تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190106 / ڈاؤنلوڈ: 4706
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

آیت ۱۱۰

( لاَ يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْاْ رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلاَّ أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور ہميشہ ان كى بنائي ہوئي عمارت كى بنياد ان كے دلوں ميں شك كا باعث بنى رہے گى مگر يہ كہ ان كے دل كے ٹكڑے ٹكڑے ہو جائيں اور انھيں موت آجائے كہ اللہ خوب جاننے والا اور صاحب حكمت ہے _

۱_ شك و ترديد منافقين كے دلوں كى دائمى بيمارى ہے _لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم

۲_ شك و ترديد وہ پھسلنے والى جگہ ہے كہ جس پر منافقين نے اپنى شخصيت كى بنياد ركھى ہے اور يہيں سے دوزخ ميں جاگريں گے _اسس بنيانه على شفا جرف هار لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم

۳_ منافقين كے شك و ترديد سے لبريز دلوں كا علاج صرف موت ہے_لا يزال الا ان تقطع قلوبهم

۴_ مسجد ضرار منافقين كے شك و ترديد اور بے يقينى كا سبب تھى _

و الذين اتخذوا مسجدا ضرارا لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم

۵_ مسجد ضرار تعمير كرنے والے منافقين ہدايت كو قبول نہ كرنے والے لوگ تھے _

اتخذوا مسجدا ضرارا لا يزال ريبة فى قلوبهم الا ان تقطع قلوبهم

۶_ خدا تعالى كى اس خبر، كہ منافقين ہدايت كو قبول نہ كرنے والے لوگ ہيں ، كا سرچشمہ اس كا وسيع علم ہے_

لا يزال بنيانهم الذى بنوا ريبة فى قلوبهم و الله عليم حكيم

۷_ مسجد ضرار تعمير كرنے والوں كے ساتھ خدا تعالى كا سخت رويہ ا س كے علم و حكمت پر مبتنى ہے_

و الذين اتخذوا لا تقم فيه فانهار به فى نار جهنم و الله عليم حكيم

۸_ خدا تعالى عليم ( بہت جاننے والا ) اور حكيم ( حكمت والا ) ہے_

۳۲۱

و الله عليم حكيم

اسما و صفات :حكيم ۸; عليم۸

خدا تعالى :اس كا علم ۶،۷; اسكى پيشين گوئي كا سرچشمہ ۶; اسكى حكمت ۷; خدا تعالى اور مسجد ضرار بنانے والے ۷

مسجد ضرار :اسكے آثار ۴; اسے تعمير كرنے والوں كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۵

منافقين :ان كا شك ۱،۳;ان كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۵،۶; انكى خصوصيات ۱; انكى دلى بيمارى ۱،۳; انكى شخصيت ۲;ان كے انحطاط كے عوامل ۲;ان كے جہنم ميں جانے كے اسباب ۲; ان كے شك كے آثار ۲; ان كے شك كے عوامل ۴

موت:اس كا كردار ۳

ہدايت كو قبول نہ كرنے والے :۵،۶

آیت ۱۱۱

( إِنَّ اللّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْداً عَلَيْهِ حَقّاً فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللّهِ فَاسْتَبْشِرُواْ بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ )

بيشك اللہ نے صاحبان ايمان سے ان كے جان و مال كو جنت كے عوض خريد ليا ہے كہ يہ لوگ راہ خدا ميں جہاد كرتے ہيں اور دشمنون كو قتل كرتے ہيں اور پھر خود بھى قتل ہوجاتے ہيں بہ وعدہ بر حق توريت ،انجيل اور قران ہر جگہ ذكر ہو ا ہے اور خدا سے زيادہ اپنے عہد كا پوراكرنے والا كوں ہو گا تو اب تم لوگ اپنى اس تجارت پر خوشيان مناؤجوتم نے خدا سے كى ہے كہ يہى سب سے بڑى كاميابى ہے_

۱_ خدا تعالى بہشت كى قيمت كے ساتھ مومنين كى جان و مال كا خريدار ہے_

۳۲۲

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

۲_ جان كے ساتھ جہاد كى طرح مالى جہاد كا بھى بہشت تك دسترسى ميں كردار_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

۳_ مومنين كى جان و مال ان كے دائمى اقدار تك دسترسى حاصل كرنے كا ايك وسيلہ ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

۴_ ايمان: جانى اور مالى قربانى كے بہشت تك دسترسى حاصل كرنے كيلئے مؤثر ہونے كى شرط ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم بان لهم الجنة

'' من المؤمنين '' كى قيد سے اشارہ ملتا ہے كہ اس معاملے ميں صرف مومنين شريك ہيں _

۵_ بارگاہ خداوندى ميں مومنين كى جان و مال كى بڑى قيمت ہے_ان الله اشترى بان لهم الجنة

۶_ سچے ايمان كا لازمہ ہے راہ خدا ميں جان و مال كو قربان كردينا _ان الله اشترى من المو منين

۷_ غير خدا كى راہ ميں يا بہشت كے علاوہ كسى اور قيمت كے مقابلے ميں جان و مال قربان كرنا نقصان اور گھاٹا ہے_

ان الله اشتري بان لهم الجنة

خدا تعالى نے مومنين كى جان و مال كے مقابلے ميں بہشت جيسى عظيم قيمت كى پيشكش كركے در حقيقت واضح كر ديا ہے كہ بہشت كے علاوہ كسى اور چيز كے مقابلے ميں جان و مال فروخت كرنا نقصان اورخسارہ ہے_

۸_ انسان كو اطاعت خدا اور ہر نيك كام كى طرف مائل كرنے كيلئے ( جزا جيسے) تشويق كے ذرائع سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_ان الله اشترى بان لهم الجنة

خدا تعالى كى طرف سے مومنين كو بہشت كى نويد كے ذريعے جہاد كى طرف تشويق كرنے سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۹_ دين الہى اور اسكى حمايت كى ، انسان كى جان و مال سے زيادہ قدر وقيمت ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم يقتلون فى سبيل الله

۱۰_ مجاہدين اور راہ خدا ميں جنگ كرنے والے خدا تعالى كے ساتھ اپنى جان و مال كا سودا كرتے ہيں _

ان الله اشترى من المؤمنين يقتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

۳۲۳

۱۱_ خدا تعالى مومنين كے جہاد اور ايثار كے سائے ميں اپنے راستے اور دين كو بلند كرنے كا ارادہ ركھتا ہے_

ان الله اشترى من المو منين يقاتلون فى سبيل الله

چونكہ خدا تعالى نے اعلان فرمايا ہے كہ وہ مومنين كے جان و مال كا خريدار ہے اور اسكے بعد اس نے راہ خدا ميں جہاد كا مسئلہ چھيڑا ہے اس كا مطلب ہے كہ خدا تعالى نے اپنى راہ كى ترقى كو مومنين كے جہاد كے سائے ميں قرار ديا ہے_

۱۲_ جہاد كى قدر و قيمت تب ہے جب راہ خدا ميں ہو _يقاتلون فى سبيل الله

۱۳_دشمنان راہ خدا كے مقابلے ميں جنگى ميدانوں ميں فعال كردار ادا كرنا اور قتل ہونے سے نہ ڈرنا ضرورى ہے_

يقاتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

۱۴_ جہاد كا پہلا ہدف دشمنان خدا كو نابود كرنا ہے نہ صرف شہيد ہونا _يقاتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

مندرجہ بالا نكتہ قتل كرنے ( فَيقتُلون ) كے قتل ہونے( و يقتلون ) پر مقدم ہونے سے حاصل ہوتا ہے_

۱۵_راہ خدا ميں قتل كرنا اور قتل ہو جانا دونوں خدا كے ساتھ معاملہ اور قابل قدر ہيں _

يقتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

۱۶_ خدا تعالى كى طرف سے ان مجاہدين كيلئے قطعى بہشت كى ضمانت جو آخر كار جام شہادت نوش كر ليتے ہيں _*

فيقتلون و يقتلون

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ '' و يقتلون '' قيد ہو يعنى صرف دشمنان خدا كو قتل كرنا بہشت كو قطعى نہيں بناتا اور خدا كے ساتھ معاملہ نہيں ہے بلكہ آخر ميں قتل ہو جانا خدا تعالى كے ساتھ معاملہ ہے_

۱۷_ جان كے ساتھ جہاد خدا تعالى كے ساتھ سودے كا اصل ركن اور جہاد مالى سے برتر ہے_

اشترى انفسهم و اموالهم يقاتلون فى سبيل الله فيقتلون و يقتلون

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''انفسہم '' كا '' اموالہم '' پر مقدم كرنا جان كے ساتھ جہاد كى برتر قدر وقيمت كو بيان كرنے كيلئے ہو اور '' يقاتلون '' سے مراد صرف جان كے ساتھ جہاد ہو كيونكہ اس جملے ( فيقتلون و يقتلون ) ميں صرف جان كے ساتھ جہاد كو ذكر كيا گيا ہے_

۱۸_ مجاہدين اور شہدا كيلئے بہشت كى پاداش ، خدا تعالى كا تورات ، انجيل اور قرآن ميں حتمى وعدہ ہے_

و عداً عليه حقا فى التورى -ة و الانجيل و القرآن

۳۲۴

۱۹_ راہ خدا ميں جان و مال كے ساتھ جہاد كرنا سب شريعتوں ميں ہے اور يہ سب انسانوں كى شرعى ذمہ دارى ہے اور مسلمانوں اور شريعت اسلامى كے ساتھ مختص نہيں ہے_

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم وعداً عليه حقا فى التورى -ة و الانجيل و القرآن

۲۰_ اعتقادى اصول و اقدار كے بيان كرنے ميں اديان الہى اور آسمانى كتابوں كى ہم آہنگى _

ان الله اشترى من المو منين انفسهم و اموالهم وعداً عليه حقا فى التورىة و الانجيل و القرآن

۲۱_ تورات، انجيل اور قرآن ، خدا تعالى كے مجاہدين اور شہدا كے ساتھ كئے گئے وعدوں كى دستاويز اور ان كيلئے موجب اطمينان ہے_و عداً عليه حقا فى التورية و الانجيل و القرآن

۲۲_ خدا تعالى سب سے زيادہ عہدكى وفا كرنے والا ہے_و من اوفى بعهده من الله

۲۳_ مجاہدين اور بہشت كے مقابلے ميں اپنى جان و مال كا سودا كرنے والوں كو خدا تعالى كى طرف سے خوشخبرى _

فاستبشروا ببيعكم الذى بايعتم به

۲۴_ راہ خدا ميں جان و مال قربان كركے بہشت كو پالينا خدا تعالى كى نظر ميں خوش ہونے اور مسرور ہونے كے لائق ہے_

ان الله اشترى من المو منين فاستبشروا ببيعكم الذى بايعتم به

۲۵_ جہاد و شہادت كے سائے ميں بہشت تك دسترسى حاصل كرلينا ہى تنہا عظيم كاميابى ہے_

ان الله اشترى بان لهم الجنة ذلك هو الفوز العظيم

۲۶_ عبد الرحيم كہتے ہيں امام باقر (ع) نے اس آيت (ان الله اشترى من المو منين انفسهم ) كى تلاوت فرمائي پھر فرمايا:''من مات من المؤمنين ردّ حتى يقتل'' جو بھى مومن مرتا ہے اسے پلٹا ديا جاتا ہے حتى كہ قتل كيا جائے_(۱)

آسمانى كتابيں :انكى ہم آہنگى ۲۰

احكام: ۱۹

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۳ ح ۱۴۴_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۶۷ ح ۷_

۳۲۵

اديان :انكى ہم آہنگى ۲۰;ان ميں اصول دين ۲۰; ان ميں اقدار ۲۰;

