تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190525 / ڈاؤنلوڈ: 4722
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

آیت ۴

( خَلَقَ الإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ )

اس نے انسان كو ايك قطرہ نجس سے پيدا كيا ہے مگر پھر بھى وہ كھلّم كھلّا جھگڑا كرنے والا ہوگيا ہے _

۱_ خداوند عالم ،انسان كو پيداكرنے والا اور اس كا خالق ہے_خلق الانسان

۲_ انسان كى پيدائش كا سرچشمہ نطفہ ہے_خلق الانسان من نطفة

۳_ طبيعى اسباب، خداوند عالم كے ارادے كے ظہور پذير ہونے كے مقامات ہيں _خلق الانسان من نطفة

با وجود اس كے كہ خداوند عالم نے نطفے كو انسان كى پيدائش كا بنيادى مادہ قرار ديا ہے ليكن اس كے ساتھ اس كى خلقت كو اپنى طرف نسبت دى ہے يہ ہو سكتا ہے اس حقيقت كا بيان ہو كہ طبيعى اسباب خداوند عالم كے ارادے كے تحقق كا مقام ہيں _

۴_ انسان، اپنے خالق كے بارے ميں جنگ وجدال كرنے والى مخلوق ہے_فاذا هو خصيم

''خصيم'' كا مصدر ''خصم'' كا معني، نزاع و جدل ہے (لسان العرب) ''خصيم'' كے متعلق كے بارے ميں دو احتمال ہيں ۱_ اس كا متعلق خداوند عالم ہے ۲_ اس كا متعلق محذوف ہے جو عموميت اور اطلاق پر قرينہ ہے يعنى خصيم ہونا انسان كى خصوصيت ہے گذشتہ آيت كى ابتداء كہ جو خداوند عالم كے بارے ميں گفتگو كررہى ہے كے قرينہ كى بناء پر مذكورہ بالا مطلب پہلے احتمال كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے_

۵_ جنگ و جدال ، انسان كى خصوصيات ميں سے ہے_فاذا هو خصيم مبين

مذكورہ بالا مطلب خصيم كے متعلق كے بارے ميں بيان كئے گئے دوسرے احتمال كى بناء پر ہے يعنى خصيم كے متعلق كوحذف كيا گيا ہے_ تا كہ وہ يہ دلالت كرے كہ انسان كى مسلسل كو شش جنگ و جدال ہے_

۶_ نطفہ سے خلق شدہ انسان كا جنگجو اور جھگڑا لو ہونا،

۳۴۱

تعجب انگيز اور غير متوقع ہے_خلق الا نسان من نطفة فاذا هو خصيم مبين

''فاذا ہو ...'' ميں '' اذا فجائيہ'' ہے جو وہاں استعمال كيا جا تا ہے جہاں كام خلاف توقع انجام پائے_

۷_ جنگ و جدال اور دشمنى ، انسان كى ايك ناپسنديدہ اور مذموم صفت ہے_فاذا هو خصيم مبين

''اذا '' فجائيہ كو ذكر كرنا ممكن ہے جنگ و جدال اور دشمنى كى ناپسنديد گى كو بيان كرنے كے ليے ہو خصوصاً اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ مخلوق سے اس چيز كى توقع ہے كہ وہ اپنے خالق كے سامنے سر تسليم خم ہو جبكہ جدال و مخاصمت خلاف توقع ہے _

۸_ انسان ، اپنے نظريات و مقاصد كو بيان كرنے پر قادر مخلوق ہے_فاذا هو خصيم مبين

۹_ نطفہ سے خلق شدہ انسان كا زبانى مجادلہ كرنے والا ہونا، خدا كى وحدانيت پر شاہد و دليل ہے_

تعلى عمّا يشركون خلق الانسان من نطفة فاذا هو خصيم مبين

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كے ارادے كے جارى ہونے كا مقام ۳; الله تعالى كے بارے ميں مجادلہ

امور :تعجب انگيز امور۶

انسان:انسان كا تكلم كرنا۸، ۹; انسان كا خالق ۱; انسان كا مجادلہ كرنے والا ہونا ۴،۵،۹; انسان كا نطفہ سے ہونا ۲،۶،۹; انسان كى استعداد۸; انسان كى جنگ و جدال كا تعجب خيز ہونا ۶; انسان كى خلقت ۹; انسان كى خلقت كا سرچشمہ۲; انسان كى دشمنى ۴،۵; انسان كى دشمنى كا تعجب خيز ہونا۶; انسان كے صفات ۴،۵

توحيد:توحيد كے دلائل۹

دشمني:دشمنى كى سرزنش۷

صفات:ناپسنديدہ صفات ۷

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۳

مجادلہ:مجادلہ كى مذمت۷

۳۴۲

آیت ۵

( وَالأَنْعَامَ خَلَقَهَا لَكُمْ فِيهَا دِفْءٌ وَمَنَافِعُ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ )

اور اسى نے چوپايوں كو بھى پيدا كيا ہے جن ميں تمھارے لئے گرم لباس اور ديگر منافع كا سامان ہے اور بعض كو تو تم كھاتے بھيہو _

۱_ خداوند عالم ، چو پايوں (گائے ، اونٹ اور گوسفند ) كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_و الانعام خلقها لكم

لغت ميں ''نعم '' صرف اونٹ كو كہا جاتا ہے كيونكہ عربوں كے نزديك يہ سب سے بڑى نعمت ہے ليكن اس كى جمع ''انعام'' اونٹ ، گائے اور گوسفند كو كہا جاتا ہے_

۲_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند) كو اس ليے خلق كيا گيا ہے تا كہ انسان اس سے بہرہ مند ہوں _

و الانعام خلقها لكم

۳_ چوپايوں كى پشم ، كھال او ر بالوں كے ذريعے انسان كا گرم ہونا ان كے فوائد ميں سے ايك فائدہ ہے _

و الانعام خلقها لكم فيها دفئ:

''دف'' اس وسيلے كا نام ہے جس كے ذريعے انسان گرم ہوتا ہے اور اپنے آپ كو محفوظ ركھتا ہے_

۴_ چوپايوں ( اونٹ ، گائے اور گوسفند ) انسان كے ليے مختلف فوائد اور منافع كے حامل ہيں _

و الانعام خلقها لكم فيها دفئ: و منافع

۵_ انسان كى غذا كے ليے چوپايوں كے مہملات (گوشت ، دودھ و غيرہ) كا بہر ہ مندى كے قابل ہونا، خدائي نعمتوں اور عنايات ميں سے ہے _و الانعام خلقها لكم و منها تأكلون

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كى نعمات۵

انسان:انسان كے فضائل۲

اونٹ:

۳۴۳

اونٹ كا خالق۱; اونٹ كى خلقت كا فلسفہ ۲; اونٹ كے فوائد

چوپائے:چوپايوں سے استفادہ ۲،۵; چوپايوں كا خالق۱; چوپايوں كا دودھ۵; چوپايوں كا گوشت۵; چوپايوں كى پشم۳; چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ ۲; چوپايوں كى كھال۳; چوپايوں كے بال; چوپايوں كے فوائد ۳،۴،۵

غذا:غذا كے وسائل۵

گائے :گائے كا خالق۱; گائے كى خلقت كا فلسفہ ۲; گائے كے فوائد ۴

گرم ہونا:گرم ہونے كے وسائل۳

گوسفند:گوسفند كا خالق۱; گوسفند كى خلقت كا فلسفہ۲; گوسفند كے فوائد۴

نعمت:چوپايوں كى نعمت۵

آیت ۶

( وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ حِينَ تُرِيحُونَ وَحِينَ تَسْرَحُونَ )

اور تمھارے لئے انھيں جانوروں ميں سے زينت كا سامان ہے جب تم شام كو انھيں واپس لاتے ہو اور صبح كو چراگاہ كى طرف لے جاتے ہو _

۱_ صبح كے وقت چوپايوں كو چراہ گاہ لے جانا اور شام كے وقت انہيں واپس لوٹانا ، ايك دلكش اور مسرت انگيز منظر كا حامل ہے _ولكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

۲_ انسان خوبصورتى كى دلدادہ مخلوق ہے_ولكم فيها جمال

۳_ صبح كے وقت چوپايوں (اونٹ، گائے اور گوسفند كے چراگاہ جانے كى نسبت شام كو ان كو وہاں سے لوٹنا زيادہ دلكش اور حسين ہے) _

واضحہے كہ جانورصبح كے وقت نكلتے ہيں اور شام كو واپس آتے ہيں ترتيب ذكرى معمولاً ترتيب

۳۴۴

خارجى كے مطابق ہوتى ہے ليكن يہاں ترتيب ذكرى ترتيب خارجى كے برعكس ہے شايد اس كى وجہ يہى مذكورہ بالا مطلب ہو اور بالخصوص كلمہ ''حسين'' كا تكرار ہوا ہے اور لفظ ''تريحون'' اور ''تسريحون'' كا انداز ما قبل اور ما بعد آيات كے ساتھ مكمل طور پر سازگار ہے _

۴_ غذا اور لباس ايسى ضرورت ہے جو جمال و زيبائي كى طلب پر مقدم ہے_

لكم فيها دفئ: و منافع و منها تاكلون و لكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

اس كے باوجود كہ حيوانات جہاں جمال اور خوبصورتى كا باعث ہيں وہاں لباس و غذا كو بھى فراہم كرتے ہيں ليكن مقام احسان پر لباس اور غذا كو مقدم كرنا ممكن ہے مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۵_ انسان كا فطرتى زيبائي سے بہرہ مند ہونا اور خوبصورتى كى خواہش كے غريزہ كى تسكين، جائز ہے_

ولكم فيها جمال حين تريحون و حين تسرحون

احكام:۵

انسان:انسان كے ميلانات۲

چوپائے:چراگاہ جاتے وقت چوپايوں كى خوبصورتى ۱،۳; رات كے وقت چوپايوں كا چراگاہ ميں ہونا۱،۳; چراگاہ سے لوٹتے وقت چوپايوں كى خوبصورتى ۱،۳; صبح كے وقت چوپايوں كا چراگاہ ميں ہونا۱،۳

زيبائي كى چاہت:زيبائي كى چاہت كى اہميت۴

سرور:سرور كا پيش خيمہ۱

ضرورتيں :اہم ترين ضرورتيں ۴; غذا كى ضرورت ۴; لباس كى ضرورت۴

غذا:غذا كى اہميت۴

كائنات:كائنات كے حسن سے استفا دہ۵

لباس:لباس كى اہميت۴

ميلانات :خوبصورتى كى طرف ميلان۲

۳۴۵

آیت ۷

( وَتَحْمِلُ أَثْقَالَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَّمْ تَكُونُواْ بَالِغِيهِ إِلاَّ بِشِقِّ الأَنفُسِ إِنَّ رَبَّكُمْ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

اور يہ حيوانات تمھارے بوجھ كو اٹھا كر ان شہروں تك لے جاتے ہيں جہانتك تم جان جونكھوں ميں ڈالے بغير نہيں پہنچ سكتے تھے بيشك تمھارا پروردگار بڑا شفيق اور مہربان ہے_

