تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 191092 / ڈاؤنلوڈ: 4737
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

چونكہ مادى آسائش كے سامان ميں سے صرف مال و اولاد كى طرف اشارہ كيا گيا ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۷_پيغمبراكرم(ص) كو منافقين كے پاس مادى وسائل كى موجودگى پر تعجب _فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

ممكن ہے آيت ميں نہى كا خطاب صرف پيغمبر اكرم(ص) كو ہويا ان سب لوگوں كوجو خدا تعالى كے مخاطب بننے كى صلاحيت ركھتے ہيں _ مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۸_ عصر پيغمبراكرم(ص) كے مومنين كے پاس منافقين كى نسبت مالى اور اجتماعى وسائل كى كمي_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم

منافقين كے مادى وسائل اور سامان آسائش كا رشك آور ہونا، ان كے مقابلے ميں صدر اسلام كے مومنين كى اقتصادى كمزورى اور مادى محروميت كا پتا ديتا ہے_

۹_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو فراوان دنياوى وسائل كى فراہمى كا تنہا مقصد انہيں اس دنيا ميں عذاب اور پريشانى ميں مبتلا كرنا ہے_انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۰_ دنياوى عذاب دينے كے سلسلے ميں ارادہ الہى كا ظاہرى نعمتوں اور طبيعى وسائل كى فراہمى كے ذريعے عملى ہونا_

انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۱_ مال و اولاد كى كثرت بے ايمانوں كيلئے پريشانى اور رنج و الم كا باعث ہے_

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ...ليعذبهم بها فى الحياة الدنيا

۱۲_مرتے وقت منافقين كى جانوں كا سختى كے ساتھ نكلنا_و تزهق انفسهم

''تزہق'' كے مصدر ''زہوق '' كا معنى ہے سختى كے ساتھ نكلنا ( مجمع البيان ذيل آيہ )_

۱۳_ موت كے وقت اپنے اموال اور اولاد كھونے پر منافقين كى حسرت_فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم ليعذبهم و تزهق انفسهم

''زہوق نفس '' كا مطلب ہے تأسف اور حسرت كے نتيجے ميں جان كا نكلنا ( مفردات راغب )_

۱۴_ منافقين ايمان كے دعوى كے با وجود كفر كى حالت ميں مرتے ہيں _و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۵_ منافقين كى كثيراولاد اور فراوان مال موت كے وقت ان كے كفر كى طرف مائل ہونے كا پيش خيمہ _

۱۴۱

فلا تعجبك اموالهم و تزهق انفسهم و هم كافرون

۱۶_منافقين كى حسرت اور سختى كے ساتھ جان كنى اوران كا كفر پر خاتمہ، ان كے كثير مال و اولاد كا نتيجہ اور عذاب الہى كا نمونہ ہے_فلا تعجبك اموالهم يريد الله ليعذبهم بها و تزهق انفسهم و هم كفرون

۱۷_ زندگى كے آخرى لمحات تك ايمان اور حسن انجام كا محفوظ رہنا اہم چيز اور قابل توجہ نعمت ہے_

و تزهق انفسهم و هم كفرون

حالت كفر ميں مرنے كو منافقين كيلئے عذاب شمار كيا گيا ہے اس سے ايمان كى اہميت اور قدر و قيمت كا اندازہ ہوتا ہے كہ مومنين كو اموال و اولاد كى طرف توجہ كى بجائے اسكى طرف توجہ كرنى چاہيے_

۱۸_ موت، روح كے بدن سے جدا ہونے كا نام ہے نہ فنا ہونے كا _و تزهق انفسهم

''زہوق نفس'' كا معنى ہے روح كا بدن سے نكل جانا نہ اس كا فنا ہوجانا_

۱۹_امور كى قدر و قيمت كا اندازہ لگانے ميں ان كے انجام كى طرف توجہ ضرورى ہے _

فلا تعجبك اموالهم ...و تزهق انفسهم و هم كفرون

خدا تعالى كا نہى (لا تعجبك ) كى علت كے طور پر منافقين كے انجام كى طرف اشارہ كرنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۲۰_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے :'' اياك ان تطمح نفسك الى من فوقك وكفى بما قال الله عزوجل لرسوله (ص) ''فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم'' ...;كہيں ايسا نہ ہو كہ دنياوى لحاظ سے اپنے سے بر تر پر نظريں لگالے اور اسكے مال و متاع كى آرزو كرنے لگے_ اس سلسلے ميں اللہ تعالى كا اپنے پيغمبر(ص) كيلئے يہى فرمان كافى ہے تجھے ان كے اموال اور اولاد اپنى طرف جذب نہ كرليں _(۱)

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۸

انجام :نيك انجام كى اہميت ۱۷

اولاد:اسكى كشش ۶; اس كا كردار ۱; كثرت اولاد كے آثار ۱۱ ،۱۵

ايمان :اسكى اہميت ۱۷

____________________

۱)كافى ج۸ ص ۱۶۸ ح ۱۸۹نورالثقلين ج۲ ص ۲۲۷ ح ۱۸۵_

۱۴۲

ثروت :اسكے آثار ۱

خدا تعالى :اس كا ارادہ ۱۰; اس كا عذاب ۱۶; اسكى نصيحت ۲۰; اس كے عطيے ۹; اسكے نواہى ۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى بالتدريج والى سنت ۹ ، ۱۰

روايت ۴

روح:اسكا باقى رہنا ۱۸

زہد :اسكى اہميت ۲۰

سعادت :اس كے عوامل ۱

عاقبت انديشى :اسكى اہميت ۱۹

عذاب:دنيوى عذاب كا ذريعہ ۱۰

قدر و قيمت كا اندازہ لگانا:

اسكا معيار ۱۹

كفار:ان كے عذاب كا ذريعہ ۱۱

كفر :اس كا پيش خيمہ۱۵

مادى وسائل :انكى كشش ۵

مال:اسكى كشش ۶;كثرت مال كے آثار ۱۱ ،۱۵

منافقين :انكا انجام ۲; انكا دنيوى عذاب ۹; انكا عذاب ۱۶; انكا كفر ۱۴،۱۵،۱۶; انكى آسائش پر تعجب ۴; انكى اولاد ۱۵; انكى اولاد كا بے قدرو قيمت ہونا ۲; انكى اولاد كى كثرت ۱۵،۱۶; انكى پليدگى ۷;انكى ثروت ۱۵،۱۶; انكى جان كنى كا سخت ہونا ۱۲،۱۶;انكى حالت جان كنى ۱۳; انكى حسرت ۱۳،۱۶;انكى روح قبض كرنا ۱۲; انكى موت ۱۴; ان كے اموال كا بے قدر و قيمت ہونا ۲; ان كے دعوے۱۴; ان كے مادى وسائل كا فلسفہ ۹; صدر اسلام كے منافقين كے مادى وسائل ۳،۸

موت:اس كى حقيقت ۱۸; كفر پر مرنا ۱۴;كفر پر مرنے كا سبب ۱۵

مومنين :انكا عقيدہ ۲ ; انكے تمايلات ۵;صدر اسلام كے مومنين كے مادى وسائل ۷

۱۴۳

آیت ۵۶

( وَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَـكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ )

اور يہ اللہ كى قسم كھا تے ہيں كہ يہ تمھيں ميں سے ہيں حالا نكہ يہ تم ميں سے نہيں ہيں يہ لوگ بزدل لوگ ہيں _

۱_ صدر اسلام كے منافقين كا اپنے ايمان اور مومنين كے ساتھ ہونے كو ثابت كرنے كيلئے خدا تعالى كى جھوٹى قسم كھانا _

و يحلفون بالله انهم لمنكم

۲_ مومنين كا صدر اسلام كے منافقين كى زندگى ميں ، كفر و نفاق كى بعض نشانيوں كا مشاہدہ كرنا _و يحلفون بالله انهم لمنكم

واضح ہے كہ سچے مومنين كو قسم كھانے كى ضرورت نہيں ہے كيونكہ ان كے بارے ميں بدگمانى نہيں ہے اور منافقين كو جس چيز نے قسم كھانے پر مجبور كيا وہ ايسى نشانياں ہيں جو ان كے بارے ميں بدگمانى كا سبب بنيں _

۳_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كے ايمان كى واضح نفي_و ما هم منكم

۴_ منافقين كو ملت مسلمہ سے الگ شمار كرنا ضرورى ہے_و ما هم منكم

۵_ خدا تعالى كى طرف سے مومنين كيلئے صدر اسلام كے منافقين كے چہروں سے پردہ اٹھانا اور انكى پليد فطرت كو افشاء كرنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۶_ منافقين كى حقيقت كى طرف توجہ اور ان كے مكرو فريب كى شناخت ضرورى ہے_و يحلفون بالله انهم لمنكم و ما هم منكم

۷_ منافقين اندرونى خوف و اضطراب ميں گرفتار _و لكنهم قوم يفرقون

( يفرقون) كے مصدر ''فرق ''كا معنى ہے شديد خوف اور پريشانى يعنى منافقين شديد خوف اور اضطراب كى حالت سے گزر رہے ہيں _ قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت اسى مطلب كا مفصل بيان ہے_

۱۴۴

۸_ منافقين كا مومنين سے خوفزدہ ہونا انكے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كا سبب ہے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم و لكنهم قوم يفرقون

۹_ مدينہ كے مومنين ، منافقين كے مقابلے ميں زيادہ قدرت اور شوكت ركھتے تھے_

و يحلفون بالله انهم لمنكم ...و لكنهم قوم يفرقون

منافقين كا خوفزدہ ہونا اور انكا اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كى كوشش كرنا مومنين كى قدرت و شوكت كى علامت ہے_

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲،۹

ايمان:اپنے كو مومن ظاہر كرنے كے عوامل ۸

خدا تعالى :اسكا افشاء كرنا ۵

خوف:اسكے آثار۸

قسم:خدا كى قسم ۱

منافقين :انكا اضطراب ۷; انكا بيگانہ ہونا ۴; انكا پليد ہونا ۵; انكا خوف ۷،۸; انكا كفر۳;انكا مكر ۶; انكى تشخيص كى اہميت ۶;ان كے ساتھ سلوك كرنے كى روش ۴;صدر اسلام كے منافقين كا جھوٹ بولنا ۱;صدر اسلام كے منافقين كا كفر ۲;صدر اسلام كے منافقين كو افشا كرنا ۵;صدر اسلام كے منافقين كى علامتيں ۲; صدر اسلام كے منافقين كى قسم ۱; يہ اور مسلمان ۴; يہ اور مومنين ۱; يہ مدينہ ميں ۹

َمومنين :مدينے كے مومنين كى قدرت ۹

آیت ۵۷

( لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلاً لَّوَلَّوْاْ إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ )

ان كو كوئي پناہ گاہ يا غار يا گھس بيٹھنے كى جگہ مل جائے تو اس كى طرف بے تحاشہ بھاگ جائيں گے_

۱_ ( جنگ تبوك كے بعد) اگر منافقين كو كوئي پناہ گاہ ،غار يا چھپنے كيلئے سوراخ مل جائے تو يہ اسلامى معاشرے سے فورى طور پر نكل جانے كيلئے تيار ہيں _لو يجدون ملجا او مغرت او مد خلا لو لوا اليه

''ملجأ'' كامعنى ہے پناہگاہ اور مغارات جمع ہے مغارہ كى يعنى غار اور مدخل اس گڑھے يا سوراخ كو كہا جاتا ہے جس ميں چھپا جاسكے _

۱۴۵

۲_ صد ر اسلام كے منافقين كيلئے معاشرہ سے فرار كا ممكن نہ ہونا ان كے اپنے آپ كو مومن ظاہر كرنے كيلئے قسميں كھانے كا عامل بنا_و يحلفون بالله انهم لمنكم ...لو يجدون ملجا ...لو لوا اليه

