تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190512 / ڈاؤنلوڈ: 4722
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

حاصل ہوتا ہے كہ جس ميں آيا ہے كہ جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں نے مال كى محبت كى وجہ سے گناہ كاارتكاب كيا پھر انہوں نے ندامت اور اعتراف گناہ كے بعد اپنے سارے اموال كو صدقات ميں خرچ كر دينے كى پيشكش كى تا كہ گناہوں كا سرچشمہ ہى ختم ہو جائے خدا تعالى نے بھى ان كى اس پيشكش كو صحيح قرار ديا اور صرف ان كے اموال كے ايك حصے كو قبول فرمايا _

۷_ دينى فرائض كے در ميان زكات و صدقات ادا كرنے كى خاص اہميت اور مقام و منزلت _و يا خذ الصدقات

خدا تعالى كا اپنے آپ كو صدقات وصول كرنے والے كے طور پر متعارف كرانا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۸_ خدا تعالى كى طرف سے گناہگاروں كو اپنى خطائوں سے توبہ كرنے نيز راہ خدا ميں صدقہ ( زكات ) دينے اور اسكى قبوليت كا اميدوار ہونے كى طرف ترغيب _ان الله هو يقبل التوبة عن عباده و يا خذ الصدقات

۹_ صدقات ادا كرنا اور خيرات كرنا سچى توبہ كا جلوہ اور اسكى اصلى نشانى ہے_

ان الله هو يقبل التوبة عن عباده و يا خذ الصدقات

۱۰_ انسان كيلئے خدا تعالى كى رحمت واسعہ اور اسكى طرف سے توبہ كو قبول كر لينے كى طرف توجہ ركھنا ضرورى ہے_

الم يعلموا ان الله هو يقبل التوبة و ان الله هو التواب الرحيم

۱۱_ صرف خدا تعالى تواب ( بہت توبہ قبول كرنے والا ) اور رحيم (مہربان ) ہے _و ان الله هو التواب الرحيم

۱۲_ خدا تعالى كا توبہ قبول كر لينا اسكى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_يقبل التوبة هو التواب الرحيم

۱۳_ امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ امام سجاد (ع) نے فرمايا : ''ان الصدقة لا تقع فى يد العبد حتى تقع فى يد الرب وهو قوله ''هو يقبل التوبة عن عباده ويا خذ الصدقات '' ;يقينا صدقہ انسان كے ہاتھ تك پہنچنے ( سے پہلے) خدا تعالى كے ہاتھ ميں آتا ہے اور خدا تعالى نے يہى فرمايا ہے '' وہى ہے جو بندوں كى توبہ قبول كرتا ہے اور صدقات وصول كرتا ہے''_(۱)

۱۴_ امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا:'' الاخذ فى وجه القبول منه (الله عزوجل) قال:''ويا خذ الصدقات اى يقبلها من اهلها و يثيب عليها ...'';''اخذ''

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ص ۱۰۸ ح ۱۱۸ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۵۷ ح ۱۱_

۳۰۱

ايك لحاظ سے خدا تعالى كے قبول كرنے كے (معنى ميں ) ہے چنانچہ فرماتا ہے ''و ياخذ الصدقات'' يعنى صدقات دينے والوں كے صدقات كو قبول كرتا ہے اور ثواب عطا كرتا ہے _(۱)

اسما و صفات :تواب ۱۱، رحيم ۱۱

اقرار :گناہ كے اقرار كے آثار ۶

اميدوار ہونا :قبوليت زكات كا اميدوار ہونا ۸

انفاق:اسكے اثرات ۹

توبہ كرنے والے:انكى زكات كا قبول ہونا۴; انكے انفاق كا قبول ہونا ۴; انكے صدقات كا قبول ہونا ۴

توبہ:اس كا قبول ہونا ۱; اسكى تشويق ۸; اسكى قبوليت كاپيش خيمہ۶; اسكى قبوليت كے شرائط ۵;اس ميں صداقت كے اثرات ۵; اسے قبول كرنے كا وعدہ ۲; حقيقى توبہ كى نشانياں ۹

خدا تعالى :اس كا توبہ قبول كرنا ۱۲; اسكى تشويق ۸;اسكى خصوصيات ۱،۱۱; اسكى رحمت كى نشانياں ۱۲; اسكے وعدوں كا حتمى ہونا ۲; خدا تعالى اور زكات وصول كرنا ۳

دينى راہنما :انكا نقش و كردار ۳;يہ اور صدقات وصول كرنا ۳

روايت ۱۳،۱۴

زكات :اسكى اہميت۷;اسكى تشويق ۸; اسكے آثار ۹; اسے در حقيقت وصول كرنے والا ۳

صدقات:انكى اہميت ۷; انكى تشويق ۸; ان كے آثار ۹; انہيں اخذ كرنے سے مراد ۱۴; انہيں وصول كرنے والا ۱۳،۱۴

گناہ :اسے ترك كرنے كے آثار ۶

محمد(ص) :آپ (ص) اور زكات وصول كرنا ۳

ياددہانى :خدا تعالى كى طرف سے قبوليت توبہ كى ياد دہانى ۱۰; رحمت خدا كى ياددہانى ۱۰

____________________

۱)توحيد صدوق ص ۱۶۲ ح ۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۱ ح ۳۱۰_

۳۰۲

آیت ۱۰۵

( وَقُلِ اعْمَلُواْ فَسَيَرَى اللّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

ارو پيغمبر كہہ ديجئے كہ تم لوگ عمل كرتے رہو كہ تمھارے عمل ك اللہ پلٹا دئے جاؤگے اور وہ تمھيں تمھارے اعمال سے باخبر كرے گا _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے توبہ كر لينے والے گناہگاروں كو نيك اعمال انجام دينے اور گذشتہ كمى كو پورا كرنے كيلئے فرصت سے زيادہ سے زيادہ استفادہ كرنے كى نصيحت _الم يعلموا ان الله هو يقبل التوبة و قل اعملوا فسيرى الله عملكم

۲_ توبہ كرنے والوں كو توبہ كے بعد اپنے آئندہ كے اعمال پر زيادہ توجہ دينے كى ضرورت ہے_

ان الله هو التواب الرحيم_ و قل اعملوا فسيرى الله عملكم و رسوله

سابقہ جملوں كو مد نظر ركھتے ہوئے اس بات (اعملوا ...) كے مخاطب بھى جنگ تبوك سے گريز كرنے والے وہ لوگ ہيں جنھوں نے اپنے گناہ كا اعتراف كر كے اسكى بخشش كى درخواست كر ركھى تھى _

۳_ خدا تعالى كى طرف سے گناہگاروں كى توبہ قبول كرنا انكے اپنى صداقت كو ثابت كرنے كيلئے عملى اقدامات كے ساتھ مشروط ہے_و ئ اخرون اعترفوا بذنوبهم و قل اعملوا فسيرى الله عملكم

۴_ انسان كا اس چيز كى طرف متوجہ رہنا كہ خدا و رسول اور مومنين اسكے اعمال پر نظر ركھے ہوئے ہيں اسے خطا سے باز ركھتا ہے اور اسے نيكيوں كى طرف راغب كرتا ہے_قل اعملوا فسيرى الله عملكم و رسوله و المؤمنون

۵_ غيب و شہود اور مخفى و آشكار سب خدا تعالى كے علم كے دائرے ميں ہے_عالم الغيب و الشهادة

۳۰۳

۶_ خدا تعالى كى طرف سے انسان كو تنبيہ كہ انكے ظاہر اور خفيہ اعمال و حركات اس كے تحت نظر ہيں لہذا خلوت و جلوت ميں اسكے احكام سے منہ نہ موڑے_و ستردون الى عالم الغيب و الشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون

۷_ سب انسانوں كى خدا تعالى كى طرف بازگشت، قطعى اور حتمى امر ہے_و ستردون الى عالم الغيب و الشهادة

ہو سكتا ہے '' ستردون '' ميں '' سين '' فعل ''تردون '' كے عملى ہونے كى تاكيد كيلئے ہو _

۸_ خدا تعالى روز قيامت انسان كو اس كے سب دنياوى اعمال كى خبر دے گا _و ستردون الى عالم الغيب و الشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون

۹_ قيامت ، انسان كے اعمال كا حساب لينے كيلئے اسے حاضر كرنے كا موقع_و ستردون فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۰_ انسان كا روز قيامت اپنے دنياوى اعمال كى حقيقت اور ان كے نتائج سے باخبر ہونا _فينبئكم بما كنتم تعملون

ہو سكتا ہے '' ما كنتم تعملون '' سے مراد اعمال كا ظاہر نہ ہوكيونكہ انسان اعمال كے ظاہر سے باخبر ہے اور وہ چيز جس سے وہ باخبر نہيں ہے اسكے اعمال كى حقيقت ہے_

۱۱_ انسان كا دنياميں اپنے اعمال كى حقيقت سے جاہل اور غافل ہونا _فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۲_ ظاہر و باطن سے خدا تعالى كا عالم ہونا روز قيامت انسان كے دقيق حساب و كتاب اور جزا و سزا كى ضمانت ديتا ہے_

ستردون الى عالم الغيب و الشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون

۱۳_ اس بات كى طرف متوجہ رہنا كہ خدا تعالى غيب و شہود اور مخفى و آشكار سب كو جانتا ہے انسان كو گناہ اور توبہ شكنى سے باز ركھتا ہے اور اسے نيكى و خير پر برانگيختہ كرتا ہے_و قل اعملوا فسيرى الله عملكم فينبئكم بما كنتم تعملون

توبہ اور عمل كى تشويق و ترغيب دلانے كے بعد خدا تعالى كے مطلق علم كا بيان كرنا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہو _

۱۴_ سلمہ بن اكوع كہتے ہيں :'' مر رسول الله(ص) بجنازة فاثنى عليها فقال وجبت فسئل عن ذلك فقال: ان الملائكة شهداء الله فى السماء و انتم شهدا ء الله فى الارض فما شهد تم عليه من شي

۳۰۴

وجب ،وذلك قول الله : وقل اعملوا فسيرى الله عملكم ورسوله و المؤمنون'' پيغمبراكرم (ص) كا ايك جنازہ كے پاس سے گزر ہوا _ لوگوں نے اس ميت كى تعريف كى تو آپ نے فرمايا يہ تعريف ثبت ہوگئي ہے لوگوں نے ا سكى دليل پوچھى تو فرمايا فرشتے آسمان ميں خدا كے گواہ ہيں اور لوگ زمين ميں پس جسكى تم لوگ گواہى دوگے وہ لكھى جائيگى _ يہى خدا تعالى نے فرمايا ہے عمل كرو خدا تعالى ،اس كا رسول اور مومنين تمہارے عمل كو ديكھتے ہيں _( اور اسكے گواہ بنتے ہيں )(۱)

انسان :اس كا انجام ۷; اس كا جاہل ہونا ۱۱; اس كا عمل ۱۱; اسكوتنبيہ ۶; اس كى غفلت ۱۱

برانگيختہ كرنا :اسكے عوامل ۱۳

تزكيہ :اسكى اہميت ۶

توبہ :اسكى قبوليت كى شرائط ۳; اس ميں سچا ہونے كے آثار ۳; اسے توڑنے كے موانع ۱۳

توبہ كرنے والے :انكو نصيحت ۱; انكى معنوى ضروريات ۲

خدا تعالى :اس كا علم غيب ۵;اس كا عملى احاطہ ۵; اسكى اخروى پاداش ۱۲; اسكى پاداش كى ضمانت كے عوامل ۱۲; اسكى تنبيہ ۶; اسكى سزاؤں كے عوامل ۱۲;اسكى طرف سے اخروى سزا ۱۲; اسكى نصيحتيں ۱;اسكے علم غيب كے آثار ۱۲; قيامت ميں اس كا خبر دينا ۸

