تفسير راہنما جلد ۷

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 746

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 746 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 190006 / ڈاؤنلوڈ: 4703
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۷

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

اجتماعى خطرات كى شناخت۵،۸;معاشروں كے زوال كے اسباب۵،۸;معاشروں كے منقرض ہونے كے اسباب۵

مشركين مكہ :مشركين مكہ كے رہبروں كا كردارو ۸

نعمت :ائمہعليه‌السلام جيسى نعمت ۱۰

ہلاكت:ہلاكت كے اسباب۷

آیت ۲۹

( جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَارُ )

وہ جہنم جس ميں يہ سب واصل ہوں گے اوروہ بدترين قرارگاہ ہے _

۱_ جہنم ناشكرے رہبروں اور ورغلانے والے بدكار راہنمائوں كا ٹھكانا ہے_

ا لم تر الى الذين ...ا حلّوا قومهم دارالبوار_جهنّم يصلونه

۲_جہنم ، ہلاكت و نابودى كا گھر ہے_دارالبوار_جهنّم يصلونه ''بوار'' كا معنى ہلاكت ہے_

۳_كفر وشرك كے سردارہى اپنى قوم كو دوزخى بنانے كا اصلى سبب ہيں _ا حلّوا قومهم دارالبوار_جهنّم يصلونه

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''جھنّم يصلونھا'' ،''دارالبوار'' كا بدل ہو _

۴_دوزخ ايك گہرا كنواں ہے_جهنّم يصلونه

''جہنم ''،''جھنام'' كا معرب ہے _جس كامعنى گہرا كنواں ہے (مفردات راغب)

۵_جہنم ،انتہائي برا اور منحوس ٹھكانا ہے_جهنّم يصلونها وبئس القرار

جہنم :جہنم كامنحوس ہونا ۵;جہنم كى صفات۴;جہنم كے موجبات۳;جہنم ميں ہلاكت ۲

جہنمى لوگ:۱

رہبر:ورغلانے والے رہبر جہنم ميں ۱;برے رہبر جہنم ميں ۱;ناشكرے رہبر جہنم ميں ۱;شرك كے رہبروں كا كردارو نقش۳;كفر كے رہبروں كا كردار و نقش۳

۱۰۱

آیت ۳۰

( وَجَعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً لِّيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِهِ قُلْ تَمَتَّعُواْ فَإِنَّ مَصِيرَكُمْ إِلَى النَّارِ )

اور ان لوگوں نے اللہ كے لئے مثل قرار دئے تا كہ اس كے ذريعہ لوگوں كو بہكا سكيں تو آپ كہہ ديجئے كہ تھوڑے دن اور مزے كرلو پھرتو تمھارا انجام جہنم ہى ہے _

۱_خدا وند متعال كے ساتھ شرك ،اس كى نعمتوں كا كفران اور ناشكرى ہے_

ا لم تر الى الذين بدّلوا نعمت الله كفرًا ...وجعلوالله ا ندادًا

جملہ ''وجعلوالله ا ندادًا''جملہ ''بدّلوا نعمت الله ...''پر عطف ہے اور يہ جملہ نعمت الہى كے تبديل ہونے كى كيفيت كے لئے بيان اور تفسير بن سكتا ہے _

۲_كفر و شرك كے سرداروں كا خدا وند عالم اور توحيد كے راستے سے لوگوں كو بھٹكانے كے لئے خدا كا شريك اور شبيہ بنا كر پيش كرنا_ا حلّوا قومهم دارالبوار ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله

اس ايت مجيدہ اور پہلے والى ايات كے سياق سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ كفر وشرك كے سرداروں كے بارے ميں ہے _كيونكہ لوگوں كو برے انجام

اور ٹھكانے ميں مبتلا كرنا''ا حلّوا قومهم دارالبوار'' نيز خدا كے لئے شريك بنانااور لوگوں كو راہ خدا سے گمراہ كرنا ''وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيلہ''كفر و شرك كے سرداروں اور رہبروں ہى كا كام ہے_

۳_شرك ايك ايسا من گھڑت مذہب ہے كہ جو خداوند يكتا اور توحيد پر عقيدے كے بعد وجود ميں ايا ہے_

وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله

''جعلوالله ا ندادًا'' يعنى ''خدا كے ساتھ شريك بنانے'' كى تعبيرسے معلوم ہوتا ہے كہ وہ لوگ خداوند متعال كے وجود كے قائل تھے ليكن بعد ميں انہوں نے اس كے ساتھ شريك بنانے شروع كر ديئے_

۴_شرك اور بت پرستى كا مذہب ايجاد كرنے والے خداوند متعال كى توحيد اور بت پرستى كے باطل

۱۰۲

ہونے سے اگاہ تھے_وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا فان مصيركم الى النار

''جعلوالله ا ندادًا'' يعنى ''خدا كے ساتھ شريك بنانے'' كى تعبيرسے اوريہ كہ يہ كام مذہب شرك كے سرداروں اور بنانے والوں سے تعلق ركھتا ہے_ لہذا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ لوگ عمداً اورجان بوجھ كر يہ كام كرتے تھے_

۵_شرك اور بت پرستى كے مذہب كو ايجاد كرنے والوں كا اصلى محرك مادى منافع اور مقام و حكومت حاصل كرنا تھا _

وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا

جملہ '' فان مصيركم الى النار''سے پہلے جملہ''قل تمتّعوا'' ( كہہ دو فائدہ اٹھا لو)كا لانا ہو سكتا ہے اس بات كى طرف كنايہ ہو كہ اگر چہ تم دنياوى كاميابى اور فائدے كے پيچھے لگے ہوئے ہو ليكن تمہارا راستہ اور انجام دوزخ پر ہى ختم ہوتا ہے_يہ بھى ياد رہے كہ حكومت ومقام تك پہنچنے كا موضوع جملہ ''وا حلّوا قومھم ...''سے اخذ ہوتا ہے_

۶_شرك اور بت پرستى كا مذہب ايجاد كرنے والے حكومت و رياست اور مال و دولت سے بہرہ مند تھے_

وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله قل تمتّعوا

۷_ دنيا پرست اور مال و دولت كے مالك افراد اپنے مادى مقاصد تك پہنچنے كے لئے بطور ہتھيار دين ميں انحراف پيدا كرنے كا طريقہ اختيار كرتے ہيں _وا حلّوا قومهم ...وجعلوالله ا ندادًا قل تمتّعوا

۸_خدا اور توحيد كے راستے سے لوگوں كو گمراہ كرنے اور مذہب شرك كى ترويج كرنے والوں كى كوشش كا اخرى انجام دوزخ ہے_

وجعلوالله ا ندادًاليضلّوا عن سبيله فان مصيركم الى النار

الله تعالى :الله تعالى كے ساتھ شريك بنانا۲

جہنمى لوگ:۸

دولت مند لوگ:دولت مندوں كا گمراہ كرنا۷

دنيا پرست لوگ:دنيا پرستوں كا گمراہ كرنا۷

دين:دين ميں انحراف۷

رہبر:شرك كے رہبروں كا محرك۵;شرك كے رہبروں

۱۰۳

كا دولت مند ہونا ۶;شرك كے رہبروں كى دنيا پرستى ۵;شرك كے رہبروں كے گمراہ كرنے كى روش ۲;كفر كے رہبروں كے گمراہ كرنے كى روش ۲; شرك كے رہبر اور بت پرستى كا بطلان ۴;شرك اور توحيد كے رہبر ۴;شرك كے رہبروں كى جاہ پرستي۶

شرك:شرك كے اثرات ۱;شرك كا لغو ہونا ۳;شرك كى پيدائش ۳;شرك كى تاريخ ۳;شرك كى ترويج كا انجام ۸;شرك كے مروجين جہنم ميں ۸

ظالمين :ظالمين كا گمراہ كرنا۷

عقيدہ :عقيدے كى تاريخ ۳

كفران نعمت:كفران نعمت كے موارد۱

گمراہ كرنے والے:گمراہ كرنے والے جہنم ميں ۸

گمراہى :گمراہى كا ہتھيار ۷

لوگ:لوگوں كو گمراہ كرنے كا انجام ۸

آیت ۳۱

( قُل لِّعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُواْ يُقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَيُنفِقُواْ مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرّاً وَعَلانِيَةً مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَّ بَيْعٌ فِيهِ وَلاَ خِلاَلٌ )

اور آپ ميرے ايماندار بندوں سے كہہ ديجئے كہ نمازيں قائم كريں اور ہمارے رزق ميں سے خفيہ اور علانيہ ہمارى راہ ميں انفاق كريں قبل اس كے كہ وہ دن آجائے جب نہ تجارت كام آئے گى اور نہ دوستي_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اقامہ نماز اور مؤمنين پر انفاق كے بارے ميں حكم الہى پہنچانے پر مامور تھے_

قل لعبادى الذين ا منوا يقيموا الصلوة وينفقو

۲_خدا وند متعال كے خاص لطف و عنايت سے بہرہ مندسچے بندے اور مؤمنين اس كى بارگاہ ميں خاص مقام و منزلت ركھتے ہيں _قل لعبادي

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب '' عبادى '' ميں اضافہ ،تشريفيہ ہو_

۱۰۴

۳_مكہ ميں نماز اور انفاق كا حكم ہجرت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پہلے نازل ہوا تھا _قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا

مندرجہ بالا مطلب سورئہ ابراہيم كے مكى ہونے كى وجہ سے اخذ كيا گيا ہے_

۴_تمام الہى فرائض اور شرعى ذمہ داريوں ميں سے نماز قائم كرنے اور انفاق (راہ خدا ميں خرچ )كرنے كو خاص اہميت حاصل ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا

حقيقى بندوں كى صفت ايمان كو بيان كرنے كے بعد اقامہ نماز اور انفاق كا تذكرہ او رتمام فرائض ميں سے فقط ان دوفرائض كو انتخاب كرنے سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۵_جلوت و خلوت ميں نماز قائم كرنا اور راہ خدا ميں خرچ كرنا خداوند متعال كے سچے بندوں كى نشانيوں اور خصوصيات ميں سے ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقواسرًّا و علانية

۶_ راہ خدا ميں خرچ كرنا خواہ پنہان ہويااشكار ، پسنديدہ اور قابل قدر ہے _قل لعبادي ...وينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية

يہ كہ خداوند متعال نے پنہاں اور اشكار دونوں قسم كے انفاق كى باہم مدح كى ہے اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ ہوتا ہے_