اطاعت :اطاعت خدا كى تشويق۸

اقدار :انكا معيار ۱۲; برتر اقدار ۹; دائمى اقداركے حاصل كرنے كا ذريعہ ۳

انجيل :اس كا كردار ۲۱; اس ميں خدا كے وعدے ۱۸

انسان :اسكى جان كى قدر و قيمت ۹; اسكى شرعى ذمہ دارياں ۱۹; اس كے مال كى قيمت ۹

ايمان :اسكے آثار ۴،۶

بہشت :اس كا وعدہ ۱۸;اسكى پاداش ۱،۲۴; اسكى خوشخبرى ۲۳; اسكے اسباب ۲،۴،۲۵

بہشتى لوگ۱۶،۱۸

تربيت :اسكى روش ۸; اس ميں پاداش ۸; اس ميں تشويق ۸

تورات :اس كا كردار ۲۱; اس ميں خدا كے وعدے ۱۸

جہاد :اس كا فلسفہ ۱۴; اسكى پاداش ۲،۲۵;اسكى قدر وقميت ۱۲،۱۵،۱۷;اسكے احكام۱۹; اس ميں شجاعت ۱۳; جہاد اديان ميں ۱۹; جہاد دشمنوں كے ساتھ ۱۳; مالى جہاد كى اہميت ۲;مالى جہاد كى پاداش ۲;مالى جہاد كى قدر وقيمت ۱۷

خدا تعالى :اس كا ارادہ ۱۱; اس كا عہد كى وفا كرنا ۲۲; اسكى بشارتيں ۲۳; اسكى خصوصيات ۲۲; اسكى ضمانت ۱۶;

اس كے وعدے كا حتمى ہونا ۱۸; اس كے وعدے كى دستاويز ۲۱

دشمن :دشمنان خدا كى شكست ۱۴

دين :اسكى حمايت كى قدر وقيمت ۹; اسكى قدر و قيمت ۹; اس كے ثبات و استقلال ميں موثر عوامل ۱۱

راہ خدا :اسكى اہميت ۱۲

روايت ۲۶

سرور:اسكے عوامل ۲۴

۳۲۶

شہادت ( راہ خدا ميں قتل ہونا ):اسكى پاداش ۲۵; اسكى قدر و قيمت ۱۵

شہدا :انكى بہشت كا ضامن ۱۶;انكى پاداش ۱۶; ان كے اطمينان كے عوامل ۲۱; ان كے ساتھ وعدہ ۱۸

عمل :عمل خير كى تشويق ۸

قرآن كريم :اس كا كردار ۲۱

قربانى دينا:اسے قبول كرنے كى شرط ۴; جان كى قربانى دينے كے عوامل ۶; جان كى قربانى كى پاداش ۲۴;جان كى قربان كے آثار ۴; مال كى قربانى دينے كے عوامل ۶; مال كى قربانى كى پاداش ۲۴;مال كى قربانى كے آثار ۴;غير راہ خدا ميں ايثار كا نقصان ۷

كاميابى :اسكے عوامل ۲۵

مجاہدين :انكا معاملہ ۱۰; انكو بشارت ۲۳; انكى پاداش ۱،۱۸; ان كى جان كا خريدار ۱;ان كے اطمينان كے عوامل ۲۱; ان كے ساتھ وعدہ ۱۸; انكے مال كا خريدار ۱

معاملہ :خدا كے ساتھ معاملہ ۱۰،۱۵; خدا كے ساتھ معاملہ كرنے كے اركان ۱۷

مومنين :انكى پاداش ۱; انكى جان كا كردار ۳; انكى جان كى قدر و قيمت ۵; انكى شہادت ۲۶;انكى قربانى دينے كے آثار ۱۱; ان كے جہاد كے آثار ۱۱;ان كے فضائل ۲۶;ان كے مال كا كردار ۳;ان كے مال كى قدر و قيمت ۵

نقصان :اسكے موارد ۷

۳۲۷

آیت ۱۱۲

( التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدونَ الآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللّهِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ )

يہ لوگ توبہ كرنے والے ،عبادت كرنے والے ، حمد پروردگار كرنے والے ، راہ خدا ميں سفر كرنے والے ،ركوع كرنے والے ،سجدہ كرنے والے ،نيكيوں كا حكم دينے والے ، برائيوں سے روكنے والے اور حدود الہيہ كى حفاظت كرنے والے ہيں او ر اسے پيغمبر آپ انھيں جنّت كى بشارت ديديں _

۱_ مومنين; توبہ ، عبادت اور خداتعالى كى ستائش كرنے كى فطرت كے حامل لوگ _التائبون العابدون الحامدون

۲_ توبہ ، عبادت ، حمد ، بندگى كى راہ ميں كوشش ، ركوع ، سجود، نيكى كا حكم دينا برائي سے منع كرنا اور حدود الہى كى حفاظت كرنا ، راہ خدا ميں جہاد كرنے والوں كى صفات ہيں _ان الله اشترى من المو منين التائبون و الحافظون لحدود الله

۳_سچے مومنين ہميشہ اپنے اعمال كے سلسلے ميں پريشان پريشان اور استغفار كى حالت ميں ہوتے ہيں _

التائبون العابدون الحامدون السائحون

۴_ توبہ ،انسان كيلئے راہ عبادت و عبوديت خدا كو ہموار كرتى ہے_*التائبون العابدون

ہو سكتا ہے '' التائبون '' كا '' العابدون '' پر مقدم كرنا مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _

۵_ سچے مومنين خدا تعالى كى بندگى كے سلسلے ميں متحرك اور سعى و كوشش ميں رہتے ہيں نہ معذوروں كى طرح بے حركت اور ٹھہرے ہوئے_

السائحون

لفظ'' السائح '' كبھى ايسے پانى كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے جو اپنے راستے ميں ہميشہ جارى ہو _ اہل ايمان كى يہ صفت بيان كرنا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _

۶_ سچے مومنين خدا تعالى كى نشانيوں كى شناخت اور ان ميں غور و فكر كرنے كيلئے زمين ميں سير كرتے ہيں _السائحون

( السائحون كے مصدر ) '' سيح و سياحت_'' كا معنى ہے سير و سفر كرنا لذا مومنين كى ''سائحون'' صفت لانا ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو _

۳۲۸

۷_ خود سازى كے راستے ميں توبہ ، انسان كا پہلا قدم ہے_التائبون العابدون

آيت ميں مذكورہ صفات كو انفرادى اور اجتماعى دو گروہوں ميں تقسيم كيا جا سكتا ہے پہلے انفرادى صفات كو ذكر كيا گيا ہے كہ جن ميں خودسازى كا پہلو ہے اور ديگر صفات پر توبہ كا مقدم كرنا ہوسكتا ہے اسلئے ہو كہ توبہ كا سب سے پہلا كردار ہے_

۸_ ركوع، سجدہ ، نيكى كا حكم دينا اور برائي سے منع كرنا سچے مومنين كى خصوصيات ميں سے ہے_

الراكعون الساجدون الآمرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

۹_ ركوع و سجود ، نماز كے اہم اركان ہيں _الراكعون الساجدون

اكثر مفسرين كا يہ كہنا ہے كہ ركوع اور سجود كرنے والوں سے مراد نماز گزار لوگ ہيں لہذا ہو سكتا ہے نماز كے ديگر واجبات كى بجائے ان دو كا ذكر كرنا انكى خاص اہميت كى وجہ سے ہو _

۱۰_ افراد اور معاشرہ كى ناشائستہ اور اقدار كے منافى افكار اور حركات كا مقابلہ كرنے سے پہلے انہيں اقدار كى شناسائي كرانا ضرورى ہے_*الأمرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ امر بالمعروف كا نہى عن المنكر پر مقدم كرنا اسكے حقيقى اور عملى تقدم كى طرف اشارہ ہو _

۱۱_ اقدار كى ترويج كرنا اور منكرات كا مقابلہ كرنا لازم ملزوم ہيں _الامرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

چونكہ قرآن كريم ميں اكثر مقامات پر يہ دونوں اكٹھے ذكر كئے گئے ہيں اس سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۲_ خدا تعالى كى ستائش كرنا، اسكى راہ ميں حركت كرنا ، ركوع، سجود ، نيكى كا حكم دينا اور برائي سے روكنا خدا تعالى كى عبادت كے روشن نمونے ہيں _*التائبون العابدون و الناهون عن المنكر

مندرجہ بالا مطلب اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''الحامدون السائحون '' عام

۳۲۹

(العابدون ) كے بعد خاص كا ذكر ہو اور ان صفات كى اہميت كو بيان كرنے كيلئے ہو _

۱۳_ سچے مومنين معاشرہ كى اصلاح سے پہلے خودسازى پر توجہ ديتے ہيں _*

انفرادى صفات ( توبہ ، عبادت ، ) كا اجتماعى صفات ( نيكى كا حكم دينا اور برائي سے منع كرنا ) پر مقدم كرنا ہو سكتا ہے تقدم حقيقى اور رتبى كى طرف اشارہ ہو _

۱۴_ سچے مومنين اور واقعى كامياب لوگ ميدان كارزار كے علاوہ عبادى ، انفرادى اور اجتماعى سب ميدانوں ميں حاضر ہوتے ہيں _اشترى من المو منين ذلك هو الفوز العظيم_ التائبون العابدون الآمرون بالمعروف و الناهون عن المنكر

مندرجہ بالا نكتہ اس آيت كے سابقہ آيت كے ساتھ ارتباط كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے_

۱۵_ سچے مومنين ہميشہ خدا تعالى كے قوانين ، حدود اور اقدار كے محافظ ہيں _و الحافظون لحدود الله

۱۶_ سچے مومنين اسلام كے سب انفرادى اور اجتماعى احكام كے پابند ہوتے ہيں _

و التائبون و الحافظون لحدود الله و بشر المومنين

۱۷_ مومنين كا حدود الہيكے اجرا اور انكى حفاظت ميں پائيدار رہنا خدا تعالى كے اپنے عہد كى وفاكى شرط ہے_

و من اوفى بعهده من الله التائبون العابدون و بشر المومنين

خدا تعالى كے اپنے عہد كى وفا كو بيان كرنے كے بعد انفرادى اور اجتماعى اعمال اور حدود الہى كى حفاظت كى تاكيد كرنا ہو سكتا ہے اس چيز كو واضح كرنے كيلئے ہو كہ انسان كا حدود الہى كى حفاظت كرنا اسكے خدا تعالى كے وعدوں سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_

۱۸_ سچے مومنين خدا و رسول كى خوشخبرى كى لياقت ركھتے ہيں _التائبون العابدون و بشر المو منين

۱۹_ بہشت سچے مومنين كا مدہ ہے_ان الله اشترى من المو منين بان لهم الجنة و بشر المو منين

۲۰_ روايت ميں ہے كہ امام صادق (ع) سے سوال كيا گيا كہ يہ جو خدا تعالى فرماتا ہے:'' ان الله اشترى من المؤمنين ا نفسهم و ا موالهم بانّ لهم الجنة ...'' هذا كل من جاهد فى سبيل الله ا م لقوم دون قوم؟ فقال ابو عبدالله (ع) : ا نزل الله عزوجل عليه بعقب ذلك: ''التائبون العابدون الحامدون ...'' فابان الله عزوجل بهذا صفة المؤمنين الذين اشترى منهم ا نفسهم و ا موالهم '' '' يقينا خدا نے مومنين سے انكى جانيں اور ان كے مال خريد لئے

۳۳۰

ہيں اور اسكے مقابلے ميں انہيں جنت دى ہے '' راہ خدا ميں جہاد كرنے والے سب لوگوں كو شامل ہے يا صرف كسى خاص گروہ كيلئے ہے ؟تو آپ (ع) نے فرمايا خدا تعالى نے اس آيت كے بعد پيغمبر (ص) پر يہ آيت نازل فرمائي'' التائبون العابدون الحامدون ...'' يوں خدا تعالى نے ان مومنين كى صفات بيان كردى ہيں جنكى جانيں اور مال اس نے خريد لئے ہيں _(۱)

