تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190080 / ڈاؤنلوڈ: 4705
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

۱۹ ; آنحضرت(ص) كى امداد۷; آنحضرت(ص) كى تكذيب ۱،۲

آيات خدا : ۳

امداد :امداد كى بشارت ۷; غيبى امداد كا كردار ۱۱

انبياعليه‌السلام :انبيا اورتاريخ ۱;انبياء سے جنگ ۲; انبياء كا صبر ۴،۶،۸; انبيا كو اذيت پہنچانا ۴، ۶; انبيا كى اطاعت ۱۹; انبيا كى امداد ۱۱; انبيا كى پشت پناہى ۱۱;انبياء كى تاريخ ۱۸،۱۹ ; انبياء كى تكذيب ۱،۴،۶; انبياء كى فتح ۱۸; انبياء كى فتح كے عوامل ۶; انبيا كے اسوہ پرعمل كرنا ۸; انبياء كے اہداف كا مكمل ہونا۱۲; انبياء كے مقامات ۳

باطل :باطل كى شكست ۱۷

تاريخ :تاريخ كا تكرار ۱، ۲; تاريخ سے عبرت ۸، ۹; تاريخ كا قانون و قاعدہ كے مطابق ہونا ۱۵;تاريخ كے فوائد ۹

حق :حق دشمنى كى شكست ۱۷

خدا تعالى :خداوند عالم كى امداد كا كردار ۱۱;خداوندعالم كى بشارت ۷، ۱۰; خدا وند عالم كى جانب سے ترغيب ۵; خداوندعالم كے وعدوں كا حتمى ہونا ۱۴; سنن الہى ۱۶; سنن الہى كا يقينى ہونا ۱۳،۱۵;سنن الہى كى حاكميت ۱۵

ذكر (ياد) :تاريخ كو ياد ركھنے كا فلسفہ ۱۹

سختى :سختى برداشت كرنے كے آثار ۱۲

شناخت :شناخت كے منابع ۹

صبر :صبر كى ترغيب ۵;صبر كے آثار ۶، ۷، ۱۰، ۱۲، ۱۶

عبرت :عبرت كے عوامل ۸، ۹

فتح و كاميابى :فتح و كاميابى كا مقدمہ ۱۶

قرآن :قرآنى قصص كا فلسفہ ۱۹

كلمات خدا :كلمات خدا كا تبديل ہونا ۱۳

مؤمنين :مؤمنين كو بشارت ۱۰;مؤمنين كى امداد ۱۰; مؤمنين كى تشويق ۵

۱۰۱

آیت ۳۵

( وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقاً فِي الأَرْضِ أَوْ سُلَّماً فِي السَّمَاء فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَى فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ )

اور اگر ان كا اعراض وانحراف آپ پر گران گذرتا ہے تو اگر اآپ كے بس ميں ہے كہ زمين ميں سرنگ بناديں يا آسمان ميں سيڑھى لگا كر كوئي نشانى لے آئيں تو لے آئيں _ بيشك اگر خدا چاہتا تو جبراً سب كوہدايت پر جمع ہى كرديتا لہذا آپ اپنا شمارنا واقف لوگوں ميں نہ ہونے ديں

۱_ لوگوں كا اسلام سے منہ موڑنا اوراسكو جھٹلانا پيغمبر(ص) كے ليے ايك ناگوار امر تھا _

باى ت الله يجعدون_ و لقد كذبت رسل من قبلك و ان كان كبر عليك اعراضهم

۲_ لوگوں كى ہدايت كے ليے پيغمبر(ص) كا تمام مروّجہ طريقوں اور ممكنہ وسائل سے استفادہ كرنا_

و ان كان كبر عليك اعراضهم فان استطعت ان فتا تيهم باية

چونكہ خداوند متعال پيغمبر(ص) سے فرمارہاہے كہ اگر تم زمين كے نيچے يا آسمانوں سے بھى آيت لاؤ تو بھى بعض لوگ ايمان نہيں لائيں گے_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ آنحضرت(ص) نے (ہدايت كے)تمام ممكنہ راستے طے كيے تھے_ ليكن اس سے كوئي نتيجہ حاصل نہيں ہوا_

۳_ پيغمبر اكرم(ص) كو لوگوں كے ہدايت پانے اور ايمان لانے كى بہت زيادہ تمنا تھي_

و ان كان كبر عليك اعراضهم فان استطعت فتاتيهم باية

۴_ لوگوں كى ہدايت كے ليے زيادہ سے زيادہ معجزات اور آيات الہى لانے كى طرف پيغمبر اكرم(ص) كا شديد رحجان_

و ان كان كبر عليك اعراضهم فان استطعت ان تبتغي فتاتيهم باية

۱۰۲

۵_ پيغمبر(ص) زمين كو پھاڑ كر اور آسمان پر سيڑھى لگاكر اپنے آپ سے ہرگز كوئي معجزہ نہيں لاسكيں گے_

فان استطعت ان تبتغى نفقاً فى الارض او سلما فى السماء فتاتيهم بآية

۶_ فقط خدا كے اذن اور اسكے ناقابل تغيير قوانين و سنن كے دائرے ميں ہى معجزات پيش كرنے كا امكان ہے_

فان استطعت ان تبتغى نفقا فى الارض او سلما فى السماء

''استطعت'' ميں پيغبر(ص) كو مخاطب قرار دينا اور آنحضرت(ص) سے فرمانا كہ اگر تم زمين ميں سوراخ كرنے اور آسمان پر سيڑھى لگانے پر قادر ہو (تو يہ سب كچھ كركے ديكھ لو) يہ اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ معجزات كا اس صورت ميں نازل ہونا كہ جس كى بعض لوگ خواہش كرتے ہيں ، نظام ہدايت ميں قوانين اور سنن الہى كى حدود سے باہر ہے_

۷_ بعض كفار ناقابل انعطاف اور ناقابل ہدايت ہيں _فان استطعت ان تبتغي فتاتيهم باية

''ان استطعت'' كا جواب محذوف ہے_ يعنى اگر زمين و آسمان ميں جو معجزہ بھى لاسكتے ہو لاؤ ليكن وہ لوگ ايمان لانے والے نہيں ہيں _

۸_ خداوند عالم كى مشيت نہيں ہے كہ لوگوں كى جبرى (زبردستي) ہدايت كى جائے_و لو شاء الله لجمعهم على الهدى حرف ''لو'' امتناع كے ليے ہے_ يعنى خداوند عالم اس قسم كى ہدايت نہيں چاہتا جبكہى بطور مسلم خداوند اختيارى و تشريحى (قانون و ضابطے كے مطابق) ہدايت كا خواہاں ہے تو لازما آيت ميں مذكورہ ہدايت زبردستى (جبري) ہدايت ہوگي_

۹_ خداوند عالم ، تمام لوگوں كو، اسلام و ايمان كى جانب ہدايت كرنے پر قادر ہے_و لو شاء الله لجمعهم على الهدى

۱۰_ راہ ہدايت كو انتخاب كرنے ميں انسان كى آزادى و اختيار ہى خداوند عالم كى مشيت ہے_

و لو شاء الله لجمعهم على الهدى

۱۱_ انسان، ہدايت اور گمراہى كا راستہ انتخاب كرنے ميں آزاد ہے_فان استطعت ان تبتغي و لو شاء الله لجمعهم على الهدى خدا كا يہ فرمانا كہ اگر تم ہر قسم كا معجزہ (بھي) لاتے تو بھى يہ ايمان لانے والے نہيں ہيں اور اگر خدا چاہتا تو ہدايت كر سكتا تھا، اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان راستے كا انتخاب كرنے ميں آزاد ہے_

۱۲_ كفار كى خصوصيات اور نفسيات كى دقيق پہچان اور ہدايت كے مقابلے ميں انكے مؤقف اور رد عمل سے

۱۰۳

آگاہى حاصل كرنا پيغمبر(ص) كى ذمہ دارى ہے_و ان كان كبر فلا تكونن من الجهلين

بعض كفار كى ''ہدايت ناپذيري'' كى خصوصيت كا بيان كرنا اور پيغمبر(ص) كى نسبت آيت كا سرزنش آميز لہجہ، بتارہاہے كہ پيغمبر(ص) كو تمام لوگوں كى ہدايت كے بارے ميں اپنے ميلان و شوق كے برعكس، اس واقعيت كو قبول كرنا چاہيئے كہ بعض كفار ناقابل ہدايت ہيں اور يہ بات آپ(ص) كو اپنے لائحہ عمل ميں مد نظر ركھنى چاہيئے_

۱۳_ تمام لوگوں كے قابل ہدايت ہونے كى اميد، ايك بے جا اور جاہلانہ توقع ہے_

و ان كان كبر عليك فلا تكونن من الجهلين

۱۴_ انبيااور الہى رہبروں كےليے لوگوں كى نفسيات اور دين كے مخالفين و منكرين كى فطرت سے آگاہ ہونا ضرورى ہے_فلا تكونن من الجهلين

۱۵_ جاہلوں كے طور طريقے اور ان سے متاثر ہونے سے بچنے كى ضرورت_فلا تكونن من الجهلين

۱۶_ پيغمبر(ص) سے بے جا توقعات اور بہت سے انحرافات كى جڑ جہالت و نادانى تھي_

و ان كان كبر عليك فلا تكون من الجهلين

گذشتہ آيت ميں بعض كفار كى طرف سے قرطاس (كاغذ) اور ملك (فرشتے)كے نزول كى بحث كى گئي تھي_ يہ آيت گويا، ان سب لوگوں كيلئے كو جواب ہے كہ جو اس طرح كى خواہشات و تقاضے كرتے تھے يا انكى حمايت كرتے ہيں _ آيت كے آخر ميں ، خصوصي، معجزات كى درخواست كرنے والوں كو جہلا ء ميں شمار كيا گيا ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور كفار ۱۲;آنحضرت(ص) سے بے جا توقعات ۱۶; آنحضرت(ص) كا معجزہ ۵; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا ۲،۴;آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۱۲;آنحضرت(ص) كى قدرت كى حدود ۵ ; آنحضرت(ص) كى مشكلات ۱; آنحضرت(ص) كے اختيارات كى حدود ۵

اسلام :اسلام سے اعراض ۱; اسلام كى تكذيب ۱

انبيا :انبياء كى ذمہ دارى ۱۴

انحراف :انحراف كے عوامل ۱۶

انسان :اختيار انسان ۸، ۱۰، ۱۱

۱۰۴

ايمان :ايمان كى اہميت ۳

بے جا توقعات : ۱۳

جبر و اختيار : ۸، ۱۰، ۱۱

جہل :آثار جہل ۱۶

جہلاء :جہلا ء كے راستے سے اعراض ۱۵

خدا تعالى :اذن خدا ۶; سنن خدا ۶; قدرت خدا ۹; مشيت خدا ۸، ۱۰; ہدايت خدا ۸، ۹

دين:دين كے دشمنوں كى نفسيات سے آگاہى ۱۴

رہبرى :رہبر كى ذمہ دارى ۱۲، ۱۴

كفار :كفار كى انعطاف ناپذيرى ۷;كفار كى نفسيات سے آگاہى كى اہميت ۱۲; ناقابل ہدايت كفار ۷

گمراہى :گمراہى ميں اختيار ۱۱

معجزہ :شرائط معجزہ، ۶; معجزے كا قانون و قاعدے كے مطابق ہونا۶

نفسيات :نفسيات سے آگاہى كى اہميت ۱۲، ۱۴

ہدايت :ہدايت كا طريقہ ۲، ۱۲;ہدايت كى اہميت۳۰ ; ہدايت ميں اختيار ۸، ۱۰، ۱۱

آیت ۳۶

( إِنَّمَا يَسْتَجِيبُ الَّذِينَ يَسْمَعُونَ وَالْمَوْتَى يَبْعَثُهُمُ اللّهُ ثُمَّ إِلَيْهِ يُرْجَعُونَ )

بس بات كو وہى لوگ قبول كرتے ہيں جو سنتے اور مردوں كوتو خداہى اٹھا ئے گا اور پھر اس كى بارگاہ ميں پلٹا ئے جائيں گے

