تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190102 / ڈاؤنلوڈ: 4706
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

۳_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے بے ايمان ، سرگردان اور شك وترديد ميں گرفتار تھے_

و ارتابت قلوبهم فهم فى ريبهم يترددون

۴_ بے ايماني، زندگى ميں سرگردانى اور اضطراب و پريشانى كا سبب ہے _

انما يستا ذنك الذين لا يؤمنون فهم فى ريبهم يترددون

۵_ شرعى ذمہ داريوں ;جيسے جان و مال كے ساتھ جہاد كى انجام دہى ميں شك، بے ايمانى اور نفا ق كى علامت ہے _

انما يستا ذنك الذين لا يؤمنون بالله و ارتابت قلوبهم

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱

اضطراب :اس كے عوامل ۴

ايمان :اسكے ظہور كا پيش خيمہ۲; بے ايمانى كى علامتيں ۵بے ايمانى كے آثار ۱،۴; بے ايمانى كے ظہور كا ذريعہ ۲

جہاد:اسكے آثار ۲; اسكے ترك كرنے كى اجازت ۱; اس ميں شك ۵

سرگرداني:اسكے عوامل ۴

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كرنے ميں شك ۵

غزوہ تبوك:اس ميں شركت نہ كرنے والوں كى سرگردانى ۳; اس ميں شركت نہ كرنے والے ۳

منافقين :ان كا ضطراب ۳; انكى جہاد ميں عدم شركت ۱;انكى خصوصيات ۱ ; انكى سرگردانى ۳

نفاق :اسكى علامتيں ۵

۱۲۱

آیت ۴۶

( وَلَوْ أَرَادُواْ الْخُرُوجَ لأَعَدُّواْ لَهُ عُدَّةً وَلَـكِن كَرِهَ اللّهُ انبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُواْ مَعَ الْقَاعِدِينَ )

يہ اگر نكلنا چاہتے تو اس كے لئے سامان تيار كرتے ليكن خدا ہى كو ان كا نكلنا پسند نہيں ہے اس لئے اس نے ان كے ارادوں كو كمزور رہنے ديا اور ان سے كہا گيا كہ اب تم بيٹھنے والوں كے ساتھ بيٹھے رہو_

۱_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے (منافقين ) اس ميں شركت كيلئے ضرورى و سائل ركھتے تھے_

و لو ارادوا الخروج لاعدوا لَه عدة

۲_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كاترك جہاد كا پكا عزم_و لو اردوا الخروج لاعدوا له عدةً

۳_ جہاد كى تيارى نہ كرنا ، جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كے جھوٹ اور ان كے عدم شركت كے پكے ارادے كى دليل ہے _و لو ارادوا الخروج لاعدوا له عدةً

۴_ اللہ تعالى كيلئے ، جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں (منافقين) كو اس ميں شركت كيلئے برانگيختہ كرنا اور انھيں اسكى توفيق ديناناپسند ہے_و لكن كره الله انبعاثهم فثبطهم و قيل اقعدوا مع القاعدين

۵_ بے ايمانى اور كمزور اعتقاد جہاد ميں شركت كيلئے توفيق الہى سے محروم ہونے كا سبب ہے _

و لكن كره الله انبعاثهم فثبطهم و قيل اقعدوا مع القاعدين

۶_ جہاد الہى اقدار ميں سے ہے اوربے ايمان اور كمزور اعتقاد والے لوگ اسكے اہل نہيں ہيں _

و لكن كره الله انبعاثهم فثبطهم و قيل اقعدوا مع القاعدين

اسلام :

۱۲۲

صدر اسلام كى تاريخ ۱

ايمان :بے ايمانى كے آثار ۵

توفيق:اس سے محرومى ۵

جہاد :اس سے محروميت كے عوامل ۵;اسكى قدر و قيمت ۶

خدا تعالى :اس كى توفيقات ۵; اسكى ناپسنديدگى ۴

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۱،۲،۳،۴;اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا جھوٹ بولنا ۳; اس ميں شركت نہ كرنے والے ۱،۲،۴

منافقين :منافقين اور غزوہ تبوك ۴

آیت ۴۷

( لَوْ خَرَجُواْ فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلاَّ خَبَالاً ولأَوْضَعُواْ خِلاَلَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ )

اگر يہ تمھارے در ميان نكل بھى پڑ تے تو تمھارى وحشت ميں اضافہ ہى كرديتے اور تمھارے در ميان فتہ كى تلاش ميں گھوڑ ے دوڑاتے پھر تے اور تم ميں ايسے لوگ بھى تھے جو ان كى سننے والے بھى تھے اور اللہ تو ظالمين كو خوب جاننے والاہے_

۱_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے (منافقين ) اگر شركت كرتے تو صرف تباہى اور خرابى كا باعث بنتے_

لو خرجوا فيكم مازادوكم الّاخبال

''خبال'' كامعنى ہے فساد اورتباہى يعنى اگر منافقين جنگ كيلئے نكلتے تو صرف تمہارى تباہى اور بربادى كا سبب بنتے_

۲_ بے ايمان اور كمزور ايمان لوگوں ( منافقين ) كے جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے ميں مومنين كى بھلائي اور فائدہ تھا نہ نقصان _لو خرجوا فيكم ما زادوكم الاخبال

۳_ فوجى قوت كى صرف كميت كو نہيں ديكھنا چاہے بلكہ اسكى كيفيت كى طرف توجہ كرنابھى ضرورى ہے _

۱۲۳

لو خرجوا فيكم ما زادوكم الا خبال

۴_ بے ايمان اور كمزور ايمان لوگوں كى جنگ و جہاد ميں شركت كا نتيجہ صرف فتنہ و فساد اور دوسروں پرمنفى اثر ڈالنا ہے_

لو خرجوا فيكم ما زادوكم الا خبالا و لأوضعوا خلالكم يبغونكم الفتنة

جملہ'' يبغونكم الفتنة''، ''اوضعوا'' كى ضمير فاعل سے حال ہے يعنى اگر منافقين جنگ كيلئے نكلتے تو يقينا تمہارے درميان فتنہ انگيز ى كرتے_

۵_جنگ ميں كمزورپہلوؤں اور بدنظمى سے استفادہ كرنا بے ايمان منافقين كا شيوہ ہے _

و لأوضعوا خلالكم يبغونكم الفتنة

۶_جنگ تبوك سے پيچھے رہنے والے اگر اس ميں شركت كرتے تو ان كا كام صرف يہ ہوتا كہ يہ لشكر اسلام كى صفوں ميں گھس كرفتنہ انگيزى كرتے_لوخرجوا فيكم ما زادوكم الاخبالا و لأوضعوا خلالكم يبغونكم الفتنة

۷_صدر اسلام كے بعض مومنين كا فتنہ انگيزمنافقين سے متاثر ہونا_يبغونكم الفتنة و فيكم سمّاعون لهم

''سمّاع'' اسے كہتے ہيں جو دوسرے كے زير اثر ہو اور اسكى بات پر بہت كان دھر تا ہو _

قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''سمّاعون'' سے مراد وہ لوگ ہوں جو خود منافق نہيں تھے ليكن ان كے زير اثر تھے اور ان كى باتوں پر بہت كان دھرتے تھے _

۸_ جنگ تبوك كے مجاہدين كے در ميان منافقين كے جاسوسوں كا وجود _وفيكم سماعون لهم

ہو سكتا ہے '' سماع'' جاسوس سے كنايہ ہو يعنى تمہارے در ميان ايسے لوگ موجود ہيں جو منافقين كيلئے جاسوسى كرتے ہيں _

۹_ مجاہدين اسلام كے درميان جاسوسى اور فتنہ انگيزى كى خاطر نفوذ ، منافقين كا ايك ہتھكنڈا ہے_

لوخرجوا فيكم مازادوكم الاخبالا ...و فيكم سماعون لهم

۱۰_ خداتعالى نے منافقين كى نفسيات اور ان كے حال سے اپنے مكمل طور پر عالم ہونے كو بيان كركے انہيں تنبيہ كى ہے _ولا وضعوا خلالكم يبغونكم الفتنة ...والله عليم بالظالمين

۱۱_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے ستم پيشہ لوگ ہيں _لو خرجوا ...والله عليم بالظلمين

۱۲_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كى فتنہ انگيز اور مفسدانہ فطرت كى وجہ سے الله تعالى كو انكى شركت پسند نہيں تھى _ولكن كره الله انبعاثهم ...لو خرجوا فيكم

۱۲۴

مازادوكم الا خبالاً ...يبغونكم الفتنة

۱۳_ سپاہ اسلام كے درميان رخنہ اندازى اور فتنہ انگيزى ظلم پيشہ ہونے كى نشانى ہے _

لو خرجوا فيكم مازادوكم الاخبالا يبغونكم الفتنة و الله عليم بالظلمين

۱۴_ جنگ تبوك ميں بعض لوگوں كے شركت نہ كرنے كى وجہ سے مومنين كو لا حق ہونے والى پريشانى كو دور كرنے كيلئے الله تعالى كا انہيں تسلى دينا _انما يستأذنك الذين لايؤمنون ...لو خرجوا فيكم مازادو كم الاخبالا و الله عليم بالظالمين

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۷،۸

اسماو صفات :عليم ۱۰

جنگ:جنگ ميں اچھى افواج ۳;جنگى حالات۳

جہاد :اس ميں حوصلہ افزائي ۱۴; اس ميں شكست كے عوامل ۴; اس ميں كمزور ايمان لوگ ۴

خدا تعالى :اس كا تنبيہ كرنا ۱۰; اس كا علم غيب ۱۰; اس كا ناپسند كرنا ۱۲

رخنہ اندازى :اسكے آثار ۱۳

ظلم :اسكى نشانياں ۱۳

ظالم لوگ:۱۱

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۶، ۸،۱۲،۱۴; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا ظلم ۱۱; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا فساد پھيلا نا ۱،۶،۱۲; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا كردار ۶; اس ميں شركت نہ كرنے والے ۲،۱۴; اس ميں منافقين كے جاسوس ۸

كفار :كفار جہاد ميں ۴

كمزورى :اس سے سوء استفادہ ۵

مجاہدين :انكى صفوں ميں گھسنا ۶،۹ ; ان ميں رخنہ اندازى ۱۳

منافقين :انكا جہاد ميں شركت نہ كرنا ۲; انكا سوء استفادہ كرنا ۵; انكا فساد پھيلانا ۱ ;انكو تنبيہ ۱۰; انكى سازش ۹،۱۰; ان كے جاسوس۹;ان كے ساتھ نمٹنا ۵; صدر اسلام كے منافقين اور مومنين ۷; منافقين اور غزوہ تبوك ۱،۲

مؤمنين :انكو تسلى دينا۱۴; انكے مفادات ۲; صدر اسلام كے مومنين كا اثر قبول كرنا ۷

۱۲۵

آیت ۴۸

( لَقَدِ ابْتَغَوُاْ الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُواْ لَكَ الأُمُورَ حَتَّى جَاء الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ )

بيشك انھوں نے اس سے پہلے بھى فتنہ كوشش كى تھى اور تمھارے امور كو الٹ پلٹ دينا چاہاتھا يہا نتك كہ حق آگيا اور امر خدا واضح ہوگيا اگر چہ يہ لوگ اسے ناپسند كر رہے تھے_

