تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190607 / ڈاؤنلوڈ: 4724
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

۱۴_ اسلامى معاشرے كے رہبر كيلئے انفاق كرنے والوں اور دينى خدمات انجام دينے والوں كى قدردانى كرنا اور ان كيلئے دعا كرنا ضرورى ہے_ويتخذ ما ينفق صلوات الرسول

پيغمبر (ص) كا انفاق كرنے والوں كيلئے دعا كرنا اور پھر خدا تعالى كا اسے ايك اچھائي كے طور پر ذكر كرنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_ خدا تعالى كے قريب ہونے اور معنوى اقدار كو حاصل كرنے كيلئے مادى وسائل سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_

من يؤمن بالله و يتخذ ما ينفق قربات عند الله و صلوات الرسول

۱۶_ خدا تعالى كا انفاق كرنے والے مومنين كو اپنے دريائے رحمت ميں غوطے دينے كا وعدہ _سيدخلهم الله فى رحمته

۱۷_ مومنين كا خلوص كے ساتھ انفاق انكى گذشتہ لغزشوں كى بخشش اور خدا تعالى كى رحمت واسعہ كے ان كے شامل حال ہونے كا سبب بنتا ہے_سيدخلهم الله فى رحمته ان الله غفور رحيم

۱۸_ انفاق كرنے والے مومنين كا رحمت خداوندى سے بہرہ مند ہونا اسكى بے پايان رحمت و بخشش كا نتيجہ ہے_

و من الاعراب من يؤمن و يتخذ ما ينفق قربات سيدخلهم الله فى رحمته

۱۹_ خدا تعالى غفور ( بہت بخشنے والا ) اور رحيم ( وسيع رحمت والا ) ہے_ان الله غفور رحيم

اسماو صفات :غفور ۱۹; رحيم ۱۹

اقدار :انكو حاصل كرنے كى اہميت ۱۵; ان ميں مؤثر عوامل ۴

انسان :اس كا اختيار ۳

انفاق :اسكى قدر و قيمت كا معيار ۴;اسكے اثرات ۱۰; اس ميں اخلاص كے عوامل ۷

انفاق كرنے والے:ان كا شكر يہ ادا كرنا ۱۴;انكے ساتھ وعدہ ۱۶; ان كيلئے دعا كرنا ۶،۱۴

ايمان:خدا پر ايمان كى اہميت ۲;خدا پر ايمان كے آثار ۷; قيامت پر ايمان كى اہميت۲;قيامت پر ايمان كے آثار ۷

۲۸۱

باديہ نشين لوگ:ان كا اخلاص ۵; انكا انفاق ۵ ; انكا تقرب ۵يہ اور حضرت محمد (ص) كى دعا ۵

بخشش:اس كاپيش خيمہ ۱۰،۱۲،۱۷

تقرب:اسكا پيش خيمہ ۱۳;اسكى اہميت ۱۵; اس كے عوامل ۱۰،۱۱،۱۲

تمايلات:ان ميں مؤثر عوامل ۳

خدا تعالى :اسكى بخشش كے آثار ۱۸; اسكى رحمت كا پيش خيمہ ۱۰،۱۲،۱۷;اسكى مہربانى كے آثار ۱۸; اسكے وعدے ۱۶

دعا:اسكى اہميت ۱۴

دين كے خدمت گزار لوگ:انكا شكر يہ ادا كرنا ۱۴; ان كيلئے دعا ۱۴

دينى راہنما :ان كى ذمہ دارى ۱۴;ان كى طرف سے شكر يہ ادا كرنے كى اہميت ۱۴،

رحمت:اس كا وعدہ ۱۶;يہ جنكے شامل حال ہے۱۶،۱۸

عقيدہ :اس ميں مؤثر عوامل ۳

عمل:اسكى قدر و قيمت كا معيار ۴;اس ميں اخلاص كے عوامل ۷; پسنديدہ عمل ۱۳

قيامت :اس پر ايمان ركھنے والے۱

كفار :باديہ نشين كفار ۱

كفر :اسكے درجے ۱

ماحول :اجتماعى ماحول كے آثار ۳; اجتماعى ماحول كا مجبور كرنا ۳

مادى وسائل :ان سے استفادہ كرنا ۱۵

محرك :اسكے آثار ۴

محمد(ص) :آپ(ص) كى دعا ۶; آپ(ص) كى دعا حاصل كرنا ۱۳;

۲۸۲

آپ(ص) كى دعا كا پيش خيمہ ۱۰; آپ(ص) كى دعا كى قدر و قيمت ۹;آپ(ص) كى دعا كے آثار ۹،۱۲; آپ(ص) كى دعا كے عوامل ۱۱

مومنين :انكى كوشش ۱۸;ان كے انفاق كے آثار ۱۱،۱۷; ان كے ساتھ وعدہ ۱۶; باديہ نشين مومنين ۱; خدا پر

ايمان لانے والے ۱; مومنين اور حضرت محمد(ص) كى دعا ۸;مومنين اور خدا كا تقرب ۸

نفاق:اسكے اثرات ۱

نيت :اسكے اثرات۴

آیت ۱۰۰

( وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

اور مہاجرين و انصار ميں سے سبقت كرنے والے اور جن لوگوں نے نيكى ميں ان ا تباع كيا ہے ان سب سے خدا راضى ہوگيا ہے اور يہ سب خدا سے راضى ہيں خدا نے ان كے لئے وہ باغات مہّيا كئے ہيں جن كے نيچے نہريں جارى ہيں اور يہ ان ميں ہميشہ رہنے والے ہيں اور يہى بہت بڑى كاميابى ہے _

۱_ خدا تعالى ، مہاجرين و انصار ميں سے سب سے پہلے قدم بڑھانے والوں اور ان كے راستے كى پيروى كرنے والوں سے راضى ہے اور وہ بھى خدا تعالى سے راضى ہيں _

و السابقون الاولون من المهاجرين و الانصار و الذين اتبعوهم باحسان رضى الله عنهم و رضوا عنه

۲_ خدا تعالى كى بارگاہ ميں ايمان و عمل كى طرف سبقت كرنے كى خاص اہميت اور قدرو قيمت ہے_

و السابقون الاولون من المهاجرين و الانصار

۳_ سخت اور دشوار حالات ميں دين اور الہى اقدار كى حمايت كرنے كى بڑى قدر و قيمت ہے_

و السابقون الاولون من المهاجرين و الانصار

۴_ صرف نيكى كے راستے ميں مہاجرين و انصار كى پيروى قابل تعريف اور قابل قدر ہے نہ ہر قسم كى پيروي

و السابقون و الذين اتبعوهم باحسان

۲۸۳

۵_ مہاجرين و انصار كے قابل قدر ہونے كا لازمہ ان سے برے عمل كے صدور كى نفى نہيں ہے_

و الذين اتبعوهم باحسان

خدا تعالى نے متابعت كرنے والوں كے قابل قدر ہونے كو اس چيز كے ساتھ مشروط كيا ہے كہ وہ صرف نيكى كى بنياد پر اور نيكيوں ميں مہاجرين و انصار كى پيروى كريں نہ ہر قسم كے عمل ميں اورہر ہدف كے ساتھ اور يہ اس بات كى دليل ہے كہ مہاجرين و انصار برے عمل سے مبرا نہيں تھے_

۶_ دل كے ساتھ خدا تعالى سے راضى ہونا اور ميل و رغبت كے ساتھ اسكے احكام و قوانين كو قبول كرنا ،نہ بے رغبتى كے ساتھ اور مجبور ہو كر، سچے مومنين كے اوصاف ميں سے ہے_

و السابقون الاولون و الذين اتبعوهم باحسان رضى الله عنهم و رضوا عنه

۷_ راہ خدا ميں ہجرت اور دين كى مدد كرنا رضائے الہى اور بہشت ميں دائمى حيات كے حصول كا ذريعہ ہے_

من المهاجرين و الانصار ...رضى الله عنهم

۸_ مہاجرين و انصار ميں سے سب سے پہلے اور برتر مومنين سے خدا تعالى كى برتر رضا كا اعلان _

و السابقون الاولون من المهاجرين رضى الله عنهم

ہو سكتا ہے '' الاولون '' كى قيد توضيحى نہ ہو بلكہ ''سابقون '' كو دو گرو ہوں ميں تقسيم كرنے كيلئے ہو، كہ جس كا مطلب يہ ہوگا كہ پيش قدم مہاجرين و انصار كے دو گروہ تھے بعض '' الاولون'' اور بعض دوسرے _قابل ذكر ہے كہ مندرجہ بالا نكتے كے علاوہ ہو سكتاہے '' السابقون '' اور ''الاولون '' كے الفاظ صرف سبقت زمانى بتانے كيلئے نہ ہوں بلكہ معنوى سبقت و اولويت پر بھى دلالت كرتے ہوں _

۹_ پيش قدم مہاجرين و انصار كے در ميان بھى فضل و كمال كا تفاوت اور تقدم و تا خر موجود تھا_

و السابقون الاولون من المهاجرين و الانصار

مندرجہ بالا نكتہ اس بنياد پر ہے كہ '' الاولون '' كى قيد احترازى ہو كہ اس صورت ميں يہ ''سابقون'' كو دو گروہوں ميں تقسيم كرے گى _

۱۰_ اقدار كى طرف پيش قدم ہونا خود بہت قابل قدر ہے_و السابقون الاولون

۲۸۴

۱۱_ خدا تعالى كى طرف سے مہاجرين و انصار اور انكا اتباع كرنے والے نيك كردار لوگوں كو، ان كيلئے بہشت كے آمادہ ہونے كى خوشخبرى _اعد لهم جنات تجرى تحتها الانهار

۱۲_مومنين آخرت ميں دائمى سعادت اور كاميابى كے ساتھ لبريز زندگى سے بہرہ مند ہوں گے_

خالدين فيها ابداً ذلك الفوز العظيم

۱۳ _ بہشت كے باغات، متعدد اور ان ميں فراوان نہريں ہيں _و اعد لهم جنات تجرى تحتها الانهار

۱۴_ ايمان كى طرف پيش قدم ہونے والے اور انكا اتباع كرنے والے نيك كردار لوگ آخرت ميں خداتعالى كے مادى و معنوى لطف و كرم سے بہرہ مند ہوں گے_رضى الله عنهم لهم جنات تجري

رضائے الہى ، معنوى لطف ہے اور دائمى بہشت مادى نعمت ہے_

۱۵_ بہشت كے گھنے درختوں كے نيچے نہروں كا جارى ہونا آخرت كى لذت آفرين اور پر كشش نعمتوں كا ايك جلوہ ہے_

لهم جنات تجرى تحتها الانهار

۱۶_ مومنين كا بہشت كى نعمتوں اوراس ميں زندگى كے زوال كى پريشانى سے آسودہ خاطر ہونا_خالدين فيها ابد

۱۷_ انسان كا رضائے الہى اور بہشت ميں حيات جاويد كا حاصل كرلينا عظيم كاميابى اور حقيقى سعادت ہے_

رضى الله عنهم جنات خالدين فيها ابداً ذلك الفوز العظيم

۱۸_ خدا كا انسان اور انسان كا خدا سے راضى ہونا انسان كے بہشت جاويد اور حقيقى كاميابى كو حاصل كرلينے كا عامل ہے_رضى الله عنهم و رضوا عنه و اعد لهم جنات ذلك الفوز العظيم

۱۹_ امام حسن مجتبى عليہ السلام سے روايت كى گئي ہے : '' ...فكان ابي(ع) سابق السابقين الى اللہ و الى رسولہ ...وذلك انہ لم يسبقہ الى الايمان احد وقد قال اللہ تعالى : ''والسابقون الا ولون من المہاجرين والانصار ...'' فہو سابق جميع السابقين ...'' ميرے پدر بزرگوار خدا و رسول كى طرف سب سے پہلے پيش گام لوگوں ميں سے بھى پيش گام تھے كيونكہ كسى نے بھى ايمان كے سلسلے ميں ان پر سبقت نہيں كى اور خدا تعالى نے فرمايا ہے '' مہاجرين و انصار ميں سے سب سے پہلے پيش قدم '' پس وہ سب سے پہلے سبقت

