تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190116 / ڈاؤنلوڈ: 4706
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

ميں نے امام صادق (ع) سے عرض كيا اور ان سے خدا تعالى كے فرمان ( ...حتى يبين لہم ما يتقون ) كے بارے ميں سوال كيا تو فرمايا مراد يہ ہے يہاں تك كہ انہيں سمجھادے كہ كونسى چيز اسے خوش كرتى ہے اور كونسى چيز اسے غضبناك كرتى ہے_(۱)

احكام :انكى تشريع كا سرچشمہ ۱۱

اسما و صفات :عليم ۱۰

تقوا:اس سے عارى لوگوں كى سزا ۴; بے تقوا لوگوں كا گمراہ ہونا ۴

جاہل :جاہل قاصر كا گناہ ۶

خدا تعالى :اس كا غضب ۱۳; اس كا فضل ۲; اس كا گمراہى ميں چھوڑدينا ۱،۴،۱۳;اس كى رضا ۱۳;اسكى سزا ۴; اسكى سزا كى خصوصيات ۱۳; اسكى سنتيں ۲،۱۲; اسكى شان ۱; اسكى نعمتيں ۲;اسكى ہدايت سے محروم ہونے كے عوامل ۹; اس كے اوامر كى مخالفت كے آثار ۵; اس كے علم كى خصوصيات ۱۰; اسكے علم كے اثرات ۱۱; اس كے فيض سے محروميت كے عوامل ۹

خدا تعالى كى سنتيں :سنت ہدايت ۲

روايت :۱۲،۱۳

سزا :سزا اور اتمام حجت ۳//عمل :اسكے اثرات ۹

قانون:قانون الہى كى تشريع كا سرچشمہ ۱۱گمراہ لوگ ۴،۶

گمراہى :اس كا پيش خيمہ ۵

معاشرہ :اس پر حكم فرما سنتيں ۲

مومنين :صدر اسلام كے مومنين كى پريشانى ۷;يہ اور مشركين ۷;يہ اور مشركين كيلئے استغفار كرنا ۷،۸

ہدايت :ہدايت كو قبول نہ كرنے كا سرچشمہ۵

ہدايت يافتہ لوگ:انكى ہدايت ۱۲;انہيں گمراہى ميں چھوڑدينا ۱،۱۲

____________________

۱)كافى ج ۱ ص ۱۶۳ ح ۵_ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۶۸ ح ۲_

۳۴۱

آیت ۱۱۶

( إِنَّ اللّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يُحْيِـي وَيُمِيتُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ )

اللہ ہى كے لئے زمين و آسمان كى حكومت ہے اور وہى حيات و موت كا دينے والا ہے اس كے علاوہ تمھارا نہ كوئي سرپرست ہے نہ مددگار_

۱_ خدا تعالى زمين و آسمان كا تنہا مالك اور فرمانروا ہے_ان الله له ملك السماوات والارض

۲_ جہان خلقت ميں كئي آسمان ہيں _له ملك السماوات والارض

۳_ خدا تعالى كا وسيع علم اسكے پورے عالم ہستى پر حكمرانى كا لازمہ ہے_

ان الله بكل شيء عليم_ ان الله له ملك السماوات و الارض

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ يہ جملہ''ان الله له ملك '''' ان الله بكل شيء عليم '' كى علت بيان كر رہا ہو _

۴_ عالم ہستى ميں موت و حيات كا تسلسل خدا تعالى كى مشيت اور ارادے پر منحصر ہے_

ان ا لله يحيى و يميت

حيات و موت كا استمرار ،فعل مضارع ( يحيى و يميت ) كے استعمال سے حاصل ہوتا ہے_

۵_ خدا تعالى قائم بالذات اور صاحب حيات ازلى ہے_ان الله له ملك السماوات و الارض يحيى و يميت

جہان ہستى كا تنہا مالك ، فرمانروا اور اسے حيات بخشنے والا خدا تعالى ہے پس اس كے علاوہ حيات كا كوئي عامل نہيں ہے اس كا نتيجہ يہ ہے كہ وہ خود قائم بالذات ہے اور اسكى حيات ، ازلى ہے_

۶_ كائنات ميں موت و حيات كا تسلسل خدا تعالى كى اس پر مطلق حكمرانى كا ايك جلوہ ہے _

ان الله له ملك السماوات والارض يحيى و يميت

۷_ انسان كيلئے خدا تعالى كے علاوہ كوئي سرپرست اور

۳۴۲

مددگار نہيں ہے_و ما لكم من دون الله من ولى ولا نصير

۸_ انسان فطرةً ايك بڑى طاقت كے سہارے كى طرف ميلان ركھتا ہے_و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

خدا تعالى نے يہ جو فرمايا ہے كہ '' اس كے علاوہ تمہارا كوئي مددگار اور سرپرست نہيں ہے'' يہ انسانوں كے اندر مدد و نصرت طلب كرنے اور منبع قدرت كا سہارا لينے كى خصلت كے موجود ہونے كى وجہ سے فرمايا ہے_

۹_ آسمان و زمين كا تنہا فرمانروا ہى اس قابل ہے كہ انسان اس پر بھروسہ كريں _

ان الله له ملك السماوات والارض و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

۱۰_ خدا تعالى كى قدرت اور ارادہ كے مقابلے ميں سب طاقتيں ناتوان ہيں _و ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

۱۱_ دشمنان خدا سے بيزار ہونا اور انكى قدرت اور كمك كا سہارا نہ لينا ضرورى ہے_

فلما تبين له انه عدولله تبرا منه ما لكم من دون الله من ولى و لا نصير

آسمان:انكا حاكم ۹; انكا مالك ۱;انكا متعدد ہونا ۲

انسان :اس كا سرپرست ۷; اس كا مددگار ۷;اسكے تمايلات ۸

تبرا :اسكى اہميت ۱۱; دشمنان خدا سے تبرا ۱۱

تمايلات:برتر قدرت كى طرف تمايل ۸

حيات :اس كا سرچشمہ ۴،۶

خدا تعالى :اس كاازلى ہونا ۵; اس كا علم ۳;اسكى حاكميت ۱; اسكى حاكميت كا سبب ۳; اسكى حاكميت كى نشانياں ۶; اسكى خصوصيات ۱،۷،۹; اسكى صفات ذات ۵; اسكى قدرت ۱۰; اسكى مشيت كا كردار ۴;اسكى ولايت ۷ ; اسكے ارادے كا كردار ۴; اس كيلئے علت كى نفى كرنا ۵

زمين:اس كا حاكم ۹; اس كا مالك ۱

قدرت :غير خدا كى قدرت كا كمزور ہونا ۱۰; وہ قدرت جو سہارا لينے كے قابل ہے۹

موت:اس كا سرچشمہ ۴،۶

۳۴۳

آیت ۱۱۷

( لَقَد تَّابَ الله عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِن بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

بيشك خدا نے پيغمبر اور ان مہاجرين و انصار پر رحم كيا ہے جنھوں نے تنگى كے وقت ميں پيغمبر كا ساتھ ديا ہے جب كہ ايك جماعت كے دلوں ميں كجى پيدا ہورہى تھى پھر خدا نے ان كى توبہ كو قبول كرليا كہ وہ ان پر بڑاترس كھا نے والا اور مہربانى كرنے والا ہے_

۱_ خدا تعالى كى خاص رحمت و را فت كا پيغمبراكرم (ص) اور ان مہاجرين و انصار كے شامل حال ہونا جنہوں نے مشكل لمحات ميں آپ كا ساتھ ديا _لقد تاب الله على النبى و المهاجرين و الانصار

''توبہ'' كا معنى ہے رجوع كرنا اورتوجہ كرنا اور خدا تعالى كا پيغمبر(ص) اور مہاجرين و انصار كى طرف توجہ كرنا، آيت شريفہ كے ذيل كے قرينے كو مد نظر ركھتے ہوئے اس بات سے كنايہ ہے كہ خدا تعالى نے ان كے سخت اور دشوار لمحوں ميں پيغمبراكرم (ص) كى مدد كرنے كى وجہ سے ان پر اپنى خاص رحمت و را فت نازل فرمائي ہے_

۲_ جنگ تبوك ميں حالات بہت دشوار اور پرمشقت تھے_اتبعوه فى ساعة العسرة

قبل و بعد كے جملوں كو ديكھتے ہوئے ہو سكتا ہے ''ساعة العسرة '' سے مراد جنگ تبوك ہو _

۳_ دشوار حالات اور كڑے اوقات ميں حق پر ڈٹے رہنے اور ايمان پر ثابت قدم رہنے كى بڑى قدر و قيمت ہے اور اس كاخاص اجر ہے_لقد تاب الله على النبى ...و الذين اتبعوه فى ساعة العسرة

۴_ نيك عمل ميں سختى اور دشوارى اسكى قدر وقيمت كا معيار ہے اور اس كے ثواب اور پاداش ميں اضافے كا سبب ہے_لقد تاب الله على النبى اتبعوه فى ساعة العسرة

۵_ سخت ترين حالات ميں بھى پيغمبراكرم (ص) كى ہدايات كى اطاعت و پيروى اور شرعى قوانين كے مطابق عمل كرنا ضرورى ہے_لقد تاب الله على النبى اتبعوه فى ساعة

۳۴۴

العسرة

۶_ جنگ تبوك ميں شريك افواج ، مہاجرين و انصار پر مشتمل تھيں _المهاجرين و الانصار الذين اتبعوه فى ساعة العسرة

۷_ جنگ تبوك كے كڑے حالات كى وجہ سے بعض مسلمانوں كے دل متزلزل ہوگئے _

فى ساعة العسرة من بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

۸_ صدر اسلام كے مسلمانوں ( مہاجرين و انصار ) كے ايمان كے درجات كا مختلف ہونا _

والمهاجرين و الانصار بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

اس چيز كو مد ۹نظر ركھتے ہوئے كہ صرف ان ميں سے بعض كے دل متزلزل ہوئے تھے اور باقى لوگ ثابت قدم تھے مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

۹_ سخت اور دشوار حالات ميں مومنين كے ايمان كى حقيقت آشكار ہوتى ہے_

فى ساعة العسرة من بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

۱۰_ جہاد كے سخت حالات مومنين كے معنوى مراتب كے امتياز اور ان كے امتحان كا مقام ہے_

اتبعوه فى ساعة العسرة من بعد ما كاد يزيغ قلوب فريق منهم

۱۱_ فريضہ كى انجام دہى ميں مومن كا ڈگمگا جانا توبہ كى احتياج ركھتا ہے_كاد يزيغ قلوب فريق منهم ثم تاب عليهم

۱۲ _ خدا تعالى كى وسيع را فت و رحمت ، مومنين كى توبہ كے قبول ہونے كا عامل ہے_

ثم تاب عليهم انه بهم رء وف رحيم

۱۳_ راہ ايمان ميں ثابت قدم رہنا خدا تعالى كى رحمت و را فت كے حصول كا پيش خيمہ ہے_