۱_ فقط وہى لوگ خدا اور رسول(ص) كى دعوت پر لبيك كہتے ہيں جو پيغمبر(ص) كے فرامين كو سنتے ہيں اور انہيں درك

۱۰۵

كرتے ہيں _انما يستجيب الذين يسمعون

۲_ ہدايت پانے كے ليے، پيغمبر(ص) كى باتوں كو سننا اور ان كا ادراك ضرورى ہے_انما يستجيب الذين يسمعون

۳_ جو لوگ آيات الہى اور دعوت پيغمبر(ص) پر كان نہيں دھرتے وہ چلتے پھرتے مردے ہيں _

انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله

''الذين يسمعون''كے مقابلے ميں ''الموتى '' كا كلمہ استعمال ہونا، حكايت كرتاہے كہ جو لوگ پيغمبر(ص) كى دعوت كے سامنے اس طرح كا رويہ اپناتے ہيں كہ گويا انھوں نے كچھ سنا ہى نہيں _ يہى لوگ ايسے مردہ دل ہيں كہ جن پر ''الموتى '' كا اطلاق ہوتاہے_

۴_ دعوت پيغمبر(ص) پر لبيك كہنے والے، مؤمنين ہى زندہ ہيں _انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله

۵_ وہى معاشرہ حقيقى زندگى سے بہرہ مند ہے جو انبيائعليه‌السلام كى دعوت كا مثبت جواب ديتاہے_

انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله

۶_ بعض لوگ، گمراہى كے اس مرحلے تك جا پہنچتے ہيں كہ پھر ان كى ہدايت كى كوئي اميد باقى نہيں رہتي_

انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله

گويا اس آيت ميں لوگوں كو دو حصوں ميں تقسيم كيا گيا ہے_ ايك گروہ پيغمبر(ص) كى دعوت پر مثبت جواب ديتاہے اور دوسرا گروہ آيت كى تعبير كے مطابق ''الموتى '' ہے (يعنى مردہ ہے) جس طرح اس دنيا ميں مردے كے زندہ ہونے كى اميد ركھنا غير معقول ، اسى طرح، اس قسم كے لوگوں كى ہدايت كى اميد ركھنا بھى خيال خام ہے _

۷_ خدا قيامت كے دن مردوں كو اٹھائے گا_والموتى يبعثهم الله

۸_ پيغمبر(ص) كو جھٹلانے والے لوگ، قيامت كے دن، آنحضرت(ص) اور آپ كى دعوت كى حقانيت كو درك كرليں گے_انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله

گذشتہ جملات كے قرينے سے، آيت ميں ''الموتى '' سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جو دعوت پيغمبر(ص) پر مثبت جواب نہيں ديتے_ جملہ ''يبعثھم اللہ'' بعث قيامت كى خبر ہونے كے علاوہ اس بات كى جانب كنايہ بھى ہے كہ خدا ان مردہ دلوں كو اٹھائے گا تا كہ وہ پيغمبر(ص) كى دعوت اور آپ كے وعدوں كى حقانيت كو درك كرليں _

۹_ تمام انسانوں نے خداكى جانب لوٹنا ہے_

۱۰۶

ثم اليه يرجعون

۱۰_ قيامت، حق كو قبول كرنے والوں اور حق كو قبول نہ كرنے والوں كے حساب كتاب اور انھيں سزا و جزا دينے كا دن ہے_انما يستجيب الذين يسمعون والموتى يبعثهم الله ثم اليه يرجعون

جملہ ''ثم اليہ يرجعون'' ظاہرا پورى آيت سے مربوط ہے يعنى جواب دينے والے بھى اور مردہ دل (جواب نہ دينے والے) بھى سب كے سب قيامت كے دن اٹھائے جائيں گے اور اپنے اعمال كا نتيجہ ديكھيں گے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت اور قيامت كى تكذيب كرنے والے ۸; آنحضرت(ص) كى حقانيت ۸ ;آنحضرت(ص) كى دعوت ۸ ; آنحضرت(ص) كى دعوت سے بے اعتنايى ۳; آنحضرت كى دعوت قبول كرنا ۱،۴;آنحضرت(ص) كى كلام سننا ۱،۲; آنحضرت كى كلام سمجھنا ۱،۲; آنحضرت(ص) كے پيروكار ۴

آيات خدا :آيات خدا سے بے اعتنائي ۳

انبياعليه‌السلام :دعوت انبيا كو قبول كرنا ۵

انسان :انسان اور قيامت كا دن ۷;انسانوں كا اخروى حشر ۷; انسانوں كا انجام ۹

تشبيھات :مردوں سے تشبيہ ۳

حق :حق قبول كرنے والوں كى جزا۱۰; حق كو رد كرنے والوں كى سزا ۱۰

خدا كى جانب بازگشت : ۹

دعوت :دعوت خدا كو قبول كرنا ۱

زندہ لوگ :حقيقى اور واقعى زندگى ۴

قرآن :تشبيھات قرآن ۳

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۱۰ قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۸;;قيامت ميں حساب لياجانا ۱۰

گمراہ لوگ :گمراہوں كا ناقابل ہدايت ہونا ۶

گمراہى :گمراہى كے درجات و مراتب ۶

۱۰۷

لوگ :گمراہ لوگ ۶

مردے :مردوں كا زندہ كيا جانا۷

معاد :معاد كا منشا۷

معاشرہ :زندہ معاشرہ ۵; معاشرے كى حيات ۵

مؤمنين : ۴

ہدايت :مقدمات ہدايت ۲; ہدايت سے مايوسى ۶

آیت ۳۷

( وَقَالُواْ لَوْلاَ نُزِّلَ عَلَيْهِ آية مِّن رَّبِّهِ قُلْ إِنَّ اللّهَ قَادِرٌ عَلَى أَن يُنَزِّلٍ آية وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور يہ كہتے ہيں كہ ان كے اوپر كوئي نشانى كيوں نہيں نازل ہوتى تو كہہ دليجئے كہ خدا تمھارى پسنديدہ نشانى بھى نازل كر سكتا ہے ليكن اكثرت اس بات كو بھى نہيں جانتى ہے

۱_ مشركين، اثبات رسالت كے ليے پيغمبر(ص) كے معجزات كى نارسائي كے مدعى ہيں

و قالوا لو لا نزل عليه آية من ربه

مشركين كى جانب سے، قرآن جيسے معجزے كے ہوتے ہوئے كسى اور معجزے كى درخواست كرنااس بات كى حكايت كرتاہے كہ وہ آنحضرت(ص) كے معجزات كو، اثبات رسالت كے ليے كافى نہيں سمجھتے تھے_

۲_ مشركين كے ليے خصوصى اور ان كے پسنديدہ معجزہ كا نازل نہ ہونا، رسالت پيغمبر(ص) سے ان كے انكار و كفر كا بہانہ ہے_و قالوا لو لا نزل عليه آية من ربه

آنحضرت(ص) كى طرف سے معجزات پيش كيے جانے كے باوجود، پيغمبر(ص) سے معجزے كا طلب كرنا، حكايت كرتاہے كہ وہ اپنا دل پسند اور خصوصى معجزہ چاہتے تھے_

۳_ رسالت پيغمبر(ص) كو جھٹلانے كےلئے، مشركين كا پروپينگڈا كرنا اور ماحول خراب كرنا_

۱۰۸

و قالوا لو لا نزل عليه ء آية من ربه

۴_ خداوندعالم ہر قسم كا معجزہ اور آيت (نشاني) بھيجنے پر قادر ہے_قل ان الله قادر على ان ينزل اية

۵_ خصوصى اور دلپسند معجزات طلب كرنا، نادانى و جہالت كا نتيجہ ہے_و لكن اكثرهم لا يعلمون

خصوصى معجزے طلب كرنے والوں سے علم كى نفى كرنا، ظاہر كرتاہے كہ نادانى و جہالت اس قسم كے تقاضوں كى پيدائش كا منشا ہے_

۶_ اكثر مشركين كا، خداوند عالم كى طرف سے ہر قسم كا معجزہ نازل كرنے كى قدرت سے لاعلم ہونا_

ان الله قادر على ان ينزل آية و لكن اكثرهم لا يعلمون

پہلے جملے كے قرينے سے''لا يعلمون'' كا مفعول، قدرت الھى ہے_ يعنىلا يعلمون ان الله قادر

۷_ بہت كم مشركين جانتے تھے كہ خداوند ان كے طلب كردہ معجزے لانے پر قادر ہے_و لكن اكثرهم لا يعلمون

۸_ اغلب مشركين، درخواستى معجزات كے نازل نہ ہونے كے فلسفے سے لاعلم تھے_

و قالوا لو لا نزل عليه آية و لكن اكثرهم لا يعلمون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ''لا يعلمون'' كا متعلق''حكمة عدم نزول الآيات'' جيسا كوئي جملہ ہو_

۹_ مشركين ميں سے بہت كم لوگ درخواستى معجزات كے نازل نہ ہونے كے فلسفے سے آگاہ تھے_

و قالوا لو لانزل عليه آية و لكن اكثرهم لا يعلمون

۱۰_ درخواستى معجزات كے نازل نہ ہونے كے فلسفے (سبب) اور قدرت الہى سے آگاہ ہونے كے باوجود، مشركين كا پيغمبر(ص) كے خلاف پروپيگنڈا كرنا_و قالوا لو لا نزل عليه آية من ربه قل ان الله قادر و لكن اكثرهم لا يعلمون اگر مشركين كا قدرت خدا پر عقيدہ نہ ہوتا تو جملہ ''قل ان اللہ قادر'' محض ايك دعوى تھا_ بنابرايں وہ ہر قسم كا معجزہ نازل كرنے پر خدا كى قدرت كے قائل تھے_ اس كے علاوہ آيت كى تصريح كے مطابق، ان ميں سے ايك قليل تعداد اپنے طلب كردہ معجزات كے عدم نزول كى علت سے بھى آگاہ تھي_

۱۱_ بعض مشركين ہر قسم كا معجزہ نازل كرنے پر خداوند كى قدرت اور اس كے نازل نہ ہونے كے سبب سے آگاہ ہونے كے باوجود، خصوصي، معجزات كے نازل ہونے كا تقاضا كرتے تھے_

و قالوا لو لا نزل ان الله قادر و لكن اكثرهم لا يعلمون

۱۰۹

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى تكذيب ۲ ;آنحضرت كى نبوت كے دلائل ۹

آيات خدا : ۴، ۶

جہل :جہل و نادانى كے آثار ۵

خدا تعالى :خدا تعالى كى قدرت ۴، ۶، ۷، ۱۱

قرآن :اعجاز قرآن ۱

كفر :آنحضرت(ص) سے كفر

مشركين :اكثر مشركين كى جہالت ۶، ۸; درخواستى معجزہ ۲;صدر اسلام كے مشركين كا پروپينگنڈا ۱۰; صدر اسلام كے مشركين كى اقليت ۷، ۹; مشركين اور قرآن ۱; مشركين اور محمد(ص) ۳، ۱۰; مشركين اور محمد(ص) كا معجزہ ۱ ; مشركين اور معجزہ ۱۱; مشركين كا كفر ۲; مشركين كا ماحول خراب كرنا ۳; مشركين كى بہانہ جوئي ۲; مشركين كى تبليغ ۳

معجزہ :درخواستى معجزہ ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱; معجزہ كا سرچشمہ ۴، ۶، ۷، ۱۱; معجزہ لانے كى درخواست ۵، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱

آیت ۳۸

( وَمَا مِن دَآبَّةٍ فِي الأَرْضِ وَلاَ طَائرُ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلاَّ أُمَمٌ أَمْثَالُكُم مَّا فَرَّطْنَا فِي الكِتَابِ مِن شَيْءٍ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ )

اور زمين ميں كوئي بھى رينگنے والا يا دونوں پروں سے پرواز كرنے والا طائر ايسا نہيں ہے جو اپنى جگہ پر تمھارى طرح كى جماعت نہ ركھتا ہو_ ہم نے كتاب ميں كسى شے كے بيان ميں كوئي كمى نہيں كى ہے اس كے بعد سب اپنے پروردگار كى بارگاہ ميں پيش ہوں گے

