تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190030 / ڈاؤنلوڈ: 4704
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

آیت ۹۱

( وَمَا قَدَرُواْ اللّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُواْ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاء بِهِ مُوسَى نورا وَهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرأى وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُواْ أَنتُمْ وَلاَ آبَاؤُكُمْ قُلِ اللّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ )

اور ان لوگوں نے واقعى خذا كى قدر نہيں كى جب كہ يہ كہہ ديا كہ اللہ نے كسى بشر كجھ نہيں نازل كيا ہے تو ان سے پوچھئےكہ يہ كتاب جو موسى لے كر آئے تھے جونور اور لوگوں كے لئے ہدايت تھى اور جسے تم نے چند كاغذات بناديا ہے اور كچھ حصّہ ظاہر كيا اور كچھ چھپا ديا حالانكہ اس كے ذريعہ تمھيں وہ سب بتاديا گيا تھا جو تمھارے باپ دادا كو بھى نہيں معلوم تھا يہ سب كس نے نازل كيا ہے اب آپ كہہ ديجئے كہ وہ وہى اللہ ہے اور پھر انہيں چھوڑ ديجئے يہ اپنى بكواس ميں كھيلتے پھريں

۱_ جو لوگ بشر پر نزول وحى اور اسكے رسالت و نبوت حاصل كرنے كا انكار كرتے ہيں وہ خدا كو اس طرح نہيں پہنچانتے جس طرح پہنچاننے كا حق ہے_و ما قدرو الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۲_ وحى اور انسان كے مقام رسالت پر فائز ہونے كے انكار كا سبب خداوند عالم كے بارے ميں معرفت انسان كى كمى ہے_و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۳_ ہر فرد كے بنيادى عقائد كى صحت خداوند كے بار ے ميں اسكى معرفت اور فكرى سطح كے ساتھ گہرا ربط ركھتى ہے_

و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

چونكہ آيت ميں انكار رسالت كا سبب معرفت خدا كى كمى بتايا گيا ہے اور پھر اس عقيدے اور دوسرے عقائد ميں كوئي اصولى فرق نہيں ہے، بنابرايں تما م عقائد ميں اسى قسم كا رابطہ موجود ہے_

۲۸۱

۴_ يہودى پيغمبر(ص) كى رسالت كا انكار كرنے كى وجہ سے، انسان پر ہر قسم كى وحى كے منكر ہوگئے ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

۵_ صدر اسلام كے يہودي، دعوت پيغمبر(ص) كے مقابلے ميں غير منطقى اور ہٹ دھرمى پر مبنى موقف ركھتے تھے_

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

اس آيت كے بعد والے جملات قرينہ ہيں كہ يہ آيت يہوديوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے اگر چہ يہود، بظاہر نبوت موسى كے معتقد تھے اور دوسرے انبيائے الہى پر بھى اعتقاد ركھتے تھے_ لہذا بشر كے كسى بھى فرد پر نزول وحى سے انكارفقط بغض و دشمني، كى بناپر ہى ہوسكتاہے_

۶_ عصر پيغمبر(ص) كے يہوديوں كا بشر پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى ، نبوت موسىعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام پر وحى كے نزول كے بارے ميں يہودى عقائد سے متناقض ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيء قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۷_ موسىعليه‌السلام خداوندعالم كى جانب سے نازل شدہ كتاب (تورات) كے حامل تھے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۸_ لوگوں كے (مختلف) طبقات كى ہدايات كرنا، انكے ليے (علم كي) روشنى پھيلانا اور (حقائق كي) وضاحت كرنا، تورات كى خصوصيات ميں سے ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

''نور'' كى اہم ترين خصوصيات ميں سے ايك روشنى ہے اور دوسرا اپنے پر اردگرد ميں موجود چيزوں كو روشن كرنا ہے_ تورات كى ان صفات كے ساتھ توصيف ظاہر كرتى ہے كہ يہ دونوں خصوصيات اس آسمانى كتاب ميں موجود ہيں _

۹_ كتاب ہدايت كى لازمى خصوصيت روشنى اور روشنى پھيلانا ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

۱۰_ تورات زمانہ بعثت ميں ، مكتوب اوراق كى صورت ميں موجود تھي_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس تجعلونه قراطيس

''قراطيس'' جمع ''قرطاس'' ہے جس كا معنى وہ

۲۸۲

چيز ہے كہ جس پر لكھا جائے_ خواہ وہ چيز كاغذ كى جنس سے ہو يا چمڑے، ہڈى يا دوسرى چيزوں سے ہو_

۱۱_ يہودى علما تورات كے بعض حقائق لوگوں كے ليے بيان كرتے تھے جبكہ بہت سے حقائق لوگوں چھپاليتے تھے _

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۲_ يہودى علماء اپنى آسمانى كتاب (تورات) كے حقائق تك لوگوں كى دسترس اور رسائي كى راہ ميں ركاوٹ بنتے تھے_

هدى للناس تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۳_ تورات ايسے حقائق پر مشتمل تھى كہ جنكا بيان كرنا يہودى علماكے مفادكے خلاف تھا_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۴_ آسمانى كتابوں كے تمام حقائق اور معارف كو ہر قسم كے ذاتى مفاد سے ہٹ كر، لوگوں كے ليے بيان كرنا چاہيئے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كے حقائق كے بارے ميں اپنى مرضى كے مطابق عمل كرنے پر علمائے يہود كى مذمت، تمام آسمانى كتابوں كے علماء كے ليے تنبيہہ ہے كہ ان (مقدس كتابوں ) كى تفسير و توضيح ميں اپنے شخصى ذاتى مفادات كو نظر ميں نہيں ركھنا چاہيئے_ بلكہ ان تمام حقائق سے لوگوں كو آگاہ كرنا چاہيئے جو ان كتابوں ميں ذكر ہوئے ہيں _

۱۵_ آسمانى كتابوں كے حقائق و معارف كا چھپانا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت فعل ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۶_ علمائے يہود نے تورات كے بہت سے معارف و حقائق پنہان ركھ كر اس كى تحريف كى ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كى بہت سى تحريروں كا لوگوں كى نظر سے چھپانے كا قدرتى نتيجہ يہ تھا كہ اس كے بہت سے حصے لوگ فراموش كر بيٹھے جس كے نتيجے ميں يہ آسمانى كتاب ناقص اور ادھورى شكل ميں لوگوں كے سامنے پيش كى گئي اور يہى ايك قسم كى تحريف كہلاتى ہے_

۱۷_ تورات كے نزول كے ساتھ يہوديوں كو نئے معارف و حقائق حاصل ہوئے_

و علمتم ما لم تعلموا انتم ولا اباؤكم

۱۸ _ تورات ايسے حقائق و معارف كى حامل تھى كہ جس سے نہ تو زمانہ پيغمبر(ص) كے يہودى آگاہ تھے اور نہ ہى ان كے آباؤ اجداد_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۸۳

۱۹_ نزول تورات كے ساتھ، وحى كے ذريعے معارف بيان كرنے كا ايك جديد اور كامل مرحلہ شروع ہوا تھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

جملہ ''و لا اباؤكم'' بظاہر يہود كے آبا و اجداد كے تمام طبقات كو شامل ہے_ چونكہ بنى اسرائيل كے باپ دادا، انبيائے الہى ميں سے تھے اور ان كا سلسلہ ابراہيمعليه‌السلام اور نوحعليه‌السلام تك پہنچتاہے_ احتمال ہے كہ جو كچھ تورات ميں بيان ہوا ہے جملہ ''و لا اباؤكم'' كے مضمون كے مطابق، گذشتہ كتابوں ميں بيان نہيں ہوا، لہذا تورات اس سلسلے ميں ايك جديد و ترقى يافتہ نظريہ كى حامل ہے_

۲۰_ تورات ايسے معارف پر مشتمل تھى كہ جن سے بشر بغير وحى كے آگاہ نہيں ہوسكتاتھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۱_ خدا (ہي) موسىعليه‌السلام پر كتاب تورات نازل كرنے والا ہے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى قل الله

۲۲_ آسمانى كتابوں كا، انسانى علوم و تعليمات كى ترقى ميں عظيم كردار ادا كرنا_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۳_ تورات كا نزول، پيغمبر اسلام(ص) پر وحى نازل ہونے پر ايك دليل ہونے كے علاوہ بشر پر نزول وحى كے منكرين كے بطلان پر بھى گواہ ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر قل من انزل الكتب قل الله

۲۴_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ ان آيات ميں بيان شدہ مقدار سے زيادہ يہوديوں سے بحث و مباحثہ نہ كريں _

قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

مذكورہ آيت خود بخود يہوديوں كے خلاف دليل لارہى ہے اور جملہ ''ثم ذرھم'' يہود سے ترك احتجاج كا حكم دے رہاہے_ ان دونوں جملوں ميں جمع كا تقاضا يہ ہے كہ احتجاج (حجت و دليل پيش كرنا) مذكورہ حد تك ہونا چاہيئے اور اس سے زيادہ نہيں

۲۵_ جو لوگ جان بوجھ كر اور عناد و ہٹ دھرمى كى بنا پر حقائق كا انكار كرتے ہيں ان كى كوئي كى قدر و منزلت نہيں _

ما انزل الله على بشر قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

كلمہ ''ذر'' ان مواقع پر استعمال ہوتاہے كہ جب كسى چيز كو حقير ہونے كى بناپر چھوڑ كر اس سے گذر جائيں يہ آيہ مباركہ بھى ان يہوديوں سے بحث و مباحثہ ترك كرنے كا فرمان دے رہى ہے كہ جو پيغمبر(ص) سے عناد و دشمنى كى وجہ سے بشر پر نزول وحى كے ہى منكر ہوگئے ہيں _ لہذا ان كى حقارت و پستى كى وجہ سے يہ كلمہ (ذر) استعمال كيا گيا ہے_

۲۸۴

۲۶_ضد اور عناد ركھنے اور حق كو قبول نہ كرنے والے افراد سے بحث و مجادلہ كرنے سے پرہيز كرتے ہوئے فقط (پيام حق) كے ابلاغ پر ہى اكتفا كرنا چاہيئے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۷_ وحى اور رسالت كى مخالفت كرنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كا مجادلہ اور بحث و تكرار بے بنياد اور ايك كھيل تماشا ہے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۸_ بے نتيجہ بحث و تكرارسے بچتے ہوئے، دين كے خلاف پيدا كيئے گئے شبہات كا جواب دينا ضرورى ہے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۹_ دين ميں مغالطہ ڈالنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كو اپنى گمراہى كى حالت ميں آزاد چھوڑ دينا چاہيئے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

آسمانى كتب :آسمانى كتابوں كا كردار۲۲; آسمانى كتابوں كى تعليمات كى تبليغ ۱۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى كا نزول ۲۳;آنحضرت (ص) كا يہود سے احتجاج ۲۴; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۴; آنحضرت(ص) كى رسالت كو جھٹلانے والے ۴

احتجاج :يہود سے احتجاج كا ترك كرنا ۲۴

اديان :تعليمات اديان ميں ارتقائ۱۹

اہميت:اہميتسے مفقود لوگ ۲۵

تبليغ :تبليغ ميں مصلحت انديشى ۱۴

تورات :تاريخ تورات ۱۰; تحريف تورات ۱۶; تعليمات تورات ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰; تورات اور صدر اسلام ۱۰; تورات كا پنہان كرنا ۱۳;تورات كا كردار ۱۹;