اتبعوه فى ساعة العسرة انه بهم رء وف رحيم

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۲

اسما و صفات :رئووف ۱۲،۱۳، رحيم ۱۲،۱۳

۳۴۵

اطاعت :حضرت محمد (ص) كى اطاعت كى اہميت ۵; خدا تعالى كى اطاعت ميں ڈگمگا جانا ۱۱; سختى ميں اطاعت ۵

اقدار :۳

امتحان :جہاد كے ذريعے امتحان ۱۰

انصار :ان پر خدا تعالى كى رحمت ۱; ان كے ايمان كے مراتب ۸;ان كے فضائل ۱

ايمان :اس پر صبر كى پاداش ۳;اس پر صبر كى قدر و قيمت ۳; اس پر صبركے اثرات ۱۳; سختى ميں ايمان ۹;

پاداش :اسكے زيادہ ہونے كے عوامل ۴; اسكے مراتب ۳

توبہ :اسكے قبول ہونے كے عوامل ۱۲

جہاد :جہاد كى سختى كے اثرات ۱۰

حق:اس پر صبر كرنے كى پاداش ۳;اس پر صبر كرنے كى قدر و قيمت ۳

خدا تعالى :اسكى رحمت كا پيش خيمہ۱۳; اسكى رحمت كے اثرات ۱۲; اسكى را فت كا پيش خيمہ۱۳;اسكى را فت كے اثرات ۱۲;

را فت خدا :يہ جنكے شامل حال ہے۱

رحمت :يہ جنكے شامل حال ہے۱

عمل :عمل خير كا سخت ہونا ۴

غزوہ تبوك :اس كا سخت ہونا ۲; اس كا قصہ ۶،۷; اسكى سختى كے اثرات ۷;اسكے مجاہدين ۶; اس ميں انصار ۶; اس ميں مہاجرين ۶

قيمت گذارى :اس كا معيار ۴

محمد(ص) :آپ(ص) پر خدا كى رحمت ۱; آپ(ص) كے فضائل ۱

مسلمان :ان كے ايمان كے مراتب ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كا ايمان ۸; صدر اسلام كے مسلمانوں كے ڈگمگا جانے كے عوامل ۷

۳۴۶

مومنين :انكا ايمان ۹; انكى تشخيص كا معيار ۱۰; يہ اور توبہ ۱۱; يہ سختى ميں ۹

مہاجرين :ان پر خدا كى رحمت ۱; ان كے ايمان كے مراتب ۸; ان كے فضائل ۱; صدر اسلام كے مہاجرين ۱

آیت ۱۱۸

( وَعَلَى الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُواْ حَتَّى إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّواْ أَن لاَّ مَلْجَأَ مِنَ اللّهِ إِلاَّ إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُواْ إِنَّ اللّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ )

اور اللہ نے ان تينون پر بھى رحم كيا جو جہاد سے پيچھے رہ گئے يہاں تك كہ زمين جب اپنى وسعتوں سميت ان پر تنگ ہوگئي اور ان كے دم پر بن گئي اور انھوں نے يہ سمجھ ليا كہ اب اللہ كہ علاوہ كوئي پناہ گا ہ نہيں ہے تو اللہ نے ان كى طرف توجہ فرمائي كہ وہ تو بہ كرليں اس لئے كہ وہ بڑاتوبہ قبول كرنے والا اور مہربان ہے _

۱_ تين مسلمانوں كا جنگ تبوك ميں شركت سے گريز كرنا_و على الثلاثة الذين خلفو

۲_ خدا تعالى كى رحمت و بخشش كا جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے تين مسلمانوں كے شامل حال ہونا _

لقد تاب الله على النبى ...و على الثلاثة الذين خلفو

۳_ غلط كام كے مسلسل رد عمل كے نتيجے ميں جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے تين مسلمانوں پر عرصہ حيات كا تنگ ہوجانا _حتى اذا ضاقت عليهم الارض بما رحبت

۴_ مسلمانوں كى طرف سے جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كا معاشرتى بائيكاٹ _ضاقت عليهم الارض بما رحبت

مندرجہ بالا مطلب شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے _كہ جس ميں آيا ہے كہ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں پر عرصہ حيات تنگ ہون

۳۴۷

مسلمانوں كے ان كا بائيكاٹ كرنے كى وجہ سے تھا حاصل ہوتا ہے_

۵_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والے تين مسلمانوں كا ضمير اور وجدان كے عذاب ميں مبتلا ہوجانا_

و ضاقت عليهم انفسهم

۶_ جنگ تبوك ميں شركت نہ كرنے والوں كا اطمينان كہ خدا تعالى كى بارگاہ ميں التجا كرنے كے علاوہ كوئي چارہ نہيں ہے _

و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

۷_ خدا تعالى كے غضب سے بچنے كيلئے خود اسكى بارگاہ ميں پناہ لينے كے علاوہ كوئي چارہ نہيں ہے_لا ملجا من الله الا اليه

۸_ انسان كو كيفر الہى سے بچانے كيلئے سب قوتوں اور طاقتوں كا ناكام ہونا _لا ملجا من الله الا اليه

۹_ جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں پر عرصہ حيات كا تنگ ہوجانا انكے بارگاہ خداوندى ميں التجا كرنے كا پيش خيمہ بنا_

حتى اذا ضاقت عليهم الارض و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

۱۰_ خطا كاروں كے خلاف مبارزت اوران كے ساتھ منفى رو يہ ركھنا ايك موثر اور تعميرى روش ہے _

ضاقت عليهم الارض ___ و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

مندرجہ بالا مطلب آيت كے شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے كہ مسلمانوں نے جنگ تبوك سے گريز كرنے والوں كا بائيكاٹ كرديا تھا_

۱۱_ نفسياتى اور اجتماعى مشكلات كا شكار ہونا انسان كے بارگاہ الہى ميں پناہ لينے كا ايك پيش خيمہ بنتا ہے_

ضاقت عليهم الارض و ضاقت عليهم انفسهم و ظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه

شان نزول كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جس ميں مسلمانوں كى طرف سے گريز كرنے والوں كے بائيكات كو ان كے بارگاہ خداوندى ميں پناہ لينے كا پيش خيمہ شماركيا گيا ہے، يہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۲_ خدا تعالى كى طرف سے جنگ تبوك سے گريز كرنے والے تين مسلمانوں كى توبہ كا قبول كيا جانا_

و على الثلاثة الذين خلفوا ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب

۱۳_ بارگاہ خداوندى ميں پناہ لينا اسكى رحمت اور توبہ كى توفيق كے حصول كا پيش خيمہ بنتا ہے_

وظنوا ان لا ملجا من الله الا اليه ثم تاب عليهم ليتوبو

۱۴_ خدا تعالى خطا كار انسانوں سے توبہ چاہتا ہے اور انہيں توبہ كا مناسب موقع ديتا ہے_ثم تاب عليهم ليتوبو

۳۴۸

۱۵_ انسان كى بارگا ہ الہى ميں توبہ خدا تعالى كى طرف سے دو رحمتوں ميں گھرى ہوئي ہے_

ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب

خدا تعالى كى خطا كاروں پر توبہ ( خدا تعالى كى ان پر رحمت و مہربانى ) سبب بنى كہ وہ خدا كى بارگاہ ميں توبہ كريں اور پھر خدا تعالى نے بھى ان پر اپنى رحمت نازل كى اور انكى خطا بخش دي_

۱۶_ وسيع رحمت كے ہمراہ توبہ قبول كرنا صرف خدا تعالى كى شان ہے_ان الله هو التواب الرحيم

وہ خبر جس پر الف ولام جنس داخل ہو (التواب الرحيم ) حصر كا فائدہ ديتى ہے_

۱۷_ خطاكاروں كو توبہ كا موقع فراہم كرنا اور انكى توبہ قبول كر لينا خدا تعالى كى وسيع رحمت كا مظہر ہے_

ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب الرحيم

۱۸_ خطاكاروں كے ساتھ كچھ عرصہ تك منفى انداز ميں مقابلہ كرنے كے بعد انہيں توبہ كا مناسب موقع اور حالات فراہم كرنا انكى اصلاح كيلئے ايك موثر اور تعميرى روش ہے_

و على الثلاثة الذين خلفوا حتى اذا ضاقت عليهم الارض ثم تاب عليهم ليتوبوا ان الله هو التواب الرحيم

۱۹_ خدا كى توفيق كے بغير انسان كو توبہ تك دسترسى حاصل نہيں ہوتى _*تاب عليهم ليتوبو

خدا تعالى كے اس فرمان'' تاب عليهم ليتوبوا'' سے استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ اگر خدا تعالى كى توبہ اور رحمت نہ ہوتى تو انہيں ہرگز توبہ اور استغفار تك دسترسى حاصل نہ ہوتى _

۲۰ خدا تعالى توّاب ( بہت توبہ قبول كرنے والا) اور رحيم ( مہربان ) ہے_ان الله هو التواب الرحيم

۲۱_''عن على بن ابى حمزة عن ابى عبدالله (ع) قال: سئلته عن قول الله'' و على الثلاثة الذين خلفوا'' قال: كعب و مرار' بن الربيع و هلال بن اميه ...'' (۱) على ابن ابى حمزہ كہتے ہيں ميں نے اما م صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان (و على الثلاثة ) كے بارے ميں سوال كيا كہ يہ كون لوگ تھے تو فرمايا كعب، مرارة بن ربيع اور ہلال بن اميہ_

اجتماعى مشكلات :ان كے اثرات ۱۱

اسما و صفات:

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۵ ح ۱۵۱_ بحار الانوار ج ۲۱ ص ۲۳۷ ح ۲۱_

۳۴۹

تواب ۲۰; رحيم ۲۰

اصلاح :اسكى روش ۱۰; ۱۸

بخشش:يہ جنكے شامل حال ہے۲

پناہ طلب كرنا :خدا كى پناہ طلب كرنا ۶،۷; خدا كى پناہ طلب كرنے كا پيش خيمہ۹،۱۱;خدا كى پناہ طلب كرنے كے آثار ۱۳

توبہ :اس كا پيش خيمہ ۱۳،۱۴،۱۷،۱۸; اسكے اثرات ۱۵; اسكے عوامل ۱۹;توبہ اور رحمت خدا ۱۵

خدا تعالى :اس كا توبہ قبول كرنا ۱۴، ۱۶،۱۷; اسكى توفيقات كى اہميت ۱۹;اسكى خصوصيات ۱۶;اسكى رحمت ۱۶;اسكى رحمت كى نشانياں ۱۷; اسكى رحمت كے موارد ۱۵; اسكى سزا ۸;اسكى طلب ۱۴; اسكى قدرت ۸; اسكے افعال ۱۴;اسكے غضب سے نجات كى روش ۷