۷_مال ودولت اور ثروت كو خدائي سرچشمہ جانتے ہوئے توجہ كرنے سے انسان كو انفاق اور راہ خدا ميں خرچ كرنے كى تشويق ہوتى ہے_قل لعبادي ...وينفقوا ممّا رزقنهم

يہ كہ خداوند متعال نے انسان كے مال ودولت اور وسائل كى نسبت اپنى طرف دى ہے اور اسے خداداد ، رزق كہا ہے تو اس سے مذكورہ بالا مطلب اخذ كى جاسكتا ہے_

۸_پنہانى طور پر انفاق كرنا ،اشكار انفاق كرنے سے كہيں زيادہ پسنديدہ اور قدر ومنزلت كا حامل ہے_*

وينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية

مذكورہ بالا ايت مجيدہ ميں اشكار انفاق پر مخفى انفاق كا مقدم ہونا ممكن اس حقيقت كو بيان كررہا ہو كہ مخفى انفاق چونكہ دكھاوے اور نفاق سے خالى ہوتا ہے لہذا زيادہ پسنديدہ اور قدر و منزلت كا حامل ہے_

۹_انسان كے تمام مادى اور معنوى وسائل ،خدائي رزق وروزى شمار ہوتے ہيں اور اسى كى جانب سے ہيں _

ينفقوا ممّا رزقنهم

۱۰۵

جملہ '' مّا رزقنھم''عام ہے او ر انسان كے تمام وسائل كو شامل ہے خواہ وہ مال ودولت جيسے مادى وسائل ہوں يا علم وغير جيسے معنوى وسائل_

۱۰_انسان قرب و منزلت الہى كے جس مر حلے پر بھى پہنچ جائے اسے عبادت ( نماز وغيرہ ) اور خدمت خلق (انفاق) كى ضروت ہوتى ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا يقيموا الصلوة وينفقوا ممّا رزقنهم

''يائے '' متكلم كى طرف ''عباد'' كا اضافہ ،تشريفيہ ہے اور بارگاہ خدا وندى ميں بندوں كے قرب اور منزلت كو بيان كر رہا ہے _بنا بريں ان كو خداوند كى جانب سے نماز قائم كرنے اور انفاق كرنے كے فرمان سے ظاہر ہوتا ہے كہ بندہ قرب الہى كے مقام تك پہنچ جانے كے باوجود ان دو فرائض ،(نماز اور انفاق) كو انجام دينے كا محتاج ہے_

۱۱_فقط وہى وسائل اور ما ل و دولت ،رزق وروزى خدا شمار ہوتا ہے اور انفاق كے قابل ہے كہ جو فرمان الہى كے مطابق حاصل كيا گيا ہو_ينفقوا ممّا رزقنهم

جملہ '' ممّا رزقنھم''انفاق كے لئے قيد كى حيثيت ركھتا ہے _يعنى اس مال سے انفاق كرو كہ جوہم نے چاہا ہے اور تمہيں عطا كيا ہے نہ كسى اور مال سے_

۱۲_انسان كے نيك اعمال(نماز و انفاق وغيرہ ) خداوند متعال كے ساتھ لين دين اور دوستى كى حيثيت ركھتے ہيں _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۳_خداو ند متعال ، اپنے خالص بندوں اورمؤمنين كو موت اجانے سے پہلے اپنے اموال سے انفاق كرنے كى دعوت ديتا ہے_قل لعبادى الذين ء امنوا ...وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۴_موت كے انے سے پہلے دنيوى وسائل اور فرصتوں سے استفادہ كرنا ضرورى ہے _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۵_فقط دنيا كى زندگى ہى عمل كا ميدان اور اخروى سعادت حاصل كرنے كا مقام ہے _

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۶_عالم اخرت ،كسى قسم كى كوشش ،معاملے اور دوستانہ رابطے كى جگہ نہيں اور وہ انسان كے لئے كار امد نہ ہوگي_

يقيموا الصلوة وينفقوا من قبل ا ن يا تى يوم لابيع فيه ولاخلل

۱۰۶

۱۷_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال: ...ولكنّ الله عزّوجلّ فرض فى ا موال الا غنياء حقوقاً غير الزكاة و قد قال الله عزّوجلّ: ''ينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية '' ...;(۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے فرمايا: ليكن خداوند عزوجل نے دولت مندوں كے اموال ميں زكوة كے علاوہ بھى كچھ حقوق واجب كيئے ہيں : ...اور خدا وند متعال نے فرمايا ہے:''ينفقوا ممّا رزقنهم سرًّا و علانية ''_

اخرت :اخرت ميں دوستي۱۶;اخرت ميں تعلقات توڑنا ۱۶ ; اخرت ميں معاملہ۱۶;اخرت كى خصوصيات ۱۶

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضر تصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۱

احكام:۱۷

الله تعالى :الله تعالى كى دعوتيں ۱۳;الله تعالى كے ساتھ دوستى ۱۲;الله تعالى كى رزاقيت ۹;الله تعالى كى روزى ۱۱;الله تعالى كى خاص عنايت۲;الله تعالى كے ساتھ معاملہ ۱۲

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كا لطف جن كے شامل حال ہے ۲

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كا تقرب ۲;الله تعالى كے بندوں كو دعوت ۱۳;الله تعالى كے بندوں كى نشانياں ۵

انسان:انسانوں كى خدمت ۱۰; انسان كى معنوى ضروريات ۱۰

انفاق:اشكارا نفاق كى قدرومنزلت۶،۸;مخفى انفاق كى قدرو منزلت۶،۸،حلال سے انفاق ۱۱;موت سے پہلے انفاق۱۳;واجب ا نفاق۱۷;انفاق كى اہميت ۱،۴،۱۲;اشكار انفاق كى اہميت ۵;پنہان انفاق كى اہميت ۵;تشريع انفاق كى تاريخ ۳;مكہ ميں انفاق كى تشريع ۳;انفاق كى دعوت ۱۳;انفاق كا پيش خيمہ ۷;انفاق كى شرائط ۱۱

تحريك:تحريك كرنے كے عوامل ۷

ذكر:سر چشمہ ثروت كو ذكركرنے كے اثرات ۷

روايت:۱۷

____________________

۱)كافى ،ج۳،ص۴۹۸،ح۸;تفسير برہان ،ج۲، ص۷ ۳۱، ح۱_

۱۰۷

روزي:روزى كا سر چشمہ ۹

سعادت:دنيوى سعادت كا پيش خيمہ ۱۵

شرعى فريضہ:اہم ترين شرعى فريضہ ۴

ضروريات:انفاق كى ضرورت ۱۰;عبادت كى ضرورت ۱۰;نماز كى ضرورت ۱۰

عمل:پسنديدہ عمل كى اہميت ۱۲;پسنديدہ عمل ۶;عمل كى فرصت ۱۵

فرصت:فرصت سے استفادے كى اہميت ۱۴

فقرا:فقرا كے حقوق ۱۷

مادى وسائل:مادى وسائل سے استفادہ۱۴;مادى وسائل كا سر چشمہ ۹

مالك:حقيقى مالك ۷

معنوى وسائل:معنوى وسائل كا سر چشمہ ۹

مؤمنين :مؤمنين كا تقرب ۲;مؤمنين كو دعوت ۱۳;مؤمنين كا مقام و مرتبہ ۲;مؤمنين كى نشانياں ۵

مقربين :۲

مقربين كى ضروريات ۱۰

نماز:نماز قائم كرنے كى اہميت ۱،۴،۵;نمازكى اہميت ۱۲;نماز كى تشريع كى تاريخ ۳;نماز كى مكہ ميں تشريع ۳

واجبات:مالى واجبات۱۷

۱۰۸

آیت ۳۲

( اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقاً لَّكُمْ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِيَ فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَسَخَّرَ لَكُمُ الأَنْهَارَ )

اللہ ہى وہ ہے جس نے آسمان و زمين كو پيدا كياہے اور آسمان سے پانى برسا كر اس كے ذريعہ تمھارى روزى كے لئے پھل پيدا كئے ہيں اور كشتيوں كو مسخر كرديا ہے كہ سمندر ميں اس كے حكم سے چليں اور تمھارے لئے نہروں كو بھى مسخر كرديا ہے _

۱_فقط خدا وند عالم ہى اسمانوں اور زمين كا خالق اور اسمان سے بارش برسانے والا ہے _

لله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء

مسند اليہ اور مسند يعنى ''الله '' اور'' الذي'' كا معرفہ ہونا حصر پر دلالت كرتا ہے_

۲_اسمانوں اور زمين كى خلقت خداوند متعال كى توحيد كى دليل اور علامت ہے_الله الذى خلق السموت والا رض

۳_عالم خلقت ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا _السموت

۴_پانى مايہ حيات اورپودوں ، پھلوں اور نباتات كے اگنے كا سبب ہے_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

۵_پانى كا اصلى منبع ،اسمان ہے_وا نزل من السّماء ماء

۶_انسان كے رزق اور روزى كا پودوں ،نباتات اور پھلوں كے اگنے سے پورا ہونا_فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

۷_بارش كا برسنا اور پودوں اور پھلوں كا اگنا خداوند متعال كى توحيد كى دليل اور علامت ہے_

الله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

۸_پھل، پودے اور انسان كى روزى ورزق كا پورا ہونا ،بندوں پرنعمت و لطف الہى كا ايك مظہرہے جو شكر وسپاس كے لائق ہے_الله الذى خلق السموت والا رض وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

ايت مجيدہ نعمات الہى كو شمار كر كے مقام احسا ن مندى اور شكر گذارى كو بيان كر رہى ہے اور ايت كا لب ولہجہ بندوں كو نعمات الہى كے سامنے شكر و سپاس كرنے كى تشويق كر رہاہے_ يا درہے كہ دو ايات كے بعد (ايت ۳۴) بھى اس مطلب كى تائيد كرتى ہيں _

۱۰۹

۹_عالم طبيعت پر نظام ''علت ومعلول '' كا حاكم ہونا_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات رزقًالكم

۱۰_طبيعى عوامل كے ذريعے ہى فعل خدا انجام پاتا ہے_وا نزل من السّماء ماء فا خرج به من الثمرات

يہ كہ كائنات كى تمام موجودات فرمان خداوند متعال كے تحت اور اسى كے ارادے سے وجود حاصل كرتى ہيں ،اس كے باوجود خد اوند متعال نے پانى كو پودوں اور نباتات كا سر چشمہ قرار ديا ہے _يہى حقيقت مندرجہ بالا مطلب كو بيان كر رہى ہے_

۱۱_خداوند متعال كى جانب سے انسان كے فائدے اور بہر ہ مند ہونے كے لئے كشتيوں كا مسخر اور مطيع ہونا_