خدا تعالى كى طرف بازگشت :اس كا حتمى ہونا ۷

خير:اسكے عوامل ۱۳

روايت ۱۴

عمل :اچھے عمل كى نصيحت ۱;اس پر توجہ ركھنا ۲;اس پر توجہ ركھنے كى اہميت ۶; اس پر گواہ ۱۴;اس پر نظر ركھنے والے ۱۴; اس سے جہالت ۱۱; اس كے اخروى آثار ۱۰

قيامت :اسكى خصوصيات ۹،۱۰; اس ميں حساب كتاب ۹; اس ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۰

گناہ :اسكے موانع ۴،۱۳

____________________

۱)الدر المنثور ج ۴ ص ۲۸۳_

۳۰۵

نيكى :اسكى تشويق كے عوامل ۴

ياددہاني:اسكے آثار ۴،۱۳; حضرت محمد (ص) كى نظارت كى يادہانى ۴; خداتعالى كے علم غيب كى ياد دہانى ۱۳; عمل پر نظر ركھنے والوں كى يادہانى ۴; مومنين كى نظارت كى يادہانى ۴

آیت ۱۰۶

( وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور كچھ ايسے بھى ہيں جنھيں حكم خدا كى اميد پر چھوڑديا گيا ہے كہ ياد خدا ان پر عذاب كرے گا يا ان كى توبہ كو قبول كرلے گا كہ وہ بڑا جاننے والا اور صاحب حكمت ہے_

۱_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے بعض لوگوں كے انجام كے سلسلے ميں خدا تعالى كى طرف سے انكى توبہ كے قبول ہونے يا نہ ہونے كے لحاظ سے ابہام_و ء اخرون اما يعذبهم و اما يتوب عليهم

گذشتہ آيا ت ميں جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كے دوگرو ہوں كا تذكرہ ہو چكا ہے ۱_ وہ خيانتكار گروہ جس كا گناہ غير قابل بخشش ہے_

۲_ وہ خطا كار گروہ كہ جو حقيقتةً نادم ہوا اور خدا تعالى نے اسے بخشش كا وعدہ ديا اور اس آيت ميں تيسرے گروہ كا تذكرہ ہے كہ جو گناہ كے زيادہ سنگين ہونے يا اس كے اعتراف ميں كوتاہى اور تاخير اور كى خاطر مبہم انجام ركھتا ہے_

۲_ گناہگاروں كو سزا دينے يا انكى خطا كو بخش دينے كا دارو مدار مشيت الہى پر ہے_

و ئ اخرون مرجون لامر الله اما يعذبهم و اما يتوب عليهم

۳_ خدا تعالى كى مشيت كا گناہگاروں كو سزا دينے يا بخش دينے پر منتہى ہونے كى بنياد اس كا وسيع علم و حكمت ہے اور اس كا عالمانہ اور حكيمانہ فلسفہ ہے_اما يعذبهم و اما يتوب عليهم و الله عليم حكيم

۴_ پشيمان ہو كر توبہ كرنے والوں ميں سے بعض كو نويد بخشش كى احتياج ہے اور بعض كو خوف و اضطراب كى حالت ميں ہى رہنا چاہيے_

و ء اخرون مرجون لامر الله

خدا تعالى كا توبہ كرنے والوں كے ايك گروہ كو بخشش كى نويد دينا اور دوسرے گروہ كو مبہم انجام كے ساتھ اضطراب كى حالت ميں ركھنا مندرجہ بالا نكتے پر دلالت كرتا ہے_

۳۰۶

۵_ بعض خطا كاروں كے اخروى انجام كو مبہم ركھنے كا سرچشمہ خدا تعالى كا علم و حكمت ہے اور اس ميں مصلحت پوشيدہ ہے_و ء اخرون مرجون لامر الله و الله عليم حكيم

۶_ مختلف خطاكاروں كے مقابلے ميں مختلف رد عمل اپنا نا خدا تعالى كے علم و حكمت پر مبنى ہے_

و ممن حولكم سنعذبهم و ء اخرون مرجون و الله عليم حكيم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''عليم حكيم '' كے ذكر كرنے كى غرض گذشتہ آيات ميں مذكور مختلف خطاكاروں كے ساتھ خدا تعالى كے مختلف رد عملكو عالمانہ شمار كرنا ہو _

۷_ وہ توبہ كرنے والے جو صرف اپنى خطا پر نادم ہوں اور انكى كمى پورى كرنے كيلئے عملى اقدام نہ كريں انكا انجام بخشش اور عذاب كے لحاظ سے مبہم ہوتا ہے_و ء اخرون اما يعذبهم و اما يتوب عليهم

خدا تعالى نے ان آيات ميں تين گروہوں كا تذكرہ كيا ہے_

۱)_و من اهل المدينة

۲)_و آخرون اعترفوا بذنوبهم

۳)_و آخرون مرجون لامر الله

ان آيات كے درميان موازنہ كرنے سے يہ نتيجہ ليا جاسكتا ہے كہ تيسرا گروہ گناہ پر مصر نہيں ہے بلكہ نادم ہے ليكن اس نے دوسرے گروہ كى طرح خطا كا اعتراف كركے عملى طور پراس كا تدارك نہيں كيا_

۸_ خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم( حكمت والا ) ہے _و الله عليم حكيم

۹_اللہ تعالى كے فرمان '' ايك دوسرا گروہ خدا تعالى كے حكم كا منتظر ہے'' كے بارے ميں امام محمد باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے آپ نے فرمايا:''قوم كانوا مشركين فقتلوا مثل حمزة و جعفر و اشباههما من المؤمنين، ثم انهم دخلوا فى الاسلام فوحدوا الله وتركو ا الشرك و لم يعرفوا الايمان بقلوبهم فيكونوا من المؤمنين فتجب لهم الجنة ولم يكو نوا على جحودهم فيكفروا فتجب لهم النار فهم عل تلك الحال اما يعذبهم وامّا يتوب عليهم'' ; كہ يہ مشركين كا وہ گروہ ہے جنہوں نے حمزہ ، جعفر اور ان جيسے لوگوں كو قتل كيا پھر مسلمان ہوگئے چنانچہ انہوں نے خدا كى وحدانيت كا اقرار كرليا اور شرك كو ترك كرديا ليكن ان كے دلوں ميں ايمان نہ تھا تا كہ مومنين

۳۰۷

ميں سے ہوتے اور ان كے لئے جنت ضرورى ہوتى اور ساتھ ہى سابقہ انكار پر بھى باقى نہيں تھے تا كہ انہيں كافر شمار كيا جاتا اور ان كيلئے جہنم لازمى ہوتى پس جنكى يہ كيفيت ہے خدا تعالى يا تو انہيں عذاب ديگا يا انہيں بخش ديگا _(۱)

۱۰_ حمران كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے مستضعفين كے بارے ميں سوال كيا تو فرمايا: ہم ليسوا بالمؤمنين و لا بالكفار وہم المرجون لامراللہ يہ لوگ نہ مومن ہيں نہ كافر اور انكا معاملہ اللہ كے سپرد ہے _(۲)

اسما وصفا ت:حكيم ۸; عليم ۸

توبہ كرنے والے :انكا انجام ۷; انكا عذاب ۷;انكى بخشش ۷; انكي معنوى ضروريات ۴

خدا تعالى :اسكى بخشش كى خصوصيات ۳; اسكى حكمت كے آثار

۳،۵،۶;اسكى سزا كى خصوصيات ۳; اسكى مشيت ۲; اسكى مشيت كى خصوصيات ۳; اسكے علم كے آثار ۵

روايت ۹،۱۰

غزوہ تبوك :اس سے گريز كرنے والوں كا انجام ۱

گناہگار لوگ:انكا اخروى انجام ۵; انكى بخشش كا سرچشمہ ۲;انكى پاداش ۳;انكى سزا ۳; انكى سزا كا سرچشمہ ۲; انكى مصلحتيں ۵; انكے انجام كا مبہم ہونا ۵

مستضعفين :ان سے مراد ۱۰

مشركين:انكاعذاب ۹; انكى بخشش ۹; صدر اسلام كے مشركين كا اسلام ۹

نياز :بخشش كى نياز ۴

____________________

۱)كافى ج ۲ ص ۴۰۷ ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۵ح ۳۳۵

۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۰ ح ۱۳۰_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۶ ح ۳۴۰

۳۰۸

آیت ۱۰۷

( وَالَّذِينَ اتَّخَذُواْ مَسْجِداً ضِرَاراً وَكُفْراً وَتَفْرِيقاً بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَاداً لِّمَنْ حَارَبَ اللّهَ وَرَسُولَهُ مِن قَبْلُ وَلَيَحْلِفَنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلاَّ الْحُسْنَى وَاللّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ )

اور جن لوگوں ننے مسجد ضرار بنائي كہ اس كے ذريعہ اسلام كو نقصان پہنچائيں اور كفر كو تقويت بخشيں اور مومينن كے در ميان اختلاف پيدا كرائيں اور پہلے سے خدا و رسول سے جنگ كرنے والوں كے لئے پناہ گاہ تيار كريں ونہ بھى منافقين ہى ہيں اور يہ قسم كھا تے ہيں كہ نے صرف نيكى كے لئے مسجد بنائي ہے حالا نكہ يہ خدا گواہى ديتا ہے كہ يہ سب جھوٹے ہيں _

۱_ منافقين كا اپنے كفر آميز ،منافقانہ اور مومنين كے درميان تفرقہ پيدا كرنے والے اہداف كى خاطر مسجد بنانے كا اقدام كرنا _اتخذوا مسجدًا ضراراً و كفرا و تفريقا بين المو منين

۲_ منافقين كا خدا و رسول كے ديرينہ دشمنوں كيلئے مسجد كے نام سے سنگر تعمير كرنا_

و الذين اتخذوا مسجداً ...ارصاداً لمن حارب الله و سوله

۳_ منافقين كى طرف سے خانہ خدا كو دين خدا كے خلاف استعمال كرنا _

اتخذوا مسجدا ضرارا و ارصادا لمن حارب الله

۴_ انسان كے اعمال اور كاركردگى كى قدر و قيمت كا معيار اس كا ہدف اور مقصد ہے_

و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا و ليحلفن ان اردنا الا الحسنى

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ منافقين نے اگر چہ مسجد بنائي ليكن چونكہ انكا ہدف غلط تھا اسلئے انكا عمل اور نتيجہ عمل ( انكى مسجد ) كوئي قيمت اور تقدس نہيں ركھتے _

۵_ منافقين كا اندرونى كفر مسجد ضرار تعمير كرنے كا باعث بنا_مسجدا ضرارا و كفر

ہو سكتا ہے '' كفرا ً'' كفر كى ترويج كے معنى ميں نہ ہو بلكہ اس سے مراد يہ ہو كہ منافقين اور مسجد ضرار تعمير كرنے والوں كے عمل كا سرچشمہ انكا كفر تھا_

۳۰۹

۶_ كفر كى ترويج ، تفرقہ ڈالنا اور دشمنان خدا و رسول كو مركزيت فراہم كرنا ، منا فقين كے مسجد ضرار كى تعمير كے اہم ترين اہداف _مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا بين المو منين و ارصاد

ہو سكتا ہے '' ضرار ا'' منافقين كے كلى ہدف كا بيان ہو اور '' كفرا و تفريقا ارصادا '' اس كلى ہدف كے واضح ترين نمونوں كا بيان ہو _

۷_ منافقين و كفار كا سب سے پہلااور بڑا ہدف اسلامى معاشرے كو نقصان پہنچانا ہے_اتخذوا مسجدا ضرارا و كفر

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ سب اہداف سے پہلے ' 'ضرارا '' كو ذكر كيا گيا ہے_

۸_ اسلامى معاشرے كا اتحاد دشمنوں اور خيانتكار منافقين كے نفوذ كے مقابلے ميں ايك مضبوط بند ہے_

اتخذوا مسجدا تفريقا بين المو منين

منافقين كا مومنين كے اتحاد كو توڑنے كا اہتمام كرنا ، دشمنوں كے مقابلے ميں اسلامى معاشرے كى وحدت كى اہميت كا پتا ديتا ہے_