خطا كارلوگ :انكا بائيكات ۱۰; ان كے ساتھ عملى سلوك ۱۰،۱۸

رحمت :اس كا پيش خيمہ ۱۳; يہ جنكے شامل حال ہے۲//روايت: ۲۱

عدد:تين كا عدد ۱،۲

غزوہ تبوك:اس كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۵،۶،۱۲; اس سے گريز كرنے والوں پر اسكے سخت اثرات ۹;اس سے گريز كرنے والوں كا اقرار ۶; اس سے گريز كرنے والوں كا پناہ طلب كرنا ۶،۹;اس سے گريز كرنے والوں كا گريز ۱; اس سے گريز كرنے والوں كا معاشرتى بائيكات ۴; اس سے گريز كرنے والوں كو ضمير كا عذاب ۵; اس سے گريز كرنے والوں كى اجتماعى حيثيت ۳; اس سے گريز كرنے والوں كى بخشش ۲;اس سے گريز كرنے والوں كى توبہ كا قبول ہونا ۱۲; اس سے گريز كرنے والے ۲۱;اس سے گريز كے اثرات ۳

قدرت :غير خدا كى قدرت كا كمزور ہونا ۸

كعب بن اشرف:اس كا گريز كرنا ۲۱

مرارہ بن ربيع :اس كا گريز ۲۱

مسلمان :مسلمان اور غزوہ تبوك سے گريز كرنے والے ۴

معاشرتى كنٹرول :اسكى روشيں ۱۰،۱۸

۳۵۰

مقابلہ :منفى انداز ميں مقابلہ ۱۰،۱۸

ہلال ابن اميہ :اس كا گريز ۲۱

آیت ۱۱۹

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَكُونُواْ مَعَ الصَّادِقِينَ )

ايمان والو اللہ سے ڈرو اور صادقين كے ساتھ ہوجاؤ_

۱_ خدا تعالى مومنين كو تقوا اپنا نے اور اپنى مخالفت سے پرہيز كرنے كى دعوت ديتا ہے_

يا ايها الذين آمنوا اتقوا الله

۲_ خدا تعالى مومنين كو سچ بولنے اوردرست عمل كرنے كى دعوت ديتا ہے_

يا ايها الذين آمنوا كونوا مع الصادقين

۳_ خدا و پيغمبر(ص) پر ايمان كا لازمہ تقوائے الہى كو اپنا شعار بنانا ہے_ياايها الذين آمنوا اتقوا الله

۴_ مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے كہ سچے اور راستگو مومنين كے ہمراہ اور ہمگام رہيں اور منافقين كى ہم نشينى سے پرہيز كريں _

و كونوا مع الصادقين

۵_ سچائي اور راستگوئي انسان كى اعلى اقدارميں سے اور حقيقى مومنين كى اہم ترين صفت ہے_

يا ايها الذين آمنوا و كونوا مع الصادقين

۶_ با تقوا مومنين ، راستگو اور اپنے ايمان ميں سچے ہيں _يا ايهاالذين آمنوا اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

تقوا كا حكم دينے كے بعد '' صادقين '' كا ذكر كرنا ہو سكتا ہے متقى مومنين كے مصداق كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۷_ عمل ميں تقوا كا خيال نہ ركھنا ايمان كا دعوى كرنے والے كى عدم صداقت كى نشانى ہے_

اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

خدا تعالى كے متقى مومنين كو صادق شمار كرنے سے پتا چلتا ہے كہ ايمان كا اظہار كرنے والے اگر عملى طور پر دين كے احكام كے پابند نہ ہوں اور تقوا كو اپنا شعار نہ بنائيں تو وہ ايمان كے اظہار ميں سچے نہيں ہيں _

۸_ ''صادقين '' والا مرتبہ ايما ن اور ديندارى كا سب سے برتر مرتبہ ہے_اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

تقوا اپنا نے كى نصيحت كرنے كے بعد خدا تعالى كا صادقين كے ساتھ رہنے كا حكم دينا اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ ''

۳۵۱

صادقين '' كا مرتبہ ان لوگوں سے بلند ہے جو راہ تقوا ميں قدم اٹھاتے ہيں _ با الفاظ ديگر ''صادقين'' وہ لوگ ہيں جو تقوا كى رعايت كرنے ميں عروج پر ہيں _

۹_ صادقين كے مرتبہ تك دسترسى مومنين كا ايك قيمتى ارمان ہے_اتقوا الله و كونوا مع الصادقين

۱۰_ جنگ تبوك كے كڑے لمحات ميں پيغمبراكرم (ص) كے حقيقى پيرو كار صادقين ميں سے تھے _

الذين اتبعوه فى ساعة العسرة كونوا مع الصادقين

اس آيت كے ان آيات كے ساتھ ارتباط كو_ كہ جو جنگ تبوك كے سخت حالات ميں بعض مومنين كے ثابت قدم رہنے اور بعض كے قدم ڈگمگا جانے كے متعلق تھيں اور يہ كہ اس ميں شركت نہ كرنے والوں كى توبہ كے بعد خدا تعالى نے انہيں بخشش ديا _مد نظر ركھتے ہوئے اب خدا انكى راہنمائي كرتا ہے كہ تمہيں بھى مومنين كى طرح مضبوط اور ناقابل تزلزل ہونا چاہيے_

۱۱_ ''صادقين '' برگزيدہ اور مقام عصمت كا حامل گروہ ہے_*و كونوا مع الصادقين

چونكہ خدا تعالى نے مطلقاً اور ہر حالت ميں ''صادقين '' كے ساتھ رہنے كا حكم ديا ہے تو ہوسكتا ہے صادقين ايك خاص گروہ ہو جو اپنے سب اعمال و افكار ميں مقام عصمت پر فائز ہے اور اسى وجہ سے ہرحالت ميں ان كے اتباع اور پيروى كا حكم ديا گيا ہے_

۱۲_ ''عن جعفر بن محمد (ص) فى قولہ عزوجل : '' اتقوا اللہ و كونوا مع الصادقين'' قال: محمد و على (عليہما السلام)امام(ع) سے روايت ہے كہ آپ(ع) نے آيت كريمہ ميں ''صادقين '' كے متعلق فرمايا اس سے مراد محمد اور على عليہماالسلام ہيں _(۱)

۱۳_ ''روى المعلى بن خنيس عن ابى عبدالله (ع) فى قوله: ''كونوا مع الصادقين'' : بطاعتہم معلى بن خنيس نے امام صادق(ع) سے اللہ تعالى كے فرمان ( صادقين كے ساتھ ہوجاؤ) كے بارے ميں روايت كى ہے'' صادقين '' كے ہمراہ ہونے كا معنى ہے انكى اطاعت كرنا _(۲)

آنحضرت (ص) :

____________________

۱)بحار الانوار ج ۳۵ ص ۴۱۱ ح ۸_

۲)تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۱۷ ح ۱۵۶ _ تفسير برہان ج ۲ ص ۱۷۰ ح۹_

۳۵۲

آپ(ص) كى پيروى كرنے والوں كى صداقت ۱۰; آپ(ص) كى پيروى كرنے والوں كے فضائل ۱۰; آپ(ص) كى صداقت ۱۲

اطاعت :صادقين كى اطاعت ۱۳

امام على (ع) :انكى صداقت ۱۲

اقدار :۵،۹

ايمان :اسكے اثرات ۳;اسكے مراتب ۸;حضرت محمد (ص) پر ايمان ۳; خدا تعالى پر ايمان ۳

تقوا :تقوا سے عارى ہونے كے اثرات ۷; اسكى دعوت ۱; اسكے عوامل ۳

جھوٹ بولنا :اسكى نشانياں ۷

خدا تعالى :اسكى دعوتيں ۱،۲

ديندارى :اسكے مراتب ۸

روايت :۱۲،۱۳

صادقين :۶،۱۲

انكا برگزيدہ ہونا ۱۱; انكا مقام ۸،۱۱;انكى عصمت ۱۱

صداقت :اسكى دعوت ۲;اسكى قدر و قيمت ۵

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۱۰;اس ميں حضرت محمد (ص) كى پيروى كرنے والے ۱۰

مسلمان :انكى ذمہ دارى ۴

منافقين :ان كابائيكاٹ ۴

مومنين :انكا ارمان ۹; انكو دعوت ۱،۲; انكى صفات ۵;انكے ساتھ رابطہ ۴; باتقوا مومنين ۶;سچے مومنين ۶; مومنين اور صادقين كا مقام ۹

۳۵۳

آیت ۱۲۰

( مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُم مِّنَ الأَعْرَابِ أَن يَتَخَلَّفُواْ عَن رَّسُولِ اللّهِ وَلاَ يَرْغَبُواْ بِأَنفُسِهِمْ عَن نَّفْسِهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لاَ يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلاَ نَصَبٌ وَلاَ مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَلاَ يَطَؤُونَ مَوْطِئاً يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلاَ يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَّيْلاً إِلاَّ كُتِبَ لَهُم بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ )

اہل مدينہ يا اس كے اطراف كے ديہا تيوں كہ يہ حق نہيں ہے كہ وہ رسول خد ا سے الگ ہوجائيں يا اپنے نفس كو ان كے نفس سے زيادہ عزير سمجھيں اس لئے كہ انھيں كوئي پياس ،تھكن يا بھوك راہ خدا ميں نہيں لگتى ہے اور نہ وہ كفار كے دل ركھانے والا كوئي قدم اٹھاتے ہيں نہ كسى بھى دشمن سے كچھ حاصل كرتے ہيں مگر يہ كہ ان كے عمل نيك كو لكھ ليا جاتا ہے كہ خدا كسى بھى نيك عمل كرنے والے ك اجر و ثواب كو ضائع نہيں كرتا ہے _

۱_ مدينہ ميں رہنے والوں اور اسكے اطراف ميں رہنے والے باديہ نشينوں كيلئے كہ جو پيغمبراكرم(ص) كے نزديك ترين رہتے تھے_ فرمان رسول (ص) كى مخالفت سزاوار نہيں ہے_ما كان لاهل المدينة ان يتخلفوا عن رسول الله

۲_ ديگر مسلمانوں كى نسبت اصحاب پيغمبر (ص) پر زيادہ ذمہ دارى عائد ہوتى ہے_

ما كان لاهل المدينة و من حولهم من الاعراب ان يتخلفوا عن رسول الله

اس آيت سے پتا چلتا ہے كہ مدينہ اور اسكے اطراف ميں رہنے والوں كى پيغمبر (ص) كے قريب

ہونے كى وجہ سے، دوسروں كى نسبت زيادہ ذمہ دارى تھى اس لئے خدا تعالى نے انہيں خاص طور پر ذكر فرمايا ہے_

۳_ اسلامى معاشرہ كے رہبر كے نزديك اور مركز دين ميں رہنا ذمہ دارى لاتا ہے_ما كان لاهل المدينة و من حولهم من الاعراب

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ خدا تعالى نے پيغمبر (ص) كے نزديك اور مركز شريعت ( مدينہ ) ميں رہنے والوں كو اسى خصوصيت كى وجہ سے زيادہ ذمہ دار قرار ديا ہے اور پيغمبراكرم(ص) كى مخالفت كو ان كے شايان شان نہيں سمجھا_