۲۸۵

تورات كا نزول ۱۲،۲۳; تورات كا وحى ہونا ۷،۲۱; تورات كا ہدايت كرنا ۸;تورات كى خصوصيت ۸; تورات كى نورانيت ۸; تورات ميں جدت ۱۷

جہالت :خدا سے لا علم ہونے كے آثار ۲

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى ہٹ دھرمى ۲۶; حق كو جھٹلانے والوں كا بے وقعت ہونا ۲۵; حق كو چھپانے پر مذمت۱۵; حق كو عمداً جھٹلانا۲۵; حق كو قبول نہ كرنے والوں سے نپٹنے كا طريقہ ۲۶

خدا تعالى :افعال خدا ۲۱;خداشناسى كے آثار ۳

دانش :علم و دانش كى رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲۲

دين :دين كى حفاظت ۲۸; دينى تعليمات كو چھپانے پر سرزنش ۱۵

شبہات :شبہات كا جواب ۲۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كے علل و اسباب ۳

علم :علم كے آثار ۳، ۲۵

علمائے يہود :علمائے يہود اور تورات ۱۱، ۱۲، ۱۶; علمائے يہود اور حق چھپانا ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶;علمائے يہود كا تحريف كرنا ۱۶; علمائے يہود كى روش تبليغ ۱۱;

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۵

كتاب ہدايت :كتاب ہدايت كى خصوصيت ۹

مجادلہ :مجادلے سے اجتناب ۲۸; حق قبول نہ كرنے والوں سے ترك مجادلہ ۲۶

مغالطہ :دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۲۹; دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى ضد ۲۹;دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى گمراہى ۲۹

موسىعليه‌السلام :

۲۸۶

كتاب موسىعليه‌السلام ۷; موسىعليه‌السلام پر وحى ۲۱

نبوت :مخالفين نبوت كا بے منطق ہونا ۲۷; نبوت بشر كو جھٹلانے كے علل و اسباب ۱، ۲، ۴; نبوت بشر كے جھٹلانے والے ۱، ۶، ۲۳

وحى :تكذيب وحى كے اسباب ۱، ۲;مخالفين وحى كا بے منطق ہونا ۲۷; مخالفين وحى كى ہٹ دھرمى ۲۷; مكذبين وحى ۱، ۴، ۶; نزول وحى كے دلائل ۲۳; وحى كا كردار ۲۰

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے آثار ۲۶

يہود :صدر اسلام كے يہود كا عقيدہ ۶; صدر اسلام كے يہود كا مؤقف ۵;صدر اسلام كے يہودكى جہالت ۱۸;صدر اسلام كے يہود كى لجاجت۵; عقيدہ يہود ۴;عقيدہ يہود ميں تناقض ۶; يہود اور تكذيب محمد(ص) ۴; يہود اور تورات ۱۷، ۱۸; يہود اور محمد(ص) ۵; يہود اور نبوت بشر ۴، ۶; يہود اور نبوت موسىعليه‌السلام ۶

آیت ۹۲

( وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَهُمْ عَلَى صَلاَتِهِمْ يُحَافِظُونَ )

اور يہ كتاب جحو ہم نے نازل كى ہے يہ بابركت ہے اور اپنے پہلے والى كتابون كى تصديق كرنے والى ہے اور يہ اس لئے ہے كہ آپ مكہ اور اس كے اطراف والوں كو ڈارئيں اور جو لوگ آخرت پر ايمان ركھتے ہيں وہ اس پر ايمان ركھتے ہيں اور اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں

۱_قرآ ن ا پنے زمانہ نزول كے دوران ميں ، يہانتك كہ مكہ كے لوگوں ميں بعنوان ''كتاب'' پہچانا جاتا تھا_

و هذا كتب انزلنه

۲_ قرآن خداوند متعال كى جانب سے نازل شدہ اور

۲۸۷

ايك عظيم كتاب ہے_و هذا كتب انزلنه

۳_ قرآن ايك گراں قدر، عالى رتبہ اور مبارك كتاب ہے (كہ جو رشد و تكامل بخشنے والى اور خير كثير كى حامل ہے)_

و هذا كتب انزلنه مبارك

''بركة'' يعنى رشد اور كثرت (لسان العرب) اور ''مبارك'' وہ چيز كہ جس ميں بركت ہو (مفردات راغب)

۴_ نزول قرآن، بشر پر وحى نازل نہ ہونے كے دعوى كے بطلان پر دوسرا گواہ ہے_

ما انزل الله على بشر من انزل الكتب الذى جاء به موسى و هذا كتب

۵_ قرآن، سابقہ آسمانى كتابوں كى صداقت پر گواہ ہے_مصدق الذى بين يديه

۶_ تمام آسمانى كتابيں مشتركہ اہداف اور اصول كى حامل ہيں _مصدق الذى بين يديه

سابقہ آسمانى كتابوں كى تصديق كے لوازم ميں سے ايك يہ بھى ہے كہ وہ اصول و مبانى ميں ايك دوسرے كى ضد نہ ہوں _ كيونكہ اگر ايسا نہ ہو يعنى ان ميں تضاد پايا جاتا ہو تو وہ ايك دوسرے كى تصديق نہيں كرسكتى بلكہ ايك دوسرے كى نفى كرنے والى ہوں گي_

۷_ نزول قرآن اور بعثت پيغمبر(ص) ، گذشتہ آسمانى كتابوں ميں ايك غيبى خبر كے عنوان سے ثبت شدہ تھي_

و هذا كتب انزلنه مبارك مصدق الذى بين يديه

''مصدق'' كے احتمالى معانى ميں سے ايك ''قرآن اور پيغمبر(ص) كے آنے كے بارے ميں گذشتہ كتابوں ميں موجود اخبار كى تصديق ہے'' يعنى اس لحاظ سے كہ يہ خبريں ان قديمى كتب ميں موجود تھيں ، نزول قرآن اوربعثت پيغمبر(ص) نے ان خبروں كى صداقت كو ظاہر كرديا ہے_

۸_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك مكہ (ام القرى ) كے لوگوں اور اس كے اطراف ميں بسنے والوں كو انذار كرنا (يعنى عذاب الھى سے ڈرانا) ہے_و هذا كتب ؤ لتنذر ام القرى و من حولها

۹_ شہر مكہ كى آبادى كا قديم ہونا_و لتنذر ام القرى و من حولها

بظاہر ''ام القري'' سے مراد، شہر مكہ ہے_ خداوند عالم كى جانب سے اس نام كا استعمال ہونا، مكہ كى اور اس كى آبادى اور اس ميں معاشرے كى تشكيل و شہرى زندگى كى قديم ہونے كى دليل ہے_

۲۸۸

۱۰_ قرآن تمام دنيا والوں كو انذار كرنے كيلئے نازل ہوا تھا يہ كسى خاص جگہ تك محدود نہيں ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

''ام القري'' كا استعمال توصيفى صورت ميں مكہ كے ليے ہونے كے باوجود دوسرے شہروں اور علاقوں كى جانب بھى متوجہ ہے_ اور پھر ''من حولھا''كا الحاق ، كہ جو تمام دوسرے علاقوں (ممالك) كو بھى شامل ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اسلام اور قرآن كى دعوت تمام لوگوں اور تمام علاقوں كے ليے ہے_

۱۱_ ظہور اسلام كے اوائل ميں شہر مكہ سرزمين حجاز كا مركز تھا_و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۲_ تبليغ و انذار كے دوران، مركزى حيثيت كے حامل علاقوں كو اولويت اور اہميت دينا ضرورى ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۳_ قرآن اور آسمانى اديان كى جانب رجحان پيدا كرنے ميں آخرت پر ايمان ركھنے كا بنيادى كردار_

و هذا كتب والذين يؤمنون بالاخرة يؤمنون به

۱۴_ قرآن اور اسلام كے بارے ميں لوگوں كے عقائد كى بنيادوں كا استحكام، آخرت پر ان كے ايمان كى مضبوطى كے ذريعے ہى ميسر ہے_والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به

۱۵_ قرآن پر ايمان ركھنے والے مؤمنين كى خصوصيات ميں سے ہے كہ وہ اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں _

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۶_ آخرت پر ايمان، نماز كى حفاظت اور اہتمام كا پيش خيمہ ہے_

والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۷_ نماز، صدر اسلام ميں عملى طور پر مسلمان ہونے كى كھلى علامت تھي_

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا آپس ميں ہم آہنگ ہونا ۶; آسمانى كتابوں كى پيش گوئي ۷; آسمانى كتابوں كى حقانيت كے گواہ ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) آسمانى كتابوں ميں ۷

۲۸۹

ام القرى : ۸

ايمان :آخرت پر ايمان كى اہميت ۱۳، ۱۴;آخرت پر ايمان كے آثار ۱۴، ۱۶; اسلام پر ايمان ۱۴; ايمان ميں اضافے كے علل و اسباب ۱۴; قرآن پر ايمان ۱۴; متعلق ايمان ۱۳، ۱۴، ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں اوليت ۱۲; مركزى علاقوں ميں تبليغ ۱۲

جزيرة العرب :جزيرة العرب كا مركز ۱۱

ڈرانا :ڈرانے ميں اوليت ۱۲; لوگوں كو ڈرانا ۱۰

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۳

قرآن :آسمانى كتب ميں قرآن ۷ ; صدر اسلام ميں قرآن ۱;قرآن كا عالمگير ہونا ۱۰; قرآن كا كردار

۳،۴، ۵، ۸ ; قرآن كا نزول ۲،۴; قرآن كا وحى ہونا ۲; قرآن كا ہدايت كرنا۳ ; قرآن كى بركت ۳; قرآن كى تاريخ ۱; قرآن كى خصوصيت ۱۰; قرآن كى عظمت ۲،۳; قرآن كى گمراہى ۵; قرآن كے نزول كا فلسفہ ۸،۱۰

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كى نشانياں ۷

مكہ :تاريخ مكہ ۹، ۱۱; مكہ كى آبادكارى ۹;مكہ كى مركزيت ۱۱;مكہ كے لوگوں كو انذاز ۸;

مومنين :مومنين كى خصوصيت ۱۵

نبوت :نبوت بشر كى تكذيب ۴

نماز :اہميت نماز ۱۷; نماز كا اہتمام ۱۵; نماز كے اہتمام كا پيش خيمہ۱۶

۲۹۰

آیت ۹۳

( وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ قَالَ أُوْحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنَزلَ اللّهُ وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلائكَةُ بَاسِطُواْ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُواْ أَنفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ )

اور اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جو خدا پر جھوٹا الزام لگا ئے يا اس كے نازل كئے بغير يہ كہہ دے كہ مجھ پر وحى نازل ہوئے ہے اور جو يہ كہہ دے كہ ميسں بھى خدا كى طرح باتيں نازل كر سكتا ہوں اور اگر آپ ديكھتے كہ ظالم موت كى سختيوں ميں ہيں اور ملائكہ اپنے ہاتھ بڑھائے ہوئے آواز دے رہے ہيں كہ اب اپنى جان نكال دو كہ آج تمھيں تمھارےجھوٹے بيانات اور الزامات پر رسوائي كا عذاب ديا جائے گا كہ تم آيات خدا سے انكار اور استكبار كررہے تھے