۲۸۵

كرنے والوں ميں سے بھى سب سے آگے والے تھے _(۱)

۲۰_ امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' مہاجرين و انصار ميں سے سب سے پہلے سبقت كرنے والے اور جنہوں نے نيكى كے ساتھ انكى پيروى كى '' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا :''فبدء با لمها جرين الاولين على درجة سبقهم ثم ثنّى بالانصار ثم ثلّث بالتابعين لهم باحسان فوضع كل قوم عل قدر درجاتهم و منازلهم عنده ...'' ;پس خدا تعالى نے ايمان كى طرف سبقت كرنے كى بناء پر پہلے مہاجرين كو ذكر فرمايا پھر دوسرے نمبر پرانصار كو اور تيسرے نمبر پر نيكى كے ساتھ انكى پيروى كرنے والوں كو، خدا تعالى نے ہر گروہ كو اسى ترتيب كے ساتھ ذكر فرماياہے جسكے ساتھ وہ اسكے يہاں درجہ ركھتا تھا_(۲)

اتباع كرنے والے :ان سے راضى ہونا ۱;انكو بشارت ۱۱; انكى اخروى پاداش ۱۴; ان كے فضائل ۱۴

اقدار :۲،۳انكا معيار ۴،۵،۱۰; انكى حمايت كى قدر و قيمت ۳; ان ميں سبقت ۱۰

امام على (ع) :انكا ايمان ۱۹

انصار :ان سے راضى ہونا ۱،۸; ان كا راضى ہونا ۱; ان كا مرتبہ ۹; انكا مقام ۲۰; انكو بشارت ۱۱;انكى پيروى كى قدر و قيمت ۴; ان كے عمل كى قدر و قيمت ۵

ايمان :اس ميں سبقت كرنے والوں كى اخروى پاداش ۱۴; اس ميں سبقت كرنے والوں كے فضائل ۱۴; اس ميں سبقت كى اہميت ۲; اس ميں سبقت كى قدر و قيمت ۲;اس ميں سبقت كرنے والوں كے مادى وسائل ۱۴; اس ميں سبقت كرنے والوں كے معنوى وسائل ۱۴

بہشت:اسكى بشارت ۱۱; اسكى نعمتوں كا ہميشہ رہنا ۱۶; اسكى نعمتيں ۱۳،۱۵; اسكى نہروں كا متعدد ہونا ۱۳; اسكى نہريں ۱۵;اسكے اسباب ۱۸; اس كے باغات كا متعدد ہونا ۱۳;اسكے در خت ۱۵ ; اس ميں ہميشہ رہنا ۱۶; اس ميں ہميشہ رہنے كا پيش خيمہ ۷

بہشتى لوگ:۱۱

____________________

۱)امالى شيخ طوسى ج ۲ ص ۱۷۶_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۵۲ ح۱_

۲)كافى ج ۲ ص ۴۱ ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۵ح ۲۸۲_

۲۸۶

حيات :اخروى حيات كا پيش خيمہ۷;اخروى حيات كى اہميت ۱۷

خدا تعالى :اسكا راضى ہونا ۱; اسكى بشارتيں ۱۱;اسكے راضى ہونے كا پيش خيمہ ۷; اسكے راضى ہونے كى اہميت ۱۷;اسكے راضى ہونے كے آثار ۱۸

خدا تعالى كى رضا:يہ جنہيں حاصل ہے۸

دين :اس كا قبول ہونا ۶; اسكى امداد كے آثار ۷; اسكى حمايت كى قدر و قيمت ۳

دينداري:اس ميں سختياں ۳

راضى ہونا :خدا سے راضى ہونا ۱;خدا سے راضى ہونے كے آثار ۱۸

روايت ۱۹،۲۰

سعادت :اسكے موارد ۱۷

كاميابى :اسكے عوامل ۱۸; اسكے مراتب ۱۷; اسكے موارد ۱۷

مسلمان :پہلے مسلمان ۱۹

مومنين :انكا اخروى سكون ۱۶; انكا بہشت ميں ہميشہ رہنا ۱۶; انكى اخروى حيات ۱۶; انكى اخروى سعادت ۱۲; انكى اخروى كاميابى ۱۲; انكى دائمى زندگى ۱۲; انكى صفات ۶

مہاجرين :ان سے راضى ہونا ۸; انكا راضى ہونا ۱،۸;انكا مقام ۲۰; انكو بشارت ۱۱; انكى پيروى كى قدر و قيمت ۴; ان كے عمل كى قدر و قيمت ۵; ان كے مراتب ۹

نعمت :اخروى نعمتيں ۱۵

نيك عمل :اسكى طرف سبقت كرنے والے ۲۰

ہجرت :اسكے آثار ۷

۲۸۷

آیت ۱۰۱

( وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُواْ عَلَى النِّفَاقِ لاَ تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ )

اور تمھارے گرد ديہاتيوں ميں بھى منافقين ہيں اور اہل مدينہ ميں تو وہ بھى ہيں جو نفاق ميں ماہر اور سركش ہيں تم ان كو نہيں جانتے ہو ليكن ہم خوب جانتے ہيں _ عنقريب ہم ان پر دو ہرا عذاب كريں گے اس كے بعد يہ عذاب عظيم كى طرف پلٹادئے جائيں گے_

۱_ خدا تعالى كا مومنين كو خبردار كرنا كہ باديہ نشين اور خود مدينہ والوں ميں سے بعض نا معلوم منافقين ان كے اطراف ميں موجود ہيں _و ممن حولكم من الاعراب منافقون و من اهل المدينة مردوا على النفاق

۲_اہل مدينہ كے درميان عادى اور پنہان منافقين كا وجود _و من اهل المدينة مردوا على النفاق

''مَرَدَ ''كا ايك معنى ہے '' استمر'' اور '' قرن'' (استمرار اور عادت )

۳_ مدينہ كے منافقين كى منافقانہ حركتيں ، باديہ نشين منافقين كى حركتوں اور چالوں سے زيادہ پيچيدہ اور سخت تھيں _

و ممن حولكم و من اهل المدينة مردوا على النفاق

۴_ منافقين اپنے سب پوشيدہ كاموں اور چيرہ دستيوں كے باوجود علم الہى كے دائرے سے باہر نہيں ہيں _

و ممن حولكم لا تعلمهم نحن نعلمهم

۵_ وحى كے سائے ميں پيغمبراكرم (ص) اور مومنين كا منافقين كے وجود سے مطلع ہونا _

و ممن حولكم نحن نعلمهم

۶_ مدينہ كے مرموز اور مخفى منافقين كو خدا تعالى كى طرف

۲۸۸

سے قيامت كے عظيم اور آخرى عذاب كے علاوہ دوہرے عذاب كى دھمكى _سنعذبهم مرتين ثم يردون الى عذاب عظيم

۷_ خدا تعالى كا غير محدود علم منافقين كى بجا رسوائي اورسزا كا سرچشمہ ہے_

نحن نعلمهم سنعذبهم مرتين ثم يردون الى عذاب عظيم

۸_ اسلامى معاشروں كا پوشيدہ منافقين كے وجود اور سرگرميوں سے ہميشہ ہوشيار رہنا ضرورى ہے_

و ممن حولكم من الاعراب

۹_ مركز معرفت اور اسلام كے سنگر ميں رہنے سے ذمہ دارى بڑھ جاتى ہے اور اس ميں رہ كر منافقانہ چاليں چلنے سے دوگنا عذاب ہوتا ہے_*و ممن حولكم من الاعراب سنعذبهم مرتين

مذكورہ منافقين كا دوگنا عذاب ہو سكتا ہے اس وجہ سے ہو كہ انہوں نے مومنين كے قريب ( ممن حولكم ) اور تبليغ دين كے مركز ( مدينہ ) ميں رہتے ہوئے منافقت كا راستہ اپنايا_

۱۰_ چھپے ہوئے منافقين كو دنيا، برزخ اور پھر قيامت ميں عذاب ہوگا_سنعذبهم مرتين ثم يردون الى عذاب عظيم

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ آخرت سے پہلے عذاب سے مراد، ايك دنيا اور دوسرا برزخ كا عذاب ہو_

۱۱_ خدا تعالى كى طرف سے منافقين كو انكى جبرى واپسى اور پھر قيامت ميں عظيم عذاب ميں مبتلا ہونے كى دھمكي_

ثم يردون الى عذاب عظيم

۱۲_ شہر ميں رہنا علم و آگاہى كے ساتھ ساتھ منافقت و راہ انحراف ميں زيادہ پيچيدہ ہو جانے كا خطرہ بھى ركھتا ہے_

الاعراب اشد كفرا ً و نفاقاً و من اهل المدينة مردوا على النفاق

آيت ۹۷ ميں باديہ نشينوں كى انكى پست فكرى پر مذمت كے ساتھ ساتھ تلويحاً بڑے معاشروں كے ساتھ پيوستہ ہونے كى تعريف بھى ہے اور اس آيت ميں مدينہ كے منافقين كو نفاق ميں باديہ نشينوں كى نسبت زيادہ ماہر قرار ديا گيا ہے يعنى اس اچھائي كے مقابلے ميں يہ برائي بھى ہے_

اسلامى معاشرہ:اسكى ذمہ دارى ۹; اس كے ہوشيار ہونے كى اہميت ۹;يہ اور منافقين ۹

باديہ نشين لوگ:انكا نفاق ۴

خدا تعالى :

۲۸۹

اس كا علم ۸; اسكى تنبيہ ۱; اسكى دھمكياں ۷،۱۳ ; اسكے علم كا احاطہ ۵

شہر نشيني:اس كے آثار ۱۴; اس ميں انحراف كا خطرہ ۱۴; اس ميں نفاق كا خطرہ ۱۴

عذاب :اسكى دھمكى ۷; اسكے درجے ۷،۱۳

محمد(ص) :آپ(ص) اور باديہ نشين منافقين ۱۱;آپ(ص) اور غير معلوم منافقين ۲،۶;آپ(ص) اور مدينہ كے منافقين ۱۱; آپ (ص) كى آگاہى ۶; آپ(ص) كے علم كا دائرہ ۲،۱۱

مدينہ :اس ميں رہنے والوں كى ذمہ دارى ۱۰; اس ميں منافقت كا دوگنا عذاب ۱۰

مدينہ كے منافقين :انكا نفاق ۳; انكو دھمكى ۷; ان كے نفاق كى شدت ۴

منافقين :انكا اخروى عذاب ۱۲; انكا برزخ والا عذاب ۱۲ ; انكا تظاہر ۲;انكا دنيوى عذاب ۱۲; انكا دوگنا عذاب ۷; انكا عجز ۵; انكو دھمكى ۱۳; انكى رسوائي كے عوامل۸; انكى سزا ۸; انكے اخروى عذاب كا حتمى ہونا ۱۳;انكے ساتھ عملى سلوك ۲; انكے متعدد عذاب ۱۲

مومنين :انكو تنبيہ ۱; انكى آگاہى ۶; يہ اور باديہ نشين منافقين ۱،۱۱; يہ اور غير معلوم منافقين ۱،۶; يہ اور مدينہ كے منافقين ۱،۱۱

وحى :اس كا كردار ۶

آیت ۱۰۲

( وَآخَرُونَ اعْتَرَفُواْ بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُواْ عَمَلاً صَالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً عَسَى اللّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور دوسرے وہ لوگ جنھوں نے اپنے گناہوں كااعتراف كيا كہ انھوں نے نيك اور بد اعمال مخلوط كردئے ہيں عنقريب خدا ان كى توبہ قوبل كرلے گا كہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے_

۱_ بعض گناہكاروں اور جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں كا اپنے برے عمل كا اعتراف _و آخرون اعترفوا بذنوبهم

اس چيز كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ سابقہ آيات جنگ

۲۹۰

تبوك اورا س ميں شركت نہ كرنے والوں كے بارے ميں تھيں كہا جا سكتا ہے كہ يہ آيت بھى انہيں ميں سے بعض گريز كرنے والوں كے بارے ميں ہے_

۲_ گناہ كا اعتراف كر لينا اور اپنے كو مستحق تنقيد ٹھہرانا رحمت و بخشش الہى كے حصول كا ذريعہ اور توبہ كا ايك ركن ہے_اعترفوا عسى الله ان يتوب عليهم ان الله غفور رحيم