وسخّرلكم الفلك

۱۲_حكم خدا وند كى وجہ سے كشيتوں كا حركت كرنا اور انسانوں كے سامنے ان كا مسخر ہونا _

وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره

۱۳_انسان كے لئے سمندر اور كشتى رانى كانہايت اہم كردار ادا كرنا_وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره

۱۴_انسان كے فائدے كے لئے خدا وند متعال كا نہروں اور دريائوں كو مسخر كرنا_وسخّرلكم الا نهار

۱۵_خدا وند متعال ،انسان كو كشتى رانى اورجہاز رانى كى تربيت حاصل كرنے اور سمندروں ودريائوں سے بہتر استفادہ كرنے كى تشويق كرتا ہے_وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره وسخّرلكم الا نهار

انسان كے لئے سمندر اور كشتى كے مسخر ہونے سے مراد، ان سے بہرہ مند ہونے كى استعداد اور ضرورى وسائل كا فراہم ہونا ہے _اس استعداد اور اسباب سے انسا ن كو اپنى علمى كوشش اور محنت سے استفادہ كرنا چاہيے_

۱۶_انسان كے لئے دريائوں اور نہروں كا نہايت اہم

۱۱۰

كردار ادا كرنا_وسخّرلكم الا نهار

۱۷_دريائوں اور نہروں كا مسخر اور مطيع ہونا بندوں پر خداوند عالم كى نعمت اور عنايت كا قابل شكر و سپاس مظہر ہے _

وسخّرلكم الا نهار

۱۸_انسان كے لئے كشتيوں ،نہروں اور دريائوں كو مسخر و مطيع بنانا ،توحيد خداوند كى دليل اور نشانى ہے_

الله الذى خلق وسخّرلكم الفلك لتجرى فى البحر با مره وسخّرلكم الا نهار

اسمان:اسمانوں كا متعدد ہونا۳;اسمانوں كا خالق۱; اسمانوں كى خلقت۲;اسمانوں كے فوائد۵

الہى نشانياں :افاقى نشانياں ۲،۷،۱۸

الله تعالى :الله تعالى سے مختص چيزيں ۱;الله تعالى كے افعال ۱۱ ،۱۴;الله تعالى كے اوامر ۱۲;الله تعالى كى تشويق ۱۵ ;الله تعالى كى خالقيت ۱;الله تعالى كے افعال كے مجارى ۱۰;الله تعالى كے لطف كى نشانياں ۸، ۱۷; الله تعالى كى نعمتيں ۸،۱۷

انسان:انسان كے فضائل۱۱،۱۴

بارش:بارش كا سر چشمہ ۱;بارش كا كردار۷

پاني:پانى كے فوائد ۴;پانى كے منابع۵

پودے:پودے اگنے كے اسباب ۴;پودوں كے اگنے كا فلسفہ۶;پودوں كے اگنے كے اثرات۷

پھل:پھلوں كے اگنے كے اسباب ۴;پھلوں كے اگنے كا فلسفہ۶;پھلوں كے اگنے كے اثرات۷

توحيد:توحيد كے دلائل ۲،۷،۱۸

جہاز راني:جہاز رانى كى تشويق۱۵

حيات:حيات كے عوامل۴

خلقت:خلقت كا باضابطہ ہون

دريا:دريائوں كى تسخير۱۸

۱۱۱

روزي:روزى كے اسباب ۶

زمين :زمين كا خالق ۱;زمين كى خلقت ۲

سمندر:سمندر سے استفادہ ۱۵;سمندر كے فوائد ۱۳

شكر :شكر نعمت كى اہميت ۸،۱۷

طبيعى عوامل:طبيعى عوامل كا كردار۱۰

كشتي:كشتيوں سے استفادہ ۱۱;كشتيوں كى تسخير ۱۸; كشتيوں كى تسخير كا فلسفہ ۱۱;كشتيوں كى تسخير كا سر چشمہ۱۲;كشتيوں كى حركت كا سرچشمہ۱۲

كشتى راني:كشتى رانى كى اہميت ۱۳;كشتى رانى كى تعليم۱۵

نظام عليت:۹

نعمت:نہروں كى تسخير كى نعمت ۱۷;پودوں كى نعمت ۸; پھلوں كى نعمت۸

نہر:نہروں سے استفادہ ۱۵;نہروں كى اہميت ۱۶ ; نہروں كى تسخير ۱۴،۱۸;نہروں كے فوائد ۱۶

آیت ۳۳

( وَسَخَّر لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَآئِبَينَ وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ )

اور تمھارے لئے حركت كرنے والے آفتاب و ماہتاب كو بھى مسخر كردياہے اور تمھارے لئے رات اور دن كو بھى مسخر كرديا ہے _

۱_خدا وند متعال(ہي) انسان كے فائدے كے لئے سورج اور چاند كو مطيع كرنے والا ہے _

وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين

۲_سورج اور چاند ايك معين اور دائمى حالت ميں حركت كر رہے ہيں _وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين

۱۱۲

'' دائبين ''،مادہ '' دائب '' سے ''دا،ب ''كا تثنيہ ہے جس كا معنى ايك دائمى عادت اور حالت ہے_(مفردات راغب)_

۳_خداوند متعال (ہي) انسان كى بہرہ مندى كے لئے دن اور رات كو مسخر كرنے والا ہے_وسخّرلكم الّيل والنهار

۴_انسان كے لئے دن ، رات اور چاند اور سورج كو مطيع كرنا ،توحيد خدا وند كى دليل ہے_

الله الذى خلق ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۵_ سورج ،چاند اور دن اور رات كا انسان كے لئے مطيع ہونا ،بندوں پرنعمت و لطف الہى كا ايك مظہرہے جو شكر وسپاس كے لائق ہے_الله الذى خلق ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

آيت مجيدہ نعمات الہى كو شمار كر كے مقام احسا ن مندى اور شكر گذارى كو بيان كر رہى ہے اور آيت كا لب ولہجہ بندوں كو پرورد گار كى نعمات كے سامنے شكر و سپاس كرنے كى تشويق كر رہاہے_ ياد رہے كہ بعدوالى آيت ميں جملہ(انّ الانسن لظلوم كفّار ) بھى اس مطلب كى تائيد كررہا ہے_

۶_تمام ( مؤمن و كافر ) انسان ،عالم طبيعت سے بہرہ مند ہونے كا حق ركھتے ہيں _

الله الذى خلق ...رزقًالكم ...وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۷_نظام خلقت كا با ضابطہ ،با مقصد اور منظم ہونا _

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

۸_ مادى دنيا(اسمان،زمين ،چاند،سورج اوربارش وغيرہ )كے نظام خلقت كا انسان كى خدمت ميں اور اس كى ضروريات ،خواہشات اور مصلحتوں كے مطابق ہونا_

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

يہ جو خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ميں نے اسمان،زمين ،چاند،سورج وغيرہ كوانسان كے لئے مسخر و مطيع كر ديا ہے _اس سے معلوم ہو تا ہے كہ يہ سب چيزيں انسان كى خلقت اور اس كى ضروريات كے ساتھ ہم اہنگ ہيں _

۹_انسان، نظام خلقت اور مادى دنيا كى انتہائي با شرافت اور بلند مر تبہ مخلوق ہے_

الله الذى خلق السموت والا رض رزقًالكم وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

يہ كہ اسمان،زمين ،چاند،سورج وغيرہ اپنى تمام تر عظمت كے ساتھ انسان كے لئے مطيع بنا ديئے

۱۱۳

گئے ہيں اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان ان سب سے زيادہ باعظمت اور قابل قدر مخلوق ہے يا كم از كم ايك خاص شرافت اور مرتبے كا حامل ہے_

۱۰_سمندر ،دريا ،سورج ،چاند اور دن ،رات ميں سے ہر ايك معرفت خدا كى الگ نشانى اور انسان كى ضروريات ميں سے كسى ايك ضرورت كو پورا كرنے والى چيز ہے_

وسخّرلكم الفلك ...وسخّرلكم الا نهار_وسخّر لكم الشمس والقمر دائبين وسخّرلكم الّيل والنهار

خلقت:خلقتاور انسانى مصلحتيں ۸; خلقتاور انسانى ضروريات ۸ ;خلقت كا باضابطہ ہونا ۷ ; موجودات خلقت۹;نظم خلقت ۷; خلقتكا بامقصد ہونا ۷; خلقتكى ہم اہنگي۸

الله كى نشانياں :افاقى نشانياں ۴،۱۰

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱،۳;الله تعالى كى معرفت كے دلائل ۱۰;الله تعالى كے لطف كى نشانياں ۵;الله تعالى كى نعمتيں ۵

انسان:انسان كے حقوق ۶;انسان كى عظمت ۹;انسان كے فضائل۱،۳،۸،۹;انسانى ضروريات پورى ہونے كے منابع۱۰;انسانى ضروريات۳

توحيد:توحيد كے دلائل ۴

چاند:چاند كى گردش كا دوام ۲;چاند كى تسخير ۱،۴،۵ ; چاندكا كردار ۱۰

حقوق :حق تمتع ۶

دن:دنوں كى تسخير ۳،۵;دنوں كى تسخير كا كردار ۴ دنوں كا كردار ۱۰

رات:رات كى تسخير ۳،۴،۵;رات كا كردار۱۰

سمندر:سمندروں كا كردار ۱۰

سورج:سورج كى گردش كا داوم ۲;سورج كى تسخير ۱،۴، ۵; سورج كا كردار۱۰

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۵

۱۱۴

ضروريات:ضروريات پورى ہونے كے منابع ۱۰

طبيعت:طبيعت سے استفادہ۶

نہر:نہروں كے فوائد ۱۰;نہروں كا كردار۱۰

آیت ۳۴

( وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَتَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ الإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ )

اور جو كچھ تم نے مانگا اس ميں سے كچھ نہ كچھ ضرور ديا اور اگر تم اس كى نعمتوں كو شمار كرنا چاہو گے تو ہر گز شمار نہيں كرسكتے بيشك انسان بڑا ظالم اور انكار كرنے والاہے _

۱_خداوند متعال نے انسان كے وجود كے لئے تمام ضرورى چيزيں ،اسے عطا كر دى ہيں _

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

جملہ ''ما سا لتموہ'' ميں سوال كے بارے ميں دو احتمال ہيں :ايك زبانى دعا اور درخواست كے معنى ميں سوال كرنا،دوسرا انسانى وجود اور طبع كا سوال اور درخواست كرنا ;يعنى بشر كو اپنى طبيعت اور وجود ميں ايك مستقل موجود كى حيثيت سے جس چيز كى ضرورت ہے وہ خدا نے اسے عطا كر دى ہے_مندرجہ بالا مطلب اسى دوسرے احتمال پر مبنى ہے_

