تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190058 / ڈاؤنلوڈ: 4705
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيت جنگ تبوك كے بارے ميں ہے اور تبوك ميں جنگ نہيں ہوئي اور نيز انفاق اور دروں كا راستہ طے كرنا جنگ كے مقدمات اور ابتدائي كام ہيں ، مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

اسلام :اسكى ترقى كے عوامل ۸

انفاق :اس كا اجر ۱انفاق كرنے والے :انكى پاداش ۷

پاداش :اس كے زيادہ ہونے كے عوامل ۶; اسكے مراتب ۵

جنگى تياري:اسكى پاداش ۹

جہاد :اسكى پاداش ۵; اسكى تيارى كى پاداش ۹;مالى جہاد كى پاداش ۵

خدا تعالى :اسكى پاداش ۹; اسكى سنت ۸; اسكے فضل كى نشانياں ۷

عمل :اسكے ثبت ہونے كا فلسفہ ۱،۳; پسنديدہ عمل كے تسلسل كے اثرات ۶

مجاہدين :انكى پاداش ۷

مومنين :انكا پسنديدہ عمل ۴; انكا جہاد ۴; انكا مالى جہاد ۴; انكى پاداش ۳،۷;انكى كوشش كے اثرات ۸; ان كے ايثار كے اثرات ۸; ان كے پسنديدہ عمل كى قدر و قيمت ۲

۳۶۱

آیت ۱۲۲

( وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةً فَلَوْلاَ نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ )

صاحبان ايمان كا يہ فرض نہيں ہے كہ وہ سب كے سب جہاد كے لئے نكل پڑيں تو ہرگروہ ميں سے ايك جماعت اس كام كے لئے كيوں نہيں نكلتى ہے كہ دين كا عمل حاصل كرے اور پھر جب اپنى قوم كى طرف پلٹ كر آئے تو اسے عذاب الہى سے ڈرائے كہ شايد وہ اسى طرح ڈرنے لگيں _

۱_ معاشرہ كے سب افراد كا دينى و تبليغى مراكز اور ديگر ذمہ داريوں كو خالى چھوڑكر جہاد ميں شريك ہو جانا جائز نہيں ہے_

و ما كان المو منون لينفروا كافة

آيات كے سياق كو ديكھتے ہوئے ''نفر' ' سے مراد ہے جہاد كيلئے وقف ہوجانا _

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا خيال يہ تھا كہ سب لوگوں كيلئے جنگ ميں شركت كيلئے آمادہ ہونا ضرورى ہے_

ما كان المؤمنون لينفروا كافة

آيہ كريمہ جيسے كہ شان نزول كى بعض روايات ميں آيا ہے ان لوگوں كو جواب دينے كيلئے ہے جو بلا استثنا سب مسلمانوں كى جنگ ميں شركت كو ضرورى سمجھتے تھے_

۳_ ہر معاشرے سے بعض لوگوں كا اسلام كى شناخت اور دين ميں سمجھ بوجھ حاصل كرنے كيلئے علمى مراكز كى طرف ہجرت كرنا ضرورى ہے_فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۴_ معاشرتى نظام كى حفاظت اور معاشرے كى لازمى ضروريات اور مسائل ميں بے قاعدگى نہ كرنے كى اہميت _و ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتے كى دليل يہ ہے كہ خدا تعالى نے ديگر ذمہ داريوں جيسے علم دين حاصل كرنا ، كو چھوڑ كر سب لوگوں كو صرف ايك ذمہ دارى ( جہاد ) كى طرف متوجہ ہوجانے سے منع فرمايا ہے_

۳۶۲

۵_ معاشرے ميں ذمہ داريوں اور كاموں كو تقسيم كرنا ضرورى ہے_و ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۶_ جہاد واجب كفائي ہے_و ما كان المؤمنون لينفروا كافة

۷_ دين كى گہرى شناخت اس ميں فقيہ بننا اور اسكى نشر و اشاعت كرنا واجب كفائي ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۸_ ہر معاشرے اور قوم كو خود اپنے در ميان سے اٹھنے والے اسلام شناس مبلغ اور فقيہ كى ضرورت ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۹_ اسلام نے معاشر ے كى دينى اور عملى و ثقافتى بنيادوں كے مضبوط كرنے كو اتنى ہى اہميت دى ہے جتنى جنگ و جہاد كو _فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ خدا تعالى نے مومنين كو جہاد ميں شركت كى مكرر ترغيب دينے اور انہيں اس سے گريز كرنے سے ڈرانے كے بعد اس آيت ميں طلب فقاہت كو ضرورى قرار ديا ہے اور طالبين فقاہت كو جنگ ميں شركت سے معاف ركھا ہے_

۱۰_ فقہا اور علما اپنے معاشروں كى ہدايت اور راہنمائي كے ذمہ دار ہيں _

ليتفقهوا فى الدين و لينذر وا قومهم اذا رجعوا اليهم

۱۱_ علم دين حاصل كرنے والے اس صورت ميں جنگ ميں شركت كرنے سے معاف ہيں ، جب معاشرہ ان كے علم كا حاجت مند ہو اور ان كے جنگ ميں حاضر ہونے كى چنداں ضرورت نہ ہو_

ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلولا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۱۲_ دينى معارف كا حاصل كرنا معاشرے كى ہدايت اور اسے ڈرانے كا پيش خيمہ ہے_

ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

۳۶۳

۱۳_ معاشرے كو ڈرانا، علم دين حاصل كرنے كے اصلى اور بنيادى اہداف ميں سے ہے _

ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۱۴_معاشرے ميں دين كى تبليغ اور لوگوں كى ہدايت و راہنمائي كادار و مدار مبانى دين سے گہرى آشنائي پر ہے_

ليتفقهوا فى الدين و لينذورا قومهم

۱۵_دين سے گہرى آشنائي اور اسكى نشر و اشاعت كيلئے علمى ، تحقيقاتى اور تبليغى مراكز كا قائم كرنا ضرورى ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

چونكہ خدا تعالى نے فرمايا ہے '' دين كو سمجھنے كيلئے ضرورى ہے كہ ہر قوم كا ايك گروہ مدينہ ميں رہے اور دين سے مكمل آشنائي كے بعد اپنے علاقوں كو پلٹ جائيں ''اس سے پتا چلتا ہے كہ شہر مدينہ كو اسلامى تحقيقاتى مركز ميں تبديل كرنا ضرورى ہے كيونكہ عقل كى رو سے واجب كا مقدمہ بھى واجب ہے_

۱۶_خبرواحد، قابل اعتماد اور حجت ہے_ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم لعلهم يحذرون

راہنمائي كرنے والوں كى باتوں پر معاشرے كا اثر مترتب كرنا انكى باتوں كے حجت ہونے پر موقوف ہے_

۱۷_ معاشرے كے انذار اور تبليغ كا ہدف اسے تباہى و فساد سے دور ركھنا ہے_و لينذروا لعلهم يحذرون

۱۸_ ( دين كو سمجھنے كيلئے) علمى مراكز ميں رہ جانے والوں كى ذمہ دارى ہے كہ جنگ سے پلٹنے والے مجاہدين كى تعليم و تربيت اور راہنمائي كريں _*فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' رجعوا'' ميں ضمير فاعل كا مرجع ، مجاہدين ہوں نہ دين فہمى ميں مصروف لوگ يعنى ايك گروہ جنگ كيلئے جائے اور دوسرا گروہ مركز ميں رہ كر علم حاصل كرے تا كہ مجاہدين جب جنگ سے پلٹيں تو يہ گروہ انكى تعليم و تربيت اور راہنمائي كا انتظام كرے_

۱۹_ كفر كے خلاف ميدان جنگ، مجاہدين كو دين كے معنوى حقائق سے گہرى آشنائي كا سامان فراہم كرتا ہے_*

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''لولا نفر'' ميں ''نفر'' سے مراد جنگ كيلئے روانہ ہونا ہو اور ''ليتفقہوا'' كا فاعل مجاہدين ہوں _

۲۰_قلت لابى عبدالله (ع) :اذا حدث على الامام حديث كيف يصنع الناس قال : اين قول

۳۶۴

الله عزوجل : '' فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين ...'' ايعقوب بن شعيب كہتے ہيں : ميں نے امام صادق(ع) سے عرض كيا اگر امام كو كوئي حادثہ پيش آجائے (فوت ہوجائيں ) تو لوگوں كو ( بعد والے امام كى شناخت كے سلسلے ميں ) كيا كرنا چاہيے تو فرمايا كہاں ہے كلام خدا جس ميں فرماتا ہے كيوں ہر گروہ سے كچھ لوگ كو چ نہيں كرتے تا كہ دين كو سمجھ سكيں ( اور امام كو پہنچان سكيں )(۱)

۲۱_عن ابى عبدالله (ع) فى قول الله عزوجل: ''فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين ''فامرهم ان ينفروا الى رسول الله (ص) ..''امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' كيوں ہر گروہ سے كچھ لوگ كوچ نہيں كرتے تا كہ دين كو سمجھ سكيں '' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ خدا تعالى نے انہيں حكم ديا ہے كہ پيغمبراكرم (ص) كى طرف كوچ كريں ( اور ان سے دين سيكھيں )(۲)

۲۲_ امير المؤمنين سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا ''الجهاد فرض على جميع المسلمين فان قامت بالجهاد طائفة من المسلمين وسع سايرهم التخلف عنه قال الله تعالي:''و ما كان المؤمنين لينفروا كافة'' فان دهم ا مر يحتاج فيه الى جماعتهم نفروا كلّهم ...'' '' جہاد سب مسلمانوں پر فرض ہے اور اگر ان ميں سے كچھ جہاد والے فريضہ پر عمل پيرا ہو جائيں تو دوسروں كيلئے محاذ جنگ پر جانا ضرورى نہيں ہے ...خدا تعالى فرماتا ہے'' سب مومنين (جہاد كيلئے) كوچ نہ كريں اور اگر ايسا مسئلہ پيش آجائے كہ سب مومنين كى ضرورت ہو تو ضرورى ہے كہ سب جہاد كيلئے كوچ كريں ( اور كوچ نہ كرنا جائز نہيں ہے)(۳)

احكام : ۱،۶،۷،۲۲

ادارہ جات:دينى اداروں كى اہميت ۱۵

اسلام :اسكى تبليغ كى اہميت ۱; اسكى شناخت كى اہميت ۳; اسكى شناخت كيلئے ہجرت ۳; يہ اور ثقافتى بنياديں ۹