۳_ انسان كے اعمال كے در ميان نيك كاموں كا وجود اسكے اپنى خطاؤں سے توبہ كرنے كا ذريعہ ہے_*

و آخرون اعترفوا بذنوبهم خلطوا عملا صالحا

ممكن ہے '' خلطوا عملا صالحاً ...'' يہ بتانے كيلئے ہو كہ عمل صالح كا وجودان كے توبہ كى طرف متوجہ ہونے ميں اثر ركھتا تھا_

۴_ خدا تعالى چاہتا ہے كہ انسان خوف و اميد كى حالت سے خارج نہ ہو _عسى الله ان يتوب عليهم

خدا تعالى نے قطعى طورپر نہيں فرمايا كہ انكى توبہ قبول ہو جائيگى بلكہ فرمايا اميدہے انكى توبہ قبول ہو جائے_

۵_ گناہگار كا اپنے عمل كے برا ہونے كى طرف متوجہ ہونا اور پھر اس كا اعتراف كركے اس پر نادم ہونا توبہ كے مترادف ہے اور خدا تعالى كى طرف سے گناہ كى بخشش كا ذريعہ ہے _اعترفوا بذنو بهم عسى الله ان يتوب عليهم

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ خدا تعالى نے ''اعترفوا '' كے مقابلے ميں ''عسى اللہ ان يتوب '' كا وعدہ ديا ہے اور اعتراف كے بعد توبہ كا ذكر نہيں كيا _ مندرجہ بالا مطلب حاصل كيا جا سكتا ہے_

۶_ نادم اور پشيمان خطا كار كو خود سازى اور اپنى تربيت كا اميدوار ہونے كى ضرورت ہے_

عسى الله ان يتوب عليهم ان الله غفور رحيم

۷_ نادم اور اعتراف كر لينے والے خطا كاروں كيلئے اسلام كى آغوش كا كھلا ہونا_عسى الله ان يتوب عليهم ان الله غفور رحيم

۸_ توبہ قبول كر لينا خدا تعالى كى طرف سے بندوں پر فضل ہے ورنہ اس كيلئے لازم اور ضرورى نہيں ہے_

عسى الله ان يتوب عليهم

احتمال ہے كہ كلمہ '' عسى ''كا استعمال مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كرنے كيلئے ہو يعنى توبہ كرنے والا خدا تعالى پر كسى قسم كا حق نہيں ركھتا _

۹_ نادم اور اعتراف كر لينے والے گناہكاروں كى توبہ كا قبول كر لينا خدا تعالى كى رحمت و بخشش كا ايك جلوہ

۲۹۱

ہے_عسى الله ان يتوب عليهم ان الله غفور رحيم

۱۰_ خدا تعالى غفور ( بخشنے والا ) اور حيم ( مہربان ) ہے_ان الله غفور رحيم

۱۱_ راوى كہتاہے امام باقر (ع) نے فرمايا:''الذين خلطوا عملاً صالحاً و آخر سيئاً ''فاولئك قوم مؤمنون يحدثون فى ايمانهم من الذنوب التى يعيبها المؤمنون و يكرهونها فاولئك عسى الله ان يتوب عليهم'' ; '' جن لوگوں نے ملے جلے نيك اور برے اعمال كئے ہيں '' سے مراد وہ مومنين ہيں جو ايمان كے ساتھ ساتھ بعض گناہوں كے بھى مرتكب ہوتے ہيں كہ جنہيں يہ مومنين عيب سمجھتے ہيں اور ناپسند كرتے ہيں ان كے بارے ميں اميد ہے كہ خدا تعالى انكى توبہ قبول كر لے(۱) _

۱۲_ امام باقر (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان'' عسى الله ان يتوب عليهم '' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے: العسى من اللہ واجب ...'' '' عسى '' جو خدا فرماتا ہے وہ لازمى اور حتمى ہوتا ہے ( نہ صرف احتمال اور اميد كے معنى ميں ) _(۲)

۱۳_ ابوبكر حضرمى كہتے ہيں :'' قال محمد ابن سعيد: اسئل ابا عبدالله (ع) فاعرض عليه كلامى وقل له : انى اتولا كم وابرء من عدوكم اقول بالقدر ...قال: فعرضت كلامه على ابى عبدالله فحرك يده ثم قال:خلطوا عملاً صالحا وآخر سيئاً'' مجھے محمد بن سعيدنے كہا كہ امام صادق (ع) سے سوال كر اور ان كے سامنے ميرى باتيں پيش كر اور انہيں بتا كہ ميں آپ كى ولايت كو قبول كرتا ہوں اورآپ كے دشمنوں سے بيزار ہوں نيز قدر كا بھى قائل ہوں حضرمى كہتے ہيں ميں نے اسكى بات امام صادق (ع) كے سامنے پيش كى تو آپ نے ( تنقيد كى صورت ميں ) اپنے ہاتھ كو حركت دى اور فرمايا ان لوگوں نے اچھے اور برے عمل كو مخلوط كر ديا ہے ...''(۳)

اسلام :اس كا توبہ قبول كرنا ۷;اسكى جذابيت ۷;يہ اور پشيمان گناہگار۷

اسما و صفات :رحيم ۱۰; غفور ۱۰

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۰۸ ح ۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۷ ح ۲۹۲_

۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۰۵ ح ۱۰۵_ بحار الانوار ج ۶۶ ص ۱۷۲ ح ۱۹_

۳)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۰۶ ح ۱۰۸_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۷ ح ۲۹۵_

۲۹۲

اقرار :اقرار گناہ كے آثار ۲،۵; گناہ كا اقرار ۱; ناپسنديدہ عمل كا اقرار ۱

بخشش:اس كا پيش خيمہ ۲،۵

تربيت :اس ميں اميدوارى ۶

تزكيہ :اس ميں اميدوارى ۶

توبہ :اس كا قبول ہونا۸; اسكى قبوليت كا پيش خيمہ۳; اسكے اركان ۲; اسكے موارد ۵

خدا تعالى :اس كا فضل ۸; اس كا مطلوب ۴;اسكى بخشش كى نشانياں ۹; اسكى رحمت كا پيش خيمہ۲; اسكى رحمت كى نشانياں ۹;ا س كے كلام ميں عسى ۱۲

خوف:خوف و اميد ۴

روايت :۱۱،۱۲،۱۳

عمل صالح :اسكے آثار ۳; عمل صالح اور ناپسنديدہ عمل كا مخلوط ہونا ۱۳

غزوہ تبوك:اس سے گريز كرنے والوں كا اقرار ۱

گناہ:اس سے پشيمان ہونے كے آثار ۵

گناہگار لوگ:انكا اقرار ۱; انكى اميدوارى كى اہميت ۶; انكى توبہ كا قبول ہونا ۹; پشيمان ہونے والے گناہگاروں كى معنوى ضروريات ۶

مومنين :انكى توبہ ۱۱; گناہگار مومنين ۱۱

۲۹۳

آیت ۱۰۳

( خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاَتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )

پيغمبر آپ ان كے اموال ميں سے زكوة لے ليجئے كہ اس كے ذريعہ يہ پاك و پاكيزہ ہو جائيں اور انھيں دعائيں ديجئے كہ آپ كى دعا ان كے لئے تسكين قلب كا باعث ہوگى اور خداسب كا سننے والا اور حاننے والا ہے _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو لوگوں سے صدقہ (زكات ) وصول كرنے كا حكم_خذ من اموالهم صدقة

۲_ انسان كے مختلف اموال ميں صدقہ ( زكات ) ہے_خذ من اموالهم صدقة

( اموال كى مفرد ) مال ،اسم جنس ہے جو انسان كى ہر كمائي كو شامل ہے_

۳_ پيغمبراكرم (ص) اور اسلامى معاشرے كے حاكم كى ذمہ دارى ہے كہ وہ لوگوں سے صدقہ ( شرعى ماليات ) دصول كرےں اور منتظر نہ رہيں كہ وہ خود ادا كرنے كا اقدام كريں _خذ من اموالهم صدقة

''تقبل'' كى بجائے كلمہ '' خذ'' كا استعمال كرنا بتاتا ہے كہ حاكم اسلامى كو صدقے كى ادائيگى كا منتظر نہيں رہنا چاہيے بلكہ ضرورى ہے كہ خود ان سے اخذ كرے _

۴_ صدقہ (زكات) كن اموال ميں واجب ہے اور اسكى مقدار كيا ہے ؟يہ پيغمبر(ص) اور حاكم اسلامى كے اختيار ميں ہے_

خذ من اموالهم صدقة

''صدقہ'' كا نكرہ آنا او راسكى مقدار كا معين نہ كرنا شايد اس وجہ سے ہے كہ يہ پيغمبر(ص) اور حاكم اسلامى كے اختيار ميں ہے_

۵_ اموال كا صرف كچھ حصہ بعنوان صدقہ و زكات ليا جاتا ہے نہ پورا مال _

خذ من اموالهم صدقة

مندرجہ بالا نكتہ '' من '' تبعيضيہ سے حاصل ہوتا ہے يعنى اموال كا كچھ حصہ صدقات كے طور پر وصول كرو _

۶_ خدا تعالى كى طرف سے جہاد سے گريز كرنے والے ان لوگوں سے صدقہ (زكات ) لينے كى اجازت جو اپنے گناہ كا اعتراف كرچكے تھے _و آخرون اعترفوا بذنوبهم خذ من اموالهم صدقة

مندرجہ بالا نكتہ آيت كے شان نزول سے حاصل ہوتا ہے كہ جنگ تبوك سے گريز كرنے والے بعض افراد نے نادم ہو كر اپنى غلطى كے مقابلے ميں اپنے تمام اموال بطور صدقہ ادا كرنے كى تجويز پيش كى _

۲۹۴

۷_ حاكم اسلامى كى طرف سے نادم خطاكاروں سے صدقہ ( زكات ) لينے كى غرض انكى روح كو پاكيزہ كرنا اور انكا معنوى تكامل ہونا چاہيے_خذ من اموالهم صدقة تطهرهم و تزكيهم

۸_ صدقات و زكات ادا كرنا انسان كى تطہير ( روح كا آلودگى گناہ سے پاكيزہ ہونا ) اور تزكيہ ( معنوى ترقي) كا سبب ہے_

خذ من اموالہم صدقة تطہرہم و تزكيہم

۹_نفس كى تطہير اور اسے آلودگى اور روحانى موانع سے پاك كرنا انسان كے معنوى رشد و تكامل كا پيش خيمہ ہے _

خذ ...تطهرهم و تزكيهم

۱۰_ معاشرے كى روحانى ترقى اور معنوى تكامل، اسلام كے اقتصادى اور اجتماعى پروگراموں كا اصلى ہدف ہے_

خذ من اموالهم صدقة تطهر هم و تزكيهم

۱۱_ صدقات ( زكات ) ادا كرنا معاشرے كى پاكيزگى اور اسكى اقتصادى رونق كى ضمانت ديتا ہے_*

خذ من اموالهم صدقة تطهرهم و تزكيهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پرہے كہ تطہير اور ترقى سے مراد صرف انفرادى نہ ہو بلكہ اجتماعى بھى ہو دوسرے الفاظ ميں ، صدقات و زكات چونكہ دولت و ثروت ميں اعتدال كا سبب بنتے ہيں اسلئے معاشرتى عدالت كى ضمانت ديتے ہيں _

۱۲_ مال كے ساتھ دل لگا لينا اور صدقات ( زكات ) ادا كرنے كى طرف مائل نہ ہونا روح كى آلودگى اور انسان كے معنوى عدم تكامل كى علامت ہے_خذ من اموالهم صدقة تطهرهم و تزكيهم به

آيت كا مفہوم بتاتا ہے كہ تطہير و تزكيہ جو مورد توجہ ہے وہ صرف زكات ادا كرنے سے حاصل ہوتا ہے لہذا جو لوگ مال كے ساتھ دل لگا لينے كے نتيجے ميں صدقات ادا نہيں كرتے آلودہ ہيں اور ترقى نہيں كريں گے_