۱_ جنگوں ميں منافقين كى ہميشہ پيغمبراكرم (ص) اور اسلام كے خلاف فتنہ انگيزى اور بدرفتاري_

لقد ابتغوا الفتنة من قبل

۲_ منافقين كى يہ كوشش كہ امور كو پيغمبر (ص) كے سامنے مسخ كركے پيش كيا جائے _و قلبوا لك الامور

۳_ اسلامى راہنماؤں كى منافقين كے ہتھكنڈوں اور فتنہ انگيزيوں ( امور كو برعكس كر كے پيش كرنا ) كے مقابلے ميں ہوشيارى كى ضرورت _و قلبوا لك الامور

۴_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں (منافقيں ) كي، لشكر اسلام كو شكست سے دوچار كرنے سے ناتوانى _

لقد ابتغوا الفتنة من قبل ...حتى جآء الحق و ظهر امر الله و هم كارهون

۵_ منافقين اس وقت تك تخريب كار ى جارى ركھيں گے جب تك حق كا غلبہ نہيں ہو جاتا اور لشكر اسلام كو يقينى كاميابى حاصل نہيں ہوجاتي_لقد ابتغوا الفتنة من قبل ...حتى جآء الحق و ظهر امر الله

۶_ اسلام اور مسلمانوں كى كاميابى ، ارادہ الہى كا مظہر اور حق كى كاميابى ہے _حتى جآء الحق و ظهر امر الله

۷_ معاشرتى حقائق كومسخ كركے پيش كرنا فتنہ انگيزى كى علامت ہے _لقد ابتغوا الفتنة من قبل و قلبوا لك الامور

۱۲۶

۸_ اسلام اور مسلمانوں كى كاميابى منافقين كيلئے ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے _

حتى جآء الحق و ظهر امر الله و هم كارهون

۹_ منافقيں كى خواہش كے برخلاف حق كاميابى كى راہ پر گا مزن ہے _حتى جآء الحق و ظهر امر الله و هم كارهون

اسلام :دشمنان اسلام ۵;صدر اسلام كى تاريخ ۱،۵،۸

حق :اسكى كاميابى ۵،۶،۹

حقائق :حقائق كو مسخ كركے پيش كرنا ۷

خداتعالى :اسكے ارادہ كے عملى ہونے كى نشانياں ۶

رہبر :اس كى ذمہ دارى ۳; اس كى ہوشيارى كى اہميت ۳

غزوہ تبوك :اس كا قصد ۴; اس ميں شركت نہ كرنے والے۴

فساد پھيلانا :اسكے موارد ۷

مسلمان :انكى كاميابى ۶

منافقين :ان كا غلط اطلاعات پہنچانا ۲،۳; انكى خصوصيات ۱; انكى خواہشات ۹; انكى رخنہ اندازي۱،۵; انكى سازش ۱،۳،۵;انكى عاجزى ۴; انكى كارشكنى ۱; ان كے جرائم ۱،۵ ; صدر اسلام كے منافقين كى سازش ۲; يہ اور اسلام ۱،۵; يہ اور حضرت محمد(ص) ۱ ، ۲ ; يہ اور غزوہ تبوك ۴; يہ اور مسلمانوں كى كاميابى ۸

آیت ۴۹

( وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّي وَلاَ تَفْتِنِّي أَلاَ فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُواْ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ )

ان ميں وہ لوگ بھى ہيں جو كہتے ہيں كہ ہم كو اجازت ديجئے اور فتنہ تھميں نہ ڈالئے تو آگا ہو جاؤ كہ يہ واقعاً فتنہ ميں گر چكے ہيں اور جہنم تو كافر ين كو ہر طرف سے احاطہ كئے ہوئے ہے _

۱_ بعض منافقيں آزمائش اور گناہ ميں مبتلا ہونے كا بہانہ بناكر جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے كى اجازت طلب

۱۲۷

كرتے ہيں _و منهم من يقول ائذن لى ولا تفتني

اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ ايك منافق نے پيغمبر (ص) سے كہا يا رسو ل الله مجھے اجازت دے ديجئے كہ جنگ ميں شركت نہ كروں ...كيونكہ مجھے ڈرہے كہ رومى لڑكيوں كے فتنے ميں مبتلا ہو كر گناہ ميں پڑچاؤں ( مجمع البيان اس آيت كے ذيل ميں )_

۲_ منافقين كى پيغمبر اكرم(ص) كے ساتھ بات كرنے ميں بے ادبى اور بے باكى _و منهم من يقول ائذن لى ولا تفتني

منافقين كا پيغمبر(ص) كو اپنے گناہ كا سبب قراردينا (ولا تفتنى ) انكى پيغمبر (ص) كے سامنے انتہائي بے ادبى كا مظہر ہے _

۳_ بھارى ذمہ داريوں سے فرار كرنے كيلئے بعض منافقين كا فريب آور اور ظاہراً شرعى حيلوں كا سہارا لينا _

و منهم من يقول ائذن لى ولا تفتني

شأن نزول بتاتا ہے كہ بعض منافقين نے رومى عورتوں كے فتنے ميں مبتلا ہو جانے كو جنگ ميں شركت نہ كرنے كا بہانہ بنايا _اس سے مندرجہ بالانكتہ حاصل ہوتا ہے_

۴_ جنگ اور لڑنے والى افواج كى كمان پيغمبراكرم (ص) كى ذمہ دارى ہے _و منهم من يقو ل ائذن لي

۵_ منافقين كى يہ سوچ كہ راہ خدا ميں جہاد بلا اور مصيبت ہے_ائذن لى و لا تفتني

لغت ميں '' فتنہ '' كا ايك معنى بلا اور مصيبت ہے يعنى مجھے ٹھہرنے كى اجازت دے ديجئے اور جنگ كى مصيبتوں ميں مبتلا نہ كيجئے_

۶_ سب قوى اور طاقتوں كى كمان اسلامى معاشرے كے رہبر كى ذمہ دارى ہے _و منهم من يقول ائذن لي

۷_ گناہ اور آزمائش سے محفوظ رہنے كا بہانہ بناكر جنگ ميں شركت نہ كرنے والے خود فتنہ اور گناہ ميں گھرے ہوئے تھے_

ائذن لى ولا تفتنى الا فى الفتنة سقطو

۸_ جہاد ميں شركت نہ كرنے كا نقصان ، شركت كرنے كى صورت ميں لا حق ہونے والے خطرات سے كہيں زيادہ ہے _

و منهم من يقول ائذن لى ولا تفتنى الا فى الفنتة سقطو

۹_ آتش دوزخ كا ہر طرف سے كفار كا گھيراؤ كرنا _و ان جهنم لمحيطةبالكفرين

۱۰_ كفار اس دنيا ميں ايك طرح سے آتش جہنم كے گھيرے ميں ہيں _

۱۲۸

و ان جهنم لمحيطة بالكفرين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''محيطة '' ميں احاطہ سے مراد احاطہ فعلى ہو _

۱۱_ دوزخ اس وقت بھى موجود ہے _و ان جهنم لمحيطة بالكفرين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ گھيراؤ سے مراد فعلى گھيراؤ ہو اور اس كا لازمہ جہنم كا وجود فعلى ہے _

۱۲_ منافقين كافروں كا ٹولہ ہے _و منهم من يقول ائذن لى ...الا فى الفتنة سقطوا و ان جهنم لمحيطة بالكفرين

۱۳_ منافقين دوزخى ہيں _الا فى الفتنة سقطوا و ان جهنم لمحيطة بالكافرين

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى كمان ۴;آپ(ص) كے اختيارات ۴

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱

جنگ :اسكى كمان ۶

جہاد :اس كو ترك كرنے والوں كا گناہ ۷ ; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا بہانہ تلاش كرنا ۷;ترك جہاد كا نقصان۸ ;ترك جہاد كى اجازت ۱

جہنم :آتش جہنم كا گھيراڈالنا ۹; جہنم كا اس وقت ہونا ۱۰،۱۱

جہنمى لوگ:۹،۱۳

دينى راہنما :ان كے اختيارات۶

ذمہ دارى :اس سے فرار ۳

غزوہ تبوك:اس كا قصہ ۱

كفار:۱۲كفار جہنم ميں ۹،۱۰

منافقين :انكا بہانہ تلاش كرنا ۱; انكا تظاہر ۳;ان كا حضرت محمد(ص) سے اجازت طلب كرنا ۱; انكا سلوك ۲; انكا كفر ۱۲;انكى بے ادبى ۲; انكى سوچ ۵; انكے شرعى بہانے ۳ ; يہ اور جہاد ۵;يہ اور حضرت محمد(ص) ۲;يہ اور غزوہ تبوك ۱; يہ جہنم ميں ۱۳

۱۲۹

آیت ۵۰

( إِن تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ يَقُولُواْ قَدْ أَخَذْنَا أَمْرَنَا مِن قَبْلُ وَيَتَوَلَّواْ وَّهُمْ فَرِحُونَ )

ان كا حال يہ ہے كہ آپ تك نيكى آتى ہے تو انھيں برى لگتى ہے اور كوئي مصيبت آجاتى ہے تو كہتے ہيں كہ ہم نے اپنا كام پہلے ہى ٹھيك كرلياتھا اور خوش و خرم واپس جلے جاتے ہيں _

۱_ پيغمبر(ص) اور اسلام كى كاميابى ، جنگ ميں شركت نہ كرنے والوں ( منافقين ) كيلئے تكليف دہ تھى _

ان تصبك حسنة تسؤهم

۲_ بہانہ بنا كر جنگ ميں شركت نہ كرنے والے ، سپاہ اسلام كى ناكامى كے خواہشمند اورانكى كاميابى سے پريشان _

ان تصبك حسنة تسؤهم

۳_ پيغمبر (ص) اور مسلمانوں كو كفر كے خلاف جنگوں ميں فراز و نشيب اور كاميابى و ناكامى كا سامنا _

ان تصبك مصيبة

۴_ مسلمانوں كے جنگ ميں شكست اور مشكلات سے دوچار ہونے كى صورت ميں منافقين كا اس ميں شركت نہ كرنے پر فخر و مباہات كرنا اور خوشى و مسرت كا اظہار كرنا_ان تصبك مصيبة يقولوا قد اخذنا امر نا من قبل و يتولوا و هم فرحون

۵_منافقين، فرصت طلب گروہ ہيں _ان تصبك حسنة تسؤهم وان تصبك مصيبة يقولوا قد اخذنا امرنا من قبل ويتولوا وهم فرحون

۶_ معاشرتى ذمہ داريوں اور مشكلات سے اپنے آپ كو دور ركھنا منافقين كى نظر ميں ہوشيارى اور چالاكى ہے_