۳۵۴

۴_ پيغمبراكرم(ص) مقام ولايت ركھتے ہيں اور مومنين كى ذمہ دارى آپ(ص) كى بے چون و چرا پيروى كرنا ہے_

ما كان ان يتخلفوا عن رسول الله

۵_ تمام زمانوں ميں اسلامى راہنما كى مخالفت ممنوع ہے_ما كان لاهل المدينة ان يتخلفوا عن رسول الله _

چونكہ سابقہ آيات جہاد كے بارے ميں تھيں اور جہاد اسلامى حكومت كے متعلقہ حكم ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ پيغمبراكرم (ص) كے اتباع كے لازم ہونے كا معنى در حقيقت اسلامى حكومت كے اتباع كا لازم ہونا ہے اور آنحضرت(ص) كا اسم گرامى اسلئے ذكر كيا گيا چونكہ آپ(ص) اسلامى معاشرہ كے حاكم تھے_

۶_ بارگاہ خداوندى ميں انسانوں كى ذمہ دارى كا مختلف ہونا انكے علم اور وسائل سے بہرہ مند ہونے كے ساتھ متناسب ہے_*ما كان لاهل المدينة و من حولهم من الاعراب ان يتخلفو

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ مدينہ اور اسكے اطراف ميں رہنے والوں كو خاص طور پر ذكر كرنا اسى اصل كلي( علم اور وسائل سے بہرہ مند ہونا) كى بنياد پر ہو_

۷_پيغمبر اكرم(ص) كى جان كى حفاظت كرنا سب مومنوں كى ذمہ دارى ہے اوريہ انكى اپنى جانوں كى حفاظت پر مقدم ہے_

ولا يرغبوا بانفسهم عن نفسه

۸_ حقيقى اور سچے مومنين جنگ كى سختيوں كو برداشت كرنے اور پيغمبر اكرم (ص) كى دشواريوں كو كم كرنے ميں پيش قدم تھے_و كونوا مع الصادقين ولايرغبوا بانفسهم عن نفسه

۹_ اسلامى نظام ميں رہبر برحق كا بڑا بلند مقام ہے اور مسلمانوں كى ذمہ دارى ہے اس كيلئے ايثار كرنا اور قربانى دينا_

ولايرغبوا بانفسهم عن نفسه

خدا تعالى كا مومنين كو حكم دينا كہ دہ پيغمبراكر م (ص) كى ان كے اسلامى معاشرہ كا برحق رہبر ہونے كى وجہ سے،جان كى حفاظت كى خاطر اپنى جانوں كى

۳۵۵

قربانى ديں _ مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۱۰_ راہ خدا ميں ہر قسم كى سختى ( بھوك، پياس، رنج و الم ، دشمن كے درپے ہونا اور اس پر ضرب لگانا ) نيك عمل ہے اور اس كا اجر ہے_ذلك بانهم لايصيبهم فى سبيل الله ...الا كتب لهم به عمل صالح

۱۱_ راہ خدا ميں معمول سى دشوارى برداشت كرنا بھى اجر ركھتا ہے_

ذلك بانهم لايصيبهم ظما و فى سبيل الله الا كتب لهم به عمل صالح

'' ظما '' اور ''نصب'' اور كے نكرہ آنے سے تقليل كا استفادہ ہوتا ہے_

۱۲_ رنج و الم اور سختيوں كا برداشت كرنا اس وقت قابل قدر ہے جب يہ راہ خدا ميں ہو _

لايصيبهم ظما و لا نصب و لا مخمصة فى سبيل الله

۱۳_ مومنين كا ہر اس ميدان اور مہم كيلئے قدم اٹھانا جو كافروں كے غيظ و غضب پر منبتح ہو عمل صالح ہے اور اس كا اجر ہے_و لايطئون موطئاً يغيظ الكفار الا كتب لهم به عمل صالح

۱۴_ مؤمنين كے جنگ تبوك كى طرف حركت كرنے نے كفار كے غيظ و غضب كو برانگيختہ كرديا تھا_

و لا يطئون موطئا يغيظ الكفار

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيات جنگ تبوك كے بارے ميں نازل ہوئي ہيں مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۵_ پيغمبراكرم (ص) كى جان كى حفاظت كرنا اور آپ(ص) كى اطاعت كى راہ ميں سختيوں كو برداشت كرنا نيك عمل ہے_

و لا يرغبوا بانفسهم عن نفسه ذلك بانهم لا يصيبهم ظما و فى سبيل الله الا كتب لهم به عمل صالح

۱۶_ يہ جانتے ہوئے كہ راہ خدا ميں معمولى سے معمولى كوشش اور رنج و الم بھى اجر ركھتا ہے، دينى ذمہ داريوں كى انجام دہى ميں ليت و لعل كرنا شائستہ نہيں ہے_ذلك بانهم لايصيبهم ظما و فى سبيل الله الاكتب لهم به عمل صالح

۱۷_ انسان كى اس جہان ميں سب حركات و كردار ثبت اور محفوظ كى جاتى ہيں _لايصيبهم ظما الا كتب لهم به عمل صالح

۱۸_ پيغمبراكرم (ص) كى پيروى كرنے اور راہ خدا ميں حركت كرنے ميں سختيوں اور دشواريوں كا سامنا كرنا پڑتا ہے_

۳۵۶

ما كان ...ان يتخلفوا عن رسول الله ذلك بانهم لايصيبهم ظما ولانصب ولا مخمصة فى سبيل الله

آيت كريمہ ميں سختيوں اور رنج و الم كا شمار كرنا اور پھر مومنين كو انہيں برداشت كرنے كى ترغيب دينا اس حقيقت كو بيان كرتا ہے كہ راہ دين ميں حركت كرنے سے رنج و الم اور تكاليف براشت كرنا پڑتى ہيں اور ايمان واقعى كا لازمہ انہيں برداشت كرنا ہے_

۱۹_ مومنين كے نيك عمل كى پاداش بارگاہ الہى ميں محفوظ ہے اور ضائع نہيں ہوگي_ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۰_ جہاد ، اور راہ خدا ميں سختيوں اور رنج والم كا برداشت كرنا نيكى ہے اور خدا تعالى كے يہاں اس كا اجر ہے_

لا يصيبهم ظما و لانصب و لا مخمصة فى سبيل الله ان الله لا يضيع اجر المحسنين

۲۱_دين كيلئے ہر قسم كى حركت حتى كہ جنگ و جہاد كا تعميرى كردار ہے اور يہ انسانى معاشرے كے ساتھ نيكى ہے_

لايصيبهم ظما و لانصب و لامخمصته فى سبيل الله ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۲_ راہ خدا ميں جان دے دينا اور ہر قسم كى سختى برداشت كرنا ( بھوك ، پياس ، جنگ كى گرمى ) محسنين كى نشانياں اور ان كے اوصاف ميں سے ہے_لايرغبوا بانفسهم عن نفسه ذلك بانهم لايصيبهم ظما فى سبيل الله ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۳_ اجر الہى پر ايمان اور اس سے آگاہى ، دين كى دشوار ذمہ داريوں سے گريز نہ كرنے كا پيش خيمہ ہے _

ذلك بانهم لايصيبهم ظما و ان الله لايضيع اجر المحسنين

۲۴_ راہ خدا ميں كاميابى حاصل كرنا ، مشكلات كو برداشت كرنے كى طرح نيك عمل ہے اور اس كا اجر ہے_

ذلك بانهم لايصيبهم ولا ينالون من عدو نيلا الا كتب لهم به عمل صالح ان الله لايضيع اجر المحسنين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنياد پر ہے كہ جملہ '' لا ينالون من عدونيلاً '' سے مراد دشمن كے خلاف كاميابى حاصل كرنا ہو_

اطاعت :حضرت محمد(ص) كى اطاعت ۱۵; حضرت محمد(ص) كى اطاعت كے اثرات ۱۸; حضرت محمد (ص) كى اطاعت ميں مشكلات ۱۸; سختيوں ميں اطاعت كا پيش خيمہ ۲۳

۳۵۷

اقدار :انكا معيار ۱۲

انسان :انكى ذمہ داريوں كا مختلف ہونا ۶

ايمان :اسكے اثرات ۲۳; خدا كى پاداش پر ايمان ۲۳

جہاد :اس كا اجر ۲۰;اس كے اثرات ۲۱

خدا تعالى :اس كا اجر ۲۰

دينى راہنما :ان كااتباع كرنا ۵; ان كا اتباع نہ كرنا ۵; انكا مقام ۹

ذمہ دارى :اس كے عوامل ۳

راہ خدا :اسكى سختى ۱۸; اسكى قدر وقيمت۱۲

رہبر :اسكے نزديك رہنے والوں كى ذمہ دارى ۳

سختى :راہ خدا ميں سختى برداشت كرنا ۱۵،۲۲; راہ خدا ميں سختى برداشت كرنے كى پاداش ۱۰،۱۱،۲۰،۲۴; راہ خدا ميں سختى برداشت كرنے كى قدر و قيمت ۱۲; سختى كا پيش خيمہ ۱۸

شرعى ذمہ دارى :اس پر عمل كرنے ميں سستى ۱۶

صحابہ:انكى ذمہ دارى ۲

علم :اس كا كردار ۶

عمل :اس كا ثبت ہونا ۱۷

غزوہ تبوك :اس كا قصہ ۱۴; اس ميں شركت ۱۴; اس ميں مومنين ۱۴

كاميابي:راہ خدا ميں كاميابى كا اجر ۲۴

كفار:ان كے غضب كا پيش خيمہ۱۳; ان كے غضب كے اسباب ۱۴

محسنين :انكا سختى برداشت كرنا ۲۲;انكا قربانى دينا ۲۲; انكى صفات ۲۲

۳۵۸

محمد(ص) :آپ(ص) كااتباع كرنا ۴; آپ(ص) كا مقام۴;آپ(ص) كى پاسدارى ۷،۱۵; آپ(ص) كى ولايت ۴

مدينہ :مدينہ والے اور حضرت محمد(ص) ۱

مدينہ كے باديہ نشين لوگ :يہ اور حضرت محمد(ص) ۱

مسلمان :انكى ذمہ دارى ۲،۹;يہ اور دينى راہنما۹

معاشرہ :اسكى تعمير ۲۱; اس كے ساتھ نيكى كرنا ۲۱

مومنين :انكى ذمہ دارى ۷; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكے اجر كا حتمى ہونا ۱۹; يہ اور حضرت محمد (ص) ۸; يہ اور سختى برداشت كرنا ۱۸

نافرمانى :حضرت محمد (ص) كى نافرمانى ۱

نيك عمل:اس كا اجر ۱۰،۱۳،۲۴; اسكے اجر كا حتمى ہونا ۱۹;اسكے موارد ۱۰،۱۳،۱۵،۲۴

نافرمانى :حضرت محمد (ص) كى نافرمانى ۱

نيكى كرنا:اسكے موارد ۲۰،۲۱

آیت ۱۲۱

( وَلاَ يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلاَ كَبِيرَةً وَلاَ يَقْطَعُونَ وَادِياً إِلاَّ كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