تبليغ:اس كا فلسفہ۱۷; اسكى شرائط ۱۴;اس ميں آگاہى ۱۴

____________________

۱) كافى ج ۱ص ۳۷۸ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۲ح ۴۰۴_

۲) علل الشرائع ص۸۵ ح ۴ باب ۷۹_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۳ ح ۴۰۸_

۳)دعائم الاسلام ج ۱ص ۳۴۱_ بحار الانوار ج ۹۷ ص ۴۸ ح ۱۱_

۳۶۵

جنگ :اسكى اہميت ۹

جہاد:اس سے معذور لوگ۱۱; اس كا وجوب۶; اسكى اہميت ۹;اسكے اثرات ۱۹; اسكے احكام ۱،۶،۲۲

خبر واحد:اسكى حجيت۱۶

دين :اسكى تبليغ كى اہميت ۱۵; تبليغ دين كا وجوب ۷;تبليغ دين كے احكام ۷; دين سيكھنے كا فلسفہ ۱۲;دين شناسى كا پيش خيمہ۱۹; دين شناسى كى اہميت ۱۵; دين فہمى ۱۸،۲۰، ۲۱; دين فہمى كا فلسفہ ۱۳; دين فہمى كا وجوب۷; دين فہمى كى اہميت ۳; دين فہمى كے احكام ۷

ذمہ داري:اجتماعى ذمہ داريوں كى تقسيم ۵; اجتماعى ذمہ داريوں كى حفاظت ۱; دينى ذمہ داريوں كى حفاظت ۱

روايت : ۲۰ ، ۲۱،۲۲

علما :انكى ذمہ دارى ۱۰ ، ۱۱،۱۸; يہ اور جنگ ۱۱;يہ اور مجاہد ۱۸

فقہا :انكا اجتماعى كردار ۸; انكى ذمہ دارى ۱۰

كام :اسكى تقسيم كى اہميت ۵

مبلغين :انكا اجتماعى كردار ۸

مسلمان :صدراسلام كے مسلمان اور جہاد ۲; صدراسلام كے مسلمانوں كى سوچ ۲

معاشرہ :اجتماعى نظام كى حفاظت كى اہميت ۴; اس كا انذار ۱۳; اسكى اصلاح كے عوامل ۱۷; اسكى ثقافت كى اہميت ۹، ۱۱; اسكى ذمہ دارى ۳; اسكى ضروريات ۸; اسكى ضروريات پورى كرنے كى اہميت ۴; اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ۱۲; اسكى ہدايت كا ذمہ دار ۱۰; اس كے انذار كا پيش خيمہ ۱۲;اسكے انذار كا فلسفہ ۱۷; اس ميں اسلام شناس۸

واجبات :انكى اقسام ۶،۷; واجب كفائي ۶، ۷

ہجرت:پيغمبر اكرم (ص) كى طرف ہجرت ۲۱

۳۶۶

آیت ۱۲۳

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ قَاتِلُواْ الَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُواْ فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ )

ايمان والو اپنے آس پاس والے كفار سے جہاد كرو اور وہ تم ميں سختى اور طاقت كا احساس كريں اور ياد ركھو كہ اللہ صرف پرہيز گار افراد كے ساتھ ہے_

۱_ الله تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے مسلمانوں كو اپنے پڑوس ميں رہنے والے كافر معاشروں كے خلاف بر سر پيكار ہونے كا حكم _ياايهاالذين آمنو ا قتلوا الذين يلونكم من الكفار

۲_ جہاد اسلامى كى اسٹريٹجى تسلسل كے ساتھ اور قدم بہ قدم اسلام كو كفار كى سرزمين تك پھيلانا اور پڑوس ميں اور نزديك رہنے والے دشمنوں كو اولويت دينا ہے_قتلوا الذين يلونكم من الكفار

پڑوس ميں رہنے والے كفار كے خلاف نبرد آزما ہونے كا خدا تعالى كا حكم ہميشہ كيلئے باقى ہے يعنى ايك سرزمين كفر كو مسخر كرنے اور اسے اسلامى سرزمين ميں تبديل كرنے كے بعد بھى آيت شريفہ مومنين كو خطاب كرتے ہوئے انہيں ان كفار كے خلاف برسر پيكار ہونے كا حكم دے رہى ہے جو اب ان كے پڑوسى بن چكے ہيں _

۳_ ايمان و جہاد كے سائے ميں واحدبين الاقوامى حكومت كا قيام ، ہدف الہى ہے_قتلوا الذين يلونكم من الكفار

خدا تعالى كى طرف سے پڑوس ميں رہنے والے كفار كے خلاف بر سر پيكار ہونے اور يكے بعد ديگرے سرزمين كفر كو مسخر كرنے كا حكم ہو سكتا ہے مندرجہ بالا نكتے ميں مذكور ہ ہدف كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۴_ ايمان كا لازمہ ہے عمل اور كفار كے خلاف برسرپيكار ہونا_

۳۶۷

يا ايها الذين آمنوا قتلوا الذين يلونكم من الكفار

۵_ خدا تعالى كى طرف سے اسلامى معاشرے كو ہم جوار دشمنوں كى كارشكنى اور ان كے نفوذ كے خطرات سے غفلت نہ كرنے كا حكم _قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۶_ كفر پيشہ دشمنوں كے خلاف جنگ ميں سختى اور غيض و غضب سے كام لينے كى اہميت _

قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۷_كفار كے ساتھ نرمى كا برتاؤ نہ كرنا اورمومنين پر مسلط ہونے والى انكى طمع كو ختم كردينا لازمى اور ضرورى ہے_

قتلواالذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۸_كفار كے خلاف جہاد ميں پرہيزگار مومنين كو خدا كى حمايت و نصرت حاصل ہوتى ہے_

قتلوا الذين يلونكم من الكفار ان الله مع المتقين

۹_اس چيز كى طرف توجہ كہ خدا تعالى كى حمايت متقين كے شامل حال ہوتى ہے ، انہيں كفار كے خلاف جہاد كيلئے آمادہ كرنے كا ايك عامل ہے_قتلوا و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۰_ كفاركے خلاف جہاد اور ان كے مقابلے ميں نرمى كا اظہار نہ كرنا تقوا كا ايك جلوہ ہے_

قتلوا و ليجدوا فيكم غلظة و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۱_ تقوا كا خيال ركھنا اور حدود الہى كى طرف متوجہ رہنا ضرورى ہے حتى كہ كفار كے خلاف مبارزت ميں بھى _

قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة و اعلمو ا ان الله مع المتقين

اسلام :اسكے پھيلنے كى اہميت ۲

اسلامى معاشرہ:اسكى ذمہ دارى ۵; اسكى ہوشيارى ۵

ايمان :اسكے اثرات ۴

تقوا :اسكى اہميت ۱۱; اسكى نشانياں ۱۰

جنگ :كفار كے ساتھ جنگ۶

۳۶۸

جہاد :اس كا فلسفہ ۲; اس ميں اولويت ۲; اس ميں شركت كے عوامل ۹; جہاد كفار كے ساتھ ۱،۱۰

حكومت :آئيڈيل حكومت ۳; بين الاقوامى اسلامى حكومت ۳

خدا تعالى :اسكى امداد ۸; اسكے اوامر ۱، ۵

دشمن :اس پر سختى كرنا ۶; اس پر غضب ناك ہونا ۶

ذكر :حدود الہى كے ذكر كى اہميت ۱۱; خدا تعالى كى امداد كے ذكر كے اثرات ۹; خداتعالى كى حمايت كےذكر كے اثرات ۹

كفار :ان پر سختى كرنا ۶،۱۰; ان پر سختى كرنے كى اہميت ۷; ان پر غضب۶; انكى طمع كو ختم كرنا ۷; ان كے خلاف مبارزت كرنے كے عوامل ۴;ان كے ساتھ برسرپيكار ہونے كى اہميت ۷

مبارزت:اس ميں تقوا، ۱۱

متقين :انكى امداد ۸

مومنين :انكى امداد ۸; صدر اسلام كے مومنين كى ذمہ دارى ۱; مومنين اور كفار ۸

آیت ۱۲۴

( وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَـذِهِ إِيمَاناً فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَزَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ )

او رجب كوئي سورہ نازل ہوتا ہے تو ان ميں سے بعض بہ طنز كرتے ہيں كہ تم سے كس كے ايمان ميں اضافہ ہوگيا ہے تو ياد ركھيں كہ جو ايمان والے ہيں ان كے ايمان ميں اضافہ ہوتا ہے اور وہ خوش بھى ہوتے ہيں _

۱_ كسى سورت قرآنى كے نزول كے وقت آيات الہى كے مقابلے ميں منافقين كا استہزا آميز رويہ _

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم ذادته هذه ايمان

۳۶۹

''منہم '' كى ضمير منافقين كى طرف لوٹتى ہے اور ''ايكم زادتہ ...'' ميں استفہام ، انكارى ہے_ قرآن كى تاثير كا انكار،آيات الہى كى تحقير اور مذاق اڑانے كا غماز ہے_

۲_ آيات قرآنى اور دينى اقدار كے مقابلے ميں منفى اور تمسخر آميز موقف اپنا نا منافقت كى علامت ہے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۳_ مدينہ ميں قرآن كى بعض سورتوں كا دفعى نزول _و اذا ما انزلت سورة

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' انزلت سورة'' ميں انزال ، نزول دفعى كيلئے استعمال كيا گيا ہو_

۴_ آيات الہى كے نزول كے بعد پيغمبراكرم (ص) كى طرف سے انكا بے خوف و خطر ابلاغ_

و اذا ما انزلت فمنهم من يقول

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''فمنہم'' كي'' فا ''سورت كے نزول اور منافقين كے مطلع ہونے اور انكى تمسخر بازى كے در ميان فاصلہ نہ ہونے كى علامت ہو_اور اس كا لازمہ يہ ہے پيغمبر (ص) بڑى سرعت كے ساتھ آيات كو لوگوں تك پہنچاديتے تھے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين قرآن كى آيات الہى سے متاثر ہونے والے نہيں تھے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۶_ قرآن كريم كى نصيحتوں كے لوگوں كے دل و جان ميں نفوذ كا انكار منافقين اور دشمنان دين كا مكر و فريب ہے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

''ايكم زادتہ ...'' ميں استفہام انكارى ہے اور آيات الہى كے اہل ايمان كے دل و جان ميں تاثير كے انكار كو بيان كررہا ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''منہم'' كى ضمير منافقين كى طرف پلٹتى ہے _