و ان تصبك مصيبة يقولوا قد اخذنا امرنا من قبل و يتولوا و هم فرحون

۱۳۰

۷_ مسلمانوں كى كاميابى اور ناكامى كے بارے ميں منافقين كا غلط فيصلہ كرنا _

و ان تصبك مصيبة يقولوا قد اخذنا امرنا من قبل و يتولوا و هم فرحون

۸_ امام محمد باقر سے اللہ تعالى كے فرمان ( ان تصبك حسنة ...) كے بارے ميں روايت كى گئي ہے :اما الحسنة فالغنيمة و العافية وامّا المصيبة فالبلاء والشدة حسنة سے مراد غنيمت اور سلامتى ہے اور مصيبت سے مراد بلا اور سختى ہے_(۱)

آنحضرت (ص) :آ پ كى كاميابى كے آثار۱; آ پ كے غزوات ۳

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

جہاد:اسكو ترك كرنے والوں كا بہانہ تلاش كرنا۲; اسكو ترك كرنے والوں كى آرزو۲; اسكو ترك كرنے والوں كے غم و اندوہ كے عوامل ۱; اسكو ترك كرنے والے ۴; جہاد و اسلام سے پشت پھيرنے والے۲

حسنة:اس سے مراد۸

روايت :۸

موقع تلاش كرنے والے لوگ :۵

مصيبت :اس سے مراد ۸

منافقين :انكا جہاد سے منہ پھيرنا ۴; انكا فيصلہ ۷; ان كا موقع تلاش كرنا۵;انكى سوچ ۶; انكى صفات ۵; ان كے غم و اندوہ كے عوامل ۱; يہ اور چالاكى ۶; يہ اور مسلمانوں كى شكست ۴،۷; يہ اور مسلمانوں كى كاميابى ۷; يہ اور مشكلات ۶

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۲۹۲ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۵ ح ۱۷۷_

۱۳۱

آیت ۵۱

( قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللّهُ لَنَا هُوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ )

آپ كہہ ديجئے كہ ہم تك دى حالات آتے ہيں جو خدا نے ہمارے حق ميں لكھ دئے ہيں وہى ہمارا مولا ہے اور صاحبان ايمان اسى پر توكل اور اعتماد ركھتے ہيں _

۱_ سچے مومنين كا يہ عقيدہ كہ خدا تعالى كى تقدير كے بغير انہيں كوئي خوشى اور غم نہيں پہنچ سكتا_

قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا

۲_ اللہ تعالى پہلے سے ہى انسان كى ہر قسم كى تقدير لكھ چكا ہے_قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا

۳_ سپاہ اسلام كى كاميابى اور ناكامى كى بنياد صرف خدا تعالى كى مشيت اور اسكى تقدير ہے_

قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا

۴_ جہاد اور شرعى ذمہ داريوں كو ادا كرنے ميں سچے مومنين كا خدا تعالى كى حمايت اور سرپرستى پر بھروسہ_

قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا هومولانا

۵_ خدا تعالى انسانوں كا سرپرست اور انكى قسمت كا مالك ہے_هو مولانا

۶_ سچے مومنين خدا تعالى كى ہر قسم كى تقدير كو ،حتى كہ سختيوں كو بھي، اپنے فائدے ميں سمجھتے ہيں _

قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا هو مولانا

پيش آنے والى سب ( خوشيوں اور غموں ) كيلئے لام انتفاع (لنا) كا استعمال كرنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۷_ سچے مومنين اپنے فريضے كو انجام دينے ، مشيت الہى كے سامنے سر تسليم خم كرنے اور اسكى راہ ميں ہر قسم كى كاميابى اور شكست كو قبول كرنے كى فكر ميں _ان تصبك حسنة تسؤهم قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا هو مولانا

۱۳۲

۸_ مومنين كا صرف خدا پر توكل ہونا چاہئے_ہومولانا و على الله فليتوكل المو منون

۹_ خدا تعالى اور انسانوں پر اسكى ولايت اور سر پرستى پر ايمان، اس پر توكل اور اس كے غير سے روگردانى كا تقاضا كرتا ہے_هو مولانا و على الله فليتوكل المؤمنون

۱۰_ اس بات پر ايمان كہ ہر قسم كى خوشى و غم اور كاميابى و ناكامى كى بنياد خدا تعالى كى تقدير ہے، كا تقاضا يہ ہے كہ توكل صرف اس پر ہو اور اس كے غير سے روگردانى ہو _قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا و على الله فليتوكل المؤمنون

اسما و صفات :مولى ۵

اللہ تعالي:اسكى تقدير ۳; اسكى مشيت ۳; اسكى ولايت ۴،۵; اسكے افعال ۲

انسان:ا س كى تقدير۲; اس كا مولى ۵

ايمان:تقدير پر ايمان كے اثرات ۱۰; خدا تعالى پر ايمان كے آثار ۹; خدا تعالى كى ولايت پر ايمان ۹

توحيد:توحيد افعالى ۱

توكل :خدا پر توكل ۸;خدا پر توكل كا پيش خيمہ۹،۱۰

جہاد:اس ميں توكل ۴

سر تسليم خم كرنا :خدا تعالى كى مشيت كے سامنے سر تسليم خم كرنا ۷

شكست:اس كا سرچشمہ ۳،۱۰

عقيدہ:تقدير كا عقيدہ ۱

كاميابى :اس كا سر چشمہ ۳،۱۰

مومنين :ان كا توكل ۴،۸; انكا جہاد ۴; انكا عقيدہ ۱،۶; انكا مطيع ہونا۷;انكى ذمہ دارى ۸; انكے مفادات ۶; يہ اور تقدير الہى ۶،۷;يہ اور سختى ۶; يہ اور شرعى ذمہ دارى ادا كرنا ۷

نظريہ كائنات :توحيد ى نظريہ كائنات ۵; نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۹،۱۰

۱۳۳

آیت ۵۲

( قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلاَّ إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ اللّهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا فَتَرَبَّصُواْ إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ )

آپ كہہ ديجئے كہ تم ہمارے بارے ميں جس بات كا بھى انتظار كرہے ہو وہ دوميں سے ايك نيكى ہے اور ہم مبتلا بارے ميں اس بات كا انتظار كررہے ہيں كہ خدا اپنى طرف سے يا ہمارے باتھوں سے تمھيں عذاب ميں مبتلا كردے لہذا اب عذاب كا انتظار كو ہم بھى تمھارے ساتھ انتظار كررہے ہيں _

۱_ سچے مومنين كاميابى يا شہادت جو بھى انہيں جنگ ميں نصيب ہو اسے خير اور بھلائي شمار كرتے ہيں _

قل هل تربصون بنا الا احدى الحسنيين

۲_ اقدار اور ان كے معيار مومنين اور منافقين كى نظر ميں مختلف ہيں _

ان تصبك مصيبة يقولوا قد اخذنا امرنا من قبل قل لن يصيبنا الا ما كتب الله لنا قل هل تربصون بنا الا احدى الحسنيين

۳_ صدر اسلام كے مومنين، خدا تعالى كے ذريعے ياخود اہل ايمان كے ہاتھوں منافقيں كى ہلاكت كے منتظر تھے_

و نحن نتربص بكم ان يصيبكم الله بعذاب من عنده او بايدينا

۴_ صدر اسلام كے مومنين ، منافقين كے ساتھ جنگ كرنے اور اپنے در ميان سے نفاق كو اكھاڑ پھينكنے كيلئے حكم الہى كے انتظار ميں _و نحن نتربص بكم بعذاب من عنده او بأيدينا

۵_ مومنين كى قدرت و طاقت، منافقين كى نابودى اور انہيں عذاب دينے كيلئے خدا تعالى كے ارادے كے عملى ہونے كا ذريعہ _ان يصيبكم الله بعذاب من عنده او بأيدينا

۶_ منافقين عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے قريب _ونحن نتربص بكم ان يصيبكم الله بعذاب من عنده

۷_ مومنين كى سوچ يہ ہے كہ تمام امور خدا تعالى كى مشيت اور ارادے كے تابع ہيں _

نحن نتربص بكم ان يصيبكم الله بعذاب من عنده او بأيدينا

۱۳۴

۸_ جنگ سے روگردانى كرنے والے منافقين موت كے مستحق ہيں _نحن نتربص بكم بعذاب من عنده او بأيدينا

۹_ صدر اسلام كے مومنين اپنے نيك انجام اور منافقين كى تباہى اور بردبارى كے بارے ميں مطمئن _

نحن نتربص بكم بعذاب من عنده او بأيدينا فتر بَّصوا انا معكم متربصون

۱۰_''عن ابى جعفر ع''(فى قوله عزوجل): ''هل تربصون بنا الا احدى الحسنيين'' قال : اما موت فى طاعة الله او ادراك ظهور امام ...; امام محمد باقر (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے اللہ تعالى كے فرمان( احدى الحسنيين )كے متعلق فرمايا :يا راہ خدا ميں موت يا ظہور اما م كا درك كرنا_(۱)

احدى الحسنين :اس سے مراد ۱۰

اقدار:انكا معيار ۲

توحيد:توحيد افعالي۷

جنگ :منافقين كے ساتھ جنگ ۴

جہاد:اس سے روگردانى كرنے والوں كى سزا ۸

خدا تعالى :اس كا ارادہ۷; اس كا عذاب ۳،۶; اسكى مشيت ۷; اسكے ارادہ كے عملى ہونے كا پيش خيمہ ۵

روايت:۱۰

شہادت :اسكى اہميت ۱۰

خدا كے كارندے: ۵

قيمت گذارى :اس كا معيار ۲

كاميابى :اسكى اہميت ۱۰

منافقين:

____________________

۱)كافى ج ۸ ص ۲۸۶ ح ۴۳۱ _ نور الثقلين ج ۳ ص ۲۲۵ ح ۱۷۸_

۱۳۵

انكا انجام ۹; ان كا عذاب ۶; انكى سوچ ۲; انكى ہلاكت ۳،۹انكى ہلاكت كا ذريعہ ۵; انكے عذاب كا پيش خيمہ۵; تخلف كرنے والے منافقين كى سزا ۸; قدر و قيمت لگانے ميں انكا معيار ۲

موت:اسكے مستحقين ۸

مومنين :انكا عقيدہ ۱،۲،۷; انكى طاقت ۵; صدر اسلام كے مومنين كا اطمينان ۹; صدر اسلام كے مومنين كا انتظار ۳،۴; صدر اسلام كے مومنين كا انجام ۹; يہ اور ارادہ خدا ۷;يہ اور شہادت ۱; يہ اور صدرا سلام كے منافقين۴; يہ اور كاميابى ۱; يہ اور مشيت خدا ۷;يہ اور منافقين ۳

نظريہ كائنات :توحيد ى نظريہ كائنات۷

آیت ۵۳

( قُلْ أَنفِقُواْ طَوْعاً أَوْ كَرْهاً لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْماً فَاسِقِينَ )

كہہ ديجئے كہ م بخشى خرچ كرو يا جبراً تمھار اعمل قبول ہو نے والا نہيں ہے كہ تم ايك قاسق قوم ہو_

۱_ جنگ تبوك ميں بعض شركت نہ كرنے والوں كا جہاد ميں جانے كى بجائے راہ خدا ميں مال خرچ كرنے كا ارادہ _

قل انفقوا طوعا

اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ ايك منافق نے جہاد پر جانے كى بجائے پيسے دينے كى پيشكش كى تھى _