او ريہ كوئي چھوٹيا يا بڑاخرچ را ہ خدا ميں نہيں كرتے ہيں اور نہ كسى وادى كو طے كرتے ہيں مگر يہ كہ اسے بھى ان كے حق ميں لكھ ديا جاتا ہے تا كہ خدا انھيں ان كے اعمال سے بہتر جزا عطا كر سكے _

۱_ مومنين كے سب چھوٹے بڑے انفاق كاانہيں اجر دينے كى خاطر ثبت ہونا_

ولاينفقون نفقة صغيرة ولاكبيرة الا كتب لهم ليجزيهم

۲_ مومنين كے نيك اعمال كا قابل قدر ہونا اگر چہ بالكل معمولى ہى ہوں _

ولاينفقون نفقة صغيرة ولا كبيرة ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

۳_ مومنين كا راہ الہى ميں ہر قدم انہيں اجر دينے كيلئے محفوظ اور ثبت ہوتا ہے_ولايقطعون واديا الاكتب لهم ليجزيهم

۳۵۹

۴_ جہاد اور جنگى اخراجات كا برداشت كرنا مومنين كے برترين اعمال ميں سے ہيں _

و لاينفقون ولايقطعون واديا الا كتب لهم ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

ہو سكتا ہے '' احسن '' منصوب بنزع الخافض ہو اور اصل ميں يوں ہو'' باحسن ما كانوا يعملون '' اس صورت ميں احسن انفاق اور راہ خدا ميں جہاد كيلئے قدم اٹھانے كى صفت ہوگا _

۵_ جہاد اور جنگ كے اخراجات كا برداشت كرنا ، بارگاہ الہى ميں بہترين اجر ركھتا ہے_ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ'' احسن'' 'يجزي'' كا دوسرا مفعول ہو يعنى خدا تعالى مجاہدين كو بہترين اجر دے گا _

۶_ نيك عمل كى انجام دہى ميں تسلسل اس كے اجر ميں اضافے كا سبب بنتا ہے_ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

فعل مضارع كا ( كان ) (كانوا يعملون ) كے ہمراہ استعمال ہونا مندرجہ بالانكتے پر دلالت كرتا ہے_

۷_ جہاد و انفاق كرنے والے مومنين كے اجر ميں فضل الہى كا جلوہ _ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون

''جزاء احسن'' كہ جس كا معنى ہے استحقاق سے زيادہ اجر دينا، مومنين كواجر دينے ميں فضل خدا كے جلوہ گر ہونے كو بيان كررہا ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس نكتے ميں فرض يہ ہے كہ احسن ''يجزى '' كا دوسرا مفعول ہے_

۸_ سنت الہى يہ ہے كہ مكتب حق ( اسلام ) كى ترقى ، خود مومنين كے ايثار و كوشش كے سائے ميں ہوتى ہے_

ذلك بانهم لايصيبهم ظما و لا ينفقون نفقة ولا يقطعون وادياً الا كتب لهم

مومنين كو انفاق اور جہاد كى طرف تشويق و ترغيب دينے سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كے عمل كا نتيجہ مكتب كے اہداف كى ترقى ہے اور اگر مومنين كى كوشش كى ضرورت نہ ہوتى تو انہيں اسكى طرف اس قدر تشويق و ترغيب دينے كى ضرورت نہ تھى _

۹_ جنگ كيلئے آمادہ ہونا اور جہاد كے ابتدائي كاموں كا انجام دينا بھى اجر ركھتا ہے_

و لا ينفقون و لا يقطعون وادياً الا كتب لهم

۳۶۰

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيت جنگ تبوك كے بارے ميں ہے اور تبوك ميں جنگ نہيں ہوئي اور نيز انفاق اور دروں كا راستہ طے كرنا جنگ كے مقدمات اور ابتدائي كام ہيں ، مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

اسلام :اسكى ترقى كے عوامل ۸

انفاق :اس كا اجر ۱انفاق كرنے والے :انكى پاداش ۷

پاداش :اس كے زيادہ ہونے كے عوامل ۶; اسكے مراتب ۵

جنگى تياري:اسكى پاداش ۹

جہاد :اسكى پاداش ۵; اسكى تيارى كى پاداش ۹;مالى جہاد كى پاداش ۵

خدا تعالى :اسكى پاداش ۹; اسكى سنت ۸; اسكے فضل كى نشانياں ۷

عمل :اسكے ثبت ہونے كا فلسفہ ۱،۳; پسنديدہ عمل كے تسلسل كے اثرات ۶

مجاہدين :انكى پاداش ۷

مومنين :انكا پسنديدہ عمل ۴; انكا جہاد ۴; انكا مالى جہاد ۴; انكى پاداش ۳،۷;انكى كوشش كے اثرات ۸; ان كے ايثار كے اثرات ۸; ان كے پسنديدہ عمل كى قدر و قيمت ۲

۳۶۱

آیت ۱۲۲

( وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةً فَلَوْلاَ نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ )

صاحبان ايمان كا يہ فرض نہيں ہے كہ وہ سب كے سب جہاد كے لئے نكل پڑيں تو ہرگروہ ميں سے ايك جماعت اس كام كے لئے كيوں نہيں نكلتى ہے كہ دين كا عمل حاصل كرے اور پھر جب اپنى قوم كى طرف پلٹ كر آئے تو اسے عذاب الہى سے ڈرائے كہ شايد وہ اسى طرح ڈرنے لگيں _

۱_ معاشرہ كے سب افراد كا دينى و تبليغى مراكز اور ديگر ذمہ داريوں كو خالى چھوڑكر جہاد ميں شريك ہو جانا جائز نہيں ہے_

و ما كان المو منون لينفروا كافة

آيات كے سياق كو ديكھتے ہوئے ''نفر' ' سے مراد ہے جہاد كيلئے وقف ہوجانا _

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا خيال يہ تھا كہ سب لوگوں كيلئے جنگ ميں شركت كيلئے آمادہ ہونا ضرورى ہے_

ما كان المؤمنون لينفروا كافة

آيہ كريمہ جيسے كہ شان نزول كى بعض روايات ميں آيا ہے ان لوگوں كو جواب دينے كيلئے ہے جو بلا استثنا سب مسلمانوں كى جنگ ميں شركت كو ضرورى سمجھتے تھے_

۳_ ہر معاشرے سے بعض لوگوں كا اسلام كى شناخت اور دين ميں سمجھ بوجھ حاصل كرنے كيلئے علمى مراكز كى طرف ہجرت كرنا ضرورى ہے_فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۴_ معاشرتى نظام كى حفاظت اور معاشرے كى لازمى ضروريات اور مسائل ميں بے قاعدگى نہ كرنے كى اہميت _و ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتے كى دليل يہ ہے كہ خدا تعالى نے ديگر ذمہ داريوں جيسے علم دين حاصل كرنا ، كو چھوڑ كر سب لوگوں كو صرف ايك ذمہ دارى ( جہاد ) كى طرف متوجہ ہوجانے سے منع فرمايا ہے_

۳۶۲

۵_ معاشرے ميں ذمہ داريوں اور كاموں كو تقسيم كرنا ضرورى ہے_و ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۶_ جہاد واجب كفائي ہے_و ما كان المؤمنون لينفروا كافة

۷_ دين كى گہرى شناخت اس ميں فقيہ بننا اور اسكى نشر و اشاعت كرنا واجب كفائي ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۸_ ہر معاشرے اور قوم كو خود اپنے در ميان سے اٹھنے والے اسلام شناس مبلغ اور فقيہ كى ضرورت ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۹_ اسلام نے معاشر ے كى دينى اور عملى و ثقافتى بنيادوں كے مضبوط كرنے كو اتنى ہى اہميت دى ہے جتنى جنگ و جہاد كو _فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ خدا تعالى نے مومنين كو جہاد ميں شركت كى مكرر ترغيب دينے اور انہيں اس سے گريز كرنے سے ڈرانے كے بعد اس آيت ميں طلب فقاہت كو ضرورى قرار ديا ہے اور طالبين فقاہت كو جنگ ميں شركت سے معاف ركھا ہے_

۱۰_ فقہا اور علما اپنے معاشروں كى ہدايت اور راہنمائي كے ذمہ دار ہيں _

ليتفقهوا فى الدين و لينذر وا قومهم اذا رجعوا اليهم

۱۱_ علم دين حاصل كرنے والے اس صورت ميں جنگ ميں شركت كرنے سے معاف ہيں ، جب معاشرہ ان كے علم كا حاجت مند ہو اور ان كے جنگ ميں حاضر ہونے كى چنداں ضرورت نہ ہو_

ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلولا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۱۲_ دينى معارف كا حاصل كرنا معاشرے كى ہدايت اور اسے ڈرانے كا پيش خيمہ ہے_

ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

۳۶۳

۱۳_ معاشرے كو ڈرانا، علم دين حاصل كرنے كے اصلى اور بنيادى اہداف ميں سے ہے _

ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۱۴_معاشرے ميں دين كى تبليغ اور لوگوں كى ہدايت و راہنمائي كادار و مدار مبانى دين سے گہرى آشنائي پر ہے_

ليتفقهوا فى الدين و لينذورا قومهم

۱۵_دين سے گہرى آشنائي اور اسكى نشر و اشاعت كيلئے علمى ، تحقيقاتى اور تبليغى مراكز كا قائم كرنا ضرورى ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

چونكہ خدا تعالى نے فرمايا ہے '' دين كو سمجھنے كيلئے ضرورى ہے كہ ہر قوم كا ايك گروہ مدينہ ميں رہے اور دين سے مكمل آشنائي كے بعد اپنے علاقوں كو پلٹ جائيں ''اس سے پتا چلتا ہے كہ شہر مدينہ كو اسلامى تحقيقاتى مركز ميں تبديل كرنا ضرورى ہے كيونكہ عقل كى رو سے واجب كا مقدمہ بھى واجب ہے_

۱۶_خبرواحد، قابل اعتماد اور حجت ہے_ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم لعلهم يحذرون

راہنمائي كرنے والوں كى باتوں پر معاشرے كا اثر مترتب كرنا انكى باتوں كے حجت ہونے پر موقوف ہے_

۱۷_ معاشرے كے انذار اور تبليغ كا ہدف اسے تباہى و فساد سے دور ركھنا ہے_و لينذروا لعلهم يحذرون

۱۸_ ( دين كو سمجھنے كيلئے) علمى مراكز ميں رہ جانے والوں كى ذمہ دارى ہے كہ جنگ سے پلٹنے والے مجاہدين كى تعليم و تربيت اور راہنمائي كريں _*فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' رجعوا'' ميں ضمير فاعل كا مرجع ، مجاہدين ہوں نہ دين فہمى ميں مصروف لوگ يعنى ايك گروہ جنگ كيلئے جائے اور دوسرا گروہ مركز ميں رہ كر علم حاصل كرے تا كہ مجاہدين جب جنگ سے پلٹيں تو يہ گروہ انكى تعليم و تربيت اور راہنمائي كا انتظام كرے_