۷_ ايمان كے مختلف درجے ہيں اور يہ قوى و ضعيف ہوتا ہے_ايكم زادته هذه ايمانا فزادتهم ايمان

۸_ منافقين كى طرف سے اپنى منفى سرشت ( قرآن كى آيات الہى سے متاثر نہ ہونا) سے دوسروں كو آلودہ كرنے كى كوشش_فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۹_ آيات قرآن كو سننے كے بعد روحانى نشاط اور شادمانى كا احساس ايمان كے تكامل اور اسكے زيادہ ہونے كى علامت ہے_

فزادتهم ايمانا و هم يستبشرون

۳۷۰

۱۰_ آيات قرآن كے نزول اور ان كے سننے كے بعد مومنين كے ايمان كا زيادہ ہونا اور ان كے چہروں پر خوشى كے آثار كا ظاہر ہونا _فاما الذين آمنوا فزادتهم ايمانا و هم يستبشرون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى تبليغ ۴

اقدار:انكے خلاف منفى موقف اختيار كرنا۲

ايمان :اسكے درجے ۷; اسكے زيادہ ہونے كى نشانياں ۹

تكامل :اسكى نشانياں ۹

دين :دشمنان دين اور معارف قرآن ۶; دشمنان دين كى سازشيں ۶

قرآن كريم :اسكا نزول دفعى ۳; اسكى آيات كا مذاق اڑانا ۱;اسكى تاريخ ۳;اسكے خلاف منفى رويہ اپنانا۲;اسكے نزول كى اقسام ۳;اسكے نزول كے اثرات ۱۰; اسے سن كر خوش ہونا ۹

منافقت:اسكى نشانياں ۲

منافقين :انكا ہدايت كو قبول نہ كرنا۵;انكى تمسخر بازياں ۱; انكى سازش ۶; انكى كوشش۸; صدر اسلام كے منافقين اور قرآن ۵; منافقين اور قرآن ۶،۸

مومنين :ان كے ايمان كے زيادہ ہونے كے عوامل ۱۰; صدر اسلام كے مومنين كے سرور كے عوامل ۱۰; مومنين اور نزول قرآن۱۰

۳۷۱

آیت ۱۲۵

( وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْساً إِلَى رِجْسِهِمْ وَمَاتُواْ وَهُمْ كَافِرُونَ )

او ر جن كے دلوں ميں مرض ہے ان كے مرض ميں سورہ ہى سے اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ كفر ہى كى حالت ميں مرجاتے ہيں _

۱_ آيات قرآن كے نزول اور انہيں سننے كے بعد بيمار دل منافقين كى پليدى كا بڑھ جانا _

و اذا ماانزلت سورة و اماالذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۲_ منافقين كے اندر پليدى ہے اور ان كے دل بيمار ہيں _الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۳_ كفرو نفاق، دل كى بيمارى اور باطن كى پليدى كى نشانياں ہيں _الذين فى قلوبهم مرض رجسهم و هم كافرون

۴_ قلب سليم اور باطن كى پاكيزگى ، تعليمات قرآن سے متاثر ہونے كے لازمى عوامل ہيں _

فاما الذين آمنوا فزادتهم ايمانا و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجس

۵_ كفرو نفاق كے مختلف درجے ہيں اور يہ قوى و ضعيف ہوتے ہيں _و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۶_ كفر كى حالت پر مرنا آيات قرآنى كا مذاق اڑانے والے منافقين كا برا انجام ہے_

و اما الذين فى قلوبهم مرض و ماتوا وهم كافرون

۷_ دل كا بيمار ہونا اور باطن كا پليد ہونا حالت كفر پر مرنے كا پيش خيمہ ہے_

۳۷۲

و اما الذين فى قلوبهم مرض رجسهم و ماتوا و هم كفرون

۸_ زرارة بن اعين روايت كرتے ہيں كہ امام باقر(ع) نےفرمايا'' و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم '' يقول : شكاً الى شكهم (۱) _

يہ جو خدا تعالى فرماتا ہے كہ جن لوگوں كے دلوں ميں بيمارى ہے( تو نازل ہونے والا سورہ) انكى پليدى پر پليدى كا اضافہ كرديتا ہے تو اس سے مراد يہ ہے كہ ان كے شك پر شك كا اضافہ كرديتا ہے_

پاكيزگى :اسكے اثرات۴

پليدي:اسكى نشانياں ۳; اسكے اثرات ۷

دل :اسكى بيمارى كى نشانياں ۳; اسكى بيمارى كے اثرات ۷

روايت :۸

قرآن كريم :اس سے استفادہ كرنے كاپيش خيمہ ۴; اس سے متاثر ہونے كا پيش خيمہ ۴; اسكا مذاق اڑانے والوں كا انجام ۶; اسكے نزول كے اثرات ۱; قرآن كريم اور بيمار دل ۸

كفر :اسكے اثرات ۳; اسكے درجے ۵

منافقين :انكا برا انجام ۶;انكى پليدى ۲; انكى پليدى كا زيادہ ہونا۱; ان كے دل كى بيمارى ۲; منافقين اور قرآن كريم كا نزول ۱

موت :كفر كى موت ۶;كفر كى موت كا پيش خيمہ ۷

نفاق:اسكے اثرات ۳; اسكے درجے۵

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ص ۱۱۸ح ۱۶۴_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۶ح ۴۲۵_

۳۷۳

آیت ۱۲۶

( أَوَلاَ يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لاَ يَتُوبُونَ وَلاَ هُمْ يَذَّكَّرُونَ )

كيا يہ نہيں ديكھتے ہين كہ انھيں ہر سال ايك دو مرتبہ بلا ميں مبتلا كيا جاتا ہے پھر اس كے بعد بھى نہ توبہ كرتے ہيں اور نہ عبرت حاصل كرتے ہيں _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے منافقين كى اس بنا پر مذمت كہ وہ اسكى آزمائشوں اور امتحانات سے متنبہ نہيں ہوتے اور نہيں سمجھتے _او لا يرون انهم يفتنون فى كل عام

۲_ منافقين كو ہر سال ايك يا دوبار آزمانا ، خدا تعالى كى سنت ہے_اولا يرون انهم يفتنون فى كل عام مرة او مرتين

۳_ ہر انسان كيلئے سال ميں ايك يا دوبڑى آزمائشوں كا آنا اسكے انحراف سے پلٹنے اور اپنى اصل كى طرف لوٹ آنے كيلئے ہے_اولايرون انهم يفتنون فى كل عام مرة او مرتين

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ خود آزمائش سبھى كيلئے ہو نہ مخصوص لوگوں كيلئے اور منافقين كا تذكرہ ان كے اس عمومى پروگرام سے عبرت حاصل نہ كرنے كى وجہ سے ہو_

۴_ خدا تعالى كى آزمائش اور امتحانات، انسان كے واپس آنے اور اسكے درگاہ الہى ميں توبہ كرنے كا سبب ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لايتوبون و لا هم يذكرون

۵_ صدر اسلام كے منافقين ، خدا تعالى كى طرف سے مكرر امتحانات كے باوجود متنبہ نہيں ہوتے تھے اور توبہ نہيں كرتے تھے_اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و ل

۳۷۴

هم يذكرون

۶_خدا تعالى سب انسانوں حتى كہ منافقين كى بھى ہدايت اور توبہ چاہتا ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

۷_اپنى اصليت پر آجانا ، توبہ كر لينا اور غلط راستے سے پلٹ جانا ، خدا تعالى كى آزمائشوں كا فلسفہ ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

۸_ الہى امتحانات و آزمائشوں سے درس نہ لينا ، منافقين و كفار كى خصوصيت ہے_

ماتوا و هم كفرون اولا يرون انهم يفتنون فى كل عام ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

امتحان :اس كا فلسفہ ۳،۷; سال ميں اسكى تعداد ۳

توبہ :اس كا سرچشمہ۳،۴; اسكى اہميت ۶،۷

خدا تعالى :اسكى خواہش ۶; اسكى سنت ۲; اسكى مذمت ۱;اسكے امتحانات ۲،۵،۸;اسكے امتحانات كے اثرات ۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى امتحان والى سنت ۲

عبرت:اسكے عوامل ۸

كفار :انكا عبرت كو قبول نہ كرنا ۸; انكى صفات ۸

منافقين :انكا امتحان ۲،۵; انكا عبرت و نصيحت كو قبول نہ كرنا ۵،۸; انكى صفات ۸;صدر اسلام كے منافقين كى سرزنش ۱; صدر اسلام كے منافقين كى لجاجت۵

ہدايت :اسكى اہميت۶

۳۷۵

آیت ۱۲۷

( وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُم مِّنْ أَحَدٍ ثُمَّ انصَرَفُواْ صَرَفَ اللّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُون )

اور جب كوئي سورہ نازل ہوتا ہے تو ايك دوسرے كى طرف ديكھنے لگتا ہے كہ كوئي ديكھ تو نہيں رہا ہے اور پھر پلٹ جاتے ہيں تو خدا نے بھى ان كے قلوب كو پلٹ ديا ہے كہ يہ سمجھنے والى قوم نہيں ہے _

۱_ ہر سورہ قرآنى كے نزول كے بعد منافقين كا ايك دوسرے كو نظروں سے اشارے كرنا _

و اذا ما انزلت سورة نظر بعضهم الى بعض

۲_مدينہ ميں قرآن كريم كى بعض سورتوں كا دفعى نزول _و اذا ما انزلت سورة

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''اذا ما انزلت ...'' سے مراد نزول دفعى ہو _ قابل ذكر ہے كہ تنزيل كى طرح انزال بھى نزول دفعى اور تدريجى دونوں ميں استعمال ہوتا ہے _

۳_ آيات الہى سننے والے لوگوں ميں سے نكل جانے كيلئے منافقين كا ايك دوسرے كو مرموز اشارے كرنا_

و اذا ما انزلت سورة نظر بعضهم الى بعض هل يرى كم من احد

۴_آيات الہى كو سننے سے خوش نہ ہونا منافقت كى علامت ہے_و اذا ما انزلت سورة هل يرى كم من احد ثم انصرفوا

۵_ منافقين كو اپنى پليد فطرت كے افشا اور اپنے آيات الہى كو سننے سے خوش نہ ہونے كے برملا ہونے كى شديد پريشانى _

هل يرى كم من احد ثم انصرفوا

۶_ آيات الہى كے ابلاغ اور شناخت و تبليغ دين كے مراكز سے منافقين كى فرار كى كوشش_

۳۷۶

و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا

۷_ وحى كو سننے كے بعد صدر اسلام كے منافقين كى آيات الہى سے روگردانى _و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا

۸_آيات الہى سے روگردانى كرنے والے منافقين پر خدا تعالى كى نفرين _ثم انصرفوا صرف الله قلوبهم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جملہ خبريہ ''صرف اللہ قلوبہم '' مقام انشاء ميں اور نفرين كرنے كيلئے ہو_

۹_ منافقين كے دلوں كا حق كو قبول نہ كرنا ان كيلئے خدا تعالى كى سزا_ثم انصرفوا صرف الله قلوبهم

۱۰_ منافقين كا صحيح درك سے محروم ہونا ان كے قرآن سے روگردانى كرنے كا سبب ہے _

و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا بانهم قوم لايفقهون

۱۱_ آيات قرآنى ميں گہرى سوچ بچار كرنا لازمى ہے اور پيغام الہى (وحي) كے سطحى مطالعہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_بانهم قوم لايفقهون

خدا تعالى :اسكى سزائيں ۹; اسكى نفرين ۸

قرآن كريم :اس سے اعراض كے عوامل ۱۰;اس كادفعى نزول ۲; اس كا سامنا كرنے كى روش ۱۱; اس كا مدينہ ميں نزول ۲; اسكے سمجھنے سے محروم لوگ۱۰;اسكے سننے سے ناخوش ہونا ۴،۵; اسكے نزول كى اقسام ۲; اس ميں تدبر كى اہميت ۱۱

منافقت :اسكى نشانياں ۴

منافقين :ان پر نفرين ۸;انكا افشا ۵; انكا حق كو قبول نہ كرنا ۶ ،۷،۹; انكى پريشانى ۵; انكى پليدى ۵;انكى سزا ۹; انكى كوشش۶; انكى محروميت ۱۰;انكى ناخوشنودى ۵; انكے دل پر مہر لگانا ۹; ان كے ساتھ سلوك ۱،۳; يہ اور قرآن كريم ۳،۶،۷،۸; يہ اور نزول قرآن كريم ۱

وحى :اس كا سامنا كرنے كى روش ۱۱

۳۷۷

آیت ۱۲۸

( لَقَدْ جَاءكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

يقينا تمھارے پاس وہ پيغمبر آيا ہے جو تمھيں ميں سے ہے اور اس پر تمھارى ہر مصيبت شاق ہوتى ہے وہ تمھارى ہدايت كے بارے ميں حرص ركھتا ہے اور مومنين كے حال پر شفيق اورمہربان ہے _

۱_ خدا تعالى كا لوگوں پر احسان كہ اس نے انہيں ميں سے ان كى طرف پيغمبر بھيجا_لقد جاء كم رسول من انفسكم

۲_ پيغمبراكرم (ص) خود انسانوں ميں سے تھے اور ايك انسان جيسى قدرتى خصلتوں كے مالك تھے_رسول من انفسكم

'' منكم '' كى بجائے'' من انفسكم '' كى تعبير ہو سكتا ہے اشارہ ہو كہ پيغمبر اكرم (ص) نہ صرف تم ميں سے ہيں بلكہ ان كا انسانى نفس و روح بھى دوسروں جيسا ہے_

۳_ خدا تعالى كا مؤمنوں پر احسان كہ اس نے پيامبرى كيلئے ان ميں سے ايك مہربان ، نرم دل اور دوسروں كا خيال ركھنے والے شخص كا انتخاب كيا_لقد جاء كم رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمومنين رؤف رحيم

۴_ امت كا رنج و الم پيغمبر(ص) كے رنج و الم كا موجب بنتا ہے_رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم

۵_ پيغمبراكرم (ص) كى امت كے ساتھ گہرى وابستگى اور اسكى ہدايت كيلئے آپكا شديد اشتياق_

رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم

۶_ پيغمبراكرم (ص) مومنين پر بہت مہربان اور ان كيلئے بہت نرم دل تھے_

رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

۷_ انسانوں كے دكھ درد ميں شريك ہونا ، انكى سعادتمندى كا مشتاق ہونا اور ان سے مہرو محبت ركھنا اعلى اور قابل قدر خصلتيں ہيں _عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمو منين رء وف رحيم

۸_ قائدين كيلئے انسانوں سے ہم دردى اور انكى سعادت كا احساس ركھنا اور ان كيلئے گہرى را فت و رحمت كا حامل ہونا ضرورى ہے_رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمؤمنين رء وف رحيم

مندرجہ بالا نكتہ اس وجہ سے ہے كہ خدا تعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كى بعنوان راہبر الہى يوں تعريف كى كہ آپ ان صفات كے حامل تھے_

۳۷۸

۹_ايك خيرخواہ ، مہربان اور دوسروں كا احساس ركھنے والے پيغمبر (ص) سے منافقين كى روگردانى انكى پليدى اور دل كى بيمارى كى علامت ہے_الذين فى قلوبهم مرض صرف الله قلوبهم لقد جاء كم رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

۱۰_ پيغمبر اكرم (ص) كى اعلى صفات كى طرف توجہ انسانوں كے آپ (ص) كے سامنے سر تسليم خم ہوجانے كا سبب ہے_لقد جاء كم رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ خدا تعالى كا پيغمبر اكرم (ص) كى ان اعلى صفا ت كے بيان كرنے اور انسانوں كو انكى ياددہانى كرانے كا ہدف انہيں پيغمبر(ص) كى اطاعت اور حق كو قبول كرنے كى طرف مائل كرنا ہو_

۱۱_ پيغمبراكرم (ص) كو، مسلمانوں كو دشمنوں كے خلاف نبرد آزما ہونے اور انہيں سختيوں كے برداشت كرنے كى دعوت دينے كے ساتھ ساتھ انكى مشكلات پر رنج و اندوہ بھى ہوتا تھا_

رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم با لمؤمنين رء وف رحيم

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ گذشتہ آيات ميں جنگ تبوك اور اسكى طاقت فرسا مشكلات كا تذكرہ تھا اور پيغمبر (ص) نے مومنين كو ان ميں شركت كا حكم دے ركھا تھا_چنانچہ اسكے آخر ميں پيغمبراكرم (ص) كى صفات كى ياددہانى كرانا ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_امير المومنين عليہ السلام سے روايت ہے كہ آپ نے پيغمبر (ص) كے ديگر انبياء پر افضليت كى ادلہ ذكر كرتے ہوئے فرمايا ''... و لقد كان ارحم الناس و ارا فهم فقال الله تبارك و تعالى لقد جائَكم رسول من انفسكم بالمؤمنين رء وف رحيم ''

يقينا پيغمبراكرم (ص) لوگوں ميں سے سب سے زيادہ

۳۷۹

مہربان اور سب سے زيادہ دوسروں كا احساس كرنے والے تھے_ چنانچہ خدا تعالى نے فرمايا ہے ''تمہارے لئے خود تمہيں ميں سے ايك پيغمبر آيا كہ جو مومنين كا بہت احساس كرنے والا اور ان پر بہت مہربان تھا_

آنحضرت (ص) :آپ(ص) اور مسلمان ۵;آپ(ص) اور مسلمانوں كى مشكلات ۱۱; آپ (ص) اور مومنين ۶;آپ(ص) سے روگردانى كرنے والے ۹;آپ(ص) كا بشر ہونا ۲; آپ(ص) كا دوسروں كے بارے ميں احساس كرنا ۳،۴;آپ(ص) كا ہدايت كرنا ۵; آپ(ص) كى خواستگاہ ۱،۲ ، ۳ ; آپ(ص) كى دعوتيں ۱۱; آپ(ص) كى صفات ۲; آپ (ص) كى مہربانى ۳،۶،۱۲; آپ(ص) كى نرمي۶;آپ(ص) كے رنج كے عوامل ۴،۱۱; آپ (ص) كے فضائل۱۲

اطاعت :پيغمبراكرم (ص) كى اطاعت كاپيش خيمہ ۱۰

اقدار :۷

جنگ :جنگ كى دعوت۱۱; دشمن كے خلاف جنگ ۱۱

خدا تعالى :اس كا احسان ۱، ۳

ذكر :پيغمبر اكرم (ص) كے فضائل كا ذكر ۱۰

روايت :۱۲

رہبر:اس كا سعادت چاہنا ۸;اس كا نرم دل ہونا ۸; اسكى ذمہ دارى ۸;اسكى صفات ۸ ; اسكى مہربانى ۸; يہ اور لوگوں كا نيك بخت ہونا ۸

سعادت:سعادت چاہنے كى قدر و قيمت ۷

قابل قدر صفات۷

مسلمان :انكے رنج كے اثرات ۴; انكو دعوت ۱۱

منافقين:انكى پليدى كى نشانياں ۹; انكے بيمار دل كى علامتيں ۹;يہ اور پيغمبر (ص) ۹

مومنين :ان پر احسان ۳

مہربانى :اسكى قدر و قيمت ۷

____________________

۱)ارشادالقلوب ج ۲ص ۴۰۷ _ بحار الانوار ج ۱۶ص ۳۴۲ح ۳۳_

۳۸۰

آیت ۱۲۹

( فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقُلْ حَسْبِيَ اللّهُ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ )

اب اس كے بعد بھى يہ لوگ منھ پھر ليں تو كہہ ديجئے كہ ميرے لئے خدا كافى ہے اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے_ ميرا اعتماد اسى پر ہے اور وہى عرش اعظم كا پروردگار ہے _

۱_ اللہ تعالى كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) كو خدائے يكتا پر بھروسہ كرنے اور منافقين كے حق كو قبول نہ كرنے اور روگردانى كرنے پر غمگين نہ ہونے كى ہدايت _فان تولوا فقل حسبى الله عليه توكلت

۲_ خدا تعالى كا منافقين كى رو دگردانى اور حق كى مخالفت كے مقابلے ميں پيغمبر اكرم (ص) كو تسلى دينا _

فان تولوا فقل حسبى الله

۳_ مبلغين الہى كے لئے ضرورى ہے كہ وہ گمراہوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد انكى طرف سے حق كى مخالفت پر پريشان نہ ہوں اور خدا تعالى پر بھروسہ كريں _فان تولوا فقل حسبى الله عليه توكلت

۴_ خدا تعالى كے الہ يكتا ہونے كى طرف توجہ اس پر توكل اور بھروسہ كرنے كاپيش خيمہ ہے_