۲_ منافقين كا انفاق چاہے ان كى پسنديدگى اوررغبت كے ساتھ ہو يا ناپسنديدگى اور بے رغبتى كے ساتھ بارگاہ خدا ميں اسكى كوئي قدر و قيمت نہيں اور خدا تعالى كے يہاں قابل قبول نہيں ہے_قل انفقوا طوعا او كرها لن يتقبل منكم

۳_ جنگ ميں شركت كى بجائے مال خرچ كرنا قابل قبول نہيں ہے اور خدا تعالى كى بارگاہ ميں اسكى كوئي قدر و قيمت نہيں ہے_و منهم من يقول ائذن و لا تفتنى قل انفقوا طوعا او كرها لن يتقبل منكم

۴_ جنگ سے روگردانى كرنے والے فاسق ہيں اور خدا تعالى كے نزديك ان كے اعمال كى كوئي قدر و قيمت نہيں ہے_

۱۳۶

انكم كنتم قوما فاسقين

آيات كے اس حصے ميں بات ان منافقين سے ہو رہى ہے جنہوں نے جنگ تبوك ميں شركت كرنے سے گريز كيا تھا _

۵_ منافقين ، فاسق اور تجاوز كرنے والے لوگ ہيں _انكم كنتم قوما فاسقين

۶_ فسق اور حق سے انحراف ، اعمال كے بارگاہ الہى ميں بے قدر و قيمت ہونے كا سبب ہے_

انفقوا لن يتقبل منكم انكم كنتم قوما فاسقين

۷_ وہ نيك اعمال جن كى بنياد اور محرك خدا ئي نہ ہو بارگاہ الہى ميں قبول نہيں ہيں _

انفقوا لن يتقبل منكم انكم كنتم قوما فاسقين

۸_ خدا تعالى كى طرف سے پيغمبر(ص) كو منافقين كا انفاق قبول نہ كرنے كى ہدايت _لن يتقبل منكم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ ( لن يتقبل) خبر ہو ليكن انشاء كے معنى ميں _يعنى پيغمبر منافقين كا انفاق قبول نہ كريں _

آنحضرت(ص) :آپكى ذمہ دارى ۸

انفاق :اس كا بے قيمت ہونا ۲،۳

جہاد :اس سے روگردانى كرنے والوں كا فسق ۴;اسكى اہميت ۳; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا عمل ۴

خدا تعالى :اسكى نصيحتيں ۸

عمل:اس كا بے قيمت ہو جانا ۴; اسكے بے قيمت ہونے كے عوامل ۶; اس كے قبول ہونے كے معيار ۷

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۱; اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا انفاق ۱

فاسق لوگ ۴،۵

فسق :اس كے اثرات ۶

قدر وقيمت:انكا معيار ۷

منافقين :انكا فسق ۵; ان كے انفاق كا بے قيمت ہونا ۲،۸

۱۳۷

آیت ۵۴

( وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلاَّ أَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلاَ يَأْتُونَ الصَّلاَةَ إِلاَّ وَهُمْ كُسَالَى وَلاَ يُنفِقُونَ إِلاَّ وَهُمْ كَارِهُونَ )

اور ان كے نفقات كو قبول ہو نے سے صرف اس بات نے روك ديا ہے كہ انھوں نے خدا اور روسول كا انكار كيا ہے اور يہ نماز بھى سستى اور كسلمندى كے ساتھ بجالاتے ہيں اور راہ خدا ميں كراہت اور ناگوارى كے ساتھ خرچ كرتے ہيں _

۱_ منافقين كا خدا كے بارے ميں كفر اور پيغمبر(ص) كى رسالت كا انكار ان كے انفاق كے بے قدر و قيمت ہونے اور اسكے بارگاہ الہى ميں قبول نہ ہونے كا عامل ہے_و مامنعهم ان تقبل منهم نفقاتهم الا انهم كفروا بالله و برسوله

۲_ منافقين ، كافر اور پيغمبر(ص) كى رسالت كے منكر تھے_و ما منعهم ان تقبل منهم نفقاتهم الا انهم كفروا بالله و برسوله

۳_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے بظاہر مسلمان تھے ليكن باطناً خدا و رسول كے منكر تھے_

و ما منعهم ان تقبل منهم نفقاتهم الا انهم كفروا بالله و برسوله

آيات كے اس حصے ميں بات ان لوگوں سے ہو رہى ہے جنہوں نے جنگ تبوك ميں شركت كرنے سے گريز كيا تھا_

۴_ بارگاہ خدا تعالى ميں اعمال كى قدر و قيمت كى شرط خدا اور اسكے پيغمبر(ص) كى رسالت پر ايمان لا نا ہے_

و ما منعهم ان تقبل منهم نفقاتهم الا انهم كفروا بالله و برسوله

۵_ نماز ميں كاہلى اور سستى ، منافقت اور خدا و رسول پر واقعى ايمان نہ ہونے كى نشانى ہے_

كفروا بالله و برسوله و لا يأتون الصلوة الا و هم كسالى

۶_ ديگر عبادات كى نسبت نماز كى اہميت اور ان كے قبول

۱۳۸

ہونے ميں نماز كا كردار_و ما منعهم ان تقبل منهم نفقتهم الا لا يأتون الصلوة الا و هم كسالى

۷_ ناپسنديدگى اور بے رغبتى كے ساتھ انفاق ، منافقت اور خدا و رسول پر واقعى ايمان نہ ہونے كى نشانى ہے_

كفروا بالله و برسوله و لا ينفقون الا و هم كارهون

۸_ رغبت و ميلان ، قبول انفاق كى شرط ہے اور بے رغبتى اور ناپسنديدگى اسكے بارگاہ الہى ميں بے قدر و قيمت ہوجانے كا سبب ہے_و ما منعهم ان تقبل منهم نفقاتهم الا و لا ينفقون الا و هم كارهون

۹_ خدا تعالى كى طرف سے نماز ميں سستى اور ميلان و رغبت كے بغير انفاق كرنے كى مذمت _

لا يأتون الصلاة الا و هم كسالى و لا ينفقون الا و هم كارهون

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو جھٹلانے كے آثار ۱، آنحضرت(ص) (ص) كو جھٹلانے والے۲

اقدار:انكا معيار ۴

انفاق :اس كے قبول ہونے كے شرائط ۸;اس ميں بے رغبتى ۷; اس ميں بے رغبتى كى مذمت ۹; اس ميں بے رغبتى كے آثار ۸

ايمان:بے ايمان كى علامتيں ۵،۷; خدا تعالى پر ايمان كے اثرات ۴; محمد (ص) پر ايمان كے اثرات ۴

خدا تعالي:اسكى طرف سے مذمت ۹

عبادت:اہم ترين عبادت ۶

عمل :اسكى قدر و قيمت ۴; اسكے بے قدرو قيمت ہونے كے عوامل ۸; اس كے قبول ہونے كا معيار ۶

غزوہ تبوك:اس سے روگردانى كرنے والوں كا نفاق۳;اس ميں شركت نہ كرنے والوں كا كفر ۳

كفار :۲

كفر :خدا كے بارے ميں كفر۳; حضرت محمد(ص) كے بارے ميں كفر۳

منافقين :

۱۳۹

انكا كفر ۲;انكے انفاق كا بے قدر و قيمت ہونا ۱; ان كے عمل كے بے قدر و قيمت ہونے كے عوامل ۱; ان كے كفر كے آثار ۱

نفاق:اسكى نشانياں ۵،۷

نماز:اسكى اہميت ۶;اسكے آثار ۶; اس ميں سستى ۵; اس ميں سستى كى مذمت ۹

آیت ۵۵

( فَلاَ تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلاَ أَوْلاَدُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ )

تمھيں ان كے اموال اور اولاد حيرت ميں نہ ڈال ديں بس اللہ كاارادہ يہى ہے كہ انھيں كے ذريعہ ان پر زندگانى دنيا ميں عذاب كرے اور حالت كفر ہى ميں انكى جان نكل جائے _

۱_ انسان كے پاس كثير مال و اولاد كا ہونا اسكے خدا كا محبوب اور سعادتمند ہونے كى علامت نہيں ہے_

فلاتعجبك اموالهم و لا اولادهم

۲_ منافقين كى پست حقيقت اور برے انجام كى طرف توجہ ، ان كے كثير اموال اور اولاد كے اہل ايمان كى نظروں كو نہ بھانے كا اہم سبب ہے_فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

''فلا تعجبك'' ميں فاء تفريع ، اعجاب سے نہى كو ان مطالب پر متفرع كر رہى ہے جو گذشتہ آيات ميں منافقين كى منفى حقيقت اور ان كے برے انجام كے بارے ميں بيان كئے گئے ہيں _

۳_ پيغمبر(ص) كے زمانے كے منافقين كے پاس فراوان مال و اولاد اور مادى وسائل تھے_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

۴_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كى دنيوى آسائش كے بارے ميں رشك كرنے سے ممانعت _

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

۵_دوسروں كے فراوان مادى وسائل كے سامنے انسانوں بلكہ مومنين كے جذب ہونے كا امكان _

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

۶_ مال و اولاد دنياوى زندگى كے دو پر كشش عنصر_ فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

۱۴۰

چونكہ مادى آسائش كے سامان ميں سے صرف مال و اولاد كى طرف اشارہ كيا گيا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۷_پيغمبراكرم(ص) كو منافقين كے پاس مادى وسائل كى موجودگى پر تعجب _فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

ممكن ہے آيت ميں نہى كا خطاب صرف پيغمبر اكرم(ص) كو ہويا ان سب لوگوں كوجو خدا تعالى كے مخاطب بننے كى صلاحيت ركھتے ہيں _ مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۸_ عصر پيغمبراكرم(ص) كے مومنين كے پاس منافقين كى نسبت مالى اور اجتماعى وسائل كى كمي_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

منافقين كے مادى وسائل اور سامان آسائش كا رشك آور ہونا، ان كے مقابلے ميں صدر اسلام كے مومنين كى اقتصادى كمزورى اور مادى محروميت كا پتا ديتا ہے_

۹_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو فراوان دنياوى وسائل كى فراہمى كا تنہا مقصد انہيں اس دنيا ميں عذاب اور پريشانى ميں مبتلا كرنا ہے_انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۰_ دنياوى عذاب دينے كے سلسلے ميں ارادہ الہى كا ظاہرى نعمتوں اور طبيعى وسائل كى فراہمى كے ذريعے عملى ہونا_

انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۱_ مال و اولاد كى كثرت بے ايمانوں كيلئے پريشانى اور رنج و الم كا باعث ہے_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ...ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۲_مرتے وقت منافقين كى جانوں كا سختى كے ساتھ نكلنا_و تزهق انفسهم

''تزہق'' كے مصدر ''زہوق '' كا معنى ہے سختى كے ساتھ نكلنا ( مجمع البيان ذيل آيہ )_

۱۳_ موت كے وقت اپنے اموال اور اولاد كھونے پر منافقين كى حسرت_فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ليعذبهم و تزهق انفسهم

''زہوق نفس '' كا مطلب ہے تأسف اور حسرت كے نتيجے ميں جان كا نكلنا ( مفردات راغب )_