۲۱_ رسول خدا (ص) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا''تائبون'' من الذنوب ''العابدون'' الذين لا يعبدون الا الله و لا يشركون به شيئاً''الحامدون'' الذين يحمدون الله على كل حال فى الشدة والرخا ''السائحون'' و هم الصائمون ''الراكعون الساجدون'' الذين يواظبون على الصلوات الخمس الحافظون لها والمحافظون عليها بركوعها و سجودها و فى الخشوع فيها و فى اوقاتها ...'' يعنى گناہوں سے توبہ كرنے والے ''عابدون'' وہ لوگ ہيں جو غير خدا كى عبادت نہيں كرتے اور كسى چيز كو اس كا شريك نہيں ٹھہراتے ''حامدون'' وہ لوگ ہيں جو سختى اور آرام ہر حالت ميں خدا تعالى كى ستائش كرتے ہيں '' سائحون '' يعنى روزہ دار لوگ ''راكعون '' اور ''ساجدون'' وہ لوگ ہيں جو اپنى پنجگانہ نمازوں كے پابند ہوتے ہيں نمازوں ميں ركوع ، سجود اور خشوع و خضوع كا خيال ركھتے ہيں اور نماز كے اوقات كى پابندى كرتے ہيں _(۲)

اقدار :انكى پاسدارى كرنے والے ۱۵; انكى ترويج ۱۱; انكى شناخت ۱۰; منفى اقدار كا مقابلہ ۱۰،۱۱

امر بالمعروف :اسكى اہميت ۱۲

برائي سے منع كرنا :اسكى اہميت ۱۲

بہشتى لوگ: ۱۹تائبين :ان سے مراد ۲۱

تزكيہ :اس كا پيش خيمہ۷

توبہ :اسكے آثار ۴،۷

حامدون:اس سے مراد ۲۱//حدود خدا :

____________________

۱)دعائم الاسلام ج۱ ص ۳۴۱ _ بحار الانوار ج ۹۷ ص ۴۸ ح ۱۳_

۲) كافى ج ۵ ص ۱۵ ح۱_ نورالثقلين ج ۲ ص ۲۷۱ ح ۳۵۷_

۳۳۱

انكى پاسدارى كرنے والے ۱۵

حمد :حمد خدا ۱۲

خدا تعالى :اسكى بشارتيں ۱۸; اسكے وفاء عہد كى شرائط ۱۷

راكعون:اس سے مراد ۲۱

راہ خدا :اسكى اہميت ۱۲

ركوع:اسكى اہميت ۱۲

روايت ۲۰،۲۱

ساجدون :ان سے مراد ۲۱//سائحون :ان سے مراد ۲۱

سجدہ :اسكى اہميت ۱۲//عبادت :اس كا سرچشمہ ۴; عبادت خدا كى نشانياں ۱۲

عابدون:ان سے مراد ۲۱

عبوديت :اس كا پيش خيمہ ۴

كامياب لوگ :انكى خصوصيات ۱۴

مجاہدين :انكا امر بالمعروف ۲;انكا ركوع ۲; انكا سجدہ ۲; انكا نہى عن المنكر ۲ انكى توبہ ۲; انكى حمد ۲; انكى صفات ۲; انكى عبادت ۲; انكى عبوديت ۲; يہ اور حدود الہى كى پاسدارى ۲

محمد(ص) :آپ (ص) كى بشارتيں ۱۸

مومنين:انكا احكام كو اہميت دينا ۱۶;انكا استغفار ۳; انكا امر بالمعروف ۸;انكا تزكيہ كو اہميت دينا ۱۳; ان كا خدا كے ساتھ معاملہ ۲۰;انكا ركوع ۸; انكا سجدہ ۸; انكا نہى عن المنكر۸;انكو بشارت ۱۸; انكو بہشت كى بشارت ۱۹; انكى استقامت ۱۷; انكى پاسدارى ۱۵; انكى خصوصيات ۸،۱۴،۱۵،۱۶;انكى سرشت ميں توبہ ۱; انكى سرشت ميں حمد ۱; انكى سرشت ميں عبادت۱;انكى سياحت ۵،۶;انكى صفات ۱،۵، ۶، ۲۰ ; انكى عبوديت ۵; ان كے فضائل ۱۸; يہ اور آيات خدا كى شناخت ۶; يہ اور آيات خدا ميں غور و فكر كرنا ۶; يہ اور حدود الہى كى پاسدارى ۱۷;يہ اور معاشرہ كى اصلاح ۱۳

نماز:اس كے اركان ۹; اس ميں ركوع ۹; اس ميں سجدہ ۹

۳۳۲

آیت ۱۱۳

( مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ )

نبى اور صاحبان ايمان كى شان يہ نہيں ہے كہ وہ مشركين كے حق ميں استغفار كريں چاہے وہ ان كے قرابتداردہى كيوں نہ ہوں جب كہ يہ واضع ہوچاہے كہ يہ اصحاب جہنم ہيں _

۱_ پيغمبراكرم (ص) اور مومنين كو مشركين كيلئے استغفار كرنے كا حق نہيں ہے_

ما كان للنبى و الذين امنوا ان يستغفروا للمشركين

۲_ مشرك چاہے اپنا رشتہ دار ہى ہو اس كيلئے استغفار كرنا حرام اور ممنووع ہے _

ما كان للبنى ان يستغفروا للمشركين و لو كانوا اولى قربى

۳_ خاندانى جذبات و احساسات كا دينى اور مكتبى روابط كے زير سايہ ہونا ضرورى ہے_

ماكان للبنى ان يستغفروا للمشركين و لو كانوا اولى قربى

۴_ رشتہ دارى والا پيوند بارگاہ الہى ميں ايك قابل قدر پيوند ہے_ما كان و لو كانوا اولى قربى

۵_ مشركين كا دوزخى ہونا يقينى اور غير قابل تغيير ہے_للمشركين من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

۶_ مشركين اور دوزخى لوگوں كا شرك اور انكا دوزخى ہونا ان كيلئے مومنين كے استغفار كے موثر ہونے سے ركاوٹ _

ما كان للبنى و الذين آمنوا ان يستغفروا للمشركين انهم اصحاب الجحيم

۷_ جولوگ يقينا جہنمى ہيں ان كيلئے استغفار كرنا ممنوع

۳۳۳

ہے_ما كان ان يستغفروا من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

۸_ ہر اس شخص كيلئے استغفار كرنا جائز ہے كہ جس كا ہدايت كو قبول نہ كرنا اور دوزخى ہونا استغفار كرنے والے كى نظر ميں يقينى نہيں ہے_من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

'' من بعد ما تبين '' كى تعبير بتاتى ہے كہ كسى شخص كے دوزخى ہونے كے قطعى ہونے سے پہلے اس كيلئے استغفار كيا جاسكتا ہے_

۹_ پيغمبر اكرم (ص) اور مومنين كا غير مشركوں كيلئے استغفار تاثير ركھتا ہے_ما كان للنبى و الذين امنوا ان يستغفروا للمشركين

مشركين كيلئے استغفار كرنے سے خدا تعالى كا نہى فرمانا خود استغفار كے موثر ہونے كى دليل ہے كيونكہ اگر استغفار كا اثر نہ ہوتا تو نہى كرنے كا كوئي مطلب نہيں تھا_

۱۰_ كوئي شخص حتى كہ پيغمبراكرم (ص) بھى مشركين كے برے انجام (دوزخى ہونا ) كو تبديل نہيں كرسكتے_

ما كان للنبى من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم

خصوصى طور پر پيغمبر (ص) كا نام لينے سے معلوم ہوتا ہے كہ نہ صرف مومنين كى دعا مشركين كيلئے اثر نہيں ركھتى بلكہ خود پيغمبر اكرم (ص) بھى استغفار كے ذريعے ان كے انجام كو تبديل نہيں كرسكتے_

۱۱_ جن مشركين كا دوزخى ہونا حتمى ہے ان كيلئے دل ميں نرم گوشہ ركھنے اور ان كے ساتھ محبت سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين انهم اصحاب الجحيم

۱۲_ پيغمبراكرم (ص) كى رشتہ دارى مشرك كے عذاب اور اس كے دوزخى ہونے سے ركاوٹ نہيں بن سكتى _

ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين و لو كانوا اولى قربى انهم اصحاب الجحيم

احكام :۲

استغفار :اسكى تاثير كے موانع ۶; اسكے احكام ۸;جائز استغفار ۸

تبرا:جہنميوں سے تبرا ۱۱; مشركين سے تبرا ۱۱

جذبات :ان ميں تعادل ركھنا ۳; خاندانى جذبات ۳

جہنمى لوگ ۵انكا انجام ۱۰;ان كيلئے استغفار ۶; ان كيلئے

۳۳۴

استغفار كا ممنوع ہونا ۷

دينى روابط :انكى اہميت ۳

رشتہ دارى :اسكى قدر و قيمت ۴

شرك:اسكے آثار۶

محبت :ممنوع محبت ۱۱

محرمات :۲

محمد(ص) :آپ (ص) اور مشركين كيلئے استغفار ۱; آپ(ص) كا دائرہ اختيارات ۱۰; آپ (ص) كى رشتہ دارى كے اثرات ۱۲;آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱; آپ(ص) كے استغفار كے اثرات۹

مشركين :انكا انجام ۱۰;انكے عذاب كا حتمى ہونا ۱۲;ان كے عذاب كے موانع ۱۲; ان كيلئے استغفار ۶;ان كيلئے استغفار كا حرام ہونا ۲;ان كيلئے استغفار كا ممنوع ہونا ۲; يہ جہنم ميں ۵

مومنين:انكى شرعى ذمہ دارى ۱;ان كے استغفار كے اثرات ۹; يہ اور مشركين كيلئے استغفار ۱

آیت ۱۱۴

( وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلاَّ عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لأوَّاهٌ حَلِيمٌ )

اور ابراہيم كا استغفار ان كے باپ كے لئے صرف اس وعدہ كى بنا پر تھا جو انھوں نے اس سے كيا تھا اس كے بعد جب يہ واضح ہوگيا كہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے برا ت اور بيزار ى بھى كرلى كہ ابراہيم بہت زيادہ تضرع كرنے والے اور بردبارتھے_

۱_ ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كے ساتھ اس كيلئے استغفار كرنے كا وعدہ_

و ما كان استغفار ابراهيم لابيه الا عن موعدة و عده

۲_ ابراہيم (ع) كا باپ خدا تعالى كے قطعى دشمنوں اور مشركوں ميں سے _فلماتبين له انه عدولله

۳_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كيلئے استغفار صرف اس وعدہ كى وجہ سے تھا جو انہوں نے اپنے باپ كے ساتھ كر ركھا تھا نہ باپ بيٹے والے تعلق كى وجہ سے_و لو كانوا اولى قربى و ما كان استغفار ابراهيم لابيه الاعن موعدة وعدها اياه

۳۳۵

۴_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كيلئے استغفار ان كے اندر ايمان كى طرف كچھ تمايل كا مشاہدہ كرنے كى وجہ سے تھا_

و ما كان استغفار عن موعدة و عدها اياه

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''وعد'' كى ضمير كا مرجع '' اب '' ہو اور '' اياہ '' كى ضمير كا مرجع ''ابراہيم '' كہ اس صورت ميں معنى يوں بنے گا كہ حضرت ابراہيم (ع) كے باپ نے ايمان لانے كا وعدہ كيا تھا اسلئے حضرت ابراہيم (ع) نے اپنے باپ كيلئے استغفار كيا _

۵_ عہد كى وفا واجب ہے_الا عن موعدة و عدها اياه

۶_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كيلئے استغفار كا وعدہ اسكے شرك پر باقى رہنے كے يقين سے پہلے اور اسے ايمان كى طرف مائل كرنے كى اميد كى وجہ سے تھا_الا عن موعدة فلما تبين له انه عدو لله