۱_ زمين پر چلنے والے تمام جاندار اور آسمان كے تمام پرندے، انسانوں كى مانند، امت كى شكل ميں

۱۱۰

رہتے ہيں _و ما من دابة فى الارض و لا طائرُ يطير بجناحيه الا امم امثالكم

۲_ پرندوں كا فضا ميں دوپروں سے پرواز كرنا_و لا طئر يطير بجناحيه

۳_ خداوندعالم نے ہر چيز كے بارے ميں دقيق معلومات كو ايك معين كتاب (لوح محفوظ) ميں ثبت كر ركھا ہے_

ما فرطنا فى الكتب من شيئ ہوسكتاہے ''الكتاب'' سے مراد لوح محفوظ ہو يا ہر وہ جگہ جہاں موجودات كے بارے ميں مكمل معلومات ثبت كى جاتى ہوں _

۴_ كائنات، ہر قسم كے نقص و كمى سے پاك ہے_ما فرطنا فى الكتب من شيئ

صدر آيت كو ديكھتے ہوئے كہ جس ميں موجودات ہستى (كائنات) سے بحث كى گئي ہے كہا جا سكتاہے كہ ''الكتاب'' سے مراد كتاب تكوينى اور كائنات ہے_ اور اس ميں تفريط نہ كرنے سے مراد اس ميں ہر قسم كى كمى اور نقص كى نفى ہے_

۵_ قرآن ہدايت كرنے كے ليے ايك مكمل معجزہ اور ہدايت انسان كى تمام ضروريات كو پورا كرنے والى (كتاب) ہے_

و قالوا لو لا نزل على آية ما فرطنا فى الكتب من شيئ گذشتہ آيت كو ديكھتے ہوئے كہ جس ميں نزول معجزات كى بحث تھي_ كہا جاسكتاہے كہ ''الكتاب'' سے مراد قرآن ہے اور قرآن كتاب ہدايت اور ''من شيئ'' اسكى جا معيت كا بيان ہے_ لہذا (يہ آيت) ہدايت بنى آدم كے لحاظ سے قرآن كے ہر قسم كى كمى اور نقص سے مبرا ہونے پر دلالت كرتى ہے_

۶_ رسالت پيغمبر(ص) كے اثبات كے ليے، قرآن ہر قسم كى كمى و اور نقص سے خالى ہے_

ولو لا نزل عليه آية من ربه ما فرطنا فى الكتب من شيئ

۷_ نزول معجزات كے بے جا، تقاضے كو پورا كرنا، ہدايت كے قانون سے سازگار نہيں ہے_

و قالوا لو لا نزل عليه آية ما فرطنا فى الكتب من شيئ

ہوسكتاہے جملہ ''ما فرطنا'' اس نكتہ كى جانب اشارہ ہو كہ اگر مشركين كے طلب كردہ معجزات كا نزول بجا تھا تو اسے كتاب آفرينش ميں ثبت ہونا چاہيئے تھا اور پھر ظاہر ہوتا_ جبكہ اس قسم كى كوئي چيز وہاں ثبت نہيں ہوئي اور نہ ہى كوئي چيز قلم سے رہ گئي ہے_ بنابرايں مشركين كا يہ تقاضا، كسى قسم كى منطقى اورمعقول توجيہ كا حامل نہيں ہے _

۸_ زمين پر چلنے والے تمام جاندار اور آسمان كے

۱۱۱

پرندے بھى انسان كى مانند، قيامت كے دن اٹھائے جائيں گے_ثم الى ربهم يحشرون

۹_ حيوانات ميں بھى ايك قسم كا ارادہ، اختيار، شعور، ذمہ دارى اور قيامت كى جزا و سزا ہے_

امم امثالكم ثم الى ربهم يحشرون

۱۰_ تمام حيوانات كا اٹھايا جانا، ربوبيت الہى كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربهم يحشرون

۱۱_ زمين پر چلنے والے تمام جانداروں كى غايت فقط خداوند متعال ہے_اور سب كے سب اسى كى جانب حركت كررہے ہيں _ثم الى ربهم يحشرون

حرف ''الي'' كا مفاد، انتہائے غايت كو بيان كرنا ہے_ بنابرايں ''الى ربھم'' يعنى جانداروں كے حشر و نشر كى غايت ''رب'' تك پہنچنا ہے_ اور اس كے علاوہ كوئي دوسرى غرض و غايت نہيں _ اسى ليے ''الى ربھم'' كو ''يحشرون'' پر مقدم ركھا گيا ہے تا كہ حصر كا فائدہ دے_

۱۲_ تمام موجودات كى اپنى پروردگار كى جانب، ارتقائي حركت ہے_ثم الى ربهم يحشرون

كلمہ''رب'' كہ جو تربيت كرنے كا معنى ديتاہے_ اور كلمہ ''الى '' سے ايك ہدف و مقصد كى جانب حركت كا مفہوم اخذ ہوتاہے اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گيا ہے_

۱۳_ زمين پر چلنے والے تمام جاندار اور انكى زندگى گذارنے كى كيفيت قدرت خدا كى نشانيوں ميں سے ہے_

ان الله قادر على ان ينزل و ما من دابة فى الارض

۱۴_عن الرضا عليه‌السلام ان الله عزوجل انزل عليه القرآن فيه تبيان كل شي بيّن فيه الحلال و الحرام والحدود والاحكام و جميع ما يحتاج اليه الناس كملا فقال عزوجل ''ما فرطنا فى الكتاب من شيئا'' ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ خداوند عزوجل نے قرآن اپنے رسول(ص) پر نازل فرمايا_ قرآن ميں ہر چيز كا روشن بيان موجود ہے اس ميں حلال و حرام، حدود و احكام اور ہر اس چيز كو كہ جس كى لوگوں كو ضرورت تھي_ مكمل طور پر بيان كيا گيا ہے_ اور خداوند عزوجل كا ارشاد ہے كہ ''ہم نے اس كتاب ميں ، كسى چيز كى كمى نہيں ركھي''

____________________

۱) كافي، ج/ ۱ ص ۱۹۹ ح ۱ تفسير برہان ج/ ۱ ص ۵۲۴ ح ۱_

۱۱۲

آفرينش :كمال آفرينش ۴; نظام آفرينش كى خصوصيت ۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت كى نبوت پر دلائل ۶

آيات خدا : ۱۳

انسان :انسانوں كا اخروى حشر ۸; انسانوں كى ضروريات ۱۴;انسان كى معنوى (روحاني) ضروريات كا پورا ہونا ۵

بے جا توقعات : ۷

پرندے :پرندوں كا اخروى حشر ۸; پرندوں كى امت ۱; پرندوں كى پرواز ۲; پرندوں كى معاشرتى زندگى ۱;پرندوں كے پر ۲

چلنے والے جاندار :چلنے والے جانداروں كى اجتماعى زندگى ۱;چلنے والے جانداروں كى امت ۱

حيوانات :حيوانات كا اختيار ۹ ;حيوانات كا اخروى حشر ۵; حيوانات كا ارادہ ۹ ; حيوانات كا شعور ۹ ; حيوانات كى اخروى جزا۹;حيوانات كى اخروى سزا ۹ ; حيوانات كى ارتقائي حركت ۱۲ ; حيوانات كے فرائض ۹ ; حيوانات قيامت ميں ۹

خدا تعالي:اختصاصات خدا ۱۱; افعال خدا ۳; ربوبيت خدا كے مظاہر ۱۰; قدرت خدا كى نشانياں ۱۳

خداتعالى كى جانب پلٹنا :۱۱، ۱۲

روايت : ۱۴

قرآن :اعجاز قرآن ۵; تعليمات قرآن كى حدود ۱۴; قرآن كا ہدايت كرنا ۵; جامعيت قرآن ۵، ۶، ۱۴; قرآن كى خصوصيت ۵، ۶;كمال قرآن ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيت ۸

معجزہ :معجزے كى درخواست ۷;درخواستى معجزہ ۷

موجودات :موجودات كا انجام ۱۱; موجودات كا اخروى حشر ۸ ; موجودات كى زندگى ۱۳; موجودات كے علم كى كتاب ۳

لوح محفوظ :كتاب لوح محفوظ ۳; لوح محفوظ كا نقش ۳

ہدايت :ہدايت كا قانون كے مطابق ہونا ۷

۱۱۳

آیت ۳۹

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا صُمٌّ وَبُكْمٌ فِي الظُّلُمَاتِ مَن يَشَإِ اللّهُ يُضْلِلْهُ وَمَن يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور جن لوگوں نے ہمارى آيات كى تكذيب كى وہ بہرے گونگے تاريكيوں كيں پڑ ے ہوئے ہيں اور خدا جسے چاہتا ہے يوں ہى گمراہى ميں ركھتا ہے اور جسے چاہتا ہے صراط مستقيم پر لگا ديتا ہے

۱_ آيات الہى (قرآن )كو جھٹلانے والے، اندھيروں ميں پڑے ہوئے بہرے اور گونگے ہيں _

والذين كذبوا بآيتنا صم وبكم فى الظلمت

۲_ درك نہ كرنا اور جہالت و گمراہى كى تاريكيوں ميں ڈوبے رہنا (ہي) آيات الہى كو جھٹلانے كى اصل وجہ ہے_

والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم فى الظلمت

''صم و بكم'' (گونگا اور بہرا ہونا) تكذيب كرنے والوں كى حقيقت حال كو بيان كرنے كے علاوہ آيات الہى كى تكذيب كى اصل وجہ بھى ہوسكتى ہے_

۳_ درك نہ كرنا اور جہالت و گمراہى كے اندھيروں ميں ڈوبے رہنے آيات الہى كو جھٹلانے كا نتيجہ ہے_

والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم فى الظلمت من يشاء الله يضلله

جھٹلانے والوں كا بہرا گونگا ہونا، درك نہ كرنے اور انكى حيرانى و سرگردانى كى جانب كنايہ ہے_ احتمال ہے كہ يہ حالت، خداوند كى جانب سے ان كےلئے ايك قسم كى سزا ہو_ چنانچہ ''من يشاء اللہ'' اسى پر شاہد ہے_

۴_ آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا، معرفت حاصل كرنے كے راستوں سے محروم ہونا_

والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم

۵_ جو لوگ، زمين پر چلنے والے جانداروں اور انكى زندگى كے طور طريقوں سے قدرت خدا كا ادراك نہ كرسكيں ، وہ ان بہرے گونگے افراد كى مانند ہيں كہ جو اندھيرے ميں (پڑے) ہيں _

۱۱۴

وما من دابة فى الارض الى ربهم يحشرون والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم فى الظلمت

مذكورہ آيت اور گذشتہ آيت كے درميان ارتباط كا تقاضايہ مطلب ہوسكتاہو كہ طبيعت ميں موجود يہى آيت (نشانياں ) ہدايت كے ليے كافى ہيں _ اور جو لوگ، ان نشانيوں سے قدرت خدا (ان اللہ قادر على ان ينزل) كا ادراك نہ كرسكيں وہى اندھيرے ميں بھٹكنے والے بہرے و گونگے افراد ہيں _

۶_ ہدايت اور ضلالت، مشيت الہى سے مشروط ہے_من يشاء الله يضلله و من يشاء يجعله على صراط مستقيم

۷_ آيات الہى كو جھٹلانا، انسان كے گمراہ ہونے سے مشيت خدا كے متعلق ہونے كى راہ ہموار كرتاہے_

والذين كذبوا بآيتنا من يشاء الله يضلله

آيات الہى كو جھٹلانے اور اس كے آثار كى بات كے بعد مشيت الہى كى بحث كرنا، بعض انسانوں كو گمراہ كرنے سے مشيت الہى كے تعلق پيدا كرنے كے مقدمات فراہم كرنے كو ظاہر كررہاہے_