۱۴_ منافقين ايمان كے دعوى كے با وجود كفر كى حالت ميں مرتے ہيں _و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۵_ منافقين كى كثيراولاد اور فراوان مال موت كے وقت ان كے كفر كى طرف مائل ہونے كا پيش خيمہ _

۱۴۱

فلا تعجبك اموالهم و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۶_منافقين كى حسرت اور سختى كے ساتھ جان كنى اوران كا كفر پر خاتمہ، ان كے كثير مال و اولاد كا نتيجہ اور عذاب الہى كا نمونہ ہے_فلا تعجبك اموالهم يريد الله ليعذبهم بها و تزهق انفسهم و هم كفرون

۱۷_ زندگى كے آخرى لمحات تك ايمان اور حسن انجام كا محفوظ رہنا اہم چيز اور قابل توجہ نعمت ہے_

و تزهق انفسهم و هم كفرون

حالت كفر ميں مرنے كو منافقين كيلئے عذاب شمار كيا گيا ہے اس سے ايمان كى اہميت اور قدر و قيمت كا اندازہ ہوتا ہے كہ مومنين كو اموال و اولاد كى طرف توجہ كى بجائے اسكى طرف توجہ كرنى چاہيے_

۱۸_ موت، روح كے بدن سے جدا ہونے كا نام ہے نہ فنا ہونے كا _و تزهق انفسهم

''زہوق نفس'' كا معنى ہے روح كا بدن سے نكل جانا نہ اس كا فنا ہوجانا_

۱۹_امور كى قدر و قيمت كا اندازہ لگانے ميں ان كے انجام كى طرف توجہ ضرورى ہے _

فلا تعجبك اموالهم ...و تزهق انفسهم و هم كفرون

خدا تعالى كا نہى (لا تعجبك ) كى علت كے طور پر منافقين كے انجام كى طرف اشارہ كرنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۲۰_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے :'' اياك ان تطمح نفسك الى من فوقك وكفى بما قال الله عزوجل لرسوله (ص) ''فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم'' ...;كہيں ايسا نہ ہو كہ دنياوى لحاظ سے اپنے سے بر تر پر نظريں لگالے اور اسكے مال و متاع كى آرزو كرنے لگے_ اس سلسلے ميں اللہ تعالى كا اپنے پيغمبر(ص) كيلئے يہى فرمان كافى ہے تجھے ان كے اموال اور اولاد اپنى طرف جذب نہ كرليں _(۱)

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۸

انجام :نيك انجام كى اہميت ۱۷

اولاد:اسكى كشش ۶; اس كا كردار ۱; كثرت اولاد كے آثار ۱۱ ،۱۵

ايمان :اسكى اہميت ۱۷

____________________

۱)كافى ج۸ ص ۱۶۸ ح ۱۸۹نورالثقلين ج۲ ص ۲۲۷ ح ۱۸۵_

۱۴۲

ثروت :اسكے آثار ۱

خدا تعالى :اس كا ارادہ ۱۰; اس كا عذاب ۱۶; اسكى نصيحت ۲۰; اس كے عطيے ۹; اسكے نواہى ۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى بالتدريج والى سنت ۹ ، ۱۰

روايت ۴

روح:اسكا باقى رہنا ۱۸

زہد :اسكى اہميت ۲۰

سعادت :اس كے عوامل ۱

عاقبت انديشى :اسكى اہميت ۱۹

عذاب:دنيوى عذاب كا ذريعہ ۱۰

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:

اسكا معيار ۱۹

كفار:ان كے عذاب كا ذريعہ ۱۱

كفر :اس كا پيش خيمہ۱۵

مادى وسائل :انكى كشش ۵

مال:اسكى كشش ۶;كثرت مال كے آثار ۱۱ ،۱۵

منافقين :انكا انجام ۲; انكا دنيوى عذاب ۹; انكا عذاب ۱۶; انكا كفر ۱۴،۱۵،۱۶; انكى آسائش پر تعجب ۴; انكى اولاد ۱۵; انكى اولاد كا بے قدرو قيمت ہونا ۲; انكى اولاد كى كثرت ۱۵،۱۶; انكى پليدگى ۷;انكى ثروت ۱۵،۱۶; انكى جان كنى كا سخت ہونا ۱۲،۱۶;انكى حالت جان كنى ۱۳; انكى حسرت ۱۳،۱۶;انكى روح قبض كرنا ۱۲; انكى موت ۱۴; ان كے اموال كا بے قدر و قيمت ہونا ۲; ان كے دعوے۱۴; ان كے مادى وسائل كا فلسفہ ۹; صدر اسلام كے منافقين كے مادى وسائل ۳،۸

موت:اس كى حقيقت ۱۸; كفر پر مرنا ۱۴;كفر پر مرنے كا سبب ۱۵

مومنين :انكا عقيدہ ۲ ; انكے تمايلات ۵;صدر اسلام كے مومنين كے مادى وسائل ۷

۱۴۳

آیت ۵۶

( وَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَـكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ )

اور يہ اللہ كى قسم كھا تے ہيں كہ يہ تمھيں ميں سے ہيں حالا نكہ يہ تم ميں سے نہيں ہيں يہ لوگ بزدل لوگ ہيں _

۱_ صدر اسلام كے منافقين كا اپنے ايمان اور مومنين كے ساتھ ہونے كو ثابت كرنے كيلئے خدا تعالى كى جھوٹى قسم كھانا _

و يحلفون بالله انهم لمنكم

۲_ مومنين كا صدر اسلام كے منافقين كى زندگى ميں ، كفر و نفاق كى بعض نشانيوں كا مشاہدہ كرنا _و يحلفون بالله انهم لمنكم

واضح ہے كہ سچے مومنين كو قسم كھانے كى ضرورت نہيں ہے كيونكہ ان كے بارے ميں بدگمانى نہيں ہے اور منافقين كو جس چيز نے قسم كھانے پر مجبور كيا وہ ايسى نشانياں ہيں جو ان كے بارے ميں بدگمانى كا سبب بنيں _

۳_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كے ايمان كى واضح نفي_و ما هم منكم

۴_ منافقين كو ملت مسلمہ سے الگ شمار كرنا ضرورى ہے_و ما هم منكم

۵_ خدا تعالى كى طرف سے مومنين كيلئے صدر اسلام كے منافقين كے چہروں سے پردہ اٹھانا اور انكى پليد فطرت كو افشاء كرنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۶_ منافقين كى حقيقت كى طرف توجہ اور ان كے مكرو فريب كى شناخت ضرورى ہے_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۷_ منافقين اندرونى خوف و اضطراب ميں گرفتار _و لكنهم قوم يفرقون

( يفرقون) كے مصدر ''فرق ''كا معنى ہے شديد خوف اور پريشانى يعنى منافقين شديد خوف اور اضطراب كى حالت سے گزر رہے ہيں _ قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت اسى مطلب كا مفصل بيان ہے_

۱۴۴

۸_ منافقين كا مومنين سے خوفزدہ ہونا انكے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كا سبب ہے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم و لكنهم قوم يفرقون

۹_ مدينہ كے مومنين ، منافقين كے مقابلے ميں زيادہ قدرت اور شوكت ركھتے تھے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم ...و لكنهم قوم يفرقون

منافقين كا خوفزدہ ہونا اور انكا اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كى كوشش كرنا مومنين كى قدرت و شوكت كى علامت ہے_

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲،۹

ايمان:اپنے كو مومن ظاہر كرنے كے عوامل ۸

خدا تعالى :اسكا افشاء كرنا ۵

خوف:اسكے آثار۸

قسم:خدا كى قسم ۱

منافقين :انكا اضطراب ۷; انكا بيگانہ ہونا ۴; انكا پليد ہونا ۵; انكا خوف ۷،۸; انكا كفر۳;انكا مكر ۶; انكى تشخيص كى اہميت ۶;ان كے ساتھ سلوك كرنے كى روش ۴;صدر اسلام كے منافقين كا جھوٹ بولنا ۱;صدر اسلام كے منافقين كا كفر ۲;صدر اسلام كے منافقين كو افشا كرنا ۵;صدر اسلام كے منافقين كى علامتيں ۲; صدر اسلام كے منافقين كى قسم ۱; يہ اور مسلمان ۴; يہ اور مومنين ۱; يہ مدينہ ميں ۹

َمومنين :مدينے كے مومنين كى قدرت ۹

آیت ۵۷

( لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلاً لَّوَلَّوْاْ إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ )

ان كو كوئي پناہ گاہ يا غار يا گھس بيٹھنے كى جگہ مل جائے تو اس كى طرف بے تحاشہ بھاگ جائيں گے_

۱_ ( جنگ تبوك كے بعد) اگر منافقين كو كوئي پناہ گاہ ،غار يا چھپنے كيلئے سوراخ مل جائے تو يہ اسلامى معاشرے سے فورى طور پر نكل جانے كيلئے تيار ہيں _لو يجدون ملجا او مغرت او مد خلا لو لوا اليه

''ملجأ'' كامعنى ہے پناہگاہ اور مغارات جمع ہے مغارہ كى يعنى غار اور مدخل اس گڑھے يا سوراخ كو كہا جاتا ہے جس ميں چھپا جاسكے _

۱۴۵

۲_ صد ر اسلام كے منافقين كيلئے معاشرہ سے فرار كا ممكن نہ ہونا ان كے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كيلئے قسميں كھانے كا عامل بنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم ...لو يجدون ملجا ...لو لوا اليه

۳_ منافقين كى اسلام كے ساتھ سخت دشمنى اور انہيں اسلامى معاشرے سے شديد نفرت _

لو يجدون ملجأ او مغرات او مدخلا لو لّوا اليه

۴_ صدر اسلام كے منافقين اغيار كے يہاں پناہ لينے ، دور افتادہ جگہوں كى طرف فرار كر جانے اور خفيہ مقامات ميں زندگى گزارنے كے درپے تھے_لو يجدون ملجأ او مغرات او مدّخلا لو لّوا اليه

يہ كلمات '' ملجأ ، مغرت اور مدّخل '' ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو ں _

۵_ اسلامى معاشرے كا ماحول بہت سخت ، دشوار اورمنافقين كيلئے نا قابل تحمل _لو يجدون ملجا ً لو لّوا اليه و هم يجمحون

( يجمحون) كے مصدر ''جموح'' كامعنى ہے سرعت سے بھاگنا اور پيچھے مڑ كر بھى نہ ديكھنا _ اور يہ كہ اگر منافقين كو كوئي پناہگاہ ملتى تو وہ بے خطر اور بغير اسكے كہ پيچھے مڑكے ديكھيں اس ميں پناہ لے ليتے بتا تا ہے كہ ان كيلئے اسلامى معاشرے ميں زندگى گزارنا بہت دشوار اور پريشان كن تھا _

۶_ مال و اولاد كى فراوانى كے باوحود اسلامى معاشرے ميں منافقين كا رنج و اضطراب انكے دنياوى عذاب كا ايك نمونہ _*

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحى وة الدنيا ...لو يجدون ملجا و هم يجمحون

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ منافقين كى دشوار زندگى كا بيان ان كے اس دنياوى عذاب كا ايك نمونہ ہو جس كا ذكر سابقہ آيات ميں ہو چكا ہے_