۷_ مومن ، مشرك كيلئے استغفار كر سكتا ہے اگر كسى ہدايت كى اميد ہو _

ما كان استغفار فلما تبين له انه عدو لله تبرا منه

۸_ مشركين خدا تعالى كے دشمن ہيں _ما كان للنبى والذين امنوا ان يستغفروا للمشركين انه عدولله تبرا منه

۹_ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنے باپ كے ہدايت كو قبول نہ كرنے اور خدا كا دشمن ہونے كے يقين كے بعد اس سے بيزار ہوجانا _فلما تبين له انه عدولله تبرا منه

۱۰_ دشمنان خدا سے بيزارى اور تبرى ضرورى ہے اگر چہ وہ قريبى رشتہ دار ہى ہوں _

فلما تبين له انه عدو لله تبرأ منه

۱۱_ مشركين كى خدا تعالى كے ساتھ دشمنى ان كيلئے استغفار كے جائز نہ ہونے كا راز ہے_

ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين فلما تبين له انه عدولله تبرا منه

۱۲_ مشركين كيلئے استغفار كا ممنوع ہونا اور ان سے بيزارى كا لازمى ہونا ، آسمانى اديان كا مشتركہ حكم ہے_ما كان للنبى ان يستغفروا للمشركين و ما كان استغفار ابراهيم انه عدولله تبرا منه

چونكہ خدا تعالى نے صرف حضرت ابراہيم (ع) كے آذر كے لئے استغفار كواس عنوان سے ذكر كيا ہے كہ يہ مسلمانوں كے اذہان ميں شك و ترديد پيدا كر سكتا ہے اور اس كے راز سے پردہ اٹھايا ہے اس سے پتا چلتا ہے كہ مشرك كيلئے استغفار كا ممنوع ہونا سب اديان الہى كا مشتركہ مسئلہ ہے_

۳۳۶

۱۳_ حضرت ابراہيم (ع) كے اپنے باپ كيلئے استغفار كا مؤثر نہ ہونا اسكے شرك پر اصرار كى وجہ سے تھا_

فلما تبين له انه عدو لله تبرا منه

۱۴_ انبيا(ع) كے علم كا محدود ہونا _ما كان استغفار ابراهيم لابيه فلما تبين له انه عدولله

مندرجہ بالا نكتہ اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ حضرت ابراہيم (ع) باوجود اس كے كہ اولوا العزم انبياء ميں سے تھے ليكن پھر بھى آذر كے انجام سے مطلع نہ تھے اور اسكى ہدايت كى اميد كرتے ہوئے اسے استغفار كا وعدہ دے بيٹھے_

۱۵_حضرت ابراہيم (ع) بہت دعا و مناجات كرنے والے اور حليم و بردبار شخص تھے_ان ابراهيم لاوّه حليم

ايك روايت ميں حضرت امام باقر (ع) سے نقل كيا گيا ہے كہ آپ نے فرمايا '' لاوّاہ الدعا '' يعنى ''اوّاہ '' وہ ہے جو بہت دعا و مناجات كرتا ہے_

۱۶_ حضرت ابراہيم (ع) كا '' آزر '' سے رشتہ دارى كے باوجود بيزار ہو جانا خدا تعالى كے حضور آپ كے گہرے خشوع كا مظہر ہے_انه عدولله تبرا منه ان ابراهيم لا وّاه حليم

اہل لغت نے '' اوّاہ'' كا ايك معنى '' زيادہ خضوع و خشوع'' شمار كيا ہے يعنى ابراہيم (ع) خدا تعالى كے حضور بہت خضوع و خشوع كرنے والے تھے مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ يہ جملہ ''ان ابراہيم لا وّاہ '' حضرت ابراہيم (ع) كے آذر سے بيزارى كى علت كوبيان كر رہا ہو _

۱۷_ حضرت ابراہيم (ع) لوگوں كيلئے بہت مہربان تھے اور مشركين كے ہدايت كو قبول نہ كرنے پر غمزدہ ہوتے تھے_

ان ابراهيم لاوّاه حليم

اہل لغت نے '' اواہ '' كا ايك اور معنى '' نرمى اور مہربانى '' لكھا ہے يعنى حضرت ابراہيم (ع) بہت نرم دل اور لوگوں كيلئے بہت مہربان تھے مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بناپر ہے كہ جملہ'' ان ابراهيم لاوّاه '' حضرت ابراہيم (ع) كے آذر كے ساتھ كئے گئے وعدہ كى علت كو بيان كررہا ہو يعنى ابراہيم (ع) كى شديد مہربانى سبب بنى كہ آپ نے آذر كو ايمان كى طرف مائل كرنے كيلئے اسے استغفار كا وعدہ دے ديا _

۱۸_ لوگوں كى ہدايت اور الہى ذمہ داريوں كے انجام ميں حضرت ابراہيم (ع) كا حلم اور بردبارى _

ان ابراهيم لاواه حليم

۳۳۷

۱۹_ امام صادق (ع) سے روايت كى گئي ہے ''اواّہ اى دعاء والبكائ'''' اواہ'' يعنى بہت دعا اور گريہ و زارى كرنے والا _(۱)

آذر :آذر خدا كا دشمن ۲; آذر مشرك ۲;اسكا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۹;اسكى دشمنى ۹;اسكے شرك كے اثرات ۱۳

ابراہيم (ع) :آپ(ع) اور آذر ۹،۱۶; آپ(ع) اور آزر كيلئے استغفار ۱،۳،۴،۶; آپ(ع) اور مشركين كيلئے استغفار ۱۳; آپ(ع) اور ہدايت كو قبول نہ كرنے والے ۱۷; آپكا اميدوار ہونا ۶; آپ(ع) كا تبرا ۹،۱۶;آپ(ع) كا حلم ۱۵،۱۸;آپ(ع) كا دعا كا اہتمام كرنا ۱۵;آپ(ع) كا صبر ۱۸;آپكا(ع) وعدہ كى وفا كرنا ۳; آپ(ع) كا ہدايت كرنا ۱۸;آپ(ع) كى پريشانى ۱۷; آپ(ع) كى صفات ۱۵; آپ(ع) كى مہربانى ۱۷;آپ(ع) كے خشوع كے اثرات ۱۶;آپ(ع) كے فضائل ۱۵،۱۷،۱۸; آپ(ع) كے وعدے ۱،۶

احكام :۵

اديان :انكى ہم آہنگى ۱۲

استغفار :اسكا اميدوار ہونا ۷;اس ميں تاثير كے موانع ۱۳;جائز استغفار ۷; ممنوع استغفار ۱۲

انبياء:ان كے علم كا محدود ہونا ۱۴

اوّاہ :اس سے مراد ۱۹

تبرا:آذر سے تبرا ۹،۱۶;اسكى اہميت ۱۰; دشمنان خدا سے تبرا ۱۰; مشركين سے تبرا ۱۲

دشمن:دشمنان خدا ۲،۸،۹،۱۱

روايت :۱۹

شرك:اس پر اصرار كے آثار ۱۳

عہد :اسكى وفا كا واجب ہونا ۵;اس كے احكام ۵

مشركين: ۲انكى دشمنى ۸;انكى دشمنى كے اثرات ۱۱; ان كيلئے استغفار ۷،۱۲; ان كيلئے استغفار كے ممنوع ہونے كا فلسفہ ۱۱

واجبات :۵

____________________

۱)مجمع البيان ج ۵ ص ۱۱۶ _ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۷۵ ح ۳۷۵_

۳۳۸

آیت ۱۱۵

( وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُضِلَّ قَوْماً بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ إِنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ )

اور اللہ كسى قوم كو ہدايت دينے كے بعد اس وقت تك گمراہ نہيں قرار ديتا جب تك ان پر يہ واضح نہ كردے كہ انھيں كن چيزوں سے پرہيز كرنا ہے _بيشك اللہ ہر شے كا جاننے والا ہے_

۱_ تقوا كى راہيں بيان كرنے سے پہلے اہل ہدايت كو گمراہى ميں چھوڑ ديناخدا تعالى كى شان نہيں ہے_

و ما كان الله ليضل قوماً بعد اذ هدا هم حتى يبين لهم ما يتقون

۲_ ہدايت و فيض كا ہميشہ جارى ركھنا اور انسانى معاشروں كو ہميشہ نعمتيں عطا كرنا خدا تعالى كى سنت رہى ہے_

ما كان الله ليضل قوما ً بعد اذ هدا هم

''قوماً'' كا لفظ ہو سكتا ہے اشارہ ہو كہ يہ سنت الہى انسانى معاشرہ كے ساتھ مربوط ہے _

۳_ خدا تعالى كى سزا ہميشہ اتمام حجت كے بعد ہوتى ہے_ما كان الله ليضل قوما ً بعد اذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون

۴_گمراہى ميں چھوڑدينا ، تقوا سے عارى لوگوں كيلئے خدا تعالى كى سزا _ما كان الله ليضل حتى يبين لهم ما يتقون

۵_ ہدايات الہى كى جان بوجھ كر مخالفت كرنا خدا كى ہدايت كے سلب ہونے اور انسان كے گمراہ ہو جانے كا پيش خيمہ بنتا ہے_ما كان الله ليضل حتى يبين لهم ما يتقون

۶_ ہدايات الہى كى شناخت سے پہلے انسان سے مخالفت كا سرزد ہونا اسے گمراہى ميں چھوڑ دينے كا كا سبب نہيں بنتا _

ما كان الله ليضل حتى يبين لهم ما يتقون

۷_ خدا تعالى كى طرف سے استغفار كى حرمت كے بيان كے بعد بعض مومنين كو ماضى ميں بعض مشركين كيلئے كئے گئے اپنے استغفار كے سلسلے ميں پريشانى _

ما كان للنبى و الذين امنوا ان يسغفروا للمشركين ...و ما كان الله ليضل قوما ً بعد اذ هدا هم حتى يبين لهم ما يتقون

اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط اور اسكے شان نزول كو مدنظر ركھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے كہ يہ آيت شريفہ ان لوگوں كى پريشانى كو دور كرنے كيلئے ہے كہ جو حرمت كے علم سے پہلے مشركين كيلئے استغفار كر چكے تھے_

۳۳۹

۸_ مشركين كيلئے استغفار خدا تعالى كى طرف سے اسكى حرمت كو بيان كرنے سے پہلے مومنين كيلئے گناہ شمار نہيں ہوتا _

ما كان للنبى و الذين آمنوا و ما كان الله ليضل قوما ً ...حتى يبين لهم ما يتقون

اس آيت كے شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ بعض مومنين نے مشركين كيلئے استغفار كيا تھا _ مندرجہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۹_ ہدايت و فيض الہى سے محروم ہونے ميں انسان كے اپنے عمل كا كردار _

ما كان الله ليضل قوما ً حتى يبين لهم ما يتقون

چونكہ خدا تعالى حكم كو بيان كرنے سے پہلے كسى كو گمراہى ميں نہيں چھوڑتا اس كا مطلب يہ ہے كہ اگر حكم بيان ہوجائے اور انسان جان بوجھ كر گناہ سے پرہيز نہ كرے تو خدا تعالى اسے گمراہى ميں چھوڑديتا ہے_

۱۰_خدا تعالى عالم ہستى كے تمام حقائق كا وسيع اور مطلق علم ركھتا ہے_ان الله بكل شيء عليم

۱۱_ خدا تعالى كے احكام و قوانين كا سرچشمہ اس كا عالم ہستى كے حقائق اور مصالح و مفاسد كے بارے ميں وسيع علم ہے_حتى يبين لهم ما يتقون ان الله بكل شيء عليم

يہ جملہ '' ان اللہ بكل '' خدا تعالى كى طرف سے احكام كے بيان كئے جانے كى علت كو واضح كررہا ہے_