حسبى الله لا اله الا هو عليه توكلت

۵_ پيغمبراكرم (ص) كو لوگوں كى ہدايت كے شديد اشتياق كا سرچشمہ آپ كى را فت و رحمت تھى نہ آپ كى انكى طرف احتياج_حريص عليكم فان تولوا فقل حسبى الله عليه توكلت

گذشتہ آيت ميں پيغمبر(ص) كے شديد اشتياق كى بات ہوئي اور خدا تعالى گمراہوں كى اس غلط سوچ، كہ ممكن ہے پيغمبراكرم (ص) كى كوشش كا سرچشمہ آپ كى لوگوں كى طرف احتياج كو قرار ديں ، كى نفى كرنے كيلئے اس آيت ميں فرماتا ہے گمراہوں كى روگردانى پيغمبراكرم (ص) كو نقصان نہيں پہنچا سكتى كيونكہ ان كا بھروسہ خدا پر ہے_

۳۸۱

۶_ خدا والوں كا توكل اور بھروسہ صرف خدا تعالى پر ہوتا ہے_فقل حسبى الله لا اله الا هو عليه توكلت

۷_ خدا تعالى انسان كى حمايت اور اسكے امور كيلئے كافى ہے_فقل حسبى الله

۸_ عرش( عالم ہستى كے انتظام كا مركز) صرف خدائے يكتا كى ربوبيت و مدبريت كے تحت ہے_

لا اله الا هو و هو رب العرش العظيم

۹_ نظام ہستى پر خدا تعالى كى ربوبيت مطلقہ تقاضا كرتى ہے كہ انسان كا بھروسہ صرف خدا پر ہو اور اس كے غير پر نہ ہو_

حسبى الله عليه توكلت و هو رب العرش العظيم

۱۰_ خدا تعالى عرش عظيم ( عالم ہستى كے انتظام كا مركز) كا مالك ہے_هو رب العرش العظيم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ رب كا معنى مالك ہو_

۱۱_ خدا تعالى عالم ہستى كا واحد حكمر ان ہے اور اس پر قدرت مطلقہ ركھتا ہے_هو رب العرش العظيم

خدا تعالى كى ربوبيت كى وجہ سے اس پر بھروسہ كرنے كا ضرورى ہونا اس چيز كا غماز ہے كہ اس كا حكم اور ارادہ ہميشہ پورى كائنات پر نافذ ہے_

۱۲_ عالم ہستى كا مجموعہ تكامل كى راہ پر گا مزن ہے_*رب العرش العظيم

رب كے معنى كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جس كا لازمہ ربوبيت كے سائے ميں آنے والى چيز كو ترقى و تكامل بخشنا ہوتا ہے نيز اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ ''عرش عظيم '' كا معنى عالم ہستى كے انتظام كا مركز ہے، مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۳_حنان بن سدير كہتے ہيں'' سا لت ابا عبدالله (ع) من العرش والكرسى فقال ان للعرش صفات كثيرة مختلفة فقوله رب العرش العظيم يقول الملك العظيم (۱)

ميں نے امام صادق (ع) سے عرش اور كرسى كے متعلق سوال كيا تو فرمايا عرش كى بہت سارى مختلف صفات ہيں اور خدا تعالى جو فرماتا ہے''رب العرش العظيم '' تو اس سے مقصود عظيم حكمران ہے_

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۳۲۱ ح ۱ باب ۵۰_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۸۸ح ۴۳۶_

۳۸۲

آنحضرت(ص) :آپ (ص) اور منافقين كا حق كو قبول نہ كرنا ۱;آپ (ص) اور منافقين كى حق دشمنى ۲; آپ(ص) كو تسلى دينا ۲;آپ(ص) كو نصيحت ۱; آپ(ص) كى مہربانى كے اثرات ۵; آپ (ص) كے ہدايت كرنے كا سرچشمہ ۵

توحيد:توحيد ربوبى ۶،۸،۱۱; توحيد ربوبى كے اثرات ۹

توكل :خدا تعالى پر توكل ۶;خدا تعالى پر توكل كا پيش خيمہ ۴; خدا تعالى پر توكل كى اہميت ۳; خدا تعالى پر توكل كے عوامل ۹

خد اتعالي:خداتعالى كا كافى ہونا ۷; خداتعالى كى حاكميت ۱۱; خدا تعالى كى حمايت ۷; خداتعالى كى خصوصيات ۶،

۸،۱۱; خداتعالى كى طرف سے تسلى دينا ۲; خداتعالي

كى قدرت ۱۱; خداتعالى كى مالكيت ۱۰;خدا تعالى كى نصيحتيں ۱

خلقت :نظام خلقت ميں تكامل ۱۲

ذكر :ذكر توحيد كے اثرات ۴

روايت :۱۳

عرش:عرش كا حكم ۸; عرش كا مالك ۱۰; عرش كى صفات ۱۳

گمراہ لوگ:ان پر حجت تمام كرنا ۳

مبلغين :انكى ذمہ دارى ۳;مبلغين اور گمراہ لوگوں كا حق كو قبول نہ كرنا ۳

۳۸۳

۱۰-سوره يونس

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْحَكِيمِ )

اگر _ يہ پر از حكمت كتاب كى آيتيں ہيں (۱)

۱_ خدا تعالى كے يہاں قرآن كا بہت بلند و بالا مرتبہ و مقام ہے_تلك آيات الكتاب

''تلك'' دور والے مشار اليہ كى طرف اشارہ كرنے كيلئے بنا يا گيا ہے اور نزديك والے مشار اليہ ( يہ آيات جو ہمارے سامنے ہيں ) ميں اس كا استعمال قرآن كى بارگاہ خداوندى ميں عظمت اور بلند مرتبے كو ظاہر كر رہا ہے_

۲_ قرآن كى ساخت آيت آيت كى صورت ميں ہے_تلك آيات الكتاب

۳_ قرآن ايسى كتاب ہے جسكى حكمت كے ساتھ آميزش كى گئي ہے_آيات الكتاب الحكيم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' حكيم ' ' سے مراد حكمت والا ہو _

۴_ قرآن ہميشہ رہنے والى اورخلل ناپذير كتاب ہے_الكتاب الحكيم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ حكيم سے مراد محكم ہو كيونكہ ( محكم كے مصدر ) احكام كا معنى ہے كسى چيز كو تباہى و بربادى سے محفوظ ركھنا اور كتاب كو حكيم كہنا اسكے محكم ہونے ،ہميشہ باقى رہنے اور ناقابل تغير و خرابى ہونے كو بيان كر رہا ہے_

۵_ سفيان بن سعيد ثورى كهتے هيں: قلت لجعفر ابن محمد (ع) يابن رسول الله ما معنى قول الله عز و جل '' الر ...'' قال : و الرفمعناه انا الله الرؤوف (۱)

ميں نے امام صادق(ع) سے عرض كيا اللہ تعالى كے فرمان '' ...الر ...'' سے مراد كيا ہے تو فرمايا الر كا معنى ہے انا اللہ الرؤوف ( الف سے مراد'' انا'' لام سے مراد '' اللہ '' اور'' را'' سے مراد رؤوف ہے_

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۲ ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۹۰ح ۴_

۳۸۴

۶_ امام باقر (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے حروف مقطعات كے بارے ميںفرمايا'' ان هذه الآيات انزلت فيهم '' منه آيات محكمات هن ام الكتاب و اخر متشابهات'' (۱)

يہ آيہ شريفہ '' منہ آيات محكمات ہن ام الكتاب و اخر متشابہات '' انہيں حروف مقطعات كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_

حروف مقطعات :ان سے مراد۵; انكى اہميت ۶

روايت ۵،۶

قرآن :اس كا دائمى ہونا ۴;اس كا محكم ہونا ۴; اسكى آيات ۲;اسكى تشكيل ۲; اسكى خصوصيات ۲،۳،۴ ; اسكى فضيلت ۱;اسكے متشابہات ۷; اس ميں حكمت ۳

آیت ۲

( أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَباً أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَى رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُواْ أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ قَالَ الْكَافِرُونَ إِنَّ هَـذَا لَسَاحِرٌ مُّبِينٌ )

كيا لوگوں كے لئے يہ بات عجيب ہے كہ انھيں ميں سے ايك مرد پر ہم يہ وحى نازل كرديں كہ لوگوں كو عذاب سے ڈراؤ اور صاحبان ايمان ك بشارت دے دوكہ ان كے لئے پروردگار كى بارگاہ ميں بلند ترين درجہ ہے_ مگر يہ كافر كہتے ہيں كہ يہ كھلا ہو اجادو گر ہے _

۱_ پيغمبر اكرم (ص) كى طرف سے نبوت كا دعوى ، زمانہ بعثت كے لوگوں كيلئے تعجب آور اور ناقابل قبول تھا_

ا كان للناس عجبا ان اوحينا الى رجل منهم

۲_ خدا تعالى كى طرف سے انسان پر وحى كے نزول اور اسكى رسالت كا انكار بے عقلى اور كوتاہ فكرى كى علامت ہے_اكان للناس عجباان اوحينا الى رجل منهم

'' اكان للناس عجبا'' ميں استفہام انكارى ہے اور خدا تعالى كى جانب سے مكہ كے لوگوں كى طرف سے انسان كى وحى و رسالت كے انكار والے موقف سے اظہار تعجب كيلئے ہے_

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۲۴ح ۳_ نور الثقلين ج ۱ص ۳۱۴ح ۲۲_

۳۸۵

اور خدا تعالى كا اظہار تعجب كرنا اس حقيقت كا غماز ہے كہ وحى و نبوت كا مسئلہ بہت ضرورى ،واضح اور انسانوں كيلئے خدا تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے اور اس كا انكار ايك بہت ہى واضح چيز كا انكار ہے اور اس سے منكرين كى بے عقلى اور كوتاہ نظرى كا پتاچلتا ہے_

۳_ نبوت ضرورى اور لازمى چيز ہے اور يہ خدا تعالى كے انسان كا رب ہونے كا تقاضا كرتى ہے_

اكان للناس عجبا ان اوحينا الى رجل منهم

۴_ پيغمبر اكرم (ص) عربى النسل تھے_ان اوحينا الى رجل منهم

۵_پيغمبر اكرم (ص) مكى تھے اور اہل مكہ كے در ميان ہى پلے بڑھے تھے_

اكان للناس عجبا ان اوحينا الى رجل منهم

۶_ عام لوگوں كو ڈرانا ( انذار ) اور اہل ايمان كو خوشخبرى سنانا ( بشارت ) پيغمبراكرم (ص) كيلئے خدا كا حكم _