۳_ منافقين كى اسلام كے ساتھ سخت دشمنى اور انہيں اسلامى معاشرے سے شديد نفرت _

لو يجدون ملجأ او مغرات او مدخلا لو لّوا اليه

۴_ صدر اسلام كے منافقين اغيار كے يہاں پناہ لينے ، دور افتادہ جگہوں كى طرف فرار كر جانے اور خفيہ مقامات ميں زندگى گزارنے كے درپے تھے_لو يجدون ملجأ او مغرات او مدّخلا لو لّوا اليه

يہ كلمات '' ملجأ ، مغرت اور مدّخل '' ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو ں _

۵_ اسلامى معاشرے كا ماحول بہت سخت ، دشوار اورمنافقين كيلئے نا قابل تحمل _لو يجدون ملجا ً لو لّوا اليه و هم يجمحون

( يجمحون) كے مصدر ''جموح'' كامعنى ہے سرعت سے بھاگنا اور پيچھے مڑ كر بھى نہ ديكھنا _ اور يہ كہ اگر منافقين كو كوئي پناہگاہ ملتى تو وہ بے خطر اور بغير اسكے كہ پيچھے مڑكے ديكھيں اس ميں پناہ لے ليتے بتا تا ہے كہ ان كيلئے اسلامى معاشرے ميں زندگى گزارنا بہت دشوار اور پريشان كن تھا _

۶_ مال و اولاد كى فراوانى كے باوحود اسلامى معاشرے ميں منافقين كا رنج و اضطراب انكے دنياوى عذاب كا ايك نمونہ _*

فلا تعجبك اموالهم و لا اولادهم انما يريد الله ليعذبهم بها فى الحى وة الدنيا ...لو يجدون ملجا و هم يجمحون

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ منافقين كى دشوار زندگى كا بيان ان كے اس دنياوى عذاب كا ايك نمونہ ہو جس كا ذكر سابقہ آيات ميں ہو چكا ہے_

۷_ منافقين كا ( اسلامى ماحول سے باہر ) پناہگاہ اور زندگى گزارنے كيلئے مناسب مقام تلاش كرنے كيلئے شديد كوشش كرنا انكى بے ايمانى اور مومنين كے ساتھ ہم آہنگ نہ ہونے كى دليل ہے _

و ما هم منكم ...لو يجدون ملجا ...لو لّوا اليه وهم يجمحون

جملہ '' لو يجدون '' ہو سكتا ہے '' وما ہم منكم '' كہ جو سابقہ آيت ميں تھا ،كى دليل اور شاہد كے طور پر ہو _

۱۴۶

اسلام :اسلام كے دشمن ۳;صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴

عذاب :دنيوى عذاب ۶

غزوہ تبوك :اسكے بعد منافقين

منافقين :انكا اسلامى معاشرے سے فرار ۷;انكا اضطراب ۶;انكا پناہگاہ تلاش كرنا ۱،۷; انكا دنيوى عذاب ۶; انكى بے ايمانى كے دلائل ۷;انكى جھوٹى قسم ۲;انكى دشمنى ۳; انكى كوشش ۷; انكے مادى وسائل ۶; صدر اسلام كے منافقين كا پناہ تلاش كرنا ۴; صدر اسلام كے منافقين كا نفاق ۲ ;صدر اسلام كے منافقين كے جھوٹ بولنے كے عوامل ۲; يہ اور اسلامى معاشرہ ۵،۶;يہ اور مسلمان ۳;يہ اور مومنين ۷

منافقين مدينہ :۱

آیت ۵۸

( وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ )

اور انھيں ميں سے وہ بھى ہيں جو خيرات كے بارے ميں الزام لگاتے ہيں كہ انھيں كچھ مل جائے تو راضى ہو جائيں گے او نہ ديا جگائے وہ تو ناراض ہو جائيں گے_

۱_ صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں بعض منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) پر طعن اورنكتہ چيني_

و منهم من يلمزك فى ا/لصدقات

''يلمز '' كے مصدر'' لمز ''كا معنى ہے نكتہ چينى كرنا اور عيب لگانا _

۲_ منافقين كا پيغمبر اكرم(ص) كى عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _و منهم من يلمزك فى الصدقات

صدقات كے سلسلے ميں منافقين كا پيغمبر (ص) كى عيب جوئي كرنے اور آپ(ص) پر تنقيد كرنے كامطلب ہے آپكى (ص) عدالت كے بارے ميں شكوك پيدا كرنا _

۳_ بعض منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كے ساتھ گستاخانہ اور غير مؤدب رويہ_و منهم من يلمزك فى الصدقات

۴_ اسلامى معاشرے كے راہنما عادل ہونے كے باوجود منافقين كى عيب جوئي كانشانہ ہيں _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۱۴۷

جب پيغمبراكرم(ص) اپنى اس عدالت اور پاكيزگى كے باوجود منافقين كے طعن اور اعتراض كا نشانہ بنے تو دوسرے بھى بلا شك ان كى عيب جوئي سے محفوظ نہيں رہيں گے _

۵_اسلامى معاشرے كا اقتصادى اور مالى نظام (صدقات كى تقسيم ، اس پر نظارت و غيرہ) پيغمبراكرم (ص) كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۶_ اسلامى معاشرے كا مالى اور اقتصادى نظام رہبر كے اختيار ميں ہے _و منهم من يلمزك فى الصدقات

۷_منافقين صرف صدقات ( بيت المال كے اموال ) مل جانے كى صورت ميں خوش تھے چاہے وہ ناحق ہى ہوں ورنہ وہ ناخوش تھے_فان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۸_ منافقين كے پيغمبراكرم(ص) كے بارے ميں فيصلہ كرنے كا معيار اور آنحضرت (ص) پر طعن و تشنيع كرنے كا عامل ان كے ذاتى مفادات تھے_و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا

۹_ منافقين مفاد پرست ، بے انصاف اور خود پسند لوگ_و منهم من يلمزك فى الصدقات و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون

۱۰_ منافقين كى باتوں اور نظريات كے تجزيہ و تحليل كرنے كيلئے ان كے اندرونى ارادوں اور ذاتى ترجيحات كو واضح كرنا ضرورى ہے_و منهم من يلمزك فى الصدقات اذا هم يسخطون

مندرجہ بالا مطلب كا استفادہ اس بات سے ہوتا ہے كہ خداتعالى نے منافقين كے فيصلہ كے نادرست ہونے كو بيان كرنے كيلئے ان كے مادى اہداف كا ذكر كيا ہے_

۱۱_ اسحاق بن غالب كہتے ہيں امام صادق (ع) نے فرمايا :''كم ترى اهل هذه الآية ''''ان اعطوا منها رضوا و ان لم يعطوا منها اذا هم يسخطون '' قال :ثم قال: هم اكثر من ثلثى الناس'' ; اے اسحاق تيرى نظر ميں كتنے لوگ اس آيت ( اگر انہيں صدقات ديئے جائيں تو خوش ہيں اور اگر نہ ديئے جائيں تو ناراض ہيں ) كے مصداق ہيں ؟ اسحاق كہتے ہيں پھر امام (ع) نے فرمايا :ايسے لوگ دوتہائي سے زيادہ ہيں _(۱)

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۱۲ ح ۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۸_

۱۴۸

آنحضرت(ص) :آپ (ص) كے اختيارات ۵; آپكى (ص) عيب جوئي ۱،۸

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

اقتصاد:اقتصادى نظام كا ذمہ دار ۵،۶

دينى راہنما :ان كے اختيارات ۶

روايت ۱۱

صدقات :انكى تقسيم ۵

لوگ :انكى اكثريت ۱۱

منافقين :انكا راضى ہونا ۷; انكا ناخوش ہونا ۷;انكى بے ادبى ۳; انكى بے انصافى ۹;انكى پسند ۷; انكى خودپسندى ۹;انكى عيب جوئي ۱،۴;انكى عيب جوئي كے عوامل ۸ ; انكى فكر كى تحليل ۱۰;انكى مفاد پرستى ۹;انكى مال دوستى ۷;ان كے اہداف ۱۰; ان كے ذاتى مفادات ۸; ان كے رذائل ۹; ان كے سلوك كى روش ۳،۴; ان كے فيصلہ كا معيار ۸; يہ اور حضرت محمد (ص) ۱،۳،۸ ; يہ اور حضرت محمد(ص) كى عدالت ۲;يہ اور دينى راہنما ۴

آیت ۵۹

( وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ سَيُؤْتِينَا اللّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللّهِ رَاغِبُونَ )

حالا نكہ اے كاش يہ خدا و روسول كے دئے ہوئے پر راضى ہو جاتے اور يہ كہتے كہ ہمارے لئے اللہ ہى كافى ہے عنقريب وہ اور اس كا رسول اپنے فضل و احسان سے عطا كرديں گے اور ہم تو صرف اللہ كى طر ف رغبت ركھنے والے ہيں _

۱_خدا و رسول كى عطا پر راضى ہونا اور اپنے حق سے زيادہ كى طمع نہ كرنا ضرورى ہے_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۲_ بعض مسلمانوں ( منافقين ) كا بيت المال سے اپنے حصے پر راضى نہ ہونا _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۱۴۹

۳_ خدا تعالى كى طرف سے مسلمانوں كے درميان صدقات تقسيم كرنے كے سلسلے ميں پيغمبراكرم (ص) كى واضح حمايت_

و لو انهم رضوا ما آتاهم الله و رسوله

۴_ بيت المال كو تقسيم كرنے كے سلسلے ميں فيصلے كرنے كا حق پيغمبراكرم(ص) كو تھا _ما آتاهم الله و رسوله

۵_ مالى اور اقتصادى امور ميں فيصلے كرنے كا اختيار اسلامى معاشرے كے رہبر كو ہے _ما آتاهم الله و رسوله

۶_ انسان كے لئے خداتعالى پر توكل كرنے اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنے كى ضرورت _

و لو انهم و قالوا حسبنا الله

۷_ سچے مومنين خدا و پيغمبراكرم(ص) كے فضل و عطا كے اميدوار ہيں _سيو تينا الله من فضله و رسوله

۸_ انسان كا خداتعالى پر توكل كرنا اور اپنى ضروريات كے پورا ہونے ميں اسے كافى سمجھنا خداتعالى كے فضل و عطا كے ملنے كا پيش خيمہ ہے _و قالوا حسبنا الله سيو تينا الله من فضله

خداتعالى كا اپنے فضل كى اميدوارى كو بيان كرنے سے پہلے توكل ( حسبنا الله ) كو ذكر كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے _

۹_ خدا تعالى كا وعدہ كہ توكل كرنے والے اس كا فضل و عطا پاليں گے_و قالوا حسبنا الله سيؤتينا الله من فضله

خداتعالى انسان كو تعليم دے رہا ہے اور بلاشك خداتعالى انسان كو جو تعليم دے وہ واقع كے مطابق اور سچ ہے _ اس كا مطلب يہ ہے كہ جملہ ''سيوئتينا '' توكل كرنے والوں كيلئے الله تعالى كى عطا كو بيان كررہا ہے

۱۰_ سچے مومنين كا شوق و رغبت صرف خداتعالى كى طرف ہے _انا الى الله راغبون

'' الى الله '' كا تعلق '' راغبون'' كے ساتھ ہے اور اسكا '' راغبون'' پر مقدم كرنا آيات كے فاصلے كو محفوظ كرنے كے ساتھ ساتھ ہو سكتا ہے حصر كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۱۱_ خداتعالى كى عطا پر راضى ہونا اور اس كے فضل كى اميد ركھنے كا سرچشمہ انسان كا واقعا خداتعالى كى طرف راغب اور مائل ہونا ہے _و لو انهم رضوا ما آتاهم الله انا الى الله راغبون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ '' انا الى الله راغبون '' سابقہ جملے كى علت ہو _

۲_انسان كا خداتعالى كى عطا پر راضى نہ ہونا اسكے

۱۵۰

خداتعالى كى طرف راغب نہ ہونے كى علامت ہے_و لو انهم رضوا ماء آتاهم الله انا الى الله راغبون