۱۲_ امام رضا(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا :''ان الامام الفرض عليه و الواجب من الله اذا خاف الفوت على نفسه اذن يحتج فى الا مام من بعده بحج، معروف، مبين، ان الله تبارك و تعالى يقول فى كتابه:''و ما كان الله ليضل قوما بعد اذ هدى هم حتى يبين لهم ما يتقون ...'' اللہ تعالى كى طرف سے امام پر واجب ہے كہ جب اسے اپنے فوت ہونے كا خوف ہوتو ايك روشن اور واضح دليل كے ذريعے اپنے بعد والے امام كے بارے ميں لوگوں پر حجت تمام كرے كيونكہ خدا تعالى اپنى كتاب ميں فرماتا ہے ''يوں نہيں ہو ا كہ خدا تعالى كسى قوم كو ہدايت كرنے كے بعد گمراہى ميں چھوڑدے مگر يہ كہ ان كيلئے اس چيز كو بيان كردے جس سے ان كيلئے پرہيز كرنا ضرورى ہے '' _(۱)

۱۳_ عبد الاعلى كہتے ہيں : ''و سئلته عن قوله تعالى '' و ما كان الله ليضل قوماً بعد اذ هدى هم حتى يبين لهم ما يتقول'' قال: حتى يعرفهم ما يرضيه و ما يسخطه ''

____________________

۱)قرب الاسناد ص ۳۷۷ ح ۱۳۳۱_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۷۷ ح ۳۸۳__

۳۴۰

ميں نے امام صادق (ع) سے عرض كيا اور ان سے خدا تعالى كے فرمان ( ...حتى يبين لہم ما يتقون ) كے بارے ميں سوال كيا تو فرمايا مراد يہ ہے يہاں تك كہ انہيں سمجھادے كہ كونسى چيز اسے خوش كرتى ہے اور كونسى چيز اسے غضبناك كرتى ہے_(۱)

احكام :انكى تشريع كا سرچشمہ ۱۱

اسما و صفات :عليم ۱۰

تقوا:اس سے عارى لوگوں كى سزا ۴; بے تقوا لوگوں كا گمراہ ہونا ۴

جاہل :جاہل قاصر كا گناہ ۶

خدا تعالى :اس كا غضب ۱۳; اس كا فضل ۲; اس كا گمراہى ميں چھوڑدينا ۱،۴،۱۳;اس كى رضا ۱۳;اسكى سزا ۴; اسكى سزا كى خصوصيات ۱۳; اسكى سنتيں ۲،۱۲; اسكى شان ۱; اسكى نعمتيں ۲;اسكى ہدايت سے محروم ہونے كے عوامل ۹; اس كے اوامر كى مخالفت كے آثار ۵; اس كے علم كى خصوصيات ۱۰; اسكے علم كے اثرات ۱۱; اس كے فيض سے محروميت كے عوامل ۹

خدا تعالى كى سنتيں :سنت ہدايت ۲

روايت :۱۲،۱۳

سزا :سزا اور اتمام حجت ۳//عمل :اسكے اثرات ۹

قانون:قانون الہى كى تشريع كا سرچشمہ ۱۱گمراہ لوگ ۴،۶

گمراہى :اس كا پيش خيمہ ۵

معاشرہ :اس پر حكم فرما سنتيں ۲

مومنين :صدر اسلام كے مومنين كى پريشانى ۷;يہ اور مشركين ۷;يہ اور مشركين كيلئے استغفار كرنا ۷،۸

ہدايت :ہدايت كو قبول نہ كرنے كا سرچشمہ۵

ہدايت يافتہ لوگ:انكى ہدايت ۱۲;انہيں گمراہى ميں چھوڑدينا ۱،۱۲

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۱۶۳ ح ۵_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۶۸ ح ۲_

۳۴۱

آیت ۱۱۶

( إِنَّ اللّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يُحْيِـي وَيُمِيتُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ )

اللہ ہى كے لئے زمين و آسمان كى حكومت ہے اور وہى حيات و موت كا دينے والا ہے اس كے علاوہ تمھارا نہ كوئي سرپرست ہے نہ مددگار_

۱_ خدا تعالى زمين و آسمان كا تنہا مالك اور فرمانروا ہے_ان الله له ملك السماوات والارض

۲_ جہان خلقت ميں كئي آسمان ہيں _له ملك السماوات والارض

۳_ خدا تعالى كا وسيع علم اسكے پورے عالم ہستى پر حكمرانى كا لازمہ ہے_

ان الله بكل شيء عليم_ ان الله له ملك السماوات و الارض

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ يہ جملہ''ان الله له ملك '''' ان الله بكل شيء عليم '' كى علت بيان كر رہا ہو _

۴_ عالم ہستى ميں موت و حيات كا تسلسل خدا تعالى كى مشيت اور ارادے پر منحصر ہے_

ان ا لله يحيى و يميت

حيات و موت كا استمرار ،فعل مضارع ( يحيى و يميت ) كے استعمال سے حاصل ہوتا ہے_

۵_ خدا تعالى قائم بالذات اور صاحب حيات ازلى ہے_ان الله له ملك السماوات و الارض يحيى و يميت

جہان ہستى كا تنہا مالك ، فرمانروا اور اسے حيات بخشنے والا خدا تعالى ہے پس اس كے علاوہ حيات كا كوئي عامل نہيں ہے اس كا نتيجہ يہ ہے كہ وہ خود قائم بالذات ہے اور اسكى حيات ، ازلى ہے_

۶_ كائنات ميں موت و حيات كا تسلسل خدا تعالى كى اس پر مطلق حكمرانى كا ايك جلوہ ہے _

ان الله له ملك السماوات والارض يحيى و يميت

۷_ انسان كيلئے خدا تعالى كے علاوہ كوئي سرپرست اور

۳۴۲

مددگار نہيں ہے_و ما لكم من دون الله من ولى ولا نصير

۸_ انسان فطرةً ايك بڑى طاقت كے سہارے كى طرف ميلان ركھتا ہے_و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

خدا تعالى نے يہ جو فرمايا ہے كہ '' اس كے علاوہ تمہارا كوئي مددگار اور سرپرست نہيں ہے'' يہ انسانوں كے اندر مدد و نصرت طلب كرنے اور منبع قدرت كا سہارا لينے كى خصلت كے موجود ہونے كى وجہ سے فرمايا ہے_

۹_ آسمان و زمين كا تنہا فرمانروا ہى اس قابل ہے كہ انسان اس پر بھروسہ كريں _

ان الله له ملك السماوات والارض و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

۱۰_ خدا تعالى كى قدرت اور ارادہ كے مقابلے ميں سب طاقتيں ناتوان ہيں _و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

۱۱_ دشمنان خدا سے بيزار ہونا اور انكى قدرت اور كمك كا سہارا نہ لينا ضرورى ہے_

فلما تبين له انه عدولله تبرا منه ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

آسمان:انكا حاكم ۹; انكا مالك ۱;انكا متعدد ہونا ۲

انسان :اس كا سرپرست ۷; اس كا مددگار ۷;اسكے تمايلات ۸

تبرا :اسكى اہميت ۱۱; دشمنان خدا سے تبرا ۱۱

تمايلات:برتر قدرت كى طرف تمايل ۸

حيات :اس كا سرچشمہ ۴،۶

خدا تعالى :اس كاازلى ہونا ۵; اس كا علم ۳;اسكى حاكميت ۱; اسكى حاكميت كا سبب ۳; اسكى حاكميت كى نشانياں ۶; اسكى خصوصيات ۱،۷،۹; اسكى صفات ذات ۵; اسكى قدرت ۱۰; اسكى مشيت كا كردار ۴;اسكى ولايت ۷ ; اسكے ارادے كا كردار ۴; اس كيلئے علت كى نفى كرنا ۵

زمين:اس كا حاكم ۹; اس كا مالك ۱

قدرت :غير خدا كى قدرت كا كمزور ہونا ۱۰; وہ قدرت جو سہارا لينے كے قابل ہے۹

موت:اس كا سرچشمہ ۴،۶

۳۴۳

آیت ۱۱۷

( لَقَد تَّابَ الله عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِن بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

بيشك خدا نے پيغمبر اور ان مہاجرين و انصار پر رحم كيا ہے جنھوں نے تنگى كے وقت ميں پيغمبر كا ساتھ ديا ہے جب كہ ايك جماعت كے دلوں ميں كجى پيدا ہورہى تھى پھر خدا نے ان كى توبہ كو قبول كرليا كہ وہ ان پر بڑاترس كھا نے والا اور مہربانى كرنے والا ہے_

۱_ خدا تعالى كى خاص رحمت و را فت كا پيغمبراكرم (ص) اور ان مہاجرين و انصار كے شامل حال ہونا جنہوں نے مشكل لمحات ميں آپ كا ساتھ ديا _لقد تاب الله على النبى و المهاجرين و الانصار

''توبہ'' كا معنى ہے رجوع كرنا اورتوجہ كرنا اور خدا تعالى كا پيغمبر(ص) اور مہاجرين و انصار كى طرف توجہ كرنا، آيت شريفہ كے ذيل كے قرينے كو مد نظر ركھتے ہوئے اس بات سے كنايہ ہے كہ خدا تعالى نے ان كے سخت اور دشوار لمحوں ميں پيغمبراكرم (ص) كى مدد كرنے كى وجہ سے ان پر اپنى خاص رحمت و را فت نازل فرمائي ہے_

۲_ جنگ تبوك ميں حالات بہت دشوار اور پرمشقت تھے_اتبعوه فى ساعة العسرة

قبل و بعد كے جملوں كو ديكھتے ہوئے ہو سكتا ہے ''ساعة العسرة '' سے مراد جنگ تبوك ہو _

۳_ دشوار حالات اور كڑے اوقات ميں حق پر ڈٹے رہنے اور ايمان پر ثابت قدم رہنے كى بڑى قدر و قيمت ہے اور اس كاخاص اجر ہے_لقد تاب الله على النبى ...و الذين اتبعوه فى ساعة العسرة

۴_ نيك عمل ميں سختى اور دشوارى اسكى قدر وقيمت كا معيار ہے اور اس كے ثواب اور پاداش ميں اضافے كا سبب ہے_لقد تاب الله على النبى اتبعوه فى ساعة العسرة

۵_ سخت ترين حالات ميں بھى پيغمبراكرم (ص) كى ہدايات كى اطاعت و پيروى اور شرعى قوانين كے مطابق عمل كرنا ضرورى ہے_لقد تاب الله على النبى اتبعوه فى ساعة

۳۴۴

العسرة

۶_ جنگ تبوك ميں شريك افواج ، مہاجرين و انصار پر مشتمل تھيں _المهاجرين و الانصار الذين اتبعوه فى ساعة العسرة

۷_ جنگ تبوك كے كڑے حالات كى وجہ سے بعض مسلمانوں كے دل متزلزل ہوگئے _

فى ساعة العسرة من بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

۸_ صدر اسلام كے مسلمانوں ( مہاجرين و انصار ) كے ايمان كے درجات كا مختلف ہونا _

والمهاجرين و الانصار بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

اس چيز كو مد ۹نظر ركھتے ہوئے كہ صرف ان ميں سے بعض كے دل متزلزل ہوئے تھے اور باقى لوگ ثابت قدم تھے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۹_ سخت اور دشوار حالات ميں مومنين كے ايمان كى حقيقت آشكار ہوتى ہے_

فى ساعة العسرة من بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

۱۰_ جہاد كے سخت حالات مومنين كے معنوى مراتب كے امتياز اور ان كے امتحان كا مقام ہے_

اتبعوه فى ساعة العسرة من بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

۱۱_ فريضہ كى انجام دہى ميں مومن كا ڈگمگا جانا توبہ كى احتياج ركھتا ہے_كاد يزيغ قلوب فريق منهم ثم تاب عليهم

۱۲ _ خدا تعالى كى وسيع را فت و رحمت ، مومنين كى توبہ كے قبول ہونے كا عامل ہے_

ثم تاب عليهم انه بهم رء وف رحيم

۱۳_ راہ ايمان ميں ثابت قدم رہنا خدا تعالى كى رحمت و را فت كے حصول كا پيش خيمہ ہے_