۱۳_ خدا تعالى كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) اور زكات وصول كرنے والوں كو زكات وصول كرتے وقت زكات دينے والوں كيلئے دعا كرنے كا حكم _خذ من اموالهم و صل عليهم

۱۴_ پيغمبراكرم(ص) اور حاكم اسلامى كا زكات دينے والوں كيلئے دعا كرنا ان كے قلبى سكون كا باعث بنتا ہے _

و صل عليهم ان صلوتك سكن لهم

۲۹۵

۱۵_ زكات ادا كرنا اہم كام اور اسلامى معاشرے كے رہبر كى طرف سے قدر دانى كے لائق ہے_

خذ من اموالهم صدقة و صل عليهم ان صلوتك سكن لهم

۱۶_ خدا تعالى كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) كو پشيمان ہونے والے گناہگاروں كے صدقات قبول كر كے اور ان كيلئے دعا كركے انكى دلجوئي كرنے كا حكم _خذ من اموالهم صدقة و صل عليهم ان صلوتك سكن لهم

مندرجہ بالا نكتہ اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط سے حاصل ہوتا ہے كہ جو ان لوگوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہيں جنہوں نے جنگ تبوك ميں شركت نہيں كى تھى اور اس سے پشيمان ہوكر اپنے پورے اموال كے انفاق كا عزم ركھتے تھے_

۱۷_ دينى اور اجتماعى قوانين كے عملى كرنے ميں لوگوں كے جذبات كى طرف توجہ اور ا ن كے نفسيات كا لحاظ كرنا ضرورى ہے_خذ من اموالهم صدقة و صل عليهم ان صلوتك سكن لهم

۱۸_ پيغمبراكرم (ص) كے غير پر صلوات ( درود ) بھيجنا جائز ہے_صل عليهم

۱۹_ خدا تعالى مومنين كيلئے پيغمبر اكرم (ص) كى دعا قبول كرتا ہے اور اس كا قطعى اثر ہے_صل عليهم و الله سميع عليم

'' صل عليهم '' كے بعد '' سميع عليم '' كا ذكر كرنا پيغمبر اكرم (ص) كى دعا كے قبول ہونے كى طرف اشارہ ہے كيونكہ سننے كى اہميت اور قدر وقيمت اس پر اثر مترتب كرنے كے ساتھ ہے_

۲۰_ خدا تعالى كے احكام و دستورات او ر ہدايات كا سرچشمہ واقعى مصلحتوں اور انكى مثبت تاثير كے بارے ميں اس كا وسيع علم ہے_صل عليهم ان صلوتك سكن لهم و الله سميع عليم

ہو سكتا ہے صفت '' عليم '' خدا تعالى كے ان فرامين'' خذ من اموالہم '' اور '' صل عليہم '' كے عالمانہ ہونے كى طرف اشارہ ہو كيونكہ خداتعالى نے اپنے وسيع علم كى بنياد پر ہر ايك كے مثبت اثر كو بيان فرمايا ہے_

۲۱_ خدا تعالى كى طرف سے جنگ تبوك سے گريز كرنے والے تائبين كى توبہ كے واقعى اور سچا ہونے كى تائيد _

خذ من اموالهم و صل عليهم و الله سميع عليم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ آيت كا اسكے شان نزول كو مدنظر ركھتے ہوئے معنى كريں كہ يہ آيت كريمہ جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں كے بارے ميں نازل ہوئي _

۲۹۶

اس احتمال كى بنا پر ہو سكتا ہے صفت '' عليم '' اس نكتہ كى طرف اشارہ ہو كہ خدا تعالى نے ان كے صدقات كو توبہ كيلئے سمجھا اور اسى وجہ سے انكى زكات وصول كرنے اور ان كيلئے دعا كرنے كا حكم ديا _

۲۲_ خدا تعالى سميع ( سب كچھ سننے والا ) اور عليم ( وسيع علم والا ) ہے_و الله سميع عليم

۲۳_ بعض اصحاب سے روايت ہے كہ :امام صادق (ع) سے سوال كيا گيا:''خذ من اموالهم صدقة ...'' جارية هى فى الامام بعد رسول الله؟ قال: نعم; خدا تعالى كا يه فرمان '' ان كے اموال سے صدقة وصول كر ...'' كيا پيغمبر (ص) كے بعد امام كے حق ميں بھى جارى ہے ؟ تو فرمايا ہاں _(۱)

۲۴_ امام جواد (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا :انّ موالى اسئل الله صلاحهم او بعضهم قصروا فيما يجب عليهم فعلمت ذلك فاحببت ان اطهر هم وازكيهم بما فعلت فى عامى هذا من امرالخمس قا ل الله تعالى : خذمن اموالهم صدقة تطهّرهم و تزكّيهم بها '';ہمارے محبين، ان كيلئے خدا تعالى سے صلاح و خير چاہتا ہوں ، يا ان ميں سے بعض نے واجبات كى ادائيگى ميں كوتاہى كى اور ميں اس سے مطلع ہوا تو ميں چاہتا تھا كہ اس سال ميں نے خمس كا جو پروگرام بنايا ہے اسكے ذريعے انكا تزكيہ اور تطہير كروں _ خدا تعالى نے فرمايا ہے'' ان كے اموال سے صدقہ وصول كر تا كہ اسكے ذريعے انكاتزكيہ و تطہيرہو ...''(۲)

۲۵_ امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا :يجبر الامام الناس على اخذ الزكاة من اموالهم لان الله عزوجل قال : خذ من اموالهم صدقة ...'' امام لوگوں كو مجبور كرے گا كہ ان كے اموال سے زكات وصول كى جائے_كيونكہ خدا تعالى نے فرمايا ہے ''ان كے اموال سے صدقہ وصول كر ...''(۳)

۲۶_ امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا : ''يحبر الامام الناس على اخذ الزكاة من اموالہم لان اللہ عزوجل قال: خذ من اموالہم صدقة ...''جو يہ سمجھتا ہے كہ امام لوگوں كے اموال كا محتاج ہے وہ كافر ہے بلكہ يہ لوگوں كى ضرورت ہے كہ امام ان كے صدقات كو قبول كرے

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۰۶ ح ۱۱۱ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۹ ح ۳۰۲_

۲)تہذيب شيخ طوسى ج ۴ ص ۱۴۱ ح ۲۰ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۵۹ ح ۳۰۱ _

۳)دعائم الاسلام ج ۱ ص ۲۵۳ _ بحار الانوار ج ۹۳ ص ۸۶ ح ۷_

۲۹۷

خدا تعالى نے فرمايا ہے ''ان كے اموال سے صدقہ وصول كرتا كہ اسكے ذريعے انكا تزكيہ اور تطہير كرے''_(۱)

۲۷_ عبداللہ ابن سنان كہتے ہيں امام صادق(ع) نے فرمايا :''لما انزلت آية الزكاة ''خذمن اموالهم صدقة ...'' ...فامر رسول الله (ص) مناديه فنادى فى الناس ان الله فرض عليكم الزكاة ...ففرض الله عزوجل عليهم من الذهب والفضة و فرض الصدقة من الابل والبقر والغنم ومن الحنطة والثعيروالتمر والذبيب ...وعفا لهم عمّا سوى ذلك ...'' ; جب آيت زكات ''ان كے اموال سے زكات وصول كر ...'' نازل ہوئي تو پيغمبر (ص) نے اپنے منادى كو حكم ديا اور اس نے لوگوں كے در ميان اعلان كيا كہ خدا تعالى نے تم پر زكات واجب فرمائي ہے پس خدا تعالى نے سونے اور چاندى ميں ( زكات ) واجب كى ہے نيز اونٹ ، گائے ، بھيڑبكرى ، گندم ، جو ، كھجور اور كشمش ميں صدقہ واجب كيا ہے_ اور اسكے علاوہ كو لوگوں كيلئے چھوڑ ديا ہے_(۲)

احكام :۲،۵،۱۸،۲۳،۲۵،۲۷ان كے اجرا كرنے كى روش ۱۷

اسما و صفات :سميع ۲۲; عليم ۲۲

اقتصاد :اقتصادى ترقى كا ذريعہ۱۱; اقتصادى سياست كا فلسفہ ۱۰

ائمہ :انكے اختيارات ۲۳

پاكيزگى :اس كا پيش خيمہ ۸;اسكے آثار ۹

پليدگى :اسكے عوامل ۱۲

تزكيہ :اس كا پيش خيمہ ۸; اسكى اہميت ۷; اسكے عوامل ۲۴،۲۶

تكامل :اسكا سرچشمہ ۹; اسكے موانع ۱۲

جذبات :انكى اہميت ۱۷

جہاد:اسكے ترك كرنے والے اور زكات ۶

خدا تعالى :

____________________

۱)اصول كافى ج ۱ ص ۵۳۷ ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۰ ح ۳۰۴_

۲)كافى ج ۳ ص ۴۹۷ ح ۲ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۰ ح ۳۰۶_

۲۹۸

اس كا اذن ۶; اس كا علم ۲۰ ; اسكى نصيحتيں ۱۳; اسكے اوامر ۱،۱۶;اسكے اوامر كا سرچشمہ ۲۰

دينى راہنما:انكى دعا كے آثار ۱۴;انكى ذمہ دارى ۴،۱۵; انكى شرعى ذمہ دارى ۳;يہ اور زكات وصول كرنا ۳; يہ اور صدقات وصول كرنا ۳

روايت:۲۳،۲۴،۲۵،۲۶،۲۷

رہبر:اسكے اختيارات ۲۰

زكات :اس پر مجبور كرنا ۲۵;اس كا فلسفہ ۷;اسكى اہميت ۱۵; اسكے آثار ۸،۱۱; اس كے احكام ۲،۵،۲۵،۲۷; اسكے ترك كرنے كے آثار ۱۲;اس كے وصول كرنے والے كو نصيحت ۱۳; زكات دينے والے كے سكون كے عوامل ۱۴; زكات دينے والے كيلئے دعا ۱۳; يہ كن چيزوں ميں ہے۲،۴،۵،۲۷

صدقات :انكا فلسفہ ۷;انكے آثار ۸،۱۱،۲۴،۲۶;ان كے احكام ۲،۵،۲۳; ان كے ادا نہ كرنے كے آثار ۱۲; يہ كن چيزوں ميں ہے۲۷

صلوات :انكے احكام ۱۸

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كى توبہ ۲۱; اس كے توبہ كرنے والوں كے صدقات ۲۱

قانون:اسكے اجرا كى روش ۱۷

گناہگا ر لوگ:انكے صدقات كا قبول ہونا ۱۶; پشيمان ہونے والے گناہگاروں كى دلجوئي ۱۶; پشيمان ہونے واے گناہگاروں كى زكات ۷; پشيمان ہونے والے گناہگاروں كيلئے دعا ۱۶

مال دوستى :اسكے ثار ۱۲

محمد (ص) :آپ(ص) اور جہاد سے گريز كرنے والے۶; آپ(ص) اور زكات وصول كرنا ۱،۶; آپ(ص) اور صدقات كن چيزوں ميں ہے۴;آپ(ص) اور صدقات وصول كرنا ۱،۳،۶;آپ (ص) اور مومنين ۱۹; آپ(ص) كو اجازت ۶; آپ(ص) كو نصيحت ۱۳;آپ(ص) كى دعا كا قبول ہونا ۱۹ ; آپ (ص) كى دعا كے آثار ۱۴;آپ(ص) كى ذمہ دارى ۴،۱۶; آپ (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱،۳

معاشرہ:اسكى پاكيزگى كاپيش خيمہ۱۱;اسكى پاكيزگى كى اہميت ۱۰; اسكى معاشرتى سياست كا فلسفہ ۱۰

مومنين :ان پر صلوات ۱۸

۲۹۹

آیت ۱۰۴

( أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ )

كيا يہ نہيں جانتے كہ اللہ ہى اپنے بندوں كى توبہ قبول كرتا ہے اور زكوة و خيرات كو وصول كرتا ہے اور وہى بڑا تو بہ قبول كرنے والا اور مہربان ہے _