۱_ اونٹ كى تخليق كا ايك فائدہ يہ ہے كہ وہ سنگين اور وزنى ساز و سامان جو انسانى طاقت سے باہر ہے كو دور دراز شہروں اور علاقوں ميں منتقل كرتا ہے_و الانعام خلقها لكم و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الّا بشق الأنفس

''بلد لم تكونوا بالغيه'' سے مراد، وہ دور دراز اور كھٹن مقاما تيں جہاں انسان بغير سختى اور مشقت كے نہيں پہنچ سكتا اور ''انعام''كا معنى اگرچہ ''گائے اونٹ اور گوسفند'' ہے ليكن چونكہ چوپايوں ميں فقط اونٹ ہى وہ جانور ہے جو آيت ميں مذكورہ اوصاف ( دور داز علاقوں ميں ساز وسامان لادكرلے جانا) كا مالك ہے_

''تحمل'' كى ضمير ''استخدام'' ( اونٹ سے كام لينا) كى صورت ميں لفظ ''شتر'' كہ جو پہلى دو آيات ميں ذكر چوپايوں ميں سے ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ زمانہ بعثت ميں اونٹ، سوارى اور تجارتى ساز و سامان كے حمل و نقل كاوسيلہ تھا_

و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الى بشق الانفس

۳_ اونٹ دور داز اور كٹھن راستوں كوطے كرنے اور بھارى بھر كم بوجھ كو اٹھانے كى غير معمولى طاقت كا حامل ہے _

و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه الّا بشق الانفس

۴_ حيوانات اور چوپايوں سے تجارتى ساز و سامان اور

۳۴۶

بوجھ اٹھانے كے ليے استفادہ كرنا جائز ہے_و تحمل

۵_خداوند عالم رؤف او ررحيم (مہربان) ہے_

۶_ خداوند عالم كى رحمت اور مہربانى اس كے مقام ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ان ربّكم لروف رحيم

۷_ انسان كى بہرہ مند ى اور منفعت كى خاطر چوپايوں كى خلقت ، خداوند عالم كى رحمت اور مہربانى كى علامت ہے _

و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۸_ خداوند عالم نے چوپايوں كى خلقت كے ذريعے انسانوں كى مشكلات كو دور كرنے اور ان كى آسائش كا زمينہ فراہم كيا ہے _و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۹_ الہى عطايا سے انسان كى بہرہ مند ى اور اس كى مشكلات كو دور كرنا ، مطلوب خداوند عالم ہے_

و الانعام خلقها لكم و لكم فيها جمال و تحمل اثقالكم ان ربّك لروف رحيم

۱۰_ كائنات اور انسان كى خلقت اور اس كى ضروريات كو پورا كرنا، پروردگار عالم كى رحمت اور مہربانى كا تقاضا ہے_

خلق السموات تعالى عمّا يشركون خلق الانسان انّ ربّكم لروف رحيم

۱۱_ موجودات كى خلقت اور ان كى جسمانى اور روحانى ضروريات كو پوراكرنا ، توحيد ربوبيت اور خداوند عالم كى خالقيت پر دليل ہے_خلق السموات تعالى عمّا يشركون خلق الانسان و الانعام خلقها لكم انّ ربكم لروف رحيم

خداوند عالم كى طرف سے آسمانوں وزمين اور انسان وحيوان كى خلقت كے بيان كے بعد كلمہ ''ربّ'' كولا نا توحيد ربوبيت كو بيان كررہا ہے جيسا كہ تمام موجودات كى خلقت كو اپنى طرف نسبت دينا، توحيد خالقيت كو بيان كرہا ہے_

احكام:۴

اسماء وصفات:رحيم۵; رؤف۵

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۶; الله تعالى كى رحمت ۶; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷; الله تعالى كى رحمت كے آثار ۱۰; الله تعالى كى مشيت۹; الله تعالى كى مہربانى ۶; الله تعالى كى مہربانى كى

۳۴۷

نشانياں ۷;الله تعالى كى مہربانى كے آثار۱۰;الله تعالى كے افعال۸

اونٹ:اونٹ كى طاقت ۳; اونٹ كے خصوصيات ۳; اونٹ كے ذريعے سامان كى حمل و نقل۱،۳; اونٹ كے فوائد۱،۲; صدرا سلام ميں اونٹ۳

توحيد:توحيد خالقيت۱۱; توحيد ربوبيت كے دلائل۱۱

چوپائے:چوپايوں سے استفادہ ۴; چوپايوں كى خلقت كا فلسفہ۷،۸; چوپايوں كے ذريعے سامان كى حمل و نقل۴

حمل ونقل:حمل و نقل كے وسائل ۱،۲،۳،۴

حيوانات:حيوانات كے احكام۴

سختي:سختى كو دور كرنے كا پيش خيمہ ۸;سختى كى دورى ۹

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كا سبب۱۰

كائنات:كائنات كى تخليق كا سبب ۱۰

موجودات :موجودات كى خلقت۱۱; موجودات كى مادى ضرورتوں كو پورا كرنا۱۱; موجودات كى معنوى ضروريات كو پورا كرنا۱۱

نعمت:نعمت سے استفادہ ۹

آیت ۸

( وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً وَيَخْلُقُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

اور اس نے گھوڑے خچر اور گدھے كو پيدا كيا تا كہ اس پر سوارى كرو اور اسے زينت بھى قرار دو اور وہ ايسى چيزوں كو بھى پيدا كرتا ہے جن كا تمھيں علم بھى نہيں ہے _

۱_ خداوند عالم ،گھوڑے خچر اورگدھے كو پيدا كرنے والا اور ان كا خالق ہے_

خلقها لكم و الخيل و البغال والحمير

۲_گھوڑا خچر اور گدھا سوارى او ر تجمل و تزئين كى خاطر خلق كئے گئے ہيں _و البغال و الحمير تركبوها و زينة

۳۴۸

۳_ گھوڑے ، خچر اور گدھے سے سوارى و تجمےلات كے ليے استفادہ كرنا جائز ہے_

والخيل و البغال و الحمير تركبوها و زينة و يخلق ما لاتعلمون

۴_ چوپائے ، جزيرة العرب كے لوگوں كى مادى اور روحانى ضروريات كو پورا كرتے تھے_

والانعام خلقها لكم فيها دفئ: و منافع ومنها تاكلون و لكم فيها جمال لتركبوها و زينة

''دف'' و ''منافع'' و ''منہا تا مكون'' و ''تركبوہا'' مادى ضرورتوں كو جبكہ ''جمال'' اور ''زينتہٌ'' روحانى او ر نفسياتى ضروريات كو بيان كررہے ہيں _

۵_ خداوند عالم ہميشہ ايسے موجودات كو خلق كررہا ہے كہ جس سے انسان آگاہ نہيں ہيں _

خلق السموات و الارض خلق الانسان و الانعام لكم و يخلق ما لاتعلمون

كيونكہ ''گذشتہ آيات ميں ''خلق '' كو ماضى كى صورت ميں جبكہ آخرى عبارت ميں مضارع كى صورت ميں استعمال كيا گيا ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۶_ قرآن نے جديد ترين وسائل كى ايجاد، حمل ونقل كے جديد ذرائع اور انسان كى آسودگى اور سفر كے ساز وسامان كى ايجاد كے بارے ميں پيشگوئي كى ہے_والانعام خلقها لكم فيها دفء و منافع و لكم فيها جمال لتركبوها و زينة و يخلق ما لاتعلمون

''يخلق'' كا متعلق نا معلوم اور اس كے فوائد محذوف ہيں ليكن خلق شدہ اشياء كے فوائد كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ حدس لگا يا جاسكتا ہے كہ جديد مخلوقات كے فوائد بھى انسان كى بہرہ مندى كے زمرہ ميں شامل ہيں _

۷_ انسان كا علم و آگاہى محدود ہے_و يخلق ما لاتعلمون

۸_ ايجاد اور خلقت، دائمى او ر مسلسل امر ہے_خلق ...خلقها و يخلق ما لاتعلمون

''يخلق'' كو مضارع كى صورت ميں لانا، ہو سكتا ہے اس مطلب كو بيان كورہا ہو كہ خلقت خداوند عالم كا ايك دائمى امر ہے جو گذشتہ خلقت ميں منحصر نہيں ہے_

۹_چوپايوں ( گائے ، اونٹ او ر گوسفند) كے گوشت كو كھا نا ، بعثت كے زمانے كے لوگوں كے مابين ايك رائج اور متداول امر تھا_الانعام خلقها لكم و فيها تاكلون و

۳۴۹

الخيل و البغال و الحمير لتركبوها و زينة

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ چوپايوں (گائے ، اونٹ ، گوسفند) كے منافع كے زمرہ ميں ان كے گوشت سے استفادہ كا ذكر ہوا ہے ليكن گھوڑا خچر اور گدھے سے ايسے استفادہ كو بيان نہيں كياگيا اور دوسرى طرف يہ آيات نعمتوں كو شمار كر رہى ہيں اور جب تك كسى چيز سے استفادہ كرنا رائج نہ ہو اس پر نعمت كا صدق نہيں ہوتا اس سے يہ معلوم ہوتا ہے كہ گائے ، گوسفند اور اونٹ كا گوشت كھانا رائج تھا ليكن گھوڑے ، خچر اور گدھے كا گوشت كھانا رائج نہيں تھا_

۱۰_ زمانہ بعثت كے لوگوں كے ما بين گھوڑے ، خچر اور گدھے كا گوشت كھانا رائج نہيں تھا_

الانعام خلقها لكم و منها تاكلون والخيل و البغال و الحمير لتركبوها و زينة

۱۱_ اونٹ سے باربردارى اورگھوڑے ، خچر اور گدھے سے سوارى كا استفادہ كرنا، ان كے ساتھ سازگار ہے_

والانعام و تحمل اثقالكم الى بلد لم تكونوا بلغيه و الخيل و البغال و الحمير لتركبوه

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ اونٹ كے منافع كے ضمن ميں باربردارى كو ذكر كيا گيا ہے اور اس پر سوارى كو بيان ميں كيا گيا اور گھوڑے ،خچراور گدھے كے متعلق سوارى كو ذكر كيا گيا ہے جبكہ باربردارى كو ذكر نہيں كيا گيا اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

احكام:۳

الله تعالي:الله تعالى كى خالقيت كا دوام۵; الله تعالى كى خالقيت۱

انسان :انسانوں كى جہالت۵; انسانوں كے علم كا محدود ہونا۷

اونٹ:اونٹ سے استفادہ ۱۱; اونٹ سے باربردارى ۱۱; صدر اسلام ميں اونٹ كا گوشت كھا يا جانا۹

جزيرة العرب:جزيرة العرب كى مادى ضروريات كو پورا كرنا۴; جزيرة العرب كى معنوى ضروريات كو پورا كرنا ۴

چوپائے:چوپايوں كا كردار۴;صدرا سلام ميں چوپايوں كے گوشت كا كھايا جانا۹

حمل و نقل:حمل و نقل كے ذرائع كى پيشگوئي ۶

حيوانات:حيوانات كے احكام۳

خچر:

۳۵۰

صدراسلام ميں خچر كا گوشت كھاياجانا ۱۰; خچر سے استفادہ ۳،۱۱ ; خچر كا خالق۱; خچر كا زينت بننا۲; خچر كى خلقت كا فلسفہ ۲;خچر كى سوارى ۲،۱۱

خلقت:خلقت كا دوام۸

قرآن:قرآن كى پيشگوئياں ۶

گائے:صدر اسلام ميں گائے كا گوشت كھاياجا نا ۹

گدھا:صدراسلام ميں گدھے كاگوشت كھاياجان

۱۰;گدھے سے استفادہ ۳،۱۱;گدھے كا خالق۱; گدھے كى زينت بننا۲; گدھے كا خلقت كا فلسفہ۲; گدھے كى سواري۲،۱۱

گوسفند:صدرا سلام ميں گوسفند كا گوشت كھاياجانا۹

گھوڑا:صدر اسلام ميں گھوڑے كا گوشت كھاياجانا ۱۰ ; گھوڑے سے استفادہ ۳،۱۱ گھوڑے كا خالق۱; گھوڑے كا زينت بننا۲; گھوڑے كى خلقت كا فلسفہ۲; گھوڑے كى سواري۲،۱۱

موجودات:موجودات كا خالق

آیت ۹

( وَعَلَى اللّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَآئِرٌ وَلَوْ شَاء لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ ) (

اور درميانى راستہ كى ہدايت خدا كى اپنى ذمہ دارى ہے اور بعض راستے كج بھى ہوتے ہيں اور وہ چاہتا تو تم سب كو زبردستى راہ راست پر لے آتا _

۱_ خداوند عالم نے لوگوں كى صحيح اور راہ راست كى طرف ہدايت كو اپنے ليے ضرورى قرار ديا ہے_

وعلى الله قصد السبيل

''على الله '' خبر مقدم اور ''قصد السبيل'' مبتداء مؤخر ہے جس ميں صفت ''مقصد '' اپنے موصوف ''سبيل'' كى طرف مضاف ہے اور''مقصد'' كا معنى ''سيد ھا راستہ'' ہے اس بناء پر ''قصد اسبيل'' كا معنى راہ راست اور سيدھا راستہ ہے جو راہى كو مقصد تك پہنچا تا ہے_

۲_ فقط خداوند عالم ہى حقيقى راہ ہدايت او رصحيح زندگى كے راستہ كى نشاند ہى كى قدرت اور لياقت ركھتا ہے _

۳۵۱

وعلى الله قصد السبيل

''على الله '' يكون كا متعلق ہے اور ''قصد السبيل'' كے ليے خبر ہے اس كو اس كے بعد واقع ہونا چاہيے اور اس كا قصد ''السبيل'' پر مقدم ہونا، حصر پر دلالت كررہا ہے _ خداوند عالم ميں حصر وصفى يا حصر حكمى اس بات كى علامت ہے كہ غير خدا اس چيز كے تحقق كى طاقت يا لياقت نہيں ركھتا ہے_

۳_انسانوں كے ليے بہت سارے راستے، كجروى اور انحرافات كے حامل ہيں _

وعلى الله قصد السبيل و منها جائر

۴_ خداوند عالم كى طرف سے انسانوں كى مادى ، جسمانى ، معنوى اور فكر ى ضرورتوں كو پورا كيا گيا ہے _

والانعام خلقها لكم ...وعلى اللّه قصد السبيل

گذشتہ آيات ميں ممكن ہے انسان كى جسمانى ضروريات كو مد نظر ركھا گيا ہے _ اور اس آيت ميں بھى ''قصد السبيل'' سے مراد انسان كى معنوى ضروريات ہو سكتى ہيں _

۵_ انسان كى مادى ضروريات كو پورا كرنے كے ساتھ اس كى معنوى اور روحانى ضرورتوں كو پورا كرنا، خداوند عالم كى نعمات اور اس كے الطاف ميں سے ہے_والانعام خلقها لكم و على اللّه قصدالسبيل

ان آيات كے سياق كے درميان مذكورہ اشياء كا قرار پانا كہ جو آيات انسان پرخدائي نعمتوں اور احسان كو بيان كررہى ہيں سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۶_ہدايت كا صحيح راستہ فقط خد اوند عالم كى طرف سے ايجادشدہ ہے اورگمراہى كے تمام راستے بے راہ روى كا شكار ہيں _

و على الله قصد السبيل و منها جائر

با وجود اس كے كہ خداوند عالم تمام اشياء كا خالق ہے ليكن يہاں خداوند عالم نے ''قصد السيبل'' كو اپنى طرف نسبت دى ہے اور انحرافى راہ كو اپنى طرف نسبت نہيں دى اس سے معلوم ہوتا ہے كہ راہ انحراف سوائے راہ حق كو طے نہ كرنے كے علاوہ كچھ نہيں ہے_

۷_ اگر مشيت اور مرضى خدا يہ ہوتى كہ تمام انسان ہدايت پا جائيں تو ہر انسان كاہدايت يافتہ ہونا حتمى ہوتا _

و لوشاء لهدكم اجمعين

۸_ انسان زندگى كے راستے كو اختيار كرنے ميں آزاد ہے اور يہ مشيت الہى نہيں كہ اسے ہدايت پر مجبور كي

۳۵۲

جائے _و لوشاء لهدكم اجمعين

الله تعالي:الله تعالى اور انسان كى ضرورتيں ۴; الله تعالى كا اپنے ليے ضرورى قرارد ينا۱; الله تعالى كى مشيت۸; الله تعالى كى مشيت كے آثار۷; الله تعالى كى نعمتيں ۵; الله تعالى كى ہدايات۱،۲; الله تعالى كے مختصّات۲

انسان:انسان كا اختيار۸; انسان كى ضرورتوں كو پورا كرنا۵ ; انسان كى مادى ضرورتيں ۵; انسان كي

معنوى ضرورتيں ۵

جبر و اختيار۸

ضرورتيں :ضرورتوں كو پورا كرنے كا سرچشمہ۴

گمراہي:گمراہ راستوں كا متعدد ہونا ۳; گمراہى كى حقيقت۶

ہدايت:ہدايت كا سرچشمہ۲،۶; ہدايت كى اہميت۱; ہدايت كى عموميت۷

آیت ۱۰

( هُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لَّكُم مِّنْهُ شَرَابٌ وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ )

وہ وہى خدا ہے جس نے آسمان سے پانى نازل كيا ہے جس كا ايك حصہ پينے والا ہے اور ايك حصّہ سے درخت پيدا ہوتے ہيں جن سے تم جانوروں كو چراتے ہو _

۱_ آسمان سے پانى ( بارش) كانزول، فقط خداوند عالم كے قبضہ قدرت ميں ہے_هوالذى انزل من السماء ماء

۲_ آسمان ( بادل) سے پانى ( بارش) برسانا، توحيد كى علامت ہے_

سبحانه و تعالى عمّا يشركون هو الذى انزل من السماء ماء

۳_ جڑى بوٹيوں كا اگنااور بيابان و جنگلات كا وجود، نزول بارش كے زير اثر ہے_انزل

۳۵۳

''شجر''تنے اور بغير تنے كے نباتات كو كہتے ہيں كہ جسے جنگلات اور بيابا ن سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ چوپايوں كا چرنا، نباتات و سبزہ جات كے فوائد ميں سے ہے_و منه شجر فيه تسيمون

''تسيمون'' ( اسامہ) سے ہے جس كا معنى گوسفندوں كا چرنا ہے_

۵_ گذشتہ زمانے ميں آسمان سے زمين پر پانى برستا تھا_هوالذي تسيمون_ ينبت

باوجود اس كے كہ بارش كا برسنا گذشتہ زمانے كے ساتھ مخصوص نہيں تھاپھربھى اس كو فعل ''انزل'' ماضى كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے ليكن ''تسيمون'' اور ''ينبت'' مضارع كى صورت ميں بيان ہوا ہے جبكہ يہ بارش كا نتيجہ شمار ہوتے ہيں لہذا يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ يہاں ''انزل'' سے مراد و ہ عام بارشيں نہيں جو بادلوں سے برستى ہيں بلكہ ان بارشوں كى طرف اشارہ ہے جو پہلے زمانے ميں زمين پر برسى تھيں تا كہ زمين ٹھنڈى ہو جا ئے اور كم ارتفاع والے مقامات ميں اور زمين كے طبقات ميں پانى ذخيرہ ہو جائے_

۶_پانى اور بناتات سے بہرہ مند ہونا سب كا حق ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء لكم منه شر اب و منه شجر فيه تسيمون ينبت لكم

آسمان:آسمان كے فوائد۱

الله تعالي:الله تعالى كے مختصّات۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں

بارش:بارش كا برسنا۲; بارش كا سرچشمہ۱،۵; بارش كے فوائد۳

پاني:پانى سے استفادہ ۶; پانى كے منافع۵

توحيد:توحيد افعالي۱; توحيد كے دلائل۲

جڑى بوٹياں :جڑى بوٹيوں سے استفادہ ۶; جڑى بوٹيوں كى پيدائش كے اسباب۳; جڑى بوٹيوں كے فوائد۴

جنگلات:جنگلات كى پيدائش كے اسباب ۳; جنگلات كے فوائد۴

چوپائے:چوپايوں كى چراگاہ۴

حقوق:

۳۵۴

نفع اٹھانے كا حق

زمين:زمين كى تاريخ۵

عمومى اموال:۶

آیت ۱۱

( يُنبِتُ لَكُم بِهِ الزَّرْعَ وَالزَّيْتُونَ وَالنَّخِيلَ وَالأَعْنَابَ وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

وہ تمھارے لئے زراعت، زيتون، خرمے، انگور اور تمام پھل اسى پانى سے پيدا كرتا ہے_ اس امر ميں بھى صاحبان فكر كے لئے اس كى قدرت كى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم كھيتى باڑي، زيتون كے درخت، كجھور ،انگور اور تمام زرعى اجناس كو پيدا كرنے والا ہے_

ينبت لكم به الزرع و الزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

۲_ نباتات اور پھل دار درختوں كى پيدا وار انسان كى بہرہ مندى كى خاطر ہے_

ينبت لكم به الزرع و الزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

۳_ پانى ، نباتا ت اور پھل دار درختوں كى پيدا وار كے ليے مايہ حيات ہے_انزل من اسمّائ

''بہ الزرع'' ميں حرف جر ''با'' سببّت كے ليے ہے اور اس ضمير كا مرجع گذشتہ آيت ميں ''ما''ہے اس ليے جملے كا معنى يہ ہوگا خداوند عالم نے پانى كے ذريعے كھيتى باڑي كو تمھارے ليے پيدا كيا ہے_

۴_ طبيعى عوامل و اسباب ، خداوند عالم كے ارادے كے جارى ہونے كا مقام ہيں _

الذى انزل من السماء ماء ينبت لكم به الزرع

آيت كريمہ و ضاحت كررہى ہے كہ''ينبت'' فعل كا فاعل، خداوند عالم ہے اورپانى كى مانند دوسرے اسباب كو خداوند عالم كے فعل كے جارى ہونے كے لحاظ سے اسباب كے عنوان كے طور پر پيش كيا گيا ہے_