۷_ منافقين كا ( اسلامى ماحول سے باہر ) پناہگاہ اور زندگى گزارنے كيلئے مناسب مقام تلاش كرنے كيلئے شديد كوشش كرنا انكى بے ايمانى اور مومنين كے ساتھ ہم آہنگ نہ ہونے كى دليل ہے _

و ما هم منكم ...لو يجدون ملجا ...لو لّوا اليه وهم يجمحون

جملہ '' لو يجدون '' ہو سكتا ہے '' وما ہم منكم '' كہ جو سابقہ آيت ميں تھا ،كى دليل اور شاہد كے طور پر ہو _

۱۴۶

اسلام :اسلام كے دشمن ۳;صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴

عذاب :دنيوى عذاب ۶

غزوہ تبوك :اسكے بعد منافقين

منافقين :انكا اسلامى معاشرے سے فرار ۷;انكا اضطراب ۶;انكا پناہگاہ تلاش كرنا ۱،۷; انكا دنيوى عذاب ۶; انكى بے ايمانى كے دلائل ۷;انكى جھوٹى قسم ۲;انكى دشمنى ۳; انكى كوشش ۷; انكے مادى وسائل ۶; صدر اسلام كے منافقين كا پناہ تلاش كرنا ۴; صدر اسلام كے منافقين كا نفاق ۲ ;صدر اسلام كے منافقين كے جھوٹ بولنے كے عوامل ۲; يہ اور اسلامى معاشرہ ۵،۶;يہ اور مسلمان ۳;يہ اور مومنين ۷

منافقين مدينہ :۱

آیت ۵۸

( وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ )

اور انھيں ميں سے وہ بھى ہيں جو خيرات كے بارے ميں الزام لگاتے ہيں كہ انھيں كچھ مل جائے تو راضى ہو جائيں گے او نہ ديا جگائے وہ تو ناراض ہو جائيں گے_

۱_ صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں بعض منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) پر طعن اورنكتہ چيني_

و منهم من يلمزك فى ا/لصدقات

''يلمز '' كے مصدر'' لمز ''كا معنى ہے نكتہ چينى كرنا اور عيب لگانا _

۲_ منافقين كا پيغمبر اكرم(ص) كى عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _و منهم من يلمزك فى الصدقات

صدقات كے سلسلے ميں منافقين كا پيغمبر (ص) كى عيب جوئي كرنے اور آپ(ص) پر تنقيد كرنے كامطلب ہے آپكى (ص) عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _

۳_ بعض منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كے ساتھ گستاخانہ اور غير مؤدب رويہ_و منهم من يلمزك فى الصدقات

۴_ اسلامى معاشرے كے راہنما عادل ہونے كے باوجود منافقين كى عيب جوئي كانشانہ ہيں _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۱۴۷

جب پيغمبراكرم(ص) اپنى اس عدالت اور پاكيزگى كے باوجود منافقين كے طعن اور اعتراض كا نشانہ بنے تو دوسرے بھى بلا شك ان كى عيب جوئي سے محفوظ نہيں رہيں گے _

۵_اسلامى معاشرے كا اقتصادى اور مالى نظام (صدقات كى تقسيم ، اس پر نظارت و غيرہ) پيغمبراكرم (ص) كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۶_ اسلامى معاشرے كا مالى اور اقتصادى نظام رہبر كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۷_منافقين صرف صدقات ( بيت المال كے اموال ) مل جانے كى صورت ميں خوش تھے چاہے وہ ناحق ہى ہوں ورنہ وہ ناخوش تھے_فان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۸_ منافقين كے پيغمبراكرم(ص) كے بارے ميں فيصلہ كرنے كا معيار اور آنحضرت (ص) پر طعن و تشنيع كرنے كا عامل ان كے ذاتى مفادات تھے_و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا

۹_ منافقين مفاد پرست ، بے انصاف اور خود پسند لوگ_و منهم من يلمزك فى الصدقات و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۱۰_ منافقين كى باتوں اور نظريات كے تجزيہ و تحليل كرنے كيلئے ان كے اندرونى ارادوں اور ذاتى ترجيحات كو واضح كرنا ضرورى ہے_و منهم من يلمزك فى الصدقات اذا هم يسخطون

مندرجہ بالا مطلب كا استفادہ اس بات سے ہوتا ہے كہ خداتعالى نے منافقين كے فيصلہ كے نادرست ہونے كو بيان كرنے كيلئے ان كے مادى اہداف كا ذكر كيا ہے_

۱۱_ اسحاق بن غالب كہتے ہيں امام صادق (ع) نے فرمايا :''كم ترى اهل هذه الآية ''''ان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون '' قال :ثم قال: هم اكثر من ثلثى الناس'' ; اے اسحاق تيرى نظر ميں كتنے لوگ اس آيت ( اگر انہيں صدقات ديئے جائيں تو خوش ہيں اور اگر نہ ديئے جائيں تو ناراض ہيں ) كے مصداق ہيں ؟ اسحاق كہتے ہيں پھر امام (ع) نے فرمايا :ايسے لوگ دوتہائي سے زيادہ ہيں _(۱)

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۱۲ ح ۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۸_

۱۴۸

آنحضرت(ص) :آپ (ص) كے اختيارات ۵; آپكى (ص) عيب جوئي ۱،۸

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

اقتصاد:اقتصادى نظام كا ذمہ دار ۵،۶

دينى راہنما :ان كے اختيارات ۶

روايت ۱۱

صدقات :انكى تقسيم ۵

لوگ :انكى اكثريت ۱۱

منافقين :انكا راضى ہونا ۷; انكا ناخوش ہونا ۷;انكى بے ادبى ۳; انكى بے انصافى ۹;انكى پسند ۷; انكى خودپسندى ۹;انكى عيب جوئي ۱،۴;انكى عيب جوئي كے عوامل ۸ ; انكى فكر كى تحليل ۱۰;انكى مفاد پرستى ۹;انكى مال دوستى ۷;ان كے اہداف ۱۰; ان كے ذاتى مفادات ۸; ان كے رذائل ۹; ان كے سلوك كى روش ۳،۴; ان كے فيصلہ كا معيار ۸; يہ اور حضرت محمد (ص) ۱،۳،۸ ; يہ اور حضرت محمد(ص) كى عدالت ۲;يہ اور دينى راہنما ۴

آیت ۵۹

( وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ )

حالا نكہ اے كاش يہ خدا و روسول كے دئے ہوئے پر راضى ہو جاتے اور يہ كہتے كہ ہمارے لئے اللہ ہى كافى ہے عنقريب وہ اور اس كا رسول اپنے فضل و احسان سے عطا كرديں گے اور ہم تو صرف اللہ كى طر ف رغبت ركھنے والے ہيں _

۱_خدا و رسول كى عطا پر راضى ہونا اور اپنے حق سے زيادہ كى طمع نہ كرنا ضرورى ہے_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۲_ بعض مسلمانوں ( منافقين ) كا بيت المال سے اپنے حصے پر راضى نہ ہونا _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۱۴۹

۳_ خدا تعالى كى طرف سے مسلمانوں كے درميان صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں پيغمبراكرم (ص) كى واضح حمايت_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۴_ بيت المال كو تقسيم كرنے كے سلسلے ميں فيصلے كرنے كا حق پيغمبراكرم(ص) كو تھا _ما آتاهم الله و رسوله

۵_ مالى اور اقتصادى امور ميں فيصلے كرنے كا اختيار اسلامى معاشرے كے رہبر كو ہے _ما آتاهم الله و رسوله

۶_ انسان كے لئے خداتعالى پر توكل كرنے اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنے كى ضرورت _

و لو انهم و قالوا حسبنا الله

۷_ سچے مومنين خدا و پيغمبراكرم(ص) كے فضل و عطا كے اميدوار ہيں _سيو تينا الله من فضله و رسوله

۸_ انسان كا خداتعالى پر توكل كرنا اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنا خداتعالى كے فضل و عطا كے ملنے كا پيش خيمہ ہے _و قالوا حسبنا الله سيو تينا الله من فضله

خداتعالى كا اپنے فضل كى اميدوارى كو بيان كرنے سے پہلے توكل ( حسبنا الله ) كو ذكر كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے _

۹_ خدا تعالى كا وعدہ كہ توكل كرنے والے اس كا فضل و عطا پاليں گے_و قالوا حسبنا الله سيؤتينا الله من فضله

خداتعالى انسان كو تعليم دے رہا ہے اور بلاشك خداتعالى انسان كو جو تعليم دے وہ واقع كے مطابق اور سچ ہے _ اس كا مطلب يہ ہے كہ جملہ ''سيوئتينا '' توكل كرنے والوں كيلئے الله تعالى كى عطا كو بيان كررہا ہے

۱۰_ سچے مومنين كا شوق و رغبت صرف خداتعالى كى طرف ہے _انا الى الله راغبون

'' الى الله '' كا تعلق '' راغبون'' كے ساتھ ہے اور اسكا '' راغبون'' پر مقدم كرنا آيات كے فاصلے كو محفوظ كرنے كے ساتھ ساتھ ہو سكتا ہے حصر كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۱۱_ خداتعالى كى عطا پر راضى ہونا اور اس كے فضل كى اميد ركھنے كا سرچشمہ انسان كا واقعا خداتعالى كى طرف راغب اور مائل ہونا ہے _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله انا الى الله راغبون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ '' انا الى الله راغبون '' سابقہ جملے كى علت ہو _

۲_انسان كا خداتعالى كى عطا پر راضى نہ ہونا اسكے

۱۵۰

خداتعالى كى طرف راغب نہ ہونے كى علامت ہے_و لو انهم رضوا ماء آتاهم الله انا الى الله راغبون

اقتصاد :اقتصادى فيصلوں كا ذمہ دار۴،۵

اميدوارى :پيغمبر(ص) كے فضل كى اميد وارى ۷;خدا تعالى كى عطا كى اميدوارى ۷; خدا تعالى كے فضل كى اميدوارى ۷،۱۱

انسان:اس كے تمايلات ۱۱

بيت المال :اسكى تقسيم ۴

توحيد:توحيد افعالى كے آثار ۸

توكل:خدا پر توكل كى اہميت ۶;خدا پر توكل كے آثار ۸

توكل كرنے والے:ان پر فضل ۹; ان كے ساتھ وعدہ ۹

خدا تعالى :اس كا كافى ہونا ۶،۸; اسكى رضا۳; اس كى طرف بے رغبتى كى علامتيں ۱۲;اسكى عطا پر راضى نہ ہونا ۱۲ ; اسكى عطا پر راضى ہونا ۱،۱۱;اسكى عطا كا پيش خيمہ۸; اس كے فضل كا پيش خيمہ۸; اسكے وعدے ۹

خدا تعالى كى عطائيں :اسكے مستحقين ۹

دينى راہنما:ان كے اختيارات ۵

رغبت:خدا تعالى كى طرف رغبت كے آثار ۱۱

ضروريات:ان كے پورا ہونے كا سرچشمہ ۸

طمع:اس سے اجتناب ۱

فضل خدا:اسكے مستحقين ۹

محمد(ص) :آپ(ص) اور بيت المال ۴; آپ (ص) اور صدقات كى تقسيم ۳; آپ(ص) كى حمايت ۳; آپ (ص) كى عطا پر راضى ہونا ۱; آپ (ص) كے اختيار ات ۴