۱۹_ كفر كے خلاف ميدان جنگ، مجاہدين كو دين كے معنوى حقائق سے گہرى آشنائي كا سامان فراہم كرتا ہے_*

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''لولا نفر'' ميں ''نفر'' سے مراد جنگ كيلئے روانہ ہونا ہو اور ''ليتفقہوا'' كا فاعل مجاہدين ہوں _

۲۰_قلت لابى عبدالله (ع) :اذا حدث على الامام حديث كيف يصنع الناس قال : اين قول

۳۶۴

الله عزوجل : '' فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين ...'' ايعقوب بن شعيب كہتے ہيں : ميں نے امام صادق(ع) سے عرض كيا اگر امام كو كوئي حادثہ پيش آجائے (فوت ہوجائيں ) تو لوگوں كو ( بعد والے امام كى شناخت كے سلسلے ميں ) كيا كرنا چاہيے تو فرمايا كہاں ہے كلام خدا جس ميں فرماتا ہے كيوں ہر گروہ سے كچھ لوگ كو چ نہيں كرتے تا كہ دين كو سمجھ سكيں ( اور امام كو پہنچان سكيں )(۱)

۲۱_عن ابى عبدالله (ع) فى قول الله عزوجل: ''فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين ''فامرهم ان ينفروا الى رسول الله (ص) ..''امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' كيوں ہر گروہ سے كچھ لوگ كوچ نہيں كرتے تا كہ دين كو سمجھ سكيں '' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ خدا تعالى نے انہيں حكم ديا ہے كہ پيغمبراكرم (ص) كى طرف كوچ كريں ( اور ان سے دين سيكھيں )(۲)

۲۲_ امير المؤمنين سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا ''الجهاد فرض على جميع المسلمين فان قامت بالجهاد طائفة من المسلمين وسع سايرهم التخلف عنه قال الله تعالي:''و ما كان المؤمنين لينفروا كافة'' فان دهم ا مر يحتاج فيه الى جماعتهم نفروا كلّهم ...'' '' جہاد سب مسلمانوں پر فرض ہے اور اگر ان ميں سے كچھ جہاد والے فريضہ پر عمل پيرا ہو جائيں تو دوسروں كيلئے محاذ جنگ پر جانا ضرورى نہيں ہے ...خدا تعالى فرماتا ہے'' سب مومنين (جہاد كيلئے) كوچ نہ كريں اور اگر ايسا مسئلہ پيش آجائے كہ سب مومنين كى ضرورت ہو تو ضرورى ہے كہ سب جہاد كيلئے كوچ كريں ( اور كوچ نہ كرنا جائز نہيں ہے)(۳)

احكام : ۱،۶،۷،۲۲

ادارہ جات:دينى اداروں كى اہميت ۱۵

اسلام :اسكى تبليغ كى اہميت ۱; اسكى شناخت كى اہميت ۳; اسكى شناخت كيلئے ہجرت ۳; يہ اور ثقافتى بنياديں ۹

تبليغ:اس كا فلسفہ۱۷; اسكى شرائط ۱۴;اس ميں آگاہى ۱۴

____________________

۱) كافى ج ۱ص ۳۷۸ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۲ح ۴۰۴_

۲) علل الشرائع ص۸۵ ح ۴ باب ۷۹_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۳ ح ۴۰۸_

۳)دعائم الاسلام ج ۱ص ۳۴۱_ بحار الانوار ج ۹۷ ص ۴۸ ح ۱۱_

۳۶۵

جنگ :اسكى اہميت ۹

جہاد:اس سے معذور لوگ۱۱; اس كا وجوب۶; اسكى اہميت ۹;اسكے اثرات ۱۹; اسكے احكام ۱،۶،۲۲

خبر واحد:اسكى حجيت۱۶

دين :اسكى تبليغ كى اہميت ۱۵; تبليغ دين كا وجوب ۷;تبليغ دين كے احكام ۷; دين سيكھنے كا فلسفہ ۱۲;دين شناسى كا پيش خيمہ۱۹; دين شناسى كى اہميت ۱۵; دين فہمى ۱۸،۲۰، ۲۱; دين فہمى كا فلسفہ ۱۳; دين فہمى كا وجوب۷; دين فہمى كى اہميت ۳; دين فہمى كے احكام ۷

ذمہ داري:اجتماعى ذمہ داريوں كى تقسيم ۵; اجتماعى ذمہ داريوں كى حفاظت ۱; دينى ذمہ داريوں كى حفاظت ۱

روايت : ۲۰ ، ۲۱،۲۲

علما :انكى ذمہ دارى ۱۰ ، ۱۱،۱۸; يہ اور جنگ ۱۱;يہ اور مجاہد ۱۸

فقہا :انكا اجتماعى كردار ۸; انكى ذمہ دارى ۱۰

كام :اسكى تقسيم كى اہميت ۵

مبلغين :انكا اجتماعى كردار ۸

مسلمان :صدراسلام كے مسلمان اور جہاد ۲; صدراسلام كے مسلمانوں كى سوچ ۲

معاشرہ :اجتماعى نظام كى حفاظت كى اہميت ۴; اس كا انذار ۱۳; اسكى اصلاح كے عوامل ۱۷; اسكى ثقافت كى اہميت ۹، ۱۱; اسكى ذمہ دارى ۳; اسكى ضروريات ۸; اسكى ضروريات پورى كرنے كى اہميت ۴; اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ۱۲; اسكى ہدايت كا ذمہ دار ۱۰; اس كے انذار كا پيش خيمہ ۱۲;اسكے انذار كا فلسفہ ۱۷; اس ميں اسلام شناس۸

واجبات :انكى اقسام ۶،۷; واجب كفائي ۶، ۷

ہجرت:پيغمبر اكرم (ص) كى طرف ہجرت ۲۱

۳۶۶

آیت ۱۲۳

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ قَاتِلُواْ الَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُواْ فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ )

ايمان والو اپنے آس پاس والے كفار سے جہاد كرو اور وہ تم ميں سختى اور طاقت كا احساس كريں اور ياد ركھو كہ اللہ صرف پرہيز گار افراد كے ساتھ ہے_

۱_ الله تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے مسلمانوں كو اپنے پڑوس ميں رہنے والے كافر معاشروں كے خلاف بر سر پيكار ہونے كا حكم _ياايهاالذين آمنو ا قتلوا الذين يلونكم من الكفار

۲_ جہاد اسلامى كى اسٹريٹجى تسلسل كے ساتھ اور قدم بہ قدم اسلام كو كفار كى سرزمين تك پھيلانا اور پڑوس ميں اور نزديك رہنے والے دشمنوں كو اولويت دينا ہے_قتلوا الذين يلونكم من الكفار

پڑوس ميں رہنے والے كفار كے خلاف نبرد آزما ہونے كا خدا تعالى كا حكم ہميشہ كيلئے باقى ہے يعنى ايك سرزمين كفر كو مسخر كرنے اور اسے اسلامى سرزمين ميں تبديل كرنے كے بعد بھى آيت شريفہ مومنين كو خطاب كرتے ہوئے انہيں ان كفار كے خلاف برسر پيكار ہونے كا حكم دے رہى ہے جو اب ان كے پڑوسى بن چكے ہيں _

۳_ ايمان و جہاد كے سائے ميں واحدبين الاقوامى حكومت كا قيام ، ہدف الہى ہے_قتلوا الذين يلونكم من الكفار

خدا تعالى كى طرف سے پڑوس ميں رہنے والے كفار كے خلاف بر سر پيكار ہونے اور يكے بعد ديگرے سرزمين كفر كو مسخر كرنے كا حكم ہو سكتا ہے مندرجہ بالا نكتے ميں مذكور ہ ہدف كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۴_ ايمان كا لازمہ ہے عمل اور كفار كے خلاف برسرپيكار ہونا_

۳۶۷

يا ايها الذين آمنوا قتلوا الذين يلونكم من الكفار

۵_ خدا تعالى كى طرف سے اسلامى معاشرے كو ہم جوار دشمنوں كى كارشكنى اور ان كے نفوذ كے خطرات سے غفلت نہ كرنے كا حكم _قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۶_ كفر پيشہ دشمنوں كے خلاف جنگ ميں سختى اور غيض و غضب سے كام لينے كى اہميت _

قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۷_كفار كے ساتھ نرمى كا برتاؤ نہ كرنا اورمومنين پر مسلط ہونے والى انكى طمع كو ختم كردينا لازمى اور ضرورى ہے_

قتلواالذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۸_كفار كے خلاف جہاد ميں پرہيزگار مومنين كو خدا كى حمايت و نصرت حاصل ہوتى ہے_

قتلوا الذين يلونكم من الكفار ان الله مع المتقين

۹_اس چيز كى طرف توجہ كہ خدا تعالى كى حمايت متقين كے شامل حال ہوتى ہے ، انہيں كفار كے خلاف جہاد كيلئے آمادہ كرنے كا ايك عامل ہے_قتلوا و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۰_ كفاركے خلاف جہاد اور ان كے مقابلے ميں نرمى كا اظہار نہ كرنا تقوا كا ايك جلوہ ہے_

قتلوا و ليجدوا فيكم غلظة و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۱_ تقوا كا خيال ركھنا اور حدود الہى كى طرف متوجہ رہنا ضرورى ہے حتى كہ كفار كے خلاف مبارزت ميں بھى _

قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة و اعلمو ا ان الله مع المتقين

اسلام :اسكے پھيلنے كى اہميت ۲

اسلامى معاشرہ:اسكى ذمہ دارى ۵; اسكى ہوشيارى ۵

ايمان :اسكے اثرات ۴

تقوا :اسكى اہميت ۱۱; اسكى نشانياں ۱۰

جنگ :كفار كے ساتھ جنگ۶

۳۶۸

جہاد :اس كا فلسفہ ۲; اس ميں اولويت ۲; اس ميں شركت كے عوامل ۹; جہاد كفار كے ساتھ ۱،۱۰

حكومت :آئيڈيل حكومت ۳; بين الاقوامى اسلامى حكومت ۳

خدا تعالى :اسكى امداد ۸; اسكے اوامر ۱، ۵

دشمن :اس پر سختى كرنا ۶; اس پر غضب ناك ہونا ۶

ذكر :حدود الہى كے ذكر كى اہميت ۱۱; خدا تعالى كى امداد كے ذكر كے اثرات ۹; خداتعالى كى حمايت كےذكر كے اثرات ۹

كفار :ان پر سختى كرنا ۶،۱۰; ان پر سختى كرنے كى اہميت ۷; ان پر غضب۶; انكى طمع كو ختم كرنا ۷; ان كے خلاف مبارزت كرنے كے عوامل ۴;ان كے ساتھ برسرپيكار ہونے كى اہميت ۷

مبارزت:اس ميں تقوا، ۱۱

متقين :انكى امداد ۸

مومنين :انكى امداد ۸; صدر اسلام كے مومنين كى ذمہ دارى ۱; مومنين اور كفار ۸

آیت ۱۲۴

( وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَـذِهِ إِيمَاناً فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَزَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ )

او رجب كوئي سورہ نازل ہوتا ہے تو ان ميں سے بعض بہ طنز كرتے ہيں كہ تم سے كس كے ايمان ميں اضافہ ہوگيا ہے تو ياد ركھيں كہ جو ايمان والے ہيں ان كے ايمان ميں اضافہ ہوتا ہے اور وہ خوش بھى ہوتے ہيں _

۱_ كسى سورت قرآنى كے نزول كے وقت آيات الہى كے مقابلے ميں منافقين كا استہزا آميز رويہ _

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم ذادته هذه ايمان

۳۶۹

''منہم '' كى ضمير منافقين كى طرف لوٹتى ہے اور ''ايكم زادتہ ...'' ميں استفہام ، انكارى ہے_ قرآن كى تاثير كا انكار،آيات الہى كى تحقير اور مذاق اڑانے كا غماز ہے_

۲_ آيات قرآنى اور دينى اقدار كے مقابلے ميں منفى اور تمسخر آميز موقف اپنا نا منافقت كى علامت ہے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۳_ مدينہ ميں قرآن كى بعض سورتوں كا دفعى نزول _و اذا ما انزلت سورة

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' انزلت سورة'' ميں انزال ، نزول دفعى كيلئے استعمال كيا گيا ہو_

۴_ آيات الہى كے نزول كے بعد پيغمبراكرم (ص) كى طرف سے انكا بے خوف و خطر ابلاغ_

و اذا ما انزلت فمنهم من يقول

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''فمنہم'' كي'' فا ''سورت كے نزول اور منافقين كے مطلع ہونے اور انكى تمسخر بازى كے در ميان فاصلہ نہ ہونے كى علامت ہو_اور اس كا لازمہ يہ ہے پيغمبر (ص) بڑى سرعت كے ساتھ آيات كو لوگوں تك پہنچاديتے تھے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين قرآن كى آيات الہى سے متاثر ہونے والے نہيں تھے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۶_ قرآن كريم كى نصيحتوں كے لوگوں كے دل و جان ميں نفوذ كا انكار منافقين اور دشمنان دين كا مكر و فريب ہے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

''ايكم زادتہ ...'' ميں استفہام انكارى ہے اور آيات الہى كے اہل ايمان كے دل و جان ميں تاثير كے انكار كو بيان كررہا ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''منہم'' كى ضمير منافقين كى طرف پلٹتى ہے _

۷_ ايمان كے مختلف درجے ہيں اور يہ قوى و ضعيف ہوتا ہے_ايكم زادته هذه ايمانا فزادتهم ايمان

۸_ منافقين كى طرف سے اپنى منفى سرشت ( قرآن كى آيات الہى سے متاثر نہ ہونا) سے دوسروں كو آلودہ كرنے كى كوشش_فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۹_ آيات قرآن كو سننے كے بعد روحانى نشاط اور شادمانى كا احساس ايمان كے تكامل اور اسكے زيادہ ہونے كى علامت ہے_

فزادتهم ايمانا و هم يستبشرون

۳۷۰

۱۰_ آيات قرآن كے نزول اور ان كے سننے كے بعد مومنين كے ايمان كا زيادہ ہونا اور ان كے چہروں پر خوشى كے آثار كا ظاہر ہونا _فاما الذين آمنوا فزادتهم ايمانا و هم يستبشرون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى تبليغ ۴

اقدار:انكے خلاف منفى موقف اختيار كرنا۲

ايمان :اسكے درجے ۷; اسكے زيادہ ہونے كى نشانياں ۹

تكامل :اسكى نشانياں ۹

دين :دشمنان دين اور معارف قرآن ۶; دشمنان دين كى سازشيں ۶

قرآن كريم :اسكا نزول دفعى ۳; اسكى آيات كا مذاق اڑانا ۱;اسكى تاريخ ۳;اسكے خلاف منفى رويہ اپنانا۲;اسكے نزول كى اقسام ۳;اسكے نزول كے اثرات ۱۰; اسے سن كر خوش ہونا ۹

منافقت:اسكى نشانياں ۲

منافقين :انكا ہدايت كو قبول نہ كرنا۵;انكى تمسخر بازياں ۱; انكى سازش ۶; انكى كوشش۸; صدر اسلام كے منافقين اور قرآن ۵; منافقين اور قرآن ۶،۸

مومنين :ان كے ايمان كے زيادہ ہونے كے عوامل ۱۰; صدر اسلام كے مومنين كے سرور كے عوامل ۱۰; مومنين اور نزول قرآن۱۰

۳۷۱

آیت ۱۲۵

( وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْساً إِلَى رِجْسِهِمْ وَمَاتُواْ وَهُمْ كَافِرُونَ )

او ر جن كے دلوں ميں مرض ہے ان كے مرض ميں سورہ ہى سے اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ كفر ہى كى حالت ميں مرجاتے ہيں _

۱_ آيات قرآن كے نزول اور انہيں سننے كے بعد بيمار دل منافقين كى پليدى كا بڑھ جانا _

و اذا ماانزلت سورة و اماالذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۲_ منافقين كے اندر پليدى ہے اور ان كے دل بيمار ہيں _الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۳_ كفرو نفاق، دل كى بيمارى اور باطن كى پليدى كى نشانياں ہيں _الذين فى قلوبهم مرض رجسهم و هم كافرون

۴_ قلب سليم اور باطن كى پاكيزگى ، تعليمات قرآن سے متاثر ہونے كے لازمى عوامل ہيں _

فاما الذين آمنوا فزادتهم ايمانا و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجس

۵_ كفرو نفاق كے مختلف درجے ہيں اور يہ قوى و ضعيف ہوتے ہيں _و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۶_ كفر كى حالت پر مرنا آيات قرآنى كا مذاق اڑانے والے منافقين كا برا انجام ہے_

و اما الذين فى قلوبهم مرض و ماتوا وهم كافرون

۷_ دل كا بيمار ہونا اور باطن كا پليد ہونا حالت كفر پر مرنے كا پيش خيمہ ہے_

۳۷۲

و اما الذين فى قلوبهم مرض رجسهم و ماتوا و هم كفرون

۸_ زرارة بن اعين روايت كرتے ہيں كہ امام باقر(ع) نےفرمايا'' و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم '' يقول : شكاً الى شكهم (۱) _

يہ جو خدا تعالى فرماتا ہے كہ جن لوگوں كے دلوں ميں بيمارى ہے( تو نازل ہونے والا سورہ) انكى پليدى پر پليدى كا اضافہ كرديتا ہے تو اس سے مراد يہ ہے كہ ان كے شك پر شك كا اضافہ كرديتا ہے_

پاكيزگى :اسكے اثرات۴

پليدي:اسكى نشانياں ۳; اسكے اثرات ۷

دل :اسكى بيمارى كى نشانياں ۳; اسكى بيمارى كے اثرات ۷

روايت :۸

قرآن كريم :اس سے استفادہ كرنے كاپيش خيمہ ۴; اس سے متاثر ہونے كا پيش خيمہ ۴; اسكا مذاق اڑانے والوں كا انجام ۶; اسكے نزول كے اثرات ۱; قرآن كريم اور بيمار دل ۸

كفر :اسكے اثرات ۳; اسكے درجے ۵

منافقين :انكا برا انجام ۶;انكى پليدى ۲; انكى پليدى كا زيادہ ہونا۱; ان كے دل كى بيمارى ۲; منافقين اور قرآن كريم كا نزول ۱

موت :كفر كى موت ۶;كفر كى موت كا پيش خيمہ ۷

نفاق:اسكے اثرات ۳; اسكے درجے۵

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ص ۱۱۸ح ۱۶۴_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۶ح ۴۲۵_

۳۷۳

آیت ۱۲۶

( أَوَلاَ يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لاَ يَتُوبُونَ وَلاَ هُمْ يَذَّكَّرُونَ )

كيا يہ نہيں ديكھتے ہين كہ انھيں ہر سال ايك دو مرتبہ بلا ميں مبتلا كيا جاتا ہے پھر اس كے بعد بھى نہ توبہ كرتے ہيں اور نہ عبرت حاصل كرتے ہيں _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے منافقين كى اس بنا پر مذمت كہ وہ اسكى آزمائشوں اور امتحانات سے متنبہ نہيں ہوتے اور نہيں سمجھتے _او لا يرون انهم يفتنون فى كل عام

۲_ منافقين كو ہر سال ايك يا دوبار آزمانا ، خدا تعالى كى سنت ہے_اولا يرون انهم يفتنون فى كل عام مرة او مرتين

۳_ ہر انسان كيلئے سال ميں ايك يا دوبڑى آزمائشوں كا آنا اسكے انحراف سے پلٹنے اور اپنى اصل كى طرف لوٹ آنے كيلئے ہے_اولايرون انهم يفتنون فى كل عام مرة او مرتين

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ خود آزمائش سبھى كيلئے ہو نہ مخصوص لوگوں كيلئے اور منافقين كا تذكرہ ان كے اس عمومى پروگرام سے عبرت حاصل نہ كرنے كى وجہ سے ہو_

۴_ خدا تعالى كى آزمائش اور امتحانات، انسان كے واپس آنے اور اسكے درگاہ الہى ميں توبہ كرنے كا سبب ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لايتوبون و لا هم يذكرون

۵_ صدر اسلام كے منافقين ، خدا تعالى كى طرف سے مكرر امتحانات كے باوجود متنبہ نہيں ہوتے تھے اور توبہ نہيں كرتے تھے_اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و ل

۳۷۴

هم يذكرون

۶_خدا تعالى سب انسانوں حتى كہ منافقين كى بھى ہدايت اور توبہ چاہتا ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

۷_اپنى اصليت پر آجانا ، توبہ كر لينا اور غلط راستے سے پلٹ جانا ، خدا تعالى كى آزمائشوں كا فلسفہ ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

۸_ الہى امتحانات و آزمائشوں سے درس نہ لينا ، منافقين و كفار كى خصوصيت ہے_

ماتوا و هم كفرون اولا يرون انهم يفتنون فى كل عام ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

امتحان :اس كا فلسفہ ۳،۷; سال ميں اسكى تعداد ۳

توبہ :اس كا سرچشمہ۳،۴; اسكى اہميت ۶،۷

خدا تعالى :اسكى خواہش ۶; اسكى سنت ۲; اسكى مذمت ۱;اسكے امتحانات ۲،۵،۸;اسكے امتحانات كے اثرات ۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى امتحان والى سنت ۲

عبرت:اسكے عوامل ۸

كفار :انكا عبرت كو قبول نہ كرنا ۸; انكى صفات ۸

منافقين :انكا امتحان ۲،۵; انكا عبرت و نصيحت كو قبول نہ كرنا ۵،۸; انكى صفات ۸;صدر اسلام كے منافقين كى سرزنش ۱; صدر اسلام كے منافقين كى لجاجت۵