ان انذر الناس و بشر الذين آمنو

۷_ قرآن ہدايت يافتہ مؤمنين كيلئے خوشخبرى و بشارت دينے والى اور غافل و گم گشتہ افراد كو ڈرانے والى كتاب ہے_

تلك آى ت الكتب ان انذر الناس و بشر الذين آمنو

۸_ بشارت دينا اور ڈرانا انسان كى تربيت اور ہدايت كيلئے دوكار آمد طريقے _ان انذر الناس و بشر الذين آمنو

۹_ پيغمبراكرم (ص) كى رسالت ، عالمى اور سب كيلئے ہے_ان انذر الناس

۱۰_بارگاہ الہى ميں اہل ايمان كى درخشاں كاركردگى اور اچھاريكارڈ ہے_و بشر الذين آمنوا ان لهم قدم صدق عندر بهم

'' قدم صدق'' اچھى كاركردگى سے كنايہ ہے_

۱۱_ بارگاہ خداوندى ميں مؤمنين كا بلند مرتبہ اور بڑا مقام ہے_'' قدم صدق'' ہو سكتا ہے خدا تعالى كے يہاں مؤمنين كے اعلى مقام سے كنايہ ہو_

۱۲_خدا تعالى انسانوں كا پروردگار ہے_عند ربهم

۱۳_ايمان ، آخرت ميں خدا كا تقرب حاصل كرنے كے ذريعہ ہے_و بشر الذين آمنوا ان لهم قدم صدق عند ربهم

۳۸۶

۱۴_ بارگاہ الہى ميں بلند مقام اور اچھى كاركردگى كا مالك ہونا ، پيغمبراكرم (ص) كى مومنين كو خوشخبرى _

و بشر الذين آمنوا ان لهم قدم صدق عند ربهم

۱۵_پيغمبراكرم(ص) كى دعوت كے مقابلے ميں مكہ كے لوگ دو گروہ تھے مومن اور كافر_

ان انذر الناس و بشر الذين آمنوا قال الكفرون

۱۶_ سحر و جادو كى تہمت لگانا كفار مكہ كا قرآن و پيغمبر(ص) كے خلاف پروپيگنڈا كرنے كا ہتھكنڈا _

قال الكفرون ان هذا لسحر مبين

۱۷_عن ابى عبدالله (ع) فى قول الله تبارك و تعالى '' و بشر الذين آمنوا ان لهم قدم صدق عند ربهم '' فقال هو رسول الله (۱) اللہ تعالى كے اس فرمان '' ايمان والوں كو خوشخبرى ديجيئے كہ انكے لئے پروردگار كے يہاں قدم صدق ہے'' كے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ وہ ( قدم صدق ) رسول خدا(ص) ہيں _

۱۸_مجمع البيان ميں ہے''قيل ان معنى قدم صدق شفاعة محمد(ص) لهم يوم القيامة و هو المروى عن ابى عبدالله (ع) (۲)

كہا گيا ہے كہ قدم صدق سے مراد روز قيامت مومنين كيلئے پيغمبراكرم(ص) كى شفاعت ہے اوريہى معنى امام صادق(ع) سےبھى روايت كيا گيا ہے_

آنحضرت(ص) :آپ (ص) اور لوگوں كو ڈرانا ۶;آپ (ص) اہل مكہ تھے۵; آپ (ص) پر جادو كى تہمت ۱۶; آپكا انذار ۶;آپ (ص) كا عربى ہونا ۴; آپ (ص) كى بشارتيں ۶، ۱۴;آپ (ص) كى رسالت ۶; آپ (ص) كى شفاعت ۱۸; آپ (ص) كى عالمى رسالت ۹;آپ (ص) كى نبوت ۱; آپ (ص) كى ناد ۴; آپ(ص) كے فضائل ۱۷

امور :تعجب آور امور ۱

انسان :اسكى تربيت كرنے والا۱۲

ايمان :اسكے اخروى اثرات ۱۳

____________________

۱)كافى جلد ۸ ص ۳۶۴ح ۵۵۴_ تفسير برہان ج ۲ص ۱۷۷ح۵_

۲)مجمع البيان ج ۵ص ۱۳۴_ نور الثقلين ج ۲ ص ۲۹۲ح ۹_

۳۸۷

تربيت :اس كى روش ۸;اس ميں انذار ۸; اس ميں بشارت ۸

تقرب :اسكے عوامل ۱۳

خدا تعالى :اسكى ربوبيت ۱۲;اسكى ربوبيت كے اثرات ۳

روايت :۱۷،۱۸

شفاعت كرنے والے:شفاعت كرنے والے قيامت ميں ۱۸

عقل:بے عقلى كى نشانياں ۲

قرآن كريم :اس پر جادو كى تہمت لگانا ۱۶; اس كا ڈرانا ۷;اس كا كردار ۷ ;اسكى بشارتيں ۷; يہ اور گمراہ لوگ ۷; يہ اور ہدايت يافتہ لوگ ۷كفار مكہ۱۵انكى تہمتيں ۱۶; انكى سازش ۱۶

گمراہ لوگ:ان كو ڈرانا ۷

لوگ :لوگوں كو ڈرانا ۶

مكہ:اہل مكہ اور پيغمبر (ص) كى دعوت ۱۵

مومنين :انكا مقام ۱۱، ۱۴;انكو بشارت ۶،۱۴;انكى اچھى كاركردگى ۱۰،۱۴; ان كے بارے ميں شفاعت ۱۸; ان كے فضائل ۱۰،۱۷مومنين مكہ ۱۵

نبوت:اسكى اہميت ۳; انسان كى نبوت كو جھٹلانا۲

وحى :انسان كى طرف وحى كو جھٹلانا۲

ہدايت :اسكى روش ۸; اس ميں انذار ۸; اس ميں بشارت ۸

ہدايت يافتہ لوگ:انكو بشارت ۷

۳۸۸

آیت ۳

( إِنَّ رَبَّكُمُ اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُدَبِّرُ الأَمْرَ مَا مِن شَفِيعٍ إِلاَّ مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ أَفَلاَ تَذَكَّرُونَ )

بيشك تمھار ا پروردگار وہ ہے جس نے زمين و آسمان چھے دنوں ميں پيدا كيا ہے پھر اس كے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم كيا ہے وہ تمام امور كى تدبير كرنے والاہے كوئي اس كى اجازت كے بغير شفاعت كرنے والا نہيں ہے _وہى تمھار ا پروردگار ہے اور اسى كى عبادت كرو كيا تمھيں ہوش نہيں آرہا ہے _

۱_ خدا تعالى انسانوں كا پروردگار اور پالنے والا ہے_ان ربكم الله

۲_ عصر بعثت كے مشركين خدا تعالى كى ربوبيت كے منكر تھے_قال الكفرون ان هذا لسحر مبين، ان ربكم الله

'' ان ''حرف تاكيد اور جملہ اسميہ''ان ربكم الله '' كا استعمال مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتا ہے_

۳_ پيغمبراكرم (ص) كى بعثت اور قرآن كا نازل ہونا خدا تعالى كے انسان كارب ہونے كا تقاضا ہے اور يہ اس كى تربيت كيلئے ہے_اكان للناس عجبا ان اوحينا الى رجل منهم ان ربكم الله

۴_ خدا تعالى آسمانوں اور زمين كا خالق ہے_الذى خلق السموات والارض

۵_ جہان خلقت ميں كئي آسمان ہيں _

۳۸۹

الذى خلق السموات

۶_ آسمانوں اور زميں كى چھ دنوں ميں خلقت _الذى خلق السموات و الارض فى ستة ايام

۷_ آسمانوں اور زمين كى چھ مرحلوں ميں خلقت _الذى خلق السموات و الارض فى ستة ايام

كلمہ '' يوم '' زمانے كى ايك مقدار كيلئے استعمال ہوتا ہے لمبى ہو يا مختصر لہذا كہا جاسكتا ہے '' ستة ايام '' سے مراد ہے چھ مرحلے_

۸_ خدا تعالى آسمانوں اور زمين كا فرمانروا ہے_الذى خلق السموات ثم استوى على العرش

۹_ ''عرش '' جہان خلقت كى تدبير و حكمرانى كامركز _الذى خلق السموات ثم استوى على العرش

۱۰_پورى كائنات پر خدا تعالى كالا محدود اقتدار اور تسلط ہے_الذى خلق السموات ثم استوى على العرش

(استوى كے مصدر) استوا كا معنى ہے مسلط ہونا اور ''عرش'' يعنى تخت حكمرانى '' خدا تعالى كا تخت حكومت پر مسلط ہونا '' خدا تعالى كے پورے عالم ہستى پر كامل تسلط اور مطلق اقتدار سے كنايہ ہے_

۱۱_ آسمانوں اور زمين كے امور كى تدبير خدا تعالى كے ہاتھ ميں ہے_الذى خلق السموات و الارض يدبر الامر

۱۲_ نظام ہستى كو خدا تعالى كى دائمى اور مسلسل تدبير كى ضرورت ہے_يدبر الامر

فعل مضارع'' يدبر'' جو تجدد و استمرار كا فائدہ ديتا ہے، كا استعمال اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ جہان ہستى ہرلحظے خدا تعالى كا محتاج ہے اور اسكى دائمى اور مسلسل عنايات سے چل رہا ہے_

۱۳_ جہان خلقت ايك قانون كے تحت اور معين ہدف كى طرف حركت ميں ہے_

الذى خلق السموات و الارض يدبر الامر

تدبير كا معنى ہے عاقبت انديشى اور امر سے مراد ہے كام لہذا '' تدبير امر'' يعنى كام كى عاقبت اور انجام كے بارے ميں كچھ سوچنا اور اس كا لازمہ يہ ہے كہ كائنات كا ايك ہدف اور انجام ہے اور يہ ايك قانون كے تحت چل رہى ہے_

۱۴_ عالم ہستى كے امور كى تدبير ميں خدا تعالى كے يہاں عوامل اور واسطے ( شفعاء ) ہيں _

يدبر الامر ما من شفيع الا من بعد اذنه

۱۵_ نظام ہستى كے امور ميں ان عوامل اور وسائط (شفعائ) كا ہر قسم كا عمل دخل خدا تعالى كى اجازت پر موقوف ہے_