۲_انسان اپنى تمام ضروريات كو پورا كرنے ميں خداوند متعال كا محتاج ہے_وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

يہ جو خدا وند عالم نے فرمايا ہے كہ ميں نے تمہارى تمام ضروريات اور تقاضوں كو پورا كر ديا ہے ،انسان كے اپنى تمام ضروريات كو برطرف كرنے ميں محتاج ہونے كى دليل ہے_

۳_خداو ند متعال ،انسان كى ضروريات اور خواہشات سے اگاہ اور انہيں پورا كرنے پر قادر ہے_

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

چونكہ خدا وند عالم نے انسان كى تمام ضروريات كو پورا كر ديا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ان ضروريات سے اگاہ اور انہيں عطا كرنے پر قادر (بھى ) ہے_

۱۱۵

۴_خدا وند تعالى نے انسان كى درخواستوں اور تقاضوں ميں سے بعض اسے عطا كر دى ہيں _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''من كل'' ميں ''من''تبعيض كے لئے ہو اور جملہ '' سا لتموہ'' ميں سوال سے مراد زبانى سوال اور تقاضا ہونہ وجودى تقاضے اور درخواستيں _

۵_بشر كى تمام مادى ضرورتيں اور تقاضے عالم طبيعت ميں موجود ہيں _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه

۶_انسان بے شمار الہى نعمتوں اور احساسات سے بہرہ مند ہے_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۷_انسان كو عطا شدہ الہى نعمتيں ہرگز شمار نہيں كى جا سكتيں _وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۸_انسان كا تمام الہى نعمتوں كى شناخت سے عاجز ہونا_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

نعمات الہى كو شمار كرنے سے انسان شايد اس وجہ سے عاجز ہو_ چونكہ وہ خدا كى بہت سى نعمتوں كى شناخت نہيں كر سكتاچہ جائيكہ وہ ان سب كو گن لے_

۹_ہر وہ چيز كہ جو خدا وند متعال نے بشر كى ضروريات اور تقاضوں كو پورا كرنے كے لئے اسے عطا كى ہے وہ اس كى نعمت اور مہربانى ہے _وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

يہ كہ خدا وند متعال نے انسان كو اپنى عطا كردہ چيزوں كو (وء اتكم من كلّ ما سا لتموه ) نعمت كہا ہے (وان تعدّوا نعمت الله )اس سے مندرجہ بالا مطلب اخذ ہو تا ہے_

۱۰_انسان كوخداو ند عالم كا خاص لطف اور كرم شامل ہے اور وہ اس كى بار گاہ ميں خصوصى مقام و مرتبہ ركھتا ہے_

وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۱۱_انسان كے وجود كے لئے ضرورى تمام تقاضوں كو پورا كرنا اور اسے بے شمار نعمتوں سے بہرہ مند كرنا ،خداوند كى توحيد ربوبى كى دليل ہے_الله الذى خلق السموت والا رض ...وء اتكم من كلّ ما سا لتموه وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها

۱۲_خدا وند متعال كى جانب سے انسان كے تمام تقاضوں اور درخواستوں كے قبول نہ ہونے كا (ايك ) سبب انسان كا ظلم اور ناشكراہونا ہے_وء اتكم من كلّ ما سا لتموه ...انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۱۶

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جب '' من كلّ'' ميں '' من '' تبعيض كے لئے ہو اور سوال سے مراد زبانى درخواست ہو نيز جملہ ''انّ الانسن لظلوم كفّار ''پہلے جملوں كى علت بيان كر رہا ہو_

۱۳_انسان خدا كى بے انتہا نعمتوں كے مقابلے ميں بہت ظلم كرنے والا اور نا شكرا ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

''ظلوم '' اور ''كفار'' مبالغے كے صيغے ہيں اوراپنے معنى كى كثر ت اور فروانى پر دلالت كرتے ہيں _

۱۴_انسان اپنے اوپر ظلم كرنے والا اور نعمت و نيكى كے مقابلے ميں انتہائي ناشكرا ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

انسان كو عطا شدہ الہى نعمتوں اور عطائوں كے بيان كے قرينے سے ''ظلوم ''سے مراد انسان كا اپنے اوپر ظلم كرنا ہے_

۱۵_الہى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر و سپاس ضرورى ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

جملہ '' انّ الانسن لظلوم كفّار '' نعمات الہى كا شكر بجا نہ لانے اور ظلم كرنے كى برائي كو بيان كر رہا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ الہى نعمات كے مقابلے ميں شكر و سپاس ،ايك ضرورى امر ہے چونكہ يہ اگر ضرورى نہ ہوتا تو اس كا ترك كرنا بھى ناپسنديد ہ اور برا نہ ہوتا_

۱۶_نيكى اور نعمت كے مقابلے ميں ناشكرى كرنا، ايك انتہائي ناپسنديدہ اور قابل مذمت كام ہے_

وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۷_الہى نعمتوں كا كفرا ن كرنا اورشكربجا نہ لانا،اپنے اوپر ظلم ہے_وان تعدّوا نعمت الله لا تحصوها انّ الانسن لظلوم كفّار

۱۸_اپنے ساتھ ظلم كرنا اور ناشكرا ہونا، ايك طرح سے انسان كى طينت بن چكا ہے_انّ الانسن لظلوم كفّار

اپنے اپ:اپنے اپ پر ظلم ۴۱،۱۷،۱۸

الله تعالى :الله تعالى كى نعمتوں كى شناخت ۸;الله تعالى كے عطايا ۱،۴;الله تعالى كا علم غيب۳;الله تعالى كى قدرت ۳;الله تعالى كى نيكى كے موارد ۹;الله تعالى كى نعمتوں كے موارد ۹;الله تعالى كى نعمتوں كى فراواني۷،۱۳

۱۱۷

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كا لطف جن كے شامل حال ہے ۱۰

انسان:انسان كى بعض ضروريات كا پورا ہونا ۴;انسان كى ضروريات كا پورا ہونا۹،۱۱;انسان كى صفات ۱۳،۱۴;انسان كى طبيعت۱۸;انسان كا ظلم ۳۱، ۱۴ ، ۱۸ ; انسان كا عجز ۸;انسان كے فضائل ۶،۱۰ ; انسان كا كفران نعمت كرنا ۱۳،۱۴;انسان كى ضروريات كے پورا ہونے كا سر چشمہ ۱،۲، ۳; انسان كى نعمتيں ۶;انسان كى مادى ضروريات۵

توحيد:توحيد ربوبى كے دلائل ۱۱

دعا:قبوليت دعا كے موانع ۱۲

شكر:شكر نعمت كى اہميت ۱۵

ضروريات:ضروريات پورى ہونے كے منابع ۵;ضروريات پورى ہونے كا سرچشمہ۱،۲،۳،خدا كى ضرورت۲

ظلم :ظلم كے اثرات ۱۲

كفران نعمت:كفران نعمت كے اثرات ۱۲،۱۷;كفران نعمت پر سر زنش ۱۶;كفران نعمت۱۸;كفران نعمت كا ناپسنديدہ ہونا ۱۶

نعمت:نعمت جن كے شامل حال ہے ۶

آیت ۳۵

( وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَـذَا الْبَلَدَ آمِناً وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الأَصْنَامَ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ابراہيم نے كہا كہ پروردگار اس شہر كو محفوظ بنادے اور مجھے اور ميرى اولاد كو بت پرستى سے بچائے ركھنا_

۱_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى زندگى اور دعا كرنے كا انداز اور كيفيت ،سبق اموزاور قابل ذكر ہے_

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

'' واذ قال'' ،'' اذكر '' سے متعلق ہے يا ''اذكروا '' تقدير ميں ہے_واضح ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے قصے كى ياد دلانااس كے بااہميت اور سبق اموز ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

۱۱۸

۲_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خدا وند متعال سے سر زمين مكہ كى امنيت كے لئے دعا كى _

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۳_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خداوند متعال سے حرمت مكہ كى حفاظت اور امنيت كے لئے قوانين وضع كرنے كى درخواست كى _واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

مندرجہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جب ''اجعل'' سے تشريعى جعل مرادہو جيسا كہ اسلام ميں اسى سلسلے ميں متعدد قوانين وضع ہوئے ہيں _

۴_مكہ ،امن الہى كا حرم ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

تمجيد كى زبان ميں حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى دعا نقل كرنا ،خداوند كى جانب سے اس دعا كے قبول ہونے كو ظاہر كرتا ہے_

۵_حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے خداوند متعال سے مكہ كے امن و امان اور مذہب شرك اور بت پرستى كے نفوذ سے محفوظ رہنے كى دعا كى _*واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا اپنے اور اپنے خاندان كے بارے ميں شرك كى طرف ميلان سے محفوظ رہنے كى دعا كرنا ،اس بات كا قرينہ ہو سكتا ہے كہ مكہ كى امنيت سے مراداس كا مذہب شرك اور بت پرستى كے شر سے محفوظ ہونا ہے_

۶_خداوند متعال كو ''رب'' كے نام سے پكارنا،دعا كے اداب ميں سے ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۷_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے ميں مكہ شہرى ابادى پر مشتمل تھا _واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۸_ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كا مكہ كى امنيت اور حرمت كى طرف خاص توجہ دينا _

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

يہ كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے اپنى دعا ميں پہلے مكہ شہر كى امنيت كا مسئلہ پيش كيا ہے اور اسے اپنى اولاد كى ہدايت پر مقدم ركھا ہے ،ان كے نزديك مكہ كے امن وامان كى اہميت اور اس مسئلے كى طرف ان كى خاص توجہ كو ظاہر كرتا ہے_

۹_ پر امن اور مطمئن جگہ پرزندگى گذارنا اہميت اور قدر ومنزلت ركھتا ہے_ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا

۱۰_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كاخداوند متعال سے اپنے اور اپنى اولاد كے بت پرستى كى طرف رجحان سے محفوظ

۱۱۹

رہنے كى دعا كرنا_واذقال ابراهيم رب ...اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۱_الہى حقائق تك پہنچنے اور ہدايت پانے كے اسباب فراہم ہونے كے لئے زندگى گذارنے كى جگہ كے پر امن اور قابل اطمينان ہونے كا موثر ہونا_واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے اپنى اولاد كے لئے ھدايت كى دعا مانگنے سے پہلے ان كے محل سكونت (مكہ شہر) كى امنيت كى دعا كرنے سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۲_اپنى اولاد كے لئے دعا اور ان كى اخروى عاقبت اور ديانت وسعادت كى طرف توجہ ايك اہم اور قابل قدر مسئلہ ہے_