۱_ توبہ قبول كرنا صرف خدا تعالى كا كام ہے_صل عليهم ان الله هو يقبل التوبة

مندرجہ بالا نكتہ اس جملے ( ان اللہ ہو يقبل التوبة ) ميں ضمير فصل كے آنے سے حاصل ہوتا ہے كيونكہ اگر مبتدا كى خبر پر الف و لام جنس نہ ہو تو ضمير فصل حصر كا فائدہ ديتى ہے _

۲_ بندوں كى توبہ قبول كرنا خدا تعالى كا ان كے ساتھ حتمى وعدہ _الم يعلمون ان الله هو يقبل التوبة عن عباده

۳_ زكات وصول كرنے والا در حقيقت خدا ہے اور پيغمبراكرم (ص) اور حاكم اسلامى صرف واسطے ہيں _

خذ من اموالهم صدقة و يا خذ الصدقات

۴_ توبہ كر لينے والے گناہگاروں كے صدقات و خيرات كو خدا تعالى قبول كر ليتاہے_

و آخرون اعترفوا بذنوبهم خذ من اموالهم صدقة و يا خذ الصدقات

۵_ خدا تعالى كى طرف سے گناہگاروں كى توبہ قبول كرنا ان كى اپنى صداقت كے اظہار كيلئے عملى اقدامات كے ساتھ مشروط ہے_ان الله هو يقبل التوبة عن عباده و يا خذ الصدقات

۶_ گناہگاروں كى توبہ قبول كرنا ; اعتراف ، نيز گناہ كى جڑوں كو خشك كرنے كے بعد ہے نہ صرف ندامت كى صورت ميں _

و آخرون اعترفوا بذنوبهم هو يقبل التوبة عن عباده و يا خذ الصدقات

مندرجہ بالانكتہ شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ ''العذاب'' كا الف و لام _جو عہد ذہنى كا ہے_ دنيوى عذاب (مہلك ) كى طرف اشارہ ہو اس صورت ميں لگتايوں ہے كہ چونكہ حضرت موسى (ع) كو عذاب خدا كے وقوع پذير ہونے كى كيفيت كا علم تھا اسلئے انہوں نے خدا تعالى سے اسكے وقوع پذير ہونے كے اسباب، يعنى دلوں كا سخت ہونا اور ان پر مہر لگ جانا ،كے فراہم كرنے كى درخواست كي_

۱۹_دلوں كا سخت ہوجانا اور ان پر مہرلگ جانا مہلك عذاب كے وقوع پذير ہونے كا سامان فراہم كرتا ہے_

و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العذاب'' كا الف و لام جوعہد ذہنى كا ہے دنياوى عذاب (مہلك) كى طرف اشارہ ہو اس صورت ميں واضح ہے كہ فرعون اور اسكے حواريوں كے دلوں كے سخت ہونے اور ان پر مہرلگ جانے كى درخواست در حقيقت مہلك عذاب كے اسباب فراہم ہونے كى درخواست ہے_

۲۰_جہنم كا دردناك عذاب، كافروں كى سزا ہے_فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

ہوسكتا ہے'' العذاب'' كا الف و لام جو عہد ذہنى كا ہے دنياوى عذاب(مہلك) كى طرف اشارہ ہو اور ہوسكتا ہے برزخ يا آخرت كے عذاب كى طرف اشارہ ہو_ مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا پر ہے_

۲۱_كفار، موت كے وقت خدا تعالى كے دردناك عذاب كا مشاہدہ كريں گے_فلايؤمنوا حتى يروا العذاب الاليم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العذاب'' كا الف و لام جو عہد ذہنى كيلئے ہے عذاب برزخ كى طرف اشارہ ہو_

اقرار:ربوبيت كا اقرار ۱

ايمان :اس سے محروم لوگ۱۵; اس كا مركز ۱۴; بے فائدہ ايمان ۱۷; عذاب كے وقت ايمان ۱۷

توفيق:اسكے سلب ہونے كے عوامل ۱۵

خدا تعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۶; اسكے عطيے۳

دعا:اسكے آداب ۱; اس ميں خضوع۱;اس ميں وسيلہ بنانا۱; پسنديدہ دعا ۱۲

دل :اس پر مہر كے اثرات ۱۵،۱۹; اس كا كردار اور

۵۸۱

اہميت ۱۴; مہرزدہ دلوں كا ايمان ۱۶

راہ خدا:اسكے موانع۱۲

طاغوتى لوگ:انكى دولت كے اثرات ۸; انكے مادى وسائل۸

عذاب :اسكے اثرات ۱۶; اسكے درجے ۱۶،۱۷،۲۰،۲۱; اہل عذاب ۲۰; مہلك عذاب كا پيش خيمہ ۱۹

عمل :پسنديدہ عمل ۱۲

فرعون :اس كا سوء استفادہ كرنا۵; اس كا گمراہ كرنا ۵; اس كى جنگ اور مقابلہ ۵; اسكى خصوصيات ۲; اسكى دولت كا سرچشمہ ۳،۶; اسكے دل پر مہرلگنا ۱۳; اسكے مادى وسائل۲،۵

فرعون كے حواري:انكا سوئ استفادہ كرنا ۵; انكا گمراہ كرنا۵;انكى جنگ۵; انكى دولت كا سرچشمہ۳،۵;انكى زندگى كى خصوصيات ۲; انكے دلوں پر مہرلگنا ۱۳; انكے مادى وسائل۲،۵

فقر:اسكے اثرات ۹

كفار:انكا ايمان ۱۷; انكا عذاب ۲۰،۲۱; انكا محروم ہونا ۴; انكى سزا ۲۰; يہجہنم ميں ۲۰; يہ اور دنيوى نعمتيں ۴; يہ موت كے وقت ۲۱

كفر:اس كا پيش خيمہ ۹; اس كا مركز۱۴; اسكے اثرات ۴

گمراہى :اسكے عوامل۸

موسى (ع) :انكا شكوہ ۷; انكا قصہ ۱۰،۱۱; انكى دعا۱۰،۱۱،۱۳،۱۸; يہ اور فرعون ۱۳،۱۸; يہ اور فرعون كا گمراہ كرنا۷; يہ اور فرعون كى دولت ۱۰،۱۱;يہ اور فرعون كے حوارى ۱۳،۱۸; يہ اور فرعون كے حواريوں كا گمراہ كرنا۷; يہ اور فرعون كے حواريوں كى دولت ۱۰،۱۱; يہ اور مہلك عذاب كى درخواست ۱۸

وسيلہ بنانا:خدا كى ربوبيت كو وسيلہ بنانا ۱

۵۸۲

آیت ۸۹

( قَالَ قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِيمَا وَلاَ تَتَّبِعَآنِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ )

پروردگار نے فرمايا كہ تم دونوں كى دعا قبول كرلى گئي تو اب اپنے راستے پر قائم رہنا اور جاہلوں كے راستے كا اتباع نہ كرنا_

۱_خدا تعالى نے فرعون اور اسكے حواريوں كے خلاف موسى (ع) اور ہارون(ع) كى دعا كو قبول فرمايا _

قال قد اجيبت دعوتكما

۲_فرعون اور اسكے حواريوں كے خلاف دعا كرنے ميں ہارون (ع) ، حضرت موسى (ع) كے ہمراہ اور شريك تھے_

دعوتكم

۳_ خدا تعالى نے ہارون اور موسى (ع) كو فرعون اور اسكے حواريوں كے خلاف ان كى دعا كى قبوليت كى اطلاع دى _

قال قد اجيبت دعوتكما

۴_ حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كى خواہشات كا پورا ہونا (فرعون اور اسكے حواريوں كے دلوں كا سخت ہوجانا، ان پر مہرلگ جانا اور مہلك عذاب كا وقوع پذير ہونا) وقت كے گزرنے اور حضرت موسى و ہارون (ع) پر بہت دباؤ اور سختيوں كے آنے پر منتج ہوا_و اشدد على قلوبهم فلايؤمنوا قال قد اجيبت دعوتكما فاستقيم

خدا تعالى كا حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كو دعا كى قبوليت كى اطلاع دينے كے بعد انہيں پائيدارى اور استقامت كا حكم دينا اور استقامت كو فاء سببيہ كے ذريعے دعا كے ساتھ مربوط كرنا ،مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۵_خدا تعالى نے موسى (ع) و ہارون(ع) كو فرعون اور اسكے حواريوں كى جانب سے ان پر آنے والے دباؤ اور سختيوں كے مقابلے ميں پائيدارى اور استقامت كى نصيحت كي_

قال قد اجيبت دعوتكما فاستقيم

۶_ خدا تعالى كى طرف سے حق پرستوں كى دعا اور خواہشات كا قبول ہونا اور انہيں مستكبرين كے خلاف كامياب كرناميدان جنگ ميں انكى پائيدارى اور استقامت كا تقاضا كرتا ہے_قد اجيبت دعوتكما فاستقيم

۵۸۳

۷_ خدا تعالى نے حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كو فرعون اور اسكے حواريوں كے دباؤ كے مقابلے ميں استقامت كو چھوڑ كر كسى اور راستے پر چلنے سے ڈرايا اور خبردار كيا_فاستقيما و لاتتبعان سبيل الذين لايعلمون

۸_ راہ خدا اور راہ حق كى تلاش ميں سستى اور ناپائيدارى جاہلانہ كام اور جاہلوں كے راستے كو طے كرنا ہے_

فاستقيما ولا تتبعان سبيل الذين لا يعلمون

۹_ خدا تعالى نے حضرت موسى (ع) و ہارون(ع) كو نادان لوگوں كى راہ و روش كى پيروى كرنے سے منع فرمايا_

و لا تتبعان سبيل الذين لايعلمون

۱۰_ حضرت موسى (ع) اور انكے بھائي(ہارون (ع) ) فرعون اور اسكے حواريوں كے دباؤ ميں تھے_

قال موسى ربنا انك ء اتيت فرعون و ملائه زينة و اموالاً ...ليضلوا عن سبيلك فاستقيما و لا تتبعان سبيل الذين لايعلمون

۱۱_ ثابت قدم اور ڈٹے رہنا اور نادان لوگوں سے متا ثر نہ ہونا اسلامى معاشرے كے راہبر كى ذمہ دارى ہے_

فاستقيما و لا تتبعان سبيل الذين لا يعلمون

۱۲_امام صادق (ع) سے روايت كى گئيہے'' كان بين قول الله عزوجل'' قد اجيبت دعوتكما '' و بين اخذ فرعون اربعين عاماً'' (۱)

خدا تعالى كے ( موسى و ہارون ) كو اس فرمان ''تمہارى خواہش قبول ہوگئي'' اور فرعون كو سرنگوں كرنے كے درميان چاليس سال كا فاصلہ تھا_

۱۳_ امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ پيغمبر(ص) نے فرمايا''دعا موسى (ع) و امَّن هارون(ع) و امَّنت الملئكة فقال الله تبارك و تعالى '' قد اجيبت دعوتكما فاستقيما '' (۲)

حضرت موسى (ع) نے دعا كى اور ہارون(ع) نے آمين كہا اور فرشتوں نے بھى آمين كہا تو خدا تعالى نے فرمايا بيشك تمہارى دعا قبول كرلى گئي پس ثابت قدم رہو_

____________________

۱)كافى ج۱ص ۴۸۹ح۵_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۱۶ح ۱۱۷_

۲) كافى ج ۲ص۵۱۰ح۸_ نورالثقلين ج ۲ ص۳۱۶ح۱۱۸_

۵۸۴

استقامت :فرعون كے حواريوں كے مقابلے ميں استقامت ۵،۷; فرعون كے مقابلے ميں استقامت ۵،۷