۸_ آيات خدا كو قبول كرنا، صراط مستقيم كى جانب انسان كى ہدايت سے مشيت الہى كے متعلق ہونے كى راہ ہموار كرتا ہے_والذين كذبوا بآيتنا ...يجعله على صراط مستقيم

۹_ بعض ہدايت يافتہ لوگوں كو صراط مستقيم پر قائم ركھ كرخداوند متعال كا ان پرخصوصى عنايت كرنا_

يجعله على صراط مستقيم

۱۰_ آيات الہى پر ايمان، فكر و ادراك كے صحيح و سالم ہونے كى علامت ہے_والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم فى الظلمت يجعله على صراط مستقيم

۱۱_ غور و فكر كرنے اور آيات الہى سے صحيح مفہوم اخذ كرنے كى قدرت كا سلب ہونا، خدا كى جانب سے گمراہ كرنے كى ايك علامت ہے_والذين كذبوا بآيتنا صم و بكم فى الظلمت من يشاء الله يضلله

جملہء ''من يشاء اللہ'' سے يہ معنى ظاہر ہوتاہے كہ آيات الہى كو جھٹلانے والوں كا بہرا و گونگا ہونا ہى انھيں گمراہ كرنے كے بارے ميں مشيت الہى كا پورا ہونا ہے_

۱۲_ آيات الہى پر ايمان (ہي) صراط مستقيم ہے_والذين كذبوا من يشاء الله يضلله و من يشاء يجعله على صراط مستقيم

مندرجہ بالا مفہوم، قرينہ مقابل سے اخذ كياگيا ہے_ يعنى جب آيات الہى كو جھٹلانا، گمراہ كرنا ہے

۱۱۵

تو اس كے مقابلے ميں ، آيات پر ايمان لانا صراط مستقيم ہے_

۱۳_عن ابى جعفر عليه‌السلام فى قوله ''الذين كذبوا باياتنا صم و بكم'' يقول : ''صم'' عن الهدى و ''بكم'' لا يتكلمون بخير ''فى الظلمات'' يعنى ظلمات الكفر (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''الذين كذبوا باياتنا ...'' كے بارے ميں روايت ہے كہ : آيات الہى كو جھٹلانے والے، ہدايت (كى آيات سننے) سے بہرے ہيں اور نيك بات كہنے سے گونگے ہيں ''وہ اندھيروں ميں پڑے ہيں '' يعنى كفر كے اندھيروں ميں

۱۴_ابوحمزه قال : سالت ابا جعفر عليه‌السلام عن قول الله عزوجل : الذين كذبوا باياتنا صم و بكم فى الظلمات ...'' فقال : نزلت فى الذين كذبوا باوصياء هم (۲)

ابوحمزہ كہتے ہيں ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے''الذين كذبوا ...'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : يہ آيت پيغمبر(ص) كے جانشينوں كو جھٹلانے والوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے

آيات خدا :آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا بہراہونا۱،۱۳; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا گونگا ہونا ۱،۱۳; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى ظلمت ۱، آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى محروميت ۴; آيات خدا كى تكذيب كے آثار ۳،۷; آيات خدا كى تكذيب كے عوامل ۲; آيات خدا كے درك كے موانع ۱۱

ادراك :سلامتى ادراك كى علائم ۱۰;عدم ادراك كے آثار ۲; موانع ادراك ۳

انبياعليه‌السلام :اوصيائے انبيا كو جھٹلانے والے ۱۴

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۸، ۱۰، ۱۲; ايمان كى راہيں ۵; متعلق ايمان ۸، ۱۰، ۱۲

بصيرت :صحيح بصيرت كا سلب ۱۱

تشبيھات :بہروں سے تشبيہ ۵; گونگوں سے تشبيہ ۵

جہالت :جہالت كى تاريكى ۳; جہالت كے آثار ۲; عوامل جہالت ۳

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۱۹۸، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۱۶ ح ۷_

۲) تفسير قمى ج ۱، ص ۱۹۹، نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۱۶ح ۷۵_

۱۱۶

خدا تعالي:خدا تعالى كا لطف ۹ ;خداتعالى كى قدرت كى نشانياں ۵ ; خدا تعالى كى مشيت ۶ ، ۷ ، ۸; خدا تعالى كے گمراہ كرنے كى نشانياں ۱۱

شناخت (معرفت):موانع شناخت ۴

صراط مستقيم : ۱۲

ظلمت :ظلمت ميں ڈوبنا ۵; ظلمت و تاريكى ميں ڈوبنے كے آثار ۲;ظلمت ميں ڈوبنے كے عوامل ۳

علم :علم سے محروم افراد ۴

قرآن :تشبيہات قرآن ۵; قرآن كو جھٹلانے والوں كا گونگا بہرا ہونا ۱; قرآن كو جھٹلانے والوں كى تاريكى ۱

كفر :ظلمت كفر ۱۳

كلام :نيك كلام سے امتناع ۱۳

گمراہ افراد : ۵گمراہى :گمراہى كى تاريكي۳; گمراہى كى راہيں ۷; گمراہى كے آثار ۲;گمراہى كے عوامل و اسباب ۳; منشائے گمراہى ۶، ۷

موجودات :موجودات كى زندگى سے عبرت ۵

ہدايت :صراط مستقيم كى ہدايت ۸، ۹;مقدمہ ہدايت ۸; منشائے ہدايت ۶، ۸

ہدايت يافتہ :ہدايت يافتہ لوگوں كے مقامات و درجات ۹

۱۱۷

آیت ۴۰

( قُلْ أَرَأَيْتُكُم إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللّهِ أَوْ أَتَتْكُمُ السَّاعَةُ أَغَيْرَ اللّهِ تَدْعُونَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

آپ ان سے كہئے كہ تمھارا كيا خيال ہے كہ اگر تمھارے پاس عذاب يا قيامت آجائے ثو كيا تم اپنے دعوے كى صداقت كى ميں غير خدا كو بلائو گے

۱_ تمام انسانوں كى فطرى پكار، خدا وند يكتا و يگانہ كى جانب توجہ كرنا ہے_قل ارء يتكم اغير الله تدعون

جملہ ''ارء يتكم'' ميں استفھام تقريرى ہے اور اس بات كا بيان ہے كہ انسان كے ليے خلق و امر ميں خدا وحدانيت كا اعتراف كرنے كے علاوہ كوئي چارہ نہيں _

۲_ پيغمبر(ص) لوگوں كو توحيدى فطرت كى جانب متوجہ كرنے اور ان كى سوئي ہوئي فطرت كو بيدار كرنے پر مامور ہيں _

قل ارء يتكم ان اتاكم اغير الله تدعون

۳_ عذاب الہى كا سامنا ہونے پر انسان كى توحيدى اور خدا طلب فطرت كا ظاہر اور بيدار ہوجانا_

قل ارء يتكم ان اتاكم عذاب الله

۴_ موت كا سامنا ہونے پر، انسان كى توحيدى فطرت كا بيدار ہونا_

قل ارء يتكم ان اتاكم عذاب الله اور اتتكم الساعة اغير الله تدعون

۵_ سختيوں اور مشكلات كے وقت، انسان كى توحيدى فطرت كا بيدار ہونا_

قل ارئيتكم ان اتاكم عذاب الله اغير الله تدعون

اگر چہ آيت ميں دوجگہ عذاب اور موت كا ذكر ہوا ہے_ ليكن واضح ہے كہ يہ ان سختيوں اور مشكلات كا ايك نمونہ ہے كہ جن سے انسان دوچار ہوتاہے_

۶_ رفا ہ و آسايش، توحيدى فطرت كے پوشيدہ ہونے اور دب جانے كے مقدمات فراہم كرتى ہے_

قل ارء يتكم ان اتى كم عذاب الله او اتتكم

۱۱۸

الساعة

چونكہ آيت ميں سختيوں اور مشكلات كو توحيدى فطرت كے بيدار ہونے كا سبب بتايا گيا ہے_ بنابرايں اس كے مقابلے ميں ، رفاہ و آسايش كى حالت ہے_ لہذا يہ فطرت كے دبنے اور پوشيدہ ہوجانے كا ايك سبب ہوسكتاہے_

۷_ عذاب، موت اور دوسرى سختيوں كے وقت، ہر قسم كے شرك اور غير خدا كى طرف ميلان كے بطلان كا روشن ہوجانا_قل ارء يتكم ان اتى كم عذاب الله او اتتكم الساعة اغير الله تدعون

۸_ مشكلات كے وقت، خدا كے علاوہ دوسرے معبودوں كى طرف توجہ كا نہ جانا، تمام جھوٹے خداؤں و معبودوں كے باطل ہونے كى دليل ہے_قل ارء يتكم ان كنتم صادقين

۹_ اگر مشركين صداقت سے بہرہ مند ہوتے تو سختيوں و مشكلات كے وقت خداوند يكتا كى جانب اپنے (اندروني) ميلان و رجحان كا اقرار كرتے_قل ارء يتكم اغير الله تدعون ان كنتم صادقين

۱۰_ خداوند يكتا كے اثبات كے ليے، دينى تجربے سے استفادہ كرنا توحيد و خداپرستى كى تبليغ كے طريقوں ميں سے(ايك طريقہ) ہے_قل ارء يتكم اغير الله تدعون

اس آيت اور اس جيسى دوسرى آيات ميں ، خداوند يكتا كى جانب متوجہ كرنے كے ليے جو طريقہ اپنايا گيا ہے اسے آج كل ''تجربہ ديني'' كے نام سے ياد كيا جاتاہے_ خدا نے بھى اسى طريقے كو اپنايا ہے اور جن اوقات ميں انسان خداوند يكتا كى جانب متوجہ ہوتاہے ان كى ياد دلائي ہے_

۱۱_ اگر مشركين اپنے شرك آميز اور باطل ادعا ميں سچے ہيں تو انھں چاہيئے كہ سختى و مشكل كے وقت اپنے خداؤں كى طرف توجہ كريں اور انھيں پكاريں _اغير الله تدعون ان كنتم صادقين

آسائش :آثار آسائش ۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲

احتجاج (حجت و دليل لانا) :مشركين سے احتجاج ۹، ۱۱

انسان :انسانى ميلانات ۱، ۳;فطرت انسان ۱، ۳، ۴، ۵

۱۱۹

باطل معبود :باطل معبودں كا بطلان ۱۱; باطل معبودوں كے بطلان كے دلائل ۸

بصيرت :بصيرت كے عوامل ۳، ۵، ۴

تبليغ :روش تبليغ ۱۰

تجربہ :آثار تجربہ ۱۰; تجربہ دينى سے فا دہ اٹھانا۱۰

توحيد :اثبات توحيد كا طريقہ ۱۰; توحيد كا اقرار ۹;موانع توحيد ۶

خدا تعالى :خداتعالى كے عذاب ۳

ذكر :ذكر خدا ۱

سختى :سختى ميں مبتلا ہونے كے آثار ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۱

شرك :شرك كے بطلان كا ظاہر ہونا ۷

صداقت :آثار صداقت ۹، ۱۱

عذاب :عذاب كے مشاہدے كے آثار ۳، ۷

فطرت :توحيدى فطرت ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶;فطرت كا احيا ۲; فطرت كے احيا كے عوامل ۴، ۳، ۵، ۷; فطرت كے پوشيدہ ہونے مقدمہ ۶

مشركين :مشركين كے ايمان كى شرائط ۹; مشركين كے دعوے۱۱

موت :موت كا سامنا ہونے كے آثار ۴، ۷

ميلانات :خدا كى جانب ميلان ۹

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

ثروت :اس كے آثار ۵

ثروتمند لوگ :انكى ذمہ دارى ۱۲;ثروتمند لوگ اور غزوہ تبوك ۲;گريز كرنے والے ثروت مند لوگ ۱،۱۰; گريز كرنے والے ثروتمند لوگوں كى تحقير ۴; گريز كرنے والے ثردتمند لوگوں كى ذلت ۳; گريز كرنے والے ثروتمند لوگوں كى مذمت ۴،۶