واذقال ابراهيم رب اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۳_اہل مكہ كے لئے دعا كے وقت حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى ايك سے زيادہ اولاد تھي_

واذقال ابراهيم ربّ اجعل هذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّي

۱۴_حضرت ابراہيمعليه‌السلام كے زمانے كے لوگ ،بت پرست تھے اور وہ چند بتوں كى پوجا كرتے تھے_

واذقال ابراهيم ربّ اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

۱۵_موحد ہونے اور شرك سے مكمل طور پر محفوظ رہنے كے لئے توفيق خدا اور اسكى مدد كى ضرورت ہے_

و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام

مندرجہ بالا مطلب اس دليل پر مبنى ہے كہ حضرت ابراہيمعليه‌السلام خدا كے عظيم (اولواالعزم) نبى ہونے كے باوجود خداوند متعال سے اپنے اور اپنى اولاد كے شرك سے محفوظ رہنے كى دعا كر تے ہيں _

۱۶_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام ...قال: ...ان الله ا مر ابراهيم عليه‌السلام ا ن ينزل اسماعيل بمكة ففعل فقال ابراهيم: ''ربّ اجعل هذا البلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام'' فلم يعبد ا حد من ولد اسماعيل صنماًقطّ ...، (۱) امام صادقعليه‌السلام فرماتے ہيں : بہ تحقيق خدا وند متعال نے ابراہيمعليه‌السلام كو حكم ديا كہ وہ اسماعيلعليه‌السلام كو مكہ ميں اباد كريں _پس ابراہيمعليه‌السلام نے اس حكم كو انجام دينے كے بعد كہا: ''ربّ اجعل ھذاالبلد ء امنًا و اجنبنى وبنّى ا ن نعبد الا صنام'' _ لہذااسماعيلعليه‌السلام كى كسى بھى اولاد نے كبھى كسى بت كى پرستش نہيں كي ...''

____________________

۱) تفسير عياشى ،ج۲،ص۲۳۰،ح۳۱;نور الثقلين ،ج۲ ،ص ۶ ۵۴،ح۹۶_

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

۱۰_ تاريخ بشر بے انصاف لوگوں اور ظالموں كى طرف سے انبياء الہى كى مخالفت اور ان كے مقابلے كى شاہد رہى ہے_

كذلك كذب الذين من قبلهم فانظر كيف كان عاقبة الظالمين

۱۱_ انبياء الہى كى بعثت مظلوموں كو ظالموں سے نجات دينے كيلئے ہوئي _

كذلك كذب الذين من قبلهم فانظر كيف كان عاقبة الظالمين

طول تاريخ ميں ظالموں كے انبياء (ع) الہى كے مقابلے ميں آنے سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتاہے _

۱۲_ ظلم و نا انصافى ، قيامت كے انكار اور دين و انبياء (ع) كے جھٹلانے كا پيش خيمہ ہے_

بل كذبوا بما لم يحيطوا بعلمه فانظر كيف كان عاقبة الظالمين

۱۳_ تاريخ كے ظالموں كى روداد اور انكے برے انجام كا مطالعہ ضرورى اور باعث عبرت ہے_

فانظر كيف كان عاقبة الظالمين

۱۴_ امام على (ع) سے روايت كى گئي ہے_'' قلت اربعا انزل الله تعالى تصديقى بها فى كتابه قلت فمن جهل شيئا عاداه فانزل الله '' بل كذبوا بما لم يحيطوا بعلمه ...'' (۱)

ميں نے چار ايسى باتيں كہيں جنكے سلسلے ميں ميرى تصديق خدا تعالى نے قرآن ميں نازل فرمائي ( ايك يہ كہ ) ميں نے كہا جو شخص كسى چيز سے جاہل ہوتا ہے وہ اسكے ساتھ دشمنى كرتا ہے پس خدا تعالى نے يہ مطلب نازل فرماديا '' بلكہ انہوں نے ايسى چيز كو جھٹلايا كہ جسكے علم كا احاطہ نہ ركھتے تھے''_

انبياء (ع) :انكى بعثت كا فلسفہ ۱۱;انكى رسالت ۶;انكى طرف سے ظلم كى مخالفت ۱۱;انكى ہم آہنگى ۶; انكے مخالفين كا انجام ۹;انكے مخالفين كا عذاب ۹; انہيں جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۲; انہيں جھٹلانے كى سزا ۷; انہيں جھٹلانے والے ۱۴; تاريخ ميں انكى مخالفت كرنے والے ۹،۱۰

جاہليت :جاہليت كے مشركين اور قيامت ۲،۳

جہالت :اسكے اثرات ۱۴

دشمنى :اس كا سرچشمہ ۱۴; انبياء (ع) كى دشمنى كى سزا ۷

____________________

۱) امالى شيخ طوسى ج ۲ص ۱۰۸مجلس ۱۷_بحار الانوار ج ۱ ص۱۶۶ح ۵_

۴۸۱

دين :اسكے جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۲

روايت :۱۴

شرك :اسكى تاريخ ۴

ظالم لوگ:انكى روداد كا مطالعہ ۱۳; انكے انجام سے عبرت ۱۳; يہ اور انبياء ۱۰;يہ تاريخ ميں ۱۰

ظلم :اسكے اثرات ۱۲

عبرت :اسكے عوامل ۱۳

عذاب :تہس نہس كر دينے والا عذاب ۷،۹; تہس نہس كردينے والے عذاب كى دھمكى ۸

قرآن كريم :اسے جھٹلانے كے عوامل ۱; اسے جھٹلانے والے ۱

قيامت :اسكى اہميت ۶; اسے جھٹلانے كا پيش خيمہ ۱۲; اسے جھٹلانے والے ۳،۵

مشركين :انكا عاجز ہونا ۱;انكا مشتركہ موقف۵; انكى جہالت ۲; صدر اسلام كے مشركين كو دھمكى ۸; يہ اور قرآن كريم ۱; يہ اور قيامت ۵

مظلومين:انكى نجات كى اہميت ۱۱

۴۸۲

آیت ۴۰

( وَمِنهُم مَّن يُؤْمِنُ بِهِ وَمِنْهُم مَّن لاَّ يُؤْمِنُ بِهِ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِينَ )

ان ميں بعض وہ ہيں جو اس پرايمان لاتے ہيں اور بعض نہيں مانتے ہيں اور آپكا پروردگار فسا د كر نے والوں كو خوب جانتا ہے _

۱_ بعض مشركين قرآن كريم كے آسمانى ہونے كاا عتقاد ركھنے كے باوجود اسے جھٹلانے پر تلے ہوئے تھے_

بل كذبوا و منهم من يؤمن به

يہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ضمير ''ہم'' كا

۴۸۳

مرجع;اس آيت كے سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط كو پيش نظر ركھتے ہوئے ; قرآن كو جھٹلانے والے ہوں اور ''يؤمن'' سے مراد زمانہ حال ہو_

۲_ بعض مشركين قرآن كريم كے آسمانى ہونے كا عقيدہ نہ ركھتے ہوئے اسے جھٹلاتے تھے_و منهم من لا يؤمن به

يہ مطلب بھى اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ہم '' ضمير كا مرجع قرآن كو جھٹلانے والے ہوں _

۳_ زمين پربسنے والے سارے لوگ كبھى بھى قرآن كريم كا انكار اور اسكى تكذيب نہيں كريں گے_

و منهم من يو من به و منهم من لا يؤمن به

يہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ'' منہم'' كى ضمير سے مراد سب لوگ ہوں كہ اس صورت ميں يہ آيت قرآن كے روبرو ہونے كے وقت انكى حالت كو بيان كر رہى ہوگى _

۴_ زمين پر بسنے والے سب انسان كبھى بھى قرآن پر ايمان نہيں لائيں گے_و منهم من يؤمن به و منهم من لا يؤمن به

۵_ زمين پر بسنے والے انسان قرآن كريم كى نسبت ہميشہ دو گرو ہوں ميں بٹے ہوئے ہيں مومن اور كافر_

و منهم من يؤمن به و منهم من لا يؤمن به

۶_جو لوگ قرآن كريم كے آسمانى ہونے پرايمان ركھنے كے باوجو اسے جھٹلاتے ہيں وہ مفسد ہيں _

و منهم من يؤمن به وربك اعلم بالمفسدين

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ ضمير '' ہم'' كا مرجع قرآن كريم كو جھٹلانے والے ہوں اور ''المفسدين '' سے مراد پہلا گروہ '' من يؤمن بہ '' ہو_

۷_ جو لوگ قرآن كو قبول كرتے ہيں اور اس پر ايمان ركھتے ہيں وہ مفسد ہونے والى گھٹيا صفت سے پاك ہيں _

و منهم من يؤمن به و ربك اعلم بالمفسدين

۸_قرآن كريم كو جھٹلانے والے مفسد ہيں _و منهم من يو من به و منهم من لا يؤمن به و ربك اعلم بالمفسدين

۹_ خدا تعالى روئے زمين كے مفسدين سے سب سے زيادہ اور بہتر آگاہ ہے_و ربك اعلم بالمفسدين

۱۰_عن ابى جعفر (ع) فى قوله '' و منهم من لايؤمن به '' فهم اعداء محمد و آل محمد(ع) من بعده (۱)

____________________

۱)تفسير قمى ج ۱ ص ۳۱۲_ نور الثقلين ج ۲ ص ۳۰۵ح ۷۰_

۴۸۴

امام محمد باقر (ع) سے اللہ تعالى كے اس فرمان '' بعض و ہ ہيں جو قرآن پر ايمان نہيں ركھتے '' روايت كى گئي ہے كہ يہ آنحضرت(ص) اور ان كے بعد ان كى آل كے دشمن ہيں _

آنحضرت (ص) :آپ (ص) كے دشمن ۱۰

اہل بيت (ع) :انكے دشمن ۱۰

خدا تعالى :اسكى خصوصيات ۹

روايت :۱۰

عوام :عوام اور قرآن ۳،۴،۵

قرآن كريم :اس پر ايمان لانے والے۴،۵،۷; اسكے بارے ميں كفر كرنے والے ۵،۱۰;اسے جھٹلانے والوں كا مفسد ہونا ۶،۸; اسے جھٹلانے والے ۱،۲،۳