۱_ خداوندعالم پر افتراسب سے بڑا ظلم اور عظيم ترين گناہ ہے_و مَن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲_ سب سے بڑے ظالم لوگ وہ ہيں جو خدا كى طرف جھوٹى نسبت ديتے ہيں اور اس پر افترا باندھتے ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۳_ بشر پر نزول وحى كا انكار كرنا، خداوند عالم پر افترا باندھنے كے مترادف ہے_

ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲۹۱

۴_ كسى بھى انسان پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى كرنے كے سبب يہودى سب سے بڑے ظالم ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۵_ اپنے اوپر نزول وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والے ظالم ترين لوگ ہيں _

و من اظلم او قال اوحى الى و لم يوح اليه شيئ

۶_ وحى اور آسمانى كتابوں جيسى (كتاب اور وحي) لانے كا دعوي، سب سے بڑا ظلم ہے_

و من اظلم و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۷_ وحى اور آسمانى كتب جيسى (كتاب اور وحي) لانے كى كسى فرد ميں بھى طاقت نہيں _

و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۸_ ظلم گناہوں كى قباحت كا اندازہ معين كرنے كا معيار ہے اور اسكے مراتب ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

''اذنب'' اور ''اعصي'' كى جگہ ''اظلم'' كا كلمہ انتخاب كرنے كا مقصد ہو سكتا يہ ہو كہ اول افترا كے ظلم ہونے كى وضاحت كے جائے دوم يہ كہ افترا اور جھوٹ كے گناہ كى جڑ اور بنياد ہونے كى جانب اشارہ كيا جائے، بنابرايں ، ظلم، گناہ كى پہچان اور اسكے مراتب معين كرنے كا ايك معيار ہے_

۹_ اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف جنگ كرنے كے ليے، مخالفين كے طريقوں ميں سے ايك وحى كے نازل نہ ہوسكنے كا دعوى كرنا ، نبوت كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى نظير لانے كا دعوى كرنا ہے_

ما انزل الله على بشر افترى على الله كذبا او قال اوحى الى سانزل مثل ما انزل الله

۱۰_ خداوند پر جھوٹ اور افترا باندھنے والے لوگ جان كنى كے وقت، انتہائي سخت حالت سے دوچار ہوں گے_

و من اظلم ممن افترى و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۱_ قرآن جيسى كتاب لانے كا دعوى كرنے والے اور وحى كے جھوٹے مدعى احتضار كى حالت ميں سختى اور بہت مشكل ميں گرفتار ہونگے_اوحى اليّ و لم يوح اليه شيء و من قال و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۲_ بڑے بڑے ظالموں كى اخروى سزا اور عذاب كا آغاز جان كنى كے ابتدائي لحظات سے ہى ہوجائےگا_

و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۲۹۲

۱۳_ بڑے بڑے ظالموں كى جان كنى كا منظر، عبرت آموز اور ديكھنے كے قابل ہے_

و لو ترى اذ الظلمون فى غمرات الموت

۱۴_ بعض فرشتے، بنى آدم كى جان لينے ميں ، خداوند عالم كے كارندے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء يكة باسطوا ايديهم

۱۵_ ملائكہ، ظالموں كى جان پورى طاقت اور سختى كے ساتھ قبض كرتے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

جملہ''باسطوا ايديهم'' ممكن ہے اس قدرت اور شدت كے ليے كنايہ ہو جسے ملائكہ ظالموں كى قبض روح كے وقت كام ميں لاتے ہيں _

۱۶_ ارواح قبض كرنے والے ملائكہ ايسے ہاتھوں كے حامل ہيں جنہيں وہ ظالموں كى جان ليتے وقت پھيلا ديتے ہيں _

اذ الظلمو فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

۱۷_ ظالمين، اپنے آپ كو موت كى سختى اور اسكے بعد ذليل و خوار كرنے والے عذاب سے نجات نہيں دلوا سكتے_

والملئكة باسطوا ايديهم اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

جملہ ''اخرجوا انفسكم'' ظالموں سے ملائكہ كا خطاب ہے كہ اگر اس مہلكہ سے اپنے آپ كو نجات دلواسكتے ہو (تو نجات حاصل كرو) ملائكہ كا يہ كلام مذاق اور ظالموں كے عجز كى بنا پر ہوگا_

۱۸_ روح قبض كرنے والے ملائكہ كا ظالموں كى جان ليتے وقت ان سے تمسخر كرنا اور ان كا موت سے نجات پانے كے بارے ميں انكے عجز و ناتوانى كا اظہار كرنا_اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

۱۹_ روح، انسان كى اصلى حقيقت ہے اور اس كے بدن سے نكل جانے كے ساتھ موت واقع ہوتى ہے_

اخرجوا انفسكم ممكن ہے ملائكہ نے ظالموں كو ان كى جانيں نكالنے كے فرمان ديتے ہوئے ''اخرجوا انفسكم'' كہا ہو_ اس صورت ميں چونكہ ''روح'' پر ''نفس'' كا اطلاق كيا گيا ہے_ لہذا يہ روح كى اصالت اور انسانى وجود ميں اسكے بنيادى كردار كا بيان ہے_

۲۰_ برزخ ميں ذليل و خوار كرنے والا عذاب ،خدا كے بارے ميں غلط باتوں كى نسبت دينے اور اس پر افترا باندھنے كى سزا ہے_اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم تقولون

۲۹۳

على الله غير الحق

۲۱_ آيات الھى كے مقابلے ميں تكبّر كرنے كا نتيجہ موت كے بعد (برزخ ميں ) ذلت آميز عذاب كا سامنا كرناہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

۲۲_ انسان كو چاہيئے كہ وہ خدا كے بارے ميں اپنى زبان اور باتوں كى طرف دھيان ركھے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۳_ خداوند عالم كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا نتيجہ سنگين عذاب ہے_بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۴_ خداوند پر جھوٹ باندھنا، وحى دريافت كرنے كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى مانند كتاب لانے كا دعوى كرنا، ايك ناحق بات ہے_ممن افترى على الله كذبا او قال بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۵_ ظالم اور مستكبر لوگ، برزخ ميں عذاب الہى ميں گرفتار ہونگے_

و لو ترى اذ الظلمون اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم عن اى ته تستكبرون

بظاہر ''اليوم'' سے مراد، موت كے بعد اور قيامت سے پہلے كا زمانہ ہے جسے برزخ كہتے ہيں _

۲۶_ غرور اور تكبر كرنا، خداوند كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا پيش خيمہ ہے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق و كنتم عن اى ته تستكبرون

۲۷_ آخرت ميں اعمال كى جزا، عمل كرنے والے كى كيفيت عمل اور نيت كے مطابق ہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

خداوندعالم ، ظالموں كى استكبارى نفسيات اور تكبر و غرور كے مقابلے ميں ، انھيں ذلت آميز عذاب كى خبر ديتاہے_

۲۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ''و من اظلم ممن افترى على الله كذبا ...'' قال : من ادعى الامامة دون الامام (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے '' و من اظلم '' كے بارے ميں منقول ہے كہ جو شخص (منجانب اللہ) امام نہ ہو اور پھر امامت كا دعوى كرے، وہ خداوندعالم پر افترا باندھنے والا ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۱_ نور الثقلين ج ۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۲_

۲۹۴

۲۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' : قال : العطش (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اس آيت''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ذلت آميز عذاب سے مراد (جان كنى كے وقت كي) پياس ہے_

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا بے مثل ہونا ۶، ۷; آسمانى كتابوں كى مثل لانے كا ادعا ۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) سے جنگ ۹ ; آنحضرت(ص) كے مخالفين كا طريقہ جنگ۹

اسلام :اسلام كے خلاف جنگ كا طريقہ ۹

افترا :خدا پر افترا ۳، ۲۴، ۲۸;خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ہونا ۱; خدا پر افترا باندھنے كے آثار ۱۰; خدا پر افترا كا پيش خيمہ ۲۶; خدا پر افترا كا گناہ ۱; خدا پر افترا كى سزا ۲۰، ۲۳

امامت :منصب امامت كادعوى كرنا ۲۸

انسان :انسان كى روح كا قبض ہونا ۱۹;انسان كى حقيقت۱۹

تكبر:تكبر كے آثار ۲۶; خدا كى آيات سے تكبر كى سزا ۲۱

جان كنى :جان كنى كے وقت پياس ۲۹;جان كنى كے وقت سختى كے اسباب ۱۰، ۱۱

خدا تعالى :خدا كے مقرر كردہ فرشتے ۱۴;خدا كے بارے ميں تكلم ۲۲، ۲۳

خدا پر افترا باندھنے والے :خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ۲ ;خدا پر افترا باندھنے والوں كى جان كنى ۱۰

روايت : ۲۸، ۲۹

روح :روح كا كردار ۱۹

سزا:سزا كا عمل كے مطابق ہونا ۲۷ ; سزا كا نظام ۲۷; سزا كے اسباب ۲۳; سزا كے مراتب ۲۳;

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۳، نور الثقلين ج/۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۴_

۲۹۵

ظالمين : ۲، ۴، ۵ظالمين اور عالم برزخ ۲۵; ظالمين كا اخروى عذاب ۱۷ ; ظالمين كا عجز ۱۷ ،۱۸ ; ظالمين كا مذاق اڑانا ۱۸ ;ظالمين كى اخروى سزا ۱۲; ظالمين كى جان كنى كا منظر ۱۲ ، ۱۸ ;ظالمين كى ذلت آميز سزا ۱۷ ; ظالمين كى روح قبض ہونا ۱۲،۱۵،۱۶ ; ظالمين كى موت ۱۲ ،۱۸ ;ظالمين كى موت سے عبرت حاصل كرنا ۱۳; ظالمين كى ہلاكت ۱۷

ظلم :آثار ظلم ۸; سب سے بڑا ظلم ۱، ۶; ظلم كے مراتب ۱، ۸; موارد ظلم ۱

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۳

عذاب :اہل عذاب ۱۷، ۲۵ ;برزخ كا عذاب ۲۰، ۲۱، ۲۵; ذلت آميز عذاب۰ ۲، ۲۱، ۲۹; مراتب عذاب ۲۰، ۲۱; موجبات عذاب ۲۱

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۱۴، ۱۵; عزرائيل كا مذاق كرنا ۱۸;عزرائيل كے ہاتھ ۱۶

عمل :عمل كى اخروى سزا و جزاء ۲۷

قدروں كا تعين :قدروں كے تعين كا معيار ۸

قرآن :قرآن كى مثل لانے كا دعوى ۹، ۱۱، ۲۴

گفتگو۴ :باطل گفتگو ۲۴،۲۶

گناہ :عظيم ترين گناہ ۱; گناہ كبيرہ ۱; گناہ كى برائي كا معيار ۸;گناہ كے مراتب ۱

متبنى (نبوت كا جھوٹا دعوى كرنے والے) :متبنى افراد كا ظلم ۵;متبنى افراد كے دعوے۹

مستكبرين :مستكبرين كا عالم برزخ ميں حشر ۲۵

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۱۴، ۱۵، ۱۶; ملائكہ موت۱۴، ۱۶، ۱۸