جہاد:اس سے گريز كرنے كا پيش خيمہ ۵; اس سے گريز كرنے كا گناہ ۱،۸; اس سے گريز كرنے كى سزا ۱;اس سے گريز كرنے كے آثار ۸،۹; اس سے گريز كرنے والوں كا حق كو قبول نہ كرنا ۱۰;اس سے گريز كرنے والوں كى تحقير ۴; اس سے گريز كرنے والوں كى ذلت ۳،۷; اس سے گريز كرنے والوں كے دلوں پر مہر لگنا ۷;اس سے معذور لوگوں كى ہمنشيني۱۱; اس كا شوق ركھنے والوں كى دلجوئي ۶;

جہالت :اسكے آثار ۱۱

خدا تعالى :اس كا دلجوئي كرنا ۶; اسكى طرف سے مذمت ۴،۶

دل :اس پر مہر لگنے كا پيش خيمہ ۸،۹;اس پر مہر لگنے كے آثار ۹

ذلت:اس كا پيش خيمہ۵

شناخت :اسكے موانع ۹

عقل:بے عقلى كے آثار ۱۱

علم :اسكى قدر و قيمت ۱۳

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والے اور حضرت محمد (ص) ۲

قدر وقيمت كا اندازہ لگانا :قدر و قيمت كا غلط اندازہ لگانے كے عوامل ۱۱

گناہ :اسكے آثار ۸،۹

۲۶۱

آیت ۹۴

( يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ قُل لاَّ تَعْتَذِرُواْ لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ وَسَيَرَى اللّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

يہ تخلف كرنے والے منافقين تم لوگوں كى واپسى پرطرح طرح كے عذر بيان كريں گے تو آپ كہہ ديجئے كہ تم لوگ عذر نہ بيان كرو ہم تصديق كرنے والے نہيں ہيں اللہ نے ہميں تمھارے حالات بتادئے ہيں _وہ يقينا تمھارے اعمال كو ديكھ رہا ہے اور رسول بھى ديكھ رہا ہے اس كے بعد تم حاضر و غيب كے عالم خدا كى بارگاہ ميں واپس كئے جاؤگے اور وہ تمھيں تمھارے اعمال سے باخبر كرے گا _

۱_ خدا تعالى كا خبر دينا كہ جنگ سے گريز كرنے والے قدرتمند لوگ ، جنگ تبوك سے مومنين كى واپسى پر بہانے تراشيں گے_يعتذرون اليكم اذا رجعتم اليهم

۲_ صدر اسلام كے مومنين كو جنگ تبوك سے گريز كرنے والے توانمند افراد كو مسترد كرنے اور ان كے بہانوں كو بے اثر شمار كرنے كا حكم _قل لا تعتذروا لن نؤمن لكم

۳_ خدا تعالى چاہتا ہے كہ مومنين اور انكا رہبر ، جہاد سے گريز كرنے والے توانمند لوگوں كے بہانوں پر اعتماد نہ كريں _

قل لا تعتذورا لن نؤمن لكم

۴_ پيغمبر اكرم(ص) كا و حى كے ذريعے مستقبل اور غيبى امور سے مطلع ہونا _يعتذرون اليكم اذا رجعتم

۵_ منافقين كى خيانتوں اور دغابازيوں كے ايك گوشے پر توجہ كا لازمہ يہ ہے كہ كبھى بھى ان پر اعتماد نہ كيا جائے_

لن نؤمن لكم قد نبا نا الله من اخباركم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' من اخباركم '' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو اور '' لن نؤمن '' ميں '' لن '' ابدى نفى كيلئے ہو _

۶_( جہاد و غيرہ جيسے) اجتماعى فرائض سے تخلف كرنے والوں كے مقابلے ميں موقف اختيار كرنا پيغمبر(ص) اور اسلامى معاشرے كے رہبر كى ذمہ دارى ہے_يعتذرون اليكم قل لا تعتذرو

مندرجہ بالا نكتہ اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ پہلے سب مومنين كو مخاطب كيا گيا ہے ليكن موقف كے اعلان كى ذمہ دارى صرف پيغمبر اكرم(ص) - كو سونپى گئي ہے_

۲۶۲

۷_ جہاد سے گريز كرنے والوں كيلئے توبہ كے دروازے كا كھلا ہونا، باوجود اس كے كہ مومنين كو ان كے عذر قبول نہ كرنے كا حكم ہے_*لن نؤمن لكم و سيرى الله عملكم و رسوله

ہو سكتا ہے جملہ '' سيرى اللہ ...'' اس جہت كو بيان كرنے كيلئے ہو كہ اگر چہ مومنين كو جہاد سے گريز كرنے والوں كے بہانوں پر توجہ نہيں دينى چاہيے ليكن اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ان كيلئے توبہ كا اب كوئي راستہ نہيں ہے بلكہ انكى توبہ كا دارو مدار ان كى آئندہ كى كار كردگى پر ہے كہ جس پر خدا و پيغمبر(ص) ناظر ہوں گے_

۸_ انسان كا عمل اسكے باطن اور ايمان كى حقيقت كو واضح كرتا ہے_و سيرى الله عملكم و رسوله

اس آيت كريمہ سے پتا چلتا ہے كہ لوگوں كے زبانى دعووں كا كوئي اثر نہيں ہے اور جس چيز پر فيصلے كا دارو مدار ہے وہ انكى آئندہ كى كاركردگى ہے كہ جس پر خدا و رسول(ص) ناظر ہوں گے _

۹_ خدا تعالى كا خبر دينا كہ جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں كے عذر بے بنياد ہيں كيونكہ آئندہ بھى انكى يہى حالت اور جنگ سے گريز جارى رہے گا _قل لا تعتذروا لن نؤمن لكم سيرى الله عملكم

ہو سكتا ہے جملہ '' سيرى اللہ '' گريز كرنے والوں كے عذر كے قبول نہ ہونے كى علت كا بيان ہو يعنى مستقبل ميں انكى منفى كاركردگى انكى معذرت كے نادرست ہونے كى بہترين دليل ہوگى _

۱۰ _ خدا تعالى كى طرف سے جہاد سے گريز كرنے والے توانمند افراد كو ان كے اس گريز كے جارى رہنے كى صورت ميں مزيد رسوائي كے امكان كى دھمكى _

و سيرى الله عملكم و رسوله

ہو سكتا ہے جملہ'' سيرى الله عملكم و رسوله '' جنگ سے گريز كرنے والوں كو مستقبل ميں انكى اس غلط روش سے باز ركھنے كيلئے تنبيہ ہو _

۱۱_ اسلامى نظام كے رہبر كيلئے، منافقين اور اجتماعى ذمہ داريوں سے گريز كرنے والے عناصر كى سرگرميوں پر كڑى نظر ركھنا ضرورى ہے_و سيرى الله عملكم و رسوله

نظارت كا خدا و رسول كے ساتھ مختص ہونا ،باوجود اس كے كہ گريز كرنے والوں كى سرگرميوں كو سب لوگ ديكھيں گے ، شايد اس وجہ سے ہو كہ انكى نظارت كا ان كے ساتھ عملى سلوك كرنے ميں بنيادى كردار ہے_

۲۶۳

قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتہ '' رسولہ'' سے الغاء خصوصيت كرنے اور اسے پيغمبر (ص) كے اجتماعى مقام تك تعميم دينے كى بنا پر ہے_

۱۲_ پيغمبراكرم (ص) كا وحى اور ہدايت الہى كے سائے ميں گريز كرنے والوں كے پوشيدہ اعمال سے آگاہ ہونا _

و سيرى الله عملكم و رسوله

نظارت اور ديكھنے كا صرف خدا و رسول كى طرف منسوب ہونا بتاتاہے كہ ممكن ہے گريز كرنے والوں كے اعمال دوسروں پر مخفى رہيں _

قابل ذكر ہے كہ '' اللہ '' اور '' رسولہ'' كے در ميان '' عملكم '' كا فاصلہ ، ہو سكتا ہے اس بات كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہو كہ پيغمبر (ص) كا علم خدا تعالى كے علم كے طول ميں ہے اور اس كا پر تو ہے_

۱۳_ انسان كا اس بات كى طرف متوجہ ہونا كہ اسكے اعمال خدا و رسول كى زير نگرانى ہيں اسے گريز كرنے اور غلط روش سے بچاتا ہے_و سيرى الله عملكم و رسوله

خدا و رسول كى نگرانى كى ياد دہانى ظاہرا گريز كرنے والوں كو انحراف اور غلط روش سے دور كرنے كيلئے ہے_

۱۴_ جزيرة العرب ميں دين كى حكمرانى كى بنيادوں كو مزيد محكم كرنا جہاد اور جنگ تبوك ميں مومنين كى كاميابى كے سائے ميں ہے_يعتذرون اليك اذا رجعتم اليهم

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيات جنگ تبوك كے بارے ميں ہيں كہ جس ميں مسلمانوں كو كاميابى ہوئي اور خدا تعالى كا يہ فرمانا كہ اس كامياب جنگ سے واپس پلٹنے پر جنگ سے گريز كرنے والے بہانے تلاش كريں گے كہا جاسكتا ہے كہ اسكى وجہ صرف ان كا اپنے اندر ذلت و كمزورى اور مومنين ميں قدرت و طاقت كا احساس كرنا تھا_

۱۵_ آخر كار سب انسانوں كو جبراً اس خدا كى بارگاہ ميں پلٹنا ہے جو ظاہر و مخفى سے آگاہ ہے_

ثم تردون الى عالم الغيب والشهادة_

'' تردون'' كا مجہول لانا ہو سكتا ہے جبرى واپسى

۲۶۴

كى طرف اشارہ ہو _

۱۶_ بارگاہ خدا وندى ميں غيب و شہود اور مخفى و آشكار برابر ہيں _عالم الغيب و الشهادة

۱۷_ انسان كا بارگاہ خداوندى ميں اپنى جبرى واپسى كى طرف متوجہ رہنا اس كيلئے ايك تنبيہ ہے_

ثم تردون الى فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۸_ خدا تعالى كى طرف سے گريز كرنے والوں اور منافقين كو رسوائي اور آخرت ميں ان كے اسرار كے افشاء ہونے كى دھمكى _فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۹_ انسان اپنى ہر حركت اور روش كا ذمہ دار اور قيامت كے دن اس كا جواب دہ ہے_فينبئكم بما كنتم تعملون

۲۰ _ انسان كى دنياوى خلاف ورزيوں كا آخرت ميں ظاہر ہو جانا اس كيلئے دشوار اور ناخوشآيند ہے_

فينبئكم بما كنتم تعملون

خدا تعالى كا اس چيز كى دھمكى دينا انسان كى اس سے پريشانى كا پتا ديتا ہے_

۲۱_ قيامت ، انسان كے بارگاہ خدا ميں حاضر ہونے، اپنے سب كاموں سے آگاہ ہونے عدالت كے كٹہرے ميں كھڑے ہونے اور اس كے انجام كے معين ہونے كا دن _ثم تردون الى عالم الغيب و الشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون

۲۲_ امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان'' عالم الغيب و الشهادة '' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے :''الغيب ما لم يكن والشهادة ما قد كان'' غيب وہ ہے جو معرض وجود ميں نہيں آيا اور شہادت وہ ہے جو وجود ميں آچكا ہے_(۱)

اجتماعى كنٹرول :اس كا ذمہ دار۱۱;اسكے عوامل ۱۳

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱۴

افشا كرنا :آخرت ميں افشا كرنے كا سخت ہونا ۲۰; آخرت ميں افشا كرنے كا ناخوشايند ہونا ۲۰

انحراف :اسكے موانع ۱۳

انسان :

____________________

۱)معانى الاخبار ص ۱۴۶ ح ۱_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۵۱ح ۱_

۲۶۵

اس كا انجام ۱۵;اسكو تنبيہ ۱۷;اسكى اخروى بازپرس ۲۱; اسكى ذمہ دارى ۱۹

ايمان :اسكى علامات ۸

ثروتمند لوگ:گريز كرنے والے ثروتمند لوگوں كا عذر پيش كرنا ۱،۳;گريز كرنے والے ثروتمند لوگوں كو دھمكى ۱۰ ; گريز كرنے والے ثروتمند لوگوں كى رسوائي ۱۰