مشركين :انكى دشمنى ۱; صدر اسلام كے مشركين كا ليچڑپن ۱; يہ اور قرآن ۱،۲

مفسدين :۶،۸انكے بارے ميں خدا تعالى كو علم ۹

مومنين :انكى تنزيہ ۷

آیت ۴۱

( وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ أَنتُمْ بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَاْ بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ )

اور اگر يہ آپ كى تكذيب كريں تو كہہ ديجئے كہ ميرے لئے ميراعمل ہے اور تمھارا عمل ہے _ تم سے برى اور ميں تمھارے اعمال سے بيزار ہوں _

۱_ پيغمبراكرم(ص) كو حكم تھا كہ مشركين كى طرف سے انكار اور تكذيب پر اصرار كى صورت ميں انہيں انكے حال پر چھوڑ كر ان كے باطل اعمال سے برائت كا اعلان كرديں _و ان كذبوك فقل و انا بري مما تعملون

۲_ حق كى طرف دعوت دينے والوں كيلئے ضرورى ہے كہ لوگوں كى طرف سے انكار حق پر اصرار كى صورت ميں انكے باطل سے برا ئت كا اعلان كر

۴۸۵

كے انہيں انكے حال پر چھوڑديں _و ان كذبوك فقل و انا بري مما تعملون

۳_ ہر شخص كے ا عمال كا نفع و نقصان صرف اسى شخص كے دامنگير ہوگا_لى عملى و لكم عملكم

مندرجہ بالا مطلب ميں حصر ، خبر'' لى '' اور ''لكم '' كے مبتدا پر مقدم كرنے سے حاصل ہوا ہے_

۴_ پيغمبر اكرم(ص) مشركين كے اعمال و كردار سے اور مشركين پيغمبر(ص) كے اعمال و كردار سے بيزار تھے_

انتم بريئون مما اعمل و انا بري مما تعملون

۵_ رسالت كو جھٹلانے والے مشركين كے مقابلے ميں پيغمبر (ص) كا موقف واضح اور قاطع تھا_

و ان كذبوك فقل لى عملى و لكم عملكم انتم بريئون مما اعمل و انا بري مما تعملون

۶_ دوسروں كے نيك اعمال و كردار سے راضى اور خوش ہونا انسان كو انكے منافع ميں حصہ دار بنا ديتا ہے_

لى عملى و لكم عملكم انتم بريئون مما اعمل و انا بري مما تعملون

ہو سكتا ہے جملہ ''انتم بريئون مما اعمل '' ان جملوں '' لى عملي'' اور'' لكم عملكم '' كے حصر كى علت كو بيان كر رہا ہو يعنى چونكہ تم مشركين ميرے اعمال سے بيزار ہو اسلئے ميرے اعمال كے منافع صرف ميرے لئے ہيں اور چونكہ ميں تمہارے كردار سے بيزار ہوں اسلئے تمہارے اعمال كے نقصانات صرف تمہارے لئے ہوں گے_

۷_ دوسروں كے برے اعمال و كردار پر خوش اور راضى ہونا انسان كو انكے نقصانات ميں حصہ دار بنا ديتا ہے_

لى عملى و لكم عملكم انتم بريئون مما اعمل و انا بري مما تعملون

اظہار برائت:باطل سے اظہار برائت ۲; مشركين سے اظہاربرائت۱

حق طلب لوگ :انكى ذمہ دارى ۲

راضى ہونا :اچھے عمل پر راضى ہونے كے اثرات ۶; ناپسنديدہ عمل پر راضى ہونے كے اثرات ۷

دينى راہنما:انكى ذمہ دارى ۲

عمل :اسكے اثرات ۳

محمد (ص) :آپ(ص) اور صدر اسلام كے مشركين ۵;آپ (ص) اور

۴۸۶

مشركين ۱،۴; آپ (ص) كا اظہار برائت ۴; آپ(ص) كى ذمہ دارى ۱;آپ(ص) كى سيرت ۵;آپ(ص) كى قاطعيت ۵; آپ(ص) كى ناخشنودى ۴

مشركين :انكا اظہار برائت ۴;انكى ناراضگى ۴; يہ اور حضرت محمد (ص) ۴

آیت ۴۲

( وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ كَانُواْ لاَ يَعْقِلُونَ )

اور ان ميں سے بعض ايسے بھى ہيں جو بظاہر كان لگا كر سنتے بھى ہيں ليكن كيا آپ بہروں كو بات سنانا چاہتے ہيں جب كہ وہ سمجھتے بھى نہين ہيں _

۱_بعض مشركين پيغمبر اكرم (ص) كى باتوں اورآيات الہى كو آپ(ص) كى زبان مبارك سے بار بار سننے كے باوجود انہيں جھٹلانے پر تلے ہوئے تھے اور انكا انكار كرتے تھے_و منهم من يستمعون اليك و لو كانوا لا يعقلون

۲_جو مشركين قرآن كوپيغمبراكرم (ص) كى زبان مبارك سے سنتے تھے اور ايمان نہيں لاتے تھے انكى مثال ان لوگوں جيسى ہے جو قوت سماعت سے محروم اور عقل و فكر سے بے بہرہ ہوں _

ومنهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم و لو كانوا لايعقلون

۳_ جو مشركين قرآن كريم كو پيغمبراكرم(ص) كى زبان اقدس سے سننے كے باوجود ايمان نہيں لاتے تھے ان كے دل سماعت سے محروم اور حقائق كو سمجھنے سے ناتوان تھے_و منهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم و لو كانوا لا يعقلون

۴_ پيغمبراكرم (ص) كى باتوں كے مقابلے ميں مشركين كا ردعمل ڈھٹائي پر مبنى تھا_افا نت تسمع الصم و لو كانوا لا يعقلون

۵_ جو لوگ آيات قرآن پر كان دھر نے كے باوجود ايمان نہيں لاتے انكى مثال ايسى ہے جيسے قوت سماعت سے محروم اور قوت عاقلہ سے بے بہرہ ہوں _و منهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم

۴۸۷

و لو كانوا لا يعقلون

۶_ جولوگ آيا ت قرآن پر كان دھريں اور ايمان نہ لائيں انكے دل سماعت سے محروم اور حق كو سمجھنے سے ناتوان ہيں _

و منهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم و لو كانوا لا يعقلون

۷_ جو لوگ واضح اور روشن حق كو قبول كرنے سے روگردانى كرتے ہيں انكى راہنمائي كرنا ايك بے نتيجہ كام ہے_

و منهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم و لو كانوا لايعقلون

۸_ جو لوگ واضح و روشن حق كو قبول كرنے سے روگردانى كرتے ہيں انہيں كوئي، حتى كہ پيغمبر(ص) بھى ہدايت نہيں كر سكتے_و منهم من يستمعون اليك افا نت تسمع الصم و لو كانوا لا يعقلون

تبليغ:اسكى شرائط۷; بے ثمر تبليغ ۷

تشبيہات :بہروں كے ساتھ تشبيہ ۲،۵; بے عقلوں كے ساتھ تشبيہ ۲،۵

حق :حق كو سننے سے محروم لوگ ۳،۶; حق كو قبول نہ كرنے والوں كى ہدايت ۷،۸

قرآن كريم :اسے جھٹلانے والوں كا حق كو نہ سننا ۶; اسے جھٹلانے والوں كا محروم ہونا ۲،۳،۵،۶; اسے جھٹلانے والے۱

مشركين :انكا حق كو نہ سننا ۳;صدر اسلام كے مشركين اور حضرت محمد(ص) ۴; صدر اسلام كے مشركين كا ليچڑپن ۴; صدر اسلام كے مشركين كا محروم ہونا ۲،۳; صدر اسلام كے مشركين كاموقف۴; مشركين اور قرآن كريم ۱

۴۸۸

آیت ۴۳

( وَمِنهُم مَّن يَنظُرُ إِلَيْكَ أَفَأَنتَ تَهْدِي الْعُمْيَ وَلَوْ كَانُواْ لاَ يُبْصِرُونَ )

اور ان ميں كچھ ہيں جو آپ كى طرف ديكھ رہے ہيں تو كيا آپ اندہوں كو بھى ہدايت دے سكتے ہيں چاہے وہ كچھ نہ ديكے پاتے ہوں _

۱_ بعض مشركين قريب سے پيغمبر اكرم(ص) كے اعمال و كردار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود آپ(ص) كا اتباع كرنے سے كتراتے اور آپ (ص) كو جھٹلاتے تھے_و منهم من ينظر اليك و لو كانوا لا يبصرون

۲_ جو لوگ قريب سے پيغمبر (ص) كے اعمال و كردار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود آپ(ص) كا اتباع نہيں كرتے تھے انكى مثال اس نابينا كى سى ہے جو دل كى بصيرت والى نعمت سے بھى محروم ہو_

و منهم من ينظر اليك افا نت تهدى العمى و لو كانوا لا يبصرون

۳_ جو لوگ دل كى بصيرت سے عارى ہوں انہيں كوئي بھى ، حتى كہ انبياء بھى ہدايت نہيں كر سكتے_

افا نت تهدى العمى و لو كانوا لا يبصرون

۴_ مشركين كا پيغمبر اكرم(ص) كے ساتھ سلوك ضداور ليچڑپن پر مبنى تھا_افا نت تهدى العمى و لو كانوا لا يبصرون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كا اندھا ہونا ۲; آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كا محروم ہونا ۲; آپ(ص) كو جھٹلانے والے ۱

بصيرت :اس سے محروم لوگ ۲; اس سے محروم لوگوں كى گمراہى ۳

۴۸۹

تشبيہات:اندھوں كے ساتھ تشبيہ ۲

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور حضرت محمد(ص) ۱،۴;صدر اسلام كے مشركين كا رويہ ۴; صدر اسلام كے مشركين كا ليچڑپن ۴; صدر اسلام كے مشركين كي

نافرمانى ۱

نافرمانى :حضرت محمد(ص) كى نافرمانى ۱

ہدايت :اسكى شرائط۳

آیت ۴۴

( إِنَّ اللّهَ لاَ يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئاً وَلَـكِنَّ النَّاسَ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ )

اللہ انسانوں پر ذرّہ برابر ظلم نہيں كرتا ہے بلكہ انسان خود ہى اپنے اوپر ظلم كيا كرتے ہيں _

۱_خدا تعالى كسى پر، چھوٹے سے چھوٹا ظلم بھى نہيں كرتا _ان الله لا يظلم الناس شيئ

۲_ انسان پر ہونے والا ہر ظلم خود اس كى اپنى طرف سے ہوتا ہے_ولكن الناس انفسهم يظلمون