۳۵۵

۵_زيتون ، كجھور اورانگو ر ايك خاص اہميت كے حامل ہيں _ينبت ...والزيتون و النخيل و الاعناب و من كل الثمرات

بے شمار ميوہ جات ميں سے ان تين پھلوں كا ذكر كرنا ،ہو سكتا ہے ان پھلوں كى دوسرے پھلوں كى نسبت، خاص اہميت كى طرف اشارہ ہو_

۶_ عالم طبيعت كو اس طرح خلق كياگيا ہے كہ وہ انسان كى ضروريات كو احسن طريقے سے پورا كرتى ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء لكم ينبت لكم

دو آيات ميں ''لكم'' كا تكرار اسى طرح فعل ''تسيمون'' سب اس بات پر دلالت كر رہے ہيں كہ ان تمام اشياء كو انسان كے منافع كے ليے پيدا كيا گيا ہے جس كے نتيجے ميں يہ انسان كى ضروريات كے ساتھ سازگار اور متناسب ہيں _

۷_ پانى كے ذريعہ نباتات ، زيتون كے درختوں ، كجھور كى پيدا وار، تفكر كا پيش خيمہ اور خدا شناسى كا ذريعہ ہے_

ينبت لكم به انّ فى ذلك لآية لقوم يتفكّرون

۸_ نباتات كى حيات كى خاطر آسمان سے بارش كے پانى كا برسنا،خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہے_

هو الذى انزل من السماء ماء ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

ممكن ہے كے ''ذالك'' كا مشار اليہ ماقبل آيت ميں عبارت ''انزل ...مائ'' ہو_

۹_ عالم طبيعت كے تحولات ميں تفكر، خداشناسى كا ايك ذريعہ ہے_انّ في

۱۰_ صاحبان نظر او ر مفكر حضرات كے ليے طبيعت كے مناظر كو (الله كي) نشانى كے طور پر درك كرنے كا زمينہ فراہم ہے_انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكّرون

۱۱_ عالم طبيعت كى شناخت اورخداشناسى كا راستہ پيدا كرنے كے ليے تدبّر و فكر ضرورى ہے_

انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۱۲_ تدبّر و فكر، شناخت كا ايك ذريعہ ہيں _انّ فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۱۳_ عالم طبيعت سے انسان كى ضروريات كا پورا ہونا ، توحيد اور خداشناسى كى علامت ہے_

هو الذى انزل ماء لكم ينبت لكم به ان فى ذلك لاية لقوم يتفكّرون

الله تعالي:الله تعالى كى شناخت كے دلائل ۷،۹،۱۱،۱۳; الله تعالى كے ارادے كا مجري۴; الله تعالى كے افعال۱

الله تعالى كى نشانيان:

۳۵۶

الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۸،۱۰،۱۳; الله تعالى كى شناخت كا پيش خيمہ۱۰

انسان :انسان كى ضرورتوں كا پورا ہونا ۱۳; انسان كى ضرورتوں كے پورا ہونے ميں مؤثر اسباب۶; انسان كے فضائل۲

انگور:انگور كى اہميت۵; انگور كے درخت كو اگانے والا۱; انگور كے درخت كى پيدا وار۷

بارش:بارش كا برسنا، خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہے۸

پاني:پانى كے فوائد۳،۷

تفكر:تفكر كا پيش خيمہ ۷; تفكر كا كردار ۱۲; عالم طبيعت ميں تفكر۹;عالم طبيعت ميں تفكر كى اہميت۱۱

توحيد:توحيد كے دلائل ۱۳

درخت:درختوں سے استفادہ ۲; درختوں كى پيدا وار كے اسباب۳; درختوں كى پيدا ئش كا فلسفہ ۲

زرعى اجناس:زرعى اجناس كو اگانے والا۱

زيتون :زيتون كى اہميت ۵; زيتون كے درخت كو اگانے والا ۱; زيتون كے درخت كى پيدائش ۷

شناخت:شناخت كا ذريعہ ۱۲

ضرورتيں :ضرورتوں كے پورا ہونے ميں مؤثر عوامل۶

طبيعت :طبيعت كى خلقت كى خصوصيات ۶

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۴

كجھور:كجھور كو اگانے والا۱; كجھور كى پيدا ئش۷

كھيتى باڑي:كھيتى باڑى كو پيدا كرنے والا۱

نباتات:نباتات سے استفادہ ۲; نباتات كى پيدائش۷; نباتات كى پيدائش كا خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے ہونا۸; نباتات كى پيدائش كا فلسفہ۲; نباتات كى پيدائش كے عوامل ۳

۳۵۷

آیت ۱۲

( وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالْنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالْنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ )

اور اسى نے تمھارے لئے رات دن اور آفتاب و ماہتاب سب كو مسخر كرديا ہے اور ستارے بھى اسى حكم كے تابع ہيں بيشك اس ميں بھى صاحبان عقل كے لئے قدرت كى بہت سى نشانياں پائي جاتى ہيں _

۱_ خداوند عالم نے رات ،دن سورج اور چاند كو انسانوں كے ليے مسخّر و رام كيا ہے_

هو الذي ...و سخّر لكم اليل و النهار و الشمس و القمر

۲_ سورج، چاند ، رات اور دن كا مسخّر ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے ہے_

و سخّر لكم و اليل و النهار و الشمس و القمر

۳_ متحر ك اور ساكن ( سياّرے ، ستارے) خداوند عالم كے حكم سے رام او رمسخّر ميں _والنجوم مسخّرات بامره

''نجم'' كا معنى ستارہ ہے واضح ہے كہ ''نجم '' آسمان كے تمام روشن موجودات كو كہتے ہيں چاہے وہ ساكن ہو ں يا متحرك، چاہے ان كا نور ذاتى ہو يا كسبى ہو_

۴_ ستاروں كے مسخّر ہونے كا سبب، خداوند عالم كا حكم ہے_والنجوم مسخرات بامره

''بامرہ'' ميں ''با'' سببيّت كے ليے ہے جو اس بات كى نشاند ہى كر رہى ہے كہ ستاروں كا مسخّر ہونا، حكم الہى كى خاطر ہے_

۵_ خداوند عالم كے فرمان اور تدبير كے تحت ستاروں كا مسخّر ہونا ، اس كے اپنے فرامين كو عملى جامہ پہنانے پر اس كى عظيم قدرت كا ايك نمونہ ہے_اتى امر الله فلا تستعلجوه و النجوم مسخرات بامره

''اتى امر الله ''آيت ميں خداوند عالم كے وعدوں كے تحقق اور الہى فرمان كے آنے كى خبر دى گئي ہے اور اس مكان پر ستاروں كا مسخّر كرنا، مذكورہ امر كى ياد آورى كا ايك نمونہ ہے تا كہ معلوم

۳۵۸

ہو سكے كہ خداوند عالم نے ستاروں كو اپنے ليے مسخّر كيا ہے وہ اپنے وعدوں كو پورا كرنے پر قاور ہے_

۶_ رات ، دن ، چاند اور سورج سے انسان كا بہرہ مند ہونا، اس كے ستاروں سے بہرہ مند ہونے سے مختلف ہے_

سخّر لكم ...الشمس و النجوم مسخرات بامره

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كے خداوند عالم نے رات ، دن ، چاند اور سورج كى تسخير كے سلسلہ ميں لفظ ''سخرّ لكم'' استعمال كيا ہے ليكن ستاروں كى تسخير كے ليے لفظ ''مسخرّات بامرہ'' كو بغير لفظ ''لكم'' كے بيان كيا ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب كا استفادہ ہوتا ہے_

۷_ رات ، دن ، چاند اور سورج و ستاروں كا مسخّر ہونا، خداوند عالم كى نشانيوں ميں سے اور اس كى قدرت كا ايك كرشمہ ہے _و سخّر لكم اليل والنهار و الشمس و القمر انّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۸_ تدبّر اور تفكر شناخت كا ذريعہ اور معرفت كے حصول كا وسيلہ ہيں _انّ ّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۹_ موجودات كے نظم ميں تفكر اور نظام كائنات پر قانون كى حاكميت ، انسان كى ہدايت اور خدا كى شناخت كا سبب ہے_

وسخرّ لكم اليل والنهار و الشمس و القمر انّ فى ذلم لآيت لقوم يعقلون

۱۰_ما وراء طبيعت اور خداوند عالم كى شناخت كى خاطر طبيعى مناظرين غور و فكر ضرورى ہے_

وسخّر لكم ...الشمس انّ فى ذلك لاية لقوم يعقلون

الله تعالي:الله تعالى كى قدرت۵،۷; الله تعالى كى نعمتيں ۲; الله تعالى كے افعال ۱; الله تعالى كے اوامر۳; الله تعالى كے اوامر كا وقوع پزير ہونا ۵; امر الہى كے آثار۴; خداشناسى كا پيش خيمہ۹; عالم طبيعت ميں خدا شناسي۱۰

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۷

انسان:انسان كے فضائل۱،۲

چاند:چاند سے استفادہ ۲،۶; چاند كى تسخير۱،۲،۷

سورج:سورج سے استفادہ۶; سورج كى تسخير ۱، ۳، ۷

۳۵۹

دن:دن سے استفادہ ۲،۶; دن كى تسخير۱،۲،۷;

رات:ر ات سے استفادہ ۲،۶; رات كى تسخير۱،۲،۷

ستارے:ستاروں سے استفادہ ۶; ستاروں كو مسخر كرنے كے اسباب۴; ستاروں كى تسخير ۳،۵،۶،۷

شناخت:شناخت كا ذريعہ۸; شناخت كا طريقہ۸

فكر:عالم طبيعت ميں فكر كى اہميت۱۰;فكر كى اہميت۸; فكر كے آثار۹; كائنات ميں فكر۹

ہدايت:ہدايت كا پيش خيمہ۹

آیت ۱۳

( وَمَا ذَرَأَ لَكُمْ فِي الأَرْضِ مُخْتَلِفاً أَلْوَانُهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ )

اور جو كچھ تمہارے لئے اس زمين كے اندر مختلف رنگوں ميں پيدا كيا ہے اس ميں بھى عبرت حاصل كرنے والى قوم كے لئے اس كى نشانياں پائي جاتى ہيں (۱۲)

۱_ خداوند عالم نے زمين كى تمام مخلوقات كو انسان كے ليے مسخّر و رام كيا ہے_

و سخّر لكم اليل و ما ذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

لغت ميں ''الذرئ'' كا معنى پيدا كرنا اور منظر عام پر لانا ہے ( لسان العرب) لازم الذكر ہے كہ مذكورہ مطلب كا ''ما'' كے منصوب ہونے اور ''الليل'' پر اس كا عطف ہونے كى بناء پر استفادہ كيا گيا ہے_

۲_ زمين كى مخلوقات ، انواع و اقسام كے رنگوں كى حامل ہيں _و ماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

