنی خصوصیات کا حامل ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کے پڑھے لکھے اسلامی معاشرے اور فارسی زبان مسلمانوں کی ضرورت اس چیز کا تقاضا کرتی تھی۔

ہم نے اس سے پھلے وہابیت کی ردّ میں ”نقد وبررسی آئین وہابیت“ نامی کتاب لکھی ہے کہ جس میں صرف وہابیت کے کلی (خاص خاص)چیزوں کے بارے میں بحث کی تھی لیکن ہم نے اس کتاب میں کلیات کے علاوہ ان مسائل کو بھی بیان کیا ہے جن کا اُس کتاب میں بیان کرنے کی گنجائش نہ تھی، اور ہم امید کرتے ہیں کہ خداوندعالم ہمیں اس سلسلہ میں مزید توفیق دے تاکہ ہم اس خطرناک فرقہ کے بارے میں مزید تحقیقات انجام دے سکیں۔

اور جب بھی وہابیوں کی طرف سے نئے مسائل رونما ہوتے ہیں اس وقت اس منحرف فرقے کی بے ہودہ باتوں کے جواب اور ردّ لکھنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور اسی وجہ سے دلسوز محقق اور دانشور حضرات اس خطرناک اور ذلیل فرقہ سے اعتقادی اورفکری مقابلے کے لئے نکل پڑتے ہیں اور ”قلم کی رسالت “کو اچھی طرح ادا کرتے ہیں ، اور انشاء اللہ ایسا ہوتا رھے گا۔

[۲] وہابیت کی ”مادہ گرائی“ اور ”جسم انگاری“ اور وہابیت کی ظاہر پرستی اور کھوکھلہ پن اور اسی طرح ان کی ”انحصار طلبی“ یعنی وہ فقط خود کو سچّا مسلمان! کہتے ہیں اور دوسرے تمام مسلمانوں کو کافر، مشرک، توحیدکے مخالف اور بت پرست کہتے ہیں ، او ر ”انحصار طلبی اعتقادی“ کی بدترین قسم اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ واختلاف کے سبب بنتے ہیں ،ہم انشاء اللہ اس سلسلہ میں اسی کتاب میں استدلالی اور تفصیلی بحث کریں گے۔

[۳] جھان اسلام کے لئے ان کا سب سے تازہ تحفہ ، یہ ہے کہ خانہ کعبہ کے نزدیک سیکڑوں بے گناہ حاجیوں کا قتل عام کرنا جس کی وجہ سے خانہ کعبہ کی عظمت پامال ہوگئی ،او ر دنیا لرز کر رہ گئی اور انسان کے سوئے ہوئے ضمیروں کو جھنجھوڑ ڈالا،اور خواب غفلت میں پڑے مسلمانوں کو اس ”صدی کی سب سے بڑی خونریزی“ اور ”تاریخ اسلام کی بے نظیر درندگی“ پر صدائے احتجاج بلند کرنے پر مجبور کردیا ، البتہ یہ سب کچھ آل سعود کے نوکروں کے ذریعہ خوںریزی کی ابتدا ہے ،اور وہ دن دور نہیں کہ جب خدائے قھار ،ملحدوں کے اس نحس سلسلہ سے بدلہ لے گا، اوراپنے دردناک عذاب میں مبتلا کریگا،انشاء اللہ ۔

[۴] ہم خدا وندعالم کے فضل وکرم سے وہابیت کی پیدائش کے سلسلہ میں انگلینڈ کے قدیم استعمار کی کوشش کو اس کتاب کے ایک الگ فصل (وہابیت کی پیدائش ) میں تفصیل کے ساتھ بیان کریں گے۔

[۵] اسی وجہ سے ہم اپنی دوسری کتاب جس کو ابھی لکھ رھے ہیں ، اور خدا وندعالم کی بارگاہ سے امید کرتے ہیں کہ جلدازجلد پوری ہوکر منظر عام پر آسکے ، اس کتاب میں وہابیت کی جزئیات ، انحرافات اور شبھات کو تفصیلی طور پربیان کریں گے ، تاکہ اس ناپاک ونحس فرقہ کی جڑیں اکھڑ جائیں اورہمارے پڑھے لکھے جوان اور نئی نسل ، ان منحرف افکار کی عوامانہ مقدس مآبی کے جال سے دور رہیں ، معلوم ہونا چاہئے کہ جس ملت کے پاس بڑے بڑے فلاسفہ مانند: ملّا صدرا (رہ) ،ابوعلی سینا (رہ) ، حکیم سبزواری (رہ) ، علامہ طباطبائی (رہ) او رامام خمینی (رہ)جیسی ھستیاں موجود ہوں او ران اسلامی فیلسوف کی لطیف وظریف نظریات حوزات علمیہ میں تدریس ہوتے ہوں، ہماری اس ملت کو اسلامی معلومات حاصل کرنے کے لئے، ابن تیمیہ اور محمد ابن عبد الوہاب جیسے متعصب اور ظاہر پرست نیز گھٹیا فکر رکھنے والوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔

[۶] نہ صرف یہ کہ ان کے سیاسی اعمال غلط ہوتے ہیں ، بلکہ ظالم وخونخوار امریکہ کی غلامی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور نھایت بے شرمی اور بربریت کے ساتھ خدا کے مہمانوں کا خانہ کعبہ کے نزدیک خون بھاتے ہیں ، یھاں تک کہ انقلاب او رجنگ تحمیلی کے معلولین (اپاہج) لوگوں پر بھی رحم نہیں کرتے اور اس سلسلہ میں نامعقول بھانے بناتے ہیں اور ان کا یہ بھانہ گناہ سے بھی بدتر ہے یعنی ان کا یہ بھانہ خوں ریزی اورقتل وغارت سے بھی زیادہ شرمناک ہے ۔خدا تجھے تیرے اولیا ء کرام (ع) کی قسم ! آل سعود سے اس خون ناحق کا بدلہ جلداز جلد لے کران کو اپنے اعمال کی سزا تک پہونچادے۔”اِنّ ربَّکَ لَبالمِرصَاد “۔