۹_ مسجد ضرورى ہے كہ مسلمانوں كے مفادات كى ضامن، ايمان اور مومنين كے اتحاد كے محكم كرنے كا سبب اور خدا و رسول كے دشمنوں كے خلاف ايك سنگرہو_و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا بين المو منين و ارصادا لمن حارب الله

چونكہ خداتعالى نے مسجد ضرار تعمير كرنے والوں كى اس وجہ سے مذمت اور ڈانٹ ڈپٹ كى ہے كہ انہوں نے اسے اسلامى معاشرے كو نقصان پہنچانے ، مسلمانوں كے در ميان تفرقہ پيدا كرنے ، كفر كى ترويج كرنے اور خدا و رسول كے خلاف جنگ كرنے والے دشمنوں كيلئے ايك سنگر اور كمين گاہ قرار ديا تھا تو اس كا مطلب يہ ہے كہ مسجد سے مسلمانوں كے مفادات حاصل ہونے چاہييس اور

۱۰_مسجد تعمير كرنے كى قدر و قيمت اچھى نيت اور الہى ہدف كے ساتھ مشروط ہے_

و الذين اتخذوا مسجدا و ليحلفن ان اردنا الا الحسنى و الله يشهد انهم لكذبون

۳۱۰

۱۱_ منافقين كا مسجد ( مسجد ضرار) تعمير كرنے ميں اپنى نيك نيتى كو ثابت كرنے كيلئے جھوٹى قسم كے ساتھ تمسك كرنا_

و ليحلفن ان اردنا الا الحسنى

۱۲_ منافقين كا اپنے خائنانہ اہداف كى خاطر مومنين كے مقدسات اور اقدار سے سوء استفادہ كرنا _

اتخذوا مسجدا و ليحلفن

۱۳_ مسجد بنانا اگر مومنين كے نقصان ، ان كے در ميان تفرقہ ايجاد كرنے اور غير الہى افكار كى ترويج كا ذريعہ ہو تو جائز نہيں ہے_اتخذوا مسجدا ضرارا و تفريقا بين المؤمنين

۱۴_ منافقين : كفر اور خدا و رسول كے دشمنوں كى خدمت اور ان كيلئے راہ ہموار كرنے كيلئے كمر بستہ ہيں _

اتخذوا مسجدا كفرا وارصادا لمن حارب الله و رسوله

۱۵_ مسجد كى قداست اور حرمت اس وقت ختم ہوتى ہے جب وہ مومنين كو نقصان پہنچانے كا ذريعہ بن جائے اور اسلام و مسلمين كى وحدت كے خلاف ايك سنگر كى صورت اختيار كر جائے_و الذين اتخذوا مسجدا تفريقا بين المو منين و ارصادا لمن حارب الله و رسوله

۱۶_ خدا تعالى كا گواہى دينا كہ مسجد ( مسجد ضرار) تعمير كرنے كے سلسلے ميں منافقين كى حسن نيت والى قسم جھوٹى ہے_

و الله يشهد انهم لكاذبون

۱۷_ مسجد ضرار بنانے والوں كے خائنانہ اور منافقانہ چہرے كے افشاء كرنے ميں وحى كا پيغمبراكرم (ص) كى مدد كرنا _

و الذين اتخذوا مسجدا و الله يشهد انهم لكاذبون

۱۸_ خدا تعالى انسانوں كے خفيہ اسرار سے آگاہ ہے_و الذين و الله يشهد انهم لكاذبون

۱۹_ جھوٹ بولنا ، منافقين كى عادت ہے_و الله يشهد انهم لكاذبون

اتحاد :اسكے آثار ۸

احكام : ۱۳،۱۵

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۱،۳

اسلامى معاشرہ :اسكو نقصان پہنچانا ۷

۳۱۱

اقدار :ان سے سوء استفادہ كرنا ۱۲; انكا معيار ۴،۱۰

خدا تعالى :اس كا علم غيب ۱۸; اسكى گواہى ۱۶

دشمن :خدا كے دشمن ۲،۶

دين :اسكے دشمن ۳

عمل :اسكى قدر و قيمت كا معيار ۴

كفار :انكى اسلام دشمنى ۷; انكے اہداف ۷

محمد (ص) :آپ (ص) اور مسجد ضرار بنانے والے ۱۷;آپ(ص) كا افشاء كرنا ۱۷; آپ (ص) كى امداد ۱۷; آپ (ص) كے دشمن ۲،۶

مسجد :اس كا احترام ۱۵; اس كا كردار ۹; اسكى تعمير كى اہميت ۱۰;اسكى تعمير كى نيت ۱۰; اس كى فضيلت كا منبع ۱۰; اسكے احكام ۱۳،۱۵

مسجد ضرار :اسے بنانے كا ہدف ۱،۲،۵،۶; اسے تعمير كرنے كا حرام ہونا ۱۳

مقدّسات :ان سے سوء استفادہ كرنا ۱۲

منافقين :انكااختلاف پيدا كرنا ۱،۶;انكا جھوٹ بولنا ۱۱،۱۹; ان كا سوء استفادہ كرنا ۱۲;انكا كفر ۱۴;انكى اسلام دشمنى ۷;انكى برى نيت ۱۶; انكى دشمنى ۲،۶; انكى سازش كارى ۲،۳; انكى صفات ۱۹;انكے اہداف ۶،۷;انكے جھوٹ كے گواہ ۱۶; انكے ساتھ سلوك ۳; ان كے نفوذ كے موانع ۸; خيانت كرنے والے منافقين كو افشاء كرنا ۱۷;صدر اسلام كے منافقين كى قسم ۱۱;صدر اسلام كے منافقين كے كفر كے آثار ۵;يہ اور حضرت محمد(ص) كے دشمن ۱۴; يہ اور دشمنان خدا ۱۴; يہ اور مسجد ضرار ۱،۲،۳ ،۵،۱ ۱، ۱۶; يہ اور مومنين ۱۲

نيت :اسكے آثار ۱۰

وحى :اس كا كردار ۱۷

ہدف :اسكے آثار ۴

۳۱۲

آیت ۱۰۸

( لاَ تَقُمْ فِيهِ أَبَداً لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُواْ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ )

خبردار آپ اس مسجد ميں كبھى كھڑے بھى نہ ہوں بلكہ جس مسجد كى بنياد روز اوّل سے تقوى پر ہے وہ اس قابل ہے كہ آپ اس ميں نماز اد ا كريں _ اس ميں وہ مرد بھى ہيں جو طہارت كو دوست ركھتے ہيں اور خدا بھى پاكيزہ افراد سے محبت كرتا ہے _

۱_ پيغمبر اكرم(ص) كو مسجد ضرار ميں حاضر ہونے اور اس ميں نماز پڑھنے سے سخت ممانعت_لا تقم فيه ابدا

۲_ ہر ايسا كام حرام ہے جو كفر و نفاق كى تائيد، كفار و منافقين ْمحارب كى تقويت، مومنين كے درميان تفرقے اور ا ن كے لئے نقصان كا باعث ہو _و الذين اتخذوا مسجدا لا تقم فيه ابدا

۳_ باطل ( نفاق) كے خلاف اقدامات ميں پہلے پيغمبراكرم (ص) اور اسلامى معاشرے كے رہبركيلئے پيش قدم ہونا ضرورى ہے_لا تقم فيه ابد

اس آيت ميں پيغمبراكرم(ص) كا مخاطب قرار پانا ظاہرا آپكى خاص موقعيت ( رہبر والى موقعيت ) كى وجہ سے ہے_

۴_ جو مسجد باطل اہداف كيلئے بنائي جائے اس ميں حاضر ہونا اور نماز پڑھنا ممنوع ہے _مسجدا ضرارا لا تقم فيه ابدا

۵_ جو مسجد ابتدا سے ہى تقوا كى بنياد پر تعمير كى گئي ہے اسكى قدر وقيمت ہے اور سزاوار ہے كہ اس ميں نماز قائم كى جائے_

۳۱۳

لمسجد اسس على التقوى من اول يوم احق ان تقوم فيه

۶_ مسجد قبا تقوى كى بنياد پر تعمير كى گئي اور عبادت كيلئے شائستہ جگہ ہے_لمسجد اسس على التقوى احق ان تقوم فيه

شان نزول اور مسجد ضرار كے قرينے كو مد نظر ركھتے ہوئے ''لمسجد اسس على التقوى '' سے مراد مسجد قبا ہے_

۷_ مسجد كا معنوى مقام و مرتبہ اسكے تعمير كرنے والوں كى نيتوں پر منحصر ہے_

مسجدا ضرارا لا تقم فيه ابدا لمسجد اسس على التقوى من اول يوم احق

۸_ عمل كى قدر وقيمت ميں تقوى اور پاكيزہ نيت كا بنيادى كردار _لمسجد اسس على التقوى من اول يوم احق

۹_ انسان كى سابقہ تاريخ ميں بدى اور نادرستى كا معمولى سا عنصر بھينہ ہونا اسكے بارگاہ الہى ميں برتر اور بافضيلت ہونے كا معيار ہے_اسس على التقوى من اول يوم

مندرجہ بالا نكتہ اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ خدا تعالى نے مسجد قبا كى فضيلت كيلئے دو معيار ذكر فرمائے ہيں ۱_ اسس على التقوى ۲_ من اول يوم

۱۰_ مسجد قبا ايسى مسجد ہے جو تقوا كى بيناد پر تعمير كى گئي ہے اور يہ پاكيزہ اور طہارت كے متلاشى افراد كا ٹھكانا ہے_

لمسجد اسس على التقوى فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۱_ ضرورى ہے كہ مسجد شائستہ افراد كى تہذيت و تربيت كا مركز ہو_لمسجد اسس فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۲_ خودسازى اور اپنى فكر و روح كو پاكيزہ كرنے كى طرف تمايل بارگاہ الہى ميں بڑى قدر و قيمت ركھتا ہے_

فيه رجال يحبون ان يتطهروا و الله يحب المطهرين

۱۳_ نماز اور ذكر خدا: خودسازى اور روح و فكر كى پاكيزگى كا ذريعہ ہے _لمسجد فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۴_ خداتعالى پاكيزگى اور طہارت كے متلاشى افراد سے محبت كرتا ہے _

رجال يحبون ان يتطهروا و الله يحب المطهرين

۱۵_ مناسب جگہ اور ماحول ، طہارت، خودسازى اور معنوى كمال كے لازمى عوامل ميں سے ايك ہے _لمسجد اسس على التقوى فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۱۶_ صالحين اور طہارت كے متلاشى افراد كى ہمنشينى كى قدر و قيمت اور اس كى انسان كى معنوى تعمير و ترقى اور تكامل ميں تاثير _فيه رجال يحبون ان يتطهرو

۳۱۴

'' فيہ رجال'' مسجد قبا كے اقامہ نماز كے قابل ہونے كى دليل كے طور پر ہے يعنى چونكہ اس ميں صالح اور پاكيزگى كے متلاشى افراد موجود ہيں اسلئے شائستہ ہے كہ دوسرے لوگ بھى ان كے ہم نشين ہوجائيں كيونكہ صالحين اور پاكيزہ لوگوں كى ہمنشينى مثبت اثر ركھتى ہے

۱۷_ ان مساجد اور مراكز كى تقويت كرنا ضرورى ہے جو تقوى كى بنياد پر تعمير كئے گئے ہيں اور طہارت كے متلاشى افرادكا مركز ہيں _لمسجد اسس على التقوى فيه رجال يحبون ان يتطهروا

۱۸_''عن الحلبى عن ابى عبدالله (ع) قال: سئلته عن المسجد الذى اسس على التقوى قال: مسجد قبا'' ; حلبى كهتے هيں ميں نے امام صادق (ع) سے اس مسجد كے بارے ميں سوال كيا جو تقوى كى بنياد پر تعمير كى گئي هے كه وه كو نسى هے ؟ تو آپ نے فرمايا مسجد قبا(۱)