۳_ مخلوقات كے انواع و اقسام كے رنگ انسانى زندگى ميں فائدہ مند اثرات كے حامل ہيں _

و ماذرا لكم فى الارض مختلفاً الوانه

''مختلفاً'' الوانہ'' ''ماذرا '' سے حال ہے اس كا معنى اس طرح ہوگا درحالانكہ مخلوقات انواع و اقسام رنگوں كى حامل ہيں ان كو تمھارے ليے پيدا كيا گيا ہے_

۴_زمين ميں موجودات كى مختلف رنگوں ميں خلقت ،

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

هو الذى يسيركم فى البر و البحر حتى اذا كنتم فى الفلك و جرين بهم بريح طيبة

فعل ''يسير'' كو خدا تعالى كى طرف نسبت دينا باوجود اسكے كہ ہميں علم ہے بيابانوں كو طے كرنا اور درياؤں ميں سے گزر جانا بلا واسطہ طور پرسواريوں اور ہواؤں كے ذريعے انجام پاتا ہے_ مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرتا ہے_

۴_ عصر بعثت ميں دريائي سفروں كيلئے بادبانى كشتيوں سے استفادہ ہونا _حتى اذا كنتم فى الفلك و جرين بهم بريح طيبة

۵_ بادبانى كشتيوں كے ذريعے دريائي سفر، موافق ہواؤں كا مرہون منت ہے_حتى اذا كنتم فى الفلك و جرين بهم بريح طيبة

۶_ فرح بخش اور موافق ہواؤں كا چلنا بادبانى كشتيوں كے ذريعے درياؤں كو طے كرنے والوں كى خوشى كا سامان فراہم كرتا ہے_حتى اذا كنتم فى الفلك و جرين بهم بريح طيبة و فرحوا به

۷_ عصر بعثت ميں دريائي سفروں كيلئے جن بادبانى كشتيوں سے استفادہ كيا جاتا تھا وہ طوفانوں اور دريائي لہروں كے مقابلے ميں آسيب پذير تھيں _حتى اذا كنتم فى الفلك جاء تها ريح عاصف و جاء هم الموج من كل مكان و ظنوا انهم احيط بهم

۸_ بادبانى كشتيوں كے ذريعے درياؤں كو طے كرنا ايسا سفرہے جو اميد و خوف كے ہمراہ ہے_

حتى اذا كنتم فى الفلك و فرحوا بها و ظنوا انهم احيط بهم

۹_ تيز ہواؤں كا چلنا دريا كے طوفانى ہونے اور لہروں كے اٹھنے كا سبب بنتا ہے _

جاء تها ريح عاصف و جائهم الموج من كل مكان

۱۰_ دريا كا طوفانى ہوجانا اور كشتى كے غرق ہونے كے خطرے كا احساس كرنا ان لمحات ميں سے ہے جن ميں انسان خدا تعالى اور اسكى بارگاہ ميں خالصانہ راز و نياز كرنے كى طرف توجہ كرتا ہے_

و جاء هم الموج من كل مكان وظنوا انهم احيط بهم دعوا الله مخلصين له الدين

۱۱_ انسان كے يہاں دنيا كا آجانا اسكے خدا سے غفلت اور دنيا كااس سے پيٹھ پھير جانا اسكے خدا كى طرف توجہ كا عامل ہے_

و جرين بهم بريح طيبة و فرحوا بها جائتها ريح عاصف و ظنوا انهم احيط بهم دعوا الله مخلصين له الدين

۴۴۱

۱۲_توحيد اور صرف خدا كى ربوبيت كا اعتقاد انسان كى فطرت اور سرشت ميں موجود ہے_

و جائهم الموج من كل مكان وظنوا انهم احيط بهم دعوا الله مخلصين له الدين

۱۳_ مجبور ہو جانے اور موت كے خطرے كے احساس كا وقت انسان كى توحيدى فطرت كے جلوہ گر ہونے اور اسكے شرك سے رخ موڑلينے كا وقت ہے_و جائهم الموج من كل مكان دعو ا الله مخلصين له الدين

۱۴_ مجبورى اور موت كے خطرے كے وقت لوگ بارگاہ خداوندى ميں دعا كرتے ہيں اور مسلسل قسميں كھا كھا كر كہتے ہيں كہ وہ اسكے شكر گزار بندے بنيں گے_وظنوا انهم احيط بهم دعوا الله مخلصين له الدين لئن انجيتنا من هذه لنكونن من الشاكرين

۱۵_نا شكرے لوگ موت ( غرق ہونے و غيرہ) كے خطرے كے احساس كے وقت خدا تعالى كے ساتھ محكم پيمان باندھتے ہيں كہ اگر اس گرداب سے نجات پاگئے تو ہرگز گناہ كے قريب نہيں جائيں گے اور شكر گزار بندوں كے حلقے ميں داخل ہوجائيں گے_و ظنوا انهم احيط بهم دعواالله لئن انجيتنا من هذه لنكونن من الشاكرين

۱۶_ مجبورى ، پريشانى اور موت كے خطرے كے وقت انسان كى غير خدا سے اميد منقطع ہوجاتى ہے_

و ظنوا انهم احيط بهم دعوا الله مخلصين له الدين لئن انجيتنا من هذه لنكونن من الشاكرين

۱۷_ مجبورى ، پريشانى اور موت كے خطرے كے احساس كے وقت انسان كو اپنى برائياں ياد آتى ہيں ،بارگاہ خدا ميں ندامت اور شرمسارى كا اظہار كرتاہے اور اپنى خطائوں اور ناشكرى سے توبہ كرتا ہے_

و ظنوا انهم احيط بهم دعوا الله لنكونن من الشاكرين

انسان:انسان اور مفيد چو پائے۱; انسان كا خدا كے ساتھ عہد ۱۵ ;ناشكر ے انسان خطرے كے وقت ۱۵

بيچارگى :اسكے اثرات ۱۳،۱۶،۱۷

توحيد :توحيد ربوبى كا فطرى ہونا ۱۲

خدا تعالى :افعال خدا كے مظاہر ۳; خداشناسى بے چارگى كے وقت ۱۴; خداشناسى سختى ميں ۱۰; خدا(كى ياد) غرق ہوتے وقت ۱۰;ربوبيت خدا كى نشانياں ۱،۲

۴۴۲

دريا :اسكى موجوں كے عوامل ۹; اسكے طوفان كے عوامل ۹

درياؤں كو طے كرنے والے:انكى خوشنودى كے عوامل ۶

دعا :دعا، بيچارگى كے وقت ۱۴; دعا، دريائي طوفان كے وقت ۱۰

دنيا :اسكے آنے كے اثرات ۱۱; اسكے پيٹھ پھيرنے كے اثرات ۱۱

سختى :اسكے اثرات ۱۳،۱۴،۱۶،۱۷

سفر :خوفناك سفر ۸

شكر :شكر گزار ہونے كا وعدہ ۱۴

غفلت :خدا تعالى سے غفلت كا پيش خيمہ ۱۱

فطرت :توحيدى فطرت كى علامتيں ۱۳

قدرتى عوامل :انكا كردار ۳

كشتي:اسكى حركت ۲; بادبانى كشتى كا آسيب پذير ہونا ۷; بادبانى كشتى كى حركت كا سرچشمہ ۵بادبانى كشتى كے ذريعے سفر ۸; صدر اسلام ميں بادبانى كشتى ۷

كشتى رانى :اسكى تاريخ ۴; يہ صدر اسلام ميں ۴

گناہ :اس سے پشيمانى كے عوامل ۱۷

معذرت كرنا :خدا تعالى سے معذرت كرنے كے عوامل ۱۷

موت :موت كے خطرے كا احساس ۱۳،۱۴،۱۵،۱۶،۱۷

نا اميدى :غير خدا تعالى سے نااميد ہونے كے عوامل ۱۶

ہوا :تيز ہواؤں كا اثر ۹; ملائم ہواؤں كا اثر ۵،۶

يادكرنا:خدا تعالى كى ياد كے عوامل ۱۱; ناپسنديدہ عمل كے ياد كرنے كے عوامل ۱۷

۴۴۳

آیت ۲۳

( فَلَمَّا أَنجَاهُمْ إِذَا هُمْ يَبْغُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلَى أَنفُسِكُم مَّتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَينَا مَرْجِعُكُمْ فَنُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

اس كے بعد جب اس نے نجات ديدى تا زمين ميں ناحق ظلم كرنے لگے _انسانو يا د ركھو تمھارا ظلم تمھارے ہى خلاف ہو گا يہ صرف چند روزہ زندگى كا مزہ ہے اس كے بعد تم سب كى بازگشت ہمارى ہى طرف ہوگى اور پھر تمھيں بتائيں گے كہ تم دنيا ميں كيا كر رہے تھے_

۱_ مشركين كى خالص اور كسى ملاوٹ كے بغير دعاؤں كو خدا تعالى قبول كرتا ہے_

دعوا الله مخلصين له الدين فلما انجاهم اذا هم يبغون

جملہ '' انجاہم '' كى '' دعوا اللہ مخلصين لہ الدين '' پر تفريع ، ہو سكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہى ہو_

۲_ پريشانى اور موت كے خطرے سے نجات حاصل كر لينے كے بعد لوگ خدا تعالى كے ساتھ كئے گئے اپنے پيمان كو توڑ ديتے ہيں اور ناشكرى اور حق سے تجاوز كرنے لگتے ہيں _

لئن انجيتنا من هذه لنكونن من الشاكرين فلما انجاهم اذا هم يبغون فى الارض بغير الحق

۳_ انسان ، خدا تعالى كى دستگيرى كے مقابلے ميں ناشكرا ہے_فلما انجاهم اذا هم يبغون فى الارض بغير الحق

۴_ انسان، عہد شكن او كمزور پيمان والا ہوتا ہے_

لئن انجيتنا من هذه لنكونن من الشاكرين فلما انجاهم اذا هم يبغون فى الارض بغير

۴۴۴

الحق

۵_ انسان ، بے انصاف اور خود سر ہوتا ہے_اذا هم يبغون فى الارض بغير الحق

( غير حق كے ساتھ بغى ) دوسروں پر ظلم كرنے اور ان كے حقوق پر ڈاكہ ڈالنے سے كناية ہے فعل مضارع (يبغون)كا استعمال كہ جو استمرار پر دلالت كرتا ہے، انسان كے خودسر ہونے اپنے حق پر قناعت نہ كرنے اور دوسروں كے حقوق تك دست درازى كرنے كو بيان كر رہا ہے_

۶_ دنيا طلبى اور دنيا پرستى انسان كے خود سر اور بے انصاف بن جانے كاپيش خيمہ ہے_

اذا هم يبغون فى الارض بغير الحق متاع الحياة الدنيا

۷_ خودسر اور غير منصف افراد كى كاميابى ، تيزى سے گزرجانے والى دنياوى زندگى تك محدود ہے_

اذا هم يبغون فى الارض بغير الحق متاع الحياة الدنيا

۸_ دنيا سے ظالمانہ طريقے سے بہرہ مند ہونا، خدا تعالى كى ناشكرى ہے_

لئن انجيتنا من هذه لنكونن من الشاكرين فلما انجاهم اذا هم يبغون فى الارض بغير الحق متاع الحياة الدنيا