جزيرة العرب :اسكى تاريخ ۱۴; اس ميں دين كى حكمرانى ۱۴

جہاد :اس سے گريز كرنے والوں كا عذر پيش كرنا ۳; اس سے گريز كرنے والوں كو دھمكى ۱۰،۱۸; اس سے گريز كرنے والوں كى اخروى رسوائي ۱۸;اس سے گريز كرنے والوں كى توبہ كا قبول ہونا ۷; اس سے گريز كرنے والوں كى رسوائي ۱۰;اس سے گريز كرنے والوں كے رازوں كا افشاء كرنا ۱۸;اس سے گريز كرنے والوں كے عذر كو مسترد كرنا ۷

خدا تعالى :اس كا علم ۱۷; اس كا علم غيب ۱۶; اسكى دھمكياں ۱۰،۱۸; اسكى نظارت ۱۳;اسكى ہدايت كے آثار ۱۲; اسكے علم كى خصوصيات ۱۶;اس كے نواہى ۳

خدا تعالى كى طرف پلٹنا :اسكا حتمى ہونا ۱۵

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۳،۶،۱۱;دينى راہنما اور گريز كرنے والے ۳،۶

روايت ۲۲

شناخت :اس كا ذريعہ ۸

شہود:اس سے مراد ۲۲

عمل :اسكے آثار ۸

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كا عذر پيش كرنا ۱،۲; اس سے گريز كرنے والوں كے عذر كا مسترد ہونا ۹; اس سے گريز كرنے والوں كے گريز كا دائمى ہونا ۹;اس ميں كاميابى كے آثار ۱۴

غيب :اس سے مراد ۲۲

قرآن كريم:اسكى پيشين گوئياں ۱،۹

قيامت :اسكى خصوصيات ۲۱;اس ميں بازپرس ۱۹; اس ميں

۲۶۶

حقائق كا ظاہر ہونا ۲۱

محمد(ص) :آپ(ص) اور جہاد سے گريز كرنے والے ۶; آپ(ص) اور گريز كرنے والے ۱۲;آپ (ص) كا علم غيب ۴،۱۲; آپ (ص) كى ذمہ دارى ۶; آپ (ص) كى نظارت ۱۳; آپ (ص) كى ہدايت ۱۲

منافقين :ان پر اعتمادنہ كرنے كے عوامل ۵;انكو دھمكى ۱۸; انكى اخروى رسوائي ۱۸;ان كے راز كا افشاء كرنا ۱۸

مؤمنين :انكى ذمہ دارى ۳،۷;صدر اسلام كے مومنين اور گريز كرنے والے ثروتمند لوگ۲; صدر اسلام كے مومنين كى ذمہ دارى ۲; مومنين اور جہاد سےگريز كرنے والے ۳

نافرمانى :اسكے موانع ۱۳

وحى :اس كا كردار ۴،۱۲

ياددہانى :اعمال پر نظر ركھنے والوں كى ياددہانى كے اثرات ۱۳;خدا تعالى كى طرف پلٹ كر جانے كى ياددہانى كرنا ۱۷;گريز كرنے والوں كے عمل كى ياددہانى كى اہميت ۱۱; منافقين كى خيانت كى ياددہانى كے اثرات ۵; منافقين كى سازشوں كى ياددہانى كے اثرات ۵

آیت ۹۵

( سَيَحْلِفُونَ بِاللّهِ لَكُمْ إِذَا انقَلَبْتُمْ إِلَيْهِمْ لِتُعْرِضُواْ عَنْهُمْ فَأَعْرِضُواْ عَنْهُمْ إِنَّهُمْ رِجْسٌ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ جَزَاء بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ )

عنقريب بہ لوگ تمھارى واپسى پر خدا كى قسم كھائيں گے كہ تم ان سے در گذر كردو تو تم كنارہ كشى اختيار كر لو يہ مجسمہ خباثت ہيں _ ان كاٹھكانا جہنم ہے جو ان كے كئے كى صحيح سزا ہے _

۱_ جنگ تبوك سے گريز كرنے والے منافقين كا جھوٹى قسم كھانا تا كہ مومنين ان كے اس كام سے در گزر كر ديں اور ان كے درپے نہ ہوں _سيحلفون بالله لكم اذا انقلبتم اليهم لتعرضو

۲۶۷

عنهم

۲_ مومنين كے جہاد ميں كاميابى كے ساتھ واپسى كے بعد جنگ تبوك سے گريز كرنے والے ( منافقين ) كا ذلت اور ناتوانى ميں گرفتار ہو جانا _سيحلفون بالله لكم اذا انقلبتم

۳_ منافقين كا اپنے برے كردار كو پنہان كرنے كيلئے معنوى اقدار سے غلط استفادہ كرنا _سيحلفون بالله لكم اذا انقلبتم

۴_ جنگ تبوك سے گريز كرنے والے ( منافقين ) جہاد سے واپس آنے والے مومنين كى تنقيد كا نشانہ تھے اور مومنين ان كے درپے تھے_سيحلفون بالله لتعرضو

۵_ جہاد كرنے والے مومنين كى طرف سے منافقين اور صدر اسلام كے جہاد سے گريز كرنے والوں كو نظر انداز كرنا اور انكا تنہا ہو جانا ان كيلئے ناقابل برداشت سزا تھي_سيحلفون بالله لتعرضوا عنهم

منافقين كا قسم كھانا تا كہ مومنين اس سے چشم پوشى كرليں ان كيلئے عرصہ حيات كے تنگ ہو جانے كى دليل ہے_

۶ _ خدا تعالى كى طرف سے مومنين كو جنگ سے گريز كرنے والے منافقين كى جھوٹى قسموں سے متا ثر نہ ہونے كى ہدايت _

فاعرضوا عنهم

۷_ منافقين اور جہاد سے گريز كرنے والوں سے روگردانى كرنا اور انہيں معاشرے ميں مسترد كرنا اور تنہا كردينا ضرورى ہے_فاعرضوا عنهم

۸_ جہاد سے گريز كرنے والے منافقين آلودگى اور پليدى كا مظہر ہيں _انهم رجس

'' انہم ذو رجس '' كے بجائے '' انہم رجس'' مبالغہ كو بيان كر رہا ہے_

۹_ مومنين كو ہر قسم كى پليدى ( مادى اور معنوى ) سے اجتناب كرنے اور اس كا مقابلہ كرنے كا حكم _انهم رجس

''رجس'' ( پليد ہونا ) منافقين سے اعراض كے واجب ہونے كى علت كے طور پر ذكر كيا گيا ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ اصولى طور پر ہر قسم كى پليدگى سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

۱۰_ جہاد سے گريز كرنے والے منافقين كى شديد پليدگى ان سے روگردانى اور اعراض كرنے كے وجوب كا معيار ہے_

فاعرضوا عنهم انهم رجس

'' انہم رجس'' اعراض كے حكم كى علت كا بيان ہے_

۲۶۸

۱۱ _ جہاد سے گريز كرنا اور جھوٹى قسميں كھانا منافقت اور پليدگى كى علامت ہے_يعتذرون اليكم سيحلفون بالله انهم رجس

۱۲_ جہاد سے گريز كرنے والے منافقين كا آخرى انجام اور ٹھكانا جہنم ہے_ما واهم جهنم

۱۳_منافقين كا پليد اور دوزخى ہونا ان كے اپنے مسلسل ناشائستہ اعمال كا نتيجہ ہے_

انهم رجس و ما واهم جهنم جزاء بما كانوا يكسبون

۱۴_ دوزخ ان لوگوں كا آخرى انجام اور ٹھكانا ہے جو پليدى كا مظہر ہيں _انهم رجس و ما واهم جهنم

احكام :۱۰انكى تشريع كا معيار ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۲،۴

اقدار:ان سے سوء استفادہ كرنا ۳

پليدگى :اس سے اجتناب ۹; اس كا مقابلہ كرنا ۹; اسكى نشانياں ۸،۱۱

پليد لوگ:انكا انجام ۱۴;يہ لوگ جہنم ميں ۱۴

جہاد:اس سے گريز كرنا ۱۱; اس سے گريز كرنے والوں سے اعراض كا فلسفہ ۱۰;اس سے گريز كرنے والوں سے اعراض كا واجب ہونا ۱۰;اس سے گريز كرنے والوں سے اعراض كرنے كى اہميت ۷; اس سے گريز كرنے والوں سے متاثر ہونا ۶; اس سے گريز كرنے والوں كا انجام ۱۲; اس سے گريز كرنے والوں كا پليد ہونا ۸،۱۰ ;اس سے گريز كرنے والوں كو نظر انداز كرنا ۵،۷; اس سے گريز كرنے والوں كى قسم كى پروا نہ كرنا ۶;اس سے گريزكرنے والوں كے جھوٹ سے بے اعتنائي كرنا ۶; اس سے گريز كرنے والے جہنم ميں ۱۲

جہنمى لوگ :۱۲،۱۴

خدا تعالى :اسكى ہدايات ۶

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں سے درگزر كرنا ۱;اس سے گريز كرنے والوں كى ذلت ۲; اس سے گريز كرنے والوں كى قسم ۱; اس سے گريز كرنے والوں كى مذمت ۴; اس سے گريز كرنے والوں

۲۶۹

كے ساتھ عملى سلوك ۱،۴; اس سے گريز كرنے والے اور مومنين ۱;اس ميں كاميابى كے اثرات ۲

قسم :جھوٹى قسم ۱،۱۱

منافقت:اسكى نشانياں ۱۱

منافقين :ان سے اعراض كا فلسفہ ۱۰ ; ان سے اعراض كا واجب ہونا ۱۰;ان سے اعراض كرنے كى اہميت ۷; ان سے متاثر ہونا ۶; انكا انجام ۱۲; ان كا پليد ہونا ۸،۱۰; انكا سوء استفادہ كرنا ۳; ان كے پليد ہونے كے عوامل ۱۳;ان كے ناپسنديدہ عمل كے آثار ۱۳; انہيں نظر انداز كرنا ۵،۷;صدر اسلام كے منافقين كى قسم ۱; يہ اور معنوى اقدار ۳; يہ اور ناپسنديدہ عمل كو چھپانا ۳; يہ لوگ جہنم ميں ۱۲،۱۳

مومنين :انكو نصيحت ۶; انكى شرعى ذمہ دارى ۹; يہ اور جہاد سے گريز كرنے والے ۵; يہ اور صدر اسلام كے منافقين ۵; يہ اور غزوہ تبوك سے گريز كرنے والے ۴

واجبات :۱۰

آیت ۹۶

( يَحْلِفُونَ لَكُمْ لِتَرْضَوْاْ عَنْهُمْ فَإِن تَرْضَوْاْ عَنْهُمْ فَإِنَّ اللّهَ لاَ يَرْضَى عَنِ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ )

يہ تمھارے سامنے قسم كھا تے ہيں كہ تم ان سے راضى ہو جاؤتو اگر تم راضى بھى ہو جاؤ توخدا فاسق قوم سے راضى ہونے والا نہيں ہے _

۱_ جہاد كرنے والے مومنين كو راضى كرنے كيلئے جنگ تبوك سے گريز كرنے والے قدرتمند لوگوں كا قسميں كھانا_

يحلفون لكم لترضوا عنهم

۲_خداتعالى كى طرف سے مومنين كو منافقين كى رياكاري اور جھوٹى قسموں سے متأثر ہونے سے خبرداركرنا_

فان ترضوا عنهم فان الله لايرضى عن القوم الفاسقين

۳_ جہاد كرنے والے مومنين كا جنگ تبوك سے گريز كرنے والے ( منافقين ) سے ناخوش ہونا _

۲۷۰

يحلفون لكم لترضوا عنهم

۴_ صدر اسلام كے گريز كرنے والے منافقين كيلئے مومنين كو راضى كرنے كى اہميت _يحلفون لكم لترضوا عنهم

۵_ اپنے اہداف كو حاصل كرنے كيلئے جھوٹى قسميں كھانا منافقين كى روش ہے_سيحلفون بالله يحلفون لكم