اقتصاد :اقتصادى فيصلوں كا ذمہ دار۴،۵

اميدوارى :پيغمبر(ص) كے فضل كى اميد وارى ۷;خدا تعالى كى عطا كى اميدوارى ۷; خدا تعالى كے فضل كى اميدوارى ۷،۱۱

انسان:اس كے تمايلات ۱۱

بيت المال :اسكى تقسيم ۴

توحيد:توحيد افعالى كے آثار ۸

توكل:خدا پر توكل كى اہميت ۶;خدا پر توكل كے آثار ۸

توكل كرنے والے:ان پر فضل ۹; ان كے ساتھ وعدہ ۹

خدا تعالى :اس كا كافى ہونا ۶،۸; اسكى رضا۳; اس كى طرف بے رغبتى كى علامتيں ۱۲;اسكى عطا پر راضى نہ ہونا ۱۲ ; اسكى عطا پر راضى ہونا ۱،۱۱;اسكى عطا كا پيش خيمہ۸; اس كے فضل كا پيش خيمہ۸; اسكے وعدے ۹

خدا تعالى كى عطائيں :اسكے مستحقين ۹

دينى راہنما:ان كے اختيارات ۵

رغبت:خدا تعالى كى طرف رغبت كے آثار ۱۱

ضروريات:ان كے پورا ہونے كا سرچشمہ ۸

طمع:اس سے اجتناب ۱

فضل خدا:اسكے مستحقين ۹

محمد(ص) :آپ(ص) اور بيت المال ۴; آپ (ص) اور صدقات كى تقسيم ۳; آپ(ص) كى حمايت ۳; آپ (ص) كى عطا پر راضى ہونا ۱; آپ (ص) كے اختيار ات ۴

منافقين :انكا راضى نہ ہونا ۲;يہ اور بيت المال ۲

مومنين :انكى اميداورى ۷; انكى توحيد ۱۰; انكى رغبت ۱۰

۱۵۱

آیت ۶۰

( إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

صدقات و خيرات بس فقراء ، مساكين اور ان كے كام كرنے والے اور جن كى تاليف قلب كى جاتى ہے اورغلاموں كى گردن كى آزادى ميں اور قرضداروں كے لئے اورراہ خدا ميں اورغربت زدہ مسافروں كے لئے ہيں يہ اللہ كى رف سے فريضہ ہے اور اللہ خوب جاننے والا اور حكمت والا ہے_

۱_ صدقات و زكات ، فقرا ( حاجتمندلوگ) مساكين (تہى دست لوگ) اور صدقات كے امور كو انجام دينے والوں كو دينا ضرورى ہيں _انما الصدقت للفقراء و المساكين و العاملين عليه

۲_ صدقات كو ، تاليف قلوب ، غلاموں كى آزادى ، مقروضوں كا قرض ادا كرنے ،راہ خدا ميں اور سفر ميں پھنسے ہوؤں كيلئے خرچ كرنا واجب ہے_انما الصدقات و المؤلفة قلوبهم و فى الرقاب و الغارمين و فى سبيل الله و ابن السبيل

۳_ اسلام كى طرف سے معاشرہ كى اقتصادى ضروريات اور انكو پورا كرنے كى طرف توجہ _

انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۴_ صدقات ( زكات ) كو آٹھ موارد ( فقراو ...) كے علاوہ خرچ كرنا ممنوع ہے_انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

آيت شريفہ صدقات خرچ كرنے كے موارد بيان كر رہى ہے اور اس ميں كلمہ''انما'' جو حصر كا فائدہ ديتا ہے، كا استعمال دلالت كرتا ہے كہ آيت شريفہ ميں بيان كئے گئے آٹھ موارد كے علاوہ صدقات خرچ كرنا ممنوع ہے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين كا مستحق نہ ہونے كے باوجود صدقات پر نظريں لگانا_

و منهم من يلمزك فى الصدقات فان اعطوا منها رضوا انما الصدقات للفقراء و ابن السبيل

۶_ منافقين كا غلط تصور كہ صدقات كى تقسيم كا كوئي معيار نہيں ہے اور اس كا دار و مدارپيغمبر اكرم (ص) كى پسندپرہے_

و منهم من يلمزك فى الصدقات انما الصدقات للفقراء و المساكين و ابن السبيل

عيب جوئي كرنے والے منافقين كو مسترد كرتے ہوئے خدا تعالى كا زكات خرچ كرنے كے موارد كو معين كرنا اس بات كى غمازى كرتا ہے كہ منافقين كا خيال يہ تھا كہ پيغمبر اكرم(ص) اس كام كو بغير كسى معيار كے اپنى مرضى كے مطابق انجام ديتے ہيں _

۱۵۲

۷_ فقرا ، مساكين، صدقات كے امور انجام دينے والے اور مؤلفةا لقلوب ، صدقات ميں سے اپنے حصے كے مالك ہيں _

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

مندرجہ بالا نكتہ '' للفقرائ'' كے لام كى وجہ سے ہے جو ملكيت كا فائدہ ديتا ہے _

۸_ پيغمبراكرم (ص) كے زمانے ميں صدقات اكٹھے كرنے والے كارندوں كا وجود_انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

۹_ صدقات اكٹھا كرنا ، انہيں تقسيم كرنا اور اس كيلئے كارندوں كو معين كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ داريوں ميں سے ہے_

انما الصدقات للفقراء والعاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ زكات جمع كرنے والے پيغمبر اكرم(ص) كى اجازت اور آپكے معين كرنے پر يہ كا م كرتے تھے_

۱۰_ حكومتى كارندے اور اسلامى معاشرے كى خدمت كرنے والے لوگ اپنے كام كى اجرت لينے كے حقدار ہيں _

انما الصدقات للفقراء و العاملين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ كام كى اجرت كا مستحق ہونا صرف صدقات جمع كرنے والوں كيلئے نہ ہو بلكہ سب حكومتى كارندے اسكے مستحق ہوں _

۱۱_ كام كى قدر و قيمت ہے اور كام كرنے والے اپنے كام كے مقابلے ميں مزدورى كے مستحق ہيں _و العالمين عليه

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ صدقات كا ايك حصہ اسكے امور انجام دينے والوں كيلئے قرار ديا گيا ہے اور يہ حصہ ان كے كام كے مقابلے ميں ہے، چاہے وہ اسكے ضرورتمند ہوں يا نہ _

۱۲_ اسلام كى بنا زيادہ سے زيادہ لوگوں كو جذب كرنے اور ان كے دلوں كو دين حق كى طرف مائل كرنے پر ہے_

انما الصدقات للفقرائ و المؤلفة قلوبهم

۱۳_ قلوب كو جذب كرنے اوران كو اسلام كى طرف مائل كرنے كيلئے اقتصادى وسائل سے استفادہ كرنا اسلامى حكومت كى ذمہ دارى ہے_انما الصدقات للفقرائ ...و المؤلفة قلوبهم

صدقات كا حكومت كے اختيار ميں ہونا اور خدا تعالى كا تاليف قلوب كو زكات كا ايك مصرف قرار دينا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۵۳

۱۴_ بعض انسانوں كے اجتماعى اور فكرى موقف اپنانے ميں اقتصادى كمك كى تاثير_و المؤلفة قلوبهم

مادى كمك كے ذريعے كمزور ايمان يا مخالفين كى دلجوئي كا مقصد ہو سكتا ہے انہيں اعتقادى لحاظ سے حق كى طرف مائل كرنا ہو يا كم از كم يہ كہ اجتماعى موقف اپناتے وقت اسلام كى حمايت كريں _

۱۵_ زيادہ سے زيادہ غلاموں كو آزاد كرانے كيلئے اسلام كى مسلسل اور سخت كوشش_انما الصدقات للفقرائ و فى الرقاب

صدقات كے ايك حصے كو غلاموں كى آزادى كيلئے مختص كرنا مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۶_غلاموں ، مقروض لوگوں ، راہ خدا ميں اور مجبور مسافروں كيلئے صدقات كا خرچ كرنا صرف انكى حاجت روائي كيلئے ہے نہ انكى ملكيت ميں دينے كيلئے _و فى الرقاب و ابن السبيل

آخرى چار موارد ميں لام ملكيت كى بجائے ''في'' كا استعمال كہ جو صدقات خرچ كرنے كے مقامات كو بيان كر رہا ہے، مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۱۷_خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم ( حكمت والا) ہے_و الله عليم حكيم

۱۸_ خدا كا علم ، حكمت كے ساتھ آميختہ ہے_و الله عليم حكيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ حكيم ، عليم كى صفت ہونہ دوسرى خبر_

۱۹_ خدا تعالى كى طرف سے زكات كے مصارف كے آٹھ موارد ( فقرا و غيرہ) ميں منحصر ہونے كا سرچشمہ اس كا علم و حكمت ہے_انما الصدقات للفقراء و الله عليم حكيم

۲۰_ امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' انما الصدقات ...'' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:''ان جعلتها فيهم جميعاً وان جعلتها لواحد اجزء عنك ; صدقات كو چاہے آٹھ مقامات ميں خرچ كريں يا ايك ميں ہى خرچ كرديں كافى ہے _(۱)

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۰ ح ۶۷ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۶ ح ۸_

۱۵۴

۲۱_ امام صادق سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا: ''الفقراء هم الذين لا يسألون و عليهم مؤنات من عيالهم ...والمساكين هم اهل الزمانة من العميان والعرجان والمجذومين وجميع الا صناف الزمنى ...;فقرا وہ لوگ ہيں جو كمك كى درخواست نہيں كرتے با وجود اس كے كہ اہل خانہ كا خرچ ان كے ذمہ ہے اور مساكين معذور لوگ ہيں جيسے نابينے ، لنگڑے ، جذام زدہ اور ديگر آفت زدہ لوگ _(۱)

۲۲_ زرادة كہتے ہيں ميں نے امام باقر (ع) سے مؤلفة القلوب كے بارے ميں سوال كيا تو آپ نے فرمايا:'' هم قوم وّحودوا الله عزوجل وخلعوا عبادة من يعبد من دون الله و شهدوا ان لا اله الا الله وان محمداً (ص) رسول الله وهم فى ذلك شكاك فى بعض ما جاء به محمد (ص) فامر الله عزوجل نبيه ان يتالفهم بالمال و العطاء لكى يحسن اسلامهم ويثبتوا على دينهم الذى دخلو فيه واقرّوا به ...;يہ وہ لوگ ہيں جو خدا تعالى كى وحدانيت كو قبول كرچكے ہيں اور غير خدا كى عبادت نہيں كرتے اور خدا تعالى كى وحدانيت اور محمد(ص) كى رسالت كى گواہى ديتے ہيں ليكن اس كے باوجود پيغمبر (ص) كى لائي ہوئي بعض چيزوں ميں شك كرتے ہيں _لذا خدا تعالى نے اپنے پيغمبر (ص) كى ڈيوٹى لگائي كہ مال و عطا كے ذريعے ان كے دلوں كو الفت بخشيں تا كہ انكا عقيدہ اسلام بہتر ہوجائے اورجس دين ميں يہ وارد ہوچكے ہيں اور جسے يہ لوگ قبول كرچكے ہيں اس پر ثابت قدم رہيں _(۲)

۲۳_زرارة كہتے ہيں ميں نے امام صادق سے عرض كيا اگر غلام زنا كرے ؟ تو آپ نے فرمايا:''يجلد نصف الحد قلت: فهل يجب عليه الرجم فى شيء من فعله فقال نعم يقتل فى الثامنة ...ثم قال: على امام المسلمين ان يدفع ثمنه الى مولاه من سهم الرقاب ; اس پر آدھى حد جارى كى جائيگى _ ميں نے كہا كيا اسكے كسى گنا ہ كى وجہ سے اسے سنگسار كرنا واجب ہے؟ تو فرمايا ہاں آٹھويں مرتبہ زنا كرنے پر قتل كيا جائيگا پھر فرمايا : مسلمانوں كے امام كى ذمہ دارى ہے كہ غلاموں والے حصے سے اسكى قيمت اسكے مالك كو ادا كرے(۳)