يدبر الامر مامن شفيع الا من بعد اذنه

۳۹۰

۱۶_ عالم ہستى كا مدبر اور خالق و حكمران خدا ، انسانوں كا حقيقى پروردگار ہے _

الذى خلق السموات و الارض ثم استوى على العرش يدبر الامر ذلكم الله ربكم

۱۷_ خداوند يكتا كى پرستش اور بندگى كرنا ضرورى ہے_ذلكم الله ربكم فاعبدوه

۱۸_ خدا تعالى كى پرستش كرنا، انسان اور جہان كے اوپر اسكى ربوبيت كے قبول كرنے كا تقاضاہے _

ذلكم الله ربكم فاعبدوه

۱۹_صرف خداوند خالق و مدبر ہى انسانوں كا پروردگار اور لائق عبادت ہے_

الله الذى خلق ثم استوى ...يدبر الامر ذلكم الله ربكم فاعبدوه

۲۰_ مشركين مذمت و سرزنش كے سزاوار ہيں _افلا تذكرون

۲۱_شرك و بت پرستى كا سرچشمہ انسان كى عالم ہستى كے چپے چپے پر خدا تعالى كى غير محدود اور غير شريك ربوبيت سے غفلت اور بے توجہى ہے_الذى خلق السموات و الارض ذلكم الله ربكم فاعبدوه افلا تذكرون

۲۲_ خدا تعالى كى خالقيت ، حاكميت ، ربوبيت اور مدبريت كى طرف توجہ انسان ميں بندگى اور پرستش كى روح پيدا كرتى ہے_الله الذى خلق ثم استوى يدبر الامر الله ربكم فاعبدوه افلا تذكرون

'' فاعبدوہ'' كى فائ تفريع جو دلالت كرتى ہے كہ اس كا ما بعد ماقبل پر متفرع ہے،مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كرتى ہے_

۲۳_زمانہ جاہليت كے بدو، مشرك و بت پرست تھے_ذلكم الله ربكم فاعبدوه افلا تذكرون

۲۴_ امام باقر (ع) سے روايت ہے كہ امير المؤمنين(ع) نے فرمايا'' ان الله جل ذكره و تقدست اسمائه خلق الارض قبل السمائ .(۱) خدا تعالى نے آسمانوں سے پہلے زمين كو خلق كيا

۲۵_ امام صادق (ع) سے پوچھا گيا... و لم صار العرش مربعا؟قال لان الكلمات التى بنى عليها الاسلام اربع و هى سبحان الله و الحمد لله و لا اله الا الله و الله اكبر (۲)

عرش مربع صورت ميں كيوں ہے؟ تو فرمايا اسلئے كہ جن كلمات پر اسلام كى بنياد ہے وہ چار ہيں :

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ ص ۱۲۰ح ۸_نور الثقلين ج ۲ص ۲۹۲ح ۱۲_

۲) علل الشرائع ص ۳۹۸ح ۲ باب ۱۳۸_ نور الثقلين ج ۳ص ۳۷۰ح ۲۵_

۳۹۱

''سبحان الله والحمد الله و لا اله الا الله_ الله اكبر ''

آسمان :انكا حاكم ۸; انكا خالق۴; انكا متعدد ہونا ۵; انكى تدبير ۱۱; انكى خلقت كى مدت ۶; انكى خلقت كے مراحل ۷

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كى نبوت ۳

انسان :اس كا اختيار ۱۷; اس كى پرورش كرنے والا ۱،۱۶،۱۹

بت پرست لوگ:۲۳

بت پرستى :اس كا سرچشمہ ۲۱

توحيد:توحيد ربوبى ۱۵،۱۶،۱۹; توحيد عبادى ۱۹; توحيد عبادى كى اہميت ۱۷

جاہليت :اس ميں بت پرستى ۲۳; اس ميں شرك ۲۳

خداتعالى :اس كا اذن ۱۵; اس كى حاكميت ۸،۱۰;اسكى خالقيت ۴،۱۹;اسكى خصوصيات ۱۰،۱۹; اسكى ربوبيت ۱،۱۱،۱۴،۱۹; اسكى ربوبيت كى اہميت ۱۲; اسكى ربوبيت كے اثرات ۳، ۱۸خدا تعالى كے كا رندے :۱۴

خلقت :اس كا ايك ہدف كے تحت ہونا ۱۳; اس كا قانون كے تحت ہونا ۱۳; اسكى تدبير كا مركز ۹; تدبير خلقت كا دائمى ہونا ۱۲; تدبير خلقت كے آلات ۱۴; عالم خلقت كے حكام ۱۰

ذكر :خالقيت خدا كے ذكر كے اثرات ۲۲;خدا كى حاكميت كے ذكر كے ا ثرات ۲۲; ربوبيت خدا كے ذكر كے اثرات ۲۲

ربوبيت خدا :اسے جھٹلانے والے ۲

روايت :۲۴،۲۵

زمين :اس كا حاكم ۸;اس كا خالق ۴; اسكى تدبير ۱۱; اسكى خلقت كى تاريخ ۲۴; اسكى خلقت كى مدت ۶; اسكى خلقت كے مراحل۷

شرك :اس كا سرچشمہ ۲۱

۳۹۲

عبادت :اس كا سرچشمہ ۲۲; عبادت خدا ۱۸

عبوديت :اس كا سرچشمہ ۲۲; اسكى اہميت ۱۷; اس ميں اختيار ۱۷

عدد:چھ كا عدد ۶،۷

عرش :اس كا مربع ہونا ۲۵; اسكى اہميت اور كردار ۹

غفلت :اسكے اثرات ۲۱; توحيد ربوبى سے غفلت ۲۱

قدرتى عوامل :انكاكردار ۱۴; انكے كردار كا دائرہ ۱۵

قرآن :اس كا نزول ۳

مشركين ۲۳

انكى سرزنش ۲۰; صدر اسلام كے مشركين اور ربوبيت خدا۲; مشركين صدر اسلام كا كفر ۲

نظريہ كائنات :توحيدى نظريہ كائنات ۴، ۱۶;نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۱۰،۱۱

آیت ۴

( إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعاً وَعْدَ اللّهِ حَقّاً إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُواْ يَكْفُرُونَ )

اسى كى طرف تم سب كى بازگشت ہے _ يہ خدا كا سچّا وعدہ ہے _ وہى خلقت كا آغاز كرنے والا ہے اور واپس لے جانے والا ہے تا كہ ايمان اور نيك عمل والوں كو عادلانہ جز ا دے سكے اور جو كافر ہوگئے ہيں ان كے لئے تو گرم پانى كا مشروب ہے اور ان كے كفر كى بنا پر دردناك عذاب بھى ہے _

۱_- سب انسانوں ( مومنين و كفار) كى بازگشت صرف خدا تعالى كى طرف ہے-_

۳۹۳

اليه مرجعكم جميعا

''مرجع'' جو مصدر ميمى ہے اور جس كا معنى ہے لوٹنا - مبتدا ہے اور ''اليہ'' اسكى خبر ہے اور خبر كا مبتدا پر مقدم كرناحصر پر دلالت كرتا ہے اور ''ليجزى الذين آمنوا ...'' كے قرينے سے ''مرجعكم '' كى ضمير كے مخاطب مومن و كافر دونوں گروہ ہيں -_

۲_- معاد، اور انسان كا خدا تعالى كى طرف پلٹنا وعدہ الہى ہے-_اليه مرجعكم جميعا وعدالله

۳_-- خدا تعالى كے وعدے حق اور ان ميں خلاف ورزى كا امكان نہيں ہے_وعد الله حق

۴_خدا تعالى جہان خلقت كى پيدائش كا آغاز گر ہے-_انه يبد ؤا الخلق

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' الخلق'' سے مراد عالم ہستى كى سب چيزيں ہوں -_

۵_خدا تعالى انسانوں كى پيدائش كا آغاز گر ہے_انه يبدؤا الخلق

جملہ '' ليجزى الذين آمنوا ...'' كے قرينے سے يہاں پر ''الخلق '' كا مورد نظر مصداق انسان ہے-_

۶_- معاد ( قيامت ) سب انسانوں كاحتمى انجام ہے_انه يبدو ا الخلق ثم يعيده

۷_ قيامت تمام موجودات عالم كا قطعى انجام ہے_انه يبدؤا الخلق ثم يعيده

۸_معاد ( انسان و جہان كا محشور ہونا) مادى اور جسمانى ہے_انه يبدو ا الخلق ثم يعيده

''اعادة ''كا معنى ہے خود شے كو پلٹانا اور خود جہان خلقت اور انسان كا اعادہ مندرجہ بالا مطلب پر دلالت كر رہا ہے_

۹_خدا تعالى كى جہان و انسان كى خلقت پر قدرت اسكے قيامت برپا كرنے پر قادر ہو نے كى علامت ہے-

انه يبدؤا الخلق ثم يعيده

۱۰_مومنين كا ايمان اور نيك اعمال كى پاداش حاصل كرنا اور كفار كو كفر كى سزا ملنا معاد اور قيامت برپا كرنے كا بنيادى فلسفہ ہے-_ثم يعيده ليجزى الذين آمنوا و الذين كفروا لهم شراب من حميم و عذاب اليم

۱۱_ عمل صالح، مؤمنين كے اخروى پاداش سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_ليجزى الذين آمنوا و عملوا الصلحت

۱۲_روز قيامت خدا تعالى كى پاداش اور سزا عدل كى بنياد پر ہوگى _ثم يعيده ليجزى بالقسط

۳۹۴

۱۳_ دردناك عذاب اور پينے كيلئے كھولتى ہوئي چيزيں كفار كى اخروى سزا ہے_

و الذين كفروا لهم شراب من حميم و عذاب اليم

۱۴_ كفر پرمُصر رہنا دوزخ كے دردناك عذاب ميں مبتلا ہونے كا سبب ہے_و الذين كفروالهم عذاب اليم بماكانوا يكفرون

آفرينش :اس كا آغاز گر ۴

انسان :اس كا انجام ۱; اسكى خلقت كا آغاز گر ۵; اس كى عاقبت ۶

پاداش :اخروى پادا ش كا پيش خيمہ ۱۱; اخروى پاداش ميں عدل ۱۲

جہنم :اسكے موجبات ۱۴

خدا تعالى :اسكا خالق ہونا۴،۵،۹;اس كا عادل ہونا ۱۲; اسكى قدرت ۹; اسكے اختصاصات ۱; اسكے وعدوں كا حتمى ہونا ۳; اسكے وعدوں كا حق ہونا ۳; اسكے وعدے ۲