جاہل لوگ :انكا راستہ ۸; انكى پيروى كرنے سے نہى ۹

حق طلب لوگ :انكى دعا كا قبول ہونا ۶; يہ اور مستكبرين ۶

حق طلبى :اس ميں سستى كى مذمت ۸

خدا تعالى :اسكى نصيحتيں ۵; اسكے افعال ۳; اس كے نواہي۷،۹

دعا :اسكے قبول ہونے كى شرائط ۶ ; اس ميں استقامت ۶

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۱۱

راہبرى :اس ميں استقامت ۱۱; يہ اور جہلا۱۱

روايت :۱۲،۱۳

عمل :جاہلانہ عمل ۸

فرعون :اس پر نفرين۱

فرعون كے حوارى :ان پر نفرين ۱

مبارزت :اس ميں سستى سے نہى ۷

مستكبرين :انكے خلاف كاميابى كى شرائط ۶

موسى (ع) :انكا قصہ ۱۰;انكو نصيحت ۵;انكى دعا ۲;انكى دعا كى قبوليت ۱،۴،۱۲،۱۳; انكى دعا كى قبوليت كى خبر دينا ۳; انكى دعا ميں شريك ۲; انكى ذمہ دارى ۷،۹; انكى مشكلات ۴،۱۰; يہ اور جہلا ۹;يہ او رفرعون ۱۰; يہ اور فرعون كے حواري۱۰

ھارون(ع) :انكا قصہ ۱۰ ;ان كو نصيحت ۵;انكى دعا كا قبول ہونا ۱،۱۲;انكى دعا كى قبوليت كے شرائط ۴; انكى دعا كے قبول ہونے كى اطلاع دينا ۳; انكى ذمہ دارى ۷، ۹; انكى مشكلات ۴،۱۰; يہ اور جاہل لوگ ۹;يہ اورفرعون پر نفرين ۲; يہ اور فرعون كے حوارى ۱۰; يہ اور فرعون كے حواريوں پر نفرين ۲; يہ اور موسى (ع) ۲

۵۸۵

آیت ۹۰

( وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْياً وَعَدْواً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لا إِلِـهَ إِلاَّ الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَاْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ )

اور ہم نے نبى اسرائيل كو دريا پار كراديا تو فرعون اور اسكے لشكر نے از راہ ظلم و تعدى ان كا پيچھا كيا يہاں تك كہ جب غرقابى نے اسے پكڑ ليا تو اس نے آوازدى كہ ميں اس خدائے وحدہ لا شريك پر ايمان لے آيا ہوں جس پر بنى اسرائيل ايمان لائے ہيں اور ميں اطاعت گذاروں ميں ہوں _

۱_ خدا تعالى نے بنى اسرائيل كواس وقت درياعبور كروا يا جب وہ فرعون اور اس كے سپاہيوں كے حملے كى زدميں تھے_

و جاوزناببنى اسرائيل البحر فا تبعهم فرعون و جنوده بغيا و عدوا

۲_بنى اسرائيل كے دريا سے خارج ہوتے ہى فرعون اور اسكے سپاہى تكبر و نخوت او رتيزى كے ساتھ اس گزرگاہ كى طرف بڑھے _و جاوزنا ببنى اسرائيل البحر فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدوا

جملہ ''فاتبعہم ...'' كا ''جاوزنا''پر عطف ہے اور فائ عاطفہ تر اخى كے بغير ترتيب كيلئے ہے اور جس شخص كاچلنا تكبر و نخوت كے ہمراہ ہو عرب اسے كہتے ہيں ''بغى فى مشيتہ'' او ر''عدو '' كا معنى ہے دوڑنا _

۳_ فرعون اور اسكى فوج ظلم و ستم او ركينے كى وجہ سے بنى اسرائيل كا تعاقب كررہى تھي_فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدوا

۴_ فرعون جب تك موت كے دہانے تك نہيں پہنچا تكبر و نخوت سے دست بر دار نہيں ہوا _

فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدواً حتى اذا ادركه الغرق

لفظ '' حتى '' جو غايت پر دلالت كرتا ہے ہو سكتا ہے '' اتبعہم '' كى غايت كو بيان كررہا ہو او رہو

۵۸۶

سكتا ہے ''بغي'' كى غايت پر دلالت كررہا ہو_ مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بنا پر ہے_

۵_ جس لمحے تك دريا آپس ميں نہيں ملا اور فرعون غرق ہونے كو نہيں آيا ، اس وقت تك تيزى سے بنى اسرائيل كا تعاقب كررہا تھا_فاتبعهم فرعون و جنوده بغياً و عدواً حتى اذا ادركه الغرق

۶_فرعون دريا ميں غرق ہوتے وقت استكبار سے دستبردار ہو گيا او راس نے توبہ كے ساتھ ايمان اور سر تسليم خم كرنے كا اظہار كيا _حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت و انا من المسلمين

۷_ فرعون نے غرق ہو تے وقت حضرت موسى او ربنى اسرائيل كے دين كى حقانيت او راپنے مذہب كے بطلان كا اعتراف كر ليا _حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت انه لا اله الا الذى ء امنت به بنو اسرائيل

۸_ فرعون غرق ہونے سے پہلے تك شرك كا عقيدہ ركھتا تھا _

حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت انه لا اله الا الذى ء امنت به بنو اسرائيل

۹_ فرعون اور اسكے حواريوں كے شر سے بنى اسرائيل كى نجات انكى استقامت اور پائيدارى كا ثمر تھا_

فاستقيما و جاوزنا ببنى اسرائيل البحر حتى اذا ادركه الغرق

۱۰_ فرعون نے غرق ہوتے وقت خدا تعالى سے اپنى نجات كى در خواست كيقال ء امنت و انا من المسلمين

۱۱_ ابراہيم بن محمد ہمدانى كہتے ہيں :قلت لابى الحسن على بن موسى الرضا(ع): لاى علة اغرق الله عزوجل فرعون و قد آمن به و ا قر بتوحيده؟ قال:لا نه آمن عند رؤية البا س ، و الا يمان عند رؤية البا س غير مقبول و ذالك حكم الله فى السلف و الخلف و لعلة اخرى اغرق الله عزوجل فرعون و هى ا نه استغاث بموسى لمّا ادركه الغرق و لم يستغث بالله ...;ميں نے امام رضا(ع) كى خدمت ميں عرض كيا خداتعالى نے فرعون كو كيوں غرق كيا جبكہ وہ ايمان لا چكا تھا اور خدا كى وحدانيت كا اعتراف كر چكا تھا؟تو حضرت (ع) نے فرمايا كيونكہ وہ اس وقت ايمان لايا جب وہ عذاب كو ديكھ رہا تھا اور عذاب كو ديكھتے وقت ايمان لانا قابل قبول نہيں ہے اوريہ خدا كا حكم ہے ماضى ميں بھى اور مستقبل ميں بھي ...اور خدا تعالى كے فرعون كو غرق كرنے كى ايك دوسرى وجہ بھى تھى وہ يہ كہ فرعون نے موسى سے مدد طلب كى اور خدا سے نہيں كى(۱)

____________________

۱)عيون اخبار الرضا ج ۲ ص ۷۸ _ح ۷ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۱۶ ح ۱۱۹_

۵۸۷

۱۲_''عن ابى جعفر (ع) فى قوله: و جاوزنا ببنى اسرائيل ...'' ...فخرج موسى ببنى اسرائيل و ا تبعهم فرعون فدعا موسى ربه فا وحى الله اليه : ا ن اضرب بعصاك البحر فضربه فانفلق البحر فمضى موسى و ا صحابه حتى قطعوا البحر فلما توسط فرعون و من معه ا مر الله البحر فانطبق عليهم فغرقهم ا جمعين ...; امام باقر(ع) سے خداتعالى كے اس فرمان كہ ہم نے بنى اسرائيل كو دريا عبور كرواديا ...''كے بارے ميں روايت كى گئي ہے موسى بنى اسرائيل كولے كرنكلے اور فرعون نے انكا پيچھا كيا ...پس موسى نے اپنے پروردگار سے دعاكى تو خداتعالى نے ان پر وحى نازل كى كہ اپنے عصاكو دريا پر مارو موسى نے عصا دريا پرماراتو دريا ميں شگاف پڑ گيا اور موسى اور انكے ساتھى دريا سے گزر گئے اس وقت فرعون اوراسكے ہمراہى دريا كے در ميان ميں پہنچ چكے تھے كہ خداتعالى نے حكم ديا او رپانى كى موجوں نے انہيں ہڑپ كرليا (يوں )وہ سب غرق ہوگئے (۱)

ايمان :اس كابے ثمر ہونا ۱۱

بنى اسرائيل :ان پر ظلم ۳;انكا دريا سے عبور كرنا ۱،۱۲;انكى استقامت كے اثرات۹; انكى تاريخ ۱،۲،۳،۵، ۹; انكى نجات ۱; انكى نجات كے عوامل ۹;انكے دشمن ۳

خداتعالى :خداتعالى كے افعال ۱

روايت :۱۱،۱۲

فرعون :اس كا اقرار۷; اس كا ايمان ۶ ;اس كا تكبر ۲،۴; اس كا خدا سے مدد طلب كرنا ۱۰; اس كا شرك ۸; اس كا ظلم ۳; اس كا عقيدہ ۸; اس كا غرق ہونا ۱۲; اسكى توحيدى فطرت ۱۰;اسكى دشمنى ۳; اسكى دعا ۱۰; اسكى فوج ۱،۲،۳;اسكى نجات ۱،۹; اسكے ايمان كابے ثمر ہونا ۱۱; اسكے غرق ہونے كافلسفہ ۱۱; يہ اور بنى اسرائيل كاتعاقب كرنا ۲، ۳،۵;يہ اور مسيحيت كى حقانيت ۷; يہ غرق ہوتے وقت ۴، ۶، ۷، ۱۰; يہ اور موسى كى حقانيت ۷

فرعوني:ان سے نجات ۱،۹; انكا تكبر ۲; انكا ظلم ۳; انكى دشمنى ۳;يہ او ربنى اسرائيل كا تعاقب ۲،۳

فطرت :فطرت توحيدى كا بيدار ہونا۱۰

موسى (ع) :

انكا قصہ ۱۲

____________________

۱) تفسير قمى ج۱ ص ۳۱۵ _نورالثقلين ج ۲ص ۳۱۷ح۱۲۲_

۵۸۸

آیت ۹۱

( آلآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ )

تو آواز آئي _ كہ اب جب كو تو پہلے نافرمانى كر چكاہے اور تيرا شمار مفسدوں ميں ہو چكاہے _

۱_ خداتعالى فرعون كواسكى نافرمانيوں اور فساد انگيز يوں كى وجہ سے موت كے لحظے تك تحت مذمت و سرزنش قرار ديتا رہا_

حتى اذا ادركه الغرق قال ء امنت انه لااله الا الذى ...ء الئن

۲_ موت كے لحظے ميں فرعون كى توبہ كوخداتعالى نے قبول نہ فرمايا _حتى اذاادركه الغرق قال آمنت ء الئن وقد عصيت قبل

۳_خداتعالى نے فرعون كے ايمان كو بے اثر سمجھا او ر اسكى سابقہ نافرمانى او رفساد انگيزى كى وجہ سے اسكى نجات كى در خواست كو مسترد كرديا_قالء امنت انه لا اله الا الذى ...و انا من المسلمين_ ء الئن وقد عصيت قبل و كنت من المفسدين

۴_فرعون لحظہ مرگ تك خداتعالى كے اوامر واحكام كا نافرمان تھا _ء الئن و قد عصيت قبل

۵_ فرعون ايسا مفسد تھا جو موت كے لحظے تك فساد انگيزى سے دستبردار نہ ہوا_ء الئن ...وكنت من المفسدين

۶_فرعون كى مسلسل نافرمانى اور فساد انگيزى اسكى خداتعالى كى طرف سے توبہ كے قبول ہونے سے مانع بني_

ء الئن و قد عصيت قبل وكنت من المفسدين

۷_ لحظہ مرگ تك نافرمانى اورفتنہ انگيزى خداتعالى كى طرف سے توبہ كے قبول ہونے سے مانع ہوتى ہے_