۲۴_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے كہ پيغمبر(ص) نے فرمايا:''ايما مؤمن او مسلم مات وترك ديناً لم يكن فى فساد ولا اسراف فعلى الامام ان يقضيه ...هو من الغارمين وله سهم عند الامام ..; اگر كوئي مومن يا مسلمان

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۲۹۸ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۰ ح ۱۹۵_

۲)كافى ج ۲ ص ۴۱۱ ح ۲ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۱ ح ۱۹۸_

۳)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۷_ تفسير برہان ج۲ ص۱۳۸ح ۱۹_

۱۵۵

فوت ہو جائے اور اس پر قرض ہو كہ جسے اس نے برى جگہ پر خرچ نہ كيا ہو اور فضول خرچى بھى نہ كى ہو تو امام كى ذمہ دارى ہے كہ اسے ادا كرے يہ مقروض '' غارمين'' ميں سے ہے اور امام كے يہاں اس كا ايك حصہ ہے_(۱)

۲۵_ عبدا الرحمن بن حجاج كہتے ہيں :''ان محمد بن خالد سا ل ابا عبدالله عن الصدقات قال: اقسمها فيمن قال الله: ولا يعطى من سهم الغارمين الذين ينادون نداء الجاهلية قلت: وما نداء الجاهلية؟ قال: الرجل يقول : يا آل بنى فلان فيقع فيهم القتل والدماء فلا يؤدى ذلك من سهم الغارمين و الذين يغرمون مهور النساء ...و لا الذين لا يبالون بما صنعوا من اموال الناس ; محمد بن خالد نے امام صادق(ع) سے صدقات كے خرچ كرنے كے بارے ميں سوال كيا توفرمايا اسے ان لوگوں كے درميان تقسيم كرو جنكے بارے ميں خدا تعالى نے فرمايا ہے ليكن مقروض لوگوں كے حصے سے ان لوگوں كو كچھ نہيں ديا جائيگا جو زمانہ جاہليت والى آواز يں لگاتے ہيں _ ميں نے پوچھا جاہليت والى آوازيں كيا تھيں تو فرمايا ايك شخص آواز ديتا اے فلان قبيلے والو ( اور اپنے قبيلے كو مدد كيلئے پكارتا) اور انكے درميان كشت وكشتار اور خونى جنگ شروع ہو جاتى يہ نقصانات ، مقروض لوگوں كے حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے نيز عورتوں كے مہر كى بابت لوگوں كا قرض اور ان لوگوں كا قرض كہ جو لوگوں كے اموال خرچ كرنے ميں بے باك ہيں ( اس حصے سے ادا نہيں كئے جائيں گے)(۲)

۲۶_ اما م صادق(ع) سے روايت ہے:''ان ا ناساً من بنى هاشم اتوا رسول الله(ص) فسا لوه ا ن يستعملهم على صدقات المواشى وقالوا: يكون لنا هذا السهم الذى جعله الله للعاملين عليها فنحن ا ولى به فقال رسول الله(ص) يا بنى عبدالمطلب ان الصدقة لا تحل لى ولا لكم .;كہ بنى ہاشم كے كچھ لوگ پيغمبراكرم (ص) كى خدمت ميں آئے اور عرض كيا ہميں چوپايوں كى زكات جمع كرنے كى ذمہ دارى سونپ ديجئے تا كہ يوں خداتعالى نے صدقات جمع كرنے والوں كيلئے جو ايك حصہ مختص كيا ہے ہميں مل سكے اور ہم اسكے زيادہ حقدار ہيں تو پيغمبر (ص) نے فرمايا: اے فرزندان عبدالمطلب ميرے اور تمہارے لئے صدقہ حلال نہيں ہے _(۳)

۲۷_ ابن عباس سے روايت ہے:''فرض رسول الله (ص) الصدقة فى الذهب والورق والابل والبقر والغنم والزرع والكرم

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۴۰۷ ح ۷ _نور الثقلين ج ۲ ص ۲۲۸ ح ۱۸۹_۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۴ ح ۷۹ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۳۸ ح ۲۱_

۳)كافى ج۴ ص ۵۸ ح۱_ نور الثقلين ج۲ ص ۲۳۵ ح ۲۱۳_

۱۵۶

والنخل ..; پيغمبر(ص) نے سونا ، چاندى ( موجودہ كرنسى ) اونٹ ، گائے ، بھيڑ بكرى ، زراعت ، انگور اور كھجور پر زكات واجب فرمائي_(۱)

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو صدقہ دينا ۲۶

احكام : ۱، ۲، ۴، ۷، ۲۰، ۲۳، ۲۵، ۲۶، ۲۷

اسلام :اس كا اقتصادى پہلو ۳; اسكى خصوصيات ۳; صدر اسلام كى تاريخ ۸

اسلامى حكومت:اسكى ذمہ دارى ۹،۱۳

اسلامى معاشرہ :اسكے كارندوں كى اجرت ۱۰

اسما و صفات :حكيم ۱۷; عليم ۱۷

اقتصاد :اقتصاد اور فكر ۱۴;اقتصادى امدادكے آثار ۱۴

بنى ہاشم :انكو صدقہ دينا۳۶

تاليف قلوب :اسكى اہميت ۲، ۱۲،۱۳; اس كا پيش خيمہ۱۳

حاجتمند لوگ :انكى ضروريات پورى كرنا ۱۶

خداتعالى :اسكى حكمت ۱۸ ; اسكى حكمت كى نشانيان ۱۹; اسكے علم كى خصوصيات ۱۸;اسكے علم كى نشانياں ۱۹

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۲۳، ۲۴

راہ خدا :اسكى تقويت كى اہميت۲، ۱۶

روايت :۲۰ ، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۴،۲۵،۲۶،۲۷

زكات :اسكے احكام : ۱، ۲،۴; اسكے مصارف ۱،۲،۴

صدقات :اس سے فقرا كا حصہ ۷; اس سے مساكين كا حصہ ۷;انكا فلسفہ ۱۶; انكا كن چيزوں كے ساتھ تعلق ہے ۲۷; انكى تقسيم كا ذمہ دار ۹ ;انكى تمليك ۱۶;ان كے احكام ۱، ۲، ۴، ۷، ۱۶،۲۰، ۲۵،۲۶،۲۷; ان كے مصارف ۱، ۲، ۴، ۱۶ ، ۱۹ ، ۲۰، ۲۵، ۲۶; صدر اسلام ميں عاملين صدقات ۸; صدقات راہ خدا ميں ۲;عاملين صدقات كاحصہ ۱، ۷; صدقات۹

____________________

۱)در المنثور ج ۴ ص ۲۲۶_

۱۵۷

ضروريات :اقتصادى ضروريات پورى كرنا ۳

غلام :اس كو سنگسار كرنا ۲۳; اسى كى آزادى كى اہميت ۲،۱۵; اسكے احكام ۲۳; اس كے زنا كى حد ۲۳

فقرا:ان سے مراد ۲۱; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷; انہيں صدقہ دينا ۱

قانون :اسلامى قوانين كا فلسفہ ۱۲

كام :اسكى اجرت ۱۰، ۱۱; اسكى قدر و قيمت ۱۱

كام كرنے والے :انكى اجرت ۱۱

مادى وسائل :ان سے استفادہ كرنا ۱۳

مسافر :اسكو صدقہ دينا ۲;اسكى حاجت روائي كى اہميت ۱۶

مساكين :ان سے مراد ۲۱ ; انكى ضروريات پورى كرنا ۱; انكى مالكيت ۷;انہيں صدقہ دينا ۱

مقروض لوگ :انكا قرض ادا كرنا ۲۴،۲۵;انكو صدقہ دينا ۲;انكى حاجات روائي كى اہميت ۲، ۱۶

منافقين :صدر اسلام كے منافقين اور صدقات ۵; صدر اسلام كے منافقين كى طمع ۵; منافقين اور حضرت محمد (ص) ۶; منافقين اور صدقات كى تقسيم ۶

موقف اپنانا :اسكا پيش خيمہ ۱۴

مؤلفةا لقلوب :ان سے مراد ۲۲; انكو صدقہ دينا ۷

واجبات :۱،۲

۱۵۸

آیت ۶۱

( وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيِقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُواْ مِنكُمْ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )

ان ميں سے وہ بھى ہيں جو پيغمبر (ص) كواذيت ديتے ہيں او ركہتے ہيں كہ وہ توصرف كا ن ہيں _ آكہہ ديجئے كہ تمھارے حق ميں بہترى كے كان ہيں كہ خدا پر ايمان ركھتے ہيں اور مومنين كى تصديق كرتے ہيں اور صاحبان ايمان كےلئے رحمت ہيں اورجو لوگ رسول خدا كو اذيت ديتے ہيں ان كے واسطے دردناك عذاب ہے_

۱_ پيغمبراكرم (ص) بعض منافقين كى طرف سے مسلسل اذيت اور تكليف ميں _و منهم الذين يؤذون النبي

'' منہم '' ميں ''من '' تبعيض كيلئے اور ''يو ذون '' مضارع استمرار كيلئے ہے يعنى بعض منافقين مسلسل پيغمبر اكرم(ص) كو اذيت ديتے اور آپ (ص) كو رنجيدہ خاطر كرتے ہيں _

۲_منافقين كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كے خلاف پروپيگنڈا اور ماحول كو آپ (ص) كے خلاف تيار كرنا _

و منهم الذين يو ذون النبى و يقولون هو اذن

۳_ پيغمبراكرم(ص) كو ايك سادہ اور جلدى باور كر جانے والے شخص كے طور پر متعارف كرانا منافقين كى اذيتوں كا ايك نمونہ ہے_الذين يؤذون النبى و يقولون هو اذن

'' اذن'' اسے كہا جاتا ہے جو ہر شخص كى بات پر كان دھرے اور جلدى قبول كرلے يعنى سادہ اور جلدى باور كرنے والا شخص _قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ جملہ''يقولون هو اذن '' منافقين كے پيغمبر (ص) كو متہم كرنے اور آپكو (ص) رنجيدہ خاطر كرنے كے ايك نمونہ كو بيان كررہا ہو_

۱۵۹

۴_ منافقين كا پيغمبراكرم (ص) كى مہر و محبت اور وسعت ظرفى (آنحضرت(ص) كا لوگوں كى باتوں پر كان دھرنا ) سے سوء استفادہ كرنا _الذين يؤذون النبى ويقولون هو اذن

۵_ لوگوں كى مختلف قسم كى باتوں پر پورے حوصلے اور وسعت ظرفى كے ساتھ كان دھرنا پيغمبراكرم(ص) كى ايك خصلت _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۶_ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) ،كے لوگوں كى سب باتيں سننے اور وسعت ظرفى كا ثبوت دينے پر آپ(ص) كى تعريف _و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۷_پيغمبراكرم(ص) اچھى اور قابل قدر باتوں كو سنتے تھے نہ باطل اور بيہودہ باتوں كو_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت حقيقى ہونہ موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے يعنى پيغمبر (ص) اچھى باتوں كو سننے والے ہيں نہ ہر بات كو چاہے وہ بيہودہ ہى ہو_

۸_پيغمبراكرم (ص) كا سب لوگوں كى باتوں كو سننا ان كے مفاد اور معاشرے كى بھلائي اور بہترى كيلئے تھا_

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''اذن''كى اضافت خير كى طرف موصوف كى صفت كى طرف اضافت كے باب سے ہو يعنى پيغمبر(ص) تم لوگوں كيلئے اچھے سننے والے ہيں اور يہ صفت ايمانى معاشرے كے فائدہ ميں ہے_

۹_ معاشرے كے سب طبقوں كى باتوں كو سننا اور ان كے مقابلے ميں وسعت قلبى كا مظاہرہ كرنا ، ايك اچھى اور اسلامى معاشرے كے راہنماؤں كيلئے ضرورى خصلت ہے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم

۱۰_ پيغمبراكرم (ص) اگرچہ سب لوگوں كى باتيں سنتے تھے ليكن قبول كرنے كے مرحلے ميں صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو قبول كرتے تھے_و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم يو من بالله و يؤمن للمومنين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''اذن ''كى خير كى طرف اضافت ، حقيقى ہو يعنى پيغمبر(ص) صرف اچھى بات سنتے ہيں اور ہر بات كو قبول نہيں كرتے بلكہ صرف خدا تعالى اور مومنين كى باتوں كو باور كرتے ہيں _

۱۱_ پيغمبراكرم (ص) صرف ان باتوں كو قبول كرتے تھے جن ميں مومنين كا مفاد ہو _

و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم و يؤمن للمومنين

''للمومنين '' كا لام جو منفعت كيلئے ہے مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ مومنين كا احترام ان پر اعتماد اور انكى باتوں كى

۱۶۰

تصديق ضرورى ہے_قل اذن خير لكم و يؤمن للمومنين

۱۳_ پيغمبراكرم(ص) كا لوگوں كى باتيں سننے ميں بڑے حوصلے كا مظاہرہ كرنا مومنين كيلئے باعث رحمت تھا_

ويقولون هو اذن قل اذن خير لكم و رحمة للذين ء امنوا منكم

۱۴_ حضرت محمد(ص) خدا تعالى كے پيغمبر ہيں _و الذين يؤذون رسول الله

۱۵_ پيغمبر اكرم(ص) كو اذيت پہنچانے والے دردناك عذاب كے مستحق ہيں _و الذين يؤذون رسول الله لهم عذاب اليم

۱۶_ امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے''...ان الله عزوجل يقول فى كتابه:يؤمن بالله ويؤمن للمؤمنين'' يقول :يصدّق الله و يصدق للمؤمنين . '' خدا تعالى اپنى كتاب ميں فرماتا ہے (يو من بالله و يو من للمومنين ) اور اس سے مراد يہ ہے كہ ( پيغمبر ) خدا تعالى اور مومنين كى (باتوں ) كى تصديق كرتے ہيں ..._(۱)

۱۷_ پيغمبراكرم(ص) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے ايك طويل خطبہ ديتے ہوئے فرمايا:''سمونى اذنا و زعموا انى كذالك لكثرة ملا زمته علي(ع) اياى و اقبالى عليه حتى انزل الله عزوجل فى ذلك قرآنا ''ومنهم الذين يؤذون النبى ويقولون هواذن ...'' (منافقين ) مجھے اذن ( سرا پا كان ) كہتے ہيں اورعلى كے ميرے ہمراہ زيادہ رہنے اور انكى طرف ميرے زيادہ توجہ كرنے كى وجہ سے مجھے واقعا ايسا سمجھتے تھے يہاں تك كہ خدا تعالى نے اس بارے ميں ( يہ ) آيت نازل فرمائي '' بعض منافقين پيغمبر كو اذيت پہنچاتے ہيں اور كہتے ہيں يہ سر اپا كان (جلدى باور كرنے والے) ہيں _(۲)

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱

پيغمبران خدا :۱۴

دينى راہنما:انكى ذمہ دارى ۹; انكى صفات ۹; يہ اور لوگوں كى باتوں كو سننا ۹

روايت:۱۶،۱۷

شرح صدر :اسكى اہميت ۹

____________________

۱)كافى ج ۵ص ۲۹۹ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۶ح ۲۱۸_

۲)احتجاج طبرسى ج ۱ ص ۷۳ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۶ ح ۲۱۶_

۱۶۱

عذاب:اس كے مراتب ۱۵;اس كے مستحقين ۱۵; دردناك عذاب ۱۵

محمد(ص) :آپ(ص) اور انسانوں كے مفادات ۸; آپ (ص) اور بيہودہ باتيں ۷;آپ (ص) اور لوگوں كى باتوں كو غور سے سننا ۴،۵،۶،۷،۸ ،۱۰ ، ۱۱، ۱۳; آپ (ص) اور معاشرے كے مفادات ۸; آپ -(ص) اور مومنين ۱۰; آپ (ص) اور مومنين كے مفادات ۱۱; آپ (ص) پر قبول كرنے ميں جلد باز ہونے كى تہمت ۳،۱۷;آپ(ص) كا ايمان ۱۰; آپ(ص) كا سلوك ۱۰;آپكا(ص) شرح صدر ۴،۵،۶; آپكا(ص) مقام ۱۴;آپكو(ص) اذيت پہنچانا ۱، ۳، ۱۷ ; آپكو(ص) اذيت دينے والوں كا عذاب ۱۵

آپكى تاريخ ۱; آپكى خير خواہى ۸،۱۱; آپكى رسالت ۱۴; آپكى صفات ۵،۷; آپ كى مدح ۶;آپكى مہربانى سے سوء استفادہ ۴; آپكے ايمان سے مراد ۱۶;آپ كے خلاف ماحول بنانا ۲; آپكے(ص) شرح صدر كے اثرات ۱۳; آپكے فضائل ۶

منافقين :انكا سلوك ۳; انكا سوء استفادہ ۴;انكى اذيتيں ۱،۳،۱۷; انكى پروپيگنڈا مہم ۲;انكے جرائم ۱،۲،۳; يہ اور حضرت محمد(ص) ۱،۲،۳،۴،۱۷

مومنين :ان پر اعتمادكى اہميت ۱۲; ان پر رحمت كے عوامل ۱۳; انكى باتوں كى تصديق كرنا ۱۲،۱۶

آیت ۶۲

( يَحْلِفُونَ بِاللّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ وَاللّهُ وَرَسُولُهُ أَحَقُّ أَن يُرْضُوهُ إِن كَانُواْ مُؤْمِنِينَ )

يہ لوگ تم لوگوں كو راضى كرنے كے لئے خدا كى قسم كھا تے ہيں حالانكہ خدا ورسول اس بات كے زيادہ حقدار تھے كہ اگر يہ صاحبان ايمان تھے تو واقعاً انھيں اپنے اعمال و كردار سے راضى كرتے _

۱_ مومنين كى خشنودى حاصل كرنے كيلئے منافقين كا ان كے سامنے خدا تعالى كى جھوٹى قسميں كھا نا _

و يحلفون بالله لكم ليرضوكم

۲_ مومنين كے اندر منافقين كى نسبت ناخوشى اور غصے كا وجود _يحلفو ن بالله لكم ليرضوكم

۳_منافقين كا مومنين كے اعتقادات و نظريات اور اسلامى مكتب كى اقدارسے سوء استفادہ كرنا _

يحلفون بالله لكم ليرضوكم

۱۶۲

منافقين كا مومنين كے سامنے خدا تعالى كى قسم كھانا (يحلفون باللہ) كہ جسكى مومنين كے يہاں خاص اہميت ہے مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۴_خدا تعالى كا مومنين كو منافقين كى جھوٹى قسموں كے بارے ميں خبردار كرنا _يحلفون بالله لكم ليرضوكم

۵_ منافقين اپنے افكار اور اہداف كے مومنين كے سامنے واضح ہوجانے سے پريشان تھے _*

يحلفون بالله لكم ليرضوكم

منافقين كے قسم اٹھانے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۶_ خداتعالى كى طرف سے منافقين كو ان كے خدا و رسول كى خوشنودى پر لوگوں كى خوشنودى كو ترجيح دينے پر توبيخ _

يحلفون بالله لكم ليرضوكم و الله و رسوله احق ان يرضوه

۷_ رسول خدا كى خوشنودى حاصل كرنا خدا كى خوشنودى حاصل كرنے كے مترادف ہے _

و الله و رسوله احق ان يرضوه

'' يرضوہ '' ميں ضمير مفرد كا استعمال بتاتا ہے كہ رسول خدا كى خوشنودى خدا كى خوشنودى ہے اوران ميں كوئي فرق نہيں ہے _

۸_ خدا و رسول كى خوشنودى حاصل كرنا اور اسے دوسروں كى خوشنودى پر ترجيح دينا ضرورى ہے _

و الله و رسوله احق ان يرضوه

كلمہ '' احق '' سے ضرورى ہونا سمجھ ميں آتا ہے_

۹_ منافقين مشركانہ مزاج ركھتے تھے _يحلفون بالله لكم ليرضوكم و الله و رسوله احق ان يرضوه

منافقين كا لوگوں كى خوشنودى حاصل كرنے كى كوشش كرنا ( ليرضوكم ) اور خداتعالى كى خوشنودى سے غفلت كرنا ( و الله و رسولہ احق ان يرضوہ ) ا ن كے شرك آلود مزاج كا پتا ديتا ہے _

۱۰_ پيغمبر اكرم(ص) كا عظيم مرتبہ اور خداتعالى كے يہاں آپكا (ص) خاص مقام _

و الله و رسوله احق ان يرضوه

۱۱_ كوئي شخص حتى كہ پيغمبراكرم (ص) بھى خداتعالى كے ہمتا اور برابر نہيں ہيں _و الله ورسوله احق ان يرضوه

تثنيہ كى ضمير ( يرضوہما ) كى بجا ے ضمير مفرد (يرضوہ ) كا استعمال ممكن ہے مندرجہ بالا نكتے كى طرفت اشارہ ہو _

۱۲_ سچے مومنين كا اصلى ہدف خدا و رسول كى رضا حاصل كرنا ہے نہ دوسرں كى _و الله ورسوله احق ان يرضوه

۱۶۳

۱۳_ واقعى ايمان كا تقاضا ہے، خدا و رسول كى خوشنودى حاصل كرنے كى كوشش كرنا _

والله و رسوله احق ان يرضوه ان كانوا مؤمنين

۱۴_ خدا و رسول كى خوشنودى حاصل كرنے كى بجائے لوگوں كى خوشنودى حاصل كرنے كى كوشش كرنا منافقت اور بے ايمانى كى علامت ہے _يحلفون بالله لكم ليرضوكم و الله و رسوله احق ان يرضوه ان كانوا مؤمنين

آنحضرت(ص) :آپكا(ص) مقام ۱۰ ; آپكي(ص) خوشنودى ۷،۱۳; آپكى (ص) خوشنودى كى اہميت۸

اقدار :ان سے سوء استفادہ كرنا۳

ايمان :اسكے آثار ۱۳; بے ايمانى كى نشانياں ۱۴

توحيد :توحيد ذاتى ۱۱

خداتعالى :اس كا بے مثال ہونا ۱۱; اس كا خبردار كرنا ۴;اسكى خصوصيات ۱۱; اس كى خوشنودى ۱۳; اسكى خوشنودى كا برتر ہونا ۶;اسكى خوشنودى كى اہميت ۶، ۸،۱۴; اسكى خوشنودى كے عوامل ۷;اسكى طرف سے مذمت ۶

لوگ:انكى خوشنودى كو ترجيح دينا ۱۴; انكى خوشنودى كو ترجيح دينے كى مذمت ۶

مومنين :انكو خبردار كرنا ۴;انكى منافقين سے نارضايتى ۲; ان كے اہداف ۱۲; يہ اور پيغمبراكرم(ص) كى خوشنودى ۱۲; يہ اور خداتعالى كى خوشنودى ۱۲; يہ اور لوگوں كى خوشنودى ۱۲

منافقين :انكا سوء استفادہ كرنا ۳;انكا شرك ۹; انكوا فشا كرنا ۵; انكى پريشانى ۵;انكى جھوٹى قسم ۱،۴; انكى خصوصيات ۹; انكى مذمت ۶; يہ اور مومنين ۳،۵ ; يہ اور مومنين كى خوشنودى ۱

منافقت :اسكى علامتيں ۱۴

۱۶۴

آیت ۶۳

( أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّهُ مَن يُحَادِدِ اللّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِداً فِيهَا ذَلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ )

كيا يہ نہيں جانتے ہيں كہ حو خدا ورسول سے مخالفت كرے گااس كے لئے آبش جہنم ہے اور اسى ميں ہميشہ رہنا ہے اور يہ بہت بڑى رسوائي ہے_

۱_ خدا ورسول كے مقابلے ميں مورچہ بندى كرنے اور انكے ساتھ دشمنى كرنے كالازمہ ہميشہ كيلئے آتش جہنم ميں رہنا ہے _