۹_ بے انصافى اور خودسرى كا نقصان موت كے بعد والے جہان ميں خود ان خود سراور غير منصف افرادكے دامنگير ہوگا_

انما بغيكم على انفسكم ثم الينا مرجعكم

۱۰_خدا تعالى ، انسان كے سب اعمال سے آگاہ ہے_ثم الينا مرجعكم فننبئكم بما كنتم تعملون

۱۱_موت كے بعد والے عالم ميں انسان كا اپنے سب اعمال سے آگاہ ہونا _ثم الينا مرجعكم فننبئكم بما كنتم تعملون

۱۲_دنيا ميدان عمل اور موت كے بعد والا جہان جزا و سزا كى جگہ ہے_

اذا هم يبغون متاع الحياة الدنيا ثم الينا مرجعكم فننبئكم بما كنتم تعملون

۱۳_ زيد ابن اسلم سے روايت كى گئي ہے كہ پيغمبر(ص) نے فرمايا ''لا يؤخر الله عقوبة البغى فان الله قال '' انما بغيكم على انفسكم '' (۱)

خدا تعالى ظلم كى سزا كو مؤخر نہيں كرتا كيونكہ خوا تعالى نے فرمايا ہے كہ يقينا تمہارا ظلم خود تمہارے اوپر ہے_

آخرت :آخرت مقام پاداش ۱۲; آخرت مقام سزا ۱۲

____________________

۱) الدر المنثور ج۴ ص ۳۵۲_

۴۴۵

اخلاص :اسكے اثرات۱

انسان :اس كا خود سر ہونا ۵;اس كا ظلم اور تجاوز كرنا ۲،۵; اس كا كفران ۲،۳; اسكى صفات ۳،۴،۵; اسكى عہد شكنى ۲،۴; يہ خطرہ ٹل جانے كے بعد ۲

تجاوز :اس كا سرچشمہ۶;اسكے اثرات ۹

خدا تعالى :اس كا علم ۱۰

خود :خود پر ظلم ۱۳

خودسر لوگ:انكا سرور ۷; يہ آخرت ميں ۹

خودسر ہونا :اس كاپيش خيمہ ۶; اسكے اثرات ۹

دعا :خالصانہ دعا كا قبول ہونا ۱

دنيا :اس سے ناپسنديدہ استفادہ كرنا ۸; دنيا عمل كى جگہ ۱۲

دنيا پرستى :اسكے اثرات ۶

روايت: ۱۳

ظالم لوگ :انكا سرور ۷; يہ آخرت ميں ۹

عمل :آخرت ميں عمل سے آگاہى ۱۱; اسكى فرصت ۱۲

كفران :كفران نعمت كے موارد ۸

مشركين :انكى دعا ۱

۴۴۶

آیت ۲۴

( إِنَّمَا مَثَلُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاء أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الأَرْضِ مِمَّا يَأْكُلُ النَّاسُ وَالأَنْعَامُ حَتَّىَ إِذَا أَخَذَتِ الأَرْضُ زُخْرُفَهَا وَازَّيَّنَتْ وَظَنَّ أَهْلُهَا أَنَّهُمْ قَادِرُونَ عَلَيْهَا أَتَاهَا أَمْرُنَا لَيْلاً أَوْ نَهَاراً فَجَعَلْنَاهَا حَصِيداً كَأَن لَّمْ تَغْنَ بِالأَمْسِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

زندگانى دنيا كى مثال صرف اس بارش كى ہے جسے ہم نے آسمان سے نازل كيا پھر اس سے مل كر زمين سے وہ نباتات بر آمد ہوئيں جن كو انسان اور جانور كھا تے ہيں يہاں تك كہ جب زمين نے سبزہ زارسے اپنے كو آراستہ كر ليا اور مالكوں نے خيال كرنا شروع كرديا كہ اب ہم اس زمين كے صاحب اختيار ہيں تو اچانك ہمارا حكم رات ياد ن كے وقت آگيا او رہم نے اسے بالكل كٹا ہو ا كھيت بناد يا گو يا اس ميں كل كچھ تھا ہى نہيں _ ہم اسى طرح اپنى آيتوں كو مفصل طريقہ سے بيان كرتے ہيں اس قوم كے لئے جو صاحب فكر و نظر ہے _

۱_ دنياوى زندگى ايسے سر سبز كھيت كى مانند ہے كہ جسے تباہ كن آفتوں اور حوادث كا خطرہ ہے_

انما مثل الحياة الدنيا كماء حتى اذا اخذت الارض زخرفها وازينت اتاها امرنا

۲_ دنيادار لوگ اس كسان كى مانند ہيں جسے اسكے سرسبز و شاداب اور پھولنے پھلنے والے كھيت نے مست اور آپے سے باہر كرديا ہو چنانچہ وہ كمين ميں بيٹھى ہوئي سب آفتوں اور حوادث سے غافل اور آسودہ خاطر ہو كر گہرى نيند سوجائے_

۴۴۷

انما مثل الحياة الدنيا و ظن اهلها انهم قادرون عليها اتاها امرنا ليلا او نهار

۳_ خدا تعالى ، آسمانوں سے بارش برساتاہے_كماء انزلناه من السماء

۴_ پانى ، نباتات كے اگنے اور انكے پھلنے پھولنے كا سامان فراہم كرتاہے_كماء انزلنا ه من السماء فاختلط به نبات الارض

۵_ نباتات كى مختلف اور متنوع اقسام ہيں جو انسانوں اور جانوروں كى خوراك كے لئے مناسب ہيں _

نبات الارض مما يا كل الناس و الانعام

۶_ نباتات ، پانى كے ساتھ مخلوط ہيں _فاختلط به نبات الارض

۷_ نباتات، انسان اور جانوروں كى غذا كے سرچشمے ہيں _فاختلط به نبات الارض مما يا كل الناس و الانعام

۸_ نباتات، زمين كى زينت ہيں _فاختلط به نبات الارض حتى اذاا خذت الارض زخرفها وازينت

۹_ دنيا ، فريب دينے والى جگہ ہے_انما مثل الحياة الدنيا كمائ حتى اذا اخذت الارض زخرفها و ازينت

دنيا كو سر سبز اور خوبصورت كھيت كے ساتھ تشبيہ دينا مندرجہ بالانكتے كو بيان كر رہا ہے_

۱۰_دنيا نا امن جگہ ہے اور اس ميں آرام كو اپنا لينا اور اسكے مدار پر گردش كرنا ، كوتاہ نظرى كى علامت ہے_

انما مثل الحياة الدنيا كذلك نفصل الآيات لقوم يتفكرون

بعد والى آيت (و الله يدعواالى دار السلام ...) كو مد نظر ركھتے ہوئے اس آيت شريفہ ميں تمثيل اس حقيقت كو بيان كر رہى ہے كہ دنيا ايسا اقامتگاہ ہے جومہلك خطرات اور مختلف حوادث ميں گھرا ہوا ہے اور انسان كو ايسى جگہ پر اكتفا نہيں كرنا چاہيے اور اسے اپنى كوششوں كا ہدف نہيں بنانا چاہيے_ قابل ذكر ہے كہ آيت كا ذيل (لقوم يتفكرون ) بتاتا ہے كہ اہل دنيا عقل و فكر سے عارى لوگ ہيں _

۱۱_ دنيا كى باطنى حقيقت سے غفلت انسان كے اسكى ظاہرى خوبصورتى اورجلووں پر فريفتہ ہونے كا پيش خيمہ ہے_

انما مثل الحياة الدنيا كماء اذا اخذت زخرفها و ازينت كذلك نفصل الآيات لقوم يتفكرون

۴۴۸

۱۲_ قرآن كريم واضح اور ہر قسم كے ابہام سے پاك آيات كا مجموعہ ہے_كذلك نفصل الآيات

''تفصيل'' كا معنى ہے واضح كرنا اور ہر قسم كے ابہام كو دور كرنا _

۱۳_ قرآن كى ساخت آيت آيت كى صورت ميں ہے_كذلك نفصل الآيات

۱۴_ آنكھ سے نظر آنے والے نمونوں كو پيش كرنا ، خدا تعالى كا اپنى آيات كو واضح طور پر بيان كرنے كاايك طريقہ ہے_

انما مثل الحياة الدنيا كماء انزلناه كذلك نفصل الآيات لقوم يتفكرون

۱۵_ عالم طبيعت ( بارش برسنا، نباتات كا اگنا و غيرہ ) منبع تفكر اور خدا تعالى كى ربوبيت كى نشانى ہے_

كماء انزلناه من السماء فاختلط به نبات الارض كذلك نفصل الآايات لقوم يتفكرون

۱۶_ دنياوى زندگى كے ساتھ دل لگا لينا ، دنيا كى صحيح شناخت نہ ہونے كا نتيجہ ہے _

انما مثل الحياة الدنيا و ظن اهلها انهم قادرون عليها كذلك نفصل الآيات لقوم يتفكرون

۱۷_ دنيا كے ساتھ دل لگانے اور اسكے ظاہرى جلووں پر فريفتہ ہونے سے بچ كے رہناتفكر اور دور انديشى كى علامت ہے_

انما مثل الحياة الدنيا كذلك نفصل الآيات لقوم يتفكرون

۱۸_ صرف اہل فكر اور دانشور لوگ ، معارف قرآن سے بہرہ مند ہونے كيلئے لازمى قدرت ركھتے ہيں _

كذلك نفصل الآيات لقوم يتفكرون

آيات خدا :انہيں بيان كرنے كى روش ۱۴

بارش :اس كا برسنا ۳; اس كا سرچشمہ ۳; اسكى اہميت ۱۵

پانى :اس كا كردار ۴

تفكر :اسكى علامتيں ۱۷; اسكے سرچشمے ۱۵;عدم تفكر كى علامتيں ۱۰

چو پائے:انكى غذا كے سرچشمے۷

خدا تعالى :خدا تعالى كى ربوبيت كى علامتيں ۱۵; خدا تعالى

۴۴۹

كے افعال ۳

خلقت :اسكى اہميت ۱۵

دنيا :اس سے جاہل ہونے كے اثرات ۱۶; اس كا فريب دينا ۹; اس كا نا امن ہونا ۱۰

دنيا پرستي:اس سے اجتناب ۱۷; اس كا پيش خيمہ ۱۱; اسكى مذمت ۱۰; اسكے عوامل ۱۶

دور انديشى :اسكى علامتيں ۱۷

زمين :اسكى زينتيں ۸

غذا كى فراہمى :اسكے منابع ۷

غفلت :اسكے اثرات ۱۱

قرآن كريم:اس سے استفادہ ۱۸; اس سے بہرہ مند ہونے والے۱۸; اس كا واضح ہونا ۱۲;اسكى خصوصيات ۱۲،۱۳; اسكى ساخت ۱۲،۱۳; اسكى مثاليں ۱،۲