ء الئن و قد عصيت قبل وكنت من المفسدين

۵۸۹

۸_امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا:'' ...قال (جبرئيل) يا محمد لما ا غرق الله فرعون '' قال آمنت ا نه لا اله إلا الذى آمنت به بنو اسرائيل و ا نا من المسلمين'' فا خذت حما ة فوضعتها فى فيه ثم قلت له : '' آلئن و قد عصيت قبل و كنت من المفسدين '' و عملت ذلك من غير ا مر الله خفت ا ن تلحقه الرحمة من الله عزوجل و يعذبنى الله على ما فعلت فلما كان الآن و ا مرنى الله عزوجل ا نا اؤدى إليك ما قلته انا لفرعون امنت و علمت ا ن ذلك كان لله تعالى رضاً ...; ...جبرائيل نے كہا اے محمد جب خدانے فرعون كوغرق كياتو فرعون نے كہا ميں ايمان لے آيا ہوں كہ كوئي خدا نہيں ہے سوائے اسكے جس پر بنى اسرائيل ايمان لا ئے ہيں اور ميں سر تسليم خم كرنے والوں ميں سے ہوں ميں نے پا نى سے كيچڑكا ايك ڈھيلا اٹھا كے اس كے منہ ميں ٹھونسا اوركہا اب ؟ جبكہ پہلے تونے نافرمانى كى اور مفسدين ميں سے تھا اور ميں نے يہ كام خداتعالى كے حكم كے بغير انجام ديا تھا اسلئے مجھے خوف ہوا كہ كہيں ايسا نہ ہو خدا كى رحمت اسكے شامل حال ہوجائے اور مجھے خدا تعالى عذاب ميں مبتلا كردے_پس جب يہ لحظہ آيا اور مجھے خدا تعالى نے حكم ديا كہ جو كچھ ميں نے فرعون سے كہا تھا وہ آپ تك پہنچاؤں تو امن ميں ہوگيا اور مجھے پتاچل گيا اس كام سے خدا راضى تھا(۱)

توبہ :توبہ قبول ہونے كے موانع۷; موت كے وقت توبہ ۲،۷

خدا تعالى :اسكى طرف سے مذمت ۱

روايت ۸

فرعون:اس كا ايمان ۸; اس كا غرق ہونا ۸;اس كا فساد پھيلانا ۱،۵،۸; اس كا قصہ ۸; اس كى توبہ قبول ہونے كے موانع۶; اسكى توبہ كا مسترد ہونا ۲; اسكى دعا كے مسترد ہونے كے عوامل ۳; اسكى مذمت ۱;اسكى نافرمانى ۱،۴،۸;اسكى نافرمانى كے اثرات ۳،۶;اسكے ايمان كا بے ثمرہونا ۳;اسكے فساد پھيلانے كے اثرات ۳،۶; يہ غرق ہوتے وقت ۴

فساد پھيلانا :اسكے اثرات ۷

مفسدين :۵،۸

نافرمانى :اسكے اثرات ۷

____________________

۱)تفسير قمى ج۱ص۳۱۶_ نور الثقلين ج ۲ص۳۱۸ح ۱۲۳

۵۹۰

آیت ۹۲

( فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً وَإِنَّ كَثِيراً مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ )

خير _ آج ہم تيرے بدن كو بچاليتے ہيں تا كہ تو اپنے بعد والوں كے لئے نشانى بن جائے اگر چہ بہت سے لوگ ہمارى نشانيوں سے غافل ہى رہتے ہيں _

۱_ بنى اسرائيل كا دريا سے عبور كرنا اور فرعون اور اسكے لشكر كا غرق ہونا دن كے وقت تھا_

و جاوزنا ببنى اسرائيل حتى اذا ادركه الغرق فاليوم

۲_خدا تعالى كے حكم سے دريا نے اسى غرق ہونے والے دن فرعون كے بے جان جسم كو باہر پھينك ديا_

فاليوم ننجيك ببدنك

كلمہ '' اليوم '' ظرف ہے اور '' ننجيك '' كے متعلق ہے_

۳_خدا تعالى نے فرعون كے جسم كو اسكے جانشين يا جانشينوں كيلئے عبرت بنانے كى خاطر پانى ميں تحليل ہونے سے بچاليا_

فاليوم ننجيك ببدنك لتكون لمن خلفك آية

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من خلفك'' سے مراد وہ افراد ہوں جو فرعون كے جانشين اور سرزمين مصر كے حاكم بنيں گے_

۴_ انسان روح اور جسم سے تشكيل پاتاہے_ننجيك ببدنك

۵_ خدا تعالى نے فرعون كے بدن كو بعد ميں آنے والوں كيلئے عبرت بنانے كيلئے پانى ميں تحليل ہونے سے بچايا_

فاليوم ننجيك ببدنك لتكون لمن خلفك آية

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' من خلفك'' سے مراد فرعون كے بعد دنيا ميں آنے والے سب لوگ ہوں _

۵۹۱

۶_ خدا تعالى نے فرعون كے جسم كو مصر كے لوگوں كيلئے عبرت بناديا_ننجيك ببدنك لتكون لمن خلفك آية

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' لمن خلفك '' سے مراد فرعون كى حكومت ميں زندگى بسر كرنے والے مصر كے لوگ ہوں _

۷_ فرعون كے غرق ہوتے وقت خدا تعالى كا اسكے ساتھ بات كرنا_اذا ادركه الغرق قال آمنت وء الئن و قد عصيت فاليوم ننجيك ببدنك

۸_ گذشتہ اقوام كى آپ بيتى خدا تعالى كى نشانيوں ميں سے اور لوگوں كيلئے عبرت ہے_

لتكون لمن خلفك آية و ان كثيراً من الناس عن آياتنا لغافلون

۹_ لوگ ہميشہ خدا تعالى كى بہت سارى آيات اور نشانيوں اور گذشتہ اقوام كى نصيحت آموز آپ بيتى سے غافل ہيں _

لتكون لمن خلفك آية و ان كثيرا من الناس عن آياتنا لغافلون

۱۰_خدا تعالى نے لوگوں كو گذشتہ اقوام كى عبرت انگيز تاريخ ميں تحقيق كرنے كى ترغيب دلائي ہے_

لتكون لمن خلفك آية و ان كثيراً من الناس عن آياتنا لغافلون

۱۱_جہان ہستى ميں خدا تعالى كى قابل فہم آيات اور نشانياں ہيں _و ان كثيرا من الناس عن آياتنا لغافلون

۱۲_ امام رضا(ع) سے روايت كى گئي ہے:'' و قد كان فرعون من قرنه الى قدمه فى الحديد قد لبسه على بدنه فلما اغرق القاه الله تعالى على نجوة من الارض ببدنه ليكون لمن بعده علامة فيرونه مع تثقله بالحديد على مرتفع من الارض و سبيل الثقيل ان يرسب و لا يرتفع فكان ذلك آية و علامة ; فرعون سرسے پاؤں تك آہنى لباس ميں ملبوس تھا پس جب پانى ميں غرق ہواتو خدا تعالى نے اسكے بدن كو ساحل كى بلندى پر لاپھينكا تا كہ اسكے بعد والے لوگوں كيلئے (عبرت كي) نشانى ہو اور اسے اسكے اس سب وزنى لوہے سميت زمين پر ديكھيں جبكہ بھارى جسم كو پانى كے نيچے ہونا چاہيے نہ اوپر پس يہ خدا تعالى كى قدرت كى دليل اور نشانى ہے_(۱)

۱۳_ امام باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے:''و اما فرعون فنبذه الله وحده فالقاه بالساحل لينظروا اليه و ليعرفوه و لئلا يشك احد فى هلاكه و انهم كانوا اتخذوه ربا فاراهم الله اياه جيفة ملقاة بالساحل ليكون لمن خلفه عبرة و عظة ...;

____________________

۱) عيون اخبار الرضاج۲ ص ۷۸ح۷ب ۳۲_ نور الثقلين ج۲ص ۳۱۶ح ۱۱۹_

۵۹۲

... خدا تعالى نے( غرق ہونے والے سب لوگوں ميں سے) صرف فرعون كو ساحل پر پھينكا تاكہ لوگ اسے ديكھيں اور پہچانيں اور كسى كو اسكى ہلاكت ميں شك نہ ہو اور اس حالت ميں كہ كچھ لوگ اسے اپنا پروردگار سمجھتے تھے خدا تعالى نے اسے ايك گندے مردار كى صورت ميں ساحل پر ظاہر كرديا تا كہ اسكے بعد والے انسانوں كيلئے عبرت بنے(۱)

آفاتى آيات ۱۱

آيات خدا :۸

اقوام :گذشتہ اقوام كى آپ بيتى سے عبرت حاصل كرنا ۸،۱۰; گذشتہ اقوام كى آپ بيتى ميں تحقيق ۱۰

انسان :اس كا جسم والا پہلو ۴; اس كا روح والاپہلو ۴;اس كے وجود ى پہلو ۴

بنى اسرائيل:انكى تاريخ ۱; انكے دريا سے عبور كرنے كا زمانہ ۱

خدا :اسكى تشويق۱۰; اسكے افعال ۶; اسكے اوامر ۲

خلقت :اس كا مطيع ہونا ۲

روايت :۱۲،۱۳

عبرت:اسكے عوامل ۳،۵،۶،۸،۱۰، ۱۲، ۱۳

غفلت:خدا تعالى كى آيات سے غفلت ۹; گذشتہ اقوام كى آپ بيتى سے غفلت ۹

فرعون :اس كا جسم ۲،۳،۵،۱۲ ، ۱۳;اس كا قصہ ۱۲،۱۳; اسكے انجام سے عبرت ۳،۵،۶،۱۲،۱۳; اسكے ساتھ خدا كا بات كرنا۷; اسكے غرق ہونے كازمانہ ۱;يہ غرق ہوتے وقت ۷

فرعون كے حواري:انكے غرق ہونے كا زمانہ ۱

لوگ:انكى اكثريت كى غفلت ۹

مصر كے لوگ:مصر كے لوگ اور فرعون كا جسم ۶

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ ص ۳۱۶_ نور الثقلين ج ۲ ص۳۱۸ح۱۲۲_

۵۹۳

آیت ۹۴

( وَلَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ صِدْقٍ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ فَمَا اخْتَلَفُواْ حَتَّى جَاءهُمُ الْعِلْمُ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ )

اور ہم نے بنى اسرائيل كو بہترين منزل عطا كى ہے اور انھيں پاكيزہ رزق عطا كياہے تو ان لوگوں نے آپس ميں اختلاف نہيں كيا يہاں تك كہ ان كے پاس توريت آگئي تو اب خدا ان كے درميان روز قيامت ان كے اختلافات كا فيصلہ كردے گا_

۱_ خدا تعالى نے فرعون كى نابودى كے بعد بنى اسرائيل كو اچھى آب و ہوا والى اور زندگى گزارنے كيلئے مناسب جگہ پر ٹھہرايا_و جاوزنا ببنى اسرائيلالبحر و لقد بوا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق

۲_ بنى اسرائيل فرعون كى نابودى كے بعد سرسبز و شاداب سرزمين ميں كہ جس ميں مختلف قسم كى نعمتيں اور پاكيزہ اور طبيعت كے موافق روزياں تھيں ، خوش و خرم زندگى گزار رہے تھے_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق و رزقناهم من الطيبات

۳_ فرعون كے دور حكومت ميں بنى اسرائيل كى معاشى اور رہائشى حالت نامناسب اور بے سرو سامانى والى تھي_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق و رزقناهم من الطيبات

۴_ مومنين كا مناسب رہائش اور اچھى زندگى سے بہرہ مند ہونا اديان الہى كى نظر ميں پسنديدہ امر اور خدا داد نعمت ہے_

ولقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق و رزقناهم من الطيبات

۵_بنى اسرائيل با وجود مناسب زندگى سے بہرہ مند

۵۹۴

ہونے كے ، اتحاد اور ايك دوسرے كے حقوق كى حفاظت كرنے كى بجائے جان بوجھ كر آپس ميں اختلافات كا شكار ہوتے اور ايك دوسرے كے حقوق پر ڈاكے ڈالتے_و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

۶_ بنى اسرائيل باوجود اسكے كہ انكے پاس تورات تھى اور مناسب زندگى سے بہرہ مند ہو رہے تھے كفران نعمت كر كے ايك دوسرے كے حقوق پر ڈاكے ڈالنے اور اختلاف كرنے لگے_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العلم '' سے مراد آسمانى كتاب تورات ہو_

۷_ بنى اسرائيل كيلئے تورات كا نزول فرعون كے غرق ہونے كے بعد ہوا _

جتى اذا ادركه الغرق و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العلم '' سے مراد تورات اور آسمانى احكام ہوں _