من يحادد الله و رسوله فان له نار جهنم خالداً فيه

۲_ خدا ورسول كے خلاف خصمانہ موقف اختيار كرنے پر خداتعالى كى طرف سے منافقين كو سخت تنبيہ _

الم يعلموا ...ذلك الخزى العظيم

۳_ پيغمبراكرم(ص) كو اذيت پہنچانا اور آپكى (ص) عيب جوئي كرنا خدا تعالى كے مقابلے ميں مورچہ بند ہونے كے مترادف ہے_و منهم الذين يؤذون النبى ...من يحاددالله و رسوله

مندرجہ بالا نكتہ اس وجہ سے ہے كہ خداتعالى نے منافقين كے غلط كاموں كو بيان كرنے كے بعد ان كے سارے كا موں كو(من يحاددالله و رسولہ) سے تعبير كيا ہے _

۴_ پيغمبر اكرم(ص) كو خدا تعالى كے يہاں بڑى عزت اور بلند مقام حاصل ہے _من يحادد الله و رسوله

مندرجہ بالا نكتہ اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ پيغمبر(ص) كے ساتھ دشمنى كو خدا كے ساتھ دشمنى شمار كيا گيا ہے _

۵_ منافقين ہميشہ آتش جہنم ميں رہيں گے _من يحادد الله و رسوله فان له نار جهنم خالداً فيه

گذشتہ آيات اور بعد والى آيت چونكہ منافقين كے كردار كے بارے ميں ہے اس سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۶_ منافقين كا خدا و پيغمبر (ص) كے مقابلے ميں مورچہ بند ہونا باوجود اس كے كہ وہ اسكے دردناك انجام سے واقف ہيں ، تعجب آور ہے_الم يعلموا انه من يحادد الله و رسوله فان له

۱۶۵

نار جهنم

مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہونے كى وجہ يہ ہے كہ ''الم يعلم '' توبيخ ہے اور ايسى توبيخ اس وقت كى جاتى ہے جب مخاطبين آگاہ ہوں اور آگاہى كے بعد انہيں غلط كام انجام نہيں دينا چائے تھا _

۷_ آخرت كى سخت سزائيں انسان كے اپنے اعمال كا نتيجہ ہيں _من يحادد الله و رسوله فان له نار جهنم

۸_ جہان آخرت ميں انسان حتى كہ جہنميوں كى دائمى زندگى _نار جهنم خالداً فيه

۹_ آتش جہنم ميں انسان كا ہميشہ رہنا بڑى رسوائي اور واقعى ذلت ہے _فان له نار جهنم خالداً فيها ذلك الخزى العظيم

۱۰_ جھوٹى قسم اور خدا و رسول كى خوشنودى سے توجہ ہٹا كر لوگوں كے سامنے اپنى آبرو محفوظ كرناآخرت ميں ذلت و رسوائي كا موجب ہے _يحلفون بالله لكم فان له نار جهنم ذلك الخزى العظيم

۱۱_ انسانوں كى ہدايت ميں ، امور كے انجام كى ياد دہانى كا اثر _الم يعلموا انه من يحادد الله نار جهنم ...ذلك الخزى العظيم

آبرو :جھوٹى آبرو ۱۰

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كامقام ۴; آپ(ص) كواذيت دينا ۳; آپ(ص) كى عيب جوئي كرنا ۳

امور :تعجب آور امور ۶

جہنم :اس ميں ذلت ۹; اس ميں ہميشہ رہنا ۹;اس ميں ہميشہ رہنے كے اسباب ۱; اس ميں ہميشہ رہنے والے ۵

جہنمى لوگ ۵:انكا ہميشہ رہنا ۸

خداتعالى :اسكى تنبيہ ۲; اسكى خوشنودى سے بے توجہ ہونے كے اثرات ۱۰

دشمني:حضرت محمد (ص) كے ساتھ دشمنى ۲،۶;حضرت محمد (ص) كے ساتھ دشمنى كے اثرات ۱;خدا تعالى كے ساتھ دشمنى ۲، ۳،۶ ; خدا تعالى كے ساتھ دشمنى كے آثار ۱

ذلت :اخروى ذلت كے عوامل ۱۰; اسكے عوامل ۹

۱۶۶

زندگي:اخروى زندگى كا دائمى ہونا ۸

سزا :اخروى سزا كے اسباب ۷; سزا كا نظام ۷

عمل :اسكے آثار ۷; اسكى سزا ۷

قسم :جھوٹى قسم كے آثار ۱۰

منافقين :انكا آگاہ ہونا ۶; انكا انجام ۶; انكو تنبيہ ۲ ;انكى دشمنى ۲،۶;يہ حہنم ميں ۵

ہدايت :اس كا ذريعہ ۱۱

ياد دہانى :اسكے آثار ۱۱; امور كے انجام كى ياد دہانى ۱۱

آیت ۶۴

( يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِي قُلُوبِهِم قُلِ اسْتَهْزِئُواْ إِنَّ اللّهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ )

منافقين كو يہ خوف بھى ہے كہ كہيں كوئي سورہ نازل ہو كر مسلمانوں كو ان كے دل كے حالات سے ابخر نہ كردے تو آپ كہہ ديجدے كہ تم اور مذاق اڑاؤ اللہ بہر حال اس چيز كو منظر عام پرلے آئے گا جس كا تمھيں خطرہ ہے_

۱_صدر اسلام كے منافقين كو وحى كے ذريعہ اپنے رازوں كے افشا ہوجانے كا خطرہ _

يحذر المنافقون ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

۲_ منافقين كا اس بات سے آگاہ ہونا كہ خدا تعالى ان كے دلوں كے راز جانتا ہے _

يحذر المنافقون ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

اس بات ميں كوئي شك نہيں كہ منافقين كے خوف كى اساس كئي امور ہيں ان ميں سے ايك انكا اس بات سے آگاہ ہونا ہے كہ خداتعالى ان كے دلوں كے راز جانتا ہے _

۳_ پيغمبراكرم (ص) كى حقانيت اور آپ (ص) كا وحى كے ساتھ

۱۶۷

رابطہ منافقين كيلئے ثابت تھا _*يحذر المنافقون ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

منافقين كو قرآن كے ذريعے رازوں كے افشا ہونے كا خوف اشارة ً بتاتا ہے كہ وہ لوگ پيغمبر (ص) كے وحى كے ساتھ رابطے كو مسلم سمجھتے تھے_

۴_ وحى وقرآن كے ذريعے منافقين كے دلوں كى نيتوں كا فاش ہونا _يحذرالمنافقون ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

ہو سكتا ہے منافقين كا خوف اس بات كى علامت ہو كہ قرآن كريم پہلے بھى ان كے راز افشا كرچكا ہے _

۵_ قرآن كريم كامعاشرہ كى ضروريات و واقعات كے ساتھ ہم آہنگ اور بالتدريج نزول_

يحذر المنافقون ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

۶_ منافقين كي، اپنے اعتقادات اور باتوں كو عوام سے مخفى ركھنے كى كوشش _

يحذر المنافقو ن ان تنزل عليهم سورة تنبئهم بما فى قلوبهم

۷_ لفظ '' سورة '' اور قرآن كى بعض آيات ميں اس كا استعمال اس بات كى دليل ہے كہ عصر وحى ميں يہ اصطلاح رائج اور متعارف تھى _يحذر المنافقون ان تنزل عليهم سورة

۸_ پيغمبراكرم (ص) كو منافقين كے مقابلے ميں موقف اختيار كرنے اور انہيں انكے رازوں كے افشاكرنے كى دھمكى دينے كا حكم _يحذر المنافقون قل استهزء وا ان الله مخرج ما تحذرون

۹_ منافقين كا اسلام اور پيغمبراكرم(ص) كا مذاق اڑانا _يحذر المنافقون قل استهزء و

۱۰_ نفاق اور دين كے بارے ميں دودلى دين سے مذاق ہے _يحذر المنافقون ...قل استهزء و

'' استہزء وا '' سے پہلے منافقين كى كوئي ايسى خاص بات ذكر نہيں ہوئي جو ان كے مذاق اڑانے كا پتا ديتى ہو اس بناپر احتمال ہے كہ خود منافقت ہى استہزا اور مذاق اڑانا ہو _

۱۱_ منافقين كے چھپانے كى خواہش كے باوجود خداتعالى كى طرف سے ان كے خيانت كارانہ اسرار كے حتمى طور پر افشاء كرنے پر زور _يحذر المنافقون ان الله مخرج ماتحذرون

۱۲_ ارادہ خدا كا لوگوں كى خواہشات پر غالب آنا_يحذر المنافقون ان الله مخرج ما تحذرون

۱۶۸

آنحضرت (ص) :آپ (ص) اور منافقين ۸ ;آپكا (ص) مذاق اڑانے والے ۹; آپ(ص) كى دھمكياں ۸; آپكى (ص) ذمہ دارى ۸

اسلام :اس كامذاق اڑانے والے ۹

خداتعالى :اس كى طرف سے ر از افشا كرنا ۱۱;اسكے ارادہ كى حاكميت ۱۲

دين :دين كا مذاق اڑانا ۱۰

دينداري:اس ميں منافقت ۱۰

سورہ :سورہ ايك اصطلاح ۷; سورہ صدر اسلام ميں ۷

قرآن كريم :صدر اسلام ميں اسكى سورتيں ۷;قرآن كريم كا كردار ۴; قرآن كريم كے بالتدريج نازل ہونے كا فلسفہ ۵

منافقين :انكا مذاق اڑانا ۹;انكو دھمكى ۸; انكى آگاہى ۲; انكى رازدارى ۶; انكے راز كا افشا كرنا ۱،۴،۸،۱۱; صدر اسلام كے منافقين كى پريشانى ۱;يہ اور اسلام ۹;يہ اورحضرت محمد (ص) ۸، ۹; يہ اورحضرت محمد (ص) پر وحى ۳;يہ اورحضرت محمد (ص) كى حقانيت ۳; يہ اور خداتعالى كا علم غيب ۲;يہ اور عقيدہ كو چھپانا ۶

وحى :اسكا كردار ۱،۴

آیت ۶۵

( وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ) (٦٥)

اور اگر اپ ان سے بازپرس كريں گے تو كہيں گے كہ ہم توصرف بات چيت اور دل لگى كررہے تھے تو آپ كہہ ديجئے كہ كيا اللہ اور اس كى آيات اور رسول كے بارے ميں مذاق اڑارہے تھے_

۱_ اگر منافقين سے انكے عمل، كردار او رناروا باتوں كےبارے ميں باز پرس كى جاتى تو جھوٹ بولتے ہوئے

۱۶۹

اسكے ہنسى مذاق اور كھيل تماشا ہونے كا اظہار كرتے_يقولون هو اذن ...و لئن سألتهم ليقولن انما كنا نخوض و نلعب

۲_ اپنے نظريات اور ناروا باتوں كى تأويل كرنا منافقين كا شيوہ ہے _ليقولن انما كنا نخوض و نلعب

۳_ صدر اسلام كے سازش كرنے والے منافقين كا مسلمانوں كى قدرت كے مقابلے ميں كمزور ہونا _

و لئن سا لتهم ليقولن انما كنا نخوض و نلعب

منافقين كا تاويليں كرنا، جو ايك قسم كا پيچھے ہٹنا ہے، مسلمانوں كے مقابلے ميں ان كى كمزورى كى علامت ہے _

۴_ خداتعالى نے منافقين كى طرف سے مستقبل ميں اپنى خيانتوں كى تاويليں كرنے كا پردہ چاك كرديا_

و لئن سألتهم ليقولن انما كنا نخوض و نلعب

۵_ پيغمبراكرم (ص) كو، منافقين كو اس وجہ سے توبيخ كرنے كا حكم كہ وہ دين كو بازيچہ اطفال شمار كرتے ہيں اور الہى اقدار كا مزاق اڑاتے ہيں _قل ابالله و آياته و رسوله كنتم تستهزء ون

۶_ دينى اقدار كو بازيچہ اطفال قرار دينا حرام ہے _ليقولن انما كنا نخوض و نلعب قل ابالله وآياته و رسوله كنتم تستهزء ون