موت :موت كى حقيقت ۱۹

نبوت :نبوت كے جھوٹے مدعى ۵، ۹

وحى :بشر پر نزول وحى كى تكذيب ۳; بشر پر وحى كے نزول كى تكذيب كرنے والے ۴; وحى دريافت

۲۹۶

كرنے كا دعوى ۲۴;وحى كا بے مثل ہونا ۷ ; وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والوں كى جان كنى ۱۱; وحى كو جھٹلانے والے ۹

يہود:يہود اور بشر پر وحى كا نزول ۴;يہود كا دعوي۴; يہود كا ظلم ۴

آیت ۹۴

( وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَى كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاء ظُهُورِكُمْ وَمَا نَرَى مَعَكُمْ شُفَعَاءكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاء لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ )

اور بالآخر تم اسى طرح ہمارے پاس تنہا آئے جس طرح ہم نے تم كو پيدا كيا تھا اور جو كچھ تمھيں ديا تھا سب اپنے پيچھے چھوڑ آئے اور ہم تمھارے ساتھ تمھارے ان سفارش كرنے والوں كو بھى نہيں ديكھتے جنھيں تم نے اپنے لئے خدا كا شريك بنايا تھا _ تمھارے ان كے تعلقات قطع ہوگئے اور تمھارا خيال تم سے غائب ہوگيا

۱_ انسان موت كے بعد، اپنى اولين خلقت كى طرح، تن تنہا بارگاہ الہى ميں حاضر ہوگا_

و لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة

۲_ انسان مرتے ہى ہر اس چيز (اور نعمت) كو چھوڑ دے گا جو خداوند عالم نے اسے عطا كى ہوئي تھي_

و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم

''تحويل'' كا معنى اعطا اور تمليك ہے اور يہاں ''خولنكم'' سے مراد وہ نعمات ہيں كہ جو خدانے انسان كو دنيا ميں عطا فرمائي ہيں _

۳_ انسان كى حيات اور اسكى زندگى كے دوسرے وسائل سب كے سب خداوند متعال كى ملكيت ہيں اور اسى كے عطا كردہ ہيں _كما خلقنكم اول مرة و تركتم ما خولنكم و راء ظهوركم

۴_ مشركين كا خيال تھا كہ مرنے كے بعد اپنے خداؤں

۲۹۷

كى شفاعت سے بہرہ مند ہونگے_و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركؤا

۵_ موت كے ساتھ، انسان اور اس كى طرف سے خداوند عالم كے ساتھ قرار ديئے گئے شريكوں كے درميان جدائي ہو جائے گي_لقد تقطع بينكم و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

۶_ انسان كى غفلت اور حقائق سے دورى كا نتيجہ ہے كہ وہ اپنے خزانوں پر مغرور ہوجاتاہے اور خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا باطل خيال ركھنے لگتاہے_و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم

يہ آيت مشركين سے مخاطب ہے اور موت كے بعد ان كى حالت بيان كررہى ہے يہ جملات ''و تركتم ...'' اور ''ما نرى ...'' مشركين كى گمراہى اور برے انجام كے دو بڑے عوامل كا بيان ہے كہ ان ميں سے ايك ان كا دنيا پر مغرور ہوناہے اور دوسرا اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا توہم كرنا ہے_

۷_ خداوند كے ليے شريك قرار دينا اور ان شريكوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا خيال، محض ايك خيال اور موہوم چيز ہے_الذين زعمتم انهم فيكم شركوا

۸_ موت كے آتے ہي، مشركين اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت كے بيہودہ اور لغو ہونے كى حقيقت سے آگاہ ہوجائيں گے_و ما نرى معكم شفعآء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركوا و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

''لسان العرب'' كے مطابق ''ضل'' كے معانى ميں سے ايك '' پنھان اور غائب ہونا ہے بنابرايں جملہ ''و ضل عنكم'' كا معنى يہ ہے كہ ''جن كو آپ لوگ اپنى موت كے بعد اپنى شفاعت كا ذريعہ سمجھتے تھے وہ غايب اور پنہان ہوگئے ہيں _

۹_ موت كے ساتھ ہى انسان كى آنكھيں حقائق كو ديكھنے لگيں گي_و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

انسان :انسان ابتدا ء خلقت سے ۱; انسان موت كے بعد ۱;حيات انسان ۳; موت انسان ۲

ثروت :دولت و ثروت كا فريب دينا ۶

خدا تعالى :عطائے خدا ۳; نعمات خدا ۳

خدا كى طرف بازگشت : ۱

۲۹۸

شرك :شرك كا خلاف عقل و منطق ہونا ۷

عقيدہ :باطل عقيدے كے آثار ۶

غفلت :غفلت كے اسباب ۶

قرآن :تشبيہات قرآن ۱

مشركين :عقيدہ مشركين كا باطل ہونا۸;مشركين اور باطل معبود ۴;مشركين اور شفاعت ۴; مشركين كا عقيدہ ۴; مشركين كى موت ۵

معبودان باطل :باطل معبودوں كى شفاعت ۴، ۶، ۷، ۸

موت:موت كے آثار ۲، ۵، ۸، ۹; موت كے بعد حقائق كا ظاہر ہونا ۸، ۹

آیت ۹۵

( إِنَّ اللّهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَى يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ ذَلِكُمُ اللّهُ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ )

خدا ہى وہ ہے جو گھھلى اور دانے كا شكافتہ كرنے والا ہے _ وہ مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ كو نكالتا ہے يہى تمھارا خدا ہے تم تم كدھر بہكے جارہے ہو

۱_خداوندمتعال ، بيج اور گٹھلى كو اگانے كے ليے شگافتہ كرنے والا ہے_ان الله فالق الحب والنوى

''حب'' گندم و جو كے دانوں كو كہا جاتاہے (راغب) اور ''نوى '' ''نواة'' كى جمع ہے_ جس كا معنى گٹھلى ہے_

۲_ خدا بے جان اور مردہ طبيعت كے قلب سے زندگى و حيات نكالنے والا ہے_ان الله يخرج الحى من الميت

۳_ دانوں اور گٹھليوں سے پودے اور درخت اگنا، مردہ سے زندہ موجودات كو نكالنے كا ايك نمونہ ہے_

۲۹۹

ان الله فالق الحب و النوى يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

۴_ زندہ موجودات كا مردہ چيزوں كے قلب سے اور زندہ چيزوں كے باطن سے مردہ كا نكلنا، عالم طبيعت كا ايك دائمى قانون ہے_يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

جملہ ''يخرج الحي'' ايك جملہ فعليہ ہے جو فعل مضارع سے شروع ہوا ہے_ اور استمرار اور تجديد پر دلالت كررہاہے_ اسى طرح دوسرا جملہ ''مخرج الميت ...'' جو كہ جملہ اسميہ ہے، دوام اور ثبوت پر دلالت كرتاہے_

۵_ خداوند عالم جاندار موجودات كے باطن سے بے جان اور فاقد حيات موجودات كو نكالتاہے_

ان الله و مخرج الميت من الحي

۶_ مردہ دانے اور گٹھلى سے زندہ پودے اگانے پر خدا كى قدرت، موت كے بعد انسان كو زندہ كرنے پر اس كى قدرت كى ايك دليل ہے_لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة ان الله فالق مخرج الميت من الحي

۷_ دانوں اور گٹھليوں كے شگافتہ ہونے كى كيفيت اور پودوں كے اگنے اور موت و حيات كے پيدا ہونے ميں غور و فكر كرنا، توحيد تك رسائي اور شرك سے بچنے كا مقدمہ ہے_ان الله فالق الحب والنوى ذلكم الله

۸_ عالم طبيعت اور اس كے نظام كا مطالعہ، توحيد تك پہنچنے كا ايك راستہ ہے_ان الله فالق الحب و النوى ذلك الله فانى تؤفكون

۹_ توحيد كى جانب رجحان ايك فطرى اور معقول بات ہے اور شرك اختيار كرنا، حقيقت سے دور اور باعث تعجب ہے_ذلكم الله فانى تؤفكون

''مفردات راغب'' كے مطابق ''افك'' كا معنى جھوٹ اور ہر وہ چيز ہے كہ جو اپنے صحيح راستے پر نہ ہو_ جملہ ''فانى تؤفكون'' استفھام اور تعجب كے ساتھ شرك كے انحراف اور جھوٹ ہونے اور توحيد كى حقانيت و سچائي كى جانب اشارہ كررہاہے_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : قال الله عزوجل ''يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي'' فاالحى المؤمن الذى تخرج طينته من طينة الكافر و الميت الذى يخرج من الحى هو الكافر الذى يخرج من طينة المؤمن (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''يخرج الحي ...'' كے بارے منقول ہے كہ ''حي'' وہ مؤمن ہے جو

____________________

۱) كافي، ج/۲ ص ۵ ح / ۷ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۴۸ ح ۱۹۳_

۳۰۰

حاصل ہوتا ہے كہ جس ميں آيا ہے كہ جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں نے مال كى محبت كى وجہ سے گناہ كاارتكاب كيا پھر انہوں نے ندامت اور اعتراف گناہ كے بعد اپنے سارے اموال كو صدقات ميں خرچ كر دينے كى پيشكش كى تا كہ گناہوں كا سرچشمہ ہى ختم ہو جائے خدا تعالى نے بھى ان كى اس پيشكش كو صحيح قرار ديا اور صرف ان كے اموال كے ايك حصے كو قبول فرمايا _

۷_ دينى فرائض كے در ميان زكات و صدقات ادا كرنے كى خاص اہميت اور مقام و منزلت _و يا خذ الصدقات

خدا تعالى كا اپنے آپ كو صدقات وصول كرنے والے كے طور پر متعارف كرانا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۸_ خدا تعالى كى طرف سے گناہگاروں كو اپنى خطائوں سے توبہ كرنے نيز راہ خدا ميں صدقہ ( زكات ) دينے اور اسكى قبوليت كا اميدوار ہونے كى طرف ترغيب _ان الله هو يقبل التوبة عن عباده و يا خذ الصدقات

۹_ صدقات ادا كرنا اور خيرات كرنا سچى توبہ كا جلوہ اور اسكى اصلى نشانى ہے_

ان الله هو يقبل التوبة عن عباده و يا خذ الصدقات

۱۰_ انسان كيلئے خدا تعالى كى رحمت واسعہ اور اسكى طرف سے توبہ كو قبول كر لينے كى طرف توجہ ركھنا ضرورى ہے_

الم يعلموا ان الله هو يقبل التوبة و ان الله هو التواب الرحيم

۱۱_ صرف خدا تعالى تواب ( بہت توبہ قبول كرنے والا ) اور رحيم (مہربان ) ہے _و ان الله هو التواب الرحيم

۱۲_ خدا تعالى كا توبہ قبول كر لينا اسكى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_يقبل التوبة هو التواب الرحيم

۱۳_ امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ امام سجاد (ع) نے فرمايا : ''ان الصدقة لا تقع فى يد العبد حتى تقع فى يد الرب وهو قوله ''هو يقبل التوبة عن عباده ويا خذ الصدقات '' ;يقينا صدقہ انسان كے ہاتھ تك پہنچنے ( سے پہلے) خدا تعالى كے ہاتھ ميں آتا ہے اور خدا تعالى نے يہى فرمايا ہے '' وہى ہے جو بندوں كى توبہ قبول كرتا ہے اور صدقات وصول كرتا ہے''_(۱)