۶_ منافقين كے مومنين كو راضى كر لينے كا لازمہ خدا تعالى كا ان سے راضى ہو جانا نہيں ہے_

فان ترضوا عنهم فان الله لا يرضى عن القوم الفاسقين

۷_ انسان كيلئے رضائے الہى كو اہميت دينا ضرورى ہے نہ صرف لوگوں كو راضى كرنا _فان ترضوا عنهم فان الله لا يرضى عن القوم الفاسقين

۸_ فسق ( فرامين الہى كى مخالفت كرنا ) خدا تعالى كے انسان سے راضى اور خوش ہونے سے مانع ہے_

فان الله لا يرضى عن القوم الفاسقين

۹_ منافقين اور جہاد سے گريز كرنے والے قدرتمند لوگ فاسق اور خدا كى رضاسے محروم ہيں _

يحلفون لا يرضى عن القوم الفاسقين

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳

جہاد :اس سے گريز كرنے والوں كا فاسق ہونا ۹; اس سے گريز كرنے والوں كا محروم ہونا ۹

خدا تعالى :اس كا خبر دار كرنا ۲;اس كى رضا كى اہميت ۷; اسكى رضا كے عوامل ۶; اسكى رضاكے موانع ۸

خدا كى رضا:اس سے محروم لوگ ۹

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كا جھوٹ بولنا ۱; اس سے گريز كرنے والوں كى قسم ۱;اس سے گريز كرنے والے ; اسكے مجاہدين كى ناخشنودي۳

فاسقين: ۹

فسق:اسكے آثار ۸

قسم :جھوٹى قسم ۱،۲،۵

لوگ:انكے راضى ہونے كى قدر و قيمت ۷

۲۷۱

منافقين :ان سے متاثر ہونا ۲; انكا فسق ۹;انكى ريا كارى ۲; انكى قسم ۲،۵; انكى محروميت ۹;ان كے ساتھ عملى سلوك كيسا ہو ۵; يہ اور مومنين كا راضى ہونا ۴،۶

مومنين :انكا راضى ہونا ۱; انكو خبر دار كرنا ۲;ان كے راضى ہونے كى اہميت ۴; يہ اور غزوہ تبوك سے گريز كرنے والے ۳

نافرمانى :خدا كى نافرمانى كے آثار ۸

آیت ۹۷

( الأَعْرَابُ أَشَدُّ كُفْراً وَنِفَاقاً وَأَجْدَرُ أَلاَّ يَعْلَمُواْ حُدُودَ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى رَسُولِهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

يہ ديہاتى كفر اور نفاق ميں بہت سخت ہيں اور اسى قابل ہيں كہ جو كتاب خدا نے اپنے رسول پر نازل كى ہے اس كے حدود اور احكام كو نہ پہچانيں اور اللہ خوب جاننے والا اور صاحب حكمت ہے_

۱_ زمان بعثت ميں جزيرة العرب كے باديہ نشين لوگ كفر و نفاق پر زيادہ ڈٹے ہوئے تھے اور حق بات كو قبول نہ كرنے ميں زيادہ سخت تھے_الاعراب اشد كفراً و نفاقا

۲_ زمان بعثت ميں جزيرة العرب كے باديہ نشين لوگ دينى ثقافت سے دور اور اتنے جاہل تھے كہ احكام الہى كى حدود كى صحيح شناخت نہ كرسكتے تھے_الاعراب اشد كفراً و نفاقاً و اجدر ان لا يعلموا حدود ما انزل الله

۳_ صاحبان تمدن و ثقافت كى نسبت اس سے دور رہنے والے بدؤوں كے كفر و نفاق كا شديد تر ہون

الاعراب اشد كفرا و نفاقا

۴_ كفر و نفاق كے درجے ہيں اور يہ كم اور زيادہ ہوتے ہيں _الاعراب اشد كفراً و نفاقا

۵_ انسان كے اديان الہى كے حقائق و معارف كى نسبت موقف اختيار كرنے ميں اجتماعى اور ثقافتى

۲۷۲

ماحول كا اثر _الاعراب اشد كفراً و نفاقا

۶_ خدا تعالى كى عالمانہ اور حكيمانہ آيات كے مقابلے ميں كفر و نفاق اختيار كرنا انسان كى جہالت اور پست ثقافت كى دليل ہے اگر چہ ظاہراً وہ متمدن ہى ہو_الاعراب اشد كفراً و نفاقاً و اجدرا لا يعلموا حدود ما انزل الله على رسوله و الله عليم حكيم

اگر چہ يہ آيت كريمہ ظاہراً باديہ نشين لوگوں كى كفر و نفاق والى خصلت كو متعارف كرا رہى ہے ليكن اسكے اس بيان سے كفر و نفاق اور پست ثقافت كے در ميان ايك قسم كا تلازم بھى ثابت ہو جاتا ہے_

۷_ حدود و احكام سے جاہل لوگ باديہ نشينوں كى طرح تمدن سے دور ہيں اگر چہ شہر ميں ہى رہتے ہوں _

الاعراب اجدر الا يعلموا حدود ما انزل الله

اس آيت كريمہ سے باديہ نشين ہونے اور احكام الہى كو نہ جاننے كے در ميان تلازم سمجھ ميں آتا ہے_

۸_ باديہ نشين ہونا اور اجتماعى ثقافت سے دور ہونا حدود و احكام الہى سے نا آگاہ ہونے كا پيش خيمہ ہے_

الاعراب و اجدر الا يعلموا حدود ما انز ل الله

۹_ تمدن و دانش سے دور ہونا ، اسلام كى نظر ميں قابل مذمت چيز ہے_الاعراب اشد و اجدر الا يعلمو

۱۰ _ معاشرتى علم و دانش اور ثقافت اگر اعلى ہو تو يہ حدود و احكام الہى كے گہرے ادراك اور انہيں قبول كرنے كا پيش خيمہ بنتے ہيں _الاعراب اجدر الا يعلموا حدود ما انزل الله

اس چيز كا بيان كرنا كہ باديہ نشين لوگ حدو دالہى كے ادراك سے دور ہيں اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ متمدن اور اہل دانش ہوناحدود الہى كى شناخت كا بہتر ذريعہ ہے_

۱۱_ متمدن اور صاحبان علم و ثقافت كى ذمہ دارى ان لوگوں كى نسبت زيادہ ہے جو باديہ نشين اور ثقافت سے دور ہيں _

الاعراب و اجدر الا يعلموا حدود ما انزل الله

آيت كريمہ كا لحن اگر چہ ديہاتى لوگوں كى توبيخ اور ڈانٹ ڈپٹ ہے ليكن كلمہ '' اجدر'' ايك جہت سے بتا تا ہے كہ انكى شرعى ذمہ دارى ان كے موقع و محل كى مناسبت سے ہلكى ہے اور اسكے مقابلے ميں شہرنشين اور متمدن لوگ علم و دانش كے بہتر و سائل ركھنے كى وجہ سے زيادہ ذمہ دار ہيں _

۱۲_ جہل اور لاعلمى كفر و نفاق كا اصلى سبب ہے_الاعراب اشد كفراً و نفاقاً و اجدر الا يعلمو

۲۷۳

مندرجہ بالا نكتہ'' اجدر الا يعلموا'' اور''اشد كفراً و نفاقاً '' كے آپس كے ارتباط سے حاصل ہوتا ہے_

۱۳_پيغمبراكرم (ص) پر نازل ہونے والے خدا تعالى كے حدود و احكام علم و حكمت كى بنياد پر ہيں _

حدود ما انزل الله على رسوله و الله عليم حكيم

۱۴_ خدا تعالى كى طر ف سے مومنين كو بيرونى دشمن (جنگ تبوك ميں رومى لوگ) كے خلاف كا مياب جنگ لڑنے كے بعدانہيں اپنے جوار ميں رہنے والے كفر پيشہ ديہاتى لوگوں كے خطرہ سے غافل نہ رہنے كى نصيحت _ *

الاعراب اشد كفراً و نفاقا

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ اس سے پہلے والى آيات مومنين كى جنگ تبوك سے كامياب واپسى كے بارے ميں ہيں ، احتمال ہے كہ يہ آيت كريمہ مجاہد مومنين كو خبر دار كررہى ہو كہ اس كاميابى كے بعد امن كا احساس نہ كريں اور توجہ ركھيں كہ ان كے اطراف ميں رہنے والے جاہل اور كفر پر ڈٹے ہوئے باديہ نشين لوگ ان كيلئے سنجيدہ خطرہ ہيں _

۱۵_ پيغمبر اكرم (ص) كے زمانہ ميں جزيرة العرب كے لوگ دو گروہ تھے ديہاتى اور شہرى _الاعراب اشد كفراً و نفاق

۱۶_ خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا) اور حكيم ( حكمت والا) ہے_و الله عليم حكيم

احكام :احكام اور علم خدا ۱۳; ان سے جاہل ہونا ۷; ان سے جاہل ہونے كا پيش خيمہ ۸;انكى خصوصيات ۱۳; ان كے ادراك كا پيش خيمہ ۱۰;

اسلام :اسلام اور تمدن ۹; صدر اسلام كى تاريخ ۱۵

اسما و صفات :حكيم ۱۶; عليم ۱۶

باديہ نشين لوگ:انكا كفر ۳; انكا نفاق ۳; انكى خصوصيات ۳;انكى ذمہ دارى ۱۱

تشبيہ :باديہ نشينوں كے ساتھ تشبيہ ۷

تمدن:اسكى اہميت ۹

جزيرة العرب :اسكے باديہ نشين لوگ اور احكام ۲;اسكے باديہ نشينوں كا بے ثقافت و دانش ہونا ۲; اسكے باديہ

۲۷۴

نشينوں كا حق كو قبول نہ كرنا ۱; اسكے باديہ نشينوں كا كفر ۱; اسكے باديہ نشينوں كا نفاق ۱; اسكے باديہ نشينوں كى خصوصيات ۱،۲; اس ميں باديہ نشينوں كا ہونا ۱۵; اس ميں شہرى لوگوں كاہونا ۱۵

جہالت:اسكى مذمت ۹; اسكى نشانياں ۶;اسكے آثار ۱۲

حدود الہى :ان سے جاہل ہونا ۷; ان سے جاہل ہونے كا پيش خيمہ ۸; ان كى خصوصيات ۱۳

خدا تعالى :اسكى تنبيہ ۱۴

دين:اسكے درك كا ذريعہ ۱۰

ديہاتى ہونا :اسكے آثار ۸

شناخت:اسكے عوامل ۵

علم :اسكى اہميت ۹;اسكے آثار ۱۰

غزوہ تبوك :اس ميں كا ميابى ۱۴

كفر :آيات الہى كے ساتھ كفر كے آثار ۶;اسكے درجے ۳،۴; اسكے عوامل ۱۲

ماحول:اجتماعى ماحول كے اثرات ۵;علمى اور ثقافتى ماحول كے اثرات ۵

متمدن لوگ ۳

انكا نفاق ۱،۳; انكى ذمہ دارى ۱۱; غير متمدن لوگ ۳،۷;غير متمدن لوگوں كا كفر ۱،۳

موقف اختيار كرنا :اس ميں مؤثرعوامل ۵

مومنين :صدر اسلام كے مومنين اور باديہ نشين كافر ۱۴; صدر اسلام كے مومنين كو تنبيہ ۱۴

نفاق:اسكے آثار ۶; اسكے درجے ۳،۴; اسكے عوامل ۱۲

۲۷۵

آیت ۹۸

( وَمِنَ الأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَماً وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ عَلَيْهِمْ دَآئِرَةُ السَّوْءِ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )

انھيں اعراب ميں وہ بھى ہيں جو اپنے انفاق كو گھاٹا سمجھتے ہيں اور آپ كے بارے ميں مختلف گردشوں كا انتظار كيا كرتے ہيں تو خود ان كے اور پر برى گردش كى مار ہے اور اللہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے_