۱۹_ ابى ابن كعب كہتے ہيں :''سئلت النبي(ص) عن المسجد الذى اسس على التقوى فقال: هو مسجدى هذا'' ; ميں نے پيغمبر(ص) سے تقوى كى بنياد پر تعمير ہونے والى مسجد كے متعلق سوال كيا تو فرمايا وہ يہى ميرى مسجد ہے( ۲)

آنحضرت (ص) :آپ (ص) كا پيش قدم ہونا ۳; آپ (ص) كو منع كرنا۱ ; آپ (ص) كى ذمہ دارى ۳; آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱

احكام ۲،۴

اقدار ۱۲انكا معيار ۸،۹

باطل :اسكے خلاف موقف اختيار كرنا ۳

پاك لوگ :انكى ہمنشينى كى قدر و قيمت ۱۶; ان كے فضائل ۱۴

پاكيزگى :اس كا پيش خيمہ ۱۵; اسكى اہميت ۱۷

تربيت : اسكى جگہ ۱۱

____________________

۱) كافى ج ۳ ص ۲۹۶ ح ۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۷ ح ۳۴۵_

۲) الدر المنثور ج ۴ ص ۲۸۷ _ مجمع البيان ج ۵ ص ۱۱۱ _

۳۱۵

تزكيہ :اسكى جگہ ۱۱، ۱۵ ; اسكے عوامل ۱۳

تكامل :اس كا پيش خيمہ ۱۵،۱۶

تمايلات :تزكيہ كى طرف تمايل كى قدر و قيمت ۱۲

خداتعالى :اس كے نواہى ۱

خدا كے محبوب لوگ: ۱۴

دينى راہنما :انكا پيش گام ہونا ۳; انكى ذمہ دارى ۳

ذكر :ذكر خدا كے آثار ۱۳

روايت ۱۸،۱۹

صالحين :انكى ہمنشينى كى قدر و قيمت۱۶

قيمت گذارى :اس ميں تقوا كا كردار ۸; اس ميں نيت كا كردار ۸

كفار :انكى تقويت كا حرام ہونا ۲

كفر :اسكى تائيد كا حرام ہونا ۲

مُحا ربين :انكى تقويت كا حرام ہونا ۲

محرّمات ۲

مسجد:اس كا كردار ۱۱;اسكى تعمير ميں تقوا ۵; اسكى تعمير ميں نيت ۷; اسكى تقويت كى اہميت ۱۷; اسكى فضيلت كا سرچشمہ ۷; اسكى قدر و قيمت كا معيار ۵;اس ميں نماز قائم كرنا ۵

مسجد ضرار :اسكے احكام ۴; اس ميں نماز كا ممنوع ہونا ۱،۴

مسجد قبا :اسكى فضيلت ۱۰،۱۸،۱۹; اس كے بنانے ميں تقوا ۶،۱۰; اس ميں عبادت كى فضيلت ۶

مقدس مقامات :۶انكى تقويت كى اہميت ۱۷

منافقت :اسكى تائيد كا حرام ہونا ۲; اسكے خلاف موقف اختيار كرنا۳

منافقين :

۳۱۶

انكى تقويت كا حرام ہونا ۲

مومنين :ان كے درميان اختلاف ڈالنے كا حرام ہونا ۲; انہيں نقصان پہنچانے كا حرام ہونا ۲

نماز :اسكے آثار ۱۳

نيت :اسكے آثار ۷

آیت ۱۰۹

( أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى تَقْوَى مِنَ اللّهِ وَرِضْوَانٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَىَ شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ )

كيا جس نے اپنے بنياد خوف خدا اور رضائے الہى پر ركھى ہے وہ بہتر ہے يا جس نے اپنى بنياد اس گرتے ہوئے كگار كے كنار ے پر ركھى ہو كہ وہ سارى عمارت كو ليكر جہنم ميں گر جائے اور اللہ ظالم قوم كى ہدايت نہيں كرتا ہے_

۱_ زندگى كے سب كاموں اور پروگراموں كى تقوا اور رضائے الہى پر بنياد ركھنا ضرورى ہے_

افمن اسس بنيانه على تقوى من الله و رضوان

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' بنيانہ '' سابقہ جملوں كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جو انسان كے عمل سے متعلق ہيں ( مسجد قبا اور مسجد ضرار تعمير كرنا ) در حقيقت '' عملہ '' ہو يعنى جو شخص اپنے عمل كى بنياد تقوى پر ركھے_

۲_ تقوا اور رضائے الہى پرمبتنى اعمال كى بنياد محكم اور مضبوط ہوتى ہے اور انكى قدر و قيمت كو نقصان نہيں پہنچ سكتا_

افمن اسس ام من اسس بنيانه على شفاجرف

آيت كے اس حصے '' افمن اسس بنيانہ على تقوي '' كا '' ام من اسس بنيانہ على شفاجرف ہار '' كے مقابلے ميں آنے سے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۳_ مختلف اداروں كے قيام ميں تقوا اور رضائے الہى كا

۳۱۷

خيال ركھنا انكى قدر و قيمت كا معيار ہے_افمن اسس بنيانه على تقوى من الله

۴_ خدا كى مخالفت سے اجتناب كرنا اسكى رضا كے حصول كا ذريعہ ہے_على تقوى من الله و رضوان خير

اس آيت ميں '' على تقوى من اللہ ''على شفا جرف ہار'' كے مقابلے ميں اور ''رضوان '''' فانهار به نار جهنم '' كے مقابلے ميں ہے اس سے تقوى اور رضائے الہى كے علت و معلول يا سبب ومسبب ہونے كا استفادہ كيا جا سكتا ہے جيسا كہ آيت كے دوسرے حصہ ميں '' فانہار بہ '' ميں '' فا'' كے ذريعے اس رابطے كو صراحت كے ساتھ بيان كرديا گيا ہے_

۵_ سچے مومنين اپنى شخصيت كو تقوى اور رضائے الہى كى تحصيل كى بنياد پر تعمير كرتے ہيں _

افمن اسس بنيانه على تقوى من الله و رضوان خير

ہو سكتا ہے '' بنيانہ '' سے مراد انسان كے اعمال اور كاركردگى نہ ہو بلكہ خود اسكى شخصى بنياد ہو _

۶_ مسجد قبا كو تعمير كرنے والے تقوائے الہى ركھتے تھے اور رضائے الہى كے حصول كے درپے تھے _

لمسجد اسس على التقوى ...افمن اسس بنيانه على تقوى

مفسرين كہتے ہيں ان آيات كا شان نزول مسجد قبا اور مسجد ضرار ہے_

اس بنا پر كہا جا سكتا ہے كہ '' بنيانہ '' كى ضمير كا مرجع مسجد قبا ( لمسجد اسس على التقوى ) ہے اور آيت شريفہ مسجد قبا تعمير كرنے والوں كى تعريف و تمجيد اور مسجد ضرار بنانے والوں كى مذمت كر رہى ہے_

۷_ ہر كام كے پہلے مراحل سے ہى تقوا اور خلوص ضرورى ہے_افمن اسس بنيانه على تقوى

'' اسس بنيانہ '' كى تعبير ہر عمل كے آغاز والے مراحل كى تصريح كر رہى ہے_

۸_ منافقين و كفار اپنے اعمال كو كمزور جگہ پر اور بغير بنياد كے پل تعمير كرتے ہيں _

و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا ام من اسس بنيانه على شفا جرف هار

۹_ منافقانہ ، كفر آميز اور دين و خدا كے خلاف حركت كمزور اور شكست سے دوچار ہوتى ہے_

اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا وارصادا لمن حارب الله اسس بنيانه على شغا جرف هار

منافقين و كفار كے اعمال كى بنياد كا كمزور ہونا ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۱۰_ آتش جہنم ، كفر پيشہ منافقين كا انجام ہے_و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا فانهار به

۳۱۸

فى نار جهنم

۱۱_ منافق اپنى شخصيت كو كمزور اور ناپائدار بنياد پر تعمير كرتا ہے_ام من اسس بنيانه على شفا جرف هار فانهار به

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' بنيانہ ''سے مراد انسان كى اپنى شخصيت ہو _

۱۲_ ظالم لوگ ہدايت الہى سے محروم ہيں _و الله لا يهدى القوم الظالمين

۱۳_ منافقين ، اسلامى معاشرے كو نقصان پہنچاتے ہيں ، كفر كى ت۲۲رويج كرتے ہيں ، مومنين كے درميان تفرقہ ايجاد كرتے ہيں اور ظالم اور جہنمى ہيں _اتخذوا مسجدا ضرارا و كفرا و تفريقا و ارصادا فانهار به فى نار جهنم و الله لا يهدى القوم الظالمين

۱۴_ خدا و دين خدا كے دشمنوں كے اختيار ميں وسائل دے دينا اور ان كيلئے مركز قرار دينا ظلم اور جہنم ميں جانے كا سبب ہے_و ارصادا لمن حارب الله فانهار به فى نار جهنم

۱۵_ مسجد ضرار بنانے والے ظالم اور جہنمى ہيں _و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا فانهار به فى نار جهنم

۱۶_ امام باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے :''مسجد ضرار الذى اسس على شفا جرف هار ...'' مسجد ضرار دہ مسجد ہے جسے كمزور; اور گرتى ہوئي جگہ پر تعمير كيا گيا _(۱)

اختلاف ڈالنے والے :۱۳

اخلاص :اسكى اہميت ۷

ادارہ :اسكى تعمير ميں تقوا ۳; اسكے قيام ميں رضائے الہى ۳

اسلامى معاشرہ :اسے نقصان پہنچانا ۱۳

اطاعت :خدا تعالى كى اطاعت كے اثرات ۴

اقدار :انكا معيار ۳

تقوا : اسكى اہميت ۳،۷; اسكے آثار ۲

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۳۰۵ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۶۸ ح ۳۴۹_

۳۱۹

جہنم :اسكے اسباب ۱۴

جہنمى لوگ ۱۰،۱۳،۱۵

خدا تعالى :اسكى رضا كى اہميت ۱،۲،۳; اسكى رضا كے عوامل ۴

دشمن :دشمنان خدا كى امداد كے آثار ۱۴

دين :اسكے دشمنوں كى امداد كے آثار ۱۴

روايت ۱۳

ظالم لوگ ۱۳،۱۵انكا محروم ہونا ۱۲

ظلم :اسكے موارد ۱۴

عمل :اسكى قدر و قيمت كا معيار ۲; اس ميں اخلاص ۷; اس ميں تقوا ،۱،۲،۷; اس ميں خدا كى رضا ۱،۲

كفار :انكا انجام ۱۰;انكے انحطاط كے عوامل ۸

كفر :اسكى تبليغ كرنے والے ۱۳ ;اسكى شكست ۹

مُحاربين :محاربين خدا كى شكست ۹

مسجد ضرار ۱۶

اسكے بنانے والوں كا ظلم ۱۵; اسكے بنانے والے جہنم ميں ۱۵

مسجد قبا :اس كے بنانے كے اہداف ۶; اسكے بنانے والوں كا تقوى ۶; اسكے بنانے والوں كے فضائل ۶; اسكے بنانے والے اور رضائے خدا ۶

منافقين :انكا اختلاف ڈالنا ۱۳; انكا انجام ۱۰;انكا نقصان پہنچانا ۱۳; انكى شخصيت ۱۱; ان كے انحطاط كے عوامل ۸; يہ اور اسلامى معاشرہ ۱۳;يہ اور مومنين ۱۳;يہ جہنم ميں ۱۰،۱۳

مومنين :انكا تقوى ۵;انكى شخصيت ۵; ان كے فضائل ۵; يہ اور رضائے خدا ۵

نفاق :اسكى شكست ۹

ہدايت :ہدايت خدا سے محروم لوگ ۱۲

۳۲۰

آیت ۱۱۰

( لاَ يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْاْ رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلاَّ أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور ہميشہ ان كى بنائي ہوئي عمارت كى بنياد ان كے دلوں ميں شك كا باعث بنى رہے گى مگر يہ كہ ان كے دل كے ٹكڑے ٹكڑے ہو جائيں اور انھيں موت آجائے كہ اللہ خوب جاننے والا اور صاحب حكمت ہے _