۷_دينى اقدار كو كھيل تماشا بنانا ، نفاق كى علامت اور منافقوں كى روش ہے_ليحذر المنافقون ...ليقولن انما كنا نخوض ونلعب ...كنتم تستهزئون

۸_ منافقين كى بے شرمى اور جھوٹ بولنے اور دھوكہ دہى پرانكا اصرار حتى كہ ان كے اسرار اور سازشوں كے افشا كئے جانے كے بعد بھى _ولئن سألتهم ليقولن انما كنا نخوض و نلعب قل ابالله و آياته و رسوله كنتم تستهزء ون

ہو سكتا ہے جملہ ''قل ابا لله '' منافقين كى طرف سے '' نخوض و نلعب '' كے دعوے كا مسترد كرنا ہو يعنى وہ اب بھى اس بات كے ذريعے دھوكہ دينا چاہتے ہيں _

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى ذمہ دارى ۵

احكام :۶

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳

خد اتعالي:اسكى طرف سے راز افشا كرنا ۴

۱۷۰

دين :اسكى اہانت كا جرم ۶;اسكے ساتھ كھيلنا ۷; اسكے ساتھ كھيلنے كا حرام ہونا ۶

قرآن كريم:اسكى پيشگوئياں ۴

محرّمات :۶

منافقين :انكا تأويليں كرنا ۱،۲،۴;انكا جھوٹ بولنا ۱،۸; انكا دين كے ساتھ كھيلنا ۵;انكا سلوك ۲،۷; انكا مكر۸;انكامواخذہ ۱; انكا ناپسنديدہ عمل ۱; انكا نفاق ۸; انكى بے حيائي ۸;انكى صفات ۸; انكى مذمت ۵ ;انكى ناپسنديدہ باتيں ۱،۲; انكے راز كا افشا كرنا ۴،۸; صدر اسلام كے منافقين كا كمزور ہونا ۳; يہ اور اقدار كا مذاق اڑانا ۵

نفاق:اسكى علامتيں ۷

آیت ۶۶

( لاَ تَعْتَذِرُواْ قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ إِن نَّعْفُ عَن طَآئِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُواْ مُجْرِمِينَ )

تو اب معذرت نہ كرو _ تم نے ايمان كے بعد كفر اختيار كيا ہے _ہم اگر تم ميں كى ايك جماعت كو معاف بھى كرديں تو دورسرى جماعت پر ضرور عذاب كريں گے كہ يہ لوگ مجرم ہيں _

۱_ صدر اسلام كے منافقين كى طرف سے اپنے خيانتكارانہ اسرار كے افشا ہوجانے كے بعد اپنے غلط كردار سے عذرخواہي_

لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۲_ اسلام اور پيغمبر(ص) كامذاق اڑانے والے منافقين كے عذر كا قبول نہ كيا جانا _

كنتم تستهزء ون _ لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۳_ اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف سازشيں كرنے سے صدر اسلام كے منافقين كا كفر بر ملا ہوگيا _

لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۴_ صدر اسلام كے منافقين وہ لوگ تھے جنہوں نے آغاز ميں اسلام كو قبول كيا ليكن بعد ميں كفر كے گرويدہ ہو كر مرتد ہوگئے _لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۵_ ظاہرى ايمان كے بعد منافقين كا كفر ان كى توبہ كے

۱۷۱

قبول ہونے سے ركا وٹ بنا_لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۶_ منافقين كا عذر، عذر گنا ہ بدتر از گناہ تھا اور انكے اندرونى كفر كے برملا ہونے كا باعث بنا _

انما كنا نخوض و نلعب لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم

۷_ خداتعالى كى طرف سے بعض منافقين كے بخشے جانے كے امكان كا اعلان اور بعض دوسروں كو حتمى عذاب كا وعدہ _

ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة

۸_ منافقين كے سرغنہ افراد اور معاشرے كى تباہى كے اصلى مجرم قابل بخشش نہيں ہيں اور سزاكے مستحق ہيں _

ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

بعض منافقين كے عذاب كى وجہ يوں بيان كرنا كہ يہ لوگ مجرم اور تباہى پھيلانے والے ہيں اور اسكے مقابلے ميں دوسروں كى بخشش ہو سكتا ہے اس حقيقت كى غماز ہو كہ منافقين كے سرغنہ افراد اور اصلى مجرم قابل بخشش نہيں ہيں اور انہيں سزا دينا ضرورى ہے _

۹_ بعض منافقين كى سزا كا ا س لئے نا قابل بخشش ہونا كہ وہ اپنے جرم پر ڈٹے ہوئے ہيں _

ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ ''بانہم ...'' ''نعذب'' كى علت ہے اور ''ہم كانوا مجرميں '' استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_ خداتعالى كى طرف سے بعض منافقين كے مسلسل جرم كا ارتكاب نہ كرنے كى وجہ سے بخشے جانے كے امكان كا اعلان_ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

چونكہ خداتعالى نے بعض منافقين كے ناقابل بخشش ہونے كى علت يہ قرار دى ہے كہ وہ جرم كا مسلسل ارتكاب كر رہے ہيں اس كا مطلب يہ ہے كہ دوسروں كے بخشے جانے كى وجہ انكا جرم پر اصرار نہ كرنا ہے _

۱۱_ جرم كا مسلسل ارتكاب درگاہ الہى ميں انسان كى توبہ كے قبول ہونے ميں ركاوٹ ہے_

لا تعتذروا ...نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

۱۲_ منافقين ، خيانت اور جرائم كے ارتكاب كے لحاظ سے مختلف درجات كے حامل تھے _

ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

۱۷۲

۱۳_انسان كے جرائم ، اسكى سزا اور عذاب الہى كا اصلى سرچشمہ ہيں _نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

۱۴_ سازش كرنے والے منافقين دنيا ميں بھى سزا اور عذاب كے مستحق ہيں اور خداتعالى كى طرف سے ان ميں سے بعض كو دنيا ميں سزا نہ دينا كسى مصلحت اور حكمت كى وجہ سے ہے _*

ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

ہوسكتا ہے عفو اور عذاب سے مراد دنياوى عفو و عذاب ہوں نہ اخروي، اس صورت ميں عقلى طور پر ايك گروہ كو بخش دينا كسى مصلحت كى وجہ سے ہے _

۱۵_ خداتعالى كے كام حكمت اور مصلحت كے تابع ہيں _نعذب طائفة بانهم كانوا مجرمين

۱۶_ منافقين كيلئے خدا تعالى كى طرف پلٹنے كا راستہ كھلا ہے_ان نعف عن طائفة

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' عفو'' سے مراد منافقين كے گناہوں كى بخشش ہو ، دنيوى بھى اور اخروى بھى ، كہ اس صورت ميں آيت مباركہ نے بخشش كے امكان كو بيان كركے ان كے پلٹنے كيلئے راستہ كھلا ركھا ہے _

۱۷_ بعض منافقين كو مصلحت كى بنا پر بخشنے اور بعض كو سزادينے ميں پيغمبر اكرم (ص) اور معاشرے كے رہبر كا كردا ر_

ان نعف نعذب

يہ ديكھتے ہوئے كہ ہوسكتا ہے عفو اور عذاب سے مراد دنياوى ہوں نيز الغاء خصوصيت اور عفو و سزا كا حكم دينے كو اسلامى معاشرے كے رہبر تك تعميم دينے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۱۸_ امام محمد باقر(ع) سے الله تعالى كے فرمان( لا تعتذروا قد كفرتم بعد ايمانكم ) كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:هؤلا ء قوم كانوا مؤمنين صادقين ارتابوا و شكوا و نافقوا بعد ايمانهم ''يہ سچے مومنين تھے جو شك و ترديد كا شكار ہوكر ايمان كے بعد منافق ہوگئے _(۱)

اسلام :اس كا مذاق اڑانے والے ۲; صدر اسلام كى تاريخ ۴

توبہ :اسكے قبول ہونے كے موانع ۱۱

جرائم :ان پر اصرار كے اثرات۹، ۱۱; انكے اثرات ۱۳; ناقابل بخشش جرائم۸

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ ص ۳۰۰ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۸ح ۲۵۵_

۱۷۳

خداتعالى :خدا كا عذاب ۱۳;خدا كى دھمكى ۷;خدا كى بخشش ۷،۱۰;خدا كے كاموں كى حكمت ۱۵

دينى راہنما:ان كے اختيارت ۱۷; يہ اور منافقين ۱۷

روايت :۱۸

سزا:اسكے مستحقين ۸; دنياوى سزا كے مستحقين ۱۴;سزا دينے ميں مصلحت ۱۴

عذاب :اسكے اسباب ۱۳

عذر :اسكے قبول ہونے كے موانع ۱۱;عذر گناہ بدتر از گناہ ۶

كفر :اسكے آثار۵

گناہ :اس پر اصرار كے اثرات ۹،۱۱

مجرمين :انكى سزا ۸

محمد (ص) :آپ(ص) اور منافقين ۱۷;آپكا (ص) مذاق اڑانے والے ۲; آپ(ص) كے اختيارات ۱۷

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں ميں منافقت ۱۸

منافقت :منافقين كے سرغنہ افراد كى سزا ۸

منافقين :ان سے درگذر كرنا ۱۷;انكا عذر پيش كرنا ۶; انكا ناپسنديدہ عمل ۱; انكو افشا كرنا ۳; انكى بخشش ۷،۱۰; انكى دنياوى سزا ۱۴; انكى سازش ۳; انكى سزا ۹،۱۷;ان كے افشا ہونے كا پيش خيمہ۶; ان كے راز كا افشا كرنا ۱;ان كے عذاب كا حتمى ہونا ۷; ان كے عذر كارد كرنا ۲; ان كے عذر كے قبول ہونے كے موانع ۵ ;ان كے گروہ ۱۲ ;سازش كرنے والے منافقين كى سزا ۱۴;صدر اسلام كے منافقين كا اسلام ۴; صدر اسلام كے منافقين كا عذر پيش كرنا ۱; صدر اسلام كے منافقين كا مرتد ہوجانا ۴;مجرم منافقين ۱۲;يہ اور اسلام ۳; يہ اور توبہ ۱۶; يہ اور حضرت محمد(ص) ۳

سزا كا نظام :۱۷

۱۷۴

آیت ۶۷

( الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُم مِّن بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمُنكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ نَسُواْ اللّهَ فَنَسِيَهُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ )

منافق مرد اور منافق عورتيں آپس ميں سب ا يك د وسرے سے ہيں _ سب برائيوں كا حكم ديتے ہيں اور نيكيوں سے روكت ہيں اور اپنے ہاتھوں كو راہ خدا ميں خرچ كرنے سے روكے رہتے ہيں _ انھوں نے اللہ كو بھلا ديا ہے تو اللہ نے انھيں بھى نظر انداز كر ديا ہے كہ منافقين ہى اصل ميں فاسق ہيں _

۱_ عصر پيغمبر(ص) كے منافقين كے درميان ، منافق عورتوں كا وجود _و المنافقون و المنافقات

۲_ اسلام ومسلمين كے خلاف صدر اسلام كے منافق مردوں اور عورتوں كى ہم آہنگى _

والمنافقون والمنافقات بعضهم من بعض يأمرون بالمنكر

۳_ جرم نفاق كى سزا ميں منافق مردوں اور عورتوں كا برابر ہونا _نعذب طائفة بانهم مجرمين _ المنافقون و المنافقات بعضهم من بعض

۴_ منافق عورتوں كے سياسي، اجتماعى اور دينى كردار اور موقف كى اتنى ہى اہميت ہے جتنى منافق مردوں كے كردار اور موقف كى ہے _المنافقون و المنافقات بعضهم من بعض يأمرون بالمنكر

منافق عورتوں كا منافق مرودں كے ساتھ ذكر كيا جانا اور انكا مردوں كے ہم پلہ شمار ہونا مندرجہ بالانكتے پر دلالت كرتا ہے _