اتبعوه فى ساعة العسرة انه بهم رء وف رحيم

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲

اسما و صفات :رئووف ۱۲،۱۳، رحيم ۱۲،۱۳

۳۴۵

اطاعت :حضرت محمد (ص) كى اطاعت كى اہميت ۵; خدا تعالى كى اطاعت ميں ڈگمگا جانا ۱۱; سختى ميں اطاعت ۵

اقدار :۳

امتحان :جہاد كے ذريعے امتحان ۱۰

انصار :ان پر خدا تعالى كى رحمت ۱; ان كے ايمان كے مراتب ۸;ان كے فضائل ۱

ايمان :اس پر صبر كى پاداش ۳;اس پر صبر كى قدر و قيمت ۳; اس پر صبركے اثرات ۱۳; سختى ميں ايمان ۹;

پاداش :اسكے زيادہ ہونے كے عوامل ۴; اسكے مراتب ۳

توبہ :اسكے قبول ہونے كے عوامل ۱۲

جہاد :جہاد كى سختى كے اثرات ۱۰

حق:اس پر صبر كرنے كى پاداش ۳;اس پر صبر كرنے كى قدر و قيمت ۳

خدا تعالى :اسكى رحمت كا پيش خيمہ۱۳; اسكى رحمت كے اثرات ۱۲; اسكى را فت كا پيش خيمہ۱۳;اسكى را فت كے اثرات ۱۲;

را فت خدا :يہ جنكے شامل حال ہے۱

رحمت :يہ جنكے شامل حال ہے۱

عمل :عمل خير كا سخت ہونا ۴

غزوہ تبوك :اس كا سخت ہونا ۲; اس كا قصہ ۶،۷; اسكى سختى كے اثرات ۷;اسكے مجاہدين ۶; اس ميں انصار ۶; اس ميں مہاجرين ۶

قيمت گذارى :اس كا معيار ۴

محمد(ص) :آپ(ص) پر خدا كى رحمت ۱; آپ(ص) كے فضائل ۱

مسلمان :ان كے ايمان كے مراتب ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كا ايمان ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كے ڈگمگا جانے كے عوامل ۷

۳۴۶

مومنين :انكا ايمان ۹; انكى تشخيص كا معيار ۱۰; يہ اور توبہ ۱۱; يہ سختى ميں ۹

مہاجرين :ان پر خدا كى رحمت ۱; ان كے ايمان كے مراتب ۸; ان كے فضائل ۱; صدر اسلام كے مہاجرين ۱

آیت ۱۱۸

( وَعَلَى الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُواْ حَتَّى إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّواْ أَن لاَّ مَلْجَأَ مِنَ اللّهِ إِلاَّ إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُواْ إِنَّ اللّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ )

اور اللہ نے ان تينون پر بھى رحم كيا جو جہاد سے پيچھے رہ گئے يہاں تك كہ زمين جب اپنى وسعتوں سميت ان پر تنگ ہوگئي اور ان كے دم پر بن گئي اور انھوں نے يہ سمجھ ليا كہ اب اللہ كہ علاوہ كوئي پناہ گا ہ نہيں ہے تو اللہ نے ان كى طرف توجہ فرمائي كہ وہ تو بہ كرليں اس لئے كہ وہ بڑاتوبہ قبول كرنے والا اور مہربان ہے _

۱_ تين مسلمانوں كا جنگ تبوك ميں شركت سے گريز كرنا_و على الثلاثة الذين خلفو

۲_ خدا تعالى كى رحمت و بخشش كا جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے تين مسلمانوں كے شامل حال ہونا _

لقد تاب الله على النبى ...و على الثلاثة الذين خلفو

۳_ غلط كام كے مسلسل رد عمل كے نتيجے ميں جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے تين مسلمانوں پر عرصہ حيات كا تنگ ہوجانا _حتى اذا ضاقت عليهم الارض بما رحبت

۴_ مسلمانوں كى طرف سے جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كا معاشرتى بائيكاٹ _ضاقت عليهم الارض بما رحبت

مندرجہ بالا مطلب شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے _كہ جس ميں آيا ہے كہ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں پر عرصہ حيات تنگ ہون

۳۴۷

مسلمانوں كے ان كا بائيكاٹ كرنے كى وجہ سے تھا حاصل ہوتا ہے_

۵_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے تين مسلمانوں كا ضمير اور وجدان كے عذاب ميں مبتلا ہوجانا_

و ضاقت عليهم انفسهم

۶_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كا اطمينان كہ خدا تعالى كى بارگاہ ميں التجا كرنے كے علاوہ كوئي چارہ نہيں ہے _

و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

۷_ خدا تعالى كے غضب سے بچنے كيلئے خود اسكى بارگاہ ميں پناہ لينے كے علاوہ كوئي چارہ نہيں ہے_لا ملجا من الله الا اليه

۸_ انسان كو كيفر الہى سے بچانے كيلئے سب قوتوں اور طاقتوں كا ناكام ہونا _لا ملجا من الله الا اليه

۹_ جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں پر عرصہ حيات كا تنگ ہوجانا انكے بارگاہ خداوندى ميں التجا كرنے كا پيش خيمہ بنا_

حتى اذا ضاقت عليهم الارض و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

۱۰_ خطا كاروں كے خلاف مبارزت اوران كے ساتھ منفى رو يہ ركھنا ايك موثر اور تعميرى روش ہے _

ضاقت عليهم الارض ___ و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

مندرجہ بالا مطلب آيت كے شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے كہ مسلمانوں نے جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں كا بائيكاٹ كرديا تھا_

۱۱_ نفسياتى اور اجتماعى مشكلات كا شكار ہونا انسان كے بارگاہ الہى ميں پناہ لينے كا ايك پيش خيمہ بنتا ہے_

ضاقت عليهم الارض و ضاقت عليهم انفسهم و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جس ميں مسلمانوں كى طرف سے گريز كرنے والوں كے بائيكات كو ان كے بارگاہ خداوندى ميں پناہ لينے كا پيش خيمہ شماركيا گيا ہے، يہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۲_ خدا تعالى كى طرف سے جنگ تبوك سے گريز كرنے والے تين مسلمانوں كى توبہ كا قبول كيا جانا_

و على الثلاثة الذين خلفوا ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب

۱۳_ بارگاہ خداوندى ميں پناہ لينا اسكى رحمت اور توبہ كى توفيق كے حصول كا پيش خيمہ بنتا ہے_

وظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه ثم تاب عليهم ليتوبو

۱۴_ خدا تعالى خطا كار انسانوں سے توبہ چاہتا ہے اور انہيں توبہ كا مناسب موقع ديتا ہے_ثم تاب عليهم ليتوبو

۳۴۸

۱۵_ انسان كى بارگا ہ الہى ميں توبہ خدا تعالى كى طرف سے دو رحمتوں ميں گھرى ہوئي ہے_

ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب

خدا تعالى كى خطا كاروں پر توبہ ( خدا تعالى كى ان پر رحمت و مہربانى ) سبب بنى كہ وہ خدا كى بارگاہ ميں توبہ كريں اور پھر خدا تعالى نے بھى ان پر اپنى رحمت نازل كى اور انكى خطا بخش دي_

۱۶_ وسيع رحمت كے ہمراہ توبہ قبول كرنا صرف خدا تعالى كى شان ہے_ان الله هو التواب الرحيم

وہ خبر جس پر الف ولام جنس داخل ہو (التواب الرحيم ) حصر كا فائدہ ديتى ہے_

۱۷_ خطاكاروں كو توبہ كا موقع فراہم كرنا اور انكى توبہ قبول كر لينا خدا تعالى كى وسيع رحمت كا مظہر ہے_

ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب الرحيم

۱۸_ خطاكاروں كے ساتھ كچھ عرصہ تك منفى انداز ميں مقابلہ كرنے كے بعد انہيں توبہ كا مناسب موقع اور حالات فراہم كرنا انكى اصلاح كيلئے ايك موثر اور تعميرى روش ہے_

و على الثلاثة الذين خلفوا حتى اذا ضاقت عليهم الارض ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب الرحيم

۱۹_ خدا كى توفيق كے بغير انسان كو توبہ تك دسترسى حاصل نہيں ہوتى _*تاب عليهم ليتوبو

خدا تعالى كے اس فرمان'' تاب عليهم ليتوبوا'' سے استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ اگر خدا تعالى كى توبہ اور رحمت نہ ہوتى تو انہيں ہرگز توبہ اور استغفار تك دسترسى حاصل نہ ہوتى _

۲۰ خدا تعالى توّاب ( بہت توبہ قبول كرنے والا) اور رحيم ( مہربان ) ہے_ان الله هو التواب الرحيم

۲۱_''عن على بن ابى حمزة عن ابى عبدالله (ع) قال: سئلته عن قول الله'' و على الثلاثة الذين خلفوا'' قال: كعب و مرار' بن الربيع و هلال بن اميه ...'' (۱) على ابن ابى حمزہ كہتے ہيں ميں نے اما م صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان (و على الثلاثة ) كے بارے ميں سوال كيا كہ يہ كون لوگ تھے تو فرمايا كعب، مرارة بن ربيع اور ہلال بن اميہ_

اجتماعى مشكلات :ان كے اثرات ۱۱

اسما و صفات:

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۵ ح ۱۵۱_ بحار الانوار ج ۲۱ ص ۲۳۷ ح ۲۱_

۳۴۹

تواب ۲۰; رحيم ۲۰

اصلاح :اسكى روش ۱۰; ۱۸

بخشش:يہ جنكے شامل حال ہے۲

پناہ طلب كرنا :خدا كى پناہ طلب كرنا ۶،۷; خدا كى پناہ طلب كرنے كا پيش خيمہ۹،۱۱;خدا كى پناہ طلب كرنے كے آثار ۱۳

توبہ :اس كا پيش خيمہ ۱۳،۱۴،۱۷،۱۸; اسكے اثرات ۱۵; اسكے عوامل ۱۹;توبہ اور رحمت خدا ۱۵

خدا تعالى :اس كا توبہ قبول كرنا ۱۴، ۱۶،۱۷; اسكى توفيقات كى اہميت ۱۹;اسكى خصوصيات ۱۶;اسكى رحمت ۱۶;اسكى رحمت كى نشانياں ۱۷; اسكى رحمت كے موارد ۱۵; اسكى سزا ۸;اسكى طلب ۱۴; اسكى قدرت ۸; اسكے افعال ۱۴;اسكے غضب سے نجات كى روش ۷

خطا كارلوگ :انكا بائيكات ۱۰; ان كے ساتھ عملى سلوك ۱۰،۱۸

رحمت :اس كا پيش خيمہ ۱۳; يہ جنكے شامل حال ہے۲//روايت: ۲۱

عدد:تين كا عدد ۱،۲

غزوہ تبوك:اس كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۵،۶،۱۲; اس سے گريز كرنے والوں پر اسكے سخت اثرات ۹;اس سے گريز كرنے والوں كا اقرار ۶; اس سے گريز كرنے والوں كا پناہ طلب كرنا ۶،۹;اس سے گريز كرنے والوں كا گريز ۱; اس سے گريز كرنے والوں كا معاشرتى بائيكات ۴; اس سے گريز كرنے والوں كو ضمير كا عذاب ۵; اس سے گريز كرنے والوں كى اجتماعى حيثيت ۳; اس سے گريز كرنے والوں كى بخشش ۲;اس سے گريز كرنے والوں كى توبہ كا قبول ہونا ۱۲; اس سے گريز كرنے والے ۲۱;اس سے گريز كے اثرات ۳

قدرت :غير خدا كى قدرت كا كمزور ہونا ۸

كعب بن اشرف:اس كا گريز كرنا ۲۱

مرارہ بن ربيع :اس كا گريز ۲۱

مسلمان :مسلمان اور غزوہ تبوك سے گريز كرنے والے ۴

معاشرتى كنٹرول :اسكى روشيں ۱۰،۱۸

۳۵۰

مقابلہ :منفى انداز ميں مقابلہ ۱۰،۱۸

ہلال ابن اميہ :اس كا گريز ۲۱

آیت ۱۱۹

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَكُونُواْ مَعَ الصَّادِقِينَ )