۱_ شك و ترديد منافقين كے دلوں كى دائمى بيمارى ہے _لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم

۲_ شك و ترديد وہ پھسلنے والى جگہ ہے كہ جس پر منافقين نے اپنى شخصيت كى بنياد ركھى ہے اور يہيں سے دوزخ ميں جاگريں گے _اسس بنيانه على شفا جرف هار لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم

۳_ منافقين كے شك و ترديد سے لبريز دلوں كا علاج صرف موت ہے_لا يزال الا ان تقطع قلوبهم

۴_ مسجد ضرار منافقين كے شك و ترديد اور بے يقينى كا سبب تھى _

و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم

۵_ مسجد ضرار تعمير كرنے والے منافقين ہدايت كو قبول نہ كرنے والے لوگ تھے _

اتخذوا مسجدا ضرارا لا يزال ريبة فى قلوبهم الا ان تقطع قلوبهم

۶_ خدا تعالى كى اس خبر، كہ منافقين ہدايت كو قبول نہ كرنے والے لوگ ہيں ، كا سرچشمہ اس كا وسيع علم ہے_

لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم و الله عليم حكيم

۷_ مسجد ضرار تعمير كرنے والوں كے ساتھ خدا تعالى كا سخت رويہ ا س كے علم و حكمت پر مبتنى ہے_

و الذين اتخذوا لا تقم فيه فانهار به فى نار جهنم و الله عليم حكيم

۸_ خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم ( حكمت والا ) ہے_

۳۲۱

و الله عليم حكيم

اسما و صفات :حكيم ۸; عليم۸

خدا تعالى :اس كا علم ۶،۷; اسكى پيشين گوئي كا سرچشمہ ۶; اسكى حكمت ۷; خدا تعالى اور مسجد ضرار بنانے والے ۷

مسجد ضرار :اسكے آثار ۴; اسے تعمير كرنے والوں كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۵

منافقين :ان كا شك ۱،۳;ان كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۵،۶; انكى خصوصيات ۱; انكى دلى بيمارى ۱،۳; انكى شخصيت ۲;ان كے انحطاط كے عوامل ۲;ان كے جہنم ميں جانے كے اسباب ۲; ان كے شك كے آثار ۲; ان كے شك كے عوامل ۴

موت:اس كا كردار ۳

ہدايت كو قبول نہ كرنے والے :۵،۶

آیت ۱۱۱

( إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْداً عَلَيْهِ حَقّاً فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللّهِ فَاسْتَبْشِرُواْ بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

بيشك اللہ نے صاحبان ايمان سے ان كے جان و مال كو جنت كے عوض خريد ليا ہے كہ يہ لوگ راہ خدا ميں جہاد كرتے ہيں اور دشمنون كو قتل كرتے ہيں اور پھر خود بھى قتل ہوجاتے ہيں بہ وعدہ بر حق توريت ،انجيل اور قران ہر جگہ ذكر ہو ا ہے اور خدا سے زيادہ اپنے عہد كا پوراكرنے والا كوں ہو گا تو اب تم لوگ اپنى اس تجارت پر خوشيان مناؤجوتم نے خدا سے كى ہے كہ يہى سب سے بڑى كاميابى ہے_

۱_ خدا تعالى بہشت كى قيمت كے ساتھ مومنين كى جان و مال كا خريدار ہے_

۳۲۲

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

۲_ جان كے ساتھ جہاد كى طرح مالى جہاد كا بھى بہشت تك دسترسى ميں كردار_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

۳_ مومنين كى جان و مال ان كے دائمى اقدار تك دسترسى حاصل كرنے كا ايك وسيلہ ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

۴_ ايمان: جانى اور مالى قربانى كے بہشت تك دسترسى حاصل كرنے كيلئے مؤثر ہونے كى شرط ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

'' من المؤمنين '' كى قيد سے اشارہ ملتا ہے كہ اس معاملے ميں صرف مومنين شريك ہيں _

۵_ بارگاہ خداوندى ميں مومنين كى جان و مال كى بڑى قيمت ہے_ان الله اشترى بان لهم الجنة

۶_ سچے ايمان كا لازمہ ہے راہ خدا ميں جان و مال كو قربان كردينا _ان الله اشترى من المو منين

۷_ غير خدا كى راہ ميں يا بہشت كے علاوہ كسى اور قيمت كے مقابلے ميں جان و مال قربان كرنا نقصان اور گھاٹا ہے_

ان الله اشتري بان لهم الجنة

خدا تعالى نے مومنين كى جان و مال كے مقابلے ميں بہشت جيسى عظيم قيمت كى پيشكش كركے در حقيقت واضح كر ديا ہے كہ بہشت كے علاوہ كسى اور چيز كے مقابلے ميں جان و مال فروخت كرنا نقصان اورخسارہ ہے_

۸_ انسان كو اطاعت خدا اور ہر نيك كام كى طرف مائل كرنے كيلئے ( جزا جيسے) تشويق كے ذرائع سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_ان الله اشترى بان لهم الجنة

خدا تعالى كى طرف سے مومنين كو بہشت كى نويد كے ذريعے جہاد كى طرف تشويق كرنے سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۹_ دين الہى اور اسكى حمايت كى ، انسان كى جان و مال سے زيادہ قدر وقيمت ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم يقتلون فى سبيل الله

۱۰_ مجاہدين اور راہ خدا ميں جنگ كرنے والے خدا تعالى كے ساتھ اپنى جان و مال كا سودا كرتے ہيں _

ان الله اشترى من المؤمنين يقتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

۳۲۳

۱۱_ خدا تعالى مومنين كے جہاد اور ايثار كے سائے ميں اپنے راستے اور دين كو بلند كرنے كا ارادہ ركھتا ہے_

ان الله اشترى من المو منين يقاتلون فى سبيل الله

چونكہ خدا تعالى نے اعلان فرمايا ہے كہ وہ مومنين كے جان و مال كا خريدار ہے اور اسكے بعد اس نے راہ خدا ميں جہاد كا مسئلہ چھيڑا ہے اس كا مطلب ہے كہ خدا تعالى نے اپنى راہ كى ترقى كو مومنين كے جہاد كے سائے ميں قرار ديا ہے_

۱۲_ جہاد كى قدر و قيمت تب ہے جب راہ خدا ميں ہو _يقاتلون فى سبيل الله

۱۳_دشمنان راہ خدا كے مقابلے ميں جنگى ميدانوں ميں فعال كردار ادا كرنا اور قتل ہونے سے نہ ڈرنا ضرورى ہے_

يقاتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

۱۴_ جہاد كا پہلا ہدف دشمنان خدا كو نابود كرنا ہے نہ صرف شہيد ہونا _يقاتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

مندرجہ بالا نكتہ قتل كرنے ( فَيقتُلون ) كے قتل ہونے( و يقتلون ) پر مقدم ہونے سے حاصل ہوتا ہے_

۱۵_راہ خدا ميں قتل كرنا اور قتل ہو جانا دونوں خدا كے ساتھ معاملہ اور قابل قدر ہيں _

يقتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

۱۶_ خدا تعالى كى طرف سے ان مجاہدين كيلئے قطعى بہشت كى ضمانت جو آخر كار جام شہادت نوش كر ليتے ہيں _*

فيقتلون و يقتلون

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ '' و يقتلون '' قيد ہو يعنى صرف دشمنان خدا كو قتل كرنا بہشت كو قطعى نہيں بناتا اور خدا كے ساتھ معاملہ نہيں ہے بلكہ آخر ميں قتل ہو جانا خدا تعالى كے ساتھ معاملہ ہے_

۱۷_ جان كے ساتھ جہاد خدا تعالى كے ساتھ سودے كا اصل ركن اور جہاد مالى سے برتر ہے_

اشترى انفسهم و اموالهم يقاتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''انفسہم '' كا '' اموالہم '' پر مقدم كرنا جان كے ساتھ جہاد كى برتر قدر وقيمت كو بيان كرنے كيلئے ہو اور '' يقاتلون '' سے مراد صرف جان كے ساتھ جہاد ہو كيونكہ اس جملے ( فيقتلون و يقتلون ) ميں صرف جان كے ساتھ جہاد كو ذكر كيا گيا ہے_

۱۸_ مجاہدين اور شہدا كيلئے بہشت كى پاداش ، خدا تعالى كا تورات ، انجيل اور قرآن ميں حتمى وعدہ ہے_

و عداً عليه حقا فى التورى -ة و الانجيل و القرآن

۳۲۴

۱۹_ راہ خدا ميں جان و مال كے ساتھ جہاد كرنا سب شريعتوں ميں ہے اور يہ سب انسانوں كى شرعى ذمہ دارى ہے اور مسلمانوں اور شريعت اسلامى كے ساتھ مختص نہيں ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم وعداً عليه حقا فى التورى -ة و الانجيل و القرآن

۲۰_ اعتقادى اصول و اقدار كے بيان كرنے ميں اديان الہى اور آسمانى كتابوں كى ہم آہنگى _

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم وعداً عليه حقا فى التورىة و الانجيل و القرآن

۲۱_ تورات، انجيل اور قرآن ، خدا تعالى كے مجاہدين اور شہدا كے ساتھ كئے گئے وعدوں كى دستاويز اور ان كيلئے موجب اطمينان ہے_و عداً عليه حقا فى التورية و الانجيل و القرآن

۲۲_ خدا تعالى سب سے زيادہ عہدكى وفا كرنے والا ہے_و من اوفى بعهده من الله

۲۳_ مجاہدين اور بہشت كے مقابلے ميں اپنى جان و مال كا سودا كرنے والوں كو خدا تعالى كى طرف سے خوشخبرى _

فاستبشروا ببيعكم الذى بايعتم به

۲۴_ راہ خدا ميں جان و مال قربان كركے بہشت كو پالينا خدا تعالى كى نظر ميں خوش ہونے اور مسرور ہونے كے لائق ہے_

ان الله اشترى من المو منين فاستبشروا ببيعكم الذى بايعتم به

۲۵_ جہاد و شہادت كے سائے ميں بہشت تك دسترسى حاصل كرلينا ہى تنہا عظيم كاميابى ہے_

ان الله اشترى بان لهم الجنة ذلك هو الفوز العظيم

۲۶_ عبد الرحيم كہتے ہيں امام باقر (ع) نے اس آيت (ان الله اشترى من المو منين انفسهم ) كى تلاوت فرمائي پھر فرمايا:''من مات من المؤمنين ردّ حتى يقتل'' جو بھى مومن مرتا ہے اسے پلٹا ديا جاتا ہے حتى كہ قتل كيا جائے_(۱)

آسمانى كتابيں :انكى ہم آہنگى ۲۰

احكام: ۱۹

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۳ ح ۱۴۴_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۶۷ ح ۷_

۳۲۵

اديان :انكى ہم آہنگى ۲۰;ان ميں اصول دين ۲۰; ان ميں اقدار ۲۰;

اطاعت :اطاعت خدا كى تشويق۸

اقدار :انكا معيار ۱۲; برتر اقدار ۹; دائمى اقداركے حاصل كرنے كا ذريعہ ۳

انجيل :اس كا كردار ۲۱; اس ميں خدا كے وعدے ۱۸

انسان :اسكى جان كى قدر و قيمت ۹; اسكى شرعى ذمہ دارياں ۱۹; اس كے مال كى قيمت ۹

ايمان :اسكے آثار ۴،۶

بہشت :اس كا وعدہ ۱۸;اسكى پاداش ۱،۲۴; اسكى خوشخبرى ۲۳; اسكے اسباب ۲،۴،۲۵

بہشتى لوگ۱۶،۱۸

تربيت :اسكى روش ۸; اس ميں پاداش ۸; اس ميں تشويق ۸

تورات :اس كا كردار ۲۱; اس ميں خدا كے وعدے ۱۸

جہاد :اس كا فلسفہ ۱۴; اسكى پاداش ۲،۲۵;اسكى قدر وقميت ۱۲،۱۵،۱۷;اسكے احكام۱۹; اس ميں شجاعت ۱۳; جہاد اديان ميں ۱۹; جہاد دشمنوں كے ساتھ ۱۳; مالى جہاد كى اہميت ۲;مالى جہاد كى پاداش ۲;مالى جہاد كى قدر وقيمت ۱۷