منافقين :انكا راضى نہ ہونا ۲;يہ اور بيت المال ۲

مومنين :انكى اميداورى ۷; انكى توحيد ۱۰; انكى رغبت ۱۰

۱۵۱

آیت ۶۰

( إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

صدقات و خيرات بس فقراء ، مساكين اور ان كے كام كرنے والے اور جن كى تاليف قلب كى جاتى ہے اورغلاموں كى گردن كى آزادى ميں اور قرضداروں كے لئے اورراہ خدا ميں اورغربت زدہ مسافروں كے لئے ہيں يہ اللہ كى رف سے فريضہ ہے اور اللہ خوب جاننے والا اور حكمت والا ہے_

۱_ صدقات و زكات ، فقرا ( حاجتمندلوگ) مساكين (تہى دست لوگ) اور صدقات كے امور كو انجام دينے والوں كو دينا ضرورى ہيں _انما الصدقت للفقراء و المساكين و العاملين عليه

۲_ صدقات كو ، تاليف قلوب ، غلاموں كى آزادى ، مقروضوں كا قرض ادا كرنے ،راہ خدا ميں اور سفر ميں پھنسے ہوؤں كيلئے خرچ كرنا واجب ہے_انما الصدقات و المؤلفة قلوبهم و فى الرقاب و الغارمين و فى سبيل الله و ابن السبيل

۳_ اسلام كى طرف سے معاشرہ كى اقتصادى ضروريات اور انكو پورا كرنے كى طرف توجہ _

انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۴_ صدقات ( زكات ) كو آٹھ موارد ( فقراو ...) كے علاوہ خرچ كرنا ممنوع ہے_انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

آيت شريفہ صدقات خرچ كرنے كے موارد بيان كر رہى ہے اور اس ميں كلمہ''انما'' جو حصر كا فائدہ ديتا ہے، كا استعمال دلالت كرتا ہے كہ آيت شريفہ ميں بيان كئے گئے آٹھ موارد كے علاوہ صدقات خرچ كرنا ممنوع ہے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين كا مستحق نہ ہونے كے باوجود صدقات پر نظريں لگانا_

و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۶_ منافقين كا غلط تصور كہ صدقات كى تقسيم كا كوئي معيار نہيں ہے اور اس كا دار و مدارپيغمبر اكرم (ص) كى پسندپرہے_

و منهم من يلمزك فى الصدقات انما الصدقات للفقراء و المساكين و ابن السبيل

عيب جوئي كرنے والے منافقين كو مسترد كرتے ہوئے خدا تعالى كا زكات خرچ كرنے كے موارد كو معين كرنا اس بات كى غمازى كرتا ہے كہ منافقين كا خيال يہ تھا كہ پيغمبر اكرم(ص) اس كام كو بغير كسى معيار كے اپنى مرضى كے مطابق انجام ديتے ہيں _

۱۵۲

۷_ فقرا ، مساكين، صدقات كے امور انجام دينے والے اور مؤلفةا لقلوب ، صدقات ميں سے اپنے حصے كے مالك ہيں _

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

مندرجہ بالا نكتہ '' للفقرائ'' كے لام كى وجہ سے ہے جو ملكيت كا فائدہ ديتا ہے _

۸_ پيغمبراكرم (ص) كے زمانے ميں صدقات اكٹھے كرنے والے كارندوں كا وجود_انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

۹_ صدقات اكٹھا كرنا ، انہيں تقسيم كرنا اور اس كيلئے كارندوں كو معين كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_

انما الصدقات للفقراء والعاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ زكات جمع كرنے والے پيغمبر اكرم(ص) كى اجازت اور آپكے معين كرنے پر يہ كا م كرتے تھے_

۱۰_ حكومتى كارندے اور اسلامى معاشرے كى خدمت كرنے والے لوگ اپنے كام كى اجرت لينے كے حقدار ہيں _

انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ كام كى اجرت كا مستحق ہونا صرف صدقات جمع كرنے والوں كيلئے نہ ہو بلكہ سب حكومتى كارندے اسكے مستحق ہوں _

۱۱_ كام كى قدر و قيمت ہے اور كام كرنے والے اپنے كام كے مقابلے ميں مزدورى كے مستحق ہيں _و العالمين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ صدقات كا ايك حصہ اسكے امور انجام دينے والوں كيلئے قرار ديا گيا ہے اور يہ حصہ ان كے كام كے مقابلے ميں ہے، چاہے وہ اسكے ضرورتمند ہوں يا نہ _

۱۲_ اسلام كى بنا زيادہ سے زيادہ لوگوں كو جذب كرنے اور ان كے دلوں كو دين حق كى طرف مائل كرنے پر ہے_

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

۱۳_ قلوب كو جذب كرنے اوران كو اسلام كى طرف مائل كرنے كيلئے اقتصادى وسائل سے استفادہ كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ دارى ہے_انما الصدقات للفقرائ ...و المؤلفة قلوبهم

صدقات كا حكومت كے اختيار ميں ہونا اور خدا تعالى كا تاليف قلوب كو زكات كا ايك مصرف قرار دينا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۵۳

۱۴_ بعض انسانوں كے اجتماعى اور فكرى موقف اپنانے ميں اقتصادى كمك كى تاثير_و المؤلفة قلوبهم

مادى كمك كے ذريعے كمزور ايمان يا مخالفين كى دلجوئي كا مقصد ہو سكتا ہے انہيں اعتقادى لحاظ سے حق كى طرف مائل كرنا ہو يا كم از كم يہ كہ اجتماعى موقف اپناتے وقت اسلام كى حمايت كريں _

۱۵_ زيادہ سے زيادہ غلاموں كو آزاد كرانے كيلئے اسلام كى مسلسل اور سخت كوشش_انما الصدقات للفقرائ و فى الرقاب

صدقات كے ايك حصے كو غلاموں كى آزادى كيلئے مختص كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۶_غلاموں ، مقروض لوگوں ، راہ خدا ميں اور مجبور مسافروں كيلئے صدقات كا خرچ كرنا صرف انكى حاجت روائي كيلئے ہے نہ انكى ملكيت ميں دينے كيلئے _و فى الرقاب و ابن السبيل

آخرى چار موارد ميں لام ملكيت كى بجائے ''في'' كا استعمال كہ جو صدقات خرچ كرنے كے مقامات كو بيان كر رہا ہے، مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۱۷_خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم ( حكمت والا) ہے_و الله عليم حكيم

۱۸_ خدا كا علم ، حكمت كے ساتھ آميختہ ہے_و الله عليم حكيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ حكيم ، عليم كى صفت ہونہ دوسرى خبر_

۱۹_ خدا تعالى كى طرف سے زكات كے مصارف كے آٹھ موارد ( فقرا و غيرہ) ميں منحصر ہونے كا سرچشمہ اس كا علم و حكمت ہے_انما الصدقات للفقراء و الله عليم حكيم

۲۰_ امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' انما الصدقات ...'' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:''ان جعلتها فيهم جميعاً وان جعلتها لواحد اجزء عنك ; صدقات كو چاہے آٹھ مقامات ميں خرچ كريں يا ايك ميں ہى خرچ كرديں كافى ہے _(۱)

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۰ ح ۶۷ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۶ ح ۸_

۱۵۴

۲۱_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا: ''الفقراء هم الذين لا يسألون و عليهم مؤنات من عيالهم ...والمساكين هم اهل الزمانة من العميان والعرجان والمجذومين وجميع الا صناف الزمنى ...;فقرا وہ لوگ ہيں جو كمك كى درخواست نہيں كرتے با وجود اس كے كہ اہل خانہ كا خرچ ان كے ذمہ ہے اور مساكين معذور لوگ ہيں جيسے نابينے ، لنگڑے ، جذام زدہ اور ديگر آفت زدہ لوگ _(۱)

۲۲_ زرادة كہتے ہيں ميں نے امام باقر (ع) سے مؤلفة القلوب كے بارے ميں سوال كيا تو آپ نے فرمايا:'' هم قوم وّحودوا الله عزوجل وخلعوا عبادة من يعبد من دون الله و شهدوا ان لا اله الا الله وان محمداً (ص) رسول الله وهم فى ذلك شكاك فى بعض ما جاء به محمد (ص) فامر الله عزوجل نبيه ان يتالفهم بالمال و العطاء لكى يحسن اسلامهم ويثبتوا على دينهم الذى دخلو فيه واقرّوا به ...;يہ وہ لوگ ہيں جو خدا تعالى كى وحدانيت كو قبول كرچكے ہيں اور غير خدا كى عبادت نہيں كرتے اور خدا تعالى كى وحدانيت اور محمد(ص) كى رسالت كى گواہى ديتے ہيں ليكن اس كے باوجود پيغمبر (ص) كى لائي ہوئي بعض چيزوں ميں شك كرتے ہيں _لذا خدا تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) كى ڈيوٹى لگائي كہ مال و عطا كے ذريعے ان كے دلوں كو الفت بخشيں تا كہ انكا عقيدہ اسلام بہتر ہوجائے اورجس دين ميں يہ وارد ہوچكے ہيں اور جسے يہ لوگ قبول كرچكے ہيں اس پر ثابت قدم رہيں _(۲)

۲۳_زرارة كہتے ہيں ميں نے امام صادق سے عرض كيا اگر غلام زنا كرے ؟ تو آپ نے فرمايا:''يجلد نصف الحد قلت: فهل يجب عليه الرجم فى شيء من فعله فقال نعم يقتل فى الثامنة ...ثم قال: على امام المسلمين ان يدفع ثمنه الى مولاه من سهم الرقاب ; اس پر آدھى حد جارى كى جائيگى _ ميں نے كہا كيا اسكے كسى گنا ہ كى وجہ سے اسے سنگسار كرنا واجب ہے؟ تو فرمايا ہاں آٹھويں مرتبہ زنا كرنے پر قتل كيا جائيگا پھر فرمايا : مسلمانوں كے امام كى ذمہ دارى ہے كہ غلاموں والے حصے سے اسكى قيمت اسكے مالك كو ادا كرے(۳)

۲۴_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے كہ پيغمبر(ص) نے فرمايا:''ايما مؤمن او مسلم مات وترك ديناً لم يكن فى فساد ولا اسراف فعلى الامام ان يقضيه ...هو من الغارمين وله سهم عند الامام ..; اگر كوئي مومن يا مسلمان

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۲۹۸ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۰ ح ۱۹۵_

۲)كافى ج ۲ ص ۴۱۱ ح ۲ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۱ ح ۱۹۸_

۳)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۷_ تفسير برہان ج۲ ص۱۳۸ح ۱۹_

۱۵۵

فوت ہو جائے اور اس پر قرض ہو كہ جسے اس نے برى جگہ پر خرچ نہ كيا ہو اور فضول خرچى بھى نہ كى ہو تو امام كى ذمہ دارى ہے كہ اسے ادا كرے يہ مقروض '' غارمين'' ميں سے ہے اور امام كے يہاں اس كا ايك حصہ ہے_(۱)