خدا كى طرف بازگشت :اس كا وعدہ ۲

سزا :اخروى سزا ميں عدل ۱۲

عذاب :اسكے درجے ۱۳،۱۴; اسكے موجبات ۱۴; دردناك عذاب ۱۳،۱۴

عمل :اسكى پاداش ۱۰

عمل صالح :اسكے اثرات ۱۱

كفار :انكا اخروى عذاب ۱۳; انكى اخروى سزا ۱۳; انكى سزا ۱۰

كفر :اس پر اصرار كے اثرات ۱۴

معاد:اس كا حتمى ہونا ۶،۷; اسكا فلسفہ ۱۰; اس كا وعدہ ۲;اسكى اقسام ۸; اسكے دلائل ۹; معاد جسمانى ۸

۳۹۵

موجودات :انكى عاقبت ۷

مومنين :انكى اخروى پاداش ۱۱; انكى پاداش ۱۰

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۴، ۵، ۶

آیت ۵

( هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاء وَالْقَمَرَ نُوراً وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُواْ عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللّهُ ذَلِكَ إِلاَّ بِالْحَقِّ يُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

اسى خدا نے آفتاب كو روشنى اور چاند كو نو بنايا ہے پھر چاند كى مزليں مقرر كى ہيں تا كہ انكے ذريعہ بر سول كى تعداد اور دوسرے حسابات دريافت كر سكو _ يہ سب خدا نے صرف حق كے ساتھ پيدا كيا ہے كہ وہ صاحبان علم كے لئے اپنى آيتوں كو تفصيل كے ساتھ بيان كرتا ہے _

۱-_صرف خدا تعالى ہے جس نے سورج كو فروزاں اور چاند كو تاباں قرار ديا_

هو الذى جعل الشمس ضيائً و القمر نور

۲- _سورج كا فروزاں ہونا اور چاند كا تاباں ہونا خدا تعالى كى اہل زمين كيلئے تدبير اور ربوبيت كا جلوہ ہے_

ان ربكم الله هو الذى جعل الشمس ضياء و القمر نور

۳_ سورج مختلف قسم كے انوار ركھتا ہے_هو الذى جعل الشمس ضياء

ہو سكتا ہے ضياء '' ضوء '' كى جمع ہو _ مندرجہ بالا مطلب اسى كى بنياد پر ہے_

۴_ چاند كى اپنے مدار ميں منظم حركت اور اسكى منزليں - ربوبيت خدا كى آيت اور نشانى ہے_

(ہلال، تربيع، بدر و غيرہ)

و القمر نورا و قدره منازل

۵_ چاند كى اپنے مدار ميں منظم حركت اور اسكى منازل - ماہ و سال كے شمار كرنے اور زندگى كا حساب كرنے كيلئے قابل اطمينان ذريعہ ہے_و القمر نورا و قدره منازل لتعلموا عدد السنين و الحساب

۳۹۶

۶_ امور شرعيہ كے حساب كرنے كا معيار قمرى ماہ و سال ہے_و القمر نورا و قدره منازل لتعلموا عدد السنين و الحساب

۷_ سورج و چاند كى خلقت اور درخشندگى ميں انہيں مختلف قرار دينا خدا كى حكمت كا جلوہ اورحق كى بنياد پر اور ايك مشخص ہدف كے تحت ہے_هو الذى جعل الشمس ضياء و القمر نورا ما خلق الله ذلك الا بالحق

حق ، باطل( فضول اور بغير ہدف كے) كے مقابلے ميں ہے_ يعنى خدا تعالى نے سورج اور چاند كو بغير ہدف كے پيدا نہيں كيا بلكہ انكى خلقت حق كى بنياد پر اور ايك خاص ہدف كے تحت ہوئي ہے_

۸_ جہان خلقت اللہ تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ہيں _الله الذى خلق السموات هو الذى جعل الشمس يفصل الآايات

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ آيات سے مراد آيات تكوينى ہوں نہ آيات تدوينى _

۹_ قرآن، جہان آفرينش كے ذرے ذرے ميں آيات اور ربوبيت الہى كے جلووں كو بيان كرنے والا ہے_

ما خلق الله ذلك الا بالحق يفصل الآيات

۱۰_ قرآن كى آيات واضح اور ہر قسم كے ابہام سے دور ہيں _يفصل الآيات

تفصيل كا معنى ہے بيان كرنا_

۱۱_ جہان آفرينش خدا شناسى كى كتاب اور اس كا ذرہ ذرہ توحيد ربوبى كا مظہر ہے_ما خلق الله ذلك الابالحق يفصل الآيات

۱۲_ صرف اہل دانش ہى آيات قرآن ( جہان خلقت كے ذرے ذرے ميں آيات ) كے فہم و درك كے لئے شائستہ ہيں _

يفصل الآيات لقوم يعلمون

آفاقى آيات :۱۱

آيات خدا ;۴

برہان نظم :۴

توحيد :توحيد افعالى ۱; توحيد ربوبى كى نشانياں ۱۱

چاند:

۳۹۷

اسكى خلقت ۷; اسكى گردش ۴; اسكى گردش كے اثرات ۵;اسكى نورانيت ۲; اسے نورانى كرنے والا ۱

حساب كتاب كرنا :شرعى حساب كتاب كا معيار ۶

خدا تعالى :اسكى حكمت كى نشانياں ۷; اسكى خصوصيات ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۲،۴،۸،۹

خلقت :اس كا باہدف ہونا ۷; اس ميں نظم ۴،۵; يہ آيات الہيہ ميں سے ۸

سال شمار كرنا :اس كا آلہ ۵

سال و ماہ :اس كى اہميت و كردار ۶

سورج:اسكى خلقت ۷; اسكى نورانيت ۲; اس كے نور كا تنوع ۳;سورج كو نوارنى كرنے والا ۱

علما:انكے فضائل ۱۲; علما اور آيات قرآن ۱۲

قرآن كريم :اس كا واضح ہونا ۱۰; اسكى خصوصيات ۱۰; اسے درك كرنے والے ۱۲; يہ اور آيات قرآن ۹

آیت ۶

( إِنَّ فِي اخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَّقُونَ )

بيشك دن رات كى آمد و رفت اور جو كچھ خدا نے آسمان و زمين ميں پيدا كى ہے ان سب ميں صاحبان تقوى كے لئے اس كى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ شب و روز كى رفت و آمد ربوبيت خدا كى واضح آيات اور روشن نشانيوں ميں سے ہے_

ان ربكم الله ان فى اختلاف الليل و النهار لآيات

۳۹۸

۲_ شب و روز كا اختلاف( طول سال ميں انكا چھوٹا اور بڑا ہونا) اور موسموں كى تبديلى خدا تعالى كے اہل زمين كا رب اور مدبر ہونے كى واضح دليلوں پر مشتمل ہے_ان فى اختلاف الليل و النهار لآيات

۳_ جہان خلقت ميں كئي آسمان ہيں _و ما خلق الله فى السموت

۴_ جہان خلقت ، خداشناسى كى كتاب ہے_و ما خلق الله فى السموت و الارض لآيات

۵_ خدا تعالى جہان ہستى كى سب چيزوں كا خالق ہے_و ما خلق الله فى السموت و الارض

۶_ عالم خلقت كى ہر شئے خدا تعالى كى بے ہمتا تدبير و ربوبيت كى دليلوں پر مشتمل ہے_

و ما خلق الله فى السموت و الارض لآيات

۷_ خدا تعالى اور اسكى ربوبيت كى شناخت كيلئے جہان خلقت ميں تدبر اور اس كا مطالعہ ضرورى ہے_

ان فى اختلاف الليل و النهار و ما خلق الله فى السموت و الارض لآيات

۸_ جہان خلقت ميں موجود توحيد ربوبى كے دلائل كے فہم و ادارك كيلئے تقوا و پارسائي ايك لازمى عنصر ہے_

ان فى اختلاف الليل و النهار و ما خلق الله فى السماوات و الارض لآيات لقوم يتقون

۹_ عالم خلقت ميں موجود تدبير كى وحدت كے دلائل كو صرف اہل تقوا ہى -درك كر سكتے ہيں _

ان فى اختلاف الليل و النهار ...لآيات لقوم يتقون

آسمان :انكا متعدد ہونا ۳

آيات خدا:آيات آفاقى ۱،۴،۶،۷،۸

تقوا:اسكے اثرات ۸

توحيد:توحيد افعالى ۵;توحيد ربوبى كو درك كرنے والے ۹; توحيد ربوبى كى شناخت كا پيش خيمہ ۸; توحيد ربوبى كے دلائل ۶; خلقت ميں توحيد ربوبى ۹

خدا تعالى :اسكى خالقيت ۵; اسكى ربوبيت كے دلائل ۲; خداشناسى كا پيش خيمہ ۸; ربوبيت خدا كى نشانياں ۱

خلقت :اس كا خالق ۵; اس ميں تدبر كى اہميت ۷

۳۹۹

دن :اسكى گردش ۱

شب:شب و روز كا اختلاف ۲; گردش شب۱

ماہ و سال :سال كے موسموں كا تبديل ہونا ۲

متقين :متقين اور توحيد ربوبى ۹;انكى خصوصيات ۹

آیت ۷

( إَنَّ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءنَا وَرَضُواْ بِالْحَياةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّواْ بِهَا وَالَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ )

يقينا جو لوگ ہمارى ملاقات كى اميد نہيں ركھتے ہيں اور زندگانى دنيا پر ہى راضى اور مطمئن ہوگئے ہيں اور جولوگ ہمارى آيات سے غافل ہيں _

۱_ قيامت ، خدا كى ملاقات كا دن _ان الذين لا يرجون لقا ئن

۲_ عصربعثت كے مشركين روز بازگشت كے منكر تھے_ان الذين لا يرجون لقا ئن

۳_ جہان آخرت كا انكار ، دنيا كے ساتھ دل لگانے اور اسكے حسن و زينت پر فريفتہ ہونے كا پيش خيمہ ہے_

ان الذين لايرجون لقا ئنا و رضوا بالحياة الدني

۴_ روز قيامت پر ايمان اور خدا كى ملاقات كى اميد دني كے پر فريب مظاہر كے ساتھ دل لگانے اور اس پر مطمئن ہونے سے مانع ہےان الذين لا يرجون لقائنا و رضوا بالحياة الدنيا و اطما نوا به

۵_شرك او ربوبيت خدا كے انكار كا سرچشمہ جہالت و غفلت ہے_و الذين هم عن آياتنا غافلون

۶_ جہان خلقت توحيد ربوبى كى واضح اور روشن دلائل و آيات سے سرشار ہے_

ان فى اختلاف الليل و النهار لآيات و الذين هم عن آياتنا غافلون

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746