خدا تعالى :اس كا ارادہ ۱۱; اس كا عہد كى وفا كرنا ۲۲; اسكى بشارتيں ۲۳; اسكى خصوصيات ۲۲; اسكى ضمانت ۱۶;

اس كے وعدے كا حتمى ہونا ۱۸; اس كے وعدے كى دستاويز ۲۱

دشمن :دشمنان خدا كى شكست ۱۴

دين :اسكى حمايت كى قدر وقيمت ۹; اسكى قدر و قيمت ۹; اس كے ثبات و استقلال ميں موثر عوامل ۱۱

راہ خدا :اسكى اہميت ۱۲

روايت ۲۶

سرور:اسكے عوامل ۲۴

۳۲۶

شہادت ( راہ خدا ميں قتل ہونا ):اسكى پاداش ۲۵; اسكى قدر و قيمت ۱۵

شہدا :انكى بہشت كا ضامن ۱۶;انكى پاداش ۱۶; ان كے اطمينان كے عوامل ۲۱; ان كے ساتھ وعدہ ۱۸

عمل :عمل خير كى تشويق ۸

قرآن كريم :اس كا كردار ۲۱

قربانى دينا:اسے قبول كرنے كى شرط ۴; جان كى قربانى دينے كے عوامل ۶; جان كى قربانى كى پاداش ۲۴;جان كى قربان كے آثار ۴; مال كى قربانى دينے كے عوامل ۶; مال كى قربانى كى پاداش ۲۴;مال كى قربانى كے آثار ۴;غير راہ خدا ميں ايثار كا نقصان ۷

كاميابى :اسكے عوامل ۲۵

مجاہدين :انكا معاملہ ۱۰; انكو بشارت ۲۳; انكى پاداش ۱،۱۸; ان كى جان كا خريدار ۱;ان كے اطمينان كے عوامل ۲۱; ان كے ساتھ وعدہ ۱۸; انكے مال كا خريدار ۱

معاملہ :خدا كے ساتھ معاملہ ۱۰،۱۵; خدا كے ساتھ معاملہ كرنے كے اركان ۱۷

مومنين :انكى پاداش ۱; انكى جان كا كردار ۳; انكى جان كى قدر و قيمت ۵; انكى شہادت ۲۶;انكى قربانى دينے كے آثار ۱۱; ان كے جہاد كے آثار ۱۱;ان كے فضائل ۲۶;ان كے مال كا كردار ۳;ان كے مال كى قدر و قيمت ۵

نقصان :اسكے موارد ۷

۳۲۷

آیت ۱۱۲

( التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدونَ الآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللّهِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ )

يہ لوگ توبہ كرنے والے ،عبادت كرنے والے ، حمد پروردگار كرنے والے ، راہ خدا ميں سفر كرنے والے ،ركوع كرنے والے ،سجدہ كرنے والے ،نيكيوں كا حكم دينے والے ، برائيوں سے روكنے والے اور حدود الہيہ كى حفاظت كرنے والے ہيں او ر اسے پيغمبر آپ انھيں جنّت كى بشارت ديديں _

۱_ مومنين; توبہ ، عبادت اور خداتعالى كى ستائش كرنے كى فطرت كے حامل لوگ _التائبون العابدون الحامدون

۲_ توبہ ، عبادت ، حمد ، بندگى كى راہ ميں كوشش ، ركوع ، سجود، نيكى كا حكم دينا برائي سے منع كرنا اور حدود الہى كى حفاظت كرنا ، راہ خدا ميں جہاد كرنے والوں كى صفات ہيں _ان الله اشترى من المو منين التائبون و الحافظون لحدود الله

۳_سچے مومنين ہميشہ اپنے اعمال كے سلسلے ميں پريشان پريشان اور استغفار كى حالت ميں ہوتے ہيں _

التائبون العابدون الحامدون السائحون

۴_ توبہ ،انسان كيلئے راہ عبادت و عبوديت خدا كو ہموار كرتى ہے_*التائبون العابدون

ہو سكتا ہے '' التائبون '' كا '' العابدون '' پر مقدم كرنا مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _

۵_ سچے مومنين خدا تعالى كى بندگى كے سلسلے ميں متحرك اور سعى و كوشش ميں رہتے ہيں نہ معذوروں كى طرح بے حركت اور ٹھہرے ہوئے_

السائحون

لفظ'' السائح '' كبھى ايسے پانى كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے جو اپنے راستے ميں ہميشہ جارى ہو _ اہل ايمان كى يہ صفت بيان كرنا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _

۶_ سچے مومنين خدا تعالى كى نشانيوں كى شناخت اور ان ميں غور و فكر كرنے كيلئے زمين ميں سير كرتے ہيں _السائحون

( السائحون كے مصدر ) '' سيح و سياحت_'' كا معنى ہے سير و سفر كرنا لذا مومنين كى ''سائحون'' صفت لانا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _

۳۲۸

۷_ خود سازى كے راستے ميں توبہ ، انسان كا پہلا قدم ہے_التائبون العابدون

آيت ميں مذكورہ صفات كو انفرادى اور اجتماعى دو گروہوں ميں تقسيم كيا جا سكتا ہے پہلے انفرادى صفات كو ذكر كيا گيا ہے كہ جن ميں خودسازى كا پہلو ہے اور ديگر صفات پر توبہ كا مقدم كرنا ہوسكتا ہے اسلئے ہو كہ توبہ كا سب سے پہلا كردار ہے_

۸_ ركوع، سجدہ ، نيكى كا حكم دينا اور برائي سے منع كرنا سچے مومنين كى خصوصيات ميں سے ہے_

الراكعون الساجدون الآمرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

۹_ ركوع و سجود ، نماز كے اہم اركان ہيں _الراكعون الساجدون

اكثر مفسرين كا يہ كہنا ہے كہ ركوع اور سجود كرنے والوں سے مراد نماز گزار لوگ ہيں لہذا ہو سكتا ہے نماز كے ديگر واجبات كى بجائے ان دو كا ذكر كرنا انكى خاص اہميت كى وجہ سے ہو _

۱۰_ افراد اور معاشرہ كى ناشائستہ اور اقدار كے منافى افكار اور حركات كا مقابلہ كرنے سے پہلے انہيں اقدار كى شناسائي كرانا ضرورى ہے_*الأمرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ امر بالمعروف كا نہى عن المنكر پر مقدم كرنا اسكے حقيقى اور عملى تقدم كى طرف اشارہ ہو _

۱۱_ اقدار كى ترويج كرنا اور منكرات كا مقابلہ كرنا لازم ملزوم ہيں _الامرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

چونكہ قرآن كريم ميں اكثر مقامات پر يہ دونوں اكٹھے ذكر كئے گئے ہيں اس سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۲_ خدا تعالى كى ستائش كرنا، اسكى راہ ميں حركت كرنا ، ركوع، سجود ، نيكى كا حكم دينا اور برائي سے روكنا خدا تعالى كى عبادت كے روشن نمونے ہيں _*التائبون العابدون و الناهون عن المنكر

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''الحامدون السائحون '' عام

۳۲۹

(العابدون ) كے بعد خاص كا ذكر ہو اور ان صفات كى اہميت كو بيان كرنے كيلئے ہو _

۱۳_ سچے مومنين معاشرہ كى اصلاح سے پہلے خودسازى پر توجہ ديتے ہيں _*

انفرادى صفات ( توبہ ، عبادت ، ) كا اجتماعى صفات ( نيكى كا حكم دينا اور برائي سے منع كرنا ) پر مقدم كرنا ہو سكتا ہے تقدم حقيقى اور رتبى كى طرف اشارہ ہو _

۱۴_ سچے مومنين اور واقعى كامياب لوگ ميدان كارزار كے علاوہ عبادى ، انفرادى اور اجتماعى سب ميدانوں ميں حاضر ہوتے ہيں _اشترى من المو منين ذلك هو الفوز العظيم_ التائبون العابدون الآمرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

مندرجہ بالا نكتہ اس آيت كے سابقہ آيت كے ساتھ ارتباط كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے_

۱۵_ سچے مومنين ہميشہ خدا تعالى كے قوانين ، حدود اور اقدار كے محافظ ہيں _و الحافظون لحدود الله

۱۶_ سچے مومنين اسلام كے سب انفرادى اور اجتماعى احكام كے پابند ہوتے ہيں _

و التائبون و الحافظون لحدود الله و بشر المومنين

۱۷_ مومنين كا حدود الہيكے اجرا اور انكى حفاظت ميں پائيدار رہنا خدا تعالى كے اپنے عہد كى وفاكى شرط ہے_

و من اوفى بعهده من الله التائبون العابدون و بشر المومنين

خدا تعالى كے اپنے عہد كى وفا كو بيان كرنے كے بعد انفرادى اور اجتماعى اعمال اور حدود الہى كى حفاظت كى تاكيد كرنا ہو سكتا ہے اس چيز كو واضح كرنے كيلئے ہو كہ انسان كا حدود الہى كى حفاظت كرنا اسكے خدا تعالى كے وعدوں سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_

۱۸_ سچے مومنين خدا و رسول كى خوشخبرى كى لياقت ركھتے ہيں _التائبون العابدون و بشر المو منين

۱۹_ بہشت سچے مومنين كا مدہ ہے_ان الله اشترى من المو منين بان لهم الجنة و بشر المو منين

۲۰_ روايت ميں ہے كہ امام صادق (ع) سے سوال كيا گيا كہ يہ جو خدا تعالى فرماتا ہے:'' ان الله اشترى من المؤمنين ا نفسهم و ا موالهم بانّ لهم الجنة ...'' هذا كل من جاهد فى سبيل الله ا م لقوم دون قوم؟ فقال ابو عبدالله (ع) : ا نزل الله عزوجل عليه بعقب ذلك: ''التائبون العابدون الحامدون ...'' فابان الله عزوجل بهذا صفة المؤمنين الذين اشترى منهم ا نفسهم و ا موالهم '' '' يقينا خدا نے مومنين سے انكى جانيں اور ان كے مال خريد لئے

۳۳۰

ہيں اور اسكے مقابلے ميں انہيں جنت دى ہے '' راہ خدا ميں جہاد كرنے والے سب لوگوں كو شامل ہے يا صرف كسى خاص گروہ كيلئے ہے ؟تو آپ (ع) نے فرمايا خدا تعالى نے اس آيت كے بعد پيغمبر (ص) پر يہ آيت نازل فرمائي'' التائبون العابدون الحامدون ...'' يوں خدا تعالى نے ان مومنين كى صفات بيان كردى ہيں جنكى جانيں اور مال اس نے خريد لئے ہيں _(۱)

۲۱_ رسول خدا (ص) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا''تائبون'' من الذنوب ''العابدون'' الذين لا يعبدون الا الله و لا يشركون به شيئاً''الحامدون'' الذين يحمدون الله على كل حال فى الشدة والرخا ''السائحون'' و هم الصائمون ''الراكعون الساجدون'' الذين يواظبون على الصلوات الخمس الحافظون لها والمحافظون عليها بركوعها و سجودها و فى الخشوع فيها و فى اوقاتها ...'' يعنى گناہوں سے توبہ كرنے والے ''عابدون'' وہ لوگ ہيں جو غير خدا كى عبادت نہيں كرتے اور كسى چيز كو اس كا شريك نہيں ٹھہراتے ''حامدون'' وہ لوگ ہيں جو سختى اور آرام ہر حالت ميں خدا تعالى كى ستائش كرتے ہيں '' سائحون '' يعنى روزہ دار لوگ ''راكعون '' اور ''ساجدون'' وہ لوگ ہيں جو اپنى پنجگانہ نمازوں كے پابند ہوتے ہيں نمازوں ميں ركوع ، سجود اور خشوع و خضوع كا خيال ركھتے ہيں اور نماز كے اوقات كى پابندى كرتے ہيں _(۲)