۵_ منافقين كے درميان گہرے تعلق اور مضبوط رابطے كا وجود _المنافقون والمنافقات بعضهم من بعض

۱۷۵

۶_ بعض منافقين كا اپنى رفتارو كردار ميں مستقل نہ ہونا اور انكا نفاق كے سرغنہ افراد سے متاثر ہونا _بعضهم من بعض

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ من ''نشويہ '' ہو كہ اس صورت ميں آيت دلالت كرتى ہے كہ بعض منافقين اپنا نفاق دوسروں سے ليتے تھے_

۷_ منافقين كے دوگروہ تھے تاثير گزار اور لائن دينے والے اور اثر پذير اور لائن لينے والے_

المنافقون والمنافقات بعضهم من بعض

مندرجہ بالا نكتہ ''من ''سے استفادہ ہوتا ہے كہ جو ابتدائيت ( نشويہ ) كيلئے ہے_

۸_ غير اصلى اور تاثير پذير منافقين كے بخشے جانے كا امكان اور اصلى اور لائن دينے والے منافقين كا غير قابل بخشش ہونا _*ان نعف عن طائفة ...نعذب طائفة ...بعضهم من بعض

'' بعضہم من بعض'' بعض منافقين كے دوسرے بعض كے تحت تاثير ہونے پر دلالت كرتا ہے نيز يہ آيت سابقہ آيت كى تفسير ہے اور ايك گروہ كى بخشش اور دوسرے گروہ كى سزا كو بيان كررہى ہے _

۹_ منافقين كا شيوہ ہے غلط اور برے كاموں كو ترويج دينا اور معروف ( اقدار اور نيكياں ) كے معرض وجود ميں آنے كو روكنا _المنافقون والمنافقات يا مرون بالمنكر و ينهوں عن المعروف

۱۰_ بخل اور راہ خدا ميں خرچ نہ كرنا منافقين كى خصلت ہے _المنافقون و المنافقات ...و يقبضون ايديهم

۱۱_ منافقين نہ صرف خود معاشرے كيلئے بھلائي كے كام انجام نہيں ديتے بلكہ دوسروں كو بھى نيك كاموں سے روكتے ہيں _

وينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم

۱۲_ اسلام كا معاشرے كى معاشى ضروريات پورى كرنے اور اموال خرچ كرنے كو اہميت دينا _و يقبضون ايديهم

۱۳_ منافقين كا خداتعالى سے غافل ہونے اور اس كو بھلادينے كى وجہ سے اس كى توجہ اور عنايت سے محروم ہونا _

المنافقون والمنافقات ...نسواالله فنسيهم

۱۴_ خداتعالى اور اس كے فرامين سے غفلت انسان سے خداتعالى كى عنايات سلب ہوجانے كا سبب ہے _

نسواالله فنسيهم

۱۵_ انسان كے خدا كے لطف و كرم سے محروم ہونے كا اصلى سبب خود انسان ہے _

۱۷۶

نسواالله فنسيهم

۱۶_ برائي اور فساد( منكر ) كى ترويج اور نيكيوں اور اقدار كو پھيلنے سے روكنا نيز انفاق نہ كرنا خدا سے غافل ہونے كى نشانياں ہيں _يأمرون بالمنكر و ينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم نسوا الله

۱۷_ برائي اور فساد ( منكر ) كى ترويج اور نيكيوں اور اقدار كو پھيلنے سے روكنا اور خدا اور اسكے فرامين كو فراموش كردينا منافقين كے كام اور انكى صفات ہيں _المنافقوں ...يا مرون بالمنكر و ينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم نسوا الله

۱۸_ خداتعالى كى سزاؤں كا انسان كے اعمال كے ساتھ مناسب ہونا_نسوا الله فنسيهم

۱۹_ انسان كا خدا اور اسكے فرامين كى طرف متوجہ ہونا خدا تعالى كے لطف و كرم كے حصول كاپيش خيمہ ہے_

نسوا الله فنسيهم

جملہ ( نسوا الله ...) كے مفہوم سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل كيا گيا ہے _

۲۰_منافقين ، فاسقون كا سب سے واضح نمونہ _ان المنافقين هم الفاسقون

۲۱_برائي ( منكر ) كى ترويج ، نيكيوں كو پھيلنے سے روكنا ، انفاق نہ كرنا اور ياد خدا سے غافل ہو جانا واقعى فسق ہے _

يأمرون بالمنكر و ينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم نسوا الله ان المنافقين هم الفاسقون

۲۲_ برائيوں كى ترويج ، نيكيوں كو پھيلنے سے روكنا اور انفاق نہ كرنا جرم اور حتمى عذاب كا سبب ہے_

نعذب مجرمين يا مرون بالمنكر و ينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم

آيت شريفہ سابقہ آيت ميں مذكور مجرمين كى خصوصيات بيان كررہى ہے _

۲۳_ عبدالعزيز بن مسلم كہتے ہيں ميں نے الله تعالى كے اس فرمان ( نسوا الله فنسيہم ) كے بارے ميں امام رضا (ع) سے سوال كيا توآپ نے فرمايا:''ان الله تعالى لا ينسى ولا يسهو ...وانما يجازى من نسيه ونسى لقاء يومه بان ينسيهم انفسهم''

خدا تعالى نہ بھولتا ہے اور نہ سہو كا شكار ہو تا ہے بلكہ جولوگ اسے اور روز قيامت كو بھلا ديتے ہيں انہيں اس طرح سزا ديتا ہے كہ خود انہيں اپنے آپ سے بھلا ديتا ہے_(۱)

____________________

۱)عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۱۲۵ ح ۱۸_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۳۹ ح ۲۲۷_

۱۷۷

۲۴_حضرت علي(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے اللہ تعالى كے فرمان (انہوں نے خدا كو فراموش كرديا تو خدا نے انہيں فراموش كرديا )كے بارے ميں فرمايا :فانمايعنى انهم نسواالله فى دار الدنيا فلم يعملوا له بالطاعة و لم يؤمنوا به و برسوله فنسيهم فى الآخرة اى لم يجعل فى ثوابه نصيبا فصارو منسيين من الخير'' سوائے اس كے نہيں اس سے خدا تعالى كا مقصود يہ ہے كہ انہوں نے دنيا ميں خدا كو فراموش كرديا اور اسكى اطاعت نہ كى اور اس پر اور اسكے رسول پر ايمان نہ لائے،تو خدا نے بھى قيامت ميں انہيں بھلاديا يعنى اپنے ثواب سے ان كيلئے كوئي حصہ قرار نہ ديا پس وہ خير سے فراموش كرديئے گئے_(۱)

اپنے آپ كو فراموش كرنا:اس كا پيش خيمہ ۲۳

اسلام:اسلام اور اقتصاد۱۲; اسلام كى خصوصيات ۱۲;صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲

انفاق:اسكى اہميت ۱۲;اسكے ترك كرنے كے اثرات ۱۶، ۲۱،۲۲

بخيل لوگ :۱۰

برائي :اسكے حكم دينے كا جرم ۹; اسكے حكم دينے كا فسق ہونا ۲۱;اسكے حكم دينے كے آثار ۱۶،۲۲

جرائم :انكے موارد ۲۲;ان ميں تعاون كرنے والوں كو معاف كرنا۸; ناقابل معافى جرائم ۸

خدا تعالي:اس كو فراموش كرنے سے مراد۲۴ ;اس كو فراموش كرنے كى سزا ۲۳; اس كو فراموش كرنے كى علامتيں ۱۶; اس كى سزا ۱۸; اس كو فراموش كرنے كے آثار۱۳،۱۴،۲۱;اسكے كرم سے محروميت كے عوامل ۱۴،۱۵; اسكے لطف و كرم كا پيش خيمہ۱۹

خير:اس سے محروم لوگ ۲۴

ذكر:ذكر خدا كے آثار ۱۹

روايت ،۲۳،۲۴

سزا:اس كا گناہ كے ساتھ مناسب ہونا ۱۸; اس ميں برابرى ۳; سزا كا نظام۳،۱۸

ضروريات:اقتصادى ضروريات پورى كرنا ۱۲

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۹۶ح۸۶_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۴۴ ح ۴_

۱۷۸

عذاب:اسكے اسباب ۲۲

عمل :اسكے آثار ۱۵

عورت:صدر اسلام ميں منافق عورتيں ۱،۲; عورت و مرد كا برابر ہونا ۳; منافق عورتوں كا موقف اپنانا ۴; منافق عورتوں كى سزا ۳

غفلت :خدا سے غفلت كے آثار۱۳،۱۴

فاسقين: ۲۰

فساد:فساد پھيلانے كا جرم ۲۲; فساد پھيلانے كى سزا ۲۲

فسق :اسكے موارد ۱۲

قيامت :اسے فراموش كرنے كى سزا ۲۳

لطف خدا :اس سے محروم لوگ ۱۳

منافقت:اسكا جرم ۸

منافقين:ان كا اثر قبول كرنا ۶; ان كا اجتماعى موقف ۴; انكا بخل ۱۰; ان كا سلوك ۹; انكا فسق ۲۰; انكى خصوصيات ۱۱;انكى سزا ۳; انكى صفات ۱۰،۱۷; انكى گھٹيا عادتيں ۱۰; انكى محروميت ۱۳; ان كے جرائم ۹; ان كے روابط ۵; ان كے رہبر ۷;ان كے سرغنہ افراد كى سزا ۸; ان كے گروہ ۷; ان كے ليڈروں كا كردار ۶; دوسروں كى پيروى كرنے والے منافقين ۷; دوسروں كى پيروى كرنے والے منافقين كى بخشش ۸;صدر اسلام كے منافقين ۱; صدر اسلام كے منافقين كى اسلام دشمنى ۲; يہ اور انفاق ۱۰;يہ اور برائي كا حكم دينا ۹،۱۷; يہ اور خدا كو فراموش كرنا ۱۷; يہ اور نيكى سے منع كرنا ۹،۱۱،۱۷

نيكى :

اس سے منع كرنے كا جرم ۹;اس سے منع كرنے كا فسق ہونا ۲۱;اس سے منع كرنے كے آثار ۱۶، ۲۲

۱۷۹

آیت ۶۸

( وَعَدَ الله الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا هِيَ حَسْبُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِيمٌ )

اور اللہ نے منافق مردوں اور عورتوں سے اور تمام كافروں سے آتش جہنم كا وعدہ كيا ہے جس ميں يہ ہميشہ رہنے والے ہيں _ وہى ان كے واسطے كافى ہے اور ان كے لئے ہميشہ رہنے والا عذاب ہے_

۱_ آتش جہنم ميں ہميشہ رہنا ، خدا تعالى كا منافق مردوں ، عورتوں اور سب كا فروں كو وعدہ _

و عدالله المنافقين و المنافقات و الكفار نار جهنم خالدين فيه

۲_ منافق مرد اور عورتيں خدا تعالى كى سزا كے مستحق ہونے ميں برابر ہيں _

و عدالله المنافقين و المنافقات نار جهنم خالدين فيه

۳_ شرعى ذمہ داريوں كے لحاظ سے مرد و زن برابر ہيں _وعدالله المنافقين والمنافقات نار جهنم خالدين فيه

۴_ كفار اور منافقين كا روز قيامت خدا تعالى كى سخت اور دائمى سزا ميں مساوى ہونا_

و عدالله المنافقين و المنافقات و الكفار نار جهنم خالدين فيها هى حسبهم

۵_ عصر پيغمبر(ص) كے منافقين كے در ميان منافق عورتوں كا وجود_و عدالله المنافقين و المنافقات

۶_ آخرت ميں انسان حتى كہ دوزخيوں كى زندگى بھى دائمى ہوگي_نار جهنم خالدين فيها هى حسبهم

۷_ جہنم كا دائمى عذاب انتہائي سخت سزا اور كفار و منافقين كيلئے كافى ہے_نار جهنم خالدين فيها هى حسبهم

۸_جہنم كا دائمى عذاب ہى منافقين كيلئے كافى سزا ہے اور

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746