۱۴_ امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا:'' الاخذ فى وجه القبول منه (الله عزوجل) قال:''ويا خذ الصدقات اى يقبلها من اهلها و يثيب عليها ...'';''اخذ''

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۰۸ ح ۱۱۸ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۵۷ ح ۱۱_

۳۰۱

ايك لحاظ سے خدا تعالى كے قبول كرنے كے (معنى ميں ) ہے چنانچہ فرماتا ہے ''و ياخذ الصدقات'' يعنى صدقات دينے والوں كے صدقات كو قبول كرتا ہے اور ثواب عطا كرتا ہے _(۱)

اسما و صفات :تواب ۱۱، رحيم ۱۱

اقرار :گناہ كے اقرار كے آثار ۶

اميدوار ہونا :قبوليت زكات كا اميدوار ہونا ۸

انفاق:اسكے اثرات ۹

توبہ كرنے والے:انكى زكات كا قبول ہونا۴; انكے انفاق كا قبول ہونا ۴; انكے صدقات كا قبول ہونا ۴

توبہ:اس كا قبول ہونا ۱; اسكى تشويق ۸; اسكى قبوليت كاپيش خيمہ۶; اسكى قبوليت كے شرائط ۵;اس ميں صداقت كے اثرات ۵; اسے قبول كرنے كا وعدہ ۲; حقيقى توبہ كى نشانياں ۹

خدا تعالى :اس كا توبہ قبول كرنا ۱۲; اسكى تشويق ۸;اسكى خصوصيات ۱،۱۱; اسكى رحمت كى نشانياں ۱۲; اسكے وعدوں كا حتمى ہونا ۲; خدا تعالى اور زكات وصول كرنا ۳

دينى راہنما :انكا نقش و كردار ۳;يہ اور صدقات وصول كرنا ۳

روايت ۱۳،۱۴

زكات :اسكى اہميت۷;اسكى تشويق ۸; اسكے آثار ۹; اسے در حقيقت وصول كرنے والا ۳

صدقات:انكى اہميت ۷; انكى تشويق ۸; ان كے آثار ۹; انہيں اخذ كرنے سے مراد ۱۴; انہيں وصول كرنے والا ۱۳،۱۴

گناہ :اسے ترك كرنے كے آثار ۶

محمد(ص) :آپ (ص) اور زكات وصول كرنا ۳

ياددہانى :خدا تعالى كى طرف سے قبوليت توبہ كى ياد دہانى ۱۰; رحمت خدا كى ياددہانى ۱۰

____________________

۱)توحيد صدوق ص ۱۶۲ ح ۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۱ ح ۳۱۰_

۳۰۲

آیت ۱۰۵

( وَقُلِ اعْمَلُواْ فَسَيَرَى اللّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

ارو پيغمبر كہہ ديجئے كہ تم لوگ عمل كرتے رہو كہ تمھارے عمل ك اللہ پلٹا دئے جاؤگے اور وہ تمھيں تمھارے اعمال سے باخبر كرے گا _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے توبہ كر لينے والے گناہگاروں كو نيك اعمال انجام دينے اور گذشتہ كمى كو پورا كرنے كيلئے فرصت سے زيادہ سے زيادہ استفادہ كرنے كى نصيحت _الم يعلموا ان الله هو يقبل التوبة و قل اعملوا فسيرى الله عملكم

۲_ توبہ كرنے والوں كو توبہ كے بعد اپنے آئندہ كے اعمال پر زيادہ توجہ دينے كى ضرورت ہے_

ان الله هو التواب الرحيم_ و قل اعملوا فسيرى الله عملكم و رسوله

سابقہ جملوں كو مد نظر ركھتے ہوئے اس بات (اعملوا ...) كے مخاطب بھى جنگ تبوك سے گريز كرنے والے وہ لوگ ہيں جنھوں نے اپنے گناہ كا اعتراف كر كے اسكى بخشش كى درخواست كر ركھى تھى _

۳_ خدا تعالى كى طرف سے گناہگاروں كى توبہ قبول كرنا انكے اپنى صداقت كو ثابت كرنے كيلئے عملى اقدامات كے ساتھ مشروط ہے_و ئ اخرون اعترفوا بذنوبهم و قل اعملوا فسيرى الله عملكم

۴_ انسان كا اس چيز كى طرف متوجہ رہنا كہ خدا و رسول اور مومنين اسكے اعمال پر نظر ركھے ہوئے ہيں اسے خطا سے باز ركھتا ہے اور اسے نيكيوں كى طرف راغب كرتا ہے_قل اعملوا فسيرى الله عملكم و رسوله و المؤمنون

۵_ غيب و شہود اور مخفى و آشكار سب خدا تعالى كے علم كے دائرے ميں ہے_عالم الغيب و الشهادة

۳۰۳

۶_ خدا تعالى كى طرف سے انسان كو تنبيہ كہ انكے ظاہر اور خفيہ اعمال و حركات اس كے تحت نظر ہيں لہذا خلوت و جلوت ميں اسكے احكام سے منہ نہ موڑے_و ستردون الى عالم الغيب و الشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون

۷_ سب انسانوں كى خدا تعالى كى طرف بازگشت، قطعى اور حتمى امر ہے_و ستردون الى عالم الغيب و الشهادة

ہو سكتا ہے '' ستردون '' ميں '' سين '' فعل ''تردون '' كے عملى ہونے كى تاكيد كيلئے ہو _

۸_ خدا تعالى روز قيامت انسان كو اس كے سب دنياوى اعمال كى خبر دے گا _و ستردون الى عالم الغيب و الشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون

۹_ قيامت ، انسان كے اعمال كا حساب لينے كيلئے اسے حاضر كرنے كا موقع_و ستردون فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۰_ انسان كا روز قيامت اپنے دنياوى اعمال كى حقيقت اور ان كے نتائج سے باخبر ہونا _فينبئكم بما كنتم تعملون

ہو سكتا ہے '' ما كنتم تعملون '' سے مراد اعمال كا ظاہر نہ ہوكيونكہ انسان اعمال كے ظاہر سے باخبر ہے اور وہ چيز جس سے وہ باخبر نہيں ہے اسكے اعمال كى حقيقت ہے_

۱۱_ انسان كا دنياميں اپنے اعمال كى حقيقت سے جاہل اور غافل ہونا _فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۲_ ظاہر و باطن سے خدا تعالى كا عالم ہونا روز قيامت انسان كے دقيق حساب و كتاب اور جزا و سزا كى ضمانت ديتا ہے_

ستردون الى عالم الغيب و الشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۳_ اس بات كى طرف متوجہ رہنا كہ خدا تعالى غيب و شہود اور مخفى و آشكار سب كو جانتا ہے انسان كو گناہ اور توبہ شكنى سے باز ركھتا ہے اور اسے نيكى و خير پر برانگيختہ كرتا ہے_و قل اعملوا فسيرى الله عملكم فينبئكم بما كنتم تعملون

توبہ اور عمل كى تشويق و ترغيب دلانے كے بعد خدا تعالى كے مطلق علم كا بيان كرنا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہو _

۱۴_ سلمہ بن اكوع كہتے ہيں :'' مر رسول الله(ص) بجنازة فاثنى عليها فقال وجبت فسئل عن ذلك فقال: ان الملائكة شهداء الله فى السماء و انتم شهدا ء الله فى الارض فما شهد تم عليه من شي

۳۰۴

وجب ،وذلك قول الله : وقل اعملوا فسيرى الله عملكم ورسوله و المؤمنون'' پيغمبراكرم (ص) كا ايك جنازہ كے پاس سے گزر ہوا _ لوگوں نے اس ميت كى تعريف كى تو آپ نے فرمايا يہ تعريف ثبت ہوگئي ہے لوگوں نے ا سكى دليل پوچھى تو فرمايا فرشتے آسمان ميں خدا كے گواہ ہيں اور لوگ زمين ميں پس جسكى تم لوگ گواہى دوگے وہ لكھى جائيگى _ يہى خدا تعالى نے فرمايا ہے عمل كرو خدا تعالى ،اس كا رسول اور مومنين تمہارے عمل كو ديكھتے ہيں _( اور اسكے گواہ بنتے ہيں )(۱)

انسان :اس كا انجام ۷; اس كا جاہل ہونا ۱۱; اس كا عمل ۱۱; اسكوتنبيہ ۶; اس كى غفلت ۱۱

برانگيختہ كرنا :اسكے عوامل ۱۳

تزكيہ :اسكى اہميت ۶

توبہ :اسكى قبوليت كى شرائط ۳; اس ميں سچا ہونے كے آثار ۳; اسے توڑنے كے موانع ۱۳

توبہ كرنے والے :انكو نصيحت ۱; انكى معنوى ضروريات ۲

خدا تعالى :اس كا علم غيب ۵;اس كا عملى احاطہ ۵; اسكى اخروى پاداش ۱۲; اسكى پاداش كى ضمانت كے عوامل ۱۲; اسكى تنبيہ ۶; اسكى سزاؤں كے عوامل ۱۲;اسكى طرف سے اخروى سزا ۱۲; اسكى نصيحتيں ۱;اسكے علم غيب كے آثار ۱۲; قيامت ميں اس كا خبر دينا ۸

خدا تعالى كى طرف بازگشت :اس كا حتمى ہونا ۷

خير:اسكے عوامل ۱۳

روايت ۱۴

عمل :اچھے عمل كى نصيحت ۱;اس پر توجہ ركھنا ۲;اس پر توجہ ركھنے كى اہميت ۶; اس پر گواہ ۱۴;اس پر نظر ركھنے والے ۱۴; اس سے جہالت ۱۱; اس كے اخروى آثار ۱۰

قيامت :اسكى خصوصيات ۹،۱۰; اس ميں حساب كتاب ۹; اس ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۰

گناہ :اسكے موانع ۴،۱۳

____________________

۱)الدر المنثور ج ۴ ص ۲۸۳_

۳۰۵

نيكى :اسكى تشويق كے عوامل ۴

ياددہاني:اسكے آثار ۴،۱۳; حضرت محمد (ص) كى نظارت كى يادہانى ۴; خداتعالى كے علم غيب كى ياد دہانى ۱۳; عمل پر نظر ركھنے والوں كى يادہانى ۴; مومنين كى نظارت كى يادہانى ۴

آیت ۱۰۶

( وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور كچھ ايسے بھى ہيں جنھيں حكم خدا كى اميد پر چھوڑديا گيا ہے كہ ياد خدا ان پر عذاب كرے گا يا ان كى توبہ كو قبول كرلے گا كہ وہ بڑا جاننے والا اور صاحب حكمت ہے_

۱_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے بعض لوگوں كے انجام كے سلسلے ميں خدا تعالى كى طرف سے انكى توبہ كے قبول ہونے يا نہ ہونے كے لحاظ سے ابہام_و ء اخرون اما يعذبهم و اما يتوب عليهم