۳_ كفار كا ہدايت كو قبول نہ كرنا اور انكى حق دشمنى انكے اس ظلم كا نتيجہ ہے جو انہوں نے اپنے اوپر كيا ہے_

و منهم من يستمعون اليك و منهم من ينظر اليك و لكن الناس انفسهم يظلمون

۴_ انسان اپنى بدبختى اور شقاوت كو خود وجود ميں لاتا ہے_و لكن الناس انفسهم يظلمون

۵_ انسان آزاد و مختار اور اپنے انجام كو خود معين كرتا ہے_و لكن الناس انفسهم يظلمون

۶_ امام ہادى (ع) سے روايت كى گئي ہے:''من زعم ان الله عزوجل اجبر العباد على المعاصى و عاقبهم عليها فقد ظلم الله فى حكمه و كذبه و رد عليه قوله : '' ان الله لا يظلم الناس شيئاً '' ...;

۴۹۰

... جس كا خيال يہ ہے كہ خدا تعالى نے بندوں كو گناہ كرنے پر مجبور كيا ہے اور پھر انہيں اس كى سزا ديتا ہے تو اس نے خدا كى طرف ظلم كى نسبت دى ہے اور اللہ تعالى كے اس فرمان ''خدا لوگوں پر بالكل ظلم نہيں كرتا'' كو جھٹلايا ہے_(۱)

اسما و صفات :صفات جلال ۱، ۶

انجام :اس ميں مؤثر عوامل ۵

انسان :اس كا اختيار ۵; اس كا كردار ۴; اسكى خصوصيات ۵

حق :حق دشمنى كے عوامل ۳

خدا تعالى :اس كا منزہ ہونا ۱;خدا تعالى اور ظلم ۱،۶

خود:خود پر ظلم كے اثرات ۳

روايت ۶

شقاوت :اسكے عوامل ۴

ظلم:اس كا سرچشمہ ۲

كفار :انكا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۳; انكى حق دشمنى ۳;انكے ظلم كے اثرات ۳

كفر :اسكے موارد ۶

ہدايت :اسے قبول نہ كرنے كے عوامل ۳

____________________

۱) تحف العقول ص ۴۶۱_ بحارالانوار ج ۵ص ۷۱ح۱_

۴۹۱

آیت ۴۵

( وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُواْ إِلاَّ سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِلِقَاء اللّهِ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ )

جس دن خدا ان سب كو محشور كرے گا اس طرح كہ جيسے دنيا ميں صرف ايك ساعت ٹھرے ہوں اور وہ آپس ميں ايك دوسرے كو پہچانتے ہوں گے يقينا جن لوگ نے خدا كى ملاقات كا انكار كيا ہے وہ خسارہ ميں رہے اور ہدايت يافتہ نہيں ہوسكے _

۱_ قيامت وہ دن ہے كہ جسے لوگوں كو ذہن ميں ركھنا چاہ ے اور ايك دوسرے كو اسكى ياد دہانى كرانى چاہئے_

ويوم يحشرهم

''يوم '' ياتو''ا ذكر'' كا مفعول بہ ہے يا'' ذكرہم'' محذوف كا دوسرا مفعول ہے يا ظرف ہے اور ''قد خسر'' كے متعلق ہے _ مندرجہ بالا مطلب پہلے اور دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲_ قيامت والے دن لوگوں كا محشورہونا اس طريقے سے ہوگا كہ ايك دوسرے كو خوب پہچانتے ہوں گے_

ويوم يحشرهم يتعارفون بينهم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ''يتعارفون بينهم'' و الا جملہ '' يحشرہم'' كى '' ہم '' ضمير سے حال ہو_

۳_ قيامت والے دن لوگ اپنے دنيا ميں ٹھہرنے كو بہت مختصر اور صرف چند لحظوں كے برابر محسوس كريں گے كہ جن ميں كچھ لوگ ايك دوسرے سے ملتے ہيں اور ايك دوسرے كو پہچانتے ہيں

و يوم يحشرهم كا ن لم يلبثوا الا ساعة من النهار يتعارفون بينهم

لغت ميں ''ساعة'' كا معنى ہے زمانے كا ايك حصہ ( چھوٹا يا بڑا)_ مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' لم يلبثوا'' كے متعلق ظرف ''دنيا'' ہو يعنى'' كا ن لم يلبثوا فى الدنيا '' _

۴۹۲

۴_ قيامت والے دن لوگ برزخ ميں اپنے ٹھہرنے كو بہت مختصر محسوس كريں گے _

و يوم يحشرهم كا ن لم يلبثوا الا ساعة من النهار

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ '' لم يلبثوا'' كا متعلق ظرف، مو ت كے بعد والا زمانہ ہو_

۵_ قيامت والے دن لوگ دو عالم ( دنيا اور برزخ) ميں اپنے ٹھہرنے كو بہت مختصر محسوس كريں گے_

و يوم يحشرهم كا ن لم يلبثوا الا ساعة من النهار

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ'' لم يلبثوا'' كا متعلق ظرف دنيا اور موت كے بعد والا زمانہ دونوں ہوںيعنى '' كا ن لم يلبثوا فى الدنيا و بعد الموت''

۶_ جو لوگ معاد كے انكار پر مصر رہے اور انہوں نے اس گمراہى سے ہاتھ نہ كھينچا توقيامت والے دن وہ گھاٹے ميں اور شكست خوردہ ہوں گے_و يوم يحشرهم قد خسر الذين كذبوا بلقاء الله

۷_ قيامت ، خدا تعالى كے ساتھ ملاقات كرنے كا دن ہے_و يوم يحشرهم قد خسر الذين كذبوا بلقاء الله

۸_ مشركين ، معاد كے منكر تھے_قد خسر الذين كذبوا بلقاء الله

۹_ معاد كو جھٹلانا اور اس كا انكار كرنا ضلالت اور گمراہى ہے اور اس پر ايمان لانا اور اس كا اعتراف كرنا ہدايت ہے_

قد خسر الذين كذبوا بلقاء الله و ما كانوا مهتدين

ايمان :معاد پر ايمان ۹

حشر :اسكى خصوصيات ۲

ذكر :ذكر قيامت كى اہميت ۱

زندگى :برزخى زندگى كا زمانہ ۴،۵; دنياوى زندگى كا زمانہ ۳،۵

قيامت :اسكى خصوصيات ۳،۴،۵،۷; اس ميں خدا كى ملاقات ۷

گمراہى :

۴۹۳

اسكے موارد ۹

گھاٹے ميں رہنے والے :يہ لوگ قيامت ميں ۶

محشر:اس ميں ايك دوسرے كى شناخت ۲

مشركين :يہ اور معاد ۸

معاد:اسے جھٹلانا ۹; اسے جھٹلانے والوں كا اخروى نقصان ۶، اسے جھٹلانے والے ۸

ہدايت :اسكے موارد ۹

آیت ۴۶

( وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّهُ شَهِيدٌ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ )

اور ہم نے جن باتوں كا ان سے وعدہ كيا ہے انھيں آپ كو دكھاديں يا آپ كو پہلے ہى دنيا سے اٹھا ليں انھيں تو بہر حال پلٹ كر ہمارى ہى بارگاہ ميں آنا ہے اس كے بعد خدا خود ان كے اعمال كا گواہ ہے _

۱_ خدا تعالى نے مشركين كو بار بار تباہ كن عذاب كى دھمكى دى ہے_و اما نرينك بعض الذى نعدهم

''نعد'' فعل مضارع ہے جو استمرار پر دلالت كرتا ہے اور يہ ''وعد '' سے مشتق ہے جو خير اور شر دونوں ميں استعمال ہوتاہے_ يہاں پر چونكہ ''ہم '' ضمير كا مرجع مشركين ہيں اسلئے يہ شر اور دھمكى دينے كيلئے آيا ہے_

۲_ پيغمبر اكرم(ص) اضطراب اور پريشانى كے ساتھ خدا تعالى كى طرف سے مشركين پر عذاب نازل ہونے كے منتظر تھے_

و اما نرينك بعض الذى نعدهم او نتوفينك فالينا مرجعهم

آيت شريفہ پيغمبراكرم(ص) كو تسلى دے رہى ہے اس كا مطلب ہے كہ آنحضرت(ص) ميں ايك قسم كى پريشانى اور بے چينى موجود تھى _

۴۹۴

۳_ چونكہ مشركين ، كفار اور دشمنان دين ، خدا تعالى كى طرف پلٹ كرجانے اور عذاب جہنم ميں گرفتار ہونے سے فرار نہيں كر سكتے اسلئے انہيں خدا تعالى كى طرف سے مہلت ملنا پريشانى كا باعث نہيں ہے_

و اما نرينك بعض الذى نعدهم او نتو فينك فالينا مرجعهم

۴_ موت، انسان كى حقيقت كو مكمل طور پر ليناہے_او نتو فينك

'' توفي''كا معنى ہے كسى شے كو مكمل طور پر لے لينا(لسان العرب)

۵_ پيغمبر(ص) كى رحلت كے بعد ان معاشروں پر تباہ كن عذاب كا نازل ہونا ہر وقت ممكن ہے جو اس كے مستحق ہيں _

او نتوفينك فالينا مرجعهم

۶_ كفار كے عذاب كا مؤخر ہونا انكے فائدہ ميں نہيں ہے بلكہ يہ انكے اخروى عذاب كے مزيد شديد ہونے كا باعث ہے_

ثم الله شهيد على ما يفعلون

جس طرح عذاب كا مو خر ہونا پيغمبر(ص) كى پريشانى كا باعث تھا اسى طرح يہ كفار كيلئے ; بعد والى آيت كے قرينے سے (يقولون متى ہذا الوعد) ; ايك دستاويز بن گئي تھى تا كہ مومنين كا مزاق اڑا سكيں چنانچہ ہو سكتا ہے يہ جملہ '' ثم اللہ شہيد على ما يفعلون'' ( خدا تعالى تيرى جان لينے كے بعد انكے سب اعمال پر دقت كے ساتھ نظر ركھے ہوئے ہے);جيسے كہ اوپر والے مطلب ميں آچكا ہے; عذاب كے مؤخر ہونے كے حكم اور فلسفے كو بيان كر رہا ہو_

۷_ خدا تعالى لوگوں كےسب اعمال پر شاہد اور گواہ ہے_ثم الله شهيد على ما يفعلون

آنحضرت (ص) :آپ(ص) اور مشركين ۲; آپ(ص) كى پريشانى ۲

خدا تعالى :اسكى دھمكياں ۱; اسكى گواہى ۷

دين :اسكے دشمنوں كو مہلت ۳

عذاب:اخروى عذاب كے شديد ہونے كے عوامل ۶; تباہ كن عذاب، حضرت محمد(ص) كے بعد ۵; تباہ كن عذاب كا امكان ۵