متفكرين:انكى خصوصيات ۱۸; يہ اور قرآن كريم ۱۸

مثاليں :دنيا طلب لوگوں كى مثال ۲;دنياوى زندگى كى مثال ۱; سرسبز كھيت كے ساتھ تمثيل ۱،۲;غافل كسان كے ساتھ تمثيل ۲

نباتات:انكا تنوع ۵ ; انكى اہميت ۷; انكى تركيبات ۶; انكے اگنے كى اہميت ۱۵;انكے اگنے كے عوامل ۴; انكے فوائد ۸

آیت ۲۵

( وَاللّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلاَمِ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اللہ ہر ايك كو سلامتى كے گھر كى طرف دعوت دتيا ہے او ر جسے چاہتا سيدھے راستہ كى ہدايت دے ديتا ہے _

۱_ بہشت ، سراسر سلامتى ، امن اور آرام كى جگہ ہے_و الله يدعوا الى دار السلام

۴۵۰

۲_ خدا تعالى لوگوں كو دنياكى نا پائدار زندگى پر فريفتہ ہونے سے ڈراتا ہے اور انہيں امن و سلامتى سے سرشار جگہ ( بہشت ) كى طرف دعوت ديتا ہے_انما مثل الحياة الدنيا و الله يدعوا الى دار السلام

۳_ انسان كا ہدايت حاصل كرنا اور راہ راست پر آجانا ، مشيت خدا كا مرہون منت ہے _

و يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

۴_ خدا تعالى انسان كو سيدھى ، معتدل اور ہر قسم كے افراط و تفريط سے محفوظ راستے كى ہدايت كرتا ہے_

و يهدى من يشاء الى صراط مستقيم

۵_عن ابى جعفر(ع) يقول فى قول الله عزوجل: ''والله يدعوا الى دار السلام'' ان السلام هو الله عزوجل و داره الجنة (۱)

اللہ تعالى كے فرمان '' و اللہ يدعوا الى دار السلام '' كے بارے ميں امام باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا سلام خدا تعالى كا نام ہے اور اس كا گھر جنت ہے_

۶_عن رسول الله ''الصراط المستقيم الاسلام'' (۲)

پيغمبر اكرم (ص) سے روايت كى گئي ہے كہ صراط مستقيم، اسلام ہے_

انسان :اسكى ہدايت كے عوامل ۳;اسے ہدايت كرنے والا ۴

بہشت :اسكى خصوصيات ۱; اسكى دعوت ۲; اس ميں آرام ۱; اس ميں امن ۱;اس ميں سلامتى ۱

خدا تعالى :اسكى دعوتيں ۲; اسكى مشيت كى اہميت ۳; اسكى نواہى ۲; اسكى ہدايات ۴

دار السلام :اس سے مراد ۵

دنيا پرستى :اس سے نہى ۲

روايت :۵،۶

صراط مستقيم :اس سے مراد ۶; اسكى ہدايت ۴

____________________

۱) معانى الاخبار ص ۱۷۷ح ۲_ نو ر الثقلين ج ۲ ص ۳۰۰ ح ۴۲_

۲) تفسير قرطبى ج ۴،جز ۸ص ۳۲۹_

۴۵۱

آیت ۲۶

( لِّلَّذِينَ أَحْسَنُواْ الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ وَلاَ يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلاَ ذِلَّةٌ أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

جن لوگوں نے نيكى كى ہے ان واسطے نيكى بھى ہے اور اضافہ بھى اور ان كے چہروں پر نہ سياہى ہوگى اورنہ ذلت ، وہ جنت والے ہيں اور وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں _

۱_ اخروى پاداش صرف نيكوكاروں كيلئے ہے_للذين احسنوا الحسنى

خبر ''للذين '' كا مبتداء'' الحسنى '' پر مقدم كرنا حصر كا فائدہ ديتا ہے_

۲_ آخرت ميں نيك لوگوں كى پاداش بہترين قسم كى پاداش ہے_للذين احسنوا الحسنى

۳_ آخرت ميں نيك لوگ بہترين پاداش كے علاوہ بے شمار اور ناقابل بيان نعمتوں سے بہرہ مند ہوں گے_

للذين احسنوا الحسنى و زيادة

''زيادة'' كا نكرہ لانا _ كہ جو تفخيم كيلئے ہے_ مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۴_ استحقاق سے بڑھ كر پاداش دينا شائستہ اور قابل قدر كام ہے_للذين احسنوا الحسنى و زيادة

۵_ آخرت ميں نيك لوگ ہميشہ خوش و خرم ، بانشاط ، محترم اور عزيز ہوں گے_للذين احسنوا و لا يرهق وجوههم قتر ولاذلة

'' رہق' ' كا معنى ہے چھپانا اور '' قتر '' كا معنى ہے سياہ دھواں اور'' ذلة'' جو كہ عزت كے مقابل ميں ہے،كا معنى خفت اور خوارى ہے يعنى نيكوكار لوگوں كے چہروں پر غم و اندوہ اور خوارى كا غبار نہيں ہو گا، اور يہ كناية ہے اس سے كہ يہ لوگ ہميشہ خوش و خرم اور محترم ہوں گے_

۶_ نيكو كارلوگ بہشتى ہيں _للذين احسنوا اولئك اصحاب الجنة

۷_ نيك لوگ، ہميشہ رہنے والى بہشت ميں ہوں گے_للذين احسنوا اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

۸_ جہان آخرت ،ہميشہ رہنے والى جگہ ہے_اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

۴۵۲

۹_عن ابى جعفر(ع) فى قوله '' للذين احسنوا الحسنى و زيادة'' فاما الحسنى الجنة و اما الزيادة فالدنيا ما اعطاهم الله فى الدنيا لم يحاسبهم به فى الاخرة (۱)

امام باقر (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' نيكى كرنے والوں كيلئے بہترين پاداش اور مزيد خير ہے'' روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا بہترين پاداش سے مراد بہشت ہے اور مزيد سے مراد دنيا ميں خدا تعالى كے عطيے ہيں خدا تعالى نے انہيں دنيا ميں جو كچھ ديا ہے آخرت ميں ان سے اس كا حساب نہيں لے گا

۱۰ _امام على (ع) سے روايت كى گئي ہے'' الزيادة غرفة من لو لؤة واحدة لها اربعة ابواب '' (۲)

اس آيت شريفہ ميں زيادہ سے مرادايك لو لو كا بنا ہوا كمرہ ہے كہ جسكے چار دروازے ہيں _

۱۱_ پيغمبر اكرم (ص) سے روايت كى گئي ہے'' الذين احسنوا'' اهل التوحيد و '' الحسني'' الجنة و''الزيادة '' النظر الى وجه الله (۳)

نيكى كرنے والوں سے مراد اہل توحيد ،''حسني'' سے مراد بہشت اور ''زيادہ'' سے مراد وجہ اللہ كى طرف نظر ہے_

آخرت :اس كا دائمى ہونا ۸; اس كى خصوصيات ۸

بہشت :اس ميں ہميشہ رہنے والے۷

بہشتى :۶پاداش:اخروى پاداش كے درجے ۲;دوگنى پاداش ۳; دوگنى پاداش سے مراد ۹،۱۰،۱۱; دوگنى پاداش كى قدر وقيمت ۴

روايت :۹،۱۰،۱۱

عمل :پسنديدہ عمل ۴مرواريد كا كمرہ :۱۰

نيكوكار لوگ:ان سے مراد ۱۱;انكا اخروى سرور ۵;انكى اخروى پاداش ۱،۲،۳; انكى اخروى عزت ۵; انكى پاداش ۹; انكے فضائل ۱،۳،۵; يہ بہشت ميں ۶،۷،۹

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ص ۳۱۱_ نور الثقلين ج۲ ص ۳۰۱ح ۴۷_

۲) تفسير طبرى ج ۶ص ۵۵۲_ مجمع البيان ج۵ص ۱۵۸_

۳) الدر المنثور ج ۴ ص ۳۵۷_

۴۵۳

آیت ۲۷

( وَالَّذِينَ كَسَبُواْ السَّيِّئَاتِ جَزَاء سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ مَّا لَهُم مِّنَ اللّهِ مِنْ عَاصِمٍ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعاً مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِماً أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

اور جن لوگوں نے برائياں كمائي ہيں ان كے لئے ہر برائي كے بدلے ويسى ہى برائي ہے اور ان كے چہروں پر گناہوئں كى سياہى بھى ہوگى او رانھيں عذاب الہى سے بچانے والا كوئي نہ ہوگا _ ان كے چہر ے پر جيسے سياہ رات كى تاريكى كا پردہ ڈال ديا گيا ہو _ وہ اہل جہنم ہيں اور اسى ميں ہميشہ رہنے والے ہيں _

۱_ دنيا ميدان عمل اورآخرت جزا و سزا كى جگہ ہے_للذين احسنوا الحسنى و الذين كسبوا السيئات جزاء سيئة بمثله

۲_ قيامت والے دن خدا تعالى گناہگاروں كو سزا دينے كيلئے عدل او ر نيكوكاروں كو پاداش دينے كيلئے فضل سے كام لے گا _

للذين احسنوا الحسنى و زيادة و الذين كسبوا السيئات جزاء سيئة بمثله

نيكوكاروں كو پاداش دينے كيلئے ''الحسنى '' اور ''زيادہ'' كى تعبير فضل كو اورگناہگاروں كو سزادينے كيلئے '' جزاء سيئة بمثلہا ''كى عبارت عدل اور نفى ظلم كو بيان كر رہى ہے_

۳_ قيامت ميں گناہگار لوگ اپنے برے اعمال كى سزا سے دوچار ہوں گے _و الذين كسبوا السيئات جزاء سيئة بمثله

۴_ قيامت ميں ہر برے كام كى سزا اس برے كام كے ساتھ متناسب ہوگي_جزاء سيئة بمثله

۵_ گناہگار لوگ ، جہان آخرت ميں ايسى ذلت و خوارى ميں مبتلا ہوں گے جو ناقابل بيان ہے_

و الذين كسبوا السيئات و ترهقهم ذلة

۴۵۴

'' ذلة'' كى تنكير اس حقيقت كو بيان كر رہى ہے كہ گناہگار لوگوں كى ذلت و خوارى ناقابل بيان ہے_

۶_ گناہگار لوگ آخرت ميں خداتعالى كے غيظ و غضب اور عذاب ميں مبتلا ہوں گے_

و الذين كسبوا السيئات ما لهم من الله من عاصم

'' مالهم من الله من عاصم '' سے مراد ہے''مالهم من عذاب الله من عاصم ''

۷_ جہان آخرت ، گناہگاروں كى تنہائي اور انكى ہر قسم كى شفاعت سے محروميت كى جگہ ہے _

و الذين كسبوا السيئات مالهم من الله من عاصم

۸_ قيامت ميں گناہگار لوگوں كے چہرے تاريك رات كے ٹكڑے كى مانند سياہ ہوں گے _

و الذين كسبوا السيئات كا نما اغشيت وجوههم قطعا من الليل مظلم

۹_ گناہگار لوگ ، اہل دوزخ ہيں اور اس ميں ہميشہ رہيں گے_و الذين كسبوا السيئات اولئك اصحاب النار هم فيها خالدون