گذشتہ آيا ت ميں جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كے دوگرو ہوں كا تذكرہ ہو چكا ہے ۱_ وہ خيانتكار گروہ جس كا گناہ غير قابل بخشش ہے_

۲_ وہ خطا كار گروہ كہ جو حقيقتةً نادم ہوا اور خدا تعالى نے اسے بخشش كا وعدہ ديا اور اس آيت ميں تيسرے گروہ كا تذكرہ ہے كہ جو گناہ كے زيادہ سنگين ہونے يا اس كے اعتراف ميں كوتاہى اور تاخير اور كى خاطر مبہم انجام ركھتا ہے_

۲_ گناہگاروں كو سزا دينے يا انكى خطا كو بخش دينے كا دارو مدار مشيت الہى پر ہے_

و ئ اخرون مرجون لامر الله اما يعذبهم و اما يتوب عليهم

۳_ خدا تعالى كى مشيت كا گناہگاروں كو سزا دينے يا بخش دينے پر منتہى ہونے كى بنياد اس كا وسيع علم و حكمت ہے اور اس كا عالمانہ اور حكيمانہ فلسفہ ہے_اما يعذبهم و اما يتوب عليهم و الله عليم حكيم

۴_ پشيمان ہو كر توبہ كرنے والوں ميں سے بعض كو نويد بخشش كى احتياج ہے اور بعض كو خوف و اضطراب كى حالت ميں ہى رہنا چاہيے_

و ء اخرون مرجون لامر الله

خدا تعالى كا توبہ كرنے والوں كے ايك گروہ كو بخشش كى نويد دينا اور دوسرے گروہ كو مبہم انجام كے ساتھ اضطراب كى حالت ميں ركھنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۳۰۶

۵_ بعض خطا كاروں كے اخروى انجام كو مبہم ركھنے كا سرچشمہ خدا تعالى كا علم و حكمت ہے اور اس ميں مصلحت پوشيدہ ہے_و ء اخرون مرجون لامر الله و الله عليم حكيم

۶_ مختلف خطاكاروں كے مقابلے ميں مختلف رد عمل اپنا نا خدا تعالى كے علم و حكمت پر مبنى ہے_

و ممن حولكم سنعذبهم و ء اخرون مرجون و الله عليم حكيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''عليم حكيم '' كے ذكر كرنے كى غرض گذشتہ آيات ميں مذكور مختلف خطاكاروں كے ساتھ خدا تعالى كے مختلف رد عملكو عالمانہ شمار كرنا ہو _

۷_ وہ توبہ كرنے والے جو صرف اپنى خطا پر نادم ہوں اور انكى كمى پورى كرنے كيلئے عملى اقدام نہ كريں انكا انجام بخشش اور عذاب كے لحاظ سے مبہم ہوتا ہے_و ء اخرون اما يعذبهم و اما يتوب عليهم

خدا تعالى نے ان آيات ميں تين گروہوں كا تذكرہ كيا ہے_

۱)_و من اهل المدينة

۲)_و آخرون اعترفوا بذنوبهم

۳)_و آخرون مرجون لامر الله

ان آيات كے درميان موازنہ كرنے سے يہ نتيجہ ليا جاسكتا ہے كہ تيسرا گروہ گناہ پر مصر نہيں ہے بلكہ نادم ہے ليكن اس نے دوسرے گروہ كى طرح خطا كا اعتراف كركے عملى طور پراس كا تدارك نہيں كيا_

۸_ خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم( حكمت والا ) ہے _و الله عليم حكيم

۹_اللہ تعالى كے فرمان '' ايك دوسرا گروہ خدا تعالى كے حكم كا منتظر ہے'' كے بارے ميں امام محمد باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے آپ نے فرمايا:''قوم كانوا مشركين فقتلوا مثل حمزة و جعفر و اشباههما من المؤمنين، ثم انهم دخلوا فى الاسلام فوحدوا الله وتركو ا الشرك و لم يعرفوا الايمان بقلوبهم فيكونوا من المؤمنين فتجب لهم الجنة ولم يكو نوا على جحودهم فيكفروا فتجب لهم النار فهم عل تلك الحال اما يعذبهم وامّا يتوب عليهم'' ; كہ يہ مشركين كا وہ گروہ ہے جنہوں نے حمزہ ، جعفر اور ان جيسے لوگوں كو قتل كيا پھر مسلمان ہوگئے چنانچہ انہوں نے خدا كى وحدانيت كا اقرار كرليا اور شرك كو ترك كرديا ليكن ان كے دلوں ميں ايمان نہ تھا تا كہ مومنين

۳۰۷

ميں سے ہوتے اور ان كے لئے جنت ضرورى ہوتى اور ساتھ ہى سابقہ انكار پر بھى باقى نہيں تھے تا كہ انہيں كافر شمار كيا جاتا اور ان كيلئے جہنم لازمى ہوتى پس جنكى يہ كيفيت ہے خدا تعالى يا تو انہيں عذاب ديگا يا انہيں بخش ديگا _(۱)

۱۰_ حمران كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے مستضعفين كے بارے ميں سوال كيا تو فرمايا: ہم ليسوا بالمؤمنين و لا بالكفار وہم المرجون لامراللہ يہ لوگ نہ مومن ہيں نہ كافر اور انكا معاملہ اللہ كے سپرد ہے _(۲)

اسما وصفا ت:حكيم ۸; عليم ۸

توبہ كرنے والے :انكا انجام ۷; انكا عذاب ۷;انكى بخشش ۷; انكي معنوى ضروريات ۴

خدا تعالى :اسكى بخشش كى خصوصيات ۳; اسكى حكمت كے آثار

۳،۵،۶;اسكى سزا كى خصوصيات ۳; اسكى مشيت ۲; اسكى مشيت كى خصوصيات ۳; اسكے علم كے آثار ۵

روايت ۹،۱۰

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كا انجام ۱

گناہگار لوگ:انكا اخروى انجام ۵; انكى بخشش كا سرچشمہ ۲;انكى پاداش ۳;انكى سزا ۳; انكى سزا كا سرچشمہ ۲; انكى مصلحتيں ۵; انكے انجام كا مبہم ہونا ۵

مستضعفين :ان سے مراد ۱۰

مشركين:انكاعذاب ۹; انكى بخشش ۹; صدر اسلام كے مشركين كا اسلام ۹

نياز :بخشش كى نياز ۴

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۰۷ ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۵ح ۳۳۵

۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۰ ح ۱۳۰_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۶ ح ۳۴۰

۳۰۸

آیت ۱۰۷

( وَالَّذِينَ اتَّخَذُواْ مَسْجِداً ضِرَاراً وَكُفْراً وَتَفْرِيقاً بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَاداً لِّمَنْ حَارَبَ اللّهَ وَرَسُولَهُ مِن قَبْلُ وَلَيَحْلِفَنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلاَّ الْحُسْنَى وَاللّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ )

اور جن لوگوں ننے مسجد ضرار بنائي كہ اس كے ذريعہ اسلام كو نقصان پہنچائيں اور كفر كو تقويت بخشيں اور مومينن كے در ميان اختلاف پيدا كرائيں اور پہلے سے خدا و رسول سے جنگ كرنے والوں كے لئے پناہ گاہ تيار كريں ونہ بھى منافقين ہى ہيں اور يہ قسم كھا تے ہيں كہ نے صرف نيكى كے لئے مسجد بنائي ہے حالا نكہ يہ خدا گواہى ديتا ہے كہ يہ سب جھوٹے ہيں _

۱_ منافقين كا اپنے كفر آميز ،منافقانہ اور مومنين كے درميان تفرقہ پيدا كرنے والے اہداف كى خاطر مسجد بنانے كا اقدام كرنا _اتخذوا مسجدًا ضراراً و كفرا و تفريقا بين المو منين

۲_ منافقين كا خدا و رسول كے ديرينہ دشمنوں كيلئے مسجد كے نام سے سنگر تعمير كرنا_

و الذين اتخذوا مسجداً ...ارصاداً لمن حارب الله و سوله

۳_ منافقين كى طرف سے خانہ خدا كو دين خدا كے خلاف استعمال كرنا _

اتخذوا مسجدا ضرارا و ارصادا لمن حارب الله

۴_ انسان كے اعمال اور كاركردگى كى قدر و قيمت كا معيار اس كا ہدف اور مقصد ہے_

و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا و ليحلفن ان اردنا الا الحسنى

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ منافقين نے اگر چہ مسجد بنائي ليكن چونكہ انكا ہدف غلط تھا اسلئے انكا عمل اور نتيجہ عمل ( انكى مسجد ) كوئي قيمت اور تقدس نہيں ركھتے _

۵_ منافقين كا اندرونى كفر مسجد ضرار تعمير كرنے كا باعث بنا_مسجدا ضرارا و كفر

ہو سكتا ہے '' كفرا ً'' كفر كى ترويج كے معنى ميں نہ ہو بلكہ اس سے مراد يہ ہو كہ منافقين اور مسجد ضرار تعمير كرنے والوں كے عمل كا سرچشمہ انكا كفر تھا_

۳۰۹

۶_ كفر كى ترويج ، تفرقہ ڈالنا اور دشمنان خدا و رسول كو مركزيت فراہم كرنا ، منا فقين كے مسجد ضرار كى تعمير كے اہم ترين اہداف _مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا بين المو منين و ارصاد

ہو سكتا ہے '' ضرار ا'' منافقين كے كلى ہدف كا بيان ہو اور '' كفرا و تفريقا ارصادا '' اس كلى ہدف كے واضح ترين نمونوں كا بيان ہو _

۷_ منافقين و كفار كا سب سے پہلااور بڑا ہدف اسلامى معاشرے كو نقصان پہنچانا ہے_اتخذوا مسجدا ضرارا و كفر

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ سب اہداف سے پہلے ' 'ضرارا '' كو ذكر كيا گيا ہے_

۸_ اسلامى معاشرے كا اتحاد دشمنوں اور خيانتكار منافقين كے نفوذ كے مقابلے ميں ايك مضبوط بند ہے_

اتخذوا مسجدا تفريقا بين المو منين

منافقين كا مومنين كے اتحاد كو توڑنے كا اہتمام كرنا ، دشمنوں كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كى وحدت كى اہميت كا پتا ديتا ہے_

۹_ مسجد ضرورى ہے كہ مسلمانوں كے مفادات كى ضامن، ايمان اور مومنين كے اتحاد كے محكم كرنے كا سبب اور خدا و رسول كے دشمنوں كے خلاف ايك سنگرہو_و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا بين المو منين و ارصادا لمن حارب الله

چونكہ خداتعالى نے مسجد ضرار تعمير كرنے والوں كى اس وجہ سے مذمت اور ڈانٹ ڈپٹ كى ہے كہ انہوں نے اسے اسلامى معاشرے كو نقصان پہنچانے ، مسلمانوں كے در ميان تفرقہ پيدا كرنے ، كفر كى ترويج كرنے اور خدا و رسول كے خلاف جنگ كرنے والے دشمنوں كيلئے ايك سنگر اور كمين گاہ قرار ديا تھا تو اس كا مطلب يہ ہے كہ مسجد سے مسلمانوں كے مفادات حاصل ہونے چاہييس اور