۸_ بنى اسرائيل معارف الہى اور تورات كے احكام كى تفسير ميں جان بوجھ كر اختلاف كرتے تھے_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' اختلفوا'' كا محذوف متعلق تورات ہو _ يعنى ''فما اختلفوا فى التورات حتى جائہم العلم بہ '' بنى اسرائيل تورات كے مطالب سے آگاہ ہونے كے باوجود اسكى مختلف تفسيريں كرتے تھے_

۹_ فرعون كى حكومت سے رہائي اور مناسب نان و نفقے اور رہائش سے بہرہ مند ہونے كے بعد بنى اسرائيل كے اختلافات خدا كى نعمتوں كى ناشكرى تھي_و لقد بوّا نا بنى اسرائيل فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

۱۰_رفاہ و آسائش سے بہرہ مند ہونے كے باوجود اختلاف كرنا اور معاشرے كى وحدت كو تباہ كرنا خدا تعالى كى نعمتوں كى ناشكرى ہے_و لقد بوّانا بنى اسرائيل مبوّا صدق فما اختلفوا حتى جاء هم العلم

۱۱_آسمانى كتابيں انسان كے علم و آگاہى كا سامان فراہم كرتى ہيں _حتى جاء هم العلم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' العلم '' سے مراد تورات ہو_

۱۲_ خدا تعالى نے ناشكرى اور اختلافات كى وجہ سے بنى اسرائيل كى مذمت كى اور انہيں دھمكى دى _

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل مبوّا صدق فم

۵۹۵

اختلفوا حتى جاء هم العلم ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة

۱۳_ خدا تعالى روز قيامت بنى اسرائيل كے اختلافات كا فيصلہ كريگا_

و لقد بوّا نا بنى اسرائيل ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

۱۴_ قيامت ، خدا تعالى كے فيصلے كا دن ہے_ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة

۱۵_ روز قيامت لوگوں كے اختلافات كا فيصلہ كرنا خدا تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_

ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

۱۶_ جان بوجھ كر اختلافات پيدا كرنے اور معاشرے كى وحدت كو پاش پاش كرنے كى آخرت ميں سزا ہے_

ان ربك يقضى بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون

آسمانى كتابيں :انكا كردار ۱۱

آگاہى :اس كاپيش خيمہ۱۱

اختلاف :اختلاف ڈالنے كى اخروى سزا ۱۶

بنى اسرائيل:ان كا اختلاف ۹; انكا اختلاف ڈالنا ۵،۶ ،۸ ; انكو دھمكى ۱۲; انكى پاكيزہ روزى ۲;انكى تاريخ ۱،۲،۳; انكى رہائش گاہ ۳; انكى زندگى فرعون كے بعد۲;انكى زندگى فرعون كے زمانے ميں ۳; انكى سرزنش۱۲; انكى مشكلات ۳; انكى ناشكرى ۵، ۶، ۹، ۱۲;انكى نعمتيں ۲; ان ميں حقوق كا غصب كرنا ۵،۶; يہ اور تورات ۸; يہ قيامت والے دن ۱۳

تورات:اس كے نزول كى تاريخ ۷

خدا تعالى :اسكى اخروى قضاوت ۱۳،۱۴،۱۵;اسكى دھمكياں ۱۲; اسكى ربوبيت كے اثرات ۱۵; اسكى طرف سے مذمت ۱۲; اسكى نعمتيں ۴; اسكے افعال ۱

زندگي:اسكى نعمت ۴

سرزمين :بنى اسرايل كى سرزمين كى خصوصيات ۱،۲

قيامت :اسكى خصوصيات ۱۴

۵۹۶

گھر:گھراديان ميں ۴

معاشرہ:اسكے اتحاد كى اہميت ۱۰،۱۶

مومنين :انكى رہائش كى اہميت ۴

ناشكرى :نعمت كى ناشكرى كے موارد۱۰

نعمت :رہائش گاہ والى نعمت۴

آیت ۹۴

( فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَؤُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ )

اب اگر تو كو اس ميں شك ہے جو ہم نے نازل كيا ہے تو ان لوگوں سے پوچھو جو اس كے پہلے كتاب توريت و انجيل پڑھتے رہے ہيں يقينا تمھارے پروردگار كى طرف سے حق آچكاہے تو اب تم شك كرنے والوں ميں شامل نہ ہو _

۱_ قرآن كريم ايسى كتاب ہے جو خدا تعالى كى طرف سے نازل ہوئي ہے_مما انزلنا اليك

۲_ حضرت نوح(ع) ، حضرت موسى (ع) اور انكے درميان والے زمانے ميں مبعوث ہونے والے انبيا كے قصے، انكا جھٹلايا جانا اور پھر مہلك عذاب كے ذريعے جھٹلانے والوں كاہلاك ہوجانا، ايسى آيات ہيں جو گذشتہ آسمانى كتابوں ميں بھى آئي ہيں _و اتل عليهم نبا نوح فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

مندرجہ بالا مطلب اس آيت كے ۷۱سے ۹۳تك آيات كہ جوسب ايك ہى فصل كو تشكيل ديتى ہيں كے ساتھ ارتباط سے حاصل ہوتا ہے_

۳_گذشتہ آسمانى كتابيں ، قرآن كريم كى آيات كى حقانيت اور انكے الہى ہونے كو ثابت كرنے كيلئے زندہ سند ہيں _

۵۹۷

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

اس نكتے كى ياد ہادنى ضرورى ہے كہ سابقہ آسمانى كتابوں سے مراد وہ كتابيں ہيں جو تحريف كے نتيجے ميں دگرگوں نہيں ہوئيں _

۴_نزول قرآن كے زمانے ميں آسمانى كتابوں كے قاريوں اور علما ئے دين كا وجود _

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۵_ نزول قرآن كے زمانے ميں گذشتہ آسمانى كتابوں كے نسخے محدود تھے اور صرف اديان كے علما كے پاس تھے_

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۶_ مسائل دين كے بارے ميں ، آسمانى كتابوں سے آگاہ اور صاحب نظر لوگوں كى بات كا حجت ہونا_

فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۷_ نزول قرآن كے زمانے ميں سابقہ آسمانى كتابوں كے متون سے آگاہ ہونے كيلئے لوگوں كے پاس علماءے دين كى طرف رجوع كرنے كے علاوہ كوئي چارہ نہ تھا_فان كنت فى شك مما انزلنا اليك فاسا ل الذين يقرء ون الكتاب من قبلك

۸_ قرآن ايسى كتاب حق ہے جو توہمات وتخيلات سے مبرا اور خدا تعالى كى طرف سے نازل ہوئي ہے_

لقد جاء ك الحق من ربك

۹_ ربوبيت الہى كا تقاضا ہے قرآن كريم كا پيغمبر(ص) پر نازل ہونا _لقد جاء ك الحق من ربك

۱۰_ قرآن كے حق اور الہى ہونے ميں شك و ترد يد ايك ناجائز امر ہے اور نفس كو اس سے بچانا ضرورى ہے_

لقد جاء ك الحق من ربك فلا تكونن من الممترين

۱۱_ حق كے ثابت ہوجانے كے بعد اسكے سامنے سرتسليم خم كرناضرورى ہے_لقد جاء ك الحق فلا تكونن من الممترين

۱۲_ قرآن كے الہى ہونے ميں شك و ترديد اسى طرح ہے جيسے گذشتہ اقوام اپنے پر نازل ہونے والى آيات ميں شك و ترديد كرتى تھيں اور اس كا برا انجام ہے_لقد جاء ك الحق من ربك فلا تكونن من الممترين

اس آيت كے پہلى آيات كے ساتھ ارتباط كوديكھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ '' الممترين'' سے مراد گذشتہ انبياء كى اقوام ہيں كہ جو آيات الہى كو قبول نہ كرنے اور ان ميں شك كرنے كى وجہ

۵۹۸

سے برے انجام سے دوچار ہوئيں _

۱۳_ امام ہادي(ع) سے روايت كى گئي ہے: ''... قالت الجهلة: كيف لا يبعث الينا نبياً من الملائكة؟ فاوحى الله عزوجل الى نبيه (ص) : فاسئل الذين يقرؤن الكتاب من قبلك هل يبعث الله رسولا قبلك الا و هو يا كل الطعام و يمشى فى الاسواق و لك بهم اسوة;

... جاہلوں نے كہا ہمارے لئے فرشتوں ميں سے كيوں پيغمبر(ص) مبعوث نہيں ہوتا ؟ پس خدا تعالى نے اپنے پيغمبر(ص) كى طرف وحى نازل كى ان لوگوں سے جو تجھ سے پہلے كتاب پڑھتے تھے پوچھ لے كيا ايسا نہيں ہے كہ پہلے بھى خدا تعالى نے كوئي پيغمبر(ص) نہيں بھيجا مگر وہ كھانا كھاتا تھا اور بازاروں ميں چلتا تھا؟ اور وہ تيرے لئے اسوہ ہيں _(۱)

آسمانى كتابيں :۱آيا ت خدا آسمانى كتابوں ميں ۲; صدر اسلام ميں آسمانى كتابوں كو پڑھنے والے۴; صدر اسلام ميں آسمانى كتابوں كے نسخے۵;يہ اور قرآن ۳

آنحضرت (ص) :انكى طرف وحى ۹

اقوام :گذشتہ اقوام كا آيات الہى ميں شك ۱۲

انبياء (ع) :انبيا آسمانى كتابوں ميں ۲;انكا بشرہونا ۱۳; انكا قصہ۲; انكو جھٹلانے والے آسمانى كتابوں ميں ۲ ; انكى حقانيت ۱۳; موسى (ع) كے بعد والے انبياء ۲; نوح(ع) كے بعد والے انبيا۲

انجام :برے انجام كے عوامل ۱۲

حق:اسے قبول كرنے كى اہميت ۱۱

خدا تعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۹

روايت:۱۳

عذاب :اہل عذاب آسمانى كتابوں ميں ۲

علما:صدر اسلام ميں علماء دين ۴; علماء دين اور آسمانى كتابيں ۵

عمل :

____________________

۱) علل الشرائع ج ۱ ص ۱۲۹ح۱; نور الثقلين ج ۲ ص۳۱۹ ح ۱۲۶_

۵۹۹

پسنديدہ عمل ۱۰

فقہا:انكے قول كا حجت ہونا ۶

قرآن كريم :اس كا وحى ہونا ۱،۸; اسكو منزہ كرنا ۸; اسكى حقانيت ۸; اسكى حقانيت كے دلائل۳;اسكى خصوصيات ۱، ۸ ; اسكى فضيلت ۱; اسكے نزول كا سرچشمہ ۹; اس ميں شك كا ناپسند ہونا ۱۰; اس ميں شك كا ترك كرن

۱۰; اس ميں شك كے اثرات ۱۲

لوگ:صدر اسلام كے لوگ اور علماءے دين ۷

موسى (ع) :انكا قصہ ۲; يہ آسمانى كتابوں ميں ۲

نوح(ع) :انكا قصہ ۲; يہ آسمانى كتابوں ميں ۲

آیت ۹۵

( وَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِ اللّهِ فَتَكُونَ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

اور ان لوگوں ميں نہ ہوجاؤجنھوں نے آيات الہيہ كى تكذيب كى ہے كہ اس طرح خسارہ والوں ميں شمار ہو جاؤگے_

۱_ سابقہ انبيا كى اقوام نے خدا تعالى كى آيات اور نشانيوں كو جھٹلايا_و لا تكونن من الذين كذبوا بآيات الله

اس آيت كے پہلے والى آيات كے ساتھ ارتباط كو ديكھتے ہوئے كہاجاسكتا ہے كہ '' الذين كذبوا بآيات اللہ '' سے مراد سابقہ انبيا كى اقوام ہيں _

۲_ قرآن كريم ، خدا تعالى كى آيت اور نشانى ہے_فان كنت فى شك مما انزلنا اليك و لا تكونن من الذين كذبوا بآيات الله

۳_ سابقہ انبياكى اقوام نے خدا تعالى كى آيات اور نشانيوں كو جھٹلا كر اپنى سعادت كا سرمايہ كھو ديا_

و لا تكونن من الذين كذبوا بآيات الله فتكون

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746