۱۰_ آخرت ميں انسان كا اچھا اور برا انجام اسكے اپنے عمل كا نتيجہ ہے_

و الذين كسبوا السيئات اولئك اصحاب النار هم فيها خالدون

۱۱_عن ابى جعفر(ع) فى قوله '' و الذين كسبوا السيئات ''قال هو لاء اهل البدع و الشبهات و الشهوات ...'' (۱)

اللہ تعالى كے اس فرمان '' جن لوگوں نے برائياں كى ہيں ...'' كے بارے ميں امام باقر (ع) سے روايت كى گئي ہے_كہ يہ اہل بدعت و شبہات اور شہوت پرست لوگ ہيں _

آخرت :آخرت مقام پاداش ۱; آخرت مقام كيفر ۱

انجام :اس ميں موثر عوامل ۱۰

انسان :اس كا انجام ۱۰

بدعت گزار لوگ :انكا گناہ ۱۱

تشبيہات :

____________________

۱) تفسير قمى ج ۱ص ۳۱۱_ نور الثقلين ج ۲ص ۳۰۲ح ۵۳_

۴۵۵

تاريك شب كے ساتھ تشبيہ ۸

جہنم :اس ميں ہميشہ رہنے والے ۹

جہنمى :۹

خدا تعالى :خدا تعالى كا اخروى فضل ۲;خدا تعالى كا عدل ۲; خدا تعالى كى پاداش ميں فضل ۲;

دنيا :دنيا ميدان عمل ۱

ذلت :اخروى ذلت كے درجے ۵

روايت ۱۱

سزا :اخروى سزا ميں عدل ۲;اس كا گناہ كے ساتھ متناسب ہونا ۴; سزا كا نظام ۴

شفاعت :اخروى شفاعت سے محروم لوگ ۷

عذاب :اہل عذاب ۶

عمل :اخروى عمل كے اثرات ۱۰; عمل كى اخروى سزا ۴; عمل كى فرصت ۱;ناپسنديدہ عمل ۴

قرآن كريم:اسكى تشبيہات ۸

قيامت :اس كى خصوصيات ۷; اس ميں رو سياہ لوگ ۸

گناہ گار لوگ:انكى اخروى بے چارگى ۷; انكى اخروى ذلت ۵; انكى اخروى سزا ۳; انكى اخروى محروميت ۷; قيامت ميں انكا منظر ۸; يہ جہنم ميں ۹; يہ قيامت ميں ۳،۶

مغضوب افراد:۶

۴۵۶

آیت ۲۸

( وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعاً ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُواْ مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَآؤُكُمْ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ وَقَالَ شُرَكَآؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ )

جس دن ہم سب كو اكٹھا جمع كريں گے اور اس كے بعد شرك كرنے والوں سے كہيں گے كہ تم اور تمھارے شركاء سب اپنى اپنى جگہ ٹھہر و اور پھر ہم ان كے در ميان جدائي ڈال ديں گے اور ان كے شركاء كہيں گے تم ہمارى عبادت تو نہيں كرتے تھے _

۱_ مشركين ، گناہگار لوگ ہيں _و الذين كسبوا السيئات و يوم نحشرهم

''نحشرہم '' ميں '' ہم '' ضمير كا مرجع''الذين احسنوا '' اور'' الذين كسبوا السيئات '' ہے'' ثم نقول للذين اشركوا ...'' قرينہ ہے كہ مشركين جملہ''الذين كسبوا السيئات '' كا ايك مورد نظر مصداق ہيں _

۲_ روز محشر اور اسكى دشواريوں كو ياد ركھنا ، اہل ايمان كو ايك نصيحت _و يوم نحشرهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پرہے كہ '' يوم '' فعل مقدر ''اذكروا'' كا مفعول بہ ہے_

۳_ قيامت سب انسانوں ( نيك ، بد اور مومن و مشرك) كے محشوراور جمع كرنے كا دن _

للذين احسنوا و الذين كسبوا السيئات و يوم نحشرهم جميع

''نحشرہم '' كى ''ہم '' ضمير كا مرجع نيك اور برے دونوں گروہ ہيں _

۴_ قيامت والے دن مشركين كا حساب كتاب كيلئے روكا جانا اور انہيں دوسروں سے جدا كرنا_

و يوم نحشرهم جميعا ثم نقول للذين اشركوا مكانكم انتم و شركاؤكم فزيلنا بينهم ما كنتم ايانا تعبدون

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ'' بينهم '' كى

''ھم'' ضمير كا مرجع ميدان محشر ميں جمع ہونے والے سب لوگ ( نيك ، برے اور مومنين و مشركين) ہوں _ يعنى محشر ميں سب خلائق كے جمع كرنے كے بعد مشركين كو ٹھہرنے كا حكم ديا جائيگا پھر انكے اور دوسروں كے در ميان جدائي ڈال دى جائيگى _

۴۵۷

۵_ قيامت ميں مشركين كو انكے ان معبودوں كے ہمراہ محشور كيا جائيگا جنكى وہ پرستش كرتے تھے_

ثم نقول للذين اشركوا مكانكم انتم و شركاؤكم

۶_ قيامت ، خدا تعالى كے انسانوں كے در ميان فيصلہ كرنے كا دن _

و يوم نحشرهم جميعا ثم نقول للذين اشركوا مكانكم انتم و شركاؤكم فزيلنا بينهم

۷_ خدا تعالى ميدان محشر ميں مشركين اور انكے معبودوں كو روكنے كے بعد سب سے پہلے انہيں ايك دوسرے سے جدا كريگا پھر انكى تفتيش اور عدالتى كاروائي شروع كريگا _ثم نقول للذين اشركوا مكانكم انتم و شركاؤكم فزيلنا بينهم ما كنتم ايانا تعبدون

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' بينہم'' كى ضمير كا مرجع مشركين اورانكے معبود ہوں قابل ذكر ہے كہ تزييل ( ذيلنا كا مصدر ) كا معنى ہے دوچيزوں كو ايك دوسرے سے جدا كرنا اور انكے در ميان جدائي ڈالنا_

۸_قيامت والے دن يہ معبود ( بت) اپنى پرستش سے بے خبر ى كا اظہار كريں گے اور اس كا انكار كريں گے_

و يوم نحشرهم جميعا و قال شركاؤهم ما كنتم ايانا تعبدون

۹_ جن بتوں كى مشركين عبادت كرتے تھے آخرت ميں وہ باشعور اور بولنے پر قادر ہوں گے_

و يوم نحشرهم جميعا و قال شركاؤهم ما كنتم ايانا تعبدون

۱۰_قيامت والے دن بت ، مشركين كے ساتھ بات كريں گے_ثم نقول للذين اشركوا قال شركاؤهم ما كنتم ايانا تعبدون

انسان :اس كا محشور ہونا ۳

باطل معبود:انكا محشور ہونا ۵; يہ قيامت ميں ۵

بت :بت قيامت ميں ۸،۱۰; بتوں كا مشركين كے ساتھ بات كرنا ۱۰; قيامت والے دن بتوں كا بات كرنا۹; قيامت والے دن بتوں كا با شعور ہونا ۹

خداتعالى :

۴۵۸

اسكى قضاوت ۶;اسكى نصيحتين۲

ذكر:ذكر قيامت كى اہميت ۲

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۳،۶،۹; قيامت ميں قضاوت ۶; قيامت ميں محشوركرنا ۳

گناہ گار لوگ :۱

مشركين :انكا محشور ہونا ۵;انكا ناپسنديدہ عمل ۱;انكى اخروى تفتيش ۴،۷; انكى خصوصيات ۱; انكے خلاف آخرت ميں عدالتى كاروائي ۴،۷; قيامت والے دن ان كے بت ۹; يہ اور باطل معبود ۵;يہ قيامت ميں ۵،۷

مومنين:انہيں وصيت ۲

آیت ۲۹

( فَكَفَى بِاللّهِ شَهِيداً بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِن كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ )

اب خدا ہمارے اور تمھارے در ميان گواہى كے لئے كافى ہے كہ ہم تمھارى عبادت سے بالكل غافل تھے _

۱_ قيامت والے دن بت ، خداتعالى كو گواہ بنائيں گے كہ انہيں مشركين كى عبادت كى كوئي خبر نہ تھى _

فكفى بالله شهيدا بيننا و بينكم ان كنا عن عبادتكم لغافلين

۲_ جاہليت كے عرب، مشرك اور بت پرست تھے_فكفى ان كنا عن عبادتكم لغافلين

۳_ آخرت ميں مشركين كے بت ، باخبر ، با شعور اور بولنے پر قادر ہوں گے_

و قال شركاؤهم فكفى بالله شهيدا بيننا و بينكم ان كنا عن عبادتكم لغافلين

۴_ قيا مت والے دن مشركين كے بت ، خداتعالى كى وحدانيت اور اشياء كے ظاہر و باطن سے اسكى آگاہى كا اعتراف كريں گے_فكفى بالله شهيدا بيننا و بينكم ان كنا عن عبادتكم لغافلين

۵_ قيامت والے دن خداتعالى كى گواہى كامل اور

۴۵۹

دوسروں كى گواہى سے بے نياز كردينے والى ہوگى _فكفى بالله شهيدا بيننا و بينكم ان كناعن عبادتكم لغافلين

بت پرست لوگ ۲

بت :انكا اخروى اقرار ۴;انكے گواہ ۱; قيامت ميں انكا بات كرنا ۳; قيامت ميں انكا شعور ۳; يہ اورتوحيد كا اقرار ۴;يہ اور علم خدا كا اقرار ۴; يہ قيامت ميں ۱

جاہليت :اس ميں بت پرستى ۲; اس ميں شرك ۲

خدا تعالى :خدا تعالى كى اخروى گواہى ۵; خداتعالى كى گواہى كى خصوصيات ۵

مشركين :۲

آیت ۳۰

( هُنَالِكَ تَبْلُو كُلُّ نَفْسٍ مَّا أَسْلَفَتْ وَرُدُّواْ إِلَى اللّهِ مَوْلاَهُمُ الْحَقِّ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

اس وقت ہر شخص اپنے گذشتہ اعمال كا امتحان كرے گا اور سب مولائے بر حق خداوند تھالى كى بارگاہ مين پلٹا ديئے جائيں گے اورجو كچھ اقترا كررہے تھے وہ سب بھٹك كر گم ہوجائے گا _

۱_ ميدان محشر ميں لوگوں كى شديد پريشانى اور اضطراب_و يوم نحشرهم جميعا هنا لك تبلوا كل نفس ما اسلفت

بلاء ( تبلوا كا مصدر ) كا معنى ہے آزمانا _ ميدان محشر ميں ہر شخص كا آزمائش اور اپنے اعمال كو ہلكا اور بھارى كرنے ميں مشغول ہونا اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ اس دن سب لوگ اپنے كام كے انجام كے سلسلے ميں بہت پريشان اور مضطرب ہوں گے_

۲_ ميدان محشر ميں ہر شخص كا اچھا اور برا انجام اسكے اپنے

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746