۱۰_مسجد تعمير كرنے كى قدر و قيمت اچھى نيت اور الہى ہدف كے ساتھ مشروط ہے_

و الذين اتخذوا مسجدا و ليحلفن ان اردنا الا الحسنى و الله يشهد انهم لكذبون

۳۱۰

۱۱_ منافقين كا مسجد ( مسجد ضرار) تعمير كرنے ميں اپنى نيك نيتى كو ثابت كرنے كيلئے جھوٹى قسم كے ساتھ تمسك كرنا_

و ليحلفن ان اردنا الا الحسنى

۱۲_ منافقين كا اپنے خائنانہ اہداف كى خاطر مومنين كے مقدسات اور اقدار سے سوء استفادہ كرنا _

اتخذوا مسجدا و ليحلفن

۱۳_ مسجد بنانا اگر مومنين كے نقصان ، ان كے در ميان تفرقہ ايجاد كرنے اور غير الہى افكار كى ترويج كا ذريعہ ہو تو جائز نہيں ہے_اتخذوا مسجدا ضرارا و تفريقا بين المؤمنين

۱۴_ منافقين : كفر اور خدا و رسول كے دشمنوں كى خدمت اور ان كيلئے راہ ہموار كرنے كيلئے كمر بستہ ہيں _

اتخذوا مسجدا كفرا وارصادا لمن حارب الله و رسوله

۱۵_ مسجد كى قداست اور حرمت اس وقت ختم ہوتى ہے جب وہ مومنين كو نقصان پہنچانے كا ذريعہ بن جائے اور اسلام و مسلمين كى وحدت كے خلاف ايك سنگر كى صورت اختيار كر جائے_و الذين اتخذوا مسجدا تفريقا بين المو منين و ارصادا لمن حارب الله و رسوله

۱۶_ خدا تعالى كا گواہى دينا كہ مسجد ( مسجد ضرار) تعمير كرنے كے سلسلے ميں منافقين كى حسن نيت والى قسم جھوٹى ہے_

و الله يشهد انهم لكاذبون

۱۷_ مسجد ضرار بنانے والوں كے خائنانہ اور منافقانہ چہرے كے افشاء كرنے ميں وحى كا پيغمبراكرم (ص) كى مدد كرنا _

و الذين اتخذوا مسجدا و الله يشهد انهم لكاذبون

۱۸_ خدا تعالى انسانوں كے خفيہ اسرار سے آگاہ ہے_و الذين و الله يشهد انهم لكاذبون

۱۹_ جھوٹ بولنا ، منافقين كى عادت ہے_و الله يشهد انهم لكاذبون

اتحاد :اسكے آثار ۸

احكام : ۱۳،۱۵

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

اسلامى معاشرہ :اسكو نقصان پہنچانا ۷

۳۱۱

اقدار :ان سے سوء استفادہ كرنا ۱۲; انكا معيار ۴،۱۰

خدا تعالى :اس كا علم غيب ۱۸; اسكى گواہى ۱۶

دشمن :خدا كے دشمن ۲،۶

دين :اسكے دشمن ۳

عمل :اسكى قدر و قيمت كا معيار ۴

كفار :انكى اسلام دشمنى ۷; انكے اہداف ۷

محمد (ص) :آپ (ص) اور مسجد ضرار بنانے والے ۱۷;آپ(ص) كا افشاء كرنا ۱۷; آپ (ص) كى امداد ۱۷; آپ (ص) كے دشمن ۲،۶

مسجد :اس كا احترام ۱۵; اس كا كردار ۹; اسكى تعمير كى اہميت ۱۰;اسكى تعمير كى نيت ۱۰; اس كى فضيلت كا منبع ۱۰; اسكے احكام ۱۳،۱۵

مسجد ضرار :اسے بنانے كا ہدف ۱،۲،۵،۶; اسے تعمير كرنے كا حرام ہونا ۱۳

مقدّسات :ان سے سوء استفادہ كرنا ۱۲

منافقين :انكااختلاف پيدا كرنا ۱،۶;انكا جھوٹ بولنا ۱۱،۱۹; ان كا سوء استفادہ كرنا ۱۲;انكا كفر ۱۴;انكى اسلام دشمنى ۷;انكى برى نيت ۱۶; انكى دشمنى ۲،۶; انكى سازش كارى ۲،۳; انكى صفات ۱۹;انكے اہداف ۶،۷;انكے جھوٹ كے گواہ ۱۶; انكے ساتھ سلوك ۳; ان كے نفوذ كے موانع ۸; خيانت كرنے والے منافقين كو افشاء كرنا ۱۷;صدر اسلام كے منافقين كى قسم ۱۱;صدر اسلام كے منافقين كے كفر كے آثار ۵;يہ اور حضرت محمد(ص) كے دشمن ۱۴; يہ اور دشمنان خدا ۱۴; يہ اور مسجد ضرار ۱،۲،۳ ،۵،۱ ۱، ۱۶; يہ اور مومنين ۱۲

نيت :اسكے آثار ۱۰

وحى :اس كا كردار ۱۷

ہدف :اسكے آثار ۴

۳۱۲

آیت ۱۰۸

( لاَ تَقُمْ فِيهِ أَبَداً لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُواْ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ )

خبردار آپ اس مسجد ميں كبھى كھڑے بھى نہ ہوں بلكہ جس مسجد كى بنياد روز اوّل سے تقوى پر ہے وہ اس قابل ہے كہ آپ اس ميں نماز اد ا كريں _ اس ميں وہ مرد بھى ہيں جو طہارت كو دوست ركھتے ہيں اور خدا بھى پاكيزہ افراد سے محبت كرتا ہے _

۱_ پيغمبر اكرم(ص) كو مسجد ضرار ميں حاضر ہونے اور اس ميں نماز پڑھنے سے سخت ممانعت_لا تقم فيه ابدا

۲_ ہر ايسا كام حرام ہے جو كفر و نفاق كى تائيد، كفار و منافقين ْمحارب كى تقويت، مومنين كے درميان تفرقے اور ا ن كے لئے نقصان كا باعث ہو _و الذين اتخذوا مسجدا لا تقم فيه ابدا

۳_ باطل ( نفاق) كے خلاف اقدامات ميں پہلے پيغمبراكرم (ص) اور اسلامى معاشرے كے رہبركيلئے پيش قدم ہونا ضرورى ہے_لا تقم فيه ابد

اس آيت ميں پيغمبراكرم(ص) كا مخاطب قرار پانا ظاہرا آپكى خاص موقعيت ( رہبر والى موقعيت ) كى وجہ سے ہے_

۴_ جو مسجد باطل اہداف كيلئے بنائي جائے اس ميں حاضر ہونا اور نماز پڑھنا ممنوع ہے _مسجدا ضرارا لا تقم فيه ابدا

۵_ جو مسجد ابتدا سے ہى تقوا كى بنياد پر تعمير كى گئي ہے اسكى قدر وقيمت ہے اور سزاوار ہے كہ اس ميں نماز قائم كى جائے_

۳۱۳

لمسجد اسس على التقوى من اول يوم احق ان تقوم فيه

۶_ مسجد قبا تقوى كى بنياد پر تعمير كى گئي اور عبادت كيلئے شائستہ جگہ ہے_لمسجد اسس على التقوى احق ان تقوم فيه

شان نزول اور مسجد ضرار كے قرينے كو مد نظر ركھتے ہوئے ''لمسجد اسس على التقوى '' سے مراد مسجد قبا ہے_

۷_ مسجد كا معنوى مقام و مرتبہ اسكے تعمير كرنے والوں كى نيتوں پر منحصر ہے_

مسجدا ضرارا لا تقم فيه ابدا لمسجد اسس على التقوى من اول يوم احق

۸_ عمل كى قدر وقيمت ميں تقوى اور پاكيزہ نيت كا بنيادى كردار _لمسجد اسس على التقوى من اول يوم احق

۹_ انسان كى سابقہ تاريخ ميں بدى اور نادرستى كا معمولى سا عنصر بھينہ ہونا اسكے بارگاہ الہى ميں برتر اور بافضيلت ہونے كا معيار ہے_اسس على التقوى من اول يوم

مندرجہ بالا نكتہ اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ خدا تعالى نے مسجد قبا كى فضيلت كيلئے دو معيار ذكر فرمائے ہيں ۱_ اسس على التقوى ۲_ من اول يوم

۱۰_ مسجد قبا ايسى مسجد ہے جو تقوا كى بيناد پر تعمير كى گئي ہے اور يہ پاكيزہ اور طہارت كے متلاشى افراد كا ٹھكانا ہے_

لمسجد اسس على التقوى فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۱_ ضرورى ہے كہ مسجد شائستہ افراد كى تہذيت و تربيت كا مركز ہو_لمسجد اسس فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۲_ خودسازى اور اپنى فكر و روح كو پاكيزہ كرنے كى طرف تمايل بارگاہ الہى ميں بڑى قدر و قيمت ركھتا ہے_

فيه رجال يحبون ان يتطهروا و الله يحب المطهرين

۱۳_ نماز اور ذكر خدا: خودسازى اور روح و فكر كى پاكيزگى كا ذريعہ ہے _لمسجد فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۴_ خداتعالى پاكيزگى اور طہارت كے متلاشى افراد سے محبت كرتا ہے _

رجال يحبون ان يتطهروا و الله يحب المطهرين

۱۵_ مناسب جگہ اور ماحول ، طہارت، خودسازى اور معنوى كمال كے لازمى عوامل ميں سے ايك ہے _لمسجد اسس على التقوى فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۶_ صالحين اور طہارت كے متلاشى افراد كى ہمنشينى كى قدر و قيمت اور اس كى انسان كى معنوى تعمير و ترقى اور تكامل ميں تاثير _فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۳۱۴

'' فيہ رجال'' مسجد قبا كے اقامہ نماز كے قابل ہونے كى دليل كے طور پر ہے يعنى چونكہ اس ميں صالح اور پاكيزگى كے متلاشى افراد موجود ہيں اسلئے شائستہ ہے كہ دوسرے لوگ بھى ان كے ہم نشين ہوجائيں كيونكہ صالحين اور پاكيزہ لوگوں كى ہمنشينى مثبت اثر ركھتى ہے

۱۷_ ان مساجد اور مراكز كى تقويت كرنا ضرورى ہے جو تقوى كى بنياد پر تعمير كئے گئے ہيں اور طہارت كے متلاشى افرادكا مركز ہيں _لمسجد اسس على التقوى فيه رجال يحبون ان يتطهروا

۱۸_''عن الحلبى عن ابى عبدالله (ع) قال: سئلته عن المسجد الذى اسس على التقوى قال: مسجد قبا'' ; حلبى كهتے هيں ميں نے امام صادق (ع) سے اس مسجد كے بارے ميں سوال كيا جو تقوى كى بنياد پر تعمير كى گئي هے كه وه كو نسى هے ؟ تو آپ نے فرمايا مسجد قبا(۱)

۱۹_ ابى ابن كعب كہتے ہيں :''سئلت النبي(ص) عن المسجد الذى اسس على التقوى فقال: هو مسجدى هذا'' ; ميں نے پيغمبر(ص) سے تقوى كى بنياد پر تعمير ہونے والى مسجد كے متعلق سوال كيا تو فرمايا وہ يہى ميرى مسجد ہے( ۲)