ہدايت :اسكى اہميت۶

۳۷۵

آیت ۱۲۷

( وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُم مِّنْ أَحَدٍ ثُمَّ انصَرَفُواْ صَرَفَ اللّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُون )

اور جب كوئي سورہ نازل ہوتا ہے تو ايك دوسرے كى طرف ديكھنے لگتا ہے كہ كوئي ديكھ تو نہيں رہا ہے اور پھر پلٹ جاتے ہيں تو خدا نے بھى ان كے قلوب كو پلٹ ديا ہے كہ يہ سمجھنے والى قوم نہيں ہے _

۱_ ہر سورہ قرآنى كے نزول كے بعد منافقين كا ايك دوسرے كو نظروں سے اشارے كرنا _

و اذا ما انزلت سورة نظر بعضهم الى بعض

۲_مدينہ ميں قرآن كريم كى بعض سورتوں كا دفعى نزول _و اذا ما انزلت سورة

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''اذا ما انزلت ...'' سے مراد نزول دفعى ہو _ قابل ذكر ہے كہ تنزيل كى طرح انزال بھى نزول دفعى اور تدريجى دونوں ميں استعمال ہوتا ہے _

۳_ آيات الہى سننے والے لوگوں ميں سے نكل جانے كيلئے منافقين كا ايك دوسرے كو مرموز اشارے كرنا_

و اذا ما انزلت سورة نظر بعضهم الى بعض هل يرى كم من احد

۴_آيات الہى كو سننے سے خوش نہ ہونا منافقت كى علامت ہے_و اذا ما انزلت سورة هل يرى كم من احد ثم انصرفوا

۵_ منافقين كو اپنى پليد فطرت كے افشا اور اپنے آيات الہى كو سننے سے خوش نہ ہونے كے برملا ہونے كى شديد پريشانى _

هل يرى كم من احد ثم انصرفوا

۶_ آيات الہى كے ابلاغ اور شناخت و تبليغ دين كے مراكز سے منافقين كى فرار كى كوشش_

۳۷۶

و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا

۷_ وحى كو سننے كے بعد صدر اسلام كے منافقين كى آيات الہى سے روگردانى _و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا

۸_آيات الہى سے روگردانى كرنے والے منافقين پر خدا تعالى كى نفرين _ثم انصرفوا صرف الله قلوبهم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جملہ خبريہ ''صرف اللہ قلوبہم '' مقام انشاء ميں اور نفرين كرنے كيلئے ہو_

۹_ منافقين كے دلوں كا حق كو قبول نہ كرنا ان كيلئے خدا تعالى كى سزا_ثم انصرفوا صرف الله قلوبهم

۱۰_ منافقين كا صحيح درك سے محروم ہونا ان كے قرآن سے روگردانى كرنے كا سبب ہے _

و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا بانهم قوم لايفقهون

۱۱_ آيات قرآنى ميں گہرى سوچ بچار كرنا لازمى ہے اور پيغام الہى (وحي) كے سطحى مطالعہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_بانهم قوم لايفقهون

خدا تعالى :اسكى سزائيں ۹; اسكى نفرين ۸

قرآن كريم :اس سے اعراض كے عوامل ۱۰;اس كادفعى نزول ۲; اس كا سامنا كرنے كى روش ۱۱; اس كا مدينہ ميں نزول ۲; اسكے سمجھنے سے محروم لوگ۱۰;اسكے سننے سے ناخوش ہونا ۴،۵; اسكے نزول كى اقسام ۲; اس ميں تدبر كى اہميت ۱۱

منافقت :اسكى نشانياں ۴

منافقين :ان پر نفرين ۸;انكا افشا ۵; انكا حق كو قبول نہ كرنا ۶ ،۷،۹; انكى پريشانى ۵; انكى پليدى ۵;انكى سزا ۹; انكى كوشش۶; انكى محروميت ۱۰;انكى ناخوشنودى ۵; انكے دل پر مہر لگانا ۹; ان كے ساتھ سلوك ۱،۳; يہ اور قرآن كريم ۳،۶،۷،۸; يہ اور نزول قرآن كريم ۱

وحى :اس كا سامنا كرنے كى روش ۱۱

۳۷۷

آیت ۱۲۸

( لَقَدْ جَاءكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

يقينا تمھارے پاس وہ پيغمبر آيا ہے جو تمھيں ميں سے ہے اور اس پر تمھارى ہر مصيبت شاق ہوتى ہے وہ تمھارى ہدايت كے بارے ميں حرص ركھتا ہے اور مومنين كے حال پر شفيق اورمہربان ہے _

۱_ خدا تعالى كا لوگوں پر احسان كہ اس نے انہيں ميں سے ان كى طرف پيغمبر بھيجا_لقد جاء كم رسول من انفسكم

۲_ پيغمبراكرم (ص) خود انسانوں ميں سے تھے اور ايك انسان جيسى قدرتى خصلتوں كے مالك تھے_رسول من انفسكم

'' منكم '' كى بجائے'' من انفسكم '' كى تعبير ہو سكتا ہے اشارہ ہو كہ پيغمبر اكرم (ص) نہ صرف تم ميں سے ہيں بلكہ ان كا انسانى نفس و روح بھى دوسروں جيسا ہے_

۳_ خدا تعالى كا مؤمنوں پر احسان كہ اس نے پيامبرى كيلئے ان ميں سے ايك مہربان ، نرم دل اور دوسروں كا خيال ركھنے والے شخص كا انتخاب كيا_لقد جاء كم رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمومنين رؤف رحيم

۴_ امت كا رنج و الم پيغمبر(ص) كے رنج و الم كا موجب بنتا ہے_رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم

۵_ پيغمبراكرم (ص) كى امت كے ساتھ گہرى وابستگى اور اسكى ہدايت كيلئے آپكا شديد اشتياق_

رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم

۶_ پيغمبراكرم (ص) مومنين پر بہت مہربان اور ان كيلئے بہت نرم دل تھے_

رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

۷_ انسانوں كے دكھ درد ميں شريك ہونا ، انكى سعادتمندى كا مشتاق ہونا اور ان سے مہرو محبت ركھنا اعلى اور قابل قدر خصلتيں ہيں _عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمو منين رء وف رحيم

۸_ قائدين كيلئے انسانوں سے ہم دردى اور انكى سعادت كا احساس ركھنا اور ان كيلئے گہرى را فت و رحمت كا حامل ہونا ضرورى ہے_رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمؤمنين رء وف رحيم

مندرجہ بالا نكتہ اس وجہ سے ہے كہ خدا تعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كى بعنوان راہبر الہى يوں تعريف كى كہ آپ ان صفات كے حامل تھے_

۳۷۸

۹_ايك خيرخواہ ، مہربان اور دوسروں كا احساس ركھنے والے پيغمبر (ص) سے منافقين كى روگردانى انكى پليدى اور دل كى بيمارى كى علامت ہے_الذين فى قلوبهم مرض صرف الله قلوبهم لقد جاء كم رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

۱۰_ پيغمبر اكرم (ص) كى اعلى صفات كى طرف توجہ انسانوں كے آپ (ص) كے سامنے سر تسليم خم ہوجانے كا سبب ہے_لقد جاء كم رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ خدا تعالى كا پيغمبر اكرم (ص) كى ان اعلى صفا ت كے بيان كرنے اور انسانوں كو انكى ياددہانى كرانے كا ہدف انہيں پيغمبر(ص) كى اطاعت اور حق كو قبول كرنے كى طرف مائل كرنا ہو_

۱۱_ پيغمبراكرم (ص) كو، مسلمانوں كو دشمنوں كے خلاف نبرد آزما ہونے اور انہيں سختيوں كے برداشت كرنے كى دعوت دينے كے ساتھ ساتھ انكى مشكلات پر رنج و اندوہ بھى ہوتا تھا_

رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم با لمؤمنين رء وف رحيم

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ گذشتہ آيات ميں جنگ تبوك اور اسكى طاقت فرسا مشكلات كا تذكرہ تھا اور پيغمبر (ص) نے مومنين كو ان ميں شركت كا حكم دے ركھا تھا_چنانچہ اسكے آخر ميں پيغمبراكرم (ص) كى صفات كى ياددہانى كرانا ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_امير المومنين عليہ السلام سے روايت ہے كہ آپ نے پيغمبر (ص) كے ديگر انبياء پر افضليت كى ادلہ ذكر كرتے ہوئے فرمايا ''... و لقد كان ارحم الناس و ارا فهم فقال الله تبارك و تعالى لقد جائَكم رسول من انفسكم بالمؤمنين رء وف رحيم ''

يقينا پيغمبراكرم (ص) لوگوں ميں سے سب سے زيادہ

۳۷۹

مہربان اور سب سے زيادہ دوسروں كا احساس كرنے والے تھے_ چنانچہ خدا تعالى نے فرمايا ہے ''تمہارے لئے خود تمہيں ميں سے ايك پيغمبر آيا كہ جو مومنين كا بہت احساس كرنے والا اور ان پر بہت مہربان تھا_

آنحضرت (ص) :آپ(ص) اور مسلمان ۵;آپ(ص) اور مسلمانوں كى مشكلات ۱۱; آپ (ص) اور مومنين ۶;آپ(ص) سے روگردانى كرنے والے ۹;آپ(ص) كا بشر ہونا ۲; آپ(ص) كا دوسروں كے بارے ميں احساس كرنا ۳،۴;آپ(ص) كا ہدايت كرنا ۵; آپ(ص) كى خواستگاہ ۱،۲ ، ۳ ; آپ(ص) كى دعوتيں ۱۱; آپ(ص) كى صفات ۲; آپ (ص) كى مہربانى ۳،۶،۱۲; آپ(ص) كى نرمي۶;آپ(ص) كے رنج كے عوامل ۴،۱۱; آپ (ص) كے فضائل۱۲

اطاعت :پيغمبراكرم (ص) كى اطاعت كاپيش خيمہ ۱۰

اقدار :۷

جنگ :جنگ كى دعوت۱۱; دشمن كے خلاف جنگ ۱۱

خدا تعالى :اس كا احسان ۱، ۳

ذكر :پيغمبر اكرم (ص) كے فضائل كا ذكر ۱۰

روايت :۱۲

رہبر:اس كا سعادت چاہنا ۸;اس كا نرم دل ہونا ۸; اسكى ذمہ دارى ۸;اسكى صفات ۸ ; اسكى مہربانى ۸; يہ اور لوگوں كا نيك بخت ہونا ۸

سعادت:سعادت چاہنے كى قدر و قيمت ۷

قابل قدر صفات۷

مسلمان :انكے رنج كے اثرات ۴; انكو دعوت ۱۱

منافقين:انكى پليدى كى نشانياں ۹; انكے بيمار دل كى علامتيں ۹;يہ اور پيغمبر (ص) ۹

مومنين :ان پر احسان ۳

مہربانى :اسكى قدر و قيمت ۷

____________________

۱)ارشادالقلوب ج ۲ص ۴۰۷ _ بحار الانوار ج ۱۶ص ۳۴۲ح ۳۳_

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746