ايمان والو اللہ سے ڈرو اور صادقين كے ساتھ ہوجاؤ_

۱_ خدا تعالى مومنين كو تقوا اپنا نے اور اپنى مخالفت سے پرہيز كرنے كى دعوت ديتا ہے_

يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله

۲_ خدا تعالى مومنين كو سچ بولنے اوردرست عمل كرنے كى دعوت ديتا ہے_

يا ايها الذين آمنوا كونوا مع الصادقين

۳_ خدا و پيغمبر(ص) پر ايمان كا لازمہ تقوائے الہى كو اپنا شعار بنانا ہے_ياايها الذين آمنوا اتقوا الله

۴_ مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے كہ سچے اور راستگو مومنين كے ہمراہ اور ہمگام رہيں اور منافقين كى ہم نشينى سے پرہيز كريں _

و كونوا مع الصادقين

۵_ سچائي اور راستگوئي انسان كى اعلى اقدارميں سے اور حقيقى مومنين كى اہم ترين صفت ہے_

يا ايها الذين آمنوا و كونوا مع الصادقين

۶_ با تقوا مومنين ، راستگو اور اپنے ايمان ميں سچے ہيں _يا ايهاالذين آمنوا اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

تقوا كا حكم دينے كے بعد '' صادقين '' كا ذكر كرنا ہو سكتا ہے متقى مومنين كے مصداق كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۷_ عمل ميں تقوا كا خيال نہ ركھنا ايمان كا دعوى كرنے والے كى عدم صداقت كى نشانى ہے_

اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

خدا تعالى كے متقى مومنين كو صادق شمار كرنے سے پتا چلتا ہے كہ ايمان كا اظہار كرنے والے اگر عملى طور پر دين كے احكام كے پابند نہ ہوں اور تقوا كو اپنا شعار نہ بنائيں تو وہ ايمان كے اظہار ميں سچے نہيں ہيں _

۸_ ''صادقين '' والا مرتبہ ايما ن اور ديندارى كا سب سے برتر مرتبہ ہے_اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

تقوا اپنا نے كى نصيحت كرنے كے بعد خدا تعالى كا صادقين كے ساتھ رہنے كا حكم دينا اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ ''

۳۵۱

صادقين '' كا مرتبہ ان لوگوں سے بلند ہے جو راہ تقوا ميں قدم اٹھاتے ہيں _ با الفاظ ديگر ''صادقين'' وہ لوگ ہيں جو تقوا كى رعايت كرنے ميں عروج پر ہيں _

۹_ صادقين كے مرتبہ تك دسترسى مومنين كا ايك قيمتى ارمان ہے_اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

۱۰_ جنگ تبوك كے كڑے لمحات ميں پيغمبراكرم (ص) كے حقيقى پيرو كار صادقين ميں سے تھے _

الذين اتبعوه فى ساعة العسرة كونوا مع الصادقين

اس آيت كے ان آيات كے ساتھ ارتباط كو_ كہ جو جنگ تبوك كے سخت حالات ميں بعض مومنين كے ثابت قدم رہنے اور بعض كے قدم ڈگمگا جانے كے متعلق تھيں اور يہ كہ اس ميں شركت نہ كرنے والوں كى توبہ كے بعد خدا تعالى نے انہيں بخشش ديا _مد نظر ركھتے ہوئے اب خدا انكى راہنمائي كرتا ہے كہ تمہيں بھى مومنين كى طرح مضبوط اور ناقابل تزلزل ہونا چاہيے_

۱۱_ ''صادقين '' برگزيدہ اور مقام عصمت كا حامل گروہ ہے_*و كونوا مع الصادقين

چونكہ خدا تعالى نے مطلقاً اور ہر حالت ميں ''صادقين '' كے ساتھ رہنے كا حكم ديا ہے تو ہوسكتا ہے صادقين ايك خاص گروہ ہو جو اپنے سب اعمال و افكار ميں مقام عصمت پر فائز ہے اور اسى وجہ سے ہرحالت ميں ان كے اتباع اور پيروى كا حكم ديا گيا ہے_

۱۲_ ''عن جعفر بن محمد (ص) فى قولہ عزوجل : '' اتقوا اللہ و كونوا مع الصادقين'' قال: محمد و على (عليہما السلام)امام(ع) سے روايت ہے كہ آپ(ع) نے آيت كريمہ ميں ''صادقين '' كے متعلق فرمايا اس سے مراد محمد اور على عليہماالسلام ہيں _(۱)

۱۳_ ''روى المعلى بن خنيس عن ابى عبدالله (ع) فى قوله: ''كونوا مع الصادقين'' : بطاعتہم معلى بن خنيس نے امام صادق(ع) سے اللہ تعالى كے فرمان ( صادقين كے ساتھ ہوجاؤ) كے بارے ميں روايت كى ہے'' صادقين '' كے ہمراہ ہونے كا معنى ہے انكى اطاعت كرنا _(۲)

آنحضرت (ص) :

____________________

۱)بحار الانوار ج ۳۵ ص ۴۱۱ ح ۸_

۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۷ ح ۱۵۶ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۷۰ ح۹_

۳۵۲

آپ(ص) كى پيروى كرنے والوں كى صداقت ۱۰; آپ(ص) كى پيروى كرنے والوں كے فضائل ۱۰; آپ(ص) كى صداقت ۱۲

اطاعت :صادقين كى اطاعت ۱۳

امام على (ع) :انكى صداقت ۱۲

اقدار :۵،۹

ايمان :اسكے اثرات ۳;اسكے مراتب ۸;حضرت محمد (ص) پر ايمان ۳; خدا تعالى پر ايمان ۳

تقوا :تقوا سے عارى ہونے كے اثرات ۷; اسكى دعوت ۱; اسكے عوامل ۳

جھوٹ بولنا :اسكى نشانياں ۷

خدا تعالى :اسكى دعوتيں ۱،۲

ديندارى :اسكے مراتب ۸

روايت :۱۲،۱۳

صادقين :۶،۱۲

انكا برگزيدہ ہونا ۱۱; انكا مقام ۸،۱۱;انكى عصمت ۱۱

صداقت :اسكى دعوت ۲;اسكى قدر و قيمت ۵

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۱۰;اس ميں حضرت محمد (ص) كى پيروى كرنے والے ۱۰

مسلمان :انكى ذمہ دارى ۴

منافقين :ان كابائيكاٹ ۴

مومنين :انكا ارمان ۹; انكو دعوت ۱،۲; انكى صفات ۵;انكے ساتھ رابطہ ۴; باتقوا مومنين ۶;سچے مومنين ۶; مومنين اور صادقين كا مقام ۹

۳۵۳

آیت ۱۲۰

( مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُم مِّنَ الأَعْرَابِ أَن يَتَخَلَّفُواْ عَن رَّسُولِ اللّهِ وَلاَ يَرْغَبُواْ بِأَنفُسِهِمْ عَن نَّفْسِهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لاَ يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلاَ نَصَبٌ وَلاَ مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَلاَ يَطَؤُونَ مَوْطِئاً يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلاَ يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَّيْلاً إِلاَّ كُتِبَ لَهُم بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ )

اہل مدينہ يا اس كے اطراف كے ديہا تيوں كہ يہ حق نہيں ہے كہ وہ رسول خد ا سے الگ ہوجائيں يا اپنے نفس كو ان كے نفس سے زيادہ عزير سمجھيں اس لئے كہ انھيں كوئي پياس ،تھكن يا بھوك راہ خدا ميں نہيں لگتى ہے اور نہ وہ كفار كے دل ركھانے والا كوئي قدم اٹھاتے ہيں نہ كسى بھى دشمن سے كچھ حاصل كرتے ہيں مگر يہ كہ ان كے عمل نيك كو لكھ ليا جاتا ہے كہ خدا كسى بھى نيك عمل كرنے والے ك اجر و ثواب كو ضائع نہيں كرتا ہے _

۱_ مدينہ ميں رہنے والوں اور اسكے اطراف ميں رہنے والے باديہ نشينوں كيلئے كہ جو پيغمبراكرم(ص) كے نزديك ترين رہتے تھے_ فرمان رسول (ص) كى مخالفت سزاوار نہيں ہے_ما كان لاهل المدينة ان يتخلفوا عن رسول الله

۲_ ديگر مسلمانوں كى نسبت اصحاب پيغمبر (ص) پر زيادہ ذمہ دارى عائد ہوتى ہے_

ما كان لاهل المدينة و من حولهم من الاعراب ان يتخلفوا عن رسول الله

اس آيت سے پتا چلتا ہے كہ مدينہ اور اسكے اطراف ميں رہنے والوں كى پيغمبر (ص) كے قريب

ہونے كى وجہ سے، دوسروں كى نسبت زيادہ ذمہ دارى تھى اس لئے خدا تعالى نے انہيں خاص طور پر ذكر فرمايا ہے_

۳_ اسلامى معاشرہ كے رہبر كے نزديك اور مركز دين ميں رہنا ذمہ دارى لاتا ہے_ما كان لاهل المدينة و من حولهم من الاعراب

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ خدا تعالى نے پيغمبر (ص) كے نزديك اور مركز شريعت ( مدينہ ) ميں رہنے والوں كو اسى خصوصيت كى وجہ سے زيادہ ذمہ دار قرار ديا ہے اور پيغمبراكرم(ص) كى مخالفت كو ان كے شايان شان نہيں سمجھا_

۳۵۴

۴_ پيغمبراكرم(ص) مقام ولايت ركھتے ہيں اور مومنين كى ذمہ دارى آپ(ص) كى بے چون و چرا پيروى كرنا ہے_

ما كان ان يتخلفوا عن رسول الله

۵_ تمام زمانوں ميں اسلامى راہنما كى مخالفت ممنوع ہے_ما كان لاهل المدينة ان يتخلفوا عن رسول الله _

چونكہ سابقہ آيات جہاد كے بارے ميں تھيں اور جہاد اسلامى حكومت كے متعلقہ حكم ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ پيغمبراكرم (ص) كے اتباع كے لازم ہونے كا معنى در حقيقت اسلامى حكومت كے اتباع كا لازم ہونا ہے اور آنحضرت(ص) كا اسم گرامى اسلئے ذكر كيا گيا چونكہ آپ(ص) اسلامى معاشرہ كے حاكم تھے_

۶_ بارگاہ خداوندى ميں انسانوں كى ذمہ دارى كا مختلف ہونا انكے علم اور وسائل سے بہرہ مند ہونے كے ساتھ متناسب ہے_*ما كان لاهل المدينة و من حولهم من الاعراب ان يتخلفو

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ مدينہ اور اسكے اطراف ميں رہنے والوں كو خاص طور پر ذكر كرنا اسى اصل كلي( علم اور وسائل سے بہرہ مند ہونا) كى بنياد پر ہو_

۷_پيغمبر اكرم(ص) كى جان كى حفاظت كرنا سب مومنوں كى ذمہ دارى ہے اوريہ انكى اپنى جانوں كى حفاظت پر مقدم ہے_

ولا يرغبوا بانفسهم عن نفسه

۸_ حقيقى اور سچے مومنين جنگ كى سختيوں كو برداشت كرنے اور پيغمبر اكرم (ص) كى دشواريوں كو كم كرنے ميں پيش قدم تھے_و كونوا مع الصادقين ولايرغبوا بانفسهم عن نفسه

۹_ اسلامى نظام ميں رہبر برحق كا بڑا بلند مقام ہے اور مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے اس كيلئے ايثار كرنا اور قربانى دينا_

ولايرغبوا بانفسهم عن نفسه

خدا تعالى كا مومنين كو حكم دينا كہ دہ پيغمبراكر م (ص) كى ان كے اسلامى معاشرہ كا برحق رہبر ہونے كى وجہ سے،جان كى حفاظت كى خاطر اپنى جانوں كى