عمل :اسكے گواہ ۷

كفار:انكا اخروى عذاب ۶;انكو مہلت ۳; انكے عذاب

۴۹۵

كے مؤخر ہونے كے اثرات ۶

مشركين :ان كا تباہ كن عذاب ۱; انكا عذاب ۲;انكو دھمكى ۱;انكو مہلت ۳

موت:اسكى حقيقت۴

آیت ۴۷

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ فَإِذَا جَاء رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ )

اور ہر امّت كے لئے ايك رسول ہے اور جب رسول آجاتا ہے تو ان كے درميان عادلانہ فيصلہ ہوجاتا ہے او ر ان پركسى طرح كا ظلم نہيں ہوتا ہے _

۱_خدا تعالى نے خاص طور پر ہر امت كيلئے ايك رسول مقرر كرركھا ہے _و لكل امة رسول فاذا جاء رسولهم

كلمہ امت كو پيش نظر ركھتے ہوئے ظاہراً لفظ رسول سے يہاں مراد صاحب شريعت پيغمبر(ص) ہے اور اس كا مفرد ہونا دلالت كرتا ہے كہ ہر دور ميں صاحب شريعت پيغمبر (ص) ايك سے زيادہ نہيں ہوتا تھا_

۲_ ہر زمانے كے لوگوں كيلئے ضرورى ہے كہ اپنے زمانے كے الہى پيغمبر كى شريعت كا اتباع كريں _

و لكل امة رسول فاذا جاء رسولهم

آيت شريفہ بتاتى ہے كہ اولاً دو رسولوں كے درميان كے مختلف معاشرے ايك امت كو تشكيل ديتے ہيں اور ثانياً ضرورى ہے كہ ہر امت اسي زمانے كے رسول كى پيروى كرے اور اس سے پہلے زمانے كے رسول كى پيروى كرناصحيح نہيں ہے_

۳_ آسمانى شريعت اور دين سب زمانوں ميں سب امتوں كيلئے موجود رہے ہيں _و لكل امة رسول فاذا جاء رسولهم

۴_ ہر زمانے ميں پيغمبر الہى اور شريعت ايك سے زيادہ نہيں ہے_و لكل امة رسول فاذا جاء رسولهم

۵_ لوگوں كے درميان اختلاف كا پيدا ہونا انبياء الہى كى بعثت كا باعث تھا _

۴۹۶

فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط

جملہ ''قضى بينهم '' لوگوں كے درميان اختلاف كے وجود پر دلالت كرتاہے كيونكہ قضاوت اس جگہ ہوتى ہے جہاں اختلاف ہو _ ممكن ہے يہ پيغمبر(ص) كے آنے سے پہلے والے اختلاف كى طرف اشارہ ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ يہ بعثت رسول كے بعدوقوع پذير ہونے والے اختلاف كى طرف اشارہ ہو _ مندرجہ بالا نكتہ پہلے احتمال كى بنا پر ہے_

۶_ الہى شريعتيں لوگوں كے در ميان اختلافات كو ختم كرنے اور عدل و انصاف كو بر قرار كرنے كيلئے آئيں _

فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ ''بينہم '' سے مراد، افراد امت كا آپس كا اختلاف ہو_

۷_ جو لوگ اپنے الہى پيغمبر كو قبول نہيں كرتے اور اسكى مخالفت كرتے ہيں ان كيلئے تباہ كن عذاب سنت الہى ہے_

فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ''بينهم '' سے مراد امت كے ايك گروہ اور پيغمبر كا اختلاف ہو اور در اصل يوں ہو '' بينہم وبينہ '' اس صورت ميں'' قضى بينهم'' سے مراد ہو سكتاہے پيغمبر(ص) كے مخالفين كى سركوبى اور تباہ كن عذاب كے ذريعے انكى نابودى ہو نہ كہ ان كے در ميان فيصلہ _

۸_ بعثت انبياء خدا تعالى كى طرف سے لوگوں پر اتمام حجت ہے_فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط

۹_ تباہ كن عذاب كا نازل ہونا ہميشہ خدا تعالى كى طرف سے لوگوں پر حجت تمام ہونے كے بعد ہوتا ہے_

فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط

۱۰_فيصلے اور قضاوت ميں عدل و انصاف كا خيال ركھنا ضرورى ہے_قضى بينهم بالقسط

۱۱_تباہ كن عذاب كانزول ، عدل و انصاف كى بنياد پر ہوتا ہے اور اس ميں كسى پر ظلم نہيں ہوتا _

قضى بينهم بالقسط و هم لا يظلمون

۱۲_ خدا تعالى نے پيغمبراكرم(ص) كو جھٹلانے والوں كو تباہ كن عذاب كى دھمكى دى ہے_

فاذا جاء رسولهم قضى بينهم بالقسط و هم لا يظلمون

اختلاف :اسكے اثرات ۵

اديان :اديان كا اختلاف كو مٹانا۶; انكا فلسفہ ۶; انكا كردار ۶; انكى تاريخ ۳

۴۹۷

اطاعت:انبياء كى اطاعت كى اہميت ۲

امتيں :انكا دين ۳; انكى ذمہ دارى ۲

انبياء (ع) :انكى بعثت ۸;انكى بعثت كے عوامل ۵; انكى تاريخ ۴; انكے مخالفين كا عذاب ۷پيامبران الہى :۱

خدا تعالى :اسكى دھمكياں ۱۲; اسكى سنتيں ۷،۹،۱۱;اسكى طرف سے اتمام حجت ۸،۹; اسكى عدالت ۱۱;اسكے افعال ۱; اسكے عذاب كى خصوصيات ۱۱

خدا تعالى كى سنتيں :تباہ كن عذاب والى سنت۷

دين :اسكى وحدت ۴

سزا :بغير بيان كے سزا ۹

عدالت:اس كى اجتماعى اہميت ۶

عذاب:تباہ كن عذاب كا نزول ۹; تباہ كن عذاب كى دھمكى ۱۲

قضاوت :اسكى شرائط۱۰; اس ميں عدل كى اہميت ۱۰

محمد(ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كو دھمكى ۱۲

آیت ۴۸

( وَيَقُولُونَ مَتَى هَـذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

يہ لوگ كہتے ہيں كہ اگر آپ سچّے ہيں تو يہ وعدہ عذاب كب پورا ہوگا_

۱_ خدا تعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كو جھٹلانے والوں كو تباہ كن عذاب كى دھمكى دى ہے_و يقولون متى هذا الوعد

۲_ مشركين تباہ كن عذاب كے وعدہ كو اسكے وقوع پذير ہونے كا وقت معلوم نہ ہونے كى وجہ سے پيغمبر(ص) اور مومنين كا جھوٹا اور بے بنياد دعوى سمجھتے تھے_

۴۹۸

و يقولون متى هذا الوعد ان كنتم صادقين

جملہ ''متى ہذا الوعد '' ميں استفہام استہزا كيلئے ہے مندرجہ بالا نكتہ اس سے حاصل ہوتا ہے_

۳_تباہ كن عذاب كے واقع ہونے كے وقت كا معلوم نہ ہونا مشركين كے پاس اسكى دھمكى كا تمسخر اڑانے كا بہانہ تھا_

و يقولون متى هذا الوعد ان كنتم صادقين

اس سوال كا جواب ; جو بعد والى آيت ميں آيا ہے; مندرجہ بالا مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۴_ مشركين ، پيغمبر اكرم (ص) اور مومنين كا مذاق اڑاكر اس تباہ كن عذاب كے وقت كى تعيين اور اس ميں عجلت كے خواہا ں تھے_و يقولون متى هذا الوعد ان كنتم صادقين

آنحضرت (ص) :آپ(ص) پر بہتان باندھنا ۲;آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كو دھمكى ۱

خدا تعالى :اسكى دھمكياں ۱

عذاب:تباہ كن عذاب كا مذاق اڑانا ۴; تباہ كن عذاب كى دھمكى ۱

مشركين :انكا بہانے تلاش كرنا ۳; انكا بہتان باندھنا ۲;انكا مذاق اڑانا ۴;انكے مذاق اڑانے كے عوامل ۳; صدر اسلام كے مشركين كے مطالبے ۴; يہ اور تباہ كن عذاب ۲،۳;يہ اور حضرت محمد (ص) ۴; يہ اور مومنين ۴

مومنين :ان پر بہتان باندھنا ۲

۴۹۹

آیت ۴۹

( قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي ضَرّاً وَلاَ نَفْعاً إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ إِذَا جَاء أَجَلُهُمْ فَلاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ )

كہہ ديجئے كہ ميں اپنے نفس كے نقصان ونفع كا بھى مالك نہيں ہوں جب تك خدانہ چاہے _ ہر قوم كے لئے ايك مدّت معين ہے جس ہے ايك ساعت كى بھى نہ تاخير ہوسكتى ہے او ر نہ تقديم _

۱_ كوئي بھى حتى پيغمبر اكرم (ص) ، مشيت الہى كے بغير اپنے لئے نفع حاصل نہيں كر سكتا اور اپنے سے نقصان كو دور نہيں كر سكتا_قل لا املك لنفسى ضرا ولا نفعاالا ما شاء الله

۲_ پيغمبر اكرم (ص) صرف خدا كے پيغام كو پہنچانے والے ہيں اور اسكے ارادہ اور مشيت كے بغير كسى وعدے يا دھمكى كو عملى جامہ پہنانے كى طاقت نہيں ركھتے_ويقولون متى هذا الوعد قل لا املك لنفسى ضرا و لا نفعا الا ما شاء الله

۳_ انسان كى سب توانائياں اور حركات مشيت الہى كے اختيار ميں اور اسكے ارادے كے تحت ہيں _

قل لا املك لنفسى ضرا و لا نفعا الا ما شاء الله

۴_ پيغمبراكرم (ص) مشيت الہى كے بغير تباہ كن عذاب كے وقت كو معين كرنے اور اسے عملى جامہ پہنانے كى توانائي نہيں ركھتے_و يقولون متى هذا الوعد قل لا املك لنفسى ضرا و لا نفعا الا ماشاء الله

۵_جھٹلانے والوں كى سزا كے وقت كو معين كرنا صرف خدا تعالى كے اختيار ميں ہے_

و يقولون متى هذا الوعد قل لا املك الا ما شاء الله

۶_ خدا تعالى نے ہر معاشرے اور امت كى زندگى اور موت كا ايك وقت پہلے سے ہى معين فرمايا ہوا ہے_

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746