۲۵_ عبدا الرحمن بن حجاج كہتے ہيں :''ان محمد بن خالد سا ل ابا عبدالله عن الصدقات قال: اقسمها فيمن قال الله: ولا يعطى من سهم الغارمين الذين ينادون نداء الجاهلية قلت: وما نداء الجاهلية؟ قال: الرجل يقول : يا آل بنى فلان فيقع فيهم القتل والدماء فلا يؤدى ذلك من سهم الغارمين و الذين يغرمون مهور النساء ...و لا الذين لا يبالون بما صنعوا من اموال الناس ; محمد بن خالد نے امام صادق(ع) سے صدقات كے خرچ كرنے كے بارے ميں سوال كيا توفرمايا اسے ان لوگوں كے درميان تقسيم كرو جنكے بارے ميں خدا تعالى نے فرمايا ہے ليكن مقروض لوگوں كے حصے سے ان لوگوں كو كچھ نہيں ديا جائيگا جو زمانہ جاہليت والى آواز يں لگاتے ہيں _ ميں نے پوچھا جاہليت والى آوازيں كيا تھيں تو فرمايا ايك شخص آواز ديتا اے فلان قبيلے والو ( اور اپنے قبيلے كو مدد كيلئے پكارتا) اور انكے درميان كشت وكشتار اور خونى جنگ شروع ہو جاتى يہ نقصانات ، مقروض لوگوں كے حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے نيز عورتوں كے مہر كى بابت لوگوں كا قرض اور ان لوگوں كا قرض كہ جو لوگوں كے اموال خرچ كرنے ميں بے باك ہيں ( اس حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے)(۲)

۲۶_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے:''ان ا ناساً من بنى هاشم اتوا رسول الله(ص) فسا لوه ا ن يستعملهم على صدقات المواشى وقالوا: يكون لنا هذا السهم الذى جعله الله للعاملين عليها فنحن ا ولى به فقال رسول الله(ص) يا بنى عبدالمطلب ان الصدقة لا تحل لى ولا لكم .;كہ بنى ہاشم كے كچھ لوگ پيغمبراكرم (ص) كى خدمت ميں آئے اور عرض كيا ہميں چوپايوں كى زكات جمع كرنے كى ذمہ دارى سونپ ديجئے تا كہ يوں خداتعالى نے صدقات جمع كرنے والوں كيلئے جو ايك حصہ مختص كيا ہے ہميں مل سكے اور ہم اسكے زيادہ حقدار ہيں تو پيغمبر (ص) نے فرمايا: اے فرزندان عبدالمطلب ميرے اور تمہارے لئے صدقہ حلال نہيں ہے _(۳)

۲۷_ ابن عباس سے روايت ہے:''فرض رسول الله (ص) الصدقة فى الذهب والورق والابل والبقر والغنم والزرع والكرم

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۴۰۷ ح ۷ _نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۹_۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۹ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۸ ح ۲۱_

۳)كافى ج۴ ص ۵۸ ح۱_ نور الثقلين ج۲ ص ۲۳۵ ح ۲۱۳_

۱۵۶

والنخل ..; پيغمبر(ص) نے سونا ، چاندى ( موجودہ كرنسى ) اونٹ ، گائے ، بھيڑ بكرى ، زراعت ، انگور اور كھجور پر زكات واجب فرمائي_(۱)

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو صدقہ دينا ۲۶

احكام : ۱، ۲، ۴، ۷، ۲۰، ۲۳، ۲۵، ۲۶، ۲۷

اسلام :اس كا اقتصادى پہلو ۳; اسكى خصوصيات ۳; صدر اسلام كى تاريخ ۸

اسلامى حكومت:اسكى ذمہ دارى ۹،۱۳

اسلامى معاشرہ :اسكے كارندوں كى اجرت ۱۰

اسما و صفات :حكيم ۱۷; عليم ۱۷

اقتصاد :اقتصاد اور فكر ۱۴;اقتصادى امدادكے آثار ۱۴

بنى ہاشم :انكو صدقہ دينا۳۶

تاليف قلوب :اسكى اہميت ۲، ۱۲،۱۳; اس كا پيش خيمہ۱۳

حاجتمند لوگ :انكى ضروريات پورى كرنا ۱۶

خداتعالى :اسكى حكمت ۱۸ ; اسكى حكمت كى نشانيان ۱۹; اسكے علم كى خصوصيات ۱۸;اسكے علم كى نشانياں ۱۹

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۲۳، ۲۴

راہ خدا :اسكى تقويت كى اہميت۲، ۱۶

روايت :۲۰ ، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴،۲۵،۲۶،۲۷

زكات :اسكے احكام : ۱، ۲،۴; اسكے مصارف ۱،۲،۴

صدقات :اس سے فقرا كا حصہ ۷; اس سے مساكين كا حصہ ۷;انكا فلسفہ ۱۶; انكا كن چيزوں كے ساتھ تعلق ہے ۲۷; انكى تقسيم كا ذمہ دار ۹ ;انكى تمليك ۱۶;ان كے احكام ۱، ۲، ۴، ۷، ۱۶،۲۰، ۲۵،۲۶،۲۷; ان كے مصارف ۱، ۲، ۴، ۱۶ ، ۱۹ ، ۲۰، ۲۵، ۲۶; صدر اسلام ميں عاملين صدقات ۸; صدقات راہ خدا ميں ۲;عاملين صدقات كاحصہ ۱، ۷; صدقات۹

____________________

۱)در المنثور ج ۴ ص ۲۲۶_

۱۵۷

ضروريات :اقتصادى ضروريات پورى كرنا ۳

غلام :اس كو سنگسار كرنا ۲۳; اسى كى آزادى كى اہميت ۲،۱۵; اسكے احكام ۲۳; اس كے زنا كى حد ۲۳

فقرا:ان سے مراد ۲۱; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷; انہيں صدقہ دينا ۱

قانون :اسلامى قوانين كا فلسفہ ۱۲

كام :اسكى اجرت ۱۰، ۱۱; اسكى قدر و قيمت ۱۱

كام كرنے والے :انكى اجرت ۱۱

مادى وسائل :ان سے استفادہ كرنا ۱۳

مسافر :اسكو صدقہ دينا ۲;اسكى حاجت روائي كى اہميت ۱۶

مساكين :ان سے مراد ۲۱ ; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷;انہيں صدقہ دينا ۱

مقروض لوگ :انكا قرض ادا كرنا ۲۴،۲۵;انكو صدقہ دينا ۲;انكى حاجات روائي كى اہميت ۲، ۱۶

منافقين :صدر اسلام كے منافقين اور صدقات ۵; صدر اسلام كے منافقين كى طمع ۵; منافقين اور حضرت محمد (ص) ۶; منافقين اور صدقات كى تقسيم ۶

موقف اپنانا :اسكا پيش خيمہ ۱۴

مؤلفةا لقلوب :ان سے مراد ۲۲; انكو صدقہ دينا ۷

واجبات :۱،۲

۱۵۸

آیت ۶۱

( وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيِقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُواْ مِنكُمْ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ان ميں سے وہ بھى ہيں جو پيغمبر (ص) كواذيت ديتے ہيں او ركہتے ہيں كہ وہ توصرف كا ن ہيں _ آكہہ ديجئے كہ تمھارے حق ميں بہترى كے كان ہيں كہ خدا پر ايمان ركھتے ہيں اور مومنين كى تصديق كرتے ہيں اور صاحبان ايمان كےلئے رحمت ہيں اورجو لوگ رسول خدا كو اذيت ديتے ہيں ان كے واسطے دردناك عذاب ہے_

۱_ پيغمبراكرم (ص) بعض منافقين كى طرف سے مسلسل اذيت اور تكليف ميں _و منهم الذين يؤذون النبي

'' منہم '' ميں ''من '' تبعيض كيلئے اور ''يو ذون '' مضارع استمرار كيلئے ہے يعنى بعض منافقين مسلسل پيغمبر اكرم(ص) كو اذيت ديتے اور آپ (ص) كو رنجيدہ خاطر كرتے ہيں _

۲_منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كے خلاف پروپيگنڈا اور ماحول كو آپ (ص) كے خلاف تيار كرنا _

و منهم الذين يو ذون النبى و يقولون هو اذن

۳_ پيغمبراكرم(ص) كو ايك سادہ اور جلدى باور كر جانے والے شخص كے طور پر متعارف كرانا منافقين كى اذيتوں كا ايك نمونہ ہے_الذين يؤذون النبى و يقولون هو اذن

'' اذن'' اسے كہا جاتا ہے جو ہر شخص كى بات پر كان دھرے اور جلدى قبول كرلے يعنى سادہ اور جلدى باور كرنے والا شخص _قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ''يقولون هو اذن '' منافقين كے پيغمبر (ص) كو متہم كرنے اور آپكو (ص) رنجيدہ خاطر كرنے كے ايك نمونہ كو بيان كررہا ہو_

۱۵۹

۴_ منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كى مہر و محبت اور وسعت ظرفى (آنحضرت(ص) كا لوگوں كى باتوں پر كان دھرنا ) سے سوء استفادہ كرنا _الذين يؤذون النبى ويقولون هو اذن

۵_ لوگوں كى مختلف قسم كى باتوں پر پورے حوصلے اور وسعت ظرفى كے ساتھ كان دھرنا پيغمبراكرم(ص) كى ايك خصلت _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۶_ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) ،كے لوگوں كى سب باتيں سننے اور وسعت ظرفى كا ثبوت دينے پر آپ(ص) كى تعريف _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۷_پيغمبراكرم(ص) اچھى اور قابل قدر باتوں كو سنتے تھے نہ باطل اور بيہودہ باتوں كو_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت حقيقى ہونہ موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے يعنى پيغمبر (ص) اچھى باتوں كو سننے والے ہيں نہ ہر بات كو چاہے وہ بيہودہ ہى ہو_

۸_پيغمبراكرم (ص) كا سب لوگوں كى باتوں كو سننا ان كے مفاد اور معاشرے كى بھلائي اور بہترى كيلئے تھا_

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''اذن''كى اضافت خير كى طرف موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے ہو يعنى پيغمبر(ص) تم لوگوں كيلئے اچھے سننے والے ہيں اور يہ صفت ايمانى معاشرے كے فائدہ ميں ہے_

۹_ معاشرے كے سب طبقوں كى باتوں كو سننا اور ان كے مقابلے ميں وسعت قلبى كا مظاہرہ كرنا ، ايك اچھى اور اسلامى معاشرے كے راہنماؤں كيلئے ضرورى خصلت ہے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۱۰_ پيغمبراكرم (ص) اگرچہ سب لوگوں كى باتيں سنتے تھے ليكن قبول كرنے كے مرحلے ميں صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو قبول كرتے تھے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم يو من بالله و يؤمن للمومنين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت ، حقيقى ہو يعنى پيغمبر(ص) صرف اچھى بات سنتے ہيں اور ہر بات كو قبول نہيں كرتے بلكہ صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو باور كرتے ہيں _

۱۱_ پيغمبراكرم (ص) صرف ان باتوں كو قبول كرتے تھے جن ميں مومنين كا مفاد ہو _

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم و يؤمن للمومنين

''للمومنين '' كا لام جو منفعت كيلئے ہے مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ مومنين كا احترام ان پر اعتماد اور انكى باتوں كى

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746