۳۵۵

قربانى ديں _ مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_ راہ خدا ميں ہر قسم كى سختى ( بھوك، پياس، رنج و الم ، دشمن كے درپے ہونا اور اس پر ضرب لگانا ) نيك عمل ہے اور اس كا اجر ہے_ذلك بانهم لايصيبهم فى سبيل الله ...الا كتب لهم به عمل صالح

۱۱_ راہ خدا ميں معمول سى دشوارى برداشت كرنا بھى اجر ركھتا ہے_

ذلك بانهم لايصيبهم ظما و فى سبيل الله الا كتب لهم به عمل صالح

'' ظما '' اور ''نصب'' اور كے نكرہ آنے سے تقليل كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۲_ رنج و الم اور سختيوں كا برداشت كرنا اس وقت قابل قدر ہے جب يہ راہ خدا ميں ہو _

لايصيبهم ظما و لا نصب و لا مخمصة فى سبيل الله

۱۳_ مومنين كا ہر اس ميدان اور مہم كيلئے قدم اٹھانا جو كافروں كے غيظ و غضب پر منبتح ہو عمل صالح ہے اور اس كا اجر ہے_و لايطئون موطئاً يغيظ الكفار الا كتب لهم به عمل صالح

۱۴_ مؤمنين كے جنگ تبوك كى طرف حركت كرنے نے كفار كے غيظ و غضب كو برانگيختہ كرديا تھا_

و لا يطئون موطئا يغيظ الكفار

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيات جنگ تبوك كے بارے ميں نازل ہوئي ہيں مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۵_ پيغمبراكرم (ص) كى جان كى حفاظت كرنا اور آپ(ص) كى اطاعت كى راہ ميں سختيوں كو برداشت كرنا نيك عمل ہے_

و لا يرغبوا بانفسهم عن نفسه ذلك بانهم لا يصيبهم ظما و فى سبيل الله الا كتب لهم به عمل صالح

۱۶_ يہ جانتے ہوئے كہ راہ خدا ميں معمولى سے معمولى كوشش اور رنج و الم بھى اجر ركھتا ہے، دينى ذمہ داريوں كى انجام دہى ميں ليت و لعل كرنا شائستہ نہيں ہے_ذلك بانهم لايصيبهم ظما و فى سبيل الله الاكتب لهم به عمل صالح

۱۷_ انسان كى اس جہان ميں سب حركات و كردار ثبت اور محفوظ كى جاتى ہيں _لايصيبهم ظما الا كتب لهم به عمل صالح

۱۸_ پيغمبراكرم (ص) كى پيروى كرنے اور راہ خدا ميں حركت كرنے ميں سختيوں اور دشواريوں كا سامنا كرنا پڑتا ہے_

۳۵۶

ما كان ...ان يتخلفوا عن رسول الله ذلك بانهم لايصيبهم ظما ولانصب ولا مخمصة فى سبيل الله

آيت كريمہ ميں سختيوں اور رنج و الم كا شمار كرنا اور پھر مومنين كو انہيں برداشت كرنے كى ترغيب دينا اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ راہ دين ميں حركت كرنے سے رنج و الم اور تكاليف براشت كرنا پڑتى ہيں اور ايمان واقعى كا لازمہ انہيں برداشت كرنا ہے_

۱۹_ مومنين كے نيك عمل كى پاداش بارگاہ الہى ميں محفوظ ہے اور ضائع نہيں ہوگي_ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۰_ جہاد ، اور راہ خدا ميں سختيوں اور رنج والم كا برداشت كرنا نيكى ہے اور خدا تعالى كے يہاں اس كا اجر ہے_

لا يصيبهم ظما و لانصب و لا مخمصة فى سبيل الله ان الله لا يضيع اجر المحسنين

۲۱_دين كيلئے ہر قسم كى حركت حتى كہ جنگ و جہاد كا تعميرى كردار ہے اور يہ انسانى معاشرے كے ساتھ نيكى ہے_

لايصيبهم ظما و لانصب و لامخمصته فى سبيل الله ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۲_ راہ خدا ميں جان دے دينا اور ہر قسم كى سختى برداشت كرنا ( بھوك ، پياس ، جنگ كى گرمى ) محسنين كى نشانياں اور ان كے اوصاف ميں سے ہے_لايرغبوا بانفسهم عن نفسه ذلك بانهم لايصيبهم ظما فى سبيل الله ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۳_ اجر الہى پر ايمان اور اس سے آگاہى ، دين كى دشوار ذمہ داريوں سے گريز نہ كرنے كا پيش خيمہ ہے _

ذلك بانهم لايصيبهم ظما و ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۴_ راہ خدا ميں كاميابى حاصل كرنا ، مشكلات كو برداشت كرنے كى طرح نيك عمل ہے اور اس كا اجر ہے_

ذلك بانهم لايصيبهم ولا ينالون من عدو نيلا الا كتب لهم به عمل صالح ان الله لايضيع اجر المحسنين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنياد پر ہے كہ جملہ '' لا ينالون من عدونيلاً '' سے مراد دشمن كے خلاف كاميابى حاصل كرنا ہو_

اطاعت :حضرت محمد(ص) كى اطاعت ۱۵; حضرت محمد(ص) كى اطاعت كے اثرات ۱۸; حضرت محمد (ص) كى اطاعت ميں مشكلات ۱۸; سختيوں ميں اطاعت كا پيش خيمہ ۲۳

۳۵۷

اقدار :انكا معيار ۱۲

انسان :انكى ذمہ داريوں كا مختلف ہونا ۶

ايمان :اسكے اثرات ۲۳; خدا كى پاداش پر ايمان ۲۳

جہاد :اس كا اجر ۲۰;اس كے اثرات ۲۱

خدا تعالى :اس كا اجر ۲۰

دينى راہنما :ان كااتباع كرنا ۵; ان كا اتباع نہ كرنا ۵; انكا مقام ۹

ذمہ دارى :اس كے عوامل ۳

راہ خدا :اسكى سختى ۱۸; اسكى قدر وقيمت۱۲

رہبر :اسكے نزديك رہنے والوں كى ذمہ دارى ۳

سختى :راہ خدا ميں سختى برداشت كرنا ۱۵،۲۲; راہ خدا ميں سختى برداشت كرنے كى پاداش ۱۰،۱۱،۲۰،۲۴; راہ خدا ميں سختى برداشت كرنے كى قدر و قيمت ۱۲; سختى كا پيش خيمہ ۱۸

شرعى ذمہ دارى :اس پر عمل كرنے ميں سستى ۱۶

صحابہ:انكى ذمہ دارى ۲

علم :اس كا كردار ۶

عمل :اس كا ثبت ہونا ۱۷

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۱۴; اس ميں شركت ۱۴; اس ميں مومنين ۱۴

كاميابي:راہ خدا ميں كاميابى كا اجر ۲۴

كفار:ان كے غضب كا پيش خيمہ۱۳; ان كے غضب كے اسباب ۱۴

محسنين :انكا سختى برداشت كرنا ۲۲;انكا قربانى دينا ۲۲; انكى صفات ۲۲

۳۵۸

محمد(ص) :آپ(ص) كااتباع كرنا ۴; آپ(ص) كا مقام۴;آپ(ص) كى پاسدارى ۷،۱۵; آپ(ص) كى ولايت ۴

مدينہ :مدينہ والے اور حضرت محمد(ص) ۱

مدينہ كے باديہ نشين لوگ :يہ اور حضرت محمد(ص) ۱

مسلمان :انكى ذمہ دارى ۲،۹;يہ اور دينى راہنما۹

معاشرہ :اسكى تعمير ۲۱; اس كے ساتھ نيكى كرنا ۲۱

مومنين :انكى ذمہ دارى ۷; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكے اجر كا حتمى ہونا ۱۹; يہ اور حضرت محمد (ص) ۸; يہ اور سختى برداشت كرنا ۱۸

نافرمانى :حضرت محمد (ص) كى نافرمانى ۱

نيك عمل:اس كا اجر ۱۰،۱۳،۲۴; اسكے اجر كا حتمى ہونا ۱۹;اسكے موارد ۱۰،۱۳،۱۵،۲۴

نافرمانى :حضرت محمد (ص) كى نافرمانى ۱

نيكى كرنا:اسكے موارد ۲۰،۲۱

آیت ۱۲۱

( وَلاَ يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلاَ كَبِيرَةً وَلاَ يَقْطَعُونَ وَادِياً إِلاَّ كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

او ريہ كوئي چھوٹيا يا بڑاخرچ را ہ خدا ميں نہيں كرتے ہيں اور نہ كسى وادى كو طے كرتے ہيں مگر يہ كہ اسے بھى ان كے حق ميں لكھ ديا جاتا ہے تا كہ خدا انھيں ان كے اعمال سے بہتر جزا عطا كر سكے _

۱_ مومنين كے سب چھوٹے بڑے انفاق كاانہيں اجر دينے كى خاطر ثبت ہونا_

ولاينفقون نفقة صغيرة ولاكبيرة الا كتب لهم ليجزيهم

۲_ مومنين كے نيك اعمال كا قابل قدر ہونا اگر چہ بالكل معمولى ہى ہوں _

ولاينفقون نفقة صغيرة ولا كبيرة ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

۳_ مومنين كا راہ الہى ميں ہر قدم انہيں اجر دينے كيلئے محفوظ اور ثبت ہوتا ہے_ولايقطعون واديا الاكتب لهم ليجزيهم

۳۵۹

۴_ جہاد اور جنگى اخراجات كا برداشت كرنا مومنين كے برترين اعمال ميں سے ہيں _

و لاينفقون ولايقطعون واديا الا كتب لهم ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

ہو سكتا ہے '' احسن '' منصوب بنزع الخافض ہو اور اصل ميں يوں ہو'' باحسن ما كانوا يعملون '' اس صورت ميں احسن انفاق اور راہ خدا ميں جہاد كيلئے قدم اٹھانے كى صفت ہوگا _

۵_ جہاد اور جنگ كے اخراجات كا برداشت كرنا ، بارگاہ الہى ميں بہترين اجر ركھتا ہے_ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ'' احسن'' 'يجزي'' كا دوسرا مفعول ہو يعنى خدا تعالى مجاہدين كو بہترين اجر دے گا _

۶_ نيك عمل كى انجام دہى ميں تسلسل اس كے اجر ميں اضافے كا سبب بنتا ہے_ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

فعل مضارع كا ( كان ) (كانوا يعملون ) كے ہمراہ استعمال ہونا مندرجہ بالانكتے پر دلالت كرتا ہے_

۷_ جہاد و انفاق كرنے والے مومنين كے اجر ميں فضل الہى كا جلوہ _ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

''جزاء احسن'' كہ جس كا معنى ہے استحقاق سے زيادہ اجر دينا، مومنين كواجر دينے ميں فضل خدا كے جلوہ گر ہونے كو بيان كررہا ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس نكتے ميں فرض يہ ہے كہ احسن ''يجزى '' كا دوسرا مفعول ہے_

۸_ سنت الہى يہ ہے كہ مكتب حق ( اسلام ) كى ترقى ، خود مومنين كے ايثار و كوشش كے سائے ميں ہوتى ہے_

ذلك بانهم لايصيبهم ظما و لا ينفقون نفقة ولا يقطعون وادياً الا كتب لهم

مومنين كو انفاق اور جہاد كى طرف تشويق و ترغيب دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كے عمل كا نتيجہ مكتب كے اہداف كى ترقى ہے اور اگر مومنين كى كوشش كى ضرورت نہ ہوتى تو انہيں اسكى طرف اس قدر تشويق و ترغيب دينے كى ضرورت نہ تھى _

۹_ جنگ كيلئے آمادہ ہونا اور جہاد كے ابتدائي كاموں كا انجام دينا بھى اجر ركھتا ہے_

و لا ينفقون و لا يقطعون وادياً الا كتب لهم

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746