اقدار :انكى پاسدارى كرنے والے ۱۵; انكى ترويج ۱۱; انكى شناخت ۱۰; منفى اقدار كا مقابلہ ۱۰،۱۱

امر بالمعروف :اسكى اہميت ۱۲

برائي سے منع كرنا :اسكى اہميت ۱۲

بہشتى لوگ: ۱۹تائبين :ان سے مراد ۲۱

تزكيہ :اس كا پيش خيمہ۷

توبہ :اسكے آثار ۴،۷

حامدون:اس سے مراد ۲۱//حدود خدا :

____________________

۱)دعائم الاسلام ج۱ ص ۳۴۱ _ بحار الانوار ج ۹۷ ص ۴۸ ح ۱۳_

۲) كافى ج ۵ ص ۱۵ ح۱_ نورالثقلين ج ۲ ص ۲۷۱ ح ۳۵۷_

۳۳۱

انكى پاسدارى كرنے والے ۱۵

حمد :حمد خدا ۱۲

خدا تعالى :اسكى بشارتيں ۱۸; اسكے وفاء عہد كى شرائط ۱۷

راكعون:اس سے مراد ۲۱

راہ خدا :اسكى اہميت ۱۲

ركوع:اسكى اہميت ۱۲

روايت ۲۰،۲۱

ساجدون :ان سے مراد ۲۱//سائحون :ان سے مراد ۲۱

سجدہ :اسكى اہميت ۱۲//عبادت :اس كا سرچشمہ ۴; عبادت خدا كى نشانياں ۱۲

عابدون:ان سے مراد ۲۱

عبوديت :اس كا پيش خيمہ ۴

كامياب لوگ :انكى خصوصيات ۱۴

مجاہدين :انكا امر بالمعروف ۲;انكا ركوع ۲; انكا سجدہ ۲; انكا نہى عن المنكر ۲ انكى توبہ ۲; انكى حمد ۲; انكى صفات ۲; انكى عبادت ۲; انكى عبوديت ۲; يہ اور حدود الہى كى پاسدارى ۲

محمد(ص) :آپ (ص) كى بشارتيں ۱۸

مومنين:انكا احكام كو اہميت دينا ۱۶;انكا استغفار ۳; انكا امر بالمعروف ۸;انكا تزكيہ كو اہميت دينا ۱۳; ان كا خدا كے ساتھ معاملہ ۲۰;انكا ركوع ۸; انكا سجدہ ۸; انكا نہى عن المنكر۸;انكو بشارت ۱۸; انكو بہشت كى بشارت ۱۹; انكى استقامت ۱۷; انكى پاسدارى ۱۵; انكى خصوصيات ۸،۱۴،۱۵،۱۶;انكى سرشت ميں توبہ ۱; انكى سرشت ميں حمد ۱; انكى سرشت ميں عبادت۱;انكى سياحت ۵،۶;انكى صفات ۱،۵، ۶، ۲۰ ; انكى عبوديت ۵; ان كے فضائل ۱۸; يہ اور آيات خدا كى شناخت ۶; يہ اور آيات خدا ميں غور و فكر كرنا ۶; يہ اور حدود الہى كى پاسدارى ۱۷;يہ اور معاشرہ كى اصلاح ۱۳

نماز:اس كے اركان ۹; اس ميں ركوع ۹; اس ميں سجدہ ۹

۳۳۲

آیت ۱۱۳

( مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ )

نبى اور صاحبان ايمان كى شان يہ نہيں ہے كہ وہ مشركين كے حق ميں استغفار كريں چاہے وہ ان كے قرابتداردہى كيوں نہ ہوں جب كہ يہ واضع ہوچاہے كہ يہ اصحاب جہنم ہيں _

۱_ پيغمبراكرم (ص) اور مومنين كو مشركين كيلئے استغفار كرنے كا حق نہيں ہے_

ما كان للنبى و الذين امنوا ان يستغفروا للمشركين

۲_ مشرك چاہے اپنا رشتہ دار ہى ہو اس كيلئے استغفار كرنا حرام اور ممنووع ہے _

ما كان للبنى ان يستغفروا للمشركين و لو كانوا اولى قربى

۳_ خاندانى جذبات و احساسات كا دينى اور مكتبى روابط كے زير سايہ ہونا ضرورى ہے_

ماكان للبنى ان يستغفروا للمشركين و لو كانوا اولى قربى

۴_ رشتہ دارى والا پيوند بارگاہ الہى ميں ايك قابل قدر پيوند ہے_ما كان و لو كانوا اولى قربى

۵_ مشركين كا دوزخى ہونا يقينى اور غير قابل تغيير ہے_للمشركين من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

۶_ مشركين اور دوزخى لوگوں كا شرك اور انكا دوزخى ہونا ان كيلئے مومنين كے استغفار كے موثر ہونے سے ركاوٹ _

ما كان للبنى و الذين آمنوا ان يستغفروا للمشركين انهم اصحاب الجحيم

۷_ جولوگ يقينا جہنمى ہيں ان كيلئے استغفار كرنا ممنوع

۳۳۳

ہے_ما كان ان يستغفروا من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

۸_ ہر اس شخص كيلئے استغفار كرنا جائز ہے كہ جس كا ہدايت كو قبول نہ كرنا اور دوزخى ہونا استغفار كرنے والے كى نظر ميں يقينى نہيں ہے_من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

'' من بعد ما تبين '' كى تعبير بتاتى ہے كہ كسى شخص كے دوزخى ہونے كے قطعى ہونے سے پہلے اس كيلئے استغفار كيا جاسكتا ہے_

۹_ پيغمبر اكرم (ص) اور مومنين كا غير مشركوں كيلئے استغفار تاثير ركھتا ہے_ما كان للنبى و الذين امنوا ان يستغفروا للمشركين

مشركين كيلئے استغفار كرنے سے خدا تعالى كا نہى فرمانا خود استغفار كے موثر ہونے كى دليل ہے كيونكہ اگر استغفار كا اثر نہ ہوتا تو نہى كرنے كا كوئي مطلب نہيں تھا_

۱۰_ كوئي شخص حتى كہ پيغمبراكرم (ص) بھى مشركين كے برے انجام (دوزخى ہونا ) كو تبديل نہيں كرسكتے_

ما كان للنبى من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

خصوصى طور پر پيغمبر (ص) كا نام لينے سے معلوم ہوتا ہے كہ نہ صرف مومنين كى دعا مشركين كيلئے اثر نہيں ركھتى بلكہ خود پيغمبر اكرم (ص) بھى استغفار كے ذريعے ان كے انجام كو تبديل نہيں كرسكتے_

۱۱_ جن مشركين كا دوزخى ہونا حتمى ہے ان كيلئے دل ميں نرم گوشہ ركھنے اور ان كے ساتھ محبت سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين انهم اصحاب الجحيم

۱۲_ پيغمبراكرم (ص) كى رشتہ دارى مشرك كے عذاب اور اس كے دوزخى ہونے سے ركاوٹ نہيں بن سكتى _

ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين و لو كانوا اولى قربى انهم اصحاب الجحيم

احكام :۲

استغفار :اسكى تاثير كے موانع ۶; اسكے احكام ۸;جائز استغفار ۸

تبرا:جہنميوں سے تبرا ۱۱; مشركين سے تبرا ۱۱

جذبات :ان ميں تعادل ركھنا ۳; خاندانى جذبات ۳

جہنمى لوگ ۵انكا انجام ۱۰;ان كيلئے استغفار ۶; ان كيلئے

۳۳۴

استغفار كا ممنوع ہونا ۷

دينى روابط :انكى اہميت ۳

رشتہ دارى :اسكى قدر و قيمت ۴

شرك:اسكے آثار۶

محبت :ممنوع محبت ۱۱

محرمات :۲

محمد(ص) :آپ (ص) اور مشركين كيلئے استغفار ۱; آپ(ص) كا دائرہ اختيارات ۱۰; آپ (ص) كى رشتہ دارى كے اثرات ۱۲;آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱; آپ(ص) كے استغفار كے اثرات۹

مشركين :انكا انجام ۱۰;انكے عذاب كا حتمى ہونا ۱۲;ان كے عذاب كے موانع ۱۲; ان كيلئے استغفار ۶;ان كيلئے استغفار كا حرام ہونا ۲;ان كيلئے استغفار كا ممنوع ہونا ۲; يہ جہنم ميں ۵

مومنين:انكى شرعى ذمہ دارى ۱;ان كے استغفار كے اثرات ۹; يہ اور مشركين كيلئے استغفار ۱

آیت ۱۱۴

( وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلاَّ عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لأوَّاهٌ حَلِيمٌ )

اور ابراہيم كا استغفار ان كے باپ كے لئے صرف اس وعدہ كى بنا پر تھا جو انھوں نے اس سے كيا تھا اس كے بعد جب يہ واضح ہوگيا كہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے برا ت اور بيزار ى بھى كرلى كہ ابراہيم بہت زيادہ تضرع كرنے والے اور بردبارتھے_

۱_ ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كے ساتھ اس كيلئے استغفار كرنے كا وعدہ_

و ما كان استغفار ابراهيم لابيه الا عن موعدة و عده

۲_ ابراہيم (ع) كا باپ خدا تعالى كے قطعى دشمنوں اور مشركوں ميں سے _فلماتبين له انه عدولله

۳_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كيلئے استغفار صرف اس وعدہ كى وجہ سے تھا جو انہوں نے اپنے باپ كے ساتھ كر ركھا تھا نہ باپ بيٹے والے تعلق كى وجہ سے_و لو كانوا اولى قربى و ما كان استغفار ابراهيم لابيه الاعن موعدة وعدها اياه

۳۳۵

۴_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كيلئے استغفار ان كے اندر ايمان كى طرف كچھ تمايل كا مشاہدہ كرنے كى وجہ سے تھا_

و ما كان استغفار عن موعدة و عدها اياه

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''وعد'' كى ضمير كا مرجع '' اب '' ہو اور '' اياہ '' كى ضمير كا مرجع ''ابراہيم '' كہ اس صورت ميں معنى يوں بنے گا كہ حضرت ابراہيم (ع) كے باپ نے ايمان لانے كا وعدہ كيا تھا اسلئے حضرت ابراہيم (ع) نے اپنے باپ كيلئے استغفار كيا _

۵_ عہد كى وفا واجب ہے_الا عن موعدة و عدها اياه

۶_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كيلئے استغفار كا وعدہ اسكے شرك پر باقى رہنے كے يقين سے پہلے اور اسے ايمان كى طرف مائل كرنے كى اميد كى وجہ سے تھا_الا عن موعدة فلما تبين له انه عدو لله

۷_ مومن ، مشرك كيلئے استغفار كر سكتا ہے اگر كسى ہدايت كى اميد ہو _

ما كان استغفار فلما تبين له انه عدو لله تبرا منه

۸_ مشركين خدا تعالى كے دشمن ہيں _ما كان للنبى والذين امنوا ان يستغفروا للمشركين انه عدولله تبرا منه

۹_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كے ہدايت كو قبول نہ كرنے اور خدا كا دشمن ہونے كے يقين كے بعد اس سے بيزار ہوجانا _فلما تبين له انه عدولله تبرا منه

۱۰_ دشمنان خدا سے بيزارى اور تبرى ضرورى ہے اگر چہ وہ قريبى رشتہ دار ہى ہوں _

فلما تبين له انه عدو لله تبرأ منه

۱۱_ مشركين كى خدا تعالى كے ساتھ دشمنى ان كيلئے استغفار كے جائز نہ ہونے كا راز ہے_

ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين فلما تبين له انه عدولله تبرا منه