آنحضرت (ص) :آپ (ص) كا پيش قدم ہونا ۳; آپ (ص) كو منع كرنا۱ ; آپ (ص) كى ذمہ دارى ۳; آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱

احكام ۲،۴

اقدار ۱۲انكا معيار ۸،۹

باطل :اسكے خلاف موقف اختيار كرنا ۳

پاك لوگ :انكى ہمنشينى كى قدر و قيمت ۱۶; ان كے فضائل ۱۴

پاكيزگى :اس كا پيش خيمہ ۱۵; اسكى اہميت ۱۷

تربيت : اسكى جگہ ۱۱

____________________

۱) كافى ج ۳ ص ۲۹۶ ح ۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۷ ح ۳۴۵_

۲) الدر المنثور ج ۴ ص ۲۸۷ _ مجمع البيان ج ۵ ص ۱۱۱ _

۳۱۵

تزكيہ :اسكى جگہ ۱۱، ۱۵ ; اسكے عوامل ۱۳

تكامل :اس كا پيش خيمہ ۱۵،۱۶

تمايلات :تزكيہ كى طرف تمايل كى قدر و قيمت ۱۲

خداتعالى :اس كے نواہى ۱

خدا كے محبوب لوگ: ۱۴

دينى راہنما :انكا پيش گام ہونا ۳; انكى ذمہ دارى ۳

ذكر :ذكر خدا كے آثار ۱۳

روايت ۱۸،۱۹

صالحين :انكى ہمنشينى كى قدر و قيمت۱۶

قيمت گذارى :اس ميں تقوا كا كردار ۸; اس ميں نيت كا كردار ۸

كفار :انكى تقويت كا حرام ہونا ۲

كفر :اسكى تائيد كا حرام ہونا ۲

مُحا ربين :انكى تقويت كا حرام ہونا ۲

محرّمات ۲

مسجد:اس كا كردار ۱۱;اسكى تعمير ميں تقوا ۵; اسكى تعمير ميں نيت ۷; اسكى تقويت كى اہميت ۱۷; اسكى فضيلت كا سرچشمہ ۷; اسكى قدر و قيمت كا معيار ۵;اس ميں نماز قائم كرنا ۵

مسجد ضرار :اسكے احكام ۴; اس ميں نماز كا ممنوع ہونا ۱،۴

مسجد قبا :اسكى فضيلت ۱۰،۱۸،۱۹; اس كے بنانے ميں تقوا ۶،۱۰; اس ميں عبادت كى فضيلت ۶

مقدس مقامات :۶انكى تقويت كى اہميت ۱۷

منافقت :اسكى تائيد كا حرام ہونا ۲; اسكے خلاف موقف اختيار كرنا۳

منافقين :

۳۱۶

انكى تقويت كا حرام ہونا ۲

مومنين :ان كے درميان اختلاف ڈالنے كا حرام ہونا ۲; انہيں نقصان پہنچانے كا حرام ہونا ۲

نماز :اسكے آثار ۱۳

نيت :اسكے آثار ۷

آیت ۱۰۹

( أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى تَقْوَى مِنَ اللّهِ وَرِضْوَانٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَىَ شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ )

كيا جس نے اپنے بنياد خوف خدا اور رضائے الہى پر ركھى ہے وہ بہتر ہے يا جس نے اپنى بنياد اس گرتے ہوئے كگار كے كنار ے پر ركھى ہو كہ وہ سارى عمارت كو ليكر جہنم ميں گر جائے اور اللہ ظالم قوم كى ہدايت نہيں كرتا ہے_

۱_ زندگى كے سب كاموں اور پروگراموں كى تقوا اور رضائے الہى پر بنياد ركھنا ضرورى ہے_

افمن اسس بنيانه على تقوى من الله و رضوان

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' بنيانہ '' سابقہ جملوں كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جو انسان كے عمل سے متعلق ہيں ( مسجد قبا اور مسجد ضرار تعمير كرنا ) در حقيقت '' عملہ '' ہو يعنى جو شخص اپنے عمل كى بنياد تقوى پر ركھے_

۲_ تقوا اور رضائے الہى پرمبتنى اعمال كى بنياد محكم اور مضبوط ہوتى ہے اور انكى قدر و قيمت كو نقصان نہيں پہنچ سكتا_

افمن اسس ام من اسس بنيانه على شفاجرف

آيت كے اس حصے '' افمن اسس بنيانہ على تقوي '' كا '' ام من اسس بنيانہ على شفاجرف ہار '' كے مقابلے ميں آنے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۳_ مختلف اداروں كے قيام ميں تقوا اور رضائے الہى كا

۳۱۷

خيال ركھنا انكى قدر و قيمت كا معيار ہے_افمن اسس بنيانه على تقوى من الله

۴_ خدا كى مخالفت سے اجتناب كرنا اسكى رضا كے حصول كا ذريعہ ہے_على تقوى من الله و رضوان خير

اس آيت ميں '' على تقوى من اللہ ''على شفا جرف ہار'' كے مقابلے ميں اور ''رضوان '''' فانهار به نار جهنم '' كے مقابلے ميں ہے اس سے تقوى اور رضائے الہى كے علت و معلول يا سبب ومسبب ہونے كا استفادہ كيا جا سكتا ہے جيسا كہ آيت كے دوسرے حصہ ميں '' فانہار بہ '' ميں '' فا'' كے ذريعے اس رابطے كو صراحت كے ساتھ بيان كرديا گيا ہے_

۵_ سچے مومنين اپنى شخصيت كو تقوى اور رضائے الہى كى تحصيل كى بنياد پر تعمير كرتے ہيں _

افمن اسس بنيانه على تقوى من الله و رضوان خير

ہو سكتا ہے '' بنيانہ '' سے مراد انسان كے اعمال اور كاركردگى نہ ہو بلكہ خود اسكى شخصى بنياد ہو _

۶_ مسجد قبا كو تعمير كرنے والے تقوائے الہى ركھتے تھے اور رضائے الہى كے حصول كے درپے تھے _

لمسجد اسس على التقوى ...افمن اسس بنيانه على تقوى

مفسرين كہتے ہيں ان آيات كا شان نزول مسجد قبا اور مسجد ضرار ہے_

اس بنا پر كہا جا سكتا ہے كہ '' بنيانہ '' كى ضمير كا مرجع مسجد قبا ( لمسجد اسس على التقوى ) ہے اور آيت شريفہ مسجد قبا تعمير كرنے والوں كى تعريف و تمجيد اور مسجد ضرار بنانے والوں كى مذمت كر رہى ہے_

۷_ ہر كام كے پہلے مراحل سے ہى تقوا اور خلوص ضرورى ہے_افمن اسس بنيانه على تقوى

'' اسس بنيانہ '' كى تعبير ہر عمل كے آغاز والے مراحل كى تصريح كر رہى ہے_

۸_ منافقين و كفار اپنے اعمال كو كمزور جگہ پر اور بغير بنياد كے پل تعمير كرتے ہيں _

و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا ام من اسس بنيانه على شفا جرف هار

۹_ منافقانہ ، كفر آميز اور دين و خدا كے خلاف حركت كمزور اور شكست سے دوچار ہوتى ہے_

اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا وارصادا لمن حارب الله اسس بنيانه على شغا جرف هار

منافقين و كفار كے اعمال كى بنياد كا كمزور ہونا ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۱۰_ آتش جہنم ، كفر پيشہ منافقين كا انجام ہے_و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا فانهار به

۳۱۸

فى نار جهنم

۱۱_ منافق اپنى شخصيت كو كمزور اور ناپائدار بنياد پر تعمير كرتا ہے_ام من اسس بنيانه على شفا جرف هار فانهار به

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' بنيانہ ''سے مراد انسان كى اپنى شخصيت ہو _

۱۲_ ظالم لوگ ہدايت الہى سے محروم ہيں _و الله لا يهدى القوم الظالمين

۱۳_ منافقين ، اسلامى معاشرے كو نقصان پہنچاتے ہيں ، كفر كى ت۲۲رويج كرتے ہيں ، مومنين كے درميان تفرقہ ايجاد كرتے ہيں اور ظالم اور جہنمى ہيں _اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا و ارصادا فانهار به فى نار جهنم و الله لا يهدى القوم الظالمين

۱۴_ خدا و دين خدا كے دشمنوں كے اختيار ميں وسائل دے دينا اور ان كيلئے مركز قرار دينا ظلم اور جہنم ميں جانے كا سبب ہے_و ارصادا لمن حارب الله فانهار به فى نار جهنم

۱۵_ مسجد ضرار بنانے والے ظالم اور جہنمى ہيں _و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا فانهار به فى نار جهنم

۱۶_ امام باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے :''مسجد ضرار الذى اسس على شفا جرف هار ...'' مسجد ضرار دہ مسجد ہے جسے كمزور; اور گرتى ہوئي جگہ پر تعمير كيا گيا _(۱)

اختلاف ڈالنے والے :۱۳

اخلاص :اسكى اہميت ۷

ادارہ :اسكى تعمير ميں تقوا ۳; اسكے قيام ميں رضائے الہى ۳

اسلامى معاشرہ :اسے نقصان پہنچانا ۱۳

اطاعت :خدا تعالى كى اطاعت كے اثرات ۴

اقدار :انكا معيار ۳

تقوا : اسكى اہميت ۳،۷; اسكے آثار ۲

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۳۰۵ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۸ ح ۳۴۹_

۳۱۹

جہنم :اسكے اسباب ۱۴

جہنمى لوگ ۱۰،۱۳،۱۵

خدا تعالى :اسكى رضا كى اہميت ۱،۲،۳; اسكى رضا كے عوامل ۴

دشمن :دشمنان خدا كى امداد كے آثار ۱۴

دين :اسكے دشمنوں كى امداد كے آثار ۱۴

روايت ۱۳

ظالم لوگ ۱۳،۱۵انكا محروم ہونا ۱۲

ظلم :اسكے موارد ۱۴

عمل :اسكى قدر و قيمت كا معيار ۲; اس ميں اخلاص ۷; اس ميں تقوا ،۱،۲،۷; اس ميں خدا كى رضا ۱،۲

كفار :انكا انجام ۱۰;انكے انحطاط كے عوامل ۸

كفر :اسكى تبليغ كرنے والے ۱۳ ;اسكى شكست ۹

مُحاربين :محاربين خدا كى شكست ۹

مسجد ضرار ۱۶

اسكے بنانے والوں كا ظلم ۱۵; اسكے بنانے والے جہنم ميں ۱۵

مسجد قبا :اس كے بنانے كے اہداف ۶; اسكے بنانے والوں كا تقوى ۶; اسكے بنانے والوں كے فضائل ۶; اسكے بنانے والے اور رضائے خدا ۶

منافقين :انكا اختلاف ڈالنا ۱۳; انكا انجام ۱۰;انكا نقصان پہنچانا ۱۳; انكى شخصيت ۱۱; ان كے انحطاط كے عوامل ۸; يہ اور اسلامى معاشرہ ۱۳;يہ اور مومنين ۱۳;يہ جہنم ميں ۱۰،۱۳

مومنين :انكا تقوى ۵;انكى شخصيت ۵; ان كے فضائل ۵; يہ اور رضائے خدا ۵

نفاق :اسكى شكست ۹

ہدايت :ہدايت خدا سے محروم لوگ ۱۲

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746