۱_عصر بعثت كے بعض پست ثقافت ديہاتى لوگ (زكات و صدقات ) كو تاوان سمجھتے تھے _

و من الاعراب من يتخذ ما ينفق مغرما

۲_ انفاق كو خسارہ شمار كرنا جہالت اور بے ثقافت ہونے كى علامت ہے_و من الاعراب من يتخذ ما ينفق مغرما

۳_ دينى معارف اور الہى اقدار سے جہالت اور انكا عدم ادراك انہيں برا سمجھنے اور ناروا شمار كرنے كا عامل ہے_

و اجدر الا يعلموا حدود ما انزل الله يتخذ ما ينفق مغرما

جملہ ( يتخذ ما ينفق مغرماً) ہو سكتا ہے اس چيز كا ايك نمونہ ہو جو سابقہ آيت ميں باديہ نشين لوگوں كى جہالت اور نادانى كے بارے ميں بطور كلى بيان كى گئي ہے_

۴_ عصر پيغمبر (ص) ميں واجب مالياتى حقوق اورانفاق كا موجود ہونا_

و من الاعراب من يتخذ ما ينفق مغرما ً و يتربص بكم الدوائر

جملہ(يتربص بكم الدوائر) بتا رہا ہے كہ باديہ نشين لوگ انفاق سے جان چھڑانے كيلئے كسى فرصت كے انتظار ميں تھے _ اس كا مطلب يہ ہے كہ وہ اپنے آپ كو اسكے ادا كرنے پر مجبور سمجھتے تھے_

۵_ بعض باديہ نشين لوگوں كا پيغمبر(ص) اور اسلامى حكومت كو مالى انفاق اور ٹيكس ادا كرنے سے ناراضى اور سخت برہم ہونا _

و من الاعراب و يتربص بكم الدوائر

۶_بعض باديہ نشين لوگ ٹيكس كى ادائيگى سے چھٹكاراپانے كيلئے پيغمبر (ص) اور مسلمانوں كے بلاؤں اورحادثات ميں گرفتار ہونے كى آرزو كرتے تھے_و من الاعراب من يتخذ ما ينفق مغرما ً و يتربص بكم الدوائر

۲۷۶

۷_ بعض لوگوں كى پيغمبر (ص) اور اسلام كے ساتھ دشمنى كى بنياد مادى اور مالى امور تھے_

يتخذ ما ينفق مغرما ً و يتربص بكم الدوائر

۸_ صدر اسلام كے بعض باديہ نشين لوگوں كا با دل نخواستہ اور جبرى انفاق كا اقدام كرنا _

و من الاعراب من يتخذ ما ينفق مغرما ً

۹_ باديہ نشين او ر انفاق سے گريزاں منافقين كا صدر اسلام كے مومنين كے مقابلے ميں كمزور موقف _

و من الاعراب و يتربص بكم الدوائر

مومنين كيلئے بلا اور بدبختى كى آرزو كرنا ( يتربص بكم الدوائر) انكى كمزورى كو بيان كررہا ہے كيونكہ اگر قدر تمند ہوتے تو تلوار كے زور پر اسلامى قوانين كے خلاف بغاوت كرديتے _

۱۰_ پيغمبر(ص) اور مومنين كيلئے بلاؤں اور بدبختى كى آرزو كرنے والوں پر خدا تعالى كى لعنت ہے اور خدا تعالى نے انہيں نظر انداز كيا ہے_يتربص بكم الدوائر عليهم دائرة السوء

جملہ''عليهم دائرة السوئ'' ظاہراً نفرين كررہا ہے نہ صرف مستقبل سے خبر دے رہا ہے _

۱۱_ خدا تعالى كا خبر دينا كہ باديہ نشين لوگ اپنى بدخواہيوں ميں خود مبتلا ہوں گے نہ پيغمبر (ص) اور مؤمنين _

يتخذ ماينفق مغرما و يتربص بكم الدوائر عليهم دائرة السوء

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ جملہ (عليہم دائرة السوء ) مقام اخبار ميں ہو _

۱۲_ مومنين اور اسلام كيلئے بدبختى اور بلاؤں كى آروز كرنے والا خود اس ميں مبتلا ہوتا ہے_

يتربص بكم الدوائر عليهم دائرة السوء

آيت سے خصوصيت مورد كو ملغا كرنے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۱۳_ خدا تعالى سميع ( سننے والا ) اور عليم ( جاننے والا) ہے_و الله سميع عليم

۱۴_ خدا تعالى كي، ہر ظاہر و مخفى بدگوئي اور منافقين كى اسلام و مومنين كى نسبت پنہان بدخواہى سے گہرى آگاہى _

و من الاعراب يتربص بكم الدوائر و الله سميع عليم

كلمہ '' سميع'' منافقين كى بدگوئي اور كلمہ ''عليم '' انكى اسلام و مسلمين كے بارے ميں قلبى آرزو كو بيان كررہا ہے_

آرزو :حضرت محمد (ص) كيلئے بلاؤں كى آرزو كرنا ۶; مسلمانوں كيلئے بلاؤں كى آرزو كرنا ۶

۲۷۷

احكام :انكى غلط تفسير كرنے كے عوامل ۳

اسلام :اس كيلئے بدخواہى ۱۴; اس كيلئے بدخواہى كے آثار ۱۲

اسما و صفات :سميع ۱۳; عليم ۱۳

اقدار:ان سے جہالت كے آثار ۳

انفاق :اسے ترك كرنے والوں كا كمزور ہونا ۹

باديہ نشين لوگ:انكا انفاق ۸; انكا غضب ۵; انكا كمزور ہونا ۹;انكا ناخوش ہونا ۵; انكى آرزو ۶; انكى بدخواہى كا عملى ہونا ۱۱;انكى بدخواہى كے آثار ۱۱;انكى سوچ ۱; يہ اور انفاق ۱،۶; يہ اورٹيكس۵،۶;يہ اور حضرت محمد(ص) ۵; يہ اور زكات ۱،۵; يہ اور صدقات ۱،۵

بلا:اسكے اسباب ۱۲

ٹيكس:انكى تاريخ ۴; ٹيكس صدر اسلام ميں ۴

جہالت :اسكى نشانياں ۲

خدا تعالى :اس كا علم غيب ۱۴

دشمنى :اسلام دشمنى كا سرچشمہ ۷; حضرت محمد كى دشمنى كا سرچشمہ ۷

دنيا پرستى :اسكے آثار ۷

دين :اس سے جہالت كے آثار ۳

زكات :اسكى تاريخ ۴;يہ صدر اسلام ميں ۴

قرآن كريم :اسكى پيشين گوئياں ۱۱

لعنت:يہ جن پر ہے۱۰

محمد (ص) :آپ(ص) كے بدخواہوں پر لعنت ۱۰

منافقين :انكى بدخواہى ۱۴;يہ اور مومنين ۹

مومنين :ان كے بدخواہوں پر لعنت ۱۰; انكے لئے بدخواہى ۱۴;انكے لئے بدخواہى كے آثار ۱۲

۲۷۸

آیت ۹۹

( وَمِنَ الأَعْرَابِ مَن يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ قُرُبَاتٍ عِندَ اللّهِ وَصَلَوَاتِ الرَّسُولِ أَلا إِنَّهَا قُرْبَةٌ لَّهُمْ سَيُدْخِلُهُمُ اللّهُ فِي رَحْمَتِهِ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

انھيں اعراب ميں وہ بھى ہيں جو اللہ اور آخرت پر ايمان ركھتے ہيں اور اپنے انفاق كو خداكى قربت اور رسول كى دعا ئے رحمت كا ذريعہ قرار ديتے ہيں اور بيشك يہ ان كے لئے سامان قربت ہے عنقريب خدا انھيں اپنى رحمت ميں داخل كرلے گا كہ وہ غفور بھى ہے اور رحيم بھى ہے_

۱_ صدر اسلام كے باديہ نشين لوگوں كے در ميان خدا و قيامت پر حقيقى ايمان ركھنے والوں كاوجود،بعض دوسروں كے شديد كفر و نفاق ركھنے كے باوجود_الاعراب اشد كفراً و نفاقاً و من الاعراب من يؤمن بالله واليوم الاخر

۲_ دينى معارف كے سلسلے ميں خدا و قيامت پر ايمان كى اہميت _و من الاعراب من يؤمن بالله و اليوم الاخر

صرف خدا و قيامت پر ايمان كا ذكر كرنا ان دو كے معارف الہى كے سلسلے كا محور ہونے پر دلالت كرتا ہے_

۳_ اجتماعى ماحول باوجود اسكے كہ انسان كے نظرياتي تمايلات اور معنوى عادات پر مؤثر ہوتا ہے ليكن اس سے اختيار اور انتخاب كو نہيں چھينتا_الاعراب اشد كفراً و نفاقاً و من الاعراب من يؤمن بالله

باديہ نشين عربوں كى شديد كفر و نفاق والى خصلت كو بيان كرنے كے بعد ان كے در ميان سچے مومنين كے وجودكى تصريح كرنا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _

۴_ خدا تعالى كے يہاں انسان كے اعمال و انفاق كى قدر و قيمت ميں اسكى نيت اور ارادے كا اثر _

ما ينفق مغرما و يتخذ ما ينفق قربات عند الله و صلوات الرسول الاانها قربة

۵_ بعض باديہ نشين لوگوں كا تقرب الہى اورپيغمبر اكرم(ص) كى دعا حاصل كرنے كيلئے خلوص كے ساتھ انفاق كرنا _و من الاعراب و يتخذ ما ينفق قربات عند الله و صلوات الرسول

۶_ پيغمبراكرم(ص) ، كاانفاق كرنے والوں سے انفاق وصول كرنے كے بعد ان كيلئے دعا كرنا _و يتخذ ما ينفق و صلوات الرسول

۲۷۹

۷_ خدا و قيامت پر حقيقى ايمان ، عمل ميں اخلاص اور ميل و رغبت كے ساتھ انفاق كرنے كا موجب بنتا ہے_

و من الاعراب من يؤمن بالله و اليوم الآخر و يتخذ ما ينفق قربات عند الله

۸_ سچے مومنين قرب الہى اور پيغمبراكرم (ص) كى دعا حاصل كرنے كيلئے كوشاں رہتے ہيں _

و من الاعراب من يؤمن بالله و صلوات الرسول

۹_ خدا تعالى كى نظر ميں پيغمبر اكرم (ص) كى دعا كا بڑا اثر اور قدر و قيمت ہے_

و يتخذ ما ينفق قربات عند الله و صلوات الرسول

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ خدا تعالى نے مومنين كے اس قصد اور نيت كو ايك قابل قدر كام كے طور پر ياد فرمايا ہے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۰_ انفاق ، خدا تعالى كے قريب ہونے، پيغمبراكرم (ص) كى دعائيں لينے اور خدا تعالى كى رحمت و بخشش كے حصول كا ايك ذريعہ ہے_و يتخذ ما ينفق قربات الاانها قربة لهم سيدخلهم غفور رحيم

۱۱_ مومنين كا خلوص كے ساتھ انفاق ان كے خدا تعالى كے نزديك ہونے اور پيغمبراكرم (ص) كى دعا كے حصول كا سبب ہے_و من الاعراب يتخذ ما ينفق قربات عند الله و صلوات الرسول الاانهاقربة

۱۲_ پيغمبراكرم(ص) كى دعا انسان كے خدا كے نزديك ہونے اور اسكى بخشش و رحمت كے حصول كا ذريعہ ہے_

و صلوات الرسول الاانها قربة غفور رحيم

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ شايد '' انہا'' كى ضمير كا مرجع '' صلوات '' ہو مندرجہ بالا نكتہ حاصل كيا گيا ہے_

۱۳_ پيغمبراكرم (ص) كى دعا حاصل كرنے كيلئے عمل انجام دينا قربت الہى كا ذريعہ ہے نہ مشركانہ عمل _

و صلوات الرسول الا انها قربة

چونكہ خدا تعالى نے مومنين كي، پيغمبراكرم (ص) كى دعا حاصل كرنے كى كوشش كى تائيد فرمائي ہے اور اسے اپنى قربت كا ذريعہ قرار ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ عمل شرك سے آلودہ نہيں ہے_

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746