۱۲_ مشركين كيلئے استغفار كا ممنوع ہونا اور ان سے بيزارى كا لازمى ہونا ، آسمانى اديان كا مشتركہ حكم ہے_ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين و ما كان استغفار ابراهيم انه عدولله تبرا منه

چونكہ خدا تعالى نے صرف حضرت ابراہيم (ع) كے آذر كے لئے استغفار كواس عنوان سے ذكر كيا ہے كہ يہ مسلمانوں كے اذہان ميں شك و ترديد پيدا كر سكتا ہے اور اس كے راز سے پردہ اٹھايا ہے اس سے پتا چلتا ہے كہ مشرك كيلئے استغفار كا ممنوع ہونا سب اديان الہى كا مشتركہ مسئلہ ہے_

۳۳۶

۱۳_ حضرت ابراہيم (ع) كے اپنے باپ كيلئے استغفار كا مؤثر نہ ہونا اسكے شرك پر اصرار كى وجہ سے تھا_

فلما تبين له انه عدو لله تبرا منه

۱۴_ انبيا(ع) كے علم كا محدود ہونا _ما كان استغفار ابراهيم لابيه فلما تبين له انه عدولله

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ حضرت ابراہيم (ع) باوجود اس كے كہ اولوا العزم انبياء ميں سے تھے ليكن پھر بھى آذر كے انجام سے مطلع نہ تھے اور اسكى ہدايت كى اميد كرتے ہوئے اسے استغفار كا وعدہ دے بيٹھے_

۱۵_حضرت ابراہيم (ع) بہت دعا و مناجات كرنے والے اور حليم و بردبار شخص تھے_ان ابراهيم لاوّه حليم

ايك روايت ميں حضرت امام باقر (ع) سے نقل كيا گيا ہے كہ آپ نے فرمايا '' لاوّاہ الدعا '' يعنى ''اوّاہ '' وہ ہے جو بہت دعا و مناجات كرتا ہے_

۱۶_ حضرت ابراہيم (ع) كا '' آزر '' سے رشتہ دارى كے باوجود بيزار ہو جانا خدا تعالى كے حضور آپ كے گہرے خشوع كا مظہر ہے_انه عدولله تبرا منه ان ابراهيم لا وّاه حليم

اہل لغت نے '' اوّاہ'' كا ايك معنى '' زيادہ خضوع و خشوع'' شمار كيا ہے يعنى ابراہيم (ع) خدا تعالى كے حضور بہت خضوع و خشوع كرنے والے تھے مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ يہ جملہ ''ان ابراہيم لا وّاہ '' حضرت ابراہيم (ع) كے آذر سے بيزارى كى علت كوبيان كر رہا ہو _

۱۷_ حضرت ابراہيم (ع) لوگوں كيلئے بہت مہربان تھے اور مشركين كے ہدايت كو قبول نہ كرنے پر غمزدہ ہوتے تھے_

ان ابراهيم لاوّاه حليم

اہل لغت نے '' اواہ '' كا ايك اور معنى '' نرمى اور مہربانى '' لكھا ہے يعنى حضرت ابراہيم (ع) بہت نرم دل اور لوگوں كيلئے بہت مہربان تھے مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ جملہ'' ان ابراهيم لاوّاه '' حضرت ابراہيم (ع) كے آذر كے ساتھ كئے گئے وعدہ كى علت كو بيان كررہا ہو يعنى ابراہيم (ع) كى شديد مہربانى سبب بنى كہ آپ نے آذر كو ايمان كى طرف مائل كرنے كيلئے اسے استغفار كا وعدہ دے ديا _

۱۸_ لوگوں كى ہدايت اور الہى ذمہ داريوں كے انجام ميں حضرت ابراہيم (ع) كا حلم اور بردبارى _

ان ابراهيم لاواه حليم

۳۳۷

۱۹_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے ''اواّہ اى دعاء والبكائ'''' اواہ'' يعنى بہت دعا اور گريہ و زارى كرنے والا _(۱)

آذر :آذر خدا كا دشمن ۲; آذر مشرك ۲;اسكا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۹;اسكى دشمنى ۹;اسكے شرك كے اثرات ۱۳

ابراہيم (ع) :آپ(ع) اور آذر ۹،۱۶; آپ(ع) اور آزر كيلئے استغفار ۱،۳،۴،۶; آپ(ع) اور مشركين كيلئے استغفار ۱۳; آپ(ع) اور ہدايت كو قبول نہ كرنے والے ۱۷; آپكا اميدوار ہونا ۶; آپ(ع) كا تبرا ۹،۱۶;آپ(ع) كا حلم ۱۵،۱۸;آپ(ع) كا دعا كا اہتمام كرنا ۱۵;آپ(ع) كا صبر ۱۸;آپكا(ع) وعدہ كى وفا كرنا ۳; آپ(ع) كا ہدايت كرنا ۱۸;آپ(ع) كى پريشانى ۱۷; آپ(ع) كى صفات ۱۵; آپ(ع) كى مہربانى ۱۷;آپ(ع) كے خشوع كے اثرات ۱۶;آپ(ع) كے فضائل ۱۵،۱۷،۱۸; آپ(ع) كے وعدے ۱،۶

احكام :۵

اديان :انكى ہم آہنگى ۱۲

استغفار :اسكا اميدوار ہونا ۷;اس ميں تاثير كے موانع ۱۳;جائز استغفار ۷; ممنوع استغفار ۱۲

انبياء:ان كے علم كا محدود ہونا ۱۴

اوّاہ :اس سے مراد ۱۹

تبرا:آذر سے تبرا ۹،۱۶;اسكى اہميت ۱۰; دشمنان خدا سے تبرا ۱۰; مشركين سے تبرا ۱۲

دشمن:دشمنان خدا ۲،۸،۹،۱۱

روايت :۱۹

شرك:اس پر اصرار كے آثار ۱۳

عہد :اسكى وفا كا واجب ہونا ۵;اس كے احكام ۵

مشركين: ۲انكى دشمنى ۸;انكى دشمنى كے اثرات ۱۱; ان كيلئے استغفار ۷،۱۲; ان كيلئے استغفار كے ممنوع ہونے كا فلسفہ ۱۱

واجبات :۵

____________________

۱)مجمع البيان ج ۵ ص ۱۱۶ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۷۵ ح ۳۷۵_

۳۳۸

آیت ۱۱۵

( وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُضِلَّ قَوْماً بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ إِنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

اور اللہ كسى قوم كو ہدايت دينے كے بعد اس وقت تك گمراہ نہيں قرار ديتا جب تك ان پر يہ واضح نہ كردے كہ انھيں كن چيزوں سے پرہيز كرنا ہے _بيشك اللہ ہر شے كا جاننے والا ہے_

۱_ تقوا كى راہيں بيان كرنے سے پہلے اہل ہدايت كو گمراہى ميں چھوڑ ديناخدا تعالى كى شان نہيں ہے_

و ما كان الله ليضل قوماً بعد اذ هدا هم حتى يبين لهم ما يتقون

۲_ ہدايت و فيض كا ہميشہ جارى ركھنا اور انسانى معاشروں كو ہميشہ نعمتيں عطا كرنا خدا تعالى كى سنت رہى ہے_

ما كان الله ليضل قوما ً بعد اذ هدا هم

''قوماً'' كا لفظ ہو سكتا ہے اشارہ ہو كہ يہ سنت الہى انسانى معاشرہ كے ساتھ مربوط ہے _

۳_ خدا تعالى كى سزا ہميشہ اتمام حجت كے بعد ہوتى ہے_ما كان الله ليضل قوما ً بعد اذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون

۴_گمراہى ميں چھوڑدينا ، تقوا سے عارى لوگوں كيلئے خدا تعالى كى سزا _ما كان الله ليضل حتى يبين لهم ما يتقون

۵_ ہدايات الہى كى جان بوجھ كر مخالفت كرنا خدا كى ہدايت كے سلب ہونے اور انسان كے گمراہ ہو جانے كا پيش خيمہ بنتا ہے_ما كان الله ليضل حتى يبين لهم ما يتقون

۶_ ہدايات الہى كى شناخت سے پہلے انسان سے مخالفت كا سرزد ہونا اسے گمراہى ميں چھوڑ دينے كا كا سبب نہيں بنتا _

ما كان الله ليضل حتى يبين لهم ما يتقون

۷_ خدا تعالى كى طرف سے استغفار كى حرمت كے بيان كے بعد بعض مومنين كو ماضى ميں بعض مشركين كيلئے كئے گئے اپنے استغفار كے سلسلے ميں پريشانى _

ما كان للنبى و الذين امنوا ان يسغفروا للمشركين ...و ما كان الله ليضل قوما ً بعد اذ هدا هم حتى يبين لهم ما يتقون

اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط اور اسكے شان نزول كو مدنظر ركھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے كہ يہ آيت شريفہ ان لوگوں كى پريشانى كو دور كرنے كيلئے ہے كہ جو حرمت كے علم سے پہلے مشركين كيلئے استغفار كر چكے تھے_

۳۳۹

۸_ مشركين كيلئے استغفار خدا تعالى كى طرف سے اسكى حرمت كو بيان كرنے سے پہلے مومنين كيلئے گناہ شمار نہيں ہوتا _

ما كان للنبى و الذين آمنوا و ما كان الله ليضل قوما ً ...حتى يبين لهم ما يتقون

اس آيت كے شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ بعض مومنين نے مشركين كيلئے استغفار كيا تھا _ مندرجہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۹_ ہدايت و فيض الہى سے محروم ہونے ميں انسان كے اپنے عمل كا كردار _

ما كان الله ليضل قوما ً حتى يبين لهم ما يتقون

چونكہ خدا تعالى حكم كو بيان كرنے سے پہلے كسى كو گمراہى ميں نہيں چھوڑتا اس كا مطلب يہ ہے كہ اگر حكم بيان ہوجائے اور انسان جان بوجھ كر گناہ سے پرہيز نہ كرے تو خدا تعالى اسے گمراہى ميں چھوڑديتا ہے_

۱۰_خدا تعالى عالم ہستى كے تمام حقائق كا وسيع اور مطلق علم ركھتا ہے_ان الله بكل شيء عليم

۱۱_ خدا تعالى كے احكام و قوانين كا سرچشمہ اس كا عالم ہستى كے حقائق اور مصالح و مفاسد كے بارے ميں وسيع علم ہے_حتى يبين لهم ما يتقون ان الله بكل شيء عليم

يہ جملہ '' ان اللہ بكل '' خدا تعالى كى طرف سے احكام كے بيان كئے جانے كى علت كو واضح كررہا ہے_

۱۲_ امام رضا(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا :''ان الامام الفرض عليه و الواجب من الله اذا خاف الفوت على نفسه اذن يحتج فى الا مام من بعده بحج، معروف، مبين، ان الله تبارك و تعالى يقول فى كتابه:''و ما كان الله ليضل قوما بعد اذ هدى هم حتى يبين لهم ما يتقون ...'' اللہ تعالى كى طرف سے امام پر واجب ہے كہ جب اسے اپنے فوت ہونے كا خوف ہوتو ايك روشن اور واضح دليل كے ذريعے اپنے بعد والے امام كے بارے ميں لوگوں پر حجت تمام كرے كيونكہ خدا تعالى اپنى كتاب ميں فرماتا ہے ''يوں نہيں ہو ا كہ خدا تعالى كسى قوم كو ہدايت كرنے كے بعد گمراہى ميں چھوڑدے مگر يہ كہ ان كيلئے اس چيز كو بيان كردے جس سے ان كيلئے پرہيز كرنا ضرورى ہے '' _(۱)

۱۳_ عبد الاعلى كہتے ہيں : ''و سئلته عن قوله تعالى '' و ما كان الله ليضل قوماً بعد اذ هدى هم حتى يبين لهم ما يتقول'' قال: حتى يعرفهم ما يرضيه و ما يسخطه ''

____________________

۱)قرب الاسناد ص ۳۷۷ ح ۱۳۳۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۷۷ ح